ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

قدافلح من زکٰھا – نور نومبر ۲۰۲۰

’’ نفس پر چھری پھیریئے ‘‘ میں نے ابھی یہ موضوع ڈا لا ہی تھا کہ سارا نے پڑھ کر سوال داغ دیا – ’’امی اس کا کیا مطلب ہے ؟‘‘ قربانی کا موسم بہار ہے۔سجے سجا ئے بکرے مینڈے اور چھن چھن کرتی اور مٹک مٹک کر چلتی گائیں مو تیوں کے ہار پہنائے ہوئے اور خوبصورت بیل بچوں کے تو جیسے مزے ہی ہوگئے۔ ان پیارے پیارے جانوروں کی وجہ سے بچے تو اس قدر خوش ہیں کہ گھر میں رہنا مشکل ہے ۔ محلے کی گلیو ں کی رونقیں بڑھ گئی ہیں …بچے اپنے ہاتھوں سے گھاس اور پتے کھلا رہے ہیں خوب خدمت ہو رہی ہے مگر یہی جانور جب ان کے سامنے ذبح کئے جائیں گے، تو سب بچے یا رو رہے ہوں گے یا بے حد اداس…بڑی ہی بے لوث سی محبت ہے ان معصوم بچوں کو ان جانوروں سے…اور کتنے معصوم ہیں یہ جانور بھی کہ جنہیں خبر ہی نہیں ہے کہ ان کی خدمت یا ان سے اتنا پیار کس وجہ سے ہو رہا ہے۔
مگر اللہ کو پسند تو ایسی ہی قربانی ہے کہ جس سے پیار ہو جائے ۔
’’ امی آپ تو قربانی کے جانوروں کی کہانی لے کر بیٹھ گئیں جب کہ میں تو نفس پر چھری پھیرنے کا پوچھ رہی تھی۔‘‘
سارا خیر سے پانچویں جماعت کی طالبہ تھی اور خاص طور پر اردو پڑھنے اور سمجھنے کا تو بہت ہی شوق تھا۔ ہاں بیٹی ساری قربانیوں میں سے سب سے بڑی اور اجر والی قربانی اللہ کے نزدیک نفس کی قربانی ہے ‘‘۔ سارابے ساختہ قہقہ لگاتے ہوئے بولی۔
’’نفس کوئی بیل ہے جسے قربان کیا جائے ؟ ‘‘
ہاں بیٹا بیل تو نہیں مگر طاقتور اوربپھرے ہوئے بیل سے بھی زیادہ سرکش ہے ۔لاکھ کوشش کرو قابو ہی نہیں آتا ۔ہر وقت برا سوچنا برے عمل کرا نا۔ دلوں میں کدور تیں پالنا دوسروں کو نیچا دکھا کر خوش ہونا۔ریاء، تکبر،مال کی محبت ، بخل ، پیٹھ پیچھے برائی اور جھوٹی عزت اور وقار کے گرداب میں پھنسا ئے ر کھتا ہے انسان کو انا کے بت بار بار سامنے لا کر رکھ دیتا ہے‘‘۔
میں نے سارا کی طرف دیکھا۔وہ دھیان سے میری بات سن رہی تھی۔ اس کا انہماک دیکھ کر میں دوبارہ بولی:
’’ اللہ کے نزدیک بد تر ین شرک نفس کی بندگی اور اس کی اطاعت ہے۔اللہ کے پیارے نبیﷺ نے فرمایا ہے کہ نفس امارہ کے خلاف جہاد کرنا جہاد اکبر ہے۔‘‘ انسان بڑی مشکل میں ہے اور کبھی کبھی بے بس بھی اسے بڑی جدو جہد کا سامنا کرناپڑتا ہے ہروقت باہر شیطان ہے اور اندر اپنا نفس‘‘۔
ا می…!! پھر اللہ میاں نے اسے کیوں بنایا ہے ؟
’’ ہاں بیٹا کبھی کبھی میں بھی یہی سوچتی ہوں مگر بیٹا حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے دنیا امتحان گاہ اور آزمائش کی جگہ بنائی ہے۔ جو اس نفس سے لڑتے لڑتے اسے زیر کرنے اور کچلنے میں کامیاب ہو گیا وہ تو دنیا کے امتحانی پیپر میں نمبر لے کر آخرت میں کامیاب ہو گیا اور جس نے غفلت دکھائی اور اپنے آپ کو نفس کے حوالے کیا ,ہمت ہاردی یا کمزور پڑ گیا تو وہ مارا گیا ‘‘۔
’’مگر… امی بات تو نفس کی قربانی کی ہو رہی تھی‘‘۔
’’ہاں بیٹا۔نفس کی شرارتوں ،اس کی اکساہٹوں اور خواہشات سے اپنے آپ کو بچانے کی فکر میں چوکنا رہنا ہی در اصل نفس پر چھری پھیرنا، اسے ناکام اور زیر کر نا ہے ۔‘‘

٭…٭…٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x