۲۰۲۴ بتول اکتوبر

ابتدا تیرے نام سے ۔ صائمہ اسما

قارئین کرام!
گزشتہ دو ماہ کے دوران وطنِ عزیز میں مہنگائی، بجلی کے بلوں،آئی پی پیز اور حکمران طبقے کی مراعات کے خلاف زبردست عوامی احتجاج ہوئے۔بعید نہیں کہ یہ عوامی شعور کی بیداری ایک ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کرےاور اس بار اس کی قیادت وہ قوتیں کریں جن کا دامن کرپشن سے پاک ،کردار بے داغ اور جدوجہدذاتی اغراض سے مبرا ہے۔ ہمارا خطہ عوامی قوت سے آنے والی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ پاکستان میں حالات بدلنے کی امید سے کنارہ نہیں کیا جاسکتا،مسلسل جدوجہد اور نئے راستے تلاش کرنا، رکاوٹوں کو عبور کرنا اور یکسوئی سے منزل کی طرف بڑھتے رہنا شرط ہے۔
تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں
میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا
مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر
راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا
ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد ِوفا
اک ترے کہنے سے کیا میں بے وفا ہو جاؤں گا
اب جبکہ سات اکتوبر کو غزہ میں جاری نسل کشی کو ایک سال مکمل ہورہا ہے،غزہ کے بہادر لوگ بے حساب جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں ایک لاکھ سے کہیں زیادہ زخمی ہیں، مگر ان کے پائے ثبات میں لغزش نہیں آئی۔…

مزید پڑھیں

بنگالی بھائیوں کی تیسری آزادی ۔ ذوالفقار احمد چیمہ

بنگلہ دیش میں جتنی سرعت سے منظرنامہ تبدیل ہؤا ہے، اسے پوری دنیا حیرت سے دیکھ رہی ہے۔ دنیا بھر کے تجزیہ کار اس بات پر حیران وششدر ہیں کہ چند دنوں میں کس طرح مڈل کلاس کے طلباء ایک ایسا طوفان بن کر اٹھے جس نے جنوبی ایشیا کی مضبوط ترین وزیراعظم کا تاج وتخت اچھال دیا۔ یہی سوال لیے کالم نگار برقی لہروں پر سوار ہوکر کچھ باخبر دوستوں کے پاس پہنچا۔
بنگلہ دیش کے ایک دانشور سے پوچھا کہ طلباء تحریک کو motivation کہاں سے ملی؟ جواب ملا کہ ’’بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ ہم آزادی کے لیے آخری حد تک جاسکتے ہیں کیونکہ ہم پلاسی کے میدان میں سراج الدولہ اور ان کے ساتھیوں کے بہنے والے خون کے وارث ہیں۔ ہمارے نوجوان، وقارالملک اور محسن الملک کے بیٹے ہیں۔ جن کے گھر میں اس جماعت نے جنم لیا تھا جو پورے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق کی علمبردار بنی اور جس نے ہمیں ہندوؤں کی غلامی سے نجات دلائی تھی، بنگلہ دیش کے بہادر نوجوانوں نے ایسا کرکے رہنا تھا‘‘۔
ایک بنگالی مصنف کا کہنا تھا ’’حسین شہید سہروردی، مولوی تمیزالدین، نورالامین اور فضل القادر چوھدری کی روحیں مسلسل سوال کرتی تھیں کہ تم نے پاکستان…

مزید پڑھیں

فرنیچر ۔ فاطمہ عزیز

حرا تیزی سے بستر سے اتری اور ٹیبل سے گرتی چائے کو روکنے کے لیے اس نے دراز کھول کے ٹشو پیپر نکالا، تیزی سے پلٹ کر ٹیبل تک آنے کی جلدی میں زور سے پیر ٹیبل کے سائیڈ پر دے مارا۔
’’ آآآآ…‘‘
حرا کے منہ سے گھٹی گھٹی سے چیخ نکلی جس میں غصہ تکلیف اور برداشت سب کچھ شامل تھا۔ غصہ اپنی جلد بازی پر، تکلیف تو شدید تھی لیکن برداشت بھی تو کرنا تھا۔
وہ تھوڑی دیر اپنا پاؤں پکڑ کر بستر کی سائیڈ لکڑی پر بیٹھ گئی اور ٹیبل سے ٹپ ٹپ گرتی چائے کو بے خیالی میں دیکھنے لگی۔ اس کی سوچیں اسے اس وقت میں لے گئیں جب اس کی شادی میں چھ مہینے رہ گئے تھے اور وہ اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ فرنیچر کی دکانوں میں اپنا فرنیچر پسند کرنے کے لیے پھر رہی تھی۔
حرا گھر کی لاڈلی تھی، بڑی بہن کی شادی کے بعد چار سال اس نے لاڈ پیار میں گزارے، آرام سے اپنی تعلیم حاصل کی اور اب آخر ایک اچھا رشتہ آنے پر اس کی والدہ اس کی شادی کرنے جا رہی تھیں۔
چونکہ وہ لاڈلی تھی اس لیے ہر چیز اس کی پسند کے مطابق خریدی جاتی چاہے وہ…

مزید پڑھیں

وقت قریب ہے ۔ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

لفظ ’’قریب‘‘روزانہ بے شمار مرتبہ استعمال ہوتا ہے۔ بعض الفاظ زیادہ استعمال کی وجہ سے ہمارے لیے سطحی معنی میں ہی رہتے ہیں۔ لفظ ’’قریب‘‘ کی اصل عربی ہے اور ہم اپنی زبان میں بھی انہی معنوں میں استعمال کرتے ہیں یعنی نزدیک یا پاس ہونا۔
قریب یا دور ہونا وقت، عمر، صحت اور حالات کے مطابق ہوتا ہے جیسے چند قدم کا فاصلہ شیرخوار بچے کے لیے قریب نہیں ہے۔ وہی فاصلہ بڑے بچے کے لیے دو تین قدم پہ ہے۔ لیکن جب انسان بیمار ہوتا ہے یا بڑھاپے کو پہنچ جاتا ہے تو کسی مقام پہ پہنچنا چند قدم کا فاصلہ بھی قریب ہرگز محسوس نہیں ہوتا۔
کسی جگہ تیز چل کر یا دوڑ کر جانا اور سواری کی رفتار کے لحاظ سے بعید منزل قریب ہو جاتی ہے۔ سواری براق ہو تو لمحوں میں مسجد الحرام سے بیت المقدس اور پھر سات آسمانوں کی سیر کے لیے جا سکتی ہے۔
رابطوں کے بہتر وسائل سے انسان دور دیس میں ہونے کے باوجود اعزہ سے قریب ہونے کا احساس رکھتا ہے۔
محبت کا تعلق دوسری دنیا میں رخصت ہونے والوں سے دور نہیں رہنے دیتا۔ پیاری یادیں لاسلکی ڈور سے بندھی دل کے قریب ہی بس جاتی ہیں۔
تعلق اور محبت کا رشتہ…

مزید پڑھیں

بیٹا ہؤا یا بیٹی؟ ہمارےمعاشرتی رویّےکتنے تکلیف دہ ہیں ،کیا ہمیں احساس ہے؟ ۔ ڈاکٹر ناعمہ شیرازی

ہم آج ایک بہت عام اور اہم معاشرتی مسئلے پر بات کرنے جا رہے ہیں جو ہمارے معاشرے میں ایک بھیانک حقیقت کی طرح موجود ہے وہ ہے بیٹا یا بیٹی کی پیدائش ۔بیٹی کی پیدائش سے ہمارے ہاں تلخیاں پیدا ہو جاتی ہیں اور بعض اوقات عورت کی زندگی بہت مشکل بنا دی جاتی ہے ۔
سب سے پہلے میں بطور ماہرامراض نسواں یہ بات کہوں گی کہ اولاد کا ہونا ہی اللہ کی طرف سے بہت انمول اور خوبصورت تحفہ ہے ۔ بے شک یہ منجانب اللہ ہی ہے کہ ایک مرد اور عورت ماں باپ بن جائیں۔
آپ کو شاید یہ جان کر حیرت ہو گی کہ گائنی کلینک میں چیک اپ کے دوران سب سے زیادہ جو مسئلہ دیکھنے میں آیا ہے وہ بانجھ پن یعنی بے اولادی کا ہے ۔ میں ہمیشہ ساتھ آنے والی خاتون سے ایک ہی بات کہتی ہوں چاہے وہ ماں ہو یا ساس ہو کہ اس میں عورت اور مرد دونوں کا کوئی قصور نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ دونوں انسان ہیں اگر دونوں میں سے کسی ایک فریق کو کوئی مسئلہ ہے تو اس کامیڈیکل علاج ہونا چاہیے ۔ بے شک علم بھی اللہ ہی کی عطا ہے ۔…

مزید پڑھیں

ہم لوگ برادرِ بزرگوارم مرحوم کی ڈائری کے اوراق ۔ چوہدری محمد اکرم

ہم جیسے لوگ جن کی اصل ان خاک اڑاتے قریوں میں سے،جو اٹھے اور شہروں میں آن بسے،ایک عجیب منافقت کا شکار ہیں۔ذہنوں میں وہی رومانیت آباد ہےجو اس کہاوت سے نکلتی ہے’’کل شئیی جرجع الی اصلہ‘‘
جو مزا بان کی کھردری چارپائی پر اور مٹی کے پیالے میں، لسی کے گھونٹ سے،چپڑی ہوئی تنور کی روٹی سے،رات کی بچی ہوئی مسور کی ٹھنڈی دال سے اور گندم کے موٹے آٹے سے بنے ہوئے حلوے سے حاصل ہوتا ہے اس کا کیا جواب , کیا مقابلہ۔
ذہنوں میں وہی رومانیت آباد ہےجس میں ہم نے بچپن اور لڑکپن گزارے۔کچی گلیاں جو بارش میں کیچڑ سے بھر جاتی ہیں۔بڑے بڑے آنگنوں میں ایک طرف رہائشی چارپائیاں اور دوسری طرف ڈھور ڈنگر،فضا میں گوبر اپلوں کی تیرتی بوباس ۔
ان پڑھ چرواہے جن کی جوانی اور ادھیڑ عمر مویشیوں کو ہانکتےگزر جاتی ہے۔ کوسوں تک پیدل چلتے مرد جن کے پیچھے پیچھےجوتے ہاتھوں میں اٹھائے ان کی عورتیں ،مٹی کے پیالے،چراغ ،دودھ اور دہی۔ یہ ہیں وہ دیہات جو یاد کے دریچوں سے دکھائی دیتے اور ذہنوں میں آباد ہیں۔
مگر یہ وہ زندگی ہے جو ہم خود بسر نہیں کر سکتے ذہنی طور پر ہم وہی ہیں لیکن جسمانی طور پر ہم کہاں سے کہاں…

مزید پڑھیں

اسلامی ممالک میں ہیومن ملک بینک کا قیام: پاکستانی تناظر میں ۔ شگفتہ

احکامات رضاعت اور متعلقہ مسائل:
شریعت اسلامیہ میں دیگر حلال و حرام کے مسائل کی طرح رضاعت کا مسئلہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ محض دودھ پینے پلانے کی بات نہیں ہے بلکہ اس پر باقاعدہ شرعی احکام مرتب ہوتے ہیں۔ چنانچہ رضاعت سے باقاعدہ اسی طرح حلت و حرمت ثابت ہوتی ہے جس طرح نسبی اور خونی رشتوں سے ثابت ہوتی ہے۔ فطری طور پر اور احکامات اسلامی کے مطابق بچوں کو دودھ پلانا ماؤں کی بنیادی ذمہ داری ہے جس پر ان کو بے پناہ اجر کی بشارت دی گئی ہے اور اولاد کو اس حوالے سے ماؤں سے خصوصی طور پرحسن سلوک اور خدمت کی تاکید بھی کی گئی ہے۔ البتہ قرآنی احکام کے مطابق ہی اگر کوئی ماں اپنے بچے کو دودھ نہ پلانا چاہے یا باپ کسی اور عورت سے دودھ پلوانا چاہے تو وہ ایسا کر سکتے ہیں۔البتہ اس سے رضاعت کے رشتے قائم ہوتے ہے۔ نبی کریم ؐ نے بھی حضرت ابو طالب کی لونڈی ثوبیہ، حلیمہ سعدیہ اور دیگر خواتین کا دودھ پیا تھا اور اپنی زندگی میں ان رشتوں کے احترام اور تقدس کا خیال رکھا۔
’اور یہ حقیقت ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی…

مزید پڑھیں

جسےاللہ رکھے ۔ بنتِ حوا

یہ اُن دنوںکی بات ہے جب میرا تبادلہ کراچی ہؤا تھا اور چونکہ میںاور میرے شوہر اکیلے رہتے تھے تو مجھے نوکری کے ساتھ ساتھ گھر کو دیکھنا مشکل ہو رہا تھا میں نے اپنی ایک دوست کی مدد سے ایک نوکرانی رکھوالی جو سارا دن میرے گھر رہتی ۔ وہ بڑی باتونی تھی ۔ جب میں دفتر سے تھکی ہاری گھر آتی تو وہ مجھے چائے کے ساتھ پورے زمانے کی خبریں سناتی اور اسی وجہ سے میں نے اس کا نام نیوز پیپر رکھ دیا تھا ۔ ایک دن دفتر میں کام زیادہ ہونے کی وجہ سے میں دیر سے گھر آئی اور چونکہ میں کافی تھکی ہوئی تھی میں نے اسے پیر دبانے کو کہا ۔
میرے پیر دباتے دباتے اس نے باتیں کرنا شروع کیں کہ ’’باجی آپ کو پتا ہے آج صبح جب میں آپ کے گھر آنے لگی تو میرا دروازہ بجا ۔ میں نے پوچھا کون ایک عورت اندر آئی اورمدد مانگنے لگی جب میں نے مزید پوچھا تو معلوم ہؤا کہ ان کے گھر میںکوئی اور نہیںہے ، ماںبیٹی اکیلی ہیںاور سیلاب زد گان ہیں ۔ بیٹی بن بیاہی ماں بننے والی ہے اور اُس کی ماں کا کہنا تھا کہ ہم یہ…

مزید پڑھیں

کھیل ۔ محمد سعید شیخ

چائے پیتے ہوئے اچانک اسے وہ خواب یاد آگیا جسے وہ پچھلے کئی ہفتوں سے دو دو چار چار راتوں کے وقفے سے کئی بار دیکھ چکی تھی اور جسے وہ بیدار ہوتے ہی بھول جاتی تھی۔
چھن چھن ، چھنانن چھن ، اس کے کانوں میں خواب کی آواز گونجی کیونکہ یہ وہ خواب تھا جسے وہ سنتی زیادہ دیکھتی کم تھی۔
چائے کا ایک گھونٹ اس کے حلق میں اٹک کے رہ گیا جسے نیچے اتارنے کے لیے اسے زور لگانا پڑا ۔ اس کے گلے میں پھانس کی سی چبھن چھوڑتا ہؤا چائے کا گھونٹ گزر گیا اور اس کی آنکھوں میں نمی سی آگئی۔
چھن چھن کی آواز جسے وہ اکثر باہر کی آواز سمجھا کرتی تھی اس کے اس خواب کی آواز تھی جسے سنتے ہوئے اس نے آنکھیں جھپک جھپک کر دیکھنے کی بہت کوشش کی تھی مگر اسے اندھیرے کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ صرف کانوں میں چھنک پڑتی تھی ۔ صبح اٹھتے ہی روز مرہ کی گہما گہمی میں وہ اس خواب کو بھول جاتی ۔ آج نہ جانے کس طرح اسے یہ خواب یادآگیا تھا۔
اس کی ماں اس کے سامنے بیٹھی بڑی گہری نظروں سے اسے دیکھے جا رہی تھی ۔ وہ…

مزید پڑھیں

کتنی بہادر کتنی پیاری تھیں وہ! ۔ شہناز یونس

میں بہت چھوٹی کلاس میں تھی ایک دن سکول سے روتی ہوئی آئی اور گھر آکر داخل ہوتے ہی آپا جی سے لپٹ کرپوچھنا شروع کر دیا کہ میری امی کہاں ہیں؟ سب لڑکیوں کی امی ہیں میری کہاں ہیں؟ انہوںنے بے اختیار ہنستے ہوئے مجھے گلے لگایا اور کہا کہ میں ہی تمہاری امی ہوں تو یقین کرنے کو دل نہ مانا۔ پھر جیسے جیسے بڑی ہوتی گئی تو معلوم ہؤا کہ آپا جی ہی میری ماں ہیں وہ اپنے بہن بھائیوںمیں سب سے بڑی تھیں ۔ باقی بہن بھائی چھوٹے چھوٹے تھے ۔ وہ سب آپا جی کہتے تھے تو ہم سب بہن بھائی ان کو آپا جی ہی کہنے لگے ۔ اُن کے چچا اور خالائوں کے بچے بھی ان سے چھوٹے تھے لہٰذا وہ سارے خاندان کی آپا جی کہلانے لگیں ۔
جون ،جولائی 1947ہندو مسلم فسادات نے خوفناک شکل اختیار کی تھی۔ مشرقی پنجاب میں حالات بہت دگر گوں تھے ۔ سکھوں کے جتھے کے جتھے نکلتے اور مسلمانوں کو قتل کر کے ان کے گھروں کو آگ لگا دیتے ۔ لوٹ مار اور قتل و غارت کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ لدھیانہ، جالندھر ، ہوشیار پور، امرتسر میں خون کی ہولی عروج…

مزید پڑھیں

لا‘‘ اللہ کی تلوار ۔ شاہدہ ناز قاضی‘‘

لا کے لغوی معنی ’’نفی‘‘ یا انکارکے ہیں ۔’’ لا‘‘ ایک ایسا لفظ ہے جواپنی پوری طاقت ۔جبروت اوردبد بے سے انسان کو اس کے سارے توہمات ۔شکوک وشبہات ۔باطل سوچوں ،وسوسوں سے اچانک نکال کرباہرلے آتا ہے۔ہاں کہہ دو….کہہ دو…. کہ ہرشےباطل ہے۔ ہرشےجھوٹ ہےہرشے فنا ہے ، ہرشےپہ موت کا لیبل لگا ہے ہرچیز ٹوٹ بکھرنے والی ہے …. پھرکوئی اورہستی کائنات کوسنبھالنے والی نہیں ۔کوئی اوردیکھنے بھالنے والا نہیں ۔
سوائے….الااللہ کے لا الہٰ الا اللہ …. یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں دنیا کی مثال سے دیکھیں …. نیا سامان لا کررکھنا ہو توپرانا سامان ٹھکانے لگادیا جاتا ہے۔یہی قلب وذہن کی حالت ہے۔ تمام فرسودہ نظریات احساسات خیالات جوکم علمی کی وجہ سے روح میں اندھیرا کیے ہوئےہوں انہیں یکلخت ایک لمحے میں ذہن و دل کے بند کیواڑوں سے نکال کرباہر پھینک دینا ’’ لا ‘‘ ہے۔
ہمارے کلمہ طیبہ کاپہلا حرف’’ لا‘‘ ایک تلوارکی طرح ذہن میں اگی ہوئی ساری جنگلی جڑی بوٹیوں کوکاٹ پھینکتا ہے۔ کہو….لا الہٰ الا اللہ ۔ کہہ دو۔بحرو بر میں ،شجر وبحرمیں ،قلیل وکثیرمیں ، ازل میں ابد میں ،اندھیرے اجالے میں ،زمین وآسمان میں ،مشارق اورمغارب میں صرف ایک ہی ہستی کی بادشاہی ہےاوروہ ہے اللہ۔
کہہ دو…. ہاں…

مزید پڑھیں

سابق امیر جماعت اسلامی میاں طفیل محمد صاحب سے ایک ملاقات کااحوال – آسیہ راشد شرکاء:فرزانہ چیمہ۔ سلمیٰ اعجازچوہدری

وفات : 25جون2009
یہ انٹرویو ستمبر 2006میں لیا گیاجماعت اسلامی کے امیر رہے : (1966سے1987)
٭
السلام علیکم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
س: اپنی تاریخ پیدائش اور خاندانی پس منظر کے بارے میں کچھ بتائیں ؟
میری پیدائش نومبر 1913 میں ہوئی۔
ج: میرا تعلق مشرقی پنجاب میں واقع ریاست کپور تھلہ کے ایک گائوں رائے پور آرائیاں سے ہے ۔ ہمارا کاشت کار گھرانہ تھا ۔ میرے دادا کا نام مہر شیر محمد تھا ۔ ان کے سات بیٹے تھے جن میں میرے والد میاں برکت علی سکول ماسٹر تھے ۔ میرے والد اور چچا تایا سبھی لوگ اکٹھے رہتے تھے اس لیے ان کا اپنے علاقے میں بہت رعب و دبدبہ تھا ۔ ان میں بہت سے نمبر دار بھی تھے اور کئی ایک کو ذیل داری بھی ملی تھی۔
میں نے اپنے گائوں کے سکول سے پرائمری تک تعلیم حاصل کی۔ اپنے گائوں کے قریبی قصبے کے ایک سکول سے مڈل تک تعلیم حاصل کی ۔ کپور تھلہ کے ہائی سکول سے میٹرک کیا ۔ اور وہیں کے ایک کالج سے پری انجینئرنگ میں ایف ایسی سی کی ۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے بی ایس سی کیا پھر لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
ہم نو بہن بھائی تھے ۔دو بھائی بچپن میں…

مزید پڑھیں

محبت کی لازوال داستان – سوشل میڈیا سے

ابوالعاص نبوت سے پہلے ایک دِن رسولؐ کے پاس آیا اور کہا ’’میں اپنےلیے آپ کی بڑی بیٹی زینب کا ہاتھ مانگنے آیاہوں‘‘۔
رسولؐ نے فرمایا :’’میں اِن کی اِجازت کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا‘‘۔
گھر جا کر رسولؐ نے زینب سے کہا :’’تیری خالہ کے بیٹے نے تیرا نام لِیاہے کیا تم اِس پر راضی ہو؟‘‘
زینب کا چہرہ سُرخ ہؤا اورمسکرا دیں۔رسولؐ اُٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور ابوالعاص بن الربيع کا رِشتہ زینب کے لیے قبول کِیا۔
یہاں سے محبت کی ایک داستان شروع ہوتی ہے،جس میں مصیبتیں ہی مصیبتیں ہیں۔
ابوالعاص سے زینب ؓ کا بیٹا’’علی‘‘ اور بیٹی ’’اِمامہ‘‘ پیدا ہوئے ، پھر آزمائش شروع ہو جاتی ہے کیونکہ ان کی شادی کے بعد نبیؐ پر وحی نازل ہوئی آپ نے اعلان فرمایا کہ وہ اللہ کے رسولؐ ہیں۔ابوالعاص کہیں سفر میں تھا جب واپس آیا تو بیوی اِسلام قبول کر چکی تھی۔
جب گھر میں داخل ہؤا تو بیوی نے کہا :’’میرے پاس تمہارے لیے ایک عظیم خبر ہے‘‘۔
یہ سُن کر وہ اُٹھ کر باہر نِکل گئے اور کہا کہ تم دوسرے عقیدے کی ہو چکی ہو، دور رہو اب مجھ سے۔
زینب خوف زدہ ہو کر اِن کے پیچھے پیچھے باہر نکلتی ہے اور کہتی ہے :’’میرے بابانبیؐ بنائے…

مزید پڑھیں

نٹ کھٹ زندگی – عینی عرفان

وہ پانچوں سیڑھیوں پہ مایوس بیٹھے تھے۔ آج جو کچھ ہؤا وہ بہت دلبرداشتہ کرنے والا تھا۔ بارات کے ساتھ جانے والے مہمان ہال کے باہر سے ہی اپنے اپنے گھروں کو بھوکے ہی رخصت ہو گئے تھے۔ بنا دلہن دولہا کے وہ شادی والے گھر میں واپس آ کر کرتے بھی کیا۔ گھر میں صرف خاندان کے چند بزرگ رکے ہوئے تھے جو غم و غصّے کا شکار ہو کر مختلف کمروں میں بند ہوچکے تھے، اور اب تک یقیناً بلڈ پریشر کی گولیاں پھانک کے سو بھی چکے ہوں گے۔
علی کا کچھ اتا پتہ نہیں تھا۔ گھر میں گھستے ہی اجمل صاحب نے طیش میں اعلان کر دیا تھا۔
’’وہ ناہنجار جب واپس آئے تو اس کے لیے دروازہ ہر گز نہ کھولا جائے‘‘۔
اب وہ لوگ صحن کی سیڑھی پہ بیٹھے علی کا انتظار کر رہے تھے۔
’’اگر رونا آرہا ہے تو رولو اتنا برا منہ بنا کے کیوں بیٹھی ہو؟‘‘
عماد نے منہ بسورتی منال کو ہمدردی سے مشورہ دیا۔
’’رونا تو آرہا ہے پر میک اپ خراب ہو جائے گا منہ دھونے کے بعد روؤں گی۔ ‘‘
منال کی بات پہ سب کے سوگوار چہروں پہ مسکراہٹ دوڑ گئی جبکہ عماد جھنجھلا گیا۔
’’تو منہ دھو لو جا کر….اب شادی تو کینسل…

مزید پڑھیں

نائٹ ڈیوٹی – ڈاکٹرثمینہ روحی وسیم

آج تووارڈ کی سخت ڈیوٹی نے بہت تھکا دیا ۔صبح سے ایمرجنسی اٹینڈرکرتےرات ہوگئی ،طبیعت بھی کچھ ناساز رہی ۔اب آگے لمبی سی نائٹ ڈیوٹی منتظرہے۔ اب تو بےشمارڈاکٹر ہسپتالوں میں بھاگتے دوڑتے نظرآتے ہیں اورجب ہم ہائوس جاب میں تھے تو صرف ایک ڈاکٹر اورساراوارڈ ایوننگ میں اس کے سرپر۔ دوپہر2 بجے سےشام 8 بجے تک بھاگ بھاگ کرحشرہو جاتا تھا اورآپریشن ڈے پہ توبس اللہ ہی حافظ ہوتا تھا۔
آج پھرمیری Eveningاور ساتھ Nightبھی تھی ۔دل پریشان تھا اورہمت جواب دے گئی تھی ۔ یا اللہ آج توکوئی سبیل پیدا کردے … آج کی Night پہ کوئی معجزہ دکھا ۔ گھر سے نکلے 36 گھنٹے ہوگئے ، پہلے لیبر روم میں ڈیوٹی رہی اور آج کی یہ ڈیوٹی بہت بھاری بھرکم لگی۔
بھلا کبھی ایسے بھی دعائیں قبول ہوتی ہیں ! ہماری سینئر ڈاکٹر فرزانہ رات کوآگئیں ۔ غالباً کسی کی جگہ گویا ڈیوٹی دینے کے لیے آئی تھیں ، میڈیکل آفیسر(Mo) تھیں ۔معجزہ ہوگیا ، کہنے لگیں آج آپ گھرچلی جائیں ۔یہ سُن کر جیسے سناٹا سا چھا گیا ہو ، جیسے یقین نہ آیا ، بازو پہ چٹکی کاٹ کردیکھا کہ خواب تونہیں، مگریہ خواب نہ تھا ، یہ حقیقت ہی تھی ، گھبرا کردوبارہ پوچھا ڈاکٹرفرزانہ کیا…

مزید پڑھیں

غزل

اک دیپ انوکھا

مجھے دونوں جہاں کے خالق نے
اس ارض و سما کے مالک نے
اک دیپ انوکھا بھیجا ہے
یہ دیپ جہاں بھی جل جائے
وہاں جہل کی کالی راتوں کے
سب گھور اندھیرے چھٹ جائیں
اور نفرت کی سب دیواریں
اک آن میں ہر سو مٹ جائیں
یہ دیپ جلے تو ہم دیکھیں
ہے جنت کیا اور دوزخ کیا
یہ کھول کے سب کچھ بتلا دے
ہے انساں تیری حقیقت کیا
اس دیپ کی روشن کرنوں میں
ملتے ہیں سدا اسرار نئے
اس دیپ کے سائے میں ڈھل کر
ابھرے ہیں سدا کردار نئے
یہ دیپ خدا کا مظہر ہے
یہ دیپ نبیؐ کا فرماں ہے
یہ دیپ ہمارا رہبر ہے
یہ دیپ ہمارا قرآں ہے

نعت
ہو گئی حاصل جسے خُلق نبی ؐ کی روشنی
دیکھتا ہے شش جہت میں زندگی کی روشنی

قوم سے اس کو تعلق ہے نہ رنگ و نسل سے
بالیقیں یہ روشنی تو ہے سبھی کی روشنی

اب زمیں سے اکتساب نور کرتے ہیں مَلَک
آپؐ کے صدقے بڑھی یوں آدمی کی روشنی

تاج شاہی کی چمک ظلمت کدوں تک آگئی
یوں ہوئی تقسیم شانِ سروری کی روشنی

داغِ عصیاں ہوگیا تو بہ سے مثلِ ماہتاب
دیکھنے والوں نے دیکھی تیرگی کی روشنی

جس کا 1سینہ فقر کی دولت سے مالا مال ہے
اس کے کس کام آئے گی تاجِ شہی کی روشنی

نام نامی آپ ؐ کا ، اسم گرامی آپؐ کا
اعتبارِ بزم عالم…

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ اور بچے – ڈاکٹر میمونہ حمزہ

رسول اللہ ؐ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے اور انہیں خاص توجہ دیتے تھے۔اسی لیے ان کی تربیت اور انہیں اچھے اخلاق سکھانے کی آپؐ نے تاکید فرمائی ہے۔بچوں میں اعلیٰ اقدار کے بیج بونے کی تربیت کی اور یہ سب کام محبت ، شفقت اور رحم کے ساتھ انجام دینے کی تلقین کی۔
آپؐ کا فرمان ہے: ’’جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کا حق نہ پہچانا وہ ہم میں سے نہیں‘‘۔ (رواہ ابوداؤد،۴۹۴۳)
بچے جنت کے پھول ہیں۔ رسول اللہ ؐ کو بچوں سے بہت محبت تھی۔ آپؐ انہیں سلام کرتے، ان سے شفقت فرماتے، اور محفل میں بھی انہیں خاص توجہ دیتے، ان کا اپنی ذات پر اعتماد بڑھاتے اور ان سے ہنسی مذاق بھی کرتے، انہیں گدگداتے۔ اگر آپؐ سواری پر ہوتے تو انہیں اپنے ساتھ بٹھا لیتے۔
آپؐ ایک عظیم مرتبے پر فائز تھے اور آپؐ کو بلند مقام حاصل تھا، (معاشرے میں عموماً بلند مناصب پر بیٹھے لوگ بچوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں)، مگر آپؐ کا طریقہ یہ تھا کہ آپؐ بچوں کو خاص توجہ دیتے۔آپؐ بچوں کی تعریف بھی کرتے۔
بچوں سے اٹھکیلیاں
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ تمام لوگوں میں بہترین اخلاق والے تھے۔میرا ایک…

مزید پڑھیں

راز – فاخرہ نواز

آج نادیہ بہت خوش تھی ۔ آخر خوش کیوں نہ ہوتی آج اس کی عزیز ترین بچپن کی سہیلی حمیرا اُس سے ملنے آ رہی تھی ۔ تقریباً پندرہ سال کے بعد اُن کی ملاقات ہو رہی تھی ۔ دونوں ہم جماعت اور ایک ہی محلہ میں رہتی تھیں ۔میٹرک انہوں نے اکٹھا کیا تھا ۔ پھر حمیرا کی شادی کینیڈا میں مقیم اس کے خالہ زاد سے ہو گئی اور وہ رخصت ہو کر کینیڈا چلی گئی نادیہ کو یاد تھا کہ اُس کی رخصتی پر کیسے وہ بلک بلک کر روئی تھی اور کتنے ہی دن اس کی جدائی میں آنسو بہاتی رہی تھی ۔ شروع شروع میں تو فون پر بات چیت ہوتی رہی پھر حمیرا گھر داری اور نادیہ کالج میں مصروف ہو گئی یوں بات چیت کا وقفہ بڑھتے بڑھتے ختم ہو گیا ۔ پڑھائی مکمل کرنے کے بعد نادیہ نے کچھ عرصہ سکول میں نوکری کی اور پھر اس کی بھی شادی ہوگئی۔
اور آج پندرہ سال کا عرصہ گزر چکا تھا حمیرا کا صبح فون آیا کہ میں پاکستان آئی ہوئی ہوں او دوپہر کا کھانا تمہارے ساتھ کھائوں گی ۔ نادیہ کے پیروں میں جیسے بلیاںبندھ گئی تھیں ۔ جلدی جلدی سارے کام…

مزید پڑھیں

سورہ کوثر کے مطالب – مولانا عبدالمتین

سورۃ کاتعارف
1۔ سورہ الکوثر قرآن پاک کی سب سے چھوٹی سورت ہے اور سورہ بقرہ سب سے بڑی سورت ہے۔
2۔ پہلی آیت کے لفظ’’ کوثر‘‘ کی نسبت سے اس سورت کا نام’’کوثر‘‘ رکھا گیا ہے۔
3۔ اس سورۂ مبارکہ میں اللہ رب العزت نے مقامِ رسالت اور شانِ رسالت کا بیان فرمایا ہے اور بحیثیت مسلمان ہم جانتے ہیں کہ رسالت کا عقیدہ کس قدر اہم اور بنیادی عقیدہ ہے اسی لیے پورے قرآن میں جگہ جگہ توحید،رسالت اور آخرت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
4۔اس سورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت اور مرتبہ کا ذکر ہے۔
5۔ اس سورت میں نماز اور قربانی کا بھی بطور خاص ذکر کیا گیا ہے کہ نماز بدنی عبادات کا نچوڑ ہے اور قربانی مالی عبادات کا بہترین خلاصہ ہے۔
6۔ سورہ کوثر میں خاص طور پر آپ ﷺ کو تسلی دی جا رہی ہے کہ لوگوں کی باتوں سے دل برداشتہ نہ ہوں آپ کا مقام و مرتبہ ان باتوں سے کہیں اونچا ہے اور رہے گا۔
7۔سورت میں اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کا طریقہ بھی سکھایا گیا ہے۔
8۔سورت میں دین دشمنوں کے بدترین انجام کی پیشین گوئی بھی کی گئی ہے۔
9۔سورت میں ہر اس شخص کے لیے تسلی کا سامان…

مزید پڑھیں

رستہ روشنی کا ۔ مریم روشن

کیا گھنی چھاؤں بھی کسی کی موت کا سبب بن سکتی ہے؟
منیرہ نے زمین پر گرے زرد پودے کی جانب دیکھتے ہوئے اپنے آپ سے سوال کیا۔ باغبانی کا شوق انہیں شروع سے ہی تھا۔ بچوں کی شادی کے بعد اس شوق کو پورا کرنے کے مواقع میسر آ گئے۔ وہ فرصت کے لمحات اپنے چھوٹے سے باغ کی دیکھ بھال میں گزارتیں۔ مستقل توجہ ، دیکھ ریکھ نے اس باغ کی شکل ہی بدل دی تھی ۔
ان کے گھر کی تعمیر کچھ اس طرح تھی کہ درمیان میں ایک چھوٹا سا لان اور اس کے گرد گھر کی عمارت بنی ہوئی تھی ۔ باہر سے دیکھو تو اندازہ بھی نہیں ہوتا تھا کہ گھر کے بیچوں بیچ ایک خوبصورت سا منی گارڈن ہوگا ۔ باغ کے گرد بنے کمروں اور ہال کی کسی کھڑکی سے بھی جھانکو تو نگاہیں لان میں لگے اس خوبصورت درخت پہ جم جاتیں جو موسموں کی پرواہ کیے بغیر اپنی پوری شان کے ساتھ کھڑا تھا ۔ اس کے قرمزی سبز پتوں نے چھتری کی سی شکل لے لی تھی۔ باورچی خانے اور بیٹھنے کے کمرے کا ایک ایک دروازہ اس باغیچے میں کھلتا ۔ سرخ ٹائلوں کے فرش پر بانس کی کرسیاں اور…

مزید پڑھیں

سوزین رائلینس سے ایک ملاقات – صائمہ اسما

گلابی چہرہ ، شفیق مسکراہٹ سے سجا ہؤا، بلورین آنکھیں مخاطب کے چہرے پر نہایت توجہ سے مرکوز، سمٹے ہوئے سنہری بال، دراز قد، پر وقار…. یہ تھیں سوزین رائلینس جن سے میری ملاقات انسانوں کے اس سمندر میں ہوئی، جہاں وہ کسی ماہر غوطہ خور کی طرح بغیر کسی پریشانی کے گھوم رہی تھیں ۔ اجتماع عام سے پہلے راحیل نے فون پر مجھے کہا تھا…
’’ خواتین کانفرنس کے غیر ملکی مندو بین کی پریس ڈیوٹی تمہارے سپرد ہے ۔ پہنچ جائو گی نا؟‘‘
’’انشاء اللہ !‘‘ میں نے وثوق سے کہا ، پھر کچھ ایسا ہؤا کہ میں ایک رات پہلے اسلام آباد کے اس ہوٹل نہ پہنچ سکی ، جہاں غیر ملکی مہمانوں کو ٹھہرایا گیا تھا اور اگلے دن صبح سے قرطبہ شہر کے عوام کے لیے ’’ انصاف‘‘ کی ڈیوٹی کرتی رہی ۔ سر پیر کا ہوش نہ رہا ۔ دوسرے دن سہ پہر کو جب خواتین کانفرنس کے لیے سٹیج سجا، پنڈال بھرا اور میں نے مائیک سنبھالا تویکا یک کسی نے کہا کہ غیر ملکی مندو بین آگئے ہیں ،ان کی آمد کا اعلان کر دو۔ انہی میں کسی سوزین رائلینس کا نام بھی شامل تھا ، جنہیں خوش آمدید کہنا تھا اور امریکہ…

مزید پڑھیں

تیمار داری –دانش یار؎۱

’’ آپ نے اپنے والد مرحوم کی خدمت ،تیمار داری اور بہترین علاج میں بے مثال لگن اور دل جمعی کا ثبوت دیا ہے ‘‘۔
ممتاز احمد بٹ نے افتخار انصاری پولیس کے اسٹیشن ہائوس آفیسر (SHO) کے والد کی رحلت پر تعزیت کرتے ہوئے یہ الفاظ کہے۔ کیونکہ افتخار انصاری نے اپنے والدکی طویل علالت میں شب و روز ایک کر دیے تھے ۔ اور جاننے والے اسے خوب داد دیتے تھے کیونکہ ان کے والدکو بستر علالت پر دن میں کئی دفعہ ان کی توجہ کی ضرورت پڑتی تھی اور انہیں اپنے لباس اور بستر کی صفائی بلکہ دھلائی کا سانحہ بار بار پیش آتا تھا اور تیمار دار کو ہر لمحہ مستعد رہنا پڑتا تھا اورلباس کے متعدد جوڑے تیار رکھنے ہوتے تھے ۔ والدین کی خدمت میں یہ حکم ہے کہ اولاد ان کی سہولت اور عافیت کی مشقت برداشت کرتے ہوئے کبھی اُف تک نہ کرے ۔ ایک مفسر نے ’’اُف‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے یوں لکھا تھا کہ اولاد خدمتِ والدین کی ایسی حالت میں کبھی منہ نہ سکیڑیں، بلکہ نہایت خوش مزاجی سے ایسا مظاہرہ کریں کہ والدین یا جو بھی مریض ہو کسی ناگواری کے احساس کا مشاہدہ نہ کریں اور افتخار انصاری…

مزید پڑھیں

فرنیچر – فاطمہ عزیز

حرا تیزی سے بستر سے اتری اور ٹیبل سے گرتی چائے کو روکنے کے لیے اس نے دراز کھول کے ٹشو پیپر نکالا، تیزی سے پلٹ کر ٹیبل تک آنے کی جلدی میں زور سے پیر ٹیبل کے سائیڈ پر دے مارا۔
’’ آآآآ…‘‘
حرا کے منہ سے گھٹی گھٹی سے چیخ نکلی جس میں غصہ تکلیف اور برداشت سب کچھ شامل تھا۔ غصہ اپنی جلد بازی پر، تکلیف تو شدید تھی لیکن برداشت بھی تو کرنا تھا۔
وہ تھوڑی دیر اپنا پاؤں پکڑ کر بستر کی سائیڈ لکڑی پر بیٹھ گئی اور ٹیبل سے ٹپ ٹپ گرتی چائے کو بے خیالی میں دیکھنے لگی۔ اس کی سوچیں اسے اس وقت میں لے گئیں جب اس کی شادی میں چھ مہینے رہ گئے تھے اور وہ اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ فرنیچر کی دکانوں میں اپنا فرنیچر پسند کرنے کے لیے پھر رہی تھی۔
حرا گھر کی لاڈلی تھی، بڑی بہن کی شادی کے بعد چار سال اس نے لاڈ پیار میں گزارے، آرام سے اپنی تعلیم حاصل کی اور اب آخر ایک اچھا رشتہ آنے پر اس کی والدہ اس کی شادی کرنے جا رہی تھیں۔
چونکہ وہ لاڈلی تھی اس لیے ہر چیز اس کی پسند کے مطابق خریدی جاتی چاہے وہ…

مزید پڑھیں