ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

محشر خیال – بتول جون ۲۰۲۲

’’ چمن بتول ‘‘ ماہ مئی 2022ء بغور شوق سے پڑھا ۔ اس بار اداریہ میں مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کا لہجہ خاصا سخت اور تلخ ہے ۔ آپ نے پاکستان کے مفادپر ست اور موقع پر ست سیاستدانوں کو کھری کھری سنائی ہیں اور کیوں نہ سنائیں ، ہمارے ملک کی سیاست ہی ایسی ہے ۔ آپ نے صحیح فرمایا کہ عمران خاں سے لوگوںنے بہت امیدیں باندھ لی تھیں کہ شاید اب ایک نیا صاف ستھرا پاکستان ابھر کر سامنے آئے لیکن آہستہ آہستہ پر امید بھی دم توڑنے لگی کیونکہ عمران خان کی ترجیحات بد ل گئیں اور وہ نام نہاد جیتنے والے گھوڑوں کی طرف مائل ہو گئے ۔ آپ کے یہ جملے نہایت قابل غور ہیں ’’ کپتان ایک مضبوط ٹیم کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا اور انہوں نے اپنی ٹیم کے انتخاب میں انتہائی حماقت کا مظاہرہ کیا … پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا بھی مضحکہ خیز فیصلہ کیا ‘‘ اللہ کرے پاکستان کے سیاستدان ذاتی مفاد ، اقربا پروری ، بد عنوانی اور کرپشن سے پاک ہو کر پاکستان اور پاکستان کے عوام کی خدمت کریں تبھی پاکستان علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر اور قائد اعظم کے وژن کے مطابق ایک مضبوط ملک بنے گا ( انشاء اللہ)
’’اِنَمَا المومنون اخوۃ‘‘ ڈاکٹر میمونہ حمزہ صاحبہ کا بصیرت افروز مضمون اس مضمون میں وضاحت کی گئی ہے کہ اسلامی اخوت اللہ تعالیٰ کا مومنوں پر بہت بڑا احسان ہے اللہ تعالیٰ نے اخوت اسلامی کی شکل میں تمام اہل ایمان کے درمیان ایسا اٹوٹ رشتہ بنایا ہے جو زبان ، رنگ ، نسل اور علاقہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی گروہی تقسیم کی بیخ کنی کرتا ہے ۔
’’ عہد نبوی میں نظام تعلیم ‘‘ (نجمہ راجہ یاسین ) اسلام کے دور اول میں مسجد نبوی ؐ بطور مدرسہ استعمال ہوتی تھی اور مسلمانوں کے لیے ایک بہترین تربیت گاہ تھی ۔ عہد نبوی کے بعد خلفائے راشدین اور اس کے بعد کے ادوار میں مساجد مسلمانوں کے علمی مراکز بن گئیں۔ آپ ؐ نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر علوم و فنون کی تعلیم پر بھی زور دیا اور اسلام میں خواتین کی تعلیم پر بہت زور دیا گیا ہے۔
’’ختم قرآن کی تقریبات‘‘ ( افشاں نوید صاحبہ) آپ نے ختم قرآن پاک کی دعا کی بڑی پیاری تشریح کی ہے ۔
’’ ماحولیاتی آلودگی آج کی دنیا کا سنگین مسئلہ ‘‘(حسین بانو) ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں ایک بڑا معلوماتی مضمون ہے ۔ کیمیائی مادوں کا دریائوں میں گرتا زہریلے دھوئیں کا ہوا میں ملنا ، کارخانوں سے نکلنے والا مواد یہ سب فضائی آلودگی کا موجب ہیں ۔ اور یہ سب انسانی زندگی کے لیے بے حد مضر ہیں ۔
’’ حصہ نظم و غزل ‘‘ اس بار یہ سیکشن نہایت ہی مختصر ہے تشنگی محسوس ہوتی ہے حبیب الرحمن صاحب کی ’’دل‘‘ کی ردیف کے ساتھ زبردست غزل ہے ۔ ایک دکھی دل کی آواز، دل کی تڑپ، کسک سب کچھ اس میں ہے ۔دو منتخب اشعار
ٹوٹ جائے جو یہ تسبیح کے دانوں سا اگر
پھر سمٹتا ہے کسی سے کہاں بکھراہؤا دل
غم نہ جھیلے ہوں تو اندازۂ غم کیا ہو اسے
وہ ہے کیا دل نہ ہو اندر سے جو ٹوٹا ہؤا دل
’’ رزق حلال‘‘ (حبیب الرحمن) صاحب دو ایسے غریب بچوں کی کہانی جنہوں نے بھیک مانگنے کی بجائے محنت کر کے رزق حلال کمانے کو ترجیح دی ۔ یہ جملے بڑے خوبصورت ہیں ’’ سوچتا ہوں کہ جس مصور نے مونا لیزا کی مسکراہٹ کو امر کر دیا تھا کاش آج وہ میری جگہ ہوتا تو یہ گلابوں کی طرح مہکتا ہؤا چہرہ اور اس پر بکھری ہوئی بے ساختہ مسکراہٹ امر ہو جاتی ‘‘۔
’’ چار دن کے فاصلے پر عید ‘‘ ( قانتہ رابعہ صاحبہ ) اس کہانی میں

آپ نے بڑی خوبصورتی اور پیار سے بچیوں کو سمجھایا ہے کہ رزق حلال کی عادت ہی مسلمان خواتین کے لیے کامیاب زندگی کی علامت ہے ۔ یہ جملے خوبصورت ہیں ’’ ندامت کے آنسو نہیں قرب کے موتی تھے وہ واش روم میں جا کر جتنا منہ دھوتی اتنے ہی آنسو مزید اچھل کر آنکھوں سے بے تاب ہو کر باہر نکلتے … اگلے دن پھر سے ابو کی شاہدہ زندہ ہو گئی تھی ۔ زندگی کا پہلا روزہ رکھنے والی شاہدہ ‘‘
’’چھمک چھلو‘‘( عالیہ حمید ) بڑے طریقے سے سمجھایا ہے کہ لڑکیوں کو یوں تنگ نہیں کرنا چاہیے ۔ شرافت بہترین انسانی جوہر ہے۔ ایک بے حد معیاری افسانہ ۔
’’ ووہٹی‘ ‘( مدیحۃ الرحمن) یہ واقعی زمیندار اور جاگیر دار گھرانوں کا المیہ ہے کہ وہ لڑکیوں کی شادی خاندان کے باہر نہیں کرتے کہ زمین غیروں کے پاس نہ چلی جائے اس طرح بعض اوقات بے جوڑ رشتے بھی ہو جاتے ہیں اور لڑکیاں ساری زندگی کا بوجھ اٹھائے پھرتی ہیں ۔
’’ ایک تیرے آنے سے پہلے ‘‘ (فرحی نعیم ) ان خواتین کے لیے ایک سبق جو آنے والے بچے ایک بوجھ تصور کرتی ہیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فرمان کو بھول جاتی ہیں کہ ہر آنے والے بچے کا رزق اللہ کے ذمہ ہے ۔
’’ ڈاکٹر صاحب ‘‘ ( نبیلہ شہزاد ) ایک نیم حکیم کے بارے میں دلچسپ مضمون جو اٹکل پچو سادہ مریضوں کا علاج کر دیتے ہیں ۔
ڈاکٹر فوزیہ ناہید( مرحومہ )’’ نو مسلموں کی ہمدرد شخصیت ‘‘
ڈاکٹر فوزیہ ناہید صاحبہ کی دینی خدمات کا تذکرہ ۔ آپ ایک مخلص ، ہمدرد خاتون تھیں خاص طور پر نو مسلم خواتین کے لیے آپ کی خدمات قابل ستائش ہیں ۔
’’ دوعیدیں ‘‘( روبینہ قریشی)آپ نے پہلے بچپن کی عیدوں کو یاد کیا ہے جو بہت سہانی پیاری ہوتی تھیں ، خوب تیاری ہوتی تھی ۔ پھروہ عیدیں جو اپنے بچوں کے ساتھ منائیں ۔ اور آخر میں وہ عیدیں بھی آجاتی ہیں جب اولاد تلاش روزگار یا شادیاں ہو کر دور سدھار جائے ۔
’’ لا یعنی ‘‘( عبد المتین)آپ نے واضح کیا ہے کہ لا یعنی سے مراد ہر و ہ کام ہے جس میں دین و دنیا کا کوئی بھی فائدہ نہ ہو ۔ لا یعنی سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے کہ اپنے پورے دن میں اہم ذمہ داریوں اور مصروفیات کو ترتیب دیا جائے ۔ وقت کی قدر کی جائے ۔
’’ پریشان کن حالات ‘‘ (ڈاکٹر اختر احمد ) پریشان کن حالات اور پریشانیوں سے بچنے کے لیے ڈاکٹر صاحب نے آسان اور کارآمد نسخے بتائے ہیں مثلاً لمبے لمبے سانس لیں اور پر سکون ہوجائیں ۔ جھگڑے کی جگہ سے ہٹ جائیں ۔ مثبت سوچ رکھیں ، مناسب آرام کریں ۔ مسکرانے کی کوشش کریں کسی پارک یا اچھی جگہ پہ جائیں ۔
’’ بہاولپور میں اجنبی‘‘( مظہر اقبال مظہر /راشد ظہور) مصنف نے اس کتاب میں ایسے قیام بہاولپور کی یادیں اور وہاں کی تاریخی مقامات کا تذکرہ کیا ہے جو پڑھنے میں بڑا دلچسپی کا باعث ہے۔ قابل ذکر مقامات مثلاً نور محل ، جامع مسجد الصادق ، چوک فوارہ ، میڈیکل کالج ، رنگیلا بازار ،شہزادی چوک اور مشہور اسلامی یونیورسٹی بہاولپور تبصرہ نگار نے بڑی خوبی اور مہارت سے کتاب کے نمائندہ حصوں کو منتخب کیا ہے۔
’’ کرونا کے بعد کی زندگی ‘‘( حمیرا علیم ) آپ نے پریشانیوں اور بیماریوں سے بچنے کے لیے اور اپنی آخرت بہترین بنانے کے لیے نہایت مفید تسبیحات بتائی ہیں ۔ بے شک ان کا روزانہ پڑھنا ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتا ہے۔
گوشہِ تسنیم ’’ بریکنگ نیوز‘‘ ( ڈاکٹر بشریٰ تسنیم ) ڈاکٹر صاحبہ نے نہایت خوبصورتی سے ’’موت‘‘ کو انسان کے لیے بریکنگ نیوز سے تشبیہہ دی ہے بلا شبہ یہ بریکنگ نیوز ایک دن سب کے لیے آتی ہے جس کے لیے اپنے آپ کو ہر وقت تیار رکھنا چاہیے ۔
میں بھی قانتہ رابعہ صاحبہ کی خواہش کی تائید کرتے ہوئے مدیرہ محترمہ صائمہ اسما صاحبہ سے ملتمس ہوں کہ اب اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھا کریں اس سے ’’ چمن بتول‘‘ کی شان اور وقار میں مزید اضافہ ہو گا ۔ امید ہے آپ قارئین کی خواہش کا احترام کریں گی ۔
آخر میں ادارہ ’’چمن بتول ‘‘ اور قارئین کے لیے نیک خواہشات۔
٭٭٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x