رائے، اپنا تعارف ہے – ڈاکٹر بشریٰ تسنیم
رائے قائم کرنے کا مطلب کسی واقعہ، معاملہ، خبر، یا کسی بات کی اطلاع ہونے کے بعد اپنے علم و فہم، ذہن، تعلیم و تربیت، حالات، ماحول، خصوصاً مزاج اور نیت کے مطابق اظہارِ بیان کرنا یا ردِّعمل ظاہر کرنا ہے۔ اور یہی بیان یا ردِّعمل انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔
سب سے پہلا اظہارِ بیان جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے وہ آدم کے زمین پہ خلیفہ بنائے جانے کی خبر پہ فرشتوں کی طرف سے تھا۔ فرشتوں نے اپنے علم کے مطابق یہ رائے قائم کی کہ’’وہ تو خلیفہ بن کر فساد کرے گا‘‘ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ زمین پہ جنات کو اختیارات دیے گئے تھے تو انہوں نے زمین کو فساد سے بھر دیا تھا۔ دوسری رائے فکر و اندیشے لیے ہوئے تھی کہ ایسا تو نہیں کہ ہم الله رب العزت کی حمد و ثنا میں کوتاہی کے مرتکب ہو رہے ہوں۔
اس کے بعد شیطان کی طرف سے اظہارِ بیان، اور رائے آتی ہے تو یہ کہ’’میں اس سے بہتر ہوں‘‘ اور ردِّعمل میں اولادِ آدم سے انتقام کا جذبہ سامنے آتا ہے۔ گویا کہ شیطان نے اپنا تعارف خود کرا دیا… الله الخالق نے فرشتوں کی رائے پہ اظہار فرمایا’’انی اعلم…