ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ماں خوشبو کے جیسی ہے – حریم شفیق

ماں خوشبو کے جیسی ہے
ماں روشن چاند ستارہ
ماں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا
ماں دل کا سکون آنکھوں کی ٹھنڈک
گہراپیار سمندر
دکھ سہہ کےبھی سکھ دیتی ہے
میرے اشکوں کو آنچل میں
اپنے وہ سمو لیتی ہے
گھر جنت جیسا ہوتا ہے
جس گھر میں ماں ہوتی ہے
شب بھر جو دعائیں مانگے
تو پھر وہ کہاں سوتی ہے
ماں موتی ہیرے جیسی
ماں صبح کی شبنم جیسی
مجھ کو وہ چھوڑ گئی ہے
جو رونے نہ دیتی تھی
اب اشکوں پہ وہ میرے
اک ٹک خاموش پڑی ہے!

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x