۲۰۲۳ بتول مارچ

جذباتی ذہانت – بتول مارچ ۲۰۲۳

(Emotion Quotient) EQ درحقیقت ایک اصطلاح ہے جو جذباتی ذہانت یا ’’Emotional Intelligence‘‘ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ ایک مکمل علم ہے اور یہ علم دراصل اپنے اور دوسروں کے جذبات کو بھانپنے اور اُنہیں کنٹرول کرنے کی صلاحیت کا نام ہے۔
یہ دوسروں کے ساتھ معاشرتی و سماجی رویے، رشتوں کو جوڑے رکھنے اور گھر یا معاشرے میں امن برقرار رکھنے، وقت کی پابندی، ذمہ داری، وفا داری، ایمانداری، حدود کا احترام، عاجزی کی صلاحیت کا پیمانہ ہے۔ گویا کہ اگر’’آئی کیو‘‘ دماغی یا عقلی ذہانت ہے تو ’’ای کیو‘‘ قلبی یا جذباتی ذہانت کا نام ہے۔
ہر شخص یہ بات جانتا ہے کہ اپنے جذبات کا اظہار اور انہیں قابو کرنے کی صلاحیت، پرسکون زندگی کے لیے کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ اسی طرح دوسروں کے جذبات کو سمجھنا، حقائق اَخذ کرنا اور ان کے جذبات پر ردِّعمل دینا بھی اتنا ہی اہم ہوتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات، اس صلاحیت کو جذباتی ذہانت کا نام دیتے ہیں۔ کچھ ماہرین اسے عقل سے بھی زیادہ اہم کہتے ہیں۔
بہت سے لوگ EQ اور IQ دونوں سے مالا مال ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ دونوں میں سے کسی ایک سے زیادہ نوازے جاتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ اپنے شعبے میں ماہر اور…

مزید پڑھیں

محشرِ خیال – بتول مارچ ۲۰۲۳

ام ریان۔ لاہور
فروری کا بتول موصول ہؤا۔ سر ورق متاثر نہ کر سکا ۔ اس ماہ حصہ نظم کم رہا لیکن افسانوں نے ساری کمی پوری کردی۔ اتنے افسانے کم ہی کسی ماہ میں شائع ہوئے ہیں اوروہ بھی سب ہی اچھے۔
پہلے نمبر پر تو بلا شبہ عینی عرفان کا ’’ کن ‘‘ تھا ۔ اس موضوع پر بہت لکھا جاتا ہے لیکن جس خوبی سے اس افسانے میں پیغام پہنچایا گیا ہے ،وہ اکثر تحاریر میں عنقاہوتا ہے ۔ افسانے کی بجائے ایک لمبی چوڑی نصیحتی گفتگو معلوم ہوتی ہے جبکہ ’’ کن‘‘ میں افسانوی ہیٔت قائم و دائم ہے۔
نبیلہ شہزاد مزاح تو اچھا لکھتی ہی ہیں مگر ’’ رمضان جی‘‘ میں بھی ان کے قلم نے خوب جوہر دکھائے ہیں ۔ شہلا خضر کی تحریر دن بدن نکھرتی جا رہی ہے اور زیادہ مربوط ہو گئی ہے ۔ عالیہ حمید کے لکھنے کا اپنا ایک انداز ہے اور خوب ہے ۔ ’’ ہیں کواکب کچھ ‘‘ میں صائمہ صدیقی نے ماہر نباض کی طرح معاشرے میں بڑھتی ہوئی نا آسودگی اورڈپریشن کی وجہ کی نشاندہی کی ہے ۔ عالیہ زاہد بھٹی نے بھی اچھا لکھا ہے ۔ ام ایمان نے افسانے کے تاروپود عمدگی سے بنُے، تاہم شہلا…

مزید پڑھیں

عورتیں- بتول مارچ ۲۰۲۳

سوشل میڈیا سے

لوگ سچ کہتے ہیں
عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں
رات بھر پورا سوتی نہیں
تھوڑا تھوڑا جاگتی رہتی ہیں
نیند کی سیاہی میں
انگلی ڈبو کر
دن کا حساب لکھتی ہیں
ٹٹولتی رہتی ہیں
دروازوں کی کنڈیاں
بچوں کی چادر ،شوہر کا من
اور جب جاگتی ہیں
تو پورا نہیں جاگتیں
نیند میں ہی بھاگتی ہیں
سچ میں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں
ہوا کی طرح گھومتی
کبھی گھر کبھی باہر
ٹفن میں روز رکھتی نئی نظمیں
گملوں میں روز بوتی امیدیں
پرانےعجیب سے گانے
گنگناتی چل دیتی ہیں
پھر نئے دِن کا مقابلہ کرنے
سب سے دور ہو کر بھی
سب کے قریب ہوتی ہیں
عورتیں سچ میں بہت عجیب ہوتی ہیں
کبھی کوئی خواب پورا نہیں دیکھتیں
بیچ میں ہی چھوڑ کر دیکھنے لگتی ہیں
چولہے پر چڑھا دودھ
کبھی کوئی کام پورا نہیں کرتیں
بیچ میں چھوڑ کرڈھونڈنے لگتی ہیں
موزے ،بچوں کی پینسل ،ربڑ ،جوتے
اپنے بچپن کی یادیں
سہیلیوں کی باتیں
بہنوںسے لڑائی اور ان کا ماننا
اور کچھ نہیں تو بس
ماں کو یاد کر کے رو دینا
ابّا کی گڑیاں لانی یاد آجاتیں
اور پرانے صندوق سے کچھ ادھوری یادیں ڈھونڈنا
کچھ ان کہی لفظوں کی کہانی
کھویا ہوا ورق ڈھونڈنا
برسات کو یاد کرنا
جب ہو جائے تو
بھاگتے رہنا کپڑے بھیگ نا جائیں
اچار ،پاپڑ خراب نا ہو جائیں
سچ میں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں
خوشی کی امید پر
پوری زندگی بتا دیتی ہیں
ان گنت کھائیوں کے
پُل کو پاٹ دیتی ہیں
سچ میں عورتیں…

مزید پڑھیں

یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا! – بتول مارچ ۲۰۲۳

اللہ نے نسل انسانی کی بقا کے لیے عورت مرد کے جوڑے بنائے۔ عورت معاشرے کا ستون، خاندان کا مرکز محبت اور قوم کا دھڑکتا دل ہے عورت اور مرد نوع انسانی کے دو اہم جزوہیں اور مل کر معاشرہ کی بنا ڈالتے ہیں اللہ نے ان دونوں میں ایک دوسرے کے لیے انتہائی کشش رکھی تاکہ وہ ایک دوسرے کی طرف راغب ہوں۔ محسن انسانیت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
مجھے تمہاری دنیا میں سے تین چیزیں زیادہ پسند ہیں۔عورت، خوشبو اور نماز۔
میاں بیوی خاندان کی بنیاد رکھتے ہیں اور خاندان معاشرے کی اہم و بنیادی اکائی و اولین ادارہ ہے۔ خوشگوار خاندان خوشگوار معاشرے کو جنم دیتا ہے خوشگوار شادی دنیوی جنت ہے اور ناخوشگوار شادی جہنم۔ گھر کی تعمیر کے بغیر معاشرہ کی تعمیر نہیں ہو سکتی گھریلو ز زندگی حقوق و فرائض کا مجموعہ ہے،ایک ایسا گھر جہاں کے افراد آپس میں جو حقوق و فرائض ا اور خلوص و محبت، ایثار و قربانی کے اعلیٰ ترین قلبی احساسات اور جذبات کی مضبوط ڈوریوں سے بندھے ہوں آئیڈیل گھر کہلا تا ہے ۔تحمل، برداشت، صبر، عفو و درگزر جیسی صفات سے مزین زوجین اعلیٰ اخلاق کے حامل بن جاتے ہیں جن کی شادی…

مزید پڑھیں

تبصرہ کتب – بتول مارچ ۲۰۲۳

چند یادیں چند باتیں ،بیاد احمد عمر مرغوب
مصنفہ :شگفتہ عمر
ناشر ،مکتبہ راحت الاسلام
کل قیمت 1600 روپے
رعایتی قیمت بمعہ ڈاک خرچ ،800روپے
ملنے کا پتہ ،مکان نمبر26, سٹریٹ 48,
F-8/4اسلام آباد
اس دنیا میں جو پیدا ہؤا اس کا کسی نہ کسی سے رشتہ موجود ہوتا ہے.ماں یا بہن بھائی،ماموں،پھوپھو یہاں تک کہ دادا،پردادا لگڑ دادا،سگڑدادا تک بتا دیے۔یہی نہیں،اس دنیا سے چلے جانے والوں کے لیے بھی رشتوں کے نام موجود ہیں شوہر مر جائے تو بیوی نہیں بیوہ،باپ مرجائے تو یتیم ،ماں مرجائے تو مسکین،بیوی مرجائے تو رنڈوا۔ہاں ایک اذیت اور تکلیف دہ مرحلہ ایسا آتا ہے کہ وہاں اظہار کے لیے کوئی نام نہیں یعنی اولاد دنیا سے رخصت ہو جائے تو اس کے لیے کوئی نام نہیں۔
شاید اس لیے کہ اس کی شدت کو نام نہیں دیا جا سکتا ۔اپنے جگر کا ٹکڑا،اپنا خون اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک چلی جائے تو زندگی تو رہتی ہے لیکن محض سانسوں کی ڈوری!
ایسی ہی ایک ماں جس کو رب نے شادی کے سات سالوں کے بعد بیٹا دیا اور بیٹا گھر بھر کا ہی کیا سارے ننھیال ددھیال کی آنکھوں کا تارہ،سپر ایکٹو،فرمانبردار۔نوجوان نسل کے عام چلن کے مطابق جوانی سگریٹ،یا سوشل میڈیا کے نشے کی بجائے کتاب ہاتھ میں لے کر تفکر…

مزید پڑھیں

نشانِ خیر مینار پاکستان – بتول مارچ ۲۰۲۳

گزشتہ ماہ حریم ادب کی طرف سے ہمیں مختار مسعود صاحب کی کتاب’’ آوازدوست‘‘ کو پڑھ کراس کا خلاصہ لکھنے کا ٹارگٹ ملا۔یہ کتاب دو مضامین پر مشتمل ہے مینار پاکستان اور قحط الرجال۔
یہ خلاصہ اس کتاب کے پہلے حصے ’’ مینار پاکستان کا ہے۔ مختارمسعود اس کمیٹی میں شامل تھے جو مینار پاکستان کی تعمیر کے لیے بنائی گئی تھی ۔ بحیثیت عہدے دار وہ اس کمیٹی کی صدارت کرنے پر جو خوشی محسوس کرتے ہیں اس کا اظہار برنارڈشا کے اس مقولے سے کرتے ہیں کہ ’’ وہ مقام جہاں فرائض منصبی اور خواہش قلبی کی حدیں مل جائیں اسے خوش بختی کہتے ہیں‘‘۔
مصنف لکھتے ہیں کہ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ مینار کی ابتدائی صورت دفاعی ضرورت کے پیشِ نظر وجود میں آئی، پھر اس کی علامتی حیثیت قائم ہوئی اس کے بعد یہ دین کا ستون بنا اور آخر کار نشانِ خیر کے طور پر بنایا جانے لگا ۔’’ مینار قرار داد پاکستان ‘‘ ان ساری حیثیتوںپر محیط ہے ۔ یہ نظر یاتی دفاع کی ضرورت ، تحریک آزادی کی علامت ، دین کی سرفرازی کا گواہ اور ہماری تاریخ کا نشان خیر ہے ۔
مینارکی مجلس تعمیر کی مشاورت میں پہلے اس کا نام ’’…

مزید پڑھیں

برفیلے چنار – بتول مارچ ۲۰۲۳

جب ماں کے لمس کی خواہش ایک حسرت بن جائے …..
شاید دسمبر کی ایک یخ بستہ رات تھی ۔
گاؤں کے ہر ذرے نے سفید لباس زیب تن کیا تھا ، گھر گھر، لان اور کھیت کھلیان سب برف کی دبیز چادر اوڑھ چکے تھے ، اس قدر شدید سردی تھی کہ گھر سے باہر نکلنا بھی موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا ، لوگ سر شام گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے تھے ، لکڑیاں چولہوں میں بھڑکائی گئی تھیں ۔ جانوروں کے اصطبل کے چاروں طرف موٹے موٹے کپڑے تان دیے گئے تھے ۔
یہ دوسری رات تھی جب سے برف باری شروع ہوچکی تھی ۔ صبح تڑکے میں ذرا سی دیر کو رکی تھی اور پھر مسلسل جاری رہی ۔ کنوؤں کے منڈیر خالی تھے۔ پانی جم کر برف بن گیا تھا۔ رات بھاری ہوچکی تھی ۔ عموماً ہم قضائے حاجت کے لیے گھر سے ذرا فاصلے پر کھیتوں میں جاکر فارغ ہو لیتے تھے ، بچوں کے لئے گھر میں ایک مخصوص برتن یا کہیں کہیں ٹین کا ڈبہ ہوتا تھا ، رات میں باہر نکلنا قدرے مشکل ہوتا تھا ۔ بڑوں کو تو کم ہی ضرورت پیش آتی البتہ چھوٹے بچے رات میں اسی ڈبے کو…

مزید پڑھیں

ابو چلیے، بہت دیر ہوگئی ہے! – بتول مارچ ۲۰۲۳

یہ میرے ماموں مرحوم کا تذکرہ ہے جس میں بہت سی باتیں میں ان کے بیٹے سے سن کر انہی کی زبانی لکھ رہی ہوں(ع۔ز)
 
آدھی رات بیت چکی ہے، آسمان پر چاند بھی آدھا ہی نظر آ رہا ہے۔ میرے کمرے کی کھڑکی سے ہلکی سی چاندنی میں دور تک نظر آنے والا ہر منظر اداسی کی چادر اوڑھےہوئے ہے۔ میری آنکھیں غیر مانوس بےخوابی کی وجہ سے جل رہی ہیں۔ میں جلدی سونے کا عادی ہوں مگر آج نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہے۔ بچپن سے لے کر اب تک کی تمام یادیں باری باری ذہن پر دستک دے رہی ہیں۔ سرزمینِ حجاز ، اور مدینہ میں ہماری یہ آخری رات ہےاور دل کی بے کلی ہے ،کہ ہر لمحے بڑھتی ہی جا رہی ہے۔
تمام مخلوقات میں انسان کس قدر خوش قسمت ہے! اس کے پاس، ماں ،باپ، بہن، بھائی، بیوی یا شوہر، بچے، یہ تمام خوبصورت رشتے موجود ہوتے ہیں جو اس سے بےپناہ محبت کرتے ہیں۔ اس کی خوشی میں خوش اور تکلیف میں مضطرب ہوتے ہیں۔ اس کی ترقی کے لیے دعا کر تے ہیں۔ اس کی ہر طرح سے مدد کرتے ہیں اور اس کے خیر خواہ ہو تے ہیں۔ کبھی وہ تھکنے لگے یا…

مزید پڑھیں

چلے تو غنچوں کی مانند مسکرا کے چلے – بتول مارچ ۲۰۲۳

والد محترم قاضی عبدالقادر کا مُشک بو تذکرہ
 
ڈبائی منزل کے زیریں حصے میں بلب کی روشنی متواتر جل رہی ہے ۔رات کے کسی پہر دو قدم اپنی مربوط چال کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ اسّی کی اس دہائی میں بھی اُن قدموں میں کوئی لرزش اور ڈگمگاہٹ نہیں کیونکہ وہ ایسی شخصیت کے قدم ہیں جو مضبوط اعصاب کی مالک ہے۔ وہ شخص بڑے کمرے میں اپنی لائبریری میںرکھے مُصلے اور قرآن سے ایسا ناطہ جوڑ لیتاہے کہ اس کے مقناطیسی اثر سے اس کی زندگی ہمیشہ متحرک اور پر سکون رہی ہے۔ تحریک کے ایک کارکن کے طور پر بھرپور مشقت کی زندگی گزارنے والی یہ نابغۂ روز گار شخصیت میرے والد محترم قاضی عبد القادر عفی عنہ کی ہے۔
والد محترم کا ابتدائی تعارف کچھ یوں ہے کہ علی گڑھ ضلع بلند شہر کا ایک قصبہ ’’ڈبائی ‘‘ میں پیدا ہوئے اسی مناسبت سے انہوں نے اپنے گھر کا نام بھی ’’ڈبائی منزل‘‘ رکھا تھا ۔ خاندانی اعتبار سے ہمارا خاندان قاضیوں کا خاندان ہے والد صاحب اپنی خود نوشت ’’یادوں کی تسبیح ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’ ہمارے کوئی جدامجد مسلم حکمرانوں کے دور میں غزنی افغانستان سے ہجرت کر کے ہندوستان آئے تھے اور اس علاقے…

مزید پڑھیں

حیاتِ زریں اسما مودودی مرحومہ کی یادیں – بتول مارچ ۲۰۲۳

وقت کی لہریں سبھی جذبے بہا کر لے گئیں
ذہن کی دیوار پر یہ نقش کیسا رہ گیا
14جنوری2023ء بروز اتوار شام تقریباًچھ بجے محترمہ اسما مودودی صاحبہ اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئیں اِنا للہ واِنا الیہ راجعون۔ آپ نے 82سال عمر پائی ۔دل غم سے بوجھل ہے ۔ آنکھیں پرنم ہیں ۔ میں دھندلائی آنکھوں سے بچپن کی یادیں تلاش رہی ہوں۔
پہلا منظر جو میر ی نگاہوں میں گھومتا ہے ، ایک نوجوان لڑکی سفید چادر میں لپٹی ہوئی والدہ صفیہ سلطانہ کے پاس بیٹھی اپنا قرآن کا سبق سنا رہی ہیں ۔ کبھی وہ برقعہ میں آتی ہیں اور کبھی چادر میں ۔ میں بوجوہ کوشش کے ان کے چہرے کو دیکھ نہیں پاتی۔ میں نے انہیں کبھی کوئی فالتو بات کرتے نہیں سنا ۔ وہ خاموشی سے آتیں اور سبق سنا کر چلی جاتیں ۔ یہ اسما مودودی صاحبہ تھیں۔
پھر دوسرا منظر میری آنکھوں کے سامنے ابھرتا ہے ۔ ہم سب گھر والے بہت تیاری کے ساتھ اسما مودودی صاحبہ کی شادی میں شرکت کے لیے گورمانی ہائوس جانے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ گورمانی ہائوس کے وسیع و عریض لان میں گول میزیں سجائی گئی تھیں ۔ سن ستر میں ایسی سجاوٹ خال خال ہی ہوتی…

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں -قسط6 – بتول مارچ ۲۰۲۳

پوّن گرفتار ہو چکی ہے ۔ بی بی شدید بے چینی اور گھبراہٹ کاشکار ہیں ۔ تھانے داران کے سامنے پون کے بڑے بڑے جرائم کا ذکر کرتا ہے اور یہ بھی کہ اس سارے معاملے کو اب خفیہ والے دیکھیں گے ۔ زرک صلاح الدین جس کا تعلق ایک خفیہ ادارے سے ہے ، اس پر اس کا کوئی دشمن سوتے میں حملہ کرتا ہے مگر وہ بچ جاتا ہے ۔ پون کا نام سن کر اسے شک ہوتا ہے کہ یہ لڑکی یونیورسٹی میں اس کی کلاس فیلو تھی ۔ وہ اس سے تفتیش کے بہت سخت انداز اختیار کرتاہے ۔ جب وہ اس کے سیل سے باہر جاتاہے تو پون جو شدید خوف اور گھبراہٹ کا شکار ہے بے ہوش ہوجاتی ہے۔
وہ بڑی دیر سے اپنی پسندیدہ راکنگ چیئر پر بیٹھا آگے پیچھے جھول رہا تھا ۔ نظریں سامنے دیوار پر مگر ذہن دور کہیں بہت پیچھے جا چکا تھا۔جب سے وہ آفس سے آیا تھا اسی طرح بیٹھا تھا کپڑے نہیں بدلے تھے جوتے تک نہیں اُتارے تھے جیسے ابھی کہیں اٹھ کر چل دے گا ۔
’’ صاحب کھانا ابھی لگا دوں یا تھوڑی دیر تک کھائیں گے ؟‘‘ شاہد اس کا ملازم اس کے پاس…

مزید پڑھیں

اک نئی رُت – بتول مارچ ۲۰۲۳

کھڑکی سے چھن کر آتی سورج کی کرنیں اس کے چہرے پر پڑیں تو وہ آنکھیں مسلتی ہوئی سستی سے اٹھ بیٹھی، باورچی خانے سے مسلسل اٹھا پٹخ کی آوازیں آ رہی تھیں، وہ بال لپیٹتی ہوئی منہ پر چھپاکے مار کے کمرے سے نکل آئی، سامنے ہی لاؤنج میں اس کی طرف پشت کیے بیٹھی بیگم فیروز پر نظر پڑی، وہ جھنجھلاتی ہوئیں باورچی خانے کے ادھ کھلے دروازے سے نظر آتی منجھلی بہو کو گھور رہی تھیں۔
عروہ نے سامنے جا کے سلام جھاڑا تو انہوں نے ذرا کی ذرا نظر ہٹا کے اسے دیکھا اور سر ہلا دیا، عروہ دوپٹہ سنبھالتی کچن کی طرف مڑی۔
’’پھوہڑ کی پھوہڑ ہیں سب‘‘ پیچھے سے اپنی ساس کی بڑبڑاہٹ اسے صاف سنائی دی لیکن وہ نظر انداز کر گئی۔
کچن میں اقصیٰ بھابھی تیز تیز ہاتھ چلاتے ہوئے بچوں کو ڈپٹتی ناشتہ کروا رہی تھیں۔
ان کو سلام کر کے اس نے کرسی گھسیٹی اور علی کی ناشتے میں مدد کرنے لگی، اقصیٰ بھابھی نے اسے تشکر بھری نظروں سے دیکھا اور توے پر پڑے پراٹھے کی طرف مڑ گئیں۔
بچوں کے سکول جانے کے بعد راحم، زین بھائی اور ارقم بھائی بھی اسی طرح افراتفری مچاتے آفس کی طرف نکل گئے، اسی اثناء میں…

مزید پڑھیں

روٹھے ہو تم – بتول مارچ ۲۰۲۳

میں ایک کہانی نویس ہوں ۔میں جب لکھتی ہوں تو ڈوب کر لکھتی ہوں۔ اپنے پڑھنے والوں میں میری پہچان ہے۔لوگ مجھے شوق سے پڑھتے ہیں اور میرے لکھے ہوئے افسانوں کو پسند کرتے ہیں۔ یہ خالی خولی دعویٰ نہیں بلکہ اس کا ثبوت لاتعداد خطوط ہیں جو ہر ماہ میرے قارئین کی طرف سے مجھے وصول ہوتے ہیں۔
لیکن اس وقت میں ایک پریشانی سے دوچار ہوں۔ اپنی پریشانی کا تذکرہ کرنے سے پہلے یہ بتادوں کہ میں صرف سچ لکھتی ہوں۔سچ،جو کہ تلخ اور کڑوا ہو یا پھر شیریں۔ میں نے کبھی جھوٹ نہیں لکھا۔ آج مجھ کو جو پریشانی ہے ایسا محسوس ہوتا ہےکہ مجھ کو جھوٹ لکھنا ہی پڑے گا۔چلیے میں آپ سے شئیر کرتی ہوں، شاید آپ مجھ کو بہتر مشورہ دیں۔ ارے! آپ مجھ کو بغور کیوں دیکھ رہے ہیں؟میری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں؟ آپ تو سراپا سوال ہی بن گئے۔
چلیے میں آپ کو پورا واقعہ سناتی ہوں، اس طرح آپ پر میرے آنسوؤں کا راز کھل جائے گا، کیوں کہ میں آپ کو پہلے ہی بتا چکی کی ہوں کہ میں صرف سچ ہی لکھتی ہوں۔
کل ایسا ہؤا کہ میرے شوہر کو شادی میں جانا تھا۔ان کے نہایت عزیز دوست کی شادی تھی۔…

مزید پڑھیں

حساب کتاب – بتول مارچ ۲۰۲۳

’’ماما! میری فیئرویل میں ایک منتھ رہ گیا ہے۔ساری فرینڈز اپنی تیاری شیئر کر رہی ہیں۔میرا کچھ بھی نہیں آیا اب تک‘‘۔
سوہا نے روٹھے سے انداز میں ماں سے کہا جو قلم اور نوٹ بک لیے کچھ لکھ رہی تھیں۔
’’ٹھیک ہے بیٹا،اپنی لسٹ بنا لو،پیسوں کا اندازہ ہو جائے گا تو چلتے ہیں ایک دو دن میں‘‘۔
یہ ان کی عادت تھی کہ کوئی لین دین ہو،دعوت ضیافت ہو، تعلیمی اخراجات ہوں یا گھریلو بجٹ،ہر کام منصوبہ بندی سے کرتیں۔ان کی اس عادت سے ان کے شوہر ہاشم بہت خوش اور مطمئن تھے۔ہاشم سعودیہ میں ایک مستحکم کمپنی میں اچھے عہدے پر تھے۔سال میں خود تو ایک بار پاکستان آتے لیکن دوران سال بچوں کے تعلیمی شیڈول کو دیکھتے ہوئے انہیں سعودیہ بلا لیتے تھے۔بچے شہر کے مہنگے تعلیمی اداروں سے منسلک تھے۔بے فکری،کھلے ہاتھ کا خرچ،اپنے ہی جیسے لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا۔ ان کے طرز رہائش اور انداز و اطوار میں مغربی رنگ نمایاں ہونے لگا تھا۔ دو بیٹوں کے بعد آنے والی سوہا گھر بھر کی لاڈلی تھی۔ اسٹائلش ملبوسات، زیبائش کے لوازمات،بہترین سیل فون،سہیلیوں کا سرکل سب ہی کچھ اس کی پسند کے مطابق ہوتا۔فیصل کو شاپنگ کی سن گن ملی تو اس نے بھی نئی جینز اور…

مزید پڑھیں

خوش رنگ سویرا – بتول مارچ ۲۰۲۳

بات تو اتنی بڑی نہ تھی مگر اس پر علینہ کا رد عمل شدید تھا ۔ شر جیل نے بات سنبھالنے کی بہت کوشش کی مگر علینہ تو کچھ سننے کو تیار ہی نہ تھی اور کچھ نہ سوجھا تو وہ غصے میں بھرا ،زور سے دروازہ بند کرتا باہر نکل آیا اور اب یونہی سڑکوں پر آوارہ گردی کر رہا تھا ۔
اس کے باہر جاتے ہی علینہ نے میز پر رکھا چائے کا کپ اٹھا کر زمین پر پٹخا اور کمرے میں بند ہو گئی ۔ اُس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ سب کچھ تہس نہس کر دے ، ہر چیز نوچ ڈالے ، ساری دنیا بُری لگ رہی تھی۔ بول بول کر گلا سوکھ گیا ۔ اس نے پانی کا گلاس پیا اور بے دم ہو کر بستر پر گر گئی ۔ وہ بے آواز رو رہی تھی اور اس کو خود بھی علم نہیں تھا کہ وہ کیوں رو رہی ہے ۔
علینہ اور شرجیل کی شادی تین ماہ پہلے ہوئی تھی ۔ شادی پر شرجیل کو دو ہفتے کی چھٹی ملی پھر اس وعدے کے ساتھ دوسرے شہر سدھارا کہ جلد از جلد مناسب گھر کا انتظار کر کے علینہ کو ساتھ لے جائے گا…

مزید پڑھیں

یہ دکھ صرف تیرا نہیں – بتول مارچ ۲۰۲۳

دوپہر تو کیا، دن سہہ پہر پکڑنے والا تھا اور ڈھلنے کی طرف رواں تھا۔ سورج مغرب کی طرف چھلانگیں لگاتا ہؤا دوڑ رہا تھا۔ گھڑیال کی گھنٹہ والی سوئی دو کا ہندسہ پار کرکے سوا دو کا وقت بتا رہی تھی لیکن عذرا کا کہیں دور تک نام و نشان بھی نہ تھا۔
عذرا گھر کے کاموں میں میری مدد گار کے طور پر کام کرتی تھی۔ مجھے عذرا کے لیے’’ کام والی‘‘ یا’’ماسی‘‘ کا لفظ بالکل بھی پسند نہیں تھا۔ میرے خیال میں ہم ان کے لیے یہ الفاظ بول کر انہیں ان کی کم مائیگی کا احساس دلاتے ہیں اور وہ اپنے لیے ہماری زبانوں سے ایسے الفاظ سن کر اپنے آپ کو ہم سے الگ مخلوق سمجھتے ہیں۔ اس وجہ سے میں اپنے بچوں کو بھی ان کے لیے یہ الفاظ نہیں بولنے دیتی۔ اس لیے میرے بچے بھی انہیں ہمیشہ آنٹی یا خالہ ہی کہتے ہیں۔
جب دن کے اختتام میں دو گھنٹے رہ گئے تو اس بات پر مہر ثبت ہو گئی کہ اب عذرا نہیں آئے گی۔ اس کے نہ آنے کا یقین پاکر میں نے ہمت باندھی، چولہے پر سبزی چڑھائی۔ چولھے کی آگ مدھم کرکے تاکہ سبزی ہلکی آنچ پر آہستہ آہستہ پکتی…

مزید پڑھیں

دلِ ویراں – بتول مارچ ۲۰۲۳

سدرہ کو کھیلنے کا ، نہ کودنے کا ،پڑھنے کا، نہ پڑھانے کا ،کوئی شوق نہیں تھا۔ آپی حفصہ چھٹی کے دن سارے محلے کے بچوں کو جمع کرکے سکول سکول کھیلتیں اور مزے سے سکول کی ہیڈ پرنسپل بن کر ٹی پائی پر ڈنڈے برسایا کرتیں ۔دو تین چھٹیاں اکٹھے آجاتیں تو محلے کی بچیوں کے ساتھ گڈے گڑیا کا بیاہ رچاتیں، تیل مایوں مہندی سارے شگن ہی چاؤ لاڈ سے پورے کرتیں . ان کی قوت مشاہدہ غضب کی تھی۔ بارہ سال کی عمر میں انہیں معلوم تھا کہ د لہن کو وداع کرتے ہوئے ماموں میاں کا ہونا ضروری ہے، نائنوں سے شادیوں پر کیا اور کیسے کام لیا جا تا ہے ،مکلاوہ کسے کہتے ہیں، بچوں کو کیا دیتے ہیں اور بڑوں کو کیا ؟ اسے ہر چیز ازبر تھی۔ لگتا تھا کسی پردادی پرنانی کی روح اس کے اندر گھسی ہوئی ہے، آپی حفصہ کے برعکس سدرہ کو بس ایک ہی شوق تھا لیپا پوتی کا ،کبھی چچی کا کاجل ان کی سنگھار میز سے اٹھا کر لپالپ آنکھوں میں بھر لیتی تو کبھی خالہ کی شوخ رنگ کی لپ اسٹک اٹھا کر ہونٹوں پر تھوپ لیتی ، اس کے بعد جتنا رگڑ رگڑ کر…

مزید پڑھیں

مسلم خواتین کی علمی سر گرمیاں – بتول مارچ ۲۰۲۳ – خاص مضمون

البلاذری نے لکھا ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور میں صرف پانچ ایسی خواتین تھیں جو لکھنا پڑھنا جانتی تھیں ۔ ان میں حفصہ بنت عمرؓ( ام المومنینؓ)، ام کلثوم بنت عقبہ ، عائشہ بنت سعاد ، کریمیہ بنت مقداد اور الشفاء بنت عبد اللہ اوزاری شامل تھیں ۔ اس فہرست میں درج آخری نام، ان خاتون کا ہے جنہوں نے حضرت حفصہؓ کو پڑھایا تھا اور نبی اکرمﷺ نے اپنی شادی کے بعد بھی انہیںاس تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی ۔ حضورؐ کی تمام ازواج میں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت ام سلمہ ؓ صرف پڑھ سکتی تھیں۔ تاہم حضرت حفصہ ؓ نے جو تعلیم حضرت الشفا سے حاصل کی تھی ، وہ در اصل اسلام میں خواتین کی تعلیم و تربیت کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ بعد ازاں خواتین کی ایک نامزد صحابیہؓ نے آنحضرتؐ سے درخواست کی کہ آپ خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے علیحدہ سے بندو بست فرما دیں اور آنحضرت ؐ نے ایسا ہی کیا۔
قرآن کریم کی سب سے پہلی جو آیت(سورہ العلق :۹۴:۱) نازل ہوئی وہ حصول علم کے لیے ہدایت ربانی کا شاہکار ہے ۔ سورہ الممتحنہ(۲۰:۱۲) میں بھی جہاں خواتین سے بیعت لینے کا ذکر ہے…

مزید پڑھیں

برف رتوں کا المیہ – گھرہستن – بتول مارچ ۲۰۲۳

برف رتوں کا المیہ
گھروں کے آنگن ،دلوں کے دامن ،تمام ڈیرے
ہوس کی دہشت نے ہیں بکھیرےکئی بسیرے
کہر میں لپٹی ہوئی فضا میں نہ جانے کتنی ہی سسکیاں ہیں
لہو جماتی یہ جاں گھلاتی ہوا میں کیسی خموشیاں ہیں
جدائیوں کے جو المیے ہیں وفاکی قسمت کچل رہے ہیں
خنک شبوں کی طوالتوں میں بہت سے اسرار کھل رہے ہیں
یہ برف لہجے جو سرد مہری سے اٹ گئے ہیں
اثر ہے یخ بستہ موسموں کا
کوئی ہے شکوہ شکستہ پائی سے دل زدوں کا
درونِ دل کے ہرایک درکی دبیز چلمن بکھرگئی ہے
ٹھٹھرتے موسم کو دوش دے کردلوں کی دنیا اجڑگئی ہے
کسی کا چہرہ دھواں دھواں ہے نظرجہاں ہے
لہو نہیں ہے رگوں میں برفاب سا رواں ہے
نظربہک کرکدھر گئی ہے یا برف جذبوں پہ پڑگئی ہے
یہ المیہ ہے ،یہ حادثہ ہے،یاسرد موسم کاسلسلہ ہے
 

 
گھرہستن
یہی تو جرم گراں ہے تیرا!
تری حقیقت تو بس یہی تھی
تو جھانکتی روزنوں سے رہتی، یا تاکتی درپنوں کو رہتی
نہ سانس لیتی کھلی فضا میں ، تو گھٹتی رہتی ڈری فضا میں
نہ خواب آنکھوں میں تیری پلتے نہ دیپ راہوں میں تیری جلتے
نہ آرزو سے نظر ملاتی،نہ شب میں کوئی سحر جگاتی
ستم ہزاروں جو ٹوٹ جاتے روا نہیں تھا کہ لب ہلاتی
یوں اک ضمیمہ رہینِ آدم بنائے جانے پہ کھلکھلاتی
کڑی فصیلوں کے درمیاں تو…

مزید پڑھیں

میں حوّا کی بیٹی – بتول مارچ ۲۰۲۳

میں حوّا کی بیٹی
میں ساتھی ، میں ہمسر
مجسم رفاقت ، مجسم سکینت
صفا اور مروہ کی وجہ ِتقدس
میں ہی ہاجرہ ہوں
میں زم زم کا منبع
میں صحرا کی زینت
سراسر وفاہوں میں پاکیزہ مریم
نشانِ عزیمت
خدیجہ ہوں صفیہ ہوں
حفصہ ہوں خولہ ہوں
میں عائشہ ہوں
میں آنکھوں کی راحت ہوں
میں فاطمہ ہوں
میں بابا کی جاں ہوں
عزیز از جہاں ہوں
میں عمّارہ
میداں میں چہرہ چھپائے جھپٹتی ہوئی
چیرتی میں صف دشمناں ہوں
میں ام رُفَیدہ ہوں
خیمے میں مرہم بناتی
مجاہد کے زخموں پہ رکھتی ہوئی
اس کی ہمت بندھاتی
میں حرفِ دعا ہوں
کوئی چھپ کے حملہ کرے
تو میں صفیہ
میں بیٹوں کو میداں میں بھیجوں
تو اسما
سمیہ ہوں میں صبر کی اک چٹاں ہوں
زنیرہ ہوں میں نہدیہ ہوں
میں اُلفت، میں راحت
مروت ، مودت
میں نعمت، میں رحمت
میں آرامِ جاں ہوں
سراپا محبت ، سراپا وفا ہوں
جہاں بھی ہیں پھوٹے
ہدایت کے چشمے
مجھی سے ہیں پھوٹے
میں نبیوں کی ماں ہوں
میں حوّا کی بیٹی
میں ساتھی ، میں ہمسر

مزید پڑھیں

غزل – بتول مارچ ۲۰۲۳

غزل
اندر کا غم کہہ ڈالے تو
گر چشمِ نم کہہ ڈالے تو
تنگ آکر جو مرضی کر لو
زیادہ سے کم کہہ ڈالے تو
وہ بھی اک دن اچھا جاؤ
ہو کر برہم کہہ ڈالے تو
زخمِ دل، ہونٹوں کا اپنے
رکھ دے مرہم کہہ ڈالے تو
چپ ہوں پر آنکھوں کا بادل
دل کا موسم کہہ ڈالے تو
وہ اب تک تو میں ہے لیکن
اک دن گر ہم کہہ ڈالے تو
جھوٹی برکھا گر وہ تجھ سے
برسو چھم چھم کہہ ڈالے تو
کیا گزرے محرابوں پر کچھ
زلفوں کا خم کہہ ڈالے تو
کیا ہے کوئی قوسِ قزح کو
سُر کا سَرگم کہہ ڈالے تو
کوئی، عجب کیا ان آنکھوں کو
جاموں کا جم کہہ ڈالے تو
مٹی پانی، بارش، کوئی
پی جا تھم تھم کہہ ڈالے تو
کیوں آنکھوں کا کاجل پھیلا
زلفِ برہم کہہ ڈالے تو
تم بھی سکھیوں میں ہو، آ کر
ہم سے پونم کہہ ڈالے تو
حبیب الرحمٰن

 

 
غزل
کچھ اس طرح سے تمہیں پُر وقار کرنا تھا
تمہارا عشق ہی سر پر سوار کرنا تھا
تمام رات ہی اپنی تلاشی لینا پڑی
توُ گمشدہ تھا تجھے بازیاب کرنا تھا
میں تیرے درد ہی بازار میں سجا لایا
اسی نگر میں ہمیں کاروبار کرنا تھا
وہ کہہ رہا تھا محبت بھی نقد سودا ہے
میں لُٹ چکا تھا مجھے تو اُدھار کرنا تھا
نگاہِ یار سے موسم چُرا کے لایا ہوں
لُٹی بہار نے پھر سوگوار کرنا تھا
تم ایک…

مزید پڑھیں

رمضان میں قیام لیل – بتول مارچ ۲۰۲۳

تراویح کے بارے میں معلومات کا خلاصہ
 
تراویح کے بارے میں جو کچھ مجھے معلوم ہے اس کا خلاصہ یہ ہے :
(۱)نبیؐ دوسرے زمانوں کی بہ نسبت رمضان کے زمانے میں قیامِ لیل کے لیے زیادہ ترغیب دیاکرتے تھے۔ جس سے صاف معلوم ہوتاہے کہ یہ چیز آپ کو بہت محبوب تھی۔
(۲)صحیح روایات سے ثابت ہے کہ حضورؐ نے ایک مرتبہ رمضان المبارک میں تین رات نماز تراویح جماعت کے ساتھ پڑھائی اور پھر یہ فرما کر اسے چھوڑ دیا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ تم پر فرض نہ ہوجائے اس سے ثابت ہوتاہے کہ تراویح میںجماعت مسنون ہے ۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ تراویح فرض کے درجہ میں نہیں ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ حضورؐچاہتے تھے کہ لوگ ایک پسندیدہ سنت کے طور پرتراویح پڑھتے رہیں مگر بالکل فرض کی طرح لازم نہ سمجھ لیں۔
(۳)تمام روایات کو جمع کرنے سے جو چیز حقیقت سے قریب تر معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ حضورؐ نے خود جماعت کے ساتھ رمضان میں جو نماز پڑھائی وہ اوّل وقت تھی نہ کہ آخر وقت میں۔ اور وہ آٹھ رکعتیں تھیں نہ کہ بیس۔(اگرچہ ایک روایت بیس کی بھی ہے مگر وہ آٹھ والی روایت…

مزید پڑھیں

تفسیر سورۃ الفاتحہ – بتول مارچ ۲۰۲۳

فضائل سورۃ الفاتحہ
۱۔ اس سورت کے بہت سے نام ہیں فاتحۃُ الکتاب، امُّ الکتاب، سورۃ شفاء، سبع مثانی۔
۲۔ یہ سورت قرآن کریم کے مقدمے کی حیثیت رکھتی ہے۔
۳۔ اس سورت میں وہ تمام مضامین جمع کیے گئے ہیں جو مضامین پورے قرآن میں ہیں مثلاً اللہ کی تعریف، صفات، عبادت، استعانت، ہدایت اور ہدایت یافتہ وگمراہ لوگوں کا انجام وغیرہ۔
۴۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سورۃ فاتحہ کے مثل سورت کسی بھی آسمانی کتاب میں موجود نہیں بلکہ خود قرآن مجید میں بھی اس کے مثل سورت کوئی نہیں۔
۵۔ یہ سورت امت محمدیہ ؐکے لیے خاص تحفہ ہے۔
اس سورت کے مضامین دو حصوں پر مشتمل ہیں
۱۔ خدا شناسی ۲۔ خود شناسی
الحمدللہ سے مالک یوم الدین تک خدا شناسی کا تذکرہ ہے اور ایاک نعبد سے ولاالضالین تک خود شناسی کا تذکرہ ہے۔
ان دو مضامین کا مقصدیہ ہے کہ بندہ اپنے خدا کو بھی جان لے، اس کے مقام سے واقف ہوجائے، نیز اپنے آپ کو اور اپنی حیثیت اور پوزیشن کو بھی جان لے۔
الحمدللہ رب العالمین
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
۱۔ اس آیت میں دو باتیں ہیں : ذات باری تعالیٰ یعنی ”اللہ“ صفت ِ باری تعالیٰ یعنی ”رب العالمین“۔
۲۔ الحمد للہ، یعنی…

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مارچ ۲۰۲۳

قارئین کرام سلام مسنون!
بہارکے ساتھ ساتھ روزوں کی بھی آمد آمد ہے۔ اللہ کرے ہم اس ماہِ مبارک سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔
خواتین کا ایک اور عالمی دن اس حال میں آیا ہے کہ سڑکیں تو رنگارنگ سرگرمیوں سے بھر گئی ہیں مگر ہماری کثیرعورت حقوق کی اس جنگ سے بے خبر بیماری ،غربت ، بے روزگاری اور تعلیم سے محرومی کی چومکھی لڑائی لڑ رہی ہے۔ اپنے اپنے نعروں کی گونج میں اس عام عورت کے دکھوں کا ازالہ بہت دور کی منزل دکھائی دیتا ہے۔ہر بار معیشت جھٹکا کھاتی ہے تو لاکھوں مزید افراد کو خطِ غربت سے نیچے دھکیل دیتی ہے۔ کئی گھروں کے مزیدچولہے ٹھنڈے ہو جاتے ہیں ،تعلیم عیاشی اور علاج معالجہ ایک خواب بن جاتا ہے۔سندھ کی سیلاب سے اجڑی ہوئی عورت ابھی تک اپنے گھرکا راستہ دیکھ رہی ہے۔ کئی علاقوں میں تا حد نگاہ پھیلاپانی بھی نہیں اترا،تنکا تنکا جوڑ کر بنائے ہوئے جھونپڑے ہی سہی، خستہ تنی کو ایک پناہ تو میسر تھی۔ عورت ذات کو اوٹ چاہیے ہوتی ہے۔ جہاں عورت کو اوٹ کا حق بھی نہ ملے اور وہ سڑک پر بستر ڈالے پڑی ہو، وہاں کوئی اس کے جسم کی مرضی بھی تو پوچھے! سندھ کی سرکار عوام…

مزید پڑھیں