۲۰۲۲ بتول جون

خود اعتمادی – بتول جون ۲۰۲۲

انسان کے اندر خود اعتمادی ہو تو وہ ایک کامیاب اور مثالی شخصیت مانا جاتا ہے۔ اپنی ذات پہ بھروسہ یا اپنی قابلیت کا یقین خود اعتمادی کہلاتا ہے۔ لیکن درحقیقت خود اعتمادی اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ ہمت اور حوصلہ اور پختہ خیال ہے جو کسی بھی چھوٹی یا بڑی مہم کو سر انجام دینے کے لیے کسی فرد میں پیدا ہوتا ہے۔ اور یہ منزل کی طرف اٹھنے والا پہلا قدم ہے۔ بےشک انسان کی قوتِ ارادی کو دوام اور ثبات بخشنے والی صفت ’’توکل علی اللہ‘‘ ہے۔
’’پھر جب تمہارا عزم کسی رائے پر مستحکم ہو جائے تو اللہ پر بھروسہ کرو، اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اُسی کے بھروسے پر کام کرتے ہیں‘‘۔ (آل عمران: 159)
دراصل خود اعتمادی کا وصف’’اعتماد علی اللہ‘‘ سے نشوونما پاتا ہے۔
اگر قرآن و حدیث کی رو سے دیکھیں تو خود اعتمادی دراصل اللہ تعالیٰ پہ توکل کرنا ہے۔ انسان کی ہر وہ سوچ جو اسے کسی عمل پہ ابھارتی ہے وہ توکل علی اللہ سے حُسنِ عمل میں تبدیل ہوتی ہے۔
توکل علی اللہ وہ قرآنی صفت ہے جس کی بدولت ایک نہتّا شخص پوری قوم سے اپنا آپ منوا لیتا ہے۔ اور اس سے قربِ الٰہی کی مزید راہیں…

مزید پڑھیں

سیاسی دَہَن بگڑنے کی کہانی – بتول جون ۲۰۲۲

۲۰۱۱کے جلسے کے بعد عمران خان صاحب کی سیاسی مقبولیت کا گراف بڑھنے لگا تھا۔ انہوں نے ایک کے بعد ایک جلسے کرنے شروع کیے جن میں وہ سیاسی میدان کے حریفوں پربلند آہنگ تنقید کیا کرتے تھے۔ اس سے پہلے ان کے بیانات اور انٹرویوز میں دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہونے کی پالیسی پرکڑی تنقید حاوی ہوتی تھی۔ مگر مزے کی بات یہ کہ جس اسٹیبلشمنٹ کو سید منور حسن کا بولا ہؤا سچ گوارا نہیں ہؤا تھا، اس کو عمران خان کی اس تنقیدسے کبھی کوئی مسئلہ نہ ہؤا۔اس پر فریقین میں سے کس کو داد دینی چاہیے اس کا فیصلہ ہم قارئین پر چھوڑتے ہیں۔بہر حال اپنے سیاسی کیریئر کے اس اہم دور کے آغاز پر خان صاحب نے دونوں بڑی پارٹیوں پر جے یو آئی اور ایم کیو ایم سمیت کھلم کھلا تنقید شروع کی۔ ان کی تنقید کا محوران سیاسی عناصر کی کرپشن، منی لانڈرنگ،سیاسی فاشزم، امریکہ اور بھارت کی خوشنودی کی طلب،اور برا طرز حکومت تھا۔ اس تنقید میں وہ ان جماعتوں کے لیڈروں کے نام لے کرللکارا کرتے تھے۔ یعنی او فلاں ں ں۔۔۔۔
ان کے اس برہنہ (Brazen)اندازِ گفتگو کو ابتدا میں حیرت بھری ناگواری سے دیکھا گیا، کیونکہ…

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جون ۲۰۲۲

’’ چمن بتول ‘‘ ماہ مئی 2022ء بغور شوق سے پڑھا ۔ اس بار اداریہ میں مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کا لہجہ خاصا سخت اور تلخ ہے ۔ آپ نے پاکستان کے مفادپر ست اور موقع پر ست سیاستدانوں کو کھری کھری سنائی ہیں اور کیوں نہ سنائیں ، ہمارے ملک کی سیاست ہی ایسی ہے ۔ آپ نے صحیح فرمایا کہ عمران خاں سے لوگوںنے بہت امیدیں باندھ لی تھیں کہ شاید اب ایک نیا صاف ستھرا پاکستان ابھر کر سامنے آئے لیکن آہستہ آہستہ پر امید بھی دم توڑنے لگی کیونکہ عمران خان کی ترجیحات بد ل گئیں اور وہ نام نہاد جیتنے والے گھوڑوں کی طرف مائل ہو گئے ۔ آپ کے یہ جملے نہایت قابل غور ہیں ’’ کپتان ایک مضبوط ٹیم کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا اور انہوں نے اپنی ٹیم کے انتخاب میں انتہائی حماقت کا مظاہرہ کیا … پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا بھی مضحکہ خیز فیصلہ کیا ‘‘ اللہ کرے پاکستان کے سیاستدان ذاتی مفاد ، اقربا پروری ، بد عنوانی اور کرپشن سے پاک ہو کر پاکستان اور پاکستان کے عوام کی خدمت کریں تبھی پاکستان علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر اور قائد اعظم کے وژن کے مطابق…

مزید پڑھیں

موٹاپے سے نجات – بتول جون ۲۰۲۲

صحت مند زندگی کا آغاز
آج کے مادیت پسند دور میں جہاں مشینوں کے استعمال نے زندگی میں آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں انسان کو سہل پسند بنا دیا ہے۔اس کے نتیجے میں کئی مسائل پیدا ہوئے جن میں موٹاپا قابل ذکر ہے۔
موٹاپا اب ایک عالمی وبا بن چکا ہے اور کئی بیماریوں کی جڑ ہے اور کئی بیماریوں کی ابتدا کرتا ہے جن میں کولیسٹرول بڑھنا، شوگر، برین ہیمبرج، امراضِ قلب، فالج، لقوہ، گٹھیا، سانس پھولنا، وغیرہ شامل ہیں۔ گزشتہ سال کی تحقیق کے مطابق موٹاپے سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں پاکستان نویں نمبر پر ہے۔
حکیم محمد ادریس لدھیانوی فاضلِ طب و الجراحت فرماتے ہیں: ’’وزن کو اعتدال سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہیے۔ ہمارے وزن کا ہر اضافی پونڈ ہماری زندگی کا ایک حصہ ہم سے چھین لیتا ہے‘‘۔
دبلا پتلا یعنی سمارٹ اور پرکشش نظر آنا سبھی کا خواب ہے۔ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔سمارٹ لوگوں کےلیے بھی ضروری ہے کہ وہ وزن برقرار رکھنے کے لیے اپنا خیال رکھیں تاکہ وزن دوبارہ نہ بڑھے۔
اس مضمون میں آپ کے ساتھ بہت سی مفید اور آزمودہ ٹپس شیئر کی جا رہی ہیں جن پر عمل کر کے آپ با آسانی وزن کم…

مزید پڑھیں

کریلا حلیم – بتول جون ۲۰۲۲

ہماری شادی کو تقریباً پانچ برس ہو چکے تھے، ہم نئے نئے مظفر آباد سے راولپنڈی شفٹ ہوئے تھے۔ ہمارا گھر میکے سے چند گلیاں دور تھا۔ گرمیوں کی چھٹیاں تھیں، اور ہمارے پھوپھی زاد سعید بھائی جان بھی چھٹیاں گزارنے چلاس سے راولپنڈی آئے ہوئے تھے۔ اتنے عرصے بعد چند گھر اتنے قریب آ گئے تھے۔ دستر خوان پر کسی کو اپنے گھر کا کھانا پسند نہ آتا تو چپکے سے یا ہلکے اعلان کے ساتھ ہمارے ہاں آ جاتا کیونکہ ہمارے میاں صاحب خوش خوراک بھی تھے اور مہمان نواز بھی! جب عین کھانے کے وقت دروازے کی گھنٹی بجتی تو صاف ظاہر ہوتا کہ یہ ہمارے ودود بھائی ہوں گے، جو ایم ایس سی کے دوران دو برس ہمارے ساتھ مظفرآباد بھی رہ چکے تھے۔ کبھی ان کے ہمراہ ٹیپو بھی ہوتا، اور کبھی ان کے پیچھے باسط بھی نمودار ہوتا۔
ایک روز ہم ناشتے سے فارغ ہی ہوئے تھے کہ پھوپھی زاد سعید بھائی جان آگئے، وہ بازار جا رہے تھے۔ ہمارے میا ں بھی ساتھ چل پڑے۔ جاتے ہوئے اتنا ہی کہا کہ ’’باسط کے ہاتھ کھانا پکانے کا سامان بھجوا دوں گا‘‘۔
کچھ ہی دیر بعد باسط آ گیا، اس کے ہاتھ میں ایک شاپر میں…

مزید پڑھیں

وہ جنہیں آخرت سدھارنے کا موقع ملا – بتول جون ۲۰۲۲

اللہ کی نگاہِ کرم کے بغیر کوئی کام تکمیل کو نہیں پہنچتا اورجن پر اللہ کی نظر کرم ہو وہ دنیا کے خوش نصیب انسان بن جاتے ہیں۔ڈیلی نیوزامریکہ سے نہال ممتاز نے دل خوش کن تحریر بھیجی ہے ۔ ایمان سے آگہی کا یہ سفر ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہدایت صرف اسے نصیب ہوتی ہے جوہدایت کا طالب ہوتا ہے وہ مسلمان خوش نصیب ہیں جنہیں اللہ نے مسلم گھرانوں میں پیدا کیا اور پھر ایمان ، حقانیت اور ہدایت کی نعمت سے مالا مال کیا۔
اس مضمون میں ہالی وڈ اوربالی وڈ کے ان فنکاروں کا ذکر ہے جنہوں نے اسلام قبول کر کے اپنی عاقبت سدھارلی( یہ الگ بات کہ اسلام قبول کرنے کے بعد ان کی زندگیوں میں کیا تبدیلیاں رونما ہوئیں اور کیا نہیں )۔
مقبولیت ، شہرت اوردولت کی چکا چوند والی شوبز کی دنیا اکثر لوگوں کی عقل پر پٹی باندھ دیتی ہے ۔ ہالی وڈ میں اسلام کی روشنی سے منور ہونے والوں میں نمایاں ترین نام مصری ادا کار عمر شیرف کا ہے جسے عموماً عمر شریف پکارا جاتا ہے انہوں نے شوبز کیرئیر کا آغاز 1953ء میں ایک مصری فلم میں ادا کاری سے کیا اپنی عمدہ ادا کاری کی بدولت…

مزید پڑھیں

رشّو کی نانی – بتول جون ۲۰۲۲

رشّو کو آج نانی اماں کی باتیں بہت بری لگی تھیں۔ شاید اس لیے کہ وہ اب بڑی ہوگئی تھی۔ یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے جب بچوں کو دوسروں کی روک ٹوک بری لگتی ہے۔ وہ اپنے بارے میں کچھ سننا ہی نہیں چاہتے۔ اس لیے لوگوں کی نظروںسے اوجھل رہ کر راستے بدلتے رہتے ہیں۔
یہی حال رشّو کا تھا۔وہ اپنے اوپر زیادہ توجہ دینے لگی تھی۔ بال کیسے بنائے جائیں،کپڑوں کا فیشن، جوتوں اور چوڑیوں کی میچنگ،آنکھوں میںکاجل،ہلکی سی لپ سٹک بھی،اٹھنے بیٹھنے اورچلنے کے انداز۔ بس نانی اماں کو رشّو کی یہی ادائیں ناپسند تھیں۔ بلکہ انہوں نے کچھ زیادہ ہی روک ٹوک شروع کردی تھی۔
آج آپا کی شادی تھی۔ رشو نے بیوٹی پارلر سے بال بنوائے۔ اچھے اچھے کپڑے، لمبے لمبے بندے پہنے۔ ابھی وہ اپنے سراپا کو آئینے میں دیکھ ہی رہی تھی کہ نانی اماں کی نظرپڑی۔
’’رشو ادھر تو آئو۔ میں بھی تودیکھوں۔‘‘
یہ سنتے ہی رشو نے نانی اماں کو سلام کیا اوران کے گلے لگ گئی، بڑی خوش ہوکر بولی’’ نانی اماں میں کیسی لگ رہی ہوں؟‘‘
’’بھئی تم تو ہو ہی اچھی لیکن سرپر یہ گھونسلا نہ ہوتا تو اوراچھی لگتی۔‘‘
’’ارے نانی اماں! اس پر میں نے500روپے خرچ کیے ہیںآپ اسے گھونسلا کہہ…

مزید پڑھیں

ذرا سوچیے – بتول جون ۲۰۲۲

اس شام جب وہ اپنی ماں سے لڑ جھگڑ کر چودھری صاحب کے ڈیرے پر پہنچا تو اس نے دیکھا بڑے چودھری صاحب دلدار حسین اپنے بیٹے کو سمجھا رہے تھے ۔ بیٹے اب تم شہر میں اپنی آمدو رفت کم کردو اور دوسرے گل چھرے بھی ختم کر دو کیونکہ اگلے سال وہ اسے الیکشن میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بیٹے سے کہا تمہاری ذرا سی غلطی اخباروں کومل گئی تو وہ ایسی ہوا دیں گے کہ الیکشن لڑنا مشکل ہو جائے گا ۔ چوہدری صاحب تھوڑی دیر رک کر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولے ۔ فیکا کہاں ہے ؟ ادھر سرکار…یہاں ادھر ہوں۔ فیکا اپنی جگہ کھڑا ہوگیا ۔چودھری صاحب نے فیکے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔ خیال رکھا کر چھوٹے سر کار کا ۔ اگر کچھ ایسا ویسا ہو گیا تو تیری چمڑی ادھیڑدوں گا ۔ فیکا گھبرا گیا ۔ اس سے پہلے چودھری صاحب نے ایسی بات کبھی نہیں کہی تھی ۔ وہ حیرت سے نظریں جھکائے خاموش کھڑا تھا ۔ بڑے چودھری سمجھدار اور گھا گھ بندے تھے ۔ اسے خاموش دیکھ کر بولے اوئے ! تو تو ساتویں جماعت پاس ہے ، اپنے یار کا خیال رکھا کر، سمجھ گیا…

مزید پڑھیں

فاصلے اور فیصلے – بتول جون ۲۰۲۲

سوتے سوتے اچانک ہی ان کی آنکھ کھلی تھی ۔کمرے میں اندھیرا تھا ۔ گھڑی کی سوئی کے ساتھ ان کے ذہن میں بھی خیالات کی یلغار آنی شروع ہوئی تھی ۔ وہ اُٹھ کر بیٹھ گئیں تھیں ۔ جاتی سردیوں کے دن تھے ۔ موسم میں تبدیلی آ رہی تھی ۔ کسی وقت ہلکی سی خنکی محسوس ہوتی ۔ انہوں نے لیٹے ہوئے چھوٹی زینیہ سے چادر ڈلوائی تھی ۔ انہوں نے آہستہ سے چادر اپنے اوپر سے سرکائی ۔ باہر کمرے سے اب بھی باتوں کی دھیرے دھیرے آوازیں آ رہی تھیں ۔ کھلے دروازے سے روشنی ایک لکیر کی صورت میں کمرے کے اندر تک آ رہی تھی۔ انہوں نے چند لمحے اس پیلی لکیر کو دیکھا ۔ زندگی بھی اسی طرح گھپ اندھیرے کی مانند ہو چکی تھی ۔ ارشد صاحب کے دنیا سے جانے کے بعد زندگی بھی محدود ہو گئی تھی۔ بس یہ اولاد ہی تھی تاریکی میں روشنی کی لکیر کی مانند لیکن اب یہی روشنی نا امیدی کی علامت بن رہی تھی ۔ انہوں نے گہرا سانس لیا۔
’’ تم دونوں رہو خاموش‘‘ لیکن میں نہیں رہوں گی ، امی کو تو دبا لیا ، وہ کہیں بھی تو کیا لیکن مجھے …‘‘دھیرے…

مزید پڑھیں

خواب سراب – بتول جون ۲۰۲۲

میں میٹرک میں تھی جب مجھ سے بڑی بہن کی منگنی ہو گئی۔اس کے منگیتر کی آمد پہ وہ گھر میں چھپتی پھرتی لیکن ہونے والے جیجا جی کی نظریں اسے ڈھونڈ ہی لیتیں۔بہت مرتبہ میری منت سماجت بھی کرتے کہ بس پانچ منٹ کے لیے بات کروا دو۔ میں نے بہت مرتبہ ان سے آئس کریم کھائی، گفٹس لیے بلکہ یہ کہیں کہ انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔لیکن کمال بھائی بھی کمال کے انسان تھے۔ آپو کی بس ایک جھلک کےلیے ہر ہفتے گھنٹوں کا سفر کر کے آجاتے۔
خیر آپو جیسی خوبصورت اور خوب سیرت لڑکی کے لیے کم از کم اتنا پیار کرنے والا ساتھی تو بنتا تھا!
کمال بھائی اپنے گھر میں سب سے بڑے تھے۔انکے والد صاحب جب وہ میٹرک میں تھے تب وفات پاچکے تھے۔باپ کی وفات کے بعد انہوں نے دن رات ایک کرکے اپنے والد صاحب کے کاروبار کو سنبھالا اور اب وہ اپنے چھوٹے سے شہر کے ایک جانے پہچانے انسان تھے جن کی وجہ شہرت ان کی بہترین کاروباری ساکھ اور ایمانداری تھی۔
آپو کی شادی بہت دھوم دھام سے ہوئی۔ میرے بابا نے اس کی شادی پہ کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
آپو شروع سے ہی بہت سگھڑ، کم گواور خوبصورت تھیں۔ میں خوبصورتی…

مزید پڑھیں

مٹی کا گُلّک – بتول جون ۲۰۲۲

وہ والہانہ انداز میں بیت اللہ کے گرد چکر لگا رہی تھی ۔ ہر چکر کے اختتام پر وہ حجراَسود کو استیلام کرتی اور پھر اللہ یار کا ہاتھ پکڑ کر تیزی سے حجراَسود کی کتھئی پٹی سے آگے بڑھ جاتی۔
مطاف اس وقت زائرین سے بھرا ہؤا تھا ۔ بیت اللہ اپنے پورے جاہ و جلال کے ساتھ موجود تھا ۔ طواف میں بے پناہ رش ہونے کے باوجود خیراں نے کوشش یہی کی تھی کہ ہر چکر میں وہ بیت اللہ کی دیوار کو چھو کر محسوس کر سکے ۔ اللہ کے گھر کو ہاتھ لگا کر اس کے روئیں روئیں میں کرنٹ سا دوڑ جاتا تھا ۔ پھر ایک عجیب قسم کی ٹھنڈک روح میں اُتر جاتی ۔ اس احساس کے ساتھ کہ اس نے اپنے اللہ کو چھُو لیا ہے ۔ وہ اینٹوں کے بنے ہوئے اس چوکور گھر میں اللہ کو موجود پاتی تھی ۔ اسی لیے طواف کرتے ہوئے اللہ سے قریب ہونے اور اس بھوری دیوار کو چھونے کی کوشش میں وہ کئی مرتبہ کُچلی گئی ۔ اس کے پیر کے تلوے زخم زخم تھے ۔ سانسیں رُک رُک گئیں ۔ اللہ یار اُسے پیچھے سے کھینچتا مگر وہ جذباتی ہو کر پھر آگے…

مزید پڑھیں

روئے سخن – بتول جون ۲۰۲۲

وبا کے دو گزشتہ برسوں کی یاد میں کچھ احساسات نظم ہوئے)
مکالمہ تو خدا سے تھا بس
خدا کے عہدِ وفا سے تھا بس
قبولیت تھی اسی کے آگے
اور اس سے ہٹ کےجو بات بھی تھی
اسی تسلسل کا مرحلہ تھا
اسی تکلم کا سلسلہ تھا
جو التجا تھی جو مشورہ تھا
سوال تھا جو دلیل تھی جو
کوئی تھا دعویٰ کہیں تھا شکوہ
اسی تخیل سے مل رہا تھا
کہیں تڑپنے کا واقعہ تھا
کسی کے لٹنے کا سانحہ تھا
کسی کے مٹنے کا ماجرا تھا
(اور اس پہ گریائے دل زدہ تھا)
اسی سے کہنے اسی سے سننے کا اک یقیں برملا رہا تھا
جو دل دکھا تھا
سوال پھر اب کسی سے کرتے
جواب خواہ اب کہیں سے آئے
دراصل اس سے ہی مل رہا تھا
مطالبہ تو رضا کا تھا بس
اسی سے ملتی عطا سے تھابس
اسی کی سچی پنہ سے تھا بس
مکالمہ تو خدا سے تھا بس
خدا کے عہدِ وفا سے تھا بس
عطائے رب کی ثنا سے تھا بس

مزید پڑھیں

مولا بخش – بتول جون ۲۰۲۲

اب وہ دورگزر چکا ، جو کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا بچے پٹ کر بھی بالآخر کندن بن کر نکلتے تھے
 
گزرے وقتوں میں بچوں کی زندگی کا ایک اہم ترین واقعہ اس وقت ظہور پذیر ہوتا جب چھ سات برس کی عمر میں روتے مچلتے چیختے چلاتے بچوں کو بڑے بھائی یا چچا ڈنڈاڈولی کرتے ہوئے پہلے روز اسکول لے جاتے ،دن بھر گلیوں میں کھیل کود کا عادی بچہ جب اسکول کی قید اور ماسٹر یا مولوی صاحب کی مار دیکھتا تو قدرتی طور پر ابتدا میں مزاحمت کرتا پہلے روز مولوی صاحب کو ’’شروع کرائی‘‘ نذر کی جاتی اور بچوں میں شیرینی تقسیم کی جاتی۔ رفتہ رفتہ بچہ خود ہی بغل میں بستہ مار کر ہاتھ میں کالی سیاہی کی مٹی کی دوات اور تختی لیے اسکول جانے کا عادی ہو جا تا۔نئے ہمجولیوں کے ساتھ ماسٹر جی کی غیر موجودگی میں خوب شور بر پا رہتا۔
بزرگوں کو وہ پہلی پہلی ماسٹر جی کی مار تو ضرور ہی یاد ہوگی ،جب نا تجربہ کار نئے نئے بچوں کی سیاہی سے بھری دوات میں قلم ڈبونے سے اس میں پڑا پھونسٹراقلم کی نوک میں اٹک کر باہر گر پڑتا اور بچھا ہوا ٹاٹ ،فرش، دیواریں اور ہاتھ پیر…

مزید پڑھیں

تو کیا ہؤا – بتول جون ۲۰۲۲

زبدہ بیاہ کے سسرال میں داخل ہوئی تو بہت سی چھوٹی چھوٹی خامیوں اور خوبیوں کے ساتھ ماں کی ایک عادت جہیز میں لے کر آئی تھی۔
اسے کم گوئی کی عادت نہیں تھی بلکہ ضرورت کے وقت الفاظ منہ سے نکالنا سکھایا گیا ۔البتہ ضرورت نہ ہو تو وہ کئی کئی گھنٹے منہ بند ہی رکھتی تھی۔
شادی بخیر و عافیت ہوئی۔ کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے سونے جاگنے سے لے کر ہزار مسائل میں سسرال کا مزاج الگ ہی تھا ۔
زبدہ کی سلجھی فطرت ،اخلاق حسنہ اور دین سے شغف نے اس میں برداشت کا مادہ وافر مقدار میں پیدا کردیا تھا ۔مزاج تو سگی بہنوں کے بھی فرق ہوتے ہیں اس لیے وہ زیادہ پریشان نہیں بلکہ پر امید ہی تھی
شادی شدہ زندگی کو دس ہفتے گزرے تھے جب ساس نے بآواز بلند اس کا نام لے کر پکارا ۔
’’جی امی جان‘‘ ،وہ پل بھر میں تابعداری سے حاضر ہوئی ۔
’’مجھے پتہ چلاہے فروہ تمہاری رشتہ دار ہے ‘‘،انہوں نے سوال کیا تھا یا بتایا تھا زبدہ کو اندازہ نہیں ہو سکا۔
’’کون فروہ ؟‘‘ وہ سوچ میں پڑ گئی ۔
ساس کے منہ پر روز روشن کی طرح طنزیہ مسکراہٹ نے جھلک دکھلائی ۔
’’تمہارے بڑے بھائی کی سالی…..‘‘کچھ کچھ چبھتا سا…

مزید پڑھیں

سات دن – بتول جون ۲۰۲۲

کراچی شہر میں آباد ہوئے انہیں عشروں کا عرصہ گذر چکا تھا ۔
ابتدا میں جب وہ یہاں آئے تھے تو پلے میں کچھ ہی روپے تھے۔ اسٹیشن کے قریب ایک نچلے درجے کے ہوٹل میں ایک چھوٹا کمرہ کرایہ کا لیا۔کمرے کے ساتھ غسل خانہ نہیں تھا وہ باہر مشترکہ تھا آج کے عبد الصمد صاحب نے کل اس بات کو محسوس ہی نہیں کیا ۔پلے جو پیسے تھے انہیں بہت سوچ سمجھ کر خرچ کرنا تھا ۔
دو دن تو سوچ بچار میں ہی لگائے ۔
اسٹیشن کے ہوٹل سے نکل ادھر اُدھر آوارہ گردی کی لوگوں کو دیکھا پرکھا راستوں کو جانا صبح کا ناشتہ گول کر کے دوپہر کو بارہ بجے چھپر والے ہوٹل میں بیٹھ جاتے ۔ اور پیٹ پوجا کر کے دوبارہ ہوٹل کے تنگ کمرے کا رخ کرتے۔
کچھ دیر قیلولہ کرتے اور ذرا دھوپ کے ڈھلتے ہی دوبارہ باہر کارخ کرتے۔ سڑکیں ناپتے ہوئے کبھی کسی فٹ پاتھ پربیٹھ جاتے ۔ زن زن جاتی گاڑیوں کو دیکھتے ہوئے چکرآنے لگتے تواٹھ کھڑے ہوتے۔ کسی دوکان میں اے سی چل رہا ہوتاتوضرور شوق میں داخل ہوتے ۔ کچھ نہ لینا ہوتا لیکن پھر کچھ چیزوں کی قیمتیں معلوم کرکے کچھ ٹھنڈی ہوا کی سانسیں لے کر باہرنکل…

مزید پڑھیں

غزل – بتول جون ۲۰۲۲

غزل
ہنس کے طوفاں کو ٹالتے رہیے
رنگ ہر سو اُچھالتے رہیے
اپنے دل کے حسین جذبوں کو
لفظ و معنی میں ڈھالتے رہیے
زیست کے بیکراں سمندر سے
سچ کے موتی نکالتے رہیے
پھیل جائے نہ تیرگی ہر سو
زخمِ دل کو اُجالتے رہیے
درد و غم کے اُمڈتے طوفان کو
دل کے دریا میں ڈالتے رہیے
علم و دانش چھپی ہوئی شے ہے
لمحہ لمحہ کھنگالتے رہیے
بارِ غم تو متاعِ ہستی ہے
یہ امانت سنبھالتے رہیے
با کرامتؔ ہے یہ سخن گوئی
اس روایت کو پالتے رہیے
کرامتؔ بخاری
 

 

 
غزل
کہاں دل کو اتنا تھا حوصلہ مری بات بیچ میں رہ گئی
ترے سامنے رکھوں مدعا مری بات بیچ میں رہ گئی
میں جو دیکھتا، نہیں دیکھتا، جو نہ دیکھتا، مجھے دیکھتا
یونہی وقت سارا گزر گیا مری بات بیچ میں رہ گئی
اٹھا اپنی بات بتا کے وہ، گیا اپنا درد سنا کے وہ
میں تو رہ گیا اسے روکتا مری بات بیچ میں رہ گئی
کبھی لے کے جب بھی چراغ مَیں، گیا، اپنا بزمِ ایاغ میں
مجھے دل کا داغ دکھا دیا مری بات بیچ میں رہ گئی
کہا میں نے درد سناؤں کیا تجھے دل کا راز بتاؤں کیا
سنی بات میری تو ہنس پڑا مری بات بیچ میں رہ گئی
کہا مدعا، وہ ہنسا، پہ کیوں، سبب اس سے پوچھتا، راہ میں
وہ ملا تو کب مجھے ہوش تھا مری بات بیچ…

مزید پڑھیں

خطبہ حجۃ الوداع – بتول جون ۲۰۲۲

اور پھر وہ وقت آیا کہ ملک میں امن و امان تھا ۔ لوگ جو ق در جوق اسلام قبول کر رہے تھے ۔ ارشاد ربانی ہؤا ’’ جب اللہ کی مدد آجائے اور فتح نصیب ہو جائے اور نبیﷺ تم دیکھ لو کہ فوجدر فوج لوگ اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرواور اس سے مغفرت کی دعا مانگو ، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے ‘‘۔
حضور اکرم ؐ کے حصے کا کام تکمیل کو پہنچ رہا تھا ۔ زکوٰۃ ، جزیہ سود کی حرمت کے احکامات ناخوذ ہو چکے تھے 10ھ ذیقعد کے آخری ہفتے میں آپ ؐ مدینہ سے روانہ ہوئے م۔ مکہ پہنچ کر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے عرفات کی طرف روانہ ہوئے یہ 9ذالحج کا دن تھا ایک اذان دو تکبیروں کے ساتھ نماز ظہر و عصر ادا کی ۔ اس موقع پر آپ ؐ قصویٰ (اونٹنی) پر سوار ہوئے اور ارشاد فرمایا۔
’’ لوگو ! میری بات سن لو ! کیونکہ میں نہیں جانتا ، شاید اس سال کے بعد اس مقام پر میں تم سے کبھی نہ مل سکوں ، تمہارا خون اورتمہارا مال ایک دوسرے پر…

مزید پڑھیں

ماحولیاتی آلودگی – بتول جون ۲۰۲۲

آج کی دنیا کا سنگین مسئلہ
ماحولیاتی تحفظ کے لیے شجر کاری کی اہمیت
ماحولیاتی کے تحفظ کے لیے پیڑ پودوں کابنیادی اور اہم کردار ہے ان میں زہریلی گیسوںکو تحلیل کر کے آکسیجن فراہم کرتے ہیں سبزہ زار علاقے ہر جاندار کے لیے صحت بخش ہوتے ہیں اورفرحت افزا بھی ، ہرے بھرے علاقے میں جو روحانی سکون اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے وہ کسی جگہ نہیں ہو سکتا، اس لیے اسلام نے شجر کاری اور زمینوں کی آباد کاری کی بڑی ترغیب دی ہے ۔فضائی آلودگی کو کم کرنے میں ہرے بھرے درختوںاورپیڑ پودوں کابنیادی کردار ہے ، اسی لیے متعدد روایات میں پیڑ پودے لگانے کی ترغیب دی گئی ہے ۔ حضرت ابو ایوب انصاری ؓ حضرت خلاد بن السائب ؓ، حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ، حضرت ابوالدرداؓاور حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ؐ کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا۔
’’اگر قیامت آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو تو اگر قیامت قائم ہونے سے پہلے وہ اسے گاڑ سکتا ہے تو اسے گا ڑدینا چاہیے‘‘۔
’’ جس نے پودا لگایا اور وہ ثمر دار ہو ا تو ہر پھل کے بدلے میں اسے اجر ملے…

مزید پڑھیں

عید الاضحی – بتول جون ۲۰۲۲

اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دو خوشی کے دن عطا فرمائے ہیں عیدالفطر اور عید الاضحٰی۔ عیدالفطر رمضان کے مہینے کے بعد یکم شوال کو منائی جاتی ہے۔اور عید الاضحٰی دس ذی الحجہ کو۔نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔
’’اللہ تعالیٰ کی نظر میں سب سے بہترین دن دس ذی الحجہ ہے‘‘ (الجامی 1046)۔
کیونکہ اس دن میں بہت سی عبادات اکٹھی کی جاتی ہیں جو سال کے کسی اور دن میں نہیں کی جاتیں۔جیسے کہ:
جمرات کو کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، سر منڈوانا، طواف، سعی اور عید کی نماز۔
جو مسلمان پورا مہینہ اللہ ’’تعالیٰ کی عبادات اور فرمانبرداری میں مشغول رہ کر اس کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹتے ہیں ان میں سے بیشتر چاند رات کو ہی ان سب پہ پانی پھیر دیتے ہیں۔چاند رات کو خریداری اور سڑکوں پہ ہلے گلے میں وہ نماز اور اخلاق سب بھلا دیتے ہیں اس کی وجہ یا تو لاعلمی ہے یا کوتاہی۔اس لیے آج ہم عیدالفطر کو بمطابق سنت منانے کے طریقے جانتے ہیں۔
1: غسل
’’علی رضی اللہ عنہ سے کسی نے غسل کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا۔ اگر تم چاہو تو روز نہا سکتے ہو۔لیکن جمعہ، عرفہ کے دن اور عید الفطر پہ ضرور غسل کرو۔’’…

مزید پڑھیں

نیکی کی تلقین اور برائی سے روکنا – بتول جون ۲۰۲۲

اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء و رسل علیھم السلام کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے اعلیٰ و اشرف فریضے کو انجام دینے کے لیے مبعوث کیا، تاکہ انسانوں سے جہالت کے بوجھ کو اتار دیں اور ان کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں۔اللہ تعالیٰ نے انہیں اس فریضے کو انجام دینے کے بارے میں مکمل رہنمائی عطا کی کہ وہ اس افضل اور اشرف کام کو کس طرح ادا کریں تاکہ انسانیت فلاح کا راستہ اختیار کر لے۔ہر نبی اور رسول نے اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق معروف و منکر کا فرض ادا کیا۔ ان کی دعوت کو کہیں کم اور کہیں زیادہ افراد نے قبول کیا۔ انبیاء علیھم السلام بے غرضانہ طور پر نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے رہے، خواہ ان کی بات کو کوئی پسند کرے یا ناپسند!
اللہ تعالیٰ نے کائنات کے اندر پہلے انسان کو بھی جہالت اور تاریکی کی حالت میں پیدا نہیں کیابلکہ ان کی زندگی کا آغاز پوری روشنی میں کیا اور انہیں ان کا قانونِ حیات دیا۔ ان کا طریقِ زندگی اللہ کی اطاعت تھی اور اسی کا حکم وہ اپنی اولاد کو دے گئے۔آہستہ آہستہ انسان اس طریقِ زندگی سے منحرف ہو گیا،…

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جون ۲۰۲۲

محترم قارئین سلام مسنون!
اپریل میں مئی کی اور مئی میں جون کی گرمی سہنے کے بعد اب جون میں کیا گزرے گی، یہ دیکھنا ہے۔کرونا کے بعد پہلے حج کی آمد ہے۔بیت اللہ کی رونقیں بحال ہوں گی، لبیک کی صدائیں گونجیں گی، عشاق کے قافلوں کی مانوس گرد اڑے گی،مکہ مدینہ کی ویرانیاں چھٹ جائیں گی، دعاؤں سے فضائیں معمور ہوں گی،صفا مروہ بانہیں پھیلائیں گے، صحرااپنا دامن کشادہ کردے گا،میدان عرفات سجے گا، مزدلفہ کا بچھونا آراستہ ہوگا،، منیٰ کی بستیاں بس جائیں گی اور ہر طرف شمعِ توحید کے پروانوں کا راج ہوگا، الحمدللہ۔ہمارے باپ ابراہیم علیہ السلام کا بسایا ہؤاوہ خطہ جس کوہمارے نبیِ رحمتﷺ نے دوبارہ توحید کا مرکز بنایا۔
عرب جس پہ صدیوں سے تھا جہل چھایا
پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا
رہا ڈر نہ بیڑے کو موجِ بلا کا
اِدھر سے اُدھر پھر گیا رخ ہوا کا
ملکی حالات کی بے یقینی بدستور باقی ہے۔ سب کی نظریں انتخابات پر تھیں مگر اعلان یہ ہؤا کہ حکومت مدت پوری کرے گی۔ معیشت سنبھالی نہیں جارہی اور جہاز بھر بھر کر بیرونی دورے جاری ہیں۔ بجلی کا شارٹ فال مزید بڑھ جانے سے شدید لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، اوپر سے یونٹ کی قیمت بھی بڑھا…

مزید پڑھیں