ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

محشر خیال – بتول جولائی۲۰۲۲

پروفیسر خواجہ مسعود ۔راولپنڈی
’’ چمن بتول‘‘ ماہ جون 2022ء پر تبصرہ حاضر ہے ۔ سب سے پہلے ٹائٹل پر نظر پڑی ۔ خوبصورت اُجلے ،اُودھے، سیاہ امڈتے بادل دل و نگاہ کو تسکین پہنچا رہے ہیں۔
’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ ڈاکٹر صائمہ اسما کا خوبصورت اداریہ اتنے سالوں بعد حج کی رونقیں بحال ہونے کا ذکر آپ نے ان خوبصورت جملوں میں کیا ہے ’’ بیت اللہ کی رونقیں بحال ہوں گی ، لبیک کی صدائیں گونجیں گی ، مکہ مدینہ کی ویرانیاں چھٹ جائیں گی ، دعائوں سے فضائیں معمور ہوں گی ،صحرا اپنا دامن کشادہ کرے گا ، میدان عرفات سجے گا ، مزدلفہ کا بچھونا آراستہ ہوگا ، منیٰ کی بستیاں بس جائیں گی اور ہر طرف شمع توحید کے پروانوں کا راج ہوگا ‘‘۔
آپ نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، ابتر معاشی اور سیاسی حالت اور حریت رہنما یاسین ملک کی نا حق سزا پر بھی بجا طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
’’ نیکی کی تلقین اور برائی سے روکنا ‘‘ ڈاکٹر میمونہ حمزہ صاحبہ کا بصیرت افروز مضمون آپ نے واضح کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں اپنے پیغمبر اور رسول دنیا میں بھیجے تاکہ وہ لوگوں کو نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں ۔ ہمارے مذہب اسلام میں تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ایک مفصل نظام ِ تربیت موجود ہے اور یہ ہر مومن کا شعار ہے المعروف سے مراد سنت رسول ؐ کی پیروی ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر انسانی معاشرہ کی پاکیزگی اور درستی کا ضامن ہے۔
’’عید الاضحی‘‘(حمیرا علیم ) عید الضحیٰ کے بارے میں ایک مفصل مضمون ۔قربانی ، جمرات سر منڈانا ، طواف ، سعی،عید کی نماز سب کچھ بیان کیا گیا ہے ۔ عید بلا شبہ مسلمانوں کے لیے ایک خوشی کا دن ہے اس دن اچھا لباس ، اچھا کھانا ، مناسب تفریح سب کی اجازت ہے لیکن اپنے اردگرد غریب لوگوں کو عید کے موقع پر ضرور یاد رکھیں۔
’’ ماحولیاتی آلودگی آج کی دنیا کا سنگین مسئلہ‘‘ (حسین بانو) بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی دور کرنے میں درخت بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ اسی طرح صاف ستھری ہوا اور صاف پانی بھی زندگی کے لیے نعمت ہیں ۔ راستے صاف رکھیں ، جگہ جگہ تھوکنا بھی بری بات ہے ، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں فضائی آلودگی پھیلاتی ہیں ۔ جگہ جگہ کوڑا پھینکنا اور کارخانوں سے نکلنے والا دھواں اور فاضل مواد بھی فضائی آلودگی کا باعث بنتا ہے ۔ ہمیں فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔ افسوس ہے کہ ہمارا لاہور کبھی کبھی دنیا کا آلودہ ترین شہر بن جاتا ہے ۔
’’ خطبہ حجۃ الوداع‘‘ (ڈاکٹر ممتاز عمر ) رسولؐ کا خطبہ حجۃ الوداع ایک زبردست چارٹر ہے ۔ یہ دین اسلام کا نچوڑ ہے ۔ تمدن و معاشرت کے بہترین اصول اس میں موجود ہیں ۔ یہ خطبہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام اقوامِ عالم کے لیے ایک بہترین رہنما منشور ہے۔
حبیب الرحمن صاحب کی طویل غزل سے ایک منتخب شعر
کبھی لے کے جب بھی چراغ مَیں ، گیا ، اپنا بزمِ ایاغ میں
مجھے دل کا داغ دکھا دیا مری بات بیچ میں رہ گئی
کرامت بخاری صاحب کی چھوٹے بحر کی خوبصورت غزل سے دو اشعار۔
پھیل جائے نہ تیرگی ہر سو
زخمِ دل کو اُجالتے رہیے
درد و غم کے اُمڈتے طوفان کو
دل کے دریا میں ڈالتے رہیے
اسما صدیقہ صاحبہ کی خوبصورت حمدیہ نظم کی منتخب سطریں:
مطالبہ تو رضا کا تھا بس
اسی کی سچی پنہ سے تھا بس
خدا کے عہدِ وفا سے تھا بس
عطائے رب کی ثنا سے تھا بس
’’ سات دن‘‘ ام ایمان صاحبہ کی ایک اچھی اخلاقی کہانی ۔ یہ سکھاتی ہے کہ ارادے بلند ہوں نیت صاف ہو تو اللہ مدد کرتا ہے اور انسان زندگی میں ضرور کامیاب ہو کے دکھا سکتا ہے۔
’’ تو کیا ہؤا؟‘‘ قانتہ رابعہ صاحبہ کی ایک مختصر سبق آموز کہانی ۔ اس کہانی میں سمجھایا گیا ہے کہ ہمیں دوسروں کی ٹوہ میں نہیں رہنا چاہیے ۔ چغل خوری نہیں کرنی چاہیے ۔ اسلامی نقطہ نظر سے یہ بہت معیوب ہے۔
’’ مٹی کا گلک‘‘( ڈاکٹر سلیس سلطانہ چغتائی ) ایک خوبصورت کہانی جو یہ بتاتی ہے کہ جذبے صادق ہوں تو اللہ دل کی مراد یں پوری کرتا ہے ۔ وہ گھروں میں کام کرنے والی ماسی ذرہ ذرہ جمع کرتی رہی اور پھر اُسے بلاوا آہی گیا اور اسے حج بیت اللہ کی سعادت نصیب ہو گئی۔
’’ خواب سر اب‘‘روبینہ قریشی صاحبہ کی ایک سبق آموز کہانی کہ ماں باپ کے مشورے سے کیے گئے رشتے اچھے ہوتے ہیں چالاک ہشیار لڑکوں کے جال میں سمجھدار لڑکیاں نہیں آتیں ۔
’’ فاصلے اور فیصلے ‘‘ فرحی نعیم صاحبہ کا افسانہ ہے۔ ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ بہنوں کو بھائی جائیداد میں حصہ نہیںدیتے یہ گناہ ہے ۔ ہمیں اس سلسلہ میں اسلامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے ۔
’’ ذرا سوچیے ‘‘ (شعلہ چنگیزی کینیڈا) جرائم پیشہ افراد کے بارے میں ایک دلچسپ کہانی اور پولیس کی زیادتیوں کا بھی تذکرہ ۔ بعض اوقات بے گناہ بے چارے سزا بھگتتے ہیں ۔جیل میں رہ کر پھر وہ جرم کے رسیا بن جاتے ہیں۔
’’ رشو کی کہانی‘‘( صبیحہ نبوت صاحبہ کی ایک اصلاحی کہانی ) بزرگ تو بچے بچیوں کو اچھی باتیں ، اچھا سلیقہ سکھاتے ہیں لیکن آج کل کے بچوں کو یہ روک ٹوک اچھی نہیں لگتی لیکن بعد میں زندگی میں احساس ہوتا ہے کہ بزرگ صحیح سمجھاتے تھے ۔ یہ جملے خوبصورت ہیں ’’ … لیکن شکر ہے نانی اماں کی روک ٹوک نے میرے اندر صبر اور برداشت کا مادہ پیدا کر دیا تھا ۔ انہوں نے مجھے زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھایا … ورنہ اتنے بھرے گھر میں مَیں کیسے گزارا کرتی ‘‘۔
’’ وہ جنہیں آخرت سدھارنے کا موقع ملا ‘‘( درِ شہوار قادری ) اس مضمون میں ان چند مشہور غیر مسلم شخصیات کا تذکرہ ہے جنہوں نے اسلام سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرلیا ۔ ان میںقابل ذکر انڈیا کے موسیقار اے آر رحمان ، مصر کے عمر شریف ، ہادیہ مریم ، ڈیوڈ چپل ، شرمیلاٹیگور وغیرہ ہیں ۔خوش قسمت ہیں یہ لوگ کہ ایمان کی دولت پائی ۔
’’ کریلا حلیم ‘‘ ڈاکٹر میمونہ حمزہ صاحبہ کا ایک دلچسپ مضمون کہ کس طرح قیمہ کریلے میں سب دالیں بھی ڈال دیں اور اس طرح کریلا حلیم تیار کرلی ۔ دلچسپ تجربہ ہے ۔
’’ مولا بخش‘‘(فریحہ مبارک) ماسٹر صاحب کے مولا بخش (ڈنڈے) کے بارے میں دلچسپ مضمون ۔ بتایا گیا ہے کہ بچپن میں ماسٹر جی کی سختی سہ کر زندگی میں لوگ نامور انسان بن جاتے ہیں۔
’’ موٹاپے سے نجات‘‘( سعدیہ فیاض) موٹاپا اور وزن کم کرنے کے لیے نہایت مفید مشورے دیے گئے ہیں مثلاً ورزش کریں ، کھانا کم کھائیں ، پھل سبزیاں زیادہ استعمال کریں ، جنک فوڈ اور فاسٹ فوڈ نہ کھائیں۔
’’سیاسی دہن بگڑنے کی کہانی ‘‘ (ڈاکٹر صائمہ اسما صاحبہ کا کالم ) آپ نے اپنے اس کالم میں نہایت اچھے انداز میں بتایا ہے کہ کس طرح عمران خان صاحب اور ان کے حامیوں نے سیاسی مخالفین کے نام بگاڑنے کے کلچر کو فروغ دیا ۔ آپ کے یہ جملے زبردست ہیں ’’ خان صاحب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے سپاہی سوشل میڈیا پر سب حدیں پار کر چکے ہیں ۔ سوشل میڈیا ایک ایسا اگالدان بن گیا ہے جس میں ہر طرح کی غلاظت انڈیلی جا رہی ہے … بحیثیت قوم ہم بذ زبانی ، بد تہذیبی اور گالم گلوچ کے جس قعرِ مذلت میں گر چکے ہیں اس سے نکلنے کا راستہ اب عمران خان کو ہی ڈھونڈنا ہوگا کیونکہ اس کو متعارف کرانے والے انہی کے پر ستار ہیں ‘‘۔
(شکر یہ اب کے آپ نے اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھ دیا ہے )
گوشہِ تسنیم ’’ خود اعتمادی ‘‘(ڈاکٹر بشریٰ تسنیم صاحبہ ) ڈاکٹر صاحبہ نے بجا لکھا ہے کہ انسان کے اندر خود اعتمادی ہو تو وہ ایک کامیاب اور مثالی شخصیت بن سکتا ہے اور خود اعتمادی اسی صورت پنپتی ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہو۔ پوری سیرت طیبہؐ توکل علی اللہ کی صفات سے بھری پڑی ہے ۔
آخر میں چمن بتول ،ادارہ چمن بتول اور تمام قارئین کے لیے نیک خواہشات۔
٭ محترم!آپ نے خط میں کالم کے بارے میں استفسار کیا ہے ۔ یہ کالم روزنامہ 92نیوز میں ہفتہ وار شائع ہوتا ہے جبکہ یہی نام میرے شعری مجموعہ کا بھی ہے (ص۔ا)
٭…٭…٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x