batool

فرنیچر ۔ فاطمہ عزیز

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

جسےاللہ رکھے ۔ بنتِ حوا

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

کھیل ۔ محمد سعید شیخ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

سابق امیر جماعت اسلامی میاں طفیل محمد صاحب سے ایک ملاقات کااحوال – آسیہ راشد شرکاء:فرزانہ چیمہ۔ سلمیٰ اعجازچوہدری

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نٹ کھٹ زندگی – عینی عرفان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

راز – فاخرہ نواز

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

رستہ روشنی کا ۔ مریم روشن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

تیمار داری –دانش یار؎۱

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بارود کا موسم – نادیہ احمد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بازی – طوبیٰ احسن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

فرنیچر – فاطمہ عزیز

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال – افشاں نوید

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نٹ کھٹ زندگی – عینی عرفان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

پرائے اپنے – حمیرا بنت فرید

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

سکون – روبینہ قریشی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ایپی ڈیورل – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

فرضِ عین – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

عدم اعتراف – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

کھلونے – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

خواب سراب – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

کوٹھا کہان – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

میلے کپڑے – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بجھ گیا ہے علم کا اک اور رخشندہ چراغ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی یاد میں جو 25 جنوری 2024 کو داغِ مارفت دے گئے – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

وہ دودن! – بتول اگست ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

جنت کدہ مشرقی طرز ِ معاشرت میں سانس لیتی ، چار نسلوں میں پروان چڑھتی ، چاندنی میں نہائی کہا – بتول جولائی ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

لاجواب – بتول جولائی ۲۰۲۴

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

عذرا – احسن اختر

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

چھوٹی آپا – فریدہ عظیم

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

دوراہا – قانتہ رابعہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

جنگل – اسماء صدیقہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

میں زندہ ہوں! – عصمت اسامہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نٹ کھٹ زندگی – عینی عرفان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

قسمت – فرحی نعیم

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

شیطان کی صفات – بنت الاسلام

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

سکہ – رباب عائشہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

وہ چند دن – فرحت زبیر سپرا

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بھری گود – قانتہ رابعہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

اعتکاف – ڈاکٹر میمونہ حمزہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

گواہی – آسیہ راشد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

جُھنڈ کے پار – عالیہ حمید

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشرِ خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

معیار – مریم فاروقی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نٹ کھٹ زندگی – عینی عرفان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ابھی ہم کچھ نہیں کہتے !

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

شیطان کی صفات – بنت الاسلام

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

اُترن – فریدہ عظیم

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

اماں جی – محمد عبداللہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

امی ! – راشد حمید خان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بتول میگزین

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ماں جیسی استاد – رفعت محبوب

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

منور، میری سہیلی – ام راشد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال – حمیرا مودودی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

مصائب پر صبر – قانتہ رابعہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محبت کا زم زم – آسیہ راشد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

آپا زہرا – محمد اظہار الحق

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

پیاری زہرہ آپا – ثریا اسما

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

اگلی عید پر – عشرت زاہد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

اگلی عید پر – عشرت زاہد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بد نصیب – عینی عرفان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

چچاجان کے نام ! – عالیہ حمید

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

خالو جی – شازیہ بانو

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

مجرم کون ؟ – آسیہ راشد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نٹ کھٹ زندگی – عینی عرفان

گزشتہ قسط کاخلاصہ: شازمہ کو لگتا ہے کہ شاہ زر نے بچوں کے ہر فیصلے کا اختیار اس کو دے کے بچوں کی ذمہ داریوں سے پیچھا چھڑایا ہے۔ شازمہ کو بچوں کے پرنسپل سے ملنے جانا پڑا اور بچوں کے اوٹ پٹانگ جوابات سن کراسے وہاں بہت شرمندگی کا سامنا ہؤا۔ صباحت نے اپنی مرحومہ بھابھی کا بچہ گود لیا تو عماد حماد نے خود کو اس بچے کی ماں تصور کرلیا۔ نوجوانی میں قدم رکھا تو لاک ڈاؤن میں بچوں کو فارغ دیکھ کے شازمہ نے ان کی شادی کروادی۔ اس کو شروع سے ہی کم عمری میں بچوں کی شادی کروانے کا شوق تھا۔ شادی کے بعد شازمہ کو ادراک ہؤا کہ اب اسے دو نہیں بلکہ چار بچوں کو پالنا تھا۔ منال اور ہانیہ اتنی شرمیلی نہیں تھیں جتنا اس نے شروع میں سمجھ لیا تھا۔ جلد ہی تکلف کی دیوار گری تو پتہ چلا دونوں

مزید پڑھیں

غزل – مختار جاوی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

قولِ برحق – قانتہ رابعہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول دسمبر ۲۰۲۰

قارئین کرام!ایک نہایت مشکل اور عجیب و غریب سال ختم ہورہا ہے۔ مگر سال کے ساتھ مشکلات ختم ہونے کا امکان ابھی نظر نہیں آیا۔بالآخر وہی ہؤا جس کا ڈر تھا کہ پاکستان میں کرونا کے اعدادوشمار بڑھنے لگے۔ہم بھی دیگر ممالک کی طرح وباکی دوسری لہر کی زد میں آکررہے۔اموات کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔اچھا خاصا قابو پا لینے کے بعد وبا کا پھیلاؤ ہماری بے احتیاطی کا مظہر ہے۔ تعلیمی ادارے ، ریستوران ، شادی ہال اور دفاتر کھلے تو ہم نے’’نئے نارمل‘‘ کو کوئی خاص لفٹ نہیں کروائی بلکہ پرانے انداز میں ہی میل جول جاری رکھا اور سب سرگرمیاں معمول کے مطابق ہونے لگیں۔ نتیجہ یہ کہ اب ہم ایک بار پھر کئی پابندیوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان تو تعلیمی ادارے بند ہونے کا ہے۔ اللہ ہمیں اس آزمائش سے جلد نجات دے آمین۔ جب بھی دسمبر آتا ہے جسد

مزید پڑھیں

بھیگ نہ جانا کہیں – نور نومبر ۲۰۲۰

فائزہ کی ہنسی نہیں رک رہی تھی۔ اس کی آواز سن کر آمنہ بھی رسالہ چھوڑ کر وہیں چلی آئی اور فائزہ کی نگاہوں کا تعاقب کرتے ہوئے ہنسی کی و جہ جاننا چاہی۔ جیسے ہی نگاہ سامنے کے منظر پر پڑی، بے اختیار بول اٹھی۔ ’’اللہ!!! تو یہ ہے ڈراپ سین! اف! کتنے دن تجسس میں مبتلا رہے ہم۔ ویسے حقائق اگر کچھ دن مزید پوشیدہ رہتے، میرے شرلاک ہومز بننے میں بس ذرا ہی کسر باقی تھی۔ سچ سچ بتاؤں تو میں اب تجسس سے زیادہ خوف کا شکار ہونے لگی تھی کہ کیا پتہ یہ کسی آسیب کی کارروائی ہو۔‘‘ ٭…٭…٭ سکول سے اچانک ہی چھٹیاں ہو گئی تھیں۔ حتیٰ کہ نہم جماعت کے باقی رہ جانے والے پرچے تک ملتوی کر دیے گئے تھے۔ ایک نئی بیماری کووِڈ نائنٹین(کرونا) دسمبر میں چین سے شروع ہوئی اور پھرپورے یورپ کو اپنے شکنجے میں لیتے ہوئے ایشیا تک

مزید پڑھیں

ہمدردی – نور نومبر ۲۰۲۰

ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا بلبل تھا کوئی اُداس بیٹھا کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی اُڑنے چگنے میں دن گزارا پہنچوں کس طرح آشیاں تک ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا سُن کر بلبل کی آہ و زاری جگنو کوئی پاس ہی سے بولا حاضر ہوں میں مدد کو جان و دل سے کیڑا ہوں اگرچہ میں ذرا سا کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری میں راہ میں روشنی کروں گا اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل چمکا کے مجھے دیا بنایا ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے آتے ہیں جو کام دوسروں کے ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

بچوں کے اقبال – نور نومبر ۲۰۲۰

پیارے بچو! یہ تو آپ سب جانتے ہی ہیں کہ علامہ اقبال صرف ایک عظیم شاعرہی نہیں بلکہ ہمارے قومی شاعر بھی ہیں۔انھوں نے شاعری کے ذریعے اپنی قوم میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کو فروغ دینے اور بلند کردار کی تعمیر کرنے کے لیے جو کوششیں کیں ، وہ قابلِ تعریف ہیں۔ اقبال نے جہاں بڑوں کے لیے لکھا، وہاں بچوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا،حالانکہ عموماً دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ بڑے شاعر،اور وہ بھی علامہ اقبال کے پائے کے ، بچوں کے لیے نہیں لکھتے، اور اگر لکھیں بھی تو انھیں اپنے باقی کلام سے الگ رکھتے ہیں۔لیکن اقبال نے ناصرف بچوں کے لیے لکھا، بلکہ بہت خوب لکھا اور اس کو اپنے بڑوں کی شاعری والے مجموعہ ’’بانگِ درا‘‘ میں شامل کیا۔ اقبال نے بعض نظمیں تو بچوں ہی کے لیے لکھی تھیں جن میں ’’ایک مکڑا اور مکھی‘‘ ’’ ایک پہاڑ اور گلہری ‘‘

مزید پڑھیں

آرمی میوزیم کی سیر – نور نومبر ۲۰۲۰

یہ تقریباًدسمبر2017ء کی بات ہے ، جب ہم لوگ کینٹ ایریا میں کسی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے تھے تو ہمارا گزر علامہ اقبال انٹر نیشنل ائیر پورٹ کی پچھلی جانب سے ہوا۔وہ سارا علاقہ آرمی کا تھا۔ وہاں ہماری نظر ایک عمارت پر پڑی جس پر’’Army museum‘‘لکھا ہوا تھا، ساتھ میں بہت بڑا گرائونڈ تھا جس میں بہت سی چیزیں رکھی گئی تھیں مثلاً مختلف قسم کے ہیلی کاپٹرز، توپیں اور ٹینک وغیرہ ۔ جن پر چڑھ کر لوگ تصویریں بنوا رہے تھے ۔ یہ چیزیں باہر سے دیکھنے والوں کو اندر آکر میوزیم دیکھنے پر مجبور کررہی تھیں۔ پھر ہمارا بھی دل چاہا کہ ہم بھی آرمی میوزیم دیکھیں۔ اس دن سے ہماری دلی خواہش تھی کہ ہم بھی آرمی میوزیم ضرور دیکھیں ۔بلا ٓخر ہم 26جولائی 2018ء( جمعرات) کو بڑے جوش و خروش سے آرمی میوزیم گئے ۔ سب بہت خوش تھے ۔ جب ہم

مزید پڑھیں

آپ نے پوچھا – نور نومبر ۲۰۲۰

سلمان یوسف سمیجہ ۔علی پور س:لوگ آپ کو دوسروں کی نظروں میں گرانے کے لیے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں ،آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ ج: جی بالکل درست ۔ مگر ایسے لوگوں کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ ’’ خلیفہ منصور کے حاجب ربیع نے ان کو امام ابو حنیفہ سے برگشتہ کرنے کی خاطر کہا کہ وہ آپ کے دادا حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ کی مخالفت کرتے ہیں ۔ ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ کسی معاملے پر حلف کرنے والا اگر ایک یادو دن بعد ان شاء اللہ کہہ دے تو جائز ہے جب کہ ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ اسی وقت کہنا جائز ہے بعد میں معتبر نہیں ہوگا۔ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ امیر المومنین ! ربیع چاہتا ہے کہ لوگوں کو آپ کی بیعت سے آزاد کر دے ۔ وہ آپ کے سامنے تو

مزید پڑھیں

اللہ کے نام سے – نور نومبر ۲۰۲۰

پیارےنوری ساتھیو السلام علیکم خواب ہم سب دیکھتے ہیں۔ خواب اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ اچھے خواب بشارت ہوتے ہیں اور برے خواب کے متعلق حکم ہے کے کسی کو نہ بتائے جائیں بلکہ اعوذ باللہ پڑھ کر بائیں جانب تین دفعہ تھتھکار دیں۔ ایک شیخ چلّی والے خواب ہوتے ہیں جو جاگتی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ بیٹھے بیٹھے انسان سوچتا ہے کہ میں یوں کر دوں گا، ووں کر دوں گا۔ مگر عملا ًانگلی تک نہیں ہلاتا۔ اس کے بر عکس ایک وہ خواب ہوتا ہے جو دیکھا تو جاگتی آنکھوں سے جاتا ہے مگر وہ انسان کو ایک مقصد، ایک وژن دیتا ہے۔ یہ وہ خواب ہے جو انسان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرتا ہے۔ اس کے دل میں اُمید کے دیے جلاتا ہے اور حصول مقصد کی لگن پیدا کرتا ہے۔ ہر انسان کے دل میں کچھ خواہشیں ہوتی ہیں۔ کچھ آرزوئیں ہوتی

مزید پڑھیں

اب پچھتائے کیا ہوت – نور نومبر۲۰۲۰

’’آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا‘‘۔ ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی کہتے ہوئے سر ہلایا اور گیٹ بند کرکے اندر آ گیا۔ پے درپے ڈور سے زخمی ہوجانے والے المناک حادثات کی وجہ سے شہربھر میں پتنگ بازی پر پابندی تھی۔ گرمیوں کی چھٹیاں تھیں۔ لمبی دوپہر میں جب امی جان کام کاج سے تھک کر بے خبرسوجاتیں توفہد جھاڑو پکڑتا ، زین سلائی والے ڈبے سے نلکی نکالتا اور دونوں چپکے سے چھت پر چلے جاتے۔ گڈی بنا کر اڑانے میں بہت مزہ آتا۔ محلے کے چند لڑکے بھی اپنی چھتوں پر گڈیاں اڑاتے۔ امی کے بیدارہونے سے پہلے ہی دونوں چھت سے اتر آتے۔ دوتین دن سے قریبی مسجد سے اعلان ہو رہا تھا کہ جو بچہ پتنگ اڑاتا پایا گیا؛ اسے اور اس کے والدین کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں

وائرس – بتول نومبر۲۰۲۰

تین بے حد فرمانبردار بیٹے ،جو دیکھتا عش عش کر اٹھتا۔ ’’ واہ تربیت کرنا ہو تو نورین سے سیکھو۔لڑکوں کی پرورش کوئی آسان کام ہے۔ لیکن ماشاء اللہ ایسے نمازی ، نیک ، باادب بچے… آج کل کے دور میں تو خال خال ہی نظر آتے ہیں‘‘۔ نورین ایسے جملے سنتے ہی مسکراتے ہوئے بتاتیں کہ کس محنت سے انہوں نے بہترین ماحول فراہم کیا۔ کیسے دن رات کھپ کر پرورش کی۔کیسے اپنے خوابوں کی قربانی دی۔ وہ گردن ہلکے سے جھکا کر روہانسی آواز میں کہتیں۔ ’’مجھے تو بڑے آرام سے یونیورسٹی میں لیکچرر شپ مل جاتی لیکن ہمیشہ سے ذہن میں تھا کہ ماں کو گھر میں ہونا چاہیے تو بس اپنے کئیریر پر کمپرومائز کیا۔ بیٹوں کی تربیت کی، ان کی جسمانی اور اخلاقی ضروریات کا خیال کیا ، ہوم اسکولنگ کی۔ سمجھو نہ دن کی خبر نہ رات کی۔ باقی پیسا تو آنی جانی شے

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ – بتول نومبر۲۰۲۰

طب کے شعبے میں کام کرتے ہوئے بہت سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو عوام کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ کبھی کبھی دل چاہتا ہے کہ آپ سب سے ان کا ذکر کیا جائے۔ کچھ یادیں میٹھی ہوتی ہیں اور کچھ کٹھی بھی ہوتی ہیں۔ کھٹاس کا تعین کرنا بھی مشکل ہوتا ہے اور اس کا حل ڈھونڈنا بھی مشکل ہے، کیونکہ انسان ہونے کی حیثیت سے ہماری صلاحیتیں بھی محدود ہیں اور عقل بھی۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ مریض ڈاکٹر سے خفا ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات طریقہ علاج مریض کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا۔ اور کبھی کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ مریض ڈاکٹر سے چڑ بھی جاتا ہے۔ کبھی وہ کسی اور سے کچھ ایسا سن کر آتا ہے کہ اس کی وجہ سے اس کی ذہن سازی پہلے ہی ہو چکی ہوتی ہے۔ خیریہ تو غیر دلچسپ تفصیلات ہیں۔ آئیے چند

مزید پڑھیں

شکرگزاری ( قرآن و سنت اور سائنس کی روشنی میں) – بتول نومبر۲۰۲۰

چند سال پہلے میں ایک ادارے میں بطور ایجوکیٹر رضاکارانہ طور پر کام کرتی تھی۔ یوکے جانے کی وجہ سے میں نے اس بہترین ادارے کو چھوڑ دیا جس کا دکھ مجھے زندگی بھر رہے گا، خیر۔ یہ سال 2014کی بات ہےمجھے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک مقامی کالج برائے طالبات میں ایک ورکشاپ کرنے کا موقع ملا۔ ہمارا یہ ورکشاپ دراصل،شکر گزاری پر تھا۔ جس میں ہم نے حقیقی زندگی کی کئی ایک مثالوں کو استعمال کرتے ہوئے شکر گزاری کی صفت کو واضح کرنے ، اس کی اہمیت کو ابھارنے اور اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانے کی ٹپس دی تھیں ۔ ہمارا ماننا تھا کہ آج کی نوجوان نسل کو صبر اور شکر جیسی اسلامی اور اخلاقی اقدار کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے تاکہ وہ اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بناسکیں ۔ اس ورکشاپ میں تقریباً 500حاضرین (طالبات، خواتین اسٹاف ممبرز اور اساتذہ )نے

مزید پڑھیں

تری وادی وادی گھوموں – بتول نومبر۲۰۲۰

صبح آنکھ کھلی تو غیر معمولی سناٹا تھا… بچےbug collection kit پر جھکے بغور کچھ دیکھنے میں مصروف تھے۔چھوٹی بیٹی نے بتایا۔ ’’ امی وہ جو بڑا کیڑا تھا ناں… بے چاری چھوٹی بگ(bug ) کو مار کے کھا گیا… حالانکہ اس کو پتے بھی دیے تھے کھانے کے لیے…‘‘ ’’ارے سلامہ وہ تمہاری طرح ویجیٹیرین ( Vegetarian ) نہیں تھا‘‘ بھائی صاحب نے سمجھایا لیکن غم کسی طرح کم نہیں ہو رہا تھا۔ ’’ ارے تمہارے ابو کہاں گئے؟‘‘ ہم نے کیڑے کے سوئم فاتحہ سے بچنے کے لیے موضوع بدلا۔ ’’ ابو تو صبح صبح چلے گئے آج تو چشمے پہ جانا تھا‘‘ ’’اچھا آپ لوگ تیار تو ہو جائیں… آتے ہی ہوں گے‘‘۔ بلوچستان میں پانی بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ صرف قلعہ سیف اللہ والی سڑک ایسی تھی کہ وہاں ہم نے ہر پانچ دس منٹ کے فاصلے پر ٹیوب ویل لگے دیکھے۔ ان کے

مزید پڑھیں

صدقے یا رسول اللہؐ – بتول نومبر۲۰۲۰

بچے سکول و کالج اور میاں جی اپنے کاروبار کی طرف جا چکے تھے۔ دن کے دس بجے ہی ارد گرد ہو کا عالم تھا۔ آس پاس کے گھروں سے بھی صرف دو آوازیں آ رہی تھیں ، گھنٹی بجنے کی اور دروازے کھلنے کی،کیونکہ یہ جھاڑو پونچھے والی ماسیوں کے آنے کا وقت تھا۔ لیکن رفعت کی اپنی ملازمہ کے لیے خاص تاکید تھی صبح آٹھ بجے تک آنے کی۔ آج تو کام بھی کچھ زیادہ تھا کیونکہ رفعت نے اپنے گھر میں ماہ ربیع الاول کے سلسلے میں محفل منعقد کی تھی جس میں بس ایک دن باقی تھا۔ رفعت اکثر ماسی کے پاس کھڑے ہو کر اس سے کام کرواتی۔ نہ خود بیٹھتی نہ ماسی کو سست روی سے کام کرنے دیتی۔ اس نے گھر کے ایک ایک کونے کھدرے سے صفائی کروائی۔ اسی دوران پھر دروازے کی گھنٹی بجی۔ دیکھا تو مالی تھا۔ اب مالی میاں

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ بطور حاکم – بتول نومبر۲۰۲۰

اللہ تعالیٰ نے شرک و طغیان کے اندھیروں میں انسانوں کو روشنی دکھانے کے لیے انبیاء علیھم السلام کو مبعوث کیا، اور ان کے ساتھ ایک ہدایت نامہ اور الہامی آئین بھی بھیجا جس میں معاشرت، تمدّن اور سیاست کے میدان کی رہنمائی فراہم کی۔ یعنی تعمیرِمعاشرت اور انسانی زندگی کی تعمیر کی بنیاد عطا کی۔ انسانی زندگی کے سلجھاؤ کے لیے ایسے سنگِ راہ قائم کیے جنہیں پیش ِ نظر رکھا جائے تو تعمیر ِ انسانیت کا درست نقشہ تشکیل پاتا ہے۔انہیں ہدایات کے مطابق ہر پیغمبر نے اپنی امت کی رہنمائی کی اور انہیں ہدایات کے مطابق رسول اللہ ؐ نے امتِ مسلمہ کے کردار کی صورت گری کی۔ رسول اللہ ؐ کی بعثت کا مقصد ہی یہی تھا کہ دنیا کو اس انفرادی سیرت و کردار اور اس ریاست کا نمونہ دکھا دیںجو قرآن کے دیے ہوئے نظام کی عملی صورت ہو۔ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء علیھم

مزید پڑھیں

غزل – بتول نومبر۲۰۲۰

غزل جو رہا کرتے تھے راہیں تری تکتے وہی سب عمر بھر چین سے جی لینے کو ترسے وہی سب مجھ پہ ہنستے تھے جو پاگل مجھے کہہ کر کہو کیوں دیکھے ہیں سر اسی چوکھٹ پہ پٹختے وہی سب جان و دل آپ پہ قربان یہ دعویٰ تھا مگر آئے لاشے پہ مری گاتے تھرکتے وہی سب تختۂ دار تو منظور تھا، منظور نہ تھا جو کہا جائے کہوں اپنی زباں سے وہی سب اس نے جو کچھ بھی کہا مجھ کو لگا یوں ہی، مگر ڈر رہا ہوں وہ کہیں دل سے نہ کہہ دے وہی سب ہائے الفاظ کے تیروں سے لگائے گئے زخم کاش واپس اْنھیں لیکر اِنھیں بھردے وہی سب شہر کے پیار میں وہ گاؤں سی سچائی کہاں ورنہ بستے ہیں وہاں بھی مرے تجھ سے وہی سب لادو بچپن کے وہی کھیل کھلونے مجھے تم گلی ڈنڈا، کوئی لٹو، مرے کنچے، وہی سب

مزید پڑھیں

نعت/ غزل/ جھیل کنارے – بتول نومبر۲۰۲۰

نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ میں تکتے تکتے تمہارے در کو کچھ ایسے سوؤں کہ پھر نہ جاگوں نصیب ہو جائے چشم تر کو کبھی جو وہ آستاں، محمدؐ چراغِ دل بجھ گیا ہے شاہا بڑے اندھیرے میں گھِر گئے ہیں بچاؤ گے کیا نہ ظلمتوں سے ہمیں نہ دو گے اماں محمدؐ یہ بے سوادی یہ کم نگاہی بھلا انہیں کوئی کیا بتائے بنے ہوئے ہیں چمن کے قیدی تھے جن کے دونوں جہاں ،محمدؐ تری دہائی ہے تاج والے پکار اس بد نصیب دل کو یہ کشتہِ بختِ نارسا اب چلا ہے سوئے بتاں محمدؐ وہی جو سرشارِ بے خودی تھے وہی جو آزادِ رنگ وبو تھے ستم ظریفی کہ ہائے قسمت ہیں وقفِ کوئے بتاں محمدؐ تمہاری رحمت کا اک سہارا ہے آہ درماندہ راہرو کو کوئی

مزید پڑھیں

پریوں کے دیس میں – بتول نومبر۲۰۲۰

دلفریب نظاروں ، آبشاروں ، پہاڑوں ،بپھرتے دریا ئے کنہار اورپرفسوں جھیل سیف الملوک کی سیر کا احوال   میں نے اپنی ننھی پوتی مریم کو ایک دن جھیل سیف الملوک پہ پریوں کے آنے کی کہانی سنا دی ، بس اسی دن سے وہ اصرار کر رہی تھی کہ اسے بھی وہ جھیل دیکھنی ہے ۔ اس کا اصرار سن کر میرے بھانجے ، بھانجیوں کو بھی شوق پیدا ہو گیا کہ ہم سب بھی چلیں گے۔ ان سب کی خواہش پوری ہونے کا وقت آگیا اور پچھلے سال 2019ء جولائی کے آخری عشرے میں ہمارا اس پریوں کے دیس کی سیر کا پروگرام بن گیا ۔ میں تو پہلے بھی چاردفعہ اس خوبصورت علاقے اور اس خوبصورت جھیل کی سیر کر چکا ہوں لیکن میرے بھانجے ، بھانجیوں اور پوتے پوتیوں کے لیے ادھر جانے کا یہ پہلا موقع تھا اس لیے وہ سب بہت پر جوش تھے۔

مزید پڑھیں

پانچویںٹرین – بتول نومبر۲۰۲۰

وہ ریلوے اسٹیشن کے بینچ پر بیٹھی تھی۔سامنے سے ریل گاڑی تیزی سے شور مچاتی گزری گھڑ گھڑ گھڑ دھڑ دھڑ دھڑ … وہ محویت سے ریل گاڑی کو دیکھ رہی تھی ۔ یہ ریل گاڑی اسٹیشن پر رکی نہیں بسذرا سی ہلکی ہوئی ۔ اتنی ہلکی کہ روشانہ کو کھڑکیوں سے جھانکتے لوگ صاف طور پر نظر آئے کسی کھڑکی سے کوئی ماں اور بچے جھانک رہے تھے اور کسی سے مرد … اکثر اسے ہاتھ ہلا رہے تھے۔ نہیں وہ اسے ہاتھ ہلا کر خدا حافظ تھوڑی کہہ رہے تھے ۔ خدا حافظ تو جان پہچان والے ایک دوسرے کو کہتے ہیں ۔ روشانہ نے سوچا ان کی اور میری کون سی جان پہچان ہے ۔ یہ ریل گاڑی کے مسافر ہیں اور میں اس کے لیے ابھی انتظار کر رہی ہوں۔یہ تو ان ہوائوں فضائوں اسٹیشن کے ہر ذی روح کو خدا حافظ کہہ رہے ہیں کہ

مزید پڑھیں

نیا حمام – بتول نومبر۲۰۲۰

تین سال کی اندھی ، گونگی اور بہری بچی کو کیسے مارا جانا ہے اس کا فیصلہ آج کی آخری میٹنگ میں ہونا تھا جس کے لیے میٹنگ ہال میں موجود تمام لوگ نیوز چینل کے مالک وایڈیٹر منتظر تھے۔ ایک ہفتہ قبل چینل کے پی آر او ( پبلک ریلیشن آفیسر) ایک چھوٹے سے شہر کے مقامی اخباری رپورٹر کوچینل کے دفتر میں لے آیا تھا ۔ پی آر او نے ایڈیٹر سے تعارف کرایا تھا … ’’ سر ! یہ اپنے شہر کی سنسنی خیز خبروں کی اطلاع ہمیں دیتے رہتے ہیں ۔ کسی کسی سٹوری پر ہماری ٹیم ورک بھی کرتی ہے ۔ بٹ سر … اس بار جو یہ سٹوری لائے ہیں اس میں آپ کی اجازت لازمی ہے ‘‘۔ وہ مقامی اخباری رپورٹ جو خبریں کم اور اشتہارات زیادہ حاصل کرنے کی کوشش میں لگا رہتا تھا ، سیدھے سادے اور مقامی لوگوں کو بلیک

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول نومبر۲۰۲۰

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی ’’ چمن بتول‘‘ کا اکتوبر 2020ء کا شمارہ سامنے ہے ۔ سب سے پہلے تو ٹائٹل پر نظر پڑی لالہ زار ساسر سبز میدان ، گلابی ، سفید اور پیلے دلکش پھولوں سے مزیّن ٹائٹل دل و نگاہ کو ایک تازگی اور فرحت بخش گیا ۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ محترمہ صائمہ اسما کا فکر انگیز اداریہ حالیہ عرصہ میں پیش آنے والے تمام اہم موضوعات اور مسائل کا احاطہ کیے ہوئے ہے ۔آپ نے ایک بار پھر ’کرونا‘ جیسی مہلک وبا سے ہمیں خبر دار کیا ہے کہ احتیاط کا دامن ہمیں نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ایف اے ٹی ایف بل کی بعض افسوسناک شقوں کی بھی آپ نے خوب نشاندہی کی ہے ۔ ایک اسلامی ملک میں ایسے قوانین کو سوچ سمجھ کر نافذ کرنا چاہیے۔ موٹروے پر پیش آنے والے دلخراش سانحہ پر بھی آپ نے جو تبصرہ کیا ہے

مزید پڑھیں

کشف – بتول نومبر۲۰۲۰

ہماری یہ فانی دنیا گو نا گوں واقعات سے بھری پڑی ہے ایسے ایسے حیرت انگیز واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔حیات بعد از موت ایک ایسا موضوع ہے جس میں انسان کو ہمیشہ سے ہی دلچسپی رہی ہے ہم اسے قرآن و سنت کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں مگربعض اوقات اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو اپنے مخفی اسرار کی کچھ جھلکیاں دکھلا دیتے ہیں جس سے سلیم الفطرت لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی اصلاح کرلیتے ہیں۔ ایسے ہی کئی واقعات دنیا میں ہمیشہ سے ہوتے رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے ۔ آج میں آپ کو دو ایسے لوگوں کے سچے واقعات بتانے جا رہی ہوں جنہوں نے خود ان واقعات کا مشاہدہ کیا جس کے بعد ان کی اور ان کے اہل خانہ کی زندگیاں یکسر بدل گئیں۔ پہلا واقعہ دمشق کے ایک عالم دین

مزید پڑھیں

جہاز آنے والا ہے! – بتول نومبر۲۰۲۰

ایک نہ ختم ہونے والے انتظار کے کرب میں ڈوبی سچی کہانی…جس میں دکھ کی لہریں ذات سے لے کر وطن تک افق تا افق پھیل گئی ہیں   دوڑتے بھاگتے بے فکر بچپن میں اکثر ایسا ہوتا کہ شفیق و مہربان اور ہر پل مسکرانے والے دادا جان یک دم اداس نظر آنے لگتے۔ میں چونکہ ان کی سب سے بڑی اور لاڈلی پوتی تھی تو بس میں بھی ان کے ساتھ بے سبب اداس ہو جاتی۔ گو ابھی ناسمجھ تھی مگر دل کہتا تھا کوئی غیر معمولی بات ضرور ہے۔ ایسا کیا ہے ؟ بہت غور کیا مگر بے سود۔پھر نادان لڑکپن کہیں سے اچانک مسکراتے ہوئے بھاگ جانے کااشارہ کرتااورمیںسب کچھ بھول بھال کردوڑجاتی۔ پھر ایک دن کانوں سے دادا ابا کی درد اور امید سے لبریز آواز ٹکرائی۔ ’’بیٹا جہاز آنے والا ہو گا جلدی چلے جاؤ ‘‘۔ ’’ ابا ابھی تو بارہ گھنٹے ہیں ،ابھی

مزید پڑھیں

ایک بڑا آدمی ریٹائر ہوگیا – بتول نومبر۲۰۲۰

کل ایک بڑا آدمی ریٹائر ہو گیا ہے۔ یہ بڑا آدمی نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی ہیں، جنہوں نے اپنے تین سالہ دور میں پاکستان نیوی میں ایسا انقلاب برپا کیا جو نہ صرف قابلِ تحسین بلکہ قابلِ تقلید بھی ہے۔ اِس بارے میں مَیں نے کئی ماہ پہلے ایک کالم بھی لکھا، جس کی کچھ تفصیل یہ ہے۔ ایڈمرل عباسی کی ہدایت پر پاک بحریہ اور بحریہ فائونڈیشن کے تحت چلنے والے تمام اسکولوں میں قرآن کو فہم کے ساتھ لازمی طور پر پڑھایا جا رہا ہے جس کے لیے پرانے اساتذہ کی تربیت کی گئی اور نئے استاد بھی بھرتی کئے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ بحریہ کے رہائشی علاقوں میں قرآن سنٹرز کھولے گئے ہیں جہاں بچوں، بڑوں اور بوڑھوں، سب کو قرآن حکیم کی فہم کے ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور اسلامی اقدار کے فروغ اور مغرب کی ذہنی غلامی سے چھٹکارے پر زور

مزید پڑھیں

حوصلہ – بتول نومبر۲۰۲۰

فاطمہ نے نماز شروع کی ہی تھی کہ اس کے شوہر نے اس کے پیچھے سے آکرکرسی گھسیٹ لی ۔ اگرچہ کرسی پلاسٹک کی تھی مگر اُسے اندازہ ہوگیا کہ کرسی گھسیٹ لی گئی ہے۔ وہ رکوع سے سیدھی ہوئی دوقدم پیچھے ہٹی اورکرسی پر بیٹھ کر دونوں سجدے کر کے اگلی رکعت کے لیے کھڑی ہوگئی ۔ رکوع میں گئی تو پھر کرسی گھسیٹ لی۔اُسے اندازہ ہو گیا کہ اب وہ بہت دورچلی گئی ہے۔ اُس کی توجہ نماز میں کم اورکرسی میں زیادہ تھی ، اب کیا کروں کتنا چلوں؟ نہ چلوں توکیا کروں؟ سجدہ زمین پرکرلوں توپھراُٹھوں کیسے اورتین رکعت بھی ابھی باقی تھیں۔ پھر اُس نے فیصلہ کیا ، رکوع سے کچھ اور زیادہ جھکتی ہوں اور سجدہ ایک اورپھردوسرا کرلیتی ہوں۔ سجدہ کرکے اُس نے تشہد مکمل کی اورسیدھی کھڑی ہو گئی ۔ سورۃ فاتحہ شروع کی تھی کہ تھپڑوں اورمکوں کی بارش شروع ہوگئی۔

مزید پڑھیں

حریف – بتول نومبر۲۰۲۰

عربی زبان کا ایک محاورہ ہے’’ الاشیاء تعرف باضدادھا‘‘ چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں ۔ جیسے روشنی اندھیرے سے ، دن رات سے ، میٹھا کڑوے سے ، سرد گرم سے ، نرم سخت سے ، بلندی پستی سے،خیر شر سے ، حتیٰ کہ خوشی کا احساس بھی اس لیے ہوتا ہے کہ غم موجود ہے۔اربابِ منطق کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ قضیہ کا عکس لازم اور صادق ہوتا ہے ۔ درکار خانہ عشق از کفر نا گزیر است دوزخ کرابسوزدگر بولہب نباشد سائنس کہتی ہے کہ مخالف قوتوں میں کشش ہوتی ہے ۔ جیسے مقناطیس کے قطب۔ جیسے بجلی میں الیکٹرون کا بہائو ۔ تجربہ بتاتا ہے کہ ہاتھ تبھی باہم ملتے ہیں جب مخالف سمتوں میں ہوں ۔ گرہ بھی تب ہی بندھتی ہے جب دونوں سرے آمنے سامنے ہوں ۔ دیکھا جائے تو زندگی کی ہمہ ہمی ، رنگینی اور دلچسپی اسی اختلاف میں ہے

مزید پڑھیں

جذباتی صدمے اور اسوہ رسولؐ – بتول نومبر۲۰۲۰

انسان طبعاً کمزور ہے (النسا ۸۲) اور سرشت میں عجلت پسند ہے (الانبیاء۷۳، اسراء ۱۱) اس لیے پائدار سکھ کے حصول کے لیے انتظار کی ختم ہوجانے والی اذیت برداشت کرنے کی بجائے عارضی دکھ اور ناکامیاں، پریشانیاں اولاد آدم کو زیادہ متاثر کرتی ہیں اور تا دیر یاد رہتی ہیں۔ انسان کے خمیر میں حاصل شے کی طرف سے عدم توجہی اور لا حاصل کا رونا موجود ہے۔ قرآنی زبان میں انسان کو تھڑ دلا یا کچے دل والا (ھلوعا) کہا گیا ہے(المعارج۹۱)۔ اسی لیے انسان کو تحمل، صبر و ضبط کے لیے کونسلنگ اور مضبوط سہارے کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔ ہر انسان کو معاشرتی وسماجی زندگی میں انفرادی طور پر قدر و ناقدری کے احساسات سے لازما واسطہ پڑتا ہے۔ اپنوں کی طرف سے قدرناشناسی کے وقت جب جذباتی صدمے روح کو چھلنی کرتے ہیں تو دل جوئی کے لیے کوئی تو ہونا چاہیے جو صائب مشورہ

مزید پڑھیں

ایک تھی انعم – بتول نومبر۲۰۲۰

منیرہ کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں تھیں۔بڑی بیٹی ایمن سلیم ، اس سے دو سال چھوٹا طاہر سلیم پھر انعم سلیم۔ کہنے کو دونوں بیٹیوں میں ساڑھے تین سال کا فرق تھا مگر عادتوں اور مزاج میں مشرق مغرب کا فاصلہ۔ بڑی والی ایک نرم سی مسکراہٹ لبوں پر سجائے رکھتی، ملنسار اور بامروت ، تو چھوٹی والی موڈی،بات بات پر بدکنے والی…… موڈ اچھا ہے تو سات پرائے بھی اپنے ہوجاتے اور اگر مزاج برہم ہے تو اپنے بھی سوا نیزے پر ٹنگے رہتے۔ ایک کو مٹر پلائو میں مٹرپسند تھے اور چن چن کر چاولوں میں سے مٹر نکال کے کھاتی تو دوسری کو مٹر کی شکل سے بھی نفرت تھی ۔وہ بھی چاولوں میں سے چن چن کے مٹر نکالتی مگر پھینکنے کے لیے۔ ایک کو بن سنور کے رہنے کا شوق تھا تو دوسری کو اول جلول حلیہ میں رہنا اچھا لگتا ۔ ایک گھر

مزید پڑھیں

قرآن کی پیشین گوئیاں – بتول نومبر۲۰۲۰

قرآن کا ایک اہم معجزہ یہ ہے کہ اس نے مستقبل میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کے بارے میں پیشگی خبریں اور بشارتیں دیں۔ ان میں بہت سی پیشیں گوئیاں نبی کریم ؐ کی زندگی میں ہی پوری ہو گئیں کچھ بعد میں ہوئیں اور کچھ آئندہ ہوں گی۔ ذیل میں کچھ پیش گوئیوں کی تفصیل دی جا رہی ہے۔ ٭ مسلمانوںکے لیے غلبہ کی خوشخبری نبی کریم ؐ کو نبوت عطا ہونے کے بعد آپؐ کو اور آپ پر ایمان لانے والوں کو بہت مشکل حالات سے گزرنا پڑا۔ مسلمان کفار کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے۔ ایک طویل عرصے تک کامیابی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی۔ ان بظاہر ناامیدی کے حالات میں قرآن میں بار بار مسلمانوں کو یہ خوشخبری دی گئی کہ بالآخر انہی کا غلبہ ہو گا اور یہ کفار جو اس وقت بہت طاقتور نظر آرہے ہیں مغلوب ہو کر رہیں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول نومبر۲۰۲۰

!ورفعنا لک ذکرک  قارئین کرام!عین ان دنوں جبکہ دنیا بھر میں مسلمان ربیع الاول کی مناسبت سے سیرت پاک کے تذکروں میں مشغول ہیں، فرانس کا بدبخت صدر آزادیِ اظہار کے نام پہ توہینِ رسالت کا مرتکب ہؤا ہے۔ یہ سرکارِ دوعالم ،رحمت اللعالمین، آقائے دوجہاں، محبوبِ خلائق محمد مصطفی ﷺ کے لیے اپنا بغض نکالنے کا وہی بولہبی طریقہ ہے جس پر قرآن نے اس مجرم شخص کے ہاتھ ٹوٹ جانے اور ہلاک ہوجانے کی یقینی وعید سنائی تھی۔ اس مذموم حرکت سے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑگئی ہے۔ہر جگہ کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ میلاد النبی کی تقاریب اور جلسے نبیؐ کریم سے اظہار محبت اور فرانس کی مذمت کی تقریبات میں ڈھل گئے ہیں۔ فرانس میں حالیہ کشیدگی نے اس وقت جنم لیا جب فرانسیسی صدرنے ایک خطاب میں اسلام کے بارے میں منفی جملے کہے اور ان پر اسے تنقید کا سامنا

مزید پڑھیں

تحفہ بلائے جان – بتول دسمبر ۲۰۲۰

ہم دوپہر کے وقت میں ذرا قیلولہ کرنے کے لیے لیٹے ہی تھے کہ دروازے پر بیل بجی ۔دیکھا تو سامنے ہماری بہت ہی قریبی دوست کھڑی تھیں۔سلام دعا کے ساتھ ہی ہم انھیں گھر کے اندر لے کر آئے اور کہا، بھئی اس گرمی میں کیا آفت پڑی آنے کی؟تھوڑا شام ہونے کا انتظار ہی کیا ہوتا ۔ کہنے لگی ، میں تمھارے لیے کل رات کو ایک تحفہ خرید کر لائی تھی اور آنے کو تو تمھارے ہاں رات میں ہی تھی لیکن اس وقت مہمان آگئے۔پھر صبح سے بچی کی آن لائن کلاس چل رہی تھی تو اس کے ساتھ مصروف رہی ۔اور اب جیسے ہی پہلی فرصت ملی ہے تو دوڑی دوڑی چلی آئی ہوں کہ مجھ سے برداشت ہی نہ ہورہا تھا۔اب جلدی سے یہ بیگ کھولو اور دیکھو اس کے اندر کیا ہے۔ اب ہمیں بھی تجسس ہؤا کہ آخر کو کیا اٹھا کر

مزید پڑھیں

تحریک پاکستان ، بنگال کے تناظر میں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

یہ مضمون جناب ابو الحسن کی تازہ شائع شدہ کتاب’’ سقوط ڈھاکہ کی حقیقت‘‘(اکتوبر 2020) سے لیا گیا ہے ۔ انہوں نے چشم دیدہ گواہ کی حیثیت سے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب کا جائزہ لیا ہے ۔ اس کے لیے وہ آغاز میں برصغیر میں برطانوی راج ، تحریک پاکستان اور مابعد حالات کا پس منظر بیان کرتے ہیں تاکہ صورتحال کو سمجھنے میں مدد ملے ۔ یہ مضمون اسی حصے میں سے منتخب کیا گیا ہے (ص۔۱) کانگریس پورے ہندوستان پرحکمرانی کے خواب دیکھ رہی تھی ۔ انہوں نے انگریزوں کے خلاف Quitانڈیا مہم شروع کی اور یہ مہم تحریک میں بدل گئی ، جو پورے ہندوستان میں پھیل گئی ۔26جنوری1930ء کو یوم آزادی ڈکلیئر کیا گیا ، ان کا ہدف یہ تھا کہ انگریز ہندوستان چھوڑ جائیں اور ملک ان کے حوالے کردیں کیوں کہ وہ ہندوستان میں اکثریت میں ہیں ۔ مسلم لیگ اس تحریک

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

یہاں ناشتے کے لیے فُول، تمیس، فلافل، بینگن سے بنے کھانے اور سینڈوچ، حمص کے ساتھ ساتھ مغربی ناشتے بھی کافی مقبول ہیں۔ اسی طرح انڈے اور چیز سے بنے ہوئے کئی طرح کے سینڈوچ بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں۔ چائے عموماً بغیر دودھ کے پی جاتی ہے۔ اسی طرح سیاہ کافی، عربی قہوہ بھی ناشتے کا جزو ہے۔ چائے کی کئی اقسام ہیں جیسے، سادہ چائے بغیر دودھ کے، صرف ادرک کی چائے، پودینہ کی چائے، سبز چائے، عربی قہوہ، دودھ والی چائے۔ دودھ والی چائے کی بھی اقسام ہیں، جیسے عام ٹی بیگ والی چائے، کرک چائے، یمنی چائے،دودھ پتی بھی مل جاتی ہے۔ سعودی ہر قسم کی چائے کے لیے ایک ہی جیسی پیالی استعمال نہیں کرتے۔ سادہ دودھ کے بغیر چائے کے لیے ذرا لمبے اور بڑے کپ استعمال کیے جاتے ہیں لیکن ہماری پیالی سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ عربی اور ترکی قہوہ کے لیے

مزید پڑھیں

زندگی بدل دینے والی باتیں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

درخت پر اوقات سے زیادہ پھل لگ جائیں تو اس کی ڈالیاںٹوٹنا شروع ہو جاتی ہیں۔ ٭ ٭ ٭ انسان کو اوقات سے زیادہ مل جائے تو وہ رشتوں کو توڑنا شروع کر دیتا ہے۔انجام آہستہ آہستہ درخت اپنے پھل سے محروم ہو جاتا ہے۔ ٭ ٭ ٭ الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کریں ۔جب آپ بات کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے الفاظ، آپ کے خاندان کا پتہ، مزاج اور آپ کی تربیت کا پتہ دے رہے ہوتے ہیں۔ ٭ ٭ ٭ بچہ بڑا ہو کر سمجھ جاتا ہےکہ ابا کی پابندیاں ٹھیک ہی تھیںاور اس طرح بندہ مرنے کے بعدسمجھ جائے گا کہ اس کے رب کی پابندیاں ٹھیک تھیں۔ ٭ ٭ ٭ زندگی کوئی چائے کا کپ تھوڑی ہوتی ہے کہ ایک چمچہ شکر ملا کر ذائقے کی تلخی کودور کر دیا جائے۔زندگی کو تو عمر کے آخری لمحے تک گھونٹ گھونٹ پینا پڑتا ہےچاہے

مزید پڑھیں

رسول ِ اکرم ﷺ کی حکمتِ تبلیغ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

دعوت و تبلیغ کی حکمت عملی میں عصری تقاضوں اور حکمت و بصیرت کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے خاص طور پر جب تہذیب و تصادم کا نظریہ عام ہو چکا ہے اور مذاہب کے درمیان مکالمہ کو بنیادی اہمیت دی جاتی ہے ۔ ایسے میں دعوت و تبلیغ کی حکمت عملی بھی جدید تقاضوں کے مطابق تشکیل دی جانی چاہیے۔ لہٰذا اس کے اسالیب و مناہج ایسے ہونے چاہیں جس کے مطابق اسلام کے آفاقی پیغام کو دنیا کے ہرخطے ہر قوم اور عالمی مذاہب کے پیرو کاروں تک پہنچایا جاسکے ۔ علامہ ابن کثیر کے مطابق:’’ حکمت سے مراد سمجھ بوجھ مولانا مودودیؒ کے مطابق حکمت سے مراد وہ تمام دانائی کی باتیں ہیںجو نبیؐ لوگوں کو سکھاتے تھے ۔ حکمت عملی یعنی Strategyکو فوجی اصطلاح کے طور پر فوجی حسن تدبیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ Strategyکے معنی در اصل ایک مشکل اور اہم کام

مزید پڑھیں

غزل/نثری نظم: یادیں اور باتیں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

غزل زمانے سے بغاوت کیوں کریں ہم ملیں، چھپ چھپ کے لیکن کیوں ملیں ہم یہ کب لازم ہے سب، سب کو خبر ہو دلوں کی آنکھوں آنکھوں میں کہیں ہم تمہیں بھی شعلہ سا کر دیں تو کیسا محبت میں اکیلے کیوں جلیں ہم جو ڈسنا ہو ڈسیں گے سامنے سے کسی کی آستیں میں کیوں پلیں ہم بکھر نے سے، کلی سے پھول بن کر کہیں اچھا تھا رہتے کونپلیں ہم وہ سب کانٹوں سے چبھتے تلخ لہجے بنیں شیریں جو پھولوں سا بنیں ہم نبھانا ہے نبھانا ہی نہیں ہے کوئی تو فیصلہ آخر کریں ہم جو سر کرنی ہے منزل خود کریں سر کسی کے پیچھے پیچھے کیوں چلیں ہم تمنا ہے گلوں کا ہار بن کر کبھی اس کے گلے سے جا لگیں ہم جو غیرت پر کٹے کٹ جائے کیا ہے جہاں میں سر جھکا کر کیوں جئیں ہم حقیقت کو بتانے کے بہانے

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول دسمبر ۲۰۲۰

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی ماہ نومبر2020ء کا ’’ چمن بتول‘‘ ملا خوب صورت ٹائٹل سبز، نیلے اودے اور جامن رنگ کے پھولوں اور رنیلگوں پانیوں سے مزّئین ہے ۔ اداریہ میں مدیرہ محترمہ نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ تمام مسلمانوں کے دل کی آواز اور جذبات کی ترجمانی ہے۔ اہل مغرب کو دوسروں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے۔ آپ نے یہ جملے بڑے زبردست لکھے ہیں ’’ اہل مغرب جب تک اس معاملے میں تکبر ، تعصب اور دشمنی سے باہر آکر نہیں سوچیں گے صورت حال مزید ان کے قابو سے باہر ہوتی جائے گی … ہم اپنے جرم ضعیفی کا مداوا کرنے کے لیے سوچ بچار کریں ۔ اپنے زوال کے اسباب ڈھونڈیں، ان کو دور کرنے کا لائحہ عمل بنائیں ۔‘‘پھر یہ جملہ بھی خوب لکھا ہے ’’ قصور وار تو اُمت ہے جس نے دوسروںکا دست نگر ہونا منظور

مزید پڑھیں

کاف کرونا قاف قانتہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

کرونا سے ڈرنا نہیںگھبرانا نہیں۔نزلہ زکام کھانسی کی قسم کو اب کرونا کہتے ہیں۔جو کرونا سے ڈرا وہ بھی پھنس کر شکارہؤااور جو ہنسی مذاق اڑاتا رہا وہ بھی کرونائی بنا ۔ آپ مبالغہ مت جانیے، تیس جمع تیس یعنی ساٹھ دن جو کرونا سے ڈر کر گھروں میں قید رہے ،سینی ٹائزر اور ماسک کو حفاظتی ضمانت سمجھتے رہے وہ محض کھڑکی سے باہر جھانکنے پر ہسپتال منتقل ہوئے۔ فلاںپرنسپل مرگیا، فلاں ہسپتال میں بیڈ ختم ہوگئے، وینٹی لیٹر منگوانا چاہئیں…… جیسے جملوں میں ذوالحج کے بعد اور ربیع الاوّل سے پہلے والے مہینے میں بالآخر کرونا نے بریک لیا ۔کرونا کے وقفے کی دیر تھی کہ جو پانچ چھ ماہ سروں پر چڑھ کے ناچتا تھا اب ایک دم ہی ذہنوں سے محو ہوگیا۔ کون سا کرونا اور کیسا کرونا! گرمیوں میں ہر سال دو سال بعد ٹائیفائڈ ہوتا ہے علامات بھی اسی کی تھیں اس لیے وجہ

مزید پڑھیں

معروف مصنفہ غزالہ عزیز صاحبہ سے ملاقات – بتول دسمبر ۲۰۲۰

نام: غزالہ عزیز ،قلمی نام ام ایمان ، کالم نگار ، افسانہ نگار ، ناول نگار، بچوں کی کہانیاں حریم ادب کراچی کی جنرل سیکرٹری ،کراچی پریس کلب اور آرٹس کونسل کی ممبر ،افسانوں کے دو مجموعے،’’ صبح تمنا ، پھولوں کی ٹوکری ‘‘ ناول ، مسافتیں ،پہاڑوںکے بیٹے سیرت صحابہ پر ایک کتاب ( غلام جو سردار بنے ) زیر طبع بچوں کی کہانیاں ، کالم کا مجموعہ افسانوں کا مجموعہ ، سیرت صحابیات اہل بیت ۔   سوال: اپنے گزرے ہوئے اور موجودہ وقت کے بارے میں کچھ آگاہی دیجیے۔ غزالہ عزیز: میں ایک متوسط اور پڑھے لکھے دین دارگھرانے سے تعلق رکھتی ہوں ۔ پانچ بہن بھائیوں کی سب سے چھوٹی بہن جس کو بچپن سے پیار ملا اور خوب ملا ۔ میرے والد دینی جماعت کے سرکردہ رکن تھے ۔ مولانا مودودیؒ کے ابتداسے ساتھ رہے انڈیا ہی سے ان کے رسالے ترجمان القرآن کے خریدار

مزید پڑھیں

زوجین میں سمجھوتہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

سمجھوتہ کے معنی ہیں ایک دوسرے کو سمجھ لینا اور اسی کو مفاہمت کہا جاتا ہے۔ سمجھوتہ یک طرفہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، دونوں طرف سمجھوتے کا میلان موجود ہونا چاہئے۔ سب سے پہلے تو اس بات پہ سمجھوتہ ضروری ہے کہ دونوں باہم افہام و تفہیم کے ساتھ ایک دوسرے کے مزاج عادات و اطوار ، سے شناسائی کروائیں گے ۔ بہت ساری چیزیں ہمیں اس وقت ناگوار بلکہ ناقابل برداشت لگتی ہیں جب وہ اپنی الگ پہچان رکھتی ہوں مگر جب وہ دوسری اشیاء سے سمجھوتہ کر لیتی ہیں تو ایک نئ، مختلف خوشگوار اور قابل قبول شے بن جاتی ہے۔ روزمرہ زندگی میں اس کی مثالیں جا بجا نظر آتی ہیں۔مثلاً کھانے پینے کی اشیاء میں مختلف چیزوں کا استعمال مناسب مقدار میں کیا جاتا ہے تو وہ مزے دار ڈش بن جاتی ہے۔صرف سرخ مرچ یا دیگر مصالحے الگ الگ کون پھانک سکتاہے؟کیا سالن کی

مزید پڑھیں

انار(ایک خوش ذائقہ اور صحت بخش جنتی پھل) – بتول دسمبر ۲۰۲۰

مثل مشہور ہے’’ ایک انار سو بیمار‘‘، اور میں انار کی بیمار اس وقت بنی جب میری شادی کی تاریخ پکی ہوئی۔ ہؤا کچھ یوں کہ تاریخ پکی ہوتے ہی سہیلوں نے ہر قسم کے مشورے مفت دینا شروع کر دیے۔ کسی نے کہاکہ شادی کی شاپنگ فلاں جگہ سے کرو ، فلاں پارلر میں بکنگ کروالو اور یہ کہ آجکل کیا چیزیں ’ان‘ہیں اور کیا ’آؤٹ‘ ہیں وغیرہ۔ انہی سہیلوں میں سے ایک نے کہا کہ ،’’یہ ڈیڑھ ماہ (اوائل ِاکتوبر سے اواخر نومبر ) تمہارے لیے بہت مصروفیت اور تھکاوٹ کا ہوگا ۔ لیکن میں تمہیں ایک ایسا آزمودہ نسخہ بتاؤں گی جسے آزمانے سے نہ صرف تمہارارنگ گورا ہوگا بلکہ چہرہ بھی ہشاش بشاش ہو گا‘‘۔اس کا دعویٰ تھا کہ اس نسخے پر عمل کر کے میں اسےہمیشہ دعائیں دیتی رہوں گی۔ اب اتنا اچھا نسخہ کون نہ جاننا چاہے گا۔ میں نے بھی یہی کیا۔ اس

مزید پڑھیں

اک شام آئی اور … – بتول دسمبر ۲۰۲۰

دن بھر بجلی بند رہی ۔شدید قسم کے حبس اور گھٹن میں پندرہ لوگوں کا کھانا اس نے حقیقی خدا سے دعا مانگتے ہوئے اور مجازی خدا سے ڈرتے ہوئے بنایا ۔ فریزر سے ٹھنڈے یخ پانی کی بوتل نکال کے پاس رکھ لی تھی جب بھی دم گھٹنے لگتا پسینہ سے حالت خراب ہوتی غٹ غٹ کر کے بوتل خالی کر جاتی ۔ میاں کو بس ایک ہی شوق تھا یار بیلی جمع ہوں اور کھانا پینا ۔تاش کھیلے جائیں شطرنج کی بازی لگے کیرم بھی بہت عالی شان قسم کا بنوا کے رکھا ہؤا تھا کیرم بورڈ کی باری بھی آہی جاتی ۔ان سب کے ساتھ لڈو تو ویسے ہی تانیث کے صیغے میں محبوب بلکہ محبوبہ تھی ۔ کس بل سارے حرا کے نکلتے ،شاید نام کا اثر ہوگیا،سال کے بارہ میں سے گیارہ مہینے چولھے کی حرارت ہی سے فیضیاب ہوتی۔اب بھی کھانا بھجوا کے باورچی

مزید پڑھیں

دعاؤں کی چھاؤں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

والدین کی دنیا سے رخصتی کے بعد اولاد کے لیے سب سے بڑا خلا اورمحرومی دعا کا وہ در بند ہو جانا ہے جس کے لیے (بعض روایات کے مطابق) حضرت موسیٰ علیہ السلام جیسے جلیل القدرنبی کی ہستی کو بھی کوہ طور پر خبردار کیا گیا کہ موسٰی اب ذرا سنبھل کر ،تمہاری ماں کا انتقال ہو گیا ہےجو سجدے میں دعا کرتی تھی کہ اے رب اگر موسیٰ سے بھول چوک میں غلطی ہو جائے تو معاف کر دینا ! میری ساس صاحبہ کو دنیا سے رخصت ہوئے ایک سال مکمل ہؤا ،لیکن ان کے ساتھ گزرا وقت ابھی کل کی بات لگتی ہے۔ مجھے سب سے زیادہ ان کی دعاؤں اور شام کے وقت دو گھنٹے کی ان کے ساتھ نشست کہیں، بیٹھک کہیں، محفل کہیں، یا زندگی اور تازگی سے بھرپور روبرو ملاقات جس میں ہم دونوں تازہ دم ہو جاتے تھے ،ان لمحوں کی شدت

مزید پڑھیں

داستان – بتول دسمبر ۲۰۲۰

ایک نیم پختہ سڑک پر سے فوجی جیپ اپنی مناسب رفتار سے چلتی آ رہی تھی۔ ڈرائیور کے پہلو میں کیپٹن عاصم اسلم بلیک گوگلز آنکھوں پر لگائے اپنا بایاں بازو جیپ کی ونڈو میں ٹکائے اتنا با رعب اور مضبوط لگ رہا تھا کہ جیسے دشمن کو چیرنے پھاڑنے کے لیے ایک اشارے کا منتظر ہو۔سڑک پر جب کبھی کبھار کوئی بچہ یا بائیک پر جاتا ہؤا کوئی نوجوان یا شوخ و چنچل لڑکیاں پاک فوج کی محبت میں دور سے ہی اس کی جیپ دیکھ کر آرمی آرمی کا نعرہ لگاتیں، اس کے کندھے قرض کے بوجھ کو محسوس کرنے لگتے۔ اور جب وہ محبت سے اپنا ٹوٹا پھوٹا سلیوٹ پیش کرتے اس کا دل باغ باغ ہو جاتا۔ اس کے جوابی کڑک سلیوٹ پر جب خوشی کے نعرے لگتے تو اس کی روح تک سرشار ہو جاتی۔ بچوں کو تو وہ محبت سے ہاتھ ہلا کر جواب

مزید پڑھیں

اے کاش میں ….. ہوتی! – بتول دسمبر ۲۰۲۰

حریم ادب جدہ کی جانب سے جب سے طبع آزمائی کے لیے مختلف موضوعات ملے تھے مستقل ہی ذہن سوچ بچار میں مصروف تھا کہ بھلا کس موضوع پہ ہاتھ صاف کیا جائے۔ چونکہ لکھاری نہیں لہٰذا باقاعدہ کسی موضوع پہ لکھنے کے لیے ذہن کو تھکانا اور سوچ کے گھوڑوں کو دوڑانا پڑتا ہے۔ اب صورتحال یہ تھی کہ ہاتھ مختلف کاموں میں مصروف اور دل و دماغ مسلسل اس سوچ میں کہ ’’اے کاش میں……ہوتی‘‘۔خاتونِ خانہ کا زیادہ تر وقت تو چونکہ باورچی خانے میں ہی گزرتا ہے(اس کی وجہ شاید دونوں میں ’’خانہ‘‘ کا مشترک ہونا ہے) تو برتن دھوتے دھوتے ذہنی رَو انواع و اقسام کے برتنوں کے گردا گرد گھومتی رہی کہ ’’اے کاش میں چمچہ ہوتی‘‘(برتنوں والا چمچہ آپ کہیں دوسرا ’’چمچہ‘‘ نہ سمجھ بیٹھیں)۔ اے کاش میں پلیٹ ہوتی! اے کاش میں بڑا والا دیگچہ ہوتی۔کیونکہ اب کی ہاتھ دیگچہ رگڑنے میں مصروف

مزید پڑھیں

اشرافیہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

رضیہ نے جب سے ہوش سنبھالا تھا و ہ دیکھتی چلی آ رہی تھی کہ اس کی والدہ محرم کے نویں دسویں اور رجب ، شعبان کے تمام نفلی روزوں کا بڑا اہتمام کرتی تھیں ۔ اب تو رضیہ خود بھی ان نفلی روزوں کی پابند ہو گئی تھی ۔ رمضان کے اہتمام کا بھی بڑا خیال رکھا جاتا تھا۔نماز کی پابندی بھی لازمی تھی۔ والدہ کہتیں رب تعالیٰ نفلی روزوں کو پسند فرماتا ہے ۔ ان کا ثواب بہت زیادہ ہوتا ہے۔ گھر پر اور گھر والوں پر اللہ اپنی رحمتیں سارا سال نازل فرما تا رہتا ہے ۔ ان کی ایک عادت اور بھی تھی ، وہ جب کسی سے پیسے لیتیں ، بسم اللہ پڑھ کر لیتیں اورجب خرچ کرتیں تو زیر لب بڑ بڑاتیں ، اللہ کا تھا ، اللہ لوٹا دیا ۔ وہ کہتیں یہ اللہ کا حکم ہے ۔ اس سے روپے پیسے میں

مزید پڑھیں

ایسا بھی ہو سکتا ہے! – بتول دسمبر ۲۰۲۰

’’یہی کوئی دو تین دہائیاں پہلے تک دیہاتوں اور قصبوں کے لوگ مل جل کر موسموں سے لطف اندوز ہوتے اور کام بھی زیادہ نمٹا لیتے۔خاص کر سردیوں کے موسم میں صبح صبح گھر کے کاموں سے فارغ ہو کر خواتین گھنٹوں دھوپ سینکتیں، آپس میں گپ شپ کرتیں اور اپنے کام بھی سنوارتیں‘‘۔ اب کہاں وہ مزے۔اوراب تو یہ موا موبائل ایسی بلا آ گیا ہے جو رات کو دیر تک جگاتا ہے اور پھر نیند پوری کرنے کے لیے لوگ آدھے دن تک سوئے رہتے ہیں…..اور ویسے بھی اب وہ مل بیٹھ کر دھوپ سینکنے کے لیے بڑے صحن کہاں رہے ہیں۔شہر کے لوگوں نے جگہ کی کمی کی وجہ سے اور کچھ کوٹھی سٹائل کے شوق میں صحن بنانا چھوڑ دیے ۔ دیکھا دیکھی دیہاتی لوگ بھی بند گھروں میں آگئے‘‘۔ رابعہ تیز رفتاری سے سرسوں کا ساگ کاٹتے ہوئے بہو رانی کے ساتھ دل کے پھپھولے

مزید پڑھیں

قرآن کی اثر انگیزی – بتول دسمبر ۲۰۲۰

قرآن جس زبان میں نازل ہؤا ہے اس کے ادب کا وہ بلند ترین اور مکمل ترین نمونہ ہے۔ پوری کتاب میں ایک لفظ اور ایک جملہ بھی معیار سے گرا ہؤا نہیں ہے۔ ایک ہی مضمون بار بار بیان ہؤا ہے اور ہر مرتبہ پیرایۂ بیان نیا ہے۔ اول سے لے کر آخر تک ساری کتاب میں الفاظ کی نشست ایسی ہے جیسے نگینے تراش تراش کر جڑے گئے ہوں۔ کلام اتنا اثر انگیز ہے کہ کوئی زبان دان آدمی اسے سن کر سر دھنے بغیر نہیں رہ سکتاحتیٰ کہ منکر و مخالف کی روح بھی وجد کرنے لگتی ہے۔ قرآن کی تاثیر میں اس کی پاکیزہ تعلیم اور اس کے عالی قدر مضامین کا جتنا حصہ ہے اس کے ادب کا حصہ بھی اس سے کچھ کم نہیں۔ یہی وہ چیز ہے جو سنگ دل سے سنگ دل آدمی کا دل بھی پگھلا دیتی تھی۔ جس نے بجلی

مزید پڑھیں

آنکھ کا تارا – بتول دسمبر ۲۰۲۰

بھئی واہ کیا ووفلز ہیں، مدینہ کی آئسکریم کی یاد دلادی، ہمارے ہوٹل کی آئس کریم کے ساتھ ووفلز بھی ملتے تھے‘‘۔’’ کٹی پارٹی میں شریک ایک مہمان نے ووفلز کو اسٹرا بیری سیرپ میں ڈبوتے مدینہ کا نام لیتے بڑی عقیدت کے ساتھ ذائقہ کا ذکر کیا تو سب کے لیے گفتگو مقدس روپ دھار گئی۔ محفل میں شریک دس کی دس میں دین دار، دنیا دار تعلیم یافتہ اور سلجھی مانے جانے والی مختلف عمر اور شعبہ زندگی کی خواتین تھیں جنہوں نے ووفلز اور حرم کے ذکر پر دنیا، وبا اور نتیجتاً برپا صورتحال پر گفتگو شروع کردی۔ مکہ مدینہ کی غیر حاضری سب ہی کو آزردہ کیے دے رہی تھی،رب کعبہ اور نبی مدینہ کے روضہ مبارک پر عائد پاپندیوں پر غم ان کی آوازوں کے اتار چڑھاؤ پر طاری ہوتا لگنے لگا۔ فرشتے خدا کے ذکر کی اس محفل کو سکینت سے ڈھانپنے اتر آئے۔

مزید پڑھیں

آپ نے پوچھا – نوردسمبر ۲۰۲۰

حفصہ سلیمان ۔ بہالپور س: آپی ، آپ نے کبھی مہم جوئی کی ہے ؟ ج: ایک دن امی گھر نہیں تھیں تو میں نے کھانا بنایا تھا ۔ پہلے میں سمجھی کہ کھانا بنانا مہم جوئی ہے ۔ پھر جب وہ کھانا کھایا ، تو معلوم ہوا ہے کہ اصل مہم جوئی تو یہ تھی۔ ٭…٭…٭ عامر وسیم ۔ حسن ابدال س:جنت میں جانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ ج: دوسروں کی زندگی کو جہنم بنانے سے گریز۔ ٭…٭…٭ بلال زاہد ۔ کراچی س: آپی ، لوڈ شیڈنگ نے زندگی عذاب بنا دی ہے ۔ اتنی شدید گرمی ہے کہ کچھ ڈھنگ سے سوچا بھی نہیں جاتا ان بجلی والوں کو خدا کا خوف نہیں ؟ ج: بالکل ہے ۔تبھی تو وہ ہمیں بھی قبر کا اندھیرا اورحشر کے دن کی گرمی یاد دلاتے رہتے ہیں۔ ٭…٭…٭ ہادیہ انجم۔ سیالکوٹ س: آپ کے خیال میں مہم جوئی کے کیا

مزید پڑھیں

امی کا دوپٹہ – نوردسمبر ۲۰۲۰

میں آج بہت خوش تھی ،کل میرے اسکول میں فنکشن ہے جس میں مجھے امی کا کردار ادا کرنا ہے ،اسکول میں فائنل تیاری کے بعد بھی آج مجھے گھر میں اچھی طرح سے تیاری کرنی تھی۔ کیونکہ ٹیچر نے کہا تھا کہ امی کو اچھی طرح سے دیکھنا کیسے اٹھتی بیٹھتی ہیں ،کام کرتے وقت دوپٹہ کیسے لیتی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ آج چھٹی تھی مگر اس کے باوجود میں صبح صبح ہی اٹھ گئی اور امی کے ساتھ ساتھ رہی سارا دن میں امی کو دیکھتی رہی کہ کیا کیا کام کس طرح کیا ۔رات کو اچانک یاد آیا کہ مجھے جو کپڑے کل پہننے ہیں اس کا تو دوپٹہ ہی نہیں آیا اب تک ، کیونکہ ابھی میں اتنی بڑی نہیں تھی کہ سب کپڑوں کے ساتھ دوپٹہ بنتے اکثر کے ساتھ تو میں اسکارف ہی لیتی تھی ،میں نے پریشان ہو کر امی کو کہا تو

مزید پڑھیں

اللہ کےنام سے – نوردسمبر ۲۰۲۰

عزیزنوری ساتھیو، السلام علیکم! پھروہی ہم ہیں اورپھروہی دسمبرکامہینہ۔ہماری زندگی کاایک اورسال گزرگیا ۔ دسمبرکےمختصرسےدن ہمیں یاددلاتےہیں کہ زندگی بھی اتنی ہی مختصرہے۔مگرکیاہےکہ ہم ا تنے بھلکڑ ہیں کہ دنیامیں لگ کربھول بھی جاتےہیں۔ کہتےہیں کہ وقت سوناہے۔لیکن حقیقت یہ ہےکہ یہ سونےسےبھی مہنگاہے۔ سونا تو اگرہاتھ سےنکل جائےتودوبارہ بھی حاصل کیاجاسکتاہےمگروقت دوبارہ لوٹ کرنہیں آتا۔کسی شاعرنےکس حسرت سےکہاہےکہ جب آجاتی ہے دنیا گھوم کر پھر اپنے مرکز پر تو واپس لوٹ کر گزرے زمانے کیوں نہیں آتے مگراب کف افسوس ملنےسےکیاحاصل؟ہمارےپیارےنبیﷺنےجہاں زندگی کےہرپہلوپرہماری راہنمائی کی ہے،وہاں وقت کی قدرکاکتنےخوب صورت طریقے سےاحساس دلایا۔آپ ﷺنےفرمایاکہ دوچیزوں کےمتعلق انسان دھوکےمیں پڑارہتاہے۔ آپﷺنےبڑی پیاری نصیحت فرمائی کہ غنیمت جانوجوانی کو بڑ ھا پے سے پہلے ، صحت کوبیماری سےپہلے،تونگری کوغریبی سےپہلے،فرصت کومشغولیت سےپہلے،اورزندگی کوموت سےپہلے۔ اللہ تعالی ہمیں اپنی جوانی،صحت،فراغت،امارت اورزندگی سےفائدہ اٹھانےکی توفیق دےاورہمیں اپنےوقت کوبہترین منصوبہ بندی سےگزارنےکی سمجھ دے۔آمین۔ والسلام آپ کی باجی ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

ذرا مسکرا لیجیے – نور نومبر ۲۰۲۰

٭ ایک خاتون نے اپنی کار سے ایک شخص کو ٹکر مار دی ۔ زخمی راہ گیر نیچے پڑا کراہ رہا تھا اور خاتون مسلسل یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی تھیں کہ غلطی سر اسر اسی کی ہے ۔ ’’ تم بڑی بے احتیاطی سے سڑک پر چل رہے تھے۔ میں ایک تجربہ کار ڈرائیور ہوں اور گزشتہ بیس سال سے کار چلا رہی ہوں ۔‘‘ زخمی نے کہا : ’’ خاتون ! میں گزشتہ بیالیس سال سے پیدل چل رہا ہوں ۔ ‘‘ (عائشہ بشیر ۔ ہری پوری) ٭ استاد:’’ حامد تمام مضامین میں تمھارے اچھے نمبر ہیں پھر فزکس میں کیوں فیل ہو ؟‘‘ حامد:’’ جناب! میں فزیکلی کمزور ہوں ۔‘‘ (فہد نصیر ۔ راولپنڈی) ٭ ایک شخص نے فقیر سے پوچھا : ’’ اگر میں تمھارے ہاتھ میں سو کا نوٹ دوں تو تم کیا کرو گے ؟‘‘ فقیر:’’ میں فوراً دوسرا ہاتھ آگے کردوں

مزید پڑھیں

عمر پر کیا گزری – نور نومبر ۲۰۲۰

گرمیوں کی ایک دوپہر، عمر کے ساتھ عجب واقعہ پیش آیا ۔ وہ اپنے کمرے میں لیٹا کتابیں پڑھ رہا تھا ۔ کمرہ روشن اورآرام دہ تھا، تھوڑی ہی دیر میں اس پرغنودگی طاری ہونے لگی اور وہ خواب دیکھنے لگا ۔ اس نے دیکھا کہ اس کا کمرہ بدل گیا ہے۔ اسے لگا جیسے یہ چوروں کے گھر کا کمرہ ہے۔ اسے فہیم بھی نظر آیا وہ اپناچہرہ،عمر کے چہرے کے نزدیک لایااوراسے بغوردیکھتے ہوئے کسی سے کہا: ’’ ہاں ! وہی ہے ، مجھے یقین ہے یہ وہی ہے ۔‘‘ ’’ ہاں یقینا وہی ہے ۔ میں اسے کہیں بھی دیکھوں گا توپہچان لوں گا ۔ مجھے اس سے نفرت ہے ۔‘‘ایک اور آواز آئی۔ آخری الفاظ بہت بلند آواز سے کہے گئے تھے ۔ عمر کی آنکھ کھل گئی، ساتھ ہی اس کی خوف سے جان نکل گئی۔ اس کو دو بدہئیت چہرے کھڑکی میں نظرآئے جو

مزید پڑھیں

تحفہ – نور نومبر ۲۰۲۰

نیلم پری خوشی خوشی پرستان کی طرف لوٹ آئی تھی ۔ وہ کئی بار دنیا کی سیر کو آ چکی تھی ۔ ہر بار وہ ملکہ عالیہ کے لیے کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور لاتی ۔ پرستان کی دوسری پریوں کو بھی اشتیاق ہوتا کہ دیکھیں اس بار نیلم پری انسانوں کی بستی سے کیا تحفہ لائے گی ۔اُس کی بھی ہمیشہ یہی کوشش ہوتی کہ ایسا کچھ لائے کہ سب عش عش کر اٹھیں۔اب کی بار قدرت اس پر مہر بان تھی ۔ جب پرستان سے اڑا کر وہ دنیا میں پہنچی تو عجب منظر دیکھا ۔ آب و ہوا صا ف تھی ۔ گاڑیوں کا دھواں ، لوگوں کا ہجوم ، شور شرابہ ، افرا تفری ، غل غپاڑہ کچھ نہ تھا ۔ ’’ میں کسی اور سیارے میں تو نہیں پہنچ گئی ؟‘‘وہ خود سے ہم کلام تھی۔ رات ہو گئی تھی ۔ واپسی کا امکان نہ

مزید پڑھیں

رم جھم لاج – نور نومبر ۲۰۲۰

آیا اماں کے رم جھم لاج سے جانے کے بعد اگلی صبح دادی جان اور آسیہ بیگم نے ناشتہ بنایا۔ جویریہ اور جنید نے میز پر برتن لگائے[ مومو نے آیا اماں کے باقی کام سنبھالے ۔ آمنہ اور ابراہیم دونوںناشتہ میز پر لگ جانے کے بعد آئے ؎دادی جان کی تیز نگاہوں سے ابراہیم کی پریشانی چھپی نہ رہ سکی ۔ ’’ اسکول سے واپسی پر ہم اکیلے میں اس سے پوچھیں گے کہ آخر دو تین دن سے یہ اتنا خاموش کیوںہے ۔ کوئی بات تو ضرور ہے ۔‘‘ انہوں نے سوچا۔ ’’ ابراہیم اور جنید ! تم لوگوں کے اسکول کی چھٹی دیر سے ہوتی ہے اس لیے تم تو آمنہ کا ڈرامہ دیکھنے نہیں جا سکتے مگر باقی ہم سب دوپہر کے کھانے کے بعد ڈرامہ دیکھنے جائیں گے۔ ٹھیک ہے نا ہارون؟‘‘ آسیہ بیگم نے اپنے شوہر سے دریافت کیا۔ ’’ نہیں ، میںنہیں جائوں

مزید پڑھیں

ریڈیو نورستان – نور نومبر ۲۰۲۰

ٹک ۔ٹک۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت و ترجمہ کے لیے تشریف لاتے ہیں قاری عبد الرحمن ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌمِّثْلُکُمْ یُوْ حٰٓی اِلَیَّ اَنَّمَآ اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌج فَمَنْ کَا نَ یَرْجُوْ ا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَا لِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَا دَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا۔ ترجمہ: ( اے نبیؐ) کہہ دیجیے ، میں تو بس تمھاری ہی طرح بشر ہوں ۔ میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمھارا الٰہ صرف ایک الٰہ ہے۔ پھر جو شخص کہ اپنے رب کی ملاقات کی امید رکھتا ہو تو وہ عمل کرے ، نیک عمل اور اپنے رب کی عباد ت میں کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائے۔( الکہف۔۱۱۰) ٭…٭…٭ یہ ریڈیو نورستان

مزید پڑھیں

قدافلح من زکٰھا – نور نومبر ۲۰۲۰

’’ نفس پر چھری پھیریئے ‘‘ میں نے ابھی یہ موضوع ڈا لا ہی تھا کہ سارا نے پڑھ کر سوال داغ دیا – ’’امی اس کا کیا مطلب ہے ؟‘‘ قربانی کا موسم بہار ہے۔سجے سجا ئے بکرے مینڈے اور چھن چھن کرتی اور مٹک مٹک کر چلتی گائیں مو تیوں کے ہار پہنائے ہوئے اور خوبصورت بیل بچوں کے تو جیسے مزے ہی ہوگئے۔ ان پیارے پیارے جانوروں کی وجہ سے بچے تو اس قدر خوش ہیں کہ گھر میں رہنا مشکل ہے ۔ محلے کی گلیو ں کی رونقیں بڑھ گئی ہیں …بچے اپنے ہاتھوں سے گھاس اور پتے کھلا رہے ہیں خوب خدمت ہو رہی ہے مگر یہی جانور جب ان کے سامنے ذبح کئے جائیں گے، تو سب بچے یا رو رہے ہوں گے یا بے حد اداس…بڑی ہی بے لوث سی محبت ہے ان معصوم بچوں کو ان جانوروں سے…اور کتنے معصوم ہیں یہ

مزید پڑھیں

جگنو کی مشکل – نور نومبر ۲۰۲۰

جگنو کی مشکل جگنو کی اک دن لڑائی ہوئی پتنگے کی بے حد پٹائی ہوئی جہاں جائوں پیچھے چلا آئے یہ جو بیٹھوں تو بھن بھن مچائے ہے یہ یہ چکر پر چکر لگاتا رہے بھگائوں پر مجھ کو بھگاتا رہے میں کھائوں میں کھیلوں میں جائوں جہاں چلا پیچھے پیچھے یہ آئے وہاں سنا یہ جو مچھر نے ہنسنے لگا آسان حل ہے سنو باخدا لے جائو اس کو جہاں ہے سڑک پھر اس کے برابر سے جانا کھسک بجلی کا کھمبا کھڑا پائے گا پھر گرد اس کے مزے سے یہ منڈلائے گا ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

پرچم – نور نومبر ۲۰۲۰

پرچم پرچم اپنا سبز ہلالی رتبہ اس کا سب سے عالی نصرت ، شان اور شوکت والا اس کا پھریرا رفعت والا اُجلی اُجلی اس کی رنگت بن گیا یہ ہر گھر کی زینت سب سے بڑھ کر اس کی عظمت ہر دل میں ہے اس کی عزت پاک وطن کا یہ رکھوالا خوشیوں کی یہ بخشے مالا جگ میں اس کا بول ہو بالا جلنے والے کا منہ کالا اونچا اسے اڑائیں ہم آگے بڑھتے جائیں ہم ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

واہ مز ا آگیا – نور نومبر ۲۰۲۰

واہ مز ا آگیا شاخ پر جب لگے سبز ڈوڈے تھے یہ سبز چادر لیے ان میں دانے بنے شکل چوکور سی اور کچھ گول بھی اِک طرف نوک تھی پودے ہلتے تھے جب ایسے لگتا تھا تب کان میں بالیاں پہنے ہیں ڈالیاں یا کہ پہنے ہوں ہار گول اور نوک دار جیسے دلہن کوئی کھیت میں ہو کھڑی نرم کھانے میں تھے پیارے لگتے تھے یہ جب ذرا پک گئے بولے بچے بڑے ہر طرف شور اٹھا چھو لیا آگیا چھو لیا آگیا ہنڈیا پکنے لگی کیا مزے دار تھی شوربا تھا کہ یا یخنی تھی مرغ کی چاولوں میں چنے ڈال کر جب پکے سارے چھوٹے بڑے چاٹتے رہ گئے انگلیاں وہ سبھی واہ! کیا بات تھی کھیت کٹنے کا اب آگیا دور جب حسن گہنا گیا زرد رنگ چھا گیا حسن فانی تھا ، یاں مان کس چیز کا ذائقے دار وہ چھولیا نہ رہا کچا

مزید پڑھیں

حمد – نور نومبر ۲۰۲۰

حمد اللہ سب کا مالک ہے رازق ہے اور خالق ہے ارض و سما ہیں سارے اُس کے سورج چاند ستارے اُس کے وہی تو سب کا والی ہے باغ کا وہ ہی مالی ہے بارش وہ برساتا ہے ہوا بھی وہ ہی چلاتا ہے بیماری دے، شفا بھی دے کبھی نہ چھوڑے ،ندا بھی دے اُس نے ہی انسان بنائے دنیا میں حیوان بنائے رستہ بھی دکھلایا اُس نے قرآں بھی پہنچایا اُس نے اللہ کو ہے ہم سے پیار اللہ ہے بس پیار ہی پیار اس کے حکم کو جانیں ہم عمل سے اپنے مانیں ہم حکموں کو آگے پہنچائیں قرآں سے دنیا پر چھائیں اللہ کی تکبیر پڑھیں ہم سنت کی تقلید کریں ہم اللہ ہم سے راضی ہوگا اللہ ہی بس کافی ہوگا ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

بیت بازی – نور نومبر ۲۰۲۰

بیت بازی اقبال سے اقبال بھی آگاہ نہیں ہے کچھ اس میں تمسخر نہیں واللہ نہیں ہے یقیں محکم ، عمل پیہم، محبت فاتح عالم جہادِ زندگانی میںہیں یہ مردوں کی شمشیریں نام لیتا ہے اگر کوئی ہمارا ، تو غریب پردہ رکھتا ہے اگر کوئی تمھارا ، تو غریب بنیاد ہے کاشانۂ عالم کی ہوا پر فریاد کی تصویر ہے قرطاسِ فضا پر رشتہ الفت میں جب ان کو پرو سکتا تھا تو پھر پریشان کیوں تری تسبیح کے دانے رہے یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن نواپیرا ہو اے بلبل کہ ہو تیرے ترنم سے کبوتر کے تنِ نازک میں شاہیں کا جگر پیدا ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

یہ پرچم پاکستان کا ہے – نور نومبر ۲۰۲۰

یہ پرچم پاکستان کا ہے یہ سبز ہلالی پرچم ہے اس پر اِک چاند اور تارا ہے ہے عزت اس کی ہر دل میں یہ جان و دل سے پیارا ہے نشاں یہ ہمارے ایمان کا ہے یہ پرچم پاکستان کا ہے اس کی خاطر ہم نے لاکھوں قربان کئے بچے بوڑھے بہنوں کی عصمت ،ماں کا خوں وارے اس پرچم پر ہم نے گواہ عہد و پیمان کا ہے یہ پرچم پاکستان کا ہے اب ڈال کے آنکھوں میں آنکھیں ہم دشمن کو للکاریں گے اس کی جانب جو ہاتھ بڑھے ہم اُس کو مل کر کاٹیں گے رشتہ یہ جسم و جان کا ہے یہ پرچم پاکستان کا ہے کر کے اونچا اسے فلک تلک ہم دنیا کو دکھلائیں گے اُتنی ہی شان بڑھے گی پھر جتنا اونچا لہرائیں گے استعارہ امن و امان کا ہے یہ پرچم پاکستان کا ہے گر چاہتے ہو زندہ رہنا دنیا میں

مزید پڑھیں

ہائے کرونا – نور نومبر ۲۰۲۰

ہائے کرونا یہ کرونا، وہ کرونا تنگ آگئے ہم ،ہائے کرونا گھر کے در اب بند ہوگئے ہیں اندر رہ کر تنگ ہوگئے ہیں ابو، آپی، بھیا ارقم گم ہوگئے موبائل میں ہر دم اس کا چارجر ،اس کا چارجر چوبیس گھنٹے چلتا چارجر امی بھی بیزار کھڑی ہیں تھامے ہینگر ڈانٹ رہی ہیں آن لائن کی دھوم مچی ہے نیٹ والوں کی لوٹ مچی ہے بستر سے صوفے پر جائیں صوفے سے گدے پر آئیں تھک گئے اب ہم گھر پر رہ کر سوکر ، اٹھ کر ، اٹھ کر، سوکر رب کو اب ہم خوب منائیں خیر کے دن اب لوٹ بھی آئیں ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

نسخہ – نور نومبر ۲۰۲۰

’’ چوہدری صاحب آپ نے لائبہ بیٹی کے بارے میں کیا سوچا ہے ۔‘‘ بیگم رابعہ نے چوہدری نثار کو مخاطب کر کے فکر مندی سے پوچھا۔ چوہدری صاحب کے ماتھے پر بل پڑ گئے ۔ ’’کیوں ؟ کیا ہوا ہے میری بیٹی کو جو میں اس کے بارے میں سوچوں؟‘‘ بیگم رابعہ نے سر جھکا کر کہا : ’’ اس مرتبہ بھی وہ پانچویںجماعت میں فیل ہو گئی ہے ۔ اگر اس کی عمر کا حساب کریں تو خیر سے اسے آٹھویں جماعت میں ہونا چاہیے تھا مگر وہ ابھی تک پرائمری جماعت کی جان ہی نہیں چھوڑ رہی ۔‘‘چوہدری صاحب نے ہنس کر کہا : ’’ وہ جان نہیں چھوڑ رہی تو جماعت بھی تو اس کی جان نہیں چھوڑ رہی ۔‘‘ بیگم رابعہ نے برا مان کر کہا : ’’آپ اس بات کو مذاق میں نہ ٹالیں اسے میں اپنی طرح بد قسمت نہیں بننے دوں گی

مزید پڑھیں

میں بھوکی رہ گئی – نور نومبر ۲۰۲۰

’’علی کوریڈور سے گزر رہا تھا اور اْس کے ہاتھ میں مزیدار چاکلیٹ کا کاغذ تھا۔ سچ بتاؤں تو میرے منہ میں پانی بھر آیا۔ سوچا کہ وہ ابھی آئے گا اور میرا منہ کھول کر ریپر اندر ڈال دے گا مگر یہ کیا اْس نے وہ کاغذ ہوا میں اچھال دیا اور یہ جا وہ جا ۔وہ وہاں سے نو دو گیارہ ہو گیا۔ مزید یہ کہ اْس نے پیچھے مڑ کر میرا رال ٹپکاتا چہرہ بھی نہ دیکھا۔ افساس صدا افسوس!!!” ’’اچانک میری نظر دور کینٹین سے نکلتے عادل پر پڑی۔ وہ شوارمے کا کاغذ اْتار رہا تھا۔ اْمید کی ایک کرن جاگی… شاید آج یہ ہی میرے دن کا پہلا نوالہ بن جائے۔ مگر شاید اْس کا راستہ بھی میری اْمیدوں کی طرح طویل ہو چکا تھا۔‘‘ ’’اللہ اللہ کر کے اْس نے اپنے قدم میری طرف بڑھائے مگر یہ کیا…اْس نے وہ کاغذ بجائے میرے حوالے

مزید پڑھیں

کتاب پر تبصرہ – نور نومبر ۲۰۲۰

کتاب کا نام: پیارے بالاں دا پیارا رسول مصنفہ :ڈاکٹر فضیلت بانو ناشر :یو ۔ ایم پبلی کیشنز قیمت :200/-روپے رابطہ برائے خریداری:03167330163-،03086621245 ڈاکٹر فضیلت بانو کا نام بچوں کے لیے اجنبی نہیں ، خصوصاً ان بچوں کے لیے جو ماہنامہ بقعۂ نور کے ساتھ ساتھ ماہنامہ پھول بھی پڑھتے ہیں جس میں ڈاکٹر فضیلت باقاعدگی سے لکھتی ہیں۔ بچوں کے لیے ان کی اردو کہانیوں کی ایک کتاب ’’ مہکتے پھول‘‘ کے نام سے شائع ہو چکی ہے ۔ ڈاکٹر فضیلت اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی زبان میں بھی لکھتی ہیں ۔ پنجابی رسالے ماہنامہ ’’لہراں‘‘میں انھوں نے بچوں کے لیے سیرت ِ رسولؐ سلسلہ وار لکھی تھی جو اب ’’ پیارے بالاں دا پیارا رسولؐ ‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے ۔ اس کتاب میں سادہ اور آسان پنجابی زبان میں حضرت محمدؐ کی پیدائش سے کچھ پہلے کے واقعات سے لے کر انؐ

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں ۲ – نور نومبر ۲۰۲۰

شکر کی عادت ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ گائوں میں ایک شخص رہتا تھا جس کا نام عدنان تھا ۔ عدنان ایک اچھا انسان تھا ۔ اس کی ایک بیوی اور پانچ بچے تھے۔ وہ کافی خوشخال تھا اور اچھی زندگی بسر کر رہا تھا ۔ وہ کھیتی باڑی کرتا تھا اور خوب منافع کماتا تھا ۔ اس کا ایک چھوٹا سا کاروبار تھا۔ پھر ہوا یوں کہ اسے کاروبار میں خاصا نقصان ہوا اور اس کا سارا سرمایہ ڈوب گیا یہ غم تو ابھی کم تھا کہ اس کے دوچھوٹے بچے بخار میں مبتلا ہو گئے اور انتقال کرگئے ۔اسے ایسا صدمہ پہنچا کہ وہ ہر جگہ اپنی بد قسمتی کے رونے روتا تھا ۔ وہ بہت نا شکرا ہو گیا تھا، لوگ اسے سمجھاتے کہ یہ گناہ ہے مگر وہ باز نہ آیا ۔قسمت میں اورآزمائش لکھی تھی ۔ گندم کی فصل کو کاٹنے کے دن آنے

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نور نومبر ۲۰۲۰

گرمی کی چھٹیاں محمد یوسف ملک ۔ کراچی علی، سعد ، حارث اور شہزاد بہت خوش تھے ۔ گرمی کی چھٹیاں شروع ہو چکی تھیں اور کل وہ لاہور اپنے چچا کے گھر جا رہے تھے جہاں ان کے چچا زاد بھائی حامد اور عبد اللہ بے چینی سے ان کا انتظار کر رہے تھے ۔ کراچی سے لاہور بہ ذریعہ ٹرین جانے کا سوچ کر ہی وہ بہت پر جوش ہو رہے تھے۔ وہ وقت پر اسٹیشن پہنچ گئے ۔چھٹیوں کی وجہ سے کافی رش تھا ۔ جیسے ہی گاڑی پلیٹ فارم پر لگی ، ایک ہڑ بونگ مچ گئی۔ ’’ جلدی کرو۔ سامان ڈبے میں رکھو۔‘‘ علی نے حارث سے کہا۔انھوں نے جلدی جلدی سامان اپنے کوپے میں رکھا ۔ یہ پورا کوپا ان ہی کا تھا ۔ سامان ترتیب سے رکھ کر وہ آرام سے بیٹھ گئے ۔ امی ابو تو سو گئے ۔ سعد موبائل گیم

مزید پڑھیں

حضور ﷺکا بچپن – نور نومبر ۲۰۲۰

حضرت محمد ؐکے دادا عبدالمطلب کے زمانے میں واقعہ فیل کا بہت چرچا ہوا۔ فیل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہاتھی ہے۔ حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیدائش سے صرف پچپن دن پہلے یمن کا بادشاہ ’’ابرہہ‘‘ ہاتھیوں کی فوج لے کر کعبہ ڈھانے کے لئے مکہ پر حملہ آور ہوا تھا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ ’’ابرہہ‘‘ نے یمن کے دارالسلطنت ’’صنعاء ‘‘میں ایک بہت ہی شاندار اور عالی شان ’’گرجاگھر‘‘ بنایا اور یہ کوشش کرنے لگا کہ عرب کے لوگ بجائے خانہ کعبہ کے، یمن آ کر اس گرجا گھر کا حج کیا کریں۔ جب مکہ والوں کو یہ معلوم ہوا تو قبیلہ ’’کنانہ‘‘ کا ایک شخص غیظ و غضب میں جل بھن کر یمن گیا،اور وہاں کے گرجا گھر میں پاخانہ کرکے اس کو نجاست سے لت پت کر دیا۔ جب ابرہہ نے یہ واقعہ سنا تو وہ طیش میں آپے

مزید پڑھیں

دوستی – نور نومبر ۲۰۲۰

انیس ، احد، مسعود اور امین اسکول کے میدان میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے ۔ ’’ یار ! یہ عبد اللہ آج کل مستقیم کے ساتھ کچھ زیادہ نہیں بیٹھنے لگا ۔‘‘ امین نے کہا ۔ ’’ ہاں یار ! دونوں کی پکی دوستی ہو گئی ہے ۔‘‘احد بولا۔ ’’ عبد اللہ ہی ہر وقت مستقیم کے پیچھے پڑا رہتا تھا ۔بہانے بہانے سے اُس سے باتیں کرتا اور اُس کے آس پاس منڈلاتا رہتا تھا۔‘‘انیس نے منہ بنایا۔ ’’ میرا خیال ہے کہ عبد اللہ نے اُس سے دوستی اُس کی دولت اور امارت دیکھ کر کی ہے۔‘‘مسعود نے کہا۔ ’’ ہاں یقینا یہی بات ہو گی ۔‘‘ امین فوراً بولا۔ ’’ لیکن میرا یہ خیال نہیں ۔‘‘ احد نے کہا۔ ’’ مستقیم مذہب سے بے حد لگائو رکھتا ہے ، پانچ وقت کا نمازی ہے ، سنت پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔عبد اللہ بھی کچھ

مزید پڑھیں

نا شکرا – نور نومبر ۲۰۲۰

’’جرسی تو بہت پیاری ہے تمہاری۔‘‘ارمغان نے تعریفی نظروں سے باقر کی نئی جرسی کو دیکھا۔ ’’لیکن مجھے یہ پسند نہیں ۔آج سردی زیادہ تھی اسی لیے مجبورا ًپہن کر آنا پڑی۔‘‘باقر نے فورا ًاپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ ’’کیوں۔؟‘‘ارمغان اس کی بات سن کر حیران ہوا۔ ’’یہ جرسی میری امی نے بازار کی ایک چھوٹی سی دکان سے خریدکر لائی ہیں۔کم قیمت اور بدصورت۔مجھے تو شیرازکی جرسی اچھی لگی تھی،لیکن امی کہتی ہیںکہ ویسی جرسی بہت مہنگی ہے‘‘ باقر نے وجہ بیان کی۔شیراز ان کا کلاس فیلو تھا اور اس کا تعلق ایک امیر گھرانے سے تھا۔ ’’باقر یار،کبھی تو اللہ پاک کا شکر ادا کر لیا کرو۔ہر وقت نا شکرا پن کرتے ہو۔بہت سے لوگ ایسے بھی ہمارے درمیان ہیں جنھیں ایسی جرسی بھی نصیب نہیں‘‘ ارمغان خفگی سے بولا۔پھر اسے ٹہوکا دیتے ہوئے کہا ۔’’ ذرا اپنے پیچھے دیکھو‘‘! باقر نے گردن گھمائی۔پچھلے ڈیسک پر کاشف آج

مزید پڑھیں

میں زندہ ہوں – نور مارچ ۲۰۲۱

یہ داستان میری حیات زندگی پر مشتمل نہیں ہے۔یہ میرے بھائی سلمان کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ ویسے ہی جیسے مصطفی زید ی نے اپنے بھائی مجتبیٰ زیدی کی وفات پر نوحہ لکھا تھا۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جنا ح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح نے بھی اپنے بھائی کے حوالے سے کتاب لکھی تھی۔مجھے اورسلمان کو بھی اتفاق سے بہت سی وجوہات کی بنا ء پر قائداعظم اور فاطمہ جناح کے القاب سے پکارا جاتا رہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اپنے احساسات وجذبات کو بیان کرنے اور اپنے بھائی کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیےاس روداد کو بیان کر رہی ہوں کہ ایک بھائی اور بہن کی محبت ہمیشہ سے لازوال رہی ہے۔اس کو پڑھ کر بہت سارے لوگوں کو نہ صرف حب الوطنی کا احساس ہوگا بلکہ یہ بھی معلوم ہوگا کہ وطن کے لیے قربان ہونے والے کیسے انمول ہوتے ہیں

مزید پڑھیں

روشنی کا سفر – نور مارچ ۲۰۲۱

دن یوں ہی گزرتے جا رہے تھے، ایک دن عجیب بات ہوئی۔ پادری نے محمد سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ مسجد میں جانا چاہتا ہے اور مسلمانوں کی عبادت کا طریقہ دیکھنا چاہتا ہے۔چنانچہ محمد المصری اسے اپنے ساتھ مسجد لے گیا۔ جب وہ دونوں واپس آئے تو اسکپ نے سرسری انداز میں پادری سے مسجد کے متعلق پوچھا؛ کیونکہ اس کا خیال تھا کہ مسلمان مسجد میں جانور ذبح کرتے ہیں، بم بناتے ہیں، شور شرابا ، نعرہ بازی وغیرہ کرتے ہیں، جب پادری نے کہا: ’’مسلمان وہاں کچھ بھی نہیں کرتے، وہ مسجد میں جاتے ہیں،نماز کے لیے صفیں بنا لیتے ہیں اور الله اکبر کہہ کر خاموش کھڑے رہتے ہیں، پھر رکوع کرتے ہیں، دو سجدے کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں کرتے، اسی طرح نماز پڑھتے ہیں اور آخر میں سلام پھیر کر نمازمکمل کرتے اور اپنے گھروں کو واپس

مزید پڑھیں

فرض – نور مارچ ۲۰۲۱

عید کا دن ہے ہر طرف گہما گہمی ہے۔چھوٹے بڑے سب خوش نظر آ رہے ہیں۔ بچوں نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے ہیں اور وہ بازاروں میں گھوم پھر کےعید کا لطف اٹھا رہے ہیں۔بازاروں میں جگہ جگہ دکانیں سجی ہوئی ہیں لوگ ان دکانوں سے مختلف اشیاخریدنے میں مصروف ہیں۔سب اپنے آپ میں مگن ہیں۔لیکن ایک گھر ایسا بھی ہے جہاں کوئی نہیں ہے۔در و دیوار پہ سناٹا چھایا ہوا ہے۔ایک چھوٹا بچہ حسرت و یاس کی تصویر بنا گھر کے باہر دروازے پہ کھڑا ہر آنے جانے والے کو امید بھری نگاہوں سے تکے جا رہا ہے۔اس کے بدن پہ پھٹے پرانے کپڑے ہیں۔پائوں ننگے ہیں اور جیب خالی۔بچوں کو نئے نئے کپڑے پہنے دیکھ کے اس کا دل کڑھتا ہےکہ یہ سب کچھ اس کے پاس کیوں نہیں ہے؟کیا عید کی خوشیاں صرف ان بچوں کے لیے ہی ہیں؟ پھر وہ سوچتا ہے کہ مجھے یہ

مزید پڑھیں

حمد(نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

حمد باری تعالیٰ میرے خدا کا سارا جہاں ہے اس کی زمیں اُس کا ہی آسماں ہے کاری گری سے قدرت عیاںہے فن میں ہے یکتا ،ثانی کہاں ہے ہر اک طرح کے موسم بنائے سارے چمن پھول، پھل سے سجائے شمس و قمر میں اُس کی ضیا ہے ہر اک ستارا روشن دِیا ہے ممکن نہیں مالک کو بھلا نا اس کا اشارہ دم آنا جانا نامِ خدا کو ہر دم پکارو تم آخرت کو اپنی سنوارو (ظفر محمود ؔ انجم)

مزید پڑھیں

اللہ کےنام سے – نور مارچ ۲۰۲۱

نوری ساتھیو! اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ مارچ کامہینہ آگیاہے۔موسم بدل گیاہے۔دن بڑےہوگئےہیں۔یہ وہ بہترین وقت ہوتاہےجب ہم دل جمعی،مستعدی اورخوشی سےاپنےکام نمٹاسکتےہیں،اگرہم چاہیں۔جی ہاں ، اگرہم چاہیں۔ہم میں سےکچھ لوگ ہیں جنھیں کام ٹالتےرہنےکی عادت ہے۔کچھ سست اورکاہل ہیں۔کچھ خوش گمان کہ جب اٹھیں گےفٹافٹ کام ہوجائے گااورکچھ عدم اعتماد کاشکارکہ نہ جانےیہ کام کربھی پائیں گےیانہیں؟ یہ سب رویےغلط ہیں۔آپ کوخودپراعتمادہوناچاہیےمگراتنابھی نہیں کہ مناسب منصوبہ بندی اوروقت کالحاظ ہی نہ رکھیں۔وقت کی اہميت کوسمجھیں۔سستی دوربھگائیں۔اپنےاہداف مقرر کریںاور ان کےحصول کےلیےکوشش کریں۔قرآن میں ارشاد ہے لیس للانسان الا ماسعی۔ انسان کےلیےوہی ہے جس کے لیے اس نے کوشش کی۔ کچھ کام شروع کرنے سے پہلے مشکل معلوم ہوتے ہیں چنانچہ ہم انھیں شروع کرتے ہوئے گھبراتے ہیں مگر اس سے کیا ہوتا ہے ؟کیا کام خود بخود ہو جاتا ہے ؟ نہیں، بلکہ ہم نقصان اٹھاتے ہیں یا محروم رہ جاتے ہیں۔ہمت کیجیے اور کام شروع کیجیے۔ کام کتنا

مزید پڑھیں

فہرست – بتول مارچ ۲۰۲۱

فہرست صائمہ اسما ابتدا تیرے نام سے عبدالمتین خوشگوار ازدواجی زندگی کے راہنما اصول ڈاکٹر میمونہ حمزہ امانت کا مفہوم اور اہمیت ڈاکٹر آسیہ شبیر مسلم فیمی نسٹ خواتین اور قرآنی احکا م کی تعبیر صائمہ اسما گیسوئے اردو کو شانہ ملا مگر … ۔ حبیب الرحمن غزل اسامہ ضیا بسمل غزل سلمان بخاری سنہرے کھیت اسما صدیقہ ہم کو دیو پریس رے نصرت یوسف حاتم طائی شہلا خضر پانی اتر گیا سید ابو الحسن جنگی قیدی کی آپ بیتی (۲)۔ حبیب الرحمن خیال و خواب کے جھروکوں سے نیّر کاشف صحرا سے بار بار وطن کو ن جائے گا (حصہ اول)1 حسینہ معین ادب اور نسل نو ڈاکٹر خولہ علوی عورت مارچ کو کون سی آزادی چاہیے ؟ فریدہ خالد گھریلو باغیچہ صحت کا دریچہ افشاں نوید اولاد کی تمنا کیوں فضہ ایمان ملک نا قابلِ بیان پروفیسر خواجہ مسعود حشرِ خیال ڈاکٹر بشریٰ تسنیم حیا خیر لاتی ہے

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – مارچ ۲۰۲۱

قارئین کرام! کورونا کی دوسری لہر دم توڑ رہی ہے اور امید ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں زندگی خاصی حد تک معمول پر آ جائے گی۔مارچ میں اس آسمانی آفت کوپاکستان میں آئے پورا ایک سال مکمل ہو رہا ہے۔ اللہ ہمیں اور دنیا بھر کو اس کے چنگل سے جلد اور مکمل نکال لے، آمین۔ یہ قرارداد پاکستان کا مہینہ بھی ہے جب اسلامیانِ ہند نے اپنی ایک الگ منزل متعین کر کے اس جانب سفر کا آغاز کردیا تھا۔اللہ اس مملکت خداداد کو تا قیامت سلامت رکھے آمین۔ تابش میں اپنی مہرو مہ و نجم سے سِوا جگنو سی یہ زمیں جو کفِ آسماں میں ہے پاکستان اور بھارت کی فوجی قیادت کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پہ امن و امان قائم رکھنے کا اعلان سامنے آیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ اس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان مخاصمت کی

مزید پڑھیں

خوشگوار ازدواجی زندگی کے راہنما اصول – مارچ ۲۰۲۱

ہم اکثر نکاح کا خطبہ سنتے رہتے ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ اس خطبے میں کیا کہا جارہا ہے؟ خطبہ نکاح میں حمد وصلوٰۃ کے بعد قرآن کریم کے جن 3مقامات سے تلاوت کی جاتی ہے ان تینوں میں حیرت انگیز طور پر نکاح کا کوئی تذکرہ ہی نہیں ہے، بلکہ تینوں جگہ ایک ہی مضمون پر زور دیا گیا ہے اور وہ ہے ’’تقویٰ‘‘۔ تقویٰ اور پرہیزگاری ایک ایسا موثر عنوان ہے جس کے تحت بہت سے مسائل خود حل ہوجاتے ہیں۔ خطبہِ نکاح کا پیغام اللہ رب ا لعزت نے خطبہ نکاح میں تقویٰ پر ہیزگاری کا حکم ارشاد فرما کر اس جانب توجہ دلائی کہ میاں بیوی ایک خوشگوار ازدواجی زندگی اور ایک پرسکون گھر اس وقت بنا سکیںگے جب دونوں ’’تقویٰ‘‘ کے زیور سے آراستہ ہوں، ان دونوں کو اپنے ہر عمل کی جوابدہی کی فکر لاحق ہو۔ اللہ کے ہاں

مزید پڑھیں

امانت کا مفہوم اور اہمیت – مارچ ۲۰۲۱

اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں عقیدہ سے لے کر عبادات اور اخلاق سے لے کر معاملات تک ہر معاملے میں ہدایات دی گئی ہیں۔ان ہدایات کواللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کے ذریعے مختلف قوموں اور علاقوں میں وقتاً فوقتاً بھیجتا رہااور ان پر وحی کے ذریعے اپنا پیغام القا کرتا رہا۔ یہ پیغامات ’’روح الامین‘‘ جبریلؑ کے ذریعے بھیجے جاتے۔اور نبی آخر الزمان ﷺکے اخلاق کی شان یہ تھی کہ وہ وحی ملنے سے پہلے بھی اپنی قوم میں’’ امین ‘‘ کا لقب پا چکے تھے۔ یعنی یہ پیغام بھی ایک امانت تھا جو روح الامین کے ذریعے ایک امین ہستی کی جانب بھیجا گیا، جن کے امانت دار ہونے کا پورا معاشرہ گواہ تھا۔ قرآن کریم میں امانت اور امانات (جمع کا صیغہ)کا تذکرہ پانچ مقامات پر آیا ہے اور اتباع، عہد اور جوابدہی کا پیغام دے رہا ہے، البتہ سورۃ البقرہ میں اسے مالی امانت اور اس

مزید پڑھیں

مسلم فیمی نسٹ خواتین اور قرآنی احکا م کی تعبیر – مارچ ۲۰۲۱

خواتین کے مقام ومرتبے اور حقوق وفرائض کا تعین انسانی تاریخ کے ہر دور میں ایک مشکل لیکن اہم معاملہ رہا ہے۔ اہمیت یہ ہے کہ معاشروں ، سلطنتوں اور حتیٰ کہ تہذیبوں کے عروج وزوال سے اس معاملے کا تعلق ہے،اور مشکل یہ ہے کہ الحادی نظریات وافکار ہوں یا مذاہب عالم کی تعلیمات و روایات، ہر جگہ اس حوالے سے افراط وتفریط ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اسلام کا البتہ اس حوالے سے امتیاز یہ ہے کہ اس آخری الہامی دین اور آسمانی ہدایت میں تکریمِ نسل آدم کے بنیادی تصور کی روشنی میں قانون واخلاق کو یک جا کر کے عالمِ نسواں کے مسائل کا ایک ایسا جامع حل پیش کیا گیا ہے جس کی نمایاں ترین خصوصیت عدل وتوازن ہے۔ اعتدال وتوازن کی اس خوبی کا درست اندازہ دیگر عقلی فلسفوں اور دینی روایات کےساتھ تقابل سے بخوبی کیا جاسکتا ہے۔ مسلمانوں کی چودہ صدیوں کی

مزید پڑھیں

گیسوئے اردو کو شانہ ملا مگر – مارچ ۲۰۲۱

اقبال نے غالب کی جدائی میں کہا تھا کہ: گیسوئے اردو ابھی منت پذیرِ شانہ ہے شمع یہ سودائی دل سوزیِ پروانہ ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے ۸ ستمبر ۲۰۱۵کے اپنے تاریخی فیصلے میں قومی زبان اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم جاری کیا۔گویا انہوں نے گیسوئے اردو کو شانہ فراہم کردیا۔اب ہمیں عملی طور پر وطن عزیز میں اردو کو اس کا حقیقی مقام دلانا ہے۔ میرے لیے اس قومی مقصد کی جدوجہد میں شامل ہونا، اس کا حصہ بننا ایک اعزاز ہے۔یہ میرا حق ہے اور میرا فرض بھی۔ اور یہ وہ جدوجہد ہے جس کے بغیر ہم نہ اپنے بزرگوں کے آگے سرخرو ہو سکتے ہیں اور نہ اپنی آئندہ نسل کے آگے سر اٹھا سکتے ہیں۔ اردو ،جیسا کہ ہم جانتے ہیں ،پاکستان کے تمام علاقوں کی بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ، یہ زبان واحد رابطے کی زبان

مزید پڑھیں

غزل – مارچ ۲۰۲۱

ہجر سے جاں بہ لب ہیں دیوانے آہ کرتے ہی کب ہیں دیوانے بے گناہی بھی جرم گنتے ہیں اِس کچہری میں سب ہیں دیوانے زندگی کیا جواز رکھتی ہے ہم تو بس بے سبب ہیں دیوانے پتھروں سے جواب آتا ہے کیا پکاریں کہ جب ہیں دیوانے منہ پہ رکھتے ہیں من کی باتیں بھی کس قدر بے ادب ہیں دیوانے ہم کلامی جنون کیسا ہے اتنے بدنام کب ہیں دیوانے تیری آمد ہے کیا چھپائیں اب ہم نہیں اب، تو کب ہیں دیوانے (اسامہ ضیاء بسمل) اپنے پیروںکو سمیٹو سبھی سر پر رکھ دو حکمِ آقا ہے، غلامو، مرے در پر رکھ دو توڑ کر تم جو ستاروں کو فلک سے، اچھا لے ہی آئے تو کسی اور کے گھر پر رکھ دو اف یہ دنیا ہے زمانہ بھی ہے گھر والے بھی سو سبھی مجھ سے کیے عہد اگر پر رکھ دو ہم بھی دنیا کا زمانے

مزید پڑھیں

سنہرے کھیت – مارچ ۲۰۲۱

چیف منسٹر کا پی اے، شرما بہت دیر سے ان کی خواب گاہ کے باہر ٹہل رہا تھا مگر گیا رہ بجنے کو آئے تھے وہ اب تک سو کر نہ اٹھے تھے ۔ مجبورا ً شرما نے ان کا دروازہ کھٹکھٹا یا اور انہیں اٹھا یا۔ اٹھتے ہی ہمیشہ کی طرح انہیں سب سے پہلے تازہ سنگترو ں کا جوس پیش کیا گیا اور تازہ تین ا نڈ وں کا آ ملیٹ، خستہ تازہ تیارہوئی ڈ بل روٹی کا ناشتہ کروا یا گیا ۔ نا شتے کے فورا بعد انہیں خا لص دودھ سے بنی ملا ئی والی چائے پینے کی عادت تھی وہ دی گئی ۔ سب چیزوں سے فا رغ ہو کر پہلی دفعہ چیف منسٹر پی اے کی طرف متوجہ ہوئے اور اکتا ہٹ سے پو چھا ۔ شرما کیا افتاد آن پڑی تھی جو صبح صبح مجھے پریشان کرنا شروع کر دیا ؟ شرما کے

مزید پڑھیں

ہم کو دیو پریس رے – مارچ ۲۰۲۱

نبیلہ کوفتوں کا سالن دم پر لگا کر دوسرے چولہے پر پسندوں کی کلیا کی طرف متوجہ ہوئی جواکلوتے لاڈلے وجاہت کی فرمائش تھی ۔ کوفتے گھر بھر کی پسند سہی مگر اسے قطعاً ناپسند تھے۔ابھی ساتھ میں مٹر پلاؤ بھی بنانا تھا۔ چاول دھو بھگو کے رکھےہی تھے کہ موبائل بیپ بجی۔اسکرین پر ’’باجی کالنگ‘‘ جگمگا رہا تھا۔ ’’ارے باجی کیسی ہیں ؟ پورا ہفتہ ہو گیا آپ سے بات کیے‘‘ سلام دعا کے بعد وہ خوش ہو کر پوچھنے لگی۔ ’’ہاں نبیلہ مت پوچھومیں کتنی مصروف ہو گئی ہوں ،میری تو کوئی بیٹی بھی نہیں کہ ہاتھ بٹا دے۔ ماسیوں کے نخرے سہتے جیسا تیسا کام چلانا پڑتا ہے۔ تم ہی اتا پتا لے لیتی نا‘‘۔ ’’ارے باجی قبر کا حال تو مردہ ہی جانتا ہے۔ بچیوں کو بھی اچھے سے اچھا پڑھانا ضروری ہے ۔اب تو کیا پتا آگے ان کی قسمت کیا ہو! عنیزہ بی ایڈ

مزید پڑھیں

حاتم طائی – مارچ ۲۰۲۱

حسیب کمال میرے ساتھ فٹ بال کلب میں تھا۔وہ بہت اچھا کھیلتا، کوچ اکثر اس کے کھیل کی تعریف کرتے تھے لیکن کسی دوسرے وقت وہ اس کے معمولی بیک گراونڈ سے ہونے کے باعث اس کا خوب مذاق بھی اڑاتے جس سے ساتھی کھلاڑیوں کو بھی شہ ملتی کہ وہ حسیب پر طنز کریں، اس کے لیے دبا دبا حسد اس انداز میں نکالیں۔ کوچ اور ساتھیوں کے رویہ کو وہ خاموشی سے برداشت کرتا لیکن اس کی آنکھوں میں مجھے غصہ نظر آتا ۔ اس کے ہاتھ اور چہرے پر کبھی کھرونچ کے نشانات ہوتے جیسے کسی کے ساتھ اس کی لڑائی ہوئی ہو۔ ہماری ٹیم انڈر ففٹین تھی، اس کلب میں شہر کے کھاتے پیتے گھر کے بچے فٹ بال کھیل سیکھنے آتے تھے، فیس ان گھرانوں کے لیے کچھ زیادہ نہ تھی لیکن حسیب کمال کیسے یہ فیس ادا کرتا تھا، یہ حیرت تھی…..ہم جانتے تھے

مزید پڑھیں

پانی اتر گیا – مارچ ۲۰۲۱

آج تو کوئی معجزہ ہی سکینہ کو بچا سکتا تھا ۔ڈر کے مارے سکینہ کا رنگ فق ہو چکا تھا ۔زیبو کاغصہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہ لے رہا تھاــ\۔بھائیوں کی اکلوتی لاڈلی بہن زیبو کی من پسند تلّے موتی کے کام والی قمیض دامن سے بری طرح پھٹی ہوئی تھی اور سکینہ کی بد قسمتی یہ تھی کہ پچھلے روز دھو کر اس نے ہی چھت پر پھیلائی تھی اور آج جب اسے تار سے اتارا گیا تو وہ اس حال میں ملی اور بس سکینہ ہی مجرم ٹھہری۔ فیصل آباد کے نواحی گاؤں میں مقیم فضل دین کا گھرانہ ایک کاشتکار گھرانہ تھا ۔کچھ ایکڑ زرعی زمین ان کی ملکیت میں تھی جس پریہ محنت کش گھرانہ کپاس گندم اور دیگر اناج کاشت کرتے اور گزر اوقات اچھے سے ہوجاتی تھی ۔ اوپر تلے چاربیٹوں کی پیدائش ہوئی تو فضل دین اور اس کی بیوی صغریٰ چاچی

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی (۲) – مارچ ۲۰۲۱

فوجی جوان نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہاکہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمیں گاڑی میں بٹھا کر فوجی کیمپ میں موجود ایک فوجی بیرک میں لے جایا گیا جہاں ہمارے لیے رہائش کانتظام تھا۔ دو سال بھارتی قید کے بعد شاید جسم کی چارپائی سے شناسائی تقریباً ختم ہوچکی تھی۔ بس فرش پر بستر نما ایک کمبل کی عادت تھی۔ ٹوٹی ہوئی پرانی اور کائی لگی ہوئی اینٹوں کے فرش پر سونے کی کوشش ہوتی تھی۔ ان اینٹوں کو جوڑنے کے لیے اگر کبھی کوئی سیمنٹ وغیرہ کبھی لگا یاہو تو اب موجود نہ تھااوراینٹوں کے درمیان خالی جگہ ریت اور کیڑوں مکوڑوں کو باہر آنے کی کھلی دعوت دیا کرتی۔ لاہور کی پہلی شام لاہور میں شام ڈھلنے لگی۔درختوں سے چڑیوں کی چہچہاتی آو ا ز یں یوں لگ رہی تھیں کہ جیسے ہماری قید سے آزادی پر خوشی کااظہار کررہی ہیں۔ مساجد سے اذان کی

مزید پڑھیں

خیال و خواب کے جھروکوں سے – مارچ ۲۰۲۱

کہتے ہیں کہ انسانی دماغ کا موازنہ اگر کمپیوٹر کے ساتھ کیا جائے تو صورت حال کچھ یوں ہوگی کہ ایک انسانی دماغ میں زندگی کے ہر لمحے کو محفوظ رکھنے کی جتنی صلاحیت ہوتی ہے اگر اتنی ہی صلاحتیوں والا کوئی کمپیوٹر ایجاد کر لیا جائے تو اس کی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت جیسی درجنوں عمارتوں کے برابر ہوگی اور کسی گزری بات کو ’’ری کال‘‘ کرنے کے لیے جو تیز رفتار پروسیسر درکار ہوگا اس کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سمندر کا پانی بھی کم پڑ جائے گا۔ عام استعمال کے جتنے بھی کمپیوٹرز ہیں ان کی ہارڈ ڈسک میں فلموں کی بمشکل چند کاپیاں ہی پیسٹ کی جا سکتی ہیں جبکہ ایک انسانی دماغ میں پوری زندگی محفوظ ہوتی ہے۔ یہی نہیں ،کسی بھی کمپیوٹر میں محفوظ کسی بھی یاد کو تازہ کرنے کی غرض سے جس وقت بھی “ری کال” کیا

مزید پڑھیں

صحرا سے بار بار وطن کو ن جائے گا (حصہ اول) – مارچ ۲۰۲۱

صحرا کانام سنتے ہی ذہن میں تاحد نگاہ ریت آتی ہے اور صحرائے تھر کا نام سنتے ہی بھوک، پیاس اور سوکھے کی بیماری تصور میں آتی ہے۔ یوں تو شاعر نے کہا تھا۔ ـدیکھنا ہے تجھے صحرا تو پریشاں کیوں ہے کچھ دنوں کے لیے مجھ سے میری آنکھیں لے جا ہم ہرگز اپنی آنکھیں ادھار نہیں دے رہے لیکن یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ آئیے آج ہماری آنکھوں سے صحرا کو دیکھیے ۔ لیکن اس سے پہلے ایک چھوٹی سی بات ، ہم کوئی منجھےہوئے سفر نامہ نگار تو ہیں نہیں ، اس لیے سقم کی گنجائش کے طلبگار ہیں ، بس جیسے جیسے جو کچھ دیکھا اگر اسی ترتیب سے یاد آتا گیا تو لکھتے جائیں گے ورنہ جو بات جب یاد آ گئی کہہ دیں گے ، تو کچھ ٹیڑھ میڑھ برداشت کیجیے گا، درگزر فرمائیے گا۔ تو قصہ کچھ یوں ہے کہ ہمارے صاحب

مزید پڑھیں

ادب اور نسل نو – مارچ ۲۰۲۱

آج کی اس ادبی نشست کے بارے میں فون آیا، ادب اور میڈیا کا نام سنتے ہی میں نے حامی بھرلی ،آجائوں گی ۔ آج کل تو باہر نکلنے پر اتنی شدید پابندی ہے کہ اگر کوئی قوالی پر بھی بلائے تو شاید میں جانے پر رضامند ہو جائوں ۔ ایک سال سے اپنے کمرے میں ہمہ وقت موجود ہوں۔ اب نہ یہاں روزن زنداں ہے کہ فیض صاحب کے اشعار ہی پڑھتی رہوں نہ چھت پر کڑیاںہیں جن کو گنتی رہوں ۔ اس لیے حاضر ہو گئی ہوں ۔ مدعو کرنے والی صاحبہ نے کہا کہ ہم نے آپ کو دعوت نامہ بھیج دیا ہے۔ آج کل دعوت نامہ whatsappپر بھیجا جاتا ہے ۔ بعد میں جب دعوت نامہ پڑھا تو معاًخیال آیا کہ اگر جو یہ ڈبیٹ ہوتا تو میں فوراً مخالف سمت کا رخ کرتی، موضوع ہے کہ : ’’ ادب اور میڈیا خاندان اور نسل نو

مزید پڑھیں

عورت مارچ کو کون سی آزادی چاہیے ؟ – مارچ ۲۰۲۱

8 مارچ کو’’خواتین کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ 1907ء سے قرار پایا جانے والا یہ دن منانے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کئی ممالک میں خواتین کے عالمی دن پر تعطیل ہوتی ہے۔ کئی ملکوں میں اسے احتجاج کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے جبکہ بعض ممالک اس دن کو’’نسوانیت کا جشن‘‘ کے طور پر بھی مناتے ہیں۔ پاکستان میں 8 مارچ 2018ء سے ’’عورت مارچ‘‘ کا آغاز ہوا اور ہر سال یہ مارچ باقاعدگی سے منعقد ہو رہا ہے جس کا مقصد پاکستان میں خواتین کوان کے حقوق دلوانے کے لیے آواز بلند کرناہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ ہر سال کے لیے اپنا ایجنڈا اور تھیم جاری کردیتا ہےجس کے مطابق مختلف ممالک اپنی تیاریاں کرتے ہیں۔ سال 2021ء کا تھیم ہے : Women in leadership: Achieving an equal future in a COVID-19 world قیادت میں خواتین:’’ کووڈ19 کی دنیا میں مساوی مستقبل کا حصول‘‘ اس

مزید پڑھیں

گھریلو باغیچہ صحت کا دریچہ – مارچ ۲۰۲۱

گھریلو باغیچے کو اکثر باورچی خانہ باغیچہ بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ اس باغیچے سے باورچی خانےکی ضرورت کے لیےتازہ سبزی گھر ہی سے حاصل کی جاتی ہے ۔ مدتوں سے انسان اپنی اور اپنے خاندان کی خوراک کا بندوبست اسی طرح کرتا آیا ہے۔ آج بھی بہترین ،تازہ اور صاف ستھری سبزیوں کے حصول کے لیے گھر وں میں زمین یا گملوں، پرانے ڈبوں، ٹب ،بالٹی یا لکڑی کے کریٹ وغیرہ میں اپنی من پسند سبزیاں لگائی جاسکتی ہیں اور کئی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ گھریلو باغیچے سے آپ کو صرف تازہ اور سستی سبزی ہی نہیں ملے گی بلکہ گھر میں باغیچہ لگانے کے انسانی صحت اور ماحول دونوں پر بڑے نفع بخش اثرات پڑتے ہیں۔ ان میں سے چند فوائد کا ذکر یہاں ہے۔ غذائی و طبی فوائد کا حصول پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور یہاں کی زمین بھی اکثر فصلوں کے لیے بہترین ہے۔ یہ

مزید پڑھیں

اولاد کی تمنا کیوں – مارچ ۲۰۲۱

اولاد کی قدر کسی بے اولاد جوڑے سے پوچھیے۔اولاد کی تمنا انسان کا فطری داعیہ ہے۔ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن ایک مسلمان اولاد کی خواہش جس وجہ سے رکھتا ہے اس کو قرآن بڑے خوبصورت الفاظ میں بیان کرتا ہے۔ ’’کھیعص۔ذکر ہے اس رحمت کا جو آپ کے رب نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی جب انہوں نے چپکے چپکے اپنے رب کو پکارا‘‘۔ انہوں نے عرض کیا،اے میرے رب میری ہڈیاں تک گھل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے، اے میرے رب میں تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں رہا، مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے اور میری بیوی بانجھ ہے۔ تو مجھے اپنے فضل خاص سے ایک وارث عطا کر دے جو میرا وارث بھی ہو اور آل یعقوب کی میراث کابھی، اے میرے رب اس کو ایک پسندیدہ انسان بنا۔(سورہ مریم۔آیت 1-6) یہاں دیکھیے

مزید پڑھیں

نا قابلِ بیان – مارچ ۲۰۲۱

ٹن ۔ٹن ۔ٹن۔ گھنٹی کا بجنا تھا اور گویا قیامت صغریٰ آگئی ہو ۔ ہم ہر طرف سے تابڑ توڑ حملوں کی زد میں تھے ۔ارے گولیوں کے نہیں طالبات کے، جو گھنٹی کی آواز سن کر بےتحاشہ ،بےہنگم انداز میں خارجی دروازے کی جانب دوڑی تھیں ! شومیِ قسمت کہ آج کلاس میں کرسی نصیب ہوگئی تھی( ورنہ ایک کرسی تین لڑکیوں کا بوجھ اٹھاتی نظر آتی تھی) دراصل فرسٹ ائیر پری میڈیکل کی آبادی تھی ہی اتنی زیادہ کہ کلاسز شروع ہونے کے ایک ہفتے تک ہم نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی مشق کی یا پھر کرسی کے ہتھے پر لٹک جانے کا اعزاز حاصل کیا۔ خیر بات ہورہی تھی تابڑ توڑ حملوں کی ….جی ہاں ہماری کرسی دروازے کے با لکل ساتھ تھی یعنی ایسے کہ سب ہمارے پیچھے سے گزر کر جائیں۔ اب چونکہ اعلان جنگ ہوگیا تھا اور جنگی قیدی میدان جنگ سے

مزید پڑھیں

محشرِ خیال – مارچ ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی اس ماہ’’ چمن بتول‘‘ کے ٹائٹل پر ایک طرف تو برف پوش پہاڑ دعوتِ نظارہ دے رہے ہیں تو دوسری طرف خزاں رسیدہ درختوں کے سنہرے پتے نظر آ رہے ہیں ۔ قدرت نے بہار کو حسن بخشا ہے تو خزاں کو بھی اس سے نوازا ہے ۔ در حقیقت اللہ نے اس کائنات کے ذرے ذرے میں ایک حسن پیدا کیا ہے یہ تو انسان ہے جو اس حسن کو پامال کرتا رہتا ہے۔ مدیرہ محترمہ نے ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے بہت کچھ لکھا ہے کشمیر کے بارے میں یہ زبردست جملہ لکھا ہے ’’ ہمارے جسم کا یہ حصہ ابھی تک تکلیف میں ہے … ہم نا مکمل ہیں جب تک ہمارے کشمیری ہم وطن آزاد فضا میں سانس نہیں لیتے ‘‘ کرپشن کے حوالے سے بھی فکر انگیز جملے تحریر کیے ہیں …… ’’عجیب کہانی ہے جب ہم صبح آنکھ کھولتے

مزید پڑھیں

حیا خیر لاتی ہے – مارچ ۲۰۲۱

حیات میں حیا مضمر ہے۔ یا پھر حیا کے سنگ حیات خوبصورت ہے۔ وہی فرد اور معاشرہ تازگی اور حسن کے ساتھ زندہ رہتا ہے جس میں حیا باقی رہے۔ پہلے انسان سیدنا آدم علیہ السلام کا پتلا جس مٹی سے تیار کیا گیا، حیا اس کا جوہر تھا؛ جیسے پھول میں خوشبو اس کا جوہر ہے۔ ہر چیز کو بناتے ہوئے اس کی اساس یا بنیادی خاصیت کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔نمکین ہےیا میٹھا، کھٹا ہے یا پھیکا، ہر چیز کو بنانے کے کچھ عناصر ترکیبی (ingredients) ہوتے ہیں۔ آدم کے پتلے کی تیاری والی مٹی میں نفس روحانی کے لیے جو ناگزیر چیز یا عنصر رکھی گئی وہ حیا ہے۔ اسی لیے انسانیت کی بقائے حیات میں حیا مضمر ہے۔ جب آدم کے مادی وجود میں’’الحی القیوم‘‘ نے روحِ حیات پھونکی تو حیا اس کا لازمی جزٹھہری۔ حیا، حیات اور الحی کا بنیادی حرف’’ح‘‘ اور’’ی‘‘ ہے۔ زندگی

مزید پڑھیں

فہرست – نور نومبر ۲۰۲۰

فہرست آپ کی باجی اللہ کے نام سے شاہدہ سحر حمد(نظم) رقیہ احسان قدافلح من زکٰھا سلیم سیٹھی حضورؐ کا بچپن حفصہ طیبہ اکرام یہ پرچم پاکستان کا ہے حمیرا بنت فرید عمر پر کیا گزری؟(ناول) ڈاکٹر طارق ریاض تحفہ حنا نرگس بھیگ نہ جانا کہیں ام عبد منیب واہ مزہ آگیا (نظم) محمد احمد رضا انصاری نا شکرا فردوس تبسم قریشی نسخہ مدیحہ صدیقی ہائے کرونا(نظم) مدیحہ نورانی رم جھم لاج( ناول) سامیہ احسن بچوں کے اقبال نوری ساتھی ذرا مسکرا لیجیے بسیمہ فاطمہ میں بھوکی رہ گئی قمر جہاں پرچم ( نظم) نزہت وسیم اب پچھتائے کیا ہوت سلمان یوسف سمیجہ دوستی محمد فصیح الرحمن آرمی میوزیم ذروہ احسن ریڈیو نورستان سامیہ احسن کتاب پر تبصرہ فارعہ آپ نے پوچھا نوری ساتھی کھلتی کلیاں

مزید پڑھیں

فہرست – نور دسمبر ۲۰۲۰

فہرست آپ کی باجی اللہ کے نام سے ماہر القادری حمد(نظم) ابوالحسن علی ندوی انسانیت ام حبیبہ شکر والی گلی نزہت وسیم روشنی کا سفر ریاض احمد قادری قائداعظم (نظم) فصیح الرحمن آزادی کی قیمت حمیرا بنت فرید عمر پر کیا گزری؟ (ناول) مریم شہزاد امی کا دوپٹہ ام عبد منیب اسم تصغیر(نظم) نبیلہ شہزاد کیک سلمان یوسف سمیجہ آپ کا شکریہ امان اللہ نیر شوکت پیارا گائوں(نظم) محمد احمد رضا انصاری جھوٹ پکڑا گیا ریان سہیل ناچتے فوارے شاہدہ سحر دریا کی سیر (نظم) مدیحہ نورانی رم جھم لاج (ناول) تسنیم جعفری مریخ پر اک گھر بنانا چاہیے نوری ساتھی ذرا مسکرا لیجیے ام ریان بے چارہ گھوڑا شوکت تھانوی اتوار ذروہ احسن ریڈیو نورستان فارعہ آپ نے پوچھا نوری ساتھی کھلتی کلیاں

مزید پڑھیں

فہرست – بتول نومبر ۲۰۲۰

فہرست   صائمہ اسما ابتدا تیرے نام سے اداریہ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد قرآن کی پیشن گوئیاں انوارِ ربانی ڈاکٹر میمونہ حمزہ رسولؐ اللہ بطور حاکم قولِ نبیؐ فریدہ خالد شکر گزاری خاص مضمون بنت مجتبیٰ میناؔ نعت نوائے شوق حبیب الرحمن غزل نجمہ یاسمین یوسف غزل رقیہ اکبر جھیل کنارے شازیہ عظمت جہاز آنے والا ہے حقیقت و افسانہ نبیلہ شہزاد صدقے یا رسولؐ اللہ قانتہ رابعہ ایک تھی انعم مریم روشن وائرس ام ایمان پانچویں ٹرین ڈاکٹرکوثر فردوس حوصلہ ذاکر فیضی نیاحمام منتخب افسانہ آسیہ راشد کشف مشاہدات ڈاکٹر فائقہ اویس سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ذروہ احسن حریف ہلکا پلھکا آمنہ رمیصا زاہدی تری وادی وادی گھوموں سیر و سیاحت پروفیسر خواجہ مسعود پریوں کے دیس میں خواجہ مسعود ، خورشید بیگم ، آمنہ منظور محشر خیال ڈاکٹر بشریٰ تسنیم جذباتی صدمے اور اسوہ رسولؐ گوشہِ تسنیم انصار عباسی ایک بڑا آدمی ریٹائر ہو گیا منتخب

مزید پڑھیں

فہرست – بتول دسمبر ۲۰۲۰

فہرست صائمہ اسما ابتدا تیرے نام سے اداریہ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد قرآن کی اثر انگیزی انوارِ ربانی الماس بن یاسین ، امان اللہ رسولؐ اکرم کی حکمت تبلیغ قولِ نبیؐ سید ابو الحسن تحریک پاکستان بنگال کے تناظر میں خاص مضمون حبیب الرحمن غزل نوائے شوق حبیب الرحمن غزل عالیہ حمید داستان حقیقت و افسانہ قانتہ رابعہ اک شام آئی اور نصرت یوسف آنکھ کا تارا شہلا خضر ناسمجھ نبیلہ شہزاد ایسا بھی ہو سکتا ہے شعلہ چنگیزی اشرافیہ منتخب افسانہ ڈاکٹر فائقہ اویس سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ مشاہدات قانتہ رابعہ کاف کرونا کاف قانتہ روداد فریحہ مبارک دعائوں کی چھائوں خفتگان خاک بنت شیروانی تحفہ بلائے جان ہلکا پلھکا سارہ عادل اے کاش میں ہوتی آسیہ راشد غزالہ عزیز سے ملاقات ملاقات فریدہ خالد انار غذا و صحت خواجہ مسعود ، خورشید بیگم محشر خیال ڈاکٹر بشریٰ تسنیم زوجین میں سمجھوتہ گوشہِ تسنیم حافظ محمد نعیم

مزید پڑھیں

ناسمجھ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

’’کتنے بورنگ ہیں آپ ۔پورا چھٹی کا دن سو کر برباد کر دیتے ہیں ۔ دوپہر کے کھانے پرسب انتظار کر رہے ہیں اورمسٹر جان عالم کی تو ابھی صبح ہی نہیں ہوئی ‘‘۔ مہک گھر کے سب کام نمٹا کر کمرے میں داخل ہوئی اور اپنے شوہر جان عالم کو بے فکری سے سوتا دیکھا تو اسے بہت جھنجھلاہٹ ہوئی۔ انہیں جگاتے ہوئے اس کا لہجہ شکوہ بھرا تھا۔ ’’مجھے ایک ہی دن چھٹی کا ملتا ہے میڈم کبھی میرے بارے میں بھی سوچ لیا کریں‘‘۔ جان عالم کو خواب خرگوش کے درمیان اپنی بیگم کی یوں اچانک در اندازی بالکل پسند نہ آئی ۔انہوں نے چادر کھینچ کر منہ پر تان لی ۔ ’’ واہ بھئی کیا بات ہے …..آپ کو تو ایک چھٹی کا دن مل ہی جاتا ہے آرام کے لیے ہمیں تووہ بھی نصیب نہیں ۔صبح سے باورچی خانے میں کھڑی آپ کی پسند کے

مزید پڑھیں

ذرا مسکرا لیجیے – نوردسمبر ۲۰۲۰

٭ دو گپی ایک دوسرے پر بازی لے جانے کے لیے لمبی لمبی چھوڑ رہے تھے۔ایک نے کہا :’ ’ میرے دادا بازار آلو لینے گئے ۔ انھوں نے دکان دار سے پانچ کلو آلو کہے تو اس نے ایک ہی بڑا سا آلوپکڑا دیا ۔‘‘ دوسرا بولا:’’ یہ کیا ہے ۔ میرے دادا آلو لینے گئے اور دس کلو آلو مانگے تو دکان دار نے کہا: ’’چلو یہاں سے۔ ہم آلو کاٹ کر نہیں بیچتے۔‘‘ ( حفصہ سلمان ۔ بہاولپور) ٭…٭…٭ ٭ مسافر ( ملاح سے ):’’ لانچ ڈگمگا رہی ہے ۔ میرا دل ، ڈوبا جا رہا ہے ۔ کوئی خطرہ تو نہیں؟ ‘‘ ملاح(سنجیدگی سے): ’’ خطرے کی کوئی بات نہیں ۔ میری لانچ بیمہ شدہ ہے اور مجھے تیرنا آتا ہے ۔‘‘ (حبیب احمد۔ ساہی وال) ٭…٭…٭ ٭ ایک آدمی پلیٹ فارم پر کبھی ادھر کبھی ادھر بھاگ رہا تھا ۔ گارڈ نے اسے روکااور پوچھا:’’کہاں

مزید پڑھیں

شکر والی گلی – نوردسمبر ۲۰۲۰

ایک دبلامریض سا شخص تقریر کر کے بیٹھا ہی تھا کہ ایک آدمی بول پڑا ۔ ’’ میں سمجھتا ہوں جو بھائی ابھی بیٹھے ہیں ، ان کا مکان گلے شکوئوں والی گلی میں ہے ۔ میں بھی کچھ عرصہ وہاں رہ چکا ہوں اورجتنے عرصہ میں وہاں رہا ، میری صحت کبھی اچھی نہیں رہی۔ ہوا خراب، مکان خراب ،پانی خراب اس گلی میں تو پرندے بھی آکر نہیں چہچہاتے ۔ میں سدا اداس اور غمگین رہتا تھا ۔ لیکن خوش قسمتی سے وہاں سے بھاگ نکلا۔ اب میں نے صبر و شکر والی گلی میں مکان لے لیا ہے۔ میری اور میرے کنبہ کی صحت اچھی ہوگئی ہے۔ ہوا صاف ہے ۔ مکان اچھا ہے ۔ سورج وہاں سارا دن چمکتا رہتا ہے اور پرندے چہچہاتے ہیں ۔ مجھے زندگی کا لطف آنے لگا ہے ۔ میں اپنے بھائی کو بھی مشورہ دیتا ہوں کہ وہ گلے شکوئوں

مزید پڑھیں

روشنی کا سفر – نوردسمبر ۲۰۲۰

’’ڈیڈ! مجھے پانچ ڈالر چاہئیں ۔‘‘ سکپ گھر کے لان میں اپنے دوست محمد المصری کے ساتھ بیٹھا کاروبار سے متعلق ایک اہم مسئلہ پر گفتگو کر رہا تھا۔ عین اسی وقت اس کی دس سالہ بیٹی ماریا نے اس سے آ کر مطالبہ کیا۔ ’’آپ اس ماہ کا جیب خرچ لے چکی ہیں۔“ اس نے نرمی سے جواب دیا: ’’ڈیڈ پلیز ! میں وہ خرچ کر چکی ہوں ، مجھے ایک خاص چیز خریدنے کے لیے صرف پانچ ڈالر درکار ہیں۔“ ماریا نے اصرار کیا۔ ’’نہیں یہ اصول کے خلاف ہے ، ہم طے کر چکے ہیں کہ آپ کو جیب خرچ کے علاوہ مزید پیسے نہیں ملیں گے۔ آپ کو اپنے پیسے دھیان سے خرچ کرنا چاہئیں۔“ سکپ نے نرم مگر حتمی لہجے میں جواب دیا اور محمدکی طرف متوجہ ہوگیا: ’’ماریا سر جھکائے کھڑی تھی۔اچانک محمد اس کی طرف دیکھتے ہوے بولا: میں آپ کو پانچ ڈالر

مزید پڑھیں

رم جھم لاج – نوردسمبر ۲۰۲۰

شام کی چائے تک بیگم خدیجہ واپس آچکی تھیں جب کہ آسیہ بیگم اپنے شوہر کی تیمار داری کے لیے ہسپتال میں ہی رُک گئی تھیں ۔پانچوں بچے دادی جان کے ارد گرد جمع ہو گئے۔ ’’خدا کا شکر ہے کہ ہارون کو ہوش آگیا ہے اور آپریشن بھی کامیاب ہوا ہے۔ دایاں بازو ٹوٹا ہے ۔ خدا کرے گا جلد صحیح ہو جائے گا ۔ بس پھر …‘‘ دادی جان نے بات نا مکمل چھوڑ دی ۔ ’’ پھر کیا دادی جان ؟‘‘ ’’ کیا بات ہے دادی جان ! سچ سچ بتائیں ۔ آپ ضرور کچھ چھپا رہی ہیں ۔‘‘ ’’ کہاں کہاں چوٹ لگی ہے ہمارے ابا کو ؟‘‘۔ بچے سوال پر سوال کرنے لگے۔ ’’ بچو! سچ یہ ہے کہ ہارون کا دایاں ہاتھ بری طرح زخمی ہوا ہے ۔‘‘ دادی جان نے گہری سانس لی۔ بچوں کے ذہن میں طرح طرح کے خیالات آنے شروع

مزید پڑھیں

ریڈیو نورستان – نوردسمبر ۲۰۲۰

ٹک ۔ٹک۔ٹک۔ السلام علیکم میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت اور ترجمہ پیش کر رہے ہیں قاری عبد الرحمن۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ۔ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰت۔ ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِیْنَ ترجمہ: اور آپ نماز قائم کریں دن کی دونوں طرفوں( صبح و شام ) اور رات کی کچھ گھڑیوں میں۔ بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں ۔ یہ ( اللہ کا) ذکر کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے(ہود۔۱۱۴) ٭…٭…٭ یہ ریڈیو نورستان ہے۔ اب آپ عبد اللہ سے احادیث مبارکہ سنیے۔ ٭ ام المومنین حضرت ام حبیبہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ آدمی کی تمام باتیں اس کے لیے نقصان دہ ہو ں گی ۔ کسی بات سے

مزید پڑھیں

پیارا گاؤں – نوردسمبر ۲۰۲۰

پیارا گاؤں ٹھنڈی میٹھی چھائوں ہے کتنا پیارا گائوں ہے فصلیں ہیں پُھلواری ہے دلکش کیاری کیاری ہے پنچھی بولیاں بولتے ہیں کانوں میں رس گھولتے ہیں ہرے بھرے ہیں کھیت یہاں حوصلہ مند ان میں دہقاں روز مویشی چراتے ہیں گیت خوشی کے گاتے ہیں شیشم کے اِک پیڑ تلے بیٹھے ہیں بچے بوڑھے ریہٹ ہے، روں روں کرتا کھیتوں میں پانی بھرتا گائوں سارا ہی کچا ہے اِک سکول ہی پکا ہے اِک مسجد بھی پکی ہے رب کے فضل سے بستی ہے یہاں سکوں ہے شور نہیں خود غرضی کا زور نہیں تازہ ہوائیں پیاری دُھوپ نکھرے رنگ اور ستھرے روپ بڑے مکاں ،میدان کھُلے دلوں کے سب انسان بڑے نیّرؔ ٹھنڈی میٹھی چھائوں کتنا پیارا میرا گائوں ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

میری پریاں – نوردسمبر ۲۰۲۰

میری پریاں اک دن مجھ کو پری ملی کلیوں سی وہ کھِلی کھلی نٹ کھٹ کرتی اس کی ادا چہرہ پھول سا کھلا کھلا مجھ کو پریوں کی رانی لگے ملنے سے اس کے بھاگ جگے رب سے مانگوں اس کی خوشی چہکے باغ میںجیسے کلی وہ ہے میرے دل کی جان ثوائبہ میرے گھر کی شان رحمتِ رب کی اشارہ ہے آنکھ کی ٹھنڈک سادہ ہے خوشی سے آنگن بھرا میرا ساقی پہ ہوا کرم تیرا ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

دریا کی سیر – نوردسمبر ۲۰۲۰

دریا کی سیر اِک دن ابا ہم کو لے کر گئے دریا کے پار خوشی خوشی سے بھاگے ہم توگلوں کے لے کے ہار بریانی بھی ساتھ میں رکھی، بیٹ بال بھی رکھا گلی ڈنڈا رہ نہ جائے، سر پرہیٹ بھی رکھا دسترخوان وہاں پرجا کر آپی نے بچھایا چکن کڑاہی والا ڈونگا اماں نے سجایا نان پراٹھا ہاٹ پاٹ میں گڈو لے کر آئی سیون اپ اور کوکا کولا لے کر آیا بھائی آم تھا چونسا بہت ہی میٹھا اورانور ریٹول جامن بھی تھے آڑو بھی اور چیری گول مٹول سیر کریں گے کشتی میں ہم سب نے سوچ لیا چلی نہ کشتی پانی میں گر تو پھر کیا ہوگا جا کے ہم دریا کے کنارے جھولا بھی جھولے ساتھ ساتھ میں پانی کے ہم مزے سے سب گھومے امی نے آواز لگائی بچو! کھانا کھالو اپنے اپنے حصے کی تم چیزیں اب اُٹھا لو آم مزے سے کھا

مزید پڑھیں

قائد اعظم – نوردسمبر ۲۰۲۰

قائد اعظم دیس کے بانی قوم کے رہبر قائد اعظم قائد اعظم جہدِ مسلسل عزم سراسر قائدِ اعظم قائد اعظم دشمن ہمت ہار گئے تھے حربے ہو بے کار گئے تھے جیت گئے ہیں سچے رہبر قائدِ اعظم قائدِ اعظم ہر موسم میں کام کیا تھا خود کو بے آرام کیا تھا ہر پل ہر دم کام کے خوگر قائدِ اعظم قائدِ اعظم دشمن بھی مکار بہت تھا اپنوں کا انکار بہت تھا تم ہی تھے بس قوم کے رہبر قائدِ اعظم قائدِ اعظم ہر جانب اک محکومی تھی قوم پر چھائی مایوسی تھی چمکے صبح کے تارے بن کر قائدِ اعظم قائدِ اعظم ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

ناچتے فوارے – نوردسمبر ۲۰۲۰

’’ ہائے ! ابھی اور کتنا چلنا ہے ؟‘‘ آپا نے فریاد کی۔ ’’ میرا خیال ہے دو کلو میٹر اور ۔‘‘‘ بھائی نے کہا۔ ’’ دو کلو میٹر ؟ میں تواب ایک ملی میٹر بھی نہیں چل سکتی ۔‘‘ آپا رونکھی ہو گئی ۔ میں نے حیرت سے آپا کی طرف دیکھا۔ ’’ آپ چل کہاں رہی ہو ؟ متحرک راستے پر کھڑی ہو جوخودبہ خود آپ کو منزل کی طرف لیے جا رہا ہے ۔‘‘ ’’ہاں ، توکھڑی توہوئی ہوں نا ’’ مسلسل‘‘ ۔ آپا نے ’’ مسلسل‘‘ پر زور دیا ۔‘‘ اور کبھی کبھی چلنا بھی تو پڑتا ہے ۔‘‘ ’’پھر یہ بھی ہے کہ جب ہم میٹرو کے ’’ دبئی مال‘‘ اسٹیشن پر اترے تھے تو یہی خیال تھا کہ بس اب سیدھے مال ہی میںجا گھسیں گے۔ مگر اب تک ہم چلے جا رہے ہیں اورمال کا نام و نشان تک نہیں ۔‘‘ بھائی نے

مزید پڑھیں

مریخ پر اک گھر بنایا چاہیے! – نوردسمبر ۲۰۲۰

چاند کے بعد انسان جس سیارے کے عشق میں گرفتار ہے وہ سرخ سیارہ ’’ مریخ‘‘ ہے ۔ مریخ نظامِ شمسی کا ایک اہم سیارہ ہے اور اسے دوربین کے بغیر بھی دیکھا جا سکتاہے ۔ انسان کی اس سے رغبت کی سب سے بڑی وجہ اس کا نارنجی مائل سرخ رنگ ہے جس نے اس کی چمک دمک میں بہت اضافہ کیا ہے جو دل و نظر کو مسحور کیے دیتا ہے ، خود بخود اس کے بارے میں جاننے کو دل چاہتا ہے ۔ گو کہ پرانے زمانے میں مریخ کی شہرت جنگجو سیارے کی تھی ۔یونانی اسے ایریز(Ares)کہتے تھے اور رومیوں نے اسے مریخ(Mars)کا نام دیا تھا ۔ اپنے سرخ رنگ کے باعث بھی یہ جنگ اور خونریزی کی علامت سمجھا جاتا تھا ۔ مگر اب یہ بالکل چپ اور ساکت ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ اس کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہو،

مزید پڑھیں

آزادی کی قیمت – نوردسمبر ۲۰۲۰

41 اگست مسلمانوں کی آزادی کا دن ہے جو کہ قائداعظم محمد علی جناح اور دیگر کئی عظیم لیڈروں کی اَن تھک محنت اورکوششوں کے بعد 1947 ء کو پاکستان کی صورت میں ملا۔ آج کی نوجوان نسل یہ دن بہت دھوم دھام اور جوش وخروش سے مناتی ہے۔ بچے گلیوں میں خوب شوروغل کرتے ہیں۔ باجے بجاتے ہیں۔ اس دن ٹیلی ویژن پر جشنِ آزادی کے نام سے طرح طرح کے پروگرامز نشر کیے جاتے ہیں تقریری مقابلے کروائے جاتے ہیں۔ بچے اپنے گھروں کو جھنڈیوںسے سجاتے ہیں۔ لیکن افسوس ! کوئی بھی ان حالات کا جائزہ نہیں لیتا جن کا سامنا مسلمانوں کو 14 اگست 1947 کو کرنا پڑا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے مسلمانوں کو بے تحاشا اذیتیں دیں۔ لاکھوں مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا گیا۔ مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کاٹ کر پھینکا جا رہا تھا۔ جو مسلمان پاکستان کی خاطر اپنا گھر

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نوردسمبر ۲۰۲۰

خالی ہاتھ مبشرہ یعقوب کسی کے ساتھ بھلائی کرنا بہت بڑی نیکی ہے لیکن اگر اس میں ہمارا اپنا کوئی مطلب یا غرض ہو تو پھر وہ نیکی نہیں رہتی۔ نیکی وہی ہے جس کا اجر ہم صرف اللہ سے چاہتے ہیں ۔ جب ہم اللہ کی خوشنودی کے لیے دوسروں کے کام آتے ہیں تو اللہ تعلیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کا اجر دیتے ہیں ۔ یہ اجر ہماری نیکی کے مقابلے میں دس سے لے کر سات سو گنا تک زیادہ ہو سکتا ہے ۔ جونیکی جتنے اخلاص سے کی جائے اس کا اتنا ہی زیادہ اجر ہوتا ہے ۔ دوسری طرف آپ کسی سے نیکی کر کے بار بار اُسے جتلائیں تو ایسی نیکی کا کوئی ثواب نہیں ملتا بلکہ الٹا اپنے مسلمان بھائی کا دل دکھانے کا گناہ سرزد ہوجاتا ہے ۔ اگر کسی تھیلی میں چھید ہو توآپ اس میں جو کچھ بھی

مزید پڑھیں

جھوٹ پکڑا گیا – نوردسمبر ۲۰۲۰

’’امی جان جنید ابھی تک مدرسے سے واپس نہیں آیا؟‘‘ جواد سکول یونیفارم پہنے ناشتے کی میز پر پہنچ چکا تھا۔لیکن جنید ابھی تک گھر نہیں لوٹا تھا۔ ’’آرہا ہوگا …ایک تو یہ لڑکا بہت سست ہے۔‘‘ امی جان نے گرما گرم پراٹھا اور آملیٹ کی پلیٹ جواد کے سامنے رکھی اور واپس باورچی خانے میں چلی گئیں۔ ’’جنید کی وجہ سے میں ہر روز لیٹ ہوجاتا ہوں۔استاد صاحب ڈانٹتے ہیں پھر۔‘‘ جواد نے پہلا نوالہ توڑا اور روز والی بات پھر سے دہرائی۔ دونوںبھائی ایک ہی سکول میں زیر تعلیم تھے۔ابو نے خصوصی تاکید کر رکھی تھی کہ چھوٹے بھائی جنید کے ساتھ آیا جایا کرو۔اور اسی لیے جواد کو روز جنید کا انتظار کرنا پڑتا تھا۔ جواد اور جنید دو ہی بھائی تھے۔ان کے ابو ایک فرم میں ملازمت کرتے تھے۔جواد ساتویں اور جنید پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔جواد قرآن مجید پڑھ چکا تھاجبکہ جنید کے چند

مزید پڑھیں

انسانیت – نوردسمبر ۲۰۲۰

انسانیت کا صحیح اندازہ امتحان پڑنے پراور ایسے مواقع پر ہوتا ہے جب ہر قسم کے ذرائع اور مواقع حاصل ہوں کہ چوری ، گناہ ، حق تلفی کی جا سکے مگر انسان کے اندر کی کیفیات اس کا ہاتھ پکڑ لیں ۔انسانیت در حقیقت ایک بڑا مرتبہ ہے ، لیکن انسانیت کے خلاف انسان ہمیشہ خود بغاوت کرتا ہے۔ کبھی نیچے سے کترا کر نکل گیا، کبھی اپنے آپ کو انسانیت سے بر تر سمجھا۔ دنیا میں لوگوں نے جب خدائی کادعویٰ کیا یا، لوگوں نے ان کو یہ درجہ دیا تو دنیا میں بگاڑ ہی بگاڑ بڑھتا گیا ، جب ایک معمولی سی گھڑی کسی اناڑی کے ہاتھ پڑ جاتی ہے اور وہ اس کی مشین میں دخل دیتا ہے تو وہ بگڑ جاتی ہے ، تو یہ نظام عالم ان مصنوعی خدائوں سے کیسے چل سکتا ہے ؟ اس دنیا کے اتنے مسائل، اتنے مراحل اور اس

مزید پڑھیں

کیک – نوردسمبر ۲۰۲۰

دوپہر کا ایک بج رہاتھااور گھر میں ایسا سناٹا چھایا ہوا تھاجیسےیہاں کوئی متنفس نہ رہتاہو۔ جس گھر میں چار لڑاکا بچے ہوں ،ان کی موجودگی میں ایسی خاموشی چھائی ہو،تعجب کی بات تھی۔بچوں کےہروقت کےشور ،جس کی وجہ آپس کی نوک جھوک بھی ہوتی اور مل کر کھیلنا بھی،سے تنگ آئی ہوئی امی بھی فکر مند ہو گئیں۔آخریہ بچےکرکیارہےہیں؟ چاروں بچوں میں سب سے بڑی اسماء تھی جو بارہ سال کی تھی۔ دوسرے نمبر پراشعر دس سال کا، تیسرے نمبر پر فروہ سات سال کی اور چوتھے نمبر پر فاطمہ چار برس کی تھی۔ فاطمہ تھی تو سب سے چھوٹی، لیکن کام بڑے بڑے کر جاتی تھی۔ خصوصاًشکایت لگانےمیں تواسےملکہ حاصل تھا۔اکثراس کی وجہ سےدوسروں کوڈانٹ کھاناپڑتی تھی۔ ہر وقت گھر میں دھینگا مشتی مچائے رکھنے والے بہن بھائی، جب امی کی نظروں سے اوجھل اپنا من پسند کام کر رہے ہوتے تو محبت و اتفاق میں ایسے ہوتے

مزید پڑھیں

بے چارہ گھوڑا – نوردسمبر ۲۰۲۰

ایک کسان کے پاس ایک گھوڑا تھا ۔ اُجلی رنگت، مضبوط کاٹھی۔چست و وفا دار ۔ جب تک وہ جوان اور طاقت ور رہا ، کسان اُس سے خوش رہا ۔ اسے پیٹ بھر کر اچھا اچھا چا رہ کھلاتا رہا۔ جب گھوڑا عمر رسیدہ ہو گیا اس کی طاقت اور چستی میں کمی آگئی ۔ اب وہ پہلے کی طرح کسان کا بوجھ نہیں چھو سکتا تھا ، اب کسان کو اس کا چارہ بھاری محسوس ہونے لگا۔ اس نے گھوڑے کی خوراک میںکمی کردی ۔ گھوڑا بے چارہ لاغر ہوتا چلا گیا ۔ اب تو کسان کو اس کا وجود ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا ۔ وہ اس سے جان چھڑانا چاہتا تھا۔ ایک دن وہ بڑ بڑایا: ’’اس گھوڑے کو رکھنا سرا سر نقصان کا سودا ہے ۔ اب یہ کسی قابل نہیں ۔ ہاں ، اگر یہ ثابت کردے کہ یہ ابھی بھی طاقت ور ہے

مزید پڑھیں

اتوار – نوردسمبر ۲۰۲۰

اتوار کی قدر کوئی ہمارے دل سے پوچھے ۔ یہی وہ دن ہے۔ ؎ دن گنے جاتے تھے جس دن کے لیے یقین کیجیے کہ اس دن کا انتظار پیر کے دن سے شروع ہو جاتا ہے ۔ بات اصل میں یہ ہے کہ ہمارے ایسے بیچارے ملازمت پیشہ خدا کے بندے اپنی ذاتی زندگی کا دن تمام ہفتہ میں صرف اتوار ہی کو سمجھتے ہیں ۔ اس کے علاوہ باقی تمام دن اس طرح گزرتے ہیں کہ ہم کو اپنے انسان ہونے کا ایک دفعہ بھی احساس نہیں ہوتا۔ معلوم ہوتا ہے کہ کوئی مشین ہے ۔ اگر لکھنے والا بٹن دبا دیا گیا تو لکھ رہے ہیں ۔ بیٹھنے والا پرزہ چل گیا تو بیٹھے ہیں ۔ مختصر یہ کہ صبح ہوتے ہی دفتر آنا، دفتر میں ایک مقررہ خدمت انجام دینا ، شام کو دفتر سے جانا ،سب کچھ اسی طرح ہوتا ہے کہ : ؎ اپنی

مزید پڑھیں

آپ کا شکریہ – نوردسمبر ۲۰۲۰

مُنیبہ عرف مُنی سڑک کے ایک طرف پریشان صورت بنائے کھڑی تھی۔ سڑک پر گاڑیوں کی آمدو رفت بہت زیادہ تھی ، جس کی وجہ سے وہ سڑک پار نہیں کر پا رہی تھی۔ وہ اپنی سہیلی شمع سے ملنے گئی تھی اور گھر واپس جا رہی تھی۔ ’’ کیا ہوا لڑکی ؟ پریشان کیوں ہو؟‘‘ایک بڑی عمر کے لڑکے نے اس سے پوچھا۔اُس کے لہجے میں ملائمت تھی۔ ’’ وہ میں سڑک پار نہیں کر سکتی!‘‘ منی نے جھٹ سے بتایا۔ ’’ آئو، میں تمھیں سڑک پار کروا دوں !‘‘ لڑکے نے اس کا بازو تھاما اور سڑک پار کروا دی۔سڑک پار کرنے کے بعد منی گھر کی جانب سر پٹ بھاگی۔ کیوں کہ اسے کافی دیر ہو گئی تھی ۔ اور اب یقینا امی جان سے اچھی خاصی ڈانٹ پڑنی تھی۔ ٭…٭…٭ ’’ عبیرہ… !‘‘ منی وقفے کے وقت اپنی ہم جماعت اور دوست عبیرہ کے پاس آئی

مزید پڑھیں

جھیل اور پرندہ – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

’’بے وقوف عورت! میری ہرے رنگ کی ٹائی تم نے کیوں نہیں رکھی … اور اور یہ بیگ میں یہ سب کچھ کیا ٹھونس لیا ہے۔ہم جہاز میں جا رہے ہیں … کوئی گدھا گاڑی میں نہیں … اب جلدی جلدی ضروری سامان چھانٹو! جو کپڑے میں اوکے کروں صرف وہی ڈالنا۔ اپنے لیے جو چاہو رکھو … لیکن دیکھنا سوئٹززلینڈ میں ہمیں اپنے بزنس مین دوست کے گھر ٹھہرنا ہے… تمھارے کپڑے اچھے اور معقول ہونے چاہئیں۔ چلو جلدی کرو… میرا منہ کیا دیکھ رہی ہو … اپنا کام ختم کرو … جہاز کے جانے میں صرف چھ گھنٹے رہ گئے ہیں‘‘۔ وہ اپنی لمبی تقریر جھاڑ کر وارڈ روب کی طرف بڑھ گیا تھا اور وہ عورت اپنی انگلی میں پھنسی ہیرے کی انگوٹھی دیکھتی رہ گئی تھی جس کا نگ اس کے شوہر کی بے رحم نگاہوں سے ملتا جلتا تھا۔ شوہر کے آخری فقرے نے اسے

مزید پڑھیں

بڑھاپا! – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

یہ لفظ ہندی زبان سے ماخوذ اسم ‘’بڑھا‘ کے ساتھ ‘’پا‘ بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ 1795ء کو’’دیوانِ قائم‘‘ میں مستعمل ملتا ہے۔ اس لفظ کو پڑھتے اور سنتے ہی پتا نہیں کیوں اپنا آپ بوڑھا بوڑھا لگنے لگ جاتا ہے ! شاید اس لیے کہ یہ اپنے ساتھ اداسی لیے ہوتا ہے یا ڈھلتے سورج کی مانند زندگی کے سفر کی شام ہونے والی ہوتی ہے۔ارادے تھک چکے ہوتے ہیں ،قویٰ کمزور ہوچکے ہوتے ہیں، زمانے کی متعلقہ ضرورتیں پوری ہوجانے کی بنا پر بے اعتنائی رواج بن چکی ہوتی ہے اور بڑوں کی وہ تمام نصیحتیں جنہیں اپنی جوانی کے وقت اہمیت نہیں دی ہوتی ،ہر جوان کا کرنے کو دل چاہنے لگ جاتا ہے۔ اور پھر صرف نصیحت ہی نہیں ،یہ توقع بھی کی جاتی ہےکہ ہر کوئی ان باتوں کو پلے سے

مزید پڑھیں

دم ساز – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

وہ مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اپنے گھر لے گئیں۔میں پہلے ہی ان کی خاموشی سے سہمی ہوئی تھی اور اب یہ اصرار…… ساتھ چلتی چلی گئی۔ گھر کے لاؤنج میں کتب پھیلی ہوئی تھیں۔ایک طرف کینوس کلر ،تو دوسری طرف گتے ،اسٹیشنری اور نہ جانے کیا کچھ اور ساتھ ہی بچوں کا شور…… کشن ادھر ادھر پڑے ایک الگ ہی ماحول بنا رہے تھے۔بچے امی امی کہہ کر ان سے لپٹ گئے ۔انھوں نے پرس سے کچھ نکال کر نو سالہ بیٹی کو پکڑایا اور ساتھ ہی اشارتاً کچھ سمجھایا ۔ وہ جہاں سے مجھے اندر لے گئیں وہاں سے پورے گھر کو جانچنے کے لیے ایک نظر ہی کافی تھی ، جو بتا رہی تھی کہ لاؤنج کے سواباقی جگہیں مرتب تھیں ۔ پھر بھی لاؤنج کایہ منظر میرے تصورات سے الگ ہی تھا ۔ میرے ذہن میں وہ ایک آئیڈیل شخصیت تھیں۔ان کے گھر اور بچے عام

مزید پڑھیں

ہیلیو سی نیشن-بتول جنوری ۲۰۲۱

احمد! احمد! رات کے دس بجنے والے تھے‘ وہ بیٹے کے کمرے کے دروازے کے باہر کھڑے آوازیں دے رہے تھے۔ رابعہ نے سنا تو اپنے شوہر کو آواز دی۔ کیا بات ہے‘ وہ لوگ سو چکے ہیں۔ ادھر آئیں نا۔ اپنے کمرے میں میری بات سنیں۔ ہوں… اس کے شوہر واپس اپنے کمرے میں آگئے۔ رابعہ نے پھر پوچھا۔کیا کام ہے احمد سے؟احمد بہو اور چھوٹی گڑیا سونے جاچکے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے نا۔ ندا … کون ندا۔ اس کو صبح سات بجے نکلنا ہوتا ہے‘ ہاسپٹل‘ اپنی جاب پر پہنچنے میں اس کو گھنٹہ لگ جاتا ہے۔ رابعہ بولے جارہی تھی۔ آپ کیوں ان کا دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے؟ اس کے شوہر دھاڑے۔ ہاں پاگل ہوگیا ہوں اس لئے۔ رابعہ نے فوراً بات پلٹی۔ نہیں‘ میں پوچھ رہی ہوں کوئی کام ہے احمد سے۔ ہاںہاں… اس کے شوہر کو بہت غصہ آرہا تھا۔ رابعہ اس سب کی

مزید پڑھیں

ہٹلر-بتول جنوری ۲۰۲۱

چلتی ہوئی بس میں ’’ اینی فرینک‘‘ کی ڈائری کو پڑھتے ہوئے نہ جانے کب میری توجہ پوری طرح بس کی کھڑکی کی طرف مبذول ہو چکی تھی…بس کی رفتار اس کے شیشوں کو جھانجر کی طرح بجا رہی تھی ۔ اس بے ہودہ آواز نے مجھے کتاب سے اچاٹ کیا تھا یا شیشے کے کھسکنے سے باہر سے آنے والی تیز یخ بستہ ہوا نے ، جس میں تلوارکے دھار جیسی کاٹ یا شاید بار بار ہاتھ اٹھا کر اس شیشے کو بند کرنے کی کوشش … مجھے زیادہ اذیت دے رہی تھی ۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر تھی۔ موبائل کے میسج ٹیون کی مدھم آواز مسلسل جاری تھی جس کی طرف سے میں لاپرواہ تھی۔ شاید اس لیے کہ گود میں رکھی’’ اینی فرینک‘‘ کی ڈائری اب بھی میرے دماغ پر حاوی تھی بلکہ میں اس ڈائری کے راوی کے مردہ جسم میں حلول کر کے …

مزید پڑھیں

قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان -بتول جنوری ۲۰۲۱

قرآن میں کئی مقامات پر ایسے سائنسی حقائق بیان کیے گئے ہیں جنھیں آج سے چودہ سو سال پہلے کا انسان پوری طرح سمجھنے سے قاصر تھا اور قرآن پر ایمان لانے والوں نے انھیں شرح صدر کے ساتھ اس لیے تسلیم کر لیا تھا کہ یہ اللہ کا فرمان ہے اور اس کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد جیسے جیسے انسان کی معلومات میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور سائنسی تحقیق نے بہت سے ایسے حقائق پر سے پردہ اٹھایا جو اس سے پہلے مخفی تھے تو ہمیں قرآن کی ان آیات کا مطلب زیادہ وضاحت سے سمجھ میں آنے لگا۔ یہ قرآن کا ایک معجزہ ہے کہ اس نے چودہ سو سال پہلے ہمیں اس کائنات کے بارے میں ایسے حقائق سے آگاہ کیا جو اس وقت کسی انسان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھے اور پھر خود انسان نے ہی اپنی

مزید پڑھیں

فہرست – بتول فروری ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما وضونماز کی کنجی نیلو فر انور اعتدال ڈاکٹر میمونہ حمزہ غصہ ایک اہم اور فطری جذبہ فریدہ خالد غزل حبیب الرحمن  غزل اسامہ ضیا بسمل مداوا اسما صدیقہ بہت تکلیف ہوتی ہے حریم شفیق باپ دا وِچھوڑا تہمینہ حنیف مستقبل کی سرحد پر حبیب الرحمن تازہ ہوا فرحت نعیمہ اپنے حصے کا آسمان غزالہ عزیز کملی پھوپھو امیمہ امجد ملاقات صبیحہ نبوت ایگریمنٹ افشاں ملک جنگی قیدی کی آپ بیتی(قسط۱) سید ابو الحسن کیا بانو قدسیہ اور اشفاق احمد فرسودہ نظریات کے علمبردار تھے؟ ڈاکٹراسما آفتاب ہائے ہائے یہ جانے کی عمر تو نہ تھی! درشہوار قادری حوری ڈاکٹر ثمین ذکاء یہودیوں کے تاریخی جرائم افشاں نوید آہ سید مختار الحسن گوہر ڈاکٹر ممتاز عمر ذیابیطس خطر ناک ہے ڈاکٹرفلزہ آفاق محشر خیال پروفیسر خواجہ مسعود ہم برباد ہوجائیں گے انصار عباسی قوام نگران ہے ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں

قوام نگران ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

ازدواجی اور معاشرتی احوال کی درستی کے لیے عہدِ الست کے بعد دنیا کے پہلےعہد’’عقدنکاح‘‘ کے تقاضوں کی یاد دہانی ہوتی رہنا چاہیے ۔ مسابقت کے اس میدان میں اتارنے سے پہلے آدم و حوا کو آزمائشی طور پہ جنت میں رکھا گیا تھا۔ اور آزمائش کے طور پہ ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا۔اس درخت کے پھل میں برائی نہیں تھی۔ بھلا جنت میں کسی برائی کا کیا موقع! یہ تو حکم ماننے اور نہ ماننے کی مشق تھی۔ معاشرے میں مشہور و معروف جملہ بولا جاتا ہے کہ عورت، آدم کو جنت سے نکالنے کا موجب بنی، ذرا اس فرمان الٰہی پہ توجہ دیجیے ۔ ’’ہم نے آدم سے شروع میں ہی ایک عہد لیا مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں عزم نہ پایا ‘‘ ( طہٰ 115) آدم علیہ السلام کو ہی مخاطب کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’پھر ہم

مزید پڑھیں

ہم برباد ہوجائیں گے – بتول فروری ۲۰۲۱

دو روز قبل پاکستان کے ایک بڑے انگریزی اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی جو ہمارے پاکستانی معاشرہ کے لیے انتہائی سنگین نتائج کی حامل ہے لیکن وہ خبر Ignore ہو گئی۔ نہ کسی ٹی وی چینل نے اُسے اُٹھایا، نہ ہی ٹاک شوز کا وہ موضوع بنی۔ انگریزی اخبارات پڑھنے والے ویسے ہی کم ہیں، اِس لیے اُس اخبار کے محدود قارئین کی نظر سے ہی وہ خبر گزری اور ہو سکتا ہے کہ بہت سوں نے اُسے وہ اہمیت بھی نہ دی ہو اور وہ خطرہ اور سنگینی نوٹ ہی نہ کی ہو جس کا اُس خبر میں ذکر تھا۔ اکثر سیاستدان تو اخبارات کو صرف سیاسی خبروں کی حد تک ہی پڑھتے ہیں اور اِس کے لیے بھی وہ اردو کے اخبارات کا ہی زیادہ مطالعہ کرتے ہیں۔ ویسے بھی جس خبر کا میں ذکر رہا ہوں، وہ ہمارے سیاستدانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ جس خبر

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول فروری ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی جنوری2021کے ’’چمن بتول‘‘ کا خوش رنگ ٹائٹل نئے سال کی نوید سنا رہا ہے ۔ اللہ کرے یہ سال ہم سب کے لیے عافیت ، صحت اورامن وامان و خوشحالی کا سال ثابت ہو (آمین)۔ اداریہ میں مدیرہ محترمہ نے بجا طور پر متنبہ کیا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کو تسلیم کرنا عالمِ اسلام کے لیے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے ۔ آپ نے عبید اللہ علیم کے خوبصورت اشعار بھی لکھے ہیں اور یہ شعر تو ہمارے موجودہ حالات کی بخوبی عکاسی کرتا ہے ۔ ؎ نہ شب کو چاند ہی اچھا ، نہ دن کو مہر اچھا یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی ’’قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان ‘‘ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد کا تحقیقی مضمون ہے ۔ آپ نے اپنے مضمون میں واضح کیا ہے کہ قرآن نے آج سے چودہ سو

مزید پڑھیں

ذیابیطس خطر ناک ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

ذیابیطس جسم میں انسو لین کی کمی یا انسو لین کے عمل کے خلاف جسم کی مدافعت(Resistance) کے نتیجے میں ظہور پذیر ہوتی ہے ۔ یہ بیماری آج دنیا میں ایک عالمی وبا کے طور پر پھیل رہی ہے ۔اسی لیے ہر سال ایک دن (14نومبر) ذیابیطس کا عالمی دن منایاجاتا ہے تاکہ اس مرض کے بارے میںدنیا بھر میں آگاہی پھیلائی جائے ۔جدید دنیا میں تیزی سے آتی ہوئی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی شرح بہت تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جہاں یہ بیماری کثرت سے پائی جاتی ہے ۔ اس وقت پاکستان اس لحاظ سے ساتویں نمبر پر ہے اور اگر اسی طرح یہ بیماری بڑھتی رہی تو امکان ہے کہ یہ دنیا کا چوتھا ملک ہوگا جہاں اس بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔ متعدد رپورٹوں کے مطابق ہر 10میں سے ایک شخص اس

مزید پڑھیں

آہ سید مختار الحسن گوہر – بتول فروری ۲۰۲۱

پروفیسر سید مختار الحسن گوہر بھی ہمیں چھوڑ کر ابدی نیند جا سوئے۔ وہ گزشتہ کئی ماہ سے صاحب فراش تھے ۔ قوت گویائی سلب ہوچکی تھی۔ ممکن ہے قوت سماعت باقی ہو کیونکہ آواز دینے پر آنکھیں کھولتے اور محض پتلیاں گھما کر ارد گرد کے ماحول کا جائزہ لیتے اور پھر محو خواب ہو جاتے۔ 29نومبر کی دوپہر سانسوں کا یہ بندھن ٹوٹا اور قلب کی حرکت بھی خاموش ہوتی چلی گئی۔ ان سے تعلق چار عشروں سے زائد عرصے پر محیط رہا ۔گوہر صاحب نے زندگی کا بڑا حصہ معاشی تنگدستی میں گزارا ۔ کرائے کے مکان میں جو جامع مسجد ربانی کورنگی سے ملحق تھا مقیم رہے یہ وہ دور تھا جب نان شبینہ کے حصول میںاکثر انہیں ناکامی کا سامنا رہا مگر اپنی غربت اور نا آسودگی کا اظہار کبھی ان کے لبوں پر نہ آیا ۔ ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کرتے نظر آئے

مزید پڑھیں

یہودیوں کے تاریخی جرائم – بتول فروری ۲۰۲۱

مصنف :پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان واہلیہ پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان صاحب ایک منجھے ہوئے لکھاری ہیں۔مختلف موضوعات پر درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی ہو تو زندگی چین سے گزر جاتی ہے۔عموماً زوجین اولاد اور خاندان سے آگے کم ہی سوچتے ہیں۔یہ جوڑا زمین پر اللہ کی رحمت ہے جو تمام خانگی امور کے ساتھ سالہا سال سرجوڑے مختلف تفاسیر قرآن سے لفظوں کے موتی چن رہے ہیں، کتاب کی مالا میں پرو رہے ہیں۔ یہ سارا غور و خوض اور کاوش اس لیے ہے کہ مسلمانوں کو اور پوری انسانیت کو ان خطرات سے آگاہ کریں جو یہودیوں سے درپیش ہیں۔ انھوں نے مختلف تفاسیر سے ان مضامین کو یکجا کیا اور مسلمانوں کو یاد دلایا کہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ یہی قوم ہے۔نسلی طور پر خود کو معزز سمجھنے والی یہ متکبر قوم دوسرے انسانوں کو

مزید پڑھیں

حوری – بتول فروری ۲۰۲۱

میں داخلہ وارڈ کے لمبے برآمدے کے تقریباً آخر میں پہنچ چکی تھی کہ یکدم پیچھے سے غیر متوازن تیز تیز قدموں کی چاپ سنائی دی اور ساتھ ہی آواز کی پکار بھی، ’’ڈاکٹر ذرا رُکیے‘‘۔ قدم وہیں ساکت ہو گئے، جو پلٹ کر دیکھا تو وہ مارگریٹ سمتھ تھی، جو دو روز پہلے ہی سات نمبر وارڈ میں داخل ہوئی تھی اور اِس کے ساتھ صرف اتنا ہی تعارف تھا کہ اِس کا پورا معائنہ میں نے کیا تھا۔ دائیں ہاتھ کی کلائی کو گہرے زخم اُس نے خود لگائے تھے۔ جب بھی اُس پر رنج و الم کا دورہ پڑتا، وہ اپنی کلائیاں کاٹ لیتی اور اِسی حالت میں ہسپتال بھیج دی جاتی۔ اِس مرتبہ بھی جب وہ آئی، تو وارڈ سسٹر اور سٹاف کے لیے کوئی نئی مریضہ نہیں تھی۔ معمول کے مطابق اِس کی مرہم پٹی کر دی گئی اور ساتھ ہی معائنہ کے لیے ڈاکٹر

مزید پڑھیں

کیا بانو قدسیہ اور اشفاق احمد فرسودہ نظریات کے علمبردار تھے؟ – بتول فروری ۲۰۲۱

گزشتہ دنوں پاکستان کے سوشل میڈیا پر ایک نئے تنازعے نے جنم لیا جس میں ادبی حلقوں میں موجود ایک گروہ نے اپنے مخصوص نظریہ حیات کا اظہار کیا ۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ نیلم احمد بشیر جو ترقی پسند ادیبوں ، صحافیوں کے ایک مشہور نام احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی ،اور پاکستان میں شوبز کی انتہائی معروف شخصیت بشریٰ انصاری کی بہن ہیں اور بطور افسانہ نگار بھی اپنی پہچان رکھتی ہیں، انہوں نے ادبی دنیا کے مشہور جوڑے اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کے بارے میں ایک ویب سائٹ پر شائع شدہ اپنے مضمون میں اپنے خیالات کااظہار کیا۔جیسا کہ ویب سائٹ کا طریق کار ہوتا ہے، اس مضمون کے ضمن میں پڑھنے والوں کے تبصرے بھی اس بحث میںشامل تھے۔ میری ایک طالب علم نے جو انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے وہ گفتگو مجھے بھیجی۔ اس مضمون میں نیلم

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی(قسط۱) – بتول فروری ۲۰۲۱

اپنے وطن میں اجنبی 16دسمبر1971ء کو جب پاک فوج سے ہتھیار ڈلوائے گئے تو نتیجے میں ہم جنگی قیدی بن کر دو ہفتے تک اپنے ہی ملک میں قید رہے۔ مادر وطن ہمارے لیے اجنبی بن چکی تھی۔ اس وقت بنگلہ دیش میں انڈین فوج کی تعداد اتنی کم تھی کہ وہ پاک فوج کی حفاظت نہیںکرسکتی تھی۔ پاک فوج کا ہتھیار ڈالنا ان کے لیے بہت غیر یقینی تھا۔ وہ حیران اور ششد ر تھے کہ یہ سب کیسے ہوگیا کیونکہ ابھی دو دن پہلے 14دسمبر1971ء کو مشرقی پاکستان میں پاک فوج کے کمانڈر جنرل نیازی نے ہوٹل انٹر کانٹیننٹل میں ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے سامنے اعلان کیا تھاکہ ہم آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑیں گے اور بھارتی فوج کو مشرقی پاکستان کے قبضے کے لیے ہمارے سینوں پر سے گزرنا پڑے گا۔ بہرحال پاک فوج تو حکم کے مطابق ہتھیار ڈال چکی تھی اور

مزید پڑھیں

ایگریمنٹ – بتول فروری ۲۰۲۱

فیصل نے گھر میں قدم رکھا تو ایک لمحے کو حیران سے رہ گئے ۔ صدر دروازہ چوپٹ کھلاپڑا تھا، اجنبی اور نامانوس لوگوں کی آمدو رفت جاری تھی ۔’’ کون لوگ ہیں یہ …؟ اس گھر میں کیا کر رہے ہیں …؟ ڈیڈی کہاں ہیں …؟ دل بہت زور سے دھڑکا ! شرفو اور گھر کے دیگر ملازم کہاں چلے گئے …؟‘‘وہ اپنے ہی سوالوں میںالجھے کھڑے تھے کہ شرفو کی آواز کان کی سماعتوں سے ٹکرائی! ’’ ارے بھیا آپ آگئے…! صاحب اور ہم تو کب سے انتظار کررہے تھے آپ کا …! آئیے ہم کمرہ کھولتے ہیں …!‘‘ کہتے ہوئے شرفو نے اپنی واسکٹ کی جیب سے چابی نکال کر گیسٹ روم کا تالا کھولا ۔ فیصل نے کمرے میں قدم رکھا تو قدرے سکون کی سانس لی ۔ ڈرائیور ان کا سامان اندر لا کر رکھ چکا تھا …! ’’ آپ کا انتظار کرتے کرتے ابھی

مزید پڑھیں

ملاقات – بتول فروری ۲۰۲۱

گرمیوں کی چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی بچوں نے سیر کا پروگرام بنانا شروع کر دیا تھا ۔ ابونے کہا اس دفعہ دادی کے پاس جائیں گے وہ اداس ہیں ۔ بچے اس پربھی راضی ہو گئے چلیں تو سہی کہیں بھی جائیں ۔ ویسے تو بچے نانی اماں کے گھر جانے کو ہمیشہ تیار رہتے تھے کیونکہ وہاں اور بھی بچے تھے لیکن چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی نئی بیماری کو رونا نے دنیا کواپنی لپیٹ میں لے لیا جس کی دوا تھی نہ دارو۔نانی اور دادی کو پتہ چلا کہ اب بچے نہیں آئیں گے تو وہ بھی اداس ہو گئیں۔ دادی نے دو سال سے بچوں کو نہیں دیکھا تھا اور اس دفعہ ان کے آنے کا سنا تھا تو تیاری میں مصروف ہو گئی تھیں لیکن نانی نے تو بیٹی کو رخصت کرتے وقت ہی سوچ لیا تھا کہ یہ کسی اور کی ہے آنا جانا

مزید پڑھیں

کملی پھوپھو – بتول فروری ۲۰۲۱

’’ یہ لیں ، اتنی گرمی ہے باہر ۔ پھپھو کو نہ جانے کیاایمرجنسی ہوتی ہے ‘‘۔ محمود نے ایک بڑا ساشاپر صحن میں بچھی چا ر پائی پر پھینکتے ہوئے برا سامنہ بنایا۔ ’’ اب کیا منگوا لیا اس کملی نے ‘‘۔ عارفہ نے بڑ بڑاتے ہوئے شاپر کھولا اوراُس میںڈھیر سارے رنگ برنگے قمقمے اور تاریں نکلیں۔ ’’ اے ہے اے کملی ! ادھرآ۔ یہ کس کے باپ کا ولیمہ ہے جو تو نے اتنے بجلی والے قمقمے منگوا لیے ہیں ‘‘۔ آوازیں دیتی ہوئی عارفہ سیڑھیاں چڑھی جہاں اوپر چھت پر کملی پھوپھو کپڑے سی رہی تھیں۔ ٭…٭…٭ چوہدری بلال صاحب، جدی پشتی زمیندار اوردیندار آدمی تھے جنہوں نے اپنی اکلوتی بہن کشمالہ کو بیوگی کے بعد اپنے پاس رکھا ہؤ ا تھا ۔ کشمالہ عرف کملی ، جس کو 13سالہ ازدواجی زندگی میں یکے بعد دیگرے دو بیٹیوں ، ایک بیٹی اور شوہر کی وفات کا

مزید پڑھیں

اپنے حصے کا آسمان – بتول فروری ۲۰۲۱

سامیہ تیز تیز چلتی ہوئی گھر میں داخل ہوئی۔ دروازہ کھلا مل گیا تھا۔ ورنہ… اس نے اندر آکر خوف سے سوچا اور تھوڑا سا سر نکال کر باہر جھانکا ۔وہ دور کھڑا وہیں دیکھ رہا تھا۔ سامیہ کو جھانکتا دیکھ کر وہ مسکرایا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگا۔ یا اللہ! سامیہ کے منہ سے نکلا اس نے کنڈی لگائی اور اندر کمرے کی طرف بڑھ گئی۔ یہ چھوٹا سا کچی آبادی کا گھر تھاجہاں کے ذرے ذرے سے دو چیزیں صاف ظاہر ہوتی تھیں۔ ایک غربت اور دوسری سلیقہ مندی۔ حمیدہ اپنے میاں کے ساتھ رخصت ہو کر اسی گھر میں آئی تھی۔ نور خان اور حمیدہ دونوں نوشہرہ کے قریب ایک گاؤں سے آئے تھے۔ نور خان ٹیکسی چلاتا تھا اور ساتھ ہی ایک بلڈنگ میں چوکیداری بھی کرتا تھا۔ صبح سات سے شام چھ بجے تک ٹیکسی چلاتا پھر گھر آتا اور گیارہ بجے چوکیداری کے

مزید پڑھیں

تازہ ہوا – بتول فروری ۲۰۲۱

’’ سب تیار ہو جائیں … تیار ہو جائیں … بڑے دادا گاڑی میں جا کر بیٹھ چکے ہیں … نماز کا وقت ہونے والا ہے ‘‘۔ ثمر بلند آواز میں اعلان کرتا ہؤا سیڑھیوںپر دھڑ دھڑکرتا اوپر آ رہا تھا۔ ’’ ایک تو یہ بڑے دادا کا چمچہ چین نہیں لینے دیتا ۔ جب دیکھو کان میں گھسا چلا آ رہا ہے ‘‘۔ روشی اپنی ننھی سامعہ کو تیار کرتے ہوئے جھنجھلا رہی تھی ۔’’ کب سے کہہ رہی ہوں حامد ! کہ آپ بھی تیار ہو جائیں ‘‘۔ اب اس کا غصہ اپنے شوہر حامد پر الٹ پڑا۔ ’’ سو کام ہوتے ہیں جان کو آئے اور بڑے دادا سیر سپاٹے کا حکم دے کر بڑے ٹھستے سے خود فوراً گاڑی میں جا بیٹھے ہیں ‘‘۔ روشینہ جسے پیار سے سب روشی کہتے تھے اب منہ پھیلائے الٹے سیدھے ہاتھ اپنے بالوں کو درست کرنے میں لگا رہی

مزید پڑھیں

مستقبل کی سرحد پر – بتول فروری ۲۰۲۱

دو گھروں کے درمیان بے شک مجبوریوں کی دیواریں حائل تھیں لیکن اتنی اونچی بھی نہیں ہو گئی تھیں کہ کسی سہارے کھڑا ہو کر ان کے دوسری جانب جھانکا بھی نہیں جا سکتا ہو۔ اکثر دیوار کے اس پار کے گھر والے دیواروں پر کھڑے ہوکر بات چیت بھی کر لیا کرتے اور موقع ملے تو ایک دوسرے کی دیواریں ٹاپ کر بالمشافہ ملاقاتیں بھی ہوجایا کرتی تھیں۔ گزشتہ 70 برسوں سے یہ سلسلہ جاری تھا اور اس دوران دونوں جانب نہ جانے کتنے پھول سے چہرے عمر رسیدگی کا شکار ہو کر اپنی آخری منزل کی جانب روانہ ہو چکے تھے اور کتنی ہی کلیاں کھل کر گل و گلزار کا روپ دھارے مزید گل ہائے رنگا رنگ کی خوشبوئیں مہکاتی جا رہی تھیں ۔ پھرایک دن اچانک یہ ٹوٹی پھوٹی فصیلیں ناقابل عبور قلعے کی فصیلوں میں تبدیل ہو کر رہ گئیں اور وہ دو گھرانے جو

مزید پڑھیں

باپ دا وِچھوڑا – بتول فروری ۲۰۲۱

باپ دا وچھوڑا سُکھ سنیہا نہ کوئی آیا خط پتر نہ کائی وانگ دیوانے حال اساں ڈا تاڈی وچ جدائی جان لگے نہ مل کے گئیوں اینی لا پروائی خورے تہاڈے دل دے اندر کیہڑی گل سمائی باپ اولاد نوں بن ملیاں تے ایداں کدی نئیں جاندے گھُٹ گھُٹ مُڑ مُڑجپھیاں پا کے فیر اجازت چاہندے تیر جدائیاں دے ہر ویلے سینے دے وچ وج دے گھر دے صحن وی نئیں ابا جی تاڈے باجوںسج دے آہ و زاری کردے رہندے تہاڈے وچ وچھوڑے باپ باہجھوں دھیاں پتراں دے دل ہو ہو جاندے تھوڑے کِتھوں تساں نوں سَد بلائیے کِتھوں موڑ لیائیے کیہڑے پتے دے اُتے تہانوں چٹھی لکھ لکھ پائیے کِنوں پچھیے کیہڑا دسّے تہاڈا تھاں ٹکاناں بِن پچھے بِن دسّے تساں نوں لازم نئیں سی جاناں اللہ کرے منوّر شالا تہاڈی لحد قبر نوں اچھا انشاء اللہ ابو جی مِل ساں روز حشر نوں تہمینہ حنیف

مزید پڑھیں

بہت تکلیف ہوتی ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

بہت تکلیف ہوتی ہے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جب اخلاص کے رشتے چھنا چھن چور ہوتے ہیں جنھیں اپنا سمجھتے ہیں ہر اک دکھ ان سے کہتے ہیں یکا یک دور ہوتے ہیں فقط آہیں ہی بچتی ہیں کہ دل ان کے رویوں پر غموں سے چور ہوتے ہیں انہیں کچھ کہہ نہیں سکتے ادب کے کچھ تقاضے ہیں وفاؤں کے قواعد ہیں انہی کی لاج رکھنے کو بہت مجبور ہوتے ہیں بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جن کے دکھ پہ دل تکلیف سے اپنے تڑپتے تھے وہی مشکل میں ہم کو دیکھ کر مسرور ہوتے ہیں حریم شفیق

مزید پڑھیں

مداوا – بتول فروری ۲۰۲۱

یہ کون گیا ہے گھر سے مرے ہر چیز کی رونق ساتھ گئی ہوں اپنے آپ سے بیگانہ بے چین ہے پل پل قلبِ حزیں اک سایہ ٹھنڈا میٹھا تھا اک رم جھم سی برسات گئی کیا تپتا جیون سامنے ہے ہر لطف وکرم کی بات گئی لیکن یہ جس کے اذن سے ہے وہ اوّل وآخر ظاہر ہے وہ باطن و حاضر ناظر ہے خود دل کو تسلی دل نے ہی دی جب حرفِ دعا میں رات ڈھلی یوں اس کو پکارابات کُھلی محرومی ہے ہر چند بڑی اس کربِ نہاں میں دیکھوتو اک یاددہانی ہےمخفی ہر شے کو فنا باقی ہے وہی جو قائم ودائم زندہ ہے اور عمر ِرواں کا ہر لمحہ جو گزرا جو آئندہ ہے سب اس کے قوی تر ہاتھ میں ہے اس کے ہی مبارک ساتھ میں ہے ہے ہجر میں پنہاں قربِ خفی ہر محرومی ہے بھید کوئی وہ جس کی کھوج

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۱

غزل تری گلی سے جڑے راستے ہزاروں ہیں قدم قدم پہ مگر مسئلے ہزاروں ہیں بدل بدل کے مجھے عکس کیا دکھاتا ہے مرے ضمیر ترے آئینے ہزاروں ہیں نفیس کوچہ و بازار ہیں تو کیا حاصل سفر سے پاؤں میں جو آبلے ہزاروں ہیں یہ ایک دن تو مرے واسطے بہت کم ہے کہ دن تو ایک ہے اور مسئلے ہزاروں ہیں ادا شناس تھے پہلی نظر میں جان گئے بہانے سوچ کے رکھے ہوئے ہزاروں ہیں قبائے چاک ہوں لیکن وفا کی بستی میں وہ مرتبہ ہے کہ میرے لیے ہزاروں ہیں نہیں ہے شاملِ محفل اگرچہ تو بسملؔ زباں زباں پہ ترے تذکرے ہزاروں ہیں اسامہ ضیاء بسمل

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۱

غزل پھر سے اچھے بن جاتے ہیں ہم بچہ سے بن جاتے ہیں کیا محفل وہ جس محفل میں جھوٹے سچے بن جاتے ہیں سیدھے سادے مجنوں پاگل ہم سے تم سے بن جاتے ہیں خود کو دیکھیں تو دیکھا ہے دشمن اپنے بن جاتے ہیں کیا ہے اْس کی ہٹ کی خاطر ہم ہی چھوٹے بن جاتے ہیں دریا کا رستہ روکیں تو دریا رستے بن جاتے ہیں بستی والو اب گھر جاؤ ہم بھی اپنے بن جاتے ہیں سوچا ہے کیوں چہرے والو بندے بن کے بن جاتے ہیں بن جاتے ہیں اپنے دشمن لیکن کیسے بن جاتے ہیں سوچا تو تھا جیسا ہے وہ ہم بھی ویسے بن جاتے ہیں وہ جو بن کا بن بیٹھا ہے ہم بھی اس کے بن جاتے ہیں حبیب الرحمن

مزید پڑھیں

غصہ ایک اہم اور فطری جذبہ – بتول فروری ۲۰۲۱

چند سال پہلے میں رضاکارانہ طور پر ایک این جی او کے لیے بطور ہیلتھ ایجوکیٹر کام کرتی تھی ۔ یہ بہترین ادارہ پاکستان اور کئی دوسرے ممالک میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔ کام کے دوران مجھے خواتین کے کئی ایک اسکولزاور کمیونٹی سینٹرز میں اپنی ٹیم کے ساتھ مختلف ورکشاپس کرانے کا موقع ملا۔ یہ ورکشاپس خواتین کے روزمرہ مسائل سے متعلق ہوتے تھےاو ر اکثر ان کے موضوعات ہمارے شرکا ہی منتخب کرتے تھے۔ انہیں میں ایک موضوع جس کی سب سے زیادہ فرمائش ہوتی تھی وہ ،’غصے پر قابو پانا سیکھنا ‘تھا۔ دراصل یہ ہم سب ہی کی ضرورت کا موضوع تھا۔ اور آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب ہی کو اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر ورکشاپ میں شرکا ءسے میں دو سوال پوچھتی تھی۔میرا پہلا سوال ہوتا تھا کہ ’’کون

مزید پڑھیں

اعتدال – بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں ارضی خلیفہ بنا کر بھیجا، اور اسے تاکید کی کہ وہ اس کی نعمتوں کو صحیح طریقے سے حاصل کرے اور انہیں صحیح مقام پر خرچ کرے، خواہ وہ بدنی نعمتیں ہوں ، طاقتیں ہوں یا وسائل ۔ ان سب کو حاصل کرنے کا طریقہ بھی درست ہو اور ان کا استعمال بھی اس کی رضا کے راستے میں ہو۔ دنیا میں سب سے زیادہ بے چینی، انتشار اور عدم سکون کا سبب اعتدال کی راہ کو چھوڑ دینا ہے۔ افراط و تفریط کے رویے نے افراد کو بھی صحیح راہ سے ہٹا دیا اور قوموں کو بھی عدم توازن کا شکار کیا۔عربی زبان میں میانہ روی کے لیے’’ قصد‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے۔یعنی ایسا عمل جوافراط اور تفریط کے درمیان ہو۔ اگر چال ہے تو درمیانی چال، گفتگو ہے تو درمیانی آواز، اگر خرچ کا معاملہ ہو تو اسراف اورتبذیر کے

مزید پڑھیں

وضونماز کی کنجی – بتول فروری ۲۰۲۱

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ نماز ہر بالغ مسلمان مرد وزن پر فرض ہے اور اگر بات ہو نماز کی تو وضو کا ذکر لازمی آتا ہے ۔ نماز کے لیے وضو ایک تیاری ہے یعنی مسلمان اپنے رب کے آگے کھڑا ہونے سے پہلے خود کو صاف اور پاک کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ ’’ بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے‘‘ ( البقرہ: 222)۔ عام حالات میں وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی اسی لیے وضو کو نماز کی کنجی کہا گیا ہے ۔حدیث میں ہے کہ: ’’ جنّت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی وضو ہے‘‘( احمد : 575)۔ نماز کے لیے وضو کی اہمیت کو اس حدیث سے بھی سمجھا جا سکتا ہےکہ آپ

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول فروری ۲۰۲۱

قارئینِ کرام! پانچ فروری کو ملک گیر سطح پر یوم کشمیر منایا جاتا ہے۔ غاصب بھارتی فوج کے ظلم و ستم سہتے پون صدی ہونے کو آئی، ہمارے جسم کا یہ حصہ ابھی تک تکلیف میں ہے۔ ہم نامکمل ہیں جب تک ہمارے کشمیر ی ہم وطن آزاد فضا میں سانس نہیں لیتے۔ یہ تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اللہ کرے ہم اس قابل ہو ں کہ کشمیر کی آزادی کے لیے مؤثر عملی اقدامات اٹھا سکیں۔ براڈ شیٹ سکینڈل ملکی دولت کے اربوں روپے لوٹنے کے انتہائی لرزا دینے والے حقائق پر مشتمل ہے۔اگر یہ سب سچ ہے تو ہم واقعی ایک بدنصیب قوم ہیں جس پر ڈاکو حکمران رہے۔اور اب ان ڈاکوؤں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے کچھ اور ڈاکو اپنا حصہ وصول کرنا چاہتے ہیں۔پاکستانی حکومت نے پہلے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمپنی سے اس لوٹ کھسوٹ کا پتہ لگانے کے لیے معاہدہ

مزید پڑھیں

فہرست – نور مارچ ۲۰۲۱

فہرست    اللہ کے نام سے آپ کی باجی حمد(نظم) ظفر محمود انجم فرض محمد رمضان شاکر روشنی کا سفر نزہت وسیم میں زندہ ہوں ذوالفقار علی بخاری میری امی ( نظم) طاہرہ فاروقی امید کے جگنو محسن حیات رم جھم لاج (ناول) مدیحہ نورانی اک قطرۂ آب کی تسنیم جعفری گنڈیریاں(نظم) ام عبد منیب شیر کا فیصلہ انصار احمد معروفی مجھے یاد ہے سب ذرا مریم فاروقی الف سے اللہ شہلا کرن چلو نہر میں نہائیں (نظم) غلام زادہ نعمان صابری تبریز اور درخت سلمان یوسف سمیجہ بنٹی کا پرچم ڈاکٹر الماس روحی منی کی مانو روبینہ بنت عبد القدیر چڑیا / شبنم( نظم) قمر جہاں ذرا مسکرا لیجیے نوری ساتھی برکت والا سکہ مائدہ سیمل سوری پاپا ظہیر ملک آمنہ کی ٹنڈ صدف نایاب پٹھو گرما گرم(نظم) شاہدہ سحر ریڈیو نورستان ذروہ احسن آپ نے پوچھا فارعہ کھلتی کلیاں نوری ساتھی آپ کا خط ملا نوری ساتھی

مزید پڑھیں

آپ کا خط ملا – نور مارچ ۲۰۲۱

محترمہ مدیرہ صاحبہ، السلام علیکم جنوری کا شمارہ ملا۔ پڑھ کر بہت مزا آیا۔ کہانیوں میں سب سے اچھی کہانی’’ پراسرار گٹھڑی‘‘ (روبینہ بنت عبدالقدیر) اور’’ روشنی کا سفر‘‘ (نزہت وسیم) کی لگی۔ سفر نامہ’’ ڈیزرٹ سفاری‘‘ (ریان سہیل) زبردست تھا۔ ترجمے’’ عمرپرکیا گزری‘‘(ناول)( حمیرا بنت فرید) اور ’’ رم جھم لاج‘‘ ( ناول) ( مدیحہ نورانی) بہترین ہیں۔ ’’ اموجی‘‘ ( مریم شہزاد ) کی کہانی پڑھ کر بالکل مزا نہیں آیا کیونکہ میں یہ کہانی پہلے بھی’’سوداگر ‘‘رسالےمیں پڑھ چکی ہوں۔اچھا اب اجازت ! ماہم احسن ٭٭٭ پیاری باجی ، السلام علیکم ۔ آپ کا مہم جوئی نمبر بڑی دیر میں پڑھنے کوملا کیوں کہ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ ملک سے باہر تھی ۔ واپس آئی تو خاص نمبر منگوا کر پڑھا ۔ بہت بہت پسند آیا کہانیاں ، مضامین اورنظمیں سب بہترین تھے ابن بطوطہ کے متعلق یحییٰ بیدار بخت کا مضمون ’’سیلانی‘‘ بہت معلوماتی

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نور مارچ ۲۰۲

ندامت حافظہ ایمن عائشہ احمد اور سالاربہترین دوست تھے۔ تعلیم مکمل کرنےکےبعددونوں نوکری کی تلاش میں تھے۔احمد سالار کی نسبت زیادہ محنتی اور ذہین تھا۔ سالارکا تعلق امیر گھرانے سے تھا جبکہ احمد متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ احمد کو والدین نے بہت محنت کر کے تعلیم دلوائی تھی یہاں تک کہ گھر گروی رکھ دیاتھا۔ جبکہ سالارکی زندگی آسائشوں میں گزری تھی۔ اتفاق سےدونوں دوستوں نے ایک ہی کمپنی میں انٹرویو دیا۔ احمد نے اپنی قابلیت کی وجہ سے انٹرویو پاس کر لیا اور بد قسمتی سے سالار رہ گیا۔ سالار نےرشوت اور سفارش کے سہارے یہ نوکری حاصل کر لی اور اپنے بہترین دوست کا بھی خیال نہ کیا۔ احمد نے ہمت نہیں ہاری اورایک بارپھرنوکری کی تلاش میں مارا مارا پھرنےلگا۔ سالار کو کچھ ماہ کے بعد ہی کمپنی والوں نے نکال دیا کیونکہ وہ کوئی بھی کام احسن طریقے سے سر انجام نہیں دیتا تھا۔

مزید پڑھیں

آپ نے پوچھا – نور مارچ ۲۰۲۱

عروسہ شاہ ۔ سکھر س: نئی اور پرانی نسل میں اختلاف رائے کیوں پیدا ہوتا ہے ؟ ج: پرانی نسل دنیا کو تجربہ کی عینک سے دیکھ رہی ہوتی ہے اورنئی نسل رنگین فلٹر والی عینک سے ۔ البتہ جب نئی نسل کو تجربے والی عینک مل جاتی ہے تو دونوں باہم شیر و شکر ہو جاتی ہیں ۔ ٭ ٭ * فریحہ یوسف ۔ اوکاڑہ س: ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں ۔ ایک اچھا، ایک برا ، کورونا کا اچھا پہلو کیا ہے ؟ ج: دلوں کا نرم ہونا ۔ کسی سیانے کا کہنا ہے کہ اگر دنیاوی آزمائشیں اور مصیبتیں نہ ہوتیں تو لوگ تکبر، خود پسندی ، فرعونیت اور سخت دلی جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتے ۔ ٭ ٭ ٭ صدف بلال ۔ سرگودھا س: کیا چیز انسان کے حصول مقصد کے لیے حوصلہ اور طاقت دیتی ہے ؟ ج: جذباتی وابستگی۔

مزید پڑھیں

ریڈیو نورستان – نور مارچ ۲۰۲۱

ٹک ۔ ٹک ۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت و ترجمہ کی سعادت حاصل کر رہے ہیں قاری عبد الرحمن۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُوَاِنْ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوْا وَ یَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّوَکَذَّبُوْا وَ ا تَّبَعُوْٓا اَھْوَآ ھُمْ وَکُلُّ اَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ۔ ترجمہ: قیامت کی گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا ۔ مگر ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں ، منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے ۔ انھوں نے ( اس کو بھی ) جھٹلا دیااور اپنی خواہشات نفس ہی کی پیروی کی ۔ ہر معاملے کو آخر کار ایک انجام پر پہنچ کر رہنا ہے۔(القمر ۱تا۳) ٭ ٭ ٭ یہ ریڈیو

مزید پڑھیں

پٹھو گرما گرم(نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

پٹھو گرما گرم کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم بنیں گی اب دو ٹولیاں کوئی نہیں ہے کم کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم کھیلنے کو ہیں تیار میری ساری ہی سکھیاں گیند پکڑی ہاتھوں میں بِٹوں پہ جمی اکھیاں بے ایمانی ہو گی نہیں کسی سے ہضم کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم تاک کے ماری گیند پٹھو ڈھا دیا نسرین نے دوڑ کے ، دیکھو ، جوڑا اس کو ہشیار پروین نے بنا نہ پٹھو گر تو باری ہو جائے گی ختم کھیلیں گے آج ہم پٹھو گرما گرم عائشہ کی کمر میں گیند تاک کے ماری کس نے ؟ پٹھو کو لگنے سے پہلے پورا کردیا اُس نے سب نے مِل کے شور مچایا ،پٹھو گرما گرم کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم بہت مزہ ہے بچو ! ایسی کھیل میں سنو! صحت بنانے کو تم ایسے کھیل ہی

مزید پڑھیں

آمنہ کی ٹنڈ – نور مارچ ۲۰۲۱

پیارے بچوں! آج جو کہانی ہم آپ کو سنانے جا رہے ہیں۔ وہ ایک آپ ہی کی طرح کی بڑی پیاری سی بچی کی ہے۔ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھی آمنہ ۔ وہ بہت ہی اچھی بچی تھی۔ سب گھر والے اس سے بہت خوش تھے۔ بڑوں کا احترام کرنا، جانوروں کا خیال رکھنا، پڑھائی میں اول آنا غرض یہ کہ وہ زندگی کی دوڑ میں کسی سے بھی پیچھے نہ تھی۔ یہ سب تو اچھا تھا مگر آمنہ کا ایک بڑا مسئلہ تھا کے اس کے سر میں بہت جوئیں تھیں۔جس کی وجہ سے وہ ہر وقت اپنا سر کھجاتی رہتی تھی۔ جہاں کھڑی بیٹھی ہے۔اس کا ہاتھ ہر وقت اس کے سر مین ہوتا جو کہ ایک برا منظر پیش کرتا پھر ایک دن یوں ہوا۔ ”ارے آمنہ بیٹی! یہ کیا کر رہی ہو؟“امی نے آمنہ کو سر پر تھپڑ مارتے دیکھ کر حیرت سے پوچھا۔“ ’’

مزید پڑھیں

سوری پاپا – نور مارچ ۲۰۲۱

’’نمرہ بیٹا کیا ہوگیا ہے تمہیں ۔کیوں ایسے ضد کر رہی ہو؟‘‘ ماما مسلسل اس کی ضد کی وجہ سے پریشان تھیں نمرہ کے پاپا بھی گھر نہیں تھے وہ مسلسل ضد کررہی تھی کہ مجھے پاپا سے ملنا ہے۔ میرا دل کررہا ہے نہیں تو میں ایسے ہی رہونگی کچھ کھائوں پئیوں گی نہیں ، ماما نے پریشان ہوکر شاہ زین کو فون کیا وہ دفتر کے کام میں انتہائی مصروف تھے فون پہ بیل بجی تو انہوں نے کال کاٹ دی اور اپنے کام میں مصروف ہوگئے ۔ ٭ ٭ ٭ نمرہ کی مما تھوڑی دیر اسے بہلانے کی ناکام کوشش کرنےکے بعد گھر کے کام کاج میں مصروف ہوگئیں مما کا موبائل نمرہ کے پاس پڑا تھا اسے ایک ترکیب سوجھی اور اس نے مما کے موبائل سے پاپا کو میسج لکھ دیاتاکہ نمرہ سیڑھیوں سے گرنے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئی ہے آپ جلدی گھر

مزید پڑھیں

برکت والا سکہ – نور مارچ ۲۰۲۱

شہراجمیرمیں ایک مدرسہ تھا جہاں بڑےبڑےامیرافراد کے ساتھ غریبوں کے بچے بھی مفت تعلیم حاصل کرتے تھے ۔اسی مدرسے میں ایک غریب کسان کا بیٹا بھی تعلیم حاصل کررہا تھا ۔ جس کا نام عادل تھا ۔ مدرسے میں اس کی دوستی ایک امیر آدمی کے بیٹےمراد سےہو گئی ۔ دونوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے اپنے گھروںکو لوٹ گئے۔ عادل کا گائوں اجمیر سے کافی دور تھا جہاںہندو راجہ کی حکومت تھی عادل نے راجا کے دربارمیں ملازمت حاصل کرنے کی کوشش کی مگرکامیاب نہ ہوا اور اپنے گائوں لوٹ آیا اوربوڑھے باپ کے ساتھ کھیتی باڑی کرنے لگا ۔ ساتھ ہی وہ وقت نکال کر گائوں کے بچوں کومفت پڑھا یا بھی کرتا تھا۔ ماں باپ نے عادل کی شادی کردی شادی کے کچھ عرصہ بعد عادل کےوالدین کا انتقال ہو گیا ۔ اب اس کے دوبچے بھی تھے گزر

مزید پڑھیں

چڑیا / شبنم( نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

چڑیا آجا پیاری چڑیا آجا میری گود میں آن سماجا کب سے تجھ کو ڈھونڈ رہا ہوں تیری راہیں دیکھ چکا ہوں کیوں مجھ سے روٹھی ہو چڑیا دور کیوں جا بیٹھی ہو چڑیا آ میں تیرا دل بہلائوں تیرے سارے ناز اٹھائوں لے گاجر کا حلوہ کھالے اس سے اپنی بھوک مٹا لے شبنم فلک سے گرتی شبنم فرش پہ پڑتی شبنم گھاس کے منہ پہ پھیلی مثل ِ گوہر یہ چمکی اس کے ننھے قطرے جن کو ہم رس سمجھے برگ پہ ہو ہریالی دُھل گئے گل اور ڈالی دور سے لگیں جواہر قمرؔ یہ چرخے سے گر کر چوہدری قمر جہاں * * *

مزید پڑھیں

منی کی مانو – نور مارچ ۲۰۲۱

بادل زور سے گرج رہے تھے۔ آسمان پر جب بجلی کڑکتی ننھی مانو کا دل سہم جاتا۔ ’’اللہ جی! بارش نہ ہو۔۔ مجھے بہت ڈر لگتا ہے۔‘‘ وہ دل ہی دل میں خوب دعائیں مانگ رہی تھی۔ لیکن تھوڑی دیر بعد گھن گرج کے ساتھ طوفانی بارش شروع ہو گئی تھی۔ ’’اللہ جی! بارش میں مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے، میری امی کو جلدی سے گھر بھیج دیں۔ میری امی واپس آ جائیں۔” وہ اب اپنی سبز آنکھیں موندے دعائیں مانگ رہی تھی۔ لیکن پوری رات گزر گئی اور مانو کی امی ’’منی بلی‘‘ گھر نہ آ سکی۔ وہ روتے روتے بھوکی سو گئی۔ اللہ سے اتنی دعائیں مانگی تھیں ایک بھی قبول نہیں ہوئی تھی۔ اس کا دل سخت خفا ہو گیا۔ ٭ ٭ ٭ پہاڑوں کے درمیان سے گزرتی وادی کے دائیں جانب ایک گھنے اور خوب صورت جنگل میں مانو کا چھوٹا سا گھر تھا۔ جہاں

مزید پڑھیں

بنٹی کا پرچم – نور مارچ ۲۰۲۱

’’ بنٹی بیٹا کہاں چھپ گئے؟‘‘ بنٹی کی امی نے تولیہ ہاتھ میں لیتے ہوئے کمرے میں ادھر اُدھر دیکھا ۔ ’’ میں یہاں ہوں امی جان ‘‘ پردے کے پیچھے سے بنٹی نے جھانکا امی نے فوراً سر پر تولیہ ڈالتے ہوئے کہا پکڑ لیا ۔ پکڑ لیا اور دونوں ہنس پڑے۔ بنٹی ایک ننھا منا پیارا سا بچہ تھا ۔ جس کو گھر کے سب ہی لوگ پیار کرتے تھے ۔ اسے رنگ برنگی بنٹیاں کھانے کا بہت شوق تھا ۔ وہ چھوٹی بڑی ، گول اور چپٹی، ہری ،لال، نیلی ، پیلی ، گلابی بنٹیاں ہر وقت اپنی جیب میں ڈالے رکھتا تھا ۔ جب دل چاہتا نکالتا اور کھا لیتا ۔ اس لیے اُسے پیار سے سب ’’بنٹی ‘‘ کہتے تھے ۔ بنٹی ابھی دو سال کا تھا ۔ حرف سیکھ رہا تھا ۔ اسے گھر کی چھوٹی بڑی چیزوں کے نام آتے جا رہے تھے

مزید پڑھیں

تبریز اور درخت – نور مارچ ۲۰۲۱

پارک میں کھیلتے کھیلتے تبریز میاں کی نظر جامن کے ایک درخت پر پڑی، اور وہ اس کے پاس آگئے۔ ’’اچھا درخت ہے!‘‘انہوں نے اس کے سائے میں بیٹھتے ہوئے کہا۔ ’’میں چاقو سے اس پر اپنا نام لکھتا ہوں۔‘‘ ’’مگر میرے پاس تو چاقو ہے ہی نہیں۔ امی جان رکھنے ہی نہیں دیتیں۔‘‘وہ مایوس ہوئے۔ ’’مگر علیم کے پاس تو ہوگا چاقو۔ وہ ہمیشہ اپنے پاس رکھتا ہے!‘‘ان کی آنکھیں چمک اٹھیں۔ ’’علیم، میری بات سنو!‘‘تبریز میاں نےدور کھیلتے علیم کو پکارا۔ ’’کیاہے؟‘‘علیم قریب آیا۔ ’’ذرااپنا چاقوتودینا،مجھے درخت پر اپنا نام لکھنا ہے۔‘‘ علیم نے انھیں چاقو دے دیا، وہ خوشی خوشی درخت پر اپنا نام لکھنے لگے۔ ’’آہ! لڑکےایسا مت کرو۔ مجھے بہت تکلیف ہورہی ہے۔‘‘درخت کراہتے ہوئے بولا۔ مگرتبریز میاں درخت کی تکلیف سےبےخبر اپنےکام میں لگےرہے۔ ’’آہ! میرے درد کو سمجھو لڑکے! میں بہت تکلیف محسوس کررہا ہوں۔‘‘درخت کی آواز بھراگئی۔ ’’لو۔ میں نے اپنا نام

مزید پڑھیں

چلو نہر میں نہائیں (نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

گرمی ہے چل کر نہر میں نہائیں اسی بہانے سیر کر کے آئیں آئو ناں بچو تیار ہو لو فوراً ہی گھر سے باہر نکل لو سُن کر خوشی سے سب کھل گئے ہیں باہر نکل کر سب چل پڑے ہیں نہر تھی گھر سے تھوڑی سی کچھ دور پیدل ہی سب نے رستہ کیا عبور مل کر سبھی نے نہر میں نہایا بچوںنے خوب ہی اُدھم مچایا غلام زادہ نعمان صابری * * *

مزید پڑھیں

الف سے اللہ – نور مارچ ۲۰۲۱

حضرت شاہ عبد الطیف بھٹائی صوبہ سندھ کے ایک بہت بڑے صوفی بزرگ گزرے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کے کئی برس ایک ٹیلے پر عبادت خداوندی میں گزارے جسے بھٹ شاہ کہتے ہیں ۔ اسی لیے آپ ؒ کا نام بھٹائی مشہور ہو گیا ۔ حضرت شاہ صاحب نے سندھی زبان میں معرفت کے بیج بوئے اور اپنی شاعری سے لوگوں کو خدا اور مخلوق سے محبت کا آفاقی پیغام دیا ۔ آپؒکے ایک شعر کا ترجمہ ہے ۔ ’’ پڑھو الف اوراس کے بعد سب حروف چھوڑ کہاں تک ورق پہ ورق اُلٹو گے ؟‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ الف سے اللہ کا نام پڑھو اور باقی دنیا کو بھول جائو یعنی صرف اللہ کے ہو کر رہو ۔ اس میں یہ حکیمانہ نکتہ بھی ہے کہ در اصل خدا ہی کی معرفت سے علم ملتا ہے اور صرف دنیاوی علم انسان کو کائنات کے رازوں

مزید پڑھیں

مجھے یاد ہے سب ذرا – نور مارچ ۲۰۲۱

ہم اپنے بڑے نانا جان کو ملنے گئے ان کا نام ڈاکٹر محمد احمد ہے ۔ باتیں کرتے کرتے کہنے لگے ہم امرتسر رہتے تھے وہاں ہمارے تین گھر تھے ایک مہمان خانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا ایک رہائش کے طور پر اور ایک جانوروں کے باڑے کے طور پر ۔ اپنے علاقے کے بارے میں قیام پاکستان کے دنوں میں ہم یہی سن رہے تھے کہ یہ علاقے پاکستان میں شامل ہو ں گے لیکن بعد میں حالات ایسے بن گئے کہ پتہ چلا کہ پاکستان کو یہ علاقے نہیں ملنے ۔ میں نے ان دنوں میٹرک کیا تھا ۔ لڑکوں سے اور دوسرے لوگوں سے ملتا جلتا تھا چناں چہ حالات سے آگاہ تھا۔ ابا جان کی سوچ تھی کہ ہم پاکستان نہیں جائیں گے ۔ مگر میں ادھر اُدھر کی خبریںسن سن کر پاکستان جانے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو رہا تھا اور

مزید پڑھیں

شیر کا فیصلہ – نور مارچ ۲۰۲۱

کتنا خوبصورت منظر تھا ، کیا حسین نظارہ تھا ، ہر طرف ہریالیاں تھیں ، پیڑ پودوں پر بہار آئی ہوئی تھی ، رنگ برنگ پھولوں کو دیکھ کر مور ناچ رہے تھے ، خوشنما لذیذ پھلوں کو کھاکر بندر مسکرا رہے تھے ، اور پیڑوں پر دوڑ دوڑ کر اپنی خوشی کا اظہار کررہے تھے ، پُروا ہوا سے جھولتی درختوں کی ٹہنیاں جھوم جھوم کر ’’سبحان اللہ‘‘ پڑھ رہی تھیں ، اور ان پر بیٹھے رنگین پرندے مسرت سے امن کے نغمے گارہے تھے ، زمین پر جانوروں کے غول کے غول پیٹ بھرجانے کے بعد جھیل کنارےسیراب ہوکر دھما چوکڑی کرتے اور خوش رہتے ۔ پھر ہوا یوں کہ ایک دن یہ حسین وادی حکومت کے نشانے پر آگئی ،اور یہ جگہ سرکاری بنگلہ بنانے کے لیے منتخب کرلی گئی ، تعمیری کام کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔اجنبی چہروں کو دیکھ کر ایک دن بھالو کے بچے نے

مزید پڑھیں

گنڈیریاں(نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

گنڈیریاں آئو منے میاں چوسو! گنڈیریاں ٹھیلے والے کے ہاں ہیں لگیں ڈھیریاں شان اللہ کی کتنی ہیں رس بھری میری گنڈیریاں تیری گنڈیریاں گائوں میں ہوگا یاد ہم نے دیکھا کماد کھیت گنے کا تھا خاصا اونچا ، بڑا جب وہ پکنے لگا اس کا گنا بنا پھر وہ چھیلا گیا ٹکڑ ے ٹکڑے کیا وہ ہیں منے میاں میٹھی گنڈیریاں گنا پیڑیں گے جب اس سے بھر جائیں ٹب اس کو بولیں رہو بھر پیالہ پئو شہری کہتے ہیں سب جو س گنے کا اب میٹھا، میٹھا بڑا اس کا ہے ذائقہ یہ جو شکر میاں گڑ کی ہیں ڈھیلیاں یہ ہیں گنے کی ہی شکلیں چھوٹی ، بڑی اس ہی گنے کو اب کارخانوں میں جب لے کے آئے میاں گرم ہوئیں بھٹیاں دیکھو صورت نئی اس کی چینی بنی میٹھی ، میٹھی یہ شے شکل گنے کی ہے آئو منے میاں چوسو گنڈیریاں ام عبد منیب

مزید پڑھیں

اک قطرۂ آب کی – نور مارچ ۲۰۲۱

سترھویں صدی کے آخر تک حکماء پانی کو ایک عنصر مانتے تھے ۔ پھر 1780ء میں ایک مشہور انگریز کیمیا دان ہنری کیونڈش(Henry Cavendish)نے دریافت کیا کہ پانی مفردنہیں بلکہ دو گیسوں آکسیجن اور ہائیڈروجن کا مرکب ہے اور اب یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ پانی ایک حصہ آکسیجن اور دو حصے ہائیڈروجن پر مشتمل ہے ، اس کا فارمولا H2Oہے۔ یہ ہوا کی نسبت770 گنا بھاری ہوتا ہے ۔ نقطہ انجماد صفرڈگر ی سینی گریڈ یعنی 32 ڈگری فارن ہائیٹ ہے او رنقطہ کھولائو 100 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 212 ڈگری فارن ہائیٹ ہے ۔ خالص حالت میں یہ شفاف ، بے بو اور بے مزہ ہوتا ہے جس کی کوئی باقاعدہ شکل نہیں ہوتی، اسی لیے جس چیز میں ہوتا ہے اسی کی شکل میں ڈھل جاتا ہے ۔ زمین پر یہ سمندروں ، دریائوں ، جھیلوں ، چشموں اور آبشاروں کی صورت میں

مزید پڑھیں

رم جھم لاج (ناول) – نور مارچ ۲۰۲۱

جویریہ اور جنید کا ہفتہ اور اتوار کا دن باغ میں گزرتا تھا ۔ آج بھی وہ صبح سے مالی بابا کے ساتھ لگے ہوئے تھے ۔ کبھی کیاریاں صاف کرتے تھے۔ کبھی پودوں پر دوائی چھڑکتے، کبھی پکے ہوئے پھل اتارتے اور کبھی نئے پودے لگانے میںمالی بابا کا ہاتھ بٹاتے ۔ ساتھ ہی ساتھ تینوں باتیں بھی کر رہے تھے ۔ مالی بابا کہہ رہے تھے ۔ ’’ ڈاکٹر صاحب کے حادثے کا سن کر بہت افسوس ہوا جنید بابو خدا ان کو شفا دے ۔بڑے نیک آدمی ہیں۔‘‘ ’’ جی مالی بابا ۔ آپ کو پتا ہے نا کہ ان کا سیدھا ہاتھ بہت زخمی ہوا ہے ۔‘‘جنید نے پوچھا۔ ’’ جی ، مجھے پتا چلا ہے یہ بہت برا ہوا ہے ۔ اب وہ کیسے ہسپتال میں کام کریں گے ؟ ان کی نوکری چلے جائے گی پھر جب آدمی کا م نہ کر پائے تو

مزید پڑھیں

امید کے جگنو – نور مارچ ۲۰۲۱

رات کا اندھیرا چاروں طرف پھیلا ہوا تھا۔ سردیوں کے دن تھے۔ سب لوگ بستر میں گھسے نیند کے مزے لے رہے تھے۔ اچانک تابش صاحب کے گھر سے ہلکی سی آواز آئی۔ کوئی سسکیاں لےلے کر رو رہا تھا۔ تابش صاحب کے گھر میں ایک لائبریری بھی تھی۔ یہ سسکنے کی آواز وہیں سے آرہی تھی۔ سسکیاں آہستہ آہستہ اونچی ہوتی جا رہی تھیں۔ سب سے پہلے بوڑھے صوفے کی آنکھ کھلی۔ اس نے اندھیرے میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی کوشش کی۔ ’’ارے بھائی ! کون رو رہا ہے؟‘‘ بوڑھے صوفے نے پوچھا۔ اس کا رنگ جگہ جگہ سے اڑ چکا تھا۔ ’’یہ وہ خوبصورت رنگوں سے سجی پینٹنگ رو رہی ہے جو پانچ دن پہلے ہی لائی گئی تھی۔ وہ ایک کونے میں پڑی ہوئی ہے۔‘‘ میز نے سرگوشی کی۔ ’’اوہ اچھا ! بھلا اسے کیا ہوگیا؟‘‘بوڑھے صوفے نے میز سے پوچھا اور پھر اونچی آواز

مزید پڑھیں

باقی سب! – بتول جنوری ۲۰۲۲

رات کے دو بج رہے تھے۔ وہ کروٹیں بدل بدل کر تھک چکی تھی۔نیند کا دور دور تک پتہ نہ تھا۔بہن کے الفاظ ذہن میں گونج رہے تھے. ’’دیکھنا تمھاری ساس ضرور تمھارے شوہر کی دوسری شادی کروائیں گی ا ور تمھیں گھر سے چلتا کریں گی۔وہ بہت چالاک ہیں …..کچھ ایسا جادو کریں گی کہ تمھارے شوہر کو ماننا پڑے گا….. اور تم بیٹھی رہنا اپنی خوش گمانیوں میں !تم واقعی ان کی چالاکیاں نہیں جانتی‘‘ ۔ وہ خود پریشان اور واہموں کے زیر اثر تھی اوپرسے بہن نے یہ باتیں بار بار دہرا کر اسے مزید پریشان کر ڈالا تھا۔دن بھر کی مصروفیات میں سب جھٹکنے کی کوشش کی اور کچھ کامیاب بھی ہوئی۔ مگر عشاء کے بعد جیسے ہی بستر پر لیٹی ان سب باتوں نے جیسے حملہ کر دیا۔ پھر لاکھ خود کو سمجھایا ۔میرا رب ہے نا دیکھ رہا ہےسب کچھ، وہ کچھ بھی غلط

مزید پڑھیں

یہ عشق نہیں آساں! – بتول جنوری ۲۰۲۲

بظاہر کسی میگزین کا مدیریا مدیرہ ہونے میں بڑی دلکشی نظر آتی ہے اوربلاشبہ یہ ایک بڑا اعزاز بھی ہے ۔ اکثر ایڈیٹر ز نامورشخصیت بن جاتے ہیںاورعلمی ادبی حلقوںمیں ان کو ایک با وقار حیثیت حاصل ہوجاتی ہے ، میگزین کے سب سے پہلے صفحے پر ان کا نام نمایاں طور پر شائع ہوتا ہے ۔ نگارشات بھیجنے والے ان کی نگاہ ِ انتخاب کے منتظر ہوتے ہیں کہ ان کا مضمون ، غزل ، کہانی یا افسانہ ایڈیٹر کی شرف قبولیت کی سند حاصل کرلے اور میگزین کے صفحات کی زینت بن جائے اس سلسلہ میں کبھی مضمون نگار کو خوشی حاصل ہو جاتی ہے اور کبھی انتظار اور مایوسی ،آخری رائے بہر حال ایڈیٹر کی ہوتی ہے ۔ البتہ ایڈیٹر کے کام کے پیچھے انتھک محنت لگن اور لگا تار کوشش پوشیدہ ہوتی ہے ۔ ایڈیٹر کا کام اتنا آسان نہیںہوتا جتنا بظاہر نظر آتا ہے ۔

مزید پڑھیں

بُرے القاب سے مت پکارو – بتول جنوری ۲۰۲۲

کسی بزرگ کا قول ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ دوسروں کے دل میں تمہاری عزت و احترام ہو تو تمہیں چاہیے کہ لوگوں کو ان کے پورے نام سے مخاطب کرو۔ کسی کو برے القاب سے مخاطب کرنا بھی بد اخلاقی و حقارت آمیزرویہ کی قسم ہے ۔ معنی و مفہوم برے القاب سے منسوب کرنے کا مطب یہ ہے کہ کسی متعین شخص کو ایذا پہنچانے کی نیت سے کوئی لقب دینا یا کسی ایسے لقب سے منسوب کرنا جس سے مخاطب کو نا حق تکلیف پہنچے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں : ’’اور آپس میں ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو اور نہ ہی کسی کو برے لقب دو ۔ ایمان لانے کے بعد گنہگاری برا نام ہے اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں ‘‘۔( سورہ الحجرات۱۱) نبی کریم ؐ جب مدینہ تشریف لائے تو یہاں ہر شخص کے

مزید پڑھیں

ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟ – بتول جنوری ۲۰۲۲

روزمرہ کاموں میں دل نہ لگنا، اداسی، مایوسی، بیزاری، گھبراہٹ، بے چینی یا بے بسی ڈپریشن کی علامات ہو سکتی ہیں۔ ’’یہ سب تمہارا وہم ہے‘‘۔ ’ ’پریشانی کی کوئی بات نہیں‘‘ یا ’’خوش رہا کرو، تم بہتر محسوس کرو گے‘‘۔ یہ باتیں یقیناً کسی ذیابیطس کے مریض کو نہیں سننی پڑیں گی۔ لیکن جب ذہنی امراض کی بات ہوتی ہے تو ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ ایسے ہی عجیب و غریب مشورے دیتے ہیں۔عام لوگ تو دور کی بات، اکثر اوقات تو معالج بھی ایسی ایسی باتیں کر دیتے ہیں کہ مریض کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ ہنسے یا روئے۔کئی مرتبہ تو ڈاکٹر صاحب خود ہی عقیدہ ٹھیک کرنے اور نماز باقاعدگی سے پڑھنے کا نسخہ دے کر جان چھڑوا لیتے ہیں۔ سماجی کارکن اور ذہنی امرض کے لیے رہنمائی فراہم کرنی والے فلاحی ادارے ’’دی کلر بلیو‘ ‘کی سربراہ دانیکا کمال کہتی ہیں کہ ’’میں تین چار

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول جنوری ۲۰۲۲

میری نانی امی حفصہ سعید میری نانی جان، ’’صدیقہ‘‘ میری امی ہی تھیں کیونکہ میں نے ان کی گود میں ہی آنکھ کھولی اور پرورش پائی۔ نانا جان محمد عمر کی وفات کے بعد جب نانی امی کا جوان اکلوتا بیٹا ’’محمد فاروق عمر‘‘ اچانک حادثے میں خالقِ حقیقی سے جا ملا تو یہ صدمہ انہوں نے بہت حوصلے اور صبر سے برداشت کیا، کہا کرتی تھیں! ’’اللہ تعالی کی امانت تھی اسی کے پاس چلی گئی‘‘۔ دنیا سے جانے والے تو اپنے مقرر وقت پہ جانے پہ مجبور ہیں مگر پیچھے رہنے والے اکیلے رہ جاتے ہیں۔ نانا جان کی وفات اور پھر فاروق ماموں کی وفات نے انہیں تنہا کر دیا تھا۔ اب میری امی ہی ان کی واحد اولاد تھیں تو اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لیے نانی امی نے مجھے گود لے لیا تھا۔ میں نے نانی کو محنتی، سلیقہ مند، صابر اور شاکر پایا۔

مزید پڑھیں

آس کے دیپ – شاہدہ سحر کا مجموعہ کلام – بتول جنوری ۲۰۲۲

محترمہ شاہدہ سحر صاحبہ کا مجموعہ کلام آس کے دیپ بذریعہ ڈاک روبینہ فرید بہن کی وساطت سےمو صول ہؤا ۔ سرورق پر بنی آبی پینٹنگ نے بہت متاثر کیا اور آس کے دیپ کے عنوان نے امید کے جگنو چمکائے ۔ شاعری احساس کے مترنم اظہار کا نام ہے ۔اللہ تعالی نے یہ کائنات بے حد حسین و جمیل بنائی ہے اسے حسن سے آراستہ کیا ہے اور کائنات میں بکھرا جمالیاتی حسن رب کی مدح اور تسبیح کرتا نظر آتا ہے ۔ اسی مدح کو نغمگی کے قالب میں ڈھال دیا جائے اور لفظوں کا پیرہن دے دیا جائے تو شاعری بن جاتی ہے ۔ پیڑوں پر ہوا سے جھولتے اور جھومتے پتوں کی سرسراہٹ صبح کے اولین سحر آگیں لمحات میں چڑیوں کی چہچہاہٹ زبان فطرت کی شاعری ہے ۔ اللہ نے جن دلوں کو حساسیت سے نوازا وہ عجب لذت کرب سے دوچار رہتے ہیں اور

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جنوری ۲۰۲۲

’’ چمن بتول‘‘ ماہ دسمبر 2021 کا ٹائٹل ’’ سقوط ڈھاکہ‘‘ کی یاد تازہ کر رہا ہے جب ہمارا وطن دو لخت کردیا گیا تھا ۔ ٹائٹل میں ایک چوڑی سفید پٹی جیسے ایک خوبصورت قدرتی منظر کو الگ الگ کر رہی ہے بالکل ایسے ہی ہم دو بھائی ایک دوسرے سے جدا کر دیے گئے تھے ۔ آرٹسٹ نے کمال مہارت سے یہ منظر تازہ کردیا ہے ۔ گویا دلوں کے زخم ہرے ہوگئے ہیں۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما نے اپنے اس اداریےمیں ملک کی گھمبیر صورت حال پر روشنی ڈالی ہے ۔ آپ کے یہ جملے ارباب اختیار کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں ’’ ابھی تک تبدیلی کے ایجنڈے کا کوئی مثبت اثر عوام تک نہیں پہنچا مہنگائی کا طوفان البتہ ضرور آگیا ہے جس نے زندگی مزید مشکل کردی ہے … سرکاری محکموں میں کرپشن کا راج اُسی طرح

مزید پڑھیں

یادِ ماضی – بتول جنوری ۲۰۲۲

انسان جب سے ہوش سنبھالتا ہے اپنے ساتھ اچھے برے ہونے والے معاملات کا سامنا کرتا ہے۔ بہت چھوٹی عمر میں ہونے وا لے زیادہ تر واقعات اس کی یادداشت سے محو ہو جاتے ہیں، کچھ غیر معمولی واقعات ہی اس کو یاد رہتے ہیں اور ان کا نقش انسان کی زندگی پہ بہت گہرا ہوتا ہے جو آخری عمر تک نہیں مٹتا۔ دانائی سے بھرا یہ قول خود پتھر پہ لکیر ہے: ’’بچپن کے نقش گویا پتھر پہ لکیر ہوجاتے ہیں‘‘ ہماری زندگی میں منفی و مثبت جذبات کا بھی ایک مقام ہے اور یہی جذبات ہماری زندگی میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ جذبات ہماری یادوں پر اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ ہم ان چیزوں کو بہت اچھی طرح یاد رکھتے ہیں جن کے جذباتی اثرات ہم پر گہرے ہوتے ہیں۔ مثلاً ہر شخص کو یاد رہتا ہے وہ دن، جب اس کا کوئی پیارا رشتہ دنیا سے چلا

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول دسمبر ۲۰۲۱

قارئین کرام! کورونا سے متأثر ایک اور سال ختم ہورہا ہے، اس حال میں کہ اس وائرس کی نئی قسم آنے کا خوف پھر سر پہ مسلط ہے۔ ساتھ ہی ڈینگی بخار نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اپنی مخلوق کو ان آزمائشوں سے نکالے، ان کے صلے میں ہمارے گناہوں کو دھو دے اور ہمیں راہِ ہدایت پہ گامزن کرے آمین۔ تو اگر چاہے تو ذرے کو بھی صحرا کردے اور اک قطرہِ ادنیٰ کو بھی دریا کردے اک اشارہ ہو تو ہو جائے عدم ہر موجود کن اگر کہہ دے تو کونین کو پیدا کردے تحریک انصاف اپنی حکومت کی دو تہائی مدت پوری کرچکی ہے۔ابھی تک تبدیلی کے ایجنڈے کا کوئی مثبت اثر عوام تک نہیں پہنچا۔ مہنگائی کا طوفان البتہ ضرور آگیا ہے جس نے زندگی مزید مشکل کردی ہے۔اگرچہ کورونا سے نبٹنے اور ویکسین کی مفت فراہمی کے اعلیٰ انتظامات کا

مزید پڑھیں

سچ اور جھوٹ – بتول دسمبر ۲۰۲۱

عربی زبان کا مقولہ ہے تُعْرَفُ اْلاَ شْیَآئُ بِاَضْدَ ادِھَا’’ چیزیں اپنے متضاد سے پہچانی جاتی ہیں ‘‘۔اگر اندھیرا نہ ہو تو روشنی کا تصور نا ممکن ہے ۔ برائی کا وجود نہ ہو تو بھلائی کی قدر پہچاننا مشکل ہے ۔ آسمان کی بلندی کا اندازہ زمین کی پستی کو دیکھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح دھوپ چھائوں، امارت و غربت ، دنیا و آخرت ، جنت و دوزخ ۔ یہ سب ایسے الفاظ ہیں جن میں سے ہر ایک ، دوسرے کی وضاحت کرتا ہے ۔ اسلام نے انسان کو جن اخلاق کی تعلیم دی ہے وہ تمام اخلاق حسنہ ہیں ، لیکن خیر ، بھلائی اور حسنات کی صحیح قدر وہی شخص کر سکتا ہے جس نے دنیا میں شر ، برائی اورسیّئات کی قباحتوں کو بھی محسوس کیا ہو۔ اِنّ مَعَ الْعُسِْر یُسْراً۔’’ بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ‘‘۔صبر کی

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ قرآن کے آئینے میں – بتول دسمبر ۲۰۲۱

رسول اللہﷺ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔اور آپؐ کی بعثت کا مقصد بھی وہی ہے جو دیگر انبیاء علیھم السلام کا تھا۔آپؐ کو بھی اللہ تعالیٰٰ نے وہی ابدی پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا تھا کہ : ’’اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے پرہیز کرو‘‘۔ (النحل،۳۶) گویا کہ آپؐ کوئی نئی چیز نہیں لائے تھے بلکہ اسی پیغام کی تکرار تھی جو پہلے انبیاء لائے تھے، ارشاد الٰہی ہے: ’’یہ ایک ڈرانے والا ہے اگلے ڈرانے والوں میں سے‘‘۔ (النجم،۵۶) اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو دین کی دعوت پیش کرنے کے لیے بھیجا تو آپؐ کوئی نیا دین نہیں لائے تھے، یہ وہی صاف ستھرا اور واضح پیغام تھا جو حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت عیسیؑ نے پیش کیا تھا۔ اور آپؐ کے ساتھ بھی وہی پیش آیا جو گزشتہ انبیاء کے ساتھ پیش آیا تھا۔ حق کے بیان کے ساتھ ہی آپؐ نے گویا

مزید پڑھیں

جب پاکستانی ہونا جرم ٹھہرا! – بتول دسمبر ۲۰۲۱

کتابThe Wastes of Time کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر سید سجاد حسین (1920۔1995)، اعلیٰ پائے کے دانشور ، انگریزی ادب کے استاد اور ڈھاکہ یونیورسٹی کے آخری پاکستانی وائس چانسلر خود جدی پشتی ’’ بنگالی‘‘ تھے۔ اپنی نوجوانی اور طالب علمی کے زمانے میں پاکستان کی محبت میں گرفتار ہوئے ۔ زندگی بھر حُب پاکستان کی تپش میں جلتے اور پکتے رہے ۔ شکست ِ پاکستان ان کی آرزوئوں اور خوابوں کی شکست وریخت تھی ، جسے وہ زندگی بھر قبول نہ کر سکے اور بالآخر یہ صدمہ سینے سے لگائے اپنے رب کے ہاں چلے گئے ۔کتاب کے اردو ترجمہ ’’ شکستِ آرزو‘‘( منشورات) کا پہلا باب نذرِ قارئین ہے ۔   ابتدائیہ: میں نے یہ یاد داشتیں 1973ء میں ڈھاکہ جیل میںقلم بند کی تھیں، جہاں مجھے پاکستان کے خلاف چلائی جانے والی تحریک میں شیخ مجیب الرحمن کا ساتھ نہ دینے کے جرم میں قید رکھا گیا تھا

مزید پڑھیں

ہم کو درکار ہے روشنی یانبی – بتول دسمبر ۲۰۲۱

ہم کو درکار ہے روشنی یانبیؐ دے تبسم کی خیرات ماحول کو ہم کو درکارہے روشنی یا نبی ایک شیریں جھلک ، ایک نوریں ڈلک تلخ و تاریک ہے زندگی یا نبیؐ اے نوید مسیحا تری قوم کا حال عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہؤا اس کے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے چھین لی چرخ نے برتری یا نبی ؐ کام ہم نے رکھا صرف اذکار سے تیری تعلیم اپنائی اغیار نے حشر میں منہ دکھائیں گے کیسے تجھے ہم سے نا کردہ کار امتی یا نبیؐ دشمن جاں ہؤا میرا اپنا لہو میرے اندر عدو میرے باہر عدو ماجرائے تحیر ہے پرسیدنی ، صورت حال ہے دیدنی یا نبیؐ روح ویران ہے ، آنکھ حیران ہے ایک بحران تھا ایک بحران ہے گلشنوں ، شہروں ، قریوں پہ ہے پرفشاں ایک گمبھیر افسردگی یا نبیؐ سچ مرے دور میں جرم ہے ، عیب ہے ، جھوٹ فن عظیم

مزید پڑھیں

میں عابدہ شہزادی ہوں – بتول دسمبر ۲۰۲۱

پہلی مرتبہ اسے کلاس ہفتم میں پتہ چلا کہ اس کے اندر لکھنے کی صلاحیت موجود ہے ….. تھوڑی سی کوشش اور بہت زیادہ مطالعہ سے وہ بہت بڑی رائٹر بن سکتی ہے۔ مطالعہ کے نام پر اس نے سکول کی لائبریری سے بچوں کی کتب جاری کروائیں۔پڑوسیوں کے گھر آنے والا بچوں کا اخبار پڑھنا شروع کیا۔اخبار رسالوں سے آگے کی بھی ایک دنیا تھی۔ کوئی سودا سلف سموسے پکوڑے اخبار یا رسالے کے صفحات میں پیک ہو کر آتے تو وہ پڑھے بغیر ہاتھ سے نہ جانے دیتی۔آہستہ آہستہ سب کو اس کے شوق کا پتہ چل گیا اور عید بری عید پر پیسے دھیلے کے ساتھ کتاب یا رسالہ بھی عیدی میں دے کر سستے چھوٹ جاتے ۔کلاس ہفتم سے پشتم اور اس نے کلاس دہم بھی اچھے نمبروں سے پاس کر لی۔فراغت کے دنوں میں ایسے ہی رسالہ پڑھتے پڑھتے اس کے ذہن میں کہانی کا

مزید پڑھیں

چناب کنارے – بتول دسمبر ۲۰۲۱

چناب کنارے ایک بھیڑ تھی۔ موبائلز کے کیمروں سے مسلسل ویڈیوز بنائی جا رہی تھیں،رخ ان کا دریا کے تیز بہاؤ کی طرف تھا،شور کافی زیادہ اور کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔سب لوگ دریا کی طرف مسلسل دیکھے جا رہے تھے ،گویا کہ پورا وجود ہمہ تن گوش جیسا کہ کوئی راہب گیان دھیان میں مصروف ہو اور اسے اپنے ارد گرد کی کوئی ہوش نہ ہو۔ مجھے گوجرانوالہ تعلیمی بورڈ ایک کام کے سلسلے میں جانا تھا۔ جب چناب کے کنارے پہنچا تو یہ منظر دیکھ کر مختلف برے برے خیالات آنے لگے۔ گاڑی ذرا اور قریب آئی تو دریا کے تیز بہاؤ کے درمیان محسوس ہؤا جیسے کالے رنگ کے لباس میں غوطہ خور تیرتے چلے جارہے ہیں،میں سوچ میں پڑ گیا کہ یہاں غوطہ خوری کا کوئی مقابلہ جاری ہے یا پھر کچھ افراد ڈوب گئے ہیں جن کو بچانے کے لئے اتنے سارے غوطہ

مزید پڑھیں

خزانہ – بتول دسمبر ۲۰۲۱

عافیہ اگرچہ شکل و صورت کے اعتبار سے غیر معمولی نین نقش یا خدو خال کا کوئی دل رُبا مجسمہ نہ تھی، مگر عقل ، علم، سلیقہ مندی،اور گہرے شعور کے باعث اس نے گھرہی نہیں گائوں بھر کی بزرگ خواتین کوگرویدہ بنا لیا تھا ۔ فطری صلاحیت، جذبہ محبت و حوصلہ اور ولولہ خیر خواہی نے اُسے جس دلاویز شخصیت کا حامل بنا دیا تھا اس نے اسے ایک محبوبیت کے مقام پر فائز کر دیا تھا ۔ شادی کے بعد اس نے عالم دیہاتی دلہنوں کے برعکس اپنی ہتھیلیوں سے رنگِ حنا کے مٹنے کا انتظار کیے بغیر گھر کے سارے کاموں میں ہاتھ بٹاناشروع کردیا تھا ۔ اس کی ساس ( خالہ)اور نندیں حیرت اور مسرت سے اس پر نہال ہونے لگی تھیں ۔ ہر دل عزیز بننے کا یہی گُر ہے ۔ گھر کا معاملہ ہو یا بستی ، شہر یا پورے ملک کا ۔ اگر

مزید پڑھیں

بارش کے بعد – بتول دسمبر ۲۰۲۱

گلابی جاڑے کی آمد آمد تھی ۔ شام کو ہلکی سی ٹھنڈک محسوس ہوتی ، مگر دن میں گرمی کا احساس غالب رہتا ، سبک سی ہوائیں گرمی کو الوداع کہنے آتیں مگر کچھ پیش نہ چلتی ۔ایک دن ان نرم نرم سی ہوائوں نے آندھی سے ایکا کرلیا… پھرتندو تیز ہوا کا طوفان ، درختوں ، کمزور چھتوں ، سڑک کے سائن بورڈز کو اکھاڑنے کے در پے ہو گیا شہر کا ساراانتظام بھپری ہوا نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ، سہ پہر کو ہی بازار ، گلیاں سنسان ہو گئے … بجلی دَم سادھے حسب معمول کسی کونے کھدرے میں جا چھپی۔ سائیں ، سائیں کرتی ہوائیں درختوں کی شاخوں کو اِدھراُدھر پٹخ رہی تھیں ۔مٹی کا طوفان بگولوں کی شکل میں در بدر پھر رہا تھا ۔اس شہر خاکی میںآندھی اور گردو غبارکا کوئی موسم نہیں ، ہر وقت ،وقت غبار ہے ۔ عصر کی نماز

مزید پڑھیں

نبی سلیمانؑ کی قسم – بتول دسمبر ۲۰۲۱

جنگل کاٹ دیے گئے۔ زمین ہموار ہو گئی اور گھروں کی بنیادیں ڈال دی گئیں ۔لیکن جنگل کے باسی حشرات بے گھر ہو گئے ۔ ڈیویلپر نے زمین کی صفائی ستھرائی اور حفاظت کے لیے بہت کچھ انتظامات کیے ہوں گے مگر مکڑیوںکا وہ کچھ بھی نہ بگاڑ سکے۔سردیوں میں پھر بھی کچھ امن رہتا مگر گرمیوں کے آتے ہی مکڑیوں کے قافلے اترنے لگتے۔ روشن اور مالی جوان دنوں گھر دیکھتے پھر رہے تھے ، اس گھر کو دیکھا توپھر کسی اور گھرکو دیکھنے کی خواہش سے دستبردار ہوگئے ۔ لیکن ہؤا یہ کہ اس گھر کوگھر کی صورت ملنے کے بعد انہیںاس میں رہتے چند دن ہی ہوئے ہوںگے کہ مکڑیوں سے ملاقاتیں شروع ہو گئیں ۔ پتہ چلا کہ دوسرے گھروں میں بھی یہی پرابلم چل رہی ہے۔ ایک روز مالی شام میں آفس کے بعد اپنے پرانے سب ڈویژن میں ناز سے ملنے چلی گئی ۔

مزید پڑھیں

مصور اور حسن -بتول دسمبر ۲۰۲۱

پچھلے ماہ ترکی جانا ہؤا ایک کانفرنس کے سلسلے میں۔ استنبول کے’پل مین ہوٹل‘ میں وقفوں میں استقبالیہ سے متصل اس گیلری کا رخ کرتی جہاں مایہ ناز مصوروں کے فن پاروں میں اہلِ ذوق کی’’ تسکین‘‘ کا سامان میسر تھا۔ آپ کو اکثر پینٹنگز میں ایک چیز مشترک نظر آتی ہے اور وہ عورت کے خدوخال کی مختلف زاویوں سے تصویر کشی ہے۔ ہوٹل کی گیلری میں میرے سامنے جو پینٹنگز تھی اس میں عورت کی پشت نمایاں تھی۔ لکیریں اور رنگ ہی تو ہیں۔ رنگ بھی باتیں کرتے ہیں اور باتوں سے خوشبو آتی ہے۔ اس کی پشت پر نیم کھلے بال تھے اور جسم پر آسمانی ساڑھی، سامنے کئی درخت اور ایک درخت پر گھونسلہ۔ اس نے اپنے ہاتھ یوں اُٹھائے ہوئے تھے جیسے کسی پرندے کو ابھی ابھی آزاد کیا ہو۔ ایک دوسری پینٹنگ میں عورت کا پورا وجود گویا اس کی آنکھوں میں سمٹ آیا

مزید پڑھیں

دل پہ گزری ہے جو قیامت – بتول دسمبر ۲۰۲۱

آج پھر جمعرات، جمعہ کی درمیانی شب ہے۔ اماں جانی سے بچھڑے ساڑھے تین مہینے ہو گئے۔ اور مجھے تو ان سے بچھڑے شاید صدیاں ہی بیت گئیں۔ 2015 میں تعلیم کے حصول کے لیے یہاں آئی تھی۔ ’’مجھے تو لگتا تھا حفے‘‘ ( Hefei) راس آ گیا۔ MS مکمل ہؤا تو جہاں اس بات کی خوشی تھی کہ وقت پر ڈگری پوری ہو گئی وہاں یہ خوشی سنبھالے نہیں سنبھل رہی تھی کہ پاکستان جانا ہے۔ چار سال کے انتظار کے بعد وہ دن کیسے تھے، الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ سارا دن شاپنگ کرتے اور بیگوں کے وزن کا حساب کرتے گزر جاتا۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ کی لکھی تقدیر نے ایسا بےبس کیا کہ پاکستان جانے کا پروگرام التوا کا شکار ہونے لگا۔ جون میں جانے کا ارادہ تھا مگر جولائی شروع ہونے تک کوئی پلان فائنل نہیں ہو رہا تھا۔ ایک وقت ایسا آیاکہ لگتا تھا

مزید پڑھیں

عورتیں اگر گھر کا کام کرنا چھوڑ دیں تو کیا ہوگا؟ – بتول دسمبر ۲۰۲۱

چین کی ایک عدالت نے حال ہی میں طلاق سے متعلق ایک معاملے میں ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے ایک شخص کو ہدایت کی ہے کہ وہ پانچ سال تک جاری رہنے والی شادی کے دوران بیوی کی طرف سے کیے گئے گھریلو کام کے بدلے میں اس کو معاوضہ دے۔ اس معاملے میں خاتون کو 5.65 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ لیکن اس فیصلے نے چین سمیت دنیا بھر میں ایک بڑی بحث کو جنم دیا ہے۔ چینی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر اس معاملے کو لے کر لوگوں کی رائے منقسم ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خواتین گھریلو کام کے عوض معاوضے کے طور پر کچھ بھی لینے کا حق نہیں رکھتی ہیں۔ جبکہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جب خواتین اپنے کیریئر کے مواقع چھوڑ کر روزانہ گھریلو کام کرتی ہیں تو پھر انھیں معاوضہ کیوں نہیں ملنا چاہیے۔اس سے قبل جنوری

مزید پڑھیں

بچے من کے سچے – بتول دسمبر ۲۰۲۱

بچے بہت کیوٹ ،ہوتے ہیں بہت شرارتیں کرتے ہیں بہت بھولے بھالے ہوتے ہیں لیکن اپنے نہیں اوروں کے ……اپنے بچوں کی تو پیدائش کا یاد رہتا ہے ، باقی کب بڑے ہوئے،کب کیا ہؤا سب کچھ اپنی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب جاتا ہے۔ان کی تعمیری ،تفریحی اور تخریبی سرگرمیاں سب دوسروں کو یاد رہتی ہیں خود ماں باپ کو نہیں……اور اگر جوائنٹ فیملی ہو تو سبحان اللہ،، اللہ بچے تو دیتا ہے مگر بچوں کے بچپن سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہونے کا سوچتے سوچتے پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کب بچپن کی حدود سے نکل کر لڑکپن اور پھر نئی زندگی کے میدان میں بھی داخل ہوجاتے ہیں! یہ تو قدرت نے ہی ایسے مٹھاس بھرے رشتے دے دیے کہ جب بچوں کے بچے پیدا ہوتے ہیں تو پھر ان کے بچپن سے صرف لطف اندوز ہی نہیں ہوتے بلکہ ان کی بھولی معصوم

مزید پڑھیں

مشورہ کرنا اچھا ہے! – بتول دسمبر ۲۰۲۱

کوئی بھی ایسا جائزکام جو فرض یاواجب نہ ہو، ایسا کام کرنے سے پہلے جلد بازی کرنے کی بجائے دو کام کرنا سنت ہے : 1۔استخارہ یعنی اللہ رب العزت سے اس کام کے خیر کے پہلو کی دعا کرنا کہ یا اللہ اگر فلاں رشتے ، کاروبار ، ملازمت وغیرہ میں اگر میرے لیے دنیا آخرت کی خیر ہے تو مجھے نصیب فرما ورنہ مجھے بچا کر کوئی نعم البدل عطا فرما۔ 2۔ استشارہ یعنی اللہ کے بندوں سے اس کام کے متعلق مشورہ کرنا ۔ استخارہ اور استشارہ کی فضیلت سے متعلق مقولہ ہے کہ : ماخاب من استخار ولا ندم من استشار یعنی جس نے استخارہ کیا وہ کبھی دھوکے کا شکار نہیں ہوا اور جس نے مشورہ کیا وہ کبھی شرمندگی اور پچھتاوے کا شکار نہیں ہؤا۔ چونکہ انسان ہرفن مولیٰ نہیں بن سکتا لہٰذا کچھ امور میں متعلقہ ماہرین سے رائے لینا پڑتی ہے اور

مزید پڑھیں

ماں باپ کا باہم تعلق- بتول دسمبر ۲۰۲۱

اچھے میاں بیوی ہی اچھے والدین بن سکتے ہیں۔ میاں بیوی کا باہمی تعلق جتنا مضبوط اور عزت و محبت پر مشتمل ہوگا وہ اتنا ہی ایک بہترین نسل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں ۔ میاں بیوی کا باہمی تعلق اگر اچھا ہو تو یہ تعلق نسلیں سنوار دیتا ہے اور اگر یہ تعلق ناچاقیوں اور لڑائی جھگڑوں پر مشتمل ہو تو یہ تعلق نسلیں بگاڑ دیتا ہے ۔ بچوں کی بہترین تربیت کے لیے والدین کا خود تربیت یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے ۔ اپنے تعلیمی دور میں مجھے ایک استاد محترم کا جملہ خوب صورت لگا تھا جو آج تک میری ڈائری پر لکھا ہوا ہے ۔ ایم فل کیمسٹری کے دوران ایک دن سر کہنے لگے’’اچھے کیمسٹ چاہے نہ بن سکو لیکن اچھے باپ اور اچھی مائیں ضرور بن جانا کیونکہ کیمسٹ کے ہاتھ میں تو صرف ایک طبقہ ہوگا لیکن ایک باپ اور ایک ماں کے

مزید پڑھیں

جاپانی پھل کے فائدے -بتول دسمبر ۲۰۲۱

سال کے آخری مہینوں میں ایک پھل کافی زیادہ نظر آتا ہے جسے جاپانی پھل کے نام سے جانا جاتا ہے مگر اردو میں اسے املوک کا نام دیا گیا ہے، جبکہ انگلش میں persimmon کہا جاتا ہے۔بنیادی طور پر یہ چین سے تعلق رکھنے والا پھل ہے جس کی کاشت ہزاروں سال سے ہورہی ہے اور اب دنیا بھر میں اس کی مختلف اقسام کو اگایا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر اسے جاپانی پھل کیوں کہا جاتا ہے؟ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان میں اگائی جانے والی اس کی ایک قسم کی بہت زیادہ مقبولیت ہے جو لگ بھگ دنیا بھر میں اگائی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسے جاپانی پھل کا نام بھی دیا گیا ہے۔ نارنجی یا ٹماٹر جیسا یہ پھل اپنی مٹھاس اور شہد جیسے ذائقے کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور جیسا درج کیا جاچکا ہے کہ اس کی

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول دسمبر ۲۰۲۱

قانتہ رابعہ۔ گوجرہ کل بتول ملا لیکن اس سے قبل ایک دو افسانے موبائل فون کی سکرین پر لکھے تو کئی محاورے یاد آگئے جیسے موت کو ماسی کہنا …..آبیل مجھے مار وغیرہ وغیرہ۔اصل میں آنکھوں کے لیے روشنی منع ہے اور اندھیرے میں لکھنے کا فن مجھ نکمی کو نہیں آتا بس نتیجہ یہ کہ پڑھنا فی الحال ناممکن ہے وگرنہ بتول آئے اور پڑھ نہ پائوں …..ایسے بھی حالات نہیں! بتول کے اس شمارے میں فی الوقت تو دو تین تحریریں پڑھ سکی ۔ فائقہ اویس کی تحریر میں بہترین لوازمات موجود ہیں اور پھر موضوع حدود حرم ۔ میمونہ کی میزبانی کے مزے تو فائقہ نے لوٹ لیے۔ کتنا دل خوش کن تصور ہے ایک رسالے میں لکھنے والی رائٹرز کا مل بیٹھنا ! سوچ کر ہی دل خوش ہوگیا۔ دوسری تحریر ڈاکٹر مقبول شاہد کی ہے۔ کہنے کو ماضی کی ایک یاد مگر قیمتی سرمایہ…..نئ نسل

مزید پڑھیں

عورت کا گھر – بتول دسمبر ۲۰۲۱

گھر ایک ایسا مقام ہے جہاں انسان بے فکری سے اپنا وقت اپنی مرضی کے مطابق گزارتا ہے، گھر ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ گھر کوئی لگی بندھی، متعین شکل کی عمارت کا نام نہیں۔ چار دیواری اور چھت کے ساتھ ایک دروازہ ہو تو وہ بھی گھر کہلا سکتا ہے۔ چھت گھاس پھونس کی ہو، دیواریں کپڑے کی ہوں اور ٹاٹ کا ٹکڑا دروازے کا کام دیتا ہو تو وہ بھی گھر ہی ہے۔ کسی بھی جگہ پہ چھوٹا یا بڑا مکان بنایا جا سکتا ہے مگر اس کے مکین اس مکان کو گھر بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ مرد اپنے گھر کا مالک و حاکم ہوتا ہے، اور یہ بات معاشرے میں معروف ہے کہ عورت باپ کے گھر میں رہتی ہے، شادی کے بعد وہ شوہر کے گھر چلی جاتی ہے۔ اور اگر باپ اور شوہر نہ رہیں تو وہ بھائی کے گھر

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول نومبر ۲۰۲۱

قارئین کرام! ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی رحلت ایک قومی صدمہ ہے۔ وہ حقیقی معنوں میں محسنِ پاکستان تھے۔انہوں نے پاکستان کے لیے ایٹمی پروگرام کی داغ بیل ڈالی جس کو پھر بہت سی شخصیات اور اداروں نے ترقی دے کر وطنِ عزیز کو ایٹمی طاقت بنادیا۔ اس کا اعزاز انہی کے نام آتا ہے، عزت کا یہ مقام اللہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔پاکستان بننے کے بعد اپنے آبائی وطن سے ہجرت کی اور خود کو پکا اور سچا پاکستانی بنایا۔ ملک کو اتنی بڑی دفاعی صلاحیت دینے پر انہیں امریکہ کے حکم پرقوم سے معافی مانگنی پڑی اور پانچ سال کے لیے گھر میں نظربند رہنا پڑا۔ اور یہ اس وقت ہؤا جب پاکستان اپنے مفادات کے بالکل خلاف جاکر امریکہ کی جنگ کا حصہ بنا جو صریحاً ناجائز بلکہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر مبنی تھی۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ’’ صفِ اول کے اتحادی ‘‘

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ قرآن کے آئینے میں- بتول نومبر ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم نازل فرمایا جو تمام انسانوں کے لیے ابدی ہدایت کا ذریعہ ہے۔ اللہ کا کلام جبریل امینؑ کے ذریعے محمد رسول اللہ ؐ کے قلبِ اطہر پر اتارا گیا۔اس کی ہر سورت اور ہر آیت ہدایت، نور اور روشنی ہے۔ اس کے پہلے مخاطب رسول اللہ ؐ ہیں اور پھر ان کے ذریعے یہ تمام انسانوں کے لیے ہے۔ کلامِ الٰہی کے ہر شذرے کا ایک خاص پس منظر بھی ہے اور موقع و محل بھی۔ رسول اللہ ؐ قرآن کی دعوت لے کر اٹھے تو انہیں دو طرح کے انسانوں سے سابقہ پیش آیا؛ وہ جنہوں نے حق کی پکار پر لبیک کہا اور کاروان ِ حق میں شامل ہو گئے۔ اور وہ جنہوں نے اس کا انکار کیا اور جاہلیت پر جم گئے۔رسول کریم ؐ نے تقریباً ۲۳ برس کی مدت میں قرآن کا پیغام دنیا تک پہنچایا، اور دین ِ اسلام غربت

مزید پڑھیں

اللہ کی محبت اور اللہ کے لیے محبت- بتول نومبر ۲۰۲۱

اللہ کی محبت کیا ہے؟ احادیث سے پہلے ہم کچھ قرآنی آیات کے ذریعے یہ دیکھیں گے کہ اللہ کی محبت سے کیا مراد ہے، یہ کیسی ہوتی ہے اور اللہ کی محبت پانے کی کیا شرائط ہیں، یعنی وہ خوش نصیب کون ہیں جن سے اللہ تبارک وتعالیٰ محبت فرماتا ہے ۔ اللہ کی محبت ایک ایسا جذبہ ہے جس سے انسان دنیا و مافیہا کی ہر پریشانی اور دکھ سے آزاد ہو جاتا ہے۔ اللہ کی محبت کے سرور میں انسان دنیا اور اس کی لذتوں سے بے نیازہو جاتا ہے۔ اللہ کی محبت انسان کو دنیا والوں اور ان کی تلخ باتوں سے بھی بے نیاز کر دیتی ہے۔ یعنی انسان کو پروا نہیں رہتی کہ لوگ کیا کہیں گے بلکہ وہ صرف اللہ کے احکام کو پورا کر کے، اللہ کی محبت حاصل کرنے کی پروا کرتا ہے۔ جس کو اللہ سے محبت ہوتی ہے اس

مزید پڑھیں

مدینہ کا تاریخی پس منظر – بتول نومبر ۲۰۲۱

یہ شہر جو آج مدینۃ النبیؐ، طیبہ، مدینہ منورہ، مدینہ طیبہ اور تقریبا ً دیگر سو ناموں سے موسوم ہے کہا جاتا ہے کہ پہلے یثرب کہلاتا تھا کیوں کہ یہ ’’ حضرت نوحؑ کی اولاد میں سے کسی ایک کا نام ہے جب ان کی اولاد متفرق شہروں میںآباد ہوئی تو یثرب نے اس سر زمین میں قیام کیا ‘‘ ؎۱ ویسے اس روایت کو تقویت عمالقہ کے یہاں مقیم ہونے سے بھی ملتی ہے ۔ حضرت نوح ؑ کی کشتی پر سوار وہ لوگ تھے جو کفر و شرک اختیار کرنے کے بعد بابل سے مدینہ کی طرف آ بسے تھے اور انہوں نے زراعت کے پیشے کو اپناتے ہوئے بکثرت کھجوروں کے درخت لگائے یہ مسام بن نوح کی اولاد میں سے تھے ۔ ان کا اقتدار حجاز کے کافی بڑے علاقے پر قائم تھا وہ تکبر میں مبتلا ہوگئے ۔ اس وقت ان کا بادشاہ ارقم

مزید پڑھیں

اقبال بارگاہِ الٰہی میں – بتول نومبر ۲۰۲۱

شہید حریت سید علی شاہ گیلانی کی زندگی اقبال کے پیغام خود ی کا جیتا جاگتا مظہر تھی ۔ زیر نظر مضمون ان کی کتاب ’’اقبال روح دین کا شناسا‘‘ ؎۱ کے ایک باب میں سے ترتیب دیا گیا ہے جس میں انہوں نے اقبال کے شہرہِ آفاق فارسی کلام ’’ جاویدنامہ‘‘ کے چند اشعار پر گفتگو کی ہے (ص۔۱) از ملوکیت جہانِ تُو خراب تیرہ شب در آستین آفتاب دانش افرنگیاں غارت گری دیرہا خیبر شُد از بے حیدری آنکہ گوید لا الٰہ بے چارہ ایست فکرش از بے مرکزی آوارہ ایست چار مرگ اندر پئے ایں دیر میر سود خوار و والی و ملاّ و پیر اقبال بارگاہ ایزدی میں فریاد کناں ہیں کہ تیری یہ دنیا ، انسانوں کی حاکمیت کے نتیجے میں تباہ و برباد ہو گئی ہے ۔ ملوکیت ، چاہے بادشاہو ں کی ہو یا نام نہاد جمہوریت کے نام پر کسی قوم کی

مزید پڑھیں

غزل- بتول نومبر ۲۰۲۱

سرِ شاخِ نشیمن چہچہانا اور ہے اے دل کسی کنجِ قفس کو گھر بنانا اور ہے اے دل ہنسی اہلِ چمن کی بھی نہایت خوب ہے لیکن پسِ دیوارِ زنداں مسکرانا اور ہے اے دل کسی دشمن سے پنجہ آزمائی اور ہوتی ہے کسی کی دوستی کو آزمانا اور ہے اے دل تعلق کے ہزاروں رنگ ہیں دنیائے ہستی کے کسی سے عمر بھر رشتہ نبھانا اور ہے اے دل بھری محفل میں گانا داد پانا خوب ہوتا ہے تصور میں کسی کے گنگنانا اور ہے اے دل نہ بن ناصح کہ رزمِ من و تو کی آزمائش میں خودی کے ساتھ خود کو ہار جانا اور ہے اے دل چھپا کاغذ کی نائو میں لڑکپن ملنے آتا ہے شبِ پیری میں ساون رُت کا آنا اور ہے اے دل

مزید پڑھیں

کرے نہ ختم کبھی روشنی سفر اپنا- بتول نومبر ۲۰۲۱

وہ تن دہی سے کام میں مصروف تھی۔ اس کا خاوندسلام بن مشکم صبح سے نکلا ہؤا تھا ۔ پر تکلف کھانے کے اہتمام کے لیے اسے کچھ خاص مصالحوں کی ضرورت تھی ۔ اُس نے اُسے یثرب کے آخری کونے میں ایک گمنام جڑی بوٹیوں والے سے زہریلی جڑی بوٹی بھی لانی تھی ۔ اس جڑی بوٹی کا ذکرکسی طبیب سے سنا تھا اس لیے ا س کے ذہن میں ایک شیطانی منصوبہ آیا ۔ اُس طبیب سے اُس کے گہرے مراسم تھے ۔ جب سے مدینے والا نبی یہاں آیا تھا ، ان کو یثرب کی زمین اپنی نہیں لگتی تھی ۔ جہاں دیکھو، چار آدمی موجود ہیں ، وہیں چہ میگوئیاں ہونے لگتیں ۔ کوئی محفل اللہ کے ذکر سے معمور ہوتی تو کوئی مجلس اس نبی کی مخالفت میں مشورے کرتی نظر آتی اور وہ بھی چپکے چپکے ۔ آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے اطمینان

مزید پڑھیں

درد وچھوڑے دا – بتول نومبر ۲۰۲۱

گاڑی فراٹے بھرتی جا رہی ہے ۔ یہ ان کی دس بارہ سالہ زندگی کا پہلا سفر ہے۔ شب ہجر نے چاروں طرف سیاہ چادر تانی ہوئی ہے ۔ بڑے بھیا ، بھابھی اور چھوٹی گڈی سے ڈھائی تین سال بڑی بہن کے ہمراہ سفر کا آغاز ہو چکا ہے ۔ دس سال کا عرصہ اماں ابا کے زیر سایہ گزار کر شب تنہائی اور جدائی گلے مل رہی ہیں ۔ بھائی نے اُن دونوں کو اوپر والی برتھ پر سوار کرادیا ہے اور تاکید کی ہے کہ تم نے اب سو جانا ہے ۔ دونوں خاموش اور سراسیمہ ہیں ۔اوپر لیٹ گئی ہیں ۔ گائوں سے چلتے وقت بھائی نے سب کو بتایا تھا کہ آج سے ہر کوئی ان دونوں کو اصلی نام سے پکارے گا ۔ چھوٹی گڈی اور بڑی گڈی نہیں کہے گا ۔ عائشہ اور فاطمہ ، یہی تو ان کے وہ نام تھے جو

مزید پڑھیں

ایک کمرے میں دنیا – بتول نومبر ۲۰۲۱

بات بات پر لڑائی اور تلخ مزاجی نے گھر کے ماحول کو میدان جنگ بنا دیا تھا ۔عیشہ ابھی تک نہیں سمجھ پائی تھی کہ گھر کے کس فرد کا موڈ کس بات پر خراب ہو سکتا ہے۔درگزر کرنے پر آئیں تو جلی ہوئی شرٹ، ٹوٹے بٹن ،تیز نمک، جلی روٹی بھی معاف۔پکڑنے پر آئیں تو دروازے پر دو مرتبہ گھنٹی کیوں بجنے دی ،پہلی مرتبہ ہی دروازہ کیوں نہ کھولا پر پچیس پچیس منٹ تند و تیز جملے ، طعن و تشنیع اور کچوکے مار مار کر ہی بندہ پھڑکا دو ۔ تعریف کرنے پر آئیں گے تو پھیکی دال پر بہو کو پانچ سو روپیہ انعام میں دے دیں گے اور نہ کرنی ہو تو شاہی دال ،مرغ مسلم بھی ایسے چپ چپاتے کھا کر اٹھ جائیں گے جیسے مریض پھیکا سیٹھا کھانا کھاتا ہے۔بولنے پر آئیں تو درودیوار سے بھی بولنے کی آوازیں سنائی دیں اور چپ

مزید پڑھیں

زود پشیماں – بتول نومبر ۲۰۲۱

’’ میرے پیچھے مت لگو۔ میں نے تم سے کہہ دیا کہ میں مارکیٹ نہیں جائوں گا۔ میرے خاندان کے ایک بزرگ وفات پا گئے اور تم کو خریداری کی سوجھ رہی ہے ۔ مجھے اگر کسی نے بازار میں تمہارے ساتھ خریداری کرتے دیکھ لیا تو لوگ باتیں بنائیں گے کہ دانیال کو رفیع پھوپھا کی موت کا صدمہ نہیں ‘‘۔ وہ رابعہ پر بگڑ رہا تھا ۔ بات صرف اتنی سی تھی کہ رابعہ کی اکلوتی بیوہ بہن کی بیٹی کی شادی ہونے والی تھی اور اسے اپنی بھانجی کے لیے کوئی تحفہ لینا تھا ۔ اس کی بہن شادی کے کچھ دن بعد ہی بیوہ ہو گئی تھیں ۔ انہوں نے بڑی محنت مشقت اور تنگدستی سے زندگی گزاری تھی ۔ اپنی اکلوتی بیٹی کی پرورش انہوں نے ٹیوشن پڑھا کر اور محلے والوں کے کپڑے سی کر کی تھی ۔ رابعہ کو اپنی بہن سے بہت

مزید پڑھیں

پکے رنگوں کی محبت! – بتول نومبر ۲۰۲۱

محبت سیلابی ریلے کی طرح کم ظرف نہیں ہوتی جو اپنے آپ میں نہ سما سکے اور اچھل کر کناروں سے باہر آجائے اور پھر کچھ ہی عرصے بعد جوہڑ میں تبدیل ہو جائے ! گرمی اور سردی محض احساس کا نام ہے یا واقعتا کوئی حقیقت ! لیکن حبس کا وجود مسلم ہے ۔ حبس موسم و ماحول میں ہو یا معاشرے میں ! کسی بد دعا کی طرح مسلط ہوتا ہؤا محسوس ہوتا ہے ۔ اول اول کی محبت کی طرح کراچی میں گرمی کا پہلا مہینہ بھی سنبھالے نہیں سنبھلتا، دودن لو کے تھپیڑے چلتے رہے اور آج ایسا حبس کے گھٹن کے مارے سانس لینا بھی محال ہو رہا تھا ۔ گھر گویا اینٹوں کا بھٹا بنا ہؤا تھا ۔ ذرا شام ڈھلی تو موسم اچانک خوشگوار ہو گیا ۔ کراچی کا بھی عجیب موسم ہے شام ہوتے ہی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے دن بھر کی

مزید پڑھیں

یہ کیسی راہیں – بتول نومبر ۲۰۲۱

عروج بیوٹی پارلر میں اس وقت کام عروج پر تھا۔ روزی، روبی، تانیہ سمیت تقریباًسب ورکرز ہی مصروف تھیں۔ کچھ خواتین اپنی باری کا انتظار کررہی تھیں۔ عروج ریسپشن پر بیٹھی کال اٹینڈ کررہی تھی۔ ’’ہیلو جی! آپ کل صبح11بجے تک آجائیں۔ ‘‘ اس کاانداز پروفیشنل تھا۔ جیسے ہی فون رکھتی پھر کال شروع ہو جاتی۔ سامنے ٹیبل پر کمپیوٹر رکھا تھا جوبھی کال آتی وہ لوگوں کو ٹائم دے کر کمپیوٹر پر اندارج کردیتی۔ آج ریسپشن پر بیٹھنے والی عافیہ غیر حاضر تھی لہٰذا عروج کو اس کی جگہ سنبھالنی پڑ رہی تھی۔ پارلر میں آج رش زیادہ تھا۔4بجنے کے بعد تو روزانہ ہی ایسا رش ہوتاتھا جو کہ رات دس بجے تک جاری رہتا۔ عروج بیوٹی پارلر کا ایک نام اور مقام تھا۔ خواتین اس کی کارکردگی سے مطمئن تھیں اور یہاں سے کام کروانے کو باعثِ فخر سمجھتی تھیں۔ ’’ہیلو‘‘اچانک پھر کال آئی’’ جی آپ کا نام؟‘‘

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ – بتول نومبر ۲۰۲۱

مسجد النبوی شریف کی زیارت سے بہت اطمینان ہؤا ۔اگرچہ پہلی بار اس قدر سناٹا اور خالی سڑکیں دیکھی تھیں، لیکن پھر بھی بے حد سکون ملا اور مدینہ شریف کی اپنی رونق ہر لحظہ محسوس ہوتی رہی۔ طیبہ شریف ہر حال میں بارونق اور خوبصورت لگتا ہے۔ ہمیں تو ایک بڑی کمینی سی خوشی بھی ہو رہی تھی کہ ہم نے کم لوگوں کی وجہ سے مدینہ شریف کو خوب اچھی طرح سے دیکھ لیا ہے۔ وبا کے مضر اثرات اور اقتصادی خسارے کا اندازہ تب ہؤا جب سب بازار اور ہوٹل بند دیکھے۔ وبا کے پہلے پانچ مہینوں میں سوائے ہسپتال کے کہیں اور جانے کا موقع ہی نہیں ملا۔ یہ ہمارا پہلا سفر تھا۔ تیسرے دن ہم مدینہ شریف سے رخصت ہوئے اور واپسی کے سفر میں قصیم رکے، جہاں میمونہ حمزہ ہمارا انتظار کر رہی تھیں۔ انہوں نے کھانے پر بہت اہتمام کر رکھا تھا، اور

مزید پڑھیں

فارمی مرغیاں -بتول نومبر ۲۰۲۱

ماموں کے گھر جانا ہوا۔ ان کی بیٹی نے اصلی مرغیاں پال رکھی ہیں۔صبح ہی صبح شور اور آواز یں۔۔۔ کزن سے پوچھا خیر تو ہے ۔ کہنے لگی آج ان کا ڈربہ کھولنے میں دیر ہو گئی۔وہ احتجاج کر رہی تھیں۔ دوپہر میں ایک اور تجربہ ہوا ۔ انھوں نے مرغی ذبح کرنے کا سوچا۔ان میں سے ایک کو پکڑنے کے لیے تین افراد نے کوشش کی۔ وہ کبھی دوڑنے لگتیں کبھی چھلانگ لگا دیتیں۔کبھی درخت پر چڑھ جاتیں۔ بمشکل ایک پکڑی گئی۔پوچھا اتنی متحرک کیسے ہیں۔کراچی کی مرغیاں تو اٹھ بھی مشکل سے پاتی ہیں۔ہنسنے لگیں، باجی یہ فارمی نہیں اصلی مرغیاں ہیں۔ تب مجھے اپنی سہیلی کی بات یاد آئی۔ بچوں کے معا ملے میں سستی برداشت نہ کرتی تھیں۔اکثر کہتیں مجھے ان کو معاشرے کے لیے فارمی چوزے نہیں بناناکہ ذرا تلخی برداشت نہ کر پائیں، اپنے پاؤں پر چلنا بھی دوبھر ہو ۔نہ ہی سہولیات

مزید پڑھیں

بارش کے بعد -بتول نومبر ۲۰۲۱

’’بارش کے بعد‘‘منشورات کا شائع کردہ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم کے افسانوں کا مجموعہ ہے۔ کتاب پر سلیم منصورخالد، فرزانہ چیمہ اورصائمہ اسماءجیسی قدآور شخصیات کے تبصرے قیمتی اثاثہ ہیں۔ مجموعہ کا پہلا افسانہ ’’شام و سحر تازہ کریں ‘‘شگفتہ اسلوبی سے لکھی تحریر بہت پراثر بھی ہے جو دوران مطالعہ قاری کو اپنی گرفت میں لیے رکھتی ہے۔ پرانے زمانے کی خوبصورت منظرکشی پڑھ کر بہت اچھا لگتا ہے۔ تاریخی، تہذیبی اور سماجی قدروں کے ذکر نے تحریر میں جان ڈال دی ہے۔ بڑی بڑی حویلیاں، باغ، جھولے، اور پھول پودے، برآمدہ و تخت اور تخت پر دادی اماں اور ان کا پاندان وغیرہ یہ تمام باتیں اب قصہ پارینہ ہوئیں۔ وفا اور حیا کا بڑے خوبصورت پیرائے میں ذکر، پاکیزہ جذبوں کی حقیقی ترجمانی، مغربی تہذیب سے متاثر اولاد کی بے حیائی اور بے اعتنائی پر بحیثیت باپ عبد الرحیم مرزا کا ملول ہونا، ان سب قصوں میں حقیقت

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول نومبر ۲۰۲۱

آہ ڈاکٹر عبد القدیر خان (ڈاکٹر ممتاز عمر ، کراچی) وائے قسمت دید کو ترسیں گی آنکھیں عمر بھر بن کے ابرِ خوں فشاں برسیں گی آنکھ عمر بھر آپ کے طوفانِ غم میں ہر سفینہ بہہ گیا اب میری تقدیر میں رونا ہی رونا رہ گیا ڈاکٹر عبد القدیر خان اس عظیم ہستی کا نام ہے جسے محسن پاکستان کا خطاب دیا گیا ۔ ایسے بلند پایہ لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔ وہ انتہائی خوش مزاج ، ملنسار اور بے لوث انسا ن تھے ۔ میں چونکہ پیدائشی طور پر بصارت سے محروم ہوںاس لیے درس و تدریس کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ خدمت کے کاموں میں بھی مصروف رہا کرتا ہوں ۔ ڈاکٹر صاحب کو اس بات کا علم تھا اس لیے گزشتہ رمضان المبارک کے دوران انہوں نے مجھے فون پر مشورہ دیا تھا کہ میں ایک این جی او قائم کر کے رجسٹر

مزید پڑھیں

ملنے جلنے کی تہذیب ملحوظ رکھیے- بتول نومبر ۲۰۲۱

میں روز ایک نیم سرکاری ادارے میں ایکسرسائز کرنے جاتا ہوں‘ یہ اپرکلاس کا ادارہ ہے‘ اس کے نوے فیصد وزیٹرز پڑھے لکھے اور خوش حال لوگ ہیں لیکن میں روز دیکھتا ہوں اس ادارے میں بھی لوگ سیڑھیوں سے دائیں اور بائیں دونوں سائیڈز سے بھی آتے اور جاتے ہیں‘ میں یہ تماشا سال بھر دیکھتا اور اگنور کرتا رہا لیکن پھر میں نے سوچا‘ ہو سکتا ہے یہ لوگ اس بنیادی اخلاقیات سے واقف نہ ہوں لہٰذا مجھے ان لوگوں کو سیڑھیاں چڑھنے اور اترنے کا طریقہ بتانا چاہیے۔ مجھے بھی یہ اخلاقیات لوگوں نے سکھائی تھی اور یہ علم اب آگے پھیلانا میری ’’ذمے داری‘‘ ہے چناں چہ میں اب روز لوگوں کو روکتا ہوں اور انھیں نہایت عاجزی کے ساتھ‘ تین مرتبہ معذرت کر کے عرض کرتا ہوں جناب چلتے ہوئے اور سیڑھیاں اترتے ہوئے ہمیشہ بائیں جانب (لیفٹ سائیڈ) رہنا چاہیے‘ رائٹ سائیڈ (دائیں جانب)

مزید پڑھیں

محشر خیال -بتول نومبر ۲۰۲۱

ڈاکٹر مقبول شاہد ۔ لاہور اکتوبر۲۱ء کے چمن بتول میں محترمہ نجمہ یاسمین یوسف کی ایک غزل شائع ہوئی ہے ۔ اس غزل میں جب میں نے یہ شعر پڑھا: الفاظ کے رہین ہیں دنیا کے انقلاب تلوار کی کہاں ہے جو طاقت قلم کی ہے تو مجھے اپنی زندگی کا 1940ء کے عشرے کا زمانہ یاد آگیا جب میں ابھی چھوٹا سا بچہ تھا اور ابھی سکول میں بھی داخل نہیںہؤا تھا ۔ میرے دادا جان چوہدری رحیم بخش مرحوم مجھے گھر پر ہی پڑھنا لکھنا سکھاتے تھے اور اس کے ساتھ خوش خطی پر بہت زور دیتے تھے ، اور مجھے اس کی مشق کراتے تھے ۔ وہ خود فارسی زبان کے عالم بھی تھے اور کلام سعدیؒ اور فارسی شاعری سے انہیں خاص شغف تھا ۔ لکھنا سیکھنے کے لیے اس زمانے میں لکڑی کی تختی اور سر کنڈے کے قلم کا رواج تھا ۔ روشنائی کے

مزید پڑھیں

لازمی پرچے – بتول نومبر ۲۰۲۱

تعلیم کی ابتدائی جماعت سے ہی سب جانتے ہیں کہ کامیاب ہونے اور اگلے درجے میں ترقی حاصل کرنے کے لیے کسی ایک یا زیادہ لازمی مضمون میں پاس ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اور ہر مضمون کے امتحانی پرچہ میں کوئی ایک سوال لازمی حل کرنا ہوتا ہے۔ زندگی بھی ایک امتحان ہے اور جسمانی یا روحانی طور پہ زندہ رہنے کے لیے کچھ امر لازمی ہیں۔ جسم کی مشین میں دل وہ لازمی پرزہ ہے جس کے حرکت میں نہ رہنے سے جسمانی موت واقع ہو جاتی ہے۔ روح بھی دل کے سہارے قائم و زندہ رہتی ہے۔ روح کو زندہ رکھنے والا دل بھی اِسی دھڑکتے اور خون پمپ کرنے والے دل سے ہی منسلک ہے۔ مگر دھڑکتا دل زندہ محسوس کیا جا سکتا ہے اور اس کی بنا پر انسان کو تندرست قرار دیا جا سکتا ہے۔ مگر وہ دل جو روح کو زندہ رکھتا ہے وہ

مزید پڑھیں

فہرست – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما حیاتِ دنیا کی حقیقت  ڈاکٹر میمونہ حمزہ نبی ﷺ پر درود کی فضیلت ڈاکٹر سلیس سلطانہ چغتائی جب دین مکمل ہؤا  محمد الیاس کھوکھر وسیع البنیاد حکومت ‘‘کے مطالبے پر کچھ خیالات  ڈاکٹر اعجاز اکرم امریکی فوجی یہ تو بتا روبینہ فرید   غزل نجمہ یاسمین یوسف نذرانہ قانتہ رابعہ جھیل اور پرندہ  شاہدہ ناز قاضی بڑھاپا! ڈاکٹر شاہدہ پروین دم ساز  آسیہ عمران سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ڈاکٹر فائقہ اویس ادھوری سی عید عامر جمال الیکٹرونک شرار  عالیہ حمید میرے نبیؐ، میرے نبیؐ  ڈاکٹر خولہ علوی زندگی میں ناکامی اور کامیابی فیصل ظفر بیگم صاحبہ کے چودہ نکات انجینئر ریاض احمد اُپل محشر خیال افشاں نوید , پروفیسر خواجہ مسعود دروازہ ڈاکٹر بشری تسنیم ڈپریشن جاوید چودھری

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

قارئین کرام!سات اکتوبر کو جبکہ افغانستان پر ناٹو کے حملے کو پورے بیس برس ہورہے ہیں، یہ خوش آئند بات ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف حملے کی اس بیسویں سالگرہ پردشمن کے ناجائز قدموں سے پاک ہے بلکہ اب ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پہ وہاں عبوری حکومت کے اعلان کے بعد قدم بہ قدم حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ بیالیس سالہ بدامنی، جنگ، قتل و غارت گری، تباہی اور بربادی کے بعدبہت ہمت چاہیے اس تھکن کو ایک طرف رکھ کے تعمیر نو کرنے میں، ایک عرصہ چاہیے نارمل زندگی کی طرف آنے میں۔اس ملک اور اس کے رہنے والوں پر جو گزری، سب کچھ بھلایا نہیں جا سکتا البتہ صبر کیا جا سکتا ہے مگر صبر کا مرہم کارگر ہونے کے لیے بھی وقت چاہیے۔ ابھی کچھ دن لگیں گے! دل ایسے شہر کے پامال ہوجانے کامنظر بھولنے میں

مزید پڑھیں

حیاتِ دنیا کی حقیقت – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

دنیا کی زندگی کا آغاز حضرت آدم ؑ کے زمین پر قدم رکھنے سے، اور اختتام آخری انسان کی موت اور قیامت کا وقوع پذیر ہونا ہے۔یہ اس دنیا کی طبعی عمر ہے۔ اس میں ہر انسان کی دنیا اس کی پیدائش سے موت تک کا سفر ہے۔ حدیث ہے: جس کی موت آگئی اس کے لیے وہی قیامت ہے‘‘۔ دنیا کی زندگی انسان کے لیے امتحان گاہ ہے۔ یہ دکھوں کا گھر بھی ہے اور نعمت کدہ بھی! یہ کسی مخلوق کے لیے بھی ابدی قیام کی جگہ نہیں ہے، بلکہ ایک مستقر ہے۔ عارضی ٹھکانا جس میں مسافر سفر کی منزلیں طے کرتے ہوئے کچھ وقت ٹھہر کر سستا لیتا ہے۔ یہ دنیا اس کے لیے ایک پلیٹ فارم سے زیادہ حقیقت نہیں رکھتی جس میں کسی کی گاڑی جلد آ جاتی ہے اور کوئی دم بھر تاخیر سے رخصت ہوتا ہے۔ حیاتِ دنیا کا لغوی مفہوم جب

مزید پڑھیں

نبی ﷺ پر درود کی فضیلت – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

’’ بلا شبہ اللہ اور اس کے فرشتے نبیﷺ پر درود و سلام بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔(احزاب56) اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ ملاء اعلیٰ میں اپنے حبیب کے مقام عالی کو بیان فرما رہے ہیں کہ وہاں یعنی ملاء اعلیٰ میں خود ذات باری تعالیٰ اور اس کے مقرب فرشتے نبی ؐ پر درودبھیجتے ہیں ۔لہٰذا عالم دنیا کے ساکنین کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی صلوٰۃ و سلام بھیجیں تاکہ آسمان والے اور زمین والے سب ہی مل کر رسول اکرمؐ پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کریں ۔ اس طرح آسمان وزمین میں آپؐ کا خوب چرچا اور آپ ؐ کے عالی مرتبت کا ذکر ہوتا رہے ۔ آپؐ کا ارشاد گرامی ہے : اللہ کی طرف سے جب رسول اللہ پر صلوٰۃ ہو تو اس کے معنی رحمت کے ہیں

مزید پڑھیں

جب دین مکمل ہؤا -بتول اکتوبر ۲۰۲۱

عقل کی منزل ہے وہ، عشق کا حاصل ہے وہ جب دین مکمل ہؤا حیاتِ پاک کا وہ حصہ جومدینہ میں گزرا، انسانیت کے لیے ابدی رہنمائی کا الہامی نصاب مکمل کر گیا ۔ سیرت النبیؐ سے ایک جھلک خدا حافظ مکہ تحریک اسلامی اب ایک نئے دور میں داخل ہو رہی تھی مکہ کے لگائے ہوئے زخموں پرمرہم رکھنے کے لیے مدینہ دیدہ ودل ِفرشِ راہ کیے ہوئے تھا ۔ یثرب جو بیماریوں کا گھر تھا ۔ مدینہ النبی بن کر وادی نا پر ساں مکہ کے دیے ہوئے دکھوں کو نبی آخر الزماں کی راحتوں میں بدلنا چاہتا تھا ۔ مدینہ کے پاکیزہ چہرے پر جب نظر پڑتی ہے تو احساس ہوتا ہے کہ مدینہ شیطان کی دسترس سے محفوظ کوئی بستی تھی جو ہر آنے والے مہمان کے بے تاباں استقبال کی خورکھنے والے انسانوں سے آباد تھی۔ مکہ سے ہجرت اگر اہل مکہ کا دیا ہؤا

مزید پڑھیں

وسیع البنیاد حکومت ‘‘کے مطالبے پر کچھ خیالات – بتول اکتوبر ۲۰۲۱ —- ترجمہ : ڈاکٹر صائمہ اسما

’’وسیع البنیاد حکومت ‘‘کے مطالبے پر کچھ خیالات اور طالبان کی خدمت میں چند گزارشات (آج کل جب کہ افغان عبوری حکومت کے قیام پر افغانستان کے یورپی اور ایشیائی پڑوسی ملک کچھ خاص خوش نہیں ہیں کیونکہ ہر طرف سے ایک وسیع البنیاد حکومت کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، یہ مضمون انتہائی جداگانہ تجزیہ پیش کررہا ہے جس میں چار دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔’’سٹرے ٹیجک کلچر‘‘ ویب سائٹ کے شکریہ کے ساتھ اس کا ترجمہ قارئین بتول کے لیے پیش کیا جارہا ہے) ذرا تصور کریں کیا ہوتا اگر: نئی عوامی جمہوری حکومت بناتے ہوئے فرانسیسی انقلابیوں سے تقاضا کیا جاتا کہ وہ لوئی چاردہم کی بادشاہت کے عناصر کو بھی حکومت میں برقرار رکھیں تاکہ ایک all inclusive حکومت بن سکے؟ امریکی انقلابیوں کو کہا جاتا کہ سلطنت برطانیہ کے وفاداران کو نئی امریکی

مزید پڑھیں

امریکی فوجی یہ تو بتا- بتول اکتوبر ۲۰۲۱

امریکی فوجی یہ تو بتا جب آیا تھا، کیا سوچا تھا اب جاتے سمے، ترے دل میں ہےکیا امریکی فوجی یہ تو بتا جو تجھ سے پہلے آئے تھے وہ سرخ سویرا لائے تھے وہ سرخ سویرا چھا نہ سکا وہ ملک ہی آخر ٹوٹ گیا کیا یاد نہیں تھا وہ قصہ امریکی فوجی یہ تو بتا نیو ورلڈ آرڈر کانعرہ لیے جنہیں سبق سکھانے آیا تھا دہشت گردی کے خاتمے کو دہشت برسانے آیا تھا دہشت میں آخر کون آیا امریکی فوجی یہ تو بتا ترے ساتھ تھیں نیٹو کی فوجیں اور آہن و آتش کا انبار ترے سامنے پتھر دور کے لوگ اور پتھر دور کے ہی ہتھیار وہ کیوں جیتے تُو کیوں ہارا امریکی فوجی یہ تو بتا تجھے زعم تھا اپنی خدائی کا اُنہیں زعم تھا اپنی گدائی کا تُو اپنی ترقی پر نازاں اور ان کی خودی ان کا ایماں پھر کون گرا؟ پھر کون

مزید پڑھیں

غزل – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

غزل جاں سے سوا عزیز دیانت قلم کی ہے سچائی جو بھی ہے وہ امانت قلم کی ہے طوفان بن کے اٹھتے ہیں لفظوں کے پیچ و خم ہر موجِ فکر زندہ کرامت قلم کی ہے الفاظ کے رہین ہیں دنیا کے انقلاب تلوار کی کہاں ہے جو طاقت قلم کی ہے بے شک خیال و جذبہ و حالات ایک ہوں سرقہ کرے کوئی یہ اہانت قلم کی ہے لکھا ہو سات پردوں میں چھپ کر کسی نے کچھ سب بھید کھول دیتا ہے عادت قلم کی ہے آزار دینے والے نہ مضموں اگر لکھیں پائیں گے سرخروئی ضمانت قلم کی ہے اے یاسمینؔ لوح و قلم کی ہیں برکتیں جو کچھ بھی آج ہم ہیں عنایت قلم کی ہے

مزید پڑھیں

نذرانہ – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

شادی سے پہلے تو سب لڑکیوں کی زندگی ہی عیش کی ہوتی ہے مگر ماہا کی تو موج مستی کی دنیا تھی ۔ابا دوبئی میں مقیم تھے ۔اماں بہن بھائیوں،نندوں دیوروں میں سب سے بڑے بھائی کی بیوی ۔یعنی اماں اپنے میکہ میں سب سے بڑی اولاد اور ابا اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی اولاد۔آپ کہہ سکتے ہیں رب نے ملائی جوڑی ۔ نہ نہ آگے کچھ مت کہیے ……اماں ابا دونوں ہی بڑے ذمہ دار قسم کے انسان تھے ۔اماں نے سسرال میں آتے ہی نئی نئی مرحومہ ساس کی جگہ اتنی عمدگی سے لی کہ سبھی عش عش کر اٹھے۔ یوں ابا کے دوبئی جانے کے بعد ابا کی ذمہ داریاں بھی ان کے سر پر آن پڑیں ۔پیر کو سودا سلف لاتیں، منگل کو کپڑوں کی دھلائی کا کام ، انہیں الگنی پر اتنی خوبصورتی اور عمدگی سے پھیلاتیں اور اتار کر تہہ لگاتیں کہ

مزید پڑھیں

عید الاضحی – بتول جون ۲۰۲۲

اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دو خوشی کے دن عطا فرمائے ہیں عیدالفطر اور عید الاضحٰی۔ عیدالفطر رمضان کے مہینے کے بعد یکم شوال کو منائی جاتی ہے۔اور عید الاضحٰی دس ذی الحجہ کو۔نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔ ’’اللہ تعالیٰ کی نظر میں سب سے بہترین دن دس ذی الحجہ ہے‘‘ (الجامی 1046)۔ کیونکہ اس دن میں بہت سی عبادات اکٹھی کی جاتی ہیں جو سال کے کسی اور دن میں نہیں کی جاتیں۔جیسے کہ: جمرات کو کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، سر منڈوانا، طواف، سعی اور عید کی نماز۔ جو مسلمان پورا مہینہ اللہ ’’تعالیٰ کی عبادات اور فرمانبرداری میں مشغول رہ کر اس کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹتے ہیں ان میں سے بیشتر چاند رات کو ہی ان سب پہ پانی پھیر دیتے ہیں۔چاند رات کو خریداری اور سڑکوں پہ ہلے گلے میں وہ نماز اور اخلاق سب بھلا دیتے ہیں اس کی وجہ

مزید پڑھیں

ماحولیاتی آلودگی – بتول جون ۲۰۲۲

آج کی دنیا کا سنگین مسئلہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے شجر کاری کی اہمیت ماحولیاتی کے تحفظ کے لیے پیڑ پودوں کابنیادی اور اہم کردار ہے ان میں زہریلی گیسوںکو تحلیل کر کے آکسیجن فراہم کرتے ہیں سبزہ زار علاقے ہر جاندار کے لیے صحت بخش ہوتے ہیں اورفرحت افزا بھی ، ہرے بھرے علاقے میں جو روحانی سکون اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے وہ کسی جگہ نہیں ہو سکتا، اس لیے اسلام نے شجر کاری اور زمینوں کی آباد کاری کی بڑی ترغیب دی ہے ۔فضائی آلودگی کو کم کرنے میں ہرے بھرے درختوںاورپیڑ پودوں کابنیادی کردار ہے ، اسی لیے متعدد روایات میں پیڑ پودے لگانے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ حضرت ابو ایوب انصاری ؓ حضرت خلاد بن السائب ؓ، حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ، حضرت ابوالدرداؓاور حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ؐ کویہ ارشاد فرماتے

مزید پڑھیں

خطبہ حجۃ الوداع – بتول جون ۲۰۲۲

اور پھر وہ وقت آیا کہ ملک میں امن و امان تھا ۔ لوگ جو ق در جوق اسلام قبول کر رہے تھے ۔ ارشاد ربانی ہؤا ’’ جب اللہ کی مدد آجائے اور فتح نصیب ہو جائے اور نبیﷺ تم دیکھ لو کہ فوجدر فوج لوگ اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرواور اس سے مغفرت کی دعا مانگو ، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے ‘‘۔ حضور اکرم ؐ کے حصے کا کام تکمیل کو پہنچ رہا تھا ۔ زکوٰۃ ، جزیہ سود کی حرمت کے احکامات ناخوذ ہو چکے تھے 10ھ ذیقعد کے آخری ہفتے میں آپ ؐ مدینہ سے روانہ ہوئے م۔ مکہ پہنچ کر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے عرفات کی طرف روانہ ہوئے یہ 9ذالحج کا دن تھا ایک اذان دو تکبیروں کے ساتھ نماز ظہر و عصر

مزید پڑھیں

غزل – بتول جون ۲۰۲۲

غزل ہنس کے طوفاں کو ٹالتے رہیے رنگ ہر سو اُچھالتے رہیے اپنے دل کے حسین جذبوں کو لفظ و معنی میں ڈھالتے رہیے زیست کے بیکراں سمندر سے سچ کے موتی نکالتے رہیے پھیل جائے نہ تیرگی ہر سو زخمِ دل کو اُجالتے رہیے درد و غم کے اُمڈتے طوفان کو دل کے دریا میں ڈالتے رہیے علم و دانش چھپی ہوئی شے ہے لمحہ لمحہ کھنگالتے رہیے بارِ غم تو متاعِ ہستی ہے یہ امانت سنبھالتے رہیے با کرامتؔ ہے یہ سخن گوئی اس روایت کو پالتے رہیے کرامتؔ بخاری       غزل کہاں دل کو اتنا تھا حوصلہ مری بات بیچ میں رہ گئی ترے سامنے رکھوں مدعا مری بات بیچ میں رہ گئی میں جو دیکھتا، نہیں دیکھتا، جو نہ دیکھتا، مجھے دیکھتا یونہی وقت سارا گزر گیا مری بات بیچ میں رہ گئی اٹھا اپنی بات بتا کے وہ، گیا اپنا درد سنا کے

مزید پڑھیں

روئے سخن – بتول جون ۲۰۲۲

وبا کے دو گزشتہ برسوں کی یاد میں کچھ احساسات نظم ہوئے) مکالمہ تو خدا سے تھا بس خدا کے عہدِ وفا سے تھا بس قبولیت تھی اسی کے آگے اور اس سے ہٹ کےجو بات بھی تھی اسی تسلسل کا مرحلہ تھا اسی تکلم کا سلسلہ تھا جو التجا تھی جو مشورہ تھا سوال تھا جو دلیل تھی جو کوئی تھا دعویٰ کہیں تھا شکوہ اسی تخیل سے مل رہا تھا کہیں تڑپنے کا واقعہ تھا کسی کے لٹنے کا سانحہ تھا کسی کے مٹنے کا ماجرا تھا (اور اس پہ گریائے دل زدہ تھا) اسی سے کہنے اسی سے سننے کا اک یقیں برملا رہا تھا جو دل دکھا تھا سوال پھر اب کسی سے کرتے جواب خواہ اب کہیں سے آئے دراصل اس سے ہی مل رہا تھا مطالبہ تو رضا کا تھا بس اسی سے ملتی عطا سے تھابس اسی کی سچی پنہ سے تھا بس

مزید پڑھیں

سات دن – بتول جون ۲۰۲۲

کراچی شہر میں آباد ہوئے انہیں عشروں کا عرصہ گذر چکا تھا ۔ ابتدا میں جب وہ یہاں آئے تھے تو پلے میں کچھ ہی روپے تھے۔ اسٹیشن کے قریب ایک نچلے درجے کے ہوٹل میں ایک چھوٹا کمرہ کرایہ کا لیا۔کمرے کے ساتھ غسل خانہ نہیں تھا وہ باہر مشترکہ تھا آج کے عبد الصمد صاحب نے کل اس بات کو محسوس ہی نہیں کیا ۔پلے جو پیسے تھے انہیں بہت سوچ سمجھ کر خرچ کرنا تھا ۔ دو دن تو سوچ بچار میں ہی لگائے ۔ اسٹیشن کے ہوٹل سے نکل ادھر اُدھر آوارہ گردی کی لوگوں کو دیکھا پرکھا راستوں کو جانا صبح کا ناشتہ گول کر کے دوپہر کو بارہ بجے چھپر والے ہوٹل میں بیٹھ جاتے ۔ اور پیٹ پوجا کر کے دوبارہ ہوٹل کے تنگ کمرے کا رخ کرتے۔ کچھ دیر قیلولہ کرتے اور ذرا دھوپ کے ڈھلتے ہی دوبارہ باہر کارخ کرتے۔ سڑکیں

مزید پڑھیں

تو کیا ہؤا – بتول جون ۲۰۲۲

زبدہ بیاہ کے سسرال میں داخل ہوئی تو بہت سی چھوٹی چھوٹی خامیوں اور خوبیوں کے ساتھ ماں کی ایک عادت جہیز میں لے کر آئی تھی۔ اسے کم گوئی کی عادت نہیں تھی بلکہ ضرورت کے وقت الفاظ منہ سے نکالنا سکھایا گیا ۔البتہ ضرورت نہ ہو تو وہ کئی کئی گھنٹے منہ بند ہی رکھتی تھی۔ شادی بخیر و عافیت ہوئی۔ کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے سونے جاگنے سے لے کر ہزار مسائل میں سسرال کا مزاج الگ ہی تھا ۔ زبدہ کی سلجھی فطرت ،اخلاق حسنہ اور دین سے شغف نے اس میں برداشت کا مادہ وافر مقدار میں پیدا کردیا تھا ۔مزاج تو سگی بہنوں کے بھی فرق ہوتے ہیں اس لیے وہ زیادہ پریشان نہیں بلکہ پر امید ہی تھی شادی شدہ زندگی کو دس ہفتے گزرے تھے جب ساس نے بآواز بلند اس کا نام لے کر پکارا ۔ ’’جی امی جان‘‘ ،وہ پل بھر

مزید پڑھیں

مٹی کا گُلّک – بتول جون ۲۰۲۲

وہ والہانہ انداز میں بیت اللہ کے گرد چکر لگا رہی تھی ۔ ہر چکر کے اختتام پر وہ حجراَسود کو استیلام کرتی اور پھر اللہ یار کا ہاتھ پکڑ کر تیزی سے حجراَسود کی کتھئی پٹی سے آگے بڑھ جاتی۔ مطاف اس وقت زائرین سے بھرا ہؤا تھا ۔ بیت اللہ اپنے پورے جاہ و جلال کے ساتھ موجود تھا ۔ طواف میں بے پناہ رش ہونے کے باوجود خیراں نے کوشش یہی کی تھی کہ ہر چکر میں وہ بیت اللہ کی دیوار کو چھو کر محسوس کر سکے ۔ اللہ کے گھر کو ہاتھ لگا کر اس کے روئیں روئیں میں کرنٹ سا دوڑ جاتا تھا ۔ پھر ایک عجیب قسم کی ٹھنڈک روح میں اُتر جاتی ۔ اس احساس کے ساتھ کہ اس نے اپنے اللہ کو چھُو لیا ہے ۔ وہ اینٹوں کے بنے ہوئے اس چوکور گھر میں اللہ کو موجود پاتی تھی ۔

مزید پڑھیں

خواب سراب – بتول جون ۲۰۲۲

میں میٹرک میں تھی جب مجھ سے بڑی بہن کی منگنی ہو گئی۔اس کے منگیتر کی آمد پہ وہ گھر میں چھپتی پھرتی لیکن ہونے والے جیجا جی کی نظریں اسے ڈھونڈ ہی لیتیں۔بہت مرتبہ میری منت سماجت بھی کرتے کہ بس پانچ منٹ کے لیے بات کروا دو۔ میں نے بہت مرتبہ ان سے آئس کریم کھائی، گفٹس لیے بلکہ یہ کہیں کہ انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔لیکن کمال بھائی بھی کمال کے انسان تھے۔ آپو کی بس ایک جھلک کےلیے ہر ہفتے گھنٹوں کا سفر کر کے آجاتے۔ خیر آپو جیسی خوبصورت اور خوب سیرت لڑکی کے لیے کم از کم اتنا پیار کرنے والا ساتھی تو بنتا تھا! کمال بھائی اپنے گھر میں سب سے بڑے تھے۔انکے والد صاحب جب وہ میٹرک میں تھے تب وفات پاچکے تھے۔باپ کی وفات کے بعد انہوں نے دن رات ایک کرکے اپنے والد صاحب کے کاروبار کو سنبھالا اور اب

مزید پڑھیں

فاصلے اور فیصلے – بتول جون ۲۰۲۲

سوتے سوتے اچانک ہی ان کی آنکھ کھلی تھی ۔کمرے میں اندھیرا تھا ۔ گھڑی کی سوئی کے ساتھ ان کے ذہن میں بھی خیالات کی یلغار آنی شروع ہوئی تھی ۔ وہ اُٹھ کر بیٹھ گئیں تھیں ۔ جاتی سردیوں کے دن تھے ۔ موسم میں تبدیلی آ رہی تھی ۔ کسی وقت ہلکی سی خنکی محسوس ہوتی ۔ انہوں نے لیٹے ہوئے چھوٹی زینیہ سے چادر ڈلوائی تھی ۔ انہوں نے آہستہ سے چادر اپنے اوپر سے سرکائی ۔ باہر کمرے سے اب بھی باتوں کی دھیرے دھیرے آوازیں آ رہی تھیں ۔ کھلے دروازے سے روشنی ایک لکیر کی صورت میں کمرے کے اندر تک آ رہی تھی۔ انہوں نے چند لمحے اس پیلی لکیر کو دیکھا ۔ زندگی بھی اسی طرح گھپ اندھیرے کی مانند ہو چکی تھی ۔ ارشد صاحب کے دنیا سے جانے کے بعد زندگی بھی محدود ہو گئی تھی۔ بس یہ اولاد

مزید پڑھیں

ذرا سوچیے – بتول جون ۲۰۲۲

اس شام جب وہ اپنی ماں سے لڑ جھگڑ کر چودھری صاحب کے ڈیرے پر پہنچا تو اس نے دیکھا بڑے چودھری صاحب دلدار حسین اپنے بیٹے کو سمجھا رہے تھے ۔ بیٹے اب تم شہر میں اپنی آمدو رفت کم کردو اور دوسرے گل چھرے بھی ختم کر دو کیونکہ اگلے سال وہ اسے الیکشن میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بیٹے سے کہا تمہاری ذرا سی غلطی اخباروں کومل گئی تو وہ ایسی ہوا دیں گے کہ الیکشن لڑنا مشکل ہو جائے گا ۔ چوہدری صاحب تھوڑی دیر رک کر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولے ۔ فیکا کہاں ہے ؟ ادھر سرکار…یہاں ادھر ہوں۔ فیکا اپنی جگہ کھڑا ہوگیا ۔چودھری صاحب نے فیکے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔ خیال رکھا کر چھوٹے سر کار کا ۔ اگر کچھ ایسا ویسا ہو گیا تو تیری چمڑی ادھیڑدوں گا ۔ فیکا گھبرا گیا ۔ اس سے پہلے

مزید پڑھیں

رشّو کی نانی – بتول جون ۲۰۲۲

رشّو کو آج نانی اماں کی باتیں بہت بری لگی تھیں۔ شاید اس لیے کہ وہ اب بڑی ہوگئی تھی۔ یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے جب بچوں کو دوسروں کی روک ٹوک بری لگتی ہے۔ وہ اپنے بارے میں کچھ سننا ہی نہیں چاہتے۔ اس لیے لوگوں کی نظروںسے اوجھل رہ کر راستے بدلتے رہتے ہیں۔ یہی حال رشّو کا تھا۔وہ اپنے اوپر زیادہ توجہ دینے لگی تھی۔ بال کیسے بنائے جائیں،کپڑوں کا فیشن، جوتوں اور چوڑیوں کی میچنگ،آنکھوں میںکاجل،ہلکی سی لپ سٹک بھی،اٹھنے بیٹھنے اورچلنے کے انداز۔ بس نانی اماں کو رشّو کی یہی ادائیں ناپسند تھیں۔ بلکہ انہوں نے کچھ زیادہ ہی روک ٹوک شروع کردی تھی۔ آج آپا کی شادی تھی۔ رشو نے بیوٹی پارلر سے بال بنوائے۔ اچھے اچھے کپڑے، لمبے لمبے بندے پہنے۔ ابھی وہ اپنے سراپا کو آئینے میں دیکھ ہی رہی تھی کہ نانی اماں کی نظرپڑی۔ ’’رشو ادھر تو آئو۔ میں

مزید پڑھیں

وہ جنہیں آخرت سدھارنے کا موقع ملا – بتول جون ۲۰۲۲

اللہ کی نگاہِ کرم کے بغیر کوئی کام تکمیل کو نہیں پہنچتا اورجن پر اللہ کی نظر کرم ہو وہ دنیا کے خوش نصیب انسان بن جاتے ہیں۔ڈیلی نیوزامریکہ سے نہال ممتاز نے دل خوش کن تحریر بھیجی ہے ۔ ایمان سے آگہی کا یہ سفر ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہدایت صرف اسے نصیب ہوتی ہے جوہدایت کا طالب ہوتا ہے وہ مسلمان خوش نصیب ہیں جنہیں اللہ نے مسلم گھرانوں میں پیدا کیا اور پھر ایمان ، حقانیت اور ہدایت کی نعمت سے مالا مال کیا۔ اس مضمون میں ہالی وڈ اوربالی وڈ کے ان فنکاروں کا ذکر ہے جنہوں نے اسلام قبول کر کے اپنی عاقبت سدھارلی( یہ الگ بات کہ اسلام قبول کرنے کے بعد ان کی زندگیوں میں کیا تبدیلیاں رونما ہوئیں اور کیا نہیں )۔ مقبولیت ، شہرت اوردولت کی چکا چوند والی شوبز کی دنیا اکثر لوگوں کی عقل پر پٹی باندھ دیتی

مزید پڑھیں

کریلا حلیم – بتول جون ۲۰۲۲

ہماری شادی کو تقریباً پانچ برس ہو چکے تھے، ہم نئے نئے مظفر آباد سے راولپنڈی شفٹ ہوئے تھے۔ ہمارا گھر میکے سے چند گلیاں دور تھا۔ گرمیوں کی چھٹیاں تھیں، اور ہمارے پھوپھی زاد سعید بھائی جان بھی چھٹیاں گزارنے چلاس سے راولپنڈی آئے ہوئے تھے۔ اتنے عرصے بعد چند گھر اتنے قریب آ گئے تھے۔ دستر خوان پر کسی کو اپنے گھر کا کھانا پسند نہ آتا تو چپکے سے یا ہلکے اعلان کے ساتھ ہمارے ہاں آ جاتا کیونکہ ہمارے میاں صاحب خوش خوراک بھی تھے اور مہمان نواز بھی! جب عین کھانے کے وقت دروازے کی گھنٹی بجتی تو صاف ظاہر ہوتا کہ یہ ہمارے ودود بھائی ہوں گے، جو ایم ایس سی کے دوران دو برس ہمارے ساتھ مظفرآباد بھی رہ چکے تھے۔ کبھی ان کے ہمراہ ٹیپو بھی ہوتا، اور کبھی ان کے پیچھے باسط بھی نمودار ہوتا۔ ایک روز ہم ناشتے سے فارغ

مزید پڑھیں

مولا بخش – بتول جون ۲۰۲۲

اب وہ دورگزر چکا ، جو کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا بچے پٹ کر بھی بالآخر کندن بن کر نکلتے تھے   گزرے وقتوں میں بچوں کی زندگی کا ایک اہم ترین واقعہ اس وقت ظہور پذیر ہوتا جب چھ سات برس کی عمر میں روتے مچلتے چیختے چلاتے بچوں کو بڑے بھائی یا چچا ڈنڈاڈولی کرتے ہوئے پہلے روز اسکول لے جاتے ،دن بھر گلیوں میں کھیل کود کا عادی بچہ جب اسکول کی قید اور ماسٹر یا مولوی صاحب کی مار دیکھتا تو قدرتی طور پر ابتدا میں مزاحمت کرتا پہلے روز مولوی صاحب کو ’’شروع کرائی‘‘ نذر کی جاتی اور بچوں میں شیرینی تقسیم کی جاتی۔ رفتہ رفتہ بچہ خود ہی بغل میں بستہ مار کر ہاتھ میں کالی سیاہی کی مٹی کی دوات اور تختی لیے اسکول جانے کا عادی ہو جا تا۔نئے ہمجولیوں کے ساتھ ماسٹر جی کی غیر موجودگی میں خوب شور بر

مزید پڑھیں

موٹاپے سے نجات – بتول جون ۲۰۲۲

صحت مند زندگی کا آغاز آج کے مادیت پسند دور میں جہاں مشینوں کے استعمال نے زندگی میں آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں انسان کو سہل پسند بنا دیا ہے۔اس کے نتیجے میں کئی مسائل پیدا ہوئے جن میں موٹاپا قابل ذکر ہے۔ موٹاپا اب ایک عالمی وبا بن چکا ہے اور کئی بیماریوں کی جڑ ہے اور کئی بیماریوں کی ابتدا کرتا ہے جن میں کولیسٹرول بڑھنا، شوگر، برین ہیمبرج، امراضِ قلب، فالج، لقوہ، گٹھیا، سانس پھولنا، وغیرہ شامل ہیں۔ گزشتہ سال کی تحقیق کے مطابق موٹاپے سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں پاکستان نویں نمبر پر ہے۔ حکیم محمد ادریس لدھیانوی فاضلِ طب و الجراحت فرماتے ہیں: ’’وزن کو اعتدال سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہیے۔ ہمارے وزن کا ہر اضافی پونڈ ہماری زندگی کا ایک حصہ ہم سے چھین لیتا ہے‘‘۔ دبلا پتلا یعنی سمارٹ اور پرکشش نظر آنا سبھی کا خواب ہے۔ اس خواب کو پورا

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جون ۲۰۲۲

’’ چمن بتول ‘‘ ماہ مئی 2022ء بغور شوق سے پڑھا ۔ اس بار اداریہ میں مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کا لہجہ خاصا سخت اور تلخ ہے ۔ آپ نے پاکستان کے مفادپر ست اور موقع پر ست سیاستدانوں کو کھری کھری سنائی ہیں اور کیوں نہ سنائیں ، ہمارے ملک کی سیاست ہی ایسی ہے ۔ آپ نے صحیح فرمایا کہ عمران خاں سے لوگوںنے بہت امیدیں باندھ لی تھیں کہ شاید اب ایک نیا صاف ستھرا پاکستان ابھر کر سامنے آئے لیکن آہستہ آہستہ پر امید بھی دم توڑنے لگی کیونکہ عمران خان کی ترجیحات بد ل گئیں اور وہ نام نہاد جیتنے والے گھوڑوں کی طرف مائل ہو گئے ۔ آپ کے یہ جملے نہایت قابل غور ہیں ’’ کپتان ایک مضبوط ٹیم کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا اور انہوں نے اپنی ٹیم کے انتخاب میں انتہائی حماقت کا مظاہرہ کیا … پنجاب کی وزارت

مزید پڑھیں

سیاسی دَہَن بگڑنے کی کہانی – بتول جون ۲۰۲۲

۲۰۱۱کے جلسے کے بعد عمران خان صاحب کی سیاسی مقبولیت کا گراف بڑھنے لگا تھا۔ انہوں نے ایک کے بعد ایک جلسے کرنے شروع کیے جن میں وہ سیاسی میدان کے حریفوں پربلند آہنگ تنقید کیا کرتے تھے۔ اس سے پہلے ان کے بیانات اور انٹرویوز میں دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہونے کی پالیسی پرکڑی تنقید حاوی ہوتی تھی۔ مگر مزے کی بات یہ کہ جس اسٹیبلشمنٹ کو سید منور حسن کا بولا ہؤا سچ گوارا نہیں ہؤا تھا، اس کو عمران خان کی اس تنقیدسے کبھی کوئی مسئلہ نہ ہؤا۔اس پر فریقین میں سے کس کو داد دینی چاہیے اس کا فیصلہ ہم قارئین پر چھوڑتے ہیں۔بہر حال اپنے سیاسی کیریئر کے اس اہم دور کے آغاز پر خان صاحب نے دونوں بڑی پارٹیوں پر جے یو آئی اور ایم کیو ایم سمیت کھلم کھلا تنقید شروع کی۔ ان کی تنقید کا محوران سیاسی عناصر

مزید پڑھیں

خود اعتمادی – بتول جون ۲۰۲۲

انسان کے اندر خود اعتمادی ہو تو وہ ایک کامیاب اور مثالی شخصیت مانا جاتا ہے۔ اپنی ذات پہ بھروسہ یا اپنی قابلیت کا یقین خود اعتمادی کہلاتا ہے۔ لیکن درحقیقت خود اعتمادی اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ ہمت اور حوصلہ اور پختہ خیال ہے جو کسی بھی چھوٹی یا بڑی مہم کو سر انجام دینے کے لیے کسی فرد میں پیدا ہوتا ہے۔ اور یہ منزل کی طرف اٹھنے والا پہلا قدم ہے۔ بےشک انسان کی قوتِ ارادی کو دوام اور ثبات بخشنے والی صفت ’’توکل علی اللہ‘‘ ہے۔ ’’پھر جب تمہارا عزم کسی رائے پر مستحکم ہو جائے تو اللہ پر بھروسہ کرو، اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اُسی کے بھروسے پر کام کرتے ہیں‘‘۔ (آل عمران: 159) دراصل خود اعتمادی کا وصف’’اعتماد علی اللہ‘‘ سے نشوونما پاتا ہے۔ اگر قرآن و حدیث کی رو سے دیکھیں تو خود اعتمادی دراصل اللہ تعالیٰ پہ توکل

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول فروری ۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون کورونا کی نئی قسم تو اب نئی نہیں رہی، بلکہ اب’’ نیا نارملــ‘‘ بن گئی ہے۔البتہ یہ بات اچھی ہے کہ وائرس پھیل جانے کے باوجود اموات کی تعداد گزشتہ لہر کی نسبت بہت کم ہے ۔بیماری کا امکان ہے مگرجان کا خطرہ خاصا کم ہو گیا ہے۔ اس ماہ کی اہم خبر یہ ہے کہ اہل کراچی اپنی بات منوانے میں کامیاب رہے۔ حافظ نعیم الرحمان اور ان کے سپاہی مبارک باد کے قابل ہیں جو دن رات، سردی بارش، گھر کاروبار، ہر مجبوری پس پشت ڈال کر ڈٹ گئے کہ کراچی کو اس کا حق دلوا کررہیں گے۔ ٹلتے بھی کیسے! یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس شہر کو سنوارا ہے، لسانیت سے بالاتر اورتعصب سے پاک ہوکر خدمت کی روشن مثالیں قائم کی ہیں۔ یہ بھتہ لینے اور بھارت کی ایجنٹی کرنے والوں کے مقابل بھی ہمت سے کھڑے رہے، اور شہر

مزید پڑھیں

اللہ کی رحمت – بتول فروری ۲۰۲۲

اللہ رحمن ورحیم ایسی ہستی ہے جس کی رحمت بے پایاں ہے۔اس کی رحمت پوری کائنات میں پھیلی ہے اور کائنات کے ہر ذرّے کو اس کی رحمت کا حصّہ ملتا ہے، اور ہر ایک کو اس کا فیض پہنچتا ہے۔سارے جہاں میں کوئی دوسرا اس ہمہ گیر اور غیر محدود رحمت کا حامل نہیں ہے۔ دنیا میں جس کے پاس بھی صفتِ رحم پائی جاتی ہے اس کی رحمت جزوی اور محدود ہے۔ اور وہ بھی اس کی ذاتی صفت نہیں ہے بلکہ خالق نے اسے کسی مصلحت اور ضرورت کے تحت عطا کی ہے۔جس مخلوق کے اندر بھی اس نے کسی مخلوق کے لیے جذبہء رحم پیدا کیا ہے، اس لیے کیا ہے کہ ایک مخلوق کو وہ دوسری مخلوق کی پرورش اور خوشحالی کا ذریعہ بنانا چاہتا ہے۔ یہ بجائے خود اسی کی رحمتِ بے پایاں کی دلیل ہے۔(تفہیم القرآن، ج۲،ص۴۵۹) رحمت اللہ تعالیٰ کی خاص صفت

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے چند درخشاں پہلو – بتول فروری ۲۰۲۲

سیرت نگاروں نے اپنی کتب میں زاد المعاد کے حوالے سے رسول اللہﷺ کی اُم معبدؓ کی مرتب کردہ ایک جامع لفظی تصویر دی ہے ۔ ’’ پاکیزہ رُو، کشادہ چہرہ ، پسند یدہ خُو، نہ پیٹ باہر نکلا ہوا ، نہ سر کے بال گرے ہوئے ، زیبا ، صاحبِ جمال ، آنکھیں سیاہ و فراخ ، بال لمبے اور گھنے ، آواز میں بھاری پن ، بلند گردن ، روشن مرد مک، سر مگیں چشم ، باریک و پیوستہ ابرو ، سیاہ گھنگھریالے بال، خاموش وقار کے ساتھ ،گویا دلبستگی لیے ہوئے ، دور سے دیکھنے میں زیبندہ و دلفریب، قریب سے نہایت شریں و کمال حسین ۔ شیریں کلام ، واضح الفاظ ، کلام کمی و بیشی الفاظ سے معرا، تمام گفتگو موتیوں کی لڑی جیسی پروئی ہوئی ، میانہ قد کہ کوتاہی نظر سے حقیر نظر نہیں آتے ۔ نہ طویل کہ آنکھ اس سے نفرت

مزید پڑھیں

اُمّت کی ایک بیٹی – بتول فروری ۲۰۲۲

حضرت عمرؓسے روایت ہے کہ مدینہ کی ایک عورت نے حضورؐ کے پاس آکر زنا کا اعتراف کیا اور کہا کہ میں حاملہ ہوں۔ حضورؐ نے ان خاتون کے ولی کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو اورجب اس کا بچہ پیدا ہوجائے تو مجھے خبر کرنا۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ پھر آپؐ نے حکم دیا تو ان کے کپڑے ان کے بدن کے ساتھ باندھ دیے گئے پھر آپؐ نے رجم کا حکم دیا اور ان کو رجم کر دیا گیا ۔ پھر آپؐ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ اس پر حضرت عمر بن خطابؓ نے فرمایا یا رسول اللہ ؐ آپ ہی نے اس کو رجم کیا اور پھر آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں ۔ حضور ؐ نے فرمایا اس خاتون نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ میں سے 70 اشخاص پر تقسیم

مزید پڑھیں

خطہ جموں وکشمیر کل اور آج – بتول فروری ۲۰۲۲

جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے کشمیر بیچا ہندو ڈوگرا راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھ کشمیر بیچنے سے لے کر آج کے کشمیر تک کی یہ داستان اس جنت نظیر خطے پر ٹوٹنے والے مظالم کا نقشہ کھینچ رہی ہے۔ وضاحت کے لیےکہیں کہیں واوین میں ضروری اضافے کیے گئے ہیں۔ مدیرہ یہ کہانی سنہ 1846 کی ’امرتسر سیل ڈِیڈ‘ کے تحت کشمیر کی ڈوگرا راجہ گلاب سنگھ کو فروخت، ان کے مظالم اور پھر جموں اور کشمیر کی شاہی ریاست کے قیام کی ہے! کشمیر کن شرائط پر بکا اور اس کےکشمیریوں پر کیا اثرات پڑے، یہ سب سمجھنے کے لیے یہ جاننا اہم ہے کہ کشمیر کی تاریخ حملہ آوروں سے بھری ہوئی ہے۔ انڈیا کی طرف جانے والے حملہ آور بھی کشمیر کے راستے ہی ہندوستان پہنچتے تھے، جن میں تین سو چھبیس قبل مسیح میں میسیڈونیا سے آنے والے سکندر اور سائیتھئینز جیسے کچھ وسطی ایشیائی قبیلے

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۲

جو یونہی روٹھ گئے ہوں انھیں منائیں کیا نہ چاہتے ہوں اگر دل سے مسکرائیں کیا ہمارے دل میں تمہارے سوا نہیں پہ یہ دل جو دیکھنا ہی گوارہ نہیں دکھائیں کیا اگر ہے بات میں سچائی لکنتیں کیسی یہ اوپرا لب و لہجہ یہ آئیں بائیں کیا قبول ہیں سبھی اچھی بری صفات ہمیں کریں گے صرف تری لے کے ہم بلائیں کیا ہزارعیب ہیں ہم میں، نہیں ہے تم میں کوئی ’’ہمارے پاس بھی ہے آئینہ دکھائیں ‘ وہ بے وفا ہی سہی ہم وفاؤں کے خوگر وہ ہم کو بھول گئے ہیں تو بھول جائیں کیا بس ایک تو ہی نہیں جانِ بزم بزم میں کیوں ہر ایک سمت مچی ہے یہ سائیں سائیں کیا محبتوں کا سمندر تو بے کنارہ ہے کہ چاہتوں کی بھی ہوتی ہیں انتہائیں کیا حبیبؔ وقت تھا سب تھے، گیا گئے، کہو اب پلٹ کے دیکھ رہے ہو یہ دائیں بائیں

مزید پڑھیں

بہتات – بتول فروری ۲۰۲۲

بہتات درد کو سہنا مشکل تھا یا بے دردی کو جسم وجاں پہ بیتنے والے دونوں ہی آزار بہت تھے (کچھ تو گھاؤ کے بھر جانے میں ساماں بھی درکار بہت تھے) زہریلی سی آب و ہوا میں خوابوں کے کچھ پھول کھلے تھے اور رستے پر خار بہت تھے درد کا دارو کیا مل پاتا؟ چارہ گر لاچار بہت تھے زخم جہاں کی بات کریں کیا ہندسہ ہندسہ گننے والے جذبوں سے بیزار بہت تھے سچائی تھی یہ بھی کیسی پھیل رہی تھی بھوک کی شدت لذت کے انبار بہت تھے پتھریلی سی اس دنیا کو کوئی بہت ہی دور نہ جانے وحشت قلت ہیبت کیا کیا برکھا رت جو تھی اس میں بھی طوفانی آثار بہت تھے بچگانہ سی کچھ باتوں نے بختِ سیہ تعبیر کیا ہے بحرانی تاریخ کی لوح پہ بحرانی کردار بہت تھے

مزید پڑھیں

مولا دل بدل دے – بتول فروری ۲۰۲۲

’’امی آسیہ آئی ہے بہت پریشان لگ رہی ہے‘‘ ،نازیہ کی بیٹی نے اندر کمرے میں بیٹھی ماں کو اطلاع دی۔ ’’کون آسیہ؟ یہاں تو آسیہ نام کی درجن بھر جاننے والیاں ہیں‘‘۔ انہوں نے بیٹی کو جواب دیا ۔ ’’اوہو…..امی کیا ہوگیا ہے ‘‘آسیہ ’شمیر کی بہن‘جو دو سال تک ہمارے ہاں کام کرتے رہے ہیں پھر دونوں اچانک کام چھوڑ کر غائب ہو گئے تھے ،نازیہ کی بیٹی سمیرہ نے کہا: ’’آسی آآآ…… وہ کیسے آگئے اچانک جب ہم سب بھول بھلا گئے ‘‘۔انہوں نے پاؤں میں چپل اڑستے ہوے کہا : ’’مجھے نہیں معلوم،خود پوچھ لیں جا کے ہر مرتبہ اس کی رنگ برنگی داستان ہی ہوتی ہے……کبھی ابا مر گیا کبھی اماں کی ٹانگ ٹوٹ گئی کبھی کچھ کبھی کچھ‘‘۔سمیرہ نے بیزاری سے کہا۔ آسیہ دروازے کے باہر رکھے سٹول پر بیٹھی تھی ۔چہرہ بجھا ہؤا ، ہونٹوں پر پپڑیاں جمی ہوئیں، آنکھوں کے نیچے سیاہ

مزید پڑھیں

رب نے بنادی جوڑی – بتول فروری ۲۰۲۲

گھنٹے دنوں میں دن مہینوں میں اور مہینے سالوں کا روپ دھار رہے تھے۔ یہ گزرتے ماہ وسال حاجرہ کی پریشانی میں بتدریج اضافہ کر رہے تھے۔ پریشان کیوں نہ ہوتی شوہر سر پر نہیں تھا۔ خود بھی بڑھاپے کی منزلیں پار کر رہی تھی۔اولاد میں صرف بیٹے ہی تھے لیکن ان کی شادی کی فکر تو دامن گیر تھی۔ باپ کی غیر موجودگی نے ماں کے دل میں اور زیادہ احساس ذمہ داری پیدا کر رکھا تھا۔وہ جلد از جلد اپنے فرائض سے سبکدوش ہونا چاہتی تھی۔ یہ اس خاتون کی خوش قسمتی تھی کہ لوگوں کے گھروں میں بیٹیوں کے لیے پیغام آتے ہیں لیکن اس کے گھر میں بیٹوں کے لیے پیغام آ رہے تھے۔ عبداللہ کھانا کھانے کے لیے باورچی خانے میں ماں کے پاس ہی بیٹھ گیا۔ ماں نے بڑی محبت سے اس کے لیے پراٹھا بنایا اور ساتھ ساگ کو دیسی گھی کا تڑکا

مزید پڑھیں

توبہ ، صرف توبہ – بتول فروری ۲۰۲۲

یہ واقعہ 1947 سے پہلے کا ہے ۔میری پیاری امی جان ممتاز اختر صاحبہ کے ننھیالی گائوں میں واقعہ وقوع پذیر ہؤا ۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے لوگوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہر چیز سے نوازتا ہے اور نواز تا ہی چلا جاتا ہے ۔ جس طرح کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ غریبی بے کسی بے چارگی میں آزماتا ہے ۔ اس طرح کچھ لوگوں کودولت ، اقتدار اور دنیا کی نعمتیں دے کر بھی آزماتا ہے کہیں وہ صبر آزماتا ہے ۔ کہیں وہ شکر اور دولت یقیناایک آزمائش ہے اگر دولت گمراہی کے دروازے کھولتی ہے انسان کواللہ سے غافل کرتی ہے اس کورعونت تکبر میں مبتلا کرتی ہے ۔ حالانکہ یہی دولت اگراچھے انسان کے پاس ہو تو فضل کریم بن جاتی ہے ۔ ایسا انسان غریبوں اور دکھی دلوں کا سہارا بن جاتا ہے کتنے گھرانے

مزید پڑھیں

گواہی – بتول فروری ۲۰۲۲

گلی میں پانی بہانے اور کوڑا کرکٹ گرانے پر گلی کے دونوں طرف کے گھرانوں میں جھگڑا تو پہلے بھی ہوتا تھا اور گالی گلوچ کر کے دونوں طرف کی خواتین چپ ہو کے بیٹھ رہتی تھیں۔ مگر آج تو حد ہو گئی ۔ سامنے والوں کے چار مرد ان غریبوں کے گھر گھس گئے اور گھر کی بوڑھی اماں کے روکنے پر اس کو جھڑک دیا۔ ایک ڈنڈا بھی ماراوہ بھی دائیں بازو پر، ایک سرخ لکیر کا نشان پڑ گیا۔ یہ جسارت اس لیے کی کہ وہ کھاتے پیتے اور اچھے گھر کے مالک تھے اور دوسرے غریب اور معمولی سے گھر میں دو وقت کی روٹی کا مشکل سے بندوبست کرتے تھے ۔ رکشہ چلا کر گھر کا خرچ پورا کرنے والے بیٹے سے ماں کے ساتھ یہ سلوک نہ دیکھا گیا ۔اس نے آگے بڑھ کر ایک دو گھونسے تو رسید کیے مگر وہ چار تھے

مزید پڑھیں

مسافتیں – بتول فروری ۲۰۲۲

میرا بے تاب دل آنے والی خوشیوں کے احساس سے سرشار تھا۔کئی روز سے جاری جدوجہد اور پاسپورٹ آفس میں دھکے کھانے کے بعد زندگی کا پہلا ’’ پاکستانی گرین پاسپورٹ‘‘ میرے ہاتھوں میں تھا ۔ میں جس چھوٹی سی کیمیکل فیکٹری میں ملازم تھا کوویڈ وبا کی وجہ سے وہ دیوالیہ ہو گئی نوکری ہاتھ سے نکل گئی تو گزر اوقات مشکل ہو گئی ۔میری بیوی شرمین بہت صابر اور باہمت عورت ہے ، اس نے اس مشکل وقت میں میری ڈھارس بندھائی ۔ اس کے مشورے پر ہم نے ہوم میڈ کھانوں کا کام شروع کیاوہ گھر سے کھانے اور فرائی آئیٹم پکا کر دیتی ‘ اور میں انہیں گھروں اور دفاتر میں سپلائی کرتا ۔یوں زندگی کی گاڑی آگے چلتی رہی ۔ طویل عرصے بعد وبا تو ختم ہو گئی پر نوکری بحال نہ ہوئی نوکری کی تلاش میں اپنی ماسٹرز کی ڈگری لے کر سیکڑوں دفاتر

مزید پڑھیں

ماسی جنتے – بتول فروری ۲۰۲۲

ہوش سنبھالا تو بڑے سے کچے صحن میں لگے نیم کے گھنے درخت کے نیچے دادی کا کھاٹ دیکھا۔سفید براق چادر سے سجے کھاٹ پرروئی کے گالے سی دادی یوں تمکنت سے بیٹھی ہوتیں مانو کسی سلطنت کی شہزادی ہوں۔گرمیوں کی شامیں وہیں چھڑکائو ہوئی زمین سے اٹھتی مٹی کی خوشبو سونگھتے اور بہن بھائیوں کے ساتھ کھیلتے گزرتیںاور سردیوں میں کھاٹ دھوپ کے ساتھ ساتھ پورےصحن میں گھومتا۔پرندوں کی بولیاں،ٹھنڈی ہوا کے جھونکے،اور شام کی چائے کے ساتھ کبھی رس تو کبھی بسکٹ اس سارے منظر کومزید حسین بنا دیتے۔ ہاں ایک چیز اور بھی لازم و ملزوم تھی اور وہ تھی ماسی جنتے۔ان کی صحیح عمر تو کسی کو معلوم نا تھی لیکن لگ بھگ دادی جتنی تو ضرور ہوں گی۔کون تھیں ؟کہاں سے آئی تھیں ؟گزر بسرکیسے ہوتی تھی ؟ان تمام سوالوں کے جواب کوئی نا جانتا تھا۔اور نا کسی کے پاس اتنی فرصت تھی کہ ٹوہ

مزید پڑھیں

پھول اور پتھر – بتول فروری ۲۰۲۲

اپنا لیکچر تمام کر کے وہ رجسٹر اور میز پر بکھرے چند ضروری کاغذات ابھی سمیٹ رہی تھی کہ اپنی پشت اور کہنی کے درمیان زاویے کے عقب سے ایک ننھی اور ملائم سی آواز سنائی دی ۔ آواز اتنی چھوٹی اور نرم تھی کہ اس پر یہ گمان بھی نہ ہو سکتا تھا کہ یہ بی اے فائنل کی کسی طالبہ کی آواز ہے ۔ چونک کر مڑی تو دیکھا کہ وہ اپنی اسائنمنٹ والی فائل ہاتھ میں پکڑے بلا تمہید مجھ سے کہہ رہی تھی ،’’ میں نے یہ مارچ تک کی سائنمنٹ مکمل کرلی ہے آپ اسے اچھی طرح پڑھ اور اپنے ریمارکس لکھ دیں ، پلیز !‘‘ حیرت سے میں نے اُس کی طرف دیکھا ۔ یہ آواز پہلے کبھی سنی ہوئی لگتی تھی نہ صورت آشنا تھی ۔ ایک لمحے میں اس کو دیکھتی رہی ۔ خیر ، صورت آشنا نہ ہونا کوئی ایسی تعجب

مزید پڑھیں

میرا مرکزِ محبت ، میرا ویلنٹائن – بتول فروری ۲۰۲۲

ترقی، روشن خیالی اور جدّت پسندی کے ہمنوائوں کو نوید!کہ ہم نے تو اپنا ویلنٹائن خود ہی چُن لیا۔سب سے انوکھا، سب سے نرالااور سب سے بہترین میرا ویلنٹائن… میرا شوہر! اگر کوئی پوچھے کیوں؟ تو جواب ہے ہماری مرضی! آج کے اس دور میں جب سبھی اپنی من مانی کر رہے ہیں ۔گمراہ کن نعروں سے متاثر ہو کر سڑک چھاپ ہیرو، حیا باختہ انسان ہماری نئی نسل ، ہماری بچیوں اور عورتوں کے ویلنٹائن بن رہے ہیں۔دھڑلّے سے میرا جسم، میری مرضی کے حیا سوز راگ الاپ کر ان کی برین واشنگ کی جارہی ہے، تو ہم نے سوچا کیوں نہ ہم بھی اپنے مرکز محبت اپنے ویلنٹائن کا کھلّم کھلااعلان بڑے فخر سے کر دیں۔ آخر آزادی اظہار ہمارا بھی تو حق ہے! ہمارے ویلنٹائن یوں سمجھ لیں کہ ایک صابر و شاکر، قناعت پسند، کم گو، کم آمیز مگر خوش گفتار انسان ہیں۔سعودی عرب اور انگلستان

مزید پڑھیں

شہد کی مکھی ہمیں کیا سکھاتی ہے ؟ – بتول فروری ۲۰۲۲

عربی میں شہد کی مکھی کو نحل کہتے ہیں ۔ قرآن مجید میں ایک پوری سورت اس کے نام سے موسوم ہے ۔ سورہ النحل کو پڑھتے ہوئے آپ کو اندازہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں اپنی بہت سی نعمتوں کا ذکر کیا ہے ۔ انہی میں سے ایک نعمت شہد ہے جسے لوگوں کے لیے’’شفاء للناس‘‘ کہا گیا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ رب تعالیٰ نے شہد کی مکھی کو آخر اتنی اہمیت کیوںدی کہ اس کے نام پر ایک پوری سورت قرآن مجید میں نازل کی اور اس کے ساتھ ہی انسان کو غور و فکر کی دعوت دی ؟آخر رب تعالیٰ اس چھوٹی سی مکھی سے ہمیں کیا سکھانا چاہتا ہے ؟ آئیے کچھ غورو فکر ہم بھی کریں مل کر ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’ اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ پہاڑوں میں توگھر

مزید پڑھیں

بچوں میں ذیابیطس – بتول فروری ۲۰۲۲

’’چند سال قبل جب ایک دن کمزوری کی وجہ سے میں اسکول میں کر گئی تو اسپتال میں ہونے والے بلڈ ٹیسٹ سے پتا چلا کہ مجھے ذیابیطس ہے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ مجھے انسولین لگنی ہے لیکن پہلےمیری والدہ رضامند نہیں تھیں۔ امی کا کہنا تھا کہ انسولین کے انجیکشن لگانا شروع کیے تو تمام عمر لگوانے پڑیں گے۔ کل کو شادی کیسے ہو گی۔ امی کو انسولین کی ضرورت سمجھانے میں ڈاکٹر کو کئی دن لگ گئے‘‘۔ یہ کہنا ہے اسلام آباد کی نورالعین کا جو آج سے پانچ سال قبل ٹائپ ون ذیابیطس کا شکار ہوئیں اور تب سے روزانہ انسولین استعمال کر رہی ہیں۔ نورالعین کی عمر 19 سال ہے اور وہ 14 سال کی عمر میں اسکول میں گرکر بیہوش ہو گئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیہوشی کے واقعے سے کافی عرصہ قبل سے انہیں تھکاوٹ اور بے وقت نیند کی شکایت تھی۔

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول فروری ۲۰۲۲

باتوں سے خوشبو آئے حناسہیل۔جدہ کل جب صبح چہل قدمی کے لیے نکلی تو مختلف انواع و اقسام کے پھولوں کو دیکھ کر ایسے ہی دل میں ایک خیال آیا ۔ ہماری زندگی میں کچھ لوگ بالکل کیکٹس کی طرح ہوتے ہیں، ان کے رویہ میں ، عادتوں میں، باتوں میں کانٹے کانٹے ہوتے ہیں ، ہم ان کی طرف دیکھتے ہیں حیران کن شخصیت لیکن پاس جانے کی ہمت نہیں کرتے ، کیونکہ چاروں اطراف غرور اور انا کے کانٹے نکلے ہوئے ہوتے ہیں جو چبھنے کا خدشہ رہتا ہے ، ریگستانوں میں لگنے والا پودا کیکٹس اگر آپ نے دیکھا ہو تو آپ کو حیران کر دینے والا پودا ہے کہ کم پانی کے ساتھ یا بغیر پانی کے ریگستان میں اگتا ہے اور خشک کانٹوں سے بھرا ہؤا ہوتا ہے ۔ ہماری زندگی میں کچھ لوگ گلاب کے پھولوں کی طرح بھی آتے ہیں جن کی خوشبو

مزید پڑھیں

محبت کے رنگ – بتول فروری ۲۰۲۲

ہر طرف سرخ رنگ بکھر رہا ہے کہ یہ محبت کا رنگ ہے، خوشی کی تلاش ہے، محبت کی امنگ ہے۔ اس دل کے نشان اور سرخ رنگ کے پیچھے کیا کہانی ہے؟ اور اس کہانی کی آڑ میں کتنے دل بہلاوے ہیں۔ دل کی خلش کو ختم کرنے کے کتنے جواز ہیں؟ ’’محبت‘‘ کے لفظ کے پردے میں کیا کیا تماشے ہیں؟ ہر تماشے پہ نفس کی اجارہ داری ہے۔ شیطان کی پھیلائی ہوئی دل فریبیوں میں کتنے ایمان والوں کا امتحان ہے۔ اور اس امتحان کے کتنے رنگ ہیں۔ ایک پرائی تہذیب اچانک، ایک دن یا ایک عمل سے کسی تہذیب پر قبضہ نہیں کر سکتی۔ خوشیوں محبتوں کے رنگ اتنی آسانی سے غیروں کے رنگ میں نہیں رنگ جاتے۔ قوموں کی زندگی پل بھر میں نہیں بدل جاتی۔ پہلے کسی ایک فرد کی سوچ کا رنگ تبدیل ہوتا ہے وہ فرد اپنی سوچ کو دیوار پر چپکا

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جنوری ۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون نئے سال کا استقبال کرنا اس سردی اور سموگ کے درمیان۔۔۔ایسا ہے جیساسردی میںشعلہِ امیدجلانا ، جذبوں کی حرارت ڈھونڈنا۔۔۔اور سموگ میں کھل کر سانس لینے کی تمناکرنا،نشانِ منزل تلاش کرنا۔ اللہ کرے یہ سال ہمارے ملک، امت اور کرہ ارض کے باسیوں کے لیے عافیت اور رحمت کا سال ثابت ہوآمین۔ منی بجٹ نے پسے ہوئے عوام کومہنگائی کے نئے ریلے کے سپرد کردیا ہے۔ پاکستان کی معیشت آئی ایم ایف کے ہاتھ گروی رکھی گئی ہے اور وہ بھی اس حکومت کے ہاتھوں جس کا نعرہ تھا کہ بھوکے رہ لیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ اگر غلط کہا تھا توووٹ لینے کے لیے عوام کو دھوکہ دیا تھا اور اگر ارادہ تھامگر حکومت میں آنے کے بعدپتہ چلا کہ یہ ممکن نہیں ہے تو نالائقی کی انتہا ہے۔وزیر اعظم کو چاہیے کہ کم از کم اس معاملے میں

مزید پڑھیں

سچ اور جھوٹ – بتول جنوری ۲۰۲۲

انسان کے اخلاقِ رذیلہ ( بُرے اخلاق) میں سب سے بری اورقابل مذمت چیز کذب ( جھوٹ) ہے ۔جھوٹ ایسی برائی ہے جو فجور ، اِفک اوربہتان کی طرف لے جاتی ہے اور نہ صرف افراد کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خاندان اور معاشرے میں بھی فساد برپا کرتی ہے ۔ جھوٹ ہر قسم کی قولی اورعملی برائیوں کی جڑ ہے ۔ جھوٹ کی وجہ سے اور بھی کئی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ جو معاشرے کے لیے زہرقاتل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ’’ جھوٹے ‘‘ کے ساتھ کسی دوسری صفت کا بھی ذکر کیا ہے ۔ مثلاً کاَذِبّ کَفَّارِ( جھوٹ ، کفر کرنے والا) مُسْرِفٌ کَذَّابٌ حد سے بڑھ جانے والا ، بہت جھوٹا ، افاک اثیم( جھوٹا ، گنہگار)وعدہ خلافی ، بہتان ،ریاکاری ، خاندانی جھگڑے ، معاشرتی فتنہ فساد یہ سب جھوٹ ہی کے کرشمے

مزید پڑھیں

ہماری گفتگو ہماری پہچان – بتول جنوری ۲۰۲۲

اللہ رب العزت نے انسانی جسم میں اعضا کی بناوٹ اور درستی کے حوالے سے قرآن کریم میں ’’تسویہ‘‘ کی اصطلاح استعمال فرمائی ہے۔ ’’الذی خلقک فسوک‘‘ جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے اعضا کو درست اور برابر کیا۔ (انفطار) یعنی انسانی اعضا ایک اندازے اور اٹکل کے طور پر نہیں بلکہ ہر عضو اپنی جگہ بھرپور افادیت کے ساتھ جڑا ہؤا ہے اور اس عضو کا انسانی جسم میں اسی خاص مقام میں ہونا ہی انسان کے لیے مفید اور بہتر ہے۔ انہی اعضا میں ایک بہت بڑی نعمت ’’زبان‘‘ کی نعمت ہے جو انسانی کردار کی لفظی ترجمانی کرتی ہے۔قرآن کریم سورۂ رحمٰن میں ’’علمہ البیان‘‘ کہہ کر اس نعمت کا بطور خاص ذکر فرمایا کہ رحمٰن وہ ذات ہے جس نے انسان کو قوت بیان اور قوت گویائی عطا کی ۔یہ اسی کااعجاز ہے کہ انسانی ذہن جو سوچتا ہے اس سوچ کا اظہار سیکنڈوں سے

مزید پڑھیں

مدینے کا تاریخی پس منظر – بتول جنوری ۲۰۲۲

یہ شہر جو آج مدینۃ النبیؐ،طیبہ، مدینہ منورہ، مدینہ طیبہ اور تقریباً دیگر سو ناموں سے موسوم ہے کہا جاتا ہے کہ پہلے یثرب کہلاتا تھا کیوںکہ یہ حضرت نوح ؑکی اولاد میں سے کسی ایک کا نام ہے جب ان کی اولاد متفرق شہروںمیںآباد ہوئی تو یثرب نے اس سر زمین میں قیام کیا ۔ ویسے اس روایت کو تقویت عمالقہ کے یہاںمقیم ہونے سے بھی ملتی ہے ۔ یہ حضرت نوحؑکی کشتی پر سوار وہ لوگ تھے جوکفر وشرک اختیار کرنے کے بعد بابل سے مدینہ کی طرف آ بسے تھے اور انہوں نے زراعت کے پیشے کو اپناتے ہوئے یہاںبکثرت کھجوروں کے درخت لگائے یہ مسام بن نوح کی اولاد میں ہو گئے ۔ اس وقت ان کا بادشاہ ارقم تھا جب حضرت موسیٰ ؑ نے فرعون کی ہلاکت کے بعد مصر و شام کو فتح کیا اور دیگر علاقوں کی تسخیر کے لیے بنی اسرائیل کو

مزید پڑھیں

سمندر کے ساتھ پیاسا گوادَر – بتول جنوری ۲۰۲۲

اہل گوادر کے آئینی حقوق کس کی ذمہ داری ہے؟گوادر کی ابھرتی قیادت جو بلوچ عوام کی آواز بن گئی یہ پیشین گوئی بھی کی جا رہی ہے کہ پانچ برسوں کے اندر اندر گوادر جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا جہاز رانی کا مرکز بن جائے گا بلوچستان کی سرزمین اپنے قدرتی حسن اور پاکستان کا نصف رقبہ ہونے کے اعزاز کے ساتھ ہمیشہ سے منفرد اہمیت کی حامل رہی ہے۔ یہاں کی تہذیب، رہن سہن، رسوم و رواج بھی منفردہیں۔ یہ سر زمین پہاڑوں دریاؤں سمندروں میدانوں اور صحراؤں کے ساتھ قدرتی وسائل سے مالا مال بھی ہے۔ یہاںسیندک کی کانیں اور گیس کے ذخائر کے ساتھ کرومائیٹ اور کوئلہ کی کانیں جہاں لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہیں وہاں ملکی اور بین لاقوامی طور پر اپنی پہچان اور اہمیت رکھتی ہیں۔ اسی بلوچستان کا ضلع گوادر ہے جو اس وقت پوری دنیا میں اور خاص طور پر

مزید پڑھیں

اس کا شکر – بتول جنوری ۲۰۲۲

جس نے تخلیق کیے تیرےؐ لیے دونوں جہاں قلبِ اطہر پہ ترے جس نے اتارا قرآں اپنے بندوں کی تجھے جس نے امامت بخشی اور بدلے میں تجھے خُلد کی کنجی دے دی جس نے افلاک پہ مہمان بنایا تجھ کو جس نے دنیا میں ترے نام کو عزت بخشی جس نے مشکل میں تجھے صبر کی قوت بخشی جس نے ہر گام تجھے اپنی ہدایت بخشی جس نے لہجے میں ترے خاص حلاوت رکھی معاف کردینے کی جس نے تجھے عادت بخشی اس کا احسان ہے ہم کو تیریؐ امت میں رکھا شکر ہے اس نے ہمیں حلقۂ رحمت میں رکھا!

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۲

در تو در ، سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے اپنا ہوتے ہوئے غیروں کا نگر لگتا ہے دن نکلتے ہی امڈ آتے ہیں کالے سائے کسی آسیب کا اس گھر پہ اثر لگتا ہے خون آلودہ سبھی ہاتھ ہیں دستانوں میں اب کے اندیشہ بہ اندازِدگر لگتا ہے اوڑھنے روز نکلتی ہے رِدا زخموں کی زندگی تیرا تو پتھر کا جگر لگتا ہے کب سے امید کا کشکول لیے بیٹھے ہیں آسرا کوئی اِدھر ہے نہ اُدھر لگتا ہے جانے کب بحرِالم کس کو کہاں لے ڈوبے اب تو ہنستے ہوئے یہ سوچ کے ڈر لگتا ہے کھیلوں پہنائیِ صحرا سے بگولے کی طرح وسعتِ دشت میں کھو جائوں تو گھر لگتا ہے

مزید پڑھیں

روح و جسم – بتول جنوری ۲۰۲۲

فلسفہ ابھرا ہے روح و جسم کی تقسیم کا پھر بپا ہے معرکہ نمرود و ابراہیم کا روح تن سے گر الگ ہو جائے کیا باقی رہے مسئلہ ہے یہ تو ذہن و عقل کی تفہیم کا جسم ہوتاہے توانا روح کی تحریک سے پھینک دو باہر اٹھا کر فلسفہ دونیم کا معرکہ ہے حق و باطل کا ازل سے تا ابد ہے یہ نسخہ کارگاہِ زیست کی تنظیم کا معرکہ ہو عشق کا تو کود جا تو بے خطر دے رہا ہے یہ سبق ایمانِ ابراہیم کا اہم ہے رب کی رضا تیری رضا کچھ بھی نہیں مسئلہ ہے یہ تو میرے آپ کے تسلیم کا اس شہادت گاہِ الفت میں قدم رکھتا ہے جو پھر وہ پالیتا ہے تحفہ کوثرو تسنیم کا زیست پر وہ حکمراں ہے موت پر بھی حکمراں ربط ہے اس ذات سے میرا امید وبیم کا

مزید پڑھیں

اجنبیت – بتول جنوری ۲۰۲۲

گمنامی کی چادر اوڑھے دکھلاووں کے بیچ کھڑی ہوں اندر کوئی چیخ رہاہے نقلی ہیں سب رنگ و روغن ہر منظر میں سلگا جیون سونا سونا دل کا آنگن پریت کی آشا پریم کا بندھن ریزہ ریزہ خواب کا مدفن لیپا پوتی کے پیچھے اب جتنا کچھ ہے روپ نگر میں کھنڈر، بنجر ،ویرانی ہے تاریکی ہے، نادانی ہے سچائی بے نام ہوئی ہے کہنے کو دشنام ہوئی ہے جیت کے بھی ناکام ہوئی ہے

مزید پڑھیں

آزمائش – بتول جنوری ۲۰۲۲

پورے گائوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ گھر گھر مٹھائیاںتقسیم ہونے لگیں ۔ چوہدری احتشام نے خزانوں کے منہ کھول دیے۔ حویلی کے بڑے دروازے پر شیریںکے پتوںکا سہرا باندھ دیا گیا جو اس بات کی نشانی تھی کہ چوہدری کے گھر بیٹا پیداہؤا ہے ۔ بچے تو پہلے بھی تھے لیکن یہ فرزند تین بیٹیوں کے بعد دنیا میںآیا تھا ۔ حوشی منانا توبنتی تھی ۔ چاروں طرف سے جہاںمبارکبادوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری تھا وہیںپردیکھنے والی عورتیں عجب چہ مگوئیاں کر رہی تھیں۔ ’’ ارے نہیں ! تین بیٹوں کے بعد پیدا ہؤا ہے اللہ خیر کرے۔ سب سلامت رہیں اللہ اس گھر کو آزمائش سے بچائے ‘‘۔ ’’ اری بہن ! ہم نے اپنے بڑوں سے سن رکھا ہے کہ تین لڑکیوں کے بعد آنے والا لڑکا آزمائش ساتھ لے کر آتا ہے ‘‘۔ غرض جتنے منہ اُتنی باتیں پورے گائوں میںسراسیمگی

مزید پڑھیں

محبت ماں کا بوسہ ہے – بتول جنوری ۲۰۲۲

فلموں،ڈراموں کی طرح انیلہ کا رشتہ بھی اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی طے پا گیا تھا ۔رفیق ماموں نے دو ٹوک انداز میں کہہ دیا تھا۔ ’’آپا اگر بیٹا ہوا تواپنی مرضی سے فیصلہ کریں اور بیٹی ہوئی تو وہ میرے عتیق الرحمن کی دلہن بنے گی‘‘۔ رفیق ماموں کے اس فیصلے سے انہیں گنوار دیہاتی اور ان پڑھ مت جانیے ۔بھئی وہ تو جنوبی پنجاب کی ایک مشہور و معروف یونیورسٹی کے پرنسپل تھے …..جی پرنسپل! واشنگٹن ٹاؤن کی ایک یونیورسٹی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کر کے لوٹے تھے اور واپس آتے ہی انہیں یہ عہدہ پلیٹ میں رکھا مل گیا۔اور آپا بھی کوئی گھونگھٹ نکال کر کولہو کے بیل کی طرح گھر بار کی مشقت میں مصروف عورت نہیں تھیں، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے تین گولڈ میڈل حاصل کر کے اپنے علاقے کی واحد گائنا کالوجسٹ تھیں ۔بات تو ساری محبت کی تھی جو ان دونوں

مزید پڑھیں

مُنّا – بتول جنوری ۲۰۲۲

میں ڈھاکہ میں رہنے والی نہایت معمولی شکل و صورت کی ایک غریب لڑکی تھی۔ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد۔ والد نسلی فسادات کی نظر ہو چکے تھے۔ والد صاحب بے شک محنت مزدوری ہی کیا کرتے تھے لیکن مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ان کے ہوتے ہم ماں بیٹی نہ صرف دو وقت کی روٹی بڑے آرام سے کھا لیا کرتی تھیں بلکہ دیگر بنیادی ضروریات بھی کافی حد تک پوری ہو جایا کرتی تھیں۔ پاکستان کا یہ مشرقی حصہ غربت کا شکار ضرور تھا لیکن ایک خوبی اس میں مغربی حصے سے بہت زیادہ تھی اور وہ تھی تعلیم کے اوسط کا فرق۔ سنہ ساٹھ اور ستر کی دھائی میں بھی پاکستان کے مشرقی حصے میں تعلیم کا اوسط پچاس فیصد سے زیادہ تھا۔ میرے والد صاحب معاشی مجبوریوں کی وجہ سے آٹھ جماعتیں ہی پڑھ سکے تھے لیکن اس زمانے میں آٹھ جماعت پاس بھی بہت

مزید پڑھیں

دو آنکھیں – بتول جنوری ۲۰۲۲

چار سو پھیلی صبح کی روپہلی کرنیں اپنے سنہری آنچل سے لہلہاتی فصلوں کو خراج تحسین پیش کر رہی تھیں ۔تاحد نگاہ پھیلےسروقد پٹسن کے ہرے بھرے سرکنڈے، ہوا کے دوش سے جھوم رہے تھے گھنے جھنڈ سے آتی جھینگروں کی آواز یں اور دور سے سنائی دیتی رہی مدھم دھن ۔ سب کچھ کتنا دلکش اور مسحور کن تھا ۔ قدرت کی صناعی کا شاہکار ! دریائے پدما کے کنارے واقع یہ بنگال کا چھوٹا سا گاؤں گوپال گنج تھا ۔ اس گاؤں کے باسی بہت ملنسار اور دریائے پدما کی وسعت جیسے وسیع القلب تھے ۔ تقسیم ہندوستان کے وقت بہت سے مسلمان ہجرت کر کے اس گاؤں میں آباد ہو، ان نقل مکانی کرنے والے افراد میں بڑی تعداد پٹنہ، بہار کے افراد کی تھی۔مقامی بنگالی آبادی نے ان کی حتی المقدور امداد کی ،انہیں اپنے علاقے میں آبادکیا اور روزگار فراہم کیا ۔۔ انہی ہجرت کرنے

مزید پڑھیں

اعتبارِ وفا – بتول جنوری ۲۰۲۲

ملگجے سے حلیے میں بکھرے بال اور ویران چہرہ لیے وہ کسی اجڑے ہوئے دیار کی باسی لگ رہی تھی ۔خالی خالی نظروں سے وہ سب کو یوں دیکھ رہی تھی جیسے پہلی بار دیکھ رہی ہو حالانکہ وہ سب اس کے اپنے تھے اس کے گھر والے،لیکن کچھ تھا جو اس کےاندر اس شدت سے ٹوٹا کہ وہ سنبھل نہ پا رہی تھی۔جیسے جیسے وقت قریب آرہا تھا، جدائی کا غم اور مستقبل کے اندیشے ، اس خوشی سے جڑے سہانے تصورات پر حاوی ہورہے تھے۔ رتجگے کی چغلی کھاتی آنکھیں رو رو کر سوجی ہوئی تھیں۔مینا نے پیارسےاسے دیکھا تھا اور پانی کا گلاس لیے اس کے پاس چلی آئی تھی۔ ’’کیا حال بنا رکھا ہے فاطمہ یہ لو پانی پیو‘‘اس نے پانی کا گلاس فاطمہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا تھا۔’’خوشی کا موقع ہے اور تم سوگ منا رہی ہو‘‘۔ فاطمہ نے غائب دماغی سےاسے اجنبی نگاہوں

مزید پڑھیں

تاریک – بتول جنوری ۲۰۲۲

سورج کی کرنیں لہلہاتی فصلوں کو روشن کر رہی تھیں ۔ آسمان پر ٹکڑیوں کی صورت تیرتے بادلوں کا عکس دریا کے شفاف اوررواں پانی میں نمایاںتھا۔ دریا کے کنارے آباد اس گائوں میںصبح کی رونقیںعروج پر تھیں۔ کاندھوں پر بستے ڈالے نیلی وردی پہنے معصوم صورت بچے اسکولوںکی جانب رواںدواںتھے ۔ کسان کھیتوں میں کام کرتے نظر آرہے تھے ۔کہیں کہیںرنگین آنچل سےسروں کو ڈھانپے عورتیں بھی کھیتوں میں کام کر رہی تھیں۔ امینہ اپنی دو چھوٹی بہنوںکے ساتھ فصلوں میںکام کر رہی تھیں۔باپ کے انتقال کے بعد ان کے گھر میں کل پانچ لوگ ہی بچے تھے ۔اس کی بیمار ماں ،دوبہنیںاوردو سالہ بھائی ۔ معاش کی ذمہ داری اب اس کے نازک کاندھوں پر آ پڑی تھی۔ وہ اپنی بہنوں کے ساتھ فصلوں میں کام کر کے روز ی روٹی پانی کا بدو بست کرتی ۔ حیران کن طور پرآج مطلع صاف تھا ۔ بنگال کے برساتی

مزید پڑھیں

پلا د ے او ک سے ساقی! – بتول جنوری ۲۰۲۲

تفریح کے وقفے میں آمنہ اور رباب نے اپنا اپنا توشہ دان کھولا اور پھر ایک دوسرے کا ناشتہ دیکھ کر کھکھلا کر ہنس دیں۔ ’’ اُف آج تو سموسوں میں بہت مرچیں ہیں ‘‘ رباب نے سی سی کرتے ہوئے پانی کی بوتل کو منہ لگالیا۔ آمنہ مسکرائی اور خاموشی سے اپنا برگر کھاتی رہی۔ رباب نے سموسوں کی پلیٹ پرے کھسکائی اور جیب سے چاکلیٹ نکال کرکھانی شروع کی۔’’ یہ برگر آنٹی نے بنایا ہے ؟‘‘ اس نے آمنہ سے پوچھا۔ ’’ نہیں بھئی ۔ رات چاچو آئے تھے وہ لائے تھے صرف برگر نہیں ، پزا، ڈرم سٹک ، ونگز اورشاورمابھی‘‘۔ ’’ کیا انہوں نے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کھول لیا ہے؟‘‘ رباب ہنسی۔ ’’ نہیں نہیں ‘‘ آمنہ بھی ہنسی ،’’ نائنتھ میں میرے اتنے اچھے نمبرآئے ہیں ۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ میری پسند کی ٹریٹ دیں گے۔اتنا ساراکچھ لائے تھے ۔ کچھ رات

مزید پڑھیں

ارمان – بتول جنوری ۲۰۲۲

جونہی ذکیہ بیگم کی سانس کی ڈور ٹوٹی، ان کے آس پاس موجود سب افراد نے سکھ کا سانس لیا۔ ان کو ایسا محسوس ہوتاتھا کہ جیسے گزشتہ دوڈھائی سال سے وہ سب ذکیہ بیگم کی جیتی جاگتی لاش کو اپنے کندھوں پراٹھائے پھر رہے تھے۔ آج اچانک یہ لاش سرک گئی تھی اوران کے کندھے اس بوجھ سے آزاد ہوگئے تھے۔ اس آزادی کا احساس ہوتے ہی انہوں نے گردنیں گھما کر ایک دوسرے کو کچھ اس انداز سے دیکھا جیسے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو یقین دلارہے ہوں کہ ذکیہ بیگم اب کبھی لوٹ کران کی دنیا میں واپس نہیں آئیںگی۔ پھر بڑی بہو نے اپنے میاں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا۔ ’’میں نے کہا، کفن خریدنے جائو گے تو ساتھ ہی گلاب کے پھولوں کی ڈھیر ساری پتیاں ضرور لیتے آنا۔ امی کو گلاب کی خوشبو بہت پسند تھی‘‘۔ منجھلی رقت طاری کرتے ہوئے کہنے

مزید پڑھیں

آوا گون – بتول جنوری ۲۰۲۲

آوا گون ہندودھرم کا ایک بنیادی عقیدہ ہے جو اس کو نہ مانے وہ ہندو مذہب کا فرد نہیں ۔ اس کے مطابق موت کے بعد جسم اگرچہ فنا ہو جاتا ہے مگر روح قائم رہتی ہے ، اعمال کے مطابق دوسرے اجسام کا روپ دھار لیتی ہے اور یوں ایک سفر مسلسل جاری رہتا ہے ۔ ہندو مت کا یہ نظریہ میںنے سنا تو تھا مگر اس پریقین نہ تھا ، مگر ایک واقعہ نے میرے خیالات پر اثر ڈالا ۔ میں آوا گون کے نظریے کو مکمل مانتا تو نہیں مگر اس پر اب کسی حد تک یقین رکھتا ہوں۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کر کے جب میں وطن واپس آیا تو اپنی مادرِ علمی(Alma Mater) میں ہی بحیثیت استاد متعین ہوگیا ۔ ایک عجب تجربہ تھا ،وہی کمرے جہاںآپ کبھی بحیثیت طالب علم بٹھے تھے ، وہ ڈیسک جس پر آپ سر رکھ کر سوتے تھے ۔

مزید پڑھیں

پس ِآئینہ کوئی اور ہے – بتول جنوری ۲۰۲۳

ماں جی کی آنکھوں سے ڈھیروں موتی جیسے آنسو گر گر کر بکھرتے جارہے تھے ۔وہ دلاسہ دینے پر اور زیادہ رونے لگتیں۔ ہم سب کے اوسان خطا تھے ۔بجیا کے آنگن میں دوسرا پھول کھلنے والا تھا ،وہ میکے رکنے آئی ہوئی تھیں ،دو دن سے وہی ہم سب کو سنبھال رہی تھیں۔ان دو دنوں میں غیر محسوس طور سے ابا کے جھکے شانے اور جھک چکےتھے۔بات ہی کچھ ایسی تھی ۔کسی سے کہتے تو وہ بھی ملامت ہی کرتا ۔لوگوں کا سامنا کرنے کی ہمت کہاں سے لائیں گے ۔سو سوالات سو اندیشے ۔ گھر بھر پر سوگ طاری تھا ۔ معاملہ ہی کچھ ایسا تھا کہ الفاظ کا دامن تنگ پڑ گیا تھا۔میرے خیال میں وہ اکیلا مجرم نہ تھا قصور تو ہم سب کا تھا۔ شمیم کی عمر سترہ برس سے اوپر ہو چکی تھی ۔وہ اکلوتا نر بچہ تھا جو ہماری ماں کی کوکھ سے

مزید پڑھیں

ماتم – بتول جنوری ۲۰۲۳

عبدالباقر ایک ترقی پذیر ملک کے سب سے گنجان آباد شہر کےجنوب میں ایک متوسط محلے میں قدرے زمین میں دھنسے ہوئے دو کمروں کے گھر کا مکین تھا ۔اس کا گھر سڑک سے تقریباً دو فٹ نیچے تھا۔ سال کے سال سڑک پر روڑی ڈال کے کالا پانی پھیر دیا جاتا تھا جو مون سون کے پہلے چھینٹے میں ہی بیٹھ جاتا۔ جانے کس کی کرم نوازیاں تھیں جو ہدایت اللہ کے گھر کو بتدریج قبر سے مشابہہ کر رہی تھیں۔ اس کے پاس نہ پکڑنے کے لیے کوئی گریبان تھا نہ انگلی اٹھانے کی اوقات۔نہ جانے کتنے سالوں سے اس کے شہر کے وارث ہی اس شہر سے لاوارثوں جیسا سلوک روا رکھے ہوئے تھے ۔ کیا نام تھا اس کے شہر کا ؟چلیے جانے دیجیے،اپنا ہی پیٹ کیا ننگا کرنا! پچھلے ایک مہینہ کی بارش نے عبدالباقر کی تقریباً ساری گھر ہستی تباہ کردی تھی ۔گھر کے

مزید پڑھیں

رگوں کآندھیرا – بتول جنوری ۲۰۲۳

گھر میں رونق کا راج تھا،فخر احمد کے انتقال کے بعد شاید پہلی بار گھر میں رشتہ دار اِکٹھے ہوئے تھے،مگر موقع اور احساسات بالکل اُلٹ تھے۔آج اُس وقت سر اُٹھانے والے بڑے مسئلوں میں سے ایک بڑا مسئلہ،سفینہ کی شادی،حل ہو رہا تھا۔گھر میں خوشی کے شادیانے بج رہے تھے،اور فخر احمد کی والدہ یاسمین،ذمّہ داریاں نبھانے کے ساتھ بڑے بیٹے زوہیب پر فخر کر رہی تھیں۔معاشی طور درمیانے گھرانے کے لوگ تھے۔یاسمین خاتون کی شادی کو محض چودہ سال ہوئے تھے کہ فخر احمد رضائے اِلٰہی سے انتقال کر گئے۔اس وقت وہ دو بیٹوں زوہیب اور طفیل اورایک بیٹی سفینہ کی ماں تھیں۔زندگی پہاڑ کی مانند مشکلات دِکھا رہی تھی۔اس وقت یاسمین کے تیرہ سالہ زوہیب نے عمر سے کئی سال بڑے بن جانے کا فیصلہ کیا،ماں کا ہاتھ تھاما اور گھر کی تمام ذمّہ داریوں کو اٹھانے کا بیڑہ اٹھایا۔اللہ نے اس مشکل وقت میں اس کا

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں 4 – بتول جنوری ۲۰۲۳

پون کا باغیچہ سانس لے رہا ہے ۔ بہاروں کو آواز دے رہا ہے ۔مگر پون کی اپنی زندگی میں یادوں کی خزاں کا موسم ہے ۔ ایک بچہ اسے اظفر کی یاد دلا دیتا ہے ۔ اظفر جوکبھی بہت ضروری تھا مگر اب محض گزرا ہؤا وقت ہے ماریہ واپس جا چکی ہے ۔ بی بی اور پون دونوں ہی اس کی کمی شدت سے محسوس کر رہی ہیں ۔ گھر کی مرمت کے دوران بی بی کی کچھ پرانی کتابیں ملتی ہیں ۔ جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ بی بی ایک پڑھی لکھی خاتون ہونے کے باوجود ایک سادہ اور عام عورت کی زندگی گزار رہی ہیں ۔ پون نے قرآن پڑھنا شروع کر دیا ہے ۔ اور وہ اس بات پہ بہت خوش ہے ’’ اچھا تو تم نے وہ کتابیں دیکھ لی ہیں ۔ مجھے کتابیں پڑھنا بہت زیادہ پسندہے۔ خاص طور پر اردو انگریزی

مزید پڑھیں

تاریخ کی عظیم ہجرت کے سفر پر – بتول جنوری ۲۰۲۳

عید کے لیےخریدی سلیم شاہی جوتیاں گھروں میں رکھی رہ گئی تھیں ،اور نرم و نفیس جوتیاں پہننے والوں کے آبلوں سے خون رس رہا تھا۔کمخواب کے دبیز جوڑے ٹرنک میں دھرے رہ گئے تھے اور دھول مٹی میں غبار آلود پسینہ پسینہ وجود لیے نفوس ایمان کے سہارے منزل کی جانب گامزن تھے   تقسیم کے فورا ًبعد تاریخ کی عظیم ہجرت کا عمل شروع ہوچکا تھا۔مسلمان اپنے بھرے پرے گھروں پر حسرت بھری نگاہ ڈال کر آزادی کی حقیقی منزل پاکستان جانے کے لیے نکل کھڑے ہوئے تھے پھر انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ کیا امیر کیا غریب سب کی آرزوؤں کا مرکز اور مٹی پاکستان تھی ۔کچھ علاقوں میں نسل در نسل ساتھ رہنے والے مسلمان اپنے ہندو پڑوسیوں کے بارے میں خوش گمان بھی تھے ،جو غیر جانبدار بنے دم سادھے گھروں میں بیٹھے تھے، البتہ ہندو اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں نے قیمتی ساز

مزید پڑھیں

یادداشت کا غم – بتول جنوری ۲۰۲۳

ہم نے دماغ کے ایک خانے کو تھپکیاں دے دے کر نیم خوابیدہ حالت میں رکھا ہؤا ہے۔ تزکیہ نفس اور تطہیر قلب کے لیے! حیران نہ ہوں۔ جہاں یہ ترکیب تلخ باتیں نظر انداز کرنے اور بھلانے میں معاون ہے وہیں بھلکڑ پن اور غائب دماغی کے مرض نے بھی اس ترکیب سے تقویت حاصل کی ہے ۔اور یوں یہ ہمارے’سہاگ‘ کی ’رقیبِ روسیاہ‘ بھی ثابت ہوئی ہے، کوئی دن نہیں جاتا کہ تھپکیوں سے مضروب دماغ نے اس ’نامعلوم تشدد‘ کے خلاف صدائے احتجاج نہ بلند کی ہو، اور مجال ہے جو اس نے ذرا بھی ’سہاگ‘ کی پروا کی ہو! آپ ہماری یادداشت پر کف افسوس ملیے یا ہمیں لا پروا ، غیر ذمہ دار اور لا ابالی سمجھیے ، یہ سراسر آپ کی مرضی پر موقوف ہے ، ہاں مگر اس مرضی کو غیر جانبدار ، دیانتدار اور بے لاگ نگاہ سے دیکھیں گے تو اس

مزید پڑھیں

تبصرہ کتب – بتول جنوری ۲۰۲۳

بچوں کی جنسی تعلیم اور اسلام مصنفہ : ثریا بتول علوی موجودہ دور میں سوشل ، ڈیجیٹل اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے جنسی بے راہ روی کا ایک طوفان امتِ مسلمہ کے گھروں میں داخل ہو چکا ہے ۔ وطن عزیز کے مختلف علاقوں سے لڑکیوں ، خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے بے شمار ، روح کو تڑپا دینے والے واقعات آپ کو روزانہ دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں ۔ اور اب تو اس ملک کی ’’ اشرافیہ نما مافیا‘‘ نے نجی اور انفرادی زندگی کی بے شمار وڈیوز کو چلانے کا جو وطیرہ اختیار کیا ہے ، وہ اسلامی روایات اخلاق کے خلاف ہی نہیں بلکہ مغرب میں رائج عریاں تصاویر(Porno Graphy) کو بھی بہت پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ جنسی تعلیم کے موضوع پر ہمارے معاشرے میں بر سرِ عام گفتگو کو مناسب خیال نہیں کیا جاتا ۔ تاہم اخبارات اور وسائل کے جمعہ اتوار کے

مزید پڑھیں

ماہنامہ بقعۂ نور کا کردار – بتول جنوری ۲۰۲۳

نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کی بہترین تعلیم و تربیت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے جہاں نصابی تعلیم اور جسمانی تفریح یعنی کھیلوں کی اہمیت ہے، وہاں غیر نصابی تعلیم اور ذہنی تفریح بھی اسی قدر ضروری ہے، اور یہ دونوںضروریات بہترین ادب کے ذریعے پوری کی جاسکتی ہیں۔چنانچہ بچوں کے لیے جہاں بہت سے مصنفین نے کتابیں لکھیں،وہیں بہت سے رسائل کا اجرابھی کیا گیا،لیکن ان میںسے انہی مصنفین و رسائل نے مقبولیت اور دوام حاصل کیا جنہیں بچوںنے اپنے ادب کا نمائندہ سمجھ کر پذیرائی دی۔انہی رسائل میں سے ایک معتبر نام ماہنامہ بقعۂ نور کا ہے جسے پاکستان سے چھپتے ہوئے نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ (۶۰ سال) ہو چکاہے ۔ابتدا سے اب تک اس رسالے کے جتنے مدیران رہے، وہ سب ادب، خصوصاََ بچوں کے ادب

مزید پڑھیں

محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی – بتول جنوری ۲۰۲۳

غالبؔ نے برسوں پہلے اپنے ایک مصرع میں کہا تھا ؎ ’’ لے آئیں گے بازار سے جا کر دل و جاں اور‘‘ لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ جو بات وہ مزاح میں کہہ رہے ہیں وہ ایک دن واقعی حقیقت کا روپ دھار لے گی ۔ آج بدلتے زمانے اور گزرتے وقت نے اسے سچ ثابت کر دیا ۔ وہ زندہ ہو تے تو دیکھتے کہ اس بازار دنیا میں ہر چیز ملتی اور بکتی ہے یہاں تک کہ جنس آدمیت بھی۔ نیرنگیِ زمانہ نے ہر چیز کو بدل دیا ہے تہذیب و اقدار بدلیں طور طریقے بدلے ، شکل و صورت بدلی، ناز وانداز بدلے ہاتھ ، پائوں ، دل گردے تک بدل دیے گئے اور اب تو جسمانی ساخت کی تبدیلی کے ساتھ وہ وقت آگیا ہے کہ صنفی شناخت بھی تبدیل کی جا رہی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر ہم کیا

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جنوری ۲۰۲۳

شمارہ دسمبر 2022ء دھند بادلوں اور سخت سردی کا تاثر دیتا ہوا ٹائٹل بہت ہی دلکش ہے ۔ اور ’’ابتدا تیرے نام سے‘‘ مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کے جاندار حالاتِ حاضرہ پر تبصروں پہ مبنی اداریہ دعوتِ فکر د ے رہا ہے ۔ارباب بست وکشاد کی آنکھیں کھولنے کے لیے اداریے کے یہ جملے ہی کافی ہیں ’’ سیاست کے نام پہ شیطانیت کا رقص جاری ہے ہوسِ اقتدار اور خاندانی حکومتوں کے تسلسل کی خاطر انسانیت بالائے طاق رکھ دی گئی ہے ، تیس پینتیس برس تک مادرِ وطن کی لوٹ کھسوٹ سے اب تک شکم بھرے نہ نیت ۔ البتہ خزانے خوب بھر گئے ، جائیدادیں بن گئیں ۔ اب یہ سب اپنی آل اولاد کے لیے چھوڑ کر خود دو گز زمین کے منظر ہیں ، آج ملے یا کل‘‘۔ اداریے کا اختتام بڑے زبردست اشعار سے کیا گیا ہے ۔ وقت سے پوچھ رہا ہے

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول فروری ۲۰۲۳

قارئینِ کرام! سلام مسنون ایک دکھ بھرے واقعے سے آغاز کرنا پڑرہا ہے۔ پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں بم دھماکا تازہ سانحہ ہے۔۸۳ قیمتی جانیں چلی گئیں اور بہت سے لوگ زخمی ہیں۔ملک میں دہشت گردی کے واقعات کچھ عرصے سے دوبارہ سر اٹھارہے ہیں،اور اس افسوس ناک واقعے نےتوواضح طور پہ ہمارے شہروں،عوامی جگہوں اور حساس مقامات کوایک بار پھر دہشت گرد حملوں کی زد پر ہونے کا اشارہ دے دیا ہے۔ بین الاقوامی اور اندرونی عناصر کی ملی بھگت کے ساتھ ہمارا ملک اس وقت کئی قسم کےشیطانی منصوبوں کا نشانہ ہے۔انتخابات کو التوا میں ڈالنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔اللہ سے دعا ہے کہ آنے والا وقت خیر اور بہتری کا ہو ،آمین۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہ صرف ہوئے بلکہ ان کے نتائج نے اہل کراچی کو خوش اورسندھ حکومت کو پریشان کردیا۔ایسے وقت میں جبکہ بلدیاتی انتخابات کرواناکسی جماعت کی ترجیح نہ تھی،جماعت

مزید پڑھیں

گناہ گاروں کی سزا – بتول فروری ۲۰۲۳

اللہ تعالیٰ نے کائنات اور اس کی ہر شے کو تخلیق کیا اور انہیں ایک نظام کا پابند بنایا، اور اپنی مخلوقات میں سے ہر ایک کی درجہ بندی کی، ان کے خواص اور صلاحیتوں کے مطابق انہیں مختلف کام تفویض کئے۔ اس دنیا کو بنایا اور اس میں انسان کو باقی مخلوقات سے افضل و اشرف بنایا، اور اس کی دائمی حیات سے قبل اس کی دنیا کی زندگی کو عارضی بنایا اور اس قیام کی مدت کو اس کے لیے ایک دار الامتحان قرار دیا۔اور اس دنیا کے پہلے جوڑے کو اس رہنمائی کے ساتھ دنیا میں اتارا: ’’پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمھارے پاس پہنچے، تو جو لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کریں گے ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہو گا، اور جو اس کو قبول کرنے سے انکار کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے، وہ آگ

مزید پڑھیں

دعوتِ دین چند گمنام گوشے – بتول فروری ۲۰۲۳

قرآن کریم میں موجود انبیاء کے قصص قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے بہت سے موضوعات کے ساتھ ساتھ انبیاء کے قصوں کو بھی ذکر فرمایا ہے اور قرآن کی زبان میں اس مضمون کا مقصد عبرت قرار دیا ہے ’’لقد کان فی قصصھم عبرۃ لاولی الالباب‘‘ ترجمہ: یقیناً انبیاء کے قصوں میں عقلمندوں کے لیے عبرت کا سامان ہے‘‘ لہٰذا قرآنی قصے، قصہ برائے قصہ نہیں بلکہ قصہ برائے عبرت کے اصول سے مذکور ہیں، تاکہ ہم انسان ماضی کے ان قصوں کو سمجھ کر سبق سیکھیں، اپنے حال کا تجزیہ کریں اور اپنے مستقل کے لیے حکمت عملی طے کرسکیں۔ ان قصوں میں چند معروف انبیا کے قصے بالخصوص مذکور ہیں جن میں حضرت آدم، حضرت نوح، حضرت ابراہیم ، حضرت یوسف ؑ کے قصے ہیں۔ان قصوں میں غور کیا جائے تو انبیا کی دعوت کے کئی پہلو واضح نظر آتے ہیں جس سے ان کی دعوت

مزید پڑھیں

مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی منجھلی صاحبزادی سے ایک ملاقات – بتول فروری ۲۰۲۳

جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم پیکر و مہر و محبت، ایثار و وفا، رواداری و بردباری، فرحت و راحت، علم و عمل کو یکجا کر دیا جائے تو منجھلی آپا بنتی ہیں۔ آپ کی شخصیت ہوا کے لطیف جھونکے کی مانند ہے جو نہایت سبک خرامی سے دوسرے کے دل میں نرمی اور ٹھنڈک کا احساس پیدا کر دیتا ہے۔ آپ سے مل کر بے پناہ پاکیزگی کا احساس جاگزیں رہتا ہے، سراپا اللہ کی بندی دکھائی دیتی ہیں۔ اللہ اور اس کے رسولؐ کی چاہت وجود سے پھوٹی پڑتی ہے۔ ان سے ملنے کے بعد دل میں اللہ کی محبت فزوں تر محسوس ہوتی ہے۔ آپ ایسی عارفہ ہیں کہ ان جیسے لوگ انسانوں کے ہجوم میں خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے علم و عمل کی خوشبو اپنے اردگرد والوں کو معطر کیے رکھتی ہے۔ آپ کو اپنے والدین کی زندگی کے

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۳

یہ کیا کہ سچی رفاقتوں کی گھنیری چھاؤں کو ڈھونڈتے ہو ہرے بھرے کھیت بستیوں میں بدل کے گاؤں کو ڈھونڈتے ہو اندھیرے گھر میں گری ہوئی سوئی ڈھونڈنا جب نہیں ہے ممکن تو کیوں یہ پھیلائی جھوٹی باتوں کے ہاتھ پاؤں کو ڈھونڈتے ہو کسی کے آنچل نہیں ہیں محفوظ گر سروں پر تمہارے ہاتھوں تو کس بنا پر تم اپنے گھر کے لیے رداؤں کو ڈھونڈتے ہو یہ نیک لوگوں کی بستیاں ہیں یہاں بنے گا مذاق ہر سو تمہای سادہ دلی کا یارو جو ہمنواؤں کو ڈھونڈتے ہو بتاؤ کیا اس زمیں کے تم پر تمام در بند ہو چکے ہیں تلاش کرنے نئے ٹھکانے جو تم خلاؤں کو ڈھونڈتے ہو نہ کوئی کنکر نہ اینٹ پتھر کسی نے مارا نہ روکا ٹوکا تو اجنبی شہر میں بھلا تم کن آشناؤں کو ڈھونڈتے ہو بہت پکارا تڑپ تڑپ کر پلٹ کے دیکھا نہیں تھا اب کیوں زمین

مزید پڑھیں

دریچہ منتظر ہوگا – بتول فروری ۲۰۲۳

ہواؤ! جب تمہیں اذنِ سفر ہوگا سدا کی بے زمانی سے زماں تک لامکانی سے مکاں کے حدِّ امکاں تک تمہارا ہر قدم ہی معتبر ہوگا کہیں پران چھوئے برفاب میداں اور تپیدہ بےکراں صحرا بہت سے ساحلوں سے، پربتوں سے، مرغزاروں سے گزر ہوگا امیدوں کے سمندر سے اگر گزرو! اچھلتا کودتا،شوریدہ موجوں پر چمکتا جگمگاتا ایک قطرہ ساتھ لے لینا ہواؤ! جب تمہیں اذنِ سفر ہوگا معطر پر فضا وادی سے جب پلٹو کوئی ننھا سا جھرنا دور سے گرتا ہؤا دیکھو کسی پر عزم ندیا کو چٹانوں سے بھِڑا دیکھو تو اس عزم و ارادے میں چھپا وہ جلترنگ اپنی سماعت میں پرو لینا، سمو لینا ہواؤ ! جب تمہیں اذن ِسفر ہوگا کہیں دیکھو پرندے ڈار کی صورت فلک کی وسعتوں میں اڑتے جاتے ہیں عزیمت،حوصلہ، منزل کی چاہت میں صعوبت مشکلیں کٹھنائیاں بھی سہتے جاتے ہیں ہدف کی آرزو میں وہ بہم یک جان رہتے

مزید پڑھیں

راکب ِ زمانہ – بتول فروری ۲۰۲۳

بدر دین گائوںکا ایک معتبر زمیندار تھا ۔ وہ واحد شخص تھا ، جس نے اپنے بیٹے شعیب کو ایف اے تک تعلیم دلائی تھی حالانکہ اس کے گائوں کے دیگر زمیندار یہی کہتے رہتے تھے کہ بچوں کو پڑھانے کا کیا فائدہ ، ہمیں ان سے سر کاری نوکری تونہیں کروانی ۔ شعیب نے اب اپنا ٹریکٹر سنبھال لیا تھا اور زمین کے چھوٹے موٹے کاموں کے لیے دو معاون افراد کو ملازم رکھ لیا تھا ۔ اس طرح اس نے کاشت کاری میں دوسروں سے بڑھ کر پیداوار حاصل کرنا شروع کی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب رشتہ ناتا خاندان کے بزرگوں کا غیر متنازعہ کُلّی اختیار ہوتا تھا اور ابھی لوگوںمیں کزن میرج نے ہولناک صورت اختیار نہ کی تھی ۔ اس لیے بدر دین کی اہلیہ شہر میں اپنے بھائی مظہر الحق ایڈووکیٹ کی اکلوتی بیٹی عافیہ سے شعیب کا بیاہ کرنے کی بات پکی

مزید پڑھیں

زمین کے بوجھ – بتول فروری ۲۰۲۳

ملازمت کا پہلا دن دونوں کے لیے حددرجہ خوش آئند تھا۔ دونوں نے ایک دوسرے کو پہلی مرتبہ ملازمت کے پہلے دن ہی دیکھا اور دونوں نے ایک دوسرے کو دل دے دیا۔ دونوں کو ایک ہی بنک میں ملازمت ملی تھی تو دونوں کے کاؤنٹر آمنے سامنے تھے۔ دونوں نے اتفاق سے نیلے اور کالے رنگ میں ڈیزائن کیے کپڑے پہنے تھے۔ ادیبہ کے مالی حالات محنت کے طلبگار تھے۔ باپ کا انتقال ہو چکا تھا تین چھوٹے بہن بھائی ان کی پڑھائی اور دیگر ڈھیر سارے اخراجا ت! اس کی تعلیم دوسرے صوبے کی یونیورسٹی میں مکمل ہوئی تھی اور دوران تعلیم ہی اسے پتہ چلا کہ اس کی بیوہ ماں کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہو چکی ہے۔ یونیورسٹی میں رہتے ہوئے ادیبہ کے حلقہ دوستاں میں بہت سے طالب علم تھے، ان میں نامور سیاستدانوں کے بچے بھی تھے اور فلمی اداکاراؤں کے رشتہ دار

مزید پڑھیں

چاندی کا تاج محل – بتول فروری ۲۰۲۳

دروازہ ہلکے سے بجا ۔ شہلا اٹھ چکی تھی لیکن بستر جیسے ابھی اُسے جکڑے رکھنا چاہتا تھا ۔ اس نے نرم گرم روئی کے گالے جیسے کمبل کو سمیٹ کر زور سے بھینچا اور گہری سانس لے کر جواب دیا ۔ ’’آجائیں بوا‘‘۔ چالیس پینتالیس سال کی موڈرن بوا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئیں ۔شہلاکو قدیم اور جدید کا امتراج اچھا لگتا تھا گھر کے لیے میڈ منتخب کی تو اسے پہلے دن ہی دوسری ہدایات کے ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ انہیں بوا کہا جائے گااور وہ شہلا کو شہلا بی کہیں گی۔ وہ اس طرح اپنی خاندانی روایات سے جڑ کر رہنا چاہتی تھیں انہیں اچھا لگتا تھا ۔ جب اپنی کسی موڈرن سہیلیوں کے سامنے وہ میڈ کو بوا اور بوا اُن کو شہلا بی کہتیں تو انہیں اپنی سہیلیوں سے یہ کہنا بہت اچھا لگتا کہ یہ سب ان کے بزرگوں کی روایات

مزید پڑھیں

جوڑی فٹ ہے – بتول فروری ۲۰۲۳

’’اچھا اب میں چلتا ہوں‘‘۔ گروسری کا سامان سلیب پر رکھ کر اسلم نے عائشہ سے اجازت چاہی۔ ’’کھانا کھا کر چلے جاتے ‘‘عائشہ پیچھے آتے ہوئے بولی ۔ یہ دعوت زبانی تھی اس کے روکنے میں اصرار نہیں تھا اور نہ ہی اسلم کو کسی صورت رکنا تھا ۔اسلم گیٹ تک پہنچ کر مڑا ،خاص عائشہ کے سندھی اسٹائل میں اس کے سر پر ہاتھ دھرا اور اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا ۔ ’’کچھ اصول جو ہمارے درمیان طے ہوئے تھے پکے یاد ہیں نا؟‘‘ ’’ جی یاد ہیں۔ جس دن آپ کو کھانے پر روکا تھا وہ دن اصولوں کو بھولنے بھی نہیں دے گا۔ توبہ! آپ کو کھانے پر نپٹانا شہر بھر کو نپٹانے کے برابر ہے، شہلا باجی کی ہمت ہے‘‘۔ اسلم نے چھوٹا سا قہقہ لگایا اوربچوں کو پیار دے کر دہلیز پار کر گیا۔ ٭٭٭ شہلا ایک وسیع طول و عرض کی

مزید پڑھیں

برف، ہوا اور بھوک – بتول فروری ۲۰۲۳

سرد ہوا کے ساتھ برفیلے جھکڑ…. دور تک سناٹا…. تین نفوس! بھوک اور سردی سے نڈھال ،بجھے ہوئے سرد چولہے کے گرد ایسے بیٹھے تھے گویا وہاں سے انہیں کھانا مل ہی جائے گا۔ یہ پہاڑی کے دامن میں واقع ایک چھوٹی سی بستی تھی جہاں اکا دکا چھوٹے چھوٹے کچے گھر تھے۔ وگرنہ تو یہاں فاصلے سے بنے چار پانچ بنگلے تھے جو صرف برف باری کے زمانے میں ہی آباد ہوتے تھے۔ برف باری دیکھنے کے لیے بس باقی یہاں ان بنگلوں کے رکھوالے رہتے تھے یا کوئی انہی جیسے افراد جن کے روز گار قریبی ہوٹلوں سے وابستہ تھے اور یہ روزی بھی ہوائی روزی تھی، برف باری کے زمانے میں ملتی، اس کے علاوہ چولہے ٹھنڈے پڑے رہتے۔ اسی لیے برف باری کے دوران ان لوگوں کو خوب سے خوب اور زیادہ سے زیادہ جمع کرنے کی ہوس ہوتی اور دوران سیزن یہ خوب خوب کماتے،

مزید پڑھیں

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ – بتول فروری ۲۰۲۳

زاہد صا حب نما ز عشا ءپڑھ کر گھر داخل ہی ہو ئے تھے کہ انہو ں نے ایک عجیب منظر دیکھا۔ نصر ت آرا نےسا ی چیزیں الما ی میں سے نکال کر بیڈ پر پھینکی ہو ئی تھیں اور بڑے غصے سے سنگھا رمیزپر پر انی میک اپ کی چیزوں کو اٹھا اٹھا کر پھینک ر ہی تھی ۔انہوں نے اپنی والدہ کی طرف دیکھا جو پر یشا نی سے دونو ںبچو ںکوسینے سے لگا ئے بیٹھی تھیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آج پھرنصرت نے ان کی پٹا ئی کی ہے ۔انہوں نےپریشانی سے سو چا اس کو کیا ہو گیا ہے اب تک تو یہ ایسی حر کتیں نہیں کر تی تھی ۔ انہوں نے بیڈ وم کا د روازہ کھولااور نصرت کی طرف خشمگیں نگاہوں سے دیکھا ۔ نصرت ان کی دس سال سے زوجہ حیات تھی وہ بہت صابر شاکر خاتون تھی انہوں نے

مزید پڑھیں

کشتِ ویراں – بتول فروری ۲۰۲۳

میں نے جلدی سے حاضری صفحہ پر دستخط کیے اور رجسٹر ملازم کے حوالے کرتے ہوئے کافی دیر سے بجنے والے موبائل پر توجہ کی۔ موبائل پر فاریہ کا نام چمک رہا تھا۔ ’’اوہ آج فاریہ کا سیکنڈ ائیر کا رزلٹ آنے والا تھا۔ یا اللّٰہ خیر کرنا ۔ اس کومایوس نہ کرنا۔ اس نے اور میں نے یہاں تک پہنچنے کے لیے بہت سہا ہے‘‘۔میرے دل سے بے اختیار دعا نکلی۔ یہ اس بچی کی کہانی تھی جو آج سے سات سال پہلے میرے سکول ششم کلاس میں داخلہ لینے آئی تھی ۔داخلے کے وقت کافی بحث مباحثہ ہوا،کلاس ٹیچر اس کے داخلہ ٹیسٹ کے نتیجے پر بالکل مطمئن نہ تھی کہ اسکو لکھنا نہیں آتا ، ریاضی کی جمع تفریق نہیں آتی، انگلش کی درخواست نہیں آتی، حتیٰ کہ اردو کی جوڑ توڑ بھی ٹھیک سے نہیں کر سکتی۔ میں نے بطور سربراہ ادارہ کچھ تو اپنی روایتی

مزید پڑھیں

کُن – بتول فروری ۲۰۲۳

سکینہ تھکے تھکے قدموں سے گھر میں داخل ہوئی تو گھر کے مکینوں کی آنکھوں میں سکون دوڑ گیا۔ اس گھر میں کئی جانوں کی بھوک کو آسودگی سکینہ کی واپسی پر ہی میسر ہو پاتی تھی سکینہ باآواز بلند سلام کرکے سب سے پہلے آنگن کے کونے میں چھلنگا سی چار پائی پر بیٹھے ملنگے کی طرف بڑھی جس نے اماں کو دیکھتے ہی تالیاں بجانا شروع کردی تھیں ۔سکینہ نے اپنی چادر کے کونے سے اس کی بہتی ہوئی رال صاف کی اور کاغذ میں لپٹی نمک مرچ والی شکرقندی اس کے آگے رکھ دی۔ شکر قندی دیکھ کر ملنگے کی آنکھوں میں خوشی دوڑ گئی ۔ شکرقندی ملنگا کی واحد عیاشی تھی جو اماں سکینہ ہفتے میں ایک بار ضرور کراتی تھی ورنہ تو روز اس کے سامنے بیگم صاحبہ کے گھر سے بچے ہوئے سالنوں کا ملغوبہ ہی رکھا جاتا جو بیگم صاحبہ اپنی آلکسی یا

مزید پڑھیں

رمضان جی – بتول فروری ۲۰۲۳

رمضان جی کو دیکھنے لڑکی والے آرہے تھے۔ تمام تیاریاں مکمل ہونے کے بعد رمضان جی اور اس کے گھر والے مہمانوں کی آمد کا انتظار کر رہے تھے۔ یہ انتظار کتنی بری چیز ہوتی ہے، اس وقت کوئی رمضان سے پوچھتا۔ کاش! انتظار کا لفظ اس دنیا میں ایجاد ہی نہ ہوا ہوتا۔ اس کا دل چاہتا تھا کہ جلدی سے لڑکی والے آئیں، اسے پسند کریں اور شادی کی تاریخ بھی مقرر کر جائیں۔ رمضان جی کا وجہ تسمیہ اور قصہ پیدائش کچھ اس طرح تھا کہ رمضان کے مہینے میں جس وقت مسجد کے مولوی صاحب نے فجر کی اذان’’اللہ اکبر‘‘ کی صدا سے شروع کی تھی عین اسی لمحے اکبر علی کے بیٹے نے دنیا کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی کان پھاڑتی آواز کے ساتھ رو رو کر دنیا میں اپنی آمد کا اعلان کیا۔ بچے کی کراری آواز نے صحن میں بیٹھے اکبر علی

مزید پڑھیں

قسمت کے پھیرے – بتول فروری ۲۰۲۳

جہاز تیزی سے اڑان بھرتا ہؤاکراچی ائیر پورٹ کی حدود سے دور نکل گیا ۔ کاک پٹ سے کیپٹن نے دعا کے بعد اپنا اور اپنے عملے کا تعارف پیش کیا۔پرواز کے نگران افسر نے ضروری سفری ہدایات سے مطلع کیا ۔ ڈبل گلاس کی ساؤنڈ پروف کھڑکی سے نیچے مکان ماچس کی ڈبیا کے برابر دکھائی دے رہے تھے ۔میں پلک جھپکائے بغیر انہیں دیکھ رہا تھا۔انہی گلیوں اور شاہراہوں پر میں نے زندگی کے کئی رنگ دیکھے تھے۔انہی ٹمٹماتی روشنیوں کے دور ہوتے عکس میں میں نے خوابوں کے کئی جزیرے تلاشے تھے۔میرے وجود اور میرے وجدان کو محبتوں کے رنگوں سے بھرنے والے تمام رشتے یہیں پر بسے تھے ۔آج انہیں تنہا چھوڑ کر میں سات سمندر پارجارہا تھا ۔ خلوص بھرے ہاتھوں سے دامن چھڑانا اور تنہائی کی اذیت ناک شام و سحر کو گلے لگانا کس کی چاہت ہوسکتی ہے! پر تقدیر کے فیصلوں پر

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول فروری ۲۰۲۳

پون بی بی کے سامنے اپنے بارے میں سارے چھپے راز کھولنا چاہتی ہے مگر اسے ایک ہی ڈر ہے کہ کہیں اس وجہ سے وہ بی بی کی محبت اورآخری پناہ کھو نہ دے ۔ مگر اس سے پہلے ہی حمیرا کی شادی میں کوئی اسے دیکھ کر پہچان لیتا ہے ۔ بی بی کی بیٹی ماریہ اچانک فوت ہو جاتی ہے ۔ بی بی جب بیٹی کے گھر سے واپس آتی ہیں تو اگلے ہی دن پولیس آجاتی ہے اور پون کو گرفتار کر کے لیے جاتی ہے ۔   سلمیٰ بہت دیر سے انہیں دیکھ رہی تھی وہ کس قدر گھبراہٹ اور بے چینی کا شکار تھیں ۔ کبھی لیٹ جاتیں کبھی اُٹھ کر بیٹھ جاتیں ، دوبارہ لیٹ جاتیں، کبھی چادر اوڑھتیں کبھی اتار تیںجیسے کوئی فیصلہ نہ کر پا رہی ہوں ۔ سلمیٰ نے پہلی بار انہیں اتنا بے چین اور بے قرار دیکھا تھا

مزید پڑھیں

محترمہ اسما مودودیؒ کی یاد میں – بتول فروری ۲۰۲۳

15جنوری2023ء کی شام سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی منجھلی صاحبزادی اسما مودودی صاحبہ اپنے ابدی گھرکے لیے روانہ ہو گئیں ۔ اِنَّا للہ وَ اِنَّا الیہٖ راجعون۔ وہ ایک گوہر نایاب تھیں جو 5-Aذیلدار پارک عقب میں چھپا ہؤا تھا ۔کتنے ہی دل ان کی صحبت سے ایمان ، سکون ، اطمینان اور توکل کی دولت لے کر لوٹتے تھے ۔ اسما آپا بے حد مخلص ، اپنائیت اور محبت کرنے والی بڑی پیاری ہستی تھیں ۔ انتہائی مہمان نواز، متواضع،پروقار ،وضع دار نفیس طبیعت کی مالک تھیں ۔ ان کی شخصیت کی نمایاں خوبی ان کااللہ تعالیٰ کی ذات پر غیر متزلزل توکل تھا۔ ان کانرم ٹھہرا ٹھہرا لہجہ ، حق بات کہنے میں استقامت اور رعب ان کے عظیم والد سے مماثلت رکھتا تھا۔ انہوںنے اپنے والدین کی بھرپورخدمت کی سعادت پائی ۔ اس طرح صبر اور شکر سے بیماری کا مقابلہ کیا کہ اپنی تکلیف کا احساس

مزید پڑھیں

ایک ہنگامی ادبی مجلس – بتول فروری ۲۰۲۳

ادبی مجلس اور ہنگامی…. جی بالکل ! ایسے جھٹ پٹ خیال آیا بلکہ یوں کہیں کہ ہم جیسوں کی رال ٹپکی کہ قانتہ باجی ہوں اور ان کو سنا نہ جائے، نہ نہ یہ نا ممکن…. تو بس پھر ہنگامی بنیادوں پر اس مجلس کا انعقاد ہؤا اور یہ انعقاد مزہ دوبالا کر گیا کہ قانتہ باجی نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔ اللہ ان کے ایمان، قلم اور زندگی میں بہت برکات عطا فرمائے آمین۔ ہؤا کچھ یوں کہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین گوجرہ کے زیر اہتمام دو روزہ تربیت گاہ کے پہلے دن(26 نومبر) کے پروگرام کا اختتام شام چھ بجے اعادہ، احتساب اور دعا کے ساتھ ہوا۔ سب بہنیں پروگرام کے بعد ملنے ملانے لگیں ۔چونکہ یہ اقامتی تربیت گاہ تھی تو رکنے والی ایک بہن شکیلہ زین صاحبہ نے مجھے خاص طور پر بتایا کہ ہم ان شاءاللہ آٹھ بجے قانتہ باجی کے ساتھ ادبی نشست رکھ

مزید پڑھیں

محشرِ خیال – بتول فروری ۲۰۲۳

ماہنامہ ’’ چمن بتول‘‘ شمارہ جنوری2023ء پیش نظر ہے ۔اس پہ اپنی رائے کا اظہار کر رہا ہوں۔ اس دفعہ ٹائٹل بڑازبردست آرٹسٹک ہے۔ خزاں اور موسم سرما کا منظر بڑا دلکش دکھایا گیا ہے کسی اچھے آرٹسٹ کا ترتیب دیا ہؤا ٹائٹل نظرآتاہے۔ ’’ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما نے ایک خوبصورت دعا کے ساتھ نئے سال کے پہلے اداریے کا آغاز کیا ہے ۔ یہ جملے خوب ہیں ’’ نئے سال کا آغاز اس دعا کے ساتھ کہ رب ِ کریم اس سال کوہماری ذاتی اور اجتماعی زندگیوں میں خیر وعافیت کا سال بنائے ۔ زوالِ امت کے اس گنبدبے در میں کوئی امید کی کرن دکھائی دے ۔ کرہ ارض پر بسنے والوں کو فساد سے امن کی طرف ،گمراہی سے ہدایت کی طرف اورنفرت و انتشار سے سکون و سلامتی کی طرف راستہ دکھائے ‘‘۔(آمین) آپ نے گوادرکے باسیوں کے حق میں

مزید پڑھیں

لوگ کیا کہیں گے! – بتول فروری ۲۰۲۳

یہ سوچ سب سے پہلے غالباً قابیل کے دماغ میں اس وقت آئی ہوگی جب اپنے بھائی ہابیل کو اپنے ہاتھوں قتل کر کے لاش پہ نظر پڑی ہوگی۔ کاش قابیل کو یہ خیال قتل سے پہلے آیا ہوتا کہ ’’لوگ کیا کہیں گے‘‘۔ شاید اس وقت لوگ ہی کم تھے اور لوگوں کی فکر و فہم نے دوسروں کے بارے میں ’’کچھ نہ کچھ‘‘ کہنے کی رسم ایجاد نہیں کی تھی۔ اس پہ بھی تاریخ خاموش ہے کہ پہلے لوگوں نے’’کچھ‘‘ کہنے کی ابتدا کی تھی یا انسان کے ذہن میں یہ خیال جاگزیں ہو&ٔا تھا کہ ’’لوگ کیا کہیں گے؟‘‘ پہلا جرم سرزد ہؤا تو شاید لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں تھا کہ’’کچھ کہنا بھی ہوتا ہے‘‘ مگر قابیل نے کوّے کو اپنا استاد مانتے ہوئے یہ ضرور سوچا ہوگا کہ: ’’کوّا میرے بارے میں کیا کہتا ہوگا؟‘‘ یہ بہت تعجب کی بات ہے کہ انسان

مزید پڑھیں

ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر – بتول جنوری ۲۰۲۳

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہیے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ تو ایسی ہی خاموش علامات کے بارے میں جانیے۔ ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے

مزید پڑھیں

آرام دہ بستر – بتول جنوری ۲۰۲۳

ہر برسرِ روزگار فرد گھر بسانے سے پہلے اپنے ٹھکانے کی فکر کرتا ہے۔ چھوٹا سا مکان ہو جو زندگی کو آگے چلا سکے۔ اور اس کے لیے باعث سکون ہو۔ جب انسان تھک جاتا ہے تو تھوڑی دیر آرام کرنے کے لیے صوفہ کرسی استعمال کرتا ہے مگر آرام کی اصل جگہ انسان کا بستر ہوتا ہے۔ دنیا میں آتے ہی بچے کو بستر کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر یہ ضرورت ساری عمر رہتی ہے۔ مشترکہ خاندان میں بھی ایک نئے جوڑے کے لیے ذاتی کمرے کا انتظام لازمی امر ہے۔ وسیع و عریض گھر میں بھی وہی ایک کمرہ ذاتی ملکیت کا احساس دلاتا ہے جہاں فرد اپنی ذاتی اشیاء رکھتا اور رات گزارتا ہے۔ اور اس کمرے میں بھی ہر فرد کی مکمل دلچسپی اس بستر سے ہوتی ہے جہاں اس نے سونا ہے بلکہ بستر کی دائیں یا بائیں طرف اور اپنا ہی تکیہ نیند

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول نومبر ۲۰۲۲

قارئینِ کرام سلام مسنون! وہ موسم ہے کہ بارشیں ختم ہیں اور فضاؤں میں ٹھہری ہوئی گرد کا راج ہے۔ فضا میں آلودگی کا پیمانہ روزبروز بڑھے گا، گلے اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوگا اور جب تک بارش نہ ہوگی ہوا صاف نہ ہوگی۔لاہور ابھی سے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آگیا ہے، آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ گرد شہری ہوا میں ہی نہیں سیاسی فضا میں بھی ہے۔ معروف صحافی کا اندوہناک قتل ایک ایسا سانحہ ہے جس نے صرف آزادیِ اظہار ہی کا گلا نہیں گھونٹا بلکہ آنے والے حالات کے بارے میں بھی شدید تشویش اور اندیشوں کی گرد اُڑا دی ہے۔کئی دیگر صحافیوں کی بھی ملک چھوڑنے کی اطلاعات ہیں۔ حالات ایسے بنا دیے جائیں کہ محض رائے دینے کے نتیجے میں جھوٹے مقدمات قائم ہو جائیں یہاں تک کہ ملک چھوڑنا پڑے تو یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔ عمومی طور پہ بے

مزید پڑھیں

ہم نے تمہیں جوڑوں میں پیدا کیا – بتول نومبر ۲۰۲۲

اللہ تعالیٰ ساری کائنات کا خالق مالک اور فرمانروا ہے۔ اس کی کائنات بہت وسیع ہے، جس کے ایک حصّے میں اس نے انسانوں کو پیدا کیا، اور انہیں ’’خلیفۃ اللہ فی الارض‘‘ قرار دیا۔اس نے انسانوں کو عقل و شعور اور علم سے مزین کیا، تاکہ وہ جاننے بوجھنے والی سمجھدار مخلوق بن جائیں۔اس نے انہیں زمین پر اسی شعور کے ساتھ اتارا، اور گاہے گاہے اپنے پیغمبروں کے ذریعے ان کی ہدایت کا اہتمام بھی کرتا رہا۔اس نے برائی اور بھالائی کی تمیز ان کے اپنے نفوس میں بھی رکھ دی تاکہ وہ کسی کے بہکاوے میں آنے سے بچیں۔ اس نے پورے اختیار اور ارادے کی قوت کے ساتھ انہیں بھیجا تاکہ وہ اپنے اعمال کے ذمہ دار بنیں۔ یہ عالم ِ بالا کی خاص مشیت ہے کہ اس کائنات میں پیدا کیے جانے والے انسان کو اس زمین کے اختیارات دے دیے جائیں، اور اسے اس

مزید پڑھیں

فطرت کیا ہے – بتول نومبر ۲۰۲۲

فطرت سے مراد ساخت ہے،مگر جب ہم انسانی فطرت کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد وہ ساخت،صفات ہیں جو انسان میں پیدائشی طور پر موجود ہوں اور جو زمانے کے سردو گرم،ماحول کی ناسازگاری کے باوجود انسان کو اپنی جانب کھینچتی ہوں۔ آئیے ذرا فقہا کے اقوال اور احادیث کے تناظر میں فطرت کے مفہوم کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں حدیثِ قدسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’میں نے اپنے بندوں کو موحد پیدا کیا مگر شیاطین نے انہیں بہکا دیا‘‘۔(مسلم) امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک فطرت سے مراد ملتِ اسلام ہے۔ (اغاثة اللھفان) امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک فطرت سے مراد دین اسلام ہے۔(تفسیر القرآن العظیم) امام شوکانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی فطرت سے مراد اسلام ہے۔ (فتح القدیر) فطرت کا معنی خلقت جبلت اور ساخت ہے صاحب مصباح اللغات کے

مزید پڑھیں

انسانیت اس قعرِ مذلت میں کیسے گری – بتول نومبر ۲۰۲۲

ہم جنس پرستی اور ہم جنس شادی، چند حقائق کائنات میں موجود تمام جاندار اشیامیں فطرت نے نر اور مادہ کا فرق بقائے نوع اور تناسل (reproduction)کے لیے رکھا ہے۔ دونوں کی یکجائی سے ان کی نسل چلتی ہے اور اسی مقصدکے لیے ان کے درمیان کشش رکھی گئی ہے۔ فطرت کے انہی مقاصد کو پورا کرنےکے لیے انسانوں کے درمیان خاندان کا ادارہ وجود میں لایا گیا جو نکاح کے ذریعے شوہر اور بیوی میں باہم رفاقت و تسکین اور اولاد کی پیدائش، پرورش اور تربیت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ انسان نے اپنے ارادے و اختیار کی آزادی کی بنا پر زندگی کے جن مختلف رویوں میں راہ فطرت سے انحراف کیا، اس میں جنسی خواہش کی تسکین کا انحراف بھی شامل رہا۔ البتہ ان رویوں کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا تھا بلکہ مذہبی اور معاشرتی حوالوں سے مغرب اور دیگر علاقوں میں اسے 19ویں

مزید پڑھیں

نعت – بتول نومبر ۲۰۲۲

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم بلندیِ خیال میں،جواب میں سوال میں وفا کے ہرکمال میں، عمل کے ہرجمال میں عروج میں ،زوال میں غرض کسی بھی حال میں ہیں آگہی کاراستہ، وہی حبیبِ کبریا منازلِ شعور میں، محافلِ سرور میں دل و نگہ کے نور میں ، فضائلِ وفور میں جلالِ کوہ طور میں ،خدا کے ہر غرور میں وہ روشنی کاسلسلہ، وہی حبیبِ کبریا نہ نفرتوں کی حدرہے،زباں پہ ردّوکد رہے کدورتیں ہوں اس قدر،شعورِجاں پہ زد رہے جہاں جہاں بھی دیکھیے عجیب شدومد رہے توپھر حیات مصطفٰے ، کرے عطا نئی جلا کوئی کٹھن ہو مرحلہ، ملے نہ کوئی درکھلا تو اسوہِ محمدی نظر نظر کا آسرا شبِ سیہ کے بام پر بنے سحر کاراستہ وہی حبیبِ کبریا، وہ مل گئے خدا ملا

مزید پڑھیں

گھنگھرو کی جھنکار – بتول نومبر ۲۰۲۲

حویلی کا آہنی گیٹ دھڑا دھڑ بج رہا تھا ، ڈھول کی تھاپ، گھنگھرئوں کی جھنکار اور تالیوں کی زور دار آوازیں سماعت سے ٹکرا رہی تھیں ۔ جتنا شور باہر تھا اُس سے زیادہ حویلی کے اندر ٹائیگر نے مچا رکھا تھا۔ اُس نے تو پوری حویلی سر پر اٹھا رکھی تھی اُس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ گیٹ توڑ کر باہر نکلے اور دخل در معقولات کرنے والی مخلوق کی تکہ بوٹی کر دے ۔ ملازم چوہدری کے اشارہ ٔ ابرو کا منتظر تھا ۔ چھ سالہ گڈو حیران کھڑی سب کے چہروںکا بغور جائزہ لے رہی تھی ۔ میٹھی میٹھی مسکان سب چہروں سے عیاں تھی ۔ ابا حُقّہ کا کش لگانے میں مصروف تھے۔ ’’ اوئے غلامُو! چُپ کرا اسے ‘‘ انہوں نے حقہ ایک طرف کر کے ملازم کو اشارہ کیا ۔ اِذن پاتے ہی ملازم کی ٹائیگر کی طرف دوڑ لگ گئی۔

مزید پڑھیں

دشتِ تنہائی – بتول نومبر ۲۰۲۲

زلفی بابا تھا تو چالیس پینتالیس برس کا مگر اپنے ظاہری حلیے سے پچاس ساٹھ کا دکھائی دیتا تھا ۔ قدرے سانولا رنگ ، تاڑ کا سا قد، دبلا پتلا جسم ، سر پر اکا دُکا بھورے بال جو ہر وقت بکھرے رہتے ۔ جنہیں سمیٹنے کی کبھی ضرورت محسوس نہ ہوتی تھی ۔ اس کا لباس بھی اس کی شخصیت کا عکاس تھا ۔ زرد رنگ کا لمبوترا سا کرتا ، دو رنگوں کے ڈبوں والی دھوتی ، لال اور سفید دھاریوں والا رومال جو کندھے پہ رکھا ہوتا اور بوقت ضرورت اسے صافے کے طور پر سر پر باندھ لیا جاتا ۔ اس کی شخصیت کو دیکھ کر اداسی ، ویرانی اور غربت کا احساس ہوتا ۔ ہم سوچتے شاید غریب آدمی ایسے ہی ہوتے ہیں۔ جب وہ دس بارہ برس کا تھا تب وہ پہلی بار بڑی کوٹھی میں آیا تھا ۔ اس کا کوئی عزیز اسے

مزید پڑھیں

بھید – بتول نومبر ۲۰۲۲

اتنا تو شہناز بیگم نے دو بیٹوں کے آنے ہر بھی خوشی کا اظہار نہیں کیا تھا جتنا بیٹی کے آنے پر ،بیٹی کیا پیدا ہوئی جیسے سترہ سال کی کم سن بچی بن گئی ہو۔ لوگ باگ روتے ہیں کہ مائیں ساری توجہ بیٹوں کو دیتی ہیں ان کے نخرے اٹھاتی ہیں ان کو گھی کی چوری بنا بنا کے کھلاتی ہیں پر شہناز بیگم کے ہاں الٹ معاملہ ہؤا ۔جو پیار اور توجہ انہوں نے بڑی بیٹی سیماب کو دی اتنی تو ساری اولاد کو نہیں دی ۔ پیدا ہوئی تو ہر آئے گئے کے آگے مٹھائی کی پلیٹ رکھی، تاکید کر کر کے سب کو کھلاتیں۔ آپانویدہ کو شوگر کا موذی مرض لا حق تھا ان کو بصد اصرار گلاب جامن کھلائی ۔ اور آپا نویدہ کیا سارے منہ اٹھائے انہیں دیکھ رہے تھے ۔بیٹوں کی مرتبہ تو اتنا اصرار نہیں کیا تھا ! روز نئے کپڑے

مزید پڑھیں

کچرے میں کلی – بتول نومبر ۲۰۲۲

رات کے پچھلے پہر کریم صاحب کی معمول کے مطابق آنکھ کھلی۔وہ اپنے بستر سے اٹھتے ہوئے اللہ کی حمد بیان کر رہے تھے ۔پھر وہ صحن میں لگے نلکے سے وضو کرتے ہوئےآسمان کو دیکھنے لگے جو بادلوں سے ڈھکا ہؤا تھا،یوں معلوم ہوتا تھا جیسے یہ کسی وقت بھی برس پڑیں گے۔ وضو کرکےانہوں نے ایک نظر اپنی بیوی پر ڈالی اور دروازے سے باہر نکل گئے ۔ ان کا رخ مسجد کی جانب تھا جوان کی آبائی مسجد تھی گھر سے کچھ فاصلے پر ۔ کریم صاحب روز تہجد کا اہتمام وہاں ہی کرتے   تھے۔کریم صاحب اللہ سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی راہ چل رہے تھے کہ اچانک کانوں میں پڑنے والی آواز سے ان کے قدم رکے ۔ وہ کسی بچے کی بلک بلک کر رونے کی آواز تھی ۔ کریم صاحب حیران پریشان اپنے ارد گرد کا جائزہ لینے لگے مگرکچھ دکھائی نہ پڑتا تھا

مزید پڑھیں

بس سٹاپ – بتول نومبر ۲۰۲۲

مجھے گمان ہے کہ آج پھر میں ناکام لوٹ جائوں گا۔ معید ہا تھ میں بریف کیس لیے بس اسٹاپ پر کسی حقیقی ضرورت مند کے انتظار میں تھامگر روزمرہ کے فقیر اور خواجہ سرا جو ہرطرح سے کما کر اپنا گزارا کر لیتے تھےعلاوہ اس کو کوئی حقیقی ضرورت مند نظر آیا نہ سمجھ ۔وہ اپنی چالیس سالہ زندگی میں بہت سا تجربہ جمع کر چکا تھا۔ رات خاصی گہری ہو چکی تھی اور سخت سردی کے باعث نیون سائن بھی اونگھ رہے تھے ۔وہ بریف کیس لیے مایوسی سے پلٹ رہا تھاکہ سستے پرفیوم کی تیز مہک نے اس کو پلٹنے پر مجبور کردیا۔ وہ میک اپ اور خوب تراش خراش کے کپڑوں سے آراستہ تھی جن کی فٹنگ نے اس کے جسم کی بناوٹ کو اچھی طرح نمایاں کر دیا تھا۔ حلیے سے وہ خواجہ سرالگ رہی تھی مگر معید کو اس کی حرکات میں کوئی چیز

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول نومبر ۲۰۲۲

خلاصہ: پون بطور سکول ٹیچر شہر سے گائوں منتقل ہوتی ہے ۔ وہ اپنے ذہن کو پرانی یادوں سے آزاد کرنے کی کوشش میں ہے۔ گائوں کا ماحول اس کے لیے بالکل نیا ہے ۔ یہاں آکر وہ سکول کی حالت پر بہت پریشان ہے ، وہ سکول اور بچوں کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہے مگر خود اس کی اپنی زندگی مشکل میں ہے ۔ وہ میڈم کے گھر کرایہ دار ہے اور وہ اس سے گھر کے سارے کام کرانا چاہتی ہیں ۔ ایسے میں اس کی ملاقات گائوں کی ایک معزز خاتون ’’ بی بی ‘‘ سے ہوتی ہے ، پون ان کے ساتھ رہنے کی اجازت مانگ لیتی ہے اور یوں اسے کچھ سکون میسر آتا ہے ۔ کئی اندیشوں میں گھری اگلی صبح وہ سکول پہنچی تھی ،اُسے معلوم تھا کہ اُس کے یوں چلے آنے پر میڈم سخت ناراض ہوں گی ۔اب یہی خوف

مزید پڑھیں

عملِ قوم لوط اور آج کے مسلمان – بتول نومبر ۲۰۲۲

ایک بین الاقوامی فتنے کے مشاہدےکی چشم کشا روداد امریکا میں مسلم ایل جی بی ٹی کمیونٹی سے2015میں اپنے اولین رابطے کے مشاہدات پر مبنی یہ مضمون 2016میں لکھا گیا۔ بعد ازاں میری اس موضوع پر ریسرچ جاری رہی ہے جس کے لیے میں پاکستان کی خواجہ سرا کمیونٹی سے بھی مسلسل رابطے میں رہی ہوں گو ان کا تعلق ایل جی بی ٹی کمیونٹی سے نہیں ہوتا – اپنے یہ تمام مشاہدات کچھ ترمیم اور اضافے کے ساتھ ایڈیٹر بتول صائمہ اسماکی فرمائش پر بتول کے خاص نمبر کے لیے بھیج رہی ہوں۔ تمام نام تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ تزئین حسن   ’’وہاں جانے کے لیے آپ کی ایک مخصوص شناخت ہونی چاہیے‘‘۔ ایمن کی مسکراہٹ گہری ہوتی چلی گئی اور میں کچھ نہ سمجھتے ہوئے بھی بہت کچھ سمجھ گئی۔ اس کے قدرے گول دمکتے ہوئے گورے چہرے پر نازک میٹل فریم کے پیچھے سے جھانکتی ہوئی

مزید پڑھیں

نادرہ خان کی کہانی – بتول نومبر ۲۰۲۲

بھاگتی دوڑتی زندگی میں کبھی کبھار کسی خواجہ سرا سے سامنا ہؤا اوردو چار جملوں کا تبادلہ ہؤا تو جی چاہا ان سے روک کر ان کی زندگی کے بارے میں جانا جائے مگر ہر دفعہ یہ خیال آیا اور گزر گیا ۔اب جبکہ چہار طرف خواجہ سرا کا عنوان گردش کر رہا ہے تو اس خیال نےاب بہت مضبوطی سے سر اٹھایا اور ’’بتول‘‘کے خاص نمبر کے لیے مختلف خواجہ سراؤں سے رابطہ کی کوشش کی۔ بالآخر کینیڈا میں مقیم اپنی ایک دوست کے ذریعے سے ہمارا ایک ایسی ہی ہستی سے رابطہ ہؤا اور ان سے تفصیلی بات چیت ہوئی تو ایک شدید پچھتاوا ساتھ دل و دماغ کو کچوکے دینے لگا کہ کاش پہلے ہی ایسا کیا ہوتا! اب تک بہت سے مظلوم طبقوں کے لیے کام کیا ہے۔ پہلے کچھ سوچا ہوتا تو شاید بہت پہلے یہ بات سمجھ میں آ جاتی کہ یہ معاشرے کے

مزید پڑھیں

لیس الذکر کالانثیٰ – بتول نومبر ۲۰۲۲

صنفی شناخت نمبر کو کراچی میں بیٹھ کرترتیب دے رہی ہوں جہاں اردگرد پونے تین سالہ ڈارلنگ پوتاطواف کرتا ہے ،اورجو دوبڑی بہنوں کے ساتھ رہتے رہتے خود کو مونث بلانا سیکھ گیا ہے۔ اس کے ماں باپ بے فکر ہیں کہ کوئی بات نہیں خود ہی درست کرلے گا وقت آنے پر،اور ہم سر ہلا کر خاموش ہوجاتے ہیں کہ ٹھیک ہے بھئی آپ کا بچہ ہے جو مرضی تجربہ کریں!مگر اندر اندر دل دہلا جاتا ہے۔ جیسے ہی باپ دفتر کو سدھارا اور ماں کاموں میں مصروف ہوئی، ہم نے اسے قابو کرنے کی ٹھانی۔ آواز دی۔ ’’ جبریل!ادھر آئیں میرے پاس‘‘ اور جواب ملا، ’’ابھی آتی ہوں اماں!‘‘ لا حول ولا قوۃ! اور جب صاحبزادے تشریف لائے تو جلو میں بہن بھی تھیں ہاتھ میں نیل پالش تھامے۔ ’’اماں مجھے لگا دیں‘‘۔ ’’مجھے بھی!‘‘ باریک سی آواز آئی اورانابیہ کے ہاتھ کے ساتھ ایک اور چھوٹا سا

مزید پڑھیں

صنفی شناخت کا بحران کیوں؟ – بتول نومبر ۲۰۲۲

ایک دن شبانہ مسجد کی تیسری صف میں ہاشمی صاحب کے برابر میں آکر کھڑی ہو گئیں ۔ ان کی پڑوسن تھیں حال ہی میں تبدیلی جنس کا آپریشن کرا کے اپنی شناخت بدل لی تھی۔ ہاشمی صاحب ذرا ہچکچائے تو انہوں نے بے تکلف قریب ہو کر کندھے سے کندھا ملالیا، اس لیے کہ نادر ا کے ڈیٹا میں اب وہ شبانہ نہیں ’’ سلیم ‘‘ تھیں ! سندھ کے ایک دور افتادہ گائوں میں نہر سے سر بریدہ لاش ملی ۔ ریشماں کو لواحقین نے پیر کی انگلیوں سےپہچانا ۔ یہ لرزہ خیز قتل ایک جائیداد کے جھگڑے کا شاخسانہ تھا ۔ برادری میں وراثت میں بہنوں کے حقوق غصب کر لیے جاتے تھے مرحوم والد صاحب جو بڑے جاگیر دار تھے ۔ کئی شہروںمیں ہزاروں کینال زمین چھوڑ کر رخصت ہوئے ۔ ریشماں نے اپنا حصہ طلب کیا تو اسے دھمکیاں دی گئیں ۔ وہ بارہ جماعت

مزید پڑھیں

سنہری دور اور تین بہنیں – بتول نومبر ۲۰۲۲

میٹرک کے بعد نرسنگ کورس میں رکاوٹیں اور جامعہ اسلامیہ برائے خواتین منڈی وار برٹن میں داخلہ میری زندگی کا سنہری دور اور اللّٰہ کی رحمت تھی ۔ آج بھی وہ تین بہنیں میری چشم تصور میں زندہ ہیں ! تین سالہ ڈپلومہ کورس تھا جس میں عالمہ فاضلہ قاریہ کی سند اور پھر ایک ڈگری لغۃ العربیہ کی بھی تھی ۔یہ جامعہ وفاق المدارس العربیہ ملتان پاکستان سے الحاق شدہ تھا۔ کورس ہوسٹل میں رہ کر کرنا تھا ۔گھر آ کر امی سے مشورہ کیا تو امی نہیں مان رہی تھیں ۔فیصلہ یہ ہؤا کہ مجھ سے چھوٹی بہن بھی میرے ساتھ جائے گی ۔ امی کو منانے کی بہت کوشش وہ بھی بڑی باجی کی، میرے دل سے ان کے لیے بہت دعائیں نکلتی ہیں ۔آج جو کچھ بھی ہوں ان کی کاوشوں کا ثمر ہوں ۔والدین کو کیسے اور کتنے جتنوں سے راضی کیا ۔اس بات کا

مزید پڑھیں

جیسے چاہو جیو – بتول نومبر ۲۰۲۲

اشتہاری کمپنیاں جب کسی چیز کی فروخت کے سلسلے میں سلوگن بناتی ہیں تو وہ کوئی سیدھا سادہ معاملہ نہیں رہتا۔ عوام الناس میں پذیرائی کے بعد وہ ایک نظریہ بن جاتا ہے۔ ’’جیسے چاہو جیو‘‘ بھی اسی کی ایک مثال ہے۔ گھر میں رہنے والے سب افراد جب اس سلوگن کے ساتھ اپنی زندگی کو آزاد سمجھتے ہیں تو میاں بیوی کے درمیان فاصلوں کا آغاز ہو جاتا ہے۔ بچے والدین کی مداخلت سے اپنے طرزِ حیات پہ قدغن محسوس کرتے ہیں۔پھر اس کی اگلی منزل ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کا نعرہ ہوتا ہے۔ بظاہر چھوٹے چھوٹے معاملات انجام کار فتنہ عظیم بن کر سامنے آتے ہیں۔اسلام نے ہر بڑے فتنے کے نمودار ہونے کے پہلے ہی مرحلے پہ راستے کی بندش کا انتظام کر دیا ہے۔ مرد کوعورت کی مشابہت اور عورت کومرد کی مشابہت اختیار نہ کرنے کا حکم ہے۔ یہ مشابہت چہرے مہرے کی ہو، بالوں

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول نومبر ۲۰۲۲

بقائمی ہوش و حواس بقلم خود یہ گواہی دینے کو تیار ہوں کہ آج مورخہ پانچ کہ جس کا نصف اڑھائی اور پنجاب زدگان کے لہجہ میں ڈھائی ہوتے ہیں تاریخ کو بتول کا نیا شمارہ موصول ہوا ۔اللہ نظر بد سے بچائے تحفظ آزادی کا دو ماہ یکجا رسالہ شائع ہونے کا یہ سب سے بڑا فائدہ تھا کہ رسالہ چودہ پندرہ سے جست لگا کر پانچ کی صبح مل گیا۔ ڈاکیہ پروفیسر صاحب کا جاننے والا اور راجپوت برادری سے تعلق رکھنے کی وجہ سے موصوف خاصے بے تکلف بھی ہیں اور اس کا بھگتان ہمیشہ پروفیسر صاحب کی نصف بہتر کو بھگتنا پڑتا ہے اور چار کو ملنے والا رسالہ پانچ ،چھے کو ملتا ہے۔ کبھی کبھار یہ بے تکلفی اتنے عروج کو پہنچتی ہے کہ ہفتہ بھر کی ڈاک جمع کر کے تھیلا بھر کر لاتے ہیں۔ خیر نیلی آسمانی رنگ کی زمین پر سفید گہرے

مزید پڑھیں

جنت کے پھول – بتول اگست ۲۰۲۲ -بشری تسنیم

انسان خوابوں اور خیالوں میں لامتناہی خواہشوں، آرزئووں اور تمناوں کے چمن میں بستا ہے۔ اس چمن خیال پہ کچھ خرچ نہیں ہوتا، کسی کی مداخلت کا ڈر نہیں ہوتا، کسی متعین جگہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ فرصت ہو یا نہ ہو تصور جاناں لیے زندگی کے جھمیلے نپٹاتے رہو۔ فی زمانہ مادی اسباب و علل میں یہ واحد چیز ہے جس پہ مال خرچ نہیں ہوتا بس انسان کا زندہ ہونا ضروری ہے جب کہ ہوش و حواس میں ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ تصوراتی دنیا دراصل اگر محرومیوں، حسرتوں کا نوحہ ہے تو کبھی کچھ حاصل کر لینے کا یقین و انبساط بھی ہے۔ تصور اور خواب و خیال انسان کی ذہنی، جسمانی اور روحانی صحت کا پیمانہ ہیں۔ انسانی عمر کی ہر منزل اس پیمانے میں مثبت یا منفی تبدیلیاں لاتی ہے۔ ماحول، تعلیم و تربیت، حالات و واقعات بھی اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول مئی ۲۰۲۲

قانتہ رابعہ۔گوجرہ ماہ مارچ کا بتول ملا۔ لوگ جرعہ جرعہ کر کے زہر غم پیتے ہیں، ہم نقطہ نقطہ اور سطر سطر کرکے بتول کا مطالعہ کرتے ہیں۔ کھولتے ہی فہرست پر نظر ڈالی ،اداریہ دیکھا، نظریں بے تابی سے اس خبر کو ڈھونڈ رہی تھیں جو اہل قلم اہل ِعلم و دانش کے لیے بے حد خوشی کا باعث ہونا تھی اور جس کے لیے طویل صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑتا ہے…..لیکن افسوس خبر نہیں تھی، نہ ہی سرورق پر یا اندر کے صفحات میں مدیرہ کے نام کی تختی میں ردو بدل کیا گیا تھا۔ ایک پرانی مگر معمولی سی مصنفہ بلکہ قاریہ ہونے کے ناطے مجھے احتجاج کا پورا حق ہے ۔لوگ اس سعادت کے لیے ترستے ہیں اللہ نے آپ کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا شکر الحمد للّٰہ یہ اللہ کا فضل اور احسان ہے کہ بتول کی ادارت جیسے بھاری بھرکم اور مشقت

مزید پڑھیں

بہاولپور میں اجنبی – بتول مئی ۲۰۲۲

بہاولپور میں اجنبی، مظہر اقبال مظہر کی اس تاریخی شہر میں تعلیم کی غرض سے آمد اور قیام کی مختصر یادداشتوں اور ڈائری کا مجموعہ ہے۔ بہا و لپو ر میں اپنے قیام کے آغاز ہی سے مصنف کو اس شہر کی تاریخ اور معاشرت میں گہری دلچسپی پیدا ہو گئی۔انہوں نے ایک اجنبی کی طرح اس شہر میں قدم رکھا اور اپنی آبائی روایات کے ساتھ مقامی معاشرت میں مماثلت تلاش کی۔شہر میں قریہ قریہ سیر کی، مقامی افراد سے ملاقاتیں اور رہنمائی حاصل کی۔ سرائیکی زبان کی مٹھاس کو محسوس کیا اور ہلکے ہلکے پھلکے انداز میں زبانوں کے تنوع میں شناخت کے موضوع پر گفتگو کی۔ تاریخی شہر’اچ‘ کے قریب اس شہر کو شکار پور سے آئے نواب بہاول خان نے آباد کیا ،ایک ایک اینٹ کو اس طرح سینچا کہ صدیوں بعد بھی محسوس ہوتا ہے گارے اور مٹی کی بجائے اس شہر کی اینٹیں تہذیب

مزید پڑھیں

کرونا کے بعد کی زندگی – بتول مئی ۲۰۲۲

کرونا سے پہلے بھی دنیا میں بہت سی قدرتی آفات آتی رہی ہیں۔ لوگ نارمل زندگی میں بھی بیماری کا شکار ہو کر، حادثے میں یا طبعی موت مرتے رہے ہیں ۔دکھ تکالیف زندگی کا حصہ ہیں ۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم ضرور انسان کو پانچ چیزوں سے آزمائیں گے ، خوف ،بھوک، اورکھیتیوں، جان اور آمدنی کے نقصان سے۔تو یہ سب تو زندگی کا حصہ ہؤا۔اگر غم یا تکلیف نہ ہو تو انسان خوشی کی قدر نہیں کر سکتا۔اور پھر زندگی میں صرف خوشیاں ہی ہوں تو جنت کی خواہش کون کرے گا،کیونکہ دائمی خوشی کا وعدہ تو جنت میں ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو دے کر آزماتا ہے تو کچھ سے لے کر۔قرآن پاک میں انسانوں کو تین طرح کے پتھروں سے تشبیہ دی گئی ہے، یہ بتانے کے لیے کہ ایک وہ ہیں جو کسی حادثے کی وجہ سے اللہ کی

مزید پڑھیں

بریکنگ نیوز – بتول مئی ۲۰۲۲

خبر کی دنیا بہت وسیع ہے اور اسی لیے اسی نسبت سے اس کی تعریفات میں بھی بہت وسعت ہے۔ بسا اوقات یہ تعریفیں ایک دوسرے کے متضاد نظر آتی ہیں لیکن دراصل یہ خبر کو دیکھنے کا زاویہ ہے جہاں سے تعریف مرتب کرنے والا خبر کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر خبر کی چند ایک معروف تعریفیں مندرجہ ذیل ہیں: خلیل اللہ فراز کہتا ہے، خبر ایسا جملہ ہوتا ہے جس کا کوئی منشا ہے، اور اس جملہ کے بعد ایک انشائیہ جملہ بنے۔ جیسے کسی نے خبر دی ’’آپ کی سائیکل کا ٹائر پنکچر ہے‘‘انشا ئیہ بنا کہ پنکچر بنوا لو۔ امریکی صحافی اینڈرسن ڈانا کے مطابق’’اگر کتا انسان کو کاٹے تو یہ خبر نہیں لیکن اگر انسان کتے کو کاٹے تو یہ خبر ہے‘‘۔ ڈاکٹر عبد السلام خورشید فنِ صحافت میں خبر کی تعریف یوں کرتے ہیں ’’خبر کا تعلق ایسے واقعات اور

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جون ۲۰۲۲

محترم قارئین سلام مسنون! اپریل میں مئی کی اور مئی میں جون کی گرمی سہنے کے بعد اب جون میں کیا گزرے گی، یہ دیکھنا ہے۔کرونا کے بعد پہلے حج کی آمد ہے۔بیت اللہ کی رونقیں بحال ہوں گی، لبیک کی صدائیں گونجیں گی، عشاق کے قافلوں کی مانوس گرد اڑے گی،مکہ مدینہ کی ویرانیاں چھٹ جائیں گی، دعاؤں سے فضائیں معمور ہوں گی،صفا مروہ بانہیں پھیلائیں گے، صحرااپنا دامن کشادہ کردے گا،میدان عرفات سجے گا، مزدلفہ کا بچھونا آراستہ ہوگا،، منیٰ کی بستیاں بس جائیں گی اور ہر طرف شمعِ توحید کے پروانوں کا راج ہوگا، الحمدللہ۔ہمارے باپ ابراہیم علیہ السلام کا بسایا ہؤاوہ خطہ جس کوہمارے نبیِ رحمتﷺ نے دوبارہ توحید کا مرکز بنایا۔ عرب جس پہ صدیوں سے تھا جہل چھایا پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا رہا ڈر نہ بیڑے کو موجِ بلا کا اِدھر سے اُدھر پھر گیا رخ ہوا کا ملکی

مزید پڑھیں

نیکی کی تلقین اور برائی سے روکنا – بتول جون ۲۰۲۲

اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء و رسل علیھم السلام کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے اعلیٰ و اشرف فریضے کو انجام دینے کے لیے مبعوث کیا، تاکہ انسانوں سے جہالت کے بوجھ کو اتار دیں اور ان کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں۔اللہ تعالیٰ نے انہیں اس فریضے کو انجام دینے کے بارے میں مکمل رہنمائی عطا کی کہ وہ اس افضل اور اشرف کام کو کس طرح ادا کریں تاکہ انسانیت فلاح کا راستہ اختیار کر لے۔ہر نبی اور رسول نے اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق معروف و منکر کا فرض ادا کیا۔ ان کی دعوت کو کہیں کم اور کہیں زیادہ افراد نے قبول کیا۔ انبیاء علیھم السلام بے غرضانہ طور پر نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے رہے، خواہ ان کی بات کو کوئی پسند کرے یا ناپسند! اللہ تعالیٰ نے کائنات کے اندر پہلے انسان کو بھی جہالت

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں -قسط6 – بتول مارچ ۲۰۲۳

پوّن گرفتار ہو چکی ہے ۔ بی بی شدید بے چینی اور گھبراہٹ کاشکار ہیں ۔ تھانے داران کے سامنے پون کے بڑے بڑے جرائم کا ذکر کرتا ہے اور یہ بھی کہ اس سارے معاملے کو اب خفیہ والے دیکھیں گے ۔ زرک صلاح الدین جس کا تعلق ایک خفیہ ادارے سے ہے ، اس پر اس کا کوئی دشمن سوتے میں حملہ کرتا ہے مگر وہ بچ جاتا ہے ۔ پون کا نام سن کر اسے شک ہوتا ہے کہ یہ لڑکی یونیورسٹی میں اس کی کلاس فیلو تھی ۔ وہ اس سے تفتیش کے بہت سخت انداز اختیار کرتاہے ۔ جب وہ اس کے سیل سے باہر جاتاہے تو پون جو شدید خوف اور گھبراہٹ کا شکار ہے بے ہوش ہوجاتی ہے۔ وہ بڑی دیر سے اپنی پسندیدہ راکنگ چیئر پر بیٹھا آگے پیچھے جھول رہا تھا ۔ نظریں سامنے دیوار پر مگر ذہن دور کہیں بہت

مزید پڑھیں

حیاتِ زریں اسما مودودی مرحومہ کی یادیں – بتول مارچ ۲۰۲۳

وقت کی لہریں سبھی جذبے بہا کر لے گئیں ذہن کی دیوار پر یہ نقش کیسا رہ گیا 14جنوری2023ء بروز اتوار شام تقریباًچھ بجے محترمہ اسما مودودی صاحبہ اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئیں اِنا للہ واِنا الیہ راجعون۔ آپ نے 82سال عمر پائی ۔دل غم سے بوجھل ہے ۔ آنکھیں پرنم ہیں ۔ میں دھندلائی آنکھوں سے بچپن کی یادیں تلاش رہی ہوں۔ پہلا منظر جو میر ی نگاہوں میں گھومتا ہے ، ایک نوجوان لڑکی سفید چادر میں لپٹی ہوئی والدہ صفیہ سلطانہ کے پاس بیٹھی اپنا قرآن کا سبق سنا رہی ہیں ۔ کبھی وہ برقعہ میں آتی ہیں اور کبھی چادر میں ۔ میں بوجوہ کوشش کے ان کے چہرے کو دیکھ نہیں پاتی۔ میں نے انہیں کبھی کوئی فالتو بات کرتے نہیں سنا ۔ وہ خاموشی سے آتیں اور سبق سنا کر چلی جاتیں ۔ یہ اسما مودودی صاحبہ تھیں۔ پھر دوسرا منظر میری آنکھوں

مزید پڑھیں

چلے تو غنچوں کی مانند مسکرا کے چلے – بتول مارچ ۲۰۲۳

والد محترم قاضی عبدالقادر کا مُشک بو تذکرہ   ڈبائی منزل کے زیریں حصے میں بلب کی روشنی متواتر جل رہی ہے ۔رات کے کسی پہر دو قدم اپنی مربوط چال کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ اسّی کی اس دہائی میں بھی اُن قدموں میں کوئی لرزش اور ڈگمگاہٹ نہیں کیونکہ وہ ایسی شخصیت کے قدم ہیں جو مضبوط اعصاب کی مالک ہے۔ وہ شخص بڑے کمرے میں اپنی لائبریری میںرکھے مُصلے اور قرآن سے ایسا ناطہ جوڑ لیتاہے کہ اس کے مقناطیسی اثر سے اس کی زندگی ہمیشہ متحرک اور پر سکون رہی ہے۔ تحریک کے ایک کارکن کے طور پر بھرپور مشقت کی زندگی گزارنے والی یہ نابغۂ روز گار شخصیت میرے والد محترم قاضی عبد القادر عفی عنہ کی ہے۔ والد محترم کا ابتدائی تعارف کچھ یوں ہے کہ علی گڑھ ضلع بلند شہر کا ایک قصبہ ’’ڈبائی ‘‘ میں پیدا ہوئے اسی مناسبت سے انہوں

مزید پڑھیں

ابو چلیے، بہت دیر ہوگئی ہے! – بتول مارچ ۲۰۲۳

یہ میرے ماموں مرحوم کا تذکرہ ہے جس میں بہت سی باتیں میں ان کے بیٹے سے سن کر انہی کی زبانی لکھ رہی ہوں(ع۔ز)   آدھی رات بیت چکی ہے، آسمان پر چاند بھی آدھا ہی نظر آ رہا ہے۔ میرے کمرے کی کھڑکی سے ہلکی سی چاندنی میں دور تک نظر آنے والا ہر منظر اداسی کی چادر اوڑھےہوئے ہے۔ میری آنکھیں غیر مانوس بےخوابی کی وجہ سے جل رہی ہیں۔ میں جلدی سونے کا عادی ہوں مگر آج نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہے۔ بچپن سے لے کر اب تک کی تمام یادیں باری باری ذہن پر دستک دے رہی ہیں۔ سرزمینِ حجاز ، اور مدینہ میں ہماری یہ آخری رات ہےاور دل کی بے کلی ہے ،کہ ہر لمحے بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ تمام مخلوقات میں انسان کس قدر خوش قسمت ہے! اس کے پاس، ماں ،باپ، بہن، بھائی، بیوی یا شوہر، بچے، یہ تمام

مزید پڑھیں

برفیلے چنار – بتول مارچ ۲۰۲۳

جب ماں کے لمس کی خواہش ایک حسرت بن جائے ….. شاید دسمبر کی ایک یخ بستہ رات تھی ۔ گاؤں کے ہر ذرے نے سفید لباس زیب تن کیا تھا ، گھر گھر، لان اور کھیت کھلیان سب برف کی دبیز چادر اوڑھ چکے تھے ، اس قدر شدید سردی تھی کہ گھر سے باہر نکلنا بھی موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا ، لوگ سر شام گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے تھے ، لکڑیاں چولہوں میں بھڑکائی گئی تھیں ۔ جانوروں کے اصطبل کے چاروں طرف موٹے موٹے کپڑے تان دیے گئے تھے ۔ یہ دوسری رات تھی جب سے برف باری شروع ہوچکی تھی ۔ صبح تڑکے میں ذرا سی دیر کو رکی تھی اور پھر مسلسل جاری رہی ۔ کنوؤں کے منڈیر خالی تھے۔ پانی جم کر برف بن گیا تھا۔ رات بھاری ہوچکی تھی ۔ عموماً ہم قضائے حاجت کے لیے گھر سے

مزید پڑھیں

نشانِ خیر مینار پاکستان – بتول مارچ ۲۰۲۳

گزشتہ ماہ حریم ادب کی طرف سے ہمیں مختار مسعود صاحب کی کتاب’’ آوازدوست‘‘ کو پڑھ کراس کا خلاصہ لکھنے کا ٹارگٹ ملا۔یہ کتاب دو مضامین پر مشتمل ہے مینار پاکستان اور قحط الرجال۔ یہ خلاصہ اس کتاب کے پہلے حصے ’’ مینار پاکستان کا ہے۔ مختارمسعود اس کمیٹی میں شامل تھے جو مینار پاکستان کی تعمیر کے لیے بنائی گئی تھی ۔ بحیثیت عہدے دار وہ اس کمیٹی کی صدارت کرنے پر جو خوشی محسوس کرتے ہیں اس کا اظہار برنارڈشا کے اس مقولے سے کرتے ہیں کہ ’’ وہ مقام جہاں فرائض منصبی اور خواہش قلبی کی حدیں مل جائیں اسے خوش بختی کہتے ہیں‘‘۔ مصنف لکھتے ہیں کہ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ مینار کی ابتدائی صورت دفاعی ضرورت کے پیشِ نظر وجود میں آئی، پھر اس کی علامتی حیثیت قائم ہوئی اس کے بعد یہ دین کا ستون بنا اور آخر کار نشانِ خیر کے

مزید پڑھیں

تبصرہ کتب – بتول مارچ ۲۰۲۳

چند یادیں چند باتیں ،بیاد احمد عمر مرغوب مصنفہ :شگفتہ عمر ناشر ،مکتبہ راحت الاسلام کل قیمت 1600 روپے رعایتی قیمت بمعہ ڈاک خرچ ،800روپے ملنے کا پتہ ،مکان نمبر26, سٹریٹ 48, F-8/4اسلام آباد اس دنیا میں جو پیدا ہؤا اس کا کسی نہ کسی سے رشتہ موجود ہوتا ہے.ماں یا بہن بھائی،ماموں،پھوپھو یہاں تک کہ دادا،پردادا لگڑ دادا،سگڑدادا تک بتا دیے۔یہی نہیں،اس دنیا سے چلے جانے والوں کے لیے بھی رشتوں کے نام موجود ہیں شوہر مر جائے تو بیوی نہیں بیوہ،باپ مرجائے تو یتیم ،ماں مرجائے تو مسکین،بیوی مرجائے تو رنڈوا۔ہاں ایک اذیت اور تکلیف دہ مرحلہ ایسا آتا ہے کہ وہاں اظہار کے لیے کوئی نام نہیں یعنی اولاد دنیا سے رخصت ہو جائے تو اس کے لیے کوئی نام نہیں۔ شاید اس لیے کہ اس کی شدت کو نام نہیں دیا جا سکتا ۔اپنے جگر کا ٹکڑا،اپنا خون اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک چلی جائے تو زندگی

مزید پڑھیں

یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا! – بتول مارچ ۲۰۲۳

اللہ نے نسل انسانی کی بقا کے لیے عورت مرد کے جوڑے بنائے۔ عورت معاشرے کا ستون، خاندان کا مرکز محبت اور قوم کا دھڑکتا دل ہے عورت اور مرد نوع انسانی کے دو اہم جزوہیں اور مل کر معاشرہ کی بنا ڈالتے ہیں اللہ نے ان دونوں میں ایک دوسرے کے لیے انتہائی کشش رکھی تاکہ وہ ایک دوسرے کی طرف راغب ہوں۔ محسن انسانیت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مجھے تمہاری دنیا میں سے تین چیزیں زیادہ پسند ہیں۔عورت، خوشبو اور نماز۔ میاں بیوی خاندان کی بنیاد رکھتے ہیں اور خاندان معاشرے کی اہم و بنیادی اکائی و اولین ادارہ ہے۔ خوشگوار خاندان خوشگوار معاشرے کو جنم دیتا ہے خوشگوار شادی دنیوی جنت ہے اور ناخوشگوار شادی جہنم۔ گھر کی تعمیر کے بغیر معاشرہ کی تعمیر نہیں ہو سکتی گھریلو ز زندگی حقوق و فرائض کا مجموعہ ہے،ایک ایسا گھر جہاں کے افراد آپس

مزید پڑھیں

عورتیں- بتول مارچ ۲۰۲۳

سوشل میڈیا سے لوگ سچ کہتے ہیں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں رات بھر پورا سوتی نہیں تھوڑا تھوڑا جاگتی رہتی ہیں نیند کی سیاہی میں انگلی ڈبو کر دن کا حساب لکھتی ہیں ٹٹولتی رہتی ہیں دروازوں کی کنڈیاں بچوں کی چادر ،شوہر کا من اور جب جاگتی ہیں تو پورا نہیں جاگتیں نیند میں ہی بھاگتی ہیں سچ میں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں ہوا کی طرح گھومتی کبھی گھر کبھی باہر ٹفن میں روز رکھتی نئی نظمیں گملوں میں روز بوتی امیدیں پرانےعجیب سے گانے گنگناتی چل دیتی ہیں پھر نئے دِن کا مقابلہ کرنے سب سے دور ہو کر بھی سب کے قریب ہوتی ہیں عورتیں سچ میں بہت عجیب ہوتی ہیں کبھی کوئی خواب پورا نہیں دیکھتیں بیچ میں ہی چھوڑ کر دیکھنے لگتی ہیں چولہے پر چڑھا دودھ کبھی کوئی کام پورا نہیں کرتیں بیچ میں چھوڑ کرڈھونڈنے لگتی ہیں موزے ،بچوں کی پینسل

مزید پڑھیں

محشرِ خیال – بتول مارچ ۲۰۲۳

ام ریان۔ لاہور فروری کا بتول موصول ہؤا۔ سر ورق متاثر نہ کر سکا ۔ اس ماہ حصہ نظم کم رہا لیکن افسانوں نے ساری کمی پوری کردی۔ اتنے افسانے کم ہی کسی ماہ میں شائع ہوئے ہیں اوروہ بھی سب ہی اچھے۔ پہلے نمبر پر تو بلا شبہ عینی عرفان کا ’’ کن ‘‘ تھا ۔ اس موضوع پر بہت لکھا جاتا ہے لیکن جس خوبی سے اس افسانے میں پیغام پہنچایا گیا ہے ،وہ اکثر تحاریر میں عنقاہوتا ہے ۔ افسانے کی بجائے ایک لمبی چوڑی نصیحتی گفتگو معلوم ہوتی ہے جبکہ ’’ کن‘‘ میں افسانوی ہیٔت قائم و دائم ہے۔ نبیلہ شہزاد مزاح تو اچھا لکھتی ہی ہیں مگر ’’ رمضان جی‘‘ میں بھی ان کے قلم نے خوب جوہر دکھائے ہیں ۔ شہلا خضر کی تحریر دن بدن نکھرتی جا رہی ہے اور زیادہ مربوط ہو گئی ہے ۔ عالیہ حمید کے لکھنے کا اپنا ایک

مزید پڑھیں

جذباتی ذہانت – بتول مارچ ۲۰۲۳

(Emotion Quotient) EQ درحقیقت ایک اصطلاح ہے جو جذباتی ذہانت یا ’’Emotional Intelligence‘‘ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ ایک مکمل علم ہے اور یہ علم دراصل اپنے اور دوسروں کے جذبات کو بھانپنے اور اُنہیں کنٹرول کرنے کی صلاحیت کا نام ہے۔ یہ دوسروں کے ساتھ معاشرتی و سماجی رویے، رشتوں کو جوڑے رکھنے اور گھر یا معاشرے میں امن برقرار رکھنے، وقت کی پابندی، ذمہ داری، وفا داری، ایمانداری، حدود کا احترام، عاجزی کی صلاحیت کا پیمانہ ہے۔ گویا کہ اگر’’آئی کیو‘‘ دماغی یا عقلی ذہانت ہے تو ’’ای کیو‘‘ قلبی یا جذباتی ذہانت کا نام ہے۔ ہر شخص یہ بات جانتا ہے کہ اپنے جذبات کا اظہار اور انہیں قابو کرنے کی صلاحیت، پرسکون زندگی کے لیے کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ اسی طرح دوسروں کے جذبات کو سمجھنا، حقائق اَخذ کرنا اور ان کے جذبات پر ردِّعمل دینا بھی اتنا ہی اہم ہوتا ہے۔ ماہرینِ

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جنوری ۲۰۲۳

قارئینِ کرام سلام مسنون نئے سال کا آغاز اس دعا کے ساتھ کہ رب کریم اس سال کو ہماری ذاتی اور اجتماعی زندگیوں میں خیر و عافیت کا سال بنائے،زندگی کی مہلت باقی ہے تو نامہِ اعمال میں حسنات کوبڑھانےکی توفیق دے،زوالِ امت کے اس گنبدِ بے در میں کوئی امید کی کرن دکھا دے،کرہِ ارض پر بسنے والوں کو فساد سے امن کی طرف، گمراہی سے ہدایت کی طرف اور نفرت و انتشار سے سکون و سلامتی کی طرف راستہ دکھائے، آمین۔زمانوں کی گواہی یہی ہے کہ بحر وبر میں فساد کا ظہور انسانوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ تکبر اورنفس پرستی، مال اور اختیارات کی ہوس، وسائل پر قبضے کا لالچ ،فرعونیت، بے حسی اور خود غرضی، یہ سب مل کر انسان کو اسفل السافلین کی سطح پر گرادیتے ہیں۔پھر وہ ایسے جرائم کا ارتکاب کرتا ہے کہ انسانیت منہ چھپاتی ہے ۔دوسری طرف فلاحِ انسانی اور

مزید پڑھیں

حکمت سے دعوت – بتول جنوری ۲۰۲۳

ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ   اللہ تعالیٰ کے دین کو دنیا میں قائم کرنا اور اس کے کلمے کو اس طرح سربلند کرنا کہ ہر باطل فکر اور کلمے کی بیخ کنی ہو جائے، انبیاء علیھم السلام کا مشن رہا ہے۔اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے بعد یہ مشن امتِ مسلمہ کے سپرد ہؤا ہے۔اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے جہاں اس کی تعلیمات کا علم ہونا اہم ہے وہیں حکمت کے زیور سے آراستہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم نازل فرمایا، تاکہ ہم اس کے اوامر ونواہی کو اچھی طرح سمجھ سکیں، اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کر سکیں۔قرآن کریم اور رسول اللہ کی سنت میں ’’سیدھے راستے کی شاہراہ ‘‘ کو خوب واضح کیا گیا ہے۔اور انہیں میں امت ِ مسلمہ کو ان کا فریضہ بتایا گیا ہے، ارشاد ہے: ’’تم میں کچھ لوگ ایسے ضرور ہی رہنے

مزید پڑھیں

برکت کیا ہے اور کیسےملتی ہے – بتول جنوری ۲۰۲۳

خالق کائنات کی دنیا میں نظم،ترتیب اور باقاعدگی کے عناصر نے جہاں حیات انسانی کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں،وہیں ایک پوشیدہ درس بھی دیا ہے کہ باقاعدگی اور ترتیب ہی زندگی کو خوشگوار بناتی اور آسانی پیدا کرتی ہیں۔ ’’وہی اللہ ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو پیدا کیا ہے ۔ ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیرتے پھرتے ہیں‘‘ (الانبیاء) ۔ ’’لوگ آپ سے چاند کے (گھٹنے، بڑھنے) متعلق سوال کرتے ہیں آپ کہیے یہ لوگوں (کی عبادات) کے اوقات اور حج کے (تعین) کے لیے ہے‘‘(البقرہ)۔ بے قاعدگی ہو یا بے ترتیبی،حیات کو مشکل بنا دیتی ہے۔ باقاعد گی صرف طالب علموں کے لیے ہی ضروری نہیں اور نہ ہی ترتیب، محض اشیاء کو ان کی جگہوں پر رکھنے کا نام ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ بے قاعدگی و بے ترتیبی نے کس طرح ہمارے معمولات کو متاثر کیا

مزید پڑھیں

نبی اکرم ﷺ کے سیاسی اصول – بتول جنوری ۲۰۲۳

نبی اکرم ﷺ کی شخصیت کے کارناموں کا مطالعہ ایک ایسی عظیم الشان شخصیت کا مطالعہ ہے جس کے ہر قول و فعل کو اب بھی دنیا کی چوتھائی آبادی اپنا قانون اور اسوہ حسنہ مانتی اور سمجھتی ہے ۔ ایک ایسا عظیم انسان ہی وطن میں جان کے لالے پڑے ہوں ۔ اور وہ اپنے ایک راز دار رفیق کے ساتھ غاروں میں چھپتا ہؤا، نامانوس راستوں پر چلتا سینکڑوں میل دور جاپہنچا ہو۔ مگر جب وہ اس نامانوس علاقے میں دس سال بعد انتقال کرتا ہے تو دس لاکھ مربع میل علاقہ کا حکمران ہو چکا تھا اور اس کے بعد صرف ۲۷ سال میں ہی دنیا کی دو عظیم الشان شہناہتیں ایک ہی وقت میں لڑ کر ایشیا افریقہ اور یورپ کے تین براعظموں میں مچھل گئیں ۔ آپ ؐ کے شہر مکہ میں جو عرب بستے تھے وہ قریش کے نام سے یاد کیے جاتے تھے

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

اپنے سینے سے لگالے مجھے اکمل کر دے ماں میں انسانِ مجمل ہوں مفصل کردے اے مرے ابر معاصی تو مری آنکھوں سے ٹوٹ کر اتنا برس روح کو جل تھل کردے تیرا یک ٹک مجھے یوں دیکھتے جانا جاناں مجھ سے پاگل کو کہیں اور نہ پاگل کردے خوف آتا ہے ترا قرب یہ لمحے بھر کا زندگی بھر نہ مری روح کو بے کل کردے اپنی آنکھوں میں سجانے کو دکھا کر جلوہ تو مجھے طور بنادے مجھے کاجل کردے وہ مرا ہے، وہ نہیں، اور کا، اِس کا، اُس کا یہ تردد نہ مری سوچ کے پر شل کردے تو جو چاہے تو مری روح کے اندر بس کر لاکھ برسوں کے برابر مرا پل پل کردے کام چلتا ہے کبھی یار فقط دعووں سے عمر بھر ساتھ مرا، ساتھ ذرا چل کر دے انتہائیں ہیں اگر راس تو اللہ میرے موجِ دریا سا بنا دے یا

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

کیسے کیسے تھے آستاں آباد اور پھر ہو گیا جہاں آباد آپ جو اس طرح سے دیکھتے ہیں آئیے، کیجیے سماں آباد آہٹیں ہیں یہاں تعاقب میں پوچھیے، کون تھا یہاں آباد ہم میاں تب کی بات کرتے ہیں جب ہؤا کرتے تھے گماں، آباد اڑنے لگتے ہیں یہ ورق، جب بھی ہونے لگتی ہے داستاں آباد دشت، وحشت، قدیم ویرانی ہو گیا ایسے خاکداں آباد بےنمو موسموں کی ضد میں صہیبؔ چل پڑے کرنے گلستاں آباد

مزید پڑھیں

کیا تم درد خریدو گی – بتول جنوری ۲۰۲۳

کیا تم درد خریدو گی تپتا دن سنسان گلی تھی دیر سے کوئل کوک رہی تھی سبز کریلے، تازہ بھنڈی سوندھے بھٹے ، ٹھنڈی قلفی گول گپے اور میٹھی چٹنی گزر چکے سب پھیری والے اپنا اپنا رزق سنبھالے بستر پر میں یونہی لیٹی کب سے کروٹ بدل رہی تھی دل سے سکوں.،نیند آنکھ سے اوجھل برسوں سے دل بوجھل بوجھل سناٹے میں پڑی دراڑ نا مانوس سی ایک پکار دکھ کا امبر غم کی ڈار انجانی آواز اور لہجہ جانے کیا کیا بول رہا تھا جانے کتنے مول لگا کر کیا کیا کچھ وہ تول رہا تھا کھڑکی کھول کے میں نے دیکھا وہ تو بالکل پاس کھڑا تھا سر پر اک خالی سی ڈلیا پھٹا پرانا پیر میں جوتا اپنے لمبے قد کو جھکا کر کھڑکی پر چہرے کو ٹکا کر سرگوشی میں پوچھ رہا تھا کیا تم درد خریدو گی؟ لمحہ بھر کو میں نے سوچا لمحہ

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

اپنے اپنے عکس کی گرویدہ ہے بھیڑ میں تنہائی اک پوشیدہ ہے باخبر دنیا میں خود سے بے خبر دانا و بینا نہیں ،خوابیدہ ہے رہنماؤں کی نگاہیں تخت پر اور مخلوقِ خدا نم دیدہ ہے محرمِ اسرار بھی کوئی نہیں یہ معمہ ہے ، بہت پیچیدہ ہے یہ گھروندہ ریت پر ہے ، راہبر کیا نظر سے بات یہ پوشیدہ ہے

مزید پڑھیں

کاسہِ دل میں – بتول جنوری ۲۰۲۳

دھیان کی سلائی پہ لفظ بُنتےبُنتے میں دانے بھول بیٹھی ہوں ان کی بات سننے میں ان کا دھیان رکھنے میں خود کو رول بیٹھی ہوں ہائے کاسہِ دل میں آرزو کے دھوکے میں زہر گھول بیٹھی ہوں

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

نگاہِ لطف و ادا تیری چاہیے بھی نہیں کہ تیری ذات سے وابستہ کچھ گِلے بھی نہیں مچل مچل اٹھے دھڑکن ، دہک اٹھیں رخسار تیری جناب سے کچھ ایسے سلسلے بھی نہیں نہ گفتگو میں جب الفاظ کی ضرورت ہو کچھ اس طرح سے تو یہ دل کبھی ملے ہی نہیں تیرے خیال کی خوشبو سے جو مہک جائیں چمن میں پھول تو ایسے ابھی کھلے ہی نہیں غم جدائی و کرب و ملال چہ معنی ہوں فاصلے بھی کہاں جب کہ رابطے ہی نہیں

مزید پڑھیں

ولی – بتول جنوری ۲۰۲۳

مسعود کی زندگی میں چند چیزوں کا خاص عمل دخل تھا۔ زمین ادھر سے ادھر ہو جائے لیکن اسے بس انہی چیزوں کی پروا تھی جن کا اس نے از خود اہتمام کر رکھا تھا۔ نمبر ایک، پیسہ ہی سب کچھ ہے ،پیسہ کمانے کے لیے جو بھی کر سکتے ہو جس سے جتنا مفاد لے سکتے ہو لے لو۔ نمبر دو ،کھانا ہی بس زندگی نہیں ہے ،کھانے کے علاوہ بھی زمانے میں بڑے دکھ ہیں جب شادی بیاہ کی تقریبات میں لوگ پلیٹوں میں کھانا ڈال ڈال کر پہاڑیاں کھڑی کرتے وہ آرام سے سلاد ٹھونگ کر یا حسب ضرورت کھا پی کر فارغ بھی ہوجاتا ۔لوگ جو پیسہ کھانے پینے پر خرچ کرتے وہ اسی مد میں پیسہ جمع کیے جاتا۔ ہاں نمود و نمائش کا وہ شوقین ہی نہیں جنونی تھا ۔کھانا پینا تو کبھی موضوع گفتگو نہ بن سکا لیکن گاڑی جدید ماڈل کی ہونی

مزید پڑھیں

جو بھی جینے کے سلسلے کیے تھے – بتول جنوری ۲۰۲۳

شادی کا گھر تھا لیکن مجال ہے جو کسی کام کی بھی کوئی ’’ کل ‘‘ سیدھی ہوئی ہو۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا ہر کام جیسے جیسے آگے بڑھ رہا ہے اتنے ہی اپنے مخالف سمت کی طرف سفرکررہا ہو۔شادی میں صرف ایک ماہ رہ گیا تھا دلہن سمیت کسی کے بھی کپڑے تیار نہ تھے ۔ ناصر میاں کے کمرے میں روغن ہوتا تھا ۔ جس کے لیے ابھی تک کسی رنگ ساز سے بات نہیں کی گئی تھی ۔غسل خانے کے نل ٹپ رہے تھے اور پلمبر کے بہانے ختم نہ ہو رہے تھے ۔ ناصر میاں کو اپنے کمرے میں ایک ٹیوب لائٹ بھی لگانا تھا جس کے لیے تا حال بجلی والے کی مدد درکار تھی۔ ’’ ارے میں کہتی ہوں ، صراف کے پاس جانا ہے ۔ منہ دکھائی کی انگوٹھی لینی ہے ۔ پھر وہ زرقون کا سیٹ بھی اجلانے کے لیے دینا

مزید پڑھیں

بکھرے ہوئے موتی – بتول جنوری ۲۰۲۳

’’میں بچے کو کسی صورت نہیں چھوڑ سکتی ….بچے کو خود سے جدا نہیں کر سکتی ‘‘بچے کو سینے سے چمٹائے وہ سسکیاں لے کر رو رہی تھی۔ ’’کیا کریں ….‘‘ماں نے بے بسی سے اس کے والد کی طرف دیکھا جو خود بھی اپنی بیٹی کی اس ہذیانی کیفیت کو دیکھ رہے تھے اور وہ سر جھکائے کسی گہری سوچ میں غرق تھے۔ یہ ساتواں رشتہ تھا جو بہت معقول بھی تھا ،مگر وہ بچے کو ساتھ نہیں رکھنا چاہتے تھے اور اپنی بیٹی کی بچے کو ساتھ رکھنے کی خواہش کی وجہ سے پہلے بھی کئی رشتے منع کر دیے کہ مطلقہ بیٹی کا اصرار تھا کہ دوسری شادی کر لے گی مگر اپنے تین سالہ بچے کو ساتھ ہی رکھے گی۔ اب کےرشتہ کچھ معقول تھا کہ آج کے دور میں بیٹیوں والے اسی کی تلاش اور فکر میں رہتے ہیں اور پھر بیٹی اگر طلاق یافتہ

مزید پڑھیں

پیاری – بتول جنوری ۲۰۲۳

ہ بہت دیر سے تکیہ پر سر رکھے، چہرہ دوپٹے میں چھپائے روئے جا رہی تھی۔ اپنا دُکھ کہتی بھی تو کِس سے؟ اس کی تو کوئی بہن بھی نہ تھی۔ بس ایک بھائی تھا۔ پھپھو کا بیٹا! وہ بھی اتنا چھوٹا تھا۔ ابھی تیسری کلاس میں پڑھتا تھا۔ اسے بھلا کیا سمجھ آنی تھی۔ ہاں! اُسے بینا سے محبت بہت تھی۔ جب کبھی وہ دُکھی ہوتی یا آنسو اس کی آنکھوں میں سما نہیں پاتے تو وہ اس کے بہتے آنسو پونچھنے پتہ نہیں کہاں سے آجاتا۔ جانے اُسے کون بتا دیتا تھاکہ باجی اس وقت دکھی ہے ۔ آج بھی یہی ہؤا۔ وہ اس کے بستر پر آکر بیٹھ گیا۔ آہستہ سے اس کے ہاتھ ہٹا کر آنسو پونچھنے لگا۔ ’’کیا ہؤا باجی؟ تم کیوں رو رہی ہو؟ چُپ ہو جاؤ۔ دیکھو میں تمہیں اپنی چاکلیٹ کھلاؤں گا….‘‘ یہ عامر کا بہت بڑا احسان ہوتا تھا۔ اس لیے

مزید پڑھیں

استقبال ِ رمضان – بتول مارچ ۲۰۲۲

مہینوں سے کچرا وہاں جمع ہو رہا تھا۔ تعفن سے سانس لینا دوبھر تھا۔ اس سے چھٹکارے کی صورت نظر نہ آتی تھی۔ ایک صاحب نے آگ لگا دی۔ کچھ دن بعد وہاں سے گزر ہؤا ۔ کچرے کا نام و نشان تک نہ تھا۔کسی نے راکھ اٹھا کر نئی مٹی ڈال کر کچھ بو دیا تھا۔ خوشگوار حیرت کچھ عرصے بعد گزرنے پر ہوئی۔ وہاں چھوٹے چھوٹے پودے ترتیب سے اگ آئے تھے۔درمیان میں کیاری میں تروتازہ سبزیاں جا بجا پھول اپنی بہار دکھا رہے تھے۔یقیناً کسی نے مستقل توجہ دی تھی۔ آج معمولات سے فراغت کے بعد منزل مقصود استقبال رمضان کا پروگرام تھا۔ درس دینے والی کا پہلا جملہ ہی چونکا گیا۔ وہ رمضان کا مطلب ’’جل جانا‘‘بتا رہی تھیں۔ سوال ہؤا کس چیز کا جل جانا؟ جواب تفصیلی تھا۔ ’’یہ مہینہ ایک بھٹی کی مثل ہے جو گزشتہ گناہوں کو جلا دیتی ہے۔ مومن پاک صاف

مزید پڑھیں

قراردادِ پاکستان اورمخالفین کے بے بنیاد الزامات – بتول مارچ ۲۰۲۲

قیام پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین سنگِ میل اور روشن ترین باب ، حقائق کے تناظر میں مکمل تفصیلات خطبہ الٰہ آباد سے قرارداد پاکستان کا دس سالہ عرصہ کتابوں کا موضوع ہے کیونکہ میری ذاتی رائے میں ہندوستان کے مسلمانوں کی زندگی میں یہ دہائی سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ میرے نزدیک یہ دہائی (1940-1930) ہندوستانی مسلمان کی تاریخ کی اہم ترین دہائی ہے ۔ اس موضوع پر مضمون گویا سمندر کو کوزے میںبند کرنے کے مترادف ہے اس لیے بہت سے غیر اہم حقائق سے صرف نظر کرنا پڑے گا ۔ ’’Immortal Years‘‘کا مصنف ایولن رنچ لکھتا ہے کہ میں نے جناح سے پوچھا کہ آپ کو پاکستان کا خیال یعنی ایک آزاد مسلمان مملکت کا خیال پہلی بار کب آیا ؟ قائد اعظم نے جواب دیا تھا 1930ء۔ اسی سال علامہ اقبال نے دسمبر 1930 میں مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے مسلمان اکثریتی

مزید پڑھیں

ملاکا کی سیر- بتول مارچ ۲۰۲۲

ملاکا کی سیر کی تفصیلات ہمارے سرتاج من عزیز کی بیماری کی نظر ہو گئیں۔ اللہ کا شکر تھا کہ وہ جلد ٹھیک ہو گئے، لیکن کئی دن تک طبیعت نڈھال رہی اور وہ نرم غذا کے علاوہ کچھ اور نہیں کھا سکتے تھے۔ ملاکا جنوب مغربی ملیشیا کا شہر ہے جسے سیاحوں کا شہر بنا دیا گیا ہے۔ یہ بہت پرانی بندرگاہ بھی ہے جہاں سے بڑے بڑے تجارتی جہاز گزرا کرتے تھے جو ایشیا کے مختلف حصوں سے تجارتی سامان لے کر جاتے تھے۔ بہت صدیاں پہلے یہاں کے راجہ نے اسلام قبول کر لیا تھا اور ملاکا اسلامی ریاست کا صدر مقام بن گیا۔ یہاں پر کئی عجائب گھر ہیں جن میں قرآن کے قدیم نسخے، پرانے مخطوطات اور نقشے محفوظ کئے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک عجائب گھر میں ہم نے ملائی زبان کو اپنے اصلی رسم ا لخط میں لکھا ہوا دیکھا۔ ورنہ ترکی

مزید پڑھیں

رومان پرور باتیں – بتول مارچ ۲۰۲۲

انسانوں کے بے شمار مزاج ہوتے ہیں۔ اور ہر مزاج کا ایک الگ ہی رنگ ہوتا ہے لیکن یہ ایک فطری تقسیم ہے کہ خوشی سچی ہو اور غم گہرا ہو تو اس پہ سارے انسانوں کا اظہار ایک جیسا ہی ہوگا۔ خوشی میں مسکرانا، ہنسنا یا قہقہہ لگانا اور اداسی، غم، تکلیف یا پریشانی میں اظہار کے سب تاثرات آفاقی ہیں۔ محبت اور نفرت آفاقی جذبے ہیں ان کے اظہار کے لیے انداز بھی ہر انسان میں ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ دنیا کے کسی خطے میں یہ نہیں ہوتا کہ انسان جب کسی سے خوش ہو تو اظہار کے لیے اسے مار پیٹ کرے یا اسے اذیت دے اور نہ ہی کہیں یہ ملے گا کہ کوئی اپنی عزتِ نفس پامال کرنے والے سے دلی تعلق محسوس کرے۔ اور اس بات کا چرچا کرے کہ فلاں نے آج مجھے بہت بےعزت کیا اس لیے میں بہت خوش ہوں۔

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مارچ ۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون ایسے میں جبکہ بھارت کی انتہا پسند ہندو حکومت نے مسلمانوںکا جینا حرام کررکھا ہے اور دنیا میں ہر جگہ بھارتی مسلمانوں کے لیے تشویش پائی جاتی ہے، کرناٹکا بھارت کی نوعمر بہادر لڑکی مسکان نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل جیت لیے۔ پاکستان ایک اسلامی آئین رکھتا ہے جو اس کے قیام کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے اور یہاں کی چھیانوے فیصد مسلم آبادی کی خواہشات کا ترجمان ہے۔ پاکستان توبنا ہی مسلمانوں کے لیے تھا۔اور اس وجہ سے بنانا پڑا کہ ہندو اکثریت کا تعصب مسلمانوں کو متحدہ ہندوستان میں برابر کا مقا م دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔ صرف مسلمان کیا کسی بھی اقلیت کو، یہاں تک کہ اپنے ہی نیچ ذات ہندؤں کو وہ اپنے برابر نہیں سمجھتے۔یہی وجہ ہے کہ انتہا پسند ہندو گروہوں کو جہاں اور جب بھی اختیارواقتدار ملا ہے، اقلیتیں ان کے ہاتھوں محفوظ نہیں

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول مارچ ۲۰۲۲

اے فخر دیں!تجھے مرحبا تجھے آفریں بریرہ صدیقی۔ جرمنی خیروشر کے ازل سے جاری معرکہ حق و باطل میں نعرہ تکبیر کی معجزاتی تاثیر ہمیشہ عقل انسانی کو مبہوت کردیتی ہے۔ کبھی فاران کی چوٹیوں سے اللہ اکبر کی پکار کےساتھ طلوع ہوتاسورج پوری دنیا کے ظلمت کدے کو اپنی کرنوں سے منور کرتا ہےتوکبھی چاغی کی پہاڑیاں اعلائے کلمتہ اللہ کی پکار پہ لبیک کہتی، ایٹمی قوت بننے کی نوید سناتی ہیں۔ کفر کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہے جبکہ قوم اس عظیم فتح کے دن کو یوم تکبیرسے موسوم کرتی ، ہر سال اس کا جشن مناتی ہے۔ حال ہی میں، ایک بار پھر تاریخ عرب کے ریگزاروں سے چودہ سو سال کا سفر طے کرتی ریاست کرناٹک کے کالج میں آپہنچی ہے ۔معرکہ حق و باطل ایک بار پھرسجا ہے اور شیطان ایک بار پھر اپنے لاؤ لشکراور ذریت سمیت ارغوانی اور نارنجی شالیں لہراتا آپہنچا ہے۔

مزید پڑھیں

بے مہرکورونا – بتول مارچ ۲۰۲۲

سچ ہی کہتے ہیں کہ جب تک کسی بھی قسم کی آزمائش خود پر نہ پڑے اس وقت تک اس کی شدت یا خوفناکیت کا اندازہ ہونا ممکن نہیں۔ ایسا ہی کچھ میرے ساتھ ہؤا۔ یہ بھی نہیں کہ کوویڈ 19 کی تباہ کاریوں سے میں بالکل ہی بے خبر تھا یا معاشرے میں گھومنے پھرنے والے دیگر افراد کی طرح ان تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا جن کی ہدایات بار بار ذمہ دار محکموں کی جانب سے جاری کی جارہی تھیں، اجتناب کر رہا تھا۔ شاید ہی کبھی ایسا ہؤا ہو کہ میں نے گھر سے باہر ایسی حالت میں قدم باہر رکھا ہو کہ میرے چہرے پر ماسک نہ ہو یا میں بلا ضرورت گھر سے باہر نکلا ہوں۔ نماز پڑھنے کے لیے بھی صرف اور صرف ایسی مساجد میں جایا کرتا تھا جہاں حکومتی ہدایات کے مطابق نماز ادا کی جاتی تھی۔ بازاروں میں تو آناجانا

مزید پڑھیں

اتباع نبی ﷺ اور معاشرے کی ترقی – بتول مارچ ۲۰۲۲

وَ اعْلَمُوْا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِؕ-لَوْ یُطِیْعُكُمْ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَ-اُولٰئِک هُمُ الرّٰشِدُوْنَ(۷)فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ نِعْمَةً-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْم ترجمہ:خوب جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے ۔ اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات مان لیا کرے تو تم خود ہی مشکلات میں مبتلا ہو جاؤ ۔ مگر اللہ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمہارے لیے دل پسند بنا دیا ، اور کفر و فسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کر دیا ۔ ایسے ہی لوگ اللہ کے فضل و احسان سے راست رو ہیں اور اللہ علیم و حکیم ہے۔(الحجرات:۷) مذکورہ آیات مبارکہ میں آپ ؐ سے اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں کو اس بات کی تلقین کی جارہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

مزید پڑھیں

آلے گجری – بتول مارچ ۲۰۲۲

عتیق احمد اور انیق احمد،دونوں بھائیوں میں جتنی چاہت اور محبت تھی اس کے لیے دنیا کی کسی لغت میں ترجمانی کے لیے الفاظ موجود نہیں تھے۔ دونوں کے مشاغل،دلچسپیاں اور مصروفیت ایک جیسی تھی ،پسند ناپسند ایک جیسی تھی، سونے جاگنے کے اوقات ایک جیسے تھے ،لیکن کاتب تقدیر نے ان کی بیویوں میں مشرق اور مغرب کا بعد رکھاتھا۔بڑی مشقت اور خواری کے بعد ایک ہی خاندان (اور وہ بھی قطعاً غیر ) سے لڑکیاں ڈھونڈیں کہ بھائیوں کے دلی تعلقات ہمیشہ مثالی رہیں گے۔لیکن نہ نہ نہ ……سوچا ایسا ہی تھا، رشتہ بھی ہم عمر کزنز کا مگر دلچسپیاں شوق مشاغل سب ایک دوسرے سے الگ! ایک کریلے کھاتی اور شوق سے کھاتی۔ قیمہ کریلے ،چنے کی دال کے بھرے ہوئے ،آلو ڈال کے……کریلے کے نام پر جو مرضی کھلادو رغبت سے کھائے گی اور دوسری کریلوں کو دیکھ کر ماتھے پر کریلوں سے زیادہ بل ڈال

مزید پڑھیں

رومان پرور باتیں – بتول مارچ ۲۰۲۲

انسانوں کے بے شمار مزاج ہوتے ہیں۔ اور ہر مزاج کا ایک الگ ہی رنگ ہوتا ہے لیکن یہ ایک فطری تقسیم ہے کہ خوشی سچی ہو اور غم گہرا ہو تو اس پہ سارے انسانوں کا اظہار ایک جیسا ہی ہوگا۔ خوشی میں مسکرانا، ہنسنا یا قہقہہ لگانا اور اداسی، غم، تکلیف یا پریشانی میں اظہار کے سب تاثرات آفاقی ہیں۔ محبت اور نفرت آفاقی جذبے ہیں ان کے اظہار کے لیے انداز بھی ہر انسان میں ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ دنیا کے کسی خطے میں یہ نہیں ہوتا کہ انسان جب کسی سے خوش ہو تو اظہار کے لیے اسے مار پیٹ کرے یا اسے اذیت دے اور نہ ہی کہیں یہ ملے گا کہ کوئی اپنی عزتِ نفس پامال کرنے والے سے دلی تعلق محسوس کرے۔ اور اس بات کا چرچا کرے کہ فلاں نے آج مجھے بہت بےعزت کیا اس لیے میں بہت خوش ہوں۔

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مارچ ۲۰۲۳

قارئین کرام سلام مسنون! بہارکے ساتھ ساتھ روزوں کی بھی آمد آمد ہے۔ اللہ کرے ہم اس ماہِ مبارک سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔ خواتین کا ایک اور عالمی دن اس حال میں آیا ہے کہ سڑکیں تو رنگارنگ سرگرمیوں سے بھر گئی ہیں مگر ہماری کثیرعورت حقوق کی اس جنگ سے بے خبر بیماری ،غربت ، بے روزگاری اور تعلیم سے محرومی کی چومکھی لڑائی لڑ رہی ہے۔ اپنے اپنے نعروں کی گونج میں اس عام عورت کے دکھوں کا ازالہ بہت دور کی منزل دکھائی دیتا ہے۔ہر بار معیشت جھٹکا کھاتی ہے تو لاکھوں مزید افراد کو خطِ غربت سے نیچے دھکیل دیتی ہے۔ کئی گھروں کے مزیدچولہے ٹھنڈے ہو جاتے ہیں ،تعلیم عیاشی اور علاج معالجہ ایک خواب بن جاتا ہے۔سندھ کی سیلاب سے اجڑی ہوئی عورت ابھی تک اپنے گھرکا راستہ دیکھ رہی ہے۔ کئی علاقوں میں تا حد نگاہ پھیلاپانی بھی نہیں اترا،تنکا تنکا جوڑ

مزید پڑھیں

تفسیر سورۃ الفاتحہ – بتول مارچ ۲۰۲۳

فضائل سورۃ الفاتحہ ۱۔ اس سورت کے بہت سے نام ہیں فاتحۃُ الکتاب، امُّ الکتاب، سورۃ شفاء، سبع مثانی۔ ۲۔ یہ سورت قرآن کریم کے مقدمے کی حیثیت رکھتی ہے۔ ۳۔ اس سورت میں وہ تمام مضامین جمع کیے گئے ہیں جو مضامین پورے قرآن میں ہیں مثلاً اللہ کی تعریف، صفات، عبادت، استعانت، ہدایت اور ہدایت یافتہ وگمراہ لوگوں کا انجام وغیرہ۔ ۴۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سورۃ فاتحہ کے مثل سورت کسی بھی آسمانی کتاب میں موجود نہیں بلکہ خود قرآن مجید میں بھی اس کے مثل سورت کوئی نہیں۔ ۵۔ یہ سورت امت محمدیہ ؐکے لیے خاص تحفہ ہے۔ اس سورت کے مضامین دو حصوں پر مشتمل ہیں ۱۔ خدا شناسی ۲۔ خود شناسی الحمدللہ سے مالک یوم الدین تک خدا شناسی کا تذکرہ ہے اور ایاک نعبد سے ولاالضالین تک خود شناسی کا تذکرہ ہے۔ ان دو مضامین کا مقصدیہ ہے کہ بندہ اپنے خدا

مزید پڑھیں

رمضان میں قیام لیل – بتول مارچ ۲۰۲۳

تراویح کے بارے میں معلومات کا خلاصہ   تراویح کے بارے میں جو کچھ مجھے معلوم ہے اس کا خلاصہ یہ ہے : (۱)نبیؐ دوسرے زمانوں کی بہ نسبت رمضان کے زمانے میں قیامِ لیل کے لیے زیادہ ترغیب دیاکرتے تھے۔ جس سے صاف معلوم ہوتاہے کہ یہ چیز آپ کو بہت محبوب تھی۔ (۲)صحیح روایات سے ثابت ہے کہ حضورؐ نے ایک مرتبہ رمضان المبارک میں تین رات نماز تراویح جماعت کے ساتھ پڑھائی اور پھر یہ فرما کر اسے چھوڑ دیا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ تم پر فرض نہ ہوجائے اس سے ثابت ہوتاہے کہ تراویح میںجماعت مسنون ہے ۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ تراویح فرض کے درجہ میں نہیں ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ حضورؐچاہتے تھے کہ لوگ ایک پسندیدہ سنت کے طور پرتراویح پڑھتے رہیں مگر بالکل فرض کی طرح لازم نہ سمجھ لیں۔ (۳)تمام روایات کو

مزید پڑھیں

مسلم خواتین کی علمی سر گرمیاں – بتول مارچ ۲۰۲۳ – خاص مضمون

البلاذری نے لکھا ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور میں صرف پانچ ایسی خواتین تھیں جو لکھنا پڑھنا جانتی تھیں ۔ ان میں حفصہ بنت عمرؓ( ام المومنینؓ)، ام کلثوم بنت عقبہ ، عائشہ بنت سعاد ، کریمیہ بنت مقداد اور الشفاء بنت عبد اللہ اوزاری شامل تھیں ۔ اس فہرست میں درج آخری نام، ان خاتون کا ہے جنہوں نے حضرت حفصہؓ کو پڑھایا تھا اور نبی اکرمﷺ نے اپنی شادی کے بعد بھی انہیںاس تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی ۔ حضورؐ کی تمام ازواج میں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت ام سلمہ ؓ صرف پڑھ سکتی تھیں۔ تاہم حضرت حفصہ ؓ نے جو تعلیم حضرت الشفا سے حاصل کی تھی ، وہ در اصل اسلام میں خواتین کی تعلیم و تربیت کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ بعد ازاں خواتین کی ایک نامزد صحابیہؓ نے آنحضرتؐ سے درخواست کی کہ آپ خواتین کی تعلیم و

مزید پڑھیں

غزل – بتول مارچ ۲۰۲۳

غزل اندر کا غم کہہ ڈالے تو گر چشمِ نم کہہ ڈالے تو تنگ آکر جو مرضی کر لو زیادہ سے کم کہہ ڈالے تو وہ بھی اک دن اچھا جاؤ ہو کر برہم کہہ ڈالے تو زخمِ دل، ہونٹوں کا اپنے رکھ دے مرہم کہہ ڈالے تو چپ ہوں پر آنکھوں کا بادل دل کا موسم کہہ ڈالے تو وہ اب تک تو میں ہے لیکن اک دن گر ہم کہہ ڈالے تو جھوٹی برکھا گر وہ تجھ سے برسو چھم چھم کہہ ڈالے تو کیا گزرے محرابوں پر کچھ زلفوں کا خم کہہ ڈالے تو کیا ہے کوئی قوسِ قزح کو سُر کا سَرگم کہہ ڈالے تو کوئی، عجب کیا ان آنکھوں کو جاموں کا جم کہہ ڈالے تو مٹی پانی، بارش، کوئی پی جا تھم تھم کہہ ڈالے تو کیوں آنکھوں کا کاجل پھیلا زلفِ برہم کہہ ڈالے تو تم بھی سکھیوں میں ہو، آ کر ہم

مزید پڑھیں

میں حوّا کی بیٹی – بتول مارچ ۲۰۲۳

میں حوّا کی بیٹی میں ساتھی ، میں ہمسر مجسم رفاقت ، مجسم سکینت صفا اور مروہ کی وجہ ِتقدس میں ہی ہاجرہ ہوں میں زم زم کا منبع میں صحرا کی زینت سراسر وفاہوں میں پاکیزہ مریم نشانِ عزیمت خدیجہ ہوں صفیہ ہوں حفصہ ہوں خولہ ہوں میں عائشہ ہوں میں آنکھوں کی راحت ہوں میں فاطمہ ہوں میں بابا کی جاں ہوں عزیز از جہاں ہوں میں عمّارہ میداں میں چہرہ چھپائے جھپٹتی ہوئی چیرتی میں صف دشمناں ہوں میں ام رُفَیدہ ہوں خیمے میں مرہم بناتی مجاہد کے زخموں پہ رکھتی ہوئی اس کی ہمت بندھاتی میں حرفِ دعا ہوں کوئی چھپ کے حملہ کرے تو میں صفیہ میں بیٹوں کو میداں میں بھیجوں تو اسما سمیہ ہوں میں صبر کی اک چٹاں ہوں زنیرہ ہوں میں نہدیہ ہوں میں اُلفت، میں راحت مروت ، مودت میں نعمت، میں رحمت میں آرامِ جاں ہوں سراپا محبت ،

مزید پڑھیں

برف رتوں کا المیہ – گھرہستن – بتول مارچ ۲۰۲۳

برف رتوں کا المیہ گھروں کے آنگن ،دلوں کے دامن ،تمام ڈیرے ہوس کی دہشت نے ہیں بکھیرےکئی بسیرے کہر میں لپٹی ہوئی فضا میں نہ جانے کتنی ہی سسکیاں ہیں لہو جماتی یہ جاں گھلاتی ہوا میں کیسی خموشیاں ہیں جدائیوں کے جو المیے ہیں وفاکی قسمت کچل رہے ہیں خنک شبوں کی طوالتوں میں بہت سے اسرار کھل رہے ہیں یہ برف لہجے جو سرد مہری سے اٹ گئے ہیں اثر ہے یخ بستہ موسموں کا کوئی ہے شکوہ شکستہ پائی سے دل زدوں کا درونِ دل کے ہرایک درکی دبیز چلمن بکھرگئی ہے ٹھٹھرتے موسم کو دوش دے کردلوں کی دنیا اجڑگئی ہے کسی کا چہرہ دھواں دھواں ہے نظرجہاں ہے لہو نہیں ہے رگوں میں برفاب سا رواں ہے نظربہک کرکدھر گئی ہے یا برف جذبوں پہ پڑگئی ہے یہ المیہ ہے ،یہ حادثہ ہے،یاسرد موسم کاسلسلہ ہے     گھرہستن یہی تو جرم گراں ہے

مزید پڑھیں

دلِ ویراں – بتول مارچ ۲۰۲۳

سدرہ کو کھیلنے کا ، نہ کودنے کا ،پڑھنے کا، نہ پڑھانے کا ،کوئی شوق نہیں تھا۔ آپی حفصہ چھٹی کے دن سارے محلے کے بچوں کو جمع کرکے سکول سکول کھیلتیں اور مزے سے سکول کی ہیڈ پرنسپل بن کر ٹی پائی پر ڈنڈے برسایا کرتیں ۔دو تین چھٹیاں اکٹھے آجاتیں تو محلے کی بچیوں کے ساتھ گڈے گڑیا کا بیاہ رچاتیں، تیل مایوں مہندی سارے شگن ہی چاؤ لاڈ سے پورے کرتیں . ان کی قوت مشاہدہ غضب کی تھی۔ بارہ سال کی عمر میں انہیں معلوم تھا کہ د لہن کو وداع کرتے ہوئے ماموں میاں کا ہونا ضروری ہے، نائنوں سے شادیوں پر کیا اور کیسے کام لیا جا تا ہے ،مکلاوہ کسے کہتے ہیں، بچوں کو کیا دیتے ہیں اور بڑوں کو کیا ؟ اسے ہر چیز ازبر تھی۔ لگتا تھا کسی پردادی پرنانی کی روح اس کے اندر گھسی ہوئی ہے، آپی حفصہ کے

مزید پڑھیں

یہ دکھ صرف تیرا نہیں – بتول مارچ ۲۰۲۳

دوپہر تو کیا، دن سہہ پہر پکڑنے والا تھا اور ڈھلنے کی طرف رواں تھا۔ سورج مغرب کی طرف چھلانگیں لگاتا ہؤا دوڑ رہا تھا۔ گھڑیال کی گھنٹہ والی سوئی دو کا ہندسہ پار کرکے سوا دو کا وقت بتا رہی تھی لیکن عذرا کا کہیں دور تک نام و نشان بھی نہ تھا۔ عذرا گھر کے کاموں میں میری مدد گار کے طور پر کام کرتی تھی۔ مجھے عذرا کے لیے’’ کام والی‘‘ یا’’ماسی‘‘ کا لفظ بالکل بھی پسند نہیں تھا۔ میرے خیال میں ہم ان کے لیے یہ الفاظ بول کر انہیں ان کی کم مائیگی کا احساس دلاتے ہیں اور وہ اپنے لیے ہماری زبانوں سے ایسے الفاظ سن کر اپنے آپ کو ہم سے الگ مخلوق سمجھتے ہیں۔ اس وجہ سے میں اپنے بچوں کو بھی ان کے لیے یہ الفاظ نہیں بولنے دیتی۔ اس لیے میرے بچے بھی انہیں ہمیشہ آنٹی یا خالہ ہی کہتے

مزید پڑھیں

خوش رنگ سویرا – بتول مارچ ۲۰۲۳

بات تو اتنی بڑی نہ تھی مگر اس پر علینہ کا رد عمل شدید تھا ۔ شر جیل نے بات سنبھالنے کی بہت کوشش کی مگر علینہ تو کچھ سننے کو تیار ہی نہ تھی اور کچھ نہ سوجھا تو وہ غصے میں بھرا ،زور سے دروازہ بند کرتا باہر نکل آیا اور اب یونہی سڑکوں پر آوارہ گردی کر رہا تھا ۔ اس کے باہر جاتے ہی علینہ نے میز پر رکھا چائے کا کپ اٹھا کر زمین پر پٹخا اور کمرے میں بند ہو گئی ۔ اُس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ سب کچھ تہس نہس کر دے ، ہر چیز نوچ ڈالے ، ساری دنیا بُری لگ رہی تھی۔ بول بول کر گلا سوکھ گیا ۔ اس نے پانی کا گلاس پیا اور بے دم ہو کر بستر پر گر گئی ۔ وہ بے آواز رو رہی تھی اور اس کو خود بھی علم نہیں

مزید پڑھیں

حساب کتاب – بتول مارچ ۲۰۲۳

’’ماما! میری فیئرویل میں ایک منتھ رہ گیا ہے۔ساری فرینڈز اپنی تیاری شیئر کر رہی ہیں۔میرا کچھ بھی نہیں آیا اب تک‘‘۔ سوہا نے روٹھے سے انداز میں ماں سے کہا جو قلم اور نوٹ بک لیے کچھ لکھ رہی تھیں۔ ’’ٹھیک ہے بیٹا،اپنی لسٹ بنا لو،پیسوں کا اندازہ ہو جائے گا تو چلتے ہیں ایک دو دن میں‘‘۔ یہ ان کی عادت تھی کہ کوئی لین دین ہو،دعوت ضیافت ہو، تعلیمی اخراجات ہوں یا گھریلو بجٹ،ہر کام منصوبہ بندی سے کرتیں۔ان کی اس عادت سے ان کے شوہر ہاشم بہت خوش اور مطمئن تھے۔ہاشم سعودیہ میں ایک مستحکم کمپنی میں اچھے عہدے پر تھے۔سال میں خود تو ایک بار پاکستان آتے لیکن دوران سال بچوں کے تعلیمی شیڈول کو دیکھتے ہوئے انہیں سعودیہ بلا لیتے تھے۔بچے شہر کے مہنگے تعلیمی اداروں سے منسلک تھے۔بے فکری،کھلے ہاتھ کا خرچ،اپنے ہی جیسے لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا۔ ان کے طرز رہائش اور

مزید پڑھیں

روٹھے ہو تم – بتول مارچ ۲۰۲۳

میں ایک کہانی نویس ہوں ۔میں جب لکھتی ہوں تو ڈوب کر لکھتی ہوں۔ اپنے پڑھنے والوں میں میری پہچان ہے۔لوگ مجھے شوق سے پڑھتے ہیں اور میرے لکھے ہوئے افسانوں کو پسند کرتے ہیں۔ یہ خالی خولی دعویٰ نہیں بلکہ اس کا ثبوت لاتعداد خطوط ہیں جو ہر ماہ میرے قارئین کی طرف سے مجھے وصول ہوتے ہیں۔ لیکن اس وقت میں ایک پریشانی سے دوچار ہوں۔ اپنی پریشانی کا تذکرہ کرنے سے پہلے یہ بتادوں کہ میں صرف سچ لکھتی ہوں۔سچ،جو کہ تلخ اور کڑوا ہو یا پھر شیریں۔ میں نے کبھی جھوٹ نہیں لکھا۔ آج مجھ کو جو پریشانی ہے ایسا محسوس ہوتا ہےکہ مجھ کو جھوٹ لکھنا ہی پڑے گا۔چلیے میں آپ سے شئیر کرتی ہوں، شاید آپ مجھ کو بہتر مشورہ دیں۔ ارے! آپ مجھ کو بغور کیوں دیکھ رہے ہیں؟میری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں؟ آپ تو سراپا سوال ہی بن گئے۔ چلیے میں

مزید پڑھیں

اک نئی رُت – بتول مارچ ۲۰۲۳

کھڑکی سے چھن کر آتی سورج کی کرنیں اس کے چہرے پر پڑیں تو وہ آنکھیں مسلتی ہوئی سستی سے اٹھ بیٹھی، باورچی خانے سے مسلسل اٹھا پٹخ کی آوازیں آ رہی تھیں، وہ بال لپیٹتی ہوئی منہ پر چھپاکے مار کے کمرے سے نکل آئی، سامنے ہی لاؤنج میں اس کی طرف پشت کیے بیٹھی بیگم فیروز پر نظر پڑی، وہ جھنجھلاتی ہوئیں باورچی خانے کے ادھ کھلے دروازے سے نظر آتی منجھلی بہو کو گھور رہی تھیں۔ عروہ نے سامنے جا کے سلام جھاڑا تو انہوں نے ذرا کی ذرا نظر ہٹا کے اسے دیکھا اور سر ہلا دیا، عروہ دوپٹہ سنبھالتی کچن کی طرف مڑی۔ ’’پھوہڑ کی پھوہڑ ہیں سب‘‘ پیچھے سے اپنی ساس کی بڑبڑاہٹ اسے صاف سنائی دی لیکن وہ نظر انداز کر گئی۔ کچن میں اقصیٰ بھابھی تیز تیز ہاتھ چلاتے ہوئے بچوں کو ڈپٹتی ناشتہ کروا رہی تھیں۔ ان کو سلام کر کے

مزید پڑھیں

ثقافت – بتول جولائی۲۰۲۲

موبائل پر نمبر ملا کر حال احوال بتا کر انہوں نے بڑی امید کے ساتھ لائن پر موجود مہک سے پوچھا۔ ’’آپ کے کام کا کیا بنا ؟ ‘‘ کچھ دیر مہک کی بات سنتی رہیں پھر مایوس سا اللہ حافظ کہا اور کال ختم ہو گئی ’’ چلو کہیں نہ کہیں سے مل ہی جائے گا چرخہ‘‘ پھر یکدم خیال آیا کہ مس افشین سے’’چکی‘‘ کی بابت پوچھ لوں انہیں کال کی بجائے پیغام لکھ کر واٹس ایپ کر دیا اور حیران کن حد تک جلد ہی جواب آگیا ۔ ’’جی چکی کا انتظام ہو گیا ہے، کل ملازم بھیج کر خالہ شکیلہ کے یہاں سے اٹھوا لیں،کافی بھاری ہے ‘‘۔ جواب سن کر ذرا سا مطمئن ہو گئیں مگر خیال پھر مس مہک کی جانب چلا گیا کہ ان سے کام نہیں ہو سکا۔ اتنے میں مس مبین کی کال آگئی۔ ’’ہاں مبین تو بہت ایکٹو ہے جس

مزید پڑھیں

قدرتی اجزاء سے خوبصورتی حاصل کریں – بتول جولائی۲۰۲۲

ہم یہ بات تو اچھی طرح جانتے ہیں کہ پرانے وقتوںہی سے ہماری خواتین اپنی جلد اور بالوں کی دیکھ بھال کے لیے ’’ فطرت ‘‘ کی فیاضی سے فائدہ اٹھاتی رہی ہیں۔ یہ پرانے نسخے اور ٹوٹکے نباتاتی ورثے کی حیثیت سے نہ صرف وقت کی آزمائش پر پورے اترتے ہیں بلکہ مصنوعی اور کیمیائی پروڈکٹس کے نقصان دہ اثرات کا تدارک کرنے کے لیے بھی مفید ثابت ہوئے ہیں۔ جدید کریموں میں ہلدی کا استعمال قدیم جراثیم کش علاج اور جلد کو نرم بنانے کے طریقہ کار پر مبنی ہے۔ ہلدی کو کریموں میں ملا کر ابٹن کے طور پر غسل سے پہلے جلد پر لگانے سے یہ ملائم، گداز اور اچھی صاف وشفاف ہو جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے جلد پہ ایک ایسی حفاظتی تہہ بن جاتی ہے جو صابن کے استعمال سے پیدا ہونے والی خشکی کے ا ثرات کو روک دیتی ہے۔ عورتیں اس

مزید پڑھیں

اوت نپوتے – بتول جولائی۲۰۲۲

میں ملک کے سب سے بڑے شہر کے سب سے بلند ٹاور کی نویں منزل کے ایک اپارٹمنٹ کا مالک تھا۔ اپارٹمنٹ اور اپنی زمین اپنا گھر کا مقابلہ تو نہیں لیکن جو بھی آتا وہ یہی کہتا کہ بے شک آپ ایک فلیٹ میں رہتے ہیں لیکن یقین مانیں فلیٹ میں آنے کے بعد یہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ کوئی فلیٹ ہوگا۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ اپارٹمنٹ کی ڈیزائیننگ کی ہی کچھ اس انداز میں گئی تھی جیسے کوئی مکان ہو۔ ہر فلیٹ کارنر فلیٹ تھا اور اس کے دو ٹیرسوں میں سے ایک ٹیرس کو چھوٹے سے باغیچے کی شکل دے کر ایک عجب سا منظر دے دیا گیا تھا۔ شہر کی سب سے بڑی شاہراہ پر ایسی کئی عمارتیں تھیں لیکن ان میں سے کسی کو بھی ایسی انفرادیت حاصل نہیں تھی۔ میرا مناسب سا کار و بار تھا اور اللہ تعالیٰ کی

مزید پڑھیں

قربانی – بتول جولائی۲۰۲۲

مدیحہ ارحم کو کندھے سے لگائے بے چینی سے کمرے میں چکرا رہی تھی۔ کبھی دل میں غصہ کی لہر اُٹھتی توکبھی رونا آجاتا ،کبھی اضطراب سوار ہوتا تو کبھی شرمندگی گھیر لیتی۔ کسی طور چین نہیں تھا ۔ بات صرف اتنی سی تھی کہ اباجی اور فیصل بکرا لینے گئے ہوئے تھے۔ مگر بات شاید اتنی سی نہ تھی۔ اگر اتنی ہی ہوتی تو وہ خوشی خوشی انتظار کر رہی ہوتی ۔پر اصل بات یہ تھی کہ ابا جی اور فیصل ،بھابھی کا بکرا لینے گئے ہوئے تھے ۔ مدیحہ کو بکروں سے عشق تھا، مانو بچپن کی محبت تھی ۔شادی سے پہلے ابو جب بھی قربانی کا بکرا لاتے ہمیشہ آتے ہی رسی مدیحہ کے ہاتھ میں پکڑاتے۔ ’’یہ لو بھئی آگیا میری بیٹی کا بکرا …..اب اس کی عید تک خوب خاطر مدارت خدمت سب تمہاری ذمہ داری‘‘۔ اور واقعی مدیحہ بکرے کے ناز نخرے اٹھانے میں

مزید پڑھیں

نمی ناپید ہو گئی – بتول جولائی۲۰۲۲

گھروں میں سفید چادریں بچھ رہی تھیں،گھر والے غم سے نڈھال تھے،یہ وہ دِن اور وہ منظر تھا جس کا کسی نے سوچا بھی نہ تھا،چلتی پھرتی ہنستی کھیلتی چھوٹی نانی(میری نانی کی چھوٹی بہن) یوں اچانک ہمیں چھوڑ کے چلی جائیں گی،سب کو مشورہ دینے والی،گھر اور خاندان کی بڑی ہونے کے ناطے سب کے لیے قربانیاں دینے والی،ہماری نانی کے انتقال کے بعد ہماری امّی اور خالہ ماموؤں کو ڈھارس دینے والی چھوٹی نانی ہر آنکھ اشکبار کر گئیں۔ کچھ دن پہلے میرے ہونے والے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے میں وہیل چئیرپر ایک جگہ بیٹھی سب کے رویّے اور مناظر جانچ رہی تھی،چھوٹی نانی بہوئوں بیٹوں والی تھیں،سب ہی گھر والے میّت کے انتظار میں تھے جس کو غسل کے لیے لے جایا گیا تھا،چھوٹی نانی کا گھر آنے والوں سے بھر گیا تھا،ایک تبدیلی جو مجھے محسوس ہوئی کہ مجھے کم عمری پر وہیل چیئر پر آجانے

مزید پڑھیں

نیا ذائقہ – بتول جولائی۲۰۲۲

آج سے سترہ سال قبل میاں کی ناگہانی موت کے بعد عقیلہ بیگم کا، جس زندگی پر سب سے زیادہ اعتماد تھا وہ چکنا چور ہوا اور زندگی کی پلاننگ میں سر فہرست فرائض کی ادائیگی کو رکھا ،فضول قسم کی مصروفیات پر یک جنبش قلم ترک کرنے کا لفظ لکھا ۔ خاوند کی وفات کے وقت صرف ایک بیٹے کی شادی ہوئی تھی ۔ عدت کے دوران جو بھی افسوس کے لیے آتے وہ بیٹے کے لیےتلاش رشتہ کا اشتہار بن جاتیں ۔ پھرعدت ختم ہوتے ہی انہوں نے یکے بعد دیگرے ساری اولادوں کو بیاہ دیا تو خدا کے گھر جانے کا جنون ،وہاں حاضری نصیب ہو گئی تو اعتکاف میں بیٹھنے کی آرزو ،اس سے بھی فیضیاب ہو چکیں تو باعزت ریٹائرمنٹ اور سارے بچوں کو اکٹھے کرنا اور زندگی کا نچوڑ بیان کرنا، ورثہ کی تقسیم اور دو چار پندو نصائح ۔ سوعقیلہ خانم نے اس

مزید پڑھیں

میں اس کرم کے کہاں تھا قابل! – بتول جولائی۲۰۲۲

یہ مئی 2014 کی بات ہےجب بڑی بیٹی نے سعودیہ سے کال کی تو اس نے بتایا کہ امی اس سال میرا حج کا ارادہ ہےتو میں نے آپ کی اور دونوں چھوٹی بہنوں کی بھی ویزہ درخواست بھیج دی ہےتا کہ جب میں حج پہ جائوں تو میرے دونوں بچوں کے پاس آپ ہوں اور آپ اکیلے نہیں سنبھال پائیں گی تو جس بہن کا ویزہ نکل آئے اسے بھی ساتھ لانا ہوگا۔آپ دعا کیجیے گا اللہ سارے کام آسان بنا دیں۔ جب میں 2012 میں سعودیہ سے واپس آئی تھی تو آنے سے پہلے خانہ کعبہ کو اللہ حافظ کہتے ہوئے بہت روئی تھی۔ مجھےدوبارہ ادھر جانے کی امید اس طرح نہیں تھی کہ نہ تو مالی وسائل ایسے تھےاور نہ ہی گھریلو مسائل ایسے تھےکہ بظاہر جانے کا امکان نظر آتا۔مریم کی کال سن کے میری آنکھوں سے آنسو رواںہو گئے۔ امید نظر آرہی تھی کہ شاید

مزید پڑھیں

یت کا پھل – بتول جولائی۲۰۲۲

’’ السلام علیکم ‘‘۔ میں نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے وہاں موجود تمام افراد کو اجتماعی سلام کیا اور خالی نشست کے لیے نگاہ دوڑائی۔میری حال ہی میں شہر کے معروف کالج میں تقرری ہوئی تھی۔ کمرے میں ہر عمر کی خواتین اور چند مرد استاد براجمان تھے۔ کونے میں موجود ایک خالی نشست سنبھال کر میں اطراف کا جائزہ لینے لگی۔ ’’جی تو مس مقدس ، آپ کو ہمارا کالج کیسا لگا؟ ‘‘ اچانک پرنسپل صاحبہ مسز خان کے سوال پر کمرے میں موجود تمام افراد کی نظریں مجھ پر آن رکیں۔ میں ابھی الفاظ کا چناؤ کر ہی رہی تھی کہ مسز خان پھر گویا ہوئیں۔ ’’ان سے ملیے ۔ یہ ہمارے کالج کی کمپیوٹر ٹیچر ہیں‘‘۔ پھر ایک ٹیچر کی طرف رخ کرتے ہوئے بولیں ’’ ویسے مس آسیہ ! آپ سے تو ان کی خوب دوستی ہو جائے گی۔ حلیے سے تو یہ آپ کی

مزید پڑھیں

اہمیت اوراحکامات – بتول جولائی۲۰۲۲

خاندان کی تشکیل اور وجود کے لیے نکاح کی مشروعیت، نکاح جیسے جائز اور مسنون عمل کی طرف ترغیب، اس کے بے شمار سماجی فوائد، اس پر اجر و ثواب کا وعدہ، ناجائز رشتوں کی قباحت و حرمت، اس کی مذمت، اس پر دنیوی سزا اور اخروی عذاب کو بیان کیا۔ اوراس طرح نکاح و شادی کے بعد ازدواجی تعلق کو نہایت مہذب شائستہ اور مطلوب طریقہ قرار دے کر اس کو نہایت آسان بنادیا۔ نکاح مرد اور عورت کا خالص نجی اور ذاتی معاملہ ہی نہیں، بلکہ یہ نسل انسانی کے وجود، قیامت تک اس کی بقا و دوام اور بے شمار انسانی وسماجی ضرورتوں اور تقاضوں کی فراہمی اور تکمیل کے لیے اللہ اور رسول کی طرف سے متعین کردہ نہایت مہذب اور شائستہ طریقہ ہے اس لیے آئیے جائزہ لیں کہ نکاح سے کن انسانی و سماجی ضرورتوں کی فراہمی اور تکمیل ہوتی ہے۔ اور اس کے

مزید پڑھیں

امتاکا روپ – بتول جولائی۲۰۲۲

آج سے سترہ سال قبل میاں کی ناگہانی موت کے بعد عقیلہ بیگم کا، جس زندگی پر سب سے زیادہ اعتماد تھا وہ چکنا چور ہؤا اور زندگی کی پلاننگ میں سر فہرست فرائض کی ادائیگی کو رکھا ،فضول قسم کی مصروفیات پر یک جنبش قلم ترک کرنے کا لفظ لکھا ۔ خاوند کی وفات کے وقت صرف ایک بیٹے کی شادی ہوئی تھی عدت کے دوران جو بھی افسوس کے لیے آتے وہ تلاش رشتہ کا اشتہار بن جاتیں ،عدت ختم ہوتے ہی انہوں نے یکے بعد دیگرے ساری اولادوں کو بیاہ دیا تو خدا کے گھر جانے کا جنون ،وہاں حاضری نصیب ہو گئی تو اعتکاف میں بیٹھنے کی آرزو ،اس سے بھی فیضیاب ہو چکی تو باعزت ریٹائرمنٹ اور سارے بچوں کو اکٹھے کرنا اور زندگی کا نچوڑ بیان کرنا ورثہ کی تقسیم اور دو چار پندو نصائح ،عقیلہ خانم نے اس مرتبہ سب بچوں کو حکم

مزید پڑھیں

جب مکہ فتح ہؤا – بتول جولائی۲۰۲۲

۶۲۸ء مطابق ۲ ہجری محمدﷺ اور مسلمانوں نے مکہ جا کر حج عمرہ ادا کرنے کی کوشش کی مگر مکہ کے بت پرستوں نے حدیبیہ میں مسلمانوں کو روک دیا۔ اسی جگہ بت پرستوںاور مسلمانوں کے درمیان بالآخر دس سالہ معاہدہ ہؤا، جس کی روسے مسلمان آئندہ سال خانہ کعبہ کی زیارت کرسکتے تھے اور یہ کہ مسلمان مکہ میں تین دن سے زیادہ قیام نہیں کریں گے ۔ اس معاہدہ حدیبیہ کی رو سے آپ ۶۲۹ء مطابق ۷ ہجری دو ہزار افراد کے ساتھ مکہ کوروانہ ہوئے تاکہ زیارت کعبہ کر سکیں ۔ زائر ہونے کی حیثیت سے جز شمشیر کوئی اور اسلحہ ان کے پاس نہیں تھا ۔ جس وقت مسلمان مکہ میں واردہوئے، قریش کے لوگ ڈر کر مکہ سے باہر چلے گئے اور مکہ کے ارد گرد پہاڑوں پر چڑھ گئے ، خصوصاً ان پہاڑوں پر جو خانہ کعبہ کے ارد گرد سر بلند تھے اور

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جولائی۲۰۲۲

پروفیسر خواجہ مسعود ۔راولپنڈی ’’ چمن بتول‘‘ ماہ جون 2022ء پر تبصرہ حاضر ہے ۔ سب سے پہلے ٹائٹل پر نظر پڑی ۔ خوبصورت اُجلے ،اُودھے، سیاہ امڈتے بادل دل و نگاہ کو تسکین پہنچا رہے ہیں۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ ڈاکٹر صائمہ اسما کا خوبصورت اداریہ اتنے سالوں بعد حج کی رونقیں بحال ہونے کا ذکر آپ نے ان خوبصورت جملوں میں کیا ہے ’’ بیت اللہ کی رونقیں بحال ہوں گی ، لبیک کی صدائیں گونجیں گی ، مکہ مدینہ کی ویرانیاں چھٹ جائیں گی ، دعائوں سے فضائیں معمور ہوں گی ،صحرا اپنا دامن کشادہ کرے گا ، میدان عرفات سجے گا ، مزدلفہ کا بچھونا آراستہ ہوگا ، منیٰ کی بستیاں بس جائیں گی اور ہر طرف شمع توحید کے پروانوں کا راج ہوگا ‘‘۔ آپ نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، ابتر معاشی اور سیاسی حالت اور حریت رہنما یاسین ملک کی

مزید پڑھیں

نماز مومن کی معراج ہے – بتول جولائی۲۰۲۲

نماز اللہ تعالی کے قرب اور روحانی ترقی کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ ایمان کے بعد عملی اطاعت کی اولین اور دائمی علامت نماز ہے۔نماز مومن اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز ہے۔ نماز کو ترک کردینا اور ایمان کا دعوی ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے۔ یہ دین کا ستون ہے۔ جس نے اسے گرا دیا اس نے دین کی عمارت ڈھا دی اور جس نے اس کی حفاظت کی اس نے دین کی حفاظت محفوظ رکھی۔ نماز وہ اولین رابطہ ہے جو مومن کا زندہ اور عملی تعلق خدا کے ساتھ شب و روز جوڑے رکھتا ہے اور اسے خدا پرستی کے مرکز ومحور سے بچھڑنے نہیں دیتا۔ اگر یہ بندھن ٹوٹ جائے تو بندہ خدا سے دور اور دور تر ہوتا چلا جاتا ہے، حتی کہ عملی تعلق سے گزر کر اس کا خیالی تعلق بھی خدا کے ساتھ باقی نہیں رہتا، اور یہیں

مزید پڑھیں

شریف فیملی کی بڑی آزمائش! – بتول جولائی۲۰۲۲

اُس اس وقت میاں نواز شریف وزیراعظم تھے، سال تھا1992۔ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف فیصلہ دیا اور حکومت کو حکم دیا کہ ملک سے سودی نظام کو فوری ختم کیا جائے۔ حکومت نے عملدرآمد کی بجائے سودی نظام کو تحفظ دینے کے لیے سرکاری بنک کے ذریعے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا اور پھر یہ کیس عدالتوں میں 30 سال تک لٹکتا رہا اور آخر کار اپریل2022 میں ایک بار پھر وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف فیصلہ دیا اور اسے خلافِ اسلام قرار دیتے ہوئے حکومت کو پانچ سال میں سودی نظام کے خاتمے کا حکم دے دیا۔آج وزیراعظم میاں شہباز شریف ہیں اور اس بار حکومت پاکستان کے سنٹرل بنک یعنی سٹیٹ بنک آف پاکستان نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو سودی نظام کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیاہے ۔ خبروں کے مطابق چار نجی

مزید پڑھیں

چُپ کی قیمت – بتول جولائی۲۰۲۲

گھڑی کی سوئیوں نے چند گھنٹے کی مسافت طے کی تھی! بارہ گھنٹے پہلے ہم جیل چورنگی اور شہید ملت روڈ کے سنگم پر واقع چیز ڈیپارٹمنٹل اسٹور سے چیک آؤٹ کے بعد باہر بینچوں پر بیٹھے کسی بھی دردناک حادثے کے خیال سے بے نیاز گاڑی کا انتظار کررہے تھے، ماحول کی چہل پہل عروج پر تھی۔ ٭ فرنچ فرائز کی مشین سے خوشبو دار بھاپ اڑاتے فرنچ فرائز نکل کر ڈسپوزیبل باکس میں منتقل ہو کر لوگوں کے ہاتھوں میں پہنچ رہے تھے۔ ٭ گول گپے کے اسٹال پر خواتین اور بچوں کا اشتیاق دید نی تھا۔ ٭ زم زم ڈرنکس کے ٹھنڈے ٹھار دھواں اڑاتے مشروبات کا کرشمہ ہر ایک کی توجہ کا مرکز تھا۔ ٭ سامان دنیا سے لدی پھندی ٹرالیاں دھکیلتے لوگ اسٹور کے سرد ماحول سے خوش گوار موڈ میں باہر نکل رہے تھے۔ مناظر پردہ ذہن پرمزید پیچھے کی جانب سفر کرنے لگے۔جب

مزید پڑھیں

سرپرائز – بتول جولائی۲۰۲۲

زندگی میں ہر انسان کو اکثر ایسے حالات سے واسطہ پڑتا ہے جو اس کے لیے غیر متوقع ہوتے ہیں۔ جس کی امید نہیں ہوتی، انسان کی منصوبہ بندی میں شامل نہیں ہوتے، اور کسی بھی عمل کا غیر متوقع اچھا یا برا انجام حیران کن ہو جاتا ہے۔ کسی بھی فیصلہ کن امر میں غیر متوقع معاملہ کا سامنا انسان کو تعجب میں مبتلا کر دیتا ہے۔ انسان کی محنت کے مقابلے میں کامیابی کا تناسب کم یا زیادہ ہو جاتا ہے، سفر کے منصوبہ میں خلل پڑجاتا ہے۔ طے شدہ ملاقاتیں یا پروگرام کسی بھی وجہ سے ملتوی ہو جاتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ انسانی زندگی میں ایک اور لفظ’’اچانک‘‘ کا بھی بہت عمل دخل ہے۔ یعنی یکایک، ناگہانی، اتفاقی یا بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کچھ رونما ہو جانا۔ عربی میں ’’مفاجات‘‘ انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ’’ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات‘‘ دراصل یہ انسانی

مزید پڑھیں

اردو زبان کاتدریجی سفر – بتول اپریل ۲۰۲۲

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ سارے جہاںمیںدھوم ہماری زباں کی ہے انسانوں کی طرح زبانوں کا تعلق بھی کسی گھرانہ ،خاندان ، قبیلے اور نسل سے ہوتا ہے منگول ساحی آریہ نسل کی زبانیں اپنی وسعت اور پھیلائو کے اعتبار سے بڑی زبانیں ہیں، منگول سے ترکی کی ساحی سے عربی ، اور آریہ نسل سے یورپ کی بیشتر زبانوںمثلاً یونانی، لاطینی، پر تگالی ، ولندیزی،فرانسیسی اور انگریزی کے علاوہ ایشیا کی زبانوںمیں سنسکرت اور فارسی وہ اہم زبانیں ہیں جن سے اردو زبان کے قومی رشتے ہیں ۔ زبان کو ئی بھی ہو پہلے ایک بولی ہوتی ہے جو کسی علاقے کے عوام بولتے ہیں ، اگر اس بولی کا ہاتھ کوئی مذہب تھام لے یا اسے حکومت نصیب ہو جائے تو وہ ترقی کر کے زبان بن جاتی ہے اردو کس ادب کی ترقی یافتہ شکل ہے یہ دریافت کرنا زبان پر تحقیق کرنے

مزید پڑھیں

حریم ادب کے ساتھ ایک خوبصورت شام – بتول جولائی۲۰۲۲

زندگی میں بہت سے مواقع ایسےآجاتے ہیں کہ جب آپ اس کشمکش میں ہوتےہیں کہ غم منائیں یا خوشی۔شادی مرگ کا نام تو آپ نے سناہی ہوگا۔مسرت ایسی کہ غم کا گمان ہوجائے۔کیونکہ خوشی میں بھی توآنسو نکل آتے ہیں نا۔بس اسی کشمکش میں مبتلا کل کا دن بھی بیت گیا جس کا کئی دن سےہم سمیت سب حریم ادب ساتھیوں کا شدت سے انتظار تھا۔ایسے پروگرامات واقعی ذہنی آبیاری کا بہترین سلسلہ ہوتے ہیں اسی لیے ہم جیسے نوآموز لکھاریوں کو ایسے پروگرامات کا شدت سے انتظار رہتاہے۔ پروگرام بھی اپنی نوعیت کا منفرد مربوط اور ادبی پروگرام تھا۔اچھا ہو&ٔا جو شرکت کرلی ورنہ کافی دن تک پچھتاوا رہتا کہ کوشش کرکے چلی ہی جاتی۔ گاڑی ڈھائی بجے لینے آگئی تمام ساتھی بہنوں کو لے کر پہنچتے پہنچتے وہاں 4 بج گئے۔ ہمارے پہنچتے ہی پروگرام بعنوان ’’تحریر کو معیاری کیسے بنائیں‘‘ کا باقاعد آغاز ہوگیا۔پروگرام کی میزبانی ہماری

مزید پڑھیں

ماہِ رمضان میںقبولیت کی آرزو – بتول اپریل ۲۰۲۲

کائنات کا وہ حسین ترین منظر ثبت ہے تاریخ کے سینے میں ۔ یہ ایک مثالی باپ بیٹا ہیں ۔عزیمت کی وہ داستانیں رقم کی ہیں انہوں نے جنہیں قیامت تک خراجِ تحسین پیش کیا جاتا رہے گا۔ اس وقت یہ دونوں معمارِ حرم تعمیر میں مصروف ہیں ۔ اللہ کا گھر تعمیر کر رہے ہیں ، دنیا کے گھروں میں عظیم گھر ، جس کی اینٹیں رکھی جا رہی ہیں۔ بیٹا ردّے اٹھا اٹھا کر دیتا ہے اور باپ ردّے پر ردّا رکھتے ہوئے صرف گا را نہیں لگاتا بلکہ وہ دعائیں کرتا ہے جن کو قرآن نے رہتی دنیا تک ثبت کر دیا ۔ کتنی پیاری تھی وہ دعا … اللہ کو کتنی پسند آئی … قرآن میں محفوظ ہے ۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم ترجمہ: اے ہمارے رب ہم سے قبول فرما لے ۔ بے شک تو سننے اور جاننے والا ہے۔ چشم تصور

مزید پڑھیں

تربیت کہاں رہ گئی! – بتول اپریل ۲۰۲۲

ایک مرتبہ ایسا ہؤا کہ ایک والدہ نے کال کی کہ ان کی بچی کو او لیول کی ٹیوشن چاہیے ۔ ان دنوں میری بیٹی MS Chemistry کے بعد شہر کے ایک well known ادارے میں او لیول اور اے لیول کی بچیوں کو کیمسٹری پڑھارہی تھی.. یہ کسی کے توسط سے ایک ڈاکٹر والدین کی بیٹی کے لیے والدہ نے کال کی کہ ان کی بیٹی، میری بیٹی کی طالبہ تو نہیں یعنی کسی اور ادارے میں پڑھتی ہے لیکن وہ چاہتی تھیں کہ میری بیٹی ان کی بچی کو ٹیوشن پڑھائے ۔ اس خاتون نے اتنی محبت اور عاجزی سے بات کی کہ میں نے ان سے وعدہ کر لیا کہ آپ بچی کو بھیج دیا کریں ۔ بیٹی کو بتایا کہ میں نے وعدہ کر لیا ہے تو آپ اب اپنا ٹائم ٹیبل سیٹ کر لیں.. ایک ہی مہینے کی تو بات ہے۔ یہ گرمیوں کی چھٹیوں

مزید پڑھیں

نیا محلہ – بتول اپریل ۲۰۲۲

شہری آبادی سے ہٹ کر کچھ فاصلے پر موجود وسیع زمین کو پانچ،سات،دس مرلے اور ایک کنال تک کے پلاٹس میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔رفتہ رفتہ وہاں آبادی بڑھنے لگی۔زیادہ تر وہی لوگ اس جگہ کو آباد کر رہے تھے جن کو جوانی تیاگ کر اپنے پرکھوں سے بٹوارے کے بعد حصہ ملا تھا۔یا پھر ایسے سرکاری ملازمین جو ریٹائرڈ ہونے کے بعد اپنی جمع پونجی سے کسی ایسے ہی نسبتاً سستے علاقے میں جگہ خرید کر گھر بنا سکتے تھے۔لیکن سارے میں یہ علاقہ نیا محلہ کے نام سے مشہور تھا۔رکشے والے ہوں یا ٹیکسی والے سب نئے محلے کے نام سے ہی اس علاقے کو جانتے تھے۔کیونکہ ابھی بھی جگہ جگہ تعمیراتی کام جاری تھا۔ انہی گھروں میں ایک گھر تابندہ بیگم کا تھا۔گھر کیا تھا مانو ایک سرنگ سی ہو۔پلاٹ چوڑائی میں کم اور لمبائی میں زیادہ ہونے کی وجہ سے لمبا سا گھر سرنگ ہی

مزید پڑھیں

رواج کی شکست – بتول اپریل ۲۰۲۲

رائے علاول خان علاقے کے چالیس دیہات میں سب سے بڑے زمیندار تھے ۔ احمد خاں کھرل کی نسل سے بدیشی حکمرانوں نے ایک ایسے فرد کو دوست بنایا جو اپنی روایتی حریت پسندی سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہو گیا تھا اور اس آمادگی کے صلہ میںانہیں کوئی پندرہ مربعے تقریباًتین سو پچھتر ایکڑ زرخیز اور ہموار زمین کی مختصر سی جاگیر عطا کی گئی اور پھر انہیں ایم ایل اے بھی بنا لیا گیا ۔ اپنے علاقے میں وہ لوگوں کے آقا شمار ہوتے تھے ۔ یوں تو وہاں پولیس اسٹیشن بنایا گیا تھا ، لیکن جس شخص کی سفارش علاول خاں کردیتے اس کے خلاف جرم کے تمام شواہد حرفِ غلط کی طرح مٹا دیے جاتے تھے ۔ علاول خان اپنے اس علاقے میں کبھی اپنے دوستوں بلکہ وفاداروں کی عزت افزائی کے لیے ان کے گائوں بھی چلے جاتے ۔ ایک دفعہ دھیرو کے گائوں میں

مزید پڑھیں

ملازم – بتول اپریل ۲۰۲۲

’’گرمیوں میں راتیں چھوٹی جن میں کئی بار مچھر کاٹنے، گرمی اور پیاس کی وجہ سے آنکھ کھلتی ہے۔ان راتوں میں نیند کا پورا ہونا محال ہوتا ہے اور دن میں کسی وقت نیند پوری کیے بغیر گزارا نہیں۔ ایسے ہی سردیوں میں دن چھوٹے،ناشتہ کرتے کراتے ہی دن کے بارہ بج جاتے ہیں۔ پھر دوپہر کا کھانا اور دوپہر کے کھانے کے فوراً بعد رات کے کھانے کی تیاری گویا پورا دن باورچی خانے میں ہی گزار دو۔ ایسے میں گھر کے دوسرے کاموں کی جانب کس وقت توجہ دیا کریں؟‘‘ امینہ نے چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے پاس بیٹھی اپنی سہیلی فریحہ سے اپنے دل کا دکھڑا بیان کیا۔ امینہ کو وقت کی کمی کی شدید شکایت تھی اس کا خیال تھا کہ کام دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں اور دن سمٹتے جا رہے ہیں۔ وقت میں برکت نہیں رہی۔ امینہ کے وقت کی کمی کے

مزید پڑھیں

مسکان کا نعرہ ٔ تکبیر – بتول اپریل ۲۰۲۲

عالمی میڈیا پر مسلمان خواتین کے لباس پر بحث ایک عرصے سے جاری ہے ۔ فرانس میں ایسے قانون بنے جو مسلمان اقلیت کے حق انتخاب پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ترکی میں بھی عوامی سطح پر یہ معاملہ اس وقت زیر بحث آیا جب رجب طیب اردگان کی اہلیہ نے سرکاری تقریب میں سر ڈھانپنا شروع کیا ۔ ترکی میں کسی فرسٹ لیڈی نے پہلے یہ ’’ جسارت‘‘ نہیں کی تھی ۔ ہندوستان میں کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ناروا سلوک پر پاکستان آواز اٹھاتا رہا مگر انٹرنیشنل میڈیا نے چپ سادھے رکھی ۔ نوجوان لڑکی مسکان کے نعرہ تکبیر نے سوشل میڈیا پردھوم مچائی تو لباس کے مسئلے پر ہندو انتہا پسند رویہ ، دنیا میں بے نقاب ہؤا۔ مسکان کی جرأت اور بہادری کو شہرت نصیب ہوئی تو مسلمانوں کے بین الاقوامی نمائندہ ادارے بھی متحرک ہو گئے۔ پاکستان میں بھی

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول اپریل ۲۰۲۲

ثریا بتول علوی۔لاہور ماہنامہ’’ چمن بتول ‘‘ کے گزشتہ شمارے فروری2022ء میں ایک بہن شہناز رئوف کا ایک مضمون ’’ میرا مرکزِ محبت ، میرا ویلنٹائن نظر سے گزرا اس میں انہوں نے اپنے نیک صالح اور متقی شوہر کے کو میرا ’’ویلنٹائن ‘‘ کہہ کر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ بلا شبہ مسلمان خواتین کو اللہ سبحانہ‘ تعالیٰ اور رسول پاک ؐ کے بعد اپنے شوہر سے ایسی ہی محبت اور وفا داری ہونی چاہیے جس کا ذکر انہوں نے اپنے مضمون میں کیا ہے کہ اسے ہی اپنا مرکزِ محبت بنایا جائے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ تاریخ میں متعدد مسلمان خواتین نے اپنے شوہروں سے محبت و وفا داری کی عظیم مثالیں چھوڑی ہیں البتہ شوہر کے لیے لفظ’’ میرا ویلنٹائن ‘‘ کہنے پر میرے کچھ تحفظات ہیں۔ ’’ ویلنٹائن ڈے ‘‘ ایک مغربی حیاباختہ تہوار ہے ، جس سے حیا سوز یادیں وابستہ ہیں خود مغرب

مزید پڑھیں

کلامِ اقبال کے عوامی افق – بتول اپریل ۲۰۲۲

شاعری میں اقبال کی وحدت نگاری سماجی شیرازہ بندی کا ایک دشوار ترین لیکن بے حد سہانا عمل کسی انسانی معاشرہ کے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردینے کی تجویز کو آپ شیرازہ بندی کا نام دے سکتے ہیں ۔ اور جب یہ افراد جمع ہونے لگیں اور ان میں یگانگت پیدا ہونے کے لیے امکانات نظر آنے لگیں تو ان امکانات کو آگے بڑھانے کے لیے شاعری میں بیان کرنے کو آپ وحدت نگاری کا نام دے سکتے ہیں ۔ جی ہاں وحدت نگاری کی اصطلاح خاص میری وضع کردہ ہے اور یہ بات میں ابتدا ہی میں واضح کردوں کہ اس اصطلاح کا تعلق توحید سے براہِ راست بالکل نہیں ہے ۔ یوں اقبال کا کلام ہو اور آپ تو حید کی کوئی بات کردیں تو یہ کوئی عجیب بات بھی نہیں کہی جا سکتی…لیکن وحدت نگاری کا تعلق اگر قطعی طور پر عمرانیات سے قرار

مزید پڑھیں

امی جان کی یاد میں – بتول اپریل ۲۰۲۲

میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سر فرازی میں اسی لیے مسلمان میں اسی لیے نمازی آج میں اپنی امی جان کی ڈائری لیے ہوئی بیٹھی ہوں ۔ یہ وہ شعر ہے جو میری پیاری امی جان کی ڈائری کے پہلے صفحے پر خود ان کے ہاتھوں سے تحریر ہے ۔ میری پیاری امی جان جمیلہ خاتون جماعت اسلامی کی رُکن تھیں انہیں آج ہم سے بچھڑے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے ۔ پچھلے رمضان المبارک کی اٹھارہویں شب عشا کے ٹائم جبکہ گھر میں نماز تراویح ادا کی جا رہی تھی وہ اس دار فانی سے رخصت ہوئیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اس شعر کو صرف اپنی ڈائری کی زینت بنا کر چھوڑ ہی نہیں دیا بلکہ اپنی پوری زندگی اس شعر کو معنی پہنانے میں لگا دی اور بات بھی یہ ہے کہ اجتماعیت سے وابستگی نے ہی یہ تڑپ

مزید پڑھیں

عنی مراد – بتول اپریل ۲۰۲۲

بہت دنوں بلکہ ہفتوں سے لان کی صفائی نہیں ہوئی تھی ۔میاں کو کسی کورس کے سلسلے میں دوسرے شہر جانا پڑ گیا اور بوڑھے مالی بابا کی بوڑھی بیوی فوت ہو گئی تھی ۔اس علاقے میں نیلم کو آئے ہوئے بھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ واقفیت نکال لیتی بلکہ کچھ عرصہ تو یہی سوچتی رہی کہ خود ہی ہمت کر کے صفائی کر لے گی مگر بارش نہ ہونے کی وجہ سے ہر چیز خشک مٹی سے اٹی پڑی تھی۔ لان کی صفائی تو کر بھی لیتی مگر وہ جو شیشم ،امرود اور آم کے درختوں کے پتے مٹو مٹ ہو رہے تھے ،دیواریں گندی اور انگور کی بیل لیموں کے پودے روکھے ہورہے تھے ان کا کیا کرتی !یہ تو اوپر والا ہی رحمت کی بارش برسائے تو بات بنے۔ اس کے علاوہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک کھانسی اور کرونا نام کی بلا

مزید پڑھیں

تقویٰ کیا ہے؟ – بتول اپریل ۲۰۲۲

رات کے اندھیرے میں ایک صاحب جوتے ہاتھ میں لیے گلی میں سے خاموشی سے گزر رہے ہیں۔ ایک دوسرے صاحب پاس سے گزرتے پہچان لیتے ہیں اور حیرانی سے پوچھتےہیں۔ ’’اندھیراہے پاؤں میں کنکر لگ سکتا ہے۔ کیڑےمکوڑے کاٹ سکتے ہیں۔ یہ بے احتیاطی کیسی ؟‘‘ اشارے سے چپ کرواتے سرگوشی میں کہتے ہیں، یہی تو احتیاط ہے۔ صاحبِ سوال کے تجسس پر وضاحت کرتے ہیں ۔ ’’رات کا وقت ہے لوگ سو رہے ہیں میرے جوتے کی آواز ان کی نیند خراب کرسکتی ہے‘‘۔ صاحبِ سوال کو تجسّس ہے رات کے اس پہر کہاں جا رہے ہیں۔خاموشی سے پیچھا کرتے ہیں۔ایک بڑھیا کی کٹیا میں انھیں کھانا کھلاتے خدمت کرتے پاتے ہیں۔ یہ صاحب کوئی عام شخص نہیں ،خلیفۃ المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔یہ ان کا تقویٰ ہے جو انھیں ذاتی خطرے سے بے نیاز کر کے لوگوں کی نیند میں خلل نہیں ڈالنے دیتا

مزید پڑھیں

پریشان کن حالات سے چھٹکارا حاصل کریں – بتول اپریل ۲۰۲۲

غصہ ، پریشانی ، چڑچڑاہٹ یہ سب ہماری معمول کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ تنازعات ، اختلافات، کام کا دبائو بعض اوقات ہم سب کے لیے پریشان کن ثابت ہوتا ہے۔ خوشی قسمتی سے انسان چاہے تو ان پر بہت حد تک قابو پا سکتا ہے۔ اصل کام یہ ہے کہ آپ ان حالات سے کس انداز میں نمٹتے ہیں۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ایسا رویہ اختیار کریں کہ حالات بہتری کی جانب بڑھیں ۔ یقینا اُس کے لیے ہمیں ضروری معلومات کے ساتھ عملی طور پر کچھ چیزوں کی مشق کرنا ہو گی۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ پریشان کن لمحات سے باہر آنے کے لیے ماہرین کیا مشورے دیتے ہیں۔ دس تک کی الٹی گنتی کسی کے ناپسندیدہ عمل پر غصہ آنا فطری ہے۔ جب آپ کو لگے کہ غصے کی کیفیت بڑھ رہی ہے تو سب سے پہلے دس تک الٹی گنتی

مزید پڑھیں

عہدِ نبویؐ میں نظام تعلیم – بتول اپریل ۲۰۲۲

عہدِ نبوی ؐ میں نظامِ تعلیم کے مطالعہ سے پہلے یہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ زمانۂ جاہلیت کے نظامِ تعلیم پربھی نظر ڈالی جائے۔ زمانہ جاہلیت کے بارے میں ڈاکٹر حمید اللہ اپنی کتاب کے ایک باب’’ زمانہ جاہلیت میں تعلیم ‘‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیںکہ ’’مدرسوںکے معاملے میں کیسے یقین آئے گا کہ اس زمانے میںوہاں نہ صرف تعلیم گاہیں تھیں بلکہ ایسی تعلیم گاہیں تھیں جن میں لڑکے اور لڑکیاں دونوںتعلیم پاتے ہوں۔ بہرحال ابن قتیبہ نے بیان کیا ہے کہ مکہ کے قریب رہنے والے قبیلہ ہذیل کی ضرب المثل فاحشہ عورت ظلمہ جب بچی تھی تو مدرسہ جاتی تھی جہاں اس کا دلچسپ مشغلہ یہ تھا کہ دواتوںمیں قلم ڈال اور نکال کر کھیلا کرے ۔ اس دلچسپ واقع سے اتنا تو معلوم ہو جاتا ہے کہ قبیلہ قریش کے رشتہ دار قبیلہ ہذیل میں ایسے مدرسے تھے جوچاہے کتنے ہی ابتدائی نوعیت

مزید پڑھیں

علم روشنی ہے! – بتول اپریل ۲۰۲۲

علم کسی شے کی حقیقت کا ادراک ہے۔علم انسانوں کی زندگی پر بالواسطہ اور بلاواسطہ اثرات مرتب کرتا ہے، کیونکہ وہ کائنات کے اسرار کھولنے اور ان تک رسائی کا وسیلہ ہے۔ علم زندگی کے لیے روشنی اور اسے بلند کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک خاص صفت عقل عطا کی اور علم انسان کی عقل کے لیے غذا کی حیثیت رکھتا ہے۔اور یہ اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا اہم ذریعہ ہے۔ علم کے اسلام میں بہت وسیع معنی اور مفہوم ہیں۔ہر وہ علم جو نافع ہو وہ اس کے مفہوم میں شامل ہے، اگرچہ وہ مخصوص معنی میں دینی علم نہ ہو۔رسول اللہ ﷺکے قول سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، آپؐ نے فرمایا: ’’جب انسان مر جائے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، سوائے تین چیزوں کے؛ صدقہء جاریہ، یا وہ علم جس سے نفع حاصل

مزید پڑھیں

بزرگوں کی نگہداشت – بتول اپریل ۲۰۲۲

ہمارے بزرگ ہمارے لیے بہت بڑی نعمت، رب کی رحمت اور برکت کا باعث ہیں ، ان کی خدمت بہت بڑی سعادت ہے ۔ اس دنیا میں انسانی زندگی کے مختلف مراحل ہیں ۔ اپنی زندگی میںانسان بچپن ، جوانی ، ادھیڑ عمر اور بزرگی کے مختلف ادوار سے گزرتا ہے(بشرط زندگی ) قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اے انسان تو کشاں کشاںاپنے رب کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سے ملنے والا ہے ‘‘۔ بزرگ جب تک چلتے پھرتے ہیں ، اپنے ہاتھ سے اپنے کام کرنا پسند کرتے ہیں بلکہ دوسروں کے کام بھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ عمر کے ساتھ البتہ جو جسمانی تبدیلیاں آتی ہیں ، جن کا زمانہ زندگی کے تیسرے عشرے سے شروع ہو جاتا ہے، اس سے کچھ بیماریوں کا تناسب بڑھ سکتا ہے ۔ Geriatric Careیابزرگوں کی نگہداشت کے ماہرین کے مطابق بڑھاپا دو قسم کا

مزید پڑھیں

چيلنجز ، کاميابى کى راہ گزر – بتول اپریل ۲۰۲۲

زندگی کی راہ گزر بہت سے تجربات سے مزين ہوتی ہے ۔ کہیں پھولوں کی سیج ، تو کہیں خاردار راستہ لیکن یاداشت میں یادیں انہی کانٹوں بھرے راستوں کی پیوست رہ جاتی ہیں ۔ ان سے کُشید اسباق نہ کسی کتاب میں ملتے ہیں ، نہ کسى دوسرے امتحان سے ۔ زندگی کے امتحان کسی نعمت سے کم نہیں ، یہ مسائل ہی سوچ کو نئے زاویے سے ہمکنار کرنے ، کچھ نیا اور بہتر کرنے کی جستجو پیدا کرتے ہیں ۔ دنیا کا وجود چيلنجز کو تسخیر کر کے ہى ممکن ہؤا ۔ اگر چیلنجز کو زندگى سے منہا کر ديں تو دنیا کا نظام تباہ ہوجائے ، یہ رنگینياں بے رنگ ہو جائيں ۔ غرضيکہ مسائل کے ساتھ ہی کامیابی جڑی ہے ۔ بغير مسئلوں کے کوئی بھی ترقی نہیں کرسکتا ۔ قدرت کی جانب سے تربیت کا انتظام بھى چیلنج کے ذریعے ہى رکھا گیا ہے

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول اپریل ۲۰۲۲

قارئین کرام ! جس وقت یہ پرچہ آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گا آپ رمضان المبارک کی نعمتوں اور برکتوں سے فیض یاب ہورہے ہوں گے ۔ ہم سب کو اس ماہ مبارک کی آمد مبارک ہو اور ساتھ ہی عید سعید کی خوشیاں ہمارے نصیب میں ہوں ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رمضان کا مہینہ ہمارے ملک پاکستان اور عالم اسلام کے لیے رحمتوں اور خوشیوں کی بہار لے کر آئے ( آمین ) رب کریم کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اپنی زندگی میں ایک بار پھر اس نعمت سے فیض یاب ہونے کا موقع فراہم کیا ۔ دل باغ باغ ہر سو رمضان کا جشن منایا جا رہا ہے … ہر کوئی دورہ قرآن سے فیض یاب ہو رہا ہے کیوں کہ یہ سنت رسولؐ ہے قیام اللیل کا اہتمام کیا جا رہا ہے …لیلۃ القدرمیں تمام رات جاگنے کا اہتمام ہے،اعتکاف کی تیاریاں

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول اپریل ۲۰۲۲

کہانی رخسانہ شکیل کراچی ہم سب بچپن میں اپنے بڑوں سے خوب کہانیاں سنا کر تے تھے۔نانی دادیوں کی تربیت کا ایک انوکھا اور مزےدار طریقہ کہانی سنانا ہوا کرتا تھا۔ نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی اس میں شریک ہوا کرتے تھے۔بہت سی ایسی باتیں جن کو سمجھانےمیں بڑوں کو مشکل پیش آتی کہانی کے ذریعے آسانی سے بچوں کو سمجھا دی جاتی تھیں ۔ جیسے جیسے زمانہ ترقی کی جانب رواں دواں ہوااور بہت سی نئ چیزیں ہماری زندگی میں داخل ہوئیںتو بہت سی پرانی روایات کو ہماری زندگی سے بے دخل کرتا گیا۔ ان میں سے ایک کہانی بھی ہے ۔اب نہ تو نانی دادی کی وہ قربت بچوں کو میسر ہےاور جہاں خاندان قریب بھی ہیں وہاں بڑے اور بچے دونوں ہی وقت کی کمی کا شکار ہیں۔ جب میں قرآن پڑھتی ہوں اور اس میں نبیوں کی زندگی کے بارے میں جس آسان اور پراثر

مزید پڑھیں

ٹانگے والا خیر منگد – بتول مارچ ۲۰۲۲

رشیدہ نے باورچی خانے کے ساتھ بنی پڑچھتی پر تام چینی کے برتن ٹکائے ۔ صحن میں جلدی جلدی جھاڑو دی باقی دیگچیاں دھونے کا ارادہ چھوڑ دیا ۔ کمر سیدھی کر کے دل ہی دل میںکہا باقی برتن اماںہاجرہ پھوپھی کے گھر سے آکر خود ھو لے گی ۔رشیدہ نے باہر نکلنے سے پہلے صحن اور باورچی خانے کی طرف ایک تنقیدی نظر ڈالی۔’’ کام سارا نبیڑ تو لیا ہے‘‘۔ اماںنے کہا تھا خبر دار کام ختم کیے بغیر گھر سے باہر قدم نکالا۔ نوسالہ رشیدہ کا دل تو مامی صغراںکے ہاں ہی اٹکا رہتا تھا ۔ نیا نیا ٹیلی ویژن آیا تھا ۔ ماما پچھلے ماہ پورے ایک ماہ رہ کر واپس سعودیہ گیا تھا ، چلتی پھرتی تصویریں دیکھتے رشیدہ گم ہو جاتی ۔ جیسے اس کی روح اسکرین میںاتر گئی ہو اور جسم سامنے سن بیٹھااُسے تکے جا رہا ہے۔ اسکرین پر وہ گانا سنا جو

مزید پڑھیں

موسمِ وبا میںعمرہ کی روداد – بتول مارچ ۲۰۲۲

میں گھر کے کام کاج میں مصروف تھی جب ہماری پیاری سی پڑوسن کا نام ہمارے موبائل پر چمکا۔ ہم نے سرعت سے اسے کھولا تو ایک خوبصورت پیغام تھا: عمرہ کرنا ہے آپ نے؟ میں نے آپ کی اگلے ہفتے کی بکنگ کروا دی ہے۔ نیچے بکنگ کی تفصیلات تھیںجس کے مطابق ۳۱ مارچ ۲۰۲۱ سے سفر کا آغاز کرنا تھا، اور یکم اپریل کو عمرہ ادائیگی تھی۔ لبیک اللھم لبیک! میاں صاحب گھر آئے تو ان سے ذکر کیا۔ انہیں بھی علم نہیں تھا، مگر انہوں نے بھی کامل اطمینان کا اظہار کیا۔ اور ہم نے ہولے ہولے تیاری شروع کر دی۔ ہمیں بدھ کو علی الصبح روانہ ہونا تھا۔ پہلی رات مدینہ منورہ گزار کر اگلی صبح مکہ روانگی تھی۔ ہم دونوں، شاہد صاحب اور توصیف صاحب کی فیملیز ہمارے ساتھ تھیں۔ ہماری منی ہمیں تیاری کرتے ہوئے دیکھ کر کئی مرتبہ سوال کر چکی تھی: ’’اس

مزید پڑھیں

ساس کی آنکھ کا تارا بنـــیـے – بتول مارچ ۲۰۲۲

چاند کا چمکنا دمکنا اپنی جگہ، شاعروں کا اپنے محبوب کو چودھویں کے چاند سے تشبیہ دینا اور اس کے حسن کی تعریف میں زمین و آسمان کے درمیان قلابے ملانا بھی اپنی جگہ، لیکن اس حقیقت سے کوئی بندہ بشر انکار نہیں کر سکتا کہ آسمان کا اصل حسن تو تارے ہیں۔ یوں بھی کہا جاتا ہے کہ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے۔اس لحاظ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی رشتے کی آنکھ کا حسن یا تارا بننا کوئی آسان کام نہیں۔ خاص کر بہو کے لیے ساس کی آنکھ کا تارا بننا جو کہ جان جوکھوں کا کام ہے۔ آئیے آج ہم آپ کو اس مشکل اور جان جوکھوں میں ڈالنے والے کام یعنی ساس کی آنکھ تارا بننے کے چند آسان اور مفید گر بتاتے ہیں۔ یہ بھی یاد رکھیں جب آپ اپنی ساس کی آنکھ کا تارا ہوں گی تو پورے

مزید پڑھیں

مٹی کی چڑیا – بتول مارچ۲۰۲۲

دن ڈھلے جب رانو باہر سے بکریاں لے کر آئی ، اس وقت وہ جانے کے لیے چار پائی سے اٹھ رہے تھے ۔ دونوں نے یکے بعد دیگرے اس کے سر پر یوں ہاتھ رکھا جیسے پوسٹ ہونے والے لفافوں پر ڈاک مہر رکھ کر اٹھا لی جاتی ہے اور پھر کھٹاراسی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر چلے گئے۔ بانس کے ستونوں پر کپڑے کی چھتوں والی جھگیوں کی اس بستی میں دائیں طرف سے چار چھوڑ کر اگلی دو جھگیاں رانو کی ہیں جن کے سامنے چند قدموں کی جگہ کو اطراف میں لگی اینٹوں نے کچے صحن کی شکل دے رکھی ہے جہاں ابھی کچھ دیر پہلے ایک چار پائی پر رانو کے اماں ابا اور دوسری پر ایک پکی عمر کا شخص اور عورت جو شاید اس کی بیوی تھی ، بیٹھے باتیں کر رہے تھے ۔ ’’ اماں یہ کون لوگ تھے ؟‘‘ رانو

مزید پڑھیں

عورت کم زور ہے؟ – بتول مارچ ۲۰۲۲

عورت کم زور، کم ہمت، پست حوصلہ ہے،کیونکہ وہ صنف نازک ہے! ہم سب یہی سنتے چلے آرہے ہیں، لیکن کیا یہ حقیقت ہے یا محض ایک مفروضہ؟ ایک بے بنیاد تصور کو ایک بروقت قدم ہی زمیں بوس کرسکتا ہے۔ جی! بالکل ایسا ہی ہے۔ جیسے گھٹا ٹوپ اندھیرے کو ایک چھوٹا سا جگنو ہی پچھاڑ ڈالتا ہے۔ جیسے شدید دھند کو سورج کی ایک کرن ہی پرے دھکیل ڈالتی ہے۔ اسی لیے تو کہتے ہیں: ایک جگنو ہی سہی ساتھ سفر میں رکھنا تیرگی کو کبھی بے باک نہ ہونے دینا اور یہ بھی کہ: چند لمحوں میں سبھی عکس نکھر آئیں گے دُھند کا راج ہے بس دھوپ نکل آنے تک عورت جب ظلم کے مقابل پورے عزم کے ساتھ آن کھڑی ہو تو کیا پھر بھی اسے صنف نازک کہا جائے گا۔ ؟ عورت صنف ناک ہوتی ہے، جی! اسے آبگینے سے تشبیہ دی گئی ہے،

مزید پڑھیں

مکدّر دل – بتول مارچ ۲۰۲۲

صالحہ کے میاں راشد صاحب نے ان کی خواہش پر اتوار کے دن سینڈزپٹ پر ہٹ بک کروایا۔آج کل صالحہ بیگم کے روز و شب میں قنوطیت یاسیت طاری تھی۔بلکہ بیٹی کرن کی شادی کے بعد یہی حالات تھے۔ایسے میں میاں راشد صاحب ان کا ڈپریشن ختم کرنے کے لیے یہی ترکیب کیا کرتے کہ ان کی پسندیدہ تفریح کا اہتمام کرتے۔سمندر کنارے بیٹھ کر ڈوبتے منظر کا نظارہ کرنا انھیں بہت پسند تھا۔عمر کے اس حصے میں تھے کہ ایک دوسرے کی پسند کا احترام تھا یا دونوں کی پسند ہی ایک ہو گئ تھی۔میاں راشد بھی بیگم کے ساتھ اس منظر سے لطف اندوز ہوتے۔ سورج آگ برسا برسا کر اب ٹھنڈا پڑ چکا تھا۔اس لیے ہوا کے جھونکے بڑے دلفریب لگ رہے تھے۔ سورج سرخ تانبا سا ہوگیا تھا۔لال گول سی ٹکیہ سی نکلنے والی شعاعیں پانی میں منعکس ہو کر پانی کی سطح پر مختلف شوخ

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول مارچ ۲۰۲۲

بشریٰ تسنیم۔ ملتان وسط فروری میں بتول کا دیدار نصیب ہؤا۔ اداریہ حسب معمول اہم خبروں اور حالات پہ معتدل تجزیہ تھا۔الطاف فاطمہ کا افسانہ’’پھول اور پتھر ‘‘ واقعی بہترین انتخاب تھا ۔ قانتہ رابعہ کے افسانے کے اختتام پہ سوچ ’’احساس محاسبہ‘‘نکتے پہ جامد ہوگئی ۔ رسالہ ابھی زیر مطالعہ ہے ۔ ان سب قارئین کا بہت شکریہ جو محشر خیال میں یا فون، واٹس ایپ کے ذریعے ’’گوشہِ تسنیم‘‘کے کالم پہ پسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں ۔ وہ سب’’ محشر خیال‘‘ میں بھی رسالے پہ اپنے تاثرات ارسال کیاکریں تو اچھا لگے گا۔ اس مرتبہ بتول میں تصویروں والا تجربہ اچھا ہے اگر چہ تصویریں بہت واضح نہیں تھیں ۔ خواجہ مسعود صاحب کی غیر حاضری محسوس ہوئی ،امید ہے خیریت سے ہوں گے ۔ پروفیسر خواجہ مسعود ۔راولپنڈی ’’ چمن بتول ‘‘ ماہ فروری 2022 کا ٹائٹل وادیٔ کشمیر جنت نظیر کے ایک خوبصورت منظر سے مزین

مزید پڑھیں

ڈاکٹرفوزیہ ناہید مرحومہ نومسلموں کی ہمدر شخصیت – بتول مئی ۲۰۲۲

جمیلہ یوسف ،شگاگو 2006ء کے شروع میں فوزیہ آنٹی اور صائمہ اظفر نے مل کر مجھے فون کیا، اِکنا کے پروجیکٹ Why Islamکے بارے میں بتایا اور کہاکہ میں ان کی سیکریٹری بن جائوں۔ اس وقت فوزیہ باجی اس کی قومی سطح پر رابطہ کار (co-ordinator) تھیں۔ میں اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے ہچکچائی مگر پھر فوزیہ آنٹی اور صائمہ نے مجھے ہمت دلائی اور یقین دہانی کرائی کہ مدد اور مشورے کے لیے وہ دونوں ہمیشہ میرے ساتھ ہوں گی۔ میرے نومسلم ہونے کی وجہ سے ان دونوں کو مجھ پر اعتماد تھا کہ میںWhy Islamکے ’انصار پروجیکٹ ‘کو اچھی طرح سمجھ سکتی ہوں۔ ’انصار پروجیکٹ‘ نومسلم بہنوں سے تعلق بنانے اور ان کے گزشتہ مذہب سے اسلام تک کے سفر میں ان کا ساتھی بننے کا نام تھا۔ میں اس پروجیکٹ کی اہمیت کو اس لیے سمجھ سکتی تھی کیونکہ بارہ سال پہلے جب میں مسلمان

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول مئی ۲۰۲۲

قانتہ رابعہ۔گوجرہ ماہ مارچ کا بتول ملا۔ لوگ جرعہ جرعہ کر کے زہر غم پیتے ہیں، ہم نقطہ نقطہ اور سطر سطر کرکے بتول کا مطالعہ کرتے ہیں۔ کھولتے ہی فہرست پر نظر ڈالی ،اداریہ دیکھا، نظریں بے تابی سے اس خبر کو ڈھونڈ رہی تھیں جو اہل قلم اہل ِعلم و دانش کے لیے بے حد خوشی کا باعث ہونا تھی اور جس کے لیے طویل صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑتا ہے…..لیکن افسوس خبر نہیں تھی، نہ ہی سرورق پر یا اندر کے صفحات میں مدیرہ کے نام کی تختی میں ردو بدل کیا گیا تھا۔ ایک پرانی مگر معمولی سی مصنفہ بلکہ قاریہ ہونے کے ناطے مجھے احتجاج کا پورا حق ہے ۔لوگ اس سعادت کے لیے ترستے ہیں اللہ نے آپ کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا شکر الحمد للّٰہ یہ اللہ کا فضل اور احسان ہے کہ بتول کی ادارت جیسے بھاری بھرکم اور مشقت

مزید پڑھیں

ووہٹی – بتول مئی ۲۰۲۲

چھوٹے سے قصبے کو اگر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا تو تقسیم ہند کے اثرات ستر سال گزر جانے کے بعد بھی واضح دیکھے جا سکتے تھے۔ نہیں سمجھے؟چلیے میرے ساتھ قصبے کی سیر کیجیے۔ مشرق سے مغرب کی طرف جاتی تارکول کی لمبی سڑک جو کہیں کہیں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،اس قصبے کی واحد پختہ سڑک ہے۔جو دوسرے شہر یا گائوں جانے کے لیے آمدورفت کا ذریعہ ہے۔قصبہ شروع ہوتے ہی سڑک کے اطراف میں موجود مختلف اجناس کی دکانیں،پھل اور سبزی فروشوں کی ریڑھیاں،موسم کی مناسبت سے قلفی والے یا بھٹہ بھونتے پھیری والے،خوانچہ فروش،اور اکا دکا جنرل سٹور موجود ہیں۔دکانوں کے سامنے موجود کچی زمین پہ صبح صبح جھاڑو پھیرنے کے بعدپانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ دھول نہ اڑےاور پھر دو تین لکڑی کے بینچ رکھ دئیے جاتے ہیں۔گاہکوں کے ساتھ ساتھ راہگیر بھی گھڑی دو گھڑی سانس لینے کو ان پہ

مزید پڑھیں

وہ عیدیں! – بتول مئی ۲۰۲۲

لیں جی! رمضان کا مہینہ اپنی رحمتوں، برکتوں، عبادتوں اور رونقوں کو لے کر، ہمیں سال بھر کی جدائی دےکر جا چکا ہے۔ جنہوں نے کچھ کمائیاں کرلیں روزے رکھ لیے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کی، ان کے بھی دن گزر گئے، اور جو کچھ حاصل نہیں کرسکے ان کے بھی دن گزر گئے۔ اور اب عید کی آمد ہے۔ میں سوچ رہی تھی کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہی عیدیں پھر سے آجائیں،جب عید کے چاند کو دیکھنے ہم چاروں بہن بھائی مل کے خوب کھلی جگہ کھڑے ہوتے۔ادھر چھوٹا بھائی کہتا : ’’یہ تم چاند کہاں ڈھونڈ رہے ہو، میں تو یہاں ہوں‘‘ ۔ جب اماں عصر کے وقت مہندی بھگو کے رکھ دیتی تھیں اور عید کا چاند چڑھنے کے بعد دونوں ہاتھوں پہ سیدھا لیپ کر کے مٹھیاں بند کروا کے اوپر لفافے چڑھا کے ہمیں سلا دیتی تھیں۔اگلے دن پورے ہاتھ کی

مزید پڑھیں

رزقِ حلال – بتول مئی ۲۰۲۲

میں اوسط سے بھی کہیں کم درجے والا ایک عام سا شہری کبھی نیم سرکاری ملازم ہؤا کرتا تھا۔ آج کل دس برس سے گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہا ہوں۔ ایک مرتبہ مجھ سے کسی صاحب نے پوچھا کہ آج کل آپ کیا کر رہے ہیں تو میں نے جواب میں کہا کہ گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہا ہوں، میرا جواب سن کر نہ جانے وہ کیوں کھلکھلا سے گئے۔ پہلے تو ان کا یہ کھلکھلانہ پن مجھے سمجھ میں نہیں آیا لیکن جب انھوں نے مجھے اپنی خود ساختہ خانقاہ میں شرکت کی دعوت دی تو بات سمجھ میں آئی۔ بات یہ ہے کہ ہم نے انگریزی الفاظ کو جس تیزی کے ساتھ اپنا لیا ہے اور ہر آنے والے منٹوں اور سیکنڈوں میں اپناتے چلے جا رہے ہیں، لگتا ہے کہ اردو ادب ہی نہیں بلکہ ہر قسم کی خدمات کے جتنے بھی ذخائر ہیں سب

مزید پڑھیں

ختم قرآن کی تقریبات – بتول مئی ۲۰۲۲

رمضان کریم کے اختتام پر مساجد میں تراویح کے موقع پر اور حلقہ ہائے دروس میںترجمہ یاتفسیر کے اختتام پردعائیہ تقاریب منعقد ہونے سے ایک نورانی سماں بندھ جاتاہے ۔ قرآن مجید کےہر نسخے کے اختتام پرایک ’’دعا‘‘ درج ہوتی ہے ۔معوذتین کے بعد اس دعا کا ورد کر کے ہم نئے قرآن کی تلاوت کا آغاز کرتے ہیں۔ آج ہمارے حلقے میں دعائے ختم قرآن تھی ۔ ہم سب شرکاء محفل نے اجتماعی طور پر ختم قرآن کی دعا پڑھی ۔ جس کا ترجمہ یہ ہے ۔ ’’ اے اللہ میری قبر کے اندر مجھے جو وحشت ہو گی اسے میرے لیے مانوس کر دے ۔ اے اللہ مجھ پر اس قرآن عظیم کی بدولت رحم فرما۔ اس کو میرے لیے امام، نور ،ہدایت اور رحمت بنا دے ۔ اے اللہ مجھے یاد کرادے جو کچھ میں اس میں سے بھول جائوں اور مجھےسکھا دے اس میں سے جو

مزید پڑھیں

ابھی تو میں جوان ہوں – بتول دسمبر۲۰۲۲

کہتے ہیں کہ مرد سے اس کی تنخواہ اور عورت سے اس کی عمر نہ پوچھیں کیونکہ اس کا درست جواب دینا دونوں کو پسند نہیں لیکن موجودہ ترقی یافتہ دور میں اس قول میں بھی ترقی اور تبدیلی ہو چکی ہے۔ اب مرد حضرات بھی اصل تنخواہ تو بتا سکتے ہیں لیکن اپنی عمر نہیں۔ کاسمیٹک کا استعمال اور اپنے آپ کو سلم فٹ رکھنے میں اب وہ خواتین سے کم نہیں۔ جگہ جگہ ان کے بیوٹی سیلون وجود میں آچکے ہیں۔ داڑھی منڈوا کر، فیشلز کروا کروا کر چھیلے ہوئے نئے آلوؤں جیسے گلابی چہرے بنا لیتے ہیں۔ بلکہ اب تو حضرات کا بشمول لپ سٹک پورا میک اپ نکل آیا ہے جس کا وہ جوان اور حسین نظرآنے کے لیے بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ بھلا ہو کالے کولے کا جو بالوں کی چاندی چھپا کر جوانی پر بھی چار چاند لگا دیتا ہے اور کنڈیشنر سے

مزید پڑھیں

اک آگ کا دریا تھا دو اعلانات یا ہوا کے تاز ہ جھونکے – بتول دسمبر۲۰۲۲

مہاجر کیمپ میں گمشدہ افراد کے اعلانات کا سلسلہ تقسیم کے کئی ماہ بعد تک جاری رہا۔سر شام لوگ ریڈیو کے قریب بیٹھ جاتے ۔اپنوں کی خبر سننے کے لیے پورا وجود کان بن جاتا ۔جب امید کے سارے در ایک ایک کر کے بند ہونے لگے تو اچانک ایک دن ریڈیو پاکستان سے بڑی امی کے والد صاحب کی سلامتی کی خبر نشر ہوئی۔ اعلان بار بار دہرایا جارہا تھا۔یہ اعلان کیا تھا، جدائی کے صدمات سےچور دلوں کے لیے مرہم اور ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہؤا اور امید بندھ گئی کہ شاید پورا گھرانہ ہی بچ گیا ہو۔ نانا جی نے ملاقات پر منیا کو گھر سے لے جانے کی ادھوری داستان کو وہیں سے جوڑتے ہوئے کرب انگیز لہجے میں کمال ضبط سے ٹھہر ٹھہر وہ ساری بپتا کہہ سنائی، جس کے بعد ہر سننے والے کے دل میں یہ خواہش ابھری کہ کاش یہ داستان

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول دسمبر۲۰۲۲

بے چارے! فریحہ مبارک۔کراچی اشرف صاحب کے ساتھ گاڑی کا سفر ہو تو سفر کے آغاز میں ہی میرے میاں موٹر سائیکل والوں کے اچانک کٹ مارنے…مخالف سمت سے نمودار ہونے ….کبھی پہلی لین میں موٹر سائیکل چلانے اور ہارن کے باوجود ٹس سے مس نہ ہونے والوں کے پیچھے ہارن ضرور بجاتے ہیں ۔اور ساتھ ٹریفک قوانین بھی زور وشور سے بیان کرتے ہیں مثلاً ’’اس کی جگہ تیسری لین ہے…. یہ اپنی جان خطرے میں ڈالے تیز رفتاری والی لین میں چلا رہا ہے‘‘۔ ایسے موقع پر کچھ دیر تو میں ان کی بات کی مکمل تائید کرتی رہتی ہوں لیکن پھر خواتین کی مخصوص حس بیدار ہو جاتی ہے یعنی ’’بے چارے‘‘ والی سوچ کے تحت خیال آتا ہے۔ ہائے…. یہ بے چارہ نہ جانے کس مشکل میں بھاگا چلا جارہا ہے۔ بے چارے کا پیپر نہ نکل رہا ہو۔ یہ تیار شیار بے چارہ جاب کے

مزید پڑھیں

گواہی آخرِ شب کی – بتول دسمبر۲۰۲۲

گھر کے ایک بعید ترین کمرے میں جو خاصا روشن اور ہوا دار تھا اور بہت قرینے اور طریقے سے جیسا کہ کسی موذی مرض میں مبتلا قریب المرگ خاتون کے شایان شان ہونا چاہیے ، سجایا گیا تھا اور ہر قسم کی آسائش مہیا کی گئی تھیں ، مریضہ کھٹکے سے اونچا نیچا ہو جانے والے بیڈ پر منہ نیوڑائے کروٹ لیے اس طرح پڑی تھیں، گویا انہوںنے ابھی سے زندگی اوراس کے نام جھام سے منہ موڑ نے کا ارادہ کر ہی لیا ہو۔گوا بھی وہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے موڈ میں قطعی نہ تھیں ۔ ابھی چند سال قبل ہی تو وہ اپنی ریٹائرمنٹ لے کر گھر بیٹھی تھیں اور اب یہ مژدہ سننے میںآیا تھا ۔ ورنہ ابھی تو چند گھنٹوں پہلے وہ اپنی گاڑی خود چلا کر کلنیک تک گئی تھیں ۔ ان کی بہو روشن آراء ان کے ساتھ گئی تھی ۔

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول دسمبر۲۰۲۲

قارئین کرام سلام مسنون آج کل قومی تو کیاعالمی منظرنامے پر بھی کھیل چھائے ہوئے ہیں۔ ورلڈ کپ میں پاکستان کا فائنل میں پہنچ جانا ہی اتنی خوشی دے گیاکہ جیتنے کی خاص اہمیت نہیں رہی۔اس کے بعد قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے قصے تو زبان زدِ عام رہے۔کھیل سے دلچسپی ہو یا نہیں مگر قطر کے ثقافتی محاذ پر کارناموں نے ہمارے ہاںسب کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ دنیا سے کٹ کر اپنے اصولوں پر قائم رہنا آسان ہے مگر پائیدار نہیں۔ دنیا کے ساتھ چلیں اور اپنی پہچان برقرار رکھیں یہ اصل چیلنج ہےجس کو قطر نے محض نعرہِ مستانہ سے نہیں بلکہ تیل کی بدولت اپنے معاشی استحکام کی وجہ سے ممکن بنایا۔ پھر اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دین کی دعوت کو دنیا بھر کے نمائندوں تک پہنچا دیاگویا امت بھر کی جانب سے فرض ادا کردیا۔ پی ٹی آئی کے قافلے

مزید پڑھیں

ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر – بتول دسمبر۲۰۲۲

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہیے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ تو ایسی ہی خاموش علامات کے بارے میں جانیے۔ ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول دسمبر۲۰۲۲

پوّن سکول کی حالت بدلنے کے لیے بہت محنت کر رہی ہے ۔ مرمت کا کام بھی جاری ہے اور نئے داخلے بھی ہو رہے ہیں ۔ ایک دن میڈم بچوں کی خوب مار کٹائی کرتی ہیں۔ بعد میں معلوم ہوتا ہے وہ خود بھی شوہر کے تشدد کا شکار ہیں ۔پوّن بی بی کی شخصیت سے بہت متاثر ہے۔ جن کا کردار خاموش تبلیغ ہے ۔ وہ ان سے بہت کچھ سیکھ رہی ہے ۔ بی بی پون سے اس کے ماضی کے بارے میں کچھ نہیں پوچھتیں مگر بی بی کی بیٹی ان سے بالکل مختلف ہے ۔ وہ پون کے بارے میں ہر بات جاننا چاہتی ہے ۔ وہ بڑی دیر سے پودوںکے پاس کھڑی انھیں دیکھے جا رہی تھی ۔ ابھی دو تین دن پہلے تک تو وہ سر نیہوڑائے اُداس پژمردہ کھڑے تھے، ایسا لگتا تھا جان کنی کے عالم میں ہیں دوبارہ کبھی ہرے

مزید پڑھیں

ہم کہ ٹھہرے اجنبی – بتول دسمبر۲۰۲۲

شارجہ کورنیش پہ ایک بلڈنگ میں اس صبح بہت دیر سے ایک لفٹ کسی منزل پہ رکی ہوئی تھی۔ دوسری لفٹ اوپر جانے والوں کے ہاتھوں میں تھی … نیچے جانے والے لوگ اکٹھا ہوتے جارہے تھے۔ کوئی پانچ منٹ میں اوپر جانے والی لفٹ ساتویں منزل پر واپس آ کر رکی تو سب لفٹ میں داخل ہونے میں پہل کرنے کی کوشش میں تھے۔ زیادہ مرد تھے تو صائمہ اور ایک اور خاتون باہر ہی کھڑی رہ گئیں۔ ’’مردوں کو لیڈیز فرسٹ والا اصول اب بھول گیا ہے‘‘۔ صائمہ نے رنجیدہ ہو کر کہا۔ ہلکے نیلے رنگ کی ساڑھی میں ملبوس پچاس پچپن کے لگ بھگ دوسری خاتون نے نو عمر صائمہ کو مسکرا کر دیکھا اور تسلی آمیز لہجے میں بولیں: ’’وہ تعداد میں جیادہ تھے … زمہوری دور ہے نا!‘‘ صائمہ نے ان بنگالی خاتون کی بات پر سر ہلا کر تائید کی ۔ ’’آنٹی! آپ آئیے

مزید پڑھیں

ہنسنا منع نہیں ہے ایک تربیتی نشست کی جھلکیاں – بتول دسمبر۲۰۲۲

1- تربیتی نشست کا سامانِ سفر لیے ہم گاڑی میں بیٹھے باہر قدرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے ہی والے تھے کہ ساتھیوں کی بھنبھنانے کی آواز آئی، یوں جیسے شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے اس کے گرد منڈلاتی ہیں۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ نصب العین اور دعائے نور کو رٹا لگایا جا رہا ہے۔ ’’کیوں بھئی، اتنی جلدی کیا ہے یاد کرنے کی ؟‘‘ہم نے پوچھا ۔ ’’وہاں یہ سب چیزیں سنی جائیں گی، سرکلر دھیان سے پڑھا ہے آپ نے ؟ ‘‘ ایک پیاری سی ساتھی نے اپنی عینکوں کے پیچھے سے جھانکا ۔ ’’اوہ۔ ہ ہ ‘‘ ہم بھی نقاب کے پیچھے سے مسکرائے مگر یاد پھر بھی نہ کیا ۔ ’’دیکھا جائے گا،وہاں شام کے ملجگے میں کسی کونے کھدرے میں گھس کر یاد کر لیں گے‘‘ سوچا اور کھڑکی سے باہر قدرت کے حسین نظارے میں محو ہو گئے

مزید پڑھیں

مولانا مودودی ؒ کی شخصیت کے چند پہلو – بتول دسمبر۲۰۲۲

شروع شروع جب پاکستان میں کمپیوٹر اتنا عام ہونے لگا کہ گھروں کے دروازوں پر اس کی دستک سنائی دینے لگی تو مجھے اس بات کی تو بے حد خوشی ہوئی کہ اس میں نہ صرف ہر فرد کے مزاج کے مطابق بہت کچھ دیکھنے، سننے اور پڑھنے کے بصارتی، صوتی اور تحریری لوازمات موجود ہیں بلکہ ہر قسم کی تحریریں، کتابیں، اخبارات اور رسائل بھی ہیں جن کو دیکھ کر، سن کر اور مطالعہ کرکے بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن دکھ اس بات کا ہؤا کہ اردو کے زبان و ادب سے تعلق جوڑنے والے بہت بڑے بڑے ذخیرے دور دور تک دکھائی نہیں دیا کرتے تھے۔ اب اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہر قسم کی علمی معلومات مکڑی کی اس جالے، جس کو ویب سائٹ اور انٹر نیٹ کے نام سے پکارا جاتا ہے،میں دیکھی، سنی اور پڑھی جا سکتی ہیں۔ بے شک اب

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول دسمبر۲۰۲۲

پروفیسر خواجہ مسعود۔راولپنڈی چمن بتول اکتوبر 2022ء پر اپنے تاثرات قارئین کی نذر کر رہا ہوں ۔ امید ہے پسند کیے جائیں گے ۔ سب سے پہلے تو میں مجلس ادارات ’’ چمن بتول ‘‘ اور لکھاری خواتین کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس دفعہ شائع ہونے والے سارے افسانے بلا شبہ شاہکار افسانے ہیں اور بہت معیاری ہیں ۔ اس طرح دوسرے مضامین بھی بہت اچھے ہیں ، یہ شمارہ ایک یاد گار شمارہ کہا جا سکتا ہے ۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ اس دفعہ مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کا اداریہ رُلا دینے والا ہے۔ آپ نے سیلاب کی تباہ کاریوں اور سیلاب میں گھرے مجبور ، بے بس اور بے یارو مدد گار لوگوں کی حالت زار کا درد ناک نقشہ پیش کیا ہے ۔ ’’ رب کی جنت‘‘ ڈاکٹر میمونہ حمزہ صاحبہ کا جنت الفردوس کے بارے میں ایک خوبصورت مضمون ۔

مزید پڑھیں

گڈو، آپا اور دُودھ مدھانی – بتول دسمبر۲۰۲۲

گڈو کی آنکھ نور کے تڑکے ہی کھل جاتی ،سماں ہی کچھ ایسا ہوتا۔ کانوں میں مدھر، دلکش اور مسحور کن ساز اور آوازکی سنگت رس گھولنے لگتی اور پانچ سالہ گڈو کو کوئی غیبی قوت خوابوں سے نکال کر حقیقت کی دنیا میں کھینچ لاتی ۔ نرم گرم بستر میں دُبکی گڈو آنکھیں پٹ پٹا کر سامنے کے منظر پر ٹکا دیتی ، دیے کی مدھم لو میں آپا کا سراپا بہت پر کشش لگتا ، وہ بڑی ساری پیڑھی پر بیٹھی دھیمی آواز میںدر ود پاکؐ کا ورد کر رہی ہوتیں۔دُودھ بلونے والی مدھانی کی کلیاں اُن کے دونوں ہاتھوں میں ہوتیں وہ زور سے ایک کو اپنی طرف کھینچتی تو دوسری کلی مدھانی کے ساتھ لپٹ کر پیچھے چلی جاتی، بڑی ساری مٹی کی چاٹی کے اندر چلتی ہوئی رنگیل مدھانی کی گررڈ گررڈ کا ساز اور آپا کی پر سوزآواز میں جاری درود شریف کا ورد

مزید پڑھیں

عملِ قوم لوط اور آج کے مسلمان ایک بین الاقوامی فتنے کے مشاہدےکی چشم کشا روداد – بتول دسمبر۲۰۲۲

امریکا میں مسلم ایل جی بی ٹی کمیونٹی سے2015میں اپنے اولین رابطے کے مشاہدات پر مبنی یہ مضمون 2016میں لکھا گیا۔ بعد ازاں میری اس موضوع پر ریسرچ جاری رہی ہے جس کے لیے میں پاکستان کی خواجہ سرا کمیونٹی سے بھی مسلسل رابطے میں رہی ہوں گو ان کا تعلق ایل جی بی ٹی کمیونٹی سے نہیں ہوتا۔ – اپنے یہ تمام مشاہدات کچھ ترمیم اور اضافے کے ساتھ ایڈیٹر بتول صائمہ اسماکی فرمائش پر بتول کے خاص نمبر کے لیے بھیج رہی ہوں۔ تمام نام تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ تزئین حسن ہم جنسی کا فروغ ایک عالمی ایجنڈا اب ہم دوبارہ ایمن کی طرف آتے ہیں۔ ایک بہت اہم اور دلچسپ بات یہ تھی کہ خود کوئیر ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود ایمن کا کہنا تھا کہ گے کلچر کا فروغ ایک عالمی سیاسی ایجنڈا ہے اور اسے بہت طاقتور لوگوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔

مزید پڑھیں

مشترکہ رہائش احکامِ نبویؐ کی روشنی میں – بتول دسمبر۲۰۲۲

’’مرد اپنے گھروالوں کا نگران ہے، اس سے اس کی رعیت کے بارے میں بازپرس ہوگی۔‘‘(بخاری) اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو آزاد پیدا کیا ہے۔آزادی کیونکہ اس کی فطرت کا خاصہ ہے لہٰذا حریت پسند انسان اپنی رازداری کی باتوں سے بھرپور طریقے سے لطف انداز ہونے اور نجی زندگی گزارنے کے لیے ایک گھر کا خواہش مند ہوتا ہے جہاں وہ اپنی زندگی خودمختار اور منفرد حیثیت میں گزار سکے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسانوں کو صرف پیدا ہی نہیں کر دیا بلکہ پیدائش کے بعد ان کی روحانی و جسمانی،عقلی منطقی غرض ان تمام ضروریات کا انتظام کیا جو انسان کے لیے ضروری تھیں۔ہر انسان اپنی ذات میں منفرد ہے۔پور پور کو انفرادیت عطا کرنے والے رب نے ہر انسان کو اپنی ذات میں منفرد بنایا۔اب وہ آزاد ہے کہ اپنی انفرادیت کے ذوق کو جیسے چاہے تسکین فراہم کرے مگر دوسروں کی آزادی میں مخل

مزید پڑھیں

سیاہی – بتول دسمبر۲۰۲۲

رات کی کالی چادر تن چکی تھی ۔ خاموشی کے سائے گہرے ہوتے چلے جا رہے تھے ۔ جھینگروں کی آوازیں رات کی خاموشی میں عجب شور پیدا کرتیں ۔ اس نے کھڑکی کی طرف نظر ڈال کر باریک جالیوں سے جھانکتے گہری سیاہ رات کو دیکھا پھر بیڈ کے سرہانے سے سر ٹکا کر بیٹھ گئی۔’’ رات کی سیاہی تو مٹ جائے گی لیکن آخر میرے نصیب کی سیاہی کب ختم ہو گی ‘‘۔ اس نے گہری آہ بھرتے ہوئے سوچا۔سامنے سپید ٹیوب لائٹ کی روشنی میں آئینہ میں اس کا سراپا ابھر رہا تھا ۔ گہری سانولی سیاہی مائل رنگت، مناسب نقوش، آسمانی جوڑے سے جھانکتے ہاتھ اور پیر جو چہرے سے بھی زیادہ کمہلائے ہوئے تھے ۔ اس کی سفید چمکتی آنکھوں میں آنسو اُمڈ آئے ۔ وہ اپنے والدین کی دوسری بیٹی تھی ، نہ ان چاہی ، نہ من چاہی ۔ اس کی ماں کو

مزید پڑھیں

’’ارے یہ کیا ؟ گرمیوں کے کپڑوں پہ اتنا اہتمام ؟بھئی ہم تو لان کے سوٹ پہ کوئی بیل یا لیس نہیں لگاتے ….خواہ مخواہ کی فضول خرچی‘‘ ۔ رضیہ خالہ نےماتھے پہ بل ڈال کر سامنے والی خاتون کو دیکھ کر کہا ۔ ویسے ان کے علاوہ بھی کئی خواتین لان کے سوٹ پہ ہلکی یا زیادہ لیس ٹانکے ہوئے تھیں، کیا برا تھا،مگر نوشین اور اس کی نوعمر بیٹی ان کا نشانہ تھی ۔وہ اپنی سبکی محسوس کرتے ہوئے وہاں سے اٹھ گئیں ۔آنکھوں میں نمی سی آگئی جیسے کوئی زخم پہ نمک پاشی کرے تو لامحالہ آتی ہے۔ صوفیہ جو پاس بیٹھی تھی تلملا کر رہ گئی۔ ’’حد کرتی ہیں پھوپھو آپ بھی….بےچاری سال ہؤا بیوہ ہوئے اسے….بڑی مشکل سے یہاں آئی بچوں کے ساتھ گھر میں مقید ہو کررہ گئی تھی ….میلے پھٹے کپڑوں میں اجڑی حالت میں کھوئی ہوئی رہتی ہے۔ بڑا سمجھانے کے بعد

مزید پڑھیں

وہ اجنبی شناسا سی – بتول دسمبر۲۰۲۲

ویسے تو وہ ادھیڑ عمری کی دہلیز تک پہنچنے کو تھیں پر ان کی سج دھج بالکل کسی دوشیزہ کی سی تھی ۔وہ دونوں میاں بیوی چند ماہ پہلے ہی ہمارے کمپاؤنڈ میں موجود چار کمروں کے لگژی اپارٹمنٹس میں شفٹ ہوئے تھے اوراولاد کی نعمت سے محروم تھے ۔ان کے شوہر مراتب انکل بہت خاموش مزاج جبکہ صفینہ آنٹی بے تھکان بولنے والوں میں سے تھیں۔مراتب انکل آرتھرائٹس کی وجہ سے زیادہ وقت اپنے گھر پر ٹیلی وژن پر خبریں دیکھ کر گزارتے ۔البتہ صفینہ آنٹی مارکیٹ سے سودا سلف لانے سے لے کر بل جمع کروانے تک سب کام خود کرتیں۔ شام کے وقت تمام خواتین بچوں کو’’لاثانی لگژری اپارٹمنٹ‘‘ کے بیچوں بیچ بنے خوبصورت پارک میں لے آتیں۔بچے پارک میں کھیلتے رہتے اور خواتین حالات حاضرہ سے لے کر فیشن اور کھانے کی آزمودہ تراکیب تک سب پر ڈھیروں گفتگو کرتیں۔جس دن سے صفینہ آنٹی یہاں شفٹ

مزید پڑھیں

قصہ محبتوںکا – بتول دسمبر۲۰۲۲

پیار محبت سے سجی اتنی پیاری محفل ، جس میں شرکت نے روح تک سرشار کر دی! جمعرات کی صبح عشرت جی نے بتول کی مدیرہ صائمہ اسماصاحبہ کے اعزازمیں دیے گئے ظہرانہ میں شرکت کی دعوت دی۔ دل مچل مچل گیا۔ پچھلی بار آرٹس کونسل میں سیرت کے پروگرام میں بھی حامی بھرنے کے باوجود نہ جا سکی ، لو میں کہاں کی وزیراعظم جو اتنے نخرے دکھاؤں۔ میاں جی کے کان کھائے بس مجھے چھوڑ آئیں واپس خود آجاؤں گی۔ میاں جی نے ہری جھنڈی دکھا دی۔ ’’مجھے پتہ ہی نہیں فاران کلب کہاں ہے‘‘۔ بیٹے سے پوچھا تو اس نے بھی کہا نہیں جانتا۔ لو جی یہ کراچی میں رہتے ہیں یا چیچو کی ملیاں میں؟ پھر گوگل بھائی جان کا سر کھایا ۔منٹ میں پتہ چل گیا گلشن اقبال میں بینکوئٹ ہے۔ عشرت جی سے تصدیق بھی کرلی ۔ ’’ چلیں جی پتہ چل گیا ….اب

مزید پڑھیں

روشن چراغ – بتول اگست ۲۰۲۲ – شہلا خضر

’’ثوبیہ تم تو بالکل پاگل ہو ، آجکل کے زمانے میں کون ایسی باتیں کرتا ہے؟خاندانی ،ویل سیٹلڈ لڑکے کو ٹھکرانا ناشکری نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘ زرمین نے اپنی بیٹی ثوبیہ کے مسلسل انکار سے زچ آکر کہا۔ بہروز ان کا لاکھوں میں ایک بھتیجا تھا ۔ اس نے اسلام آباد کی ٹاپ یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی تھی ۔اس کے بنائے سولر اینیرجی کار کے ماڈل کی پورے ملک میں دھوم مچی تھی ۔ حال ہی میں اسے بہت شاندار پیکیج پر امریکہ میں نوکری کی پیشکش ہوئی جو فوری طور پر اس نے قبول بھی کر لی ۔زرمین کے بھائی بھابھی ثوبیہ کے لیے اپنے بیٹے بہروز کا رشتہ مانگ چکے تھے۔ثوبیہ اور بہروز ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے ۔بہروز کے والدین اسے امریکہ بھجوانے سے پہلے ان دونوں کی شادی کروا دینا چاہتے تھے تاکہ وہ ثوبیہ کو بھی ساتھ لے کر

مزید پڑھیں

فر ابھی طے کرنا ہے – بتول اگست۲۰۲۲ – زینب جلال

صبح کے دس بج رہے تھے۔ نور فاطمہ سست روی سے گھر کے کام سمیٹ رہی تھیں ۔ آج نجانے کیوں ان کا دل زیادہ ہی بوجھل ہورہا تھا۔ شاید موسم کا اثر تھا یا گزرتے حالات کا۔اگست کا آخر ہونے کو آیا اور برسات کا سلسلہ رکنے کو نہ آرہا تھا۔ کام والے لڑکے نے ڈیوڑھی کا کنڈا بجا کر متوجہ کیا اور کہا۔ ’’بی بی بیگم کھیت سے کامو کاکا آئے ہیں‘‘۔ کاموکی آمدبھی ایک کام ہی کا آغاز ہوتی ۔ وہ ڈیوڑھی کے دروازے پر آم اور ناشپاتی کے ٹوکرے رکھوارہے تھے ۔ ’’ کاکا آپ بھی بس ذرا بارش رکنے کے منتظر تھےجیسے… ابھی کل ہی اناج کے بورے رکھواکر گئے ہیں اور آج یہ اتنے پھل !ابھی گودام میں رہتے تو حفاظت رہتی برسات میں گھر پر سنبھالنا مشکل ہوگا‘‘۔ نور بی بی نے پردے کی اوٹ سے ذرا سخت لہجے میں کہا۔ کامو کاکا

مزید پڑھیں

خوشگوار اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے صرف سوچ بدلنے کی ضرورت ہے – بتول اگست۲۰۲۲ – ڈاکٹر اختر احمد

عالمگیرشہرت کی حامل کتاب ’’مثبت سوچ کی طاقت‘‘ کا مصنف ونسنٹ پلے ایک روز اپنے دفتر میں بیٹھا تھا کہ ایک فون آیا۔ فون پر موجود شخص رو رہا تھا کہ اس کا سب کچھ لٹ چکا ہے۔ ہر چیز تباہ ہو چکی اور وہ مکمل طور پر برباد ہو چکا ہے اب اس کے پاس جینے کا کوئی جواز نہیں۔ ونسنٹ نے اس شخص کو اپنے دفتر آنے کا کہہ کر فون بند کر دیا۔ اگلے روزوہ شخص ونسنٹ پیلے کے آفس میں موجود تھا، ملاقات کی ابتدا اس نے آہ و بکا سے کی۔ وینسنٹ نے مسکرا کر اسے تسلی دی اور سکون سے بیٹھنے کو کہا جب وہ قدرے اطمینان سے بیٹھ گیا تو مینجمنٹ کے اس معروف ماہر نے کہا کہ آئو مل کر تمہارے حالات کا مفصل جائزہ لیتے ہیں تاکہ اندازہ ہو سکے کہ تمہارے مسائل کیا ہیں اور ان کا حل کیا ہے؟

مزید پڑھیں

تحریک پاکستان سے لے کر قائد اعظم ؒکے پاکستان تک – بتول اگست۲۰۲۲ – ڈاکٹر صفدر محمود

قائد اعظمؒ کا فکری پس منظر کیا تھا ، وہ خلوص نیت سے کیا محسوس کرتے تھے ، اور انہوں نے پاکستان کا تصور کہاں سے لیا تھا ، ڈاکٹر صفدر محمود کی چند فکر انگیز تحریروں سے انتخاب سب سے پہلے تصور پاکستان اور تحریک پاکستان کے پس منظر کو واضح طور پر سمجھ لیں تاکہ اس کے بعد زیر بحث آنے والے انفرادی پہلوئوںکو سمجھ سکیں ۔ سوال یہ ہے کہ قیام پاکستان کی بنیاد کب رکھی گئی ۔ آسمانی فیصلوں کی تکمیل اور خواب کو حقیقت بنتے صدیاں گزر جاتی ہیں ۔ اس سوال کے جواب کے لیے ہمیں ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘ سے رہنمائی لینی پڑے گی کیونکہ ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘ ہندوستان کی ایک قدیم تاریخ پر ایک مستند کتاب سمجھی جاتی ہے ۔’’ تاریخ فرشتہ‘‘ کے صفحہ نمبر 101پر وہ خط درج ہے جو 1192-93ء میں شہاب الدین غوری نے پرتھوی راج کو لکھا

مزید پڑھیں

پناہ – بتول اگست ۲۰۲۲ – اسماء اشرف منہاس

اسما اشرف منہاس کوہم بتول کے صفحات پر خوش آمدید کہتے ہیں ۔ قائداعظم یونیورسٹی سے تاریخ کے مضمون میںایم فل کیا ہے اور خواتین کے مختلف مقبول ڈائجسٹوں میں اسما طاہر کے نام سے لکھتی ہیں۔ ’’ ائے ہئے ہندوستانی ہے کیا ؟‘‘ اماں نے ہرے دھنیے اور سبزمرچوں سے سجی کڑھی دیکھتے ہی کہا۔ ’’ اماں اب کڑھی کا کوئی وطن نہیں رہا ۔یہ جتنی ہندوستانی ہے اتنی ہی پاکستانی بھی ہے ‘‘۔ سعدیہ نے فوراً وضاحت کی حالانکہ جانتی تھی اماں کڑھی کا نہیں بلکہ کڑھی بنانے والی یعنی کہ عالیہ باجی کا وطن جاننے کی کوشش کررہی تھیں جنہوں نے کچھ دن پہلے ہی ساتھ والا گھرخریدا تھا ۔ ’’ اللہ عالیہ باجی کو خوش رکھے آج کڑھی کھانے کو بہت جی چاہ رہا تھا اور بنانے کو بالکل بھی نہیں اور انہوں نے ڈونگہ بھر کے بھیج دیا ۔رات کے لیے بھی کافی ہے ‘‘۔

مزید پڑھیں

وطن کا گیت – بتول اگست۲۰۲۲ – ڈاکٹر صائمہ اسما

دعا یہ ہے وطن میرے ! اجالا امن و راحت کا تری ساری شبوں میں ہو محبت کی ضیا بکھری ہوئی سب راستوں میں ہو دعا یہ ہے وطن میرے! خدا رکھے گا خود تجھ کو مگر میری تمنا ہے وسیلہ میرے جسم و جاں بنیں تیری حفاظت کے مرے دستِ ہنر سے تیرے سب گیسو سنور جائیں مرا ذہنِ رسا تیرا مقام آفاق پر ڈھونڈے ان آنکھوں میں جو ساون ہے ترے صحرائوں پر برسے بدن میں جولہو ہے منتقل تیری رگوں میں ہو دعا یہ ہے وطن میرے! کوئی ضرب ِعدو میں دست و بازو پر ترے دیکھوں تو میری آنکھ جل تھل روح بوجھل ہونے لگتی ہے بگولے نفرتوںکے بستیوں میں گھومتے پائوں تو سچ مانو کہ طاقت سوچ کی شل ہونے لگتی ہے اندھیرے چھانٹ کر گلیوں میں تیری روشنی بھر دوں تمنا ہے سکت اتنی تو میرے بازئووں میں ہو دعا یہ ہے وطن میرے!

مزید پڑھیں

غزل – بتول اگست ۲۰۲۲ – تہمینہ عثمان

وہ ملا تو ایسا تھا اجنبی کہ کبھی تھا جیسے ملا نہیں کوئی بات اس نے کہی نہیں کوئی قول اس نے دیا نہیں نہ سوال تھا ، نہ جواب تھا ، نہ نگاہ میں کوئی بات ہی تھی جو دل کی دل ہی میں رہ گئی جو کہا تو اس نے سُنا نہیں یہ وہی نویدِ بہار ہے جو تری نظر کا حجاب تھی جو ہے رائیگاں تری جستجو یہ مری نظر کی خطا نہیں یہ ہے اور بات بچھڑ کے تم کسی اور سمت چلے گئے کبھی ساتھ ساتھ چلے تھے ہم یہ خیال دل سے گیا نہیں یہ گئے دنوں کا ہے تذکرہ کہ جوکہہ دیا سو وہ کر دیا ہے روش یہ دورِ جدید کی جوکہا کبھی وہ کیا نہیں یہ جہاں ہے عالمِ کشمکش کہیںدار ہے کہیں تاج ہے جو فرازِ دار سے ڈر گیا اسے تاج و تخت ملا نہیں میں بھٹک کے آپ

مزید پڑھیں

صبح اُمید – بتول اگست ۲۰۲۲ – عفت طفیل

ہم کھڑے ہیں منتظر آنے والے وقت کے لائے گا جو ساتھ اپنے سر خوشی آج ہم میں سے ہر اک تنہا ہے کتنا ذات کے الجھائو میں کھویا ہؤا ذات کے اس پار کیا ہے دیکھ ہی سکتا نہیں سوچتا ہے زندگی بے کیف ہے کس قدر نا مطمئن ہے یہ ہماری نسلِ نو گھل گئی ہے روح میں گہری تھکن سانس ہے الجھا ہؤا ہر اندھیرے میںچھپی ہوتی ہے لیکن روشنی کل انہی جذبوں سے ابھرے گی سحر امید کی پھیل جائے گا شفق پر چار سو رنگِ نشاط لہلہائیں گے چمن میں ہرطرف رنگین پھولوں کے علم آئے گی وہ صبح فردا وہ سحر امید کی اپنے دامن میں لیے تازہ بہاروں کی مہک صبح کا تارہ نئی امید لے کر آئے گا یاس کے بادل چھٹیں گے چار سو چھائے

مزید پڑھیں

تعمیر وطن – بتول اگست ۲۰۲۲ – ناعمہ ثمر

بھرتے ہیں وہ لمحے میری یادوں میں شرارے جب راہ میں ہر سمت اندھیروں کے ستوں تھے اک آگ کے دریا کا سفر تھا ہمیں در پیش ہم قافلہ درقافلہ اس آگ سے گزرے جلتے ہوئے شہروں کی فضائوں سے گزر کر ہم نورِ یقین دل میں بسائے ہوئے آئے اس آگ سے ہم نے کئی گلزار بنائے پرچم پہ اتر آیا ہلال اور ستارا چوکس رہے برجوں میں جمائے ہوئے نظریں جب بھی کسی دشمن نے ہمیں گھور کے دیکھا دھرتی پہ ، سمندر میں، ہوائوں میں لڑے ہم یہ دیس ہے پائندہ سبھی مل کے پکارے افلاک سے اترے کئی رحمت کے اشارے پھر آج ہر اک سمت یہ نفرت کا دھواں ہے آواز دو وہ جذبہِ تعمیر کہاں ہے وہ نورِ یقیں پھر سے اندھیروں سے نکالو طوفان ہے طوفان ہے کچھ خود کو سنبھالو تخریب کے طوفان سے پھر لڑنا ہے ہم کو تعمیر وطن کے

مزید پڑھیں

میری مٹی میرا خواب – بتولاگست۲۰۲۲

میں ایک پاکستانی ہوں۔ ہر پاکستانی شہری کی طرح مجھے بھی اپنے وطن سے بہت محبت ہے ۔ میں شادی کے بعد سے تقریباً بائیس سال سے پاکستان سے باہر ہوں ۔ مگر کیا آپ یقین کریں گے کہ میں ایک لمحہ کو بھی اس سے غافل نہیں رہی ۔ یہ مذاق نہیں مگر میرے پرس میں ایک چھوٹی سی ڈبیہ میں اپنے وطن کی مٹی رکھی ہوئی ہے جو میرے اس احساس کواور بڑھا دیتی ہے کہ میں اس سے قریب ہوں اورمجھے اسی سے جڑا رہنا ہے ۔میری موت اور زندگی اسی سے وابسطہ ہے ۔ میرے شوہر کا بزنس پوری دنیا میں پھیلا ہؤا ہے ۔ اور میں ان کے ساتھ بیرون ممالک خصوصاًمغربی دنیا کے ملکوں میں رہتی ہوں۔ مجھے غیر مسلم مغربی خواتین کے سامنے کبھی اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہوئے کوئی شرمندگی نہیں ہوئی۔ بلکہ گیارہ ستمبر اور سات جولائی کے بعد سے

مزید پڑھیں

کچی مٹی – بتول اگست ۲۰۲۲ – عینی عرفان

’’مجھے نہیں کھانے یہ بینگن…. آپ کو کچھ بھی اچھا پکانا نہیں آتا مما…. ہر وقت یہ سبزیاں پکا کر رکھ دیتی ہیں‘‘ تابش نے ناگواری سے ٹرے پیچھے کھسکائی۔ ’’تمہارے بابا کوئی مل اونر نہیں ہیں جو روز مرغ مسلّم بناؤں گی۔اتنی مہنگائی ہے اتنی مشکل سے خرچہ پورا کرتی ہوں پر نواب صاحب کے نخرے ہی ختم نہیں ہوتے‘‘۔ مریم غصےمیں ذرا اونچی آواز میں بولی، پر آج کے بچے کب کسی کی اونچی آواز برداشت کرتے ہیں خواہ سامنے والدین ہی کیوں نہ ہوں۔ ’’تو یہ بینگن بھی نہ پکاتیں، اپنی بچت کا گلّہ بھر لیتیں…. ہم بھوکے مریں آپ کو اس سے کیا‘‘ تابش نے چیخ کر جواب دیا اور ٹرے کو مزید زور سے دھکیلتا ہوا تن فن کرتا اپنے کمرے میں بند ہوگیا۔ مریم بھی غصہ میں اس کو مارنے کو لپکی پر تابش دروازہ مقفل کرچکا تھا۔ مریم کا دماغ کھولنے لگا، وہ

مزید پڑھیں

ڑیں – بتول اگست ۲۰۲۲ – جویریہ شاہ رخ

’’یار یہ پھوپھیاں ہوتی ہی فساد ہیں۔ دماغ کھا گئیں جاوید انکل کا کہ حصہ دو ہمارا… اوپر سے وہ عبداللہ! اپنے ابا کے پیچھے ہے کہ بابا حق دار کو حق دے دیں۔ابھی جاوید انکل سے نیچے ملاقات ہوئی وہ کہہ رہے تھے تم ہی عبداللہ کو سمجھاؤ، کہتا ہے دین یہی ہے مشکل حل کرنے والا اللّٰہ ہے دوکان بیچنے سے رزق کے دروازے بند نہیں ہوں گے۔ اس کو کون سمجھائے کہ میں چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہوں ،کیا ملے گا حصے میں!‘‘ ’’عبداللہ کے دادا کے انتقال کو ڈیڑھ سال ہوگیا ناں؟‘‘ میں نے اپنے میاں سے پوچھا جو اپنے پڑوسی جگری دوست کے گھر کے متعلق بات کر رہے تھے اور کافی پریشان تھے ۔ ’’ ہاں دو سال ہوگئے ۔ مگر دیکھو مجبوری بھی کوئی چیز ہے یوں بنی بنائی دوکان کا بٹوارہ آسان نہیں‘‘۔ ’’ہمم… مگر اپنا ہی حق تو مانگ رہی

مزید پڑھیں

جب قائد اعظم ؒ نے ہمیں راستہ لے کر دیا – بتول اگست ۲۰۲۲ – ڈاکٹر مقبول احمد شاہد

سرسہ سے بیکانیر کے راستے فورٹ عباس پہنچنے کا حال…جب موت چاروں طرف منڈلاتی تھی ملازمت چھوڑنے کے بعد انہوں نے سرسہ میں ہی مستقل رہائش اختیار کرنے کا ارادہ کر لیا ، اور فیئر ڈیلرز ٹریڈنگ کمپنی کے نام سے ایک تجارتی ادارہ قائم کیا ،رہائش کے لیے والد صاحب نے حکیم محمد عبد اللہ صاحب اورجماعت اسلامی سے متعارف اور کئی ساتھیوں سے مل کر شہر سے باہردارالسلام کے نام سے ایک بستی تعمیر کی ۔مقصد یہ تھاکہ ایک ایسی بستی بنائی جائے جہاں مکمل طور پر اسلامی اخوت کاماحول ہو اوربچے اس پاکیزہ فضا میں پروان چڑھیں۔ اس سے پہلے سیدابو الاعلیٰ مودودی ؒ پٹھانکوٹ میںدارالسلام کے نام سے بستی تعمیر کر چکے تھے اوردارالسلام سرسہ کی تعمیر میں بھی وہی جذبہ کار فرما تھا۔1946ء کے آغاز تک اس نئی بستی میں تقریباً پندرہ گھر آباد ہوچکے تھے اور ایک مسجد بھی تعمیر کرلی گئی تھی ۔

مزید پڑھیں

اِن زخموں سے خوں رِستا ہے – بتول اگست ۲۰۲۲ – شاہدہ اکرام

جیسے ہی اطلاعی گھنٹی بجی ،تینوں بڑے بچوں نے دروازہ کی طرف دوڑ لگا دی ، شازیہ نے کچن سے آواز لگائی ’’ کون ہے ؟‘‘ ’’ ماسی بی بی آگئیں ماسی بی بی آگئیں ‘‘بچوں نے جالی والے دروازہ میں سے دیکھ کر کورس میں جواب دیا۔ شازیہ کام چھوڑ تولیہ سے ہاتھ صاف کرتی تیزی سے دروازہ کی طرف لپکی اور جھٹ سے کُنڈی کھول دی ، ماسی بی بی حسب سابق و عادت ڈھکنے والی پلاسٹک کی ٹوکری اور دو تین گٹھڑیاں دائیں بائیں رکھے بیرونی برآمدہ میں کھڑی تھیں دروازہ کھلتے ہی بچوں نے لپک کر اُن کا سامان اٹھایا اور اندر کی طرف دوڑلگا دی ، وہ جانتے تھے کہ گٹھڑیاںان کے پسندیدہ سامان سے بھری ہوئی ہیں ۔ ’’ ماسی بی بی کو اندر تو آنے دو ‘‘شازیہ کی ڈانٹ بے کار رہی ، ماسی بی بی مسکراتی ہوئی شازیہ کے گلے لگ گئیں

مزید پڑھیں

ایمان دار – بتول اگست ۲۰۲۲

کریم تپتی دھوپ میں ویران سڑک پر بھاگا جارہا تھا _یہ سڑک مارکیٹ سے کچی آبادی کو ملانے والا ایک مختصر راستہ تھی جس پر ٹریفک بہت کم ہوتی تھی اور اس وقت ویسے بھی گرمیوں کی دوپہر تھی جب لوگ عموماً آرام کر رہے ہوتے ہیں۔ بھاگتے بھاگتے کریم کا سانس پھول رہا تھا لیکن وہ رکنا نہیں چاہتا تھا۔سڑک کے آس پاس خوبصورت بنگلے تھے جن کو وہ کبھی کبھار رک کر دیکھا کرتا تھا لیکن اس وقت اس کا دھیان گھر کی طرف تھا ۔کریم مکینک کی دکان پر کام کرتا تھا،اس سے جو قلیل سی تنخواہ ملتی اس سے بمشکل گھر چلتا۔اس کی چار چھوٹی چھوٹی بیٹیاں تھیں اور اب اس کی بیوی دوبارہ امید سے تھی ۔کریم اور اس کی بیوی نے بہت دعائیں مانگی تھیں کہ رب اس بار انھیں بیٹا دے دے ۔ امید…. جو اندھیرے میں روشنی کی مانند ہے ،امید جس

مزید پڑھیں

ایک رات کی کہانی – بتول اگست ۲۰۲۲ – عالیہ حمید

یہ 1947کی ایک اداس رات ہے مگر سیاہ اور خاموش نہیں ۔ چاندنی اور ریل نے اسے سفید اور شور زدہ کر دیا تھا۔ چاندنی کسے نہیں اچھی لگتی مگر آج اس ریل پر سوار ہر مسافر کی یہی دعا تھی کہ چاند بادلوں میں چھپ جائے اور ریل بنا آواز کے سفر کرے۔ چاندنی کی ہر کرن اور ریل کی مسلسل چھکا چھک ان کے سینے میں تار کول انڈیل رہی تھی کہ وہ ایسے سفر کے راہی تھے جہاں قدم قدم پر موت کی سنسناہٹ سنائی دیتی تھی۔ یہ پریشان حال مسافر ہجرت کی صعوبتیں برداشت کرتے بھار ت سے پاکستان جانے والی ریل میں دھڑکتے دلوں کے ساتھ محو سفر تھے۔ ریل نے اپنی استطاعت سے زیادہ وزن اٹھا رکھا تھا۔ جن کو اندر جگہ نہ ملی وہ چھتوں ، کھڑکیوں اور دروازوں میں چپکے تھے،ہاتھ سن ہو چکے تھے مگر دشمن سے بچ کر پاکستان پہنچنے

مزید پڑھیں

بندروں کی توبہ – بتول اگست ۲۰۲۲ – قانتہ رابعہ

’’مجھے تو سمجھ میں نہیں آتا کہ انسان اتنا بھی پریکٹیکل اور محب وطن کیسے ہو سکتا ہے جتنا کہ محترمہ تسنیم عبدالقدوس ہیں ،استغفراللہ ،حد ہی ہو گئی ویسے ‘‘ نیلم نے ناک منہ چڑھاتے ہوئے اپنی اردو کی نئی ٹیچر کی شان میں کلمات ادا کیے۔ ’’واقعی آنٹی ،نیلم بالکل صحیح کہہ رہی ہے۔ بلکہ سچ پوچھیں تو اس سے بھی زیادہ ،جب سے وہ ہمارے کالج میں آئی ہیں سارے کالج میں ان کی ذات کو ہی ڈسکس کیا جاتا ہے ۔عجیب سی عادتیں ہیں…. چلیں جی دوپٹہ سے چوبیس گھنٹے سر ڈھانپنا ،اپنی چیسٹ کو کور کرنا تو سمجھ میں آتا ہے اسلامیات کی منزہ عباسی بھی اسی طرح کی ہیں ویل کرنے والی…. دس سال کا بچہ بھی گزر جائے تو منہ ڈھانپ لیتی ہیں، مالی بابا تک سے پردہ کرتی ہیں ۔لیکن یہ تو بھئی ان سے سات ہاتھ آگے ہیں ،کوئی انڈین فلمیں

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول اگست ۲۰۲۲ – حنا سہیل

یہ دردوغم! حنا سہیل۔ جدہ، سعودی عرب ہر دور کے مختلف درد ہوتے ہیں ! بچپن کے درد بھی کتنے معصوم ہوتے ہیں کہ میری سہیلی نے اگر کسی دوسری لڑکی سے بات کرلی یا اس کو دوست بنانے کی کوشش کی تو سارا دن دل میں کھدبد ہوتی رہتی تھی اور ایک درد سا محسوس ہوتا ۔اس کو ہم دکھ بھی کہہ سکتے ہیں کہ کہیں میں اپنی عزیز ترین دوست کو کھو نہ دوں یا اس سے الگ نہ ہوجائوں ۔ ٹیچر نے کلاس میں ڈانٹ دیا ،اب یہ اتنا بڑا درد ہے کہ اگلے دن بھی دل میں رہے گا، رات کو بھی سوتے ہوئے یہ سوچ رہے گی کہ سب دوست کیا سوچیں گے۔ اگلی منزل جوانی کی ہے۔ اس کے تو سارے درد میٹھے میٹھے ہوتے ہیں ، محبت کا درد میٹھا اور سرور دینے والا ہوتا ہے، بندہ اس درد کو بہت عزیز رکھتا

مزید پڑھیں

بیوی کے محبوب بنیے – بتولاگست۲۰۲۲

جب چلتے ہوئے آپ کے گھٹنوں سے چڑ چڑ کی آوازیں آنی شروع ہو جائیں، نظر کمزور اور داڑھی سفید ہوجائے، تو کوئی ہے جس کے لیے اس وقت بھی آپ ہیرو سے کم نہیں ہوں گے، فیصلہ آپ کا ہے! چاہے سارا سر اور داڑھی سفید ہو جائے، کمر خم کھا جائے، ہاتھوں میں رعشہ طاری ہوجائے، دو باتیں کرنے کے بعد تیسری بات کرتے ہوئے کھانسی کا گھونٹ بھرنا پڑ جائے، چلتے ہوئے گھٹنوں، ٹخنوں سے چڑ چڑ کی آوازیں آنا شروع ہو جائیں، تو اس دور میں بھی اکثر حضرات کے دل میں یہ خواہش موجود ہوتی ہے کہ وہ کسی محترمہ کے دل کےمحبوب ہوں! وہ 60 سال کی عمر میں بھی سر، داڑھی کے بالوں کو کلف لگا کر اپنے آپ کو جوان ثابت کرنے پر تلے ہوتے ہیں۔ شادی کے نام پر ان کے ہونٹ گلاب کی پنکھڑیوں کی طرح کھل اٹھتے ہیں۔ شرمیلی

مزید پڑھیں

ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کا قیام ’’آہنگِ باز گشت‘‘ کا ایک باب – بتول اگست ۲۰۲۲ – مولوی محمد سعید

وہ کیا عوامل تھے جو مسلمانوں کو یہاں تک لے آئے تھے ۔ روز مرہ کی زندگی میں تو چند اہم وغیر اہم حقوق و مراعات کے لیے جدوجہد تھی لیکن ذہنوں کی گہرائیوں میں حفاظت ملی کا جذبہ اور عظمتِ رفتہ کی بازیابی کی تمنا کار فرما تھی۔ ہر تحریک نے حکمرانوں کے دبدبہ کو کم کیا اور مسلمانوں میں احساس خوداری پیدا کیا ۔ خلافت کی تحریک نے مسلمانوں کی نگاہ کو ہندوستان کی سرحدوں سے باہر تک وسیع کر دیا ۔ سرخ پوشوں نے انگریز کے دبدبے کو وہاں دھچکا لگایا جہاں اُس نے اپنی پوری عسکری قوت مجتمع کر رکھی تھی ۔ احرار نے تحریکِ آزادی کو گھر گھر پہنچا دیا ۔ خاکساروں نے خلافتِ ارضی کے نام پر مسلمانوں کے عزائم کو بے باکی اور خدمت خلق کے نام پر اُن کی نگاہ کو عفت عطا کی ۔ آج اُن تحریکوں کے نفع و نقصان

مزید پڑھیں

اچھے اخلاق – بتول اگست ۲۰۲۲ – ندا اسلام

حقیقی اخلاق اور مصنوعی اخلاق میں زمین آسمان کا فرق ہے، رویے باطن کے گواہ ہوتے ہیں اور اصل اخلاق وہ ہے جو رویوں میں سامنے آتاہے حسن خلق کیا ہے ؟ اور یہ باہمی تعلقات کی بہتری کے لیے کیوں اہم ہے۔ آئیے احادیث کی روشنی میں دیکھتے ہیں ۔ حسن اخلاق افضل مومن کی نشانی ہے: رسول اللہ _ﷺنے فرمایا ’’مومنوں میں افضل ترین مومن وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے‘‘ (صحیح الجامع)۔ حسن اخلاق کامل ترین مومن کی نشانی ہے: رسول اللہ ؐ نے فرمایا: ’’مومنوں میں ایمانی اعتبار سے اکمل وہ ہیں جن کا اخلاق اچھا ہے‘ جو اپنے پہلوؤں کو لوگوںکے لیے جھکانے والے ہیں اور لوگوں سے محبت کرتے ہیں اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں۔ اس آدمی میں بھلائی نام کی کوئی چیز نہیں جو نہ لوگوں سے محبت کرتا ہے اور نہ ہی لوگ اس سے مانوس ہوتے ہیں‘‘ (صحیح

مزید پڑھیں

اللہ کا شکر – بتول اگست ۲۰۲۲ – ڈاکٹر میمونہ حمزہ

اللہ کا شکر ان خوبصورت اشیاء میں سے ہے جس کا صدور اچھے انسانوں سے ہوتاہے۔شکر تین حروف پر مشتمل مختصر سا لفظ ہے لیکن اس کے معنی بہت جامع اور بہت خوبصورت احساس لیے ہوئے ہیں۔اور کیوں نہ ہو کہ جب ہم ’’اللہ تیرا شکر‘‘ کے کلمات دل کے شعور اور احساس کے ساتھ ادا کرتے ہیں تو پورا انسانی وجود ہی نہیں، اس کی روح بھی مسکرا اٹھتی ہے۔ ہمارے بہت سے اعمال ایسے ہیں جن کا تعلق انسان کی اندرونی کیفیات سے ہوتا ہے، تو شکر کی پیدائش کا مقام بھی دل ہے۔مومن بندہ اپنے دل کی حفاظت کرتا ہے اور اس کی تربیت اس انداز میں کرتا ہے کہ وہ اللہ کا ’’شکر گزار بندہ‘‘ بن جائے۔ شکر کے لغوی معنی ’’عرفان الاحسان‘‘ کے ہیں۔ یعنی کسی کے احسان کو پہچاننا اور اس کا اظہار کرنا۔ شکر حقیقت میں ہر نرمی اور آسانی پر راضی اور

مزید پڑھیں

اک آگ کا دریا تھا! آگ اور خون سے عبارت سچی داستانِ آزادی – بتول اگست ۲۰۲۲ – فریحہ مبارک

ہماری نانی جان جنھیں ہم بڑی محبت اور دلار سے بڑی امی کہہ کر پکارتے تھے ، اسکول کی دو ماہ کی چھٹیاں گزارنے ان کے پاس سرگودھا رہنے جاتے۔ کبھی کبھی گھر کے کاموں میں بظاہر مصروف بڑی امی کی خوبصورت آنکھوں سے آنسو رواں ہو جاتے ۔ کبھی کسی خاص موسم کو دیکھ کر ، کسی خاص پکوان کو تیار کرتے ہوئے۔ اس کی خوشبو میں شاید کسی کی یادیں چٹکیاں لیتی تھی ۔کبھی بچوں کو ان کے اپنے بچپن کے تانبے اور پیتل کے برتنوں سے’’ آپا بوا‘‘کے کھیل میں منہمک دیکھ کر ان کے ضبط کے بندھن ٹوٹ جاتے ۔ان کے شوہر، بیٹیاں اور بیٹا جان جاتے کہ پریشانی کیا ہے۔موسم کے رنگوں،پکوان کی خوشبو ،مخصوص کھیل کے تانے بانے کہاں سے جا کر ملتے ہیں ۔وہ سب ان کی دلجوئی کی خاطر جمع ہو جاتے۔تسلیاں دیتے ،دل بہلاتے لیکن ان کی طبیعت کسی غم کے

مزید پڑھیں

لڑکی اور لڑکے کی تربیت میں فرق ؟شخصیت کی تعمیر کن بنیادوں پر ہونی چاہیے – بتول اگست ۲۰۲۲- آسیہ عمران

بات بچوں کی تربیت کی ہو رہی تھی اور چلی مرد کی مردانگی پر گئی۔ کچھ کے خیال میں گھر کے کام صرف عورتوں سے منسلک ہیں لہٰذا مردوں سے جوڑنا مناسب نہیں چاہے وہ بچے ہی کیوں نہ ہوں۔ لڑکوں کے تربیتی مراحل میں ایسا کوئی حصہ نہیں ہونا چاہیے جس کا تعلق گھر کے کاموں کچن وغیرہ سےہو کہ اس سے ان کی مردانگی پر حرف آئے گا۔ ایک صاحبہ کا کہنا تھا گھر کے کام سکھا کر انھیں ہیجڑا نہ بنائیں مردوں سے مردانہ کام ہی کروائیں۔ اس بحث کے تناظر میں بچوں کی تربیت کے حوالے سے کاموں کو علیحدہ کرنے کا سوچا تو کئی الجھنیں در آئیں ۔کچھ بنیادی سوالات بھی تھے ۔ نفسیات کی ایک پروفیسر سے ملاقات میں کچھ الجھنیں کہہ ڈالیں۔ گویا ہو ئیں ایک بچے کی کامیابی کا سفر اس بات سے شروع ہوتا ہے کہ وہ مختلف کاموں کا خود

مزید پڑھیں

ٹھکانہ – بتول جولائی۲۰۲۲

بڑی مستعدی اور مہارت سے گھر کا رنگ و روغن جاری تھا ۔جو سامان باآسانی کھسکایا جا سکتا تھا اسے مزدوروں کی مدد سے صحن میں رکھوا دیا گیا تھا ۔بھاری سامان کو چادریں ڈال کر ڈھانپ دیا گیا تھا ۔برکت صاحب کے گھر برسوں سے اسی طرح رمضان المبارک کا استقبال کیا جاتا تھا ۔ نماز تراویح میں شرکت کے لیے آس پاس کی گلیوں سے بہت بڑی تعداد میں افراد ان کے گھر آتے ۔اب تو چند سال سے ان کاحافظ قرآن بیٹا اجمل بی تراویاں پڑھا رہا تھا۔دونوں بیٹیوں کے فرض سے فارغ ہو چکے تھے ۔بیٹا اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کر رہا تھا ۔بس اب تو ایک ہی تمنا تھی کہ اپنی شریک حیات کے ساتھ حج کی سعادت بھی نصیب ہو جائے ۔اسی لیے اپنی محدود آمدنی میں سے کچھ نہ کچھ حصہ پس انداز کررہے تھے ۔ لائنز ایریا کی ان تنگ گلیوں میں

مزید پڑھیں

زندگی کے چکر- بتول جولائی۲۰۲۲

زندگی کی دی ہوئی مشکلات پر اندر ہی اندر کڑھنا، دنیا کی بےحسی، بے قدری پر نالاں رہنا کہ اس میں احساس و مروت اورخدا خوفی ہی نہیں ہے ۔ پھر خود ہی اس کی وکالت بھی کرنا اس کے مثبت اور منفی پہلو دیکھ کرفیصلہ اس کے حق میں دے دینا۔ یہ کوئی آج کی بات نہیں وہ ہمیشہ سے یہی تو کرتی آئی تھی۔ بچپن میں بھی کسی سے معاملہ ہوجاتا یہی چکر چلتا ایسا ہی کرتی ۔ کسی کا معمولی سا مثبت ردعمل ساری گندگی دھو دیتا اور وہ خوش ہو جاتی سوچتی آئندہ کبھی کسی کے بارے میں برا نہ سوچے گی۔ مگر کیا کہ چکر بار بار چلتا ،جیسے جیسے بڑے ہوئے چکر بھی پیچیدہ ہوتے چلے گئے ۔ سوال اٹھتا ۔ یہ ہر معا ملے میں اونچ نیچ کا چکر بار بار کیوں چلتا ہے ۔زندگی میں تسلسل،ٹھہراؤ کیوں نہیں رہتا ، شکر گزاری

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول اپریل ۲۰۲۳

قارئینِ کرام سلام مسنون آپ سب کو عید الفطر مبارک۔خدا سب اہل وطن اور اہلِ امت کو عافیت اورخوشیوں کی عید دکھائے، رمضان المبارک میں کی گئی محنتیں اور دعائیں قبول و منظور فرمائے آمین۔ مارچ میں پہلے غیر متوقع گرمی کی لہر نے ڈرا کر رکھ دیااور پھر خوشگوار موسم کی واپسی ہوئی تو شدید بارش اور ژالہ باری کے ساتھ۔ کھڑی فصلوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ البتہ روزہ داروں کی خوشی کے لیےآغاز کے روزے ٹھنڈے رہے۔ رمضان کا مہینہ تقویم پر گردش کرتا موسم سرما کی سرحد تک آن پہنچا ہے، روزوں کی طوالت اور حدت دم توڑ گئی ہےاورآنے والے سالوں میں خوشگوار روزے منتظر ہیں۔البتہ حج کے دن ابھی کچھ سال شدید گرمی دیکھیں گے۔ ملک کا منظر نامہ حسبِ سابق امکانات، اندیشوں اور بحرانوں سے عبارت ہے۔ آئینی بحران اب عدلیہ کے بحران تک آپہنچا ہے۔ ہر ادارہ اخلاقی زوال کی انتہا

مزید پڑھیں

کرایہ دار – بتول اکتوبر۲۰۲۲

طیبہ یاسمین مرحومہ بتول کی مستقل کالم نگارتھیں ۔ ان کے شگفتہ طرز تحریر کا ایک نمائندہ کالم اس بارقندِ مکرر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے ۔ کرایہ دار کون ہوتا ہے ؟ اس کی تفصیل اور تشریح تو بیان کرنے کی میرے خیال میں کوئی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ یہ ہر ملک کی آبادی کے اہم مکین ہوتے ہیں ۔ ان میں بچے ، بوڑھے ، مرد اور عورت سبھی شامل ہوتے ہیں۔ البتہ اس طبقہ کی مظلومیت ، بے کسی اور بے وقعتی سے کوئی کوئی ہی واقف ہے ۔ یوں سمجھ لیجیے کہ یہ معاشرہ کے دوسرے درجہ کے شہری ہوتے ہیں ۔ ان کا محلہ میں کوئی مستقل سماجی مقام نہیں ہوتا اور ان سے سماجی لین دین ، میل ملاقات اور راہ و رسم بڑی عارضی سی ہوتی ہے ۔ محلہ کے تصفیہ طلب معاملات میں ان کی رائے کو بڑی کمزور حیثیت

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول اکتوبر۲۰۲۲

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی ماہِ اگست 2022ء کا ’’چمن بتول‘‘ کا شمارہ ( تحفظ آزادی نمبر) سامنے ہے ۔ سبز اورسفید رنگوں سے مزین ٹائٹل ہمارے پیارے پرچم کی ترجمانی کر رہا ہے ۔ گنبد خضریٰ کا رنگ بھی سبز ہے ۔ گنبد خضریٰ کے مکیں ؐ کے صدقے اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے وطن پاکستان کو خوشحال ، شادمان اورہر لحاظ سے محفوظ رکھے ( آمین) ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما صاحبہ کا حسب روایت بصیرت افروز تبصرہ و تجزیہ ۔ آپ نے نہایت دردناک لہجے میں تاسف کا اظہار کیاہے کہ یہ وطن اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن آج تک یہاں اسلامی روح کا ر فرما نہیں ہوسکی ۔ آپ کے جملے اہم ہیں کہ ’’ اس وقت آزادی کی بقا کا سوال بڑی شدت سے اٹھ کھڑا ہؤا ہے۔ آج کی نسل کو پلیٹ میں ملی ہوئی

مزید پڑھیں

پری – بتول اکتوبر۲۰۲۲

خلاف معمول روحی کے تمام کام رات کے8بجے تک نمٹ چکے تھے ۔ کھانا تیار تھا ۔ روٹی بھی پک چکی تھی ورنہ عامر کو گھر آکر کھانے کے لیے کافی دیر انتظار کرنا پڑتا تھا ۔ اور تو اور روحی نماز سے بھی فارغ ہو چکی تھی۔ نومی کا ہوم ورک بھی مکمل کروایا جا چکا تھا ۔ اب تو نومی بھی سمجھ دار ہو گیا تھا۔ وہ بھی ضد کیے بغیر ،بدھ کو بغیر ستائے کام کرلیا کرتا تھا ۔ یہ کمال تھا اس 8بجے والے ڈرامے کا جس کا روحی کو پورے ہفتے بے چینی سے انتظار رہتا تھا ۔ اب تو عامر بھی اس ڈرامے میں دلچسپی لینے لگا تھا ۔ ڈرامہ بھی بڑی محنت سے تیار کیا گیا تھا ۔ کرداروں کا چنائو ، ان کی ادا کاری ، ہدایت کاری ، کہانی ، ڈائیلاگز سب ایک سے بڑھ کر ایک تھے ۔ سب سے

مزید پڑھیں

مردِ حُر سید علی گیلانی مظفر آباد ، ودایٔ نیلم کا خراج تحسین – بتول اکتوبر۲۰۲۲

ہم نے پچھلے ماہ ہی تو جشنِ آزادی منایا ہے ۔ ابھی تو گھروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں مگر آزادی کا وہ مفہوم پہلی بار سمجھ میں آیا جب مظفر آباد اورنیلم وادی میں شہدا کے گھرانوں سے ملاقات ہوئی۔ وہ کیا مانگتے ہیں ؟ زندہ رہنے کا حق اور زندگی گزارنے کی آزادی ! یہاں کتنی مائیں اور بہنیں ہیں جن کے کلیجے میں جدائی کے تیر پیوست ہیں ! سبزے کا دو شالہ اوڑھے یہ پہاڑ پیلٹ گنوں سے بے نور کتنی آنکھوں کے نوحے سن چکے ہیں ! ان بے نورآنکھوں کی قسم ! جوان لاشوں پر بہنوں کے نوحے کی قسم ! مائوں کے پارہ پارہ دلوں کی قسم ! بوڑھے باپ کے شانوں کی قسم جو جوان لاشہ اٹھا کر ڈھلک گئے ہیں ان تار تار آنچلوں کی قسم جو آزادی کی قیمت ادا کر تے ہوئے ہوس کی نذر ہو گئے آزادی

مزید پڑھیں

قرآن ہمارا دستورِ حیات – بتول اپریل ۲۰۲۳

القرآن دستورنا قرآن کریم آسمان والے کی جانب سے زمین والوں کے لیے عظیم تحفہ ہے۔یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے، یہ ذکرِ حکیم اور صراط المستقیم ہے۔اس سے عقل میں ٹیڑھ نہیں آتی اور نہ ہی زبان کسی التباس کا شکار ہوتی ہے۔علماء اس سے سیر نہیں ہوتے اورنہ ہی اس کے عجائب ختم ہوتے ہیں۔ یہ مضبوط ومتین کلام ہے محض ہنسی مذاق نہیں۔ انسان کی دنیا وآخرت کی حقیقی فلاح کا واحد ذریعہ اللہ کے بتائے ہوئے دستور ِ حیات کی پیروی ہے۔قرآن کے سائے میں زندگی بسر کرنا ایک نعمتِ عظمیٰ ہے۔اس کی شان اور لذت وہی جانتا ہے جو اس سے لطف اندوز ہؤا ہو۔ اس سے زندگی کتنی بابرکت ہو جاتی ہے، اس کی شان کس قدر بلند ہو جاتی ہے، اور اسے باطل سوچ اور نظریات اور فاسقانہ اعمال سے کس قدر دور کر دیتی ہے، اور اسے کس قدر پاک اور اور

مزید پڑھیں

لباس پردہ پوشی ہے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

حضرت ابنِ مسعودؓ روایت فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: جنت میں نہیں داخل ہوگا ایسا شخص جس کے دل میں ذرہ بھر کبر ہے۔ ایک آدمی نے یہ سن کر کہا: کوئی انسان پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اور اس کا جوتا خوبصورت نظر آئے؟ آپؐنے فرمایا: اللہ رب العزت جمیل ہیں اور جمال کو پسند فرماتے ہیں، کبر تو یہ ہے کہ حق کو جان کر نہ مانا جائے اور لوگوں کی حق تلفی کی جائے۔(صحیح مسلم) لباس کے بارے میں اسلام کیا رہنمائی دیتا ہے، یہ جاننے کے لیے ہمیں قرآن کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اے اولادِ آدم، ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابلِ شرم حصّوں کو ڈھانکے اور تمہارے لیے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہواور بہترین لباس تقوٰی کا لباس ہے۔ یہ اللہ کی

مزید پڑھیں

غزل – بتول اکتوبر۲۰۲۲

ریگزاروں میں سرابوں کو سمو کے رکھنا کیا ستم ہے کہ ہر اک راہ میں دھوکے رکھنا یہ مرے اشک شرارے ہیں کہ انگارے ہیں کتنا مشکل ہے انھیں آنکھوں میں روکے رکھنا شوق سے آؤ مگر یاد رکھو اس دل میں تم کبھی اپنے قدم اور کے ہوکے رکھنا جانے کب غیب سے مضمون اترنے لگ جائے تم سیاہی میں قلم اپنا ڈبو کے رکھنا کب گوارا ہے کہ پھولوں کو کچل کر گزروں تم مری راہ میں کانٹوں ہی کو بو کے رکھنا داستانِ غمِ دل سن کے کہاں ممکن تھا درد کا سیلِ بلاآنکھوں میں روکے رکھنا سب سے پھولوں سا ملو کھِل کے مگر اس دل میں تم ہمیشہ کوئی کانٹا سا چبھوکے رکھنا سب سے ہنس ہنس کے ملو خوب کرو دلجوئی یہ مرا دل ہے اسے خوب کچوکے ملنا میں بھی انساں ہوں اسی میں ہے بھلائی میری مجھ کو ہر لمحہ غلط بات

مزید پڑھیں

رب کی جنت – بتول اکتوبر۲۰۲۲

نعمت بھری جنت اللہ تعالیٰ کا وہ انعام ہے جو اس نے اپنے متقی بندوں کے لیے تیار کیا ہے، اور اس کا وعدہ کیا ہے۔ اور اسے بندوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھاہے۔یہ نقص اور عیب سے پاک ایک محفوظ مقام ہے جس میں من چاہی نعمتیںمیسر ہوں گی۔یہ ابدی قیام کا ایسا گھر ہے جس کی کوئی مثیل نہیں۔جنت کا سرچشمہ اللہ کے کرم، اس کی عطا اور اس کے فضل اور عنایت سے پھوٹتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور نبی اکرمﷺ نے احادیث کے ذریعے اس جنت کا تعارف کروایا ہے، اور یہ کہہ کر اشتیاق کو دوبالا کر دیا ہے کہ: ’’ان کے لیے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے‘‘۔ (الانعام،۱۲۷) یعنی ایسی جنت جہاں انسان ہر آفت سے محفوظ اور ہر خرابی سے مامون ہو گا۔ ایک اور مقام پر ان نعمتوں کو انتہائی پیارے انداز میں بیان کیا ہے:

مزید پڑھیں

زمیں پر فرشتے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

گرج چمک اور برستے بادل پہاڑ پانی اگل رہے تھے وہ تندر پلے جو بہتے بہتے مبر ایک بستی نکل رہے تھے بہت سے آنگن، پیسے ہوئے گھر پلک جھپکتے اجڑ رہے تھے وہ آزمائش میں پڑچکے تھے تلاطموں سے جھگڑ رہے تھے مگر بہا در جوان کیسے بھر تے دریا سے لڑ رہے تھے تباہ منظر ڈرا رہے تھے مگر وہ موجوں سے بھڑ رہے تھے ندا پنی جانوں کی فکر ان کو دلوں میں جذ بے امڈ رہے تھے بس ایک دھن تھی سواران پر بچالیں ان کو جو مر رہے تھے بنا کے ڈوری کے عارضی پل غضب کی تدبیر کر رہے تھے وہ خدمتوں کے عظیم جذ بے دلوں کو تسخیر کر رہے تھے مصیبتوں میں مدد کی خاطر وہاں فرشتے اتر رہے تھے مگر فرائض تھے جن کے وہ سب ہوائی ہمدردیاں دکھا کر ذرا سا راشن فقط گرا کر لٹے پٹے اور تم رسیدہ

مزید پڑھیں

یتیم کے حقوق – بتول اپریل ۲۰۲۳

جس بچے کے سرسے باپ کا سایہ اٹھ جائے ٗ وہ شریعت کی اصطلاح میں ’’یتیم‘‘ ہے اور چونکہ یتیم کی حفاظت کرنے والا ٗ اس کی ضروریات پوری کرنے والا اور اسے کما کر کھلانے والا موجود نہیں ہوتا ٗ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے خاص حقوق قائم کر رکھے ہیں تاکہ اس کی زندگی میں جو محرومی آگئی ہے اس کی تلافی ہو سکے۔ کلام پاک اور احادیث نبویہؐ کی روشنی میں یتیم ایک ایسی ہستی ہے جس کی کفالت کرنے والے ٗ نگرانی کرنے والے اور اس سے حسن سلوک کرنے والے کو بے پناہ اجر کی بشارت دی گئی ہے۔ یتیم غریب بھی ہو سکتا ہے اور امیر بھی ٗ مگر دونوں طرح کے یتیموں کی نگرانی کرنے یا ان سے حسن سلوک کرنے کو بہت بڑا ثواب قرار دیا گیا ہے اور یتیم کے نگران کو خاص ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ

مزید پڑھیں

تم سے کیا کہیں ،جاناں! – بتول اکتوبر۲۰۲۲

شکل ایک جیسی تھی نہ عقل ، قد کاٹھ ایک جیسا تھا نہ رنگ روپ ، مگر محبت ، سلوک، اتفاق سب لفظ ان دونوں کے تعلقات کے لیے بنے تھے ۔ دونوں سگی بہنیں نہیں تھیں مگر ان سے بڑھ کر تھیں ، خالہ زاد بہنیں جن کی دوستی میں چڑھائو ہی چڑھائو تھا ، اتار کا لفظ درمیان میں کبھی نہیں آیا تھا ۔ دونوں کی عمروں میں بس چار چھ ماہ کا فرق تھا ۔ ایک جاڑے کے اختتام پر ہوئی دوسری جاڑے کے آغاز پر ۔ بہت پیار تھا دونوں میں ایک ہی گلی میں دونوں کے گھر تھے ۔ ایک اس لمبی پتلی گلی کے شروع میں دوسری کا اختتام میں ۔ مگر یہ کہیں نہیں لکھا کہ شکل عقل فرق ہو ان میں دوستی نہیں ہو سکتی ۔ گو دونوں کی عادات میں بہت فرق تھا ایک پورب تھی دوسری پچھم ، ایک نکتہ

مزید پڑھیں

ٹرانس جینڈر ایکٹ، سماجی اقدار پر حملہ – بتول اکتوبر۲۰۲۲

دنیا بھر میں دیگر اقوام پر غلبہ پانے کے طریقے تبدیل ہوچکے ہیں۔جنگوں نے بھی اپنی شکل بدل لی ہے۔اب جغرافیائی سبقت لے جانے کے بجائے تہذیبی سبقت لے جانے کا دور ہے۔اسی جنگ کے دوران مسلم معاشرے پر تہذیبی غلبہ پانے کیلئے مختلف ادوار میں کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔حالیہ دور میں ٹرانسجینڈر ایکٹ کے ذریعے پاکستان کے خاندانی اور معاشرتی نظام پر شدید حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اس حملے کا اگربروقت تدارک نہ کیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔ پروٹیکشن آف رائٹس ایکٹ 2018 کو عرف عام میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کہا جاتا ہے۔یہ قانون مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے آخری مہینوں میں پاس ہوا جب شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے۔یہ ان چند قوانین میں سے ایک تھا جس کے حق میں حکومت اور اپوزیشن نے اتفاق رائے سے ووٹ دیا۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے

مزید پڑھیں

سیرت نبیﷺ کے حیرت انگیز واقعات – بتول اکتوبر۲۰۲۲

یوم حنین کا ایک واقعہ ولید بن مسلم نے بیان کیا ہے، مجھ سے عبداللہ بن مبارک نے ، ان سے ابوبکر الہذلی نے، ان سے ابن عباس کے غلام عکرمہ نے اور ان سے شیبہ بن عثمان نے روایت بیان کی۔ شیبہ کہتے تھے کہ میں نے یومِ حنین کے موقع پر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ تنہا ہیں۔ مجھے اپنا باپ اور چچا یاد آئے۔ انھیں علیؓ اورحمزہؓ نے قتل کیا تھا۔ میں نے دل میں سوچا کہ آج انتقام کا موقع ملا ہے۔ میں نے آپؐ کے دائیں جانب سے آپ ؐ کا رخ کیا۔جوں ہی میں قریب پہنچا تو آپؐ کے دائیں جانب عباسؓ کو دیکھا۔ میں نے کہا کہ یہ تو آپؐ کے چچا ہیں۔ آپ کا ساتھ ہرگز نہیں چھوڑیں گے۔ اس وقت عباسؓ نے زرہ پہن رکھی تھی، جو چاندی کی طرح سفید تھی اور اس پر غبار نظر آرہا

مزید پڑھیں

سکینہ جی کا ڈائیٹ پلان – بتول اکتوبر۲۰۲۲

دو بھائیوں کی اکلوتی بہن سکینہ جی ، ہر وقت موبائل میں مگن رہنے والی بلکہ موبائل فون تو اس کے ہاتھ کا کھلونا تھا ۔ یہ اس کا ایسا دل پسند کھلونا تھا جس کے بغیر اس کے دس منٹ بھی گزرنا مشکل تھے۔ پھرتیلی ماں کی بیٹی ہونے کی وجہ سے اسے کوئی گھر کا کام بھی نہ کرنا پڑتا۔ اسے گھر کے کام کاج سے کوئی شغف بھی نہیں تھا اور نہ ہی کبھی ماں نے کام کرنے کو کہا۔ اگر کبھی بھول چوک سے کہہ بھی دیا تو ہمیشہ کہہ کر پچھتائی کیونکہ تین چار گھنٹے بعد ماں کو وہ کام خود ہی کرنا پڑا۔ فارغ البالی اور خوب شکم سیری نے مل کر سکینہ جی کے بدن کو محض 19 سال کی عمر میں 90 کلو تک پہنچا دیا تھا۔ سکینہ جی تو اپنے پہاڑ جیسے وجود کے ساتھ بھی بے فکری اور مزے کی

مزید پڑھیں

رمضان المبارک میں کرنے کے کام – بتول اپریل ۲۰۲۳

رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مسلمانوں کے بہت سے روزمرہ کے معمولات بدل جاتے ہیں۔ کھانے پینے سونے جاگنے کے اوقات تبدیل ہو جاتے ہیں، عبادات کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان سمیت اکثر ملکوں میں سرکاری محکموں میں دفتری اوقات کم کر دیے جاتے ہیں۔ ذاتی کاروبار کرنے والے بھی اپنے اوقت کار میں ردوبدل کرلیتے ہیں۔ لوگوں کی دین کی طرف رغبت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مسجدیں نمازیوں سے بھر جاتی ہیں۔ نیکیوں کا اجر عام دنوں کی نسبت ستر گنا بڑھ جاتا ہے۔ یہ نیکیوں کی بہار کا موسم ہے۔ ذیل میں رمضان کی برکت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے ایسے کاموں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جو اس مہینے میں خصوصی طور پر انجام دینے چاہئیں۔ اس مہینے کی مبارک ساعتوں میں زیادہ سے ز یادہ نفع حاصل کرنے کے لیے یہاں کچھ اعمال کی

مزید پڑھیں

خاموشی جرم ہے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے جو حالات نظر آرہے ہیں ان کے اثرات مدتوں تک رہیں گے۔ ہر شعبہ زندگی کے دانشور اس آفت کی اپنی اپنی توجیہہ بیان کر رہے ہیں اور ہر کسی کا نقطہ نظر درست ہو سکتا ہے۔ کوئی دین سے دوری کے حوالے سے دیکھتا ہے اور اسے عذاب کہتا ہے، کسی کو آزمائش لگتی ہے اور کوئی حکومت کی نا اہلی کو ثابت کرتا ہے۔ اور کسی کی نظر میں عوام کا اپنا قصور ہے یا یہ گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔ سب کے تجزیے درست ہو سکتے ہیں اور ہر تجزیہ کو غلط بھی ثابت کیا جا سکتا ہے۔ اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ سیلاب کی وجہ اگر مذہب کی خلاف ورزی ہوتی تو کیا صرف کچی بستیوں والے غریب مسلمان ہی گنہگار ہیں؟ دولت مندوں کے گناہ تو کہیں زیادہ خوفناک ہوتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ سیلاب، قدرت

مزید پڑھیں

ہائی وے ۸۰ – بتول اکتوبر۲۰۲۲

میرے پیارے سلامِ محبت! اس ہفتے کا یہ دوسرا خط کہ تمہیں خوشخبری بھی تو سنانی ہے۔ ابوالقاسم تمہیں اپنا پہلا پوتا بہت بہت مبارک ہو ۔ تمہارا پوتا بالکل تمہاری تصویر ہے۔ ملتے تو تم باپ بیٹا بھی ہو مگر اس کے ماتھے پر دائیں جانب ویسا ہی من موہنا تل ہے، جس نے یونیورسٹی میں مجھے تمہاری جانب ملتفت کیا تھا۔ اللہ کی شان، ڈی این اے کی بھی کیا کیا جادو گری ہے۔ اللہ نے میری گودمیں ہوبہو تماری تصویر مجسم کر دی ہے۔ بہو خیر سے گھر آ گئ ہے اور اس کے چہرے پہ پھیلے ممتا کے نور نے اسے مزید خوب صورت بنا دیا ہے۔ میں تو اسے نظر بھر کر دیکھتی بھی نہیں، سدا کی وہمی جو ہوئی۔ اب اس بات پر بھلا ہنسنے کی کیا ضرورت ہے؟ ہوتی ہے بھئ اپنی اپنی طبیعت اور تمہیں تو اچھی طرح سے علم ہے کہ

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون اب کے دو ماہ کے وقفے سے آپ سے مخاطب ہوں۔یہ عرصہ گویا قیامت خیز رہا کہ بیشتر علاقے شدت کے سیلاب کی نذر ہوئے۔ اب تک بھی آدھا ملک پانی کے زیر اثر ہے اور کثیر آبادی بے خانماں ہے۔جانی نقصان بھی ہؤا اور مال مویشی، گھر ، کاروبار سب تباہ ہوئے۔کھڑی فصلیں، باغات بربادی کا منظر پیش کررہے ہیں۔پاکستان میں اس شدت کا سیلاب ہماری تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب کہا جارہا ہے۔ عالمی تناظر میں گلوبل وارمنگ اس کا سب سے بڑا سبب ہے جس کو پیدا کرنے میں تو پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے مگر جس کے اثرات کا سامنا کرنے میں پاکستان سر فہرست ہے۔ دنیا کی فضا کو خراب کرنے میں سب سے بڑا حصہ یو ایس اور یورپی ممالک کا ہے۔یہ خراب فضا مجموعی درجہ حرارت کو بڑھاتی ہے ، گلیشیئرپگھلتے ہیں اور ندی نالے،دریاچڑھ

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول اکتوبر۲۰۲۲

’’ تم نے کبھی جنت دیکھی ہے ؟‘‘ ’’خدیجہ کے سوال پر وہ مونگ پھلی کھانے رک گئی تھی‘‘۔ ’’نہیں تو … کیا تم نے دیکھی ہے ؟‘‘ ’’دیکھی تو نہیں مگر سنا ضرور ہے اپنی دادی سے ‘‘۔ ’’کیا کہتی ہیں تمہاری دادی؟‘‘ خدیجہ کی باتوں میں اس کی دلچسپی بڑھ گئی تھی۔ آج مس منزہ کے ہاں عید ملن پارٹی تھی ۔ انہوں نے پوری کلاس کو اپنے گھر پر بلا رکھا تھا ۔ اُسے بڑی منت سماجت کے بعد آنے کی اجازت ملی تھی ۔ ایک تو مس منزہ اس کی پسندیدہ ٹیچر تھیں اور پھر اس کی سب سے اچھی سہیلی خدیجہ بھی تو آ رہی تھی ، وہ کیسے نہ جاتی ۔ سو آج کا سارا دن انہوں نے خوب مزے میں گزارا تھا ۔ مس منزہ نے کھانے پینے کی کافی ساری چیزیں تیار کروا رکھی تھیں اور لڑکیاں بھی اپنے اپنے گھر سے

مزید پڑھیں

اسلامی ادب میں سیرت نگاری کی اہمیت – بتول اکتوبر۲۰۲۲

لفظ’’ سیرت ‘‘ کا لغوی مفہوم جانا ، روانہ ہونا ، چلنا ، طریقہ ، مذہب ، سنت ، ہیئت، حالت کردار ، کہانی ، پرانے لوگوں کے قصے اور واقعات ہے ۔’’اس کا مادہ ‘‘ سَارَ یسرو سیراً ہے۔ اصلاحاً سیرت عبارت ہے سرور دو عالم ؐ کے احوال و اوصاف سے چاہے وہ احوال و اوصاف اختیاری ہوں یا غیر اختیاری ، آپؐ کا حلیہ شریف شکل و صورت ، قدو قامت ، کثرت خویش و اقارب یہ سب غیر اختیاری ہیں ۔ آپؐ کے اوصاف تعلیمات، دعوت و تبلیغ، اقوال و افعال، کھانا پینا ، رہن سہن وغیرہ اختیاری ہیں۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ نے ’’عجالہ نافعہ ‘‘ میں لکھا ہے حضورؐ کے وجود گرامی ، آپ ؐ کے صحابہ کرام اور آل عظام سے جو چیز تعلق رکھتی ہے نیز حضور اکرم ؐ کی ولادت مبارکہ سے لے کر آپ ؐ کے وصال تک کی

مزید پڑھیں

اب دو ہی راستے ہیں! حالیہ سیلابوں کی تباہی ہمیں کیا بتا رہی ہے، حقائق تلخ ہیں اور سبق بالکل واضح – بتول اکتوبر۲۰۲۲

جاگ اے میرے ہمسائے خوابوں کے تسلسل سے دیوار سے آنگن میں اب دھوپ اتر آئی یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی ٹیلے کے نیچے دبی زچہ، کیچڑ آلود زندگی کی اولین سانسیں لیتا نوزائیدہ وجود ، ہر سورقص کرتی موت اور پانی کا وسیع قبرستان ،ہر سوبکھرے درد ، اشکبار ویران آنکھیں، بے بسی،ویرانگی اورحسرتیں، دردناک ہر سو بدلتےمناظر ،زندہ لاشیں ، ایک ملبہ بنے گھر میں دبی لاش کے دو اٹھے ہاتھ، متاثرین سیلاب کی نمائندگی کرتے سراپا سوال ہیں کہ کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کریں ؟ اس وقت موجود دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں اس وقت کا المیہ صرف ہمارا ہی نہیں دنیا کووحشت ناک مستقبل کی بھی پیشگی جھلک دکھا رہا ہے۔ جنگلات جنھیں دنیا کے پھیپھڑے کہا جاتا تھا کٹتے جا رہے ہیں ۔ دنیا کا

مزید پڑھیں

غزل – بتول اپریل ۲۰۲۳

میں ظلمتوں سے بغاوت میں مارا جاؤں گا اے روشنی تری چاہت میں مارا جاؤں گا جہالتوں کی نحوست مجھے نگل لے گی میں زعم فہم و فراست میں مارا جاؤں گا میں بچ گیا بھی اگر ظالموں کے چنگل سے تو منصفوں کی عدالت میں مارا جاؤں گا میں سر بچا کے عدو سے اگر نکل بھاگا تو ساری عمر، ندامت میں مارا جاؤں گا جو آ گئی تو کوئی بھی نہیں ٹلا سکتا ہر ایک حال میں صورت میں مارا جاؤں گا تھی رہبروں سے شکایت، نہ تھی خبر مجھ کو میں آج اپنی قیادت میں مارا جاؤں گا خدا کا حکم اگر ہوں تو کیسے سمجھاؤ میں مر گیا تو حقیقت میں مارا جاؤں گا عدو سے پھر بھی ہے امید میں مرا جب بھی تو دوستوں کی معیت میں مارا جاؤں گا خدا پہاڑ سی دولت بھی گر مجھے دے دے میں اور اور کی چاہت

مزید پڑھیں

ندی رواں ہے نور کی – بتول اپریل ۲۰۲۳

زمین و آسمان پر بہار ہی بہار ہے خدائے مہرباں مرے لیے یہ تیراپیار ہے نکل پڑی ہیں کونپلیں خزاں رسیدہ شاخ پر اثر یہ کس ہَوَا کا ہے، کہاں کا یہ نکھار ہے یہ کہکشاں زمین پر فلک سے آئی ہے اتر ندی رواں ہے نور کی، اندھیرا سوگوار ہے جہاں جہاں نظر اٹھے، برس رہی ہیں رحمتیں یہ بحرِ فضلِ بیکراں کا ایسا آبشار ہے دلوں کو زندگی ملی تو روح پھر سے کھِل اٹھی لبوں پہ اب صیام اور قیام کی پکار ہے صدائے سابقو اٹھی تو مغفرت کو سب بڑھے وہاں سجی دھجی بہشت محوِ انتظار ہے ہوائے مہرباں چلی تو آنکھ بھی چھلک پڑی سحرؔ یہ اشک ہی لحد میں باعثِ قرار ہے

مزید پڑھیں

فالوورز کی دنیاہے – بتول اپریل ۲۰۲۳

مذاق ہی مذاق میں کدو کے رائتے کی خوبصورت لفاظی اور دل نشین لہجہ میں حمنہ نے یو ٹیوب پر ڈیڑھ منٹ کی وڈیو بنا کر اپ لوڈ کردی ۔ ہائیں یہ کیا ! منٹوں سکینڈوںمیں اس کو پسند کرنے والے سینکڑوں سے ہزاروں میں جا پہنچے ۔ کچھ دنوں کے بعد اس نے اپنے فریج کی صفائی کی ایک منٹ کی وڈیو کھلکھلاتے جملوں میں بنا کر اپ لوڈ کردی تو سراہنے والے پانچ ہزار ہو گئے۔ اس نے سب کے مشورے پر یو ٹیوب چینل کھول لیا۔ عجیب حیرت کی بات تھی ، وہ مکھی مارنے کی وڈیو بھی بنا کر شیئر کرتی جیسے لوگ اسی کے انتظار میں بیٹھے ہوتے۔ ٹک ٹک ٹک … لائکس کو منٹس… اللہ اللہ اس نے سوچا بھی نہ تھا کہ مذاق میں شروع ہونے والے کام میں اتنی لذت، شہرت اور دولت ہے ! پھر جب اس نے اپنے ہاتھوں پر

مزید پڑھیں

ایک عید وہ بھی تھی! – بتول اپریل ۲۰۲۳

” بڑا مشکل کام ہے یہ روزے رکھنا۔ بڑی اماں آپ تو اب کافی بوڑھی ہو چکی ہیں۔ آپ کے لیے تو سہولت ہے نہ رکھا کریں روزے“ اپنی دھن میں بولتا دانیال بڑی اماں کے چہرے کے اتار چڑھاؤ سے قطعی ناواقف تھا۔ سونے پر سہاگہ اس کی چھوٹی بہن عائلہ بھی گفتگو میں شامل ہوگئی تھی۔ ”نمازیں پڑھنا بڑا آسان ہے ناں جیسے…. اور یہ رمضان میں تو محترمہ امی جان تراویح پڑھائے بغیر بھی نہیں چھوڑتیں۔ اتنی گرمی، لوڈ شیڈنگ سکول کی پڑھائی اور اف یہ رمضان“ عائلہ نے منہ بنایا۔ اسے اس سال میٹرک کے بورڈ کے امتحانات دینا تھے۔ ”سکول کی پڑھائی سے گھبرا رہی ہو میری طرح سیکنڈ ائیر میں پہنچو گی تو پتہ چلے گا کالج کی پڑھائی کتنی سخت ہوتی ہے“ دانیال نے چھوٹی بہن پر رعب ڈالا۔ ” اچھا تو بڑی اماں میں آپ سے کہہ رہا تھا کہ آپ اتنی

مزید پڑھیں

خوش رنگ سویرا – صحت کہانی۲ -بتول اپریل ۲۰۲۳

منیرہ بیگم کلینک سے باہر نکلیں تو مارے پریشانی کے برا حال تھا ، پائوں کہاںرکھتیں اور کہاں پڑتا ، خشک ہونٹ اورچہرے پر ہوائیاں انتظارگاہ میں بیٹھی انیلا نے یہ حالت دیکھی تو لپک کر ماں کو تھاما، کرسی پر بٹھایا اور پانی پلایا۔ ’’کیا ہؤا امی جی ؟ اتنی پریشان کیوں ہیں؟‘‘ جواباً وہ اسے ٹکر ٹکر دیکھتی رہیں ۔ انیلا نے کچھ دیر اصرار کیا مگر وہ بولنے پر راضی نہ ہوئیں ۔ تھک ہار کر وہ ان کے ساتھ ہی بیٹھ گئی ۔ اسے علم تھا ڈاکٹرنے اُس کے بارے میں ہی کوئی بات کی ہے ۔ جہاں تک اُسے سمجھ آئی تھی اس کے بعد وہ اپنے آپ کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کر رہی تھی ۔’’ شکر ہے جان چھوٹی‘‘ وہ دل ہی دل میں مسکرائی مگر چہرے پرسنجیدگی طاری رکھی ۔ کچھ دیر بعد منیرہ بیگم نے ہمت جمع کی ۔ ترحم آمیز

مزید پڑھیں

برکت کا وقت – بتول اپریل ۲۰۲۳

بھری دوپہر میں دروازے پر بیل ہوئی اور یوں لگا کہ بجانے والے نے انگلی دروازے پر ہی رکھ دی ہے۔ ہادی کو کمرے سے لاؤنج اور لاؤنج سے دروازے تک جانے میں جتنا وقت لگا اس میں بیل بجتی ہی رہی۔ ”کھول رہا ہوں ، کھول رہا ہوں۔ کیا پوری کالونی کو جگانا ہے؟“ چلا کر کہتے ہوئے اس نے دروازہ کھولا لیکن سامنے کھڑی ہستی کو دیکھتے ہی اس کی سٹی گم ہو گئی۔ ”ا آ آپ؟ بوا وہ میں….“ ”ارے ہٹو ہٹو سامنے سے۔ پتہ ہے مجھے…. کیا میں میں ؟“ بمشکل اس کو دھکیلتے ہوئے بوا اندر داخل ہو گئیں۔ اس نے مڑ کر دیکھا اور ضبط سے دانت پیس کر رہ گیا۔ دروازہ بند کر کے مڑا تو بوا کو خود کو گھورتے پایا ۔ ”اب چلنا ہے یا دروازے پہ کھڑی رہوں؟“۔ ہادی نے ان کو دیکھا ، کچھ سوچا اور لمحے بھر میں

مزید پڑھیں

لے سانس بھی آہستہ! -بتول اپریل ۲۰۲۳

ڈھابے پر کھانا کھاتے یونیورسٹی کے تین دوستوں احمد ، عدیل اور شارق کے بیچ بحث چل پڑی کہ کھانا اور نصیب کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ ’’یہ سالن کی رکابی آگے کرنا ذرا‘‘ ان میں سے احمد جو کھانے کا رسیا تھا مگر جسم کا پھرتیلا تھا ، رکابی کی طرف اس وقت تیزی سے ہاتھ بڑھایا جب ڈھابے کا ملازم میز پر کھانا رکھ کر گیا۔ ’’کھانا جو ہوتا ہے وہ نصیب کا ہے، کھائے بغیر بندہ مر نہیں سکتا ، جلدی کیا ہے بھئی ، یہ لو‘‘ ان میں سے عدیل جو کھانے پینے کا کوئی خاص شوقین نہیں تھا مگر کتابی کیڑا تھا ،بولا اور رکابی آگے بڑھا دی۔ ’’ہائیں! اس کا مطلب بندہ کھانا کم کر دے تو اس کی عمر لمبی ہو سکتی ہے‘‘ شارق نے جو بھرے ہوئے جسم کا مالک تھا اور چٹورا لگتا تھا ، کھانے سے ایک لمحے کو

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں -قسط۷ – بتول اپریل ۲۰۲۳

زرک شدید اُلجھن کا شکار ہے۔اس کے ساتھ پڑھنے والی لڑکی ایک وطن فروش دہشت گرد کا الزام لے کر اس کے سامنے ہے۔اس معاملے کی تفتیش اس کے ذمے لگائی گئی ہے۔ وہ اس پر رپورٹ بنا کر فوراً اس لڑکی سے الگ ہو جانا چاہتا ہے۔اس کے لیے وہ کسی بھی طرح کا تشدد کرنے کو تیار ہے۔پون جئے یا مرے اسے کوئی پروا نہیں۔پون سیل میں شدید خوف اور کمزوری کا شکار ہے۔اسے زرک سے سخت ڈر لگ رہا ہے۔وہ مسلسل اس کی موت کی دعائیں مانگتی ہے۔اسے اپنا سکول،بچے،پودے اور سب سے بڑھ کر بی بی بہت یاد آتی ہیں۔ ابھی کل کے زخم اس کے ہاتھ کی پشت پر اور پون کے دل پرتازہ تھے کہ وہ آج پھراس کے سیل میں موجود تھا اور سوال پر سوال کیے جا رہا تھا۔تکلیف دہ سوال… چبھتے ہوئے سوال… طنز سے بھرپور سوال… ’’تمہاری حساس جگہوں کے

مزید پڑھیں

رخشندہ کوکب ؒ کی تحریروں کے رخشندہ اوصاف – بتول اپریل ۲۰۲۳

محترمہ رخشندہ کوکب اولین مدیرہ’’بتول‘‘26مارچ1959 بمطابق16رمضان المبارک کو اس فانی دنیا سے رخصت ہوئیں ۔ آج ان کی یاد تازہ کرنے کے لیے ان کی تحریروں کے ایک جائزے پر مبنی مریم خنساء مرحومہ کا تحریر کردہ یہ مضمون شائع کر رہے ہیں ۔ دونوں کی قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں ہی اصلاحی ادب کی داعی تھیں اور دونوں نے جوانی میں داعی اجل کو لبیک کہا ۔ اللہ تعالیٰ دونوں کوجنت الفردوس میں جگہ دے آمین۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں پاکستان میں لکھے جانے والے اردو ادب پر کئی بیرونی افکار و نظریات کا غلبہ تھا۔ ایک طرف ملحدانہ فکر اور سوشلزم کے رحجانات غالب تھے تو دوسری طرف سفلی اور غیر اخلاقی سوچ نمایاں تھی۔ اس وقت چند با شعور خواتین نے ادب برائے زندگی ، زندگی برائے بندگی کے ادبی نظریے کو پروان چڑھایا۔ اس ہراول دستے میں ایک اہم نام ’’رخشندہ کوکب‘‘ بھی

مزید پڑھیں

رحمت کی برکھا اور سات چکر – بتول اپریل ۲۰۲۳

الحمدللہ ایک بار پھر اللہ رب العزت رب رحیم کی رحمتوں کا فیضان تھا ۔ ایک بار پھر یہ حقیر ذلیل گناہوں میں ڈوبی ہوئی ناتواں بے وقعت کمزور محتاج لاچار عاجز و حقیر بندی رب عظیم کے عظیم در پہ حاضر ۔جہاں سب کے لیے رحمتوں کے در وا ہیں ۔ جہاں مغفرت کی برکھا خوب ٹوٹ کر برستی ہے ۔ جہاں جلال وکمال کا کمال ہے ۔ جہاں محبتوں کے سوتے پھوٹتے ہیں ۔جہاں عطاوبخشش کی انتہا انتہائی عروج پہ ۔جہاں ہیبت ہے ۔ رعب ہے ۔ جہاں انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ،بڑے بڑے متقی و پرہیز گارلرزاں ہیں ۔جہاں گناہوں میں لتھڑے ہوئے شان غفاری شان ستاری کی گھنی چھاؤں میں سکون قلب وروح سے مالا مال ہیں ۔ جہاں میرے جیسی گناہ گارجس کے سر پہ گناہوں کی بھاری گٹھری ہے اور دامن عمل صالح سے خالی ۔ اس

مزید پڑھیں

پھروہی بادہ و جام – بتول اپریل ۲۰۲۳

لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی ہاتھ آجائے مجھے میرا مقام اے ساقی علامہ اقبال کے اس شعر میں مطالب و معانی کا ایک سمندر موجزن ہے۔ اس شعر میں علامہ کے دل کی تڑپ جھلکتی ہے ایک درد پنہاں ہے، دردِ دل ۔ مسلم قوم کے لیے ایک پیغام بیداری کا ، اولولعزمی کا ، اپنے کھوئے ہوئے وقار کو ، مقام کو حاصل کرنے کا پیغام ۔ علامہ جب مسلمانان ہند اور مسلمانانِ عالم کی دگر گوں حالت دیکھتے ہیں تو ان کا دل روتاہے ۔ وہ مسلمان کوان کا شاندار ماضی یاد دلاتے ہیں جب مسلمان ایمان کی دولت سے مالا مال تھے ، یقینِ محکم ان کے اندر موجزن تھا ۔ یقیں محکم، عمل پیہم محبت فاتح عالم جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی

مزید پڑھیں

اہلِ مغرب کی اچھائیوں پر بھی توجہ کیجیے! -بتول اپریل ۲۰۲۳

ہم اکثر مغرب سے شاکی رہتے ہیں ان کی تہذیب کو فرسودہ ، فخش سمجھتے ہوئے معاشرتی اقدار کو تباہی کے دوراہے پہ گامزن خیال کرتے ہیں حالانکہ اگر نیک نیتی کے ساتھ مغرب کا جائزہ لیں تو اخلاقی بے راہ روی ان کے ہاں سرائیت کر چکی ہے مگر معاشرتی اعتبار سے انہوں نے خاصی ترقی کی ہے ۔ انسانی حقوق اور قانون کی پابندی ان کے یہاں بلند مقام پر ہیں ۔ سائنسی ترقی کا تو کہنا ہی کیا ! وہ جو کبھی اقبال کا تصور تھا کہ ’’ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ‘‘۔ اس کی حقیقی تصویر کی دیگر ستاروں اور سیاروں پر کمند ڈالنے کی خبریں آتی ہیں ۔ وہ جو کبھی کہا جاتا تھا کہ آسمان پر تھگلی لگائے گا اس کا حقیقی روپ آج کی سائنسی ترقی میں دیکھا جا سکتا ہے ۔ یہی نہیں بیماریوں کے حوالے سے پنسلین کی

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول اپریل ۲۰۲۳

جب میں جامعہ میں آئی بنت اصغر میں ایک عام سادہ سی لڑکی ہوں ۔ دیہات میں رہتی تھی ۔ بس پرائمری تک تعلیم حاصل کی ۔ گائوں گوٹھوںمیں اس سے زیادہ لڑکیوں کو اسکول بھیجا بھی نہیں جاتا مگر میرے والدین او ر مجھے خود کو بھی پڑھنے کا بہت شوق تھا اور پھر ہمارے ہاں سے دو تین لڑکیاں شہر سے باہر پڑھنے بھی گئی تھیں اور ہاسٹل میں رہتی تھیں ۔ مجھے بھی شوق ہؤا سو تھوڑی سی کوشش کے بعد میں مطلوبہ جگہ پہنچ گئی۔ ایک بہت بڑی عمارت جو بہت خوبصورت تھی اس کے اندر داخل ہوئی تو دل خوف سے کانپ رہا تھا ۔ میں یہاں رہ پائوں گی … اماں بابا سے دور ؟ آ تو گئی ہوں واپس گئی تو بڑی سبکی ہو گی۔ آنکھیں تھیں کہ جل تھل ہوئی جا رہی تھیں ۔ اللہ مجھے ثابت قدم رکھنا آمین ۔ تعلیمی

مزید پڑھیں

محشر خیال- بتول اپریل ۲۰۲۳

ام ریان ۔ لاہور مارچ کا بتول اپنے جاذبِ نظر سر ورق کے ساتھ موصول ہؤا۔ نوائے شوق میں ڈاکٹر جاوید اقبال باتش کی غزل اور اسما صدیقہ کی’’ برف رتوں کا المیہ‘‘ پسند آئی ۔ حقیقت و افسانہ میں سب ہی رنگ خوب صورت تھے ۔ جہاں نبیلہ شہزاد کا افسانہ تلخ سماجی حقائق کو عیاں کر رہا تھا ، وہیں قانتہ رابعہ کی سدرہ کا دکھ، دکھی کر گیا ۔ جی چاہا کہ ایک دفعہ تو ضرور وہ اپنے ’’ساسانہ‘‘ اختیارات کا استعمال کر لیتی ۔ ڈاکٹر زاہدہ ثقلین اس خوب صورتی سے میڈیکل سائنس کو کہانی کا لبادہ اڑوھاتی ہیں کہ ذہن سے محو ہی ہو جاتا ہے کہ ان کے نام کے ساتھ ’’ ڈاکٹر‘‘ کا سابقہ لگا ہے ۔ وہ تو آخر میں جب بلی تھیلے سے باہر آتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ بہانے بہانے سے ڈاکٹر صاحبہ کونسلنگ کر رہی ہیں۔ توقیر

مزید پڑھیں

تقویٰ، قرآن اور رمضان- بتول اپریل ۲۰۲۳

ارشادِ ربانی ہے: ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلی اْمتوں پر فرض کیے گئے تھے، اسی سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی‘‘۔ (سورة البقرة: 183) روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ کی صفت پیدا کرنا ہے۔ اگر پہلے سے تقویٰ ہے تو اس کو مزید نشوونما دینا ہے’’تقویٰ‘‘ ایک نو مسلم یا عامی مسلمان کے لیے جس قدر ضروری ہے اُتنا ہی ایک عالم یا ولی اللہ کے لیے بھی اہم ہے۔ تقویٰ کی کوئی حد یا انتہا نہیں، موت کے آخری لمحہ تک اور زندگی کے ہر لمحہ میں اس کا ہونا لازمی امر ہے۔ قرآن پاک میں تقویٰ کا لفظ 15 مرتبہ آیا ہے۔ عبادات ہوں یا معاملات سب کی بنیاد تقویٰ ہے۔ اس سے مشتق الفاظ’’متقین‘‘ 42 مرتبہ، ’’متقون‘‘ 19 مرتبہ، ’’ یتّقِ‘‘ 6 مرتبہ اور’’یتقون‘‘ 18 مرتبہ استعمال ہوا ہے حتیٰ

مزید پڑھیں

چار دن کے فاصلے پر عید – بتول مئی ۲۰۲۲

شاہدہ منیر کو اچھی طرح یاد تھا کہ وہ بمشکل چھ سال کی تھی جب اس نے پہلا روزہ رکھا .اس نے اپنی خالہ زاد بہن کے کہنے پر ابو سے کہا ،’’ابو میں بھی روزہ رکھوں گی….اسوہ نے بھی کل چڑی روزہ رکھا تھا ‘‘۔ ابو مسکرائے ’’جھلیے یہ چڑی روزہ کیا ہوتا ہے ؟‘‘ امی میدان میں آئیں ۔ ’’بچی ہے ناں اتنی گرمی میں سارا دن کیسے بھوکی رہے گی‘‘۔ ابو نے جھٹ سے دلیل دی ’’کیوں جب ہم اسے روزہ رکھنے پر انعام بتائیں گے روزہ کے بارے میں ساری فضیلت سمجھائیں گے تو کیسے نہیں رکھے گی ؟ ‘‘ اماں نے بولنا چاہا تو ابو نے سو سنار اور ایک لوہار والی مثال دی اور کہا ’’کیوں تم بچے کو سات سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے چڑی نماز پڑھاتی ہو یا صرف قیام کے بعد روک دیتی ہو ؟ او بھلیے لوکے! روزے

مزید پڑھیں

انما المؤمنون اخوۃ – بتول مئی ۲۰۲۲

اسلام محبت اور رحمت کا دین ہے۔ معاشرتی زندگی میں مسلمانوں کے درمیان اخوت کا رشتہ وہ مضبوط تعلق ہے جس نے اسلام کی عمارت کو نہایت دلکش اور پائیدار بنا دیا ہے۔یہ دنیا کے تمام انسانوں کو ایک ایسی لڑی میں پروتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے جڑ جاتے ہیں اور نہ تو بکھرتے ہیں نہ منتشر ہوتے ہیں۔ اخوت کا رشتہ بھائی اور بھائی کا رشتہ ہے۔یعنی یہ ایک دوستی ، محبت، مودت اور تعاون کا رشتہ ہے جو تمام مسلمانوں کے درمیان پایا جاتا ہے۔ اخوۃ ’’اخا‘‘ کا مصدر ہے، جو یک جہتی اور مودت کا اظہار ہے۔اصطلاح میں اسلامی اخوت ’’باہمی یک جہتی اور مودّت اور افرادِ معاشرہ کے درمیان تعاون کا تعلق ہے۔یہ مسلمانوں کے درمیان ایسا تعلق ہے جس کی بنیاد اللہ پر ایمان، اس کے تقوی ٰاور خشیتِ الٰہی پر ہے۔ یہ دونوں جانب الحب للہ کے فروغ کا ذریعہ ہے۔یہ بھائیوں

مزید پڑھیں

ڈاکٹر صاحب – بتول مئی ۲۰۲۲

ہمارے گاؤں کا واحد ڈاکٹر جس نے شہر میں کسی ڈاکٹر کے کلینک میں صرف چار ماہ کمپوڈری کرکے چھ چھ سال ایم بی بی ایس کی پڑھائی میں سر کھپانے والے ڈاکٹروں کے منہ پر شرمندگی اور پچھتاوے کا طمانچہ مار کر بڑے دھڑلے سے اپنے گھر کی بیٹھک کو ہی کلینک بنا کر ڈاکٹر شبیر کے نام کی تختی لگا لی بلکہ نام کے نیچے ایم بی بی ایس بھی لکھ ڈالا۔ سارا گاؤں حیران تھا کہ اس صاحب نے کس معجزے کے تحت راتوں رات ایم بی بی ایس کر لیا ہے۔ بہرحال وہ پکا ڈاکٹر تھا اور گاؤں والوں نے بھی تسلیم کرلیا۔ یوں ڈاکٹر شبیر کی اپنے ذاتی کلینک میں پریکٹس شروع ہوگی۔ دو چار دن تو ڈاکٹر صاحب فارغ بیٹھ کر مکھیاں ہی مارتا رہا نہ صرف مارتا بلکہ مارنے کے بعد ان کا مکمل معائنہ بھی کرتا اور دوسری جماعت کے بچے کی

مزید پڑھیں

چھمک چھلّو – بتول مئی ۲۰۲۲

کنویں کی منڈیر کے ساتھ ٹیک لگا کر اپنے دوست کے ساتھ کھڑا منہ میں تنکا دبائے دور سے آتی ہوئی چھمک چھلو سی لڑکی کو وہ بڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔ ’’اس کے بارے میں کیا خیال ہے پھر….‘‘ اس نے فیقے کو کہنی مار کر کہا۔ فیقا سٹپٹا سا گیا ’’کس کے بارے میں؟‘‘ ’’یار وہ سامنے سے آ رہی ہے جو ….کیوں نہ آج اس کوچھیڑا جائے!‘‘ اور فیقے نے جو اس طرف دیکھا تو خوف سے آنکھیں ابل کر باہر آ گئیں۔ ’’ اوئے ناں ناں ….اسے نہیں‘‘۔ فیقے کی بات اور تاثرات کا جائزہ لیے بغیر اس نے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے بیروں میں سے ایک لیا اور اس چھمک چھلو کی طرف اچھال پھینکا۔ غراتی ہوئی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے وہ من موہنی صورت قریب آئی ، للکارتی ہوئی شیرنی کی طرح جھپٹی۔ ’’ابے اوئے ….تمہاری جرأت کیسے ہوئی؟ ٹانگیں تڑوا دوں گی

مزید پڑھیں

اِک تیرے آنے سے پہلے – بتول مئی ۲۰۲۲

تینوں بچیوںکو سکول بھیج کر اب جمیلہ گھر کے کاموں میں لگی ہوئی تھی۔ میلے کپڑے سمیٹ کر اس نے ٹب میں ڈالے اور سرف ڈال کر بھگونے رکھ دیئے اور کھانا پکانے کی تیاری کرنے لگی۔ سبزی وہ گلی میں آنے والے سبزی والے سے پہلے ہی خرید چکی تھی۔ اس نے چھری اور ٹوکری لی اور کچن کے ساتھ برآمدے میں بیٹھ کر سبزی کاٹنے لگی۔ جمیلہ کے ہاتھ تیزی تیز چل رہے تھے۔ ہنڈیا چڑھا کر ابھی برتن دھونے تھے اور پھر جھاڑو بھی لگانی تھی اور وہ چاہتی تھی یہ سارے کام وہ چھوٹو کے اٹھنے سے پہلے پہلے کر لے جوکہ ناممکن تھا۔ لیکن سوچنے میں کوئی حرج تو نہیں تھا۔ ہاتھ اس کے سبزی بنا رہے تھے اور دماغ ڈھیروں کاموں میں الجھا ہؤا تھا۔ آج تو کپڑے بھی زیادہ تھے۔ کل کپڑے دھونے کی ہمت ہی نہیں تھی۔ لہٰذا آج اس نے پہلے

مزید پڑھیں

عہدِ نبویؐ میں نظام تعلیم – بتول مئی ۲۰۲۲

عہدِ نبویؐ میںمسجد کا کردار تعمیرات کے باب میںہم دیکھ آئے ہیں کہ آپؐ نے ہجرت کے بعد سب سے پہلے جس بات کی طرف توجہ دی وہ مسجد کی تعمیر تھی ۔ مسجد نبویؐ جس جگہ تعمیر ہوئی اس کے بارے میں روایات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں آپؐ کی ہجرت سے قبل نمازپڑھائی جاتی تھی ۔ اسلامی معاشرے میں مسجد کا کردار بہت اہم ہے ۔ آپ ؐ نے نئے معاشرے کی تعمیر کے لیے جو پہلی اینٹ رکھی وہ مسجد ہی تھی ۔ مسجداسلامی معاشرے میں روحانی اورمادی رہنمائی کا اولین سر چشمہ ہے ۔ مسجد عبادت گاہ ، علم کامرکز و منبع اور ادب کی مجلس ہے ۔ اسلام کے دورِ اوّل میں مسجد نبوی بطور مدرسہ استعمال ہوتی تھی ۔ معاشرے کے لیے تمام کوششیں اسی مسجد سے وابستہ تھیں ۔ مسجد ایک اجتماعی ادارہ ہے ۔ مسجد ایک تعلیم

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مئی ۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون رمضان المبارک کی رخصت کی گھڑیوں میں آپ سے مخاطب ہوں۔ گزشتہ ایک ماہ میں قومی منظر نامے پہ بڑی بڑی تبدیلیاں ظہور پذیر ہوئی ہیں۔ حکومت تبدیل ہوئی ، عوامی مزاج بدلا، اداروں کی ساکھ مجروح ہوئی، قومی سلامتی اور خودمختاری پر سوالات اٹھے۔ایک بحرانی کیفیت ہے۔ ہر کوئی آئینی تقاضوں کی اپنی اپنی تشریح پر عمل پیرا ہے۔اگرتو اس خفیہ مراسلے میں پاکستان سے اظہارِ ناراضگی کے ساتھ حکومت ہٹانے کابھی ذکرموجود ہے تو پھر معاملہ محض مداخلت کا نہیں کیونکہ وقت کی مطابقت ہے اور ساتھ امریکی ملاقاتوں کے شواہدبھی موجود ہیں۔بہرحال عمران خان نے اس پر تحقیقاتی کمیشن اور سپریم کورٹ کی کھلی سماعت کا مطالبہ کیا ہے ، ملتا جلتاموقف جماعت اسلامی کا بھی ہے ۔محرکات مشکوک سہی مگر پہلی بار پارلیمانی عمل کے ذریعے وزیر اعظم کو ہٹایا گیا ہے ۔ افغانستان کی طرف سے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے

مزید پڑھیں

پریشان کن حالات سے چھٹکارا حاصل کریں – بتول مئی ۲۰۲۲

غصہ ، پریشانی ، چڑچڑاہٹ یہ سب ہماری معمول کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ تنازعات ، اختلافات، کام کا دبائو بعض اوقات ہم سب کے لیے پریشان کن ثابت ہوتا ہے۔ خوشی قسمتی سے انسان چاہے تو ان پر بہت حد تک قابو پا سکتا ہے۔ اصل کام یہ ہے کہ آپ ان حالات سے کس انداز میں نمٹتے ہیں۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ایسا رویہ اختیار کریں کہ حالات بہتری کی جانب بڑھیں ۔ یقینا اُس کے لیے ہمیں ضروری معلومات کے ساتھ عملی طور پر کچھ چیزوں کی مشق کرنا ہو گی۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ پریشان کن لمحات سے باہر آنے کے لیے ماہرین کیا مشورے دیتے ہیں۔ دس تک کی الٹی گنتی کسی کے ناپسندیدہ عمل پر غصہ آنا فطری ہے۔ جب آپ کو لگے کہ غصے کی کیفیت بڑھ رہی ہے تو سب سے پہلے دس تک الٹی گنتی

مزید پڑھیں

بریکنگ نیوز – بتول مئی ۲۰۲۲

خبر کی دنیا بہت وسیع ہے اور اسی لیے اسی نسبت سے اس کی تعریفات میں بھی بہت وسعت ہے۔ بسا اوقات یہ تعریفیں ایک دوسرے کے متضاد نظر آتی ہیں لیکن دراصل یہ خبر کو دیکھنے کا زاویہ ہے جہاں سے تعریف مرتب کرنے والا خبر کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر خبر کی چند ایک معروف تعریفیں مندرجہ ذیل ہیں: خلیل اللہ فراز کہتا ہے، خبر ایسا جملہ ہوتا ہے جس کا کوئی منشا ہے، اور اس جملہ کے بعد ایک انشائیہ جملہ بنے۔ جیسے کسی نے خبر دی ’’آپ کی سائیکل کا ٹائر پنکچر ہے‘‘انشا ئیہ بنا کہ پنکچر بنوا لو۔ امریکی صحافی اینڈرسن ڈانا کے مطابق’’اگر کتا انسان کو کاٹے تو یہ خبر نہیں لیکن اگر انسان کتے کو کاٹے تو یہ خبر ہے‘‘۔ ڈاکٹر عبد السلام خورشید فنِ صحافت میں خبر کی تعریف یوں کرتے ہیں ’’خبر کا تعلق ایسے واقعات اور

مزید پڑھیں

لایعنی – بتول مئی ۲۰۲۲

لایعنی ایسے کام کو کہا جاتا ہے جس سے کوئی مقصد ہی وابستہ نہ ہو۔ حکماء لایعنی کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ’’ہر وہ کام جس میں دین، دنیا کا کوئی بھی فائدہ نہ ہو‘‘۔زندگی مختصر ہے اسی لیے آپ علیہ السلام نے حدیث میں فرمایاکہ ایک مسلمان کے اسلام کو ماننے کی بہت سی خوبیوں میں سے ایک اہم خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی سے اپنے آپ کو بچاتا ہے۔لایعنی میں مبتلا انسان دین دنیا دونوں کو ضائع کرتا ہے اور سب سے بڑی بات وہ اپنی زندگی کو ضائع کرتا ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہےکہ لایعنی سے زندگی کیسے ضائع ہوتی ہے ؟ در اصل زندگی کسی مخصوص لمحے کا کام کا نام نہیں، ایک عربی مقولہ ہے کہ الوقت ھو الحیات کہ وقت ہی زندگی ہے۔ کیونکہ ہم جو زندگی گزارتے ہیں وہ در حقیقت ایک وقت ہی ہوتا ہے جو سیکنڈ سے منٹ،

مزید پڑھیں

کرونا کے بعد کی زندگی – بتول مئی ۲۰۲۲

کرونا سے پہلے بھی دنیا میں بہت سی قدرتی آفات آتی رہی ہیں۔ لوگ نارمل زندگی میں بھی بیماری کا شکار ہو کر، حادثے میں یا طبعی موت مرتے رہے ہیں ۔دکھ تکالیف زندگی کا حصہ ہیں ۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم ضرور انسان کو پانچ چیزوں سے آزمائیں گے ، خوف ،بھوک، اورکھیتیوں، جان اور آمدنی کے نقصان سے۔تو یہ سب تو زندگی کا حصہ ہؤا۔اگر غم یا تکلیف نہ ہو تو انسان خوشی کی قدر نہیں کر سکتا۔اور پھر زندگی میں صرف خوشیاں ہی ہوں تو جنت کی خواہش کون کرے گا،کیونکہ دائمی خوشی کا وعدہ تو جنت میں ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کو دے کر آزماتا ہے تو کچھ سے لے کر۔قرآن پاک میں انسانوں کو تین طرح کے پتھروں سے تشبیہ دی گئی ہے، یہ بتانے کے لیے کہ ایک وہ ہیں جو کسی حادثے کی وجہ سے اللہ کی

مزید پڑھیں

بہاولپور میں اجنبی – بتول مئی ۲۰۲۲

بہاولپور میں اجنبی، مظہر اقبال مظہر کی اس تاریخی شہر میں تعلیم کی غرض سے آمد اور قیام کی مختصر یادداشتوں اور ڈائری کا مجموعہ ہے۔ بہا و لپو ر میں اپنے قیام کے آغاز ہی سے مصنف کو اس شہر کی تاریخ اور معاشرت میں گہری دلچسپی پیدا ہو گئی۔انہوں نے ایک اجنبی کی طرح اس شہر میں قدم رکھا اور اپنی آبائی روایات کے ساتھ مقامی معاشرت میں مماثلت تلاش کی۔شہر میں قریہ قریہ سیر کی، مقامی افراد سے ملاقاتیں اور رہنمائی حاصل کی۔ سرائیکی زبان کی مٹھاس کو محسوس کیا اور ہلکے ہلکے پھلکے انداز میں زبانوں کے تنوع میں شناخت کے موضوع پر گفتگو کی۔ تاریخی شہر’اچ‘ کے قریب اس شہر کو شکار پور سے آئے نواب بہاول خان نے آباد کیا ،ایک ایک اینٹ کو اس طرح سینچا کہ صدیوں بعد بھی محسوس ہوتا ہے گارے اور مٹی کی بجائے اس شہر کی اینٹیں تہذیب

مزید پڑھیں

ماحولیاتی آلودگی آج کی دنیا کا سنگین مسئلہ – بتول مئی ۲۰۲۲

کن فیکون سے وجود میں آنے والی اس خوبصورت و حسین کائنات ارضی و سماوی کی رب ذوالجلال نے تخلیق فرمائی زمین کو لہلہاتی فصلوں اور کھیتیوں ، سر سبز وشاداب جنگلات، عقل و خرد اور دل و نگاہ کو موہ لینے والی آبشاروں ، دریائوںاور سمندروں، اونچے اونچے پہاڑوںاور لمبے لمبے قد آور درختوں ، خوشبو دار پھولوںاور پھلوں، خوشوںوالی کھجوروں اور بھوسے والے اناج سے مزین فرمایا ، فضا میں چرند، پرند ، ارض پر جمادات و نباتات ، حیوانات پیدا کیے ، کتنی عظمت اور بزرگی والی ہے وہ ذات جس نے متعدد آسمانی کُرّے باہمی مطابقت کے ساتھ طبق درطبق پیدا فرمائے اور اسی نے آسمان دنیا کو چراغوں ( یعنی ستاروں اور سیاروں) سے آراستہ کیا اور ہر سماوی کائنات میں اس نے ایک نظام ودیعت فرمایا اورنظام تخلیق میں ذرہ بھر بے ضابطگی اور عدم تناسب نہیںرکھا کہ ایک کا ناظم دوسرے میں مداخلت

مزید پڑھیں

مہربان مدد گار کی تلاش- بتول جون ۲۰۲۳

عربی ادب کا قصہ ہے کہ ایک غلام ایک ایسے مالک کے پاس تھا جو خود میدے کی روٹی کھاتا تھا،اور اس کو بے چھنا آٹا کھلاتا تھا۔تو یہ چیز اسے ناپسند لگی ،اس لیے اس نے بیچنے کی درخواست کی تو آقا نے اسے بیچ دیا۔ اس کو ایسے شخص نے خریدا جو بھوسی کھاتا تھا اور اسے کچھ بھی نہیں کھلاتاتھا۔غلام نے اس کو بھی بیچنے کی درخواست کی چنانچہ اس شخص نے بھی اس کو بیچ دیا۔ اب کے اس کو ایسے شخص نے خریداجو خود کچھ نہیں کھاتا تھا،اور اس کا سر مونڈ کر رات میں اسے بٹھاتا اور دیوَٹ( شمع دان) کی جگہ اس کے سر پر چراغ رکھتا۔ وہ اس کے پاس ٹھہر گیااور بیچنے کا مطالبہ نہیں کیا۔ غلام فروش نے کہا، تو کس وجہ سے اس مالک کے پاس اتنی مدت اس حال میں راضی رہا؟ غلام کہنے لگا،مجھے اندیشہ ہؤا کہ

مزید پڑھیں

جبر سہ لیتا ہوں کہ …مزدور ہوں میں ! – بتول جون ۲۰۲۳

میں چھٹی یا ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی ۔ ہمارے گھر سفیدی ہو رہی تھی ۔ سفیدی کرنے والے ادھیڑ عمر کے صاحب سورج چڑھے دوپہر کے کھانے کے لیے جاتے تھے ۔ ہم گھر کے بچے ان کے جانے کے بعد خوشی خوشی جائزہ لیتے کہ کمرہ میں یہ رنگ ، داروازے پر یہ پینٹ کتنا بھلا لگ رہا ہے ۔ اُس دن چھوٹی بہن نے ان کے چمڑے کے کالے بیگ میں ایک موٹی سی ڈائری دیکھی بولی ’’ انکل تو پڑھے لکھے ہیں ‘‘۔ بھائی نے شرارتاً وہ ڈائری نکال لی اور با آوازبلند پڑھنے لگا ۔میں بھی شوق میں ڈائری لے کر صفحے پلٹنے لگی ہر صفحہ پر کوئی غزل یا نظم تھی ۔ شاعر کا نام مقطع میں سفیدی والے انکل کا نام تھا۔ امی بھی بہت متاثر ہوئیں کہ گفتگو سے تو مہذب آدمی ہی معلوم ہوتے ہیں ۔ جب ان کی واپسی پر

مزید پڑھیں

ماسی اور باجی کے باہمی تعلقات – بتول جون ۲۰۲۳

بات اگر ہو گھر کی کام والی یا ماسی کی تو ہرخاتون خانہ کے پاس کم ازکم دس فٹ طویل ماسی نامہ موجود ہوتا ہے جس کو سنتے سنتے آپ اپنا ماسی نامہ سنانا بھول جائیں گے ۔ دوسری طرف اگر ماسی کام والی سے پوچھا جائے تو ان کے پاس بھی کم و بیش اتنا ہی طویل باجی نامہ موجود ہوتا ہے جس کو وہ مناسب وقت ملنے پر ایک دوسرے کو سناتی ہیں ۔ اپنے اپنے شجرے بیان کرتے ہوئے ایک دوسرے کو خوب پٹیاں پڑھاتی ہیں ۔ کیا بات کس باجی سے کیسے کہنی ہے ؟ کس باجی کو کیا پسند ہے کیا ناپسند ہے ؟ کس بہانے سے باجی موم ہو جاتی ہیں ؟کاموں کے کیا ریٹ چل رہے ہیں ؟ کون سے کام اوپر سے کر لینے ہیں اور کون سے کاموں سے انکار کر نا ہے ؟ کام کرتے ہوئے کون کون سی احتیاط

مزید پڑھیں

اماں حشمت – بتول جون ۲۰۲۳

اماں سچ بتائو تم کہیں جن تو نہیں؟ ایک انوکھی ہستی کا تذکرہ، مرحومہ طیبہ یاسمین کے چٹکیاں لیتے طرزِ تحریر میں جو انہی کے ساتھ خاص تھا۔ اگرچہ اماں حشمت کو اس دنیائے فانی سے کوچ کیے ہوئے تین برس ہو چکے ہیں مگر اپنی عظیم اور عجیب و غریب شخصیت اور گوناں گوں خصوصیات کی بنا پر آج بھی ہمارے دلوں اورذہنوں میں زندہ و جاوید ہے۔ دن میں کئی بار مختلف مواقع پر سب افراد خانہ کو اپنی یاد اور کمی کا احساس دلاتی ہے ۔ آپ بھی سوچیں گے کہ آخر اماں کون تھی اور اس میں ایسی کون سی خاص بات تھی کہ وہ ہمیں اتنا یاد آتی ہے تو جناب یوں تو اماں مدد گار کی حیثیت سے ہمارے گھریلو کاموں کے لیے آئی تھی مگر پھر گھر بھر پر یوں چھا گئی کہ ہم سب پس منظر میں چلے گئے اور اماں کی

مزید پڑھیں

زمانے بھر کے غم اور اک ترا غم! – بتول جون ۲۰۲۳

کام والیوں کے قصے سننا اور سنانا خواتین کے پسندیدہ مشاغل میں سے ایک ہے۔ ہمارے گھروں کا نظام کچھ اس طرح ان گھریلو ملازمین پر منحصر ہے کہ ان کے بغیر گھر چلانے کا تصور بھی بہت مشکل لگتا ہے۔ ان کام والیوں کی کئی قسمیں ہیں۔ کچھ گشتی ماسیاں ہیں کہ محلے بھر کے پھیرے لگا کر’کھلا‘ کام کرتی ہیں۔ اگر آپ کو بھاگتے چور کی لنگوٹی پکڑنے کا کچھ تجربہ ہے تو آپ ان سے اچھا کام کروا سکتی ہیں۔ کچھ ’بندھا‘ کام کرتی ہیں یعنی سارا دن آپ کے گھر میں ہی ہوتی ہیں اور جو کام گشتی ماسیاں چند منٹوں میں کر کے چلتی بنتی ہیں یہ وہی کام صبح سے شام تک کرتی رہتی ہیں۔ پہلے زمانے میں محلے کی سنسنی خیز خبریں ادھر سے ادھر کرنے کا فریضہ بھی یہی کام والیاں انجام دیا کرتی تھیں۔ ہماری کام والی کو واٹس ایپ ایجاد

مزید پڑھیں

قصہ مصری ماسی کا – بتول جون ۲۰۲۳

ہم نے خانہ دارانہ زندگی کا آغاز’’اپنی مدد آپ‘‘ کے تحت جدہ سے کیا۔ اور وہاں اس زمانے میں مددگار رکھنے کی عیاشی ’’ہنوز دلی دور است‘‘ کے مصداق تھی۔ جان ناتواں اور اس کی ناتجربہ کاری نےکچھ قابل اور بہت سے ناقابلِ بیان کارنامے سر انجام دیے۔ پیاری ساس کا انوکھا لاڈلا اپنے متلون مزاج کی وجہ سے’’مزاجی خدا‘‘ کے مزے لوٹتا تو بچوں کی آمد ہماری مامتا کا امتحان لیتی رہی۔ ناچیز کو رب العالمین نے جدہ میں عمرہ اور حج کے زائرین کی روزانہ، ہفتہ وار، ماہانہ اور سالانہ مہمان داری کے لیے منتخب کیے رکھا، کبھی کبھار ہاتھ بٹانے کے لیے کسی فرد کی شدت سے ضرورت محسوس ہوتی۔ اس وقت ڈسپوزیبل برتنوں کی عیاشی بھی میسر نہ تھی۔ بھلا ہو دینی بہنوں کا جنہوں نے خود سے ہی یہ اصول طے کر لیا تھا کہ جس گھر میں رسمی یا غیر رسمی ملاقات کو جانا

مزید پڑھیں

ماسی نامہ – بتول جون ۲۰۲۳

بچپن کی یادوں میں ایک ہلکی سی یاد ماسی سیداں کی ہے جو گاؤں میں امی جان کی مددگار تھی۔ جب ہم واہ شفٹ ہوئے تو میں ماسی کی یاد میں بیمار ہو گئی تھی، اور جب ماسی کچھ عرصے بعد ملیں تو انہوں نے بھینچ بھینچ کر پیار کیا۔ وہ مجھے پیار سے بلی کہتی تھیں (یہ الگ بات ہے کہ یہ نک نیم مجھے کسی اور کی جانب سے گوارا نہ تھا، اور بڑی بہن کے بلی پکارنے پر تو ناراض ہو جاتی تھی)ہم گاؤں گئے تو انہوں نے مزے دارستو شکر بھون کر کھلایا۔وہ ایسی وفادار ماسی تھیں کہ ہمارے ساتھ امی جان کے میکے تک چلی جاتیں اور نانا جان کے آخری مرض میں انہیں خون کی ضرورت پڑی تو ماسی کا بلڈ گروپ ان سے میچ کر گیا، مگر ڈاکٹر نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کر دیا کہ انہیں تو خود خون کی

مزید پڑھیں

جب عقل بٹ رہی تھی – بتول جون ۲۰۲۳

جب عقل بٹ رہی تھی یہ سب کہاں تھے ؟   معلوم ہے آپ کو جامعہ میں تین یا جوج ماجوج ہیں ۔ ویسے تو دنیا میں دو ہی ہیں مگر جامعہ اہم جگہ ہے نا ، یہاں تین ہیں ! نمبر ایک : رات والا چوکیدار مشتاق ۔ وہ سارا دن کا تھکا ماندہ ہوتا ہے ا س لیے چار پائی بچھائی ، پنکھا چلایا اور وڈیروں کی طرح لیٹ جاتا ہے۔ کوئی کام کہو تو راستہ بتاتا ہے کہ جامعہ کے نگران کو فون کر کے بتائیں کہ جامعہ میں یہ اور یہ مسئلہ ہو گیا ہے ۔ مجھے اس کی سمجھداری اور اپنی نالائقی اور کم عقلی پر شرمندگی ہوتی ہے کہ اسے معلوم ہے کام کس سے کروانا ہے ۔ چوکیدار ہے مگر رات بھر خراٹے لیتا ہے ۔ آوازیں دینے پر بھی نہیں اُٹھتا ۔ قابل رشک ہے یہ بھی کہ کسی چیز کی فکر

مزید پڑھیں

مجھے ان ماسیوں سے بچائو – بتول جون ۲۰۲۳

کئی سال پہلے اپنے طالب علمی کے زمانہ میں اردو کی درسی کتاب میں ایک مضمون پڑھا تھا جس کا عنوان تھا ’’ مجھے میرے دوستوں سے بچائو‘‘۔سو میں نے سوچا میں بھی آج اپنے مضمون کا عنوان کچھ ایسا ہی اچھوتا رکھوں تو میرے ذہن میں یہی عنوان آیا ’’ مجھے ان ماسیوں سے بچائو‘‘۔ چلیے پہلے ماسیوں کے بارے میں اپنے کچھ تلخ تجربات شیئر کروں جب تک بیگم کی صحت اچھی رہی انہوں نے کبھی کسی کا م والی ماسی کی ضرورت محسوس نہیں کی ، کھانا پکانا، گھر بھر کی صفائی ، واشنگ مشین میں کپڑے دھونا ، برتن دھونا ، کپڑے استری کرنا ،سب کام خود ہی شوق سے کرتی رہیں ۔ ساتھ ہی تین بچوں کی پرورش! لیکن جب بیگم کو گھٹنوں کا مسئلہ ہؤا تو مجبوراً گھر کی صفائی کے لیے کام والی عورت رکھنی پڑی ۔ موصوفہ چند دن تو شرافت سے

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول جون ۲۰۲۳

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں سعدیہ نعمان ہمارے ارد گرد ایسے کردار موجود ہوتے ہیں جو کسی کی نظر میں بھی اتنے اہم نہیں ہوتے اور دراصل وہی معاشرے کی بنیادی اکائی ہوتے ہیں وہ اپنے حصے کا بوجھ بہت ذمہ داری سے اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں ان کی قدر جان کر ان کی حوصلہ افزائی کر یں معاشرے میں مجموعی طور پہ پھیلتی مایوسی میں وہ امید کی کرن ہیں ایسے ہی کچھ کرداروں سے آج میں آپ کو ملوانا چاہوں گی۔ یہ حفیظ انکل رکشہ والے ہیں ٹھیک سات بج کے دس منٹ پہ ”چلو جی ی ی صاب جی ی ی‘‘ کی گرجدار آواز کے ساتھ وہ گیٹ پہ موجود ہوتے اور بچے کبھی سکول سے لیٹ نہ ہوتے وہ پورے ٹاؤن کے حفیظ انکل ہیں ان کا دن صبح فجر کی با جماعت نماز سے شروع ہوتا ہے اور رات دس بجے تک مسلسل

مزید پڑھیں

بہترین مددگار – بتول جون ۲۰۲۳

اللہ تعالیٰ نے اپنا نام’’الناصر‘‘ اور ’’النصیر‘‘ رکھا ہے۔ مدد کا منبع و سرچشمہ اللہ رب العزت کی ذات ہے۔ ’’…اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمتوں والا ہے‘‘۔(سورہ آل عمران: 126) اسی طرح دوسری جگہ فرمان الٰہی ہے: ’’بلکہ اللہ ہی تمہارا خیرخواہ ہے اور وہی سب سے بہتر مدرگار ہے‘‘۔ (سورہ آل عمران: 150) ’’یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد دنیاوی زندگی میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے‘‘۔ (سورہ غافر: 51) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مدد اور غم و خوف سے نجات کی خوشخبری اپنے فرشتوں کے ذریعے دے کر بھی کرتا ہے۔ ’’جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ نہ ڈرو، نہ غم کرو،

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مئی ۲۰۲۳

قارئین کرام سلام مسنون! عیدالفطر ملک کے لیے امید افزا خبروں کے انتظار اور بری خبروں کے دھڑکے میں گزری۔ سیاسی منظرنامے پر ہنوز زبردست ڈیڈ لاک چھایا ہؤا ہے۔ انتخابات کروانے کے فیصلے پر عمل درآمد کی کوئی صورت فی الحال نظر نہیں آرہی۔بلکہ اعلیٰ عدلیہ بھی اپنے اس فیصلے کی پیروی کرنے میں ناکام ہورہی ہے۔حالانکہ جس جرأتِ رندانہ سے کام لے کر یہ فیصلہ کیا گیا تھا، اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ایک بار پھر اسی نعرہِ مستانہ کی ضرورت تھی۔اختیارات کے مناصب پر مامور افراد کے فیصلے قوموں کی تقدیر بنا یا بگاڑ جاتے ہیں۔ ایک بزدل فیصلہ قوم پرلامتناہی بدقسمتی مسلط کردیتا ہے تووہیں بے خوفی کے ساتھ کیا گیاایک جرأت مندانہ اقدام یکایک روشن مستقبل کی نوید بن جایا کرتا ہے۔سقوطِ مشرقی پاکستان کی تاریخ ان مثالوں سے بھری پڑی ہےجب سیاسی وعسکری قیادت اور عدلیہ کی سطح پرایک بھی مخلصانہ

مزید پڑھیں

اعجازِ قرآن – بتول مئی ۲۰۲۳

(اس جیسا کوئی کلام نہیں ) رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو معجزات عطا ہوئے ان میں سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہیں، جو وحی آسمانی پر مشتمل ہے۔ اور یہی وہ معجزہ ہے جس پر اللہ نے تحدّی کی ہے اور اعلان ِ عام کیا ہے کہ کوئی اس کی مثال پیش کرے، اور پھر قیامت تک کے لیے اس کی پیش گوئی بھی فرما دی کہ دنیا اس کی مثالیں پیش کرنے سے عاجز اور درماندہ رہے گی۔ قرآن وہ کلامِ معجز ہے جسے حضرت محمد ؐ پر تقریباً ۲۳ برس تک مختلف شذرات کی صورت میں نازل کیا گیا، جسے صحیفوں میں لکھا جاتا ہے اور جو آپؐ سے بتواتر منقول ہے۔جس کی تلاوت عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ اعجاز کا لفظ ’’عجز‘‘ سے ماخوذ ہے جس کے معنی عدم قدرت و استطاعت کے ہیں۔ اور معجزہ کسی کام کے خارق ِ

مزید پڑھیں

سیرت نبیﷺ کے حیرت انگیز واقعات – آخری حصہ- بتول مئی ۲۰۲۳

کٹا ہؤا بازو خبیب بن اسافؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی قوم کے ایک اور آدمی کے ساتھ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہؤا۔ آپؐ کسی جنگ میں جا رہے تھے۔ ہم نے آپؐ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم بھی آپؐ کے ساتھ جنگ میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ آپؐ نے پوچھا: ’’کیا آپ مسلمان ہو گئے ہیں؟‘‘ ہم نے نفی میں جواب دیا تو آپؐ نے فرمایا:’’ہم مشرکین کے مقابلے پر مشرکین کی مدد نہیں چاہتے۔‘‘ اس پر ہم نے کہا کہ ہم اسلام قبول کرتے ہیں۔ چنانچہ آپؐ نے ہمیں جنگ میں شرکت کی اجازت دے دی۔ لڑائی کے دوران دشمن کے ایک جنگجو نے میرے کندھے پر وار کیا۔ میرا بازو کٹ گیا۔ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہؤا۔ آپؐ نے میرے بریدہ بازو میں لعاب لگایا اور اسے سی دیا۔ میرا بازو جڑ

مزید پڑھیں

اسلام میں امانت کا تصور – بتول مئی ۲۰۲۳

بلند کردار اور اعلیٰ صفات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان صفات اور خوبیوں کا تعلق کسی خاص فرد، قوم و مذہب سے نہیں بلکہ یہ انسانیت کا خاصہ ہیں۔ خود قرآن میں ان افراد کی بھی اچھی خوبیوں کی تعریف کی گئی ہے جن کا تعلق مسلمانوں سے نہیں بلکہ ایک اور قوم سے تھا۔ ’’اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے اعتماد پر مال و دولت کا ایک ڈھیر بھی دے دو تو وہ تمہارا مال تمہیں ادا کر دے گا اور کسی کا حال یہ ہے کہ اگر تم ایک دینار کے معاملے میں بھی اس پر بھروسہ کرو تو وہ ادا نہ کرے گا الا یہ کہ تم اس کے سر پر سوار ہو جائو۔‘‘ آل عمران ۷۵ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جس خوبی کی تعریف فرمائی ہے وہ امانت ہے اور جس کی مذمت

مزید پڑھیں

غزل- بتول مئی ۲۰۲۳

اخلاص و محبت سا وہ پیکر نہ ملے گا باہر سے ہے جیسا مرا اندر نہ ملے گا حق گوئی پہ سر کاٹنا ہے کاٹ دو لیکن تم کو مری آنکھوں میں کوئی ڈر نہ ملے گا پا کر نہ تجھے جیتے جی مر جاؤںگا، میرا گر تیرے مقدر سے مقدر نہ ملے گا ہاں سرمہ لگی آنکھ سا دو رنگ کا موتی جز اشکِ بتاں ایک بھی گوہر نہ ملے گا یوں چاہنے والے تجھے مل جائیں گے لیکن کوئی بھی مرے قد کے برابر نہ ملے گا ہو جس میں پیاسوں کے لیے دریا دلی بھی دنیا میں کوئی ایسا سمندر نہ ملے گا جھک جائے گا ظالم جو ترے جبر سے ڈر کر شانوں پہ مرے ایسا تجھے سر نہ ملے گا سکہ، کوئی سونے کا نہ چاندی کا ہوں، مجھ میں ہاں کھوٹ تجھے ذرہ برابر نہ ملے گا ہر اک کو سبق رہ سے بھٹک

مزید پڑھیں

عجب یہ خوش گمانی ہے – بتول مئی ۲۰۲۳

عجب یہ شاد مانی ہے عجب یہ خوش گمانی ہے ادھر والے کنارے سے اُدھر والا کنارہ خوب تر ہوگا نہایت پر فضا ہوگا نہایت خوش نما ہوگا مگر اس خوش گمانی کو مٹانے پر تُلا ہے دل میں اس کو کیسے سمجھائوں کہ ہیںسب ایک سے ساحل سواچھا ہے کہ نائواورچپو اس کنارے پرہی رہنے دوں اداسی اور ویرانی کی لہروں کو ادھر والے کنارے پر ہی بہنے دوں اُدھر والے کنارے کو ابھی آباد رہنے دوں دلِ ناشاد کو اپنے گماں سے شاد رہنے دوں

مزید پڑھیں

حکم عدولی – بتول مئی ۲۰۲۳

جب سے پتہ چلا تھا کہ آنٹی ثریا سکاٹ لینڈ سے پاکستان آ رہی ہیں کوئی دہشت سی دہشت تھی۔ آہستہ بولا کرو، آنٹی ثریا آ رہی ہیں، چیزیں ٹھکانے پر رکھو، آنٹی ثریا بہت ڈسپلنڈ خاتون ہیں۔ یہ جوتا اندر کیوں پہن آئے… باہر اتار کر آئو، پتہ نہیں آنٹی ثریا آ رہی ہیں، وہ وقت کی بہت پابند، نفاست پسند اور نفیس مزاج کی خاتون ہیں۔ اور… اور… امی نے انگلی اٹھا کر تنبیہہ کی ان کے سامنے کوئی بدتمیزی کا مظاہرہ نہ کرنا۔ اور ہاں کھانا کھاتے ہوئے دھیان رکھنا کھانے کی آواز نہ آئے، وہ ہمارے کان مروڑ دیا کرتی تھیں جب ہم کھانا کھاتے ہوئے چپڑ چپڑ کی آواز منہ سے نکالا کرتے تھے… رہی سہی کسر ابا پوری کر دیتے…’’زیادہ ٹر ٹر کرنے کی ضرورت نہیں ان کے سامنے… وہ فضول گفتگو تو کیا ضرورت سے زیادہ ایک لفظ بولنا یا سننا پسند نہیں

مزید پڑھیں

میرا چھپر میری چھائوں – بتول مئی ۲۰۲۳

محبت کاتال میل سارے راستے ہموار کرتا چلا جاتا ہے ۔ دل و دماغ کی کوئی حجت کوئی دلیل کام نہیں آتی ۔ میں CCUکے باہر کھڑی آنسوئوں کی بارش میں بھیگ رہی ہوں۔ شاید یہ سب میری توقع کے بالکل خلاف ہؤا ۔ میں اتنی کمزور دل تو کبھی نہ تھی ۔ ہسپتال سے باہر تیز بارش ہو رہی ہے ۔ رہ رہ کر بجلی بھی کوند رہی ہے ۔ بادلوں کی گڑ گڑاہٹ نے دل کو سہما دیا ہے ۔ میں ایک یقین کے ساتھ اپنی امید کی زمین پر مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہوں ۔ وہ میرا سب کچھ ہیں ۔ میری پناہ گاہ ، میرے لیے تحفظ ۔ میرا چھپر میرا سائبان ۔ دنیا کی کڑی دھوپ میں ٹھنڈی چھائوں۔ برفیلی ہوائوں کی زد میں بھی رہ کر ہرا بھرا درخت ۔ انہوں نے میرے سارے مسائل اپنی پلکوں سے چن لیے ہیں ۔ بہادری اور

مزید پڑھیں

میرے اپنے – بتول مئی ۲۰۲۳

ساحر زیرِ تعمیر بلڈنگ سے باہر نکلا تو چلچلاتی دھوپ نے استقبال کیا۔ تپتی دھوپ میں تیزی سے گزرتا ہو&ٔا گاڑی میں بیٹھا اور سکون کا سانس لیا ۔اے سی کی ٹھنڈک سے کچھ اوسان ٹھکانے آئے۔ آج رمضان المبارک کا دوسرا روزہ تھا۔ گرمی اپنے عروج پر تھی۔ وہ اپنے تعمیراتی کام کا معائنہ کرنے اپنے عملہ کو ہی بھیجتا تھا ۔البتہ گزشتہ کچھ دن سے متواتراس کی میٹنگ سائٹ پر ہی ہورہی تھی۔ آج دھوپ بھی خوب تیز تھی،اتنی سی دیر میں ہی وہ گرمی سے بےحال ہوگیا تھا۔ اس نے پانی کی بوتل کو منہ لگایا اور گاڑی اسٹارٹ کی۔ سامنے نظر پڑی تو بے اختیار ماتھے کو چھوا۔ فائل تو وہ اوپر ہی بھول آیا تھا! اب واپس ٹھنڈی ٹھار گاڑی سے نکل کر پانچویں منزل تک جانا سوہانِ روح تھا۔رمضان کی وجہ سے کام رکا ہؤا تھا، مزدور بھی نہیں تھے۔ اس نے ارد گرد

مزید پڑھیں

شدتیں جدائی کی- بتول مئی ۲۰۲۳

شمائل کے ابھی گریجویشن کے آخری سال کے امتحانات ہونے ہی والے تھے کہ اس کے گھر والوں کو نبیل کا رشتہ پسند آگیا ۔ نبیل کی والدہ نے کزن کی شادی میں اسے دیکھا تھا ۔ پہلی ہی نظر میں انہیں سادہ سی سر پر دوپٹہ اوڑھے دیگر لڑکیوں سے الگ تھلگ سی شمائل دل میں اتر گئی اوروہ اسی ہفتہ اپنے اکلوتے بیٹے نبیل کا پیام لے کر آن پہنچیں ۔نبیل چارٹرڈ اکائونٹنٹ تھا گھر گاڑی اچھی تنخواہ خوش شکل و خوش لباس ۔گھر میں صرف اس کی والدہ تھیں جو انتہائی سلجھی ہوئی خاتون تھیں سو چٹ منگنی پٹ بیاہ ہوگیا اور وہ نبیل کی دلہن بن کر آگئی ۔ اس کی ساس واقعی ایک مثالی ساس ثابت ہوئیں انہوں نے بیٹے کی تربیت میں صرف ماں ہی نہیں عورت کی عزت کرنا گھٹی میں ڈالا تھا ۔ نبیل کو کبھی اس نے اپنی کسی کزن کے

مزید پڑھیں

عدّت – بتول مئی ۲۰۲۳

بریانی کی دیگ کھلی اور مہک کچن سے ہوتی ہوئی صحن تک پہنچی جہاں قرینہ سے بچھی دریوں پرعورتیں بیٹھی چنے پڑھ رہی تھیں ۔ دیگ کھلنے کی آواز پر جلدی جلدی چنے سمٹنے شروع ہوگئے ۔ نائلہ اور یمنیٰ نے کھانے کادسترخوان سجا دیا ۔سفید دوپٹہ سنبھالتی عورتیں دسترخوان کے گرد بیٹھ گئیں۔تھوڑی ہی دیر میں درودشریف اور فاتحہ کی آوازوں کی جگہ چمچوں ، پلیٹوں کی کھنکھناہٹ اور عورتوںکی باتیں کرنے کی آوازیں گونجنے لگیں۔ یہ شاہد صاحب کا گھر تھاجہاں وہ اپنی بیگم ساجدہ خاتون اور دو بیٹیوں نائلہ اوریمنیٰ کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ وہ پچھلے کئی برس سے فالج جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے ۔ شہر کے معروف بازار میں ان کی کپڑوں کی دکان تھی جہاں وہ اپنے دو چھوٹے بھائیوں کے ساتھ کام کرتے تھے لیکن فالج کی وجہ سے وہ کاروبار پر جانا بھی چھوڑ چکے تھے ۔ یوں سارے کاروباری

مزید پڑھیں

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے- بتول مئی ۲۰۲۳

’’سو سوری یوسف میری آنکھ ہی نہیں کھلی‘‘نمرہ نے جلدی جلدی اپنے بکھرے بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بناتے ہوئے چولھے کا برنر آن کیا۔ ’’رہنے دو نمرہ تم پریشان مت ہو۔ میں نے انڈا ابال کر کھا لیا ہے اور چائے میں کالج میں پی لوں گا۔ تمہاری تمام رات حارث کی وجہ سے بے آرامی میں کٹی ہے، ابھی وہ سو رہا ہے سو تم بھی تھوڑی نیند لے لو‘‘ ۔ میں نے نمرہ کا گال تھپتھپاتے ہوئے کہا۔ مجھے کالج سے دیر ہو رہی تھی کہ ہر منگل کو میرے پہلے دو پیریڈ ہوا کرتے ہیں ۔ میری اور نمرہ کی شادی کو سات سال ہو چکے ہیں۔ چار سال کی ہانیہ اور اب تین ماہ کا حارث۔ یہ شادی محبت کی شادی ہی سمجھیے کہ کزن کی شادی پر نمرہ کو دیکھا اور دو مہینے کی چَیٹ اور ایک آدھ ملاقات کے بعد زندگی کا اتنا

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – قسط۸ – بتول مئی ۲۰۲۳

پون سے تفتیش جاری ہے۔زرَک روزانہ آکر اس سے گھما پھرا کر طرح طرح کے سوالات پوچھتا ہے مگر ابھی تک اسے کسی سوال کا تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ زرَک کو یقین ہے کہ وہ اپنی معصوم صورت کا فائدہ اٹھا کر بہت سارے ایسے کام کر چکی ہے جو وطن کے خلاف ہیں مگر اس کے باوجود وہ سخت بے چینی محسوس کرتا ہے۔اسے کبھی کبھی یہ خوف محسوس ہوتا ہے کہ کہیں پون کے ساتھ وہ زیادتی تو نہیں کر رہا؟ شدید خوف اور ذہنی اذیت کا شکار پون اللہ سے رابطہ بحال کرنا چاہتی ہے مگر نہیں کر پارہی۔اسے لگتا ہے کہ اس کی آزمائش اس کے اور اس کے خدا کے بیچ کھڑی ہے۔   آج پھر اُس پر مایوسی کادورہ پڑا ہؤا تھا ۔ بے زاری اپنی انتہا کوپہنچی ہوئی تھی ۔ بے چارگی اور اکیلے پن کا احساس تھا کہ بڑھتا ہی جا

مزید پڑھیں

میری نایاب وکمیاب باجی رافت – بتول مئی ۲۰۲۳

آج صبح اخبار پڑھتے ہوئے میری نظریں ایک تصویر پرجم کر رہ گئیں۔دو ماہرین آثارِ قدیمہ اپنے ہاتھوں میں کچھ ہڈیاں تھامے ہوئے تھے جنہیں وہ بڑے فخر سے دکھا رہے تھے ۔تصویرکے نیچے تفصیل دی گئی تھی کہ ان حضرات نے فلاں علاقے سے صدیوں پرانے ڈائینو سار کی ہڈیاں ڈھونڈ نکالی ہیں۔ میںنے دل ہی دل میںانہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ ’’صاحبو ! اتنی بوسیدہ اور بے جان ہڈیاں تلاش کر کے بھلا آپ نے کیا کمال کیا ہے ۔ کبھی مجھ سے پوچھا ہوتا تومیں آپکو اپنی جیتی جاگتی ، زندہ، متحرک دریافت دکھاتی ۔ ایک ایسی ہستی جس کے رہن سہن اور جس کی سوچوں اور خیالات کا تعلق قدیم زمانے سے ہے۔ جن کو دیکھ کر ہمیشہ مجھے یہ خیال آتا ہے کہ وہ غالباًکوئی انسان نما خلائی مخلوق ہیں ۔ شاید کبھی کوئی خلائی طشتری راستہ بھول کر بھٹکتی ہوئی انسانی دنیا کی طرف

مزید پڑھیں

کیاکیا دان کیا مٹی کو – بتول مئی ۲۰۲۳

میں اس چرواہے کی طرح ہوں جو اپنی بکریاں چراگاہ سے واپس لاتے ہوئے پہاڑی غزلیں گنگناتا ہو ۔ یہ یاد اس سے بھی زیادہ سہانی ہے حاجی مرید گوٹھ خاموش کالونی کا قبرستان ہے ۔ میں حاجی نور اللہ خان کی قبر کے سرہانے کھڑا ہوں ، حاجی صاحب کے ساتھ کئی مرد و خواتین خوابیدہ ہیں ، میں چاروں طرف دیکھ رہا ہوں ، کتبے پڑھ رہا ہوں ، میری بہن کی قبر نہیں مل رہی ۔ وہ دور مجھے بھولا تو نہ تھا کہ جب جان سے عزیز زندگی سے بھر پور زندگی کی علامت کے بچھڑ جانے پر تین سال بلاناغہ میں ہر جمعہ کے دن اپنی بہن کے اس نئے گھر میں اس کے سرہانے بیٹھ جاتا تھا ، کچھ تلاوت کرتا ، پھر خاموش بیٹھ جاتا ، بہن کا حال احوال دریافت کرتا ، قبر پر نظر پڑتے ہی مصنوعی مسکراہٹ چہرے پر سجاتا

مزید پڑھیں

وہ دن! – بتول مئی ۲۰۲۳

اس یاد گار دن کا تذکرہ جب میں نے وقت کو اپنی مٹھی میں قید کرلیا وقت تیزی سے گزارا روزمرہ میں منیرؔ آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے دن مہینے سال تیزی سے گزرتے جا رہے ہیں ۔ وقت سیل رواں کی طرح بہتا چلا جا رہا ہے ۔ کبھی تو وقت انسان کے ساتھ ہوتا ہے اور کبھی انسان کو وقت کے ساتھ چلنا پڑتا ہے ۔ کبھی وہ تیز دوڑ کر آگے نکلنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کوشش میں اکثر وہ منہ کے بل گرتا ہے ۔ وقت اب دریا ہے جس کے آگے بند نہیں باندھا جا سکتا ۔ گزرے ہوئے وقت پر نگاہ دوڑائیں تو ابھی کل کی بات لگتی ہے ، کل ہم بچے تھے آج ہمارے بچے جو ان ہیں اور ہم ان کے بچوں کی خوشیاں دیکھ رہے ہیں ۔ ہزاروں سالوں سے انسان وقت کو شکست

مزید پڑھیں

محشرِ خیال – بتول مئی ۲۰۲۳

ام ریان۔لاہور اپریل کا شمارہ رمضان کے حوالے سے گراں قدر مضامین سے سجا ہؤاموصول ہؤا۔ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم نے بجا طور پر توجہ دلائی کہ ہم رسمی روزے نہ رکھیں بلکہ خاص اور اللہ کی توفیق ہو تو خاص الخاص روزے رکھنے کی کوشش کریں ۔ ڈاکٹر ام کلثوم کی تحریر میں سلاست و روانی ہے ۔ انہوں نے رمضان کا بڑا اچھا پروگرام مرتب کر کے پیش کیا ۔ ڈاکٹرمیمونہ حمزہ نے ماہِ رمضان میں قرآن کے نزول کے پیشِ نظر قرآن کو زندگی کے دستور کے روپ میں بڑی جامعیت سے اجاگر کیا۔ حصہ نظم مختصر مگر بھرپور تھا ۔ حبیب الرحمن کی غزل کے اشعار جہالتوں کی نحوست مجھے نگل لے گی میں زعمِ فہم و فراست میں مارا جائوں گا خدا پہاڑ سی دولت بھی گر مجھے دے دے میں اور اور کی چاہت میں مارا جائوں گا آج کے انسان کی بڑی صحیح عکاسی

مزید پڑھیں

چہل قدمی کے فوائد – بتول مئی ۲۰۲۳

صحت کے لیے چہل قدمی کے حیرت انگیز فوائد ہیں۔ بیٹھے رہنے کے معمول کی وجہ سے طرز زندگی کی بہت سی بیماریاں جیسے ہائی بلڈ پریشر یا ہائی بلڈ شوگر ، کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ وغیرہ جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ باقاعدگی سے تیز چہل قدمی صحت کے لیے حیرت انگیز کام کر سکتی ہے۔ اگر آپ سخت ورزشیں کرنے کے قابل نہیں ہیں اور آپ کے پاس جم یا میں شامل ہونے کا وقت نہیں ہے، تو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے دن سے کچھ وقت نکالیں اور تیز چہل قدمی پر جائیں۔ پیدل چلنا ایک ہلکی، کم اثر والی ورزش ہے جسے کوئی بھی آسانی سے اختیار کر سکتا ہے۔ ناکارہ طرز زندگی کو بہت سی بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر ، ہائی بلڈ شوگر یا ذیابیطس، کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ، وغیرہ کی بنیادی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔تاہم، صرف پیدل چلنا کافی نہیں

مزید پڑھیں

امت مسلمہ کی خیر خواہی – بتول مئی ۲۰۲۳

اسلام آفاقی دین ہے رب العٰلمین نے سیدناﷺ کو رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا اور قرآن مجید فرقان حمیدھدی للعالمین ہے۔اس دین کا قرآن پاک اور اسوہ رسول صلعم کی تعلیم کا لب لباب یا خلاصہ انسانیت کی فلاح ہے اور اس فلاح کا بنیادی فلسفہ انسانیت کے لیے دعا اور نصیحت ہے۔ نصیحت کے بارے میں واضح ہے کہ’’ الدین النصیحہ‘‘ دین خیر خواہی کا دوسرا نام ہے۔ یہ خیر خواہی زمین و آسمان کے درمیان موجود ہر شے کے ساتھ ہے۔ محبت کا پیمانہ ،تعلق کا درجہ جیسا ہوگا خیر خواہی اسی قدر اپنا رنگ دکھائے گی۔ دعا اور نصیحت کرنا وہ دلی خیر خواہی ہے جس کے نتیجے میں دنیا اور آخرت کی حسنات میسر آتی ہیں.لیکن قرآن نے’’ فزکر ان نفعت الزکریٰ‘‘ کی بھی تعلیم دی ہے۔گر کوئی نصیحت مشورہ رائے یا خیر خواہی کو قبول نہ کرے یا بے رخی بے توجہی اختیار کرے تو

مزید پڑھیں

انمول تھی وہ – بتول جون ۲۰۲۳

میری نور 9مہینے کی تھی جب فیروزاں میرے گھرآئی تھی ۔میں دفتر جاتی تھی اور بچی کی دیکھ بھال کے لیے ایک عورت کی ضرورت تھی ۔ ایک سکول کی پرنسپل مسز سعید نے اس کی ایمانداری اور وفا داری کی گارنٹی دی ۔ وہ اکیس سال ہمارے گھر میں رہی، وہ نہ ہوتی تو میںسکون سے ملازمت نہیں کر سکتی تھی ۔ اس کی ایک چودہ سال کی بیٹی تھی ۔ اس نے سید پور روڈ پر کسی گھر میں ایک کمرہ کرایہ پر لے رکھا تھا ، شام کوجب میں گھر آتی تو وہ بھی چلی جاتی اس لیے کہ اسے اپنی بیٹی کی فکر رہتی تھی جوسارا دن اکیلی ہوتی تھی ۔ فیروزاں نے پہلے دن نور کوگود میں اٹھا کر کہا تھا ، ’’ باجی آپ بے فکر ہو جائیں یہ میری بیٹی ہے ‘‘۔اس وعدے کو اس نے مرتے دم تک نبھایا ۔ میں اکثر

مزید پڑھیں

اے کاش! – بتول جون ۲۰۲۳

بلا کی گرمی اور دوپہر کا وقت ۔پنکھا سر پر چل رہا تھا پھر بھی حال برا تھا ۔میں نے سر اٹھا کر چاروں طرف دیکھا ۔عورتیں ہی عورتیں …چند کی گود میں بچے۔ اُف آج تو تین بج گئے! میں نے اپنے آپ سے کہا ۔ نہ جانے کیوں لاشعوری طور پر میں نے اس ایک مخصوص کونے کی طرف دیکھا ۔وہ وہاں اسی طرح کھڑی تھی۔ ایک بچہ دائیں ایک بچی گود میں اور بڑی لڑکی اس کا دامن پکڑے ۔وہ تینوں کبھی مجھے دیکھتے کبھی دبی نظروں سے مریضوں کو ۔مجھے سخت کوفت شروع ہوئی ۔اس کو آنا ضروری تھا ایک دن بھی نہیں رکتی ۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب کراچی میں امن کی ندیاں بہتی تھیں اور میری کلینک پر مریضوں کا بے تحاشہ رش ہوتا تھا ۔عموما ًدو ڈھائی بجے میں فارغ ہوجاتی تھی لیکن کبھی کبھی رش بہت ہوتا تو تین بھی

مزید پڑھیں

مجھے تلاش ہے – بتول جون ۲۰۲۳

کہتے ہیں کبھی کوئی ایک شخص کسی کی منزل بن کر سوچوں کا محور و مرکز بن جاتا ہے ۔ماسی زلیخا میں کوئی ایسی خاص بات تو نہ تھی کہ لیس دار محلول کی طرح ہزارجتن کے باوجود ذ ہن کےپردے سے یاد مٹ کر نہ دے لیکن کچھ ایسا ضرور تھا کہ اس کی یاد محو ہوکر نہ دے رہی تھی ۔ میری پہلی ملاقات جب ہوئی تھی تب میرا تیسرا بچہ کم وقفہ سے دنیا میں شان سے آچکا تھا ۔کچی عمر میں امی نے شادی کر دی تھی ۔پہلوٹھی کی لڑکی ربیعہ فطرتاً ضدی تھی ہمہ وقت وہ میرے پلو سے چپکی رہتی یا میں۔ بہر حال میں ،ربیعہ پھر تنزیل پھر صفورا کے دھندوں میں پھنسی رہتی ۔ میاں سمیت ہر قریبی فرد یک زبان یہی شکوہ کرتے نظر آتے کہ اپنے بچوں ہی کے پیچھے لگی رہتی ہو اپنے دائیں بائیں بھی دیکھ لیا کرو

مزید پڑھیں

فیروزہ – بتول جون ۲۰۲۳

الحمدللہ خدائے بزرگ نے تخیل کی پرواز وسیع رکھی ہے۔ لفظوں کی بنت کیسے کہانی میں ڈھل جاتی ہے، پتہ ہی نہیں چلتا۔ مگر اس دفعہ صائمہ جی کی منفردتجویزتھی۔ خیال کو مہمیز دینے کے لیےیادوں کی پٹاری کھولنی تھی۔ ہم نے سوچ کے در وا کیے اور ماضی کے جھروکوں میں کسی مددگار کو ٹٹولا۔ ٭ ہر خاندان کا اپنا مزاج اپنا اصول ہوتا ہے۔ شادی کے بعد سسرال میں مدد گار رکھنے پہ سختی سے ممانعت تھی۔ دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی یہ ریت برقرار رہی۔ سو یادوں کے گھوڑے کو ایڑ دی اور سر پٹ دوڑاتے جا ٹھہرے سولہ سال کی کھٹی میٹھی بانکی عمر میں،جب بچپن کو دامن سے جھٹکنے کی کوشش ہوتی ہے، خود کو عقلِ کل سمجھا جاتا ہے۔ میکے کا آنگن، بے فکر عمریا، حسن کے چرچے، ذہانت کے ڈنکے، اترانے کے لیے اور کتنے لوازم کی ضرورت ہوگی؟ سو مغرور تھے

مزید پڑھیں

ملاقات – بتول جون ۲۰۲۳

جس طرح بند کمرے کے ایک چھوٹے سے سوراخ سے پتہ چل جاتا ہے کہ باہر دن نکل آیا ہے اسی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں سے آدمی کاکردار بے نقاب ہوجاتا ہے ۔ ساجدہ ماسی کا حال کچھ ایسا ہی تھا جہاں کام کرتی وہاں کے لوگ اس کو چھوڑ کردوسری ماسی رکھنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ ہاں اگر وہ خود گاؤں جانے کا ارادہ کرلے جو کہ ہر سال ہی کر لیتی تھی تو کسی کے روکے نہ رکتی ۔ جہاں جہاں کام کرتی تھی ….وہاں وہاں کے لوگ مجبوراً کسی دوسری ماسی کو رکھ تو لیتے لیکن دل سے اس کے جلد آنے کی دعائیں کرتے ….واقعی اچھامدد گار بھی تو اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے خاص طور سے خواتین کے لیے…. اُن میں سے بھی خاص اُن خواتین کے لیے جو جاب کرتی ہوں ۔ ساجدہ کی ایک باجی صبح بچوں کو اسکول بھیج

مزید پڑھیں

اوکھی – بتول جون ۲۰۲۳

مددگار نمبر کے لیے تحریر لکھنے بیٹھی تو سوچ کے پنچھی کو آزاد چھوڑ دیا، اس نے اڑا ن بھری اور کئی برس پیچھے تیزی سے مسافت طے کرتا چلا گیا اور پھر اچانک ٹھٹک کر ایک ڈال پر بیٹھ گیا، اور میری یادداشت نے ایک بھولی بسری کہانی یاد دلائی۔ یہ ملازمین ، خدمت گار ، مددگار …کیسی کیسی کہانیاں ان کی زندگیوں سے جڑی ہیں، جنھیں سوچ کر ہی دل اداس ہو جائے ۔ ایسی ہی ایک کہانی میرے ذہن کے کسی کونے میں نقش ہے۔ جب یادوں کی پٹاری کھلی تو ایک کے بعد ایک پرت ہٹتی چلی گئی ۔ ٭ وہ ہماری کام والی باجی کی منجھلی بیٹی تھی، کم عمر، خوش مزاج، شوقین اور زندگی سے بھر پور ، کبھی کبھی ماں کے ساتھ آجاتی ، ماں کا ہاتھ بٹا دیتی، ہنستی مسکراتی آتی اور کام کرکے چلی جاتی ۔ وقت کے ساتھ عمر بڑھی،

مزید پڑھیں

میری مارگریٹ – بتول جون ۲۰۲۳

خاندان کی چند مشہور و معروف ’’فلمی سٹائل‘‘ شادیوں میں ہماری شادی خانہ آبادی سر فہرست ہے ۔ ہماری ساس امی کا بچپن ممبئ اور کلکتہ شہر میں گزرا۔تمام عمر ان شہروں کے رسم و رواج کا سحران کے دل و دماغ پر چھایا رہا۔ شادی کے موقع پر ان کی ہدایات کے عین مطابق باجے گاجے اور ڈھول تاشے کے ساتھ شادی منعقد ہوئی ۔ ایک وجہ اور تھی اس قدر ہنگامہ آرائی کی وہ یہ کہ ہماری ساس امی کی اولادوں میں آخری اور ہماری اماں جان کی آدھی درجن کی ٹیم میں پہلی بار کسی کے ہاتھ پیلے ہونے جا رہے تھے۔دادی ، نانی، پھپو، خالہ، مامی،چاچی سب نے اپنے ارمان ہماری شادی میں بھرپور طور پر نکالے۔ کئ روز جاری رہنے والی تقریبات میں مہندی کا فنکشن بھی بےحد منفرد انداز میں منعقد کیا گیا۔لڈی، ڈانڈیاں، ڈسکو ، سب نے اپنے اپنے انداز سے محفل میں

مزید پڑھیں

وہ کامنی سی چھوکری – بتول جون ۲۰۲۳

داخلی دروازے کی گھنٹی بجی ۔گرمیوں کی دوپہر میں عام طور پہ یہ وقت آرام کا ہوتا ہے۔ اس وقت کون آ گیا؟میں نے کی ہول سے جھانکاسیاہ برقعہ میں ملبوس ایک درمیانی سی عمر کی خاتون اور ساتھ چادر میں لپٹی ایک نوجوان لڑکی کھڑی تھی۔ ’’جی کس سے ملنا ہے؟‘‘ ’’خالہ جی ہیں ؟ ‘‘انہی سے ملنا ہے پتہ چلا تھا کہ صفائی کے لیے انہیں کام والی کی ضرورت ہے۔ تسلی کے بعد میں نے دروازہ کھول دیا۔انہیں بٹھا کے میں امی کو بلا لائی۔ خالہ جی ہم کام والیاں نہیں ہیں عزت دار لوگ ہیں۔بڑی مجبوری میں آئے ہیں آپ مہربانی کریں ۔بڑا خاندان ہے اب گزارا مشکل ہو رہا ہے ۔ نظریں جھکائے وہ جھجکتے ہوئے کہہ رہی تھی – سانولی سلونی سی چہرہ قدرے گولائی لیے ہوئے، درمیانہ قدو قامت ،محنت اور معصومیت کا امتزاج ،آنکھوں میں ایک خاص چمک،گفتگو میں تہذیب کا عنصر

مزید پڑھیں

ہمارے ملازم – بتول جون ۲۰۲۳

زندگی کی گاڑی کئی اسٹیشنوں سے گزری ۔ پہلے کوئٹہ پھر گوجر ا نو ا لہ میں مختصر قیام ہؤا۔آخری اسٹیشن لاہور کا تھا جہاں مستقل قیام ہؤا تو وہاں پہلے گھر بنایا پھر گھر داری کا شعور آیا ۔ گھر کو گھر سمجھا تو رہنے سہنے کا سلیقہ بھی آیا۔ اس وقت ہر کام مشکل لگا تو کسی ہمدرد کی ضرورت ہوئی جو گھر کے کاموں میں مدد گار ثابت ہو سکے یوں ملازم رکھنے کا سوچا لیکن تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ فکر لاحق تھی کہ وہ نہ جانے کیسا ہوگا ۔ کسی اجنبی پر بھروسہ کرنا پھر اس کا رات دن سر پر سوار رہنا یا آنے جانے کے اوقات پر نظر رکھنا بھی مشکل گا۔ ابھی سوچ بچا ر کا مرحلہ جاری تھا اور لوگوں سے مشورے کیے جا رہے تھے کہ گھر بنانے والے مستری نے کہا میرے بیٹے کو رکھ لیں ۔

مزید پڑھیں

بے بس – قانتہ رابعہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

سات نسلیں – روبینہ قریشی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

خراج – شہلاخضر

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

حیران

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – حبیب الرحمٰن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – شاہدہ اکرام سحرؔ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

جڑواں بھائی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

دار الخلد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

زیتون کہانی – بنتِ سحر

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

کرم اور تقدیر – شہلا خضر

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بتول میگزین

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جون ۲۰۲۳

قارئینِ کرام سلام مسنون! حسبِ وعدہ جون میں مددگار نمبر حاضر ہے۔ اس موضوع پر ایک نمبر کی شکل میں توجہ دینے کا مقصد یہ تھا کہ ہماری زندگیوں کے اس اہم پہلو سے جڑے مسائل و معاملات پر بات کی جائے، اس کوہم قدرےمختلف زاویہ نظر سے دیکھنے کے قابل ہوسکیں، روزمرہ سے ہٹ کرمعاشرتی اور قانونی تناظر کی بڑی تصویرمیں رکھ کر دیکھیں، اور سب سے بڑھ کران معاملات میں دینی رہنمائی سے مستفید ہوں۔شمارے کے مندرجات پہ نظر ڈالیں تو کم وبیش یہ مقاصد پورے ہوتے نظر آتے ہیں۔ زیادہ تر لکھنے والوں نے حقیقی کرداروں اور تجربوں پر لکھنے کو ترجیح دی ہے، اگرچہ افسانے کا کینوس بہت وسیع ہوتا ہے اور مہارت سے لکھاجائے تو حقیقت سے بڑھ کر متاثر کرنے کی صلاحیت اس صنفِ سخن میں موجود ہے۔تجربات زیادہ تر مثبت ہیں۔ یہ اچھی بات ہے،البتہ اجرت پر کام کرنے والوں کے ہاتھوں جو

مزید پڑھیں

اجرت پر کام – بتول جون ۲۰۲۳

اسلام میں آجر اور اجیرکا تصور اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کوتکریم بخشی ہے۔ اسلام میں آجریعنی اجرت پر کام کروانے والا بھی معزز ہے اور اجیریعنی اجرت کے بدلے کام کرنے والا بھی! انسان کو روزی کمانے اور اپنی معاش کا انتظام کرنے کے لیے جسمانی، یا دماغی محنت کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ اسلام اس پر ابھارتا ہے۔اور جو لوگ مشقت کر کے اپنی روزی حاصل کرتے ہیں ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔انبیاء علیھم السلام جو عزت و شرافت کے اعتبار سے پوری انسانیت کا جوہر ہیں انھوں نے خود محنت مزدوری کی، اور بکریاں چرانا اور گلہ بانی کرنا تمام انبیاء علیھم السلام کا پیشہ رہا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے مزدور کے ہاتھوں میں پڑنے والے گھٹے کو بوسہ دیا ہے۔ حضرت موسیٰؑ کی مزدوری کا قرآن کریم میں ذکر آیا ہے کہ مدین کے کنویں پر جب انہوں نے دو لڑکیوں

مزید پڑھیں

اپنے ہاتھ سے کمانے والے – بتول جون ۲۰۲۳

محنت کشوں اور خادمین سے متعلق سیرت پاکؐ سے رہنمائی اللہ کی بنائی ہوئی اس کائنات میں تمام انسان مساوی ہیں۔ شروع ہی میں یہ واضح کر دیا جانا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ شرف انسانیت میں سب مساوی ہیں،احترام آدمیت پانے میں سب مساوی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ کائنات کے اس نظم کو چلانے کے لیے تمام کے تمام لوگوں کو اعلیٰ مناصب نہیں دیے جا سکتے تھے لہٰذا اسلام نے یہ ذہنیت پیدا کی کہ تمام مناصب ہی قابل تکریم ہیں،محنت کی عظمت واضح کی،انبیاء کی مثال پیش کی گئی جو اپنے ہاتھ کی محنت سے کماتے تھے،داؤد علیہ السلام باوجود حکمران ہونے کے،اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے اور زرہیں بناتے تھے۔ ’’آپ ﷺنے فرمایا،اللہ تعالیٰ نے کوئی پیغمبر ایسا نہیں بھیجا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔صحابہؓ نے عرض کیا اور آپؐ نے بھی چرائیں؟آپؐ نے فرمایا: ہاں میں چند قیراط اجرت پر مکہ

مزید پڑھیں

گھریلو ملازمین اور قانون – بتول جون ۲۰۲۳

پاکستان میں گھریلو ملازمین کو کئی مسائل کا سامنا ہے ۔وہ طویل دورانیہ ملازمت ، بہت زیادہ کام لینا ،قانونی تحفظ نہ ہونا، دوران ملازمت بدسلوکی اور کبھی مار پیٹ بھی ہونا ۔چھوٹے بچوں کو کام کے لیے رکھنا ،بچوں کے والدین کو ایڈوانس رقم دے کر بچوں کو کام کے لیے رکھ لینا ، تنخواہ کا مقرر نہ ہونا اور کم ادائیگی کرنا ،بروقت ادائیگی نہ ہونا ادارہ جاتی پشت پناہی مہیا کرنا ،کھانا پورا اور بروقت نہ دینا ،پرائیویسی کا لحاظ نہ رکھا جانا وغیرہ گھریلو ملازمین کی کم سے کم تنخواہ اوقات کار وغیرہ صوبائی ملازمین سوشل سکیورٹی آرڈنینس کے دائرے میں آتا ہے۔ دنیا بھر میں کل کتنے افراد گھریلو ملازم ہیں ،اس کے کوئی مستند اعداد و شمار تو موجود نہیں ہیں مگر ایک سروے کے نتیجے میں جو تخمینہ سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ ہر چوتھے گھر میں ایک ملازم موجود ہےاور

مزید پڑھیں

انسانوں میں طاقت کا توازن – بتول جون ۲۰۲۳

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس لیے جس کا بھی کوئی بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے وہی کھلائے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔ لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالے تو پھر ان کی خود مدد بھی کر دیا کرے۔(بخاری ) مندرجہ بالا حدیث ایک انقلابی پیغام لیے ہوئے ہے ۔ جس پر عمل سے معاشرے، ملک و ملت کے حالات سدھارے جا سکتے ہیں ۔ بنیادی طور پرفساد کی شروعات اہلِ طاقت کی اس ذہنیت سے ہوتی ہیں کہ وہ بڑا ہے اس کے لیے کمزور پرہر رویہ یا حربہ جائز ہے۔ اسلام نے ہر مقام پر کمزوروں کے حقوق کو نمایاں کر کے ان کے دفاع

مزید پڑھیں

انہیں اس آخری خطبے کا وہ پیغام پیار دو – بتول جون ۲۰۲۳

کوئی دارو تو اس مرضِ کہن کا بھی خدارا دو جو خدمت گار کا حق ہے، اسی کو حق وہ سارا دو غلام اب ہے کوئی، کوئی نہ آقا اب کسی کا ہے انہیں اس آخری خطبے کا وہ پیغام پیارا دو جہالت، درد، غربت کی نہ چکی پیس دے ان کو اخوت، عدل، شفقت اور محبت کا نظارا دو سفینہ ڈوبنے پائے نہ ان مجبور لوگوں کا انہیں طوفان سے لڑنے کو چپو دو، کنارا دو علوم و فن کے جوہر سے انہیں بھی آشنا کر دو پلٹ دو روز و شب ان کے، اک ایسا استعارا دو پڑھاؤ نونہالوں کو، جگاؤ نوجوانوں کو جہادِروزوشب میں آگے بڑھنے کو سہارا دو پلٹ دیں گے زمانے کو، یہ ایسا عزم رکھتے ہیں بس ان کو اپنا جوہر آزمانے کا اشارا دو اٹھاؤ خاک سے ان کو، بناؤ سیرتیں ایسی کوئی خالد، کوئی غزنی، سکندر اور دارا دو ادا سیکھیں جہاں

مزید پڑھیں

غزل – بتول جون ۲۰۲۳

بس بہت ہو گیا اپنے دل میں ذرا الفتوں چاہتوں کو جگہ دیجیے مدتوں سے جما نفرتوں کا غبار اپنے ذہن و نظر سے اڑا دیجیے ظلمتِ شب سے شکوہ بجا آپ کا پھر بھی لازم ہے یہ روشنی کے لیے ہو سکے اپنے خونِ جگر سے کوئی اک دیا راستے میں جلا دیجیے مر چکے ہیں اگر دل تو غم کس لئے ان کو زندہ کریں حشر برپا کریں صور اک پھونک دیں ہر طرف اور پھر ہر قدم پر قیامت اٹھا دیجیے آپ بیشک نہیں راہبر مہرباں رہنما ہی سہی، راہ میں جو کئی لے کے جائے جو منزل کی جانب مجھے ان میں وہ راستہ تو بتا دیجیے دشمنوں کی نہ باتوں میں آپ آئیے شک نہیں کیجئے میرے اخلاص پر میں نہیں بے وفا بے وفائی کروں پھر جو دل چاہے مجھ کو سزا دیجیے منزلیں دور ہیں اور رستہ کٹھن ،کوئی تو لے مرے ہاتھ

مزید پڑھیں

ماسی – بتول جون ۲۰۲۳

ازل سے اپنا تو ایک منظر ابد بھی ایسا ہی ہو گا منظر ازل یہی ہے ابدیہی ہے ہمارا کوئی ازل نہیں ہے ہمارا کوئی ابد نہیں ہے سنا ہے صدیوں کی صدیوں پہلے ہماری صبحیں اسی طرح تھیں ہماری شامیں اسی طرح تھیں محل ہمارے مقدروں میں لکھے ہوئے تھے محل ہمارے مقدروں میں لکھے ہوئے ہیں ہماری عمریں مگر گزاری ہیں دوسروں نے ہماری خوشیاں مگر منائی ہیں دوسروں نے محل سجے ہیں ہمارے ہاتھوں کچن چلے ہیں ہمارے ہاتھوں سبھی لباسوں کے داغ مٹتے ہیں اپنے دم سے سبھی بزرگوں کے عیب چھپتے ہیں اپنے دم سے ان انگلیوںسے ہی برتنوں کوچمک ملی ہے ان انگلیوں سے ہی خواہشوں کو کھنک ملی ہے نہ جانے کتنی بہکتی نظریں ہمارے آنچل سنبھالتے ہیں نہ جانے کتنی ہی پیش رفتیں ہمارے اعصاب ٹالتے ہیں ہماری نسلیں تو کتنی صدیوں سے یوں ہی جیتی ہیں زخم سیتی ہیں، خون پیتی

مزید پڑھیں

اُف یہ ماسیاں! – بتول جون ۲۰۲۳

ڈیوٹی پہ آئے دن نہیں آتی ہیں ماسیاں سو سو طرح کے حیلے بناتی ہیں ماسیاں رو رو کے اپنے دکھڑے سناتی ہیں ماسیاں اس ایکٹ سے بھی پیسے کماتی ہیں ماسیاں حیراں ہے اِس نظارے پہ شوہر کی بے بسی بیگم کو جیسے آنکھیں دکھاتی ہیں ماسیاں جھاڑو ادھر کو پھینک، چلی ہاتھ جھاڑ کر پل بھر میں اپنا رنگ دکھاتی ہیں ماسیاں ماسی کو ہیں شکایتیں اپنی کولیگ سے اک دوسرے کو نیچا دکھاتی ہیں ماسیاں یعنی اسامیوں سے ہیں زائد امیدوار جاتی ہے ایک، دو نئی آتی ہیں ماسیاں دشواریاں ہیں کام میں جن بیگمات کو دن بھر سو ان کا ہاتھ بٹاتی ہیں ماسیاں شوہر کو کیوں گلہ نہ ہو خاتونِ خانہ سے فارغ ہیں آپ، گھر تو چلاتی ہیں ماسیاں ان ہی کے دم سے آج محلے میں ربط ہے قصے یہاں وہاں کے سناتی ہیں ماسیاں ہوتی ہیں دیس میں تو بہت انڈر ایسٹِمیٹ

مزید پڑھیں

غزل – بتول جون ۲۰۲۳

آرزو کا شمار کیا کیجیے وصل کا انتظار کیا کیجیے کوئی قابض ہؤا خیالوں پہ تو بہانے ہزار، کیا کیجیے ان کی اب گفتگو کسی سے ہے لفظ اپنے شمار کیا کیجیے آپ ہی آپ مسکرانے لگے ان کا بھی اعتبار کیا کیجیے جس نےتھاما ہے ہاتھ اوروں کا اس پہ یہ جاں نثار کیا کیجیے دل کی پروا رہی کہاں ان کو دل کو پھر تار تار کیا کیجیے چھن گیا جو عزیز تھا سب سے آیتوں کا حصار کیا کیجیے موت کی منتظر ہوئیں نظریں زندگی کا خمار کیا کیجیے

مزید پڑھیں

صابن کی پرچ – بتول جون ۲۰۲۳

فہمیدہ غسل خانے سے نہا کر نکلی تو اس کے ہاتھ میں ایک چینی کی پرچ تھی جس میں لائف بوائے کی ایک ٹکیہ تھی۔ اس کی نوکرانی نے دیکھ کر کہا۔ ’’میں بھی نہانا چاہتی ہوں، مجھے صابن دیجیے‘‘۔ فہمیدہ نے اسے وہ پرچ دے دی اور خود آ کر تلاوت قرآن شریف میں مصروف ہو گئی۔ مسلم پاس بیٹھا اسکول کا کام کر رہا تھا۔ وہ لکھتے لکھتے رک گیا اور پوچھا۔ ’’مائی کہاں ہے؟‘‘ ’’غسل خانے میں ہے‘‘۔ فہمیدہ نے جواب دیا۔ مسلم نے کہا ’’پرچ ٹوٹ گئی ہے‘‘۔ مائی نے غسل خانے میں بہت دیر لگائی اور جب باہر نکلی تو ڈرتی جھجکتی فہمیدہ تک آئی اور کہنے لگی۔ ’’میں… ایک نشکان (نقصان) ہو گیا ہے‘‘۔ فہمیدہ نے پلٹ کر دیکھا تو مائی کے ہاتھ میں پرچ کا ایک بڑا ٹکڑا تھا اور زرد چہرے پر افسوس اور ندامت کے آثار ۔ فہمیدہ نے کہا ’’کوئی

مزید پڑھیں

لینڈنگ – بتول جون ۲۰۲۳

’’ آج تو بہت دیر ہوگئی ہے ۔‘‘ بلال بالوںمیں کریم لگا کر کنگھاکر رہا تھا ۔ پھر اپنے لیپ ٹاپ کو بیگ میں بند کر تے ہوئے رانیہ سے کہا ’’میرا بلیزر لا دو دوسری الماری میں ہے۔‘‘ رانیہ اپنا سامان پیک کر رہی تھی۔ آج اس کی فلائٹ پر ڈیوٹی تھی۔ ائیر ہوسٹس کا اپنا کام ہی وقت پر ختم نہیں ہو پاتا ۔ ’’ لادو ‘‘ بلال نے جوتے کے بند باندھتے ہوئے رانیہ کی طرف دیکھ کر کہا ۔ رانیہ کی زبان پر کچھ آتے آتے رہ گیا پھر جلدی سے بلیزرلاکر دے دیا ۔ بلال نے اسے دیکھتے ہی ہاتھ پھیلا دیا کہ پہنادے ۔ رانیہ نے دیکھ کر بھی نظر انداز کر دیا اور کوٹ مسہری پر رکھ دیا ۔ اس کے پاس وقت کہاں تھا ۔ گاڑی کسی بھی لمحہ اسے لینے آنے والی تھی ۔ دیر کر کے وہ کوئی خطرہ تو

مزید پڑھیں

چند سکّوں کے عوض – بتول جون ۲۰۲۳

عفت نے پڑھنا شروع کیا۔لکھتا تھا۔ ’’زویا چندے آفتاب و چندے ماہتاب تو ہرگز نہیںپر دلکش اور سلیقے طریقے والی ضرور ہے۔والدین بھی نجیب الطرفین ہیں‘‘۔ کچھ طنزیہ ،کچھ ناگوار سا تاثر چہرے پر بکھرا اور جیسے اندر کی ہلکی سی سٹرانڈ اس کے لہجے میں گھل کر ہونٹوں کے راستے باہر بھی آگئی۔ ’’لو یہ تو جیسے اُن کا جدّی پشتی وہ گوانڈی تھاجو ایک دوسرے کے پوتڑوں تک کے بھیدی ہوتے ہیں‘‘۔ نجیب الطرفین پر دوبارہ نظریں پڑیں ۔اس بارتلخی ایک دوسرے رنگ میں باہر آئی۔ ’’نہ گئی اس کی یہ بھاری بھرکم بوجھل سے الفاظ استعمال کرنے کی گندی عادت۔پوچھے کوئی مطلب بھی آتا ہے تمہیں اس کا۔ بس فضول کی علمیت بھگارنی ہے‘‘۔ ’’عفت تم آگے چلو۔تبصرے بعد میں کرنا‘‘کمرے میں موجودعباس کی تیز آواز گونجی تھی۔ ’’سن 1926میں گورداسپور سے زویا کا دادا اپنے بال بچوں اور بھائی کے ساتھ یہاں کیپ ٹائون آئے تھے۔زویا

مزید پڑھیں

صدقہ – بتول جون ۲۰۲۳

کئی دنوں سے سب گھر والے نوٹ کر رہے تھے کہ مجیداں کام میں سست ہو گئی ہے ۔ایک بات دو تین مرتبہ کہنا پڑتی ،پھر جا کر اسے سنائی دیتی ، چہرے مہرے سے بھی بیزاری اور تھکاوٹ دکھائی دیتی ،کہاں تو یہ کہ وہ کام مکمل ہونے کے بعد دس ایک منٹ سانس درست کرنے کے بہانے بے فکری سے بیٹھ کر اپنے نکھٹو میاں اور نافرمان اولاد کے قصے سناتی،کچھ مشورے لیتی اور زور دار آواز میں سلام دعا کے بعد رخصت ہوتی۔اور اب یہ حال کہ کام ادھورا رہ جاتااور وہ اچانک ہی ،اچھا بی بی جی میں تاں چلی آں ،کہہ کر یہ جا وہ جا۔ جب مسلسل ایسے ہی ہوتا رہا تو امی جی ( ساس) نے اسے وقت رخصت روک کر پوچھا ۔ ’’کیا بات ہے آج کل بجھی بجھی سی رہتی ہو کام بھی ڈھنگ کا نہیں کر پارہیں کوئی مسئلہ ہے

مزید پڑھیں

روشنی اور سایا – بتول جون ۲۰۲۳

نہ جانے کس مخصوص غذائی جز کی کمی تھی کہ ’ روشنی‘ نام ہونے کےباوجود بھی وہ سیاہ رنگت کی تھی۔ بنگلہ نمبر بی تینتیس میں روشنی کی ماں جب اپنی گیارہ برس کی بچی کو کام کے لیے چھوڑ کر گئی تو چھ ماہ کے پیشگی معاوضہ کے طور پر اس کی پوٹلی میں ستر ہزار سکہ رائج الوقت بھی بندھا تھا ، اس ستر سے اس کے کنبے کی سات ضروریات کچھ عرصہ ہی پوری ہوتیں، جس میں غذا کی فراہمی سے لے کر موبائل کارڈ کی خریداری بھی تھی۔ اب بھی دس ہزار کم ملے تھے۔ پچھلی گلی کے سفید بنگلہ والی اماں جی نے سال بھر کا ایڈوانس اور پیسے بھی بہو کی ناپسندیدگی کے باوجود زیادہ دیے لیکن روشنی دو ماہ میں ہی بھاگ گئی ، وہ تو شکر ہے بھاگ کر کالونی باغ ہی گئی جہاں اس کا ماموں مالی تھا۔ ماموں گیٹ کے

مزید پڑھیں

کوڑے کے ڈھیر پر – بتول جون ۲۰۲۳

وہ کوڑے کا ڈھیر تھا جس پہ وہ سب دائرے کی شکل میں بیٹھے تھے۔ سب کی شکلیں بگڑی ہوئیں جن پہ مردنی چھائی تھی۔بچوں کے چہروں پر بچپن میں ہی بڑھاپے کی جھریاں نمایاں تھیں۔ سب کے پاس ایک ایک آٹے کی خالی بوری دھری تھی جن پر مکھیاں ایسے بھنبھنا رہی تھیں جیسے روشنی کے گرد پتنگے… مکھیاں ہی ان کی واحد رفیق تھیں جو بھری دوپہروں میں بھن بھن کرتی ان کی سوتی زندگیوں میں ارتعاش پیدا کرتیں۔ وہ سب ایسے ہی روز وہاں آتے ۔ابھی دکانوں کی اور سبزیوں کے ٹھیلوں کی شٹریں نہ اٹھی ہوتیں کہ وہ اپنی اپنی بوریاں لیے حاضر ہو جاتےاور یوں کوڑے کے ڈھیر پر بیٹھ کر انتظار کرتے۔ سب کے چہروں بشروں سے بے فکری عیاں تھی مگر انتظار نمایاں ہوتا، مانو ابھی دکانوں کے شٹر اٹھیں گے اور یہ سب دھاوا بول دیں گے – ان میں بچے، بوڑھے،

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – قسط٩ – بتول جون ۲۰۲۳

زرَک کئی دنوں سے پوَن سے تفتیش کرنے نہیں آیا۔وہ کسی انسان کی شکل کو ترس جاتی ہے۔اسے یاد آتا ہے بی بی کے گھر آخری دن کا سبق تھا اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جانا یہ سوچ کر ہی اسے نئے سرے سے امید ملتی ہے۔زرَک پون کے شہر جا کر اس کے والدین اور سہیلی سے ملتا ہے۔اس پر کچھ ایسے انکشافات ہوتے ہیں جو ناقابلِ یقین ہیں۔مگر اصل بات تو پون ہی بتا سکتی ہے ۔ اور آج پورا ایک ہفتہ گزر چکا تھا وہ نہیں آیا تھا۔ وہ چاہتی تھی وہ اسے سزا دے رہا ہے۔ ایسی سزا جو اسے پاگل بنا دے اور واقعی وہ آہستہ آہستہ پاگل ہوتی جا رہی تھی۔ کبھی اسے لگتا اس کا دماغ اس کے اختیار میں نہیں ، ایسی ایسی عجیب و غریب سوچیں آتیں کہ اسے یقین ہو جاتا اس نے اپنے ہوش و حواس گم

مزید پڑھیں

کوڈو – بتول جون ۲۰۲۳

میں دھوپ میں بیٹھی بال خشک کر رہی تھی جب بھیا اسے لے کر آئے۔ اس کے ہاتھ، منہ، ٹانگیں اس بری طرح سے پھٹ رہی تھیں کہ دیکھ کر وحشت ہونے لگی۔ ’’لو عذرا اسے کچھ کھانے کو دو، کل سے بھوکا ہے، باہر آوارہ گردی کر رہا تھا‘‘۔ بھیا نے اسے میری طرف دھکیلتے ہوئے کہا۔ ’’مگر یہ ہے کون بھیا؟‘‘ میں نے تعجب سے پوچھا۔ ’’جانے کون ہے۔ نوکری چاہتا ہے۔ کہتا ہے میرا کوئی نہیں‘‘۔ لڑکے نے سر اوپر اٹھایا اور سیڑھیوں کی طرف دیکھنے لگا۔ میں بھی غیر شعوری طور پر ادھر دیکھنے لگی مگر وہاں کوئی نہ تھا۔ بھیا کھلکھلا کر ہنس پڑے۔ ’’یہ تیری طرف دیکھ رہا ہے پگلی، کم بخت بھینگا ہے۔ مگر دیکھو اس کی آنکھوں سے کس بلا کی ذہانت ٹپک رہی ہے‘‘۔ میں بھی ہنس دی، وہ غالباً میری ہی طرف دیکھ رہا تھا۔ مگر اس کی آنکھیں 120o

مزید پڑھیں

امین شاہ – بتول جون ۲۰۲۳

سیاہ رنگت ، ماتھے پر بکھرے سیاہ بال ، آنکھوں پر عینک ، بھاری بھرکم ، صاف ستھرے کپڑے پہنے ،یا تو باورچی خانے میں یا پھر ٹوکری پکڑے بازار کی طرف رواں دواں ۔ شادی کے بعد جب میں پہلی مرتبہ اپنے سسرال ساہیوال گئی تو امین شاہ مجھے ہر طرف چھایا نظر آیا۔’’ سلام بھین جی ‘‘ ٹانگے پر سے سامان اُتارتے ہوئے اس نے شرما کر مجھے سلام کیا ۔ ہم لوگ شام کے وقت گھر پہنچے تھے ۔ امی شکوہ کر رہی تھیں تم لوگ اپنے آنے کا فون کردیتے تو امین شاہ سٹیشن جا کر تم کو لے آتا ۔ سہیل نے مسکراتے ہوئے کہا :’’ ابھی میں اپنے گھر کا راستہ نہیں بھولا ‘‘۔ کھانا وغیرہ کھا کر ہم اپنے کمرے میں چلے گئے ۔ باتھ روم سے میں کمرے میں آئی تو سہیل نے کتاب کھولی ہوئی تھی ۔ میں نے بستر پر

مزید پڑھیں

گودڑی میں لعل -بتول جون ۲۰۲۳

للہ بھلا کرے مدیرہ بتول کا جنہوں نے برسوں سے اُبلتے دماغی لاوہ کو قلم و قرطاس کے حوالے کرنے کے لیے ایسا اچھوتا عنوان دیا کہ دل باغ باغ ہو گیا۔ ایسے تمام جذبات، احساسات، تجربات اور اسباق کو ’’ چمن بتول‘‘ کے صفحات پر بکھیرنے کا موقع دینے پر میری طرف سے پیشگی مبارکباد! بچپن جوانی اور بڑھاپا آنے تک ہم نے خدمت گاروںسے سبق پڑھا بھی اور پڑھایا بھی ، سیکھا بھی اور لکھایا بھی ، سُنا بھی اور سنایا بھی ، بعض اوقات ہمارا علم اور حکمت دونوں دھرے کے دھرے رہ جاتے ، ہم مات کھا جاتے ، چاروں شانے چت پڑے ہوتے نانی یاد آجاتی، پرہمت نہ ہارتے ، ہم نے بھی تہیہ کیا ہؤا تھا کہ ؎ وہ اپنی خُو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں تو قارئین کرام ! تلخ و شیریں یادوں کی پٹاری سے انمول موتی آپ کی

مزید پڑھیں

چوڑھا ہی اوئے! – بتول جون ۲۰۲۳

آج برسوں پرانی یادوں نے میرے گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں پردستک دینا شروع کردی ہے ۔ خوش آہنگ صدائوں اور خوش رنگ مناظر نے یاد رفتہ کو جگا دیا ہے میں نے پہلی کھڑکی کھولی تو وہ ہماری قدیم مین بازار اچھرہ کی حویلی تھی جو کہ سہ منزلہ تھی ۔ اوائل عمری کے چار پانچ برس میں نے اسی گھر میں گزارے ۔ بچپن کی بہت سی باتیں اکثر یاد آتی ہیں جو آخری عمر تک سرمایۂ حیات بن کر ہمارے ساتھ رہتی ہیں ۔ یہی وہ حویلی تھی جہاں میں نے آنکھ کھولی اور یہی وہ گھر تھا جہاں سے میری والدہ رخشندہ کوکب( بانی مدیرہ عفت و بتول) کا جنازہ اٹھا ۔ اس حویلی کے ساتھ پرانے دور کے طرز تعمیر اور رہن سہن کی ایک تاریخ جڑی ہوئی ہے ۔ اس کا نقشہ کچھ یوں تھا کہ زمینی یا نچلی منزل میں ایک برآمدہ او

مزید پڑھیں

بتو ل میگزین

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشرِ خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

enki dunya

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

درد آشنا – طلعت نفیس

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

قصیدہ برد ہ – روبینہ قریشی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

kare jahan

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

Allah k wali

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

halka phulka

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بتول میگزین

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

Gosha tasneem

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

سفر

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

حمدِ ربِ جلیل – اسما صدیقہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – اجمل سراج

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – حبیب الرحمٰن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

انوکھا البم – شاہدہ اکرام

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

مردم گزیدہ – آسیہ کوکب

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

سویرا – فاطمہ طیبہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

درد کے رشتے – ماہ جبین

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

اپھارہ – آصفہ سہیل

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

انسان کا نشہ – سنیہ عمران

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بتول میگزین

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

مٹی

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

اخوت – ڈاکٹر میمونہ حمزہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

gaza

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – حبیب الرحمٰن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بند مٹھی – آمنہ آفاق

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

انکاری – عائشہ ناصر

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

سیماں- رفعت محبوب

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

Allama Iqbal

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – حبیب الرحمٰن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

قحط ہے – اسما صدیقہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بے شکن – فرح ناز

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نئی صبحیں – زینب جلال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – حبیبؔ الرحمٰن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

انتظار – اسماء صدیقہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

مقناطیس – عینی عرفان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نصیب – ام ایمان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

آخری دستک – عشرت زاہد

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

قدرت – حمیرا بنت فرید

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بابو بھائی – آمنہ آفاق

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نعت – رفعت عزیز صباؔ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

غزل – حبیب الرحمٰن

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

نیا ساحل – کوثر خان

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

آخرت- بتول ستمبر ۲۰۲۱

عقیدہء آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے بعد عقیدۂ آخرت ہی انسان کی زندگی کو درست رنگ اور سمت عطا کرتا ہے۔انسان کی زندگی کے دو مراحل ہیں، ایک محدود اور دوسرا لا محدود۔دنیا کی زندگی محض ایک ساعت یا دن کا کچھ حصّہ ہے اور آخرت کی زندگی حیاتِ جاوداں ہے۔ دنیا کی زندگی اس کرۂ ارضی پر ہے اور آخرت کی مکانی وسعت میں کامیاب لوگوں کا مقام جنت ہے جو ’’کعرض السماء والارض‘‘ (زمین و آسمان کی وسعت جیسی )ہے، اور ناکام لوگوں کا مقام جہنم ہے، اور وہ بھی اتنی وسیع ہے کہ اس میں اول وآخر کے تمام فاجرین پورے آجائیں گے اور وہ پھر بھی نہ بھرے گی۔ قرآن کریم میں دنیا و آخرت دونوں کے الفاظ (۱۱۱) مرتبہ وارد ہوئے ہیں۔آخرت اپنے الفاظ اور معنی دونوں میں دنیا کے برعکس ہے۔ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی

مزید پڑھیں

صدقہ بہترین سرمایہ کاری- بتول ستمبر ۲۰۲۱

صدقہ اردو زبان میں برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے مگر اسلام کی اصطلاح میں یہ اس عطیے کو کہتے ہیں جو سچے دل اور خالص نیت کے ساتھ محض اللہ کی خوشنودی کے لیے دیا جائے ، جس میںکوئی ریا کاری نہ ہو ، کسی پر احسان نہ جتایا جائے ، دینے والا صرف اس لیے دے کہ وہ اپنے رب کے لیے عبودیت کا سچا جذبہ رکھتا ہے ۔ یہ لفظ ’’صدق‘‘ سے ماخوذ ہے اس لیے صداقت عین اس کی حقیقت میں شامل ہے ۔ کوئی عطیہ اور کوئی حال اس وقت تک صدقہ نہیں ہو سکتا جبکہ اس کی تہہ میں انفاق فی سبیل اللہ کا خالص اور بنا کھوٹ جذبہ موجود نہ ہو ۔ ارشاد ربانی ہے : ’’ مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقات دینے والے ہیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ دیا ہے ان کو یقینا کئی گنا بڑھا

مزید پڑھیں

نعت- بتول ستمبر ۲۰۲۱

وہؐ ہے شاہِ عرب وہؐ ہے طٰہٰ لقب وہؐ ہے جانِ جہاں اُس پہ قربان سب اس جہانِ محبت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام ؎۱ بے وسیلوں کا تنہا وسیلہ بنا بے سہاروں کا واحد سہارا بنا ظلمتِ کفر میں وہ نویدِ سحر شامِ غم میں سحر کا ستارہ بنا اس نبیؐ کی رسالت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام وہ ہے بحر سخا وہ ہے گنجِ عطا وہ دعائے خلیل و حبیبِؐ خدا اس کی شانِ سخاوت پہ لاکھوں سلام وہ شہِ ذی حَشَم ہے خدا کی قسم وہ شفیع الامم ہے خدا کی قسم اس نے راہِ ہدایت دکھائی ہمیں وہ خدا کا کرم ہے خدا کی قسم اس چراغِ ہدایت پہ لاکھوںسلام  

مزید پڑھیں

دُعا- بتول ستمبر ۲۰۲۱

مجھے اپنا عکسِ جمال دے مجھے حسنِ حرف و خیال دے مجھے وہ ہنر وہ کمال دے کہ زمانہ جس کی مثال دے مرے آئینے میںنہ بال دے نہ تُو سیم و زر کا ملال دے مجھے کر غنی جو تُو مال دے مرے ہاتھ میں نہ سوال دے نہ تو مست کر دے وہ حال دے نہ ہی نعمتوں کا زوال دے تجھے جو پسند ہے میرے رب مجھے زندگی کی وہ چال دے مری سمت سکّہ اچھال دے مری کوششوں کو مآل دے مجھے موسموں سے بچا کے رکھ مجھے اپنے لطف کی شال دے مجھے حرفِ کُن سے نواز دے مری مشکلوں کو تُو ٹال دے مری لغزشیں ہیں قدم قدم مرے ہر قدم کو سنبھال دے کوئی شاہ کیا کوئی جاہ کیا مجھے حیرتوںسے نکال دے میں غلام تیرے حبیب کا مجھے سوز و ساز ِ بلال دے ترے دشمنوں سے ہو واسطہ تو مجھے تُو

مزید پڑھیں

جوگ سہاگن کا -​بتول ستمبر ۲۰۲۱

’’اّماں، امّاں، جلدی آؤ، دیکھو تو بوا رحیم بی بی نے کیسے اپنے سر پر خاک ڈالی ہوئی ہے……مٹی میں بیٹھی ہیں اور انگلیوں سے مٹی میں لکیریں مار رہی ہیں ……ساتھ ساتھ بڑبڑاتی بھی جا رہی ہیں، میری طرف دیکھ ہی نہیں رہیں‘‘۔ چھوٹی بیٹی جو اپنے بچوں کے ساتھ سسرال سے چھٹیاں گزارنے میکہ آئی ہوئی تھی پریشانی سے اپنی ماں کو آوازیں دیےجا رہی تھی۔ امّاں سب کام چھوڑ چھاڑ بھاگی آئیں اور بہت ہی محبت کے ساتھ بُوا کو اٹھایا، سر اور کپڑوں سے خاک جھاڑی، منہ ہاتھ دھلوایا اور اپنے ساتھ کمرہ میں لے گئی۔ چھوٹی بیٹی ثمرہ سوچتی رہ گئی۔ یہ روزانہ کا معمول تھا، بُوا اپنے آپ سے بیگانہ ہو چکی تھیں وہ مٹی میں لکیریں کھینچتی رہتیں خود سے باتیں کرتیں نہ کھانے کا ہوش اور نہ پہننے کا پتہ، وہ ایسی تو نہ تھیں، بہت پرہیزگار، ملنسار، خوبصورت خاتون تھیں ۔اس

مزید پڑھیں

محبت اک فسانہ ہے – ​بتول ستمبر1 ۲۰۲

شادی سے پہلے جان پہچان تو دور کی بات نام کا بھی علم نہ تھا ۔ روائتی کہانیوں اور فلموں ڈراموں والا سین ہؤا ۔ابا کو ہارٹ اٹیک ہؤا، کارڈیالوجی سنٹر لے جاتے ہوے اماں کو شوہر کی زندگی ختم ہونے کی کم اور اکلوتے بیٹے کی شادی نہ ہونے کی ٹینشن زیادہ تھی۔ اور ہوتی بھی کیوں نہ…..اٹھارویں گریڈ کا سرکاری افسر،بنگلہ، گاڑی بمع ڈرائیور، نوکر چاکروں کی فوج ۔نہیں تھی تو بیوی …..جس کی تلاش میں دونوں بہنوں اور ماں نے جوتے گھسالیے۔ اخبارات اور رسالوں میں شائع ہونے والے ضرورت رشتہ کے اشتہار کے نیچے دیے گئے نمبروں پر رابطے کے بعد دیکھنے جاتیں۔رشتہ کروانے والیوں کی مٹھی بھی گرم رکھتیں مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات،کسی بھی رشتے پر فریقین میں اتفاق نہ ہوسکا۔ بالآخر ابا کو پڑنے والا دل کا دورہ ہی کام آیا۔ حسن اتفاق سے ایک دن قبل ان کی چھوٹی بیٹی

مزید پڑھیں

اڑان -بتول ستمبر ۲۰۲۱

وہ آڈیٹوریم سے با ہر آ چکی تھی۔ رات کے دس بج رہے تھے۔ ویک اینڈ ہونے کے با عث سڑکوں پر رش تھا۔ گاڑیاں بھگاتے لوگ اپنی اپنی منزلوں کی طرف گا مزن تھے۔ وہ چلتی چلتی مین روڈ تک آئی ،خوشی اور تشکر کے ملے جلے جذبات اس کے انگ انگ سے پھوٹ رہے تھے۔ وہ اب رک کر ماضی کو یاد کر کے خود کو بتانا چاہتی تھی کہ وہ ماضی کی بیوقوف لڑکی سے حال کی سمجھ دار لڑکی بن چکی ہے، وہ ناممکن کو ممکن بنا آئی ہے۔ وہ اپنے خیالوں میں گم تھی جب سامنے سے آتی گاڑی کی تیزروشنیوں نے اس کی آنکھوں کو چندھیانے پر مجبور کر دیا تھا۔ گاڑی اس کے قر یب آ کر رکی، اندر سے ایک ادھیڑ عمر آدمی نے با ہر نکل کر اس کے لیے دروازہ کھولا تو وہ اپنے خیالوں کی دنیا سے با ہر

مزید پڑھیں

زیبو کی گڑیا -بتول ستمبر ۲۰۲۱

زیبو نے اپنی بیٹی گڑیا کو اچھا سا تیار کیا۔ اس کے ماتھے پر کالا ٹیکا لگایا اور پیار کیا۔ میری گڑیا کتنی پیاری ہے۔زیبو نے پیار بھری نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔آج اسے کام کے لیے ایک نئے گھر میں جانا تھا۔ زیبو نے جیسے ہی کمرے کا دروازہ کھول کر ٹھنڈے کمرے کے اندر قدم رکھا تو اس کی جان میں جان آئی۔سامنے بڑے سےخوبصورت پلنگ پر بیٹھی بیگم صاحبہ کسی سے فون پر محوِ گفتگو تھیں۔انہوں نے ایک اچٹتی سی نگاہ زیبو پر ڈالی اور پھر باتیں کرنے میں منہمک ہو گئیں ۔کوئی دس پندرہ منٹ بعد انہوں نے اس کو اشارے سے اپنے قریب بلایا جو ایک طرف ٹھنڈے کمرے میں سکون محسوس کر رہی تھی تو دوسری طرف انتظار کر کرکے ہلکان ہو رہی تھی۔ اب بتاؤ ۔بیگم صاحبہ نے اس سے پوچھا۔ تمہیں میری پہلے والی ماسی نے تو سب کچھ بتا دیا

مزید پڑھیں

ادھوری خواہش- بتول ستمبر ۲۰۲۱

چررررر…… ارے یہ کیا ہؤا؟ ایمبولینس کو بلاؤ…… خون بہت بہہ گیا ہے…… کیا یہ زندہ ہے؟ ٭٭٭ جھلستی جولائی کی دوپہر میں ایک عمارت کا نا مکمل ڈھانچہ بڑی رعونت سے کھڑا ہے۔سورج کی شدید تپش سے بارہماسی اور کنیر کی جھاڑیاں سوکھ کر کانٹا ہو رہی ہیں،جبکہ روزحساب جیسی گرمی نے پرندوں کو نڈھال کر رکھا ہے۔ایسے میں پسینے سے شرابور ، تپتے چہرے لیے کئی مزدور اینٹیں ڈھوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بھوک پیاس سے بے نیاز،قہر برساتی دھوپ سے بے پرواہ،ستائیس اٹھائیس سالہ گندمی رنگت اور مضبوط قد کاٹھ کا ایک لڑکا ریڑھی میں اینٹیں ڈھو رہا ہے۔ ’’ اوئے بابو! ٹھیکیدار سے پوچھ کر روٹی ٹکر کا بندوبست کر یار‘‘بوڑھے مجیدے مزدور نے اعظم عرف بابو کو ہانک لگائی۔ ’’چاچا مجید! کام پورا ہوگا تو ہی روٹی حلال ہوگی ہم پر۔ اینٹیں ڈھونے کے بعد ہی کھانا کھائیں گے‘‘۔ اعظم نے مجیدے کی آسوں پر

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

ہے کہ آپ کسی بھی جگہ داخل نہیں ہو سکتے جب تک ماسک چہرے پر نہ ہو۔ کچھ دن پہلے ہمارے میاں صاحب ہمیں کام پر چھوڑنے آئے اور ماسک گھر بھول گئے۔ راستے میں ایک سبزی کی دکان سے کدو خریدنے کے لیے گئے تو دکان دار نے فرمایا کہ پہلے ماسک لگا کر آئیے۔ پردے کے بے شمار فوائد میں سے ایک کا تعلق کورونا سے بھی ہے۔ خواتین کو اس بات کی اجازت ہے کہ اگر انہوں نے کپڑے کے نقاب سے چہرہ ڈھکا ہؤا ہے تو وہ سرجیکل ماسک نہ لگائیں۔ ہمیں تو یہ بہت اچھا لگا، اگرچہ ہمارے پیشے کی بدولت ہمیں کام کی جگہ پر سرجیکل ماسک ہی لگانا پڑتا ہے۔ اس صورت میں ہم دوہرا ماسک لگاتے ہیں، جس کی وجہ سے بعض اوقات سانس کا مسئلہ بھی ہو جاتا ہے۔ الحمدللّٰہ مملکت کی سب رونقیں واپس آ رہی ہیں، سڑکوں پر ٹریفک

مزید پڑھیں

ادھوری سی عید – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

طالبان کی فتح نے ان وقتوں کی یاد کو تازہ کردیا ہے جب روس حملہ آ ور تھا اور شوقِ شہادت ہمارے جوانوں کو چین نہ لینے دیتا تھا۔شہیدِ کنّڑ، فرحت اللہ بھائی کا مشک بوتذکرہ   فرحت اللہ بھائی مانسہرہ سے آگے تور غر کے قریب پہاڑوں کے درمیان ایک خوبصورت وادی بیلیاں کے رہنے والے تھے۔ ان کے گاؤں جانے کے لیے پہلے ہم مانسہرہ پہنچتے، وہاں سے ویگن میں آگے جاتے، پھر سوز وکی میں جا کر ایک موڑ پر اتر جاتےاور چند کلومیٹر پیدل سرسبز وادیوں ، چاول کے کھیتوں سے ہوتے ہوئے اپنے فرحت اللہ بھائی اور ان کی ماں کی محبتوں کے پاس پہنچ جاتے۔ رات گزار کر صبح ماں جی کے ہاتھ کے گرم گرم پراٹھے کھانے کے بعد فرحت اللہ بھائی کو اپنے ساتھ پشاور لے آتے۔ ماں جی کا ذکر کرتے ہی آنکھیں بھیگ گئیں ۔ کیوں …..آگے شاید معلوم ہو

مزید پڑھیں

الیکٹرونک شرار – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

آج سکول سے واپسی پر گاڑی میں دوستوں کے ساتھ ’’ شرار ‘‘ کے موضوع پر بحث ہوگئی ۔ میرا خیال تھا کہ شرار دور سے نظر آنے والی، آسمان سے اترتی ہوئی سرخ روشنیوں کا نام ہے ، جنہیں ہم بچپن میں دیکھ کر ڈرتے تھے اور شام ہوتے ہی گھروں کو واپس لوٹ آتے تھے۔جب کہ ایک دوست کا خیال تھا کہ شرار لفظ شرارت سے نکلا ہے یعنی اشرار کا ہم معنی،یہ ایسی تمام غیر مرئی مخلوقات ہیں جو انسان کو اس کے اصل کام سے ہٹا کر کسی دوسرے کام میں لگا دیتی ہیں مگر اس کو نقصان نہیں پہنچاتیں۔ وہ کہنے لگی مثلاً آپ کسی ویرانے میں کوئی کام کر رہے ہیں جیسے کھیتی باڑی، ہل چلانا دوستوں کے ساتھ کھیلنے جانا،اس ویرانے سے گزر کے سبزی لینے جانا،کسی رشتہ دار سے ملنا، حتیٰ کہ رفع حاجت کے لیے جانا،یا دوستوں کے ساتھ سیر سپاٹے

مزید پڑھیں

میرے نبیؐ، میرے نبیؐ – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

میرے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے میرا رشتہ اسلام اور ایمان کا ہے۔ وہ میرے رسول ، خاتم النبیین،اور رحمت اللعالمین ہیں۔ میں ان کی ایک ادنیٰ امتی اور پیروکار ہوں۔ ان پر آخری نبی ہونے کی حیثیت سے ایمان کامل رکھتی ہوں، دوجہاں کے لیےان کی رحمت عام میں سے حصہ دار ہوں۔ خاص کرعورتوں کے لیے ان کی رحمت سے فیض یاب ہوتی ہوں۔ میں یقین کامل رکھتی ہوں کہ اللہ سبحانہ‘ و تعالیٰ سے تعلق کے بعد دنیا و آخرت کی کامیابی کے لیے میرے سارے تعلق، سارے رشتے، اور معاملات نبیؐ مہربان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ میرا اپنے نبیؐ الصادق الامین سے تعلق دنیا کی سرحدوں سے ماورا عالم برزخ اور پھر عالم آخرت تک وسیع ہے ۔میں قبر میں ان کے رسول ہونے کا اعتراف کروں گی ان شاء اللہ۔ میں روز قیامت ان کی امتی کی حیثیت سے پہچانی جاؤں گی۔ اور

مزید پڑھیں

زندگی میں ناکامی اور کامیابی- بتول اکتوبر ۲۰۲۱

ناکام زندگی کا باعث بن جانے والی 13 چیزیں اور کامیاب زندگی سے روکنے والی 22 عادتیں جنہیں چھوڑنا ضروری ہے ایک صحافی نیپولین ہل نے 20 سال کا عرصہ لگا کر 500 سے زائد اپنی محنت سے کامیاب ہونے والے افراد پر تحقیق کی اور اس کے بعد ایک کتاب تحریر کی۔اپنی اس کتاب میں امیر ہونے کے’ ‘ راز‘ بتانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے زندگی میں ناکامی کا باعث بننے والی بڑی وجوہات کا بھی ذکر کیا۔ یہاں ان میں سے کچھ کا ذکر کیا جارہا ہے جن پر قابو پاکر ہوسکتا ہے آپ بھی اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرپائیں۔ 1۔کوئی واضح مقصد نہ ہونا ایسے شخص کی کامیابی کی توقع نہیں کی جاسکتی جس کے پاس کوئی مقصد یا واضح ہدف نہ ہو۔ مثال کے طور پر اگر امیر ہونا چاہتے ہیں تو بچت کے اہداف کا تعین کریں اور پھر اپنے مالی منصوبے کو

مزید پڑھیں

بیگم صاحبہ کے چودہ نکات- بتول اکتوبر ۲۰۲۱

الحمد للہ ، اب میری بیگم بھی ساس بننے والی ہیں ۔ کل میں نے ان سے پوچھا ، تم بہو لانے کے بعد اپنے گھر کا ماحول خوشگوار رکھنے کے لیے کیا کچھ کرو گی ۔ وہ اس وقت تو چپ رہیں ۔ لیکن آج صبح میں سو کر اٹھا تو تکیے کے نیچے ان کی یہ تحریر پڑی تھی ۔ ’’میں آپ کو لکھ کر دے رہی ہوں اور وعدہ کرتی ہوں کہ بیٹے کی شادی کے بعد ‘‘۔ 1۔ میرا بولنا اور میرا چپ رہنا ، سب گھر کے خوشگوار ماحول کے لیے ہوگا ۔ 2 ۔بہو کی ہر اچھی بات اور اچھے کام پہ اس کی تعریف کروں گی اور اسے دعائیں دوں گی ۔ 3 ۔شادی شدہ بیٹیوں کو اپنے گھر میں مداخلت کی اجازت نہیں دوں گی ۔ 4 ۔اپنے کسی رشتہ دار ، بہو کے رشتہ دار ، کسی پڑوسی ، اور کسی

مزید پڑھیں

محشر خیال- بتول اکتوبر ۲۰۲۱

افشاں نوید۔ کراچی ستمبر کے شمارے کی فہرست پر ایک نظر ڈالی اور’’بتول ‘‘ کا مطالعہ شروع کیا جس نے حاضر و موجود سے گویا بےنیاز کردیا ۔اتنے مختلف عنوانات اور ہر قلم کار نے اپنے عنوان کا حق ادا کردیا۔ بتول کی بڑی خوبی یہی ہے کہ معیار پرسمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔یقیناً صائمہ اسما بھی تحریروں کی نوک پلک درست کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتیں۔ اداریے میں افغانستان کی موجودہ صورتحال سے متعلقہ حقائق کو پیش کیا گیا۔نائن الیون کے بعد اس صدی کا بڑا واقعہ ہے طالبان کو اقتدار ملنا۔مگر اس سے جڑی توقعات،خدشات،غیروں کی پیش گوئیاں اور اپنوں کی امیدیں ۔ درست کہا کہ ؎ کشتی بچا تو لائے ہیں عاصمؔ ہواؤں سے پیوند سو طرح کے سہی بادبان میں ڈاکٹر میمونہ حمزہ نے اپنے مضمون میں آخرت کی تیاری کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کی۔یہ سچ ہے کہ ؎

مزید پڑھیں

دروازہ- بتول اکتوبر ۲۰۲۱

دروازہ ہماری زندگی کا ایک اہم جز ہے ۔ دروازہ کھلا ہو یا بند اس کے ساتھ ہماری بہت سی نفسیاتی جہتیں وابستہ ہیں ۔ بند دروازے بھی نعمت ہیں ۔حفاظت اور رازداری اور ذاتی معاملات کی پردہ داری رکھتے ہیں ۔اگر دروازے بند نہ ہوسکتے کسی الماری کے گھر یا کمرے کے تو کتنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔اس موضوع پہ جتنا غور کریں تو بند کواڑ کی اہمیت سمجھ آتی ہے۔ لیکن یہی بند دروازے جب کھل نہ سکیں یا کوئی ہمارے لیے کھولنا نہ چاہے تو کتنی کوفت ہوتی ہے۔ اور در کے نہ کھلنے یا نہ کھولنے کے ساتھ بھی کس قدر جذباتی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ غرض ہر شے کے دو پہلو ہوتے ہیں اور دونوں اپنے مقام ، موقع و محل کی نسبت سے اہم ہوتے ہیں ۔ کسی زمانے میں شہروں کے بھی دروازے ہوتے تھے جو شہریوں کی حفاظت

مزید پڑھیں

ڈپریشن- بتول اکتوبر ۲۰۲۱

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے ، میں ایک درمیانے سائز کی کمپنی چلا رہا تھا، ہم لوگ امریکی کمپنیوں ’’ کو آئی ٹی سلوشن‘‘ دیتے تھے، ہمارے سلوشن دس پندرہ ڈالرمالیت کے ہوتے تھے لیکن ہمارے گاہکوں کی تعداد زیادہ تھی چنانچہ دس پندرہ ڈالر ایک دوسرے کے ساتھ ضرب کھا کر بڑی رقم بن جاتے تھے، ہمارے کام کے ساتھ تین ساڑھے تین سو لوگ وابستہ تھے ، یہ لوگ اپنے گھروں میں بیٹھ کر کام کرتے تھے ، ہمارے کام کے ساتھ تین ساڑھے تین سو لوگ وابستہ تھے، یہ لوگ اپنے گھروں میں بیٹھ کر کام کرتے تھے ، ہم ان کا کام ’’پول‘‘ کرتے تھے اور اس کی نوک پلک سنوار کر اسے انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق بنا کر کمپنیوں کو بھجوادیتے تھے، ہماری زندگی ہموار اور رواں چل رہی تھی مگر پھر اچانک صدر اوبامہ نے پالیسیاں تبدیل کرنا شروع کردیں

مزید پڑھیں

۲۰۲۱ ابتدا تیرے نام سے- ​بتول ستمبر

قارئین کرام!افغانستان کا غیر ملکی تسلط، لوٹ مار اور قتل و غارت سے آزاد ہونا اس ماہ کا نہیں اب تک رواں صدی کا سب سے اہم واقعہ ہے۔ یہ وہ صدی ہے جس کا آغاز ہی نو گیارہ کی صورت میں دنیا پر امریکہ اور اس کے حواریوں کی مسلط کردہ نحوست سے ہوا۔ ان ’’مہذب‘‘ملکوں نے نہ صرف ایک کے بعد ایک اسلامی ممالک کو تاخت و تاراج کیا ،افغانستان سمیت ان سب ملکوں میں انسانیت کے خلاف کریہہ ترین جرائم کی تاریخ رقم کی ،بلکہ ساری دنیا میں مسلمان آبادیوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا۔ امریکہ نے اس جنگ کے ذریعے دور جدید کے انسان پر اتنی سنگین چارج شیٹ رقم کی ہے جس کی مثال کرہ ارض پر انسانی وحشت کے تاریک دور میں بھی مشکل سے ہی ملے گی۔اپنے جیسے جیتے جاگتے انسانوں پر ڈیزی کٹر، کلسٹر بم اور ڈرون حملے، دشت لیلی کی المناک

مزید پڑھیں

فرض اور قرض- بتول ستمبر ۲۰۲۱

رشتوں کی نازک ڈور سے بندھی ایک کہانی ’’فیصلے تو سارے اوپر ہوتے ہیں ہم نے تو ان کو دیکھنا، برداشت کرنا اور ان کے اثرات کے ساتھ ساتھ اپنے رویے اور مزاج کو تبدیل کرنا ہوتا ہے‘‘۔ خاکوانی نے انور کو سمجھانے کی کوشش کی۔ ’’بڑے ابا اگر فیصلے اوپر ہوتے ہیں تو پھر ہم ایک دوسرے کو الزام کیوں دیتے ہیں۔ ملنا اور بولنا چھوڑ دیتے ہیں۔ رشتوں کی ڈور کو کاٹ دیتے ہیں‘‘۔ انور نے لیپ ٹاپ سے نظریں ہٹاتے ہوئے کرسی بڑے ابا کی طرف موڑتے ہوئے پوچھا۔ ’’اس لیے کہ ہم اس سپر پاور کی معرفت نہیں رکھتے، پہچان ہی نہیں ہے کہ اس کا فرمان ہر چیز پر چلتا ہے ۔ اسے جانا ہوتا، اس کی کتاب میں غور و فکر کیا ہوتا تو ہمارا رویہ مختلف ہوتا‘‘۔ ’’میرا خیال ہے بڑے ابا آپ کا بیٹا بلا رہا ہے تو آپ ناروے چلے ہی

مزید پڑھیں

تہذیب ہے حجاب -بتول ستمبر ۲۰۲۱

ٱدنیا کا ہر مذہب اپنی ایک تہذیب رکھتا ہے اور اس تہذیب کے تناظر میں ہی مسائل کا جائزہ لے کر ان کے حل تلاش کیے جاتے ہیں۔الحمدللہ ہمارا دین ایک مکمل تہذیب ہمیں دیتا ہے۔ جس کے اصول و ضوابط متعین ہیں۔ایک پاکیزہ سوسائٹی کیسے قائم ہوگی۔ صرف ہمیں احکامات ہی نہیں دیے گئے بلکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اصولوں کی روشنی میں ایک پاکیزہ سوسائٹی ہمیں قائم کرکے دکھائی۔ ہم کہیں کہ یہ اصول و ضوابط خاص اس دور کے لیے تھے آج ان احکامات میں ترمیم وتبدل کی ضرورت ہے تو معاذ اللہ انسان کو تخلیق کرنے والا کیا یہ نہ جانتا تھا کہ قیامت تک حضرت انسان میں کیا کمزوریاں پیدا ہوسکتی ہیں؟اور کیا ان کے حل نہ بتائے ہوں گے؟ سورۂ الملک میں ارشاد ہے: ’’کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا‘‘۔ ہم ان اصول و ضوابط پر

مزید پڑھیں

میرے شب و روز- بتول ستمبر ۲۰۲۱

بتول سے تین چار ماہ سے غائب ہوں. بہت سے لوگ لاپتہ ہونے کی وجوہات جانتے ہیں تو بہت سے لاعلم بھی ہیں۔یادش بخیر سات فروری 2020ء کو مزنہ اور تیرہ فروری 2020ء کو محسنہ کی رخصتی طے پائی۔ اللہ کے کرم سے سب کام بخیر وعافیت ہوئے ۔دھند اور شدید بارش کی شادیوں کا رج کے سواد چکھ لیا۔ شادی کے بعد اگلا مرحلہ خانہ آبادی ہی ہوتا ہے اس لیے قدرت نے محسنہ کی طرف سے یہ خوشخبری بھی جلد سنادی مگر عملی صورت میں خوشخبری کے ظہور سے پہلے کرونا کی دوسری لہر کا شکار ہوگئی ۔اس کا تفصیلی ذکر بتول کے گزشتہ سال کے کسی شمارے میں موجود ہے….. بخار ،خشک کھانسی اور سانس لینا محال! ڈاکٹر نے جتنے ٹیسٹ لکھے سب کروائے ۔لوگوں کا خون سفید ہوتا ہے، ہمارا پھیپھڑا سفید ہونا شروع ہوچکا تھا۔ڈاکٹر نے خوب گیان دھیان سے رپورٹس ملاحظہ فرمائیں۔ ’’آپ کا

مزید پڑھیں

ذرّہ برابر – بتول ستمبر ۲۰۲۱

دادی جان کے ماہانہ معمولات میں سےتھا ایک دن بچوں کی دعوت کیا کرتیں۔ایک نمکین اور ایک میٹھی ڈش بنا کرتی۔ دادا جان کو یہ شور شرابہ اور معمول پسند نہ تھا ۔ایک دن عجیب معاملہ ہؤا۔ صبح اٹھتے ہی کہنے لگے۔ آج بچوں کی دعوت کر لیتے ہیں ۔سبھی حیران ہوئے آج سورج کہاں سے نکلا ہے۔ کہنے لگےرات کو عجیب خواب دیکھا۔ بہت سے بچے دعوت کے لیے آئے ہیں۔ واپسی میں ان کے ہاتھوں میں برتن ہیں۔میں بچوں کے برتنوں میں جھانکتاہوں۔ ان میں سے کسی میں کیڑے مکوڑے کسی میں سانپ، بچھو اور کسی میں عجیب و غریب مخلوقات ہیں۔ڈر سے میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ ہم کم ظرف لوگ آنکھوں دیکھی کو حاصل اور حقیقت سمجھ لیتے ہیں۔کسی کی معاونت احسان سمجھ کر کرتے ہیں۔خبر نہیں کہ اصل محسن وہ ہیں۔جو کئی بلاؤں سے آڑ بنے ہوتے ہیں ۔مصائب سےبچاؤ کا ذریعہ بنتے ہیں ۔

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول ستمبر ۲۰۲۱

حریم ادب کانیر تاباں میٹ اپ عصمت اسامہ حامدی۔ لاہور ایک ادیب یا لکھاری کا قلم معاشرے کا آئینہ دار ہوتا ہے،وہ انسانیت کے مسائل کو سمجھتا ہے پھر اپنی دماغ سوزی اور درددل سے ان مسائل کا حل سوچتا ہے۔ پھر ایک مرحلہ آتا ہے کہ اس کے قلم سے نکلے الفاظ لوگوں پر اثر انداز ہونے لگتے ہیں،اس کا درددل انسانیت کے زخموں کا مرہم بن جاتا ہے۔ پھر یہ عالم ہوتا ہے کہ؎ جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایان ِشوق خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا۔ خواتین کا ادبی فورم حریم ادب پاکستان بھی اسی مشن کے لیے مصروف عمل ہے۔ حریمِ ادب کی مختلف سرگرمیاں نہ صرف لکھاریوں کی رہنمائی اور اور ان کی صلاحیتوں کومہمیزدینے کا کام کرتی ہیں بلکہ ممتاز قلم کار خواتین کے ساتھ نشستوں کا بھی اہتمام کرتی ہیں۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا کی ممتاز قلم کار’’نیر

مزید پڑھیں

محشر خیال- بتول ستمبر ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود۔ راولپنڈی خوبصورت شفاف پانیوں کی ندیوں اور گھنے سر سبز درختوں سے مزین ٹائٹل سے آراستہ ماہ اگست 2021 کا چمن بتول سامنے ہے ۔ کاش ہمارے ملک میں ایسے درختوں کے جنگلات بے شمار ہوں۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ اپنے اداریہ میں محترمہ مدیرہ صاحبہ نے بارشوں سے بے تحاشہ نقصانات کا ذکر کیا ہے ۔آپ کے یہ جملے قابل غور ہیں ’’ ہم تو ویسے ہی اللہ کے حوالے ہیں ۔ اسلام آباد کا ایک سیکٹر ڈوب گیا تو کوئی حیرانی نہیں ‘‘۔خواتین کے بڑھتے ہوئے بہیمانہ قتل کے واقعات پر بھی آپ نے بجا طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ آپ کے یہ جملے غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں ’’ ظلم کسی بھی شکل میں ہو اس کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے …ریاست کا یہ بھی فرض ہے کہ ملک میں اسلامی تعلیمات کو عام کرے‘‘۔

مزید پڑھیں

مفت میں پائیدار خوشی- بتول ستمبر ۲۰۲۱

انسان دنیا میں جو بھی کوشش، محنت کرتا ہے اس کی بنیادی وجہ خوشی کی تلاش ہوتی ہے ۔ یہ خوشی آخر کیا جذبہ ہے؟ اس کی وضاحت سے شاید سبھی مطمئن نہ ہوں کیونکہ خوشی کی اقسام انسانوں کی طرح مختلف ہوسکتی ہیں۔ ایک نارمل انسان کی خوشی کا تعلق اپنی زندگی کے مقصد سے منسلک ہوتا ہے اگر مقصد ہی غیر فطری ہوگا تو خوشی حاصل کرنے کے سارے پیمانے غلط ہوں گے نتیجتاًخوشی بھی بے مقصد نا پائیدار اور منفی ہوگی ۔ سچی اور پائیدار خوشی حاصل کرنے کے لیے سچے اور پائیدار جذبے درکار ہوتے ہیں اور سچے جذبے انسانیت کا شعور رکھنے والے انسانوں میں ہوتے ہیں ۔ تکبر کے ساتھ مال و دولت کے انبار ،اقتدار کی اعلیٰ مسند ، حسن و وجاہت کا مجسمہ ہوجانا سچی خوشی کی ضمانت نہیں ہو سکتے البتہ گزارے لائق وسائل زندگی کے ساتھ وسیع القلبی، عاجزی و

مزید پڑھیں

آزاد صحافت یا مادر پدر آزاد صحافت – بتول ستمبر ۲۰۲۱

حکومت کی طرف سے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بنائے جانے پر کافی شور مچا ہؤا ہے۔ میں نے اس اتھارٹی کے متعلق مجوزہ ڈرافٹ نہیں پڑھا۔ حکومتوں کی طرف سے عموماً میڈیا کو قابو کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں اور ہو سکتا ہے اب بھی یہی ہو رہاہو لیکن میری رائے میں اگر میڈیا اپنی خوداحتسابی نہیں کرتا، ذمہ دارانہ صحافت نہیں کرتا، اپنی دینی اور معاشرتی اقدار کا خیال نہیں رکھتا تو پھر کوئی دوسرا یعنی جس کا زور چلے گا اس پر اپنی مرضی کے قواعد مسلط کر کے اس کو قابو کرنے کی کوشش کرتا رہے گا جس کی وجہ سے ذمہ دارانہ صحافت ہی کو دراصل مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صحافی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ گزشتہ پانچ چھ سال پاکستانی صحافت کے لیے بہت مشکل رہے، طرح طرح کی پابندیوں کا سامنا رہا اور کچھ ایسے قومی نوعیت

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول اگست ۲۰۲۱

قارئین کرام!یوم آزادی کا مہینہ اور نئے اسلامی سال کا آغاز ہے۔ اس دعا کے ساتھ شروع کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں ایک صحیح معنوں میں آزاد ،خو دمختار اور اپنے قیام کے مقاصد پورے کرنے والی قوم بنائے،جو بانیان پاکستان کے خوابوں کی تکمیل، دنیا میں باعث عزت و وقارہو، آمین۔ اس بار بارشوں کے نتیجے میں سیلابوں نے دنیا میں کئی حصوں کو متاثر کیا ہے۔ یورپ میں سب سے زیادہ تباہی اور جانی نقصان جرمنی میں ہؤا۔بھارت میں مہاراشٹر بہت بری طرح متاثر ہؤا۔یہاں تک کہ اس غیر متوقع آسمانی آفت کے آگے چین بھی اپنی تمامتر پھرتیوں سمیت بے بس ہو گیا۔ ہم تو ویسے ہی اللہ کے حوالے ہیں ، اسلام آباد کا ایک سیکٹر ڈوب گیا تو کوئی حیرانی نہیں۔ موسموں کی شدت اور تباہ کن بارشوں کا تعلق کرہ ارض پرموسمیاتی تبدیلی سے ہے۔پہلے کہیں صدی بھر میں جو واقعات پیش آتے تھے

مزید پڑھیں

صبروثبات – بتول اگست ۲۰۲۱

صبر وہ وصف ہے جو انسان کو مصائب برداشت کرنے کے قابل بناتا ہے۔وہ ایسا باہمت ہو ہر مشکل کا مقابلہ کرے، نہ مصیبت کو دیکھ کر دل ہار جائے، اور نہ جزع فزع کرنے لگے، بلکہ صبر ،مصابرت اور تحمل اور برداشت سے کام لے، اور حق کو مضبوطی سے تھام لے۔امت ِ مسلمہ کو پوری دنیا کے سامنے حق کی گواہی پیش کرنے کا منصب سونپا گیا ہے، اسے دنیا میں عدل قائم کرنا ہے اور پوری انسانیت کی اصلاح کا فرض ادا کرنا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دولتِ صبر سے مالا مال ہو۔ ایمان کے دو حصّے ہیں، ایک صبر اور دوسرا شکر۔ مومن ان دونوں کا حریص رہتا ہے،اور وہ ان دونوں کو تھامے ہوئے رب کی راہوں پر چلتا ہے اور اس کی زندگی صبر و شکر کا مجموعہ بن جاتی ہے۔صبر ایسی سواری ہے جو سوار کو اوندھے منہ نہیں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جولائی ۲۰۲۱

قارئین کرام! حج کا مبارک مہینہ شروع ہونے کو ہے ۔ ان دنوں حجاج کے قافلوں کی تیاری ،روانگی اور رونقیں عروج پر ہوتی تھیں۔ ابھی تک محدود پیمانے پر ہی حج کا دوبارہ آغاز ہو سکا ہے۔ اللہ تعالیٰ خیرو عافیت رکھے تو انشا ء اللہ اگلے سال معمول کی سرگرمی ہو گی۔ گھوٹکی میں ہونے والے ریل کے حادثے میں بہت سا جانی نقصان ہؤا۔ اللہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر دے۔ دنیاجبکہ تیز رفتار ٹرینوں سے بھی بڑھ کر سپر سونک مقناطیسی ٹرینوں کو ممکن بنارہی ہے ، ہم ابھی تک دو صدی پرانے انگریز کے دیے نظام کو ہی گھسیٹ رہے ہیں بلکہ اسے بھی ٹھیک سے سنبھال نہیں پارہے۔ آج کے دور میںمعاشی ترقی کے منصوبے معیاری ریلوے کے نظام کے بغیر چل ہی نہیں سکتے۔موجودہ حکومت کو اس پر سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی۔ ریل حادثے کے وقت عوامی

مزید پڑھیں

عدل و انصاف – بتول جولائی ۲۰۲۱

اسلام میں انصاف کی تلقین کی گئی ہے۔ انصاف راست بازی اور سچائی ہی کی عملی شکل ہے۔اس کے معنی ہیں کہ ہر شخص سے وہ معاملہ کیا جائے اور اس کے بارے میں وہ بات کہی جائے جس کا وہ مستحق ہو۔انصاف ہر انسان کا حق ہے اور بحیثیت انسان اسے ملنا چاہیے۔ قرآن ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی جانب رہنمائی کرتا ہے، جہاں ایسی عالمی دعوت اور تحریک برپا کی جائے جو کسی گروہ، قبیلے اور کسی نسل کی طرف دار نہ ہو۔ اس دعوت میں اجتماعی رابطے اور تعلق کی بنیاد کسی عصبیت اور قومیت پر نہ ہو۔اور ان تعلیمات اور اصولوں پر افراد ِ اقوام اور امم کو پورا بھروسہ ہو۔ یہ ایسا عادلانہ نظام ہو، جو کسی کی خواہش سے متاثر نہ ہو۔ رشتہ داری اور اقربا پروری کا اس میں نام بھی نہ ہو۔ امیر و غریب کے لیے یکساں ہو، اور قوی

مزید پڑھیں

خطبہ حجۃ الوداع – بتول جولائی ۲۰۲۱

عرب کے صحرا میں اسلام کا سورج پوری آب و تاب سے چمکا اللہ تعالیٰ کی بھٹکی ہوئی مخلوق اپنے اصل مرکز پر جمع ہو گئی ۔ اسلام کے عقائد و اعمال اور شریعت کے اصول و فروع مکمل ہو گئے۔ مدینہ میں اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آگیا اور سارے عالم کی رہنمائی کے لیے ایک پاکیزہ جماعت تیار ہو گئی تو اللہ کا فرمان نازل ہؤا ۔ ’’ جب خدا کی مدد آگئی اور (مکہ) فتح ہو چکا اور آپ ؐ نے دیکھ لیا کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں ۔ آپ ؐ خدا کی حمد کی تسبیح پڑھیں اور استغفار کریں اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے‘‘(سورہ نصر)۔ اس صورت کے نزول سے حضور اکرم ؐ سمجھ گئے کہ رحلت کا وقت آگیا ہے ۔ اس لیے ضروری تھا کہ شریعت اور اخلاق کے تمام سیاسی اصول مجمع عام

مزید پڑھیں

خلفائے راشدین کے رفاہی کام – بتول جولائی ۲۰۲۱

رفاہی کاموں کی ابتدا رفاہی کاموں کی ابتدا تو در حقیت اُسی دن سے ہوئی ہے جس دن حضرت انسان (آدم علیہ السلام)نے دنیا میں زمین پر پہلا قدم رکھا اور اسے متعدد اشیاء کی ضرورت ہوئی ۔ چونکہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے ، لہٰذا اسے ضروریات زندگی کی تلاش ہوئی ۔ اس کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اشیاء کا علم اور اس کے نام بتا دیے تھے ۔ لہٰذا اس نے وہ بتائی ہوئی چیزیں تلاش کرنی اور جمع کرنی شروع کردیں ۔ اس عمل میں اسے تعاون اور امداد کی ضرورت ہوئی اور اس نے کسی سے امداد لی اور کسی نے امداد دی تو اس طرح باہمی تعاون کی ابتدا ہو گئی ۔ سماجی مسائل کی ابتدا کے بارے میں ایک اقتباس پیش ہے ۔ ’’سماجی مسائل ہر سماج ( معاشرے)میں پائے جاتے ہیں ۔ اس کے بغیر سماج کا تصور نہیں کیاجا سکتا اور

مزید پڑھیں

مبارزت ہے – بتول جولائی ۲۰۲۱

مبارزت ہے لعینِ دوراں! مبارزت ہے (مگر کدھر سے؟) گھرے ہوئے غم زدہ نگر سے نہیں وسیلہ جنھیں میسر نہ کوئی سامانِ جنگ حاصل جو اپنے گھر میں ہوئے ہیں بے گھر جو رزم گاہوں میں ہیں مسلسل ادھورے پن میں بھی ہیں مکمل نہتے لوگوں کے دستِ بےکس میں سنگ پاروں کا اسلحہ ہے یقیں کی دولت سے جو غنی ہیں خدا کی الفت کے جو دھنی ہیں قسم خدا کی وہی جری ہیں زمینِ اقدس میں پھر مقدس لہو کی خوشبو بسی ہوئی ہے شہادتوں کی صدا ہے لیکن امید فتحِ مبیں ہری ہے دریدہ جسموں کے زخم گننا ہے گرچہ مشکل رقم اسی میں ہوئی ہے وجہِ شکست باطل بلکتے چہروں پہ جیسے ٹھہری نویدِ منزل غم وستم سے جو ہیں شکستہ قیامتوں سے نہیں وہ پسپا صداقتوں میں نہیں وہ تنہا مگر حمایت کا سارا لشکر کبھی تو پہنچے بیاں سے آگے وہ کاروانِ سپہ کے

مزید پڑھیں

مدّو جَزَر – بتول جولائی ۲۰۲۱

میں نے کوئی پندرہ سولہ سال کے ایک لڑکے کو پہلی دفعہ مسجد میں دیکھا تو یہ اندازہ نہ ہو سکا کہ ہمارے اس وسیب کے تقریباً سبھی گھرانوں سے ہمارا پڑوسیوں جیسا معاملہ ہے اور اس لڑکے کو میں نے اب تک کیوں نہ جانا ! جب غوری صاحب نے اپنے نوافل ختم کیے تو میں نے ان سے اس لڑکے کے متعلق پوچھا وہ کہنے لگے بھٹی صاحب کے ہاں ایک خاتون کام کرتی ہے یہ اس کا بیٹا ہے اور بھٹی صاحب از راہ ِ کرم فرمائی اس لڑکے کو اپنے بیٹے مظہر کے ساتھ سکول بھیج رہے ہیں تاکہ یہ بھی ایک اچھا طالب علم بنے اور کل کو یہ اس قابل ہو جائے کہ اس کی والدہ کو لوگوں کے گھروں میں نوکری نہ کرنی پڑے ۔ پھر جب اس کی والدہ بھٹی صاحب کے ہاں سے نیاز کے چاول لیے ہماری بیٹی کے گھر

مزید پڑھیں

اللہ کا رنگ – بتول جولائی ۲۰۲۱

لوبان کی مسحور کن مہک مہمان خانے سے نکل کر بنگلے کے بیرونی گیٹ سے پار پھیل چکی تھی ۔جمعرات کے روز عقیدت مند خواتین کا جم غفیر ماہ پارہ بانو کا خصوصی درس سننے کے لیے جمع ہو چکا تھا ۔ ماہ پارہ بانو گزشتہ بارہ سال سے اپنے وسیع وعریض بنگلے میں دروس کی محافل سجاتی آ رہی تھیں۔خوش لباس،خوش گفتار اور نفیس ذوق کی حامل ماہ پارہ بانو کو اللہ تعالیٰ نے غضب کی سلاست اور انداز بیان عطا کیا تھا ۔ درس شروع کرتیں تو پورے مجمع پر سناٹا چھا جاتا ۔سیکڑوں احادیث و واقعات انہیں ازبر تھے ۔اپنی شیریں آواز میں جب وہ سیرت رسولﷺ بیان کرتیں تو حاضرین محفل کی آنکھیں نم ہو جاتیں۔انبیا ء کے قصے ‘ اسلا می تاریخ،حالات حاضرہ الغرض معلومات کا لامحدود خزانہ ان کی یاداشت میں محفوظ تھا اور اپنے دروس میں وہ اس کااستعمال بہت ذہانت سے کرتیں

مزید پڑھیں

منزل ہے کہاں تیری – بتول جولائی ۲۰۲۱

’’کیا ہؤا تم کو۔۔۔ ۔ ابھی تک تیار کیوں نہیں ہوئیں؟‘‘ عمارہ نے ڈانٹتے ہوئے پوچھا۔ ’’وہ امی ! میں یہ کپڑے نہیں پہنوں گی۔‘‘ ’’یا اللہ اب کیا خناس سمایا ہے تم میں، کیوں نہیں پہنوگی؟ بابا تیار ہوچکے ہیں، دیر ہو رہی ہے، مجھے باتیں سنواؤگی، مسئلہ کیا ہے۔۔۔۔ تمہاری ہی تو پسند کا کلر ہے؟‘‘ جھنجھلائی ہوئی عمارہ نے ہاتھ پکڑ کر ہالہ کو اٹھاتے ہوئے کہا۔ ’’فوراً یہ کپڑے پہنو اور تیار ہوجائو، میں یہیں کھڑی ہوں۔‘‘ ’’جب میں نے کہہ دیا کہ میرے لیے بغیر آستین کی قمیص نہ سلوایا کریں مجھے نہیں پہننی تو کیوں سلوائی آپ نے، نہیں جانا مجھے۔۔۔۔ آپ لوگ جائیں۔‘‘ بارہ سالہ ہالہ نے ضدی لہجے میں کہا۔ ارے تو تم کو کس کے پاس چھوڑ کر جاؤں گی، اور پھر وہاں تمہاری دادی کو کیا جواب دوں گی کہ کیوں نہیں لائیں بچی کو، کس کے پاس چھوڑ آئی

مزید پڑھیں

یہ ہے دو گھرانوں کی کہانی!- بتول جولائی ۲۰۲۱

مسز جلیل عالی شان کوٹھی میں دوسری منزل کے ایک سجے سجائے بیڈروم کے بیڈ پر آج کی خریداری کے تمام لوازمات انڈیلے بیٹھی تھیں۔چاروں بچے اپنے اپنے بیڈ رومز سے بہت دفعہ بلانے کے بعد آئے تھے۔کسی کے کان میں ہیڈفون لگا ہےتو کسی کے ہاتھ میں موبائل اور کوئی انگڑائیاں لیتا ہؤا چلا آ رہا ہے۔لیکن عید کی شاپنگ کا سامان دیکھتے ہی سب کی سستی جاتی رہی،بھاگ کر چیزیں اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے۔ ’’اوہ ماما یہ کلر تو فرحان چچا کے بیٹے نے بھی لیا ہے۔تو کیا اب میں اس جیسا کلر پہنوں گا ماما سائز تو ٹھیک ہے لیکن کلر چینج کرادیجیے‘‘ سب سے بڑے بیٹے نے تبصرہ کیا۔ ’’مام !شرٹ کا سائز اور کلر تو مجھے پسند آگیا ہے مگر پینٹ کا کلر کچھ میچ نہیں کرتا مام پلیز اس کو چینج کروا دیں‘‘چھوٹے کی بھی تسلی نہیں تھی۔ ’’اووو ں ں……ممی یہ تو

مزید پڑھیں

ہمیں خبر ہی نہ تھی تو بھی رہگزر میں ہے- بتول جولائی ۲۰۲۱

وہ یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں آگئی تھی ۔گلے میں ڈھیلا سکارف تھا، جینز اور اسٹائلش سا کرتا ،پاؤں میں جوگرز۔ بالوں کو سمیٹ کر اونچی پونی کی شکل دی ہوئی تھی۔ میک اپ سے بے نیاز چہرہ یا شاید کوئی نیچرل سی لپ اسٹک لگی تھی جومجھے دور سے نظر نہیں آرہی تھی۔کافی خوبصورت لگ رہی تھی وہ……..اپنے گروپ کے ساتھ تھی، دو لڑکے اور تین لڑکیاں……..یہ کلاس کا سب سے اچھا گروپ تھا ہر طرح سے ……..پرسنیلٹی میں بھی اور پڑھنے میں بھی۔ وہ کسی بات پر ہنسی اور ہنستے ہوئے نظر مجھ پر پڑی تومسکرائی اور ہاتھ ہلایا۔ میں نے ویسی ہی مسکراہٹ کے ساتھ ہاتھ ہلایا اور نظریں اس پر سے ہٹا لیں- اسے دیکھنا مجھے ہمیشہ سے ہی اچھا لگتا تھا لیکن ایسا نہیں تھا کہ میں اس سے متاثر تھی ۔وہ مجھ جیسی ہی تو تھی۔ ہم دونوں ہی پڑھنے میں اچھے تھے ۔میں اگر

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی(6) – بتول جولائی ۲۰۲۱

میرٹھ کینٹ میں چائے کاکپ پی کر سب قیدی سستانے لگے تھے۔ کافی دنوں کے انتہائی تکلیف دہ سفر کے بعد یہ چائے کا ایک کپ اُن کے لیے گویا ایک راحت اور سکون کا باعث تھا۔ ہمیں چٹا گانگ بنگلہ دیش ( سابقہ مشرقی پاکستان ) کی بندر گاہ سے کلکتہ (بھارت) بندرگاہ تک بھیڑ بکریوں کی طرح ایک کارگو جہاز میں لا د کر لایاگیاتھا۔ وہاں سے ٹرین کے ذریعے میرٹھ پہنچایاگیا جس میں مزید تین سے چار دن لگ گئے تھے۔ ابھی ہم سب چائے پی کر تھوڑا سستانے لگے تھے کہ حکم ہؤاکہ سب لائنوں میں کھڑے ہوجاؤ۔ چار و ناچار سب لائنوں میں کھڑے ہوگئے۔ بھارتی فوجیوں نے تعدادپوری کرنے کے لیے کئی بار گنتی کی پھر جا کر انھیں تسلی ہوئی کہ نفری پوری ہے۔ میرٹھ چھاؤنی کے کیمپوں میں میرٹھ کینٹ برصغیر میں برٹش انڈیا دور کی ایک بہت بڑی چھاؤنی ہے۔ اس

مزید پڑھیں

میری اماں جان اور اللہ والے بابا جی – بتول جولائی ۲۰۲۱

میری نانی جن کو ہم اماں جان کہتے تھے ایک خاموش طبع ، انتہائی صابر، ہر وقت ذکر اذکار میں مصروف اللہ والی خاتون تھیں۔ کوئی جو بھی کہے وہ بس خاموشی سے مسکرا دیتیں۔سنا تھا کہ جب ساس اور نند یں اماں جان پر غصہ ہوتیں تو وہ خاموشی سے ایک طرف ہو کر ذکر شروع کر لیتیں۔ اماں جان صاحبزادہ عبدالقیوم خان ( بانی اسلامیہ کالج پشاور) کی بھتیجی تھیں۔ پہلا نواسا ہونے کی وجہ سے میں ان کی توجہ اور محبتوں کا مرکز رہا اور اکثر وہ مجھ سے اپنی زندگی کی کہانیاں شئیر کرتیں۔ ہم دونوں ایک اچھے رازدار اور غم خوار دوست بن گئے تھے۔مجھے ویسے بھی بزرگوں سے بڑا لگاؤ رہا ہے۔ کتابوں سے زیادہ بزرگوں کو پڑھنے کا شوق رہا۔ وہ مجھے علم و تدبر سے بھری معصوم گڑیاں سی لگتیں۔ اب یہاں بھی مختلف کلچر اور مذاہب کے بزرگوں سے یاری بنائی

مزید پڑھیں

رب کا شکر ادا کر بھائی! – بتول جولائی ۲۰۲۱

’’لہور لہور اے‘‘ کا احساس قلب و جان پر حاوی تھا۔ زندہ دلانِ لاہور نے ادبی لوگوں سے ملاقات کروا کے میرا لہو گرما دیا تھا اور خلوص و محبت کی جو پوٹلیاں ہر فرد اور ہر گھر سے حاصل ہوئی تھیں ان کو رکھنے کے لیے دل میں بھی خود بخود وسعت پیدا ہو گئی تھی۔ دل محبتیں پا کر کیسے کھِل جاتا ہے… جیسے ننھی سی کلی پھول بن جاتی ہے! اور مجھے لاہور کو الوداع کہنا تھا۔ میرا اگلا سٹاپ مری تھا۔ میرے شوہر نے فون پہ ہدایت کی (جو کہ خود مری میں تشریف رکھتے تھے) ’’لاہور سے بس پکڑو اور پنڈی فیض آباد پہنچو، وہاں سے وین لو جو کہ چند قدم کے فاصلے سے مل جائے گی اور بس آرام سے مری آ جائو‘‘۔ ان کی حاکمانہ سی معلومات کو سنتے سنتے میں نے فیض آباد بس سٹاپ پر دو بیگ اٹھائے چند قدم

مزید پڑھیں

ایک شام مدیرہ بتول کے ساتھ- بتول جولائی ۲۰۲۱

سال نو کا آغاز اس لحاظ سے خوشگوار رہا کہ حریم ادب کراچی کی فعال ٹیم نے اپنی قلم کار بہنوں اور پڑھنے لکھنے کی شیدائی خواتین کے لیے حسبِ روایت ، جاتے جاڑوں کی ایک دلفریب سہ پہر کو الخدمت کے نرم گرم خوبصورت گوشے میں مدیرہ بتول محترمہ صائمہ اسما کے ساتھ ایک محفل دوستاں سجالی ، جہاں ثمرین احمد نے ان سے بہت سی باتیں کیں ، ماہنامے کے بارے میں ، کتب بینی اور اشاعت کے بارے میں، اچھی تحریر کے لوازم کے بارے میں۔ حاضرین جن میں کراچی کے مختلف علاقوں سے آئی ہوئی لکھاری خواتین اور کئی نو آموز قلم کار بھی موجود تھیں، دلچسپی سے سنتے رہے اور محظوظ ہوتے رہے۔ ماہنامہ بتول کے اغراض و مقاصد سے حاضرین محفل کو روشناس کرواتے ہوئے صائمہ اسما صاحبہ نے بتایا کہ ادبی رسالہ چمن بتول اس وقت ملک کا واحد رسالہ ہے جوبلاتعطل 1957سے

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ- بتول جولائی ۲۰۲۱

ویکسین لگوا کر پہلا دن تو اچھا گزر گیااور ہم خوش رہے کہ سب ٹھیک جا رہا ہے۔ دوسرے دن اس قدر تھکاوٹ کہ لگ رہا تھا پورا جسم ٹوٹ گیا ہے۔ سر تک کمبل لے کر لیٹنے سے بے حد سکون مل رہا تھا۔ اسی حالت میں ہسپتال گئے، کلینک کیا اور شکر کیا کہ گھر آ کر بستر پر لیٹ گئے ہیں۔ تیسرے دن الحمدللّٰہ طبیعت بالکل ٹھیک تھی۔ مشاہدہ یہ ہے کہ ہر ایک کا ویکسین کے بعد مختلف ردعمل تھا۔ کچھ ہفتوں تک ہمیں چکر بھی آتے رہے، جن میں سے ایک آدھ تو گھبرانے والا بھی تھا۔ اس کے بعد سب کچھ معمول پر آ گیا۔ غم اور خوشی زندگی کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔ سعودی عرب میں رہائش کے دوران مختلف قوموں کو ان دونوں کیفیتوں سے گزرتے دیکھا۔ سعودی اپنی معاشرتی زندگی میں اسلام کے پابند ہیں۔ اسلام کا آغاز بھی اسی خطے

مزید پڑھیں

رونے والا دل ایک نعمت – بتول جولائی ۲۰۲۱

زندگی میں کبھی کبھی بہت ہی ناقابل یقین غیر متوقع طور پہ انسان ایسے مقام پہ آجاتا ہے جب وہ اپنے اندر کی جان لیوا اذیت کو لفظوں میں نہیں ڈھال سکتا۔ جب وہ اپنی داستان کسی کو نہیں سنا سکتا…… اپنے پیاروں کو نہیں، عزیز و اقارب کو نہیں، حتیٰ کہ شیشے میں سامنے کھڑے اپنے عکس کو بھی نہیں۔ اپنے آپ کو سنانے کی بھی ہمت نہیں پاتا۔ زمانے بھر میں اپنے کمائے ہوئے اعتماد اور عزت نفس کے نازک آبگینے کو کرچیوں میں بکھرا نہیں دیکھ سکتا۔ عمر بھر کی مشقت کے نتیجے میں حاصل ہونے والی نیک نامی داغدار نہیں دیکھ سکتا۔ وہ انسان کہیں بھی کوئی بھی ہو سکتا ہے، وہ آپ بھی ہو سکتے ہیں۔ جب اذیت ناک کشمکش توڑ پھوڑ کر رکھ دے۔ جب زندگی کے سارے رنگ پھیکے پڑ جائیں، ہمت جواب دے جائے، جب اذیت جان لینے کے در پے ہو

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جولائی ۲۰۲۱

کرامت بخاری ۔ لاہور آپ کا جریدہ ادب ’’بتول ‘‘ حسب روایت باقاعدگی سے معیار وقار اور اعتبار کی منزلیں طے کر رہا ہے ۔ اس کی ترتیب ، تدوین ، تزئین ، تشکیل ، ترسیل اور توازن اس بات کی غمازی کر تا ہے کہ ہمارا نسائی شعری ادب اورنثری ادب ، مذہبی ثقافتی شعور اور تہذیبی شعور بتدریج ارتقائی منازل پہ ہے ۔ آپ کے ذمہ انتہائی اہم شعبہ ہے، 50فیصد آبادی کو تہذیبی ، ثقافتی اور مذہبی پہلوئوں سے مضبوط مربوط اور متوازن افکار سے مالا مال کرنا ۔ مغربی مادر پدر آزادی بلکہ بے را ہ روی کو روکنا کوئی معمولی کام نہیں ۔ اللہ آپ کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔ طویل غیر حاضری پر معذرت خواہ ہوں ۔ تین چار غزلیںروانہ کر رہا ہوں اپنی سہولت کے مطابق جگہ عنایت کر دیں اللہ آپ کو صحت اور تندرستی سے رکھے محترمہ نجمہ یاسمین کی غزلیں

مزید پڑھیں

ریاست مدینہ کا راستہ – بتول جولائی ۲۰۲۱

ممتا بنرجی نے تیسری بار مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ بن کر ریکارڈ قائم کر دیا‘ یہ بھارت کی تاریخ میں 15 سال مسلسل سی ایم رہنے والی پہلی سیاست داں ہوں گی‘ ممتا جی انڈیا کی طاقتور ترین اور دنیا کی سو بااثر ترین خواتین میں بھی شامل ہیں اور یہ دنیا کی واحد سیاست داں بھی ہیں جو سیاست داں کے ساتھ ساتھ گیت نگار‘ موسیقار‘ ادیب اور مصورہ بھی ہیں۔ یہ 87 کتابوں کی مصنفہ‘ سیکڑوں گیتوں کی شاعرہ اور تین سو بیسٹ سیلر پینٹنگز کی مصورہ بھی ہیں اور یہ ہندوستان کی پہلی سیاست داں بھی ہیں جس نے سادگی اور غریبانہ طرز رہائش کے ذریعے کمیونسٹ پارٹی کو شکست دے دی ‘ یہ بنگال میں ’’دیدی‘‘ کہلاتی ہیں اوردُنیا میں کامیاب سیاست کی بہت بڑی کیس اسٹڈی ہیں‘ ممتابنر جی نے کیا کِیا اور یہ کیسے کیا؟ ہم اس طرف آئیں گے لیکن ہم پہلے اس

مزید پڑھیں

فہرست- بتول جون ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما وحیِ الٰہی کا مختصر تعارف عبد المتین وعدہ پورا کرنے کی اہمیت ڈاکٹر میمونہ حمزہ اسرائیل فلسطین تنازعہ تزئین حسن نعت نجمہ یاسمین یوسف غزل حبیب الرحمن,عزیزہ انجم,اسامہ ضیا بسمل غزہ کے پھول شہلا خضر آخرِ شب بشریٰ ودود آرگینک سلمان بخاری ایک ڈیلیٹڈ ای میل کا جواب اسد محمود خان جنگی قیدی کی آپ بیتی(5) سید ابو الحسن مَنور گلی کا آدھا چاند صائمہ اسما پر سکون نیند ایک عظیم نعمت ہے فریدہ خالد زوال کو عروج میں کیسے بدلیں افشاں نوید سفر ہے شرط(۲) ڈاکٹر فائقہ اویس ہمارا جسم اور اللہ کی نعمتیں حبیب الرحمن سپر ائوٹس محمد سلیم محشرِ خیال پروفیسر خواجہ مسعود سرائیل کا وجود کیسے ممکن ہؤا آصف محمود اسرائیل کم از کم منافق نہیں ہے وسعت اللہ خان دنیا بدل جائے گی ؟ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے- بتول جون ۲۰۲۱

قارئین کرام! عید الفطر سے چند روز پہلے لیلۃ القدر کی تلاش کی گھڑیوں میں اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں پر فائرنگ کی۔اس سے چند روز قبل وہ مشرقی یروشلم میں مسلمانوں کے مکانات پر جبری قبضہ کرنے کا تنازعہ بھی کھڑا کرچکے تھے۔اس کے نتیجے میں مقامی آبادی میں شدید اشتعال پیدا ہؤااور فلسطینیوں نے مزاحمت کا آغاز کیا۔ مگر اس مزاحمت کا کوئی تناسب نہ تھا کیونکہ دنیا کے سب سے بڑے زندان میں مقید اس آبادی کے مقابل دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی رکھنے والی فوج تھی۔ شہری آبادیوں پر اسرائیل کے جوابی حملوں میںسینکڑوں فلسطینی خاص کربچے شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں ، ہسپتال، سکول اور میڈیا کے دفاتر بھی نشانے پر رکھے گئے۔ اسرائیل جس کا وجود ہی ناجائز ہے کیونکہ وہ فلسطینیوں کی زمین پر قابض ہے،لہٰذا اپنے اس ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے

مزید پڑھیں

وحی الٰہی کا مختصر تعارف- بتول جون ۲۰۲۱

وحی کی اہمیت انسان اپنی زندگی میں ان سوالات پر بہت زیادہ غور و فکر کرتا ہے۔ میں کیوں پیدا ہؤا؟ میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟اس کائنات کو کس نے اور کیوں بنایا؟ جب سب ختم ہوجائے گا تب کیا ہوگا؟ زندگی کیسے گزارنی چاہیے؟ علم کے ذرائع ان تمام سوالات کے جواب کے لئے علم ضروری ہے اور علم تین ذرائع سے حاصل ہوتا ہے۔ ۱۔ حواس خمسہ ۲۔ عقل ۳۔ وحی مثلاً بندوق کو دیکھ کر حواس خمسہ کے ذریعےاس کا سائز اور رنگ معلوم ہوتا ہے اور عقل کے ذریعے پتہ لگتا ہے کہ اس کو چلانے سے بندہ مرجاتا ہے۔ لیکن اس بندوق کو کہاں چلانا ٹھیک ہے اور کہاں نہیں یہ علم ہمیں نہ حواس سے ملتا ہے اور نہ ہی عقل سے بلکہ اس کے لیے ”وحی“ کی ضرورت ہے اور وحی ایسا علم ہے جو ایسی چیزوں میں رہنمائی کرتا ہے جہاں

مزید پڑھیں

وعدہ پورا کرنے کی اہمیت- بتول جون ۲۰۲۱

وعدے کا پاس رکھنا اور اسے پورا کرنا یعنی ایفائے عہد انبیا و رسل علیھم السلام کی صفات میں سے اور متقین و صالحین کی نشانیوں میں سے ہے۔ایفائے عہد ربانی ادب ہے، یہ اعلیٰ اخلاقی وصف اور بلند پایہ اسلامی رویہ ہے۔مسلمان اپنے عہد کی حفاظت کرتا ہے اور اسے پورا کرتا ہے خواہ وہ لکھا گیا ہو یا محض زبانی طور پر کیا گیا ہو۔ مسلمان جب عہد کر لے تو ایفائے عہد لازم ہے، اور یہ بھی اس کے لوازمات میں سے ہے کہ عہد اللہ کی فرمانبرداری کے دائرے میں ہو اور خیر کے کاموں کا ہو، اور اس کی حدود کو توڑنے اور اس کے کسی حکم کی نافرمانی پر مبنی نہ ہو ورنہ نہ کوئی عہد ہے اور نہ اس کے ایفاکا تقاضا۔ ایفائے عہد سے مراد عہد و پیمان کی حفاظت کرنا ، وعدوں کو پورا کرنا، اور جس چیز کا وعدہ کیا

مزید پڑھیں

اسرائیل فلسطین تنازعہ- بتول جون ۲۰۲۱

بین الاقوامی قانون کے تناظر میں ڈسکلیمر: اس مضمون کا مقصد جذبات سے ہٹ کر غیر جانبدارانہ طور پر بین الاقوامی قانون کے تناظر میں فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کے رویہ کا جائزہ لینا، پاکستان اور مسلم دنیا میں اس حوالے سےجو غلط فہمیاں موجود ہیں انکا علمی و فکری ازالہ کرنے کی کوشش ہے فلسطین کی صورتحال پر پاکستان اور مسلم دنیا کے عوام بہت تکلیف اور کرب محسوس کرتے ہیں اور اکثر یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ فلسطینیوں کے حق میں ریلیوں کا یا ان کے حق میں آواز اٹھانے کا کیا فائدہ ہے؟ عالمی اداروں نے تو خود اسرائیل کی ناجائز ریاست کو جنم دیا ہے، وہ کیوں فلسطینیوں کے حق میں کچھ کریں گے؟ انسانی حقوق کی بات کرنے سے کیا ہوگا؟ کیا طاقت کے نشے میں چور اسرائیل ایسی باتوں سے متاثر ہو کر فلسطینیوں کو ان کے حقوق دینے پر راضی ہو جائے

مزید پڑھیں

نعت- بتول جون ۲۰۲۱

نظام نو کی طلعت ہے محمدؐ مصطفیٰ کا دیں ترقی کی بشارت ہے محمدؐ مصطفی کادیں تمدن کی ہیں داعی جتنی تہذیبیں زمانے میں انہیںرشد و ہدایت ہے محمدؐ مصطفیٰ کا دیں اسی دیں نے دیا ہے اجتہاد و فکر کا مژدہ فراست ہے بصیرت ہے محمدؐمصطفیٰ کا دیں جہاںکی نیم مردہ زندگی کو سوز نو بخشا کرامت سی کرامت ہے محمدؐ مصطفیٰ کادیں بناتا ہے قوی کو ناتواں کا قوتِ بازو توازن سے عبارت ہے محمدؐمصطفیٰ کا دیں یہ جس کو مل گئی وہ احسن مخلوق کہلایا گراں مایہ امانت ہے محمدؐ مصطفیٰ کا دیں خدا کے بعد ہیںجس کاحوالہ مرتضیٰؐ اس کو سرِ محشر شفاعت ہے محمدؐ مصطفیٰ کا دیں نہیں ہے یاسمیںؔ یہ شرط آئیں لالہ وگل ہی چمن میں سب کو دعوت ہے محمدؐ مصطفیٰ کا

مزید پڑھیں

غزل- بتول جون ۲۰۲۱

غزل مسئلہ کوئی بھی ہو حل بڑے آرام سے ہو کام ہر فرد کو اپنے ہی اگر کام سے ہو تذکرہ تیری جفاؤں کا بھی لازم ٹھہرا غم کے ماروں کو دلاسہ مرے انجام سے ہو عقل ہر درد کا احساس کہاں کرتی ہے روح انجان اگر اپنے ہی اندام سے ہو ضبط ایسا ہے کہ ہر صبح فراموش کروں حوصلہ یہ ہے کہ ہر شام ترے نام سے ہو بات کرتے ہیں بہت سوچ سمجھ کر جیسے رابطہ اُن کے خیالات کا الہام سے ہو (اسامہ ضیاء بسمل)   غزل ہو وقت کڑا ڈھال بھی تلوار بھی ہم ہیں ٹل جائے تو دہشت گر و غدار بھی ہم ہیں جب دیس پکارے تو ہتھیلی پہ رکھیں سر اور لائقِ تعزیر و سزاوار بھی ہم ہیں موقع ہو تو چھوڑیں کوئی مردار نہ زندہ کہنے کو بڑے صاحبِ کردار بھی ہم ہیں ہے جس میں مہک آج بھی پُرکھوں کے

مزید پڑھیں

آخرِ شب – بتول جون ۲۰۲۱

’’مجھے سب یاد ہے جو آپ نے ہم لوگوں کے ساتھ کیا۔ میری بیوی کا ذرا خیال نہ کیا۔وہ بے چاری بیمار تھی اور آپ نے‘‘۔ غصہ کے مارے اس کی آنکھیںسرخ ہورہی تھیں۔مریم سخت حیرت سے اس کی شکل دیکھ رہی تھی۔اسے یقین نہیں آرہا تھا یہ اس کا بیٹا بول رہا تھا۔ ’’آہستہ بولو بیٹا ماسی بھی گھر میں ہے‘‘اس نے بمشکل کہا۔ ’’نہیں بولوں گا آہستہ…..ساری دنیا سن لے…..سمیں کسی سے نہیں ڈرتا۔ہر بات میرے دلِ پہ لکھی ہے۔ آپ نے کیا کیا نہیں کیاہمارے ساتھ…..سمیرے بچوں کوکبھی نہیں بلایا کبھی ان کو نہیں سنبھالا‘‘۔ وہ ایسے چیخ رہا تھا کہ اب مریم کو اس سے ڈر لگنے لگا تھا۔ اس کی دھمکیاں،اس کے دعوے…..سب اس کے دلِ پر لگ رہے تھے۔ ’’خود کشی کرلوں گا میں۔ختم کردوں گا سب کچھ‘‘۔ ’’ارے بیٹا کیا ہو گیا ہے ایسا کیا کر دیا ہم نے….. تمہاری بیوی کی خواہش

مزید پڑھیں

آرگینک – بتول جون ۲۰۲۱

بظاہر وہ سمجھدار انسان تھا۔ملنسار اور خوش اخلاق بھی، مگر جیسے ہر انسان میں کوئی نہ کوئی کمزوری اور کمی ضرور ہوتی ہے، مراد میں بھی تھی اور وہ تھی کارو باری سوجھ بوجھ اور فیصلہ سازی کی کمی۔ میرا اور اس کا یارانہ کافی پرانا تھا۔ ہم ایک ہی علاقے میں پروان چڑھے ،ایک ہی اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ کالج میں اس نے بزنس پڑھنے کا فیصلہ کیا اور میں انجینئرنگ کی طرف چلا گیا اور ہم دونوں اپنی اپنی فیلڈ میں تعلیم مکمل کر کے زندگی کے عملی مرحلے میں پہنچ گئے ۔ مراد شروع دن سے اپنا بزنس کرنا چاہتا تھا ،والد سے کچھ بحث مباحثہ کر کے کچھ سرمایہ بھی اسے مل گیا،جو سب اس نے امپورٹ ایکسپورٹ میں جھونک دیا مگر ایک دو سال ہی میں کرنسی کی قدر گرنے کے با عث آدھے سے زیادہ سرمایہ گنوا بیٹھا اورافسردہ رہنے لگا ۔ ماضی

مزید پڑھیں

ری سائیکل بن‘‘ میں پڑی ایک ڈیلیٹڈ ای میل کا جواب -بتول جون ۲۰۲۱ ”

’’ ڈیئر آمینا بنت فاتحی! فیصلہ تو ہو چکا ہے … ایک فیصلہ جو تم لے چکی ، ایک فیصلہ جو میں نے کیا ہے اور ایک فیصلہ جو اب پوری امت مسلمہ کو کرنا ہوگا ۔ سچ کہتی ہو ! انتظار کی اذیت لمحہ لمحہ کھاتی ہے لیکن ادراک کی دوری ایک لمحے میں سب کچھ ہڑپ کر جاتی ہے ،تم خوش قسمت ہو جو ادراک کی انگلی پکڑ کر چلی ، جبھی تو انگلیوں کے لمس میں پوشیدہ دھڑکن ہی تمہاری دھڑکن ہے جہاں فیصلوں کا ادراک ودیعت کر دیا گیا ہے ۔تم فقظ انتظار کا لمحہ جی رہی ہو لیکن ہمیں دیکھو جو ادراک سے دوری کا ایک لمحہ بیت رہے ہیں ،وہ ایک لمحہ جو زندگی سے دور ، ایک بد تر موت سے قریب کا ہے لیکن نہ میں مرنے کی خواہش رکھتا ہوں اور نہ ہی تمہیں یوں بے رحمی سے مر جانے کی

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی(5) – بتول جون ۲۰۲۱

ابوجان بخیریت واپس ڈھاکہ پہنچ چکے تھے۔ اپنے بڑے بیٹے کے ہاں چند دن قیام کرکے وہ اپنے آبائی گھر چٹاگانگ چلے گئے۔ میرے والد جتنا عرصہ لاہور میں ہمارے ساتھ رہے ہمیں اپناگھر بنانے کی ترغیب دیتے رہے۔ مجھے اور میری اہلیہ کو خاص طور پر نصیحت کرتے رہے کہ زیادہ سے زیادہ بچت کرو اور اپناگھر بنانے کی کوشش کرو۔ آج اُن کی اور ہمارے دیگر بزرگوں کی دعاؤں کانتیجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے گھر سے نوازا۔ وہ بزرگ اگر آج حیات ہوتے تو ہمارا گھر دیکھ کر بہت خوش ہوتے۔ اللہ تعالیٰ انھیں جوار رحمت میں جگہ دے ،آمین۔ زندگی رواں دو اں تھی ۔ والد صاحب کے جانے کے بعد میں اُن سے بہت زیادہ اداس ہوگیا اور والد صاحب سے ملاقات کے بعد وہاں بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں سے ملنے کو دل بے چین ہوگیا۔ اسی بنا پر میں نے

مزید پڑھیں

مَنُور گلی کا آدھا چاند – بتول جون ۲۰۲۱

ء 2005 کے زلزلے سے محض ڈیڑھ ماہ پہلے وادیٔ منور کاغان میں ایڈونچر کا حال ایڈوانس کیمپ میں ایک رات گزارنے کے لیے ہم روانہ ہوئے تو ہمارے قافلے میں دو ‘‘ ذی روح ‘‘ مزید شامل تھے ۔ ایک گدھا اور ایک گھوڑا ۔ گدھے کے ساتھ ایک بارہ تیرہ سالہ لڑکا اعجاز تھا ۔ جبکہ گھوڑے والے کا نام تو نجانے کیا تھا ، مگر اس کی شکل بھٹی ( جیکی چن )کے ساتھی بٹ سے بہت ملتی تھی ۔ لہٰذا بچوں نے اس کا اصل نام جاننے کی زحمت ہی گوارانہ کی ۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ دس ہزار فٹ پر واقع منزل پر پہنچنے کے لیے ہمیں تین پہاڑ پار کرنے ہوں گے ۔ پھر چوتھے پہاڑ پر پہنچ کر ڈیرہ ڈالنا ہے اور چونکہ زیادہ تر راستہ شدید چڑھائی کا ہے ،لہٰذا 4سے 5گھنٹے لگ جائیں گے ۔ موجودہ بیس کیمپ آٹھ ہزار

مزید پڑھیں

پُرسکون نیندایک عظیم نعمت ہے – بتول جون ۲۰۲۱

چند رہنما اصولوں کو اپنا کر آپ اپنی نیند کا معیار بہتر کر سکتے ہیں نیند کیا ہے رات کو جب انسان آنکھوں کو بند کرکے جسم اور ذہن کو آرام پہنچانے کی غرض سے لیٹتا ہے ایسے میں اس کا شعور عملی طور پر معطل ہو جاتا ہےاور اعصابی نظام نسبتاً غیرفعال ہو جاتا ہے تو اس فطری عمل کو نیند کہتے ہیں۔ نیند کے دوران انسان اپنے ماحول سے بے خبر رہتا ہے۔اگرچہ بیہوشی میں بھی انسان اپنے آپ سے اور اپنے ماحول سے بے خبر ہو جاتا ہے۔ لیکن نیند ایک قدرتی عمل ہے اور اس سے بیدار ی لیےانسان کو کسی طبی امداد کی ضرورت نہیں ہو تی۔ جبکہ بیہوشی ایک مرض ہے اور انسان کو ہوش میں لانے لیےطبی امداد کی ضرورت پڑتی ہے۔ نیند اللہ تعالیٰ کی عظیم رحمت اور نعمت ہے جوانسان کے تھکے ماندھے جسم اور ذہن کو راحت ، اطمینان اور

مزید پڑھیں

زوال کو عروج میں کیسے بدلیں- بتول جون ۲۰۲۱

تہذیب و تمدن اسی کا ہوتا ہے جس کی علوم وفنون میں اجارہ داری ہوتی ہے۔ اندلس کی گمشدہ تہذیب و ترقی کا ایک نوحہ! غزہ پر اسرائیل کی حالیہ ظالمانہ کارروائیوں کے بعد ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ ہم صرف فنڈنگ اور مظاہروں پر اکتفا نہ کریں ۔ ہم اپنی تاریخ کو بھی جانیں، اپنے ماضی سے نسبت جوڑلیں۔مسلمانوں کاشاندار ماضی اس بات کا پیغام رکھتا ہے کہ اس امت کا مستقبل بھی شاندار ہو سکتا ہے اگر یہ اپنے اسلاف سے نسبت جوڑ لیں،اپنے سازشیوں سے ہوشیار رہیں اور تاریخ کے جھروکوں کو کھلا رہنے دیں تاکہ اس حبس زدہ ماحول کو عظمت رفتہ کی ٹھنڈی ہوائیں معطر رکھیں ۔ تاریخ کا مطالعہ حیات تازہ ہے ۔ حکیم الامت اقبال یونہی تونہیں بار بار مسلمانوں کو عہد رفتہ کی یاد دلاتے ہیں۔ رومیوں کے مقابل جس شیر کی بابت علامہ اقبال نے پیش گوئی کی تھی، فلسطین سے

مزید پڑھیں

میری امی جی- بتول ستمبر ۲۰۲۱

بے نور آنکھوں کا نور بھرا چہرا میری ہتھیلیوں میں ہے اور ان کے ماتھے کا بوسہ لیتے ہوئے میرے آنسو ٹپ ٹپ ان لبوں پر گرے ہیں جو آج سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ کا ورد نہیں کر رہے۔ میری نازک سی امی جان….. دھان پان سی امی جان…..ایک لحظہ میں ماضی کے کتنے ہی ورق پلٹ گئے۔ پہلی یاد بچپن کی تھی جب پشاور میں گھر کی چھت پہ گرمیوں میں چارپائیوں کی ایک قطار لگی ہوتی اور بھیگی چھت پر پیڈسٹل فین باری باری ہوا دیتا ۔ اس ایک جھونکے کے انتظار ہی میں آنکھ لگ جاتی۔ صبح دم چڑیوں کی چہکار سے پہلے میری آنکھ ہمیشہ امی جی کے ہلانے سے کھلتی۔ ان کی عادت تھی کہ فجر کی نماز کے لیے اٹھتیں تو میری چارپائی کے قریب سے گزرتے ہوئے میرا پاؤں کا انگوٹھا ہلا دیتیں اور میری فجر بھی ادا ہو جاتی۔ سردیوں میں

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ- بتول ستمبر ۲۰۲۱

ہماری زندگی کہانیوں سے بھری ہوئی ہے۔روز کوئی نہ کوئی کہانی سامنے آتی ہے۔اور بحیثیت معالج توہم کئی واقعات کا مشاہدہ اور تجربہ کرتے ہیں۔ آج مجھے بھی ایک کہانی یاد آ گئی۔ نومولود مریم کی کہانی یہ ہے تو کہانی لیکن اصلی اور حقیقی ہے۔ میں جب سعودی عرب میں نئی نئی آئی تو میرے پاس ایک خاتون بلکہ لڑکی آئی جس کا پہلا حمل تھا۔ وہ کسی اور ہسپتال میں چیک اپ کرا رہی تھی۔ ہمارے پاس حمل کے آٹھویں مہینے میں آئی۔ جب میں نے اس کا الٹراساؤنڈ کیا تو اس میں کچھ چیزیں نارمل نہیں تھیں۔ آنے والا بچہ جوایک لڑکی تھی اس کی جلد کے نیچے، اور پیٹ میں پانی تھا۔ خاتون کو تفصیلی الٹراساؤنڈ کے لیے بھجوایا۔ انہوں نے بھی یہی رپورٹ دی اور ساتھ یہ بتایا کہ انڈے دانی میں پانی کی بہت بڑی تھیلی ہے۔ یہ سب تفصیلات اچھے پیشہ ورانہ انداز

مزید پڑھیں

سائبر ہراسانی کیا ہے؟ بتول ستمبر ۲۰۲۱

آج کے دور میں اس بڑے خطرے سے کیسے محتاط رہا جائے؟ ایک باہمت خاتون کی کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر کو سائبر ہراسانی کے جرم میں سزا دلوانے کی یہ داستان بہت اہم معلومات دے رہی ہے   کراچی کی ٹرائل کورٹ میں سائبر کرائم کے ایک مقدمے کی سماعت ہو رہی تھی۔ وکیل نے مدعی خاتون سے کہا کیا آپ ننگی تصاویر کی تعریف بیان کریں گی کیونکہ آپ نے لکھا ہے کہ آپ کی ننگی تصاویر اپ لوڈ کی گئی ہیں۔خاتون جج سے پوچھتی ہیں کیا یہ مہذب سوال ہے، تو جج صاحب کہتے ہیں کہ وکیل کا حق ہے کہ وہ سوال پوچھے جس پر وہ خاتون کہتی ہیں چہرہ ان کا تھا لیکن جسم ان کا نہیں تھا اور اس پر (نامناسب کپڑوں میں) تصاویر ہیں۔اس پر وکیل نے کہا جج صاحب (نامناسب کپڑے) بھی تو کپڑوں میں شمار ہوتے ہیں پھر یہ ننگی تصاویر تو

مزید پڑھیں

نبی مہر بانﷺ – بتول اگست ۲۰۲۱

آپ ؐ انسانوں کے لیے رحمت بن کر آئے آپ قرآن مجید کی آیات کے مضامین و موضوعات پر توجہ دیجیے اور اندازہ لگائیے کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کو اپنے اموال کے استعمال اور خرچ کرنے کا کون کون سا راستہ تجویز کرتا ہے ۔انہیں مخلوق خدا کی خدمت اور مستحقین کی امداد کے لیے کیسے توجہ دلاتا ہے ۔ ان احکام اور ترغیبات کا ایک نقشہ ہمیں عہدِ رسالت مآبؐ کے مکی دور کے تیرہ سالوں اور مدنی عہد کے دس سالوں میں نمایاں دکھائی دیتا ہے ۔حضورﷺ نے زمانہ قبل نبوت میں بھی چالیس سال تک ایک ایسے طرز عمل اور سیرت کا نمونہ پیش کیا ہے جو مخلوق خدا کی خدمت ، رفاہ عامہ کے اقدامات ، قبائل کے درمیان اصلاحی اور تعمیری کاوشوں اور مظلوموں کی داد رسی پر مشتمل ہے ۔ عفوان شباب میں حلف الفضول جیسے تاریخی معاہدے میں شرکت ، پینتیس سال کی

مزید پڑھیں

یہ ہیں مولانا مودودیؒ کی والدہ – بتول اگست ۲۰۲۱

جماعت اسلامی کے قیام کو اگست2021 میں 80 برس ہو جائیں گے ۔ اس موقع پر آپ مولانا مودودیؒ کی مربوط اور جامع فکر ، ان کے تعلیمی افکار ، لسانی و ادبی خدمات، تشکیل جماعت ، دارالاسلام سے منصورہ تک کے سفر وغیرہ کے بارے میں بہت کچھ پڑھیں گے ۔ مولاناابو الاعلیٰ مودودیؒ جیسی’حکیم جہادآرا‘ شخصیات جس گود میں پروان چڑھی ہوں ان کے بارے میں جاننے کی امنگ پیدا ہوتی ہے! ہر بڑے آدمی کو جان کر جب اس کی ماں کے بارے میں جانا، تو پتہ یہی چلا کہ گہوارے کی تربیت شخصیت سازی کا لازمی عنصر ہے ۔ ہم کسی فردکو ڈگریوں میں ناپیں تو یہ ہماری کم فہمی ہو گی ۔ تعلیم ، تربیت، خاندانی پس منظر ان کاغذی ڈگریوں سے بہت بلند سطح کی چیز ہے ۔ جب مولانا مودودیؒؒ کی والدہ کے بارے میں پڑھا تو جی چاہا کہ ان کی عظیم

مزید پڑھیں

کرونا میں گزری عید! – بتول اگست ۲۰۲۱

اسکول اور تعلیمی ادارے اچانک بند ہونے کی خوشی سے سیراب بھی نہ ہوپائے تھے کہ ٹونٹی ٹونٹی منسوخ ہونے کی اطلاع جبران اور شارق پر بجلی بن کر گری…… ایسی چھٹیوں کا فائدہ بھی کیا؟ جی ہا ں یہ فروری 2020 ء کی بات ہے جب کرونا کی وبا نے پاکستان کارخ کرلیا۔ چنانچہ فوری اقدام کے تحت تعلیمی ادارے اچانک بند کردیے گئے۔ بچے ان ناگہانی چھٹیوں کا مصرف کیا کرتے جب بقیہ ساری سرگرمیوں پر بھی پابندی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ سختی بڑھتی گئی اور بچے بھی بیزار ہوتے گئے۔ یہ وہ دن تھےجب ان کے والدین عمرے سے واپس آچکے تھے اور عظمیٰ آپا کی واپسی کی تاریخ قریب آگئی جو ان کے والدین کی غیر حاضری میں دیکھ بھال کے لیے نوشہرہ سے یہاں آئی ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے ایک شاندار خاندانی دعوت رکھنی تھی۔ اس کے لیے23مارچ کی تاریخ مناسب سمجھی گئی

مزید پڑھیں

غزل – بتول اگست ۲۰۲۱

غزل ہم سفر پھر نئے سفر میں ہیں ہم اسی آرزو کے گھر میں ہیں حالِ دل کی خبر نہ پھیلا دیں وہ جو بے تابیاں نظر میں ہیں بیش قیمت ہیں ہر گہر سے وہ سچے موتی جو چشمِ تر میں ہیں غم نہ کر ان دیوں کے بجھنے پر ساعتیں چند اب سحر میں ہیں حوصلوں کو کمک بھی پہنچے گی قافلے اب بھی رہگزر میں ہیں [آمنہ رُمیصا زاہدی]   غزل آنکھیں جلتی رہتی ہیں تنہائی میں بہتی ہیں فرقت کے غم سارے یہ چپکے چپکے سہتی ہیں چاہت کے سب افسانے تاروں سے یہ کہتی ہیں ملن کی آس میںراہوں کو ہر دم تکتی رہتی ہیں یادوں کے موتی انمول دامن میں یہ بھرتی ہیں فلک تلک جو جاتا ہے اُس رستے کو تکتی ہیں جو تقدیر کا مالک ہے اس کی رضا میں راضی ہیں شاہدہ اکرام سحرؔ

مزید پڑھیں

العروس – بتول اگست ۲۰۲۱

سفید ستاروں سا لباس اس کے جسم پر سج سا گیا تھا۔حسن و نور بکھیرتا دمکتا چہرہ دیکھنے والی آنکھوں کو خیرہ کیے دیتا تھا۔ سفید ہی پھولوں کا زیور چہرے سے چھلکتی مسکراہٹ اور آنکھوں کی چمک اسے حوروں سا حسین بنا رہی تھی۔ ہر سُو بس خوشی ،رنگ اور خوشبو اور دور تک پھیلی چاندنی……بس ہر جانب حسن ہی حسن تھا ۔ اس کے بے حد اپنے اس کے ارد گرد اسے اپنی محبتوں کے حصار میں لیے آگے بڑھ رہے تھے۔کچھ ہی دور اس کے سامنے سنہرا چمکتا محل جیسے اس کےآنے کا منتظر تھا اور اس محل کے آگے اس کا شہزادہ جس سے وہ پچھلے چند سالوں سے منسوب تھی آج اسے اپنا بنانے کا عہد نبھانے کے لیے ہاتھ بڑھائے کھڑا تھا۔ ’’انس….انس…..‘‘ اس نے اسے پکارنا چاہا مگر اس کی آواز جیسے اسی کے کانوں میں گونج کر رہ گئی……انس اس کی جانب

مزید پڑھیں

ساون رُت – بتول اگست ۲۰۲۱

’’ بہت بہت شکریہ سر !‘‘ عامر صاحب سے رقم لیتے ہوئے اصغر کے چہرے پر بے انتہا شکر تھا ۔’’ بڑی مہر بانی ۔‘‘ ’’ لیکن اصغر ، قرضے کی واپسی ہر ماہ آپ کی تنخواہ میں سے بیس فیصد کٹوتی کی صورت میں ہو گی‘‘ عامر صاحب نے یاد دہانی کرائی۔ ’’ جی سر مجھے علم ہے ‘‘ اصغر سلام کرتا ہؤا کمرے سے نکل گیا۔ ٭…٭…٭ ’’ شکر ہے شائستہ ، اللہ نے بڑا کرم کیا ‘‘اصغر نے رات کو بستر پر نیم دراز ہوتے ہوئے کہا ۔ گو کہ ہر مہینے کا آخر دونوں میاں بیوی کے لیے ایک کٹھن مرحلہ ہوتا اور تنخواہ کی کٹوتی ان مشکلات میں اضافہ ہی کرنے والی تھی لیکن ایسے وقت میں جب کہ بیٹی کی شادی سر پر تھی ، رقم کا انتظام ہو جانا ، اس وقت بہت غنیمت لگ رہا تھا۔ ’’ میں کل ہی جا کے

مزید پڑھیں

بند دروازہ – بتول اگست ۲۰۲۱

ستّر کی دہائی میں لکھا گیا افسانہ جو جدیدیت کے ہاتھوں تہذیبی کشمکش کا شکار ہوتے مشرقی معاشروں میں ہمیشہ ترو تازہ رہے گا   ’’دلی جا کرکہیں اپنے ہوش و حواس نہ کھو بیٹھنا‘‘ یہ بات چھوٹی سے پیارے نے کوئی دسویں بار کہی تھی۔ جیسے چھوٹی بالکل ہی سرن دیوانی ہے ۔ وہ خود شہر نہ گئی تو کیا ہؤا، اس کی دو سہیلیاں شہر میں بیاہی گئی تھیں ۔ جب وہ میکے سے لوٹیں تو چھوٹی کی قابلیت میں شدید اضافہ ہؤا تھا ۔ ان کی نقل میں چھوٹی بھی کمر پر سے قمیض کو تنگ کرنے لگی تھی اور خورجے کے میلے سے پیارے اس کے لیے ناخن رنگنے کا رنگ لایا تھا جنہیںناخنوں پر لگانے کے بعد چھوٹی کی انگلیاں چم چم چمکنے لگی تھیں۔ وہ بسولی کی فیشن ایبل بہو کہلاتی تھی جو ہمیشہ پنڈلیوں پر منڈھا ہؤا چست پاجامہ پہنتی تھی ۔مِسّی کی

مزید پڑھیں

بُتانِ رنگ و خون – بتول اگست ۲۰۲۱

وہ کہانی جو جافنا کے ساحلوں سے پھوٹتی ہے اور نیو یارک سے ہوکرکولمبو میںڈوبتی ہوئی ہمارے وطن کابہت سا عکس دکھا جاتی ہے   پَل کے ہزارویں حصے میں بھی لاریف ہادی اس بات کاتصور تک نہیںکرسکتا تھا کہ اس کا بیٹا’’ لبریشن ٹائیگرز آف تامل‘‘ جیسی جنگجو اور دہشت گرد تنظیم کے اجلاسوں میں شرکت کرتا ہے ۔تنظیم کے بانی ویلو پلائی پربھاکرن سے عقیدت، اس کے مقاصد سے ہمدردی اور تاملوں پرسِنہا لیوں کی زیادتیوں کے خلاف جافنا کے مضافات میں ہونے والے چھوٹے موٹے جلسے جلوسوں میں کچی پکی تقریریں جھاڑتا ہے۔ حالیہ خود کش حملوں میں مرنے والے چند نوجوانوں سے بھی اس کا یارانہ تھا ۔ اس کی آنکھوںمیں حیرت ہی نہیںتھی وہ شدید کرب سے بھی خوفناک حد تک پھیلی ہوئی تھیں ۔اس کا دل وسوسوں کی آماجگاہ بنا ہؤا تھا۔یہ کیسے ممکن ہے ؟وہ اتنا بے خبر تھا ۔کیا وہ اس پر

مزید پڑھیں

دادی جان،فرنگی اورمسلمان بادشاہ کا پاکستان – بتول اگست ۲۰۲۱

گرمیوں کی چھٹیوں میں ہم اکثر اپنی دادی کے پاس گاؤں جایا کرتے۔ ہمارا گاؤں خیبر پختونخوا کے ایک دوردراز پسماندہ علاقے میں ایک خوبصورت دریا کے کنارے آباد تھا اس لیے گرمی بھی پشاور کی نسبت کم ہوتی۔ اس زمانے میں کچھ سیاستدان کہتے کہ واپڈا والے تربیلا ڈیم میں ہمارے پانی سے ساری بجلی نکال کر خالی خولی پانی ہمارے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ تو وہ ’’خالی خولی ‘‘پانی سب سے پہلے ہمارے گاؤں سے گزر کر باقی پاکستان کو سیراب کرتا تھا۔ دریا کے اس طرف ریت کے پہاڑ اور گھنے جنگل تھے جن کو’’بیلے‘‘کہتے تھے۔ گاؤں میں جن کے گھر شادی ہوتی وہ بیلے جا کر بہت ساری لکڑی لے آتے۔ ہم اپنے کزنز کے ساتھ کھیتوں سے ہو کر دریا تک جاتے۔وہاں خوب تیرتے کھیلتے اور جب بھوک لگ جاتی تو اپنی پھوپھی زاد بہنوں سے جو دریا کے ایک طرف کپڑے دھو رہی ہوتیں،

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی(آخری قسط) – بتول اگست ۲۰۲۱

ابوکو میں نے اپنی یہ تمام سرگزشت سنائی جو انہوں نے بہت توجہ سے سنی اور اس دوران مسلسل اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ اُن کے لیے یہ ساری صورت حال ناقابل برداشت تھی ۔ میں نے بات ختم کرنے کی کوشش کی مگریہ اذیت کی داستان، ہند و بنیے کی دھوکہ دہی اور مکاری کا قصہ یہاں ختم ہو جائے ایسا ہو نہیں سکتا تھا۔ میرے خاموش ہونے سے یہ ایک حقیقت اور ان کی سیاہ تاریخ بدل تو نہیں سکتی تھی۔ ابو بھی کہنے لگے کہ جنگ آزادی میں بھی ہندوؤں نے مسلمانوں کے ساتھ جو دھوکہ دہی کی، تاریخ آج بھی اس کی گواہ ہے۔ ۱۸۵۷ء میں میرٹھ کینٹ (جہاں مسلمان قید تھے) سے شروع ہونے والی جنگ آزادی کی تحریک میں مسلمان بہت بہادری سے لڑے تھے۔ اس تحریک میں ہندوؤں نے انگریزوں کاساتھ دے کر مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کیا مگر مسلمانوں کی

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ – بتول اگست ۲۰۲۱

انسانوں کے معاشرے خامیوں اور خوبیوں دونوں سے مزین ہوتے ہیں۔مزین اس لیے کہ اگر خامیاں نہ ہوں تو خوبیاں چمک اور نکھر کر سامنے نہ آئیں۔ سعودی معاشرہ بھی یقیناً اس سے پاک نہیں ہے لیکن اب بھی خیر شر پر غالب ہے۔ وطن عزیز اور ہمسایہ ممالک سے جانے والے تو اس مملکت کو جنت محسوس کرتے ہی ہیں، مغرب کے ترقی یافتہ ممالک سے آنے والے بھی کچھ ایسے ہی جذبات رکھتے ہیں۔ بچے من کے سچے ہوتے ہیں ۔ کچھ دن پہلے ایک دعوت میں شرکت کی جہاں زیادہ تر افراد مغرب سے آئے ہوئے تھے۔ بچوں بلکہ بچیوں سے بات چیت ہوتی رہی۔ ایک بچی لاہور سے آئی ہوئی تھیں، اپنے بابا کے ساتھ چھٹیاں گزارنے کے لیے۔ ان سے پوچھا کہ آپ کو کہاں رہنا زیادہ اچھا لگتا ہے۔ انہوں نے جھٹ سے کہا، ریاض میں۔ اسی طرح کچھ بچیاں لندن اور دیگر شہروں

مزید پڑھیں

پاکستان کے سوئٹزر لینڈ کی سیر – بتول اگست ۲۰۲۱

یہ ان دنوں کی بات ہے جب ابھی پاکستان پر دہشت گردی کے مہیب بادل نہیں چھائے تھے اور ہماری وادی سوات میں ہر طرف بہار تھی ، رونقیں تھیں امن و سکون تھا ۔ ہمارے خاندان کی چار فیملیز نے وادی کی سیر کا پروگرام بنایا۔ایک کوچ ہائر کی گئی اور ہم اس سفر پر روانہ ہو گئے ۔ ہمارے گروپ میں بچے بھی تھے بڑے بھی ۔ سب ہی اس سفر کے لیے نہایت پر جوش تھے۔ پشاور روڈ پہ کوچ روانہ ہوئی تو ٹیکسلا، واہ کینٹ ، حسن ابدال ، برہان سے گزرتے ہوئے کامرہ اور لارنس پور سے آگے جہانگیرہ آیا۔ اب ہم صوبہ پنجاب کراس کر کے صوبہ سرحد ( کے پی ) میں داخل ہو چکے تھے۔ وہاں سے پھر مشہور شہر نوشہرہ پہنچے۔ نوشہرہ میں ملکی وغیر ملکی کپڑوں کی بہت بڑی مارکیٹ تھی اس لیے خواتین نے تھوڑی دیر رُک کے اپنا

مزید پڑھیں

کتاب پر تبصرہ – بتول اگست ۲۰۲۱

نام کتاب: گوشہِ تسنیم قیمت: 400 روپے پبلشرز:ادارہ بتول لاہور منگوانے کاآرڈر37424409-042 ہمارے اطراف بہت سے لوگ بہت سے کام ’’شوقیہ‘‘کرتے نظر آتے ہیں۔لیکن شوق کی ایک مدت اور موڈ ہوتا ہے۔آپ نے سنا ہوگا کہ: یہ اس وقت کی بات ہے جب گھڑسواری میرا شوق تھا، مصوری میرا جنون ہوتا تھا، سرساز کی دنیا کا میں دھنی تھا….. یا قلم سے میرا رشتہ بڑا استوار تھا…… وغیرہ۔ ایسے کم لوگ ہوتے ہیں جو شوق کو جنون بنا لیں۔زندگی بھر تسلسل کے ساتھ اس شوق کو پورا کریں اور اس کو عبادت کا درجہ دے دیں۔بلاشبہ لفظ قیمتی ہیں زبان سے نکلیں یا قلم سے۔بشریٰ تسنیم نے ماشاءاللہ قلم سے بہت سوچ سمجھ کر رشتہ استوار کیا ہے۔کئی عشروں پر محیط یہ رشتہ تاریخ بنتا جارہا ہے ان کی کتابوں کی اشاعت کی صورت میں۔ چھبیسواں روزہ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم کی کتاب’’گوشہ تسنیم‘‘کے ساتھ گزرا ۔یہ بھی کسی مصنف کی

مزید پڑھیں

کرم کے میڈل – بتول اگست ۲۰۲۱

آج بلوچستان کے ‘نیلگ ‘ ڈیم کے زیریں راستوں سے پہلی دفعہ بہنے والے بارشی پانی کے ریلےاپنے ساتھ خوف ،دہشت اور مایوسی کے اس گند کو بھی بہا کر لے گئے جس نے پچھلے کئی سالوں سے مکران کے دشت کےاس علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہؤا تھا۔ چار سال قبل جب ہمارے مشاورتی ادارے ’’رحمان حبیب کنسلٹنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ‘‘ کے انجینئرز سروے کے لیے اس علاقے کی طرف نکلنا چاہ رہے تھے تو پہاڑوں پر موجود بھائی لوگوں کی طرف سے انہیں اس علاقے میں داخلے کی اجازت نہیں ملی تھی۔ مقامی اکابرین کی منت سماجت کے بعدانہیں صرف دو گھنٹے میں اپنا کام مکمل کر کے وہاں سے نکلنے کو حکم دیا گیاتھا۔ یہ خبر ہمارے مین سٹریم میڈیا تک رسائی نہیں پا سکی کیونکہ ان کی ترجیح صرف سیاسی سرکس لگانا ہے۔نیلگ کے آس پاس کے علاقے کی سب سے بڑی نعمت پینے کےپانی تک

مزید پڑھیں

کینسر قابل علاج ہے – بتول اگست ۲۰۲۱

جتنی جلدی تشخیص ہو گی ، اسی قدر کامیاب علاج ممکن ہوگا   انسان کسی بھی نوعیت کے مرض میں مبتلا ہو تو خود کو انتہائی بے بس محسوس کرتا ہے اور بسا اوقات زندگی سے انتہائی مایوس ہو جاتا ہے ۔ اسی بناء پر خوش گوار زندگی کو صحت اور تندرستی سے مشروط سمجھا جاتا ہے ۔ نبی اکرامﷺ کی ایک حدیث مبارکہ بھی ہے جس میں آپ ؐ نے نصیحت فرمائی ہے کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ صحت کو بیماری سے پہلے ۔ بعض عوارض اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی خطرناک اور تکلیف دہ ہوتے ہیں ۔ کینسر کا مرض میں انہی میں سے ایک ہے ۔ ٹیکنالوجی ، انفارمیشن اور جدت کی اس دنیا میں اگرچہ کینسر اب لا علاج نہیں رہا تاہم بعض صورتوں میں یہ مرض اب بھی باقی تمام امراض

مزید پڑھیں

محشرِخیال – بتول اگست ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی شمارہ جولائی 2021ء سامنے ہے وادی ہنزہ اور گلگت کے حسین پہاڑی مناظر سے مزین ٹائٹل دلکش ہے ۔ آج کل تو دل یہی چاہتا ہے کہ اُڑ کے وہاں پہنچ جائیں۔ اداریہ میں مدیرہ محترمہ نے ریلوے کے سانحہ گھوٹکی کے موقع پر ’’الخدمت‘‘والوں کی احسن کار کردگی کا ذکر کیا ہے یہ لائق تحسین ہے ۔ بجٹ سیشن کے موقع پر ہماری پارلیمنٹ میں جو ہنگامہ آرائی ہوئی اس پر آپ نے بڑی درد مندی سے تبصرہ کیا ہے ۔ خواتین پر بڑھتے ہوئے حملوں کے واقعات پر آپ نے صحیح تجزیہ پیش کیا ہے کہ سب سے پہلے انٹر نیٹ پر چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے ، پھر ان جرائم پر کڑی سزائیں بھی دی جائیں ۔ ’’ عد ل و انصاف‘‘ ڈاکٹر میمونہ حمزہ صاحبہ نے اہم موضوع کا انتخاب کیا ہے اسلام میں انصاف کی بہت تلقین کی گئی ہے

مزید پڑھیں

میں ہی پاکستان ہوں! – بتول اگست ۲۰۲۱

تم مجھے بتاتے ہو کہ پاکستان میں پانی کے کولر سے گلاس باندھنا پڑتا ہے کیونکہ یہاں کے لوگ بے ایمان ہیں ۔ لیکن تم یہ نہیں بتاتے کہ جس کولر کے ساتھ یہ گلاس بندھا ہوا تھا وہ بھی کسی پاکستانی نے کبھی ایصال ثواب کے لیے اپنے کسی عزیز کا نام لکھ کر یا ویسے ہی آخرت میں ثواب کے حصول کے لیے اس چلتی راہ میں لگا دیا ۔ تم مجھے بتاتے ہو کہ مسجد سے جوتے اٹھا لیے جاتے ہیں اب تو اللہ کا گھر بھی محفوظ نہیں لیکن تم یہ نہیں بتاتے کہ اس مسجد کی تعمیر میں کتنے پاکستانیوں نے اپنی محدود اور لامحدود آمدنی سے چند سکے جوڑ کر یا لاکھوں کے چیکس کی صورت میں حصہ ڈالا ہے ۔ تم یہ نہیں بتاتے کہ وہاں لوگوں کے سکون کی خاطر بجلی کا بل کوئی بھر رہا ہے وہاں پنکھے ہیٹرز اور اے

مزید پڑھیں

حق لے کر رہنا ہے – بتول اگست ۲۰۲۱

دنیا میں انسان نے خود اپنے لیے جو سب سے بڑا فساد کھڑا کر رکھا ہے وہ ’’حق لینے‘‘ کا ہے۔ اپنے بنیادی انسانی حقوق حاصل کرنے کی ایک لا متناہی لسٹ ہے جس میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا میں آرام و آسائش کے وسائل وافر، وسیع اور سہل الحصول ہوتے جا رہے ہیں تو حقوقِ انسانی بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ چند دہائیاں پہلے زندگی کس قدر ہلکی، آسان اور پر سکون تھی۔ جب وصول کرنے کی نسبت دینے کی فکر رہتی اور اسی میں قلبی خوشی و راحت محسوس کی جاتی تھی۔ اس کی بنیادی وجہ نفسانی خواہشات، ذاتی حقوق کا حصول مقصد زندگی نہیں بنا تھا اور اپنے حقوق کےبارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں اور نہ ہی یہ اس قدر گھمبیر مسئلہ تھا۔ اب ہر انسان وہ نابالغ بچہ ہی کیوں نہ ہو اپنے حقوق کا پرچم لیے پھرتا ہے۔ والدین

مزید پڑھیں

شہری جنگلات – نور اپریل ۲۰۲۱

دن بہ دن بڑھتی ہوئی آلودگی زندگی کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے ۔ ایک طرف توجنگلی اور آبی حیات ختم ہورہی ہے، دوسری طرف نت نئی بیماریاں انسان کوکھوکھلا کررہی ہیں اور یہ

مزید پڑھیں

چڑیا گھر کی سیر – نور اپریل ۲۰۲۱

شاہ زیب اور سلیمان اپنے والد شاہنواز صاحب کے ساتھ چڑیا گھر کی سیر کو آئے تھے۔
جب سے انھوں نے سنا تھا کہ چڑیا گھر میں بہت سے پرندے اور جانور ہوتے ہیں ، تو ان کا دل انھیں دیکھنے کو مچل رہا تھا ۔ان کے شہر میں چڑیا گھر نہیں تھا ۔اُن کے والد نے وعدہ کیا تھا کہ

مزید پڑھیں

حسین پری – نور اپریل ۲۰۲۱

سردیوں کی یخ بستہ رات میںزیبانہ جانے کن سوچوں میں گم تھی۔ سب سورہے تھے اور وہ اکیلی جاگ رہی تھی۔بسترپہ لیٹےلیٹے وہ سوچ رہی تھی کہ کاش میں کوئی حسین پری ہوتی۔ جودل چاہتاکرتی۔ کھاتی، پیتی، مزے اڑاتی اور سکول سے بھی جان چھوٹ جاتی ۔یہی کچھ سوچتے سوچتے وہ نیند کی وادی میں کھو گئی۔

مزید پڑھیں

چک چکیسر – نور اپریل ۲۰۲۱

پیارے بچو! بہت عرصہ گزرا ایک گائوں میں تین چوہیاں رہتی تھیں ۔ ایک کا نام ’’ چک چکیسر‘‘ دوسری کا ’’ راہ رہیسر‘‘ اور تیری کا’’ دھان دھنیسر‘‘تھا۔ وہ تینوں آپس میں سگی بہنیں تھیں

مزید پڑھیں

بھن بھن مکھی – نور اپریل ۲۰۲۱

وہ ایک خوبصورت باغ تھا ۔ جہاں طرح طرح کے پھول کھلتے تھے ۔ جن میں بھینی بھینی خوشبو تھی ۔ اس باغ میں ایک بڑا سا نیم کا گھنا درخت تھا ۔ اس درخت کی ایک شاخ پر شہد کا بڑا

مزید پڑھیں

بینگو میاں – نور اپریل ۲۰۲۱

بی گوبھی کے گھر کافی چہل پہل تھی کیوں کہ اُن کے دوست جاپان سے آ رہے تھے۔ بی گوبھی نے تمام سبزیوں کو اپنے گھر دعوت دے رکھی تھی تاکہ اُن کے نئے دوست کو خوش آمدید کہا

مزید پڑھیں

بدلتاآسماں – نور اپریل ۲۰۲۱

ستمبر1947 کی ایک سرد رات تھی ، میں اپنے خیمے میں لیٹا ہوا تھا ۔ ہم چند لا وارث بچے تھے جن کے ماں باپ آزادی کے سفر میں کھو گئے تھے۔ ہمیں مختلف قافلوں کے ساتھ شامل کر کے

مزید پڑھیں

انعام – نور اپریل ۲۰۲۱

’’میں نہیں رکھ سکتی روزہ!‘‘ عائشہ نے ڈرتے ڈرتے اپنی زبان سے یہ جملہ ادا کیا۔
’’ کتنی بری بات کر رہی ہیں آپ آپی! آج ہی مس نے بتایا تھا کہ روزہ رکھنا فرض ہے۔‘‘ دس سالہ عمر نے اسے دیکھتے ہوئے غصے سے کہا۔

مزید پڑھیں

رم جھم لاج – نور اپریل ۲۰۲۱

مومو نے امی اور دادی جان کو آمنہ کے اسکالر شپ کے امتحان میں پاس نہ ہونے کی خبر دی تو امی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ۔
’’ آمنہ اسکالر شپ حاصل نہیں کر سکی؟ مگر کیسے ؟ آمنہ تو ہمیشہ ہی اول آتی رہی ہے ۔‘‘ ان کا صدمے سے برا حال تھا۔

مزید پڑھیں

روشنی کاسفر – نور اپریل ۲۰۲۱

دن گزرتے جا رہے تھے ۔ اسکپ اب اور بھی غور سے محمدالمصری کے ہر انداز کو پرکھ رہا تھا ۔ اس کا رہن سہن ، بات چیت ، گوں کے ساتھ معاملات ہر چیز گویا اس کے لیے حیرت کے نئے در

مزید پڑھیں

اللہ کے نام سے – نور اپریل ۲۰۲۱

نوری ساتھیو!
السلام علیکم۔
جب بچپن میں ہم حساب سیکھنا شروع کرتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے جمع کا قاعدہ سکھایا جاتا ہے کیوں کہ یہ سب سے آسان ہوتا ہے ۔2+2=4 سے شروع کر کے ہم ہزاروں ، لاکھوں اور

مزید پڑھیں

فہرست – نور جنوری ۲۰۲۱

فہرست   اللہ کے نام سے آپ کی باجی حمد(نظم)۔ شاہدہ سحر سراجاً منیر طس روشنی کاسفر نزہت وسیم (بچو سنو اک کہانی(نظم  امان اللہ نیّر شوکت عمر پر کیا گزری(ناول) حمیرا بنت فرید دعا کی برکت ثوبیہ رانی ایموجی مریم شہزاد (میٹھا سیب(نظم انصار احمد (رم جھم لاج(ناول مدیحہ نورانی ڈیزرٹ سفاری ریان سہیل نیا سال/جاڑا(نظم) قمر جہاں علی پوری پراسرار گٹھری روبینہ بنت عبد القدیر میری کہانی محسن حیات بچے ہمارے عہد کے شہزادی پھول بانو پھول کی فریاد( نظم) غلام زادہ نعمان نہیں نہانا سلمان یوسف سمیجہ میری پریاں(نظم) عائشہ ساقی ریڈیونورستان ذروہ احسن بکری کا بچہ(نظم) محمد رمضان شاکر آپ نے پوچھا فارعہ کھلتی کلیاں نوری ساتھی آپ کا خط ملا حبیبہ عارفین

مزید پڑھیں

آپ کا خط ملا – نور جنوری ۲۰۲۱

جناب ایڈیٹر صاحبہ،ماہنامہ ، نور ۔السلام علیکم
مارچ کا ماہنامہ نور مل گیا ہے ۔ رسالہ کو دیکھ کردل خوش ہو گیا ۔ انتظار کی ساری کوفت ختم ہو گئی ۔ یہ رسالہ اتنا زیادہ طویل نہ تھا کہ پڑھنے میں بوریت محسوس ہوتی یا کوئی

مزید پڑھیں

ریڈیو نورستان – نور جنوری ۲۰۲۱

ٹک۔ٹک۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹربینڈ ۷۸۶پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت و ترجمہ

مزید پڑھیں

میری پریاں – نور جنوری ۲۰۲۱

میری پریاں اک دن مجھ کو پری ملی کلیوں سی وہ کھِلی کھلی نٹ کھٹ کرتی اس کی ادا چہرہ پھول سا کھلا کھلا مجھ کو پریوں کی رانی لگے ملنے سے اس کے بھاگ جگے رب سے مانگوں اس کی خوشی چہکے باغ میںجیسے کلی وہ ہے میرے دل کی جان ثوائبہ میرے گھر کی شان رحمتِ رب کا اشارہ ہے آنکھ کی ٹھنڈک سارہ ہے خوشی سے آنگن بھرا مرا ساقیؔ پر ہوا کرم ترا

مزید پڑھیں

میری کہانی – نور جنوری ۲۰۲۱

’’بیٹا ! یہ جنگل کا بادشاہ شیر ہے۔‘‘میں نے یہ آواز سن کر اپنا سر اوپر اٹھایا۔ میرے سامنے ایک آدمی اپنے دو بچوں کے ساتھ کھڑا تھا۔ بچوں کی آنکھوں میں تجسس اور چہروں پر دبا دبا

مزید پڑھیں

پراسرار گٹھری – نور جنوری ۲۰۲۱

گرمیوں کی چلچلاتی دوپہر تھی، گھر میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ حیا،حرا اور حنین کو زبردستی سلانے کے بعد خود بھی وہیں ٹھنڈے فرش پر لیٹ گئی تواس کی آنکھ لگ گئی۔ ابھی

مزید پڑھیں

ڈیزرٹ سفاری – نور جنوری ۲۰۲۱

جیپ زور سے اچھلی۔ ہمارے سر چھت سے ٹکراتے ٹکراتے بچے ۔ پھر اس نے تیزی سے ایک موڑ کاٹا اور سیدھی ایک ریت کے ٹیلے پر چڑھتی چلی گئی ۔ ہم پیچھے کی طرف جھک گئے ۔ جیپ پوری

مزید پڑھیں

رم جھم لاج – نور جنوری ۲۰۲۱

ٹھیک اڑھائی بجے ابراہیم ہیڈ ماسٹر کے کمرے میں داخل ہوا ۔ اندر ہیڈ ماسٹر کے ساتھ سر قاضی، سرمرتضیٰ اور عثمان کے والد بیٹھے تھے ۔ عثمان کے والد لمبے ، چوڑے ،رعب دار شخص

مزید پڑھیں

ایموجی – نور جنوری ۲۰۲۱

”میرے تایا بہت بیمار ہیں پلیز پلیز ان کے لیے دعا کریں اللّہ ان کے لیے آسانیاں کریں‘‘۔
”کیا ہے یہ سب ؟“امی نےارم کےموبائل پرآنےوالےمیسج کودیکھتےہوئےکہا۔” اسے پڑھ کر تو دعا کرنے کے بجائے ہنسی آنے لگتی ہے ،مذاق محسوس ہوتا ہے ،بھلا ایسا ہوسکتا ہے کہ کوئی اتنا

مزید پڑھیں

دعاکی برکت – نور جنوری ۲۰۲۱

” اوہ! آج تو دیر ہوگئی‘‘۔وہ ہر بڑا کر اٹھ بیٹھا ۔ ”لیکن الارم کیوں نہیں بولا ؟‘‘وہ یہ سوچ کر ہی رہ گیا۔دیرہورہی تھی۔اس نے جلدی سے کمبل اُتارکر پھینکااوربرش لے کر غسل خانےمیں گھس

مزید پڑھیں

سفر ہے شرط(۲) – بتول جون ۲۰۲۱

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ بارہ فروری کو صبح اٹھے، نماز ادا کی اور دھند کو ہر طرف چھائے ہوئے دیکھ کر پھر سونے کی کوشش کرنے لگے۔دوبارہ سو کر اٹھنےکے بعد ناشتہ وغیرہ کر کے ہم ساڑھے دس بجے تک فارغ ہو چکے تھے اور انتظار کر رہے تھے کہ موٹر وے کھلنے کی اطلاع آئے تو ہم روانہ ہوں۔ اگر ہم گھر سے جلدی نکل آتے توموٹر وے پر چڑھنے کے لیے بہت دیر قطار میں کھڑے رہنا پڑتا۔ رات کے پر مشقت تجربے کے بعد ہم دوبارہ اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ اس لیے ساڑھے گیارہ گھر سے نکلے اور جب تک انٹر چینج پر پہنچے، ٹریفک کا ہجوم ختم ہو چکا تھا۔ سرگودھا پہنچتے پہنچتے ہمیں اڑھائی بج گئے۔ ہم نے ایک گھنٹے میں سامان سمیٹا۔ آتے ہوئے تو سامان رکھنے کے لیے جگہ نہیں تھی اور جاتے ہوئے سوٹ کیس بھرنے کے لیے

مزید پڑھیں

ہمارا جسم اور اللہ کی نعمتیں- بتول جون ۲۰۲۱

پس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے جب کوئی انسان پیدا ہوتا ہے تو فطرت کی جانب سے اس کے دماغ میں ہزاروں لاکھوں ’’سافٹ ویئر‘‘ ڈال دیے جاتے ہیں جو اس کی عمر کے ساتھ ساتھ دنیا میں پیش آنے والی ضرورتوں کے مطابق اجاگر سے اجاگر تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ابتداً اسے یہ شعور دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی غذا کیسے اور کہاں سے حاصل کرے گا اور اپنی راحتوں اور مشکلات کا اظہار کیسے کرے گا۔ کوئی بھی بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے منہ میں دانت نہیں ہوتے۔ اگر بچے کو دانت پیدائشی طور پر عطا کر دیے جاتے تو ماؤں کا براہِ راست انھیں دودھ پلانا کسی طور ممکن ہی نہ ہو پاتا۔ عمر کے ساتھ ساتھ شعور بھی پختگی اختیار کرتا جاتا ہے اور دانت بھی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن دودھ پلانے کا

مزید پڑھیں

سپراؤٹس- بتول جون ۲۰۲۱

چین 328 کلوگرام کے ساتھ پوری دنیا میں سب سے زیادہ سالانہ فی کس سبزیاں کھانے والا ملک ہے۔ چینی جسیم اور لحیم شحیم نہیں ہوتے۔ بیماریوں کی شرح کسی بھی ملک سے کم اور اوسط عمر کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔ سبزیوں میں ایک کھائی جانے والی چیز مختلف دالوں کے سپراؤٹس بھی ہیں جو فوائد میں قدرتی طور پر دالوں سے دس گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ بنانا بہت آسان اور کھانا بہت مزیدار ہوتا ہے۔ ہاضمے کی درستگی، میٹابولیزم کی بڑھوتری، خون کی کمی کا خاتمہ، وزن میں کمی کا سبب، کولیسٹرول کا خاتمہ، آنتوں کے امراض کے لیے شافی، سکن کی شادابی، بلڈ پریشر کا خاتمہ ، امراض چشم کا خاتمہ، قوت مدافعت میں اضافہ اور وٹامن سی کی وافر مقدار ملتی ہے۔ مونگ، سویابین اور مونگ پھلی کے سپراؤٹس زیادہ قابل ذکر مگر جو یا گندم کے سپراؤٹس زیادہ صحتمند ہوتے ہیں۔ بنانا بہت آسان:

مزید پڑھیں

محشر خیال- بتول جون ۲۰۲۱

’’چمن بتول‘‘ شمارہ مئی2021ء پر تاثرات پیش خدمت ہیں ۔ خوبصورت پہاڑوں ، سر سبز وادیوں ، نیلے پانیوں اور خوش رنگ پھولوں سے مزین ٹائٹل د کو بھا گیا ۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ صائمہ اسماکا اداریہ حسب روایت اہم مسائل کا احاطہ کیے ہوئے ہے جو اس وقت ہمارے وطن عزیز کو درپیش ہیں ۔ یہ جملے خوب ہیں : ’’ سیاسی قوتوں کے لیے بھی سبق ہے کہ وہ حقیقی سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنائیں استعمال ہونے سے بچیں ۔فطری انداز سے عوام میں اپنی جگہ بناتے ہوئے آگے بڑھیں اپنا سوچا سمجھا پروگرام اور سیاسی ایجنڈا لے کر چلیں جو آئین کی بالا دستی ، عوا م کے مسائل اور دنیا میں ہمارے با وقار مقام کے گہر ے شعور کا آئینہ دار ہو‘‘۔ ان میں آپ نے ہمارے سیاستدانوں کے لیے ایک بہترین منشور کا خلاصہ اور نچوڑ بیان کر دیا ہے

مزید پڑھیں

اسرائیل کا وجود کیسے ممکن ہؤا- بتول جون ۲۰۲۱

اسرائیل زمینیں خرید کر نہیں،زمینیں ہتھیا کر قائم ہوا۔ اس صدی کی تاریخ کے تناظر میں کچھ حقائق سلطنت عثمانیہ کی یہودیوں کو گاؤں کے گاؤں اونے پونے داموں بیچنے کی غلطی اپنی جگہ،اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہودیوں نے عربوں سے زمینیں خرید کر یہاں ا سرائیل قائم کیا تھا۔یہ واردات زمینیں خرید کر نہیں ، زمینیں ہتھیا کر کی گئی۔ معاملے کی درست تفہیم کے لیے ضروری ہے کہ چیزوں کی ترتیب ٹھیک رکھی جائے۔ یہود کو زمینیں بیچنے کے دو ادوار ہیں ایک 1882 سے 1908 تک ہے اور دوسرا دور1908 سے 1914 تک ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان دونوں ادوار کے اختتام پر یہودیوں کے پاس فلسطین کی صرف دو اعشاریہ چھ فیصد زمین تھی۔ ان دو ادوار میں بیچی گئی زمینوں کی غلطی اپنی جگہ اور یہی غلطی یہودی ریاست کی تشکیل کے عوامل میں سے ایک عامل ہے لیکن اصل واردات

مزید پڑھیں

۲۰۲۱اسرائیل کم از کم منافق نہیں ہے- بتول جون

اسرائیل کو بھلے آپ جو بھی کہیں مگر ایک صفت کی تعریف تو بنتی ہے۔ سوائے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے اس نے کچھ نہیں چھپایا۔ جو کہا ببانگِ دہل کہا۔ جو کیا سینہ ٹھوک کے کیا۔ طاقت کو دلیل کی ضرورت نہیں۔ دلیل تو کمزور کا ہتھیار ہے۔ اب تو اسرائیل بھی شدید بوریت کا شکار ہے۔ وہاں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ کسی بھی کارروائی کے بعد زیادہ سے زیادہ کیا ہو گا۔ وہ (فلسطینی) اپنے گھروں اور بچی کچھی زمین پر قبضے کی مزاحمت میں غلیل، پتھر، ڈنڈے یا زیادہ سے زیادہ کباڑ لوہے سے بنائے گئے نام نہاد راکٹوں کا استعمال کریں گے اور ہم انھیں ٹینکوں، میزائیلوں اور سمارٹ بموں سے خاک چٹوا دیں گے۔ وہی معمول کا شور اٹھے گا۔ چند مقامات پر مظاہرے ہوں گے۔ ملکوں ملکوں تہتر برس سے رکھے ہوئے سائیکلو سٹائیل مذمتی بیانات تاریخ بدل کر جاری ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں

دنیا بدل جائے گی؟- بتول جون ۲۰۲۱

تبدیلی ایسا پرکشش لفظ ہے جس کے پیچھے یقینی بہتری اور امید کا تصور ہی غالب رہتا ہے۔ تبدیلی کی ایک حقیقت وہ ہے جو خالق نے انسان کے اندر فطرتاً ودیعت کر دی ہے۔ بہتر سے بہترین کی تلاش اسے ہر وقت متحرک رکھتی ہے۔ غذا سے لے کر بودوباش تک تبدیلی کی خواہش جسمانی و ذہنی آ سودگی کا باعث بنتی ہے۔ گھروں میں ہر ممکن آرام و آسائش کے مالک معمول کے لیل و نہار سے نکل کر دریا و صحرا دیگر قدرتی مناظر میں خیمے لگا کر شب وروز گزار کر تبدیلی کا شوق پورا کرتے ہیں۔ کیونکہ کسی کے پاس سارے قدرتی مناظر گھروں کے اندر قید کر لینے کی قدرت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی کائنات میں دن کے پہر اور سال کے موسم بدلنے کی ترتیب رکھ دی ، موسم کے لحاظ سے پھل سبزیاں مہیا کر دیں، کہیں خشک سالی ہے

مزید پڑھیں

توہین رسالتؐ کیسے روکی جائے؟ – بتول مئی ۲۰۲۱

والٹیئر فرانس کا مشہور فلسفی اور ادیب تھا جس کی تحریروں نے انقلابِ فرانس کی بنیادیں کھڑی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اُس نے فرانس کے لوگوں کو طاقتور حکمرانوں اور کیتھولک چرچ کے بارے میں سوالات اٹھانے کی جرأت دی اور اسی لیے کئی بار جیل بھی گیا۔ والٹیئرنے 1736میں مسلمانوں کے پیارےؐ نبی حضرت محمدﷺ کے بارے میں ایک ڈرامہ لکھا جس میں کچھ گستاخانہ جملے شامل تھے۔ چرچ کے حامیوں کا خیال تھا کہ والٹیئر نے حضرت محمدؐ پر تنقید کے ذریعے دراصل فرانس کی مسیحی آبادی کو چرچ کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی ہے۔ اس دوران والٹیئر نے ایک اور فرنچ ادیب ہنری ڈی بولیولیرز کی حضرت محمدؐ کے بارے میں کتاب پڑھی تو اس کے خیالات بدل گئے اور پھر اُس نے اپنی تحریروں میں رسول کریمؐ کی مذہبی رواداری کا کھل کر اعتراف کیا۔ پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں والٹیئرکے خیالات سے

مزید پڑھیں

تزکیہ قلب کیسے ہو؟ بتول مئی ۲۰۲۱

انسان کا قلب ایک آئینے کی مانند ہے جو اگر صاف شفاف ہو تو اس میں تجلیات کا عکس نظر آنے لگتا ہے۔ چار امور ایسے ہیں جنہیں زندگی میں قوت ایمانی سے شامل کیا جائے تو یہ عکس حاصل ہونا ممکن ہے: ۱: گناہ چھوٹے ہوں یا بڑے سب کو خالص نیت اور ثابت قدمی کے ساتھ مکمل طور پہ ترک کرنے کی ایسی ہی کوشش کی جائے جیسے جہاد اور ہجرت کے لیے کی جاتی ہے بالخصوص وہ گناہ جو جنسی شہوات یا منفی اخلاق، جذبات و خیالات سے متعلق ہوں۔ ۲: استغفار کی کثرت ہو، یہ دل پر موجود گناہوں کی تاریکی اور سیاہی کو مٹاتا ہے۔ توبہ و انابت سے دل صیقل ہو جاتا ہے۔ ۳: خاموشی اور تنہائی میں علمِ حقیقی کے لیے مطالعہ کرنا، غور وفکر کے ساتھ ذکر الٰہی میں مشغول رہنا، اپنا محاسبہ کرنا، اور صلہ رحمی کے ساتھ دیگر حقوق العباد

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول مئی ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود۔راولپنڈی ماہنامہ ’’چمن بتول‘‘ اپریل 2021ء کا شمارہ سامنے ہے۔ نیلے پانیوں، سفید برف، سبز و سیاہ درختوں اور افق پر تیرتے ہوئے اودھے اودھے بادلوں سے مزین ٹائٹل دل کو بھاتا ہے۔ مدیرہ صاحبہ نے کرونا کی تباہ کاریوں سے بجا طور پہ خبردار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے صدقے ہم سب کو اس وبا سے محفوظ رکھے اور عید کی پرمسرت گھڑیاں ہم سب کو نصیب ہوں (آمین)۔ بدنام زمانہ اور مسلمانوں کے قاتل مودی کی بنگلہ دیش یاترا پر آپ نے صحیح تبصرہ کیا ہے کہ اس ظالم کا یہ دورہ انتہائی ناخوشگوار رہا ہے۔ ’’صیام اور قران‘‘ (ڈاکٹر میمونہ حمزہ) رمضان کی برکتوں اور سعادتوں کے بارے میں ڈاکٹر صاحبہ نے ایک روح پرور مضمون تحریر کیا ہے۔ آپ نے یہ خوبصورت جملہ لکھا ہے۔ ’’قرآن اس دنیا کے لئے بہار ہے اور رمضان کا مہینہ موسم بہار اور یہ موسم بہار

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول مئی ۲۰۲۱

یادیں بچپن کی شہزادی پھول بانو۔لاہور آج جامن کھاتے کھاتے پھر ہمیشہ کی طرح سے بچپن کا وہ جامن کا درخت یاد آگیا جو لگا ہؤا تو صحن کے ایک کونے میں تھا لیکن پھیلا ہؤا تین گھروں میں تھا ۔ دائیں طرف کے اور پیچھے والے ہمسایوں تک۔ پھل اُس کا اتنا میٹھا اور اتنا زیادہ ہوتا کہ بازار میں جامن آکر ختم بھی ہو جاتے لیکن اس پر جامن دیر تک اپنی بہار دکھاتے رہتے۔ مجھے اب سمجھ میں آتا ہے کہ ہمارے اس درخت کے جامن میں اتنی برکت کیوں تھی۔ جب بھی پھل پک جاتا، امی اُترواتیں اور تین حصے کر تیں ۔ ایک حصہ اتارنے والے کو ، ایک حصہ محلے اور محلے میں کیا پوری کالونی میں اور ایک حصہ خاندان والوں میں تقسیم کرنے کے لیے ۔ خاندان والوں کو ایسے پہنچاتیں کہ زین کا ایک بڑا سا تھیلا بنایا ہؤا تھا ،

مزید پڑھیں

زہریلے رویّے – بتول مئی ۲۰۲۱

ہم میں سے بہت سے لوگ دوسروں کے ماضی کا بوجھ اپنے کاندھوں پر لادے پھرتے ہیں ریسیپشن سے معلومات لینے کے لیے ایک لمبی قطار لگی ہوئی تھی ۔ ایک خاتون کی باری آئی ۔آگے بڑھیں اور ریسپشنٹ کو دیکھتے ہی شناسائی کا دعویٰ انتہائی گرم جوشی سے کرنے لگیں۔ ارے تم وہی ہو نا شبانہ کی لڑکی! لڑکی نے چونک کر اجنبیت سے ان کو دیکھا پھر پرچی بنانے لگی اور ظاہر کیا کہ اس نے پہچانا نہیں ہے۔ لیکن خاتون نے اس کو کافی نہ جانا پھر کہنے لگیں ،امی ٹھیک ہیں ؟ تمھارے شوہر کا کیا بنا اب تو مار پیٹ نہیں کرتا ؟ بڑا بھائی گھر واپس آگیا چرس کی لت ختم ہوئی کہ نہیں ؟ ایک ہی سانس میں اس پرانی شناسائی نے لڑکی بے چاری کا سارا کچھا چٹھا بیان کردیا تھا ۔لڑکی نے ساری بات سن کر مسکراتے چہرے کے ساتھ اعتماد

مزید پڑھیں

ہمارے دادا جان – بتول مئی ۲۰۲۱

بچپن کی یادیں عام طور پر بہت خوبصورت اورہوتی ہیں۔ وہ باغ و بہار جیسے دن بھلائے نہیں بھولتے۔ بچوں کے لیے اپنے دادا دادی اور نانا نانی وہ میٹھے رشتے ہیں جن کی مٹھاس انہیں بڑا ہونے تک نہیں بھولتی یا کہنا چاہیے کہ بے شک بوڑھے ہوجائیں اپنے پیارے رشتوں کی یاد ان کے دل میں برابر روشن رہتی ہے۔ یہی ان رشتوں کی اصل خوبی ہے۔ داد ا جان کی کچھ یادیں نہاں خانۂ دل میں روشن ہیں۔ دادا جان ، چوبیس برس ہوتے ہیں،اللہ میاں کے پاس چلے گئے ( ۱۹۹۷ء)مگر اب بھی بسا اوقات ان کی دل نواز یادوں میں کھو جاتی ہوں۔ دادا جان، محمد محبوب شاہ ہاشمی،(پ: ۱۹۲۰ء)نے اپنی زندگی اپنی خوشی اور خواہش کے مطابق گزاری اور بہت اچھابھرپور وقت گزارا۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے دیو بند گئے مگر اپنی افتادِ طبع کے باعث وہاں تعلیم پوری نہ کرسکے۔ ان کی

مزید پڑھیں

تبصرہ کتب- بتول مئی ۲۰۲۱

نام کتاب: قلم کاوش مولف: پروفیسر ڈاکٹر ممتاز عمر صفحات: 200 قیمت: دعائے خیر ،ڈاک خرچ ،مبلغ100کے ٹکٹ ارسال کریں۔ ناشر ،ملنے کا پتہ: راشد جمال پبلی کیشنزT-473 کورنگی نمبر ۲ کراچی زیرِ تبصرہ کتاب ہمارے ملک کے شعبہ تعلیم کی معروف شخصیت اور خدمت خلق کے حوالے سے ایک معتبر نام پروفیسر ڈاکٹر ممتاز عمر کے مضامین اور افسانوں کے مجموعے پرمشتمل ہے ۔ کئی تحریریں ’’ بتول ‘‘ میں شائع ہو چکی ہیں ۔ ڈاکٹر ممتاز عمر نے نہ صرف اپنے عملی کام سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے لیے خدمت کا ایک نمونہ پیش کیا ہے بلکہ اپنی تحاریر میں بھی ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے لازمی قدروں کو سادگی اور روانی سے شامل کیا ہے۔ ممتاز عمر صاحب کی شخصیت میں موجود انسانی ہمدردی واخلاص کا عکس ان کی تحریروں میں بھی جا بجا جھلکتا محسوس ہوتا ہے ۔ جہاں آپ نے عمرِ

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ- بتول مئی ۲۰۲۱

پی آئی اے کے جہاز جیسے بھی ہوں، لیکن اندر داخل ہو کر ایسا لگا جیسے ہم پاکستان پہنچ گئے ہوں۔ فضائی میزبان کے منہ سے اردو سن کر بہت اپنائیت کا احساس ہؤا۔ اپنے پاکستانی بھائیوں کو دیکھ کر ہم نے بڑے آرام سے بغیر کوئی تکلف کیے اپنے چھوٹے سوٹ کیس ان سے اوپر والے کیبن میں رکھو ائے۔ یہ سہولت کسی اور ائیر لائن کے جہاز میں اس آسانی سے نہیں ملتی، کیونکہ ان جہازوں میں پاکستانی اتنے نہیں ہوتے۔اس جہاز میں کوئی بھی غیر ملکی نہیں تھا۔ جہاز نے ٹیکسی کرنا شروع کیا تو ایک بار پھر شکر کیا۔ پرواز کے بلند ہونے کے بعد نماز فجر ادا کی۔ ہم اپنی زبان کا مزہ لیتے ہوئے اور میٹھی اردو کی لوری سنتے سنتے نیند کی آغوش میں پہنچ گئے۔ تھوڑی دیر بعد ہی آنکھ کھل گئی۔ روشن دن طلوع ہو چکا تھا۔ باقی کا سفر بادلوں

مزید پڑھیں

عورت بے چاری…ایک پہلو یہ بھی ہے! – بتول مئی ۲۰۲۱

’’کل رات کچھ سرسری مطالعہ کےدوران آئن اسٹائن کی بیوی کے بارے میں جان کر میں چکرا کر رہ گیا ۔ کچھ لوگوں کے مطابق وہ قابلیت میں آئن اسٹائن سے زیادہ نہیں تو کم ازکم ہم پلہ ضرور تھی۔لیکن ایسا کیوں ہؤا کہ وہ نمایاں نہ ہوسکی ؟‘‘ معزز قارئین ! یہ الفاظ ڈاکٹر شیمازیم کے ہیں جوانہوں نےدو سال پہلے اپنی ٹوئٹ میں کہے تھے ۔مجھ تک بذریعہ محترمہ صائمہ اسما پہنچے جس کے لیے میں ان کی شکر گزار ہوں ۔ڈاکٹر نے ٹوئٹر میں اپنے تعارف میں بہت سے حوالوں کے ساتھ ایک تعارف بطور باپ کروایا ہے جو ان کے خواتین اور خاندان سے متعلق احساسات کا مظہر ہے ۔ اپنی ٹوئٹ میں وہ استفسار کرتے ہیں کہ ہم سب مادام کیوری کو جانتے اور یاد رکھتے ہیں ۔ کیوں ؟ اس لیے کہ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں ۔ وہ پہلی

مزید پڑھیں

صحرا نورد-تیسری اور آخری قسط- بتول مئی ۲۰۲۱

پہاڑ ہمیں ہمیشہ وحشت کی علامت لگتے تھے ، صحرا کے احسانوں میں ایک احسان کا ہم پہ اضافہ ہونے والا تھا، ہمیں پہاڑوں سے محبت ہونے والی تھی یونہی گوگل گوگل کھیلتے کھیلتے گاڑی رکی تو سامنے ایک قدیم مسجد تھی، مسجد بودھیسر ۔ ؁ 1505 میں تعمیر کردہ کارونجھر کے دامن میں واقع ڈیم کے کنارے بنی یہ مسجد اپنے وقت کی خوبصورت مسجد تھی ۔ یہ مسجد مکمل طور پہ سفید سنگِ مرمر سے تعمیر کردہ ہے ، بورڈ پہ لکھی معلومات پڑھ کے اندازہ ہؤا کہ اس مسجد کی تعمیر بھی گنبد کے لحاظ سے ہندو اور جین مذاہب کی عبادت گاہوں کے تعمیراتی انداز میں کی گئی ہے ۔ گوری مندر کے مقابلے میں یہ ایک چھوٹی سی مسجد تھی ، دونوں ہی کی تعمیر میں سنگِ مر مر کا استعمال کیا گیا تھا لیکن گوری مندر اندر سے کافی بند اور گھٹا گھٹا سا

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی- بتول مئی ۲۰۲۱

ہوسٹل لائف اور چار کی منڈلی خیر میرا داخلہ اسلامیہ کالج سول لائنز میں ایم اے اکنامکس میں ہوگیا۔ میں سول لائنز کے ہاسٹل میں منتقل ہوگیا ۔ یہاں بھی میرے لیے ہر لحاظ سے آزاد زندگی گزارنے کی سہولت موجود تھی مگر میں نے یہاں بھی قید کی زندگی ہی گزاری ۔ ہاسٹل کے ہلہ گلہ سے میرا کوئی واسطہ نہ تھا۔ وہی مغرب کے بعد باہر نہ جانا، وقت پر کھانا کھانا اور پڑھنے بیٹھ جانا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہاسٹل میں شروع سے ہی مجھے بہت سی نعمتوں سے نوازاتھا۔ کالج کے پرنسپل بہت شفیق انسان تھے۔ مجھ سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے۔ ہاسٹل کے ساتھ والے کمرے میں جناب طیب گلزار صاحب میرے ہمسائے بنے اور پوری زندگی میرے لیے انمول سرمایہ ثابت ہوئے۔ جناب محترم عبدالحفیظ احمد صاحب بھی ہمارے ساتھ ہوتے تھے جو البدر پبلی کیشنز کے مالک تھے۔ ہمارا وقت بہت اچھا

مزید پڑھیں

سائے کی تلاش- بتول مئی ۲۰۲۱

اس روز جس کو بھی اطلاع ملی وہ فوراً ہی پہنچ گیا تھا۔ بس نوید نہ آسکاامریکہ سے۔ یہ جمعہ کی بات ہے، اسے امریکی پاسپورٹ پر بھلا پیر سے پہلے ویزا کیسے ملتا ۔ اس وقت تک تدفین تو ہو ہی چکی تھی ۔ محض جذباتی تسکین کے لیے دو روز آنے میں لگتے ، دو جانے میں ۔ محض ایک یا دو دن ہی وہ رک پاتا ۔ یہ میرے نہیں اسی کے الفاظ تھے ۔ ورنہ وہ تو بہت آنا چاہ رہا تھا ۔ جلدی میں خریدے گئے ٹکٹ کی قیمت بھلا ڈیڑھ ہزار ڈالر سے کیا کم ہوتی ۔ یہ بات بہر حال اس نے نہیں کہی تھی لیکن یہ ویزے کا مسئلہ واقعی ٹیڑھاہے ۔ اس کی پیدائش اس شہرکی ہے لیکن اب اوقات کے ساتھ اس کی شہریت بھی بدل گئی ہے ۔ ویسے وہ اب بھی اسی کھال میں سانس لیتا ہے جس

مزید پڑھیں

اللہ بہترین وکیل ہے- بتول مئی ۲۰۲۱

مومن کا وکیل اللہ ہے جو ہر مشکل گھڑی میں اسے سنبھالتا ہے ، بچاتا ہے اورشر سے اس کی اس طرح حفاظت کرتا ہے جس طرح ایک وکیل اپنے Clint کومخالفوں کے ہاتھوں رسوا ہونے سے بچا کر با عزت زندگی گزارنے کا اہل بناتا ہے اور اس سے بڑھ کر جو عمل اور نیتوں کے حساب سے کھرے کھوٹے کو الگ چھانٹ کر رکھ دیتا ہے ۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ۔ ہوایوں کہ ایک دن میری بہو بچوں کے ساتھ شاپنگ کے لیے جا رہی تھی ، میں بھی ساتھ ہو لی ۔ جب گاڑی پارک کی تو وہ کہنے لگی ( میں اس کی خالہ ساس ہوں ) ’’ خالہ جان بہت اچھا ہؤا آپ ساتھ آگئیں ۔ آج ہم دونوں لائبریری بھی جائیں گی اور وہاں سے آپ بھی اپنی من پسند کتاب لے لینا۔ میں نے بچوں کے لائبریری

مزید پڑھیں

عیادت – بتول مئی ۲۰۲۱

چلتی پھرتی ،بھاگ دوڑ کر کام نمٹاتی نورین کے لیے ایک ٹک چارپائی پر رہنا مشکل ترین اور صبر آزما کام تھا۔اسے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کسی نے اسے زبردستی سزا کے طور پر بستر کے ساتھ باندھ دیا ہو۔بستر پر لیٹے رہنا اس کے لیے اندھیری کوٹھڑی میں قید سے بھی بدتر تھا۔اسے ٹانگ کے فریکچر سے زیادہ محتاجی کا درد محسوس ہوتا تھا ۔ اب اسے بڑی بوڑھی خواتین کی رب کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر تڑپ کے ساتھ مانگی جانے والی یہ دعا کہ یا اللہ محتاجی کی زندگی سے بچانا اور چلتے پھرتے اس دنیا سے لے جانا،کا مفہوم اچھی طرح سمجھ میں آچکا تھا۔وہ جان چکی تھی کہ یہ محتاجی جہاں اردگرد والوں کے لیے مصیبت ہوتی ہے، وہاں یہ بندے کے اپنے لیے بھی کسی عذاب سے کم نہیں ہوتی۔ لیکن کیا کیا جائے اس چیز کے بارے میں جہاں انسان

مزید پڑھیں

آرزو بدل جائے- بتول مئی ۲۰۲۱

گرمیوں کی لمبی دوپہریں،اور چھوٹی چھوٹی راتیں کیسے پلک جھپکتے میں گزر جاتیں اسے کچھ خبر نہ ہوتی۔دن بھر گھر کے کام نبٹاتے،سوتے جاگتے وقت کا پتہ ہی نہ چلتا اور پھر رات کو اس دشمنِ جاں کا فون آ جاتا اور صوفے پہ پھسکڑا مارے دنیا جہان کی باتیں کرتے جب روزن سے پو پھٹنے کا منظر آنکھوں کے سامنے آتا تو وہ حیرت سے آنکھیں پٹپٹاتے ہوئے جیسے چلا اٹھتی۔ ’’احمر صبح ہو گئی‘‘۔ اور وہ مسکراتے ہوئے گویا ہوتا ’’ہاں تو!‘‘ وہ ان دنوں جیسے ہواؤں میں تھی۔جی چاہتا تھا چیخ چیخ کر ساری دنیا کو بتا دے کہ اسے وہ مل گیا ہے جیسی اس کی چاہ تھی۔ بھاری سی آواز،خوبصورت آنکھیں،گھنے چمکتے بالوں کا چھتہ سر پہ لیے جب وہ بھرے بھرے ہونٹوں سے مسکراتا تو مانو اس کا دل مٹھی میں آ جاتا۔ ٹھہریے،رکیے یہ سب افسانوی باتیں نہیں ہیں حرف حرف حقیقت ہے۔وہ

مزید پڑھیں

عافيت- بتول مئی ۲۰۲۱

’’آپ کو ہوأ کیا ہے پپا؟ مجھے کیوں نہیں دیں گے پیسے آپ؟ کیا میں آپ کا کچھ نہیں لگتا یا سوتیلا ہوںیا آپ نے مجھے ایدھی کے جھولے سے اٹھایا تھا؟‘‘سدید کا غصے سے تنفس تیز ہو رہا تھا ۔بات ختم نہیں ہوئی تھی، ہو بھی کیسے سکتی تھی ۔ اس کے کلاس فیلوز کالج ٹرپ پر شمالی علاقہ جات میں جارہے تھے ۔تیس بتیس ہزار روپے معمولی رقم تو نہیں ہوتی جو نوشاد علی نے بیٹے کو چپ چاپ پکڑادی ۔پتہ تھا چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔بھائی کہاں اڑیل گھوڑا،جو بدکنے کو تیار ہی رہتا ۔تیس بتیس ہزار روپے گننے میں کون سا ماہ و سال خرچ ہونا تھے ۔یوں چٹکی بجاتے گن لیے اور گننے کے بعد اس پر ايسی کوئی جنونی کیفیت طاری ہوجاتی۔آنکھوں سے شعلے نکلتے تو سب کو نظر آ ہی رہے تھے ۔ نوشاد علی نے تحمل سے کام لیتے ہوئے بلکہ

مزید پڑھیں

راستے- بتول مئی ۲۰۲۱

عنیزہ کالج وین کی کھڑکی سے نظر جمائے باہر دیکھ رہی تھی۔ لڑکیاں زور و شور سے باتوں میں مشغول تھیں لیکن عنیزہ کو کسی کی کوئی آواز نہیں آ رہی تھی ۔ بس وہ باہر دیکھنے میں مگن تھی۔ آدھا راستہ تو شہر کے گنجان علاقوں سے گزرتا تھا لیکن مضافات شروع ہوتے ہی ٹریفک کا رش کم ہو جاتا تھا اور پھر کھیت کھلیان اور گوٹھ آجاتے ۔سر سبز لہلہاتے کھیت دور تک سبزے کی بہار دکھاتے ، درمیان میں کچے پکے کوٹھے دکھائی دیتے ۔ گوٹھ کے باہر کے بڑے اور کچے راستے پر چھوٹے بڑے لڑکے اپنے اپنے ڈھور ڈنگر کو لاٹھی سے ہنکاتے گزر رہے ہوتے۔ان نو عمر چرواہوں میں بھی اسے غضب کا اعتماد نظر آتا جو گائے بیل بکریاں اور بھیڑیں لیے چلے جا رہے ہوتے ۔کچھ بیلوں کے بڑے بڑے گول نوکیلے سینگ ہوتے ۔ ایسے بیلوں کو ’’ چاند بیل ‘‘

مزید پڑھیں

ماں واہلی- بتول مئی ۲۰۲۱

جب بابا تاج فوت ہو گیا تو ریاست بہاولپور میں مقیم اس کے بھائی اس کی تعزیت کے لیے اپنی بھاوج کے پاس ہمارے گائوں میں آئے ۔ وہ ایک مدت پہلے یہاں سے اپنا زرعی رقبہ فروخت کر کے چلے گئے تھے ۔ نواب بہاولپور کو ان کے ایک ڈپٹی کمشنر نے زمینوں کو زیر کاشت لانے کے لیے اچھے مشورے دیے تھے جن کے تحت ہیڈ سلیمانکی سے ایک نہر ضلع بہاول نگر کو سیراب کرنے کے لیے نکالی گئی تھی ۔ پنجاب کے مشرقی شمالی اضلاع کے لوگ نہایت جفا کش اور بہتر کاشت کار تھے لیکن ان کے پاس زرعی اراضی فی خاندان کم تھی۔ ضلع بہاولنگر کے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر نے نواب صاحب کو تجویز دی کہ وہ اپنی ریاست کی بے کار پڑی ہوئی زمین کی اُسی طرح چک بندی کرائیں جیسے انگریزوں نے پنجاب میں گنجی بار اور ساندل بار میں

مزید پڑھیں

صحت مند خواتین صحت مند معاشرہ- بتول مئی ۲۰۲۱

خواتین کی جسمانی و ذہنی صحت اور مضبو ط سماجی حیثیت معاشرے کی بہتری کے لیے کیوں ضروری ہے ، حقائق کی روشنی میں ایک جائزہ باشعور خواتین اور با شعور مردوں سے ہی ایک صحت مند ،مستحکم خاندان وجود میں آتا ہے اور اس کے نتیجے میں معاشرہ مضبوط اور صحت مند ہوتا ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں کئی حوالوں سے خواتین میں شعور اور آگاہی کی کمی رہ جاتی ہے جس کے اثرات خاندان اورمعاشرے پر پڑتے ہیں۔ اگر خواتین کو احساس ہو جائے کہ خالقِ کائنات نے انہیں کن خصوصی صلاحیتوں اور قوتوں سے نوازا ہے اور وہ ان کا مثبت استعمال کر سکیں تو معاشرے میں بہترین انقلاب رونما ہو سکتا ہے ۔ ان کی گود میں ہی وہ لیڈر پرورش پاتے ہیں جن کی ذہن اورکردار سازی میں وہ بنیادی کردار ادا کرتی ہیں ان ہی کی محنتوں اوردعائوں سے دنیا کو عظیم ترین عالم

مزید پڑھیں

نبی کریمﷺ کی مجالس اور گھریلو زندگی- بتول مئی ۲۰۲۱

حضور اکرم سید عالم ﷺ کی ذات بابرکات، عالی صفات تمام اخلاق و خصائل، صفات جمال میں اعلیٰ اور اشرف اور اقویٰ ہے ۔ وہ تمام کمالات جن کا عالم امکان میں تصور ممکن ہے ، سب کے سب نبی کریم ؐ کو حاصل ہیں ۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمؐ علم و حکمت کے سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔سب سے زیادہ محترم، سب سے زیادہ منصف ، سب سے زیادہ حلیم و بردبار، سب سے زیادہ پاک دامن اور عفیف اور لوگوں کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والے اور لوگوں کی ایذارسانی پر سب سے زیادہ تحمل کرنے والے تھے۔ نبی کریم ؐ کی مجالس خیرو برکت آپؐ کی مجلس حلم و علم ، حیا و صبر اور متانت و سکون کی مجلس ہوتی تھی اس میں آوازیں بلند نہ کی جاتی تھیں اور کسی کی حرمت پر کوئی داغ نہ لگایا جاتا تھا اور

مزید پڑھیں

اللہ کا تقویٰ-بتول مئی ۲۰۲۱

اللہ کا تقویٰ بندے کوگناہ سے بچانے کا بڑا سبب ہے، اور یہ ایمان کے بڑے مقامات میں سے ہے۔ تقویٰ قیامت کے روز نجات کا سفینہ ہو گا۔قرآن کریم میں تین سوسے زائد مرتبہ تقویٰ کے مشتقات کا ذکر آیا ہے۔ اور ۸۱ مرتبہ تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے جو اس کی انسانی زندگی میں اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں تین مرتبہ فرمایا: ’’انّ اللہ یحب المتقین‘‘ بلا شبہ اللہ متقین سے محبت کرتا ہے۔تو یہ متقین کے لیے کس قدر خوشی کی بات ہے۔ تقویٰ کے لغوی معنی بچاؤ اور حائل ہو جانے کے ہیں، یہ’’ وقی ‘‘ سے بنا ہے۔ یعنی تقویٰ بندے کو اللہ کے غضب اور اس کی معصیت سے بچاتا ہے۔ تقویٰ بندے میں اللہ کا خوف اور اس کی خشیت پیدا کرتا ہے، بندہ اپنی عبادت کو صرف اسی کے لیے خالص کر لیتا ہے

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مئی ۲۰۲۱

قارئین کرام! ملک میں کرونا کی صورتحال تشویش ناک حد تک بگڑ گئی ہے۔روزانہ اموات کی تعداد ہر روز پچھلے دن سے بڑھ کر نیا ریکارڈ قائم کردیتی ہے۔ پابندیوں سے حالات کچھ بہتر بھی ہو گئے تو عید کے دنوں میں دوبارہ خرابی کا امکان رہے گا۔ آبادی کو دیکھتے ہوئے ویکسی نیشن کا عمل بہت سست رفتار ہے۔ ایسے میں احتیاط کے سوا کوئی چارہ نہیں۔کم از کم اتنا ہؤا ہے کہ ہمارے لوگوں میں کرونا کے وجود سے انکار کرنے کے رویے میںخاصی کمی آئی ہے، لہٰذااصولوں پر عمل درآمد کروانے کے لیے ہلکی پھلکی سختی بہتر نتائج دے سکتی ہے۔ مقامی ویکسین کی تیاری کی خبر بھی ہے جس سے یقیناًحالات بہت بہتر ہوں گے۔ رمضان المبارک کا چاند اس حال میں طلوع ہؤاکہ ملک گیر ہنگاموں اور احتجاج نے راستے بند کررکھے تھے۔ روزوں سے قبل مسافرت اختیار کرنے والے پھنس کررہ گئے۔ توڑ پھوڑ،

مزید پڑھیں

فہرست- بتول مئی ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما اللہ کا تقویٰ ڈاکٹر میمونہ حمزہ نبی کریمﷺ کی مجالس اور گھریلو زندگی ڈاکٹر محمد عَبْدُ الحيّ صحت مند خواتین صحت مند معاشرہ ڈاکٹر فلزہ آفاق تزکیہ قلب کیسے ہو ڈاکٹر بشری تسنیم توہین رسالتؐ کیسے روکی جائے؟  حامد میر ماں واہلی دانش یار راستے غزالہ عزیز عافيت قانتہ رابعہ آرزو بدل جائے مدیحہ الرحمان عیادت نبیلہ شہزاد اللہ بہترین وکیل ہے نسیم طارق سائے کی تلاش سعید نقوی جنگی قیدی کی آپ بیتی سید ابو الحسن صحرا نورد نیّر کاشف عورت بے چاری! فرحت طاہر سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ڈاکٹر فائقہ اویس تبصرہ کتب یاسمین صدیقی ہمارے دادا جان قدسیہ بتول زہریلے رویّے نگہت حسین بتول میگزین خواجہ مسعود,… محشر خیال خواجہ مسعود

مزید پڑھیں

اللہ کے نام سے

پیارے نوری ساتھیو! اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔ ۓنئے عیسوی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ سردی کی شدت ہے۔ پہاڑوں نے برف کا لبادہ اوڑھ لیا ہے ۔ دنیا اجلی اجلی لگ رہی ہے۔ دل چاہتا ہے کہ یہ اجلا پن ہمیشہ برقرار رہے۔ اس اجلے پن کو اس پاکیزگی کو ہم ہی یا تو برقرار رکھیں گے یا میلا کر دیں گے کیوں کہ اس دنیا کو صاف ستھرااور خوب صورت بنانے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے جو اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ کسی نے کیا خوب نصیحت کی ہے کہ جب تم کسی جگہ کو چھوڑ کر جائو تو اسے پہلے سے زیادہ صاف ہونا چاہیے۔مگر ہم اس دنیا کو دو طرح سے میلا کر رہے ہیں۔ ایک تو آلودگی پھیلا کر جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پھول کملا گئے ہیں اور سبزہ خاک ہو رہا ٕہے ، جنگلی اور آبی حیات

مزید پڑھیں

فہرست – نور اپریل ۲۰۲۱

فہرست     اللہ کے نام سے آپ کی باجی (حمد(نظم ظفر محمود احمد قرآن اور ہم ام حبیبہ روشنی کا سفر نزہت وسیم رم جھم لاج مدیحہ نورانی انعام انعام توصیف بدلتا آسمان غلام زادہ نعمان صابری جامع مسجد شیخ زاید ریان سہیل بینگو میاں آئمہ بخاری بھن بھن مکھی ڈاکٹر الماس روحی چک چکیسر شاہدہ اکرام (کرونا (نظم محمد شریف شیوہ حسین پری ظہیر ملک چڑیا گھر کی سیر ذوالفقار بخاری (بچپن ہے پر تو جنت کا(نظم طاہرہ طلعت ذرا مسکرا لیجیے نوری ساتھی شہری جنگلات سلیمان ملک آئو بچو سنو کہانی ام عبد منیب مغرور شہزادی ایمن بخاری مصلحت ثوبیہ رانی ریڈیونورستان ذروہ احسن (بچوں کے خواب(نظم شہلا کرن آپ نے پوچھا فارعہ  کھلتی کلیاں نوری ساتھی

مزید پڑھیں

مصلحت – نور اپریل ۲۰۲۱

’’ ارے بیٹا!اب بس بھی کرو ۔ کب سے چکر لگا رہے ہو ۔‘‘ حماد کی امی نے اسے ٹہلتے ہوئے کہا۔حماد جوبہت دیر سے کمر میں ادھر سے اُدھر ٹہل رہ

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نور جنوری ۲۰۲۱

آج عید ہے
زینب منیب
’’ مغیرہ اُٹھو آج عید ہے ۔ عید کی نماز پڑھنے جانا ہے۔نہا کرتیار ہو جائو۔‘‘ امی نے مغیرہ کو اٹھاتے ہوئے کہا ۔مغیرہ اٹھا اور نہا کرتیار ہوگیا۔

مزید پڑھیں

بزرگی-بتول اپریل ۲۰۲۱

’’آپی!تم نے سینڈوچز پلیٹ میں غلط طریقے سے رکھے ہیں۔ یہ دیکھو اس تصویر میں کتنے اچھے لگ رہے ہیں۔تمہیں ذرا ڈیکوریشن نہیں آتی‘‘۔ مشعل کا منہ بسور کر آپی کے ساتھ’’تم‘‘ کہنا اس کی نٹ کھٹ شخصیت کا حصہ تھا۔ ’’مشعل!یہ چھری کیسے رکھی ہے تم نے؟ خالہ مہ پارہ کی باتیں بھول گئیں جو اسی بات پر سنی تھیں تم نے اس دن؟‘‘ ’’ہاں ہاں یاد ہے۔خواہ مخواہ نحوست ہوتی ہے….ہنہہ!‘‘ ’’مگر ٹھیک بات ہے کہ خطرناک بھی تو ہے اس طرح رکھنا۔اگر لگ جائے پلیٹ اٹھانے والے کے تو….‘‘ مصباح نے ناصحانہ انداز میں چھوٹی بہن کو سمجھانا ضروری سمجھا۔ ’’مصباح….مشعل کیا کر رہی ہو؟ تم دونوں کیا آپس میں ہی لگی رہو گی؟ مصباح !تم نے دھلے ہوئے میز پوش ابھی تک نہیں بچھائےاور مشعل! تمہیں موبائل سے فرصت ہوتو ذرا گیلری میں آجاؤ۔نرسری سیٹ کراؤ میرے ساتھ‘‘۔ کاموں کے انبار کے درمیان مشعل کے ہاتھ

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے-بتول اپریل ۲۰۲۱

قارئین کرام! گرمی کی لہر کے ساتھ ہی ملک میں کورونا کی تیسری لہربھی آچکی ہے اور ایسی زوردار ہے کہ بیماری اور اموات کے اعدادو شمار پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ کہاں تو فروری کے مہینے میں زندگی معمول پہ آنے کو تھی اور کہاں مارچ شروع ہوتے ہی ایک دم وبا کے پھیلاؤنے دوبارہ زور پکڑ لیا۔نتیجہ یہ کہ ایک بار پھر ہم مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہو گئے ہیں تاکہ وبا کے اعدادو شمار اس حد تک نہ جائیں کہ صحت کی سہولیات کا نظام فیل ہو کر رہ جائے۔ اللہ کرے اس بار تدابیر مؤثر ثابت ہوں ۔ ہمارے ہاں بے احتیاطی کا کلچر دیکھتے ہوئے اصول و ضوابط کی پابندی کروانے کے لیے سخت نگرانی اور قانون کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ رمضان المبارک کا آغاز ہورہا ہے، اللہ کرے کہ ہم اس ماہِ مبارک کو اس کے حقیقی تقاضوں کے ساتھ

مزید پڑھیں

محشر خیال -بتول جنوری ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔راولپنڈی ’’چمن بتول‘‘ شمارہ دسمبر2020 سامنے ہے سب سے پہلے نیلے، پیلے ، اودے،سبز رنگوں سے مزین سر ورق دل کو بھاتا ہے۔ ’’ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ صاحبہ نے کرونا کی بڑھتی ہوئی وبا پر بجا طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، اس کے بعد آپ نے سقوط ڈھاکہ پرمختصر لیکن جامع تبصرہ پیش کیا ہے ۔ آپ کے یہ جملے غور کے لائق ہیں ’’سقوط ڈھاکہ ایک ایسی المناک داستان ہے کہ جب تک سینے سے باہر نہ آجائے سینوں کو چیرتی رہتی ہے اور دلوں پر آبلے ڈالتی ہے ‘‘۔ ’’ قرآن کی اثر انگیزی ‘‘( ڈاکٹر مقبول احمد شاہد) نے خوب لکھا ہے ’’ قرآن جس زبان میں نازل ہؤا وہ اس کے ادب کا بلند ترین اور مکمل ترین نمونہ ہے ۔ کلام اتنا اثر انگیز ہے کہ کوئی زبان دان آدمی اسے سن کر سر دُھنے بغیر نہیں

مزید پڑھیں

فہرست -بتول جنوری ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان ڈاکٹرمقبول احمد شاہد عشقِ رسول اللہ ﷺ ڈاکٹر میمونہ حمزہ جنگ71ء کے مشہور بیانیے حقائق کی روشنی میں تزئین حسن غزل حبیب الرحمن غزل عزیزہ انجم سیاستدان قانتہ رابعہ سات چاقو سلمان بخاری سوال فرحی نعیم ہیلیوسی نیشن  ڈاکٹر کوثر فردوس جب احساس ہؤا نبیلہ شہزاد ہٹلر نسترن احسن فتیحی پانی بچائیں فریدہ خالد ترکی بہ ترکی در شہوار قادری سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ڈاکٹر فائقہ اویس کرو مہر بانی تم اہل زمیں پر ڈاکٹر ثمین ذکا یہ کس کی آواز ہے ربیعہ ندرت پیاری خالہ جان کی جدائی الیفہ فاطمہ خواتین اور سیلف ڈیفنس راحیلہ چوہدری محشر خیال پروفیسر خواجہ مسعود،نسیم راشد عہد وفا ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں

پانی بچائیں-بتول جنوری ۲۰۲۱

یہ جون 2009 کی بات ہے۔ سنگا پور کے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں ہم تقریباً ایک ہفتہ ٹھہرنے کی نیت سے پہنچے ۔ سامان رکھتے ہی دل چاہا کہ تازہ دم ہونے کے لیے شاور لیا جائے ۔ باتھ روم میں گھسی تو معلوم ہو&ٔا کہ وہاں بس ایک ہی شاور تھا جو کہ باتھ ٹب پر نصب تھا ،ایک عدد نلکا بھی وہیں موجود تھا۔ مجھے تو جلدی سے نہا کر فارغ ہونا تھا تاکہ باقی لوگ بھی نہا دھو سکیں۔ میاں جی سے مسئلے کا حل مانگا۔ وہ آئے اور خوب اچھے سے باتھ روم کا معائنہ کرنے کے بعد فرمانے لگے کہ ٹب میں ہی شاور استعمال کرنا پڑے گا کیونکہ اگر ٹب سے باہر پانی گرا تو وہ ڈرین نہیں ہوگا۔ مجھے تھوڑی جھنجھلاہٹ ہونے لگی کہ یہ کیا ہے ۔ اتنے میں روم سروس والا لڑکا آیا ۔ ہم نے اس سے ماجرہ معلوم

مزید پڑھیں

غزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

دل سے ہر شک نکالیے صاحب اب نہ شجرے کھنگالیے صاحب چاند کا دل دھڑک رہا ہوگا اپنا آنچل سنبھالیے صاحب اک ذرا سی زبان نے کتنے دوست دشمن بنا لیے صاحب تم بھی اپنی کمر کو کس رکھو ہم نے لنگر اٹھالیے صاحب کتنے کلیوں سے پھول چہروں کے وقت نے، رنگ کھالیے صاحب خون کیوں آنکھ میں اتر آیا شک کو دل سے نکالیے صاحب بعد مدت ملیں کفِ افسوس وقت اتنا نہ ٹالیے صاحب ایک ہم کیا، عطا ہوئے لمحے کس نے کتنے بچالیے صاحب آپ ہی کچھ کہیں کہ اس دل کو کتنے سانچوں میں ڈھالیے صاحب کب پلٹ جائیں دن، کسی سر کی پگڑیاں مت اچھالیے صاحب جلوہ گر آج حبیبؔ ہوتے ہیں اپنی آنکھیں سنبھالیے صاحب

مزید پڑھیں

غزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

کالی رات اکیلا چاند پھرتا ہے آوارہ چاند چمکیلا بھڑکیلا چاند پاگل من کا سودا چاند دل داروں پر ہنستا چاند سوکھی شاخ سا پتلا چاند آنکھیںدیکھیں اک سپنا بھیگی رت اور پورا چاند سارا گاؤں نکل آیا جب ندی میں اترا چاند دل کی بات سنے کوئی دیواروں سے کہتا چاند جوبن پہ جب آئی رات تم نے بھی تھا دیکھا چاند اس نے بال بکھیرے جب شرمایا گھبرایا چاند ہم نے بھی دیکھے تھے خواب ہم نے بھی مانگا تھا چاند

مزید پڑھیں

عہدِ وفا-بتول جنوری ۲۰۲۱

نکاح ایک ایسا عہد وفا ہے جس کو اللہ رب العزت کے نام پہ گواہوں کی موجودگی میں قائم کیا جاتا ہے۔ اور ’’عہد الست‘‘ کے بعد یہ وہ پہلا اقرار ہے جو اولاد آدم کے درمیان لازمی قرار پایا ہے ۔ رب العلمین نے اولاد آدم سے اقرار لیا کہ وہ ہر حال میں اسی کو رب تسلیم کریں گے یہ خالق اور مخلوق میں وہ ’’عہد وفا‘‘تھا جس کے گواہ فرشتے اور کل کائنات تھی ۔ دنیا کا نظام چلانے کے لیے مرد اور عورت کے درمیان ایک معاہدہ نکاح کی شکل میں لازم ہؤا جس پہ گواہ لازمی اور اعلان مستحسن ہے ۔ دنیا کی کوئی تہذیب اس سے انکار نہیں کر سکتی ۔ جانوروں اور انسانوںکے طرز زندگی میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ ’’عہد الست ‘‘میں مکمل وفا کا تقاضا ہے ۔ قولی عملی اور ظاہری و باطنی طور پہ ایک ہی رب کا ہو

مزید پڑھیں

جب احساس ہؤا-بتول جنوری ۲۰۲۱

ٹھٹھرتا ہؤا موسم سرما آہستہ آہستہ رخصت ہو رہا تھا جس کی وجہ سے سورج کی شرماہٹ میں کمی آ رہی تھی اور اس کا اعتماد بحال ہو رہا تھا ۔ لہذا اب وہ کہر میں آنکھ مچولی کھیلنے کی بجائے اپنی تمازت کے ساتھ ہنستا مسکراتا سر عام نظر آتا تھا۔نرم دھوپ نے ہر چیز کو جلا بخش کر ماحول کو خوب صورت بنا دیا۔ درختوں میں جان پڑنے لگی ڈالیاں لہرانے لگیں۔ ان پر لگے رنگ رنگ کے پھول مسکرانے لگے۔ پرندوں کے گیتوں نے فضا میں ترنم گھول دیا۔ مکین جو دو ماہ سے گھروں میں سخت سردی کی وجہ سے دبکے بیٹھے تھے، وہ اس طلسماتی ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لیے گھروں سے نکلنے لگے۔ تنویلہ اور سمیر، دونوں بہن بھائی اپنے اپنے بچوں کو لے کر پارک آئے تھے۔ تنویلہ کے میاں کی کاروباری مصروفیت، اس لیے وہ ان کے ساتھ نہ آسکا

مزید پڑھیں

پیاری خالہ جان کی جدائی!-بتول جنوری ۲۰۲۱

غم کے گہرے اندھیروں میں روشنی کی ایک ہی کرن نظر آتی ہے اور وہ ہے اللہ رحمن ورحیم کی رحمت جو ہر چیز سے زیادہ وسیع ہے۔ میں غم میں ڈوبی ہاتھ میں قلم لیے دیر تک سوچتی رہی کہ کیا لکھوں اور کیسے لکھوں؟ آخر اس حقیقت نے حوصلہ دیا کہ دنیا کا قیام عارضی ہے اور پیاروں کی جدائی بھی عارضی ہے۔ آخر ہم سب کو ایک دوسرے سے جاملنا ہے۔خوش قسمت بندے وہی ہیں جو یہاں سے اپنا زاد سفر لے کر جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک پیاری شخصیت کی یاد آج مجھے تڑپا رہی ہے۔ قدرت کا یہ اٹل فیصلہ ہے کہ جس کسی نے بھی اس دنیا میں آنا ہے اس نے ایک نہ ایک دن لازماً یہاں سے رخصت ہو جانا ہے۔ کچھ لوگ بچپن میں اجل کو لبیک کہہ جاتے ہیں، کچھ جوانی میں اور کچھ بڑھاپے میں موت کی گھاٹی میں

مزید پڑھیں

نگاہِ عشق ومستی میں وہی اوّل وہی آخر عشقِ رسول ﷺ-بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کو رسالت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے مبعوث فرمایا، اور آپؐ نے اس فرض کو پوری لگن اور جانفشانی سے ادا کیا، اور انسانوں کو قعرِ مذلت سے اٹھا کر شرفِ انسانیت کی بلندی پر لا کھڑا کیا۔ آپؐ سے جتنی بھی محبت کی جائے اس کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل آپؐ کی محبت کے اسیر ہیں۔ وہ اس ذات سے عشق کرتے ہیں جو محسنِ انسانیت اور رحمت للعالمین ہے۔ عشقِ رسولؐ کیا ہے؟ مومن کے دل کا ایسا لگاؤ کہ وہ اس ذات کے سامنے اپناسب کچھ لٹانے کو تیار ہو جائے، اس کے والدین، اولاد، بہن بھائی، ازواج، قوم، قبیلہ، مال و دولت، گھر، تجارت، عیش پسند زندگی اور اس کے سب لوازمات اللہ اور اس کے رسولؐ کے مقابلے میں کچھ بھی حیثیت نہ رکھتے ہوں، بلکہ اسے اپنے آپ

مزید پڑھیں

روشنی کاسفر – نور جنوری ۲۰۲۱

سکپ کا ایک دوست سٹریٹ پریسٹ تھا۔ یعنی سڑک کا پادری۔ وہ ایک بہت بڑی صلیب اٹھائے گلیوں میں پھرتا، جب کوئی اس کی طرف متوجہ ہوتا یا بات چیت کرتا تو موقع پاتے ہی اسے ایک چھوٹی سی بائبل پڑھنے کے لیے دے دیتا۔ ایک دن سکپ محمد المصری کو عیسائیت کی دعوت دینے کے سلسلے میں مشورہ لینے کے لیے اس سے ملنے چلا گیا۔

مزید پڑھیں

سراجاً منیر – نور جنوری ۲۰۲۱

حضرت محمد ؐ سید المرسلین ، رحمتہ اللعالمین خاتم النبین کی حیات طیبہ ، شریعتِ اسلامی کا اہم ماخذ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان کی زندگی کے لیے واجب التقلید نمونہ ہے ۔ اس سے جہاں شریعت کے احکام و ہدایات ملتی ہیں ، وہاںاسلامی زندگی کا ایک مثالی نمونہ بھی نظر آتا ہے ۔ اس حیاتِ مبارکہ کو پڑھ کر اور سن کر ، مسلمان کا دل و دماغ جو اخذ کرتا ہے،

مزید پڑھیں

حمد – نور جنوری ۲۰۲۱

حمد

کتنا حسیں اس نے انساں بنایا
فرشتوںسے سجدہ بھی اس نے کرایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
بھٹکے ہوئوں کو ہے رستہ دکھایا
دوزخ میں گرنے سے ہم کو بچایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
رہِ زندگی میں ہدایت عطا کی
محمدؐ کی صورت شفاعت عطا کی
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
فہم دین و دنیا کا اُس نے دیا ہے
عمل کا بھی سامان اُس نے کیا ہے
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
ہوا میں پرندوں کو اُڑنا سکھایا
ترانۂ حمد مل کر ان سب نے گایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے

مزید پڑھیں

اللہ کے نام سے – نور جنوری ۲۰۲۱

پیارے نوری ساتھیو! اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔ ۓنئے عیسوی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ سردی کی شدت ہے۔ پہاڑوں نے برف کا لبادہ اوڑھ لیا ہے ۔ دنیا اجلی اجلی لگ رہی ہے۔ دل چاہتا ہے کہ یہ اجلا پن ہمیشہ برقرار رہے۔ اس اجلے پن کو اس پاکیزگی کو ہم ہی یا تو برقرار رکھیں گے یا میلا کر دیں گے کیوں کہ اس دنیا کو صاف ستھرااور خوب صورت بنانے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے جو اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ کسی نے کیا خوب نصیحت کی ہے کہ جب تم کسی جگہ کو چھوڑ کر جائو تو اسے پہلے سے زیادہ صاف ہونا چاہیے۔مگر ہم اس دنیا کو دو طرح سے میلا کر رہے ہیں۔ ایک تو آلودگی پھیلا کر جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پھول کملا گئے ہیں اور سبزہ خاک ہو رہا ٕہے ، جنگلی اور آبی حیات

مزید پڑھیں

کرو مہر بانی تم اہلِ زمیں پر -بتول جنوری ۲۰۲۱

نابینا رخسانہ کی کہانی 1995ء کی بات ہے ایک عورت بچوں کی دوائی لینے آئی جس کی بینائی کافی کمزور تھی۔ سات سالہ بیٹے نے ماں کا ہاتھ تھاما ہؤا تھا۔ ڈیڑھ سال کا بیٹا گود میں اور چار سالہ بچہ پیچھے پیچھے چلا آرہا تھا۔ اس نے اپنا نام رخسانہ بتایا۔ ’’شوہر کیا کام کرتے ہیں؟‘‘ میں نے پوچھا۔ ’’جی ہم تو فقیر ہیں، جو صدقہ، خیرات مل جاتا ہے اس پر ہماری دال روٹی چل رہی ہے‘‘۔ ’’مگر یہ تو کوئی پیشہ نہ ہؤا۔ اخراجات کے لیے محنت مشقت کرنی چاہیے‘‘۔ وہ تو جیسے یکدم پھٹ پڑی۔ ’’جی میرا بندہ ترکھان ہے۔ عزت کی روٹی کھاتے تھے۔ کچھ عرصہ پہلے کسی کا سامان خراب ہو گیا۔ انہوں نے اُجرت تو کیا دینی تھی دھکے دے کر نکال دیا۔ اب اس کا دل اتنا ٹوٹ گیا ہے کہ کوئی کام نہیں پکڑتا‘‘۔ میں نے فوراً بات بدلی ’’کتنے بچے

مزید پڑھیں

فہرست -بتول اپریل ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما صیام اور قرآن ڈاکٹر میمونہ حمزہ دعا عباد ت ہے سید محمود حسن رمضان المبارک کیسے گزاریں فریدہ خالد رحمت کا مہینہ عزیزہ انجم غزل حبیب الرحمن غزل اسامہ ضیابسمل غزل حریم شفیق گھروں کی جنت اسما صدیقہ دولے شاہ کے چوہے قانتہ رابعہ قبول ہے میمونہ حمزہ بزرگی طہورہ شعیب ساحر آنکھیں سید مہتاب شاہ/فرحت زبیر جنگی قیدی کی آپ بیتی سید ابو الحسن امیر بریانی غریب بریانی ڈاکٹر سعدیٰ مقصود عورت بے چاری! فرحت طاہر بھول بجھولوں والے بوڑھے فریحہ مبارک صحرا نورد نیّر کاشف سرخ مالٹوں کی سر زمین خواجہ مسعود محشرِ خیال افشاں نوید، خواجہ مسعود ، روبینہ اعجاز سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ڈاکٹر فائقہ اویس فیصلہ انسان کا ہے ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں

صیام اور قرآن -بتول اپریل ۲۰۲۱

مومن کے لیے صوم (روزہ) اور قرآن ، رمضان المبارک کے دو بڑے تحفے ہیں۔ان کے ذریعے وہ اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے۔روزے کی مشقت میں وہ صبر کر کے بڑی نیکیاں کماتا ہے،وہ دن کو تلاوت ِ قرآن کی سعادت حاصل کرتا ہے اور رات کو قیام اللیل میں قرآن کی آیات سے اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے، یہی وقت تو قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ سارا دن صبر کے ساتھ مشقت میں گزارنے والا بندہ رات کو تھکاوٹ سے چور ہونے کے باوجود نرم بستر کو چھوڑ کر جسم کی پکار کو روند ڈالتا ہے۔ یہ گویا اعلان ہے کہ اس نے اللہ کی دعوت پر لبیک کہہ دیا ہے، اور اس دعوت پر وہ سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔ رات کو قرآن کریم اچھی طرح پڑھا جا سکتا ہے، قیام اللیل کی اپنی مٹھاس ہے، اس وقت کی نماز

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ-بتول اپریل ۲۰۲۱

سعودی عرب کے کھانوں کا جب تذکرہ ہو رہا تھا تو کسی نے یاد کرایا کہ اس میں ایک بہت مشہور ریستوران کا تو ذکر ہی نہیں ہے۔ یاد دلانے والی تھیں ہماری محترمہ بنت شیروانی اور ان کے مطابق ہر کوئی ’’لبیک لبیک‘‘ کہتا ہؤا جاتا ہے اور ’’البیک البیک ‘‘کہتا ہؤا واپس آتا ہے۔ ان کی یہ یاددہانی بہت دل کو بھائی اور اس بار آپ کو’’البیک ریستوران‘‘کا تذکرہ پڑھنے کو ملے گا۔ ہم جب حج کے لیے آئے تو مناسک حج کی تفاصیل، سفر اور حضر کے مسائل اور ان کی حل کے ساتھ ساتھ جو ایک اور رہنمائی ہمیں ملی، وہ البیک کا تعارف تھا۔ پہلے دن تو میزبانوں نے ہمیں ریستوران تک جانے کا موقع ہی نہیں دیا۔ دوسرے دن ہمیں اندازہ ہؤا کہ حرم کے قرب و جوار میں کہیں بھی البیک کی شاخ نہیں ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے، یہ نہ معلوم

مزید پڑھیں

ساحر آنکھیں -بتول اپریل ۲۰۲۱

یہ 1983ء کا ایک یاد گار دن تھا ۔ صبح کے نو بج رہے تھے ۔ میں زندگی میں پہلی بار بہ ذریعہ ریل گاڑی پنڈی سے کراچی جا رہا تھا ۔میرے ساتھ خاندان کے کچھ اور لوگ بھی تھے ۔ آپس میں گپ شپ کرتے ہمارا سفر خوب مزے میں کٹ رہا تھا ۔ گاڑی میں جوبھی پھیری والا آتا ، ہم اسے مایوس نہ لوٹاتے ۔ نتیجتاً ہمیں بار بار ٹوائلٹ جانے کی ضرورت پیش آتی ۔ ہماری نشستوں کے پیچھے ایک اورخاندان بیٹھا تھا ۔ ٹوائلٹ کی طرف جاتے ہوئے ان پر نظر پڑنا لازمی تھی۔ یہ ایک معقول خاندان دکھائی دیتا تھا ۔ مگر وہ آنکھیں … وہ آنکھیں کتنی خوب صورت تھیں دو تین بار میری نگاہ ان حسین آنکھوں پر پڑی اور میں ان کے سحر میںگرفتار ہو گیا ۔جی چاہتا تھاکہ بار بار ان آنکھوں کا نظارہ کروں ۔ چنانچہ پیٹ میں درد

مزید پڑھیں

صحرا سے بار بار وطن کون جائے گا! صحرانواد -بتول اپریل ۲۰۲۱

تھر ہمیں اپنی محبت کے سحر میں جکڑچکا تھا … ہمیں یقین ہؤا کہ محبت لمحے میں وارد ہو جاتی ہے! صاف ستھری سیدھی سڑک پہ گاڑی تیز رفتاری سے رواں تھی ۔ سڑک کے دونوں جانب صحرا تھا، ہم کہا نیوں اور ناولوں کی بنیاد پہ بننے والے تصورکے مطابق صحرا میں تاحد نگاہ ریت تلاش کر رہے تھے جب کہ یہاں دونوں طرف چھوٹے بڑے ریت کے ٹیلے اور بے شمار صحرائی پودے تھے ، اس کے ساتھ ساتھ جگہ جگہ جانوروں کے ریوڑ چرنے میں مصروف نظر آئے۔ کہیں بکریاں ، کہیں بھیڑیں ،کہیں گائیں اور کہیں اونٹ ، یہ اونٹ ہمارے کراچی کے ساحل پہ نظر آنے والے اونٹوں کے مقابلے میں خوب اونچے لمبے اور صحت مند تھے ۔خاص بات یہ تھی کہ ان جانوروں کے ساتھ کوئی چرواہا دور دور تک نظر نہیں آیا، صاحب نے بتایا کہ یہ جانور خود ہی کھا پی کر

مزید پڑھیں

سرخ مالٹوں کی سر زمین -بتول اپریل ۲۰۲۱

چلیے آج آپ کو ریڈ بلڈ مالٹوں کی سر زمین کی سیر کراتے ہیں ۔ آپ نے خوش ذائقہ ریڈ بلڈ مالٹے تو ضرور کھائے ہوں گے یاان کا جوس پیا ہوگا ۔ ان کا ذائقہ ہلکا سا ترش لیکن میٹھا ہوتا ہے ۔ یہ نہ صرف پاکستان میں شوق سے کھائے جاتے ہیں بلکہ سردیوں کے سیزن میں یہ عرب ممالک ، یورپ اور جاپان تک ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں اور دنیا بھر میں بے حد پسند کیے جاتے ہیں۔ ہم لوگوں نے جنوری کے وسط میں ان خوش نما اور خوش ذائقہ مالٹوں کی سر زمین کی سیر کا پروگرام بنایا ۔ ہماری فیملی تھی ۔ میں ، بیٹا خرم، بہو زوبیہ اور پوتاعلی اور پوتیاں آمنہ اور مریم… دوسری فیملی ہمارے بھانجے سعید کی تھی ان کی اہلیہ صائمہ ، بچیاںدعا اور بسمہ ، تیسری فیملی ہماری بھانجی عظمی کی تھی ۔ ان کے میاں خاور ،

مزید پڑھیں

رمضان المبارک کیسے گزاریں -بتول اپریل ۲۰۲۱

اس قیمتی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے عملی نکات پر مبنی رہنمائی رمضان روزوں کا مہینہ ہے ۔روزے کی فرضیت اور مقصدیت سے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں ہم سب کو آگاہ کردیا ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے،’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا ءکے پیرووں پر فرض کیےگئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی‘‘(البقرہ: 183)۔یعنی روزہ پہلی امتوں پر بھی فرض تھا اور اس کا مقصدتقویٰ کا حصول ہے ۔ اس کی رحمتوں سے فیضیاب ہونے کے لیےیہاں اس ماہ کی چند خصوصیات اور کرنے کے کچھ کاموں کا ذکر مختصراً کیا جارہا ہے ۔ استقبالِ رمضان تقویٰ کے حصول ، اللہ کی رضا پانے ، اپنے نفس کی تربیت اور تزکیہ کرنے کے لیےضروری ہے کہ ہم رمضان کو بہترین انداز میں گزاریں

مزید پڑھیں

قبول ہے! -بتول اپریل ۲۰۲۱

آسمان پر بادل چھائے اور خوب برسے، پسینہ میں شرابور نفوس نے جہاں سکھ کا سانس لیا وہاں ان کے چہروں پر تشویش کی لہر بھی تھی۔ پہاڑی راستے کی مسافر بارات کہیں تاخیر نہ کر دے۔ ظہر کی اذان سے قبل مسجد کے قرب میں دو ویگنیں آ کر رکیں اور جن سے تین خواتین اور کچھ مرد باہر نکلے۔ بارات کا استقبال خوش آمدیدی کلمات سے کیا گیا، سب باراتیوں میں دولہا کی پہچان اس کا سہرا اور ہار نہیں بلکہ اس کے چہرے کے لو دیتے دیے تھے، اور سڈول جسم پر کھبتا ہؤا سفید قمیص شلوار اور بسکٹی رنگ کی واسکٹ!(شاید دولہا کا کردار ہی خاص ہوتا ہے)۔ نماز ِ ظہر تک کچھ اور مہمان بھی مسجد میں پہنچ گئے اور خطبہ نکاح اور’دولہا دلہن کے‘قبول ہے ‘‘ کے تحریری اقرار نامے کی خوشی میں سب کو مٹھائی پیش کی گئی۔دولہا کا تعلق آزاد کشمیر کے

مزید پڑھیں

غزل-بتول اپریل ۲۰۲۱

بڑی پرخار ہیں راہیں مگر دامن بچانا ہے کہ میر کارواں ہوں میںمجھے رستہ بنانا ہے نگاہوں کو جھکا رہنے دوں عصمت کا تقاضا ہے کہ ان کا کام تو ہر دن نئے سپنے سجانا ہے زمانے کی نگاہیں ہیں بہت بےباک اے ساتھی سنبھل کر چل اگر خود کو نگاہوں سے بچانا ہے کبھی لگتا ہے تنہا ہوں اور اک عالم اکٹھا ہے کوئی اپنا ملے جس کو کہ حال غم سنانا ہے جگر چھلنی ہے اپنوں نےچلایا تیر کچھ ایسے ہمیں بھی ضد ہے ہونٹوں پر تبسم کو سجاناہے     غزل قیامت کا منظر دکھائی دیا ہے ہمیں ایسا اکثر دکھائی دیا ہے وہ کہتے ہیں جس کو فقط دوستی ہے کوئی اور چکر دکھائی دیا ہے یہ چٹھی ترے نام کی ہوگی لازم احاطے میں پتھر دکھائی دیا ہے سمجھتے ہیں باہر کی اوقات کیا ہے جنہیں من کے اندر دکھائی دیا ہے بتایا گیا ہے

مزید پڑھیں

عورت بے چاری! -بتول اپریل ۲۰۲۱

’’کچھ عرصہ پہلے جب میں بے انتہا مصروفیت کے گرداب میں پھنسی کچھ لکھنے کے لیے سخت محنت کر رہی تھی ،میری ایک کولیگ نے مجھے تجویز دی کہ میں بڑے بڑے نامور تخلیق کاروں کے روز مرہ کے شیڈول کے بارے میں پڑھوں تاکہ اس کے مطابق اپنے اوقات کو ترتیب دے سکوں۔لیکن اس مشورے پر عمل کے بعدخلاف توقع میں بہت ناامید ہوئی کیونکہ ان تمام مشہور اور نابغہ روزگار شخصیات کے،جن میں اکثریت مرد حضرات تھے ،روزو شب ان کی نصف بہتر خواتین کے مرہون منت تھے ‘‘۔ معزز قارئین !یہ اس بلاگ کا ابتدائی حصہ ہے جو ڈیڑھ سال پہلے دی گارجین میں شائع ہؤا تھا جسے بریگیٹ شاولٹ نامی ایوارڈ یافتہ فیمنسٹ صحافی نے تحریر کیا تھا ۔ وہ آگے لکھتی ہیں : ’’ان کی بیویاں ان کو مداخلت سے محفوظ رکھتی ہیں ۔خادمائیں ناشتہ کھانا میز پر پہنچادیتی ہیں ,وقت بے وقت ان کو

مزید پڑھیں

محشر خیال -بتول اپریل ۲۰۲۱

افشاں نوید۔کراچی مارچ کے پرمغز اداریے کے اختتام پر صائمہ کی اس معصوم خواہش نے قلم اٹھانے پر مجبور کر دیا کہ رسالہ پڑھ کر چند جملوں کے ذریعے قارئین اپنا فیڈ بیک دیا کریں۔ یقیناً اس محنت شاقہ کا حق ہے قاری پر کہ فیڈ بیک دیا جائے۔مزید بہتری کی گنجائش ہر جگہ موجود رہتی ہے سو،اپنے رسالے کو اپنی رائے سے مزید بہتر بنایا جائے۔ عبدالمتین صاحب نے خوشگوار زندگی کے لیے عملی ٹپس دیے، یہ باتیں بار بار دہرائی جانی چاہئیں۔ میمونہ حمزہ کی علمیت و عملیت کا قائل ہونا پڑتا ہے،ہر موضوع کا ماشاءاللہ حق ادا کردیتی ہیں۔امانت کا ہر جہت سے مفہوم بیان کر دیا۔ شمارے کا ’’خاص مضمون‘‘ واقعی بہت خاص ہے۔ یہ تو کسی پی ایچ ڈی مقالے کے لیے بہترین لوازمہ فراہم کرسکتا ہے۔ دجالی فتنوں کے اس دور میں اصطلاحات کو جس طرح redefine کیا جا رہا ہے یہ مضمون اسی

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی -بتول اپریل ۲۰۲۱

( قسط ۲ شمارہ مارچ میں آخری پیراگراف سے پہلے ایک پورا صفحہ میری غلطی کی وجہ سے کمپوز ہونے سے رہ گیاتھا، جس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ مدیرہ صاحبہ نے اس کمی کو اپنی بہترین صلاحیت سے پُر بھی کردیاتھا مگر تشنگی باقی رہی لہٰذا اس کو آج کی قسط میں شامل کیاجارہا ہے۔ سید ابوالحسن) میںان حالات میںبس ایک چیز کا منتظر تھا اور وہ تھی اللہ کی مدد، بار بار اس کی مدد مانگتا رہا۔ اتنے میں چند افراد میرے پاس آئے اور آکر بیٹھ گئے۔ ان میں سے ایک بنگالی بولنے والابھی تھا۔ مجھے ان سے مل کر بہت خوشی ہوئی اور یوں لگا کہ میری دعائیں قبول ہوگئی ہیں۔ انھوںنے اپنا تعارف کرایا اور بتایا کہ ہمیں مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودیؒنے آرمی کیمپ بھیجا تھا۔ وہاں سے اُن لوگوں نے اس مسجد میں آپ کی موجودگی کا ذکر کیا۔ ہم آپ کو لینے کے لیے

مزید پڑھیں

فیصلہ انسان کا ہے -بتول اپریل ۲۰۲۱

قرآنِ مجید نے پہلے انسان کی تیاری کے لیے مٹی کی مختلف کیفیات کا ذکر کیا ہے۔ وہ أحسن تقویم اس وقت بنا جب خاکی پتلے میں روح پھونکی گئی۔ بطنِ مادر میں نظامِ ربوبیت کے محیر العقول کرشموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ باری تعالیٰ بچے کی حیاتیاتی تشکیل کے یہ تمام مرحلے ماں کے پیٹ میں تین پردوں کے اندر مکمل فرماتا ہے۔ یہ بچے کی حفاظت کا کس قدر خوشگوار اِہتمام ہے۔ اِرشادِ ربانی ہے (الزمر، 39: 6): ’’وہ تمہیں ماؤں کے پیٹ میں تاریکیوں کے تین پردوں کے اندر ایک حالت کے بعد دُوسری حالت میں مرحلہ وار تخلیق فرماتا ہے۔ یہی اللہ تمہارا ربّ (تدرِیجاً پرورش فرمانے والا) ہے۔ اُسی کی بادشاہی (اندر بھی اور باہر بھی) ہے۔ سو اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، پھر تم کہاں بہکے چلے جاتے ہو!‘‘ 17ویں صدی عیسوی میں Leeuwen Hook نے خوردبین (microscope)

مزید پڑھیں

دعا عبادت ہے-بتول اپریل ۲۰۲۱

نبی ﷺ نے فرمایااللہ کے ہاں دعا سے بڑھ کر با عزت کوئی چیز نہیں (ترمذی)۔ ہر نیکی اپنی جگہ اہم ہے ، ہر نیک کام اور اچھا عمل اللہ کی نگاہ میں مقبول ہے وہ اس کا اجردے گا ۔ لیکن سب سے زیادہ با عزت اور قابل احترام عمل صرف ’’ دعا ‘‘ ہے دعا کے معنی ہیں پکارنا ، عاجزی سے مانگنا ، مدد چاہنا ، مصیبت کو دُور کرنے اورحاجت روائی کے لیے التجا کرنا ، بیماری ، افلاس اور تکلیف سے نجات حاصل کرنے کے لیے درخواست کرنا ۔ مطلب یہ ہے کہ جسمانی اور روحانی آفتوں سے چھٹکارا پانے اور ہر طرح کی نعمتوں کو حاصل کرنے کے لیے درخواست کرنے کا نام ’’دعا‘‘ ہے اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کے بندے اس سے مانگیں ، اس کی بار گاہ عالی میں اپنی درخواستیں لے کر پہنچیں جب انہیں کسی چیز کی ضرورت

مزید پڑھیں

دولے شاہ کے چوہے -بتول اپریل ۲۰۲۱

’’سچ سچ بتائو ایمن کیا واقعی تمہاری ساس، نندیں اچھی ہیں ؟‘‘ سارہ امتیاز نے اپنی دوست اور کزن ایمن سے سوال کیا۔ ’’ہاں بہت سوں سے تو اچھی ہی ہیں ‘‘۔ایمن نے جواب دیا ۔ ’’ تمہیں تنگ تو نہیں کرتیں ؟اصل میں تمہاری شادی میں تمہاری ساس راضی نہیں تھیں اپنی بھانجی کو لانا چاہتی تھیں ، اس لیے پوچھا ہے‘‘۔ سارہ نے اپنی کزن کو وضاحت کی۔ ’’ تنگ تو ہم میں سے ہر کوئی ہر کسی کو اپنے اپنے ظرف کے مطابق کرتا ہے ۔ پتہ نہیں میں انہیں کتنا تنگ کرتی ہوں گی ۔ دو مختلف مزاج کے لوگ ایک جگہ پر رہنا شروع کردیں تو ایک دوسرے کو سمجھنے میں دیر تو لگتی ہے ‘‘۔ ایمن نے بہت جلد پریشان ہو جانے والی چچا زاد بہن سارہ کوتسلی دی جس کی شادی کومحض دو ماہ تین دن ہوئے تھے ۔ اب بھی اس کے

مزید پڑھیں

امیر بریانی ، غریب بریانی-بتول اپریل ۲۰۲۱

ہم لوگ گورنمنٹ کے جی او آر ون کے گھر میں رہتے تھے۔ عمارت تو اندر سے اتنی ہی تھی جتنی ایک کنال گھر کی ہوتی ہے مگر آگے پیچھے بہت بڑے بڑے باغ تھے پھر دیوار اورگیٹ ۔گھنٹی بجتی تو گھر کے اندر سے نکل کر کافی چل کر گیٹ تک جانا پڑتا ۔ پچھلے پہر تو بچے اور بڑے گھر آجاتے تو گھنٹی سن کر کوئی نہ کوئی باہر چلا جاتا مگر صبح کے وقت مشکل ہو جاتا کیونکہ سب چلے گئے ہوتے ۔ میں نے ڈرائیور سے کہا کہ اب جب آزاد کشمیر چھٹی پر جائو گے تو کوئی چھوٹا لڑکا لے آنا جو گھنٹیاں سننے باہر جائے ۔ ڈرائیور جب چھٹی گزار کر واپس آیا تو اُس کے ساتھ ایک گیارہ بارہ سال کا لڑکا تھا ۔ ’’ یہ لڑکا میںلایا ہوں یتیم بچہ ہے نام جاوید ہے حادثہ میں ماں باپ دونوں فوت ہو گئے

مزید پڑھیں

خواتین اور سیلف ڈیفنس -بتول جنوری ۲۰۲۱

جسمانی طور پہ چا ق و چوبند رہیے تاکہ اپنا دفاع کرسکیں چند ماہ پیشتر سانحہ موٹر وے نے ایک مرتبہ پھر ساری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ بدقسمتی سے ہر بار آنے والی حکومتوں نے عام شہری کے تحفظ اور سیلف ڈیفنس کی تربیت کو اہم نہیں سمجھا۔ہم سب کو اپنی مدد آپ کے تحت سیلف ڈیفنس کے متعلق کچھ نہ کچھ بنیادی معلومات حاصل کر کے اپنی اور بچوں کی تربیت کا لازمی حصہ بنانا ہو گا۔کچھ طریقے ایسے ہیں جن کا علم خاص طور پر خواتین اور بچوں کے پاس ہونا چاہیےتاکہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت ِ حال کا مقابلہ کر سکیں۔ عورتیں ہوں یا مرد، صبح شام معوذتین، گھر سے نکلتے وقت حفاظت کی دعا اور سفری دعاؤں کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہیے اور بچوں کو بھی ان کا عادی بنانا چاہیے۔ عورت کے لیے اگرچہ اللہ تعالیٰ نے پردے کو بطور

مزید پڑھیں

سات چاقو-بتول جنوری ۲۰۲۱

لاکھوں سال پرانی بات ہے کسی جنگل میں میں نندرتھال نسل کا ایک قبیلہ رہا کرتا تھا ۔کہنے کو تو یہ قبیلہ تھا مگر اس میں صرف سات مرد تھے اور ان کی بیویاں اور بچے ۔ پتھر کے اس دور میں زندہ رہنے کے لیے شکارپر ہی ان کا مکمل انحصار تھا ۔ وہ دن بھر پتھروں کوپتھروں پر رگڑ کر نوک دار بنا کر ان سے اوزار بنایا کرتے اور ان اوزاروں سے جانوروں کا شکار کیا کرتے اور اپنے قبیلے کے پڑا ئو میں لاکراس شکار کو کھایا کرتے اور آگ کو سجدہ کر کے سو جایا کرتے ۔ کبھی کبھار ان کا کھانا کم پڑ جاتا اور وہ ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے مگر تیز دھار آلے نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کو جان سے مارنے کی نوبت نہ آ پاتی ۔ لڑائی جھگڑا روز کا معمول ہوتا ہر روز وہ ساتوں کھانےکے معاملے

مزید پڑھیں

سوال-بتول جنوری ۲۰۲۱

آخر وہی ہؤا نا جس کا ڈر تھا ۔ سندس کے منہ پھٹ ہونے میں اگرچہ عنبر کو پہلے بھی کبھی کوئی شبہ نہ تھا لیکن آج تواس نے حد ہی کر دی تھی ۔ آپا کیسے مسکرامسکراکر سب سے باتیں کر رہی تھیں ۔ اپنے گھر اور میاں کی تعریف میں رطب اللسان تھیں ،لیکن اس سندس کی بچی نے اپنی قینچی کی طرح چلتی زبان کو ہمیشہ کی طرح قابونہ کیا اور اپنے منہ پھٹ ہونے کا ثبوت ایک دفعہ پھر دہرایا ۔ آپا کی شکل، اُف! آپا کی شکل ، اس کی بات سن کر شرمندگی سے کیسے سرخ ہو گئی تھی ۔عنبر کا نازک دل تو دھک ہی سے رہ گیا تھا ۔ اگر وہ بر وقت بات کو نہ سنبھالتی تو آپا تو پھر شاید اس چوکھٹ پر قدم بھی نہ رکھتیں اور پھر وہ میاں اور باقی گھر والوں کے سامنے بے قصور ہوتے

مزید پڑھیں

سیاستدان-بتول جنوری ۲۰۲۱

’’مجھے آج اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈھونڈتے ہوئے کسی کی گم شدہ رقم ملی ہے ۔جس کسی کی بھی ہو نشانی بتا کے لے سکتا ہے‘‘بابا جان نے کھانا کھانے کے بعد رومال سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے سرسری سے لہجہ میں کہا۔ سب سے پہلے دادی جان کے کان کھڑے ہوئے۔ ’’اے شہاب الدین میری کچھ ر قم نہیں مل رہی دو تین دن سے ‘‘ دادی جان نے بیان نامکمل ہی رکھا ۔ ’’اماں بی آپ تو کہتی ہیں میں ساری رقم ہاتھ کے ہاتھ غریب غربا میں بانٹ دیتی ہوںدنیا سے چل چلاؤ کا وقت ہے تو بندہ خالی ہاتھ ہی جائے ‘‘چھوٹے چچا کمال الدین بولے ۔ ’’اےسو ضرورت جیتی جان کو پڑ سکتی ہے تو بس تم سب جو پیسے پکڑاتے ہو اس سے ہی کچھ رکھ لیتی ہوں آخر کل نہلانے دھلانے والی کو بھی دینا ہوگی ناں ۔ مفت میں تو کوئی

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ-بتول جنوری ۲۰۲۱

میرے پچھلے مضمون میں قہوے کا ذکر ہؤا تھا۔ قہوہ عربی زبان کا لفظ ہے اور کافی اسی کی تبدیل شدہ شکل ہے۔جس طرح عربی کے کچھ اور الفاظ تبدیل ہو کر انگریزی زبان کا حصہ بن چکے ہیں، اسی طرح قہوے نے بھی کافی کی ہیئت اپنا لی ہے۔ قہوے کی دکانوں کو ’’مقہی‘‘ کہا اور لکھا جاتا ہے۔ پاکستانی کھانے بھی یہاں پر کافی پسند کیے جاتے ہیں۔ ہمارے پچھلے شہر میں بھی کچھ مشہور پاکستانی ریستوران تھے جن میں سے ایک ’’ایسٹ اینڈویسٹ‘‘ تھا۔ اس ریستوران کا ذکر پہلی بار میں نے ایک سعودی سے ہی سنا تھا۔ میں اپنے بینک مینیجر کے کمرے میں کسی دستاویز کا انتظار کر رہی تھی۔ ایک سعودی صاحب بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے میرے کوٹ سے اندازہ لگا لیا کہ میں نیول بیس ہسپتال میں ڈاکٹر ہوں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ’’ایسٹ اینڈ ویسٹ‘‘ ان کا ریستوران ہے۔ اس

مزید پڑھیں

ترکی بہ ترکی-بتول جنوری ۲۰۲۱

جب اردو محاورے وجود میں آ رہے ہوں گے تب نہ کوئی عالمی سیاست تھی نہ ہی دنیا نے گلوبل ولیج کی شکل اختیار کی تھی ۔ اُس وقت دلوں کودہلانے کے لیے سپر پاورز کے تنازعات بھی سامنے نہیں آئے تھے اور نہ ہی سائبر کرائمز کی ہنگامہ خیزیاں موجود تھیں ۔ محاورہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے تخلیق ہؤا تو کچھ عرصہ بعد لنکا میں سب باون گز کے مارکیٹ میںآگیا ۔ گویا بات صرف سری لنکا تک پہنچی ۔ پھر آیا ترکی کانمبر ۔ اردو لفظ ترکی زبان کا ہے جس کا مطلب ہے لشکری زبان ۔ بہرحال بہت عرصے سے ترکی دیکھنے کی خواہش دل میں تھی اوروہ بھی بہت سے مضبوط دلائل کے ساتھ ۔ صرف ایک پہلو مزاحم تھااوروہ تھا زبانِ یار من ترکی ومن ترکی نمی دانم۔ جوعوامل ہمیں ترکی لے کر آئے ان میں سر فہرست حضرت ابو ایوب انصاری کے مزار

مزید پڑھیں

جنگ ۷۱ ءکے مشہور بیانیے حقائق کی روشنی میں-بتول جنوری ۲۰۲۱

ڈسکلیمر: اس مضمون کا مقصد مشرقی پاکستان میں پاک فوج کے آپریشن کو صحیح ثابت کرنا یا اس کےلیے جواز تلاش کرنا نہیں- صرف سرمیلا بوس اور دوسرے عالمی شہرت یافتہ مصنفین کی تحقیق کی روشنی میں حقائق کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی کوشش ہے- انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کسی بھی فریق کی جانب سے سامنے آئیں، راقمہ ان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے (تزئین) تعارف سقوط ڈھاکہ ایک ایسا قومی سانحہ ہے جس کا صرف ذکر ہی بہت سے زخموں کو کھول دیتا ہے۔ یہ واقعہ ملک کا آدھا بازو کٹ جانے کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور خود پاکستانی قوم کو دنیا میں بری طرح بدنام کرنے کا سبب بنا جس کا شعور شاید ملک کے اندر کم پایا جاتا ہے۔ اس بدنامی کے پیچھے پاکستان کے مقتدرین کی فاش غلطیاں بھی موجود ہیں اور عالمی سطح پر انڈیا اور اس کے حواریوں

مزید پڑھیں

یہ کس کی آواز ہے؟ -بتول جنوری ۲۰۲۱

میرے چچا زاد بھائی کی شادی تھی جو میرا کلاس فیلو بھی رہ چکا تھا اور میرا بہترین دوست بھی تھا۔ میں نے شادی میں شرکت کرنے کے لیے دفتر سے چار دن کی چھٹی لے لی۔ سفر کی تیاری کرکے میں بس کے اڈے پر پہنچ گیا اور ٹکٹ لے کر انتظار گاہ میں آرام دہ صوفے پر بیٹھ گیا کہ بس کے روانہ ہونے میں ابھی آدھ گھنٹہ باقی تھا۔ میں بے حد خوش تھا کہ میرے کئی پرانے دوست مختلف شہروں سے اس شادی میں شرکت کرنے کے لیے آ رہے تھے۔ اس مشینی دور میں دوستوں کی یہ بیٹھک اک نعمت سے کم نہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہم سب مل کر اپنی شرارتوں اور نادانیوں کے قصے دہرائیں گے۔ گزرے دنوں کی خوشگوار یادوں کو یاد کریں گے۔ اپنی حماقتوں پر خود ہی قہقہے لگائیں گے۔ اپنے درمیان ہونے والے چھوٹے چھوٹے بے بنیاد

مزید پڑھیں