ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

اللہ کے نام سے – نور نومبر ۲۰۲۰

پیارےنوری ساتھیو
السلام علیکم
خواب ہم سب دیکھتے ہیں۔ خواب اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ اچھے خواب بشارت ہوتے ہیں اور برے خواب کے متعلق حکم ہے کے کسی کو نہ بتائے جائیں بلکہ اعوذ باللہ پڑھ کر بائیں جانب تین دفعہ تھتھکار دیں۔ ایک شیخ چلّی والے خواب ہوتے ہیں جو جاگتی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ بیٹھے بیٹھے انسان سوچتا ہے کہ میں یوں کر دوں گا، ووں کر دوں گا۔ مگر عملا ًانگلی تک نہیں ہلاتا۔ اس کے بر عکس ایک وہ خواب ہوتا ہے جو دیکھا تو جاگتی آنکھوں سے جاتا ہے مگر وہ انسان کو ایک مقصد، ایک وژن دیتا ہے۔ یہ وہ خواب ہے جو انسان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرتا ہے۔ اس کے دل میں اُمید کے دیے جلاتا ہے اور حصول مقصد کی لگن پیدا کرتا ہے۔
ہر انسان کے دل میں کچھ خواہشیں ہوتی ہیں۔ کچھ آرزوئیں ہوتی ہیں۔ لیکن عظیم انسان کی آنکھوں میں خواب ہوتا ہے۔ کچھ نیا کر کے دکھانے کا، دنیا کو بدل ڈالنے کا، انسانیت کی بھلائی کا، ایسا ہی ایک خواب شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی دیکھا تھا۔ آپ نے ١٩٣٠ میں الٰہ آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔
میں پنجاب ، شمال مغربی سرحدی صوبہ، سندھ اور بلوچستان کو ضم کر کے ایک الگ مملکت کی صورت دیکھنا چاہتا ہوں۔ یہ متحدہ مسلم ریاست ہی مسلمانوں کی آخری منزل ہے۔
اس خواب کے 17 سال بعد ہی پاکستان ان کے خواب کی تعبیر بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
خواب ایک قوت متحرکہ ہے جو ہمیں عمل پر آمادہ کرتی ہے۔ آئیے ہم بھی اپنی آنکھوں میں خواب سجائیں۔ اس مملکت خداداد کے استحکام کا، اسے ایک اسلامی ریاست بنانے کا، اس میں امن وامان کا، اس کے عوام میں یک جہتی کا، اس کو مضبوط، ترقی یافتہ اور عظیم الشان بنانے کا۔

ہمّت کریں مہمیز ، قدم آگے بڑھائیں
آنکھوں میں چلو پھر سے نئے خواب سجا ئیں

                والاسلام
آپ کی باجی

٭٭٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x