ڈاکٹر میمونہ حمزہ

اعتدال – بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں ارضی خلیفہ بنا کر بھیجا، اور اسے تاکید کی کہ وہ اس کی نعمتوں کو صحیح طریقے سے حاصل کرے اور انہیں صحیح مقام پر خرچ کرے، خواہ وہ بدنی نعمتیں ہوں ، طاقتیں ہوں یا وسائل ۔ ان سب کو حاصل کرنے کا طریقہ بھی درست ہو اور ان کا استعمال بھی اس کی رضا کے راستے میں ہو۔ دنیا میں سب سے زیادہ بے چینی، انتشار اور عدم سکون کا سبب اعتدال کی راہ کو چھوڑ دینا ہے۔ افراط و تفریط کے رویے نے افراد کو بھی صحیح راہ سے ہٹا دیا اور قوموں کو بھی عدم توازن کا شکار کیا۔عربی زبان میں میانہ روی کے لیے’’ قصد‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے۔یعنی ایسا عمل جوافراط اور تفریط کے درمیان ہو۔ اگر چال ہے تو درمیانی چال، گفتگو ہے تو درمیانی آواز، اگر خرچ کا معاملہ ہو تو اسراف اورتبذیر کے

مزید پڑھیں

حیاتِ دنیا کی حقیقت – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

دنیا کی زندگی کا آغاز حضرت آدم ؑ کے زمین پر قدم رکھنے سے، اور اختتام آخری انسان کی موت اور قیامت کا وقوع پذیر ہونا ہے۔یہ اس دنیا کی طبعی عمر ہے۔ اس میں ہر انسان کی دنیا اس کی پیدائش سے موت تک کا سفر ہے۔ حدیث ہے: جس کی موت آگئی اس کے لیے وہی قیامت ہے‘‘۔ دنیا کی زندگی انسان کے لیے امتحان گاہ ہے۔ یہ دکھوں کا گھر بھی ہے اور نعمت کدہ بھی! یہ کسی مخلوق کے لیے بھی ابدی قیام کی جگہ نہیں ہے، بلکہ ایک مستقر ہے۔ عارضی ٹھکانا جس میں مسافر سفر کی منزلیں طے کرتے ہوئے کچھ وقت ٹھہر کر سستا لیتا ہے۔ یہ دنیا اس کے لیے ایک پلیٹ فارم سے زیادہ حقیقت نہیں رکھتی جس میں کسی کی گاڑی جلد آ جاتی ہے اور کوئی دم بھر تاخیر سے رخصت ہوتا ہے۔ حیاتِ دنیا کا لغوی مفہوم جب

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ قرآن کے آئینے میں- بتول نومبر ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم نازل فرمایا جو تمام انسانوں کے لیے ابدی ہدایت کا ذریعہ ہے۔ اللہ کا کلام جبریل امینؑ کے ذریعے محمد رسول اللہ ؐ کے قلبِ اطہر پر اتارا گیا۔اس کی ہر سورت اور ہر آیت ہدایت، نور اور روشنی ہے۔ اس کے پہلے مخاطب رسول اللہ ؐ ہیں اور پھر ان کے ذریعے یہ تمام انسانوں کے لیے ہے۔ کلامِ الٰہی کے ہر شذرے کا ایک خاص پس منظر بھی ہے اور موقع و محل بھی۔ رسول اللہ ؐ قرآن کی دعوت لے کر اٹھے تو انہیں دو طرح کے انسانوں سے سابقہ پیش آیا؛ وہ جنہوں نے حق کی پکار پر لبیک کہا اور کاروان ِ حق میں شامل ہو گئے۔ اور وہ جنہوں نے اس کا انکار کیا اور جاہلیت پر جم گئے۔رسول کریم ؐ نے تقریباً ۲۳ برس کی مدت میں قرآن کا پیغام دنیا تک پہنچایا، اور دین ِ اسلام غربت

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ قرآن کے آئینے میں – بتول دسمبر ۲۰۲۱

رسول اللہﷺ سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔اور آپؐ کی بعثت کا مقصد بھی وہی ہے جو دیگر انبیاء علیھم السلام کا تھا۔آپؐ کو بھی اللہ تعالیٰٰ نے وہی ابدی پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا تھا کہ : ’’اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے پرہیز کرو‘‘۔ (النحل،۳۶) گویا کہ آپؐ کوئی نئی چیز نہیں لائے تھے بلکہ اسی پیغام کی تکرار تھی جو پہلے انبیاء لائے تھے، ارشاد الٰہی ہے: ’’یہ ایک ڈرانے والا ہے اگلے ڈرانے والوں میں سے‘‘۔ (النجم،۵۶) اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو دین کی دعوت پیش کرنے کے لیے بھیجا تو آپؐ کوئی نیا دین نہیں لائے تھے، یہ وہی صاف ستھرا اور واضح پیغام تھا جو حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت عیسیؑ نے پیش کیا تھا۔ اور آپؐ کے ساتھ بھی وہی پیش آیا جو گزشتہ انبیاء کے ساتھ پیش آیا تھا۔ حق کے بیان کے ساتھ ہی آپؐ نے گویا

مزید پڑھیں

اللہ کی رحمت – بتول فروری ۲۰۲۲

اللہ رحمن ورحیم ایسی ہستی ہے جس کی رحمت بے پایاں ہے۔اس کی رحمت پوری کائنات میں پھیلی ہے اور کائنات کے ہر ذرّے کو اس کی رحمت کا حصّہ ملتا ہے، اور ہر ایک کو اس کا فیض پہنچتا ہے۔سارے جہاں میں کوئی دوسرا اس ہمہ گیر اور غیر محدود رحمت کا حامل نہیں ہے۔ دنیا میں جس کے پاس بھی صفتِ رحم پائی جاتی ہے اس کی رحمت جزوی اور محدود ہے۔ اور وہ بھی اس کی ذاتی صفت نہیں ہے بلکہ خالق نے اسے کسی مصلحت اور ضرورت کے تحت عطا کی ہے۔جس مخلوق کے اندر بھی اس نے کسی مخلوق کے لیے جذبہء رحم پیدا کیا ہے، اس لیے کیا ہے کہ ایک مخلوق کو وہ دوسری مخلوق کی پرورش اور خوشحالی کا ذریعہ بنانا چاہتا ہے۔ یہ بجائے خود اسی کی رحمتِ بے پایاں کی دلیل ہے۔(تفہیم القرآن، ج۲،ص۴۵۹) رحمت اللہ تعالیٰ کی خاص صفت

مزید پڑھیں

کریلا حلیم – بتول جون ۲۰۲۲

ہماری شادی کو تقریباً پانچ برس ہو چکے تھے، ہم نئے نئے مظفر آباد سے راولپنڈی شفٹ ہوئے تھے۔ ہمارا گھر میکے سے چند گلیاں دور تھا۔ گرمیوں کی چھٹیاں تھیں، اور ہمارے پھوپھی زاد سعید بھائی جان بھی چھٹیاں گزارنے چلاس سے راولپنڈی آئے ہوئے تھے۔ اتنے عرصے بعد چند گھر اتنے قریب آ گئے تھے۔ دستر خوان پر کسی کو اپنے گھر کا کھانا پسند نہ آتا تو چپکے سے یا ہلکے اعلان کے ساتھ ہمارے ہاں آ جاتا کیونکہ ہمارے میاں صاحب خوش خوراک بھی تھے اور مہمان نواز بھی! جب عین کھانے کے وقت دروازے کی گھنٹی بجتی تو صاف ظاہر ہوتا کہ یہ ہمارے ودود بھائی ہوں گے، جو ایم ایس سی کے دوران دو برس ہمارے ساتھ مظفرآباد بھی رہ چکے تھے۔ کبھی ان کے ہمراہ ٹیپو بھی ہوتا، اور کبھی ان کے پیچھے باسط بھی نمودار ہوتا۔ ایک روز ہم ناشتے سے فارغ

مزید پڑھیں

نیکی کی تلقین اور برائی سے روکنا – بتول جون ۲۰۲۲

اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء و رسل علیھم السلام کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے اعلیٰ و اشرف فریضے کو انجام دینے کے لیے مبعوث کیا، تاکہ انسانوں سے جہالت کے بوجھ کو اتار دیں اور ان کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں۔اللہ تعالیٰ نے انہیں اس فریضے کو انجام دینے کے بارے میں مکمل رہنمائی عطا کی کہ وہ اس افضل اور اشرف کام کو کس طرح ادا کریں تاکہ انسانیت فلاح کا راستہ اختیار کر لے۔ہر نبی اور رسول نے اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق معروف و منکر کا فرض ادا کیا۔ ان کی دعوت کو کہیں کم اور کہیں زیادہ افراد نے قبول کیا۔ انبیاء علیھم السلام بے غرضانہ طور پر نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے رہے، خواہ ان کی بات کو کوئی پسند کرے یا ناپسند! اللہ تعالیٰ نے کائنات کے اندر پہلے انسان کو بھی جہالت

مزید پڑھیں

ہم نے تمہیں جوڑوں میں پیدا کیا – بتول نومبر ۲۰۲۲

اللہ تعالیٰ ساری کائنات کا خالق مالک اور فرمانروا ہے۔ اس کی کائنات بہت وسیع ہے، جس کے ایک حصّے میں اس نے انسانوں کو پیدا کیا، اور انہیں ’’خلیفۃ اللہ فی الارض‘‘ قرار دیا۔اس نے انسانوں کو عقل و شعور اور علم سے مزین کیا، تاکہ وہ جاننے بوجھنے والی سمجھدار مخلوق بن جائیں۔اس نے انہیں زمین پر اسی شعور کے ساتھ اتارا، اور گاہے گاہے اپنے پیغمبروں کے ذریعے ان کی ہدایت کا اہتمام بھی کرتا رہا۔اس نے برائی اور بھالائی کی تمیز ان کے اپنے نفوس میں بھی رکھ دی تاکہ وہ کسی کے بہکاوے میں آنے سے بچیں۔ اس نے پورے اختیار اور ارادے کی قوت کے ساتھ انہیں بھیجا تاکہ وہ اپنے اعمال کے ذمہ دار بنیں۔ یہ عالم ِ بالا کی خاص مشیت ہے کہ اس کائنات میں پیدا کیے جانے والے انسان کو اس زمین کے اختیارات دے دیے جائیں، اور اسے اس

مزید پڑھیں

گناہ گاروں کی سزا – بتول فروری ۲۰۲۳

اللہ تعالیٰ نے کائنات اور اس کی ہر شے کو تخلیق کیا اور انہیں ایک نظام کا پابند بنایا، اور اپنی مخلوقات میں سے ہر ایک کی درجہ بندی کی، ان کے خواص اور صلاحیتوں کے مطابق انہیں مختلف کام تفویض کئے۔ اس دنیا کو بنایا اور اس میں انسان کو باقی مخلوقات سے افضل و اشرف بنایا، اور اس کی دائمی حیات سے قبل اس کی دنیا کی زندگی کو عارضی بنایا اور اس قیام کی مدت کو اس کے لیے ایک دار الامتحان قرار دیا۔اور اس دنیا کے پہلے جوڑے کو اس رہنمائی کے ساتھ دنیا میں اتارا: ’’پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمھارے پاس پہنچے، تو جو لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کریں گے ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہو گا، اور جو اس کو قبول کرنے سے انکار کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے، وہ آگ

مزید پڑھیں

حکمت سے دعوت – بتول جنوری ۲۰۲۳

ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ   اللہ تعالیٰ کے دین کو دنیا میں قائم کرنا اور اس کے کلمے کو اس طرح سربلند کرنا کہ ہر باطل فکر اور کلمے کی بیخ کنی ہو جائے، انبیاء علیھم السلام کا مشن رہا ہے۔اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے بعد یہ مشن امتِ مسلمہ کے سپرد ہؤا ہے۔اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے جہاں اس کی تعلیمات کا علم ہونا اہم ہے وہیں حکمت کے زیور سے آراستہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم نازل فرمایا، تاکہ ہم اس کے اوامر ونواہی کو اچھی طرح سمجھ سکیں، اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کر سکیں۔قرآن کریم اور رسول اللہ کی سنت میں ’’سیدھے راستے کی شاہراہ ‘‘ کو خوب واضح کیا گیا ہے۔اور انہیں میں امت ِ مسلمہ کو ان کا فریضہ بتایا گیا ہے، ارشاد ہے: ’’تم میں کچھ لوگ ایسے ضرور ہی رہنے

مزید پڑھیں

موسمِ وبا میںعمرہ کی روداد – بتول مارچ ۲۰۲۲

میں گھر کے کام کاج میں مصروف تھی جب ہماری پیاری سی پڑوسن کا نام ہمارے موبائل پر چمکا۔ ہم نے سرعت سے اسے کھولا تو ایک خوبصورت پیغام تھا: عمرہ کرنا ہے آپ نے؟ میں نے آپ کی اگلے ہفتے کی بکنگ کروا دی ہے۔ نیچے بکنگ کی تفصیلات تھیںجس کے مطابق ۳۱ مارچ ۲۰۲۱ سے سفر کا آغاز کرنا تھا، اور یکم اپریل کو عمرہ ادائیگی تھی۔ لبیک اللھم لبیک! میاں صاحب گھر آئے تو ان سے ذکر کیا۔ انہیں بھی علم نہیں تھا، مگر انہوں نے بھی کامل اطمینان کا اظہار کیا۔ اور ہم نے ہولے ہولے تیاری شروع کر دی۔ ہمیں بدھ کو علی الصبح روانہ ہونا تھا۔ پہلی رات مدینہ منورہ گزار کر اگلی صبح مکہ روانگی تھی۔ ہم دونوں، شاہد صاحب اور توصیف صاحب کی فیملیز ہمارے ساتھ تھیں۔ ہماری منی ہمیں تیاری کرتے ہوئے دیکھ کر کئی مرتبہ سوال کر چکی تھی: ’’اس

مزید پڑھیں

علم روشنی ہے! – بتول اپریل ۲۰۲۲

علم کسی شے کی حقیقت کا ادراک ہے۔علم انسانوں کی زندگی پر بالواسطہ اور بلاواسطہ اثرات مرتب کرتا ہے، کیونکہ وہ کائنات کے اسرار کھولنے اور ان تک رسائی کا وسیلہ ہے۔ علم زندگی کے لیے روشنی اور اسے بلند کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک خاص صفت عقل عطا کی اور علم انسان کی عقل کے لیے غذا کی حیثیت رکھتا ہے۔اور یہ اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا اہم ذریعہ ہے۔ علم کے اسلام میں بہت وسیع معنی اور مفہوم ہیں۔ہر وہ علم جو نافع ہو وہ اس کے مفہوم میں شامل ہے، اگرچہ وہ مخصوص معنی میں دینی علم نہ ہو۔رسول اللہ ﷺکے قول سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، آپؐ نے فرمایا: ’’جب انسان مر جائے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، سوائے تین چیزوں کے؛ صدقہء جاریہ، یا وہ علم جس سے نفع حاصل

مزید پڑھیں

نماز مومن کی معراج ہے – بتول جولائی۲۰۲۲

نماز اللہ تعالی کے قرب اور روحانی ترقی کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ ایمان کے بعد عملی اطاعت کی اولین اور دائمی علامت نماز ہے۔نماز مومن اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز ہے۔ نماز کو ترک کردینا اور ایمان کا دعوی ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے۔ یہ دین کا ستون ہے۔ جس نے اسے گرا دیا اس نے دین کی عمارت ڈھا دی اور جس نے اس کی حفاظت کی اس نے دین کی حفاظت محفوظ رکھی۔ نماز وہ اولین رابطہ ہے جو مومن کا زندہ اور عملی تعلق خدا کے ساتھ شب و روز جوڑے رکھتا ہے اور اسے خدا پرستی کے مرکز ومحور سے بچھڑنے نہیں دیتا۔ اگر یہ بندھن ٹوٹ جائے تو بندہ خدا سے دور اور دور تر ہوتا چلا جاتا ہے، حتی کہ عملی تعلق سے گزر کر اس کا خیالی تعلق بھی خدا کے ساتھ باقی نہیں رہتا، اور یہیں

مزید پڑھیں

اللہ کا شکر – بتول اگست ۲۰۲۲ – ڈاکٹر میمونہ حمزہ

اللہ کا شکر ان خوبصورت اشیاء میں سے ہے جس کا صدور اچھے انسانوں سے ہوتاہے۔شکر تین حروف پر مشتمل مختصر سا لفظ ہے لیکن اس کے معنی بہت جامع اور بہت خوبصورت احساس لیے ہوئے ہیں۔اور کیوں نہ ہو کہ جب ہم ’’اللہ تیرا شکر‘‘ کے کلمات دل کے شعور اور احساس کے ساتھ ادا کرتے ہیں تو پورا انسانی وجود ہی نہیں، اس کی روح بھی مسکرا اٹھتی ہے۔ ہمارے بہت سے اعمال ایسے ہیں جن کا تعلق انسان کی اندرونی کیفیات سے ہوتا ہے، تو شکر کی پیدائش کا مقام بھی دل ہے۔مومن بندہ اپنے دل کی حفاظت کرتا ہے اور اس کی تربیت اس انداز میں کرتا ہے کہ وہ اللہ کا ’’شکر گزار بندہ‘‘ بن جائے۔ شکر کے لغوی معنی ’’عرفان الاحسان‘‘ کے ہیں۔ یعنی کسی کے احسان کو پہچاننا اور اس کا اظہار کرنا۔ شکر حقیقت میں ہر نرمی اور آسانی پر راضی اور

مزید پڑھیں

انما المؤمنون اخوۃ – بتول مئی ۲۰۲۲

اسلام محبت اور رحمت کا دین ہے۔ معاشرتی زندگی میں مسلمانوں کے درمیان اخوت کا رشتہ وہ مضبوط تعلق ہے جس نے اسلام کی عمارت کو نہایت دلکش اور پائیدار بنا دیا ہے۔یہ دنیا کے تمام انسانوں کو ایک ایسی لڑی میں پروتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے جڑ جاتے ہیں اور نہ تو بکھرتے ہیں نہ منتشر ہوتے ہیں۔ اخوت کا رشتہ بھائی اور بھائی کا رشتہ ہے۔یعنی یہ ایک دوستی ، محبت، مودت اور تعاون کا رشتہ ہے جو تمام مسلمانوں کے درمیان پایا جاتا ہے۔ اخوۃ ’’اخا‘‘ کا مصدر ہے، جو یک جہتی اور مودت کا اظہار ہے۔اصطلاح میں اسلامی اخوت ’’باہمی یک جہتی اور مودّت اور افرادِ معاشرہ کے درمیان تعاون کا تعلق ہے۔یہ مسلمانوں کے درمیان ایسا تعلق ہے جس کی بنیاد اللہ پر ایمان، اس کے تقوی ٰاور خشیتِ الٰہی پر ہے۔ یہ دونوں جانب الحب للہ کے فروغ کا ذریعہ ہے۔یہ بھائیوں

مزید پڑھیں

رب کی جنت – بتول اکتوبر۲۰۲۲

نعمت بھری جنت اللہ تعالیٰ کا وہ انعام ہے جو اس نے اپنے متقی بندوں کے لیے تیار کیا ہے، اور اس کا وعدہ کیا ہے۔ اور اسے بندوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھاہے۔یہ نقص اور عیب سے پاک ایک محفوظ مقام ہے جس میں من چاہی نعمتیںمیسر ہوں گی۔یہ ابدی قیام کا ایسا گھر ہے جس کی کوئی مثیل نہیں۔جنت کا سرچشمہ اللہ کے کرم، اس کی عطا اور اس کے فضل اور عنایت سے پھوٹتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور نبی اکرمﷺ نے احادیث کے ذریعے اس جنت کا تعارف کروایا ہے، اور یہ کہہ کر اشتیاق کو دوبالا کر دیا ہے کہ: ’’ان کے لیے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے‘‘۔ (الانعام،۱۲۷) یعنی ایسی جنت جہاں انسان ہر آفت سے محفوظ اور ہر خرابی سے مامون ہو گا۔ ایک اور مقام پر ان نعمتوں کو انتہائی پیارے انداز میں بیان کیا ہے:

مزید پڑھیں

قرآن ہمارا دستورِ حیات – بتول اپریل ۲۰۲۳

القرآن دستورنا قرآن کریم آسمان والے کی جانب سے زمین والوں کے لیے عظیم تحفہ ہے۔یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے، یہ ذکرِ حکیم اور صراط المستقیم ہے۔اس سے عقل میں ٹیڑھ نہیں آتی اور نہ ہی زبان کسی التباس کا شکار ہوتی ہے۔علماء اس سے سیر نہیں ہوتے اورنہ ہی اس کے عجائب ختم ہوتے ہیں۔ یہ مضبوط ومتین کلام ہے محض ہنسی مذاق نہیں۔ انسان کی دنیا وآخرت کی حقیقی فلاح کا واحد ذریعہ اللہ کے بتائے ہوئے دستور ِ حیات کی پیروی ہے۔قرآن کے سائے میں زندگی بسر کرنا ایک نعمتِ عظمیٰ ہے۔اس کی شان اور لذت وہی جانتا ہے جو اس سے لطف اندوز ہؤا ہو۔ اس سے زندگی کتنی بابرکت ہو جاتی ہے، اس کی شان کس قدر بلند ہو جاتی ہے، اور اسے باطل سوچ اور نظریات اور فاسقانہ اعمال سے کس قدر دور کر دیتی ہے، اور اسے کس قدر پاک اور اور

مزید پڑھیں

اعجازِ قرآن – بتول مئی ۲۰۲۳

(اس جیسا کوئی کلام نہیں ) رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو معجزات عطا ہوئے ان میں سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہیں، جو وحی آسمانی پر مشتمل ہے۔ اور یہی وہ معجزہ ہے جس پر اللہ نے تحدّی کی ہے اور اعلان ِ عام کیا ہے کہ کوئی اس کی مثال پیش کرے، اور پھر قیامت تک کے لیے اس کی پیش گوئی بھی فرما دی کہ دنیا اس کی مثالیں پیش کرنے سے عاجز اور درماندہ رہے گی۔ قرآن وہ کلامِ معجز ہے جسے حضرت محمد ؐ پر تقریباً ۲۳ برس تک مختلف شذرات کی صورت میں نازل کیا گیا، جسے صحیفوں میں لکھا جاتا ہے اور جو آپؐ سے بتواتر منقول ہے۔جس کی تلاوت عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ اعجاز کا لفظ ’’عجز‘‘ سے ماخوذ ہے جس کے معنی عدم قدرت و استطاعت کے ہیں۔ اور معجزہ کسی کام کے خارق ِ

مزید پڑھیں

ماسی نامہ – بتول جون ۲۰۲۳

بچپن کی یادوں میں ایک ہلکی سی یاد ماسی سیداں کی ہے جو گاؤں میں امی جان کی مددگار تھی۔ جب ہم واہ شفٹ ہوئے تو میں ماسی کی یاد میں بیمار ہو گئی تھی، اور جب ماسی کچھ عرصے بعد ملیں تو انہوں نے بھینچ بھینچ کر پیار کیا۔ وہ مجھے پیار سے بلی کہتی تھیں (یہ الگ بات ہے کہ یہ نک نیم مجھے کسی اور کی جانب سے گوارا نہ تھا، اور بڑی بہن کے بلی پکارنے پر تو ناراض ہو جاتی تھی)ہم گاؤں گئے تو انہوں نے مزے دارستو شکر بھون کر کھلایا۔وہ ایسی وفادار ماسی تھیں کہ ہمارے ساتھ امی جان کے میکے تک چلی جاتیں اور نانا جان کے آخری مرض میں انہیں خون کی ضرورت پڑی تو ماسی کا بلڈ گروپ ان سے میچ کر گیا، مگر ڈاکٹر نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کر دیا کہ انہیں تو خود خون کی

مزید پڑھیں

اجرت پر کام – بتول جون ۲۰۲۳

اسلام میں آجر اور اجیرکا تصور اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کوتکریم بخشی ہے۔ اسلام میں آجریعنی اجرت پر کام کروانے والا بھی معزز ہے اور اجیریعنی اجرت کے بدلے کام کرنے والا بھی! انسان کو روزی کمانے اور اپنی معاش کا انتظام کرنے کے لیے جسمانی، یا دماغی محنت کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ اسلام اس پر ابھارتا ہے۔اور جو لوگ مشقت کر کے اپنی روزی حاصل کرتے ہیں ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔انبیاء علیھم السلام جو عزت و شرافت کے اعتبار سے پوری انسانیت کا جوہر ہیں انھوں نے خود محنت مزدوری کی، اور بکریاں چرانا اور گلہ بانی کرنا تمام انبیاء علیھم السلام کا پیشہ رہا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے مزدور کے ہاتھوں میں پڑنے والے گھٹے کو بوسہ دیا ہے۔ حضرت موسیٰؑ کی مزدوری کا قرآن کریم میں ذکر آیا ہے کہ مدین کے کنویں پر جب انہوں نے دو لڑکیوں

مزید پڑھیں

اخوت – ڈاکٹر میمونہ حمزہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ $ 20 / year پلان حاصل کریں ماہانہ $ 2 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

آخرت- بتول ستمبر ۲۰۲۱

عقیدہء آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے بعد عقیدۂ آخرت ہی انسان کی زندگی کو درست رنگ اور سمت عطا کرتا ہے۔انسان کی زندگی کے دو مراحل ہیں، ایک محدود اور دوسرا لا محدود۔دنیا کی زندگی محض ایک ساعت یا دن کا کچھ حصّہ ہے اور آخرت کی زندگی حیاتِ جاوداں ہے۔ دنیا کی زندگی اس کرۂ ارضی پر ہے اور آخرت کی مکانی وسعت میں کامیاب لوگوں کا مقام جنت ہے جو ’’کعرض السماء والارض‘‘ (زمین و آسمان کی وسعت جیسی )ہے، اور ناکام لوگوں کا مقام جہنم ہے، اور وہ بھی اتنی وسیع ہے کہ اس میں اول وآخر کے تمام فاجرین پورے آجائیں گے اور وہ پھر بھی نہ بھرے گی۔ قرآن کریم میں دنیا و آخرت دونوں کے الفاظ (۱۱۱) مرتبہ وارد ہوئے ہیں۔آخرت اپنے الفاظ اور معنی دونوں میں دنیا کے برعکس ہے۔ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی

مزید پڑھیں

وعدہ پورا کرنے کی اہمیت- بتول جون ۲۰۲۱

وعدے کا پاس رکھنا اور اسے پورا کرنا یعنی ایفائے عہد انبیا و رسل علیھم السلام کی صفات میں سے اور متقین و صالحین کی نشانیوں میں سے ہے۔ایفائے عہد ربانی ادب ہے، یہ اعلیٰ اخلاقی وصف اور بلند پایہ اسلامی رویہ ہے۔مسلمان اپنے عہد کی حفاظت کرتا ہے اور اسے پورا کرتا ہے خواہ وہ لکھا گیا ہو یا محض زبانی طور پر کیا گیا ہو۔ مسلمان جب عہد کر لے تو ایفائے عہد لازم ہے، اور یہ بھی اس کے لوازمات میں سے ہے کہ عہد اللہ کی فرمانبرداری کے دائرے میں ہو اور خیر کے کاموں کا ہو، اور اس کی حدود کو توڑنے اور اس کے کسی حکم کی نافرمانی پر مبنی نہ ہو ورنہ نہ کوئی عہد ہے اور نہ اس کے ایفاکا تقاضا۔ ایفائے عہد سے مراد عہد و پیمان کی حفاظت کرنا ، وعدوں کو پورا کرنا، اور جس چیز کا وعدہ کیا

مزید پڑھیں

عدل و انصاف – بتول جولائی ۲۰۲۱

اسلام میں انصاف کی تلقین کی گئی ہے۔ انصاف راست بازی اور سچائی ہی کی عملی شکل ہے۔اس کے معنی ہیں کہ ہر شخص سے وہ معاملہ کیا جائے اور اس کے بارے میں وہ بات کہی جائے جس کا وہ مستحق ہو۔انصاف ہر انسان کا حق ہے اور بحیثیت انسان اسے ملنا چاہیے۔ قرآن ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی جانب رہنمائی کرتا ہے، جہاں ایسی عالمی دعوت اور تحریک برپا کی جائے جو کسی گروہ، قبیلے اور کسی نسل کی طرف دار نہ ہو۔ اس دعوت میں اجتماعی رابطے اور تعلق کی بنیاد کسی عصبیت اور قومیت پر نہ ہو۔اور ان تعلیمات اور اصولوں پر افراد ِ اقوام اور امم کو پورا بھروسہ ہو۔ یہ ایسا عادلانہ نظام ہو، جو کسی کی خواہش سے متاثر نہ ہو۔ رشتہ داری اور اقربا پروری کا اس میں نام بھی نہ ہو۔ امیر و غریب کے لیے یکساں ہو، اور قوی

مزید پڑھیں

صبروثبات – بتول اگست ۲۰۲۱

صبر وہ وصف ہے جو انسان کو مصائب برداشت کرنے کے قابل بناتا ہے۔وہ ایسا باہمت ہو ہر مشکل کا مقابلہ کرے، نہ مصیبت کو دیکھ کر دل ہار جائے، اور نہ جزع فزع کرنے لگے، بلکہ صبر ،مصابرت اور تحمل اور برداشت سے کام لے، اور حق کو مضبوطی سے تھام لے۔امت ِ مسلمہ کو پوری دنیا کے سامنے حق کی گواہی پیش کرنے کا منصب سونپا گیا ہے، اسے دنیا میں عدل قائم کرنا ہے اور پوری انسانیت کی اصلاح کا فرض ادا کرنا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دولتِ صبر سے مالا مال ہو۔ ایمان کے دو حصّے ہیں، ایک صبر اور دوسرا شکر۔ مومن ان دونوں کا حریص رہتا ہے،اور وہ ان دونوں کو تھامے ہوئے رب کی راہوں پر چلتا ہے اور اس کی زندگی صبر و شکر کا مجموعہ بن جاتی ہے۔صبر ایسی سواری ہے جو سوار کو اوندھے منہ نہیں

مزید پڑھیں

نگاہِ عشق ومستی میں وہی اوّل وہی آخر عشقِ رسول ﷺ-بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کو رسالت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے مبعوث فرمایا، اور آپؐ نے اس فرض کو پوری لگن اور جانفشانی سے ادا کیا، اور انسانوں کو قعرِ مذلت سے اٹھا کر شرفِ انسانیت کی بلندی پر لا کھڑا کیا۔ آپؐ سے جتنی بھی محبت کی جائے اس کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل آپؐ کی محبت کے اسیر ہیں۔ وہ اس ذات سے عشق کرتے ہیں جو محسنِ انسانیت اور رحمت للعالمین ہے۔ عشقِ رسولؐ کیا ہے؟ مومن کے دل کا ایسا لگاؤ کہ وہ اس ذات کے سامنے اپناسب کچھ لٹانے کو تیار ہو جائے، اس کے والدین، اولاد، بہن بھائی، ازواج، قوم، قبیلہ، مال و دولت، گھر، تجارت، عیش پسند زندگی اور اس کے سب لوازمات اللہ اور اس کے رسولؐ کے مقابلے میں کچھ بھی حیثیت نہ رکھتے ہوں، بلکہ اسے اپنے آپ

مزید پڑھیں

اللہ کا تقویٰ-بتول مئی ۲۰۲۱

اللہ کا تقویٰ بندے کوگناہ سے بچانے کا بڑا سبب ہے، اور یہ ایمان کے بڑے مقامات میں سے ہے۔ تقویٰ قیامت کے روز نجات کا سفینہ ہو گا۔قرآن کریم میں تین سوسے زائد مرتبہ تقویٰ کے مشتقات کا ذکر آیا ہے۔ اور ۸۱ مرتبہ تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے جو اس کی انسانی زندگی میں اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں تین مرتبہ فرمایا: ’’انّ اللہ یحب المتقین‘‘ بلا شبہ اللہ متقین سے محبت کرتا ہے۔تو یہ متقین کے لیے کس قدر خوشی کی بات ہے۔ تقویٰ کے لغوی معنی بچاؤ اور حائل ہو جانے کے ہیں، یہ’’ وقی ‘‘ سے بنا ہے۔ یعنی تقویٰ بندے کو اللہ کے غضب اور اس کی معصیت سے بچاتا ہے۔ تقویٰ بندے میں اللہ کا خوف اور اس کی خشیت پیدا کرتا ہے، بندہ اپنی عبادت کو صرف اسی کے لیے خالص کر لیتا ہے

مزید پڑھیں

قبول ہے! -بتول اپریل ۲۰۲۱

آسمان پر بادل چھائے اور خوب برسے، پسینہ میں شرابور نفوس نے جہاں سکھ کا سانس لیا وہاں ان کے چہروں پر تشویش کی لہر بھی تھی۔ پہاڑی راستے کی مسافر بارات کہیں تاخیر نہ کر دے۔ ظہر کی اذان سے قبل مسجد کے قرب میں دو ویگنیں آ کر رکیں اور جن سے تین خواتین اور کچھ مرد باہر نکلے۔ بارات کا استقبال خوش آمدیدی کلمات سے کیا گیا، سب باراتیوں میں دولہا کی پہچان اس کا سہرا اور ہار نہیں بلکہ اس کے چہرے کے لو دیتے دیے تھے، اور سڈول جسم پر کھبتا ہؤا سفید قمیص شلوار اور بسکٹی رنگ کی واسکٹ!(شاید دولہا کا کردار ہی خاص ہوتا ہے)۔ نماز ِ ظہر تک کچھ اور مہمان بھی مسجد میں پہنچ گئے اور خطبہ نکاح اور’دولہا دلہن کے‘قبول ہے ‘‘ کے تحریری اقرار نامے کی خوشی میں سب کو مٹھائی پیش کی گئی۔دولہا کا تعلق آزاد کشمیر کے

مزید پڑھیں

صیام اور قرآن -بتول اپریل ۲۰۲۱

مومن کے لیے صوم (روزہ) اور قرآن ، رمضان المبارک کے دو بڑے تحفے ہیں۔ان کے ذریعے وہ اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے۔روزے کی مشقت میں وہ صبر کر کے بڑی نیکیاں کماتا ہے،وہ دن کو تلاوت ِ قرآن کی سعادت حاصل کرتا ہے اور رات کو قیام اللیل میں قرآن کی آیات سے اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے، یہی وقت تو قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ سارا دن صبر کے ساتھ مشقت میں گزارنے والا بندہ رات کو تھکاوٹ سے چور ہونے کے باوجود نرم بستر کو چھوڑ کر جسم کی پکار کو روند ڈالتا ہے۔ یہ گویا اعلان ہے کہ اس نے اللہ کی دعوت پر لبیک کہہ دیا ہے، اور اس دعوت پر وہ سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔ رات کو قرآن کریم اچھی طرح پڑھا جا سکتا ہے، قیام اللیل کی اپنی مٹھاس ہے، اس وقت کی نماز

مزید پڑھیں