ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ابتدا تیرے نام سے-بتول اپریل ۲۰۲۱

قارئین کرام! گرمی کی لہر کے ساتھ ہی ملک میں کورونا کی تیسری لہربھی آچکی ہے اور ایسی زوردار ہے کہ بیماری اور اموات کے اعدادو شمار پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ کہاں تو فروری کے مہینے میں زندگی معمول پہ آنے کو تھی اور کہاں مارچ شروع ہوتے ہی ایک دم وبا کے پھیلاؤنے دوبارہ زور پکڑ لیا۔نتیجہ یہ کہ ایک بار پھر ہم مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہو گئے ہیں تاکہ وبا کے اعدادو شمار اس حد تک نہ جائیں کہ صحت کی سہولیات کا نظام فیل ہو کر رہ جائے۔ اللہ کرے اس بار تدابیر مؤثر ثابت ہوں ۔ ہمارے ہاں بے احتیاطی کا کلچر دیکھتے ہوئے اصول و ضوابط کی پابندی کروانے کے لیے سخت نگرانی اور قانون کے نفاذ کی ضرورت ہے۔
رمضان المبارک کا آغاز ہورہا ہے، اللہ کرے کہ ہم اس ماہِ مبارک کو اس کے حقیقی تقاضوں کے ساتھ گزاریں، قرآن سے تعلق مضبوط کریں، تقویٰ اور تزکیہ کے حصول کو اپنا مطمحِ نظر بنائے رکھیں ، گناہوں کی معافی کے خواست گار ہوں، اللہ سے اس کا رحم طلب کریں، اللہ کی راہ میں حسنِ نیت سے خرچ کریں تاکہ زندگی آزمائشوں سے نکلے آمین۔
بنگلہ دیش اپنی آزادی کی پچاسویں سالگرہ کا جشن اس حال میں منا رہا ہے کہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا گراف تشویش ناک ہے، آمرانہ اقدامات ،گم شدگیاں اور ماورائے عدالت قتل حسینہ واجد کی حکومت میں عروج پر ہیں۔اس سے پہلے پاکستان سے وفاداری کے جرم میں کئی بے گناہ افراد کوجھوٹے مقدمات بنا کر پھانسیاں دی گئیں،اور اب مسلمانوں کے خون کے پیاسے نریندر مودی کو ڈھاکہ بلا کر جشنِ آزادی کی تقریبات میں اعزاز سے شامل کیا گیا ۔اس موقع پر بنگلہ دیش کے عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ دارالحکومت ڈھاکہ اور چٹا گانگ سمیت کئی شہروں میں قاتل مودی کو بلانے پہ ہڑتال اور مظاہرے ہوئے جن میں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد جانیں ضائع ہوئیں ۔مودی اور حسینہ دونوں کی حکومتوں کو اپنے ملکوں میں فاشزم اورانسانی حقوق کی شدیدخلاف ورزیوں پر بدنامی اورمخالفت کا سامنا ہے۔مودی کی آمد پربنگلہ دیشی عوام نے کھل کر بھارت کے عمل دخل کے خلاف اپنا مینڈیٹ دیا ہے۔حسینہ واجد نے مودی کو بنگلہ دیش کی آزادی کے ہیرو کے طور پر بلایا مگر عوام نے اس کے کردار کو یکسر مسترد کرکے یہ بتایا ہے کہ وہ ہرگز مودی کی مسلمان دشمن حکومت کو اپنا دوست نہیں سمجھتے۔مودی جو اپنے سیکولرآئین والے ملک کونیشنلسٹ ہندو سٹیٹ بنانے کی راہ پر گامزن ہے، بنگلہ دیشی مسلمانوں کا دوست کیسے ہو سکتا ہے۔
ملکی صورتحال ایک بار پھر پوری طرح شکوک و شبہات کی زد میں ہے۔سٹیٹ بنک کی حیثیت سے متعلق بہت خیال آرائیاں ہیں۔پی ڈی ایم کی تحریک آپس کی محاذ آرائی کی جہ سے فی الحال ٹھنڈی پڑ گئی ہے ۔ احتساب اور لوٹی ہوئی رقوم کی واپسی کا معاملہ آگے بڑھتا نظر نہیں آرہا۔ مہنگائی کا جن حسب سابق بے قابو ہے اور حکومت بے بس نظر آرہی ہے۔
غیر ممکن ہے کہ حالات کی گتھی سلجھے
اہل دانش نے بہت سوچ کے الجھا ئی ہے
کراچی کو حق دلوانے کے لیے اس بار حافظ نعیم اپنی ٹیم کے ساتھ اگلی صفوں میں ہیں۔ جیسے کراچی کو ایک ایسا مخلص اور دلیر سربراہ چاہیے جس کی با صلاحیت اور ایماندار ٹیم ہواور وہ ذاتی، گروہی، پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کرشہریوں کی بھلائی کے لیے کام کرے، ایسے ہی ملک کو بھی وہ باصلاحیت ، زیرک لیڈرشپ چاہیے جسے مسائل کی سمجھ بھی ہو، ان کے حل کا راستہ بھی معلوم ہو اوراس میں سے ہر فرد قابلِ بھروسہ بھی ہو۔جن کے ضمیر بیچے اور خریدے نہ جا سکیں، اور جن کے قول اور عمل میں تضاد نہ ہو۔ جو ملکی اور بین الاقوامی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت اور ہمت رکھتے ہوں۔
ماضی میں مقبول ٹی وی ڈراموں کی خالق حسینہ معین انتقال کر گئیں۔ پی ٹی وی کے سنہرے دور میں بہت سے سیریل لکھے جنہیں ملک گیر بلکہ بین الاقوامی شہرت اور پذیرائی ملی۔بے شمار تمغے اور اعزازات حاصل کیے مگر بھارت سے ایوارڈ وصول کرنے سے اس لیے انکار کیا کہ اس سے ان کے پاکستانی مداحوں کو تکلیف پہنچے گی۔ موجودہ دور کے ٹی وی ڈراموں سے نالاں تھیں اور ان میں بیہودگی ،منفی رجحانات اور تشدد کے مناظر کی سخت ناقد تھیں۔گھریلو معیاری تفریح پر مبنی ڈرامے لکھے جن میں مزاحیہ کردار اور شگفتہ مکالمے سکرپٹ کا لازمہ ہوتے تھے۔ خود بھی ہر دلعزیز شخصیت کی مالک تھیں۔ اللہ ان کی حسنات کو قبول فرمائے اور ان کو غریقِ رحمت کرے آمین۔
رمضان المبارک سے متعلق اس بار خصوصی مضامین شامل ہیںجو ذاتی معلومات میں اضافے کے ساتھ ساتھ، گھر میں سنانے اور حلقہ ہائے دروس میں تیاری کے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔ قلمی معاونین سے درخواست ہے کہ موقع کے لحاظ سے جو تحریر ہو وہ کم از کم ڈیڑھ ماہ پہلے بھیجا کریں۔ سوشل میڈیاپر تحریر فورا پڑھنے کو مل جاتی ہے اس وجہ سے شایدلکھنے والوں کی یہ عادت بن گئی ہے کہ موقع کے قریب لکھنے کا خیال آتا ہے اور پھر ماہنامے کے لحاظ سے تحریر تاخیر کا شکار ہو چکی ہوتی ہے۔یوم خواتین کی مناسبت سے کئی اچھی تحاریر بروقت شامل نہ ہو سکیں۔ اب مئی کے شمارے کے لیے اگر عید الفطر سے متعلق تحاریر بھیجنا چاہیں تو ۱۰ اپریل تک ضرور بھیج دیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی انتظامات مشکل ہو جاتے ہیں اور معمولات متاثر ہوتے ہیں۔ویب سائٹ اپ ہو چکی ہے۔ امید ہے کہ نیا انداز آپ کو پسند آئے گا۔ندا ؔفاضلی کے چند اشعار کے ساتھ اگلے ماہ تک اجازت بشرطِ زندگی۔
پھر یوں ہؤا کہ شہر کا نقشہ پلٹ گیا
امید جیت کی تھی مگر مات ہوگئی
وہ آدمی تھا کتنا بھلا، کتنا پُر خلوص
اس سے بھی آج لیجے، ملاقات ہو گئی
نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیے
اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہوگئی
دعاگو، طالبہ دعا
صائمہ اسما

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x