ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

بہتات – بتول فروری ۲۰۲۲

بہتات

درد کو سہنا مشکل تھا یا بے دردی کو
جسم وجاں پہ بیتنے والے
دونوں ہی آزار بہت تھے
(کچھ تو گھاؤ کے بھر جانے میں
ساماں بھی درکار بہت تھے)
زہریلی سی آب و ہوا میں
خوابوں کے کچھ پھول کھلے تھے
اور رستے پر خار بہت تھے
درد کا دارو کیا مل پاتا؟
چارہ گر لاچار بہت تھے
زخم جہاں کی بات کریں کیا
ہندسہ ہندسہ گننے والے
جذبوں سے بیزار بہت تھے
سچائی تھی یہ بھی کیسی
پھیل رہی تھی بھوک کی شدت
لذت کے انبار بہت تھے
پتھریلی سی اس دنیا کو
کوئی بہت ہی دور نہ جانے
وحشت قلت ہیبت کیا کیا
برکھا رت جو تھی اس میں بھی
طوفانی آثار بہت تھے
بچگانہ سی کچھ باتوں نے
بختِ سیہ تعبیر کیا ہے
بحرانی تاریخ کی لوح پہ
بحرانی کردار بہت تھے

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x