ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

اللہ کے نام سے

پیارے نوری ساتھیو!
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔
ۓنئے عیسوی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ سردی کی شدت ہے۔ پہاڑوں نے برف کا لبادہ اوڑھ لیا ہے ۔ دنیا اجلی اجلی لگ رہی ہے۔ دل چاہتا ہے کہ یہ اجلا پن ہمیشہ برقرار رہے۔ اس اجلے پن کو اس پاکیزگی کو ہم ہی یا تو برقرار رکھیں گے یا میلا کر دیں گے کیوں کہ اس دنیا کو صاف ستھرااور خوب صورت بنانے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے جو اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ کسی نے کیا خوب نصیحت کی ہے کہ جب تم کسی جگہ کو چھوڑ کر جائو تو اسے پہلے سے زیادہ صاف ہونا چاہیے۔مگر ہم اس دنیا کو دو طرح سے میلا کر رہے ہیں۔ ایک تو آلودگی پھیلا کر جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پھول کملا گئے ہیں اور سبزہ خاک ہو رہا ٕہے ، جنگلی اور آبی حیات مر رہی ہے، نت نئی وبائیں اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ خوش و خرم، صحت مند افراد کے چمکتے ہوئےچہروں کی جگہ زرد رو، خستہ تن، مردہ دل اور مایوس افراد آلام زندگی کا نوحہ پڑھتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دوسرے اپنے رویوں کی بد صورتی سے۔ ہم نے وہ تمام اخلاق طاق پر رکھ دیے ہیں جو زندگی کو خوب صورت بناتے ہیں۔ صبر، شکر، عفو، احسان ایثار، تواضع، سچائی ،صلہ رحمی، ایفائےعہد، امانت ، دیانت جیسے اخلاق جو انسانوں میں باہم ربط مضبوط کرتے ہیں، ان کی جگہ غصہ، تکبر، جھوٹ، بد گوئی، عدم برداشت، حسد، کینہ، غیبت، طعنہ زنی، لالچ، بخل جیسے برے اخلاق ہماری عادت بنتے جا رہے ہیں جو دلوں میں نفرتیں بو رہے ہیں۔ذہنی سکون،مہذب معاشرے اور اپنی تصوراتی حسین دنیا کو پانے کے لیے ہمیں ان دونوں طرح کے رویوں کی اصلاح کر نا ہو گی۔
نا صرف ماحولیاتی آلودگی بلکہ اپنی ذہنی آلودگی کو بھی صاف کرنا ہو گا۔ ماحول صاف ہوگا تو منظر صاف اور بھلا دکھائی دے گا۔ دلوں کی کدورتیں دور ہوں گی تو زندہ رہنے کا لطف آنے لگے گا۔ آئیے، اس نئے سال کو ایک نئے جذبے سے خوش آمدید کہیں، ایک تعمیری سوچ کے ساتھ اس کا استقبال کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں خوش رہنے اور خوشیاں باٹنے والا بنائے۔
والسلام
آپ کی باجی

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x