خواب سراب – بتول جون ۲۰۲۲
میں میٹرک میں تھی جب مجھ سے بڑی بہن کی منگنی ہو گئی۔اس کے منگیتر کی آمد پہ وہ گھر میں چھپتی پھرتی لیکن ہونے
میں میٹرک میں تھی جب مجھ سے بڑی بہن کی منگنی ہو گئی۔اس کے منگیتر کی آمد پہ وہ گھر میں چھپتی پھرتی لیکن ہونے
سوتے سوتے اچانک ہی ان کی آنکھ کھلی تھی ۔کمرے میں اندھیرا تھا ۔ گھڑی کی سوئی کے ساتھ ان کے ذہن میں بھی خیالات
اس شام جب وہ اپنی ماں سے لڑ جھگڑ کر چودھری صاحب کے ڈیرے پر پہنچا تو اس نے دیکھا بڑے چودھری صاحب دلدار حسین
رشّو کو آج نانی اماں کی باتیں بہت بری لگی تھیں۔ شاید اس لیے کہ وہ اب بڑی ہوگئی تھی۔ یہ عمر ہی ایسی ہوتی
اللہ کی نگاہِ کرم کے بغیر کوئی کام تکمیل کو نہیں پہنچتا اورجن پر اللہ کی نظر کرم ہو وہ دنیا کے خوش نصیب انسان
ہماری شادی کو تقریباً پانچ برس ہو چکے تھے، ہم نئے نئے مظفر آباد سے راولپنڈی شفٹ ہوئے تھے۔ ہمارا گھر میکے سے چند گلیاں
اب وہ دورگزر چکا ، جو کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا بچے پٹ کر بھی بالآخر کندن بن کر نکلتے تھے گزرے وقتوں
صحت مند زندگی کا آغاز آج کے مادیت پسند دور میں جہاں مشینوں کے استعمال نے زندگی میں آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں انسان کو
’’ چمن بتول ‘‘ ماہ مئی 2022ء بغور شوق سے پڑھا ۔ اس بار اداریہ میں مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کا لہجہ خاصا سخت
۲۰۱۱کے جلسے کے بعد عمران خان صاحب کی سیاسی مقبولیت کا گراف بڑھنے لگا تھا۔ انہوں نے ایک کے بعد ایک جلسے کرنے شروع کیے
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk