کارِ جہاں دراز ہے – پروفیسر خواجہ مسعود
انسان کہاں سے چلا اور کہاں پہنچا ….کرۂ ارض کی تاریخ میں انسانی سفر پر ایک طائرانہ نظر باغ بہشت سے مجھے حکم ِ سفر
انسان کہاں سے چلا اور کہاں پہنچا ….کرۂ ارض کی تاریخ میں انسانی سفر پر ایک طائرانہ نظر باغ بہشت سے مجھے حکم ِ سفر
قارئینِ کرام سلام مسنون! بٹگرام میں دریا پرڈولی میں پھنس جانے والے سکول کے بچوں اور ان کے استاد کو بچا لیا گیا۔ اگرچہ اس
اس جیسا کوئی کلام نہیں ! حضورِ اکرم ﷺ کو اللہ تعالی نے دین کی دعوت کے لیے دو معجزوں سے لیس کر کے
آج بہت ضروری ہو چکا ہے کہ عورت کےمصنوعی حقوق کی آوازوں کو بے نقاب کیا جائے ۔مگر اس سے پہلے اور اس سے زیادہ
بیسویں صدی میں اسلام کی انقلابی دعوت کو اپنے علم ، فھم سے متعارف کرانے والے ، اہم ترین مفکر سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کا
عقیدت یاد رہتی ہے اطاعت بھول جاتے ہیں نبی کے نام لیوا ہو کے سنت بھول جاتے ہیں بصد تعظیم جاتے ہیں سبھی آقا کے
ساون آیا، برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے ڈالی ڈالی کوکے کوئل، کیا یہ سندیسہ لائی ہے سکھیوں نے ڈالیں پینگیں اور اُڑیں فلک
ماں خوشبو کے جیسی ہے ماں روشن چاند ستارہ ماں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ماں دل کا سکون آنکھوں کی ٹھنڈک گہراپیار سمندر دکھ سہہ
غزل نہیں ہے بیری تو کیوں مرے گھر برس رہے ہیں سبب تو ہوگا جو اتنے پتھر برس رہے ہیں خطاؤں کے داغ سب دھلیں
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk