ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

انار(ایک خوش ذائقہ اور صحت بخش جنتی پھل) – بتول دسمبر ۲۰۲۰

مثل مشہور ہے’’ ایک انار سو بیمار‘‘، اور میں انار کی بیمار اس وقت بنی جب میری شادی کی تاریخ پکی ہوئی۔
ہؤا کچھ یوں کہ تاریخ پکی ہوتے ہی سہیلوں نے ہر قسم کے مشورے مفت دینا شروع کر دیے۔ کسی نے کہاکہ شادی کی شاپنگ فلاں جگہ سے کرو ، فلاں پارلر میں بکنگ کروالو اور یہ کہ آجکل کیا چیزیں ’ان‘ہیں اور کیا ’آؤٹ‘ ہیں وغیرہ۔ انہی سہیلوں میں سے ایک نے کہا کہ ،’’یہ ڈیڑھ ماہ (اوائل ِاکتوبر سے اواخر نومبر ) تمہارے لیے بہت مصروفیت اور تھکاوٹ کا ہوگا ۔ لیکن میں تمہیں ایک ایسا آزمودہ نسخہ بتاؤں گی جسے آزمانے سے نہ صرف تمہارارنگ گورا ہوگا بلکہ چہرہ بھی ہشاش بشاش ہو گا‘‘۔اس کا دعویٰ تھا کہ اس نسخے پر عمل کر کے میں اسےہمیشہ دعائیں دیتی رہوں گی۔
اب اتنا اچھا نسخہ کون نہ جاننا چاہے گا۔ میں نے بھی یہی کیا۔ اس نے بتایا کہ آج کل انا ر مارکیٹ میں ہیں اور مجھےانا ر کےجوس کے دن بھر میں کم از کم تین سے چار گلاس پینا ہیں۔ یہ اتنی مشکل بات نہ تھی اس لیے فوراً مان لی۔ انار منگوائے تھوڑے مہنگے ملے لیکن بہت مہنگے بھی نہ تھے ۔ شامی (چھوٹی بہن ) نے ان تمام اناروں کے دانے فوراًنکال لیے اور جوس بنایا ۔ واقعی یہ کھٹا میٹھا جوس (بغیر چینی کے) ہم سب ہی کو بے حد پسند آیا۔ ایک مرتبہ انار کا جوس پینے کا ایسا چسکالگا کہ ہم تمام گھر والوں نے روزانہ انار کا جوس پینے کو اپنی روٹین میں شامل کر لیا۔
اس جوس کو پینے سے میرا رنگ گورا ہؤا یا نہیں مجھے کچھ یاد نہیں مگر چہرے کی تازگی اور دل کی خوشی ضرور بڑھی۔ شاید اسی لیے شادی کے بعد بھی کافی عرصے تک ہر اکتوبر سے جنوری تک انار کا جوس پینا ہمارا معمول بن گیا ۔پھر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی گئی اور انگلینڈ جانے کے بعد تو یہ عادت بالکل ختم ہو گئی۔ وہاں انار اتنے مہنگے تھے کہ خریدنا ممکن نہ تھا۔ اس سال خوش قسمتی سے اکتوبر پاکستان میں گزر رہا ہے اور میں انار کھاتے ہوئے ، یہ مضمون لکھتے ہوئے اپنی سہیلی کو دعائیں دے رہی ہوں جو امریکہ میں اناروں کو ترس رہی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی انار اوران کا جوس عطا فرمائے، آمین۔
تو قارئین !انا ر ایک انتہائی خوش ذائقہ، خوش رنگ اور خوش شکل پھل ہے ۔ خاص طور پر اس کے سر پر سجا تاج اسے پھلوں کا شہنشاہ بناتا ہے۔انار قدیم ترین پھلوں میں سے ایک ہے۔ شاید آپ نے بھی بچپن میں وہ کہانی سنی ہوگی جس میں انار کا درخت سیب کے درخت سے اپنی خوبصورت کلیوں اور پھلوں کی بنا پر بڑے غرور سے بحث کرتا نظر آتا ہے۔ تاریخ کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ انار کے درخت بابل کے جھولتے باغوں میں بھی موجودتھے ۔ قدیم چینی اسے شادیوں میں نئے جوڑے کو خصوصاً پیش کرتے تھے کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق انار اس جوڑے کے لیے بہت سی خوشحالی اور برکتیں لانے کا سبب بنتا تھا۔ مصری اپنے مردوں کو دفناتے ہوئے ساتھ میں انار رکھ دیتے تھے۔
اس پھل کا ذکرتورات میں بھی ملتا ہے جس کے مطابق حضرت سلیمان ؑ کے پاس اناروں کے دو باغات تھے اور موسیٰ ؑ کے زمانے میں فلسطین، شام اور لبنان کے علاقوں میں اس کی فصل کو خصوصیت سے اگانے کے واقعات ملتے ہیں۔اسی طرح قدیم زمانے سے طائف کے ’ہوایا‘ نامی باغ کا انار اور چشموں کا پانی امراضِ قلب میں مفید جانا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ مغل شہنشاہ نورالدین جہانگیر کی فارسی زبان کی تصنیف، تزکِ جہانگیری میں بھی کابل کے خوش ذائقہ انار وں کا ذکر ملتا ہے ۔ بعض مؤرخین کے مطابق انار کا اصل گھر ترکی کا علاقہ سکوتری ہے اور وہاں سے یہ دوسرے ممالک میں پہنچا۔ جبکہ کچھ دوسروں کا ماننا ہے کہ اس کا اصل گھر ایران ہے ۔
بہرحال آج یہ پھل دنیا کے کئی ممالک میں کاشت کیا جاتا ہے۔ایشیائی ممالک میں ایران، ہندوستان ،افغانستان اور پاکستان انار کی کاشت کے لیے مشہور ہیں اور بقول ڈاکٹر خالد غزنوی ’’ پا کستا ن ، افغانستان کے انار جیسا شیریں اور لذیذ انارکہیں بھی نہیں ملتا‘‘ (صفحہ 15)۔ انا رکی کئی اقسام برِصغیر میں ملتی ہیں لیکن قندھاری اور بہی دانہ پاکستان میں پائی جاتی ہیں۔ قندھاری انار کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ کابل کا پھل ہے مگر بلوچستان میں پیدا ہونے والا قندھاری انار کابل سے بھی زیادہ عمدہ ہوتا ہے۔ پاکستانی اناروں میں پشاوری انار سب سے زیادہ مقبول ہیں کیونکہ اس کا چھلکا خشک ہونے کے باوجود اس کے دانے تروتازہ اور رسیلے رہتے ہیں ۔
انار کا قرآن و حدیث میں تذکرہ
انار ’جنت کا پھل‘ ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جنت کا ذکر کرتے ہوئے ہمیں بتایا ’’اور وہاں پر باغ ہیں جن میں انگور، زیتون اور انار ہیں۔ ان میں سےکچھ ایسے ہیں جن کی شکلیں آپس میں ملتی بھی ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو اپنی شکل اور ذائقہ میں مختلف ہیں ،تم توجہ دو اور غور کرو پھلوں پر کہ وہ کیسے پھل کی شکل اختیار کرتے ہیں کیونکہ یہ وہ چیزیں ہیں جن میں اللہ کی قدرت کے کرشمے نظر آتے ہیں‘‘(الانعام: 99)۔
اسی سورت میں آگے فرمایا’’ تمہارا رب وہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے مختلف اقسام کے باغات بنائے ہیں جن میں رنگ برنگ کی فصلیں جیسے کہ کھجور، زیتون اور انار اگتے ہیں۔ ان کی شکلیں اور ذائقے آپس میں ملتے جلتے بھی ہیں اور مختلف بھی، اللہ کے دیے ہوئے ان پھلوں کو اس وقت خوب کھاؤ جب وہ کھانے کے قابل ہو جائیں۔ اور اللہ کا حق دو جب ان کی فصل کاٹو اور حد سے نہ گزرو کہ اللہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘(الانعام:141)۔
اسی طرح جب جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کا ذکر کیا تو فرمایا ’’ان میں میوے، کھجور اور انار ہیں۔ پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے‘‘(سورہ الرحمٰن:68) ۔ بقول امام ابنِ کثیر ؒکھجور اور انار کا قرآن میں اس طرح سے ذکر کرنا ان دونوں پھلوں کی دوسرے تمام پھلوں پر فوقیت کو ظاہر کرتا ہے۔
حدیثِ مبارکہ میں بھی انار کا ذکر خصوصیت سے ملتا ہے۔ حضرت علیؓ سے روایت کہ آپ ﷺ نے فرمایا ’’انار کھاؤ اس کے اندرونی چھلکے سمیت کہ یہ معدہ کو حیاتِ نو عطا کرتا ہے‘‘ (ابنِ قیم ؒ)۔ امام احمد ذہبی نے سند کے بغیرحضرت علیؓ سے روایت کیا ہے کہ نبیؐ نے فرمایا ، ’’جس نے انار کھایا، اللہ تعالیٰ نے اس کے دل کو روشن کردیا‘‘ ۔ ان دونوں احادیث کی صداقت آج کی تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے جس کا ذکر آگے آئے گا۔
بقول ڈاکٹر خالد غزنوی انار نبی ؐ کی پسندیدہ غذاؤں اور دواؤں میں سے ایک ہے اور اس کا تجزیہ کرنے سے دو اہم اصول سامنے آتے ہیں۔ پہلا یہ کہ اس میں سوڈیم کی مقدار بہت کم ہےجبکہ پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے اسے دل اور گردوں کی کسی بھی قسم کی بیماری میں بلاجھجک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دوسرا یہ کہ اس کی مٹھاس ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مضر نہیں اس لیے ذیابیطس میں اس کا جوس استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کیونکہ اس میں چکنائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے لہٰذا وزن کم کرنے کےلیے یہ اکسیر ہے۔
کھجور کی طرح انار کا درخت بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس کے ہر حصے یعنی تنا ، چھال، پتے، پھول ، دانے اور یہاں تک کہ پھل کے چھلکے سب ہی کارآمد ہوتے ہیں۔ جدید تحقیقات کی روشنی میں ڈاکٹر خالد غزنوی کا ماننا ہے کہ انار ، اس کا چھلکا، پھول اور جوس پیٹ کے مختلف اقسام کے کیڑوں کے لیے نہایت مؤثر دوا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنی کتاب میں کرنل چوپڑہ کا ایک مفید نسخہ درج کیا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ:
انار کے درخت کی چھال لے کر اسے توڑ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں۔ اسے دو لیٹر پانی میں اتنا پکائیں کہ پانی آدھا رہ جائے۔ پھر چھان لیں۔ اس جوشاندہ کے دو اونس جو کہ تقریباً بڑے گھونٹ کے برابر ہوتے ہیں ، صبح نہار منہ دیے جائیں۔ ہر آدھ گھنٹہ بعد ایسی چار خوراکیں دیں۔ اس کے بعد تھوڑا سا کیسٹر آئل پلادیں تاکہ جلاب کے ذریعے کیڑے نکل جائیں ۔(صفحہ29)
غزنوی صاحب اس جوشاندے کی بدمزگی دور کرنےکے لیے اپنے مشاہدات کی روشنی میں ایک عدد دار چینی ڈالنے کا مشورہ دیتے ہیں اور یہ کہ پینےسے پہلے اس میں تھوڑا شہد شامل کر لیا جائے تو اس کا ذائقہ بہتر ہو جاتا ہے۔اس نسخے سے وہ تمام مائیں استفادہ کر سکتی ہیں جن کے بچوں کو اس قسم کا مسئلہ درپیش ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انڈیا، مصراور یونان کے اطباء انار کا شربت، اس کے چھلکوں کا جوشاندہ اور انار دانہ صدیوں سے مختلف امراضکے لیے استعمال کرتے آئے ہیں۔
انار کی طبی و غذائی افادیت
انارقدرت کا ایک ایسا انمول تحفہ ہےجس کی غذائی اور طبی خصوصیات بے شمار ہے۔ عظیم ایرانی فلاسفر، بو علی سیناا پنی مایہ ناز کتاب ’القانون‘ میں لکھتے ہیں کہ انار ایک ایسا پھل ہے جس میں ہر قسم کی طبی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اما م ابنِ قیم ؒ کے مطابق شیریں انا ر معدہ کےلیے مقوی ہےکیونکہ اس میں رقت اور لطافت پائی جاتی ہے اور یہ آسانی سے تحلیل ہوجاتا ہے اس لیے یہ بدن میں جلد سرایت کر کے عمدہ انداز میں غذائیت فراہم کرتا ہے جبکہ ترش انا ر سوزشِ معدہ کےلیے مفید ہے، دست اور پیچش میں فائدہ مند ہے اور قے کو روکتا ہے۔ یہ ایک بہترین پیشاب آور ہے کیونکہ اس میں دوسری غذاؤں کی نسبت پیشاب لانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امام قیم ؒ کا یہ ماننا بھی ہے کہ معدے کے علاوہ یہ جگر، دل اور باقی تمام اعضا جسمانی کو تقویت پہنچاتا ہے، خاص طور پر دل کی کئی ایک بیماریوں میں نفع بخش ہے۔ انار دانہ شہد کے ساتھ مل کر بڑے پھوڑوں کے لیے فائدہ مند ہیں اور اس کے شگوفے عام زخموں کے لیے نافع ہیں ان کامزید کہنا ہے کہ کئی اطباءکے مطابق اگر انار کے تین شگوفے /کلیاں کوئی شخص ہر سال نگل لے تو پورے سال وہ آشوبِ چشم سے محفوظ رہے گا۔ ان تمام فوائد کو آگے جدید تحقیق کی روشنی میں جانچا گیا ہے۔ایک دلچسپ بات یہ ہے انار کے جو فوائد احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتے ہیں اور امام ابنِ قیم ؒ نے احادیث کی روشنی میں جو کچھ بتایا ہے وہی آج کی دنیا میں مختلف تحقیقات کانچوڑ ہیں۔ سبحان اللہ ۔
انار جدید تحقیق کی روشنی میں
انار کو آج کی دنیا میں ایک ’سپر فوڈ‘ کے طور پر جانا جاتا ہے اور پچھلی دو دہائیوں میں اس پر کافی ریسرچ ہوئی ہے۔ اسی ریسرچ کا نتیجہ ہے کہ آج اس پر بے شمار مضامین گوگل سرچ پر آپ کے سامنے ہوںگے۔ مجھے بھی یہی مشکل پیش آئی اور پھر میں نے دو مضامین کا انتخاب کیا جو کہ کینڈلس اور کوکینومیگولوس(2020) اور ویو ڈا مارٹوس اور ان کے ساتھیوں (2010) سے منسلک ہیں۔ ایسا کرنے کی دو وجوہات تھیں۔ ایک تو یہ کہ ان کی اپنی تحقیق اس موضوع پر اشاعت شدہ ہےاور دوسرے یہ کہ انہوں نے کئی ایک محققین کی انار پرکی گئی تحقیق کا جائزہ لیتے ہوئے بڑی اہم معلومات اپنے مضامین میں حوالہ جات کے ساتھ فراہم کر دی ہیں۔ یعنی پڑھنے والا اگر کسی پوائنٹ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا یا کسی نقطے کو سمجھنے کے لیے مزید جانچ پڑتال کرنا چاہے تو ان محققین کے اسی موضوع پر شائع شدہ مضامین سے رجوع کرسکتاہے۔ مندرجہ ذیل معلومات زیادہ تر انہی دونوں مضامین سے لی گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق انار کا استعمال انسانی صحت پر مجموعی طور پر کئی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور مختلف بیماریوں سے حیرت انگیز طور پر محفوظ رکھتا ہے۔ اسی لیے یہ مختلف بیماریوں سے حفاظت میں اکسیر ہے۔ اس میں شکر، فائبر، فولیٹ، اینٹی آکسیڈنٹ کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ یہ مختلف منرل اور وٹامن کا خزانہ ہے۔ اس میں آئرن، کیلشیم،پو ٹا شیم ، فاسفورس، پولی فینول، بائیو ایکٹو کمپاؤنڈز اور وٹامنز اے، بی اور سی کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ تمام قیمتی اجزا انسان کی قوتِ مدافعت بڑھا کر اسے کئی ا مراض حتیٰ کہ کرونا، جس نے آج دنیا کو حیران و پریشان کر رکھا ہے ،سے بھی محفوظ رکھنے اور اس پر قابو پانے میں بےمثال ہیں۔ اس کے علاوہ ذیل میں چند امراض سے بچاؤ اور ان پر قابو پانے میں انار کے غذائی اور طبی فوائد کو واضح کیا گیا ہے۔
دل کے امراض سے بچاؤ
انار امراضِ دل میں بے حد مفید ہے ۔ ماہرین نے چوہوں اور انسانوں پر کی گئی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذکیا ہےکہ انار کا گا ڑھا جوس جس میں پولی فینول اور اینٹی آکسیڈنٹ موجود ہوتے ہیں، دل کو صاف خون مہیا کرنے والی شریانو ں میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو جمنے سے کافی حد تک روکتا ہے جس کے باعث انجائنا اورہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر بھی دل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ کچھ ماہرین نے انار کے جوس کو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے یا اس میں کمی کرنے کے حوالے سے تجربات کیے اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ انار کا جوس ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کے بلڈ پریشر میں واضح کمی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ سوڈیم کی کم مقدار اور کم کیلوریز بھی اسے دل کے مریضوں کے لیے ایک محفوظ غذا بناتی ہے ۔
مختلف اقسام کے کینسرسے بچاؤ
انار کئی اقسام کے کینسر خاص طور پر گردوں کے کینسرسے بچاؤ مہیا کرتے ہیں ۔ اس میں سیب، سنگترے، چکوترے اور کئی دوسرے پھلوں سے زیادہ مقدار میں اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں۔ یہ مختلف اقسام کےکینسر کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا کرنے والا پھل ہے۔ماہرین نے کینسر خلیات کی پیداوار اور ان کی بڑھوتری کو روکنے کے سلسلے میں کئی تجربات کیے اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ نہ صرف انار کا رس بلکہ اس کے ، بیج اور چھلکے سب ہی کینسر خلیات کےبننے اور بڑھنے کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ یہ انار کا ایک بہت ہی اہم فائدہ ہے۔
ذیابیطس سے بچاؤ
انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو کہ سال 2025 تک تقریباً 333 ملین تک پہنچ جائے گی۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ذیابیطس ،کینسر اور دل کے امراض کے بعد تیسری بڑی بیماری ہے ۔ اس کی روک تھام ڈائٹ کے ذریعے ممکن ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ذیابیطس (خصوصاً ٹائپ ٹو )کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے نہ صرف انار کا جوس بلکہ اس کے بیجوں سے حاصل شدہ تیل اور اس کی کلیوں سے نکالا گیا رس سب ہی مفیدہیں ۔
یادداشت میںبہتری
بھولنا ایک انسانی کمزوری ہے۔ شاید ہی کوئی شخص ہو گا جو بھولتا نہ ہو بلکہ اس دور میں تو بچوں کی یاداشت بھی کمزور ہو گئی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ انار کا روزانہ استعمال یادداشت کو بہتر کرتا ہے۔اسی لیے اب اسے کئی ایسی بیماریوں مثلاً الزائمر سے بچاؤ کے لیے استعمال کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ اسٹریس کو کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ جسم سے فاضل مادوں کو باہر نکالتے ہیں اور ذہنی تناؤ کو کم کرتے ہیں ۔
حسن نکھارتا ہے
انار میں حسن کو نکھانے اور خوبصوتی بڑھانے کے لیے کئی اہم اجزاء پائے جاتے ہیں۔ مثلاً اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس، الیجک ایسڈ، پیونی کولیجن اور وٹامن سی کی وافر مقدار جلد کو سورج کی شعاعوں کے مضر اثرات اور نقصان پہنچانے والے ماحولیاتی عوامل سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ دراصل الٹراوائلٹ شعاعیں انسانی جلد کو سخت نقصان پہنچاتی ہیں اور سن برن کے علاوہ جلد کے کینسر اور وقت سے پہلے ہی بڑھاپے کی وجہ بھی بنتی ہیں ۔ انار کے رس میں موجود اجزا جلد کو لٹکنے سے بچاتے ہیں اور اس طرح جھریاں آنے کے عمل کو سست بنا تے ہوئےچہرے کو خوبصورت اور جوان رکھتے ہیں ۔ اسی لیے اس رس کو جلدکی صحت ،نکھاراور خوبصورتی کےلیے بےمثال ٹانک سمجھا جاتاہے ۔جلد کے علاوہ انار کا رس بالوں کے لیے بھی بہترین ٹانک کا کام کرتا ہے ۔ اس میں موجود پیونسک ایسڈ بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے جس کی وجہ سے وہ گرنا بند ہوجاتے ہیں۔ انار کی کلیوں میں موجود رس صدیوں سے بالوں کو رنگنے کے لیے استعمال ہوتا آرہا ہے ۔آج بھی انار کی کلیاں اور چھلکا بالوں کو رنگنے کے لیے استعمال ہوتےہیں تاکہ بالوں کو مختلف کیمیکلز سے بچایاجا سکےجو ان کی صحت پر برا اثر ڈالتے ہیں۔
انار وزن گھٹانے میں اکسیر ہے
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت دنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ وزن کی زیادتی کا شکار ہیں جن میں سے 300 ملین سے زیادہ موٹاپے کے ہاتھوں پریشان ہیں۔ چوہوں پر کی گئی تحقیق کے مطابق انار کا جوس اور اس کے پتوں کا رس دونوں ہی وزن اور بھوک گھٹانے میں فائدہ مند پائے گئے ہیں۔انار میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں اورچکنائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جبکہ فائبر کی بڑی مقدار بھوک کے احساس کو کم کرتی ہے اس کے علاوہ اس میں موجود قدرتی اجزا موٹاپے کا باعث بننے والے خلیات کو ختم کر کے چربی پگھلانے میں مددگارہوتے ہیں خاص طور پر کمر کے ارد گرد کی چربی کا خاتمہ کرتے ہیں۔کمر کے ارد گرد کی چربی پگھلانا ایک نہایت مشکل امر ہے۔ لہٰذا جو لوگ بھی وزن گھٹانا چاہتے ہیں وہ اس پھل کا استعمال کثرت سے کریں۔
دیگر مسائل/امراض
انار کا رس منہ کے کئی مسائل کےلیے بھی اکسیر ہے۔ اس میں منہ کے السر، انفیکشن ، مسوڑھوں کی سوجن اور خون آنے کے عمل کو روکنے کی بے پناہ صلاحیت پائی جاتی ہے۔ انار کے بیجوں کے تیل میں موجود پیونسک ایسڈ انفیکشن کو کم کرتا ہے ، زخموں کو مندمل کرتا ہے اور بخار میں فائدہ مند ہوتا ہے۔ جبکہ آئرن ، پوٹاشیم اور میگنیز خون کی کمی سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر صحت پرمثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔
کینڈلس اور ویوڈا مارٹوس اپنے مضامین کے آخر میں مختلف محققین کی ریسرچ کا نچوڑ پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ انار کے تمام اجزا کے طبی فوائد کے پیشِ نظر اس کا استعمال دنیا بھر میں تیزی سے بڑھا ہے۔ اس میں موجود بائیو ایکٹو کمپاؤنڈ اسے ایک بہترین پھل بنا دیتے ہیں۔ کئی ایسےتحقیقی شواہد ملے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انار کے رس، بیج ، پھول اور چھلکوں کا اگر باقاعدہ استعمال کیا جائے تو انسان کئی ایک بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے جن میں دل کی بیماریاں ، ذیا بیطس اورمختلف اقسام کے کینسر شامل ہیں اس کے علاوہ یہ منہ اور جلد کے مسائل کے لیے بھی حفاظتی ڈھال ثابت ہوتے ہیں۔ اسی لیے آج کل اس پھل کے گاڑھے جوس سے بنے کیپسول بھی مارکیٹ میں عام ہیں۔کینڈلس کا ماننا ہے کہ انار بذاتِ خود ایک پھل ہے اور اسی لیے یہ انسان کے لیے محفوظ ہے لیکن اس کے دوسرے اجزا مثلاً چھلکا، بیج، پتے اور کلیوں کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہ بھی انسانی صحت کے لیے محفوظ ہیں۔
آخر میں یہی کہوں گی کہ جب میں نےانار کھانا شروع کیے تھے تو نہ تو اس کے اس قدر فوائد معلوم تھے اور نہ ہی ذہن میں ایسا خیال تھا کہ اللہ نے ہمیں کیسی کیسی نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہاں یہ ضرور معلوم تھاکہ یہ جنت کا پھل ہے ا س لیے ہمارے لیے نفع بخش ہوگا۔ لیکن اس پھل سے متعلق یہ تمام اہم معلومات اس مضمون کی تیاری میں کی گئی تحقیق کے ذریعے مجھ تک پہنچی ہیں اور دل میں اظہارِ تشکر لیے میں یہی کہوں گی کہ ہم اللہ تعالیٰ کا جس قدر بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ ہمارے ملک میں اعلیٰ کوالٹی کا انار سیزن میں کافی مناسب قیمت میں باآسانی دستیا ب ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آج ہی سے اس سپر فوڈ کو اپنی اور گھر والوں کی خوراک کا حصہ بنائیں اور بہت سے امراض سے نہ صرف محفوظ رہیں بلکہ اپنی مجموعی صحت کو بھی بہتر بنائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ممکن ہو تو اپنے گھر میں اس کے درخت اگائیں تاکہ انار آپ کو وافر مقدار میں اپنے گھر ہی میں مل جائیں اورا س نعمت پر اپنے رب کا شکر ادا کرتے رہیں ۔
حوالہ جات:
امام ابنِ قیم (691-751ہج)۔ طبِ نبوی ﷺ (مترجم، عزیزالرحمٰن اعظمی)۔ مکتبہ محمدیہ۔ اردو بازار لاہور
خالد غزنوی (1997) طبِ نبویﷺ اور جدید سائنس، جلد دوم ۔ زاہد بشیر پرنٹرز۔

٭ ٭ ٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x