دیر کتنی لگتی ہے – قانتہ رابعہ
پانچ پانچ سو روپے کی مبارکبادیاں لے کر اب عملے کا رخ ان کی طرف یعنی چوہدری شہزاد وڑائچ کی بیگم اورنومولود کی دادی نصرت
پانچ پانچ سو روپے کی مبارکبادیاں لے کر اب عملے کا رخ ان کی طرف یعنی چوہدری شہزاد وڑائچ کی بیگم اورنومولود کی دادی نصرت
آج معیز کے انتقال کو چار ماہ دس دن گزر چکے تھے۔اچھا خاصاجواں سال معیز اسنیچنگ کا شکار ہو گیا۔ راحمہ کے میکے میں دور
ایک وفا دار ملازم کی انوکھی کہانی جو تقسیمِ ہند کے نشیب و فراز سے ہوتی ہوئی کشمیریوں کی جدوجہد ِ آزادی پر ختم ہو
پون اور عائشہ کی باتیں اظفر نے سن لی تھیں۔بعد میں اس نے خود اس بات کا اعتراف کیا اور پون کو ہر طرح کی
محترمہ قانتہ رابعہ۱۳ نومبر ۱۹۶۳ء کو ضلع خانیوال اور اس وقت کے ضلع ملتان کے شہر جہانیاں میں پیدا ہوئیں ۔آپ نے ابتدائی تعلیم جہانیاں
کانفرنس، سیمینار اور سیر و تفریح بھی ملائشیا میں چند روز… مکالمہ، مباحثہ، کانفرنس، سیمینار اور سیر و تفریح بھی’’کیا آپ ہماری کام یابی،خوشیوں میں
جس کا فیض آج بھی جاری ہے، کیا خاص بات اس سے منسوب ہے؟ مصر کے ایک مشہور بزرگ شرف الدین بوصیری گزرے ہیں۔انہوں نے
بچپن کا ایک واقعہ اکثر یاد آتا ہے کہ ہمارے ہمسائے میں فوتگی ہو گئی۔ میں اور میرا بھائی اپنے گھر کے بیرونی دروازے کے
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk