خفتگانِ خاک -ککاّ جی – روحی امتیاز
ہم اپنے بچپن سے ہی انہیں دیکھتے آرہے تھے ۔ نکلتا ہؤا قد ، درمیانی جسامت ، گندمی رنگت ، بڑی بڑی آنکھیں ، ماتھا
ہم اپنے بچپن سے ہی انہیں دیکھتے آرہے تھے ۔ نکلتا ہؤا قد ، درمیانی جسامت ، گندمی رنگت ، بڑی بڑی آنکھیں ، ماتھا
۲۰۰۴ میں ہمارے بچے کویت منقل ہو گئے، ہم نے ان کے ہمراہ گرمیوں کی چھٹیوں کے مزے لیے، ستمبر میں ہمیں ایک سمسٹر کی
ہم لوگ نئی کالونی میںشفٹ ہوئے تو گھر کی صفائی کے لیے ملازمہ کی تلاش شروع ہوئی ۔ ڈرائیورنے محلے کے گارڈز سے مدد مانگی
’’چوہدری سرور اعظم کے اکلوتے بیٹے کی شادی ہے…. سات کوس تک تو پتہ چلنا چاہیے کہ چوہدریوں اور نمبرداروں کے ہاں شادی کیسے وج
جہاز رن وے پر دوڑ رہا تھا، صائمہ پانچ سال کے بعد کینیڈا سے پاکستان آنے پر جہاں بہت خوش تھی وہاں اداس بھی تھی۔ان
شام ڈھلنے کو تھی۔نوری کا دل بیٹھا جا رہا تھا۔بات ہی پریشانی کی تھی۔ بالا سویرے سے نکلا اب تک نہ لوٹا تھا۔وہ کبھی اتنی
زرک پون کے متعلق مزید معلومات کے لیے اس کے ماں باپ سے ملتا ہے ۔ اور پھر اظفر سے بھی ۔ اظفر جو نوکر
بارہ سال کی عمر میں جب میرے والدین مجھے بڑے بہن بھائی کے پاس چھوڑ کرسعادت حج کے لیے سر زمین عرب کی جانب روانہ
(۱) گمشدہ افراد مسجد ذوالحلیفہ میں گمشدہ افراد کے کائونٹر بنائے جائیں جہاں مختلف زبانوں پر عبور رکھنے والے اہل کار موجود ہوں ۔ مدینۃ
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk