قارئین کرام!ایک نہایت مشکل اور عجیب و غریب سال ختم ہورہا ہے۔ مگر سال کے ساتھ مشکلات ختم ہونے کا امکان ابھی نظر نہیں آیا۔بالآخر وہی ہؤا جس کا ڈر تھا کہ پاکستان میں کرونا کے اعدادوشمار بڑھنے لگے۔ہم بھی دیگر ممالک کی طرح وباکی دوسری لہر کی زد میں آکررہے۔اموات کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔اچھا خاصا قابو پا لینے کے بعد وبا کا پھیلاؤ ہماری بے احتیاطی کا مظہر ہے۔ تعلیمی ادارے ، ریستوران ، شادی ہال اور دفاتر کھلے تو ہم نے’’نئے نارمل‘‘ کو کوئی خاص لفٹ نہیں کروائی بلکہ پرانے انداز میں ہی میل جول جاری رکھا اور سب سرگرمیاں معمول کے مطابق ہونے لگیں۔ نتیجہ یہ کہ اب ہم ایک بار پھر کئی پابندیوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان تو تعلیمی ادارے بند ہونے کا ہے۔ اللہ ہمیں اس آزمائش سے جلد نجات دے آمین۔
جب بھی دسمبر آتا ہے جسد وطن دولخت ہو جانے کا زخم تازہ ہو جاتا ہے۔ جنہوں نے اپنے ہوش میں یہ سانحہ خود پر بیتتے دیکھا ان کا تو گویا پھر لہو رسنے لگتا ہے۔ جو جانتے ہیں ،وہ مانتے ہیں کہ سقوط ڈھاکہ لاپروائیوں، خودغرضیوں،بے وفائیوں، دھوکے، جھوٹ اور فریب، بے حسی اور وطن فروشی…
!ورفعنا لک ذکرک
قارئین کرام!عین ان دنوں جبکہ دنیا بھر میں مسلمان ربیع الاول کی مناسبت سے سیرت پاک کے تذکروں میں مشغول ہیں، فرانس کا بدبخت صدر آزادیِ اظہار کے نام پہ توہینِ رسالت کا مرتکب ہؤا ہے۔ یہ سرکارِ دوعالم ،رحمت اللعالمین، آقائے دوجہاں، محبوبِ خلائق محمد مصطفی ﷺ کے لیے اپنا بغض نکالنے کا وہی بولہبی طریقہ ہے جس پر قرآن نے اس مجرم شخص کے ہاتھ ٹوٹ جانے اور ہلاک ہوجانے کی یقینی وعید سنائی تھی۔ اس مذموم حرکت سے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑگئی ہے۔ہر جگہ کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ میلاد النبی کی تقاریب اور جلسے نبیؐ کریم سے اظہار محبت اور فرانس کی مذمت کی تقریبات میں ڈھل گئے ہیں۔
فرانس میں حالیہ کشیدگی نے اس وقت جنم لیا جب فرانسیسی صدرنے ایک خطاب میں اسلام کے بارے میں منفی جملے کہے اور ان پر اسے تنقید کا سامنا ہؤا۔ اس کے بعد ایک استاد نے سکول میں آزادیِ اظہار کا درس دیتے ہوئے توہین آمیز خاکے دکھائے جس پر ایک طالب علم نے اس کو قتل کرڈالا۔جواباً صدر کے بیانات اور توہین آمیزاقدامات سے یہ کشیدگی دنیا بھر میں پھیل گئی۔وہ لوگ اس بات پر پریشان ہیں کہ ان کے…
اقبال نے غالب کی جدائی میں کہا تھا کہ:
گیسوئے اردو ابھی منت پذیرِ شانہ ہے
شمع یہ سودائی دل سوزیِ پروانہ ہے
جسٹس جواد ایس خواجہ نے ۸ ستمبر ۲۰۱۵کے اپنے تاریخی فیصلے میں قومی زبان اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم جاری کیا۔گویا انہوں نے گیسوئے اردو کو شانہ فراہم کردیا۔اب ہمیں عملی طور پر وطن عزیز میں اردو کو اس کا حقیقی مقام دلانا ہے۔ میرے لیے اس قومی مقصد کی جدوجہد میں شامل ہونا، اس کا حصہ بننا ایک اعزاز ہے۔یہ میرا حق ہے اور میرا فرض بھی۔ اور یہ وہ جدوجہد ہے جس کے بغیر ہم نہ اپنے بزرگوں کے آگے سرخرو ہو سکتے ہیں اور نہ اپنی آئندہ نسل کے آگے سر اٹھا سکتے ہیں۔
اردو ،جیسا کہ ہم جانتے ہیں ،پاکستان کے تمام علاقوں کی بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ، یہ زبان واحد رابطے کی زبان ہے۔ پاکستان میں اس کی حیثیت قومی زبان کی ہے جبکہ مقبوضہ جموں کشمیر ، وفاقی دارالحکومت دہلی کے علاوہ بھارت کی پانچ ریاستوں میں یہ سرکاری زبان کے طور پہ رائج ہے۔اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں گیارہویں نمبر پہ ہے۔ برصغیر میں ایک کثیر تعداد غیر…
قارئین کرام!
کورونا کی دوسری لہر دم توڑ رہی ہے اور امید ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں زندگی خاصی حد تک معمول پر آ جائے گی۔مارچ میں اس آسمانی آفت کوپاکستان میں آئے پورا ایک سال مکمل ہو رہا ہے۔ اللہ ہمیں اور دنیا بھر کو اس کے چنگل سے جلد اور مکمل نکال لے، آمین۔
یہ قرارداد پاکستان کا مہینہ بھی ہے جب اسلامیانِ ہند نے اپنی ایک الگ منزل متعین کر کے اس جانب سفر کا آغاز کردیا تھا۔اللہ اس مملکت خداداد کو تا قیامت سلامت رکھے آمین۔
تابش میں اپنی مہرو مہ و نجم سے سِوا
جگنو سی یہ زمیں جو کفِ آسماں میں ہے
پاکستان اور بھارت کی فوجی قیادت کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پہ امن و امان قائم رکھنے کا اعلان سامنے آیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ اس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان مخاصمت کی فضا کم کرنے میں مدد ملے گی اور خطے کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں ہؤا ہے جبکہ گزشتہ ایک سال سے بھارت کو ایک ہی وقت میں پاکستان اور چین دونوں کے ساتھ سرحدوں پر کشیدگی کا سامنا ہے۔دراصل اگست۲۰۱۹ میں جب بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر…
قارئینِ کرام!
پانچ فروری کو ملک گیر سطح پر یوم کشمیر منایا جاتا ہے۔ غاصب بھارتی فوج کے ظلم و ستم سہتے پون صدی ہونے کو آئی، ہمارے جسم کا یہ حصہ ابھی تک تکلیف میں ہے۔ ہم نامکمل ہیں جب تک ہمارے کشمیر ی ہم وطن آزاد فضا میں سانس نہیں لیتے۔ یہ تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اللہ کرے ہم اس قابل ہو ں کہ کشمیر کی آزادی کے لیے مؤثر عملی اقدامات اٹھا سکیں۔
براڈ شیٹ سکینڈل ملکی دولت کے اربوں روپے لوٹنے کے انتہائی لرزا دینے والے حقائق پر مشتمل ہے۔اگر یہ سب سچ ہے تو ہم واقعی ایک بدنصیب قوم ہیں جس پر ڈاکو حکمران رہے۔اور اب ان ڈاکوؤں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے کچھ اور ڈاکو اپنا حصہ وصول کرنا چاہتے ہیں۔پاکستانی حکومت نے پہلے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمپنی سے اس لوٹ کھسوٹ کا پتہ لگانے کے لیے معاہدہ کیا اور پھرپتہ لگ جانے کے بعد ڈاکوؤں سے صلح کرلی۔اب وہ کمپنی اپنی فیس وصول کرنے کا تقاضا کررہی ہے جو ہر سال ضرب کھا کر کئی گنا ہو چکی ہے اور ملک کا بچہ بچہ اس کمپنی کا مقروض ہوگیا ہے۔ عجیب کہانی ہے! ہم صبح آنکھ کھولتے ہیں تو…
’’وسیع البنیاد حکومت ‘‘کے مطالبے پر کچھ خیالات
اور طالبان کی خدمت میں چند گزارشات
(آج کل جب کہ افغان عبوری حکومت کے قیام پر افغانستان کے یورپی اور ایشیائی پڑوسی ملک کچھ خاص خوش نہیں ہیں کیونکہ ہر طرف سے ایک وسیع البنیاد حکومت کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، یہ مضمون انتہائی جداگانہ تجزیہ پیش کررہا ہے جس میں چار دہائیوں کی جنگ کے بعد افغانستان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔’’سٹرے ٹیجک کلچر‘‘ ویب سائٹ کے شکریہ کے ساتھ اس کا ترجمہ قارئین بتول کے لیے پیش کیا جارہا ہے)
ذرا تصور کریں کیا ہوتا اگر:
نئی عوامی جمہوری حکومت بناتے ہوئے فرانسیسی انقلابیوں سے تقاضا کیا جاتا کہ وہ لوئی چاردہم کی بادشاہت کے عناصر کو بھی حکومت میں برقرار رکھیں تاکہ ایک all inclusive حکومت بن سکے؟
امریکی انقلابیوں کو کہا جاتا کہ سلطنت برطانیہ کے وفاداران کو نئی امریکی جمہوریہ کا حصہ بنائیں تاکہ ’’سب کی شمولیت‘‘ ہو؟
بالشویک روسیوں پر دباؤ ڈالا جاتا کہ زارشہنشاہیت کا تختہ الٹنے کے بعد انہی زاروں کے نمک خواروں کو حکومت میں رکھیں تاکہ حکومت وسیع البنیاد ہو سکے؟
چیئرمین ماؤ سے توقع کی جاتی کہ خونی انقلاب کے بعد کوئےمنتانگ کو بھی نئے سیٹ اپ کا حصہ بنایا…
قارئین کرام!
ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی رحلت ایک قومی صدمہ ہے۔ وہ حقیقی معنوں میں محسنِ پاکستان تھے۔انہوں نے پاکستان کے لیے ایٹمی پروگرام کی داغ بیل ڈالی جس کو پھر بہت سی شخصیات اور اداروں نے ترقی دے کر وطنِ عزیز کو ایٹمی طاقت بنادیا۔ اس کا اعزاز انہی کے نام آتا ہے، عزت کا یہ مقام اللہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔پاکستان بننے کے بعد اپنے آبائی وطن سے ہجرت کی اور خود کو پکا اور سچا پاکستانی بنایا۔ ملک کو اتنی بڑی دفاعی صلاحیت دینے پر انہیں امریکہ کے حکم پرقوم سے معافی مانگنی پڑی اور پانچ سال کے لیے گھر میں نظربند رہنا پڑا۔ اور یہ اس وقت ہؤا جب پاکستان اپنے مفادات کے بالکل خلاف جاکر امریکہ کی جنگ کا حصہ بنا جو صریحاً ناجائز بلکہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر مبنی تھی۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ’’ صفِ اول کے اتحادی ‘‘ کو عالمی طاقتوں نے کس ذلت کے مقام پر رکھا ہؤا تھا۔وہ ساری قوم کے لیے بے حد مشکل اور دکھ سے بھرپور وقت تھا۔ مگر اس وقت کی یاد آج بھی ہمارے اجتماعی قومی ضمیر کے لیے ایک تازیانہ ہے۔قوم کا یہ محسن عوام سے بھرپور محبت پانے کے باوجودآخر…
قارئین کرام!
کورونا سے متأثر ایک اور سال ختم ہورہا ہے، اس حال میں کہ اس وائرس کی نئی قسم آنے کا خوف پھر سر پہ مسلط ہے۔ ساتھ ہی ڈینگی بخار نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اپنی مخلوق کو ان آزمائشوں سے نکالے، ان کے صلے میں ہمارے گناہوں کو دھو دے اور ہمیں راہِ ہدایت پہ گامزن کرے آمین۔
تو اگر چاہے تو ذرے کو بھی صحرا کردے
اور اک قطرہِ ادنیٰ کو بھی دریا کردے
اک اشارہ ہو تو ہو جائے عدم ہر موجود
کن اگر کہہ دے تو کونین کو پیدا کردے
تحریک انصاف اپنی حکومت کی دو تہائی مدت پوری کرچکی ہے۔ابھی تک تبدیلی کے ایجنڈے کا کوئی مثبت اثر عوام تک نہیں پہنچا۔ مہنگائی کا طوفان البتہ ضرور آگیا ہے جس نے زندگی مزید مشکل کردی ہے۔اگرچہ کورونا سے نبٹنے اور ویکسین کی مفت فراہمی کے اعلیٰ انتظامات کا کریڈٹ حکومت کو جاتا ہے۔ معیشت کو سنبھلنے اور اپنے پاؤں پہ کھڑا کرنے کے لیے جن اقدامات کا تذکرہ اپنے سیاسی ایجنڈوں میں کیا جاتا تھا، ان میں سے کوئی بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا، بلکہ بالکل ان کے الٹ پالیسی نظر آرہی ہے۔ سٹیٹ بنک اور آئی ایم ایف کے معاملات تشویش پیدا…
قارئین کرام! سلام مسنون
نئے سال کا استقبال کرنا اس سردی اور سموگ کے درمیان۔۔۔ایسا ہے جیساسردی میںشعلہِ امیدجلانا ، جذبوں کی حرارت ڈھونڈنا۔۔۔اور سموگ میں کھل کر سانس لینے کی تمناکرنا،نشانِ منزل تلاش کرنا۔ اللہ کرے یہ سال ہمارے ملک، امت اور کرہ ارض کے باسیوں کے لیے عافیت اور رحمت کا سال ثابت ہوآمین۔
منی بجٹ نے پسے ہوئے عوام کومہنگائی کے نئے ریلے کے سپرد کردیا ہے۔ پاکستان کی معیشت آئی ایم ایف کے ہاتھ گروی رکھی گئی ہے اور وہ بھی اس حکومت کے ہاتھوں جس کا نعرہ تھا کہ بھوکے رہ لیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ اگر غلط کہا تھا توووٹ لینے کے لیے عوام کو دھوکہ دیا تھا اور اگر ارادہ تھامگر حکومت میں آنے کے بعدپتہ چلا کہ یہ ممکن نہیں ہے تو نالائقی کی انتہا ہے۔وزیر اعظم کو چاہیے کہ کم از کم اس معاملے میں عوام کو اپنی مجبوریوں سے آگاہ کریں ورنہ عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنے کے لیے تیاررہیں۔ بدقسمتی سے ہماری سیاست جھوٹ فریب ،انتقام، دھوکہ ، مفاد پرستی اور بے ضمیری کا ملغوبہ بن چکی ہے ۔سچ ، اصول پسندی اور کردار کا حوالہ آتا بھی ہے تو بقول ظفرؔ اقبال…
قارئین کرام!
سلام مسنون
کورونا کی نئی قسم تو اب نئی نہیں رہی، بلکہ اب’’ نیا نارملــ‘‘ بن گئی ہے۔البتہ یہ بات اچھی ہے کہ وائرس پھیل جانے کے باوجود اموات کی تعداد گزشتہ لہر کی نسبت بہت کم ہے ۔بیماری کا امکان ہے مگرجان کا خطرہ خاصا کم ہو گیا ہے۔
اس ماہ کی اہم خبر یہ ہے کہ اہل کراچی اپنی بات منوانے میں کامیاب رہے۔ حافظ نعیم الرحمان اور ان کے سپاہی مبارک باد کے قابل ہیں جو دن رات، سردی بارش، گھر کاروبار، ہر مجبوری پس پشت ڈال کر ڈٹ گئے کہ کراچی کو اس کا حق دلوا کررہیں گے۔ ٹلتے بھی کیسے! یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس شہر کو سنوارا ہے، لسانیت سے بالاتر اورتعصب سے پاک ہوکر خدمت کی روشن مثالیں قائم کی ہیں۔ یہ بھتہ لینے اور بھارت کی ایجنٹی کرنے والوں کے مقابل بھی ہمت سے کھڑے رہے، اور شہر کی تعمیروترقی کے فنڈ اپنی جیبوں میں بھرنے والوں کو بھی بے نقاب کرتے رہے۔ بروقت عوام کی آواز بنے اورشہر کے مفادات پر کسی بھی سمجھوتے سے، کسی بھی لالچ فریب اور دباؤ سے انکار کیا۔ عزیزہ انجم کی خوبصورت نظم ان باہمت لوگوں کے نام:
جو کھڑے رہے جو ڈٹے رہے
جو بکے…
صنفی شناخت نمبر کو کراچی میں بیٹھ کرترتیب دے رہی ہوں جہاں اردگرد پونے تین سالہ ڈارلنگ پوتاطواف کرتا ہے ،اورجو دوبڑی بہنوں کے ساتھ رہتے رہتے خود کو مونث بلانا سیکھ گیا ہے۔ اس کے ماں باپ بے فکر ہیں کہ کوئی بات نہیں خود ہی درست کرلے گا وقت آنے پر،اور ہم سر ہلا کر خاموش ہوجاتے ہیں کہ ٹھیک ہے بھئی آپ کا بچہ ہے جو مرضی تجربہ کریں!مگر اندر اندر دل دہلا جاتا ہے۔
جیسے ہی باپ دفتر کو سدھارا اور ماں کاموں میں مصروف ہوئی، ہم نے اسے قابو کرنے کی ٹھانی۔ آواز دی۔
’’ جبریل!ادھر آئیں میرے پاس‘‘ اور جواب ملا، ’’ابھی آتی ہوں اماں!‘‘
لا حول ولا قوۃ!
اور جب صاحبزادے تشریف لائے تو جلو میں بہن بھی تھیں ہاتھ میں نیل پالش تھامے۔
’’اماں مجھے لگا دیں‘‘۔
’’مجھے بھی!‘‘
باریک سی آواز آئی اورانابیہ کے ہاتھ کے ساتھ ایک اور چھوٹا سا ہاتھ میرے سامنے پھیل گیا۔
’’ہائیں یہ کیا؟ لڑکے نہیں لگاتے!‘‘ہم نے خفگی سے کہتے اس حبیبِ عنبر دست کوپیچھے کیا۔
’’لگاتے ہیں‘‘ویسا ہی خفگی بھرا جواب آیا۔گنبد کی صدا…. سکواش گیند کی ہِٹ۔ہم نے سوچا لہجہ بدلنا پڑے گا۔
’’دیکھو نا بہن تو لڑکی ہے مگر آپ لڑکے ہیں نا….لڑکے تو نیل پالش نہیں لگاتے،لڑکیاں لگاتی ہیں‘‘۔
صاحبزادے نے ایک…
قارئینِ کرام! سلام مسنون
ایک دکھ بھرے واقعے سے آغاز کرنا پڑرہا ہے۔ پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں بم دھماکا تازہ سانحہ ہے۔۸۳ قیمتی جانیں چلی گئیں اور بہت سے لوگ زخمی ہیں۔ملک میں دہشت گردی کے واقعات کچھ عرصے سے دوبارہ سر اٹھارہے ہیں،اور اس افسوس ناک واقعے نےتوواضح طور پہ ہمارے شہروں،عوامی جگہوں اور حساس مقامات کوایک بار پھر دہشت گرد حملوں کی زد پر ہونے کا اشارہ دے دیا ہے۔ بین الاقوامی اور اندرونی عناصر کی ملی بھگت کے ساتھ ہمارا ملک اس وقت کئی قسم کےشیطانی منصوبوں کا نشانہ ہے۔انتخابات کو التوا میں ڈالنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔اللہ سے دعا ہے کہ آنے والا وقت خیر اور بہتری کا ہو ،آمین۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہ صرف ہوئے بلکہ ان کے نتائج نے اہل کراچی کو خوش اورسندھ حکومت کو پریشان کردیا۔ایسے وقت میں جبکہ بلدیاتی انتخابات کرواناکسی جماعت کی ترجیح نہ تھی،جماعت اسلامی نے مسلسل انتخابات منعقد کروانے کے لیے جدوجہد کی اور اب وہی سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت ٹھہری ہے۔کراچی کے شہریوں نے فیصلہ دے دیا ہے اور حافظ نعیم الرحمان کے لیے بطور میئر اپنی پسند پر مہر لگا دی ہے۔
مگر اہل کراچی کی خوشی ادھوری ہے ، کراچی…
قارئینِ کرام
سلام مسنون
نئے سال کا آغاز اس دعا کے ساتھ کہ رب کریم اس سال کو ہماری ذاتی اور اجتماعی زندگیوں میں خیر و عافیت کا سال بنائے،زندگی کی مہلت باقی ہے تو نامہِ اعمال میں حسنات کوبڑھانےکی توفیق دے،زوالِ امت کے اس گنبدِ بے در میں کوئی امید کی کرن دکھا دے،کرہِ ارض پر بسنے والوں کو فساد سے امن کی طرف، گمراہی سے ہدایت کی طرف اور نفرت و انتشار سے سکون و سلامتی کی طرف راستہ دکھائے، آمین۔زمانوں کی گواہی یہی ہے کہ بحر وبر میں فساد کا ظہور انسانوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ تکبر اورنفس پرستی، مال اور اختیارات کی ہوس، وسائل پر قبضے کا لالچ ،فرعونیت، بے حسی اور خود غرضی، یہ سب مل کر انسان کو اسفل السافلین کی سطح پر گرادیتے ہیں۔پھر وہ ایسے جرائم کا ارتکاب کرتا ہے کہ انسانیت منہ چھپاتی ہے ۔دوسری طرف فلاحِ انسانی اور اصلاحِ نفس کے بھی ایسے ایسے مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں جو انسانیت پر اعتبار قائم رکھتے ہیں۔انسان کے اندر خیروشر کی کشمکش اور زمین پر نیکی اور برائی کے علم برداروں کی اپنی اپنی کوششیں تا قیامت جاری رہیں گی،امتحان ہر ایک کا ہے اور یہی اس ہنگامہِ ہست وبود کو…
قارئین کرام سلام مسنون!
بہارکے ساتھ ساتھ روزوں کی بھی آمد آمد ہے۔ اللہ کرے ہم اس ماہِ مبارک سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔
خواتین کا ایک اور عالمی دن اس حال میں آیا ہے کہ سڑکیں تو رنگارنگ سرگرمیوں سے بھر گئی ہیں مگر ہماری کثیرعورت حقوق کی اس جنگ سے بے خبر بیماری ،غربت ، بے روزگاری اور تعلیم سے محرومی کی چومکھی لڑائی لڑ رہی ہے۔ اپنے اپنے نعروں کی گونج میں اس عام عورت کے دکھوں کا ازالہ بہت دور کی منزل دکھائی دیتا ہے۔ہر بار معیشت جھٹکا کھاتی ہے تو لاکھوں مزید افراد کو خطِ غربت سے نیچے دھکیل دیتی ہے۔ کئی گھروں کے مزیدچولہے ٹھنڈے ہو جاتے ہیں ،تعلیم عیاشی اور علاج معالجہ ایک خواب بن جاتا ہے۔سندھ کی سیلاب سے اجڑی ہوئی عورت ابھی تک اپنے گھرکا راستہ دیکھ رہی ہے۔ کئی علاقوں میں تا حد نگاہ پھیلاپانی بھی نہیں اترا،تنکا تنکا جوڑ کر بنائے ہوئے جھونپڑے ہی سہی، خستہ تنی کو ایک پناہ تو میسر تھی۔ عورت ذات کو اوٹ چاہیے ہوتی ہے۔ جہاں عورت کو اوٹ کا حق بھی نہ ملے اور وہ سڑک پر بستر ڈالے پڑی ہو، وہاں کوئی اس کے جسم کی مرضی بھی تو پوچھے! سندھ کی سرکار عوام…
قارئینِ کرام سلام مسنون
آپ سب کو عید الفطر مبارک۔خدا سب اہل وطن اور اہلِ امت کو عافیت اورخوشیوں کی عید دکھائے، رمضان المبارک میں کی گئی محنتیں اور دعائیں قبول و منظور فرمائے آمین۔ مارچ میں پہلے غیر متوقع گرمی کی لہر نے ڈرا کر رکھ دیااور پھر خوشگوار موسم کی واپسی ہوئی تو شدید بارش اور ژالہ باری کے ساتھ۔ کھڑی فصلوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ البتہ روزہ داروں کی خوشی کے لیےآغاز کے روزے ٹھنڈے رہے۔ رمضان کا مہینہ تقویم پر گردش کرتا موسم سرما کی سرحد تک آن پہنچا ہے، روزوں کی طوالت اور حدت دم توڑ گئی ہےاورآنے والے سالوں میں خوشگوار روزے منتظر ہیں۔البتہ حج کے دن ابھی کچھ سال شدید گرمی دیکھیں گے۔
ملک کا منظر نامہ حسبِ سابق امکانات، اندیشوں اور بحرانوں سے عبارت ہے۔ آئینی بحران اب عدلیہ کے بحران تک آپہنچا ہے۔ ہر ادارہ اخلاقی زوال کی انتہا پہ ہے۔امانت و دیانت، سچ اور اصول پرستی، ثابت قدمی اور کردار کی مضبوطی، باضمیر ہونا، نہ جانے یہ مثالیں کہیں ہیں بھی کہ نہیں، نجانے کوئی باکردار بچا بھی ہے کہ نہیں۔شہر جاناں میں اب باصفا کون ہے! دل گہری مایوسی کی دلدل میں گرنا چاہتا ہے مگر پھرایک خیال حوصلہ…
قارئینِ کرام سلام مسنون!
حسبِ وعدہ جون میں مددگار نمبر حاضر ہے۔ اس موضوع پر ایک نمبر کی شکل میں توجہ دینے کا مقصد یہ تھا کہ ہماری زندگیوں کے اس اہم پہلو سے جڑے مسائل و معاملات پر بات کی جائے، اس کوہم قدرےمختلف زاویہ نظر سے دیکھنے کے قابل ہوسکیں، روزمرہ سے ہٹ کرمعاشرتی اور قانونی تناظر کی بڑی تصویرمیں رکھ کر دیکھیں، اور سب سے بڑھ کران معاملات میں دینی رہنمائی سے مستفید ہوں۔شمارے کے مندرجات پہ نظر ڈالیں تو کم وبیش یہ مقاصد پورے ہوتے نظر آتے ہیں۔ زیادہ تر لکھنے والوں نے حقیقی کرداروں اور تجربوں پر لکھنے کو ترجیح دی ہے، اگرچہ افسانے کا کینوس بہت وسیع ہوتا ہے اور مہارت سے لکھاجائے تو حقیقت سے بڑھ کر متاثر کرنے کی صلاحیت اس صنفِ سخن میں موجود ہے۔تجربات زیادہ تر مثبت ہیں۔ یہ اچھی بات ہے،البتہ اجرت پر کام کرنے والوں کے ہاتھوں جو تلخ تجربات ہوتے ہیں ان سے سیکھ کر دوسروں کی رہنمائی کرنے کا پہلو تشنہ محسوس ہورہا ہے۔ینز مددگار یا خدمت گار کے ضمن میں گھریلو ماسیوں کے بارے میں تجربات کا پلّہ بھاری رہا ہے،شاید اکثریت خاتون لکھاریوں کی وجہ سے۔اس سے نظر آتا ہے کہ خاتون کی زندگی میں…
قارئین کرام سلام مسنون!
محرم الحرام سے نئے قمری سال کا آغاز ہے۔ اللہ اس سال کو امت کی بیداری کا سال بنائے آمین۔ساتھ ہی اگست ہے، وہ مہینہ جس میں ہم نے آزاد وطن حاصل کیا، یہاں آکر بسنے کے لیے بڑی قربانیاں دیں تاکہ لاالٰہ الا اللہ کی بنیاد پر لیے گئے خطہِ زمین کو اسلام کی سربلندی کا مظہر بنائیں، نبی کریمﷺ نے جس شاندار ریاست اور معاشرے کی بنا ڈالی آج کے دور میں اس کی ایک مثال دنیا کے سامنے پیش کریں، سچ، دیانتداری، امانت کا پاس، عدل و انصاف، برابری،شجاعت، خودداری، محنت، خود انحصاری ، ایک دوسرے کی خیرخواہی، بھائی چارہ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں کمال حاصل کریں، غیر اللہ سے کنارہ کش ہوجائیں، شرکیہ اعمال ہماری مجبوری نہ رہیں،ہم صرف خدا کی ذات سے ڈرنے والے ہوں، اسی کے آگے خود کو جوابدہ سمجھیں، قرآن کے احکامات کو اپنے ریاستی و سیاسی امور، معیشت اورمعاشرت سازی میں رہنما اصول بنائیں۔ سیرت ِ نبیؐ سے رہنمائی لے کر خارجہ و داخلہ حکمتِ عملی ترتیب دیں۔ تعلیم وتربیت کے ذریعے ایسے انسان تیار کریں جو اس مملکتِ خداداد کو سنبھالنے والے ہوں اور اس کے قیام کے مقاصد کو بدلتے ہوئے عالمی حالات میں…
قارئین کرام سلام مسنون!
امید ہے اس ہوشربامہنگائی اورشدت کی گرمی میں بھی عید الاضحیٰ نے چہروں پر ضرور خوشیاں بکھیری ہوں گی، روح کو سرشار کیا ہوگا، اللہ کی رحمت کی پھوار برستی محسوس کروائی ہوگی، دلوں اور دسترخوانوں کو وسعت دی ہوگی۔ اللہ کرے سب کا جذبہِ قربانی منظور و مقبول ہو کہ اللہ نے فرمایا مجھے ان جانوروں کا گوشت اور خون نہیں ، بس تمہارا تقویٰ پہنچتا ہےکہ وہ کیسا ہے!اللہ تمام حجاج کرام کے حج بھی مقبول و مبرورفرمائے، اورجن کو یہ سعادت اب تک نصیب نہیں ہوئی انہیں بلاوا بھیج دے۔
سانحہ نو مئی کے ملزمان کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب سمیت سب حقیقی سیاسی حلقوں نے مخالفت کی ہے۔بین الاقوامی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی فوری طور پر ان سب مقدمات کو سول عدالتوں میں منتقل کرنے کو کہا ہے کیونکہ یہ ملکی سطح پر انسانی حقوق کے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ ان فوجی عدالتوں کی اجازت سانحہ اے پی ایس کی وجہ سے اکیسویں ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے لی گئی تھی اور صرف دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے ان کو عارضی طور پر قائم کیا…
قارئینِ کرام سلام مسنون!
بٹگرام میں دریا پرڈولی میں پھنس جانے والے سکول کے بچوں اور ان کے استاد کو بچا لیا گیا۔ اگرچہ اس ریسکیو آپریشن میں کئی ادارے متحرک ہوئے مگرمقامی افراد کی ہمت اور حوصلے کو داد ہے جنہوں نےبالآخر جانیں خطرے میں ڈال کر ان لوگوں کو بچایا۔ خصوصاً وہ ایک بہادر نوجوان اعلیٰ سول ایوارڈ کا مستحق ہےجس نے رات کے اندھیرے میں رسّے کے ذریعے سب کو باری باری ریسکیو کیا۔ اس بات کا ندازہ بھی ہؤا کہ ان پہاڑوں پہ رہنے والے ،جری اور شجاع لوگ ہیں ،کم ڈیویلپمنٹ اورناقص انفرا سٹرکچر کے باعث ایسی مشکلات سے نبرد آزما ہوناان کی زندگی کا حصہ ہے، ایسی مہمات بھی سر کرتے ہیں جوسہولیات کے باوجود دوسرے نہیں کرسکتے۔
ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے پیری مریدی اور وڈیرہ شاہی کے اتصال سے بنی ہوئی گدّیاں ،ظلم کا گڑھ بن چکی ہیں۔ظلم کے نظام کے سب سے بڑے رکھوالے یہی طبقات ہیں جو سیاسی طاقت حاصل کر کے حکومتی مناصب اور وسائل پر بھی قابض ہوجاتے ہیں۔ پھر ان کو چیلنج کرنے والا کوئی نہیں رہتا کیونکہ قانون اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کےگھرکی لونڈی بن جاتے ہیں اور جہالت اور غربت میں دھنسے ہوئے عوام…
قارئینِ کرام سلام مسنون
اکتوبر کا آغاز ہے مگر گرمی ابھی تک پھن پھیلائے کھڑی ہے۔ خیر ،موسم آج نہیں تو کل بہتر ہو ہی جائے گا، مگر جس کا بہتر ہونا مطلوب ہے وہ تو مسلسل خرابی کی طرف رواں دواں ہے۔ مہنگائی اوربجلی کے بلوں میں مسلسل اضافے کے خلاف ملک گیر ہڑتال بھی ہوئی ۔ہر جگہ عوام سراپا احتجاج بن گئے کہ بجلی کا بل دیں تو پٹرول کہاں سے خریدیں اور پٹرول لے لیں تو کھائیں کہاں سے!خود کشی کے واقعات بھی ہوئے جو اشارہ کرتے ہیں کہ حالات سنگین تر ہو گئے ہیں۔ ایسے میں حکمرانوں کی تفریحات اور عیاشیاں زخموں پہ نمک چھڑک رہی ہیں۔ بے حسی انتہا پر ہے۔ مالِ مفت ہے اور دلِ بے رحم۔ قرض کی مے ہے اوررنگ لائی ہوئی فاقہ مستی۔ انتخابات کب ہوتے ہیں ، کن حالات میں، اور ہوتے بھی ہیں یا نہیں، کوئی خبر نہیں۔ جن کاکام انتقال اقتدار کی نگرانی تھا انہیں برسراقتدار ہونے کی غلط فہمی ہوگئی۔ وہ راستے کو منزل بنا بیٹھے اور خیمے کو گھر۔ دنیا میں جگ ہنسائی ہورہی ہے کہ بیرونی دوروں کی کیا تک بنتی تھی جبکہ وہاں کرنے والے کام منتخب حکومت کے ہوتے ہیں۔
کند تلوار سے طاقت نہیں…
قارئینِ کرام !
سلام مسنون
اس بار تو بیان کرنے کو بس غزہ پر ٹوٹی ہوئی قیامت ہے، اہلِ غزہ کے ایمان و استقامت پراظہارِ رشک ہے اور امت پر حکمرانی کرنے والے طبقے کی بے حسی کے نوحے ہیں۔ انتیس روز سے غزہ کی آبادی پرانتہائی مہلک بموں سے بمباری جاری ہے، جن کے مقابلے میں حماس کے پاس بس اپنی جانیں ہیں اور جذبہِ جہاد ہے۔سب کو نظر آرہا ہے کہ حماس کو ختم کرنے کے نام پہ یہ غزہ کے شہریوں کاقتل عام ہے جس میں اب تک ساڑھے تین ہزار بچوں سمیت ساڑھے آٹھ ہزار افراد جام شہادت نوش کرچکے ہیں اورجن میں ستر فیصد سے بھی زیادہ عام شہری ہیں۔اس اندھا دھند بمباری میں اسرائیل نے نہ مساجد اورہسپتالوں کو چھوڑا، نہ ہی پریس اور امدادی عملے کو،نہ خود ان کی ہدایات پر نقل مکانی کرتے قافلوں کو ۔اسرائیل نامی ناجائز قوت نے شیطانیت اور درندگی کا ایسا کھیل رچایا ہے کہ دنیا چیخ اٹھی ہے۔ ہر خطے اور ملک میں عام لوگ اپنی حکومتوں کی پروا نہ کرتے ہوئے احتجاج کے لیے نکل آئے ہیں۔جس شخص کے اندر بھی انسانیت کی رمق موجود ہے اور ضمیر ذرا سا بھی بیدار ہےوہ اسرائیل کی مذمت کررہا ہے۔…
عالمی یوم حجاب کے سلسلے میں کراچی کے نظم نے گزشتہ دنوں ایک خوبصورت پروگرام بعنوان’’گھرا ہؤا ہے ابر، مہتاب ڈھونڈتا ہوں میں‘‘ فاران کلب بینکوئیٹ میں ترتیب دیا۔ تقریب میں دردانہ صدیقی صاحبہ، رخشندہ منیب صاحبہ،اسماءسفیرصاحبہ اورشہر کی چیدہ چیدہ شخصیات شامل تھیں جبکہ نوجوان لڑکیوں کی نمائندگی بھی خوب تھی۔مہمان خصوصی صدر انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کی اورسابق ممبر پارلیمنٹ و نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی صاحبہ تھیں۔
وقت مقررہ پر خواتین کی بڑی تعداد ہال میں پہنچ چکی تھی۔وسیع وعریض فاران بینکوئیٹ کی تزئین و آرائش ہمیشہ کی طرح بہت خوبصورتی سے کی گئی تھی ۔پروگرام کی تھیم کی مناسبت سے گلابی اور سفیدپھولوں کے گلدستے جابجا لگا ئے گئے تھے۔ میزبانی کے فرائض ثمرین احمد اور ڈاکٹر فضّہ نے انجام دیے۔
تلاوت قرآن اور ہدیہ نعت کی بابرکت سماعت سے پروگرام کاباقاعدہ آغاز کیا گیا۔اسما سفیر صاحبہ نے خوش آمدید کہتے ہوئے بولیں کہ ہم سب باشعور خواتین ہیں اور یہی شعور ہمیں تشویش میں مبتلا کر دیتا ہے جب ہم اپنے اردگرد کے حالات کو دیکھتے ہیں، وطن عزیز کی ناگفتہ بہ صورتحال ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ آخر ہم کہاں جا رہے ہیں، پستی کا یہ سفر کب اور کہاں رکےگا۔ان…
غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں پر مظالم بڑھنے کی خبریں جب میڈیا پر موضوع بنتی ہیں تو نوجوان نسل کے ذہن میں سوال اٹھ سکتے ہیں کہ آخر فلسطین کا مسئلہ ہے کیا؟
فلسطین انبیا کی مقدس سرزمین ہے۔ توریت و انجیل میں جس نبیِ برحقؐ کے آنے کی خوش خبری تھی الحمدللہ اس نبی ؐکی امت میں ہونے کا شرف ہمیں حاصل ہے ۔جس مسجد اقصیٰ کے اطراف بمباری کی جاتی ہے، اس کی بے حرمتی کی کوششیں کی جاتی ہیں ،اسی مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کرکے ہمارے نبی پاک ؐ نے سترہ ماہ نماز ادا فرمائی تھی۔ اس مقامِ مبارک سے آپؐ معراج کے سفر پر تشریف لے گئے تھے جہاں آپؐ نے انبیا ؑ کی امامت فرمائی۔ یہ عالم اسلام کے تین مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔
ہمارے چھوٹے سے گھر پر کوئی ناجائز قبضہ کر لے تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پہنچ جاتے ہیں۔ راتوں کی نیند اچاٹ ہو جاتی ہے۔
کیا اپنے اتنے مقدس مقام کو ہم خدا کے باغیوں، توہین رسالتؐ کرنے والوں، انبیا ؑ کو قتل کرنے والے اسرائیلیوں کے حوالے کر دیں؟
اگر نہیں اور یقیناً ہمارے دل کی گہرائی سے نکلے گا کہ ’’نہیں‘‘! تو پھر ہمیں مسئلۂ فلسطین کی تاریخ کو…
ابتدا تیرے نام سے
قارئین کرام! سلام مسنون
تسبیحِ روزوشب کے دانے شمار کرتے کرتےسال خاتمے پر آلگا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ایک نہایت مشکل اور مایوس کن حالات سے پُرسال ثابت ہؤا ۔معاشی حالات کے اشاریے تیزی سے نیچے کی طرف گئے، مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہؤا،سیاسی حقوق پامال کیے گئے، اظہارِ رائے پر قدغنیں لگیں۔قومی خزانے کے مجرموں کو چھوٹ دی گئی۔سیاسی منظرنامے کو ایک بار پھر ازسرنوتشکیل دیا گیا۔ اب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے مگر بے یقینی کی کیفیت ہے۔انتخابات ہوئے بھی تو نتائج کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل نہیں۔کراچی کے بلدیاتی انتخابات کی شکل میں ریہرسل ہوچکی ہے۔ دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھایا،بلوچستان میں کشیدگی بڑھی۔ عمومی لحاظ سے ملک بھر میں بے چینی اور اضطراب کا ماحول ،آنے والے وقت کے لیے بے شمارخدشات پائے جاتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے بہتری کی کوئی صورت پیدا ہو، آمین۔
چشم فلک نے یہ نظارہ بھی کب دیکھا تھا!
بلامبالغہ لاکھوں انسان فلسطین کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ صیہونیت کامکروہ چہرہ کھل کر دنیا کے سامنے آیا ہے۔ خودہزاروں یہودی اسرائیل کے ظلم کے خلاف سڑکوں پہ ہیں۔مسلمانوں کے جہاد کو دہشت گردی ٹھہرا کربدنام کرنے کی کوشش اس…
ء 2005 کے زلزلے سے محض ڈیڑھ ماہ پہلے وادیٔ منور کاغان میں ایڈونچر کا حال
ایڈوانس کیمپ میں ایک رات گزارنے کے لیے ہم روانہ ہوئے تو ہمارے قافلے میں دو ‘‘ ذی روح ‘‘ مزید شامل تھے ۔ ایک گدھا اور ایک گھوڑا ۔ گدھے کے ساتھ ایک بارہ تیرہ سالہ لڑکا اعجاز تھا ۔ جبکہ گھوڑے والے کا نام تو نجانے کیا تھا ، مگر اس کی شکل بھٹی ( جیکی چن )کے ساتھی بٹ سے بہت ملتی تھی ۔ لہٰذا بچوں نے اس کا اصل نام جاننے کی زحمت ہی گوارانہ کی ۔
ہمیں بتایا گیا تھا کہ دس ہزار فٹ پر واقع منزل پر پہنچنے کے لیے ہمیں تین پہاڑ پار کرنے ہوں گے ۔ پھر چوتھے پہاڑ پر پہنچ کر ڈیرہ ڈالنا ہے اور چونکہ زیادہ تر راستہ شدید چڑھائی کا ہے ،لہٰذا 4سے 5گھنٹے لگ جائیں گے ۔ موجودہ بیس کیمپ آٹھ ہزار فٹ پر تھا ۔ یعنی ہمیں دو ہزارفٹ اور اوپر چڑھنا تھا ۔ اس آخری انجانے پہاڑ کا نام ہم نے کوہ قاف رکھ دیا ۔ ہم سب نے زادِ سفر اپنی پشت پر اٹھا رکھا تھا … ایک ایک رُک سیک جس میں رات بھر کا سامان ، ایک جوڑا کپڑے…
قارئین کرام! عید الفطر سے چند روز پہلے لیلۃ القدر کی تلاش کی گھڑیوں میں اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں پر فائرنگ کی۔اس سے چند روز قبل وہ مشرقی یروشلم میں مسلمانوں کے مکانات پر جبری قبضہ کرنے کا تنازعہ بھی کھڑا کرچکے تھے۔اس کے نتیجے میں مقامی آبادی میں شدید اشتعال پیدا ہؤااور فلسطینیوں نے مزاحمت کا آغاز کیا۔ مگر اس مزاحمت کا کوئی تناسب نہ تھا کیونکہ دنیا کے سب سے بڑے زندان میں مقید اس آبادی کے مقابل دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی رکھنے والی فوج تھی۔ شہری آبادیوں پر اسرائیل کے جوابی حملوں میںسینکڑوں فلسطینی خاص کربچے شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں ، ہسپتال، سکول اور میڈیا کے دفاتر بھی نشانے پر رکھے گئے۔
اسرائیل جس کا وجود ہی ناجائز ہے کیونکہ وہ فلسطینیوں کی زمین پر قابض ہے،لہٰذا اپنے اس ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے اس کے پاس دہشت گردی کے سوا کوئی چارہ نہیں۔۱۹۴۸ سے اب تک اسرائیل کے جرائم پر نگاہ ڈالی جائے تو اس میں کوئی شک نہیں رہتا کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ملک ہے اور دہشت گردی کی اگر کوئی تعریف ہو سکتی ہے تو وہ ہے جو اسرائیلی فوج…
قارئین کرام! حج کا مبارک مہینہ شروع ہونے کو ہے ۔ ان دنوں حجاج کے قافلوں کی تیاری ،روانگی اور رونقیں عروج پر ہوتی تھیں۔ ابھی تک محدود پیمانے پر ہی حج کا دوبارہ آغاز ہو سکا ہے۔ اللہ تعالیٰ خیرو عافیت رکھے تو انشا ء اللہ اگلے سال معمول کی سرگرمی ہو گی۔
گھوٹکی میں ہونے والے ریل کے حادثے میں بہت سا جانی نقصان ہؤا۔ اللہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر دے۔ دنیاجبکہ تیز رفتار ٹرینوں سے بھی بڑھ کر سپر سونک مقناطیسی ٹرینوں کو ممکن بنارہی ہے ، ہم ابھی تک دو صدی پرانے انگریز کے دیے نظام کو ہی گھسیٹ رہے ہیں بلکہ اسے بھی ٹھیک سے سنبھال نہیں پارہے۔ آج کے دور میںمعاشی ترقی کے منصوبے معیاری ریلوے کے نظام کے بغیر چل ہی نہیں سکتے۔موجودہ حکومت کو اس پر سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی۔ ریل حادثے کے وقت عوامی جذبہِ خدمت کی بہترین مثالیں سامنے آئیں۔’’الخدمت‘‘ ہمیشہ کی طرح سب سے پہلے پہنچی، اردگرد کے علاقوں سے لوگوں نے رضاکارانہ پہنچ کر مصیبت میں پھنسے ہوئے مسافروں کی ہر ممکن خدمت کی۔ ہم عموماً معاشرتی بگاڑ اور بے حسی کا رونا روتے ہیں مگربے لوث جذبوں کے یہ مظاہر اس…
قارئین کرام!یوم آزادی کا مہینہ اور نئے اسلامی سال کا آغاز ہے۔ اس دعا کے ساتھ شروع کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں ایک صحیح معنوں میں آزاد ،خو دمختار اور اپنے قیام کے مقاصد پورے کرنے والی قوم بنائے،جو بانیان پاکستان کے خوابوں کی تکمیل، دنیا میں باعث عزت و وقارہو، آمین۔
اس بار بارشوں کے نتیجے میں سیلابوں نے دنیا میں کئی حصوں کو متاثر کیا ہے۔ یورپ میں سب سے زیادہ تباہی اور جانی نقصان جرمنی میں ہؤا۔بھارت میں مہاراشٹر بہت بری طرح متاثر ہؤا۔یہاں تک کہ اس غیر متوقع آسمانی آفت کے آگے چین بھی اپنی تمامتر پھرتیوں سمیت بے بس ہو گیا۔ ہم تو ویسے ہی اللہ کے حوالے ہیں ، اسلام آباد کا ایک سیکٹر ڈوب گیا تو کوئی حیرانی نہیں۔ موسموں کی شدت اور تباہ کن بارشوں کا تعلق کرہ ارض پرموسمیاتی تبدیلی سے ہے۔پہلے کہیں صدی بھر میں جو واقعات پیش آتے تھے اب معمول بن گئے ہیںاور موسم کا غیر متوقع روپ ہی اب متوقع موسم ہونے لگا ہے۔ ڈیولپمنٹ کے نام پربلا امتیاز ہر جگہ آباد کاری اور انسانی سرگرمی ، ٹیکنالوجی کا اندھادھند استعمال زمینی ماحول کے قدرتی توازن کو بہت حد تک خراب کر چکا ہے۔ بے شمار سائنسی تحقیق…
قارئین کرام!افغانستان کا غیر ملکی تسلط، لوٹ مار اور قتل و غارت سے آزاد ہونا اس ماہ کا نہیں اب تک رواں صدی کا سب سے اہم واقعہ ہے۔ یہ وہ صدی ہے جس کا آغاز ہی نو گیارہ کی صورت میں دنیا پر امریکہ اور اس کے حواریوں کی مسلط کردہ نحوست سے ہوا۔ ان ’’مہذب‘‘ملکوں نے نہ صرف ایک کے بعد ایک اسلامی ممالک کو تاخت و تاراج کیا ،افغانستان سمیت ان سب ملکوں میں انسانیت کے خلاف کریہہ ترین جرائم کی تاریخ رقم کی ،بلکہ ساری دنیا میں مسلمان آبادیوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا۔
امریکہ نے اس جنگ کے ذریعے دور جدید کے انسان پر اتنی سنگین چارج شیٹ رقم کی ہے جس کی مثال کرہ ارض پر انسانی وحشت کے تاریک دور میں بھی مشکل سے ہی ملے گی۔اپنے جیسے جیتے جاگتے انسانوں پر ڈیزی کٹر، کلسٹر بم اور ڈرون حملے، دشت لیلی کی المناک داستان، گوانتانامو کے ٹارچر سیلوں کے ذریعے اکیسویں صدی کا آغاز ہی ایسا کیا کہ پتھر کے دور کاانسان بھی منہ چھپا جائے، جاہل اور پسماندہ ، جو پیٹ بھرنے کے لیے اپنے ہی ہم جنسوں کو کھا جانا جائز سمجھتا تھا مگر اس کام کے لیےترقی یافتہ ٹیکنالوجی سے لیس…
قارئین کرام!
ملک میں کرونا کی صورتحال تشویش ناک حد تک بگڑ گئی ہے۔روزانہ اموات کی تعداد ہر روز پچھلے دن سے بڑھ کر نیا ریکارڈ قائم کردیتی ہے۔ پابندیوں سے حالات کچھ بہتر بھی ہو گئے تو عید کے دنوں میں دوبارہ خرابی کا امکان رہے گا۔ آبادی کو دیکھتے ہوئے ویکسی نیشن کا عمل بہت سست رفتار ہے۔ ایسے میں احتیاط کے سوا کوئی چارہ نہیں۔کم از کم اتنا ہؤا ہے کہ ہمارے لوگوں میں کرونا کے وجود سے انکار کرنے کے رویے میںخاصی کمی آئی ہے، لہٰذااصولوں پر عمل درآمد کروانے کے لیے ہلکی پھلکی سختی بہتر نتائج دے سکتی ہے۔ مقامی ویکسین کی تیاری کی خبر بھی ہے جس سے یقیناًحالات بہت بہتر ہوں گے۔
رمضان المبارک کا چاند اس حال میں طلوع ہؤاکہ ملک گیر ہنگاموں اور احتجاج نے راستے بند کررکھے تھے۔ روزوں سے قبل مسافرت اختیار کرنے والے پھنس کررہ گئے۔ توڑ پھوڑ، ڈنڈے بردار ٹولیوں کی گردش، جلاؤ گھیراؤ، تشدد، اغوا، زبردستی، اس مبارک ماہ کے آغاز پر تحریک لبیک کا یہ رویہ ہرگزدرست نہیں کہا جا سکتا۔نبی اکرم ﷺ سے محبت ہم سب کے ایمان کا حصہ ہے اور ان کے ناموس کا مسئلہ ہم سب کا مسئلہ۔اس حساس مسئلے پرنہ تو قوم…
قارئین کرام سلام مسنون! غزہ میں زمینی جنگ جاری ہے اور مزاحمت کی قوتیں اس بے جگری سے لڑ رہی ہیں کہ قابض فوج کواپنی کامیابی کا وہم تک نہیں ہونے دیا۔ شہریوں کے قتل عام پردنیا میں احتجاج کا دائرہ اس قدر وسیع ہوگیا ہے کہ بعض ممالک میں ان کی تاریخ کے بڑے مظاہرے ہورہے ہیں۔تازہ معرکے میں فلسطینیوں نے جانیں دے کر نئے سرے سے اپنا مقدمہ بطور مقبوضہ محصور آبادی دنیا کے سامنےپوری قوت سے پیش کیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کی حمایت تاریخ کی نچلی ترین سطح پر آگئی ہے۔اس مقام پر اگر عرب ممالک ذرا سی بھی حمیت دکھائیں اور مسلم دنیا کو ساتھ ملائیں تو فلسطین کی آزادی کچھ بھی دور نہیں،مگر افسوس ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھی مہینےبھر سے اسلام آباد میں دھرنا دیےاحتجاج کررہے ہیں۔ان کے لانگ مارچ پر اسلام آباد میں داخل ہونے پر لاٹھی چارج کیا گیا،راستہ روکا گیا اور شہر سے باہر دھکیلنے کی کوشش کی گئی مگرسوشل میڈیا پر بات اتنی پھیل گئی کہ اتھارٹیز کے لیے مشکل پیدا ہوگئی۔ ان کا مطالبہ ان کے غائب کیے گئے افراد کی بازیابی ہے ۔ بہت عرصے سے بلوچستان…