بتول نومبر۲۰۲۰

ابتدا تیرے نام سے – بتول نومبر۲۰۲۰

!ورفعنا لک ذکرک 
قارئین کرام!عین ان دنوں جبکہ دنیا بھر میں مسلمان ربیع الاول کی مناسبت سے سیرت پاک کے تذکروں میں مشغول ہیں، فرانس کا بدبخت صدر آزادیِ اظہار کے نام پہ توہینِ رسالت کا مرتکب ہؤا ہے۔ یہ سرکارِ دوعالم ،رحمت اللعالمین، آقائے دوجہاں، محبوبِ خلائق محمد مصطفی ﷺ کے لیے اپنا بغض نکالنے کا وہی بولہبی طریقہ ہے جس پر قرآن نے اس مجرم شخص کے ہاتھ ٹوٹ جانے اور ہلاک ہوجانے کی یقینی وعید سنائی تھی۔ اس مذموم حرکت سے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑگئی ہے۔ہر جگہ کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ میلاد النبی کی تقاریب اور جلسے نبیؐ کریم سے اظہار محبت اور فرانس کی مذمت کی تقریبات میں ڈھل گئے ہیں۔
فرانس میں حالیہ کشیدگی نے اس وقت جنم لیا جب فرانسیسی صدرنے ایک خطاب میں اسلام کے بارے میں منفی جملے کہے اور ان پر اسے تنقید کا سامنا ہؤا۔ اس کے بعد ایک استاد نے سکول میں آزادیِ اظہار کا درس دیتے ہوئے توہین آمیز خاکے دکھائے جس پر ایک طالب علم نے اس کو قتل کرڈالا۔جواباً صدر کے بیانات اور توہین آمیزاقدامات سے یہ کشیدگی دنیا بھر میں پھیل گئی۔وہ لوگ اس بات پر پریشان ہیں کہ ان کے…

مزید پڑھیں

قرآن کی پیشین گوئیاں – بتول نومبر۲۰۲۰

قرآن کا ایک اہم معجزہ یہ ہے کہ اس نے مستقبل میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کے بارے میں پیشگی خبریں اور بشارتیں دیں۔ ان میں بہت سی پیشیں گوئیاں نبی کریم ؐ کی زندگی میں ہی پوری ہو گئیں کچھ بعد میں ہوئیں اور کچھ آئندہ ہوں گی۔ ذیل میں کچھ پیش گوئیوں کی تفصیل دی جا رہی ہے۔
٭ مسلمانوںکے لیے غلبہ کی خوشخبری
نبی کریم ؐ کو نبوت عطا ہونے کے بعد آپؐ کو اور آپ پر ایمان لانے والوں کو بہت مشکل حالات سے گزرنا پڑا۔ مسلمان کفار کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے۔ ایک طویل عرصے تک کامیابی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی۔ ان بظاہر ناامیدی کے حالات میں قرآن میں بار بار مسلمانوں کو یہ خوشخبری دی گئی کہ بالآخر انہی کا غلبہ ہو گا اور یہ کفار جو اس وقت بہت طاقتور نظر آرہے ہیں مغلوب ہو کر رہیں گے۔نمونے کے طور پر چند آیات کا ترجمہ دیا جا رہا ہے۔
’’یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں اور اللہ کا یہ فیصلہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔ وہی تو ہے جس…

مزید پڑھیں

ایک تھی انعم – بتول نومبر۲۰۲۰

منیرہ کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں تھیں۔بڑی بیٹی ایمن سلیم ، اس سے دو سال چھوٹا طاہر سلیم پھر انعم سلیم۔
کہنے کو دونوں بیٹیوں میں ساڑھے تین سال کا فرق تھا مگر عادتوں اور مزاج میں مشرق مغرب کا فاصلہ۔
بڑی والی ایک نرم سی مسکراہٹ لبوں پر سجائے رکھتی، ملنسار اور بامروت ، تو چھوٹی والی موڈی،بات بات پر بدکنے والی…… موڈ اچھا ہے تو سات پرائے بھی اپنے ہوجاتے اور اگر مزاج برہم ہے تو اپنے بھی سوا نیزے پر ٹنگے رہتے۔
ایک کو مٹر پلائو میں مٹرپسند تھے اور چن چن کر چاولوں میں سے مٹر نکال کے کھاتی تو دوسری کو مٹر کی شکل سے بھی نفرت تھی ۔وہ بھی چاولوں میں سے چن چن کے مٹر نکالتی مگر پھینکنے کے لیے۔
ایک کو بن سنور کے رہنے کا شوق تھا تو دوسری کو اول جلول حلیہ میں رہنا اچھا لگتا ۔
ایک گھر میں سب کے کام بھاگ بھا گ کے کرتی تو دوسری سب کو بھگاے رکھتی۔ یہی حال پہننے اوڑھنے میں تھا ۔ایک فیشن کے مطابق چلتی دوسری سدا ایک ہی لمبی قمیص اور کھلے پاجامے میںایک کا نام گھر والوں نے راج ہنس اور دوسری کا جل ککڑی رکھا ہوا تھا۔
منیرہ نے دونوں کی تربیت…

مزید پڑھیں

جذباتی صدمے اور اسوہ رسولؐ – بتول نومبر۲۰۲۰

انسان طبعاً کمزور ہے (النسا ۸۲) اور سرشت میں عجلت پسند ہے (الانبیاء۷۳، اسراء ۱۱) اس لیے پائدار سکھ کے حصول کے لیے انتظار کی ختم ہوجانے والی اذیت برداشت کرنے کی بجائے عارضی دکھ اور ناکامیاں، پریشانیاں اولاد آدم کو زیادہ متاثر کرتی ہیں اور تا دیر یاد رہتی ہیں۔ انسان کے خمیر میں حاصل شے کی طرف سے عدم توجہی اور لا حاصل کا رونا موجود ہے۔ قرآنی زبان میں انسان کو تھڑ دلا یا کچے دل والا (ھلوعا) کہا گیا ہے(المعارج۹۱)۔ اسی لیے انسان کو تحمل، صبر و ضبط کے لیے کونسلنگ اور مضبوط سہارے کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔
ہر انسان کو معاشرتی وسماجی زندگی میں انفرادی طور پر قدر و ناقدری کے احساسات سے لازما واسطہ پڑتا ہے۔ اپنوں کی طرف سے قدرناشناسی کے وقت جب جذباتی صدمے روح کو چھلنی کرتے ہیں تو دل جوئی کے لیے کوئی تو ہونا چاہیے جو صائب مشورہ دے کچھ تسلی اور دلاسہ دے کوئی مثالی کردار کا حوالہ دے کر مطمئن کردے۔ ان حالات میں کوئی ایسا سچا ہمدرد دوست ہو جو سمجھائے کہ ان حالات میں اپنی شخصیت کے وقار dignity کو مجروح کیے بغیر کیا قدم اٹھانا چاہیے۔ اور دلائل سے قائل کرے کہ اسی شخصیت…

مزید پڑھیں

ایک بڑا آدمی ریٹائر ہوگیا – بتول نومبر۲۰۲۰

کل ایک بڑا آدمی ریٹائر ہو گیا ہے۔ یہ بڑا آدمی نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی ہیں، جنہوں نے اپنے تین سالہ دور میں پاکستان نیوی میں ایسا انقلاب برپا کیا جو نہ صرف قابلِ تحسین بلکہ قابلِ تقلید بھی ہے۔ اِس بارے میں مَیں نے کئی ماہ پہلے ایک کالم بھی لکھا، جس کی کچھ تفصیل یہ ہے۔ ایڈمرل عباسی کی ہدایت پر پاک بحریہ اور بحریہ فائونڈیشن کے تحت چلنے والے تمام اسکولوں میں قرآن کو فہم کے ساتھ لازمی طور پر پڑھایا جا رہا ہے جس کے لیے پرانے اساتذہ کی تربیت کی گئی اور نئے استاد بھی بھرتی کئے گئے۔
اس کے ساتھ ساتھ بحریہ کے رہائشی علاقوں میں قرآن سنٹرز کھولے گئے ہیں جہاں بچوں، بڑوں اور بوڑھوں، سب کو قرآن حکیم کی فہم کے ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور اسلامی اقدار کے فروغ اور مغرب کی ذہنی غلامی سے چھٹکارے پر زور اور تربیت دی جاتی ہے۔ اسلامی لباس اور اسلامی شعائر کو اپنانے پر زور دیا جاتا ہے اور طلبہ کو بالخصوص علامہ اقبال کے فکری انقلاب سے روشناس کروایا جاتا ہے۔ بحریہ یونیورسٹی میں اسی سلسلہ میں اقبال چیئر کا بھی قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔
پاک بحریہ کی تاریخ…

مزید پڑھیں

جہاز آنے والا ہے! – بتول نومبر۲۰۲۰

ایک نہ ختم ہونے والے انتظار کے کرب میں ڈوبی سچی کہانی…جس میں دکھ کی لہریں ذات سے لے کر وطن تک افق تا افق پھیل گئی ہیں
 
دوڑتے بھاگتے بے فکر بچپن میں اکثر ایسا ہوتا کہ شفیق و مہربان اور ہر پل مسکرانے والے دادا جان یک دم اداس نظر آنے لگتے۔
میں چونکہ ان کی سب سے بڑی اور لاڈلی پوتی تھی تو بس میں بھی ان کے ساتھ بے سبب اداس ہو جاتی۔ گو ابھی ناسمجھ تھی مگر دل کہتا تھا کوئی غیر معمولی بات ضرور ہے۔ ایسا کیا ہے ؟ بہت غور کیا مگر بے سود۔پھر نادان لڑکپن کہیں سے اچانک مسکراتے ہوئے بھاگ جانے کااشارہ کرتااورمیںسب کچھ بھول بھال کردوڑجاتی۔
پھر ایک دن کانوں سے دادا ابا کی درد اور امید سے لبریز آواز ٹکرائی۔
’’بیٹا جہاز آنے والا ہو گا جلدی چلے جاؤ ‘‘۔
’’ ابا ابھی تو بارہ گھنٹے ہیں ،ابھی سے جا کر کیا کروں گا ؟‘‘
میرے بابا دھیرے سے منمنائے،ان کے لہجے سے بیزاری اورناامیدی صاف جھلک رہی تھی۔
مجھے اپنے بابا کا یہ انداز اچھا نہ لگا تھا۔ بابا تو بہت اچھے ہیں ،کیوں دادا کی بات نہیں مانتے ، کیا ہؤا جو ذرا جلدی چلے جائیں گے ، اوں ہوں! ہمیں تو کہتے ہیں…

مزید پڑھیں

کشف – بتول نومبر۲۰۲۰

ہماری یہ فانی دنیا گو نا گوں واقعات سے بھری پڑی ہے ایسے ایسے حیرت انگیز واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔حیات بعد از موت ایک ایسا موضوع ہے جس میں انسان کو ہمیشہ سے ہی دلچسپی رہی ہے ہم اسے قرآن و سنت کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں مگربعض اوقات اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو اپنے مخفی اسرار کی کچھ جھلکیاں دکھلا دیتے ہیں جس سے سلیم الفطرت لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی اصلاح کرلیتے ہیں۔ ایسے ہی کئی واقعات دنیا میں ہمیشہ سے ہوتے رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے ۔ آج میں آپ کو دو ایسے لوگوں کے سچے واقعات بتانے جا رہی ہوں جنہوں نے خود ان واقعات کا مشاہدہ کیا جس کے بعد ان کی اور ان کے اہل خانہ کی زندگیاں یکسر بدل گئیں۔
پہلا واقعہ دمشق کے ایک عالم دین نے سنایاوہ بتاتے ہیں :
دمشق میں وداح کا قبرستان ہے اہلِ دمشق اسے اچھی طر ح جانتے ہیں کیونکہ یہ وہاںکا مشہور قبرستان ہے۔ اس میں اولیا ء ،علماء، مجاہدین اور شہدا کی قبریں ہیں ۔ اسی قبرستان میں ایک گورکن تھا جواپنے روز مرہ کے معمولات کے مطابق قبریںکھودتا اور…

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول نومبر۲۰۲۰

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی
’’ چمن بتول‘‘ کا اکتوبر 2020ء کا شمارہ سامنے ہے ۔ سب سے پہلے تو ٹائٹل پر نظر پڑی لالہ زار ساسر سبز میدان ، گلابی ، سفید اور پیلے دلکش پھولوں سے مزیّن ٹائٹل دل و نگاہ کو ایک تازگی اور فرحت بخش گیا ۔
’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ محترمہ صائمہ اسما کا فکر انگیز اداریہ حالیہ عرصہ میں پیش آنے والے تمام اہم موضوعات اور مسائل کا احاطہ کیے ہوئے ہے ۔آپ نے ایک بار پھر ’کرونا‘ جیسی مہلک وبا سے ہمیں خبر دار کیا ہے کہ احتیاط کا دامن ہمیں نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ایف اے ٹی ایف بل کی بعض افسوسناک شقوں کی بھی آپ نے خوب نشاندہی کی ہے ۔ ایک اسلامی ملک میں ایسے قوانین کو سوچ سمجھ کر نافذ کرنا چاہیے۔
موٹروے پر پیش آنے والے دلخراش سانحہ پر بھی آپ نے جو تبصرہ کیا ہے وہ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے ۔ آپ کے یہ جملے زبردست ہیں ’’ ایک مشہور حدیث کے مطابق معاشرہ تب محفوظ سمجھا جا سکتا ہے جب وہ ایک اکیلی عورت کے لیے بھی محفوظ ہو… ہم مسلمان ضرور ہیں مگر اسلامی اخلاقیات ہمارے مجموعی نظام کا حصہ نہیں بن سکی…

مزید پڑھیں

نیا حمام – بتول نومبر۲۰۲۰

تین سال کی اندھی ، گونگی اور بہری بچی کو کیسے مارا جانا ہے اس کا فیصلہ آج کی آخری میٹنگ میں ہونا تھا جس کے لیے میٹنگ ہال میں موجود تمام لوگ نیوز چینل کے مالک وایڈیٹر منتظر تھے۔
ایک ہفتہ قبل چینل کے پی آر او ( پبلک ریلیشن آفیسر) ایک چھوٹے سے شہر کے مقامی اخباری رپورٹر کوچینل کے دفتر میں لے آیا تھا ۔ پی آر او نے ایڈیٹر سے تعارف کرایا تھا … ’’ سر ! یہ اپنے شہر کی سنسنی خیز خبروں کی اطلاع ہمیں دیتے رہتے ہیں ۔ کسی کسی سٹوری پر ہماری ٹیم ورک بھی کرتی ہے ۔ بٹ سر … اس بار جو یہ سٹوری لائے ہیں اس میں آپ کی اجازت لازمی ہے ‘‘۔
وہ مقامی اخباری رپورٹ جو خبریں کم اور اشتہارات زیادہ حاصل کرنے کی کوشش میں لگا رہتا تھا ، سیدھے سادے اور مقامی لوگوں کو بلیک میل کرنا بھی اس کا ذریعہ آمدنی تھا ۔ جسے کسی جوڑے کو پبلک پارک میں عشق کرتے ہوئے دیکھ لیا تو خبر چھاپنے کی دھمکی دے کر روپے وصول کر لیے ۔ ادھر سال بھر سے اس نے ایک نیا پیشہ اپنایا تھا ۔ مشہور خبر یا چینلز کے لیے خبروں…

مزید پڑھیں

حریف – بتول نومبر۲۰۲۰

عربی زبان کا ایک محاورہ ہے’’ الاشیاء تعرف باضدادھا‘‘ چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں ۔ جیسے روشنی اندھیرے سے ، دن رات سے ، میٹھا کڑوے سے ، سرد گرم سے ، نرم سخت سے ، بلندی پستی سے،خیر شر سے ، حتیٰ کہ خوشی کا احساس بھی اس لیے ہوتا ہے کہ غم موجود ہے۔اربابِ منطق کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ قضیہ کا عکس لازم اور صادق ہوتا ہے ۔
درکار خانہ عشق از کفر نا گزیر است
دوزخ کرابسوزدگر بولہب نباشد
سائنس کہتی ہے کہ مخالف قوتوں میں کشش ہوتی ہے ۔ جیسے مقناطیس کے قطب۔ جیسے بجلی میں الیکٹرون کا بہائو ۔ تجربہ بتاتا ہے کہ ہاتھ تبھی باہم ملتے ہیں جب مخالف سمتوں میں ہوں ۔ گرہ بھی تب ہی بندھتی ہے جب دونوں سرے آمنے سامنے ہوں ۔ دیکھا جائے تو زندگی کی ہمہ ہمی ، رنگینی اور دلچسپی اسی اختلاف میں ہے ۔ یکسانیت سے طبع مضمحل ہو جاتی ہے۔
گل ہائے رنگ رنگ سے ہے زینت ِ چمن
اے ذوقؔاس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے
لیکن جہاں ہر متضاد شے دوسرے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اور ان میں ایک قسم کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، وہاں جب بات مرد اور عورت کی…

مزید پڑھیں

حوصلہ – بتول نومبر۲۰۲۰

فاطمہ نے نماز شروع کی ہی تھی کہ اس کے شوہر نے اس کے پیچھے سے آکرکرسی گھسیٹ لی ۔ اگرچہ کرسی پلاسٹک کی تھی مگر اُسے اندازہ ہوگیا کہ کرسی گھسیٹ لی گئی ہے۔
وہ رکوع سے سیدھی ہوئی دوقدم پیچھے ہٹی اورکرسی پر بیٹھ کر دونوں سجدے کر کے اگلی رکعت کے لیے کھڑی ہوگئی ۔ رکوع میں گئی تو پھر کرسی گھسیٹ لی۔اُسے اندازہ ہو گیا کہ اب وہ بہت دورچلی گئی ہے۔
اُس کی توجہ نماز میں کم اورکرسی میں زیادہ تھی ، اب کیا کروں کتنا چلوں؟ نہ چلوں توکیا کروں؟
سجدہ زمین پرکرلوں توپھراُٹھوں کیسے اورتین رکعت بھی ابھی باقی تھیں۔
پھر اُس نے فیصلہ کیا ، رکوع سے کچھ اور زیادہ جھکتی ہوں اور سجدہ ایک اورپھردوسرا کرلیتی ہوں۔
سجدہ کرکے اُس نے تشہد مکمل کی اورسیدھی کھڑی ہو گئی ۔ سورۃ فاتحہ شروع کی تھی کہ تھپڑوں اورمکوں کی بارش شروع ہوگئی۔
اب کیا کروں ؟ پھر ایک سوال تھا ۔ نماز مکمل کروں یا تیسری رکعت تھی اُس نے سوچا نماز مکمل کر لیتی ہوں ۔پھروہیںکھڑے کھڑے رکوع کے بعد سجدے و تشہد اورساتھ ایک طرف بائیں جانب کندھے کمرمار سہتے رہے۔
فاطمہ کے سلام پھیر نے سے پہلے اس کے شوہر کمرے میں جا کربسترپرلیٹ چکے تھے…

مزید پڑھیں

پانچویںٹرین – بتول نومبر۲۰۲۰

وہ ریلوے اسٹیشن کے بینچ پر بیٹھی تھی۔سامنے سے ریل گاڑی تیزی سے شور مچاتی گزری گھڑ گھڑ گھڑ دھڑ دھڑ دھڑ … وہ محویت سے ریل گاڑی کو دیکھ رہی تھی ۔ یہ ریل گاڑی اسٹیشن پر رکی نہیں بسذرا سی ہلکی ہوئی ۔ اتنی ہلکی کہ روشانہ کو کھڑکیوں سے جھانکتے لوگ صاف طور پر نظر آئے کسی کھڑکی سے کوئی ماں اور بچے جھانک رہے تھے اور کسی سے مرد … اکثر اسے ہاتھ ہلا رہے تھے۔
نہیں وہ اسے ہاتھ ہلا کر خدا حافظ تھوڑی کہہ رہے تھے ۔ خدا حافظ تو جان پہچان والے ایک دوسرے کو کہتے ہیں ۔ روشانہ نے سوچا ان کی اور میری کون سی جان پہچان ہے ۔ یہ ریل گاڑی کے مسافر ہیں اور میں اس کے لیے ابھی انتظار کر رہی ہوں۔یہ تو ان ہوائوں فضائوں اسٹیشن کے ہر ذی روح کو خدا حافظ کہہ رہے ہیں کہ تم ابھی یہاں ہی رہو ہم آگے روانہ ہو رہے ہیں۔
تیزی سے چلتی ریل گاڑی کا آخری ڈبہ گزر گیا روشانہ نے دور جاتی ریل گاڑی کو دیکھا جو تیزی سے بڑے چھوٹے نکتے میںتبدیل ہوتی جا رہی تھی اور پھر تھوڑی دیر بعد ہی یوں محسوس ہو گا کہ گویا…

مزید پڑھیں

پریوں کے دیس میں – بتول نومبر۲۰۲۰

دلفریب نظاروں ، آبشاروں ، پہاڑوں ،بپھرتے دریا ئے کنہار اورپرفسوں جھیل سیف الملوک کی سیر کا احوال
 
میں نے اپنی ننھی پوتی مریم کو ایک دن جھیل سیف الملوک پہ پریوں کے آنے کی کہانی سنا دی ، بس اسی دن سے وہ اصرار کر رہی تھی کہ اسے بھی وہ جھیل دیکھنی ہے ۔ اس کا اصرار سن کر میرے بھانجے ، بھانجیوں کو بھی شوق پیدا ہو گیا کہ ہم سب بھی چلیں گے۔
ان سب کی خواہش پوری ہونے کا وقت آگیا اور پچھلے سال 2019ء جولائی کے آخری عشرے میں ہمارا اس پریوں کے دیس کی سیر کا پروگرام بن گیا ۔ میں تو پہلے بھی چاردفعہ اس خوبصورت علاقے اور اس خوبصورت جھیل کی سیر کر چکا ہوں لیکن میرے بھانجے ، بھانجیوں اور پوتے پوتیوں کے لیے ادھر جانے کا یہ پہلا موقع تھا اس لیے وہ سب بہت پر جوش تھے۔
ایک موٹر سائیکل کی ٹکر کی وجہ سے میری ایک ٹانگ میں کچھ پرابلم ہے اور پیدل چلنا مشکل ہوتا ہے ۔ سٹک لے کر چلتا ہوں ۔ میں نے بہت کہا کہ آپ لوگ چلے جائیں میں گھر پہ آرام کروں گا لیکن وہ سب بضد تھے کہ ہم آپ کے بغیر بالکل…

مزید پڑھیں

غزل – بتول نومبر۲۰۲۰

غزل
جو رہا کرتے تھے راہیں تری تکتے وہی سب
عمر بھر چین سے جی لینے کو ترسے وہی سب
مجھ پہ ہنستے تھے جو پاگل مجھے کہہ کر کہو کیوں
دیکھے ہیں سر اسی چوکھٹ پہ پٹختے وہی سب
جان و دل آپ پہ قربان یہ دعویٰ تھا مگر
آئے لاشے پہ مری گاتے تھرکتے وہی سب
تختۂ دار تو منظور تھا، منظور نہ تھا
جو کہا جائے کہوں اپنی زباں سے وہی سب
اس نے جو کچھ بھی کہا مجھ کو لگا یوں ہی، مگر
ڈر رہا ہوں وہ کہیں دل سے نہ کہہ دے وہی سب
ہائے الفاظ کے تیروں سے لگائے گئے زخم
کاش واپس اْنھیں لیکر اِنھیں بھردے وہی سب
شہر کے پیار میں وہ گاؤں سی سچائی کہاں
ورنہ بستے ہیں وہاں بھی مرے تجھ سے وہی سب
لادو بچپن کے وہی کھیل کھلونے مجھے تم
گلی ڈنڈا، کوئی لٹو، مرے کنچے، وہی سب
جو کیا کرتا ہوں میں چھوٹے بڑوں سے حبیبؔ آج
کیا نہ دہرائیں گے کل، سب مرے بچے، وہی سب
(حبیب الرحمن)
غزل
اپنے من میں اتنا اترا، اترا جتنا جا سکتا تھا
لیکن اس دلدل کے اندر کتنا اترا جا سکتا تھا
یہ سب تو ممکن تھا جاناں خود سے بچھڑا جا سکتا تھا
لیکن تیری چاہت سے منہ کیسے پھیرا جا سکتا تھا
سارا گاؤں تیرا پاگل اور میں تنہا شہری بابو
سچ کہہ…

مزید پڑھیں

صدقے یا رسول اللہؐ – بتول نومبر۲۰۲۰

بچے سکول و کالج اور میاں جی اپنے کاروبار کی طرف جا چکے تھے۔ دن کے دس بجے ہی ارد گرد ہو کا عالم تھا۔ آس پاس کے گھروں سے بھی صرف دو آوازیں آ رہی تھیں ، گھنٹی بجنے کی اور دروازے کھلنے کی،کیونکہ یہ جھاڑو پونچھے والی ماسیوں کے آنے کا وقت تھا۔ لیکن رفعت کی اپنی ملازمہ کے لیے خاص تاکید تھی صبح آٹھ بجے تک آنے کی۔
آج تو کام بھی کچھ زیادہ تھا کیونکہ رفعت نے اپنے گھر میں ماہ ربیع الاول کے سلسلے میں محفل منعقد کی تھی جس میں بس ایک دن باقی تھا۔
رفعت اکثر ماسی کے پاس کھڑے ہو کر اس سے کام کرواتی۔ نہ خود بیٹھتی نہ ماسی کو سست روی سے کام کرنے دیتی۔ اس نے گھر کے ایک ایک کونے کھدرے سے صفائی کروائی۔ اسی دوران پھر دروازے کی گھنٹی بجی۔ دیکھا تو مالی تھا۔ اب مالی میاں کی بھی نگرانی ضروری تھی۔ رفعت جلدی سے اندر سے سرخ اور سفید رنگ کے روغن کی دو چھوٹی ڈبیاں لے کر آ گئی اور مالی کو ہدایات دینے لگی۔
’’ دیکھو… گملوں کا روغن کتنا خراب ہو گیا ہے۔ اب انہیں نیا روغن کر دینا چاہیے۔ تم ایسا کرو ، پہلے مشین…

مزید پڑھیں

تری وادی وادی گھوموں – بتول نومبر۲۰۲۰

صبح آنکھ کھلی تو غیر معمولی سناٹا تھا… بچےbug collection kit پر جھکے بغور کچھ دیکھنے میں مصروف تھے۔چھوٹی بیٹی نے بتایا۔
’’ امی وہ جو بڑا کیڑا تھا ناں… بے چاری چھوٹی بگ(bug ) کو مار کے کھا گیا… حالانکہ اس کو پتے بھی دیے تھے کھانے کے لیے…‘‘
’’ارے سلامہ وہ تمہاری طرح ویجیٹیرین ( Vegetarian ) نہیں تھا‘‘ بھائی صاحب نے سمجھایا لیکن غم کسی طرح کم نہیں ہو رہا تھا۔
’’ ارے تمہارے ابو کہاں گئے؟‘‘ ہم نے کیڑے کے سوئم فاتحہ سے بچنے کے لیے موضوع بدلا۔
’’ ابو تو صبح صبح چلے گئے آج تو چشمے پہ جانا تھا‘‘
’’اچھا آپ لوگ تیار تو ہو جائیں… آتے ہی ہوں گے‘‘۔
بلوچستان میں پانی بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ صرف قلعہ سیف اللہ والی سڑک ایسی تھی کہ وہاں ہم نے ہر پانچ دس منٹ کے فاصلے پر ٹیوب ویل لگے دیکھے۔ ان کے ساتھ حوض بھی بنے ہوتے تھے اور جہاں پانی وہاں باغات اور کھیت بھی خوبصورتی بڑھا رہے ہوتے ہیں۔ اس روٹ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے این ففٹی ( N-50) کا نام دیا ہے۔ مسلم باغ بھی اسی روٹ پر ہے جہاں سردیوں میں ہم نے برف باری کے مزے بھی لوٹے۔ یہ برف باری…

مزید پڑھیں

شکرگزاری ( قرآن و سنت اور سائنس کی روشنی میں) – بتول نومبر۲۰۲۰

چند سال پہلے میں ایک ادارے میں بطور ایجوکیٹر رضاکارانہ طور پر کام کرتی تھی۔ یوکے جانے کی وجہ سے میں نے اس بہترین ادارے کو چھوڑ دیا جس کا دکھ مجھے زندگی بھر رہے گا، خیر۔ یہ سال 2014کی بات ہےمجھے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک مقامی کالج برائے طالبات میں ایک ورکشاپ کرنے کا موقع ملا۔ ہمارا یہ ورکشاپ دراصل،شکر گزاری پر تھا۔ جس میں ہم نے حقیقی زندگی کی کئی ایک مثالوں کو استعمال کرتے ہوئے شکر گزاری کی صفت کو واضح کرنے ، اس کی اہمیت کو ابھارنے اور اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانے کی ٹپس دی تھیں ۔ ہمارا ماننا تھا کہ آج کی نوجوان نسل کو صبر اور شکر جیسی اسلامی اور اخلاقی اقدار کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے تاکہ وہ اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بناسکیں ۔
اس ورکشاپ میں تقریباً 500حاضرین (طالبات، خواتین اسٹاف ممبرز اور اساتذہ )نے شمولیت اختیار کی۔ ہمارا طریقہ تھاکہ اس قسم کے ورکشاپس کے شروع میں ہی ہم فیڈ بیک فارمز تمام حاضرین میں بانٹ دیتے تھے اور آخر میں انہیں جمع کرلیا جاتا تھا۔ اکثر اس کام میں ہمیں وہیں سے کچھ طالبات مددگار مل جاتی تھیں جو انہیں پڑھے بغیر فوراً ہمیں…

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ – بتول نومبر۲۰۲۰

طب کے شعبے میں کام کرتے ہوئے بہت سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو عوام کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ کبھی کبھی دل چاہتا ہے کہ آپ سب سے ان کا ذکر کیا جائے۔ کچھ یادیں میٹھی ہوتی ہیں اور کچھ کٹھی بھی ہوتی ہیں۔ کھٹاس کا تعین کرنا بھی مشکل ہوتا ہے اور اس کا حل ڈھونڈنا بھی مشکل ہے، کیونکہ انسان ہونے کی حیثیت سے ہماری صلاحیتیں بھی محدود ہیں اور عقل بھی۔
کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ مریض ڈاکٹر سے خفا ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات طریقہ علاج مریض کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا۔ اور کبھی کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ مریض ڈاکٹر سے چڑ بھی جاتا ہے۔ کبھی وہ کسی اور سے کچھ ایسا سن کر آتا ہے کہ اس کی وجہ سے اس کی ذہن سازی پہلے ہی ہو چکی ہوتی ہے۔ خیریہ تو غیر دلچسپ تفصیلات ہیں۔ آئیے چند واقعات کی طرف چلتے ہیں۔
سعودی عرب میں اگر مریض ڈاکٹر کے ساتھ برا رویہ اختیار کرے تو اس کا بھی حل ہے۔ طبی اخلاقیات کی رو سے ڈاکٹر کو یا دیگر طبی عملے کو مریض کو جواب دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر ایسا ہو گا تو ڈاکٹر یا دیگر طبی…

مزید پڑھیں

وائرس – بتول نومبر۲۰۲۰

تین بے حد فرمانبردار بیٹے ،جو دیکھتا عش عش کر اٹھتا۔
’’ واہ تربیت کرنا ہو تو نورین سے سیکھو۔لڑکوں کی پرورش کوئی آسان کام ہے۔ لیکن ماشاء اللہ ایسے نمازی ، نیک ، باادب بچے… آج کل کے دور میں تو خال خال ہی نظر آتے ہیں‘‘۔
نورین ایسے جملے سنتے ہی مسکراتے ہوئے بتاتیں کہ کس محنت سے انہوں نے بہترین ماحول فراہم کیا۔ کیسے دن رات کھپ کر پرورش کی۔کیسے اپنے خوابوں کی قربانی دی۔ وہ گردن ہلکے سے جھکا کر روہانسی آواز میں کہتیں۔
’’مجھے تو بڑے آرام سے یونیورسٹی میں لیکچرر شپ مل جاتی لیکن ہمیشہ سے ذہن میں تھا کہ ماں کو گھر میں ہونا چاہیے تو بس اپنے کئیریر پر کمپرومائز کیا۔ بیٹوں کی تربیت کی، ان کی جسمانی اور اخلاقی ضروریات کا خیال کیا ، ہوم اسکولنگ کی۔ سمجھو نہ دن کی خبر نہ رات کی۔ باقی پیسا تو آنی جانی شے ہے۔ عمر بھی گزر ہی جاتی ہے۔ بھابھی پتہ نہیں کیسی مائیں ہوتی ہیں جو دن دن بھر بچے ساس کے سپرد کرکے خود جاب پر روانہ ہو جاتی ہیں۔ کیا خاک تربیت ہوگی ایسے بچوں کی‘‘۔
وہ ادا کے ساتھ بھابھی سے کہتیں جو بے بسی سے اپنے شرارتی بچوں کی حرکتیں دیکھ…

مزید پڑھیں

نعت/ غزل/ جھیل کنارے – بتول نومبر۲۰۲۰

نعت
جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش
مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
میں تکتے تکتے تمہارے در کو کچھ ایسے سوؤں کہ پھر نہ جاگوں
نصیب ہو جائے چشم تر کو کبھی جو وہ آستاں، محمدؐ
چراغِ دل بجھ گیا ہے شاہا بڑے اندھیرے میں گھِر گئے ہیں
بچاؤ گے کیا نہ ظلمتوں سے ہمیں نہ دو گے اماں محمدؐ
یہ بے سوادی یہ کم نگاہی بھلا انہیں کوئی کیا بتائے
بنے ہوئے ہیں چمن کے قیدی تھے جن کے دونوں جہاں ،محمدؐ
تری دہائی ہے تاج والے پکار اس بد نصیب دل کو
یہ کشتہِ بختِ نارسا اب چلا ہے سوئے بتاں محمدؐ
وہی جو سرشارِ بے خودی تھے وہی جو آزادِ رنگ وبو تھے
ستم ظریفی کہ ہائے قسمت ہیں وقفِ کوئے بتاں محمدؐ
تمہاری رحمت کا اک سہارا ہے آہ درماندہ راہرو کو
کوئی ابھی تک پکارتا ہے تمہیں پسِ کارواں محمدؐ
(بنت مجتبیٰ میناؔ)
غزل
جو رہا کرتے تھے راہیں تری تکتے وہی سب
عمر بھر چین سے جی لینے کو ترسے وہی سب
مجھ پہ ہنستے تھے جو پاگل مجھے کہہ کر کہو کیوں
دیکھے ہیں سر اسی چوکھٹ پہ پٹختے وہی سب
جان و دل آپ پہ قربان یہ دعویٰ تھا مگر
آئے لاشے پہ مری گاتے تھرکتے وہی سب
تختۂ دار تو منظور…

مزید پڑھیں

رسول اللہ ﷺ بطور حاکم – بتول نومبر۲۰۲۰

اللہ تعالیٰ نے شرک و طغیان کے اندھیروں میں انسانوں کو روشنی دکھانے کے لیے انبیاء علیھم السلام کو مبعوث کیا، اور ان کے ساتھ ایک ہدایت نامہ اور الہامی آئین بھی بھیجا جس میں معاشرت، تمدّن اور سیاست کے میدان کی رہنمائی فراہم کی۔ یعنی تعمیرِمعاشرت اور انسانی زندگی کی تعمیر کی بنیاد عطا کی۔ انسانی زندگی کے سلجھاؤ کے لیے ایسے سنگِ راہ قائم کیے جنہیں پیش ِ نظر رکھا جائے تو تعمیر ِ انسانیت کا درست نقشہ تشکیل پاتا ہے۔انہیں ہدایات کے مطابق ہر پیغمبر نے اپنی امت کی رہنمائی کی اور انہیں ہدایات کے مطابق رسول اللہ ؐ نے امتِ مسلمہ کے کردار کی صورت گری کی۔ رسول اللہ ؐ کی بعثت کا مقصد ہی یہی تھا کہ دنیا کو اس انفرادی سیرت و کردار اور اس ریاست کا نمونہ دکھا دیںجو قرآن کے دیے ہوئے نظام کی عملی صورت ہو۔
اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء علیھم السلام کواور ان کے پیرووں کو غلبہ عطا فرماتا ہے، اور غلبے کی کئی صورتیں ہیں جن میں سے ایک سیاسی غلبہ بھی ہے۔
رسول اللہ ؐ کا مشن یہی تھا کہ وہ اللہ کے بیان کردہ حق کو حق کی حیثیت سے پیش کریں، اور عقائد، اخلاق، عبادات، اور معاملات میں…

مزید پڑھیں

فہرست – بتول نومبر ۲۰۲۰

فہرست
 

صائمہ اسما
ابتدا تیرے نام سے
اداریہ

ڈاکٹر مقبول احمد شاہد
قرآن کی پیشن گوئیاں
انوارِ ربانی

ڈاکٹر میمونہ حمزہ
رسولؐ اللہ بطور حاکم
قولِ نبیؐ

فریدہ خالد
شکر گزاری
خاص مضمون

بنت مجتبیٰ میناؔ
نعت
نوائے شوق

حبیب الرحمن
غزل

نجمہ یاسمین یوسف
غزل

رقیہ اکبر
جھیل کنارے

شازیہ عظمت
جہاز آنے والا ہے
حقیقت و افسانہ

نبیلہ شہزاد
صدقے یا رسولؐ اللہ

قانتہ رابعہ
ایک تھی انعم

مریم روشن
وائرس

ام ایمان
پانچویں ٹرین

ڈاکٹرکوثر فردوس
حوصلہ

ذاکر فیضی
نیاحمام
منتخب افسانہ

آسیہ راشد
کشف
مشاہدات

ڈاکٹر فائقہ اویس
سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ

ذروہ احسن
حریف
ہلکا پلھکا

آمنہ رمیصا زاہدی
تری وادی وادی گھوموں
سیر و سیاحت

پروفیسر خواجہ مسعود
پریوں کے دیس میں

خواجہ مسعود ، خورشید بیگم ، آمنہ منظور
محشر خیال

ڈاکٹر بشریٰ تسنیم
جذباتی صدمے اور اسوہ رسولؐ
گوشہِ تسنیم

انصار عباسی
ایک بڑا آدمی ریٹائر ہو گیا
منتخب کالم

مزید پڑھیں