۲۰۲۳ بتول دسمبر

رائے، اپنا تعارف ہے – ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

رائے قائم کرنے کا مطلب کسی واقعہ، معاملہ، خبر، یا کسی بات کی اطلاع ہونے کے بعد اپنے علم و فہم، ذہن، تعلیم و تربیت، حالات، ماحول، خصوصاً مزاج اور نیت کے مطابق اظہارِ بیان کرنا یا ردِّعمل ظاہر کرنا ہے۔ اور یہی بیان یا ردِّعمل انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔
سب سے پہلا اظہارِ بیان جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے وہ آدم کے زمین پہ خلیفہ بنائے جانے کی خبر پہ فرشتوں کی طرف سے تھا۔ فرشتوں نے اپنے علم کے مطابق یہ رائے قائم کی کہ’’وہ تو خلیفہ بن کر فساد کرے گا‘‘ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ زمین پہ جنات کو اختیارات دیے گئے تھے تو انہوں نے زمین کو فساد سے بھر دیا تھا۔ دوسری رائے فکر و اندیشے لیے ہوئے تھی کہ ایسا تو نہیں کہ ہم الله رب العزت کی حمد و ثنا میں کوتاہی کے مرتکب ہو رہے ہوں۔
اس کے بعد شیطان کی طرف سے اظہارِ بیان، اور رائے آتی ہے تو یہ کہ’’میں اس سے بہتر ہوں‘‘ اور ردِّعمل میں اولادِ آدم سے انتقام کا جذبہ سامنے آتا ہے۔ گویا کہ شیطان نے اپنا تعارف خود کرا دیا… الله الخالق نے فرشتوں کی رائے پہ اظہار فرمایا’’انی اعلم…

مزید پڑھیں

بچوں میں ٹھوس غذا کھلانے کا آغاز – ڈاکٹر ناعمہ شیرازی

اس سے بڑی حقیقت کچھ نہیں کہ ماں کا دودھ ، قدرت کا ایک انمول تحفہ ہےاوربچے کے لیے بہترین غذا ہےلیکن جب بچہ کم و بیش چھ ماہ کا ہو جائے توصرف ماں کا دودھ اس کی تمام غذائی ضرورتوں کوپورا نہیں کرتا چنانچہ اس کی غذا میں دوسری چیزوں کا اضافہ کرنا پڑتا ہے ۔
بچے کی خوراک خاص احتیاط کے ساتھ بنانی چاہیے ۔ خوراک بچے کے لیے بہت اہم ہوتی ہے۔ عام طورپر گھروں میں دن میں ایک یا دومرتبہ کھانا پکتا ہے ۔ چنانچہ کھانے کے وقت تک جراثیم پیدا ہو سکتے ہیں جوکہ بچے کوبیمارکرتے ہیں ۔ بچے کے لیے کھانا بناتے وقت ان باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے :
بازار سے تازہ اوراچھی چیز خرید کرلانی چاہیے۔
اناج اوردالوں میںمٹی اورڈوڑےنہیںہونے چاہئیںاس کے علاوہ نہ تو ان کو گیلا ہونا چاہیے اورنہ ہی ان کو اُرلی لگی ہونی چاہیے ۔
تازہ پھل اورسبزیاں خریدنی چاہئیں۔ خیال رکھیں کہ وہ نہ تو گلے سڑے ہوںاور نہ ہی ان میں کیڑے ہوں ۔استعمال سے پہلے ان کو اچھی طرح دھولینا چاہیے۔
ہرقسم کا گوشت اورمچھلی تازہ ہونی چاہیے۔اس کے علاوہ اس کا رنگ بھورا یا سبز نہیں ہونا چاہیے۔
مرغی کا گوشت بھی تازہ ہونا چاہیے اور اس میں سے…

مزید پڑھیں

محشر خیال

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ اسلام آباد
’’ چمن بتول‘‘ شمارہ اکتوبر2023ء زیرمطالعہ آیا۔ سب سے پیشتر سر ورق کے بارے میں کہناچاہوں گا کہ فوٹوگرافک سر ورق کی بجائے آرٹسٹ کا ہاتھوں سے ڈیزائن کردہ سر ورق زیادہ دیدہ زیب لگتا ہے ۔ آرٹسٹ کے بنائے رنگ برنگے پھولوں سے سجے سر ورق دل کو بھاتے ہیں اور ’’ چمن بتول ‘‘ کو سجاتے ہیں ۔
’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ حالات حاضرہ پر ڈاکٹر صاحبہ کی کڑی نظر رہتی ہے ۔ اس لیے ہمیں آپ کے تند و تلخ سچے تبصرے پڑھنے کوملتے ہیں۔ اداریہ کے یہ جملے قابل غور و فکر ہیں ’’ حالات سنگین تر ہوگئے ہیںایسے میںحکمرانوں کی تفریحات اورعیاشیاں زخموں پرنمک چھڑک رہی ہیں ۔ بے حسی انتہا پر ہے مالِ مفت دل بے رحم ۔ قرض کی مَے ہے اور رنگ لائی ہوئی فاقہ مستی ‘‘ غالب کے شعر کا خوب استعمال کیا ہے ۔
’’ اللہ کی طرف بلانے والے رسولؐ ‘‘ ڈاکٹر میمونہ حمزہ کا بصیرت افروز مضمون اس مضمون میں واضح کیا گیا ہے کہ ہمارے پیارے رسول پاک ؐ نے دعوت حق لوگوںتک پہنچانے کا فریضہ بہترین طریقہ سے انجام دیا ہے اور اس سلسلہ میںکسی لالچ ،خوف یا مصیبت سے متزلزل…

مزید پڑھیں

بتول میگزین

کوئی قاتل ملا نہیں
حنا سہیل۔جدہ
منیبہ ایک سائکاٹرسٹ تھی۔ اس کے پاس بہت سے کیسز آتے رہتے تھے اور کچھ تو بہت زیادہ خراب کنڈیشن میں ہوتے تھے ۔اپنے آپ سے بیگانہ گندے حلیہ میں ، ان میں پڑھے لکھے مریض بھی تھے جنہیں زمانے کی چوٹوں نے اس حالت پر پہنچایا تھا اور کچھ ان پڑھ بھی تھے۔ مگر ان مریضوں میں ایک خاتون ایسی بھی تھی جو بولتی نہیں تھیں ،یعنی خاموش جیسے گونگی ہوں،انھیں بولنا نہیں آتا ہو۔ گھر کے سارے کام کرتی تھیں مگرروتی رہتی تھیں۔خاتون جن کا نام عطیہ تھا، انھیں گھر والے ڈاکٹر منیبہ کے پاس ہرہفتہ تھیرپی سیشن کے لیے لے کر آتے مگر ان کی حالت میں پانچ سال میں ذرا بھی فرق نہیں آیا تھا _
عطیہ ایک پڑھی لکھی خاتون تھیں ۔شوہر بھی ایک اعلیٰ عہدہ پر فائز افسر تھے۔ اللہ کا کرنا کہ چھ سال تک یہ جوڑا اولاد کی نعمت سے محروم رہا ، شادی شدہ عورت میں اولاد کی خواہش اللہ نے فطری طور پر رکھی ہے اور جب دنیا والے طعنہ دینے لگتے ہیں تو یہ خواہش شدت اختیار کر جاتی ہے ، عطیہ تہجد میں اٹھ اٹھ کر اپنے اللہ سے گڑگڑا کر صالح اولاد کی نعمت…

مزید پڑھیں

انسان کا نشہ – سنیہ عمران

ایسا نشہ جس میں آ پ کا ریموٹ کنٹرول ایک فرد کے پاس ہوتا ہے!
دنیا میں بہت سے نشے ہیں ،منشیات کا،موبائل کا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن انسان کا نشہ سب سے برا نشہ ہے ۔یہ آپ کا وقت، صلاحیتیں سب کچھ کھا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں اب تعلق رہ ہی ضرورت کا گیا ہے ۔بغیر غرض کا تعلق بچا ہی نہیں چاہے رشتہ کوئی بھی ہو۔ ہماری ایک روایت بن گئی ہے کہ جب تعلق جوڑنا پڑتا ہے تب تک ہم فرد کو بہت وقت دیتے ہیں اور یہ ضرورت ہی طے کرتی ہے کہ لہجہ کتنی دیر اور کب تک میٹھا رکھنا ہے۔ اور تعلق کب تک رکھنا ہے اور کتنا مضبوط یہ بھی ضرورت ہی طے کرتی ہے ۔
میرے نزدیک انسان کا نشہ سب سے برا نشہ اس لیے ہے کہ اس میں آ پ کا سارا ریموٹ کنٹرول اسی فرد کے پاس ہوتا ہے۔ کب ہنسنا ہے، کب رونا ہے، کب خوش ہونا ہے، اور اگر وہ آ پ کو بہت زیادہ وقت دیتا ہے اور آ پ کو لگتا ہے کہ آ پ اس کے لیے بہت اہم ہیں، بہت خوب صورت لہجہ اور بہت خوب صورت باتیں،تو آ پ خود کو آ سمان پہ محسوس…

مزید پڑھیں

وہ آئیں گھر میں ہمارے – افشاں نوید

وہ آئیں تو بھانجی کی شادی میںشرکت کے لیے تھیں مگر قانتہ رابعہ کراچی آئیں اور لکھاریوں کی محفل نہ سجے ایسا ممکن ہی نہیں !
ابھی ان کے آنے کی اطلاع ہی ملی تھی کہ ادبی حلقے میں ہلچل مچ گئی اور بے چینی سے ان کی آمد کا انتظار ہونے لگا ۔ اتنی محفلیںسجیں کہ بھانجی کے ساتھ وقت گزارنے کاموقع تومشکل ہی سے مل سکا ہوگا ۔
اصل میں اتنے معروف لوگوں کامسئلہ یہ ہو جاتا ہے کہ ہر ایک انہیں اپنا ’’اثاثہ‘‘ سمجھنے لگتا ہے یعنی ہمارا بھی حق ہے تم پر ۔ قانتہ نے اس حق کو خوب نبھایا اورکسی محفل میں شرکت پر اپنی ذاتی مصروفیت کا کوئی عذر نہ رکھا ۔
صدر حریم ادب عالیہ شمیم کے گھر سجی لکھاریوں کی اس محفل میں ہم بھی شریک ِ محفل تھے ۔ گھر کے برآمدے میں ایک کشادہ اونچا چبوترا سا ہے ۔ اس پر صوفے قرینے سے رکھے تھے اور نیچے کمرۂ جماعت کے انداز میں ایک کے پیچھے ایک کرسیاںدھری تھیں اہل مجلس کے لیے ۔ دائیں طرف دو میزیں سفید میز پوش سے ڈھکی نفاست کا پتہ دیتی تھیں۔ بیلے کے پھولوں کے ساتھ ائیر فریشزکی مہک بھی عجب تازگی دے رہی تھی۔ تازگی…

مزید پڑھیں

روداد – ماہتاب ڈھونڈتا ہوں میں – رپورٹ:شہلا خضر- تحریر: صائمہ اسما

عالمی یوم حجاب کے سلسلے میں کراچی کے نظم نے گزشتہ دنوں ایک خوبصورت پروگرام بعنوان’’گھرا ہؤا ہے ابر، مہتاب ڈھونڈتا ہوں میں‘‘ فاران کلب بینکوئیٹ میں ترتیب دیا۔ تقریب میں دردانہ صدیقی صاحبہ، رخشندہ منیب صاحبہ،اسماءسفیرصاحبہ اورشہر کی چیدہ چیدہ شخصیات شامل تھیں جبکہ نوجوان لڑکیوں کی نمائندگی بھی خوب تھی۔مہمان خصوصی صدر انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کی اورسابق ممبر پارلیمنٹ و نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی صاحبہ تھیں۔
وقت مقررہ پر خواتین کی بڑی تعداد ہال میں پہنچ چکی تھی۔وسیع وعریض فاران بینکوئیٹ کی تزئین و آرائش ہمیشہ کی طرح بہت خوبصورتی سے کی گئی تھی ۔پروگرام کی تھیم کی مناسبت سے گلابی اور سفیدپھولوں کے گلدستے جابجا لگا ئے گئے تھے۔ میزبانی کے فرائض ثمرین احمد اور ڈاکٹر فضّہ نے انجام دیے۔
تلاوت قرآن اور ہدیہ نعت کی بابرکت سماعت سے پروگرام کاباقاعدہ آغاز کیا گیا۔اسما سفیر صاحبہ نے خوش آمدید کہتے ہوئے بولیں کہ ہم سب باشعور خواتین ہیں اور یہی شعور ہمیں تشویش میں مبتلا کر دیتا ہے جب ہم اپنے اردگرد کے حالات کو دیکھتے ہیں، وطن عزیز کی ناگفتہ بہ صورتحال ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ آخر ہم کہاں جا رہے ہیں، پستی کا یہ سفر کب اور کہاں رکےگا۔ان…

مزید پڑھیں

نہاں خانہِ دل – مشرقی پاکستان کیسے الگ ہؤا – اسما معظم

لہو کے قطرے مثالِ شبنم مرے چمن میں بکھر گئے ہیں
یہ دسمبر 1906 ہے۔
نواب سلیم اللہ کی سرخ اینٹوں سے بنی ہوئی پر شکوہ کوٹھی، عشرت منزل ڈھاکہ ، آ ج بر صغیر کے مسلم رہنماؤں کی میزبانی پرنازاں ہے۔ پورے ملک کے رہنما آ ج یہاں جمع ہیں ۔محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کا سالانہ اجلاس جاری ہےجس کی کارروائی گزشتہ کئی دنوں پر محیط تھی حتیٰ کہ آج دسمبر کی 30 تاریخ آپہنچی ہے۔ آج کے اجلاس کی صدارت نواب وقار الملک کر رہے ہیں ،مولانا محمد علی جوہر، راجہ صاحب محمود آباد، حکیم اجمل خان، نواب محسن الملک اور بعض دوسرے رہنمااس میں شریک ہیں۔ مسلمانوں کی ایک سیاسی جماعت کے قیام کا فیصلہ ہو گیا ہے ۔’’آل انڈیا مسلم لیگ ‘‘کے نام سے بننے والی یہ جماعت اب برصغیر میں مسلمانوں کی سیاست کا نیا عنوان ہے ۔
یہ 1940 ہے،اسٹیج سجا ہؤا ہے ،مجمع جوش سے بے قابو ہے، نعروں کی گونج کے پس منظر میں شیر بنگال مولوی اےکے فضل حق قرار داد پاکستان کی تائید ی تقریر کر رہے ہیں۔ ادھر ذرا ہٹ کر صدارتی کرسی پرقائد اعظم تشریف فرما ہیں۔
کیا فسانہ کہوں ماضی وحال کا
شیر تھا میں بھی اک ارضِ بنگال کا
شرق سے غرب تک…

مزید پڑھیں

سیروسیاحت (آخری قسط) – آذربائجان کی سیر – مہ جبین

قبالا کی مسجد میں
تقریباً ساڑھے پانچ بجے کے قریب پارک سے اس ارادے سے نکلے کہ کچھ کھانے پینے کی جگہوں کو دریافت کر کے دوپہر اور رات کا کھانا جمع کیا جا سکے۔
دور سے اذان کی آواز سنائی دے رہی تھی جو کہ بہت جلد ہمارے قریب آگئی کیونکہ ہم اتفاق سے مسجد کے راستے پر تھے۔ پونے چھےبجے عصر کی اذان ہو رہی تھی ۔بڑی سی مسجد خوبصورت طرز تعمیر اور وسیع احاطہ ۔پورے ٹرپ میں آج پہلی بار کسی مسجد میں جانے کا موقع مل رہا تھا اوپر والے حصے میں خواتین کے لیے انتظام تھا۔ ہمارے ساتھ دو خواتین اور تھیں جو نماز پڑھ رہی تھیں دو چھوٹی بچیاں کھیل رہی تھیں ۔نماز کے بعد تعارف حاصل کیا ،سلام کیا تو بڑی عمر کی خاتون نے انگریزی انگریزی کہہ کر نوجوان خاتون کی طرف اشارہ کیا مطلب کہ انگریزی میں بات کرنی ہے تو ان سے کر سکتے ہیں۔ ہم اس خوبصورت آذری لڑکی کی طرف متوجہ ہو گئے جو خالص قبالا سے تعلق رکھتی تھی اور گبالا کے گاؤں سے بیاہ کر شہر آئی تھی۔ دو چھوٹی پیاری سی بچیوں کی ماں اور قبالا کے ایک اسکول میں انگریزی کی ٹیچر۔
انگریزی سمجھنے والی خاتون کیا…

مزید پڑھیں

اپھارہ – آصفہ سہیل

موبائل کی بیل بج رہی تھی۔ اسکرین پر نام دیکھ کر چونک گئی۔ خدیجہ کا فون تھا ضرور کوئی سیریس بات ہوگی جب ہی فون کیا ہے۔
’’ السلام علیکم‘‘۔
’’وعلیکم السلام‘‘ خدیجہ کیسی ہو؟
میں تو ٹھیک ہوں لیکن آپ کہاں غائب ہیں؟ نہ کوئی فون کر رہی ہیں اور نہ واٹس ایپ گروپس میں نظر آرہی ہیں
خدیجہ کی پیاری سی مان بھری ناراضی والی اواز سنائی دی۔ بس یہی بات تو مار دیتی ہے خدیجہ کی اور گھڑوں پانی ڈال دیتی ہے۔
’’ ارے ارے یہیں ہوں تمہارے شہر میں مجھے کہاں جانا ہے‘‘۔ ہم نے شرمندہ ہوتے ہوئے بات کو مزاحیہ رنگ دینے کی کوشش کی۔
نہیں بھئی اتنی سی وضاحت کافی نہیں ۔ آپ مجھے بتائیں کہ اتنے مقابلے ہوئے، مخصوص دن گزرے ان کے حوالے سے میں آپ لوگوں کو باخبر کرتی رہی کہ تحریر بھیجیں۔ بلاگز کے بارے میں معلومات دیں کہ کچھ مختصر ہی لکھ لیں اگر زیادہ لکھنے کا ٹائم نہیں ہے تو لیکن آپ ٹس سے مس نہ ہوئیں‘‘۔
آئے ہائے بچی بڑی ڈس ہارٹ ہو رہی ہے۔ اب کیا بتاؤں شرمندگی ہو رہی ہے۔ لیکن خیر سچ بتانا ہی پڑے گا۔
’’ارے بھئی بات کچھ سیریس تو نہیں لیکن کچھ نہ لکھنے کی وجہ بس سمجھو اپھارا…

مزید پڑھیں

آخری قسط – اک ستارہ تھی میں – اسما اشرف منہاس

پون رہا ہو چکی ہے۔اسے ہر الزام سے بری قرار دیا گیا ہے۔زرک کے کام سے اس کے افسران خوش ہیں۔رہائی کے بعد زرک اعتراف کرتا ہے کہ اس نے پون پر بہت سختی کی مگر یہ اس کی نوکری اور اس کا فرض تھاکہ وہ درست رپورٹ تیار کرتا ،لیکن اب وہ نادم ہے اور اپنے کیے کی تلافی کرنا چاہتا ہے۔
وہ دروازہ جو صبح و شام لوگوں کوپکارتا ہے، آئومیری طرف آئو میں تمہیں باغوں نہروں اورچشموں کی سر زمین پر لے جائوں ….تمہیں کامیاب کردوں۔
وہ بھلا اسے یہاں کیوں لایا تھا ؟ اُس نے بہت راز داری کے ساتھ خود سے سر گوشی کی تھی ۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی جا رہی تھی …. اتنی کہ اسے سانس لینا دشوار ہو رہا تھا ۔ ہاتھ پائوں ٹھنڈے اوربے جان ہو رہے تھے ۔ لگتا تھا وہ اپنی ایک انگلی بھی نہیں ہلا پائے گی ۔ اب بھلا زندگی کون سا رنگ دکھاتی ہے ! وہ سامنے موجود دروازے کودیکھتے ہوئے سوچ رہی تھی۔
’’ پون !‘‘ بہت دیر بعد گاڑی میں اس کی آواز گونجی تھی ۔ اُس نے اپنا سارا رخ اس کی طرف پھیر لیا تھا ۔ اور زرک اس کے چہرے کوبہت غور…

مزید پڑھیں

سلاخوں کے پیچھے – آسیہ راشد

کوٹ لکھپت جیل میں یہ ہمارا تیسرا دورہ تھا ۔ وہاں کے ماحول سے کچھ کچھ شناسائی ہوتی جا رہی تھی ۔ اب پہلے والی گھبراہٹ بھی باقی نہ رہی تھی ۔جس کمرے میں ہمارا کلینک سجتا تھا اس کے راستے کوبھی ہم پہچان چکے تھے ۔
اپنے کلینک کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے ہمیںتیز میوزک کی آواز سنائی دی ہمارے بڑھتے قدم رک گئے ۔ اپنی دائیں جانب دیکھا تو چھوٹی سی عمارت کے دو کمروں کے باہر دو حبشی عورتیں جودرمیانی عمر کی تھیںتیز میوزک پرناچ رہی تھیں۔ ہم حیرت سے انہیںدیکھنے لگے جیل میں ایسا تفریحی منظر ہمارے لیے حیران کن تھا ۔ انہوںنے جب چھ سات خواتین کواپنی جانب دیکھتے ہوئے پایا تو وہ تیوریاںچڑھا کر اندر چلی گئیں دونوںکمروں کے دروازے کھلے ہوئے تھے اور دونوںساتھ ساتھ بنے ہوئے تھے ، اندر کامنظر بخوبی دیکھاجا سکتا تھا ۔ دونوںکمرے جدید سہولتوں سے آراستہ تھے ۔ فوم کے گدوں والے بیڈ ، کولر، فرج ، ٹی وی ، ڈیک اور بے شمار الیکٹرونکس کی اشیا تھیں جو کمرے میں پوری نہ آنے کی وجہ سے باہر رکھ دی گئی تھیں ۔کمروںکی دیواریں جلتی بجھتی چھوٹی چھوٹی بتیوںسے آراستہ تھیں جوڈیک کے میوزک کے ساتھ جل بجھ رہی…

مزید پڑھیں

درد کے رشتے – ماہ جبین

’’ویڈیوز دیکھی نہیںجاتیں، بچوں کی بےدھڑ خون آلود کٹی پھٹی لاشیں…. طبیعت خراب ہونے لگتی ہے‘‘صائمہ کی طبع نازک متاثر تھی۔
’’ٹھیک کہہ رہی ہو ذہن پر بھی دباؤ بڑھ جاتا ہے، شدید مایوسی طاری ہوجاتی ہے اللہ بس اپنا رحم کردے‘‘عالیہ نے تائید کی’’کل چھوٹے عمیر نے غلطی سے ایک ویڈیو کھول لی یقین جانو بچہ میرا ایسا سہم گیا ….رات کو بھی میرے پاس ہی سویا،اتنا ڈر گیا تھا‘‘وہ اپنے بچے کے لیے فکرمند تھی۔
’’اب یہ بائیکاٹ کا شور…. ویسے تو میں فاسٹ فوڈ کے ہی خلاف ہوں لیکن بس ویک اینڈز پر میاں بچوں کا تھوڑی آئوٹنگ وغیرہ کا موڈ بن جاتا ہے تو کےایف سی ،میکڈونلڈ وغیرہ کھلا دیتے ہیں‘‘ عالیہ نے بیزاری سے کہا۔
’’اور نہیں تو کیا ہم کون سا ان کی محبت میں مرے جارہے ہیں ….ہمیں بھی پتہ ہے کہ یہ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔یہ تو بس فیملی انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ہے …. ایک برگر اور ڈرنک ہی تو ہے‘‘صائمہ بولی۔دونوں ہمسائیاں اپنے اپنے دروازے پہ کھڑی آپس میں محوِ گفتگو تھیں۔
عالیہ کو اب تک مصنوعات بائیکا ٹ ہضم نہیں ہورہا تھا۔فیس بک، واٹس ایپ ،انسٹاگرام ہر جگہ دشمن کو مدد فراہم کرنے والی مصنوعات کی تفصیل موجود تھی جسے دیکھ کر وہ…

مزید پڑھیں

دسمبر ستمگر – روزینہ خورشید*

یہ سن 1985ء کی بات ہے ہمارے پڑوس میں ایک خاندان آ کر آباد ہؤا،نثار صاحب ان کی اہلیہ حسنہ اور ان کے دو بچے، ایک بیٹا ایاز اور ایک بیٹی روبینہ۔
یہ بہت اچھی اور سلجھی ہوئی فیملی تھی۔ حسنہ آنٹی انتہائی خوبصورت، خوب سیرت ،با اخلاق اور سلیقہ مند خاتون تھیں۔ ان کی بیٹی روبینہ جو میری ہم عمر تھی وہ بھی اپنی امی کی طرح بہت پیاری اور خوش اخلاق تھی۔ جلد ہی ہم دونوں بہت گہرے دوست بن گئے ۔ میں اکثر اپنا ہوم ورک کرنے روبینہ کے گھر چلی جاتی تھی کیونکہ آنٹی ہوم ورک کرانے کے بعد ہمیں کہانیاں بھی سناتی تھیں۔لیکن جب بھی دسمبر کا ذکر آتا تو وہ بہت اداس ہو جاتی تھیں۔ ہم جب ان سے اداسی کی وجہ پوچھتے تو جواب دیتیں۔
’’بیٹا دسمبر دراصل ستم گر ہے….اس سے بہت سی یادیں جڑی ہوئی ہیں ‘‘۔
سانحہ مشرقی پاکستان کو یاد کرکے وہ روتی تھیں۔آئیے ان کی کہانی انہی کی زبانی سنتے ہیں:
میرا نام حسنہ ہے۔ میری پیدائش مشرقی پاکستان کی ہے ۔جس وقت مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا اس وقت میں چھٹی جماعت کی طالبہ تھی ۔ ہم چار بھائی اور چار بہنیں تھیں۔ بڑی بہن کا انتقال بنگلہ دیش بننے سے…

مزید پڑھیں

احساس کی لہریں – عصمت اسامہ حامدی

مسز بیگ اپنے سامنے قدآدم آئینے میں خود کو دیکھ کر ہاتھ میں موجود پیپر سے دیکھ کر تقریر یاد کر رہی تھیں ۔
’’ تم عورت ہو مگر مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی ہو ،تم دکھ درد کی ساتھی ہو ، تم ٹھنڈا سایہ ہو جس کی چھاؤں میں تھکے ہارے آرام کرتے ہیں اور تازہ دم ہوجاتے ہیں ،تم مرض کی دوا ہو ،تم فیملی کی مسیحا ہو ،دنیا کے دیے ہوئے زخموں کا مرہم ہو ،تم جاب کرتی ہو ،گھر چلاتی ہو ،تم ماں ہو تو جنت تمہارے قدموں تلے ہے ،تمہاری عظمت سے کون انکار کرسکتا ہے…. ‘‘
یہاں رک کر مسز بیگ نے ایک نظر خود پر ڈالی اور بے اختیار تالیاں بجا کر خود کو داد دی ،کل صبح یہ تقریر انھیں ایک کانفرنس میں کرنی تھی۔ پھر انہوں نے اپنی وارڈروب سے نیا ڈریس نکالا، لائٹ گرے سوٹ پر سلور ڈیزائننگ بہت گریس فل لک دے رہی تھی ۔ کل کا میلہ میرا ہی ہوگا ،وہ دل میں سوچتے ہوئے سونے چل دیں مگر اچانک میسج ٹون نے موبائل کی طرف متوجہ کردیا ۔
دوسری طرف ان کی پرانی دوست فاکہہ تھی جو چند روز قبل دوبئی سے فیملی کے ہمراہ پاکستان آئی تھی اور…

مزید پڑھیں

نیا ساحل – کوثر خان

نیند صبا کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔آنسو تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔ دل درد سے پھٹا جارہا تھا۔وہ اپنا غم کہتی بھی تو کس سے؟ بہن کوئی تھی نہیں اور اماں پہلے ہی اس کی وجہ سے دل کی مریض بن چکی تھیں۔دو دفعہ انجائنا کا اٹیک ہوچکا تھا۔اس لیے وہ اماں سے بات کرتے ہوئے محتاط رہتی تھی۔پرآج تو بات ہی کچھ ایسی ہوئی تھی جس نے اس کا دل ہلا کر رکھ دیا تھا۔وہ اپنی ننھی اریبہ کے لیے عید کی پیاری سی فراک خرید کر لائی تھی اور بہت خوش تھی کہ ننھی اریبہ میچنگ کی چوڑیاں اور ہئیر بینڈ لگا کر ’’ننھی پری‘‘ لگے گی۔
لیکن عدنان نے انتہائی معمولی سی بات پر غصے میں آکرفراک کو چولہے پر رکھ کر جلا دیا تھا۔پھراحتجاج کرنے پر ایک بھرپور طمانچہ اس کے گال پر پڑا تھا۔اس سے پہلے بھی اس کا دل کئی مرتبہ ٹوٹا تھا ۔لیکن آج تو جیسے ریزہ ریزہ ہو گیا تھا ۔ چہرہ غم سے سفید پڑ گیا۔رمضان کا آخری عشرہ تھا اور قبولیت کی گھڑی….اللہ تو ٹوٹے دل کی فریاد ضرور سنتا ہے۔ اس نے گڑگڑا کر دعا کی۔
’’یا اللہ میرے لیے جو فیصلہ بہتر ہو مقدر فرمادے۔میں…

مزید پڑھیں

مرد رویا نہیں کرتے – عالیہ حمید

بہت دیر سے وہ اپنے کچے کوٹھے کے باہر لکڑی کے دروازے میں کھڑی دور گلی میں پر امید نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ وہ ہر روز کی طرح آج بھی اپنے پڑوسیوں کے چھوٹے لڑکے ماجد کا انتظار کر رہی تھی۔ روزانہ اسے چودھری فضل دین کی حویلی میں بھیجتی اور ریڈیو سے خبر سن کر آنے کا کہتی۔ اور اس کے آتے ہی پوچھتی۔
’’میرا خیلہ نہیں بولا ؟ ‘‘
مگر ہر روز جواب’’ نہیں بولا‘‘ میں آتا ۔
خوف و امید کے بیچ لرزتے دل کیساتھ وہ پھر سے روز مرہ کے کام کاج میں مصروف ہو جاتی اور ساتھ ہی خیلہ کی واپسی کی دعائیں کرتی۔اس کے پڑوسی تو ایک طرف سب اہلِ محلہ اس کا بے حد احترام کرتے تھے کہ وہ ایک سپاہی کی ماں تھی۔وہ سپاہی محمد خلیل جس نے پینسٹھ کی جنگ میں میجر عزیز بھٹی کی کمان میں بی آر بی کا دفاع کیا تھا۔ تب سے ہی سب اہلِ محلہ کو اس سے بے حد پیار تھا اور مائی بشیراں کے کام تو ہر کوئی جلدی جلدی کر دیتا تھا۔ خلیل جب ڈیوٹی پر ہوتا تو محلے کی ڈیوٹی مائی بشیراں کی خدمت کرنا ہوتا۔ ہر چھوٹے بڑے کو سمجھا دیا گیا تھا…

مزید پڑھیں

لوگ کیا کہیں گے! – عینی عرفان

جس نے بھی سنا دانتوں میں انگلیاں داب لیں۔ مختلف چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔
’’بھلا اتنے نیک اطوار باپ کے گھر ایسی اولاد کسی آزمائش سے کم ہے کیا‘‘۔
’’ایسی اولاد سفید کالر کے داغ کی طرح ہوتی ہے جسے نہ چھپا سکتے ہیں نہ اپنا سکتے ہیں‘‘۔
’’بڑھاپے میں یہ رسوائی دینے سے اچھا تھا ایسی اولاد پیدا ہوتے ہی مر جاتی‘‘۔
غرض جتنے منہ اتنی باتیں! اور یہ سب تو ان کے منہ پہ کہا جارہا تھا ، پیٹھ پیچھے جو طنز و تضحیک کی جارہی تھی اس سے بھی وہ ناواقف تو نہ تھے پر سب کچھ بےبسی سے سننے پہ مجبور تھے کہ اب وہ کر بھی کیا سکتے تھے۔
کئی روز سے ہمت مجتمع کرنے کے باوجود مشہود اپنی خواہش اپنے والد کے گوش گزار کرنے سے قاصر تھا۔ اس کو یقین تھا کہ عمل کرنا تو درکنار وہ اس کی بات سنتے ہی رد کردیں گے۔ وہ اس کے احساسات نہیں سمجھ سکتے اگرچہ ان کی بردباری اور سمجھداری کے پورے خاندان والے ہمیشہ سے ہی قائل تھے۔ کسی کی بیٹی کا رشتہ آتا یا بیٹے کی شادی کی تاریخ رکھی جاتی، کوئی خوشی غمی ہو یا رشتہ داروں کے درمیان چپقلش، ان کو خصوصی طور پہ مشورے کے…

مزید پڑھیں

مصحف پاک کے لیے ایک نظم – اسما صدیقہ

یہ میرے ہونے کا اک پتہ ہے
ہر اک سفر میں ہراک خطر میں جوتھام لیتا ہے بن کے رہبر
کبھی یہ دھیرے سے لاج رکھ لے،کبھی بنا ہے یہ سرکی چادر
جو نوعِ انساں کودے تمدن،عطائے رحمت ہے جو سراسر
یہ میرے ہونے کاایک پتہ ہے
ہراک تعلق کاراستہ ہے
یہ معجزہ جوہر عہدکاہے کئی زمانوں سے جاملا ہے
اندھیری شب کی کثافتوں میں کرن خزانوں کا اک ذخیرہ
بہت مقدس بہت مکمل ہیں باب سارے ،بہت منزہ ہیں مثلِ ہیرا
سدا سے دارو یہ ہرستم کا ،بنا تسلی کاایک مظہر
قسم قلم کی جوکھارہا ہے خدائے برتر
سرشت ِانساں میں چھپ گیا ہے اسی صداقت کاایک جوہر
قلوب واذہاں کی روشنی ہے
یہ کتنے سینوں میں جاگزیں ہے
خدائے واحد کی قربتوں کا جبھی امیں ہے
جو نوعِ انساں کی عظمتوں کا یہ ہم نشیں ہے
حروف اس کے تمام روشن، جہان ِمعنی میں لعل و گوہر
کہ اس کی سنگت میں جاگ جائے ہراک مقدر
یہاں پہ حکمت کے باب سارے شعورووجداں سے ہیں منور
کھلے جو فطرت کے راز سارے ظہورِ عرفاں سے ہیں معطر
ضیاوظلمت میں فرق کرنا اسی کے دم سے
وفاکو وحدت میں غرق کرنا اسی کے دم سے

مزید پڑھیں

خاص مضمون – اہلِ فلسطین کی جدوجہد تاریخی تناظرمیں – افشاں نوید – ترتیب و ترمیم: صائمہ اسما

غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں پر مظالم بڑھنے کی خبریں جب میڈیا پر موضوع بنتی ہیں تو نوجوان نسل کے ذہن میں سوال اٹھ سکتے ہیں کہ آخر فلسطین کا مسئلہ ہے کیا؟
فلسطین انبیا کی مقدس سرزمین ہے۔ توریت و انجیل میں جس نبیِ برحقؐ کے آنے کی خوش خبری تھی الحمدللہ اس نبی ؐکی امت میں ہونے کا شرف ہمیں حاصل ہے ۔جس مسجد اقصیٰ کے اطراف بمباری کی جاتی ہے، اس کی بے حرمتی کی کوششیں کی جاتی ہیں ،اسی مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کرکے ہمارے نبی پاک ؐ نے سترہ ماہ نماز ادا فرمائی تھی۔ اس مقامِ مبارک سے آپؐ معراج کے سفر پر تشریف لے گئے تھے جہاں آپؐ نے انبیا ؑ کی امامت فرمائی۔ یہ عالم اسلام کے تین مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔
ہمارے چھوٹے سے گھر پر کوئی ناجائز قبضہ کر لے تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پہنچ جاتے ہیں۔ راتوں کی نیند اچاٹ ہو جاتی ہے۔
کیا اپنے اتنے مقدس مقام کو ہم خدا کے باغیوں، توہین رسالتؐ کرنے والوں، انبیا ؑ کو قتل کرنے والے اسرائیلیوں کے حوالے کر دیں؟
اگر نہیں اور یقیناً ہمارے دل کی گہرائی سے نکلے گا کہ ’’نہیں‘‘! تو پھر ہمیں مسئلۂ فلسطین کی تاریخ کو…

مزید پڑھیں

قولِ نبیؐ – فواحش کی ممانعت – سید محمود حسن

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے زیادہ کوئی غیرت کھانے والا نہیں ہے اس بنا پر اُس نے فواحش (بے حیائی کی باتوں) کو حرام کیا ہے چاہے وہ کھلی ہوں یا چھپی۔ اور اللہ کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے جس کو اپنی تعریف سب سے زیادہ پسند ہو۔ اس بنا پر اُس نے اپنی تعریف کی ہے۔‘‘(مسلم)
’’اللہ تعالیٰ کے غیرت کھانے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اس نے بے حیائی کی باتوں کو حرام قرار دیا ہے اور اپنے بندوں کو اس سے روکا ہے۔ بے حیائی کی باتوں (فواحش)کا اطلاق اگرچہ :
۱۔ زبان درازی
۲۔ طعن و تشنیع
۳۔ عریانی
۴۔ عمل قومِ لوط
۵۔ سوتیلی ماں سے نکاح
۶۔بدکاری کے جھوٹے الزام
۷۔ بخل اور کنجوسی
پر ہوتا ہے لیکن یہ زیادہ تر ’’زنا‘‘ کے مفہوم میں مستعمل ہے۔ جو شخص علانیہ بدکاری کرتا ہے یا چھپ کر زنا کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی غیرت کو چیلنج کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جو شخص ان برائیوں کا ارتکاب کرتا ہے جو ’’فواحش‘‘ کی تعریف میں آتی ہیں وہ رب ذوالجلال کی غیرت کو للکارتا ہے اور اپنے آپ کو اس سزا کا مستحق بناتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ایسے بے ہودہ مجرم کے لیے تیار کررکھی ہیں۔
’’بے…

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – صائمہ اسما

ابتدا تیرے نام سے
قارئین کرام! سلام مسنون
تسبیحِ روزوشب کے دانے شمار کرتے کرتےسال خاتمے پر آلگا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ایک نہایت مشکل اور مایوس کن حالات سے پُرسال ثابت ہؤا ۔معاشی حالات کے اشاریے تیزی سے نیچے کی طرف گئے، مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہؤا،سیاسی حقوق پامال کیے گئے، اظہارِ رائے پر قدغنیں لگیں۔قومی خزانے کے مجرموں کو چھوٹ دی گئی۔سیاسی منظرنامے کو ایک بار پھر ازسرنوتشکیل دیا گیا۔ اب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے مگر بے یقینی کی کیفیت ہے۔انتخابات ہوئے بھی تو نتائج کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل نہیں۔کراچی کے بلدیاتی انتخابات کی شکل میں ریہرسل ہوچکی ہے۔ دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھایا،بلوچستان میں کشیدگی بڑھی۔ عمومی لحاظ سے ملک بھر میں بے چینی اور اضطراب کا ماحول ،آنے والے وقت کے لیے بے شمارخدشات پائے جاتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے بہتری کی کوئی صورت پیدا ہو، آمین۔
چشم فلک نے یہ نظارہ بھی کب دیکھا تھا!
بلامبالغہ لاکھوں انسان فلسطین کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ صیہونیت کامکروہ چہرہ کھل کر دنیا کے سامنے آیا ہے۔ خودہزاروں یہودی اسرائیل کے ظلم کے خلاف سڑکوں پہ ہیں۔مسلمانوں کے جہاد کو دہشت گردی ٹھہرا کربدنام کرنے کی کوشش اس…

مزید پڑھیں

غزل – ڈاکٹرجاوید اقبال باتش ؔ

کوئی توروک لے دریا کواب روانی سے
نکال دے مرا کردار بھی کہانی سے
تمہارے حق میں ہی بہتر ہے عشق سے توبہ
تو بچ گیا ہے کسی مرگِ نا گہانی سے
چمکتے نیلگوں موتی ہیں ریگِ دریا پر
تری تلاش میں نکلے ہیں گہرے پانی سے
مجھے تو شہر میں اتنا بھی گمشدہ نہ سمجھ
ملے گی میری ہی خوشبو مری نشانی سے
کتابِ زیست بڑے شوق سے جو پڑھتے ہو
مجھے بھی ڈھونڈ نکالو کسی کہانی سے
محل سرا میں کنیزوں پہ کیا گزرتی ہے
سوال پوچھ کسی بادشاہ کی رانی سے
شکستِ فاش مرے عشق کو ہوئی باتش ؔ
اُلجھ گیا تھا بڑھاپا کسی جوانی سے

مزید پڑھیں

غزل – حبیب الرحمٰن

کسی کو نرم بنا ئے کسی کو سخت کرے
سلوک آگ ہر اک شے کے حسبِ بخت کرے
جو کذب و جھوٹ کا تکیہ سفیرِ رخت کرے
وہ سچ پہ کیسے بھلا اپنی مہر ثبت کرے
یہ کس کے لمس کی تاثیر تھی کہ سوکھا ہؤا
اکھاڑ دینے پر آہ و بکا درخت کرے
امیر شہر کا حق فقط، اُسے مارو
غریب شہر جو لہجہ کبھی کرخت کرے
غلام نے جو کیا رحم ایک ماں پہ، کہا
خدا صلے میں عطا تجھ کو تاج و تخت کرے
کہے، نہیں ہے مساوات یاں، جو اس سے کہو
وہ اور ہی نہیں جینے کا بندوبست کرے
یہ بالا دست کا حق ہے فقط، اٹھاؤ اسے
کوئی جو رائے کا اظہار زیرِ دست کرے
گو انقلاب یہاں پر بہت ضروری سہی
مگر یہ کام کوئی کیسے ابنِ وقت کرے
جو پست پست ہے اور جو بھی ہے بلند تو بس
کوئی نہ بحث یہاں پر بلند و پست کرے
ہے فرق کیا کسی اپنے میں غیر میں وہ ذرا
بیاں جو ہم سے کبھی اپنی سر گزشت کرے
کہاں کا صبر کہ وہ ہے بہت حریصِ جزا
سو اتنا حوصلہ کیسے خدا پرست کرے
ہے سخت کاذب و مخبوطِ ہوش و عقل و خرد
ترے سوا جو کوئی دعوئے الست کرے
حبیبؔ دل میں کسی سے بھی دوریاں نہ رہیں
اگر حساب ہر ایک اپنا بود و ہست…

مزید پڑھیں

نعت – رفعت عزیز صباؔ

اڑ کرمدینہ پہنچی جو کل میں ہَوا کے ساتھ
یوں ہمکلام دل ہؤا ربّ العلی کے ساتھ
حبِّ نبیؐ کے نور سے دے جگمگا مجھے
اٹھے ہیں میرے ہاتھ اسی اک دعا کے ساتھ
نیند ایسی دے کہ جس میں ہو دیدار ِمصطفٰیؐ
جاگے نصیب پھر مرا انؐ کی دعا کے ساتھ
پستی میں ڈوبتی ہوئی امت یہ جان لے
وابستہ ہے عروج نبی ؐسے وفا کے ساتھ
اگلے جہاں میں پائے گا وہ اجر بے حساب
جو یہ جہاں گزار لے صبر و رضا کے ساتھ
دنیا و آخرت میں ہے وہ نفس مطمئن
دل اپنا باندھ لے جو رضائے خدا کے ساتھ
رشکِ ملائکہ ہو صباؔ پھر یہ زندگی
عمر ِعزیز گزرے جو حمد و ثنا کے ساتھ

مزید پڑھیں