ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

بے چارہ گھوڑا – نوردسمبر ۲۰۲۰

ایک کسان کے پاس ایک گھوڑا تھا ۔ اُجلی رنگت، مضبوط کاٹھی۔چست و وفا دار ۔ جب تک وہ جوان اور طاقت ور رہا ، کسان اُس سے خوش رہا ۔ اسے پیٹ بھر کر اچھا اچھا چا رہ کھلاتا رہا۔ جب گھوڑا عمر رسیدہ ہو گیا اس کی طاقت اور چستی میں کمی آگئی ۔ اب وہ پہلے کی طرح کسان کا بوجھ نہیں چھو سکتا تھا ، اب کسان کو اس کا چارہ بھاری محسوس ہونے لگا۔ اس نے گھوڑے کی خوراک میںکمی کردی ۔ گھوڑا بے چارہ لاغر ہوتا چلا گیا ۔ اب تو کسان کو اس کا وجود ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا ۔ وہ اس سے جان چھڑانا چاہتا تھا۔ ایک دن وہ بڑ بڑایا:
’’اس گھوڑے کو رکھنا سرا سر نقصان کا سودا ہے ۔ اب یہ کسی قابل نہیں ۔ ہاں ، اگر یہ ثابت کردے کہ یہ ابھی بھی طاقت ور ہے اور ایک شیر کو گھسیٹ کر لا سکتا ہے ، تب میں اسے اپنے پاس رہنے دوں گا ۔‘‘
یہ کہہ کر اس نے گھوڑے کو اپنے اصطبل سے نکال دیا ۔ بے چارہ گھوڑا پھرتے پھرتے جنگل میں جا نکلا جنگل میں اسے ایک لومڑی ملی ۔ لومڑی نے پوچھا:
’’ بھائی گھوڑے ! تمھارا منہ کیوں لٹکا ہوا ہے ؟ اور تم یہاں تنہا جنگل میں کیا کر رہے ہو؟‘‘
گھوڑے نے آہ بھر کے کہا:
’’ میرے مالک نے میری تمام خدمات بھلا کر مجھے گھر سے نکال دیا ہے کیوں کہ اب میں اس کے کسی کام کا نہیں رہا۔‘‘
’’ بغیر کوئی موقع دیے ؟‘‘ لومڑی نے پوچھا۔
’’ نہیں ، اس نے ایک موقع دیا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ اگر میں ثابت کردوں کہ مجھ میں ابھی بھی جان ہے تو وہ مجھے رکھ لے گا ۔ مگر اس کے لیے مجھے ایک شیر پکڑ کر لے جانا ہوگا ۔ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ یہ میرے لیے ممکن نہیں ۔‘‘گھوڑے نے افسردگی سے کہا۔
’’ گھبرائو نہیں ۔‘‘ لومڑی نے کہا ۔’’ میںتمھاری مدد کروں گی ۔ تم زمین پر یوں لیٹ جائو جیسے مر گئے ہو۔ بالکل حرکت نہ کرنا پھر میں ایک تدبیر کرتی ہوں ۔‘‘
گھوڑے نے ویسے ہی کیا جیسے کہ لومڑی نے کہا تھا اور مردہ بن کر زمین پر لیٹ گیا۔
اب لومڑی شیر کے پاس پہنچی جو وہاں سے کچھ دور اپنی کھچار میں آرام کر رہا تھا ۔ اس نے کہا۔
’’ بادشاہ سلامت ! میں نے تھوڑی دور ایک گھوڑا مرا ہوا پڑا دیکھا ہے ۔ میرے ساتھ آئیے۔ آپ اس کا گوشت کھا کر خوش ہوجائیں گے۔ ایسا اچھا کھانا آپ نے کبھی نہیں کھایا ہوگا ۔‘‘
شیرخوش خوش اس کے ساتھ چل دیا ۔ جب دونوں وہاں پہنچے جہاں گھوڑا مردہ بناپڑا تھا ، تو لومڑی نے کہا:
’’ یہاں راستے میںبیٹھ کر کھانا تو مناسب نہیں ہے، ٹھہریے! میں اسے آپ کی دم سے باندھ دیتی ہوں ۔ آپ اسے اپنی کچھا ر میں لے جائیے اور مزے سے کھائیے۔‘‘
شیر کو یہ مشورہ پسند آیا ۔ وہ زمین پر لیٹ گیا تاکہ لومڑی آرام سے گھوڑے کو اس کی دم سے باندھ دے ۔ لومڑی نے بجائے گھوڑے کو شیر کی دم سے باندھنے کے شیر کے پائوں گھوڑے کی دم سے باندھ دیے۔ اب اس نے گھوڑے کو تھپکی دے کر کہا :
’’ شاباش!ذرا کھینچو تواس کو ۔‘‘
گھوڑا اُچھل کر کھڑا ہوا اور شیر کو گھسیٹتا ہوا گھر کی طرف چل پڑا ۔ شیر اتنی زور سے دھاڑا کہ درختوں پر بیٹھے پرندے خوف سے اڑ گئے مگر گھوڑا اسے کھینچتا گیا او رچلتا گیا ۔ بالا ٓخر وہ اپنے مالک کے گھر پہنچ گیا۔
مالک شیر دیکھ کر حیران رہ گیا ۔ وہ اپنا قول ہار چکا تھا ۔ اس نے گھوڑے سے کہا:
’’ اب تم میرے ساتھ ہی رہو گے او رمیں تمھارا خیال رکھوںگا ۔‘‘
اس کے بعد اس نے کبھی گھوڑے کے چارے میں کمی نہیں کی اور گھوڑا مرتے دم تک سکون سے زندگی گزارتا رہا۔

٭…٭…٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x