ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

اپنے سینے سے لگالے مجھے اکمل کر دے
ماں میں انسانِ مجمل ہوں مفصل کردے
اے مرے ابر معاصی تو مری آنکھوں سے
ٹوٹ کر اتنا برس روح کو جل تھل کردے
تیرا یک ٹک مجھے یوں دیکھتے جانا جاناں
مجھ سے پاگل کو کہیں اور نہ پاگل کردے
خوف آتا ہے ترا قرب یہ لمحے بھر کا
زندگی بھر نہ مری روح کو بے کل کردے
اپنی آنکھوں میں سجانے کو دکھا کر جلوہ
تو مجھے طور بنادے مجھے کاجل کردے
وہ مرا ہے، وہ نہیں، اور کا، اِس کا، اُس کا
یہ تردد نہ مری سوچ کے پر شل کردے
تو جو چاہے تو مری روح کے اندر بس کر
لاکھ برسوں کے برابر مرا پل پل کردے
کام چلتا ہے کبھی یار فقط دعووں سے
عمر بھر ساتھ مرا، ساتھ ذرا چل کر دے
انتہائیں ہیں اگر راس تو اللہ میرے
موجِ دریا سا بنا دے یا مجھے تھل کر دے
میں گنہ گار ہوں واللہ مگر رحمت سے
مجھ کو سر مست بنادے مجھے سچل کردے
پھینک کر یاد کی جھیلوں میں حبیبؔ اک کنکر
ایک طوفان اٹھا دے کوئی ہلچل کردے

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x