ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ذرا مسکرا لیجیے – نور اپریل ۲۰۲۱

٭ استاد : بتائو جہلم، راولپنڈی اور پشاور کہاں ہیں ؟
شاگرد: ’’ مجھے کیا معلوم ماسٹر صاحب ۔ اپنی چیزیں آپ خود سنبھال کر رکھا کریں ۔‘‘
(مریم کائنات۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭تین افیمی ایک تین منزلہ عمارت دیکھ کر ایک دوسرے کے اوپر چڑھ گئے اور سمجھنے لگے ک وہ ایک عمارت ہیں ایک پولیس والا وہاں سے گزرا تونیچے والے افیمی کی ٹانگ پر ڈانڈا مارا۔اوپر والا بولا:’’ دیکھو۔ دیکھو ۔ پہلی منزل کا دروازہ کون کھٹکھٹا رہا ہے ۔‘‘
(کامران جٹ ۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭مریض:’’ ڈاکٹر صاحب مجھے رات کو سوتے میں گدھے فٹ بال کھیلتے نظر آتے ہیں۔‘‘
نفسیاتی معالج:’’ میں دوا دیتا ہوں ۔ آج ہی رات سے شروع کر دینا ‘‘۔
مریض :’’ آج رات سے نہیں ڈاکٹر صاحب ۔‘‘
نفسیاتی معالج:’’ وہ کیوں ؟‘‘
مریض :’’ آج فائنل میچ ہے ۔‘‘
(شہلا کرن ۔ کراچی)
گاہک: ’’ یہ ٹائی کتنے کی ہے ؟‘‘
دکان دار:’’ چار سو کی ۔‘‘
گاہک:’’ اتنے میں تو جوتوں کا جوڑا مل جاتا ہے ۔‘‘
دکان دار :’’ تو پھر آپ وہ گلے میں لٹکا لیں ۔‘‘
(عادل گجر ۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭ ٹرین کی ایک بوگی میں دو مسافر سفر کر رہے تھے ۔ ایک نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا: ’’ میں شاعر ہوں۔‘‘
دوسرے نے اپنے کان کی طرف اشارہ کیا اور بولا :’’ میں بہرا ہوں ۔‘‘
(نوشیرواں ملک ۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭ دو ممالک کے درمیان جنگ ہورہی تھی ۔ ایک ملک کے کمانڈر نے اعلان کیا :’’ جو فوجی دشمن ملک کا ٹینک سر زمین پر لائے گا ، جنگ کے بعد اسے ایک سال کی چھٹی اور دو لاکھ روپے انعام دیا جائے گا ۔‘‘
اگلے روز ایک فوجی دشمن ملک کا ایک ٹینک لے آیا ۔ افسروں نے اسے خوب شاباش دی ۔ چند دن بعد وہ ایک اور ٹینک لے آیا ۔ جنگ کے بعد جب انعامات کی تقسیم شروع ہوئی ۔ اس فوجی کو انعام دیتے ہوئے پوچھا گیا :’’ آپ نے یہ کارنامہ کیسے انجام دیا ؟‘‘
فوجی نے کہا :’’ بہت آسانی سے ۔دشمن کے سپاہی کو جب چھٹی چاہیے ہوتی تھی تو وہ ہم سے ٹینک مانگ کر لے جاتا تھا ۔‘‘
(اسما فرحین ۔ ملتان)٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x