ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

غزل – بتول جون ۲۰۲۳

آرزو کا شمار کیا کیجیے
وصل کا انتظار کیا کیجیے

کوئی قابض ہؤا خیالوں پہ
تو بہانے ہزار، کیا کیجیے

ان کی اب گفتگو کسی سے ہے
لفظ اپنے شمار کیا کیجیے

آپ ہی آپ مسکرانے لگے
ان کا بھی اعتبار کیا کیجیے

جس نےتھاما ہے ہاتھ اوروں کا
اس پہ یہ جاں نثار کیا کیجیے

دل کی پروا رہی کہاں ان کو
دل کو پھر تار تار کیا کیجیے

چھن گیا جو عزیز تھا سب سے
آیتوں کا حصار کیا کیجیے

موت کی منتظر ہوئیں نظریں
زندگی کا خمار کیا کیجیے

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
3 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x