ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

لایعنی – بتول مئی ۲۰۲۲

لایعنی ایسے کام کو کہا جاتا ہے جس سے کوئی مقصد ہی وابستہ نہ ہو۔ حکماء لایعنی کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ’’ہر وہ کام جس میں دین، دنیا کا کوئی بھی فائدہ نہ ہو‘‘۔زندگی مختصر ہے اسی لیے آپ علیہ السلام نے حدیث میں فرمایاکہ ایک مسلمان کے اسلام کو ماننے کی بہت سی خوبیوں میں سے ایک اہم خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی سے اپنے آپ کو بچاتا ہے۔لایعنی میں مبتلا انسان دین دنیا دونوں کو ضائع کرتا ہے اور سب سے بڑی بات وہ اپنی زندگی کو ضائع کرتا ہے۔
اب سوال پیدا ہوتا ہےکہ لایعنی سے زندگی کیسے ضائع ہوتی ہے ؟
در اصل زندگی کسی مخصوص لمحے کا کام کا نام نہیں، ایک عربی مقولہ ہے کہ الوقت ھو الحیات کہ وقت ہی زندگی ہے۔ کیونکہ ہم جو زندگی گزارتے ہیں وہ در حقیقت ایک وقت ہی ہوتا ہے جو سیکنڈ سے منٹ، منٹ سے گھنٹوں،گھنٹوں سے دن،دنوں سے ہفتے،ہفتوں سے مہینے، مہینوں سے سال،سال سے عرصہ اور پھر بچپن،لڑکپن ،جوانی ، ادھیڑعمراور پھر بڑھاپے تک سفر کرکے زندگی کو ختم کردیتا ہے۔لہٰذا کوئی شخص اپنا ایک گھنٹہ ضائع کرتا ہے تو وہ ایک گھنٹہ نہیں بلکہ اپنی زندگی کا ایک حصہ ضائع کردیتا ہے۔ اسی لیے گھڑی کا سیکنڈ کاٹنا بظاہر وقت کو بڑھا رہا ہے لیکن ہماری زندگی کو اپنی ٹک ٹک سے دیمک کی مانند چاٹ رہا ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا دو نعمتیں ایسی ہیں جن سے متعلق اکثریت دھوکے کا شکار ہے ایک صحت اور دوسرا فرصت ۔ اپنی فرصت کی قدر وہی شخص کرے گا جو اپنے وقت کی قدر کرے گا۔اور یہ ہم سب کا مشاہدہ ہے کہ زندگی ہمیشہ ایک سی نہیں رہتی صلاحیت،ذہن،قوت،طاقت یہ سب صلاحیتیں ایک مخصوص وقت تک جواں رہتی ہیں پھر دھیرے دھیرے ان میں کمزوری آجاتی ہے جس سے بالآخرانسان کی زندگی کا دیا بجھ جاتا ہے۔
لایعنی سےبچنے کے لیے اپنے پورے نظام الاوقات کا جائزہ لینا بہت مفید ہے اس طرح کہ میرے چوبیس گھنٹوں میں کتنا وقت مفید کاموں میں صرف ہورہا ہے اور کتنا لایعنی کی نذر ہورہا ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل میں یہ بات مذکور ہے کہ آپؐ کی گھریلو زندگی تین حصوں میں تقسیم تھی :
1۔گھر والوں اور دوسروں کی خدمت
2۔عبادت
3۔آرام
بڑی حیرت کی بات ہے کہ جاپانی قوم اپنے ٹرین کے اوقات میں سیکنڈوں کی تاخیر کا بھی جائزہ لیتی ہے جو کہ ایک غیر مسلم اور ایمان سے عاری قوم ہے اور دوسری طرف ہم ایمان کے خزانے سے مالامال ہونے کے باوجود سیکنڈ کیا گھنٹوں کے گھنٹوں چائے خانوں اور غیبتی مجالس کی نذر کردیتے ہیں۔
خاص طور سے موجودہ دور میں موبائل کا جس طرح استعمال ہورہا ہے یہ بہت ہی خطرناک رویہ ہے ،یوں معلوم ہوتا ہے جیسے وقت کا احساس ہی ختم ہوچکا ہے ، سماعت و بصارت کا نصب العین موبائل بن چکا ہے، بچے، بڑے، بوڑھے جوان سب ایک نامعلوم سی دنیا میں گم ہیں۔اللہ بچائے یہ رویہ ہمیں کہیں وقت اور لایعنی کے عنوان سے ہی بے خبر نہ کردے۔
البتہ لایعنی سے بچنے کا یہ مطلب نہیں کہ کچھ وقت دوستوں کے لیے نہ نکالیں بلکہ یہ تو اپنی جگہ ایک ضروری امر ہے جوکہ ذہن و قلب کو مزید تازہ کردیتا ہے جسے انگریزی میں Leisure time کہا جاتا ہے۔
لایعنی سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے پورے دن میں اپنی اہم مصروفیات اور ذمہ داریوں کو ترتیب دیا جائے۔
اللہ پاک ہمیں لایعنی سے بچ کر زندگی کے قیمتی ایام کی قدر کرنےکی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x