ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

محشر خیال

ڈاکٹر رخسانہ جبین۔ کھاریاں
بتول کا مددگار نمبر جون ۲۰۲۳ دیکھا، بہترین کاوش ہے۔جتنے مضامین میں پڑھ سکی سب بہترین تھے۔ یہ موضوع وقت کی بہت ضرورت تھی۔ گھریلو یا نچلے درجے کے ملازمین، دیکھا گیا ہے کہ عموماً استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔اجرت کم ہوتی ہے۔ دس دس پندرہ پندرہ ہزار کے لباس پہنے ہوں، بچہ ایک بار تقاضا کرے تو مہنگی فاسٹ فوڈ دلا دی جاتی ہیں، مگر ان کی تنخواہ ہزار دو ہزار بڑھانے میں بہت ہچکچاہٹ ہوتی ہے۔ معمولی چیزوں باسی کھانوں پہ ٹرخا دیا جاتا ہے۔ کام زیادہ لیا جاتا ہے، اوورٹائم کی اجرت کا بھی الا یہ کہ ڈرائیور ہو یا کوئی اور ملازم، ماسیوں کے لیے عموماً رواج نہیں۔عزتِ نفس مجروح کی جاتی ہے، تشدد بھی ہے حتیٰ کہ پڑھے لکھے گھرانوں میں۔ آجکل بھی ایک ایسا واقعہ خبروں کی زینت بنا ہؤا ہےمگر سب واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔اس اعتبار سے بہت اچھا شمارہ ہے، تقریباً تمام پہلوؤں کو مختلف انداز میں سامنے لایا گیا ہے۔ اسے بڑے پیمانے پہ پھیلانا چاہیے،دینی حلقوں کے علاوہ اپنے اردگرد ہمسائیگی میں، محلہ اور اقارب میں جہاں جہاں ملنا جلنا ہے اسے پھیلائیں، لوگ پڑھیں تو ہو سکتا ہے کسی کے لیے نصیحت کاباعث ہو۔ٹائٹل پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اللہ آپ کی اس کوشش کو قبول کرے، اس کے بہترین نتائج دکھائے اور آپ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے آمین۔
*رائے دینے کے لیے بہت ممنون ہوں (مدیرہ)
٭ ٭ ٭
اقصیٰ۔ ملتان
بچپن ہمارے گھر رسالے آتے تھے ،میری امی ، نانی امی خواتین ڈائجسٹ، پاکیزہ ، سسپنس بہت شوق سے پڑھتی تھیں ، ہمارے لیے بھی نونہال ہمیشہ لگا رہا ۔اور پھر ہم ان کے رسالے بھی چھپ چھپ کے پڑھنے لگے۔ ایک نشہ سا ہوتا تھا ۔ ننھیال میں ادبی ذوق تھا کافی ،نانا اردو ڈائجسٹ میں لکھتے بھی تھے تو اس لیے پڑھنے کےکچھ جراثیم ہم بچوں میں بھی آگئے۔ البتہ لکھنے کی جرأت نہیں کی کبھی ۔یا شاید ناکام کوشش کی ہوکبھی ۔اور اب تو سب موبائلز کے ہی عادی ہوگئے ہیں۔ لیکن میںکتابیں لیتی ہوں چاہے پڑھنے کا موقع ملے یا نہ ملے۔کتابوں سے بھی محبت ہے اور لکھنے والوں سے بھی۔
ویسے تو بتول کی ساری کہانیاں بہت اچھی ہیں اس شمارے میں (اگست) ، جو بھی اب تک پڑھ سکی ہوں ’’زیتون کہانی ‘‘از بنت سحر
اس کو پڑھ کر بہت دل گرفتہ ہوئی ہوں ۔ بہت بہترین انداز سے قاری کو جھنجھوڑا ہے۔ لیکن ہم تو شاید اپنے مقاصد بھلا کر پتہ نہیں کن راہوں پہ نکل گئے ہیں اور اس کا احساس بھی نہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہدایت دے ہمیں بھی اور ہماری نسلوں کو بھی ۔
٭ ٭ ٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x