ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

اللہ کے نام سے – نور اپریل ۲۰۲۱

نوری ساتھیو!
السلام علیکم۔
جب بچپن میں ہم حساب سیکھنا شروع کرتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے جمع کا قاعدہ سکھایا جاتا ہے کیوں کہ یہ سب سے آسان ہوتا ہے ۔2+2=4 سے شروع کر کے ہم ہزاروں ، لاکھوں اور کروڑوں جمع کرنا سیکھ جاتے ہیں ۔ رفتہ رفتہ ہم سارے قاعدے اور کلیہ سیکھ جاتے ہیں ۔ حساب کا ایک دلچسپ قاعدہ یہ ہے کہ آپ ہزاروں ، لاکھوں ، کروڑوں جمع کریں اور پھر حاصل جمع کو صفر سے ضرب دیں تو سب کچھ صفر ہو جاتا ہے ۔
زندگی میں بھی ہم اسی طرح چیزیں جمع کر رہے ہوتے ہیں ۔ پیسہ ، گھر ، گاڑی، ایک اور گھر ، ایک اور گاڑی، سونا ، موتی، دولت ، عزت ، شہرت کہ اچانک ایک دن موت کا فرشتہ آ پہنچتا ہے اور جیسے سب کچھ صفر سے ضرب کھا جاتا ہے۔ اور اگر کہیں یہ سب کچھ سود ، رشوت ، ذخیرہ اندوزی ، دھوکا دہی یا اور کسی غلط طریقہ سے حاصل کیا ہوا ہو تو میزان منفی میں چلا جاتا ہے ۔ کیسا خسارے کا سودا ہے !
اللہ رحیم و کریم نے ہمیں ایک موقع دیا ہے کہ ہم اپنی غلطیوں ، کوتاہیوںکو مٹا سکیں اور اپنی نیکیوں کو انفنٹی سے ضرب دے سکیں۔ جی ہاں، رمضان کی آمد آمد ہے ۔ نبی کریم ؐ کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ انسان کو اس کی ایک نیکی کا اجر دس سے سات سو گنا تک ملتا ہے مگر روزے کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ خاص میرے لیے ہے ، میں ہی اس کا جتنا چاہوںگا اجر دوں گا ۔
چناں چہ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ ہم توبہ استغفار کر کے ، ندامت کے آنسو بہا کر اپنا نامۂ اعمال صاف ستھرا کر لیں اور اللہ کی عبادت کر کے ، لوگوں کے کام آکر اپنا میزان بھر لیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اجر و ثواب کی نیت سے روزہ رکھنے کی توفیق دے ، ہمارے روزوں کو قبول فرمائے اور ہماری بخشش فرما دے ۔ آمین۔

والسلام
آپ کی باجی

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x