ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ابتدا تیرے نام سے – بتول فروری ۲۰۲۲

قارئین کرام!
سلام مسنون
کورونا کی نئی قسم تو اب نئی نہیں رہی، بلکہ اب’’ نیا نارملــ‘‘ بن گئی ہے۔البتہ یہ بات اچھی ہے کہ وائرس پھیل جانے کے باوجود اموات کی تعداد گزشتہ لہر کی نسبت بہت کم ہے ۔بیماری کا امکان ہے مگرجان کا خطرہ خاصا کم ہو گیا ہے۔
اس ماہ کی اہم خبر یہ ہے کہ اہل کراچی اپنی بات منوانے میں کامیاب رہے۔ حافظ نعیم الرحمان اور ان کے سپاہی مبارک باد کے قابل ہیں جو دن رات، سردی بارش، گھر کاروبار، ہر مجبوری پس پشت ڈال کر ڈٹ گئے کہ کراچی کو اس کا حق دلوا کررہیں گے۔ ٹلتے بھی کیسے! یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس شہر کو سنوارا ہے، لسانیت سے بالاتر اورتعصب سے پاک ہوکر خدمت کی روشن مثالیں قائم کی ہیں۔ یہ بھتہ لینے اور بھارت کی ایجنٹی کرنے والوں کے مقابل بھی ہمت سے کھڑے رہے، اور شہر کی تعمیروترقی کے فنڈ اپنی جیبوں میں بھرنے والوں کو بھی بے نقاب کرتے رہے۔ بروقت عوام کی آواز بنے اورشہر کے مفادات پر کسی بھی سمجھوتے سے، کسی بھی لالچ فریب اور دباؤ سے انکار کیا۔ عزیزہ انجم کی خوبصورت نظم ان باہمت لوگوں کے نام:

جو کھڑے رہے جو ڈٹے رہے
جو بکے نہیں جو جھکے نہیں
جنہیں موسموں سے غرض نہ تھی
جنہیں تیرگی نہ ڈرا سکی
جنہیں آندھیاں نہ ہلا سکیں
جنہیں بارشیں نہ اٹھا سکیں
یہ زمیں کا جلتا چراغ ہیں
یہ نئی کرن کا سراغ ہیں
یہ جو ڈھونڈ لائے نئی سحر
انہیں پیش تحفہِ معتبر
مرے حرف سادہ، قلیل سے
ہے دعا یہ رب جلیل سے
کہ خدا کرے مرے شہر میں
وہ ہوا چلے مرے شہر میں
نئی صبح ہو نئی رات ہو
نئے موسموں کو ثبات ہو
نہ خزاں کا کوئی غبار ہو
نہ کسی کا ارزاں وقار ہو
یہاں منصفی کا رواج ہو
یہاں خوش دلی کا مزاج ہو
یہاں اہل لوگوں کا راج ہو
کہ انہی کے سرپہ یہ تاج ہو
مرا شہر شہرِ وفا بنے
مرے شہر کو نہ نظر لگے

مبارکباد تو اہالیان گوادر کو بھی بنتی ہے جنہوں نے مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں اپنے حقوق کے لیے ایسی آواز اٹھائی کہ ان کے مسائل کو نظر انداز کرنا اربابِ اختیار کے لیے مشکل ہو گیا۔ گوادر اور کراچی کی حالیہ عوامی تحریکیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مخلص اور باکردار قیادتیں اگرعوام کی نبض پر ہاتھ رکھیں اورعام آدمی کی آواز بن جائیں تو ان کی جدوجہد کو کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔اور یہ بروقت اور حکمت سے چلائی گئی کامیاب عوامی تحریکیں ہی ہیں جو سیاسی کامیابی کا راستہ ہموار کرتی ہیں۔پاکستان کے حالات گواہ ہیں کہ عوامی مسائل کی خاطر ہی لوگ ایسے سیاسی مسخروں کے پیچھے لگنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جو ان کی ضرورتوں اور محرومیوں کا نعرہ لگاکے مناصب حاصل کرتے ہیں اور اختیارات ملنے پر سب سے پہلے انہی لوگوں کو پہچاننے سے انکار کردیتے ہیں جو ان کی خاطر زندہ باد کے نعرے لگاتے اور جانیں خطرے میں ڈالتے رہے۔جیسے ہی سیاسی کامیابی حاصل ہو جاتی ہے،یہی لوگ ملکی وسائل کو ذاتی جاگیر سمجھ کر عوام کی گردنوں پر مسلط ہو جاتے ہیں۔ اقتدار واختیار ملنے کے بعد وہی لوگ عوام کے ساتھ مخلص رہ سکتے ہیں جن میں خوف خدا اور جوابدہی کا احساس ہو، جو حرام و حلال ، جائز ناجائز کی تمیز رکھتے ہوں، پبلک فنڈز کو امانت سمجھیں، مناصب کو ذمہ داری سمجھیں، وعدے کا پاس رکھیں، پیسے والے ہوں یا نہیں، زمین جائیداد رکھتے ہوں یا نہیں، دل میں سیری اور طبیعت میں غنا ہو۔ہم نے تو یہی دیکھا کہ اقتدار ملنے کے بعدٹٹ پونجیے میں اور اربوں کے مالک میں کوئی فرق نہیں رہتا، دونوں طرح کے لوگ دونوں ہاتھوں سے مالِ حرام لوٹتے ہیں۔جنہیں اس ملک اور اس کے عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی کیونکہ ان کا مال اور ان کی اولادیں اس ملک سے باہر ہوتی ہیں۔اس ملک کی تقدیر صرف وہی لوگ بدل سکتے ہیں جن کی اپنی تقدیر اس ملک سے وابستہ ہو، جن میں صلاحیت بھی ہو اور امانت و دیانت بھی۔جن کے پاس اس ملک کے لیے خواب بھی ہوں اور ان کو تعبیر دینے کا عزم بھی۔جہاں عوام کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہاں ایسی قوتوں کو بھی بہت دانائی اور باریک بینی کے ساتھ عوام میں نفوذ کے راستے ڈھونڈنے ہیں اور عوام کی آواز بننا ہے۔ حالات کے سدھرنے کا اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
اس بارخاص مضمون پانچ فروری یوم کشمیر کی مناسبت سے ہے ۔اردو ادب سے انتخاب کے ضمن میں بھی مایہ ناز ادیبہ الطاف فاطمہ کا افسانہ اسی ضمن میں شامل کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ بتول کے سینئر اور نئے لکھنے والوں کی تحریریں شامل ہیں۔آپ کی آرا کا انتظاررہتا ہے۔
عنقریب بتول کی ویب سائٹ پر ایک مختصر سروے جاری کیا جائے گا۔ قارئین سے درخواست ہے کہ اس سروے کو پُر کرکے ہمیں رسالے کے مواد اور سرکولیشن کے بارے میں فیڈ بیک جمع کرنے میں مدد دیں۔پرچہ دس تاریخ تک اپ لوڈ کردیا جاتا ہے۔ آپ کا اس ویب سائٹ پر کلک کرنااور مضامین کے نیچے اپنی رائے دیناویب سائٹ کے لیے مفید ہوتا ہے لہٰذا مہینے میں چند بار ضرور وزٹ کریں۔
www.batool.com.pk
اس کے علاوہ بتول کے فیس بک پیج کو بھی ضرور فالو کریں۔ ہمیں فیس بک پیج پر بتول میں سے دلچسپ اقتباسات شیئر کرنے کے لیے رضا کاروں کی بھی ضرورت ہے۔ خواہش مند لوگ بتول کے نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔اگلے ماہ تک اجازت بشرطِ زندگی!

دعاگو، طالبہ دعا
صائمہ اسما

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
5 2 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
3 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Nida Islam
Nida Islam
2 years ago

السلام علیکم بہن،ابھی تک کوئی سروے شو نہیں ہورہااور اگرایک مشورہ تھا کہ جیسے آپ نےفیسبک پیج وزٹ کرنے کیلئے کہا ہےاگر کوئی واٹس ایپ گروپ بھی بنا لیں تاکہ اقتباسات بنانے اور سوشل میڈیا پر شئیر کرنے میں آسانی ہو. اگر قابل قبول ہو یہ تجویز تو جماعت وومن یارائٹرز خود اپنی تحایر کے اقتباسات بھی بنا کر شئیر کر سکتے ہیں اور اس طرح ادارے کا مقصد بھی پورا ہو سکتا ہے. شکریہ

ام غازی
ام غازی
Reply to  Nida Islam
2 years ago

کیا آپ ایسا گروپ مینیج کرسکتی ہیں ۔؟اچھی تجویز ہے

Saima Esma
Saima Esma
Reply to  Nida Islam
2 years ago

شکریہ آپ کی تجویز اچھی ہے۔ البتہ اس کے لیے واٹس ایپ گروپ بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ لکھنے والے خود اپنی تحریر کا اقتباس بنا کر بتول کی فیس بک وال پر لگا سکتے ہیں۔

3
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x