ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ایک خط – امریکہ سے ڈاکٹر فوزیہ ناہید مرحومہ کا ایک خط

نگران ماہنامہ بتول ثریا اسما صاحبہ کے نام

میری پیاری ثریا خالہ جان
السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاۃ‘
خیر وعافیت کی دعائوں کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں ۔ فون پر آپ کی ٹھنڈی میٹھی آواز سننے کی عادی ہو چکی ہوں ۔ اور اب یہ کمی تو مسلسل محسوس ہوتی ہے ۔امید ہے کہ آپ نئے گھر شفٹ ہو گئے ہوں گے اور وہاں پر سامان کی از سرِنو ترتیب دی گئی ہو گی۔ یہ بھی ایک مشکل مرحلہ ہوتاہے ۔ لیکن اس سے بھی ایک بڑا اورمشکل مرحلہ یہ ہے جب ہماری Shifting یہاں سے اخروی گھرکی طرف ہو گی ۔ اللہ آسان کرے۔
ہم نے بھی ادھر آکر اپنا گھربسایا ہے ۔ضرورت کی تمام چیزیں اول سےآخر تک خریدنی تھیں ۔یہاں کے Life styleمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا اتنا رحجان ہے کہ ’’ عارضی گھر ‘‘ کا تصور ذہن میں جما رہتا ہے ۔ آج ادھر ہیں اورکل شاید نہ ہوں ۔ اوریہ پوری امریکی قوم کا مزاج ہے مگر پھر جب وہ زندگی کے کسی دور میں سیٹ ہوتے ہیں توپھراس طرح کہ جیسے یہی گھرآخرت میں ملنے والی جنت ہیں۔
اللہ ہمارا آخرت میں بہترین گھردے ۔فلاحِ دارین دے ۔ آمین۔
آپ کا کام اورصحت کس حال میں ہے ؟ ڈویژن کے تمام کام سیٹ ہیں ، جاری ہیں ؟ تمام شہروں کے دورے اورتربیت گاہوں کا کوئی پلان ہے ؟ اصل میں شہروں کی تربیت گاہیں بہت اہم اثرات رکھتی ہیں۔ اورکارکنان اورنئے لوگوں پر بہت اچھے اثرات رکھتے ہیں بشرطیکہ تربیت گاہیں خوبی کے ساتھ پلان ہوں اور خلوص ، محبت کے ساتھ کوشش ہو۔ نئے لوگوں سے آگے بڑھ کرملیں توکیوں نہ مزہ آئے خیر! ہم توادھرہیں !
آپ اور ڈاکٹرصاحب کیسے ہیں ؟ بچے ، بہویں ، بیٹی، داماد سب گھرداری چل رہی ہو گی اور لاہور جماعت کا کام بھی بخیریت چل رہا ہوگا۔ جب سب مل جل کرچلائیں گے تو اللہ کی رحمت ضرور ساتھ دے گی۔یدُ اللہ فوق الجماعۃ
اجازت چاہتی ہوں ۔ اہلِ خانہ کو سلام
آپ سے دعائوں میں وافرحصے کی امید رکھتی ہوں ۔
والسلام
آپ کی دعا گو ۔طالبۂ دعا بیٹی
فوزیہ ناہید
8 نومبر1996
٭ ٭ ٭

 

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x