ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

آپ کا خط ملا – نور جنوری ۲۰۲۱

جناب ایڈیٹر صاحبہ،ماہنامہ ، نور ۔السلام علیکم
مارچ کا ماہنامہ نور مل گیا ہے ۔ رسالہ کو دیکھ کردل خوش ہو گیا ۔ انتظار کی ساری کوفت ختم ہو گئی ۔ یہ رسالہ اتنا زیادہ طویل نہ تھا کہ پڑھنے میں بوریت محسوس ہوتی یا کوئی دشواری پیش آتی ۔ یہ رسالہ بہت مختصر اورجامع تھا ۔ جیسے پڑھتے وقت دلچسپی پیدا ہوتی رہی۔ اس میں مختلف کہانیا ں، نظمیں موجود تھیں۔ جس میں بڑوں اور بچوں کے لیے سبق آموز کہانیاں موجود تھیں جس کو پڑھ کر ہم سبق حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ رسالہ مجھے بے حد پسند آیا ۔ اس کی ابتدا اللہ کے نام اور اس کی تعریف سے ہوئی ۔ نظم ’’حمد ‘‘ میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اگر کوئی غم یا مصیبت ہو تو مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ صبر سے کام لینا چاہیے کیونکہ ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی حکمت شامل ہوتی ہے ۔
اس کے بعد ایک اور مضمون جو اس میں موجود ہے وہ ام حبیبہ کا تحریر کردہ ہے ۔ اس مضمون کا عنوان اللہ کے پسندیدہ لوگ ہے ۔ اس مضمون میں اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ بندوں کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔ اس میں بہت سی آیات کا ترجمہ بیان کیا جو مختلف سورتوں سے لی گئی ہیں ۔ ان اوصاف کو پڑھنے کے بعد میرا بھی دل چاہا کہ اللہ کی پسندیدہ بندی بن جائوں ۔ہم میں سے کس کا دل نہیں چاہتا کہ وہ اللہ کا پسندیدہ بندہ ہو، اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوں اور اسے جنت کا مکین بنائیں اگر ہمارا بھی یہ دل چاہتا ہے تو ہمیں بھی جستجو کرنی چاہیے کہ آخر انسان میں وہ کیا خوبیاں ہونی چاہئیں ، اسے کیا اخلاق اپنانے چاہئیں ۔اسے کیا کام کرنے چاہئیں اور کیا نہیں تاکہ ہم اللہ کے پسندیدہ بندے بن جائیں ۔
ہمیشہ کی طرح کہانیاں پھولوں کا گلدستہ تھیں جس کے ہر ہر پھول نے ایک نیا رنگ دکھایا۔ کچھ کہانیاں اتنی متاثر کن اور سبق آموز تھیں کہ میں آپ کو خط لکھنے پر مجبور ہو گئی۔
کہانی’’ امی کتنی اچھی ہیں ‘‘مجھے بہت پسند آئی۔ اس میں لکھنے والے نے کیا خوبصورت انداز میں ہمارے لیے ایک سبق چھوڑا ہے کہ ہمیں اپنے بڑوں کا کہنا ماننا چاہیے، جس چیز سے تمہارے ماں باپ منع کریں اُس سے رک جائیں کیونکہ وہ ہمارے لیے ہمیشہ اچھے ہی سوچتے ہیں اور اچھا ہی کرتے ہیں ۔
کہانی ’’شہر اچھے یا بن ‘‘میں ہمیں بالا کوٹ کے علاقے کے سبزے اوررنگینوں کے بارے میں آگاہ کیا گیاہے اور ہماری معلومات میں اضافہ کیا گیاہے کہ بالا کوٹ کے علاقے کے دائیں ہاتھ میں دریائے کنہار ہے جو 166کلومیٹر لمبا ہے، اس کا منبع لولو سر جھیل جو وادی ناران میں واقع ہے ۔ یہ بہت ہی دلچسپ اور معلوماتی مضمون تھا جس سے ہماری معلومات میں اضافہ ہوا اور ہم نے گھر بیٹھے ہی شمالی علاقہ جات کی سیر کرلی ۔ کہانی’’کامیابی کا راز ‘‘پڑھ کر یہ احساس ہوا کہ جس طرح اس بچے نے جس کا نام لیج جی ویلز تھا ایک مزدور کی حیثیت سے زندگی کا آغاز کیا مگر اس نے اپنے علم اور معلومات میں اضافے کے لیے مطالعہ جاری رکھا اور بہت جلد اس نے شہرت حاصل کرلی ۔ ہمیں بھی اپنے ذہن کو استعمال کرنا چاہیے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کر کے شہرت اور عزت کی بلندیوں کو پہنچ جانا چاہیے ۔جیسے اس نے تعلیم سے محرومی کے دکھ اور اپنی جہالت کے ایام کو سینے سے لگانے کے بجائے روشن مستقبل پر نظر رکھی اور عزم و فہم سے کام لے کر کامیابی حاصل کی۔
کھلتی کلیاں اور لطیفے پڑھ کر چہرے پر مسکراہٹ دوڑ گئی ۔رسالے میں کہانیوں کے علاوہ نظمیں بھی بہت خوب تھیں ۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ آئندہ بھی اس طرح کی معلوماتی دلچسپ سبق آموز کہانیاں شائع کیجیے گا تاکہ اس کو پڑھ کر ہمارے علم میں اضافہ ہو اور ہم اس سے سبق حاصل کریں ۔ آئندہ مہینے کے رسالے کا انتظار رہے گا ۔ شکریہ

آپ کے رسالے کی مداح
حبیبہ عارفین

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x