بارش کا گیت – شاہدہ اکرام سحرؔ
گھنگھور گھٹاؤں نے پیغام سنایا ہے ہر دل کو لبھانے کا موسم یہ آیا ہے گونجے ہے جہاں سارا اک شوقِ نوا سے اب مرغانِ
گھنگھور گھٹاؤں نے پیغام سنایا ہے ہر دل کو لبھانے کا موسم یہ آیا ہے گونجے ہے جہاں سارا اک شوقِ نوا سے اب مرغانِ
ساون آیا، برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے ڈالی ڈالی کوکے کوئل، کیا یہ سندیسہ لائی ہے سکھیوں نے ڈالیں پینگیں اور اُڑیں فلک
امیدِ صبحِ بہار رکھنا سدا گلوں پہ نکھار رکھنا بُھلا کے رکھنا خزاں کا موسم بہار یوں ذی وقار رکھنا سہانی رُت ہے اب آنے
کوئی دارو تو اس مرضِ کہن کا بھی خدارا دو جو خدمت گار کا حق ہے، اسی کو حق وہ سارا دو غلام اب ہے
غزل ہم سفر پھر نئے سفر میں ہیں ہم اسی آرزو کے گھر میں ہیں حالِ دل کی خبر نہ پھیلا دیں وہ جو بے
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk