۲۰۲۴ بتول نومبر

ابتدا تیرے نام سے ۔ صائمہ اسما

قارئین کرام!
نومبر آن پہنچا ہے مگر موسم بدلنے کاہنوز انتظار ہی ہے۔لاہور کی فضا مسموم تر ہوگئی ہےجوایک کے بعدایک بیماریاں پھیلنے کا باعث بن رہی ہے۔ باقی ملک میں بھی صورتحال خاص فرق نہیں۔ سردیوں کا موسم ہر سال ہی مزید سمٹتاہؤامحسوس ہوتا ہے۔بہرحال شدید گرمی سے چند ماہ کے لیےسہی، نجات غنیمت ہے۔
گزشتہ مہینہ بھرچھبیسویں آئنی ترمیم کا چرچا رہا۔اس ترمیم نے عدلیہ کے اختیارات پر ضرب لگائی ہے۔ عدلیہ، جمہوریت کے تین ستونوں میں سے وہ اہم ترین ستون ہے جس کے بغیرباقی دو ستون کسی کام کے نہیں رہتے۔ہمارےآئین کے تحت عدلیہ کی آزادی انتہائی اصولی معاملہ ہے تاکہ آئین اور قانون کی بالادستی قائم رہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی سلب کی گئی ہے۔ یہ درست ہے کہ عدالتوں کاکام بھی ہمیشہ درست نہیں رہا اور وہ بھی ماضی میں آئین سے متصادم فیصلے دیتی رہی ہیں، بعض ادوار میں ناجائز حکومتوں کی مضبوطی کا باعث بھی بنتی رہی ہیں ۔مگرتجربات کی روشنی میں عین ممکن ہے کہ حکومت کے ستون باہم اختیارات کے توازن کی کوشش کرتے رہیں تاکہ جمہوری نظام بہتر ہو، آئین کی بالادستی رہے،اس میں کوئی غیر معمولی بات نہیں،تشویش ناک بات تو یہ ہے کہ اختیارات کا…

مزید پڑھیں

اور یقیں فتحِ باب ۔ شگفتہ ضیا

تو غنی از ہر دو عالم من فقیر
روزِ محشر عذر ہائے من پذیر
گر حسابم را تو بینی نا گزیر
از نگاہِ مصطفیٰ پنہاں بگیر
نماز فجر کا سلام پھیرا ہی تھا کہ بڑے دنوں کے بعد دادی جان کی آواز سنائی دی۔ مختصر سے باغیچے میں چہل قدمی کرتے ہوئے اپنے پسندیدہ ترین اشعار ہمیشہ کی طرح ایک جذب کے ساتھ پڑھتی جا رہی تھیں۔ بچپن سے سن سن کر ہر لفظ بھی ازبر تھا اور مفہوم بھی۔ میں بھی اس کیفیت میں کھو سی گئی۔
اے میرے رب تو دوجہان کے لیے غنی ہے اور میں فقیر، روز ِ محشر میرے عذر قبول فرما لینا، اور اگر میرا حساب لینا ناگزیر ہو تو نگاہ ِمصطفیٰ سے پوشیدہ رکھنا۔
بچپن میں اکثر میں سوچتی،’’اتنی اچھی دادی جان کو روز محشر بھلا کیا پریشانی ہوگی‘‘ اور جب بھی میں ان سے یہ سوال کرتی وہ مزید دل گرفتہ ہوجاتیں۔
’’سوہنی ذرا غور تو کر میں کس دروازے سے جنت میں داخل ہونگی….نہ تو میں اتنی عبادت گزار کہ باب الریان سے اللہ مجھے اندر بلالے۔ نہ اللہ نے مجھ سے کوئی قربانی مانگی کہ شہدا کی طرح میرا استقبال ہو۔ بچپن سے آج تک کرم ہی کرم ہے۔ میں تو اس قابل بھی نہ تھی کہ…

مزید پڑھیں

آواز دوست، ایک مطالعہ ۔ اسماء معظم

’’مختار مسعود صاحب ‘‘کی کتاب ’’آواز دوست‘‘ بہت عمدہ کتاب ہے۔اس کی نہ صرف زبان و بیان بہت زبردست ہےبلکہ مصنف انتہائی گہری بات کہنے والے فرد ہیں۔کتاب پڑھ کر اندازہ ہؤا کہ ادب میں قابلیت و صلاحیت انتہائی گہرے مطالعے سے آتی ہے۔یہ کتاب اپنے انداز تحریرکے لحاظ سے اپنی نظیر آپ ہے۔ ہر لفظ میں معنی کا ایک جہاں آباد ہےاور ہر جملہ اپنا پس منظر لیے ہوئے ہے۔پڑھنے والا جتنا زیادہ صاحب مطالعہ ہو اتنا ہی زیادہ لطف اندوز ہوگا۔قرآن و سنت کے حوالے،اسلام کا مخصوص انداز فکر،مسلمانوں کی تاریخ کے روشن و تاریک واقعات کی طرف اشارے،پاکستان کی جدوجہد آزادی کے مختلف سنگ ہائے میل، شخصیات کا اشاراتی خاکہ،قوانین فطرت کو واقعات سے جوڑدینا،منظر کشی کی صلاحیت، غرض یہ کہ ان کی تحریر میں جا بجا جڑے نگینے اپنا اپنا رنگ اور روپ دکھاتے ہیں۔پڑھنے والا صاحب دل ہو تو وہ دل تھام تھام کر رہ جاتا ہے۔
دیباچے میں وہ لکھتے ہیں:
’’اس کتاب میں صرف دو مضمون ہیں ۔ایک طویل مختصر اور دوسرا طویل تر۔ان دونوں مضامین میں فکر اور خون کا رشتہ ہے۔ فکر سے مراد فکر فردا ہے اور خون سے خون تمنا‘‘۔
مختار مسعود کی تحریر’’مینار پاکستان‘‘ پڑھ لیجیے ۔ان کی لکھی ہوئی چار…

مزید پڑھیں

اےبسا آرزو کہ ۔ قانتہ رابعہ

بہت مہذب پڑھا لکھا گھرانہ ،مال دولت کی کوئی کمی نہیں، بڑے سے بڑے عہدے اس گھرانے کی میراث ہیں تو جاگیر کے نام پر بھی سیکڑوں ہزاروں نہیں لاکھوں گھرانوں سے آگے ہی تھے۔تعلیم کے حصول میں مرد ذات کو کوئی امتیازی فوقیت حاصل نہیں تھی۔’’تعلیم سب کے لیے‘‘یہ گھر کے سربراہ کا ماٹو تھا۔
لیکن ان سب کے باوجود رسوم و رواج اور طور طریقوں میں بہت حد تک پرکھوں کے طریقے پر عمل پیرا تھے۔خاندان کی لڑکیاں اعلیٰ تعلیم کی تگ ودو میں لڑکوں کے برابر ہی نہیں کہیں آگے تھیں مگر سیروسیاحت کے لیے نہیں جاسکتی تھیں۔نیلم اسی گھرانے کی سنجیدہ بردبار قسم کی لڑکی تھی۔ تعلیمی میدان میں جھنڈے گاڑے، اپنے نام کے بینر سے پورے شہر کی شان و شوکت میں اضافہ کیا لیکن تعلیم حاصل کرنے کے اٹھارہ سالوں میں ایک مرتبہ بھی سکول کالج یا یونیورسٹی کی طرف سے تفریحی ٹرپ پر جانے کی اجازت نہیں ملی۔
سکول کے زمانے میں تو ہیڈ سائفن، ہیڈ بلو کی ، مینار پاکستان اور بادشاہی مسجد جیسے مقامات تھے ٹی وی پر دن میں بیس مرتبہ زیارت ہوتی لیکن کالج میں پہنچی تو مری ایوبیہ گلی خانس پور سے قلعہ رہتاس تک کلاس فیلوز کا اس کے…

مزید پڑھیں

بدگمانی ۔ ڈاکٹر میمونہ حمزہ

گمان غیر یقینی علم ہے۔ یہ انسان کے دل کی کیفیت ہے، جس کی بنیاد تردد اور شک پر ہے۔گمان کرنے والا معاملے کے دو پہلووں کے بارے میں متردد ہو تا ہے۔ابن منظور کہتے ہیں کہ ظن اور گمان شک اور یقین کے درمیان ہے کہ اس سے عین الیقین حاصل نہیں ہوتا۔اور اس کا یقین تدبر کے ساتھ ہے۔اور زبیدی کے نزدیک ظن اور گمان راجح تردد ہے، کیونکہ معاملے کے دونوں جانب غیر پختہ اعتقاد ہے۔
ظن علم کے درجات میں سے ایک درجہ ہے۔ یہ شک سے بڑا ہے اور یقین سے کم تر۔ یعنی کسی چیز کے ہونے یا نہ ہونے کی جانب میلان۔
ظن اور گمان میں خطأ کا احتمال رہتا ہے۔راغب اصفھانی کا قول ہے کہ:’’ ظن اگر درست ہو تو یہ علم کو پختہ کرتا ہے اور جب یہ بہت کمزور ہو تو وہم کی حد سے آگے نہیں جاتا‘‘۔
قرآن کریم میں ’’ظن‘‘ کا لفظ تقریباً ۶۰ مرتبہ آیا ہے۔جن میں سے نصف میں اسم کے طور پر آیا ہے (الظن)، اور نصف میں فعل کے طور پر جیسے (یظنّون)۔
بد گمانی ایک قسم کا جھوٹا وہم ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے شخص کو ہر ایک کے کام میں بد نیتی…

مزید پڑھیں

بیگم فرحت مختار مرحومہ ۔ سیدہ ثمینہ گل

مجھےخالہ جان زہرا وحید کےایک صدقہ جاریہ کا پتہ چلا جو اس ہستی کی صورت میں تھا ۔ میرے پڑوس میں رہتی تھیں ۔ المیہ یہ ہے کہ زندگی میں ہم ایسے لوگوں کو جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔فرحت مختار مرحومہ کے بارے میں یہ باتیں ان کی بہو اور بیٹیوں نے بتائی ہیں ۔
22ستمبر کا دن طلوع ہورہا تھا۔فجر کی اذان ہورہی تھی اور مجھے احساس ہوا جیسے مؤذن رو رو کر اذان دے رہا ہے ۔ میں نے ماریہ سے پوچھا کیا مؤذن رو رہا ہے ؟ماریہ نے کہا ایسا ہی لگ رہا ہے ۔ تھوڑی دیر میں ماریہ نے بتایا شائستہ (فرحت خالہ کی نواسی ) کا میسج آیا ہے اس کی نانو فوت ہوگئی ہیں ۔ میں نے انا للّٰہ وانا الیہ رجعون پڑھا ۔فرحت مختار خالہ کا گھر ہمارے ہمسائے میں ہے ۔
لیکن مؤذن کا فرحت خالہ سے کوئی رشتہ ہے کیا ؟ میں نے سوچا اور بعد میں پتہ چلا وہ کوئی اور نہیں فرحت خالہ کے بڑے بیٹے صلاح الدین تھے،جومنصورہ ہسپتال کی ڈاکٹر عالیہ کے شوہر بھی ہیں۔ میرے پوچھنے پر فرحت خالہ کی بہو محمودہ نے بتایا، جب سے گلزار منصورہ کی مسجد بنی ہے ،فرحت خالہ کےوہی بیٹے صلاح الدین…

مزید پڑھیں

بتول میگزین ۔ ام عبد منیب

ایک عہد
ام عبد منیب
بڑے بیٹے کا نکاح ہو چکا تھا اور جون کو رخصتی تھی ۔ رہائش کے لیے سامنے والا گھر طے پایا ۔ مسئلہ یہ تھا کہ ابھی اس میں کرائے دار ٹھہرے ہوئے تھے ۔ ان کے گھر خالی کرنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے تھے ، جب کہ وعدے کے مطابق انھوں نے یکم مئی کو گھر خالی کرنا تھا ۔ میں اس سلسلے میں کچھ پریشان بھی تھی کیوں کہ دلہن کو تو بہر حال متعین تاریخ تک لانا ہی تھا بار بار کہنے کے باوجود کرائے دار کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی تھی۔
آخر کار یکم جون کو ان صاحب نے کہا ، آج ہم گھر خالی کر دیں گے ۔ امید بندھی لیکن چابی نہ ملی ، ۲ جون کو چابی مل گئی تو میں نے نیچے والے حصے کے لوگوں سے کہا اب آپ اوپر چلے جائیں کیوں کہ ہم نے نیچے والا گھر لینا تھا ۔ انھوں نے بڑی سعادت مندی سے کہا ،جی اچھا!
دوسرا دن آیا تو میں اس خیال سے گئی کہ گھر خالی ہو چکا ہوگا ،مگر یہ کیا گھر والوں کا سامان بکھرا پڑا تھا اور خاتون خانہ غائب تھیں ۔ دروازوں ، کھڑکیوں…

مزید پڑھیں

دولہا کی بارات ۔ سعد حیدر

آج بھی اس کی مسکراہٹ کسی دیکھنے والے کے خزاں رسیدہ دل کو پل بھر میں مسکرانے پر مجبور کر دینے والی تھی۔ وہی چمکتا دمکتا زندگی سے بھرپور چہرہ، گفتگو میں پہاڑوں سے امڈتے تازہ چشموں سا بہاؤ اور بے ساختہ پن….. نہ جانے یہ دبلی پتلی من موہنی صورت لڑکی کس مٹی کی بنی ہے کہ اس کے چہرے مہرے پر قیامت خیز طوفان کے گزرنے کے ذرہ برابر اثرات نہیں۔
میں آج اسے تین ماہ کے وقفے کے بعد اپنے لیپ ٹاپ کی اسکرین پر دیکھ رہی تھی۔ اور یہ تین ماہ میں نے بڑی بے چینی اور ہزاروں اندیشوں اور واہموں کی شورش کا سامنا کرتے گزارے تھے۔ تاہم اسکرین کے اُس پار وہی سکون …..زندگی کی ہماہمی…..عزم …..امیدوں سے پُرآنکھیں اور مسکراہٹوں بھرا پر رونق چہرہ تھا۔
” السلام علیکم ورحمۃ اللہ اخت عندلیب! کیسی ہو؟“
مسکراتے ہوئے فاطمہ گویا ہوئی ۔میری کھوجتی آنکھیں اس کے چہرے پر مرکوز تھیں اور غم اور حزن کی کسی لکیر کو تلاشنے میں مصروف تھیں۔ میرا دل غم سے بھرا ہؤا تھا۔
” وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ! میں تو ٹھیک ہوں الحمدللہ۔ تم سب ٹھیک ہو ناں؟“ میں نے جلدی جلدی پوچھا کہ میرا دل اندیشوں کی آماجگاہ بنا ہؤا تھا۔
” الحمدللہ…

مزید پڑھیں

محشر خیال ۔ پروفیسر خواجہ مسعود

پروفیسر خواجہ مسعود ۔اسلام آباد
’’ چمن بتول‘‘ شمارہ اکتوبر2024 ء اب کے گرافک آرٹ کا ٹائٹل بنایا گیا ہے ہمارے پیارے ’’ چمن بتول‘‘ کا ٹائٹل چمن کے خوشنما رنگ برنگے پھولوں سے مہکتا ہؤازیادہ خوبصورت لگتا ہے ۔
’’ابتدا تیرے نام سے ‘‘(مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما ء کا فکر انگیز اداریہ ) ابتدا میں آپ نے ملک میں عمومی مہنگائی اور خاص طور پر بجلی کی مہنگائی کے خلاف آواز بلند کی ہے ۔ پھر آپ نے اسرائیل کی جارحیت کے ہاتھوں مظلوم مسلمان عورتوں ، بچوں اور بڑوں کی شہادتوں اور دیگر اسلامی ممالک پر اسرائیل کے بے رحمانہ حملوں پر صدائے احتجاج بلند کی ہے ۔ واقعی نتین یاہو آج کے دور کا ہٹلر بن کے سامنے آرہا ہے ۔ آخر میں آپ نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمان کے دگر گوں حالات اور مودی کی مسلمان دشمن پالیسیوں کو واضح کیا ہے ۔
’’ سورۃ کوثر کے مطالب‘‘ (مولانا عبد المتین )سورۃ کوثر کی تشریح کے سلسلہ میں ایک نہایت خوبصورت مضمون ہے۔ آپ نے واضح کیا ہے کہ اس سورۃ کی شکل میں رسول پاکؐ کو بڑی بڑی نعمتوں اور فضیلتوں کی بشارت دی گئی ہے اور حوض کوثر کا بڑا پیارا ذکرر کیا ہے۔
’’رسول اللہ ؐ اور بچے…

مزید پڑھیں

میں یحییٰ ہوں! ۔ افشاں نوید

مزاحمت محض ایک گولی نہیں ہے جو چلادی جائے، بلکہ یہ تو ایک زندگی ہے جسے عزت و عظمت کے ساتھ ہم جی رہے ہیں۔ سیّد الطوفان یحییٰ سنوار

شہید کی وصیت
ایسی زندگی جس کا وجود صرف شاعری میں ہی نظر آتا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ وقت کا سارا ظلم ایک جگہ پر ہے۔سارے وسائل،تمام حربوں اور جدید ترین ٹیکنالوجی پر دسترس کے باوجود یحییٰ ایک ڈراؤنا خواب بن کر اسرائیل وامریکا کے اعصاب پر عشروں سوار رہا۔اورثابت ہؤا کہ سنوار اور مزاحمت نظریات کا نام ہے ۔نظریہ کبھی لاشیں گرانے سے مرتا نہیں ہے۔
اسرائیلی میڈیا ان کے بارے میں من گھڑت خبریں پھیلاتا رہا کہ وہ سرنگوں میں روپوش ہیں اور اسرائیلی فوجیوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ جب کہ وہ جنگ کے دوران رفح میں ہی تھے۔ وہ کسی فوجی آپریشن یا گرفتاری کے بعد ہلاک ہوئے نہ فرار ۔ان کی آخری ویڈیو صدیوں آزادی کے چراغوں کی لو تیز کرتی رہے گی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کی گردن میں کوفیا لپٹا ہؤا ہے اور ہاتھ میں بارود…انہوں نے ماتھے اور سر پر گولیاں کھائیں۔بھاگنے والے پیٹھ یا پیروں پر گولیاں کھاتے ہیں۔وہ آگے بڑھتے،دشمن کو للکارتے ہوئے شہید ہوئے۔نیتن…

مزید پڑھیں

اسلامی ممالک میں ہیومن ملک بینک کا قیام: پاکستانی تناظر میں ۔ شگفتہ عمر؎۱

’انسانی دودھ بینک‘ اور ملکی اور بین الاقوامی فقہاء کونسلز کی آراء:
1۔ مجمع الفقہ الاسلامی العالمی جدہ (انٹرنیشنل اسلامک فقہ اکیڈمی جدہ):
بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی، جو تنظیم اسلامی کانفرنس کے زیر اہتمام قائم ہونے والا ایک عالمی ادارہ ہے، کی کونسل کا دوسرا اجلاس جدہ میں مورخہ 10 تا 16 ربیع الثانی 1406 ہجری بمطابق 22 تا 28 دسمبر 1985ء منعقد ہؤا۔ مجمع الفقہ الاسلامی جدہ میں ساری دنیائے اسلام کے علماء نے جمع ہو کر اس مسئلے پر مفصل بحث کی اور بالآخر غور و فکر کے بعد جو قرارداد منظور ہوئی اس کا حاصل یہ ہے کہ: اولاً ’ملک بینک‘ ، جنہیں عربی میں ’بینک الحلیب الامہات‘ کہا جاتا ہے، کا قیام ایک تجربہ تھا جسے مغربی ممالک نے شروع کیا لیکن فنّی خرابیوں اور علمی لحاظ سے بعض منفی نتائج سامنے آنے کے بعد یہ تجربہ کافی حد تک ناکام ہو گیا؛ ثانیاً دودھ پلانے سے بھی ایسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسے نسب سے ثابت ہوتی ہے اور حفاظت نسب مقاصد شریعت میں سے ہے جبکہ اس طرح کے ’ملک بینک‘ قائم کرنے میں شریعت کے ایک اہم مقصد نسب کی حفاظت کے فوت ہونے یعنی نسب کے اختلاط اور شک و شبہ کا…

مزید پڑھیں

منہ دکھائی سے منہ دھلائی تک ۔ فرحی نعیم

نئے نویلے دولھا صاحب اپنے لیے کولڈ ڈرنک لینے کمرے سے جیسے ہی باہر نکلے، ادھر عشنا نے فوراً ہی پرس سے موبائل نکالا۔ عجلت میں اس نے واٹس ایپ کھولا تو گروپ پر اس کی سہلیوں کے کئی میسجز آئے ہوئے تھے۔ اگر ایک طرف وہ بے تاب تھیں تو دوسری طرف اس کو بھی انتظار نہیں ہو رہا تھا۔ اس نے جلدی سے گروپ کھولا۔ کمبختوں سے صبح تک کا بھی انتظار نہیں ہو رہا تھا۔
’’دولہا کیسا ہے؟‘‘
’’منہ دکھائی میں کیا دیا ؟‘‘
’’تمھاری تعریف کی ؟‘‘
’’نندوں کا رویہ؟‘‘
اور اسی طرح کے سوالات سے گروپ کو بھر دیا گیا تھا ۔اس نے جلدی سے کلائی آگے کی اور نازک سے بریسلیٹ کی تصویر کھینچ کے گروپ میں ڈالی۔
’’یہ دیا ہے انھوں نے ،بڑا قیمتی ہے۔ ایک ننھا سا ہیرا بھی لگا ہؤا ہے ٔ‘‘۔ اس نے فخریہ انداز میں تیزی سے ٹائپ کیا ۔
اور وہاں تو شاید اسی پیغام کے انتظار میں ساری جاگی ہوئی تھیں کہ ادھر میسج آئے اور وہ دیکھیں۔ کسی نے’’واؤ‘‘ لکھا اور کسی نے مبارکباد دی۔
’’غور سے دیکھ لینا اصلی بھی ہے یا نہیں ‘‘۔ایک دل جلی نے جواباً لکھا،تو اگلا میسج اس سے بھی زیادہ سلگانے والا تھا۔
’’کوئی بات نہیں منہ دکھائی میں…

مزید پڑھیں

نہیں کوئی ایسا ۔ نصرت یوسف

جس نے بھی اس کے ہاں بچہ کی پیدائش کا سنا ایسا تاثر ضرور دیا جس سے یہ خبرخوشی سے زیادہ عجب ہی لگی۔ جو زبان میں محتاط رہے ان کی آنکھیں اور معنی خیز مسکراہٹ بولی، جو زبان پر گرفت نہ رکھتے تھے انہوں نے لیلیٰ فاروق کو اپنے اپنے مزاج کے بظاہر پرمزاح تبصروں سے نوزا، یہ اور بات ہے کہ تینتالیس برس کی لیلیٰ فاروق بخوبی ہر تبصرے کا مفہوم سمجھ رہی تھی، چاہے وہ خاموش اشارہ تھا یا سنائی دیتا فقرہ۔بہرحال ایک مشترکہ موقف یہ ہی تھا کہ ڈھلتی عمر کی لیلیٰٰ فاروق کو دو بچوں کی ’’گرینی‘‘ ہوتے کچھ تو ’’حیا ‘‘کرنی تھی….اتنی مضحکہ خیزی کی فاروق احمد اور اس کی بیوی سے امید نہ تھی۔
اکیس سال کے بیٹے نے بھی دوسرے شہر کے ہوسٹل سے آکر خوب ناک بھوں چڑھا کر گلابی چادر میں لپٹی اس لجلجی مخلوق کو دیکھا جس کا نام پپا نے مروہ فاروق رکھا تھا اور جسے مما مستقل ماروی کہہ رہی تھیں۔
’’ہنہہ خواہ مخواہ کے چونچلے‘‘ وہ آواز اندر ہی دباتا ہٹ گیا، بہن نے اسے بہت پہلے نئی صورتحال کا بتادیا تھا، جسے سن کر اسے دھچکہ اور پھر اشتعال ابھرا جس سے نمٹنے پر خاصی توانائی لگانی…

مزید پڑھیں

نعت رسول مقبولؐ ۔ ثروت ساج

نعت رسول مقبولؐ

ہوئے جن سے سارے جہاں میں اجالے
جنہوں نے مسائل کے سب حل نکالے

بس اک تیغِ لا سے نبیؐ محترم نے
عقاید کے خواہش کے بت توڑ ڈالے

ہیں کرتے حفاظت میری ہر جگہ پہ
درود و سلاموں کے پر نور ہالے

اسی کے لیے کامیابی لکھی ہے
جو حبِّ نبیؐکو عمل میں سجا لے

اصل رہنما ہیں وہ ذاتِ گرامی
تو معیارِ دنیا سے نظریں ہٹا لے

حقیقی محبت ، عقیدت ، اطاعت
تو پیارے نبیؐ سے یہ رشتہ بنالے

بقائے مسلمان اسی میں ہے مضمر
وہ سیرت نبیؐ کی عمل میں بھی ڈھالے

ہو محراب و منبر سے درسِ اخوت
میرے رب تفرقے سے ہم کو بچا لے

نبیؐ کی اطاعت مرا راستہ ہو
میرے رب اِسی رَہ پہ مجھ کو اٹھا لے

مزید پڑھیں

قید ِتنہائی ۔ آسیہ راشد

میری عزیزہ باجی سلمیٰ کی کہانی شروع سے ہی دردناک تھی، اور ان کے ساتھ گزارے ہر لمحے نے میرے دل میں مزید دکھ اور مایوسی کو جنم دیا۔ وہ ایک مہذب، خوش لباس اور خوش شکل خاتون تھیں، جن کی شخصیت میں ہمیشہ ایک نفاست اور سلیقہ تھا۔ مگر اندرونی طور پر وہ شدید تنہائی کا شکار تھیں۔ وہ ان والدین میں سے تھیں جو اپنی ساری زندگی اپنی اولاد کے لیے قربان کر دیتے ہیں، مگر بڑھاپے میں وہی اولاد انہیں بھول جاتی ہے، ان کے ساتھ وہ محبت اور ہمدردی نہیں کرتی جس کا وہ حق رکھتے ہیں۔
جب میں نے انہیں اولڈ ایج ہوم لے جانے کا فیصلہ کیا تو میرے دل میں ایک اضطراب تھا، مگر میں نے سوچا کہ شاید یہ جگہ ان کے لیے بہتر ہوگی، جہاں وہ محفوظ ہوں گی اور کسی نہ کسی طرح ان کا دل بہلے گا۔ سوشل ویلفیئر آفیسر خالدہ بٹ صاحبہ نے ہماری راہنمائی کی جو ایک حساس اور مددگار خاتون تھیں۔انہوں نے ہمارے لیے یہ جگہ منتخب کرنے میں مدد کی، اور ہمیں اس جگہ کے بارے میں اعتماد دلایا کہ یہاں بزرگوں کی دیکھ بھال بہترین انداز میں کی جاتی ہے۔یہاں خواتین ایک خاندان کی طرح…

مزید پڑھیں

کیا سمارٹ فون کا نیا ماڈل خریدنا ضروری ہوتا ہے؟ ۔ زوئی کلینمین ،بی بی سی اردو

فیچر فون کیا ہوتے ہیں؟ پیش گوئی ہے کہ اس سال صرف برطانیہ میں چار لاکھ کے قریب فیچر فون فروخت ہوں گے۔

کیا آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو موبائل فون کا نیا ماڈل آنے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں؟ اگر اس کا جواب ہاں میں ہے تو ہم سال کے اس حصے میں آ چکے ہیں جس میں ٹیکنالوجی کمپنیاں جدید ترین سمارٹ فون مارکیٹ میں متعارف کروا رہی ہیں۔
یہ کمپنیاں شوقین صارفین کو نت نئے طریقوں سے اپنا مواصلاتی آلہ تبدیل کرنے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں گوگل کی جانب سے ’پکسل 9 سمارٹ فون‘ متعارف کروایا گیا ہے جبکہ ایپل نے آئی فون 16 لانچ کیا ہے۔جولائی میں سام سنگ نے اپنے ’زی فلپ 6‘ (Z Flip6) اور ’زی فولڈ 6‘ (Z Fold6) نامی فولڈ ایبل فون کی جدید ترین اقسام متعارف کی ہیں۔جدید ٹیکنالوجی والے سمارٹ فون بنانے کی دوڑ میں ہواوے کمپنی بھی پیچھے نہیں ہے۔ ہواوے نے چین میں ’میٹ ایکس ٹی‘ (Mate XT) کے نام سے سمارٹ فون بنایا جو کہ ایک فولڈنگ فون ہے۔یہ آئی فون 16 سے دوگنا مہنگا اور ’پانچ برس کی محنت‘ کے بعد تیار ہونے…

مزید پڑھیں

سویٹر ۔ ام ایمان

خیمے کے اندر کوئی نہیں تھا….یہ خالی تھا ۔
یہ بھی عجیب خیمہ تھا ،ارد گرد کے تمام خیموں سے بالکل مختلف۔ یہاں کے باسی روز کے حساب سے بدلتے رہتے تھے ۔کبھی بہت سارے ہو جاتے کبھی بہت کم اور کبھی کبھی خیمہ بالکل خالی ہو جاتا تھا جیسا کہ ابھی تھا۔
خزیمہ نے خیمے کا پردہ اٹھا کر جھانکا تو حیران ہو گیا۔ صبح کی نماز تک تو خالی تھا ….یہ کیسے اور کب آئی؟
او ہو…. میں بھی غلط بات کہتا ہوں ۔یہ خود سے کیسے آ سکتی ہے! اسے تو کوئی لایا ہی ہوگا…. لیکن لانے والا کہاں ہے؟ اس کے ساتھ کوئی کیوں نہیں؟ خزیمہ نے حیرانی سے سوچا پھر خیمے کے باہر آ کر بھی ادھر ادھر دیکھا ،کوئی نہ تھا۔ وہ پھراندر چلا گیا۔
یہ ایک معصوم بچی تھی جس کی گلابی چادر خون آلود تھی۔ اس نے چادر ہٹائی ،معصوم بچی کی عمر چند ماہ سے زیادہ نہ ہوگی۔ ہلکے سے رنگ کاکرو شیےکا سویٹر پہنے جس کے اوپر چند حروف کاڑھے گئے تھے….عفام! اس نے زیر لب دہرائے۔
عفام…. !
بچی پرسکون سے چہرے کے ساتھ ایسے نظر آرہی تھی جیسے گہری نیند میں ہو۔ خزیمہ نے آہستہ سے اس کے گالوں کو چھوا ….سرد ،لیکن نرمی…

مزید پڑھیں

توہین رسالت یا محب رسالت ؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ آپ کس جانب ہیں ۔ فیصل جوش

میرے ماں باپ نے مجھے بچپن سے یہی سکھایا ہے کہ نہ کسی کے ساتھ ناحق کرو کہ کل پچھتاوے کے ساتھ شرمندگی اٹھانی پڑے اور نہ اپنے ساتھ ناحق ہونے دو جو تمہارے دل و دماغ کو اذیت میں رکھنے کے ساتھ تمہارا سکون برباد کرکے تمہیں چین کی نیند سونے نہ دے۔
17 اکتوبر 2024 شام چھے یا سوا چھے بجے بعد نماز مغرب میں بیگم کے ساتھ سٹی ٹاور اینڈ شاپنگ مال نزد موسمیات چوک گلستان جوہر پر موجود اپنے اسٹور ZAIN & BENI پہنچا۔ ہم گاڑی سے اتر ہی رہے تھے تو ہمیں شور شرابے کے ساتھ ایک زوردار تھپڑ مارنے کی آواز سنائی دی۔ میں نے بیگم سے کہا کہ کسی نے بڑی زور کا جڑا ہے اور پلٹ کر آواز کی سمت دیکھا تو سٹی ٹاور سے متصل جامع مسجد علی المرتضیٰ کے باہر لوگوں کا جم غفیر تھا۔ اس مسجد میں مال میں موجود برانڈز Dinner’s, SAYA, Orient, Chicoo, Peter Brown , Al Jaheed Super Mart کا اسٹاف، سٹی ٹاور اپارٹمنٹ کے رہائشی، غریب جوار کی دوکانوں، اور مختلف سوسائٹیز کے رہائشی اور راہگیر نماز ادا کرنے آتے ہیں۔ کون کس کے ساتھ گتھم گتھا تھا کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔ اسی اثناء مجمع…

مزید پڑھیں

ذکرِ الٰہی ۔ فریدہ خالد

ذکرکے معنی ہیں ’یاد کرنا‘اورذکرِ الٰہی سے مراد ’اللہ کو یاد کرنا‘ ہے۔ ذکر کا لفظ یوں تو قرآن میں کئی مقامات پر آیا ہے لیکن ذکر الٰہی کے معنوں میں 58 مقامات پر آیا ہے ۔اس سے ذکر کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اکثر ذکر سے مراد زبان سے اللہ کی حمد و ثنا کے کلمات ادا کرنے، اس کی تسبیح ، تہلیل و تکبیر کے کلمات اداکرنا ہی لیا جاتا ہے جب کہ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے اور اس کا اجر بے پناہ ہے۔
سورہ عنکبوت میں اللہ تعالیٰ نے فرما یا ’’ولذکر اللہ اکبر‘‘ اور اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے(آیت 45) ۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کا ذکر کرنے کا حکم دیا ہےفرمایا، فَاذْکُرُوۡنِی ۡۤ اَذْکُرْکُمْ
’’تم مجھے یاد رکھو میں تمہیں یاد رکھوں گا‘‘( البقرہ: 152)۔
اللہ کا ذکر انسان کےلیے دنیا اور آخرت کی کامیابی پانے کا نسخہ ہے ۔فرمایا،وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۔
’’اور بکثرت اللہ کو یاد کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو‘‘ (الانفال:45)۔
اگرچہ زبان سے اللہ کا ذکر بھی فائدہ مند ہے لیکن اس کا اصل فائدہ اور اجر اس وقت ملتا ہے جب بندہ اپنے دل کی حضوری اور شعور سے اس…

مزید پڑھیں

زبیر کی کہانی ۔ نادیہ سیف

دریائے راوی تقریباً آدھا خشک تھا ۔سوکھے حصےکےختم ہوتے ہی درمیان سے بارہ دری تک لوگ چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر فاصلہ پاٹ رہے تھے ۔
پل کے کنارے بنی ریلنگ پر دونوں ہا تھ ٹکائے ، نیچے دیکھتا، وہ اپنی غیر معمولی کامیابی پر خود بخود مسکرائے جا رہا تھا۔ پیٹھ کے پیچھے چلتے ہوئے ٹریفک کے شور نے وقتی طور پر اس کے اندر کی بے چینیوں کو دبا دیا تھا ۔ اُس کا حوصلہ بڑھتے بڑھتے آج اتنا بلند ہو چکا تھا کہ تن تنہا اپنے گھر سے راوی تک کا فاصلہ اس نے اطمینان سے طے کر لیا تھا۔
جہاں جہاں میرے ملنے کا گمان ہو گا ، اب تلک مجھے ڈھونڈنے والے ہر اُس جگہ تلا ش چکے ہوں گے !یہ سوچ کر اُن کی ناکامی کا مزا محسوس کر کے اُس کا دل چاہا زور سے قہقہہ لگائے ۔
جب وہ چھوٹا تھاتو پردے کے پیچھے چھپ جاتا،اور دیر تک جب اس کے بہن بھائی اسے ڈھونڈ نہ پاتے ،تو وہ اپنی اس ادا پر اتنا خوش ہوتا کہ ہنسی چھوٹ جاتی ۔ اور پھروہ اپنی آواز پر دھر لیا جاتا ۔پکڑے جانے کے بعد وہ سب اسے ہنسانے کے لیے مزید گدگداتے اور دیر تک ہنستے…

مزید پڑھیں

ذمہ داری قبول کریں ۔ جیک کین فیلڈ

اس وقت امریکی کلچر میں عام مفروضہ یہ ہے کہ ہم ایک زبردست زندگی کے مستحق ہیں اور اس کے لیے کسی طور کہیں پر کوئی شخص اس بات کا ذمہ دار ہے کہ وہ انھیں سدا بہار خوشی ولولہ انگیز کیریئر،خاندان کی پرورش اور بابرکت ذاتی تعلقات کے حصول میں مدد دے۔ حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک شخص جس پر ایک معیاری زندگی گزارنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، وہ شخص آپ خود ہیں۔اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو زندگی میں جس چیز کا بھی تجربہ ہوتا ہے، اس کی آپ کو سو فیصد ذمہ داری قبول کرنا ہوگی اور یہ آسان بات نہیں۔
اصل بات یہ ہے کہ ہمارے ذہن کی ساخت اس طرح سے بن گئی ہے کہ ہم اپنی زندگی میں جس بات کو پسند نہیں کرتے اس کے لیے اپنی ذات سے باہر کسی بھی چیز کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ہم اپنے والدین، اپنے ساتھیوں، موسم، معیشت یا پیسے کی کمی پر الزام دھرتے ہیں۔ ہم یہ دیکھنے کی کوشش نہیں کرتے کہ اصل خرابی کہاں واقع ہے اور اس خرابی کا مرکز ہم خود ہیں۔
یہ آپ ہیں جو زندگی کی کوالٹی ،جسے آپ لے کر چل رہے ہیں اور…

مزید پڑھیں