بتول اپریل ۲۰۲۲

بتول میگزین – بتول اپریل ۲۰۲۲

کہانی رخسانہ شکیل کراچی ہم سب بچپن میں اپنے بڑوں سے خوب کہانیاں سنا کر تے تھے۔نانی دادیوں کی تربیت کا ایک انوکھا اور مزےدار طریقہ کہانی سنانا ہوا کرتا تھا۔ نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی اس میں شریک ہوا کرتے تھے۔بہت سی ایسی باتیں جن کو سمجھانےمیں بڑوں کو مشکل پیش آتی کہانی کے ذریعے آسانی سے بچوں کو سمجھا دی جاتی تھیں ۔ جیسے جیسے زمانہ ترقی کی جانب رواں دواں ہوااور بہت سی نئ چیزیں ہماری زندگی میں داخل ہوئیںتو بہت سی پرانی روایات کو ہماری زندگی سے بے دخل کرتا گیا۔ ان میں سے ایک کہانی بھی ہے ۔اب نہ تو نانی دادی کی وہ قربت بچوں کو میسر ہےاور جہاں خاندان قریب بھی ہیں وہاں بڑے اور بچے دونوں ہی وقت کی کمی کا شکار ہیں۔ جب میں قرآن پڑھتی ہوں اور اس میں نبیوں کی زندگی کے بارے میں جس آسان اور پراثر

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول اپریل ۲۰۲۲

قارئین کرام ! جس وقت یہ پرچہ آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گا آپ رمضان المبارک کی نعمتوں اور برکتوں سے فیض یاب ہورہے ہوں گے ۔ ہم سب کو اس ماہ مبارک کی آمد مبارک ہو اور ساتھ ہی عید سعید کی خوشیاں ہمارے نصیب میں ہوں ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رمضان کا مہینہ ہمارے ملک پاکستان اور عالم اسلام کے لیے رحمتوں اور خوشیوں کی بہار لے کر آئے ( آمین ) رب کریم کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اپنی زندگی میں ایک بار پھر اس نعمت سے فیض یاب ہونے کا موقع فراہم کیا ۔ دل باغ باغ ہر سو رمضان کا جشن منایا جا رہا ہے … ہر کوئی دورہ قرآن سے فیض یاب ہو رہا ہے کیوں کہ یہ سنت رسولؐ ہے قیام اللیل کا اہتمام کیا جا رہا ہے …لیلۃ القدرمیں تمام رات جاگنے کا اہتمام ہے،اعتکاف کی تیاریاں

مزید پڑھیں

چيلنجز ، کاميابى کى راہ گزر – بتول اپریل ۲۰۲۲

زندگی کی راہ گزر بہت سے تجربات سے مزين ہوتی ہے ۔ کہیں پھولوں کی سیج ، تو کہیں خاردار راستہ لیکن یاداشت میں یادیں انہی کانٹوں بھرے راستوں کی پیوست رہ جاتی ہیں ۔ ان سے کُشید اسباق نہ کسی کتاب میں ملتے ہیں ، نہ کسى دوسرے امتحان سے ۔ زندگی کے امتحان کسی نعمت سے کم نہیں ، یہ مسائل ہی سوچ کو نئے زاویے سے ہمکنار کرنے ، کچھ نیا اور بہتر کرنے کی جستجو پیدا کرتے ہیں ۔ دنیا کا وجود چيلنجز کو تسخیر کر کے ہى ممکن ہؤا ۔ اگر چیلنجز کو زندگى سے منہا کر ديں تو دنیا کا نظام تباہ ہوجائے ، یہ رنگینياں بے رنگ ہو جائيں ۔ غرضيکہ مسائل کے ساتھ ہی کامیابی جڑی ہے ۔ بغير مسئلوں کے کوئی بھی ترقی نہیں کرسکتا ۔ قدرت کی جانب سے تربیت کا انتظام بھى چیلنج کے ذریعے ہى رکھا گیا ہے

مزید پڑھیں

بزرگوں کی نگہداشت – بتول اپریل ۲۰۲۲

ہمارے بزرگ ہمارے لیے بہت بڑی نعمت، رب کی رحمت اور برکت کا باعث ہیں ، ان کی خدمت بہت بڑی سعادت ہے ۔ اس دنیا میں انسانی زندگی کے مختلف مراحل ہیں ۔ اپنی زندگی میںانسان بچپن ، جوانی ، ادھیڑ عمر اور بزرگی کے مختلف ادوار سے گزرتا ہے(بشرط زندگی ) قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اے انسان تو کشاں کشاںاپنے رب کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سے ملنے والا ہے ‘‘۔ بزرگ جب تک چلتے پھرتے ہیں ، اپنے ہاتھ سے اپنے کام کرنا پسند کرتے ہیں بلکہ دوسروں کے کام بھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ عمر کے ساتھ البتہ جو جسمانی تبدیلیاں آتی ہیں ، جن کا زمانہ زندگی کے تیسرے عشرے سے شروع ہو جاتا ہے، اس سے کچھ بیماریوں کا تناسب بڑھ سکتا ہے ۔ Geriatric Careیابزرگوں کی نگہداشت کے ماہرین کے مطابق بڑھاپا دو قسم کا

مزید پڑھیں

علم روشنی ہے! – بتول اپریل ۲۰۲۲

علم کسی شے کی حقیقت کا ادراک ہے۔علم انسانوں کی زندگی پر بالواسطہ اور بلاواسطہ اثرات مرتب کرتا ہے، کیونکہ وہ کائنات کے اسرار کھولنے اور ان تک رسائی کا وسیلہ ہے۔ علم زندگی کے لیے روشنی اور اسے بلند کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک خاص صفت عقل عطا کی اور علم انسان کی عقل کے لیے غذا کی حیثیت رکھتا ہے۔اور یہ اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا اہم ذریعہ ہے۔ علم کے اسلام میں بہت وسیع معنی اور مفہوم ہیں۔ہر وہ علم جو نافع ہو وہ اس کے مفہوم میں شامل ہے، اگرچہ وہ مخصوص معنی میں دینی علم نہ ہو۔رسول اللہ ﷺکے قول سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، آپؐ نے فرمایا: ’’جب انسان مر جائے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، سوائے تین چیزوں کے؛ صدقہء جاریہ، یا وہ علم جس سے نفع حاصل

مزید پڑھیں

عہدِ نبویؐ میں نظام تعلیم – بتول اپریل ۲۰۲۲

عہدِ نبوی ؐ میں نظامِ تعلیم کے مطالعہ سے پہلے یہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ زمانۂ جاہلیت کے نظامِ تعلیم پربھی نظر ڈالی جائے۔ زمانہ جاہلیت کے بارے میں ڈاکٹر حمید اللہ اپنی کتاب کے ایک باب’’ زمانہ جاہلیت میں تعلیم ‘‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیںکہ ’’مدرسوںکے معاملے میں کیسے یقین آئے گا کہ اس زمانے میںوہاں نہ صرف تعلیم گاہیں تھیں بلکہ ایسی تعلیم گاہیں تھیں جن میں لڑکے اور لڑکیاں دونوںتعلیم پاتے ہوں۔ بہرحال ابن قتیبہ نے بیان کیا ہے کہ مکہ کے قریب رہنے والے قبیلہ ہذیل کی ضرب المثل فاحشہ عورت ظلمہ جب بچی تھی تو مدرسہ جاتی تھی جہاں اس کا دلچسپ مشغلہ یہ تھا کہ دواتوںمیں قلم ڈال اور نکال کر کھیلا کرے ۔ اس دلچسپ واقع سے اتنا تو معلوم ہو جاتا ہے کہ قبیلہ قریش کے رشتہ دار قبیلہ ہذیل میں ایسے مدرسے تھے جوچاہے کتنے ہی ابتدائی نوعیت

مزید پڑھیں

پریشان کن حالات سے چھٹکارا حاصل کریں – بتول اپریل ۲۰۲۲

غصہ ، پریشانی ، چڑچڑاہٹ یہ سب ہماری معمول کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ تنازعات ، اختلافات، کام کا دبائو بعض اوقات ہم سب کے لیے پریشان کن ثابت ہوتا ہے۔ خوشی قسمتی سے انسان چاہے تو ان پر بہت حد تک قابو پا سکتا ہے۔ اصل کام یہ ہے کہ آپ ان حالات سے کس انداز میں نمٹتے ہیں۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ایسا رویہ اختیار کریں کہ حالات بہتری کی جانب بڑھیں ۔ یقینا اُس کے لیے ہمیں ضروری معلومات کے ساتھ عملی طور پر کچھ چیزوں کی مشق کرنا ہو گی۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ پریشان کن لمحات سے باہر آنے کے لیے ماہرین کیا مشورے دیتے ہیں۔ دس تک کی الٹی گنتی کسی کے ناپسندیدہ عمل پر غصہ آنا فطری ہے۔ جب آپ کو لگے کہ غصے کی کیفیت بڑھ رہی ہے تو سب سے پہلے دس تک الٹی گنتی

مزید پڑھیں

تقویٰ کیا ہے؟ – بتول اپریل ۲۰۲۲

رات کے اندھیرے میں ایک صاحب جوتے ہاتھ میں لیے گلی میں سے خاموشی سے گزر رہے ہیں۔ ایک دوسرے صاحب پاس سے گزرتے پہچان لیتے ہیں اور حیرانی سے پوچھتےہیں۔ ’’اندھیراہے پاؤں میں کنکر لگ سکتا ہے۔ کیڑےمکوڑے کاٹ سکتے ہیں۔ یہ بے احتیاطی کیسی ؟‘‘ اشارے سے چپ کرواتے سرگوشی میں کہتے ہیں، یہی تو احتیاط ہے۔ صاحبِ سوال کے تجسس پر وضاحت کرتے ہیں ۔ ’’رات کا وقت ہے لوگ سو رہے ہیں میرے جوتے کی آواز ان کی نیند خراب کرسکتی ہے‘‘۔ صاحبِ سوال کو تجسّس ہے رات کے اس پہر کہاں جا رہے ہیں۔خاموشی سے پیچھا کرتے ہیں۔ایک بڑھیا کی کٹیا میں انھیں کھانا کھلاتے خدمت کرتے پاتے ہیں۔ یہ صاحب کوئی عام شخص نہیں ،خلیفۃ المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔یہ ان کا تقویٰ ہے جو انھیں ذاتی خطرے سے بے نیاز کر کے لوگوں کی نیند میں خلل نہیں ڈالنے دیتا

مزید پڑھیں

عنی مراد – بتول اپریل ۲۰۲۲

بہت دنوں بلکہ ہفتوں سے لان کی صفائی نہیں ہوئی تھی ۔میاں کو کسی کورس کے سلسلے میں دوسرے شہر جانا پڑ گیا اور بوڑھے مالی بابا کی بوڑھی بیوی فوت ہو گئی تھی ۔اس علاقے میں نیلم کو آئے ہوئے بھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ واقفیت نکال لیتی بلکہ کچھ عرصہ تو یہی سوچتی رہی کہ خود ہی ہمت کر کے صفائی کر لے گی مگر بارش نہ ہونے کی وجہ سے ہر چیز خشک مٹی سے اٹی پڑی تھی۔ لان کی صفائی تو کر بھی لیتی مگر وہ جو شیشم ،امرود اور آم کے درختوں کے پتے مٹو مٹ ہو رہے تھے ،دیواریں گندی اور انگور کی بیل لیموں کے پودے روکھے ہورہے تھے ان کا کیا کرتی !یہ تو اوپر والا ہی رحمت کی بارش برسائے تو بات بنے۔ اس کے علاوہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک کھانسی اور کرونا نام کی بلا

مزید پڑھیں

کلامِ اقبال کے عوامی افق – بتول اپریل ۲۰۲۲

شاعری میں اقبال کی وحدت نگاری سماجی شیرازہ بندی کا ایک دشوار ترین لیکن بے حد سہانا عمل کسی انسانی معاشرہ کے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردینے کی تجویز کو آپ شیرازہ بندی کا نام دے سکتے ہیں ۔ اور جب یہ افراد جمع ہونے لگیں اور ان میں یگانگت پیدا ہونے کے لیے امکانات نظر آنے لگیں تو ان امکانات کو آگے بڑھانے کے لیے شاعری میں بیان کرنے کو آپ وحدت نگاری کا نام دے سکتے ہیں ۔ جی ہاں وحدت نگاری کی اصطلاح خاص میری وضع کردہ ہے اور یہ بات میں ابتدا ہی میں واضح کردوں کہ اس اصطلاح کا تعلق توحید سے براہِ راست بالکل نہیں ہے ۔ یوں اقبال کا کلام ہو اور آپ تو حید کی کوئی بات کردیں تو یہ کوئی عجیب بات بھی نہیں کہی جا سکتی…لیکن وحدت نگاری کا تعلق اگر قطعی طور پر عمرانیات سے قرار

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول اپریل ۲۰۲۲

ثریا بتول علوی۔لاہور ماہنامہ’’ چمن بتول ‘‘ کے گزشتہ شمارے فروری2022ء میں ایک بہن شہناز رئوف کا ایک مضمون ’’ میرا مرکزِ محبت ، میرا ویلنٹائن نظر سے گزرا اس میں انہوں نے اپنے نیک صالح اور متقی شوہر کے کو میرا ’’ویلنٹائن ‘‘ کہہ کر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ بلا شبہ مسلمان خواتین کو اللہ سبحانہ‘ تعالیٰ اور رسول پاک ؐ کے بعد اپنے شوہر سے ایسی ہی محبت اور وفا داری ہونی چاہیے جس کا ذکر انہوں نے اپنے مضمون میں کیا ہے کہ اسے ہی اپنا مرکزِ محبت بنایا جائے۔ یہ امر واقعہ ہے کہ تاریخ میں متعدد مسلمان خواتین نے اپنے شوہروں سے محبت و وفا داری کی عظیم مثالیں چھوڑی ہیں البتہ شوہر کے لیے لفظ’’ میرا ویلنٹائن ‘‘ کہنے پر میرے کچھ تحفظات ہیں۔ ’’ ویلنٹائن ڈے ‘‘ ایک مغربی حیاباختہ تہوار ہے ، جس سے حیا سوز یادیں وابستہ ہیں خود مغرب

مزید پڑھیں

مسکان کا نعرہ ٔ تکبیر – بتول اپریل ۲۰۲۲

عالمی میڈیا پر مسلمان خواتین کے لباس پر بحث ایک عرصے سے جاری ہے ۔ فرانس میں ایسے قانون بنے جو مسلمان اقلیت کے حق انتخاب پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ترکی میں بھی عوامی سطح پر یہ معاملہ اس وقت زیر بحث آیا جب رجب طیب اردگان کی اہلیہ نے سرکاری تقریب میں سر ڈھانپنا شروع کیا ۔ ترکی میں کسی فرسٹ لیڈی نے پہلے یہ ’’ جسارت‘‘ نہیں کی تھی ۔ ہندوستان میں کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ناروا سلوک پر پاکستان آواز اٹھاتا رہا مگر انٹرنیشنل میڈیا نے چپ سادھے رکھی ۔ نوجوان لڑکی مسکان کے نعرہ تکبیر نے سوشل میڈیا پردھوم مچائی تو لباس کے مسئلے پر ہندو انتہا پسند رویہ ، دنیا میں بے نقاب ہؤا۔ مسکان کی جرأت اور بہادری کو شہرت نصیب ہوئی تو مسلمانوں کے بین الاقوامی نمائندہ ادارے بھی متحرک ہو گئے۔ پاکستان میں بھی

مزید پڑھیں

ملازم – بتول اپریل ۲۰۲۲

’’گرمیوں میں راتیں چھوٹی جن میں کئی بار مچھر کاٹنے، گرمی اور پیاس کی وجہ سے آنکھ کھلتی ہے۔ان راتوں میں نیند کا پورا ہونا محال ہوتا ہے اور دن میں کسی وقت نیند پوری کیے بغیر گزارا نہیں۔ ایسے ہی سردیوں میں دن چھوٹے،ناشتہ کرتے کراتے ہی دن کے بارہ بج جاتے ہیں۔ پھر دوپہر کا کھانا اور دوپہر کے کھانے کے فوراً بعد رات کے کھانے کی تیاری گویا پورا دن باورچی خانے میں ہی گزار دو۔ ایسے میں گھر کے دوسرے کاموں کی جانب کس وقت توجہ دیا کریں؟‘‘ امینہ نے چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے پاس بیٹھی اپنی سہیلی فریحہ سے اپنے دل کا دکھڑا بیان کیا۔ امینہ کو وقت کی کمی کی شدید شکایت تھی اس کا خیال تھا کہ کام دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں اور دن سمٹتے جا رہے ہیں۔ وقت میں برکت نہیں رہی۔ امینہ کے وقت کی کمی کے

مزید پڑھیں

رواج کی شکست – بتول اپریل ۲۰۲۲

رائے علاول خان علاقے کے چالیس دیہات میں سب سے بڑے زمیندار تھے ۔ احمد خاں کھرل کی نسل سے بدیشی حکمرانوں نے ایک ایسے فرد کو دوست بنایا جو اپنی روایتی حریت پسندی سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہو گیا تھا اور اس آمادگی کے صلہ میںانہیں کوئی پندرہ مربعے تقریباًتین سو پچھتر ایکڑ زرخیز اور ہموار زمین کی مختصر سی جاگیر عطا کی گئی اور پھر انہیں ایم ایل اے بھی بنا لیا گیا ۔ اپنے علاقے میں وہ لوگوں کے آقا شمار ہوتے تھے ۔ یوں تو وہاں پولیس اسٹیشن بنایا گیا تھا ، لیکن جس شخص کی سفارش علاول خاں کردیتے اس کے خلاف جرم کے تمام شواہد حرفِ غلط کی طرح مٹا دیے جاتے تھے ۔ علاول خان اپنے اس علاقے میں کبھی اپنے دوستوں بلکہ وفاداروں کی عزت افزائی کے لیے ان کے گائوں بھی چلے جاتے ۔ ایک دفعہ دھیرو کے گائوں میں

مزید پڑھیں

نیا محلہ – بتول اپریل ۲۰۲۲

شہری آبادی سے ہٹ کر کچھ فاصلے پر موجود وسیع زمین کو پانچ،سات،دس مرلے اور ایک کنال تک کے پلاٹس میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔رفتہ رفتہ وہاں آبادی بڑھنے لگی۔زیادہ تر وہی لوگ اس جگہ کو آباد کر رہے تھے جن کو جوانی تیاگ کر اپنے پرکھوں سے بٹوارے کے بعد حصہ ملا تھا۔یا پھر ایسے سرکاری ملازمین جو ریٹائرڈ ہونے کے بعد اپنی جمع پونجی سے کسی ایسے ہی نسبتاً سستے علاقے میں جگہ خرید کر گھر بنا سکتے تھے۔لیکن سارے میں یہ علاقہ نیا محلہ کے نام سے مشہور تھا۔رکشے والے ہوں یا ٹیکسی والے سب نئے محلے کے نام سے ہی اس علاقے کو جانتے تھے۔کیونکہ ابھی بھی جگہ جگہ تعمیراتی کام جاری تھا۔ انہی گھروں میں ایک گھر تابندہ بیگم کا تھا۔گھر کیا تھا مانو ایک سرنگ سی ہو۔پلاٹ چوڑائی میں کم اور لمبائی میں زیادہ ہونے کی وجہ سے لمبا سا گھر سرنگ ہی

مزید پڑھیں

امی جان کی یاد میں – بتول اپریل ۲۰۲۲

میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سر فرازی میں اسی لیے مسلمان میں اسی لیے نمازی آج میں اپنی امی جان کی ڈائری لیے ہوئی بیٹھی ہوں ۔ یہ وہ شعر ہے جو میری پیاری امی جان کی ڈائری کے پہلے صفحے پر خود ان کے ہاتھوں سے تحریر ہے ۔ میری پیاری امی جان جمیلہ خاتون جماعت اسلامی کی رُکن تھیں انہیں آج ہم سے بچھڑے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے ۔ پچھلے رمضان المبارک کی اٹھارہویں شب عشا کے ٹائم جبکہ گھر میں نماز تراویح ادا کی جا رہی تھی وہ اس دار فانی سے رخصت ہوئیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اس شعر کو صرف اپنی ڈائری کی زینت بنا کر چھوڑ ہی نہیں دیا بلکہ اپنی پوری زندگی اس شعر کو معنی پہنانے میں لگا دی اور بات بھی یہ ہے کہ اجتماعیت سے وابستگی نے ہی یہ تڑپ

مزید پڑھیں

تربیت کہاں رہ گئی! – بتول اپریل ۲۰۲۲

ایک مرتبہ ایسا ہؤا کہ ایک والدہ نے کال کی کہ ان کی بچی کو او لیول کی ٹیوشن چاہیے ۔ ان دنوں میری بیٹی MS Chemistry کے بعد شہر کے ایک well known ادارے میں او لیول اور اے لیول کی بچیوں کو کیمسٹری پڑھارہی تھی.. یہ کسی کے توسط سے ایک ڈاکٹر والدین کی بیٹی کے لیے والدہ نے کال کی کہ ان کی بیٹی، میری بیٹی کی طالبہ تو نہیں یعنی کسی اور ادارے میں پڑھتی ہے لیکن وہ چاہتی تھیں کہ میری بیٹی ان کی بچی کو ٹیوشن پڑھائے ۔ اس خاتون نے اتنی محبت اور عاجزی سے بات کی کہ میں نے ان سے وعدہ کر لیا کہ آپ بچی کو بھیج دیا کریں ۔ بیٹی کو بتایا کہ میں نے وعدہ کر لیا ہے تو آپ اب اپنا ٹائم ٹیبل سیٹ کر لیں.. ایک ہی مہینے کی تو بات ہے۔ یہ گرمیوں کی چھٹیوں

مزید پڑھیں

ماہِ رمضان میںقبولیت کی آرزو – بتول اپریل ۲۰۲۲

کائنات کا وہ حسین ترین منظر ثبت ہے تاریخ کے سینے میں ۔ یہ ایک مثالی باپ بیٹا ہیں ۔عزیمت کی وہ داستانیں رقم کی ہیں انہوں نے جنہیں قیامت تک خراجِ تحسین پیش کیا جاتا رہے گا۔ اس وقت یہ دونوں معمارِ حرم تعمیر میں مصروف ہیں ۔ اللہ کا گھر تعمیر کر رہے ہیں ، دنیا کے گھروں میں عظیم گھر ، جس کی اینٹیں رکھی جا رہی ہیں۔ بیٹا ردّے اٹھا اٹھا کر دیتا ہے اور باپ ردّے پر ردّا رکھتے ہوئے صرف گا را نہیں لگاتا بلکہ وہ دعائیں کرتا ہے جن کو قرآن نے رہتی دنیا تک ثبت کر دیا ۔ کتنی پیاری تھی وہ دعا … اللہ کو کتنی پسند آئی … قرآن میں محفوظ ہے ۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم ترجمہ: اے ہمارے رب ہم سے قبول فرما لے ۔ بے شک تو سننے اور جاننے والا ہے۔ چشم تصور

مزید پڑھیں

اردو زبان کاتدریجی سفر – بتول اپریل ۲۰۲۲

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغؔ سارے جہاںمیںدھوم ہماری زباں کی ہے انسانوں کی طرح زبانوں کا تعلق بھی کسی گھرانہ ،خاندان ، قبیلے اور نسل سے ہوتا ہے منگول ساحی آریہ نسل کی زبانیں اپنی وسعت اور پھیلائو کے اعتبار سے بڑی زبانیں ہیں، منگول سے ترکی کی ساحی سے عربی ، اور آریہ نسل سے یورپ کی بیشتر زبانوںمثلاً یونانی، لاطینی، پر تگالی ، ولندیزی،فرانسیسی اور انگریزی کے علاوہ ایشیا کی زبانوںمیں سنسکرت اور فارسی وہ اہم زبانیں ہیں جن سے اردو زبان کے قومی رشتے ہیں ۔ زبان کو ئی بھی ہو پہلے ایک بولی ہوتی ہے جو کسی علاقے کے عوام بولتے ہیں ، اگر اس بولی کا ہاتھ کوئی مذہب تھام لے یا اسے حکومت نصیب ہو جائے تو وہ ترقی کر کے زبان بن جاتی ہے اردو کس ادب کی ترقی یافتہ شکل ہے یہ دریافت کرنا زبان پر تحقیق کرنے

مزید پڑھیں