ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ساون کا گیت – شاہدہ اکرام سحر

ساون آیا، برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے
ڈالی ڈالی کوکے کوئل، کیا یہ سندیسہ لائی ہے

سکھیوں نے ڈالیں پینگیں اور اُڑیں فلک کو چھونے
رنگ برنگے آنچل بکھرے، قوس ِ قزح سی چھائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

پیار کا موسم آ پہنچا، ہے ساون کا پیغام یہی
ٹپ ٹپ گرتی بوندوں نے تیری ہی یاد جگائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

ایک تو برکھا برسے باہر، اور اک برسے آنکھوں سے
مل کر دونوں ایسا حشر اٹھائیں بس کہ دہائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

سحر تلک تھم جائے گا پانی، ابر بھی چھٹ ہی جائے گا
موسم اور میں، دونوں نے ہی وفا کی ریت نبھائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x