بہترین مددگار – بتول جون ۲۰۲۳
اللہ تعالیٰ نے اپنا نام’’الناصر‘‘ اور ’’النصیر‘‘ رکھا ہے۔ مدد کا منبع و سرچشمہ اللہ رب العزت کی ذات ہے۔ ’’…اور مدد تو اللہ ہی
اللہ تعالیٰ نے اپنا نام’’الناصر‘‘ اور ’’النصیر‘‘ رکھا ہے۔ مدد کا منبع و سرچشمہ اللہ رب العزت کی ذات ہے۔ ’’…اور مدد تو اللہ ہی
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں سعدیہ نعمان ہمارے ارد گرد ایسے کردار موجود ہوتے ہیں جو کسی کی نظر میں بھی اتنے اہم
کئی سال پہلے اپنے طالب علمی کے زمانہ میں اردو کی درسی کتاب میں ایک مضمون پڑھا تھا جس کا عنوان تھا ’’ مجھے میرے
جب عقل بٹ رہی تھی یہ سب کہاں تھے ؟ معلوم ہے آپ کو جامعہ میں تین یا جوج ماجوج ہیں ۔ ویسے تو
بچپن کی یادوں میں ایک ہلکی سی یاد ماسی سیداں کی ہے جو گاؤں میں امی جان کی مددگار تھی۔ جب ہم واہ شفٹ ہوئے
ہم نے خانہ دارانہ زندگی کا آغاز’’اپنی مدد آپ‘‘ کے تحت جدہ سے کیا۔ اور وہاں اس زمانے میں مددگار رکھنے کی عیاشی ’’ہنوز دلی
کام والیوں کے قصے سننا اور سنانا خواتین کے پسندیدہ مشاغل میں سے ایک ہے۔ ہمارے گھروں کا نظام کچھ اس طرح ان گھریلو ملازمین
اماں سچ بتائو تم کہیں جن تو نہیں؟ ایک انوکھی ہستی کا تذکرہ، مرحومہ طیبہ یاسمین کے چٹکیاں لیتے طرزِ تحریر میں جو انہی کے
بات اگر ہو گھر کی کام والی یا ماسی کی تو ہرخاتون خانہ کے پاس کم ازکم دس فٹ طویل ماسی نامہ موجود ہوتا ہے
میں چھٹی یا ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی ۔ ہمارے گھر سفیدی ہو رہی تھی ۔ سفیدی کرنے والے ادھیڑ عمر کے صاحب سورج چڑھے
عربی ادب کا قصہ ہے کہ ایک غلام ایک ایسے مالک کے پاس تھا جو خود میدے کی روٹی کھاتا تھا،اور اس کو بے چھنا
زندگی کی گاڑی کئی اسٹیشنوں سے گزری ۔ پہلے کوئٹہ پھر گوجر ا نو ا لہ میں مختصر قیام ہؤا۔آخری اسٹیشن لاہور کا تھا جہاں
داخلی دروازے کی گھنٹی بجی ۔گرمیوں کی دوپہر میں عام طور پہ یہ وقت آرام کا ہوتا ہے۔ اس وقت کون آ گیا؟میں نے کی
خاندان کی چند مشہور و معروف ’’فلمی سٹائل‘‘ شادیوں میں ہماری شادی خانہ آبادی سر فہرست ہے ۔ ہماری ساس امی کا بچپن ممبئ اور
مددگار نمبر کے لیے تحریر لکھنے بیٹھی تو سوچ کے پنچھی کو آزاد چھوڑ دیا، اس نے اڑا ن بھری اور کئی برس پیچھے تیزی
جس طرح بند کمرے کے ایک چھوٹے سے سوراخ سے پتہ چل جاتا ہے کہ باہر دن نکل آیا ہے اسی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں
الحمدللہ خدائے بزرگ نے تخیل کی پرواز وسیع رکھی ہے۔ لفظوں کی بنت کیسے کہانی میں ڈھل جاتی ہے، پتہ ہی نہیں چلتا۔ مگر اس
کہتے ہیں کبھی کوئی ایک شخص کسی کی منزل بن کر سوچوں کا محور و مرکز بن جاتا ہے ۔ماسی زلیخا میں کوئی ایسی خاص
میری نور 9مہینے کی تھی جب فیروزاں میرے گھرآئی تھی ۔میں دفتر جاتی تھی اور بچی کی دیکھ بھال کے لیے ایک عورت کی ضرورت
بلا کی گرمی اور دوپہر کا وقت ۔پنکھا سر پر چل رہا تھا پھر بھی حال برا تھا ۔میں نے سر اٹھا کر چاروں طرف
آج برسوں پرانی یادوں نے میرے گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں پردستک دینا شروع کردی ہے ۔ خوش آہنگ صدائوں اور خوش رنگ مناظر نے
للہ بھلا کرے مدیرہ بتول کا جنہوں نے برسوں سے اُبلتے دماغی لاوہ کو قلم و قرطاس کے حوالے کرنے کے لیے ایسا اچھوتا عنوان
سیاہ رنگت ، ماتھے پر بکھرے سیاہ بال ، آنکھوں پر عینک ، بھاری بھرکم ، صاف ستھرے کپڑے پہنے ،یا تو باورچی خانے میں
شادی کے بعد جب الگ گھر میں رہنا پڑا تو محسوس ہؤا کہ بڑے گھر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ گیٹ
میں دھوپ میں بیٹھی بال خشک کر رہی تھی جب بھیا اسے لے کر آئے۔ اس کے ہاتھ، منہ، ٹانگیں اس بری طرح سے پھٹ
زرَک کئی دنوں سے پوَن سے تفتیش کرنے نہیں آیا۔وہ کسی انسان کی شکل کو ترس جاتی ہے۔اسے یاد آتا ہے بی بی کے گھر
وہ کوڑے کا ڈھیر تھا جس پہ وہ سب دائرے کی شکل میں بیٹھے تھے۔ سب کی شکلیں بگڑی ہوئیں جن پہ مردنی چھائی تھی۔بچوں
نہ جانے کس مخصوص غذائی جز کی کمی تھی کہ ’ روشنی‘ نام ہونے کےباوجود بھی وہ سیاہ رنگت کی تھی۔ بنگلہ نمبر بی تینتیس
کئی دنوں سے سب گھر والے نوٹ کر رہے تھے کہ مجیداں کام میں سست ہو گئی ہے ۔ایک بات دو تین مرتبہ کہنا پڑتی
عفت نے پڑھنا شروع کیا۔لکھتا تھا۔ ’’زویا چندے آفتاب و چندے ماہتاب تو ہرگز نہیںپر دلکش اور سلیقے طریقے والی ضرور ہے۔والدین بھی نجیب الطرفین
’’ آج تو بہت دیر ہوگئی ہے ۔‘‘ بلال بالوںمیں کریم لگا کر کنگھاکر رہا تھا ۔ پھر اپنے لیپ ٹاپ کو بیگ میں بند
فہمیدہ غسل خانے سے نہا کر نکلی تو اس کے ہاتھ میں ایک چینی کی پرچ تھی جس میں لائف بوائے کی ایک ٹکیہ تھی۔
آرزو کا شمار کیا کیجیے وصل کا انتظار کیا کیجیے کوئی قابض ہؤا خیالوں پہ تو بہانے ہزار، کیا کیجیے ان کی اب گفتگو کسی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس
پاکستان میں گھریلو ملازمین کو کئی مسائل کا سامنا ہے ۔وہ طویل دورانیہ ملازمت ، بہت زیادہ کام لینا ،قانونی تحفظ نہ ہونا، دوران ملازمت
محنت کشوں اور خادمین سے متعلق سیرت پاکؐ سے رہنمائی اللہ کی بنائی ہوئی اس کائنات میں تمام انسان مساوی ہیں۔ شروع ہی میں یہ
اسلام میں آجر اور اجیرکا تصور اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کوتکریم بخشی ہے۔ اسلام میں آجریعنی اجرت پر کام کروانے والا بھی معزز
قارئینِ کرام سلام مسنون! حسبِ وعدہ جون میں مددگار نمبر حاضر ہے۔ اس موضوع پر ایک نمبر کی شکل میں توجہ دینے کا مقصد یہ
ڈیوٹی پہ آئے دن نہیں آتی ہیں ماسیاں سو سو طرح کے حیلے بناتی ہیں ماسیاں رو رو کے اپنے دکھڑے سناتی ہیں ماسیاں اس
ازل سے اپنا تو ایک منظر ابد بھی ایسا ہی ہو گا منظر ازل یہی ہے ابدیہی ہے ہمارا کوئی ازل نہیں ہے ہمارا کوئی
بس بہت ہو گیا اپنے دل میں ذرا الفتوں چاہتوں کو جگہ دیجیے مدتوں سے جما نفرتوں کا غبار اپنے ذہن و نظر سے اڑا
کوئی دارو تو اس مرضِ کہن کا بھی خدارا دو جو خدمت گار کا حق ہے، اسی کو حق وہ سارا دو غلام اب ہے