بتول

ابتدا تیرے نام سے – بتول فروری ۲۰۲۱

قارئینِ کرام! پانچ فروری کو ملک گیر سطح پر یوم کشمیر منایا جاتا ہے۔ غاصب بھارتی فوج کے ظلم و ستم سہتے پون صدی ہونے کو آئی، ہمارے جسم کا یہ حصہ ابھی تک تکلیف میں ہے۔ ہم نامکمل ہیں جب تک ہمارے کشمیر ی ہم وطن آزاد فضا میں سانس نہیں لیتے۔ یہ تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اللہ کرے ہم اس قابل ہو ں کہ کشمیر کی آزادی کے لیے مؤثر عملی اقدامات اٹھا سکیں۔ براڈ شیٹ سکینڈل ملکی دولت کے اربوں روپے لوٹنے کے انتہائی لرزا دینے والے حقائق پر مشتمل ہے۔اگر یہ سب سچ ہے تو ہم واقعی ایک بدنصیب قوم ہیں جس پر ڈاکو حکمران رہے۔اور اب ان ڈاکوؤں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے کچھ اور ڈاکو اپنا حصہ وصول کرنا چاہتے ہیں۔پاکستانی حکومت نے پہلے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمپنی سے اس لوٹ کھسوٹ کا پتہ لگانے کے لیے معاہدہ

مزید پڑھیں

وضونماز کی کنجی – بتول فروری ۲۰۲۱

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ نماز ہر بالغ مسلمان مرد وزن پر فرض ہے اور اگر بات ہو نماز کی تو وضو کا ذکر لازمی آتا ہے ۔ نماز کے لیے وضو ایک تیاری ہے یعنی مسلمان اپنے رب کے آگے کھڑا ہونے سے پہلے خود کو صاف اور پاک کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ ’’ بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے‘‘ ( البقرہ: 222)۔ عام حالات میں وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی اسی لیے وضو کو نماز کی کنجی کہا گیا ہے ۔حدیث میں ہے کہ: ’’ جنّت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی وضو ہے‘‘( احمد : 575)۔ نماز کے لیے وضو کی اہمیت کو اس حدیث سے بھی سمجھا جا سکتا ہےکہ آپ

مزید پڑھیں

اعتدال – بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں ارضی خلیفہ بنا کر بھیجا، اور اسے تاکید کی کہ وہ اس کی نعمتوں کو صحیح طریقے سے حاصل کرے اور انہیں صحیح مقام پر خرچ کرے، خواہ وہ بدنی نعمتیں ہوں ، طاقتیں ہوں یا وسائل ۔ ان سب کو حاصل کرنے کا طریقہ بھی درست ہو اور ان کا استعمال بھی اس کی رضا کے راستے میں ہو۔ دنیا میں سب سے زیادہ بے چینی، انتشار اور عدم سکون کا سبب اعتدال کی راہ کو چھوڑ دینا ہے۔ افراط و تفریط کے رویے نے افراد کو بھی صحیح راہ سے ہٹا دیا اور قوموں کو بھی عدم توازن کا شکار کیا۔عربی زبان میں میانہ روی کے لیے’’ قصد‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے۔یعنی ایسا عمل جوافراط اور تفریط کے درمیان ہو۔ اگر چال ہے تو درمیانی چال، گفتگو ہے تو درمیانی آواز، اگر خرچ کا معاملہ ہو تو اسراف اورتبذیر کے

مزید پڑھیں

غصہ ایک اہم اور فطری جذبہ – بتول فروری ۲۰۲۱

چند سال پہلے میں رضاکارانہ طور پر ایک این جی او کے لیے بطور ہیلتھ ایجوکیٹر کام کرتی تھی ۔ یہ بہترین ادارہ پاکستان اور کئی دوسرے ممالک میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔ کام کے دوران مجھے خواتین کے کئی ایک اسکولزاور کمیونٹی سینٹرز میں اپنی ٹیم کے ساتھ مختلف ورکشاپس کرانے کا موقع ملا۔ یہ ورکشاپس خواتین کے روزمرہ مسائل سے متعلق ہوتے تھےاو ر اکثر ان کے موضوعات ہمارے شرکا ہی منتخب کرتے تھے۔ انہیں میں ایک موضوع جس کی سب سے زیادہ فرمائش ہوتی تھی وہ ،’غصے پر قابو پانا سیکھنا ‘تھا۔ دراصل یہ ہم سب ہی کی ضرورت کا موضوع تھا۔ اور آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب ہی کو اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر ورکشاپ میں شرکا ءسے میں دو سوال پوچھتی تھی۔میرا پہلا سوال ہوتا تھا کہ ’’کون

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۱

غزل پھر سے اچھے بن جاتے ہیں ہم بچہ سے بن جاتے ہیں کیا محفل وہ جس محفل میں جھوٹے سچے بن جاتے ہیں سیدھے سادے مجنوں پاگل ہم سے تم سے بن جاتے ہیں خود کو دیکھیں تو دیکھا ہے دشمن اپنے بن جاتے ہیں کیا ہے اْس کی ہٹ کی خاطر ہم ہی چھوٹے بن جاتے ہیں دریا کا رستہ روکیں تو دریا رستے بن جاتے ہیں بستی والو اب گھر جاؤ ہم بھی اپنے بن جاتے ہیں سوچا ہے کیوں چہرے والو بندے بن کے بن جاتے ہیں بن جاتے ہیں اپنے دشمن لیکن کیسے بن جاتے ہیں سوچا تو تھا جیسا ہے وہ ہم بھی ویسے بن جاتے ہیں وہ جو بن کا بن بیٹھا ہے ہم بھی اس کے بن جاتے ہیں حبیب الرحمن

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۱

غزل تری گلی سے جڑے راستے ہزاروں ہیں قدم قدم پہ مگر مسئلے ہزاروں ہیں بدل بدل کے مجھے عکس کیا دکھاتا ہے مرے ضمیر ترے آئینے ہزاروں ہیں نفیس کوچہ و بازار ہیں تو کیا حاصل سفر سے پاؤں میں جو آبلے ہزاروں ہیں یہ ایک دن تو مرے واسطے بہت کم ہے کہ دن تو ایک ہے اور مسئلے ہزاروں ہیں ادا شناس تھے پہلی نظر میں جان گئے بہانے سوچ کے رکھے ہوئے ہزاروں ہیں قبائے چاک ہوں لیکن وفا کی بستی میں وہ مرتبہ ہے کہ میرے لیے ہزاروں ہیں نہیں ہے شاملِ محفل اگرچہ تو بسملؔ زباں زباں پہ ترے تذکرے ہزاروں ہیں اسامہ ضیاء بسمل

مزید پڑھیں

مداوا – بتول فروری ۲۰۲۱

یہ کون گیا ہے گھر سے مرے ہر چیز کی رونق ساتھ گئی ہوں اپنے آپ سے بیگانہ بے چین ہے پل پل قلبِ حزیں اک سایہ ٹھنڈا میٹھا تھا اک رم جھم سی برسات گئی کیا تپتا جیون سامنے ہے ہر لطف وکرم کی بات گئی لیکن یہ جس کے اذن سے ہے وہ اوّل وآخر ظاہر ہے وہ باطن و حاضر ناظر ہے خود دل کو تسلی دل نے ہی دی جب حرفِ دعا میں رات ڈھلی یوں اس کو پکارابات کُھلی محرومی ہے ہر چند بڑی اس کربِ نہاں میں دیکھوتو اک یاددہانی ہےمخفی ہر شے کو فنا باقی ہے وہی جو قائم ودائم زندہ ہے اور عمر ِرواں کا ہر لمحہ جو گزرا جو آئندہ ہے سب اس کے قوی تر ہاتھ میں ہے اس کے ہی مبارک ساتھ میں ہے ہے ہجر میں پنہاں قربِ خفی ہر محرومی ہے بھید کوئی وہ جس کی کھوج

مزید پڑھیں

مستقبل کی سرحد پر – بتول فروری ۲۰۲۱

دو گھروں کے درمیان بے شک مجبوریوں کی دیواریں حائل تھیں لیکن اتنی اونچی بھی نہیں ہو گئی تھیں کہ کسی سہارے کھڑا ہو کر ان کے دوسری جانب جھانکا بھی نہیں جا سکتا ہو۔ اکثر دیوار کے اس پار کے گھر والے دیواروں پر کھڑے ہوکر بات چیت بھی کر لیا کرتے اور موقع ملے تو ایک دوسرے کی دیواریں ٹاپ کر بالمشافہ ملاقاتیں بھی ہوجایا کرتی تھیں۔ گزشتہ 70 برسوں سے یہ سلسلہ جاری تھا اور اس دوران دونوں جانب نہ جانے کتنے پھول سے چہرے عمر رسیدگی کا شکار ہو کر اپنی آخری منزل کی جانب روانہ ہو چکے تھے اور کتنی ہی کلیاں کھل کر گل و گلزار کا روپ دھارے مزید گل ہائے رنگا رنگ کی خوشبوئیں مہکاتی جا رہی تھیں ۔ پھرایک دن اچانک یہ ٹوٹی پھوٹی فصیلیں ناقابل عبور قلعے کی فصیلوں میں تبدیل ہو کر رہ گئیں اور وہ دو گھرانے جو

مزید پڑھیں

تازہ ہوا – بتول فروری ۲۰۲۱

’’ سب تیار ہو جائیں … تیار ہو جائیں … بڑے دادا گاڑی میں جا کر بیٹھ چکے ہیں … نماز کا وقت ہونے والا ہے ‘‘۔ ثمر بلند آواز میں اعلان کرتا ہؤا سیڑھیوںپر دھڑ دھڑکرتا اوپر آ رہا تھا۔ ’’ ایک تو یہ بڑے دادا کا چمچہ چین نہیں لینے دیتا ۔ جب دیکھو کان میں گھسا چلا آ رہا ہے ‘‘۔ روشی اپنی ننھی سامعہ کو تیار کرتے ہوئے جھنجھلا رہی تھی ۔’’ کب سے کہہ رہی ہوں حامد ! کہ آپ بھی تیار ہو جائیں ‘‘۔ اب اس کا غصہ اپنے شوہر حامد پر الٹ پڑا۔ ’’ سو کام ہوتے ہیں جان کو آئے اور بڑے دادا سیر سپاٹے کا حکم دے کر بڑے ٹھستے سے خود فوراً گاڑی میں جا بیٹھے ہیں ‘‘۔ روشینہ جسے پیار سے سب روشی کہتے تھے اب منہ پھیلائے الٹے سیدھے ہاتھ اپنے بالوں کو درست کرنے میں لگا رہی

مزید پڑھیں

اپنے حصے کا آسمان – بتول فروری ۲۰۲۱

سامیہ تیز تیز چلتی ہوئی گھر میں داخل ہوئی۔ دروازہ کھلا مل گیا تھا۔ ورنہ… اس نے اندر آکر خوف سے سوچا اور تھوڑا سا سر نکال کر باہر جھانکا ۔وہ دور کھڑا وہیں دیکھ رہا تھا۔ سامیہ کو جھانکتا دیکھ کر وہ مسکرایا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگا۔ یا اللہ! سامیہ کے منہ سے نکلا اس نے کنڈی لگائی اور اندر کمرے کی طرف بڑھ گئی۔ یہ چھوٹا سا کچی آبادی کا گھر تھاجہاں کے ذرے ذرے سے دو چیزیں صاف ظاہر ہوتی تھیں۔ ایک غربت اور دوسری سلیقہ مندی۔ حمیدہ اپنے میاں کے ساتھ رخصت ہو کر اسی گھر میں آئی تھی۔ نور خان اور حمیدہ دونوں نوشہرہ کے قریب ایک گاؤں سے آئے تھے۔ نور خان ٹیکسی چلاتا تھا اور ساتھ ہی ایک بلڈنگ میں چوکیداری بھی کرتا تھا۔ صبح سات سے شام چھ بجے تک ٹیکسی چلاتا پھر گھر آتا اور گیارہ بجے چوکیداری کے

مزید پڑھیں

کملی پھوپھو – بتول فروری ۲۰۲۱

’’ یہ لیں ، اتنی گرمی ہے باہر ۔ پھپھو کو نہ جانے کیاایمرجنسی ہوتی ہے ‘‘۔ محمود نے ایک بڑا ساشاپر صحن میں بچھی چا ر پائی پر پھینکتے ہوئے برا سامنہ بنایا۔ ’’ اب کیا منگوا لیا اس کملی نے ‘‘۔ عارفہ نے بڑ بڑاتے ہوئے شاپر کھولا اوراُس میںڈھیر سارے رنگ برنگے قمقمے اور تاریں نکلیں۔ ’’ اے ہے اے کملی ! ادھرآ۔ یہ کس کے باپ کا ولیمہ ہے جو تو نے اتنے بجلی والے قمقمے منگوا لیے ہیں ‘‘۔ آوازیں دیتی ہوئی عارفہ سیڑھیاں چڑھی جہاں اوپر چھت پر کملی پھوپھو کپڑے سی رہی تھیں۔ ٭…٭…٭ چوہدری بلال صاحب، جدی پشتی زمیندار اوردیندار آدمی تھے جنہوں نے اپنی اکلوتی بہن کشمالہ کو بیوگی کے بعد اپنے پاس رکھا ہؤ ا تھا ۔ کشمالہ عرف کملی ، جس کو 13سالہ ازدواجی زندگی میں یکے بعد دیگرے دو بیٹیوں ، ایک بیٹی اور شوہر کی وفات کا

مزید پڑھیں

بہت تکلیف ہوتی ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

بہت تکلیف ہوتی ہے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جب اخلاص کے رشتے چھنا چھن چور ہوتے ہیں جنھیں اپنا سمجھتے ہیں ہر اک دکھ ان سے کہتے ہیں یکا یک دور ہوتے ہیں فقط آہیں ہی بچتی ہیں کہ دل ان کے رویوں پر غموں سے چور ہوتے ہیں انہیں کچھ کہہ نہیں سکتے ادب کے کچھ تقاضے ہیں وفاؤں کے قواعد ہیں انہی کی لاج رکھنے کو بہت مجبور ہوتے ہیں بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جن کے دکھ پہ دل تکلیف سے اپنے تڑپتے تھے وہی مشکل میں ہم کو دیکھ کر مسرور ہوتے ہیں حریم شفیق

مزید پڑھیں

باپ دا وِچھوڑا – بتول فروری ۲۰۲۱

باپ دا وچھوڑا سُکھ سنیہا نہ کوئی آیا خط پتر نہ کائی وانگ دیوانے حال اساں ڈا تاڈی وچ جدائی جان لگے نہ مل کے گئیوں اینی لا پروائی خورے تہاڈے دل دے اندر کیہڑی گل سمائی باپ اولاد نوں بن ملیاں تے ایداں کدی نئیں جاندے گھُٹ گھُٹ مُڑ مُڑجپھیاں پا کے فیر اجازت چاہندے تیر جدائیاں دے ہر ویلے سینے دے وچ وج دے گھر دے صحن وی نئیں ابا جی تاڈے باجوںسج دے آہ و زاری کردے رہندے تہاڈے وچ وچھوڑے باپ باہجھوں دھیاں پتراں دے دل ہو ہو جاندے تھوڑے کِتھوں تساں نوں سَد بلائیے کِتھوں موڑ لیائیے کیہڑے پتے دے اُتے تہانوں چٹھی لکھ لکھ پائیے کِنوں پچھیے کیہڑا دسّے تہاڈا تھاں ٹکاناں بِن پچھے بِن دسّے تساں نوں لازم نئیں سی جاناں اللہ کرے منوّر شالا تہاڈی لحد قبر نوں اچھا انشاء اللہ ابو جی مِل ساں روز حشر نوں تہمینہ حنیف

مزید پڑھیں

ملاقات – بتول فروری ۲۰۲۱

گرمیوں کی چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی بچوں نے سیر کا پروگرام بنانا شروع کر دیا تھا ۔ ابونے کہا اس دفعہ دادی کے پاس جائیں گے وہ اداس ہیں ۔ بچے اس پربھی راضی ہو گئے چلیں تو سہی کہیں بھی جائیں ۔ ویسے تو بچے نانی اماں کے گھر جانے کو ہمیشہ تیار رہتے تھے کیونکہ وہاں اور بھی بچے تھے لیکن چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی نئی بیماری کو رونا نے دنیا کواپنی لپیٹ میں لے لیا جس کی دوا تھی نہ دارو۔نانی اور دادی کو پتہ چلا کہ اب بچے نہیں آئیں گے تو وہ بھی اداس ہو گئیں۔ دادی نے دو سال سے بچوں کو نہیں دیکھا تھا اور اس دفعہ ان کے آنے کا سنا تھا تو تیاری میں مصروف ہو گئی تھیں لیکن نانی نے تو بیٹی کو رخصت کرتے وقت ہی سوچ لیا تھا کہ یہ کسی اور کی ہے آنا جانا

مزید پڑھیں

ایگریمنٹ – بتول فروری ۲۰۲۱

فیصل نے گھر میں قدم رکھا تو ایک لمحے کو حیران سے رہ گئے ۔ صدر دروازہ چوپٹ کھلاپڑا تھا، اجنبی اور نامانوس لوگوں کی آمدو رفت جاری تھی ۔’’ کون لوگ ہیں یہ …؟ اس گھر میں کیا کر رہے ہیں …؟ ڈیڈی کہاں ہیں …؟ دل بہت زور سے دھڑکا ! شرفو اور گھر کے دیگر ملازم کہاں چلے گئے …؟‘‘وہ اپنے ہی سوالوں میںالجھے کھڑے تھے کہ شرفو کی آواز کان کی سماعتوں سے ٹکرائی! ’’ ارے بھیا آپ آگئے…! صاحب اور ہم تو کب سے انتظار کررہے تھے آپ کا …! آئیے ہم کمرہ کھولتے ہیں …!‘‘ کہتے ہوئے شرفو نے اپنی واسکٹ کی جیب سے چابی نکال کر گیسٹ روم کا تالا کھولا ۔ فیصل نے کمرے میں قدم رکھا تو قدرے سکون کی سانس لی ۔ ڈرائیور ان کا سامان اندر لا کر رکھ چکا تھا …! ’’ آپ کا انتظار کرتے کرتے ابھی

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی(قسط۱) – بتول فروری ۲۰۲۱

اپنے وطن میں اجنبی 16دسمبر1971ء کو جب پاک فوج سے ہتھیار ڈلوائے گئے تو نتیجے میں ہم جنگی قیدی بن کر دو ہفتے تک اپنے ہی ملک میں قید رہے۔ مادر وطن ہمارے لیے اجنبی بن چکی تھی۔ اس وقت بنگلہ دیش میں انڈین فوج کی تعداد اتنی کم تھی کہ وہ پاک فوج کی حفاظت نہیںکرسکتی تھی۔ پاک فوج کا ہتھیار ڈالنا ان کے لیے بہت غیر یقینی تھا۔ وہ حیران اور ششد ر تھے کہ یہ سب کیسے ہوگیا کیونکہ ابھی دو دن پہلے 14دسمبر1971ء کو مشرقی پاکستان میں پاک فوج کے کمانڈر جنرل نیازی نے ہوٹل انٹر کانٹیننٹل میں ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے سامنے اعلان کیا تھاکہ ہم آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑیں گے اور بھارتی فوج کو مشرقی پاکستان کے قبضے کے لیے ہمارے سینوں پر سے گزرنا پڑے گا۔ بہرحال پاک فوج تو حکم کے مطابق ہتھیار ڈال چکی تھی اور

مزید پڑھیں

کیا بانو قدسیہ اور اشفاق احمد فرسودہ نظریات کے علمبردار تھے؟ – بتول فروری ۲۰۲۱

گزشتہ دنوں پاکستان کے سوشل میڈیا پر ایک نئے تنازعے نے جنم لیا جس میں ادبی حلقوں میں موجود ایک گروہ نے اپنے مخصوص نظریہ حیات کا اظہار کیا ۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ نیلم احمد بشیر جو ترقی پسند ادیبوں ، صحافیوں کے ایک مشہور نام احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی ،اور پاکستان میں شوبز کی انتہائی معروف شخصیت بشریٰ انصاری کی بہن ہیں اور بطور افسانہ نگار بھی اپنی پہچان رکھتی ہیں، انہوں نے ادبی دنیا کے مشہور جوڑے اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کے بارے میں ایک ویب سائٹ پر شائع شدہ اپنے مضمون میں اپنے خیالات کااظہار کیا۔جیسا کہ ویب سائٹ کا طریق کار ہوتا ہے، اس مضمون کے ضمن میں پڑھنے والوں کے تبصرے بھی اس بحث میںشامل تھے۔ میری ایک طالب علم نے جو انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے وہ گفتگو مجھے بھیجی۔ اس مضمون میں نیلم

مزید پڑھیں

حوری – بتول فروری ۲۰۲۱

میں داخلہ وارڈ کے لمبے برآمدے کے تقریباً آخر میں پہنچ چکی تھی کہ یکدم پیچھے سے غیر متوازن تیز تیز قدموں کی چاپ سنائی دی اور ساتھ ہی آواز کی پکار بھی، ’’ڈاکٹر ذرا رُکیے‘‘۔ قدم وہیں ساکت ہو گئے، جو پلٹ کر دیکھا تو وہ مارگریٹ سمتھ تھی، جو دو روز پہلے ہی سات نمبر وارڈ میں داخل ہوئی تھی اور اِس کے ساتھ صرف اتنا ہی تعارف تھا کہ اِس کا پورا معائنہ میں نے کیا تھا۔ دائیں ہاتھ کی کلائی کو گہرے زخم اُس نے خود لگائے تھے۔ جب بھی اُس پر رنج و الم کا دورہ پڑتا، وہ اپنی کلائیاں کاٹ لیتی اور اِسی حالت میں ہسپتال بھیج دی جاتی۔ اِس مرتبہ بھی جب وہ آئی، تو وارڈ سسٹر اور سٹاف کے لیے کوئی نئی مریضہ نہیں تھی۔ معمول کے مطابق اِس کی مرہم پٹی کر دی گئی اور ساتھ ہی معائنہ کے لیے ڈاکٹر

مزید پڑھیں

یہودیوں کے تاریخی جرائم – بتول فروری ۲۰۲۱

مصنف :پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان واہلیہ پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان صاحب ایک منجھے ہوئے لکھاری ہیں۔مختلف موضوعات پر درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی ہو تو زندگی چین سے گزر جاتی ہے۔عموماً زوجین اولاد اور خاندان سے آگے کم ہی سوچتے ہیں۔یہ جوڑا زمین پر اللہ کی رحمت ہے جو تمام خانگی امور کے ساتھ سالہا سال سرجوڑے مختلف تفاسیر قرآن سے لفظوں کے موتی چن رہے ہیں، کتاب کی مالا میں پرو رہے ہیں۔ یہ سارا غور و خوض اور کاوش اس لیے ہے کہ مسلمانوں کو اور پوری انسانیت کو ان خطرات سے آگاہ کریں جو یہودیوں سے درپیش ہیں۔ انھوں نے مختلف تفاسیر سے ان مضامین کو یکجا کیا اور مسلمانوں کو یاد دلایا کہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ یہی قوم ہے۔نسلی طور پر خود کو معزز سمجھنے والی یہ متکبر قوم دوسرے انسانوں کو

مزید پڑھیں

آہ سید مختار الحسن گوہر – بتول فروری ۲۰۲۱

پروفیسر سید مختار الحسن گوہر بھی ہمیں چھوڑ کر ابدی نیند جا سوئے۔ وہ گزشتہ کئی ماہ سے صاحب فراش تھے ۔ قوت گویائی سلب ہوچکی تھی۔ ممکن ہے قوت سماعت باقی ہو کیونکہ آواز دینے پر آنکھیں کھولتے اور محض پتلیاں گھما کر ارد گرد کے ماحول کا جائزہ لیتے اور پھر محو خواب ہو جاتے۔ 29نومبر کی دوپہر سانسوں کا یہ بندھن ٹوٹا اور قلب کی حرکت بھی خاموش ہوتی چلی گئی۔ ان سے تعلق چار عشروں سے زائد عرصے پر محیط رہا ۔گوہر صاحب نے زندگی کا بڑا حصہ معاشی تنگدستی میں گزارا ۔ کرائے کے مکان میں جو جامع مسجد ربانی کورنگی سے ملحق تھا مقیم رہے یہ وہ دور تھا جب نان شبینہ کے حصول میںاکثر انہیں ناکامی کا سامنا رہا مگر اپنی غربت اور نا آسودگی کا اظہار کبھی ان کے لبوں پر نہ آیا ۔ ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کرتے نظر آئے

مزید پڑھیں

ذیابیطس خطر ناک ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

ذیابیطس جسم میں انسو لین کی کمی یا انسو لین کے عمل کے خلاف جسم کی مدافعت(Resistance) کے نتیجے میں ظہور پذیر ہوتی ہے ۔ یہ بیماری آج دنیا میں ایک عالمی وبا کے طور پر پھیل رہی ہے ۔اسی لیے ہر سال ایک دن (14نومبر) ذیابیطس کا عالمی دن منایاجاتا ہے تاکہ اس مرض کے بارے میںدنیا بھر میں آگاہی پھیلائی جائے ۔جدید دنیا میں تیزی سے آتی ہوئی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی شرح بہت تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جہاں یہ بیماری کثرت سے پائی جاتی ہے ۔ اس وقت پاکستان اس لحاظ سے ساتویں نمبر پر ہے اور اگر اسی طرح یہ بیماری بڑھتی رہی تو امکان ہے کہ یہ دنیا کا چوتھا ملک ہوگا جہاں اس بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔ متعدد رپورٹوں کے مطابق ہر 10میں سے ایک شخص اس

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول فروری ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی جنوری2021کے ’’چمن بتول‘‘ کا خوش رنگ ٹائٹل نئے سال کی نوید سنا رہا ہے ۔ اللہ کرے یہ سال ہم سب کے لیے عافیت ، صحت اورامن وامان و خوشحالی کا سال ثابت ہو (آمین)۔ اداریہ میں مدیرہ محترمہ نے بجا طور پر متنبہ کیا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کو تسلیم کرنا عالمِ اسلام کے لیے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے ۔ آپ نے عبید اللہ علیم کے خوبصورت اشعار بھی لکھے ہیں اور یہ شعر تو ہمارے موجودہ حالات کی بخوبی عکاسی کرتا ہے ۔ ؎ نہ شب کو چاند ہی اچھا ، نہ دن کو مہر اچھا یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی ’’قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان ‘‘ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد کا تحقیقی مضمون ہے ۔ آپ نے اپنے مضمون میں واضح کیا ہے کہ قرآن نے آج سے چودہ سو

مزید پڑھیں

ہم برباد ہوجائیں گے – بتول فروری ۲۰۲۱

دو روز قبل پاکستان کے ایک بڑے انگریزی اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی جو ہمارے پاکستانی معاشرہ کے لیے انتہائی سنگین نتائج کی حامل ہے لیکن وہ خبر Ignore ہو گئی۔ نہ کسی ٹی وی چینل نے اُسے اُٹھایا، نہ ہی ٹاک شوز کا وہ موضوع بنی۔ انگریزی اخبارات پڑھنے والے ویسے ہی کم ہیں، اِس لیے اُس اخبار کے محدود قارئین کی نظر سے ہی وہ خبر گزری اور ہو سکتا ہے کہ بہت سوں نے اُسے وہ اہمیت بھی نہ دی ہو اور وہ خطرہ اور سنگینی نوٹ ہی نہ کی ہو جس کا اُس خبر میں ذکر تھا۔ اکثر سیاستدان تو اخبارات کو صرف سیاسی خبروں کی حد تک ہی پڑھتے ہیں اور اِس کے لیے بھی وہ اردو کے اخبارات کا ہی زیادہ مطالعہ کرتے ہیں۔ ویسے بھی جس خبر کا میں ذکر رہا ہوں، وہ ہمارے سیاستدانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ جس خبر

مزید پڑھیں

قوام نگران ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

ازدواجی اور معاشرتی احوال کی درستی کے لیے عہدِ الست کے بعد دنیا کے پہلےعہد’’عقدنکاح‘‘ کے تقاضوں کی یاد دہانی ہوتی رہنا چاہیے ۔ مسابقت کے اس میدان میں اتارنے سے پہلے آدم و حوا کو آزمائشی طور پہ جنت میں رکھا گیا تھا۔ اور آزمائش کے طور پہ ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا۔اس درخت کے پھل میں برائی نہیں تھی۔ بھلا جنت میں کسی برائی کا کیا موقع! یہ تو حکم ماننے اور نہ ماننے کی مشق تھی۔ معاشرے میں مشہور و معروف جملہ بولا جاتا ہے کہ عورت، آدم کو جنت سے نکالنے کا موجب بنی، ذرا اس فرمان الٰہی پہ توجہ دیجیے ۔ ’’ہم نے آدم سے شروع میں ہی ایک عہد لیا مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں عزم نہ پایا ‘‘ ( طہٰ 115) آدم علیہ السلام کو ہی مخاطب کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’پھر ہم

مزید پڑھیں

فہرست – بتول فروری ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما وضونماز کی کنجی نیلو فر انور اعتدال ڈاکٹر میمونہ حمزہ غصہ ایک اہم اور فطری جذبہ فریدہ خالد غزل حبیب الرحمن  غزل اسامہ ضیا بسمل مداوا اسما صدیقہ بہت تکلیف ہوتی ہے حریم شفیق باپ دا وِچھوڑا تہمینہ حنیف مستقبل کی سرحد پر حبیب الرحمن تازہ ہوا فرحت نعیمہ اپنے حصے کا آسمان غزالہ عزیز کملی پھوپھو امیمہ امجد ملاقات صبیحہ نبوت ایگریمنٹ افشاں ملک جنگی قیدی کی آپ بیتی(قسط۱) سید ابو الحسن کیا بانو قدسیہ اور اشفاق احمد فرسودہ نظریات کے علمبردار تھے؟ ڈاکٹراسما آفتاب ہائے ہائے یہ جانے کی عمر تو نہ تھی! درشہوار قادری حوری ڈاکٹر ثمین ذکاء یہودیوں کے تاریخی جرائم افشاں نوید آہ سید مختار الحسن گوہر ڈاکٹر ممتاز عمر ذیابیطس خطر ناک ہے ڈاکٹرفلزہ آفاق محشر خیال پروفیسر خواجہ مسعود ہم برباد ہوجائیں گے انصار عباسی قوام نگران ہے ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں

قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان -بتول جنوری ۲۰۲۱

قرآن میں کئی مقامات پر ایسے سائنسی حقائق بیان کیے گئے ہیں جنھیں آج سے چودہ سو سال پہلے کا انسان پوری طرح سمجھنے سے قاصر تھا اور قرآن پر ایمان لانے والوں نے انھیں شرح صدر کے ساتھ اس لیے تسلیم کر لیا تھا کہ یہ اللہ کا فرمان ہے اور اس کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد جیسے جیسے انسان کی معلومات میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور سائنسی تحقیق نے بہت سے ایسے حقائق پر سے پردہ اٹھایا جو اس سے پہلے مخفی تھے تو ہمیں قرآن کی ان آیات کا مطلب زیادہ وضاحت سے سمجھ میں آنے لگا۔ یہ قرآن کا ایک معجزہ ہے کہ اس نے چودہ سو سال پہلے ہمیں اس کائنات کے بارے میں ایسے حقائق سے آگاہ کیا جو اس وقت کسی انسان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھے اور پھر خود انسان نے ہی اپنی

مزید پڑھیں

ہٹلر-بتول جنوری ۲۰۲۱

چلتی ہوئی بس میں ’’ اینی فرینک‘‘ کی ڈائری کو پڑھتے ہوئے نہ جانے کب میری توجہ پوری طرح بس کی کھڑکی کی طرف مبذول ہو چکی تھی…بس کی رفتار اس کے شیشوں کو جھانجر کی طرح بجا رہی تھی ۔ اس بے ہودہ آواز نے مجھے کتاب سے اچاٹ کیا تھا یا شیشے کے کھسکنے سے باہر سے آنے والی تیز یخ بستہ ہوا نے ، جس میں تلوارکے دھار جیسی کاٹ یا شاید بار بار ہاتھ اٹھا کر اس شیشے کو بند کرنے کی کوشش … مجھے زیادہ اذیت دے رہی تھی ۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر تھی۔ موبائل کے میسج ٹیون کی مدھم آواز مسلسل جاری تھی جس کی طرف سے میں لاپرواہ تھی۔ شاید اس لیے کہ گود میں رکھی’’ اینی فرینک‘‘ کی ڈائری اب بھی میرے دماغ پر حاوی تھی بلکہ میں اس ڈائری کے راوی کے مردہ جسم میں حلول کر کے …

مزید پڑھیں

ہیلیو سی نیشن-بتول جنوری ۲۰۲۱

احمد! احمد! رات کے دس بجنے والے تھے‘ وہ بیٹے کے کمرے کے دروازے کے باہر کھڑے آوازیں دے رہے تھے۔ رابعہ نے سنا تو اپنے شوہر کو آواز دی۔ کیا بات ہے‘ وہ لوگ سو چکے ہیں۔ ادھر آئیں نا۔ اپنے کمرے میں میری بات سنیں۔ ہوں… اس کے شوہر واپس اپنے کمرے میں آگئے۔ رابعہ نے پھر پوچھا۔کیا کام ہے احمد سے؟احمد بہو اور چھوٹی گڑیا سونے جاچکے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے نا۔ ندا … کون ندا۔ اس کو صبح سات بجے نکلنا ہوتا ہے‘ ہاسپٹل‘ اپنی جاب پر پہنچنے میں اس کو گھنٹہ لگ جاتا ہے۔ رابعہ بولے جارہی تھی۔ آپ کیوں ان کا دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے؟ اس کے شوہر دھاڑے۔ ہاں پاگل ہوگیا ہوں اس لئے۔ رابعہ نے فوراً بات پلٹی۔ نہیں‘ میں پوچھ رہی ہوں کوئی کام ہے احمد سے۔ ہاںہاں… اس کے شوہر کو بہت غصہ آرہا تھا۔ رابعہ اس سب کی

مزید پڑھیں

نگاہِ عشق ومستی میں وہی اوّل وہی آخر عشقِ رسول ﷺ-بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کو رسالت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے مبعوث فرمایا، اور آپؐ نے اس فرض کو پوری لگن اور جانفشانی سے ادا کیا، اور انسانوں کو قعرِ مذلت سے اٹھا کر شرفِ انسانیت کی بلندی پر لا کھڑا کیا۔ آپؐ سے جتنی بھی محبت کی جائے اس کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل آپؐ کی محبت کے اسیر ہیں۔ وہ اس ذات سے عشق کرتے ہیں جو محسنِ انسانیت اور رحمت للعالمین ہے۔ عشقِ رسولؐ کیا ہے؟ مومن کے دل کا ایسا لگاؤ کہ وہ اس ذات کے سامنے اپناسب کچھ لٹانے کو تیار ہو جائے، اس کے والدین، اولاد، بہن بھائی، ازواج، قوم، قبیلہ، مال و دولت، گھر، تجارت، عیش پسند زندگی اور اس کے سب لوازمات اللہ اور اس کے رسولؐ کے مقابلے میں کچھ بھی حیثیت نہ رکھتے ہوں، بلکہ اسے اپنے آپ

مزید پڑھیں

جب احساس ہؤا-بتول جنوری ۲۰۲۱

ٹھٹھرتا ہؤا موسم سرما آہستہ آہستہ رخصت ہو رہا تھا جس کی وجہ سے سورج کی شرماہٹ میں کمی آ رہی تھی اور اس کا اعتماد بحال ہو رہا تھا ۔ لہذا اب وہ کہر میں آنکھ مچولی کھیلنے کی بجائے اپنی تمازت کے ساتھ ہنستا مسکراتا سر عام نظر آتا تھا۔نرم دھوپ نے ہر چیز کو جلا بخش کر ماحول کو خوب صورت بنا دیا۔ درختوں میں جان پڑنے لگی ڈالیاں لہرانے لگیں۔ ان پر لگے رنگ رنگ کے پھول مسکرانے لگے۔ پرندوں کے گیتوں نے فضا میں ترنم گھول دیا۔ مکین جو دو ماہ سے گھروں میں سخت سردی کی وجہ سے دبکے بیٹھے تھے، وہ اس طلسماتی ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لیے گھروں سے نکلنے لگے۔ تنویلہ اور سمیر، دونوں بہن بھائی اپنے اپنے بچوں کو لے کر پارک آئے تھے۔ تنویلہ کے میاں کی کاروباری مصروفیت، اس لیے وہ ان کے ساتھ نہ آسکا

مزید پڑھیں

عہدِ وفا-بتول جنوری ۲۰۲۱

نکاح ایک ایسا عہد وفا ہے جس کو اللہ رب العزت کے نام پہ گواہوں کی موجودگی میں قائم کیا جاتا ہے۔ اور ’’عہد الست‘‘ کے بعد یہ وہ پہلا اقرار ہے جو اولاد آدم کے درمیان لازمی قرار پایا ہے ۔ رب العلمین نے اولاد آدم سے اقرار لیا کہ وہ ہر حال میں اسی کو رب تسلیم کریں گے یہ خالق اور مخلوق میں وہ ’’عہد وفا‘‘تھا جس کے گواہ فرشتے اور کل کائنات تھی ۔ دنیا کا نظام چلانے کے لیے مرد اور عورت کے درمیان ایک معاہدہ نکاح کی شکل میں لازم ہؤا جس پہ گواہ لازمی اور اعلان مستحسن ہے ۔ دنیا کی کوئی تہذیب اس سے انکار نہیں کر سکتی ۔ جانوروں اور انسانوںکے طرز زندگی میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ ’’عہد الست ‘‘میں مکمل وفا کا تقاضا ہے ۔ قولی عملی اور ظاہری و باطنی طور پہ ایک ہی رب کا ہو

مزید پڑھیں

غزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

کالی رات اکیلا چاند پھرتا ہے آوارہ چاند چمکیلا بھڑکیلا چاند پاگل من کا سودا چاند دل داروں پر ہنستا چاند سوکھی شاخ سا پتلا چاند آنکھیںدیکھیں اک سپنا بھیگی رت اور پورا چاند سارا گاؤں نکل آیا جب ندی میں اترا چاند دل کی بات سنے کوئی دیواروں سے کہتا چاند جوبن پہ جب آئی رات تم نے بھی تھا دیکھا چاند اس نے بال بکھیرے جب شرمایا گھبرایا چاند ہم نے بھی دیکھے تھے خواب ہم نے بھی مانگا تھا چاند

مزید پڑھیں

پانی بچائیں-بتول جنوری ۲۰۲۱

یہ جون 2009 کی بات ہے۔ سنگا پور کے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں ہم تقریباً ایک ہفتہ ٹھہرنے کی نیت سے پہنچے ۔ سامان رکھتے ہی دل چاہا کہ تازہ دم ہونے کے لیے شاور لیا جائے ۔ باتھ روم میں گھسی تو معلوم ہو&ٔا کہ وہاں بس ایک ہی شاور تھا جو کہ باتھ ٹب پر نصب تھا ،ایک عدد نلکا بھی وہیں موجود تھا۔ مجھے تو جلدی سے نہا کر فارغ ہونا تھا تاکہ باقی لوگ بھی نہا دھو سکیں۔ میاں جی سے مسئلے کا حل مانگا۔ وہ آئے اور خوب اچھے سے باتھ روم کا معائنہ کرنے کے بعد فرمانے لگے کہ ٹب میں ہی شاور استعمال کرنا پڑے گا کیونکہ اگر ٹب سے باہر پانی گرا تو وہ ڈرین نہیں ہوگا۔ مجھے تھوڑی جھنجھلاہٹ ہونے لگی کہ یہ کیا ہے ۔ اتنے میں روم سروس والا لڑکا آیا ۔ ہم نے اس سے ماجرہ معلوم

مزید پڑھیں

محشر خیال -بتول جنوری ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔راولپنڈی ’’چمن بتول‘‘ شمارہ دسمبر2020 سامنے ہے سب سے پہلے نیلے، پیلے ، اودے،سبز رنگوں سے مزین سر ورق دل کو بھاتا ہے۔ ’’ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ صاحبہ نے کرونا کی بڑھتی ہوئی وبا پر بجا طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، اس کے بعد آپ نے سقوط ڈھاکہ پرمختصر لیکن جامع تبصرہ پیش کیا ہے ۔ آپ کے یہ جملے غور کے لائق ہیں ’’سقوط ڈھاکہ ایک ایسی المناک داستان ہے کہ جب تک سینے سے باہر نہ آجائے سینوں کو چیرتی رہتی ہے اور دلوں پر آبلے ڈالتی ہے ‘‘۔ ’’ قرآن کی اثر انگیزی ‘‘( ڈاکٹر مقبول احمد شاہد) نے خوب لکھا ہے ’’ قرآن جس زبان میں نازل ہؤا وہ اس کے ادب کا بلند ترین اور مکمل ترین نمونہ ہے ۔ کلام اتنا اثر انگیز ہے کہ کوئی زبان دان آدمی اسے سن کر سر دُھنے بغیر نہیں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے-بتول اپریل ۲۰۲۱

قارئین کرام! گرمی کی لہر کے ساتھ ہی ملک میں کورونا کی تیسری لہربھی آچکی ہے اور ایسی زوردار ہے کہ بیماری اور اموات کے اعدادو شمار پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ کہاں تو فروری کے مہینے میں زندگی معمول پہ آنے کو تھی اور کہاں مارچ شروع ہوتے ہی ایک دم وبا کے پھیلاؤنے دوبارہ زور پکڑ لیا۔نتیجہ یہ کہ ایک بار پھر ہم مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہو گئے ہیں تاکہ وبا کے اعدادو شمار اس حد تک نہ جائیں کہ صحت کی سہولیات کا نظام فیل ہو کر رہ جائے۔ اللہ کرے اس بار تدابیر مؤثر ثابت ہوں ۔ ہمارے ہاں بے احتیاطی کا کلچر دیکھتے ہوئے اصول و ضوابط کی پابندی کروانے کے لیے سخت نگرانی اور قانون کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ رمضان المبارک کا آغاز ہورہا ہے، اللہ کرے کہ ہم اس ماہِ مبارک کو اس کے حقیقی تقاضوں کے ساتھ

مزید پڑھیں

بھول بجھولوں والے بوڑھے -بتول اپریل ۲۰۲۱

وہ آپ میں سے بہت سوں کے گھروں کے عقبی حصے کے گمنام سے گوشے میں ہے، گھٹنوں پر اس کا وہ سر دھرا ہے جس میں انمول اسباق محفوظ ہیں، مچلتے ار مانوں والا دل لیے وہ خاموش اور بیکار بیٹھا ہے! ایک پرانی مثل ہے ! منگنی ہوئی کتاب سے گئے ! شادی ہوئی ماں باپ سے گئے! بچے ہوئے اپنے آپ سے گئے! گویا’’ ایک لال پالے، سارا جوبن گھالے‘‘ ۔ یہ ان دنوں کی باتیں ہیں جب ہماری تہذیب نے آج جیسی ترقی نہیں کی تھی جب دولہا میاں گھر میں وہ واحد شخص ہوتے تھے، جو خاندان کے دوسرے لوگوں کی موجودگی میں مہینوں اپنی دلہن سے بات چیت نہیں کرسکتے تھے اور شادی سے قبل لڑکے لڑکی کا ملنا تو درکنار ایک دوسرے کو دیکھنا بھی ایسا خیال کیا جاتا گویا آگ اور پھونس کا بیر ہے ۔ دو نسلوں میں خلیج کا مسئلہ

مزید پڑھیں

بزرگی-بتول اپریل ۲۰۲۱

’’آپی!تم نے سینڈوچز پلیٹ میں غلط طریقے سے رکھے ہیں۔ یہ دیکھو اس تصویر میں کتنے اچھے لگ رہے ہیں۔تمہیں ذرا ڈیکوریشن نہیں آتی‘‘۔ مشعل کا منہ بسور کر آپی کے ساتھ’’تم‘‘ کہنا اس کی نٹ کھٹ شخصیت کا حصہ تھا۔ ’’مشعل!یہ چھری کیسے رکھی ہے تم نے؟ خالہ مہ پارہ کی باتیں بھول گئیں جو اسی بات پر سنی تھیں تم نے اس دن؟‘‘ ’’ہاں ہاں یاد ہے۔خواہ مخواہ نحوست ہوتی ہے….ہنہہ!‘‘ ’’مگر ٹھیک بات ہے کہ خطرناک بھی تو ہے اس طرح رکھنا۔اگر لگ جائے پلیٹ اٹھانے والے کے تو….‘‘ مصباح نے ناصحانہ انداز میں چھوٹی بہن کو سمجھانا ضروری سمجھا۔ ’’مصباح….مشعل کیا کر رہی ہو؟ تم دونوں کیا آپس میں ہی لگی رہو گی؟ مصباح !تم نے دھلے ہوئے میز پوش ابھی تک نہیں بچھائےاور مشعل! تمہیں موبائل سے فرصت ہوتو ذرا گیلری میں آجاؤ۔نرسری سیٹ کراؤ میرے ساتھ‘‘۔ کاموں کے انبار کے درمیان مشعل کے ہاتھ

مزید پڑھیں

پیاری خالہ جان کی جدائی!-بتول جنوری ۲۰۲۱

غم کے گہرے اندھیروں میں روشنی کی ایک ہی کرن نظر آتی ہے اور وہ ہے اللہ رحمن ورحیم کی رحمت جو ہر چیز سے زیادہ وسیع ہے۔ میں غم میں ڈوبی ہاتھ میں قلم لیے دیر تک سوچتی رہی کہ کیا لکھوں اور کیسے لکھوں؟ آخر اس حقیقت نے حوصلہ دیا کہ دنیا کا قیام عارضی ہے اور پیاروں کی جدائی بھی عارضی ہے۔ آخر ہم سب کو ایک دوسرے سے جاملنا ہے۔خوش قسمت بندے وہی ہیں جو یہاں سے اپنا زاد سفر لے کر جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک پیاری شخصیت کی یاد آج مجھے تڑپا رہی ہے۔ قدرت کا یہ اٹل فیصلہ ہے کہ جس کسی نے بھی اس دنیا میں آنا ہے اس نے ایک نہ ایک دن لازماً یہاں سے رخصت ہو جانا ہے۔ کچھ لوگ بچپن میں اجل کو لبیک کہہ جاتے ہیں، کچھ جوانی میں اور کچھ بڑھاپے میں موت کی گھاٹی میں

مزید پڑھیں

غزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

دل سے ہر شک نکالیے صاحب اب نہ شجرے کھنگالیے صاحب چاند کا دل دھڑک رہا ہوگا اپنا آنچل سنبھالیے صاحب اک ذرا سی زبان نے کتنے دوست دشمن بنا لیے صاحب تم بھی اپنی کمر کو کس رکھو ہم نے لنگر اٹھالیے صاحب کتنے کلیوں سے پھول چہروں کے وقت نے، رنگ کھالیے صاحب خون کیوں آنکھ میں اتر آیا شک کو دل سے نکالیے صاحب بعد مدت ملیں کفِ افسوس وقت اتنا نہ ٹالیے صاحب ایک ہم کیا، عطا ہوئے لمحے کس نے کتنے بچالیے صاحب آپ ہی کچھ کہیں کہ اس دل کو کتنے سانچوں میں ڈھالیے صاحب کب پلٹ جائیں دن، کسی سر کی پگڑیاں مت اچھالیے صاحب جلوہ گر آج حبیبؔ ہوتے ہیں اپنی آنکھیں سنبھالیے صاحب

مزید پڑھیں

فہرست -بتول جنوری ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان ڈاکٹرمقبول احمد شاہد عشقِ رسول اللہ ﷺ ڈاکٹر میمونہ حمزہ جنگ71ء کے مشہور بیانیے حقائق کی روشنی میں تزئین حسن غزل حبیب الرحمن غزل عزیزہ انجم سیاستدان قانتہ رابعہ سات چاقو سلمان بخاری سوال فرحی نعیم ہیلیوسی نیشن  ڈاکٹر کوثر فردوس جب احساس ہؤا نبیلہ شہزاد ہٹلر نسترن احسن فتیحی پانی بچائیں فریدہ خالد ترکی بہ ترکی در شہوار قادری سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ڈاکٹر فائقہ اویس کرو مہر بانی تم اہل زمیں پر ڈاکٹر ثمین ذکا یہ کس کی آواز ہے ربیعہ ندرت پیاری خالہ جان کی جدائی الیفہ فاطمہ خواتین اور سیلف ڈیفنس راحیلہ چوہدری محشر خیال پروفیسر خواجہ مسعود،نسیم راشد عہد وفا ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں

یہ کس کی آواز ہے؟ -بتول جنوری ۲۰۲۱

میرے چچا زاد بھائی کی شادی تھی جو میرا کلاس فیلو بھی رہ چکا تھا اور میرا بہترین دوست بھی تھا۔ میں نے شادی میں شرکت کرنے کے لیے دفتر سے چار دن کی چھٹی لے لی۔ سفر کی تیاری کرکے میں بس کے اڈے پر پہنچ گیا اور ٹکٹ لے کر انتظار گاہ میں آرام دہ صوفے پر بیٹھ گیا کہ بس کے روانہ ہونے میں ابھی آدھ گھنٹہ باقی تھا۔ میں بے حد خوش تھا کہ میرے کئی پرانے دوست مختلف شہروں سے اس شادی میں شرکت کرنے کے لیے آ رہے تھے۔ اس مشینی دور میں دوستوں کی یہ بیٹھک اک نعمت سے کم نہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہم سب مل کر اپنی شرارتوں اور نادانیوں کے قصے دہرائیں گے۔ گزرے دنوں کی خوشگوار یادوں کو یاد کریں گے۔ اپنی حماقتوں پر خود ہی قہقہے لگائیں گے۔ اپنے درمیان ہونے والے چھوٹے چھوٹے بے بنیاد

مزید پڑھیں

جنگ ۷۱ ءکے مشہور بیانیے حقائق کی روشنی میں-بتول جنوری ۲۰۲۱

ڈسکلیمر: اس مضمون کا مقصد مشرقی پاکستان میں پاک فوج کے آپریشن کو صحیح ثابت کرنا یا اس کےلیے جواز تلاش کرنا نہیں- صرف سرمیلا بوس اور دوسرے عالمی شہرت یافتہ مصنفین کی تحقیق کی روشنی میں حقائق کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی کوشش ہے- انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کسی بھی فریق کی جانب سے سامنے آئیں، راقمہ ان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے (تزئین) تعارف سقوط ڈھاکہ ایک ایسا قومی سانحہ ہے جس کا صرف ذکر ہی بہت سے زخموں کو کھول دیتا ہے۔ یہ واقعہ ملک کا آدھا بازو کٹ جانے کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور خود پاکستانی قوم کو دنیا میں بری طرح بدنام کرنے کا سبب بنا جس کا شعور شاید ملک کے اندر کم پایا جاتا ہے۔ اس بدنامی کے پیچھے پاکستان کے مقتدرین کی فاش غلطیاں بھی موجود ہیں اور عالمی سطح پر انڈیا اور اس کے حواریوں

مزید پڑھیں

ترکی بہ ترکی-بتول جنوری ۲۰۲۱

جب اردو محاورے وجود میں آ رہے ہوں گے تب نہ کوئی عالمی سیاست تھی نہ ہی دنیا نے گلوبل ولیج کی شکل اختیار کی تھی ۔ اُس وقت دلوں کودہلانے کے لیے سپر پاورز کے تنازعات بھی سامنے نہیں آئے تھے اور نہ ہی سائبر کرائمز کی ہنگامہ خیزیاں موجود تھیں ۔ محاورہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے تخلیق ہؤا تو کچھ عرصہ بعد لنکا میں سب باون گز کے مارکیٹ میںآگیا ۔ گویا بات صرف سری لنکا تک پہنچی ۔ پھر آیا ترکی کانمبر ۔ اردو لفظ ترکی زبان کا ہے جس کا مطلب ہے لشکری زبان ۔ بہرحال بہت عرصے سے ترکی دیکھنے کی خواہش دل میں تھی اوروہ بھی بہت سے مضبوط دلائل کے ساتھ ۔ صرف ایک پہلو مزاحم تھااوروہ تھا زبانِ یار من ترکی ومن ترکی نمی دانم۔ جوعوامل ہمیں ترکی لے کر آئے ان میں سر فہرست حضرت ابو ایوب انصاری کے مزار

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ-بتول جنوری ۲۰۲۱

میرے پچھلے مضمون میں قہوے کا ذکر ہؤا تھا۔ قہوہ عربی زبان کا لفظ ہے اور کافی اسی کی تبدیل شدہ شکل ہے۔جس طرح عربی کے کچھ اور الفاظ تبدیل ہو کر انگریزی زبان کا حصہ بن چکے ہیں، اسی طرح قہوے نے بھی کافی کی ہیئت اپنا لی ہے۔ قہوے کی دکانوں کو ’’مقہی‘‘ کہا اور لکھا جاتا ہے۔ پاکستانی کھانے بھی یہاں پر کافی پسند کیے جاتے ہیں۔ ہمارے پچھلے شہر میں بھی کچھ مشہور پاکستانی ریستوران تھے جن میں سے ایک ’’ایسٹ اینڈویسٹ‘‘ تھا۔ اس ریستوران کا ذکر پہلی بار میں نے ایک سعودی سے ہی سنا تھا۔ میں اپنے بینک مینیجر کے کمرے میں کسی دستاویز کا انتظار کر رہی تھی۔ ایک سعودی صاحب بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے میرے کوٹ سے اندازہ لگا لیا کہ میں نیول بیس ہسپتال میں ڈاکٹر ہوں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ’’ایسٹ اینڈ ویسٹ‘‘ ان کا ریستوران ہے۔ اس

مزید پڑھیں

سیاستدان-بتول جنوری ۲۰۲۱

’’مجھے آج اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈھونڈتے ہوئے کسی کی گم شدہ رقم ملی ہے ۔جس کسی کی بھی ہو نشانی بتا کے لے سکتا ہے‘‘بابا جان نے کھانا کھانے کے بعد رومال سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے سرسری سے لہجہ میں کہا۔ سب سے پہلے دادی جان کے کان کھڑے ہوئے۔ ’’اے شہاب الدین میری کچھ ر قم نہیں مل رہی دو تین دن سے ‘‘ دادی جان نے بیان نامکمل ہی رکھا ۔ ’’اماں بی آپ تو کہتی ہیں میں ساری رقم ہاتھ کے ہاتھ غریب غربا میں بانٹ دیتی ہوںدنیا سے چل چلاؤ کا وقت ہے تو بندہ خالی ہاتھ ہی جائے ‘‘چھوٹے چچا کمال الدین بولے ۔ ’’اےسو ضرورت جیتی جان کو پڑ سکتی ہے تو بس تم سب جو پیسے پکڑاتے ہو اس سے ہی کچھ رکھ لیتی ہوں آخر کل نہلانے دھلانے والی کو بھی دینا ہوگی ناں ۔ مفت میں تو کوئی

مزید پڑھیں

سوال-بتول جنوری ۲۰۲۱

آخر وہی ہؤا نا جس کا ڈر تھا ۔ سندس کے منہ پھٹ ہونے میں اگرچہ عنبر کو پہلے بھی کبھی کوئی شبہ نہ تھا لیکن آج تواس نے حد ہی کر دی تھی ۔ آپا کیسے مسکرامسکراکر سب سے باتیں کر رہی تھیں ۔ اپنے گھر اور میاں کی تعریف میں رطب اللسان تھیں ،لیکن اس سندس کی بچی نے اپنی قینچی کی طرح چلتی زبان کو ہمیشہ کی طرح قابونہ کیا اور اپنے منہ پھٹ ہونے کا ثبوت ایک دفعہ پھر دہرایا ۔ آپا کی شکل، اُف! آپا کی شکل ، اس کی بات سن کر شرمندگی سے کیسے سرخ ہو گئی تھی ۔عنبر کا نازک دل تو دھک ہی سے رہ گیا تھا ۔ اگر وہ بر وقت بات کو نہ سنبھالتی تو آپا تو پھر شاید اس چوکھٹ پر قدم بھی نہ رکھتیں اور پھر وہ میاں اور باقی گھر والوں کے سامنے بے قصور ہوتے

مزید پڑھیں

سات چاقو-بتول جنوری ۲۰۲۱

لاکھوں سال پرانی بات ہے کسی جنگل میں میں نندرتھال نسل کا ایک قبیلہ رہا کرتا تھا ۔کہنے کو تو یہ قبیلہ تھا مگر اس میں صرف سات مرد تھے اور ان کی بیویاں اور بچے ۔ پتھر کے اس دور میں زندہ رہنے کے لیے شکارپر ہی ان کا مکمل انحصار تھا ۔ وہ دن بھر پتھروں کوپتھروں پر رگڑ کر نوک دار بنا کر ان سے اوزار بنایا کرتے اور ان اوزاروں سے جانوروں کا شکار کیا کرتے اور اپنے قبیلے کے پڑا ئو میں لاکراس شکار کو کھایا کرتے اور آگ کو سجدہ کر کے سو جایا کرتے ۔ کبھی کبھار ان کا کھانا کم پڑ جاتا اور وہ ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے مگر تیز دھار آلے نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کو جان سے مارنے کی نوبت نہ آ پاتی ۔ لڑائی جھگڑا روز کا معمول ہوتا ہر روز وہ ساتوں کھانےکے معاملے

مزید پڑھیں

خواتین اور سیلف ڈیفنس -بتول جنوری ۲۰۲۱

جسمانی طور پہ چا ق و چوبند رہیے تاکہ اپنا دفاع کرسکیں چند ماہ پیشتر سانحہ موٹر وے نے ایک مرتبہ پھر ساری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ بدقسمتی سے ہر بار آنے والی حکومتوں نے عام شہری کے تحفظ اور سیلف ڈیفنس کی تربیت کو اہم نہیں سمجھا۔ہم سب کو اپنی مدد آپ کے تحت سیلف ڈیفنس کے متعلق کچھ نہ کچھ بنیادی معلومات حاصل کر کے اپنی اور بچوں کی تربیت کا لازمی حصہ بنانا ہو گا۔کچھ طریقے ایسے ہیں جن کا علم خاص طور پر خواتین اور بچوں کے پاس ہونا چاہیےتاکہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت ِ حال کا مقابلہ کر سکیں۔ عورتیں ہوں یا مرد، صبح شام معوذتین، گھر سے نکلتے وقت حفاظت کی دعا اور سفری دعاؤں کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہیے اور بچوں کو بھی ان کا عادی بنانا چاہیے۔ عورت کے لیے اگرچہ اللہ تعالیٰ نے پردے کو بطور

مزید پڑھیں

امیر بریانی ، غریب بریانی-بتول اپریل ۲۰۲۱

ہم لوگ گورنمنٹ کے جی او آر ون کے گھر میں رہتے تھے۔ عمارت تو اندر سے اتنی ہی تھی جتنی ایک کنال گھر کی ہوتی ہے مگر آگے پیچھے بہت بڑے بڑے باغ تھے پھر دیوار اورگیٹ ۔گھنٹی بجتی تو گھر کے اندر سے نکل کر کافی چل کر گیٹ تک جانا پڑتا ۔ پچھلے پہر تو بچے اور بڑے گھر آجاتے تو گھنٹی سن کر کوئی نہ کوئی باہر چلا جاتا مگر صبح کے وقت مشکل ہو جاتا کیونکہ سب چلے گئے ہوتے ۔ میں نے ڈرائیور سے کہا کہ اب جب آزاد کشمیر چھٹی پر جائو گے تو کوئی چھوٹا لڑکا لے آنا جو گھنٹیاں سننے باہر جائے ۔ ڈرائیور جب چھٹی گزار کر واپس آیا تو اُس کے ساتھ ایک گیارہ بارہ سال کا لڑکا تھا ۔ ’’ یہ لڑکا میںلایا ہوں یتیم بچہ ہے نام جاوید ہے حادثہ میں ماں باپ دونوں فوت ہو گئے

مزید پڑھیں

دولے شاہ کے چوہے -بتول اپریل ۲۰۲۱

’’سچ سچ بتائو ایمن کیا واقعی تمہاری ساس، نندیں اچھی ہیں ؟‘‘ سارہ امتیاز نے اپنی دوست اور کزن ایمن سے سوال کیا۔ ’’ہاں بہت سوں سے تو اچھی ہی ہیں ‘‘۔ایمن نے جواب دیا ۔ ’’ تمہیں تنگ تو نہیں کرتیں ؟اصل میں تمہاری شادی میں تمہاری ساس راضی نہیں تھیں اپنی بھانجی کو لانا چاہتی تھیں ، اس لیے پوچھا ہے‘‘۔ سارہ نے اپنی کزن کو وضاحت کی۔ ’’ تنگ تو ہم میں سے ہر کوئی ہر کسی کو اپنے اپنے ظرف کے مطابق کرتا ہے ۔ پتہ نہیں میں انہیں کتنا تنگ کرتی ہوں گی ۔ دو مختلف مزاج کے لوگ ایک جگہ پر رہنا شروع کردیں تو ایک دوسرے کو سمجھنے میں دیر تو لگتی ہے ‘‘۔ ایمن نے بہت جلد پریشان ہو جانے والی چچا زاد بہن سارہ کوتسلی دی جس کی شادی کومحض دو ماہ تین دن ہوئے تھے ۔ اب بھی اس کے

مزید پڑھیں

دعا عبادت ہے-بتول اپریل ۲۰۲۱

نبی ﷺ نے فرمایااللہ کے ہاں دعا سے بڑھ کر با عزت کوئی چیز نہیں (ترمذی)۔ ہر نیکی اپنی جگہ اہم ہے ، ہر نیک کام اور اچھا عمل اللہ کی نگاہ میں مقبول ہے وہ اس کا اجردے گا ۔ لیکن سب سے زیادہ با عزت اور قابل احترام عمل صرف ’’ دعا ‘‘ ہے دعا کے معنی ہیں پکارنا ، عاجزی سے مانگنا ، مدد چاہنا ، مصیبت کو دُور کرنے اورحاجت روائی کے لیے التجا کرنا ، بیماری ، افلاس اور تکلیف سے نجات حاصل کرنے کے لیے درخواست کرنا ۔ مطلب یہ ہے کہ جسمانی اور روحانی آفتوں سے چھٹکارا پانے اور ہر طرح کی نعمتوں کو حاصل کرنے کے لیے درخواست کرنے کا نام ’’دعا‘‘ ہے اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کے بندے اس سے مانگیں ، اس کی بار گاہ عالی میں اپنی درخواستیں لے کر پہنچیں جب انہیں کسی چیز کی ضرورت

مزید پڑھیں

فیصلہ انسان کا ہے -بتول اپریل ۲۰۲۱

قرآنِ مجید نے پہلے انسان کی تیاری کے لیے مٹی کی مختلف کیفیات کا ذکر کیا ہے۔ وہ أحسن تقویم اس وقت بنا جب خاکی پتلے میں روح پھونکی گئی۔ بطنِ مادر میں نظامِ ربوبیت کے محیر العقول کرشموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ باری تعالیٰ بچے کی حیاتیاتی تشکیل کے یہ تمام مرحلے ماں کے پیٹ میں تین پردوں کے اندر مکمل فرماتا ہے۔ یہ بچے کی حفاظت کا کس قدر خوشگوار اِہتمام ہے۔ اِرشادِ ربانی ہے (الزمر، 39: 6): ’’وہ تمہیں ماؤں کے پیٹ میں تاریکیوں کے تین پردوں کے اندر ایک حالت کے بعد دُوسری حالت میں مرحلہ وار تخلیق فرماتا ہے۔ یہی اللہ تمہارا ربّ (تدرِیجاً پرورش فرمانے والا) ہے۔ اُسی کی بادشاہی (اندر بھی اور باہر بھی) ہے۔ سو اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، پھر تم کہاں بہکے چلے جاتے ہو!‘‘ 17ویں صدی عیسوی میں Leeuwen Hook نے خوردبین (microscope)

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی -بتول اپریل ۲۰۲۱

( قسط ۲ شمارہ مارچ میں آخری پیراگراف سے پہلے ایک پورا صفحہ میری غلطی کی وجہ سے کمپوز ہونے سے رہ گیاتھا، جس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ مدیرہ صاحبہ نے اس کمی کو اپنی بہترین صلاحیت سے پُر بھی کردیاتھا مگر تشنگی باقی رہی لہٰذا اس کو آج کی قسط میں شامل کیاجارہا ہے۔ سید ابوالحسن) میںان حالات میںبس ایک چیز کا منتظر تھا اور وہ تھی اللہ کی مدد، بار بار اس کی مدد مانگتا رہا۔ اتنے میں چند افراد میرے پاس آئے اور آکر بیٹھ گئے۔ ان میں سے ایک بنگالی بولنے والابھی تھا۔ مجھے ان سے مل کر بہت خوشی ہوئی اور یوں لگا کہ میری دعائیں قبول ہوگئی ہیں۔ انھوںنے اپنا تعارف کرایا اور بتایا کہ ہمیں مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودیؒنے آرمی کیمپ بھیجا تھا۔ وہاں سے اُن لوگوں نے اس مسجد میں آپ کی موجودگی کا ذکر کیا۔ ہم آپ کو لینے کے لیے

مزید پڑھیں

محشر خیال -بتول اپریل ۲۰۲۱

افشاں نوید۔کراچی مارچ کے پرمغز اداریے کے اختتام پر صائمہ کی اس معصوم خواہش نے قلم اٹھانے پر مجبور کر دیا کہ رسالہ پڑھ کر چند جملوں کے ذریعے قارئین اپنا فیڈ بیک دیا کریں۔ یقیناً اس محنت شاقہ کا حق ہے قاری پر کہ فیڈ بیک دیا جائے۔مزید بہتری کی گنجائش ہر جگہ موجود رہتی ہے سو،اپنے رسالے کو اپنی رائے سے مزید بہتر بنایا جائے۔ عبدالمتین صاحب نے خوشگوار زندگی کے لیے عملی ٹپس دیے، یہ باتیں بار بار دہرائی جانی چاہئیں۔ میمونہ حمزہ کی علمیت و عملیت کا قائل ہونا پڑتا ہے،ہر موضوع کا ماشاءاللہ حق ادا کردیتی ہیں۔امانت کا ہر جہت سے مفہوم بیان کر دیا۔ شمارے کا ’’خاص مضمون‘‘ واقعی بہت خاص ہے۔ یہ تو کسی پی ایچ ڈی مقالے کے لیے بہترین لوازمہ فراہم کرسکتا ہے۔ دجالی فتنوں کے اس دور میں اصطلاحات کو جس طرح redefine کیا جا رہا ہے یہ مضمون اسی

مزید پڑھیں

عورت بے چاری! -بتول اپریل ۲۰۲۱

’’کچھ عرصہ پہلے جب میں بے انتہا مصروفیت کے گرداب میں پھنسی کچھ لکھنے کے لیے سخت محنت کر رہی تھی ،میری ایک کولیگ نے مجھے تجویز دی کہ میں بڑے بڑے نامور تخلیق کاروں کے روز مرہ کے شیڈول کے بارے میں پڑھوں تاکہ اس کے مطابق اپنے اوقات کو ترتیب دے سکوں۔لیکن اس مشورے پر عمل کے بعدخلاف توقع میں بہت ناامید ہوئی کیونکہ ان تمام مشہور اور نابغہ روزگار شخصیات کے،جن میں اکثریت مرد حضرات تھے ،روزو شب ان کی نصف بہتر خواتین کے مرہون منت تھے ‘‘۔ معزز قارئین !یہ اس بلاگ کا ابتدائی حصہ ہے جو ڈیڑھ سال پہلے دی گارجین میں شائع ہؤا تھا جسے بریگیٹ شاولٹ نامی ایوارڈ یافتہ فیمنسٹ صحافی نے تحریر کیا تھا ۔ وہ آگے لکھتی ہیں : ’’ان کی بیویاں ان کو مداخلت سے محفوظ رکھتی ہیں ۔خادمائیں ناشتہ کھانا میز پر پہنچادیتی ہیں ,وقت بے وقت ان کو

مزید پڑھیں

غزل-بتول اپریل ۲۰۲۱

بڑی پرخار ہیں راہیں مگر دامن بچانا ہے کہ میر کارواں ہوں میںمجھے رستہ بنانا ہے نگاہوں کو جھکا رہنے دوں عصمت کا تقاضا ہے کہ ان کا کام تو ہر دن نئے سپنے سجانا ہے زمانے کی نگاہیں ہیں بہت بےباک اے ساتھی سنبھل کر چل اگر خود کو نگاہوں سے بچانا ہے کبھی لگتا ہے تنہا ہوں اور اک عالم اکٹھا ہے کوئی اپنا ملے جس کو کہ حال غم سنانا ہے جگر چھلنی ہے اپنوں نےچلایا تیر کچھ ایسے ہمیں بھی ضد ہے ہونٹوں پر تبسم کو سجاناہے     غزل قیامت کا منظر دکھائی دیا ہے ہمیں ایسا اکثر دکھائی دیا ہے وہ کہتے ہیں جس کو فقط دوستی ہے کوئی اور چکر دکھائی دیا ہے یہ چٹھی ترے نام کی ہوگی لازم احاطے میں پتھر دکھائی دیا ہے سمجھتے ہیں باہر کی اوقات کیا ہے جنہیں من کے اندر دکھائی دیا ہے بتایا گیا ہے

مزید پڑھیں

قبول ہے! -بتول اپریل ۲۰۲۱

آسمان پر بادل چھائے اور خوب برسے، پسینہ میں شرابور نفوس نے جہاں سکھ کا سانس لیا وہاں ان کے چہروں پر تشویش کی لہر بھی تھی۔ پہاڑی راستے کی مسافر بارات کہیں تاخیر نہ کر دے۔ ظہر کی اذان سے قبل مسجد کے قرب میں دو ویگنیں آ کر رکیں اور جن سے تین خواتین اور کچھ مرد باہر نکلے۔ بارات کا استقبال خوش آمدیدی کلمات سے کیا گیا، سب باراتیوں میں دولہا کی پہچان اس کا سہرا اور ہار نہیں بلکہ اس کے چہرے کے لو دیتے دیے تھے، اور سڈول جسم پر کھبتا ہؤا سفید قمیص شلوار اور بسکٹی رنگ کی واسکٹ!(شاید دولہا کا کردار ہی خاص ہوتا ہے)۔ نماز ِ ظہر تک کچھ اور مہمان بھی مسجد میں پہنچ گئے اور خطبہ نکاح اور’دولہا دلہن کے‘قبول ہے ‘‘ کے تحریری اقرار نامے کی خوشی میں سب کو مٹھائی پیش کی گئی۔دولہا کا تعلق آزاد کشمیر کے

مزید پڑھیں

رمضان المبارک کیسے گزاریں -بتول اپریل ۲۰۲۱

اس قیمتی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے عملی نکات پر مبنی رہنمائی رمضان روزوں کا مہینہ ہے ۔روزے کی فرضیت اور مقصدیت سے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں ہم سب کو آگاہ کردیا ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے،’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا ءکے پیرووں پر فرض کیےگئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی‘‘(البقرہ: 183)۔یعنی روزہ پہلی امتوں پر بھی فرض تھا اور اس کا مقصدتقویٰ کا حصول ہے ۔ اس کی رحمتوں سے فیضیاب ہونے کے لیےیہاں اس ماہ کی چند خصوصیات اور کرنے کے کچھ کاموں کا ذکر مختصراً کیا جارہا ہے ۔ استقبالِ رمضان تقویٰ کے حصول ، اللہ کی رضا پانے ، اپنے نفس کی تربیت اور تزکیہ کرنے کے لیےضروری ہے کہ ہم رمضان کو بہترین انداز میں گزاریں

مزید پڑھیں

سرخ مالٹوں کی سر زمین -بتول اپریل ۲۰۲۱

چلیے آج آپ کو ریڈ بلڈ مالٹوں کی سر زمین کی سیر کراتے ہیں ۔ آپ نے خوش ذائقہ ریڈ بلڈ مالٹے تو ضرور کھائے ہوں گے یاان کا جوس پیا ہوگا ۔ ان کا ذائقہ ہلکا سا ترش لیکن میٹھا ہوتا ہے ۔ یہ نہ صرف پاکستان میں شوق سے کھائے جاتے ہیں بلکہ سردیوں کے سیزن میں یہ عرب ممالک ، یورپ اور جاپان تک ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں اور دنیا بھر میں بے حد پسند کیے جاتے ہیں۔ ہم لوگوں نے جنوری کے وسط میں ان خوش نما اور خوش ذائقہ مالٹوں کی سر زمین کی سیر کا پروگرام بنایا ۔ ہماری فیملی تھی ۔ میں ، بیٹا خرم، بہو زوبیہ اور پوتاعلی اور پوتیاں آمنہ اور مریم… دوسری فیملی ہمارے بھانجے سعید کی تھی ان کی اہلیہ صائمہ ، بچیاںدعا اور بسمہ ، تیسری فیملی ہماری بھانجی عظمی کی تھی ۔ ان کے میاں خاور ،

مزید پڑھیں

صحرا سے بار بار وطن کون جائے گا! صحرانواد -بتول اپریل ۲۰۲۱

تھر ہمیں اپنی محبت کے سحر میں جکڑچکا تھا … ہمیں یقین ہؤا کہ محبت لمحے میں وارد ہو جاتی ہے! صاف ستھری سیدھی سڑک پہ گاڑی تیز رفتاری سے رواں تھی ۔ سڑک کے دونوں جانب صحرا تھا، ہم کہا نیوں اور ناولوں کی بنیاد پہ بننے والے تصورکے مطابق صحرا میں تاحد نگاہ ریت تلاش کر رہے تھے جب کہ یہاں دونوں طرف چھوٹے بڑے ریت کے ٹیلے اور بے شمار صحرائی پودے تھے ، اس کے ساتھ ساتھ جگہ جگہ جانوروں کے ریوڑ چرنے میں مصروف نظر آئے۔ کہیں بکریاں ، کہیں بھیڑیں ،کہیں گائیں اور کہیں اونٹ ، یہ اونٹ ہمارے کراچی کے ساحل پہ نظر آنے والے اونٹوں کے مقابلے میں خوب اونچے لمبے اور صحت مند تھے ۔خاص بات یہ تھی کہ ان جانوروں کے ساتھ کوئی چرواہا دور دور تک نظر نہیں آیا، صاحب نے بتایا کہ یہ جانور خود ہی کھا پی کر

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ-بتول اپریل ۲۰۲۱

سعودی عرب کے کھانوں کا جب تذکرہ ہو رہا تھا تو کسی نے یاد کرایا کہ اس میں ایک بہت مشہور ریستوران کا تو ذکر ہی نہیں ہے۔ یاد دلانے والی تھیں ہماری محترمہ بنت شیروانی اور ان کے مطابق ہر کوئی ’’لبیک لبیک‘‘ کہتا ہؤا جاتا ہے اور ’’البیک البیک ‘‘کہتا ہؤا واپس آتا ہے۔ ان کی یہ یاددہانی بہت دل کو بھائی اور اس بار آپ کو’’البیک ریستوران‘‘کا تذکرہ پڑھنے کو ملے گا۔ ہم جب حج کے لیے آئے تو مناسک حج کی تفاصیل، سفر اور حضر کے مسائل اور ان کی حل کے ساتھ ساتھ جو ایک اور رہنمائی ہمیں ملی، وہ البیک کا تعارف تھا۔ پہلے دن تو میزبانوں نے ہمیں ریستوران تک جانے کا موقع ہی نہیں دیا۔ دوسرے دن ہمیں اندازہ ہؤا کہ حرم کے قرب و جوار میں کہیں بھی البیک کی شاخ نہیں ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے، یہ نہ معلوم

مزید پڑھیں

صیام اور قرآن -بتول اپریل ۲۰۲۱

مومن کے لیے صوم (روزہ) اور قرآن ، رمضان المبارک کے دو بڑے تحفے ہیں۔ان کے ذریعے وہ اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے۔روزے کی مشقت میں وہ صبر کر کے بڑی نیکیاں کماتا ہے،وہ دن کو تلاوت ِ قرآن کی سعادت حاصل کرتا ہے اور رات کو قیام اللیل میں قرآن کی آیات سے اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے، یہی وقت تو قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ سارا دن صبر کے ساتھ مشقت میں گزارنے والا بندہ رات کو تھکاوٹ سے چور ہونے کے باوجود نرم بستر کو چھوڑ کر جسم کی پکار کو روند ڈالتا ہے۔ یہ گویا اعلان ہے کہ اس نے اللہ کی دعوت پر لبیک کہہ دیا ہے، اور اس دعوت پر وہ سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔ رات کو قرآن کریم اچھی طرح پڑھا جا سکتا ہے، قیام اللیل کی اپنی مٹھاس ہے، اس وقت کی نماز

مزید پڑھیں

کرو مہر بانی تم اہلِ زمیں پر -بتول جنوری ۲۰۲۱

نابینا رخسانہ کی کہانی 1995ء کی بات ہے ایک عورت بچوں کی دوائی لینے آئی جس کی بینائی کافی کمزور تھی۔ سات سالہ بیٹے نے ماں کا ہاتھ تھاما ہؤا تھا۔ ڈیڑھ سال کا بیٹا گود میں اور چار سالہ بچہ پیچھے پیچھے چلا آرہا تھا۔ اس نے اپنا نام رخسانہ بتایا۔ ’’شوہر کیا کام کرتے ہیں؟‘‘ میں نے پوچھا۔ ’’جی ہم تو فقیر ہیں، جو صدقہ، خیرات مل جاتا ہے اس پر ہماری دال روٹی چل رہی ہے‘‘۔ ’’مگر یہ تو کوئی پیشہ نہ ہؤا۔ اخراجات کے لیے محنت مشقت کرنی چاہیے‘‘۔ وہ تو جیسے یکدم پھٹ پڑی۔ ’’جی میرا بندہ ترکھان ہے۔ عزت کی روٹی کھاتے تھے۔ کچھ عرصہ پہلے کسی کا سامان خراب ہو گیا۔ انہوں نے اُجرت تو کیا دینی تھی دھکے دے کر نکال دیا۔ اب اس کا دل اتنا ٹوٹ گیا ہے کہ کوئی کام نہیں پکڑتا‘‘۔ میں نے فوراً بات بدلی ’’کتنے بچے

مزید پڑھیں

ساحر آنکھیں -بتول اپریل ۲۰۲۱

یہ 1983ء کا ایک یاد گار دن تھا ۔ صبح کے نو بج رہے تھے ۔ میں زندگی میں پہلی بار بہ ذریعہ ریل گاڑی پنڈی سے کراچی جا رہا تھا ۔میرے ساتھ خاندان کے کچھ اور لوگ بھی تھے ۔ آپس میں گپ شپ کرتے ہمارا سفر خوب مزے میں کٹ رہا تھا ۔ گاڑی میں جوبھی پھیری والا آتا ، ہم اسے مایوس نہ لوٹاتے ۔ نتیجتاً ہمیں بار بار ٹوائلٹ جانے کی ضرورت پیش آتی ۔ ہماری نشستوں کے پیچھے ایک اورخاندان بیٹھا تھا ۔ ٹوائلٹ کی طرف جاتے ہوئے ان پر نظر پڑنا لازمی تھی۔ یہ ایک معقول خاندان دکھائی دیتا تھا ۔ مگر وہ آنکھیں … وہ آنکھیں کتنی خوب صورت تھیں دو تین بار میری نگاہ ان حسین آنکھوں پر پڑی اور میں ان کے سحر میںگرفتار ہو گیا ۔جی چاہتا تھاکہ بار بار ان آنکھوں کا نظارہ کروں ۔ چنانچہ پیٹ میں درد

مزید پڑھیں

فہرست -بتول اپریل ۲۰۲۱

فہرست   ابتدا تیرے نام سے صائمہ اسما صیام اور قرآن ڈاکٹر میمونہ حمزہ دعا عباد ت ہے سید محمود حسن رمضان المبارک کیسے گزاریں فریدہ خالد رحمت کا مہینہ عزیزہ انجم غزل حبیب الرحمن غزل اسامہ ضیابسمل غزل حریم شفیق گھروں کی جنت اسما صدیقہ دولے شاہ کے چوہے قانتہ رابعہ قبول ہے میمونہ حمزہ بزرگی طہورہ شعیب ساحر آنکھیں سید مہتاب شاہ/فرحت زبیر جنگی قیدی کی آپ بیتی سید ابو الحسن امیر بریانی غریب بریانی ڈاکٹر سعدیٰ مقصود عورت بے چاری! فرحت طاہر بھول بجھولوں والے بوڑھے فریحہ مبارک صحرا نورد نیّر کاشف سرخ مالٹوں کی سر زمین خواجہ مسعود محشرِ خیال افشاں نوید، خواجہ مسعود ، روبینہ اعجاز سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ڈاکٹر فائقہ اویس فیصلہ انسان کا ہے ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں