قصور وار کون؟ – ڈاکٹر بشریٰ تسنیم
شہر کی معروف اور مصروف ترین سڑک پہ ہجوم بڑھتا جا رہا تھا، ہر کسی کی خواہش تھی کہ صورتحال کو اپنی آنکھوں سے دیکھے اور اپنی رائے کا اظہار کرے ۔ وہاں ایک سائیکل والے مزدور کی ٹکر ایک کار سے ہوگئی تھی۔ ہجوم کی اکثریت کار والے کو برا بھلا کہہ رہی تھی، سب لوگ اپنے ضروری کاموں کو بھول کر اس حادثے کے ذمہ دار کا تعین کرنے میں لگے ہوئے تھے، راہ گیر زیادہ تر درمیانہ طبقہ تھا جس کی رائے یہ تھی کہ قصور کار والے کا ہے، عینی شاہد وں میں سے کسی نے سائیکل والے کا قصور ظاہر کرنے کی کوشش کی تو کسی نے اس بات پہ توجہ نہ دی۔ سب کار والے کی امارت کو لعن طعن کر رہے تھے اور کار کو نقصان پہنچا نے پہ آمادہ تھے ، اس بات کو جانے بغیر کہ معاملہ کیا ہے۔ سب اپنا وقت برباد کر رہے تھے جیسے دنیا میں اس سے اہم کوئی کام نہیں ہے۔
ٹریفک کے قوانین کے کچھ بین الاقوامی اصول و ضوابط ہوتے ہیں ۔دانشوروں کا کہنا ہے کہ کسی بھی قوم کی ، ذہنی تربیت، اخلاقی رویے، وقت کی اہمیت ، کا اندازہ ٹریفک قانون کی پاسداری…