ابتدا تیرے نام سے ۔ صائمہ اسما
قارئین کرام!
نومبر آن پہنچا ہے مگر موسم بدلنے کاہنوز انتظار ہی ہے۔لاہور کی فضا مسموم تر ہوگئی ہےجوایک کے بعدایک بیماریاں پھیلنے کا باعث بن رہی ہے۔ باقی ملک میں بھی صورتحال خاص فرق نہیں۔ سردیوں کا موسم ہر سال ہی مزید سمٹتاہؤامحسوس ہوتا ہے۔بہرحال شدید گرمی سے چند ماہ کے لیےسہی، نجات غنیمت ہے۔
گزشتہ مہینہ بھرچھبیسویں آئنی ترمیم کا چرچا رہا۔اس ترمیم نے عدلیہ کے اختیارات پر ضرب لگائی ہے۔ عدلیہ، جمہوریت کے تین ستونوں میں سے وہ اہم ترین ستون ہے جس کے بغیرباقی دو ستون کسی کام کے نہیں رہتے۔ہمارےآئین کے تحت عدلیہ کی آزادی انتہائی اصولی معاملہ ہے تاکہ آئین اور قانون کی بالادستی قائم رہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی سلب کی گئی ہے۔ یہ درست ہے کہ عدالتوں کاکام بھی ہمیشہ درست نہیں رہا اور وہ بھی ماضی میں آئین سے متصادم فیصلے دیتی رہی ہیں، بعض ادوار میں ناجائز حکومتوں کی مضبوطی کا باعث بھی بنتی رہی ہیں ۔مگرتجربات کی روشنی میں عین ممکن ہے کہ حکومت کے ستون باہم اختیارات کے توازن کی کوشش کرتے رہیں تاکہ جمہوری نظام بہتر ہو، آئین کی بالادستی رہے،اس میں کوئی غیر معمولی بات نہیں،تشویش ناک بات تو یہ ہے کہ اختیارات کا…

