۲۰۲۳ بتول مئی

امت مسلمہ کی خیر خواہی – بتول مئی ۲۰۲۳

اسلام آفاقی دین ہے رب العٰلمین نے سیدناﷺ کو رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا اور قرآن مجید فرقان حمیدھدی للعالمین ہے۔اس دین کا قرآن پاک اور اسوہ رسول صلعم کی تعلیم کا لب لباب یا خلاصہ انسانیت کی فلاح ہے اور اس فلاح کا بنیادی فلسفہ انسانیت کے لیے دعا اور نصیحت ہے۔ نصیحت کے بارے میں واضح ہے کہ’’ الدین النصیحہ‘‘ دین خیر خواہی کا دوسرا نام ہے۔ یہ خیر خواہی زمین و آسمان کے درمیان موجود ہر شے کے ساتھ ہے۔
محبت کا پیمانہ ،تعلق کا درجہ جیسا ہوگا خیر خواہی اسی قدر اپنا رنگ دکھائے گی۔ دعا اور نصیحت کرنا وہ دلی خیر خواہی ہے جس کے نتیجے میں دنیا اور آخرت کی حسنات میسر آتی ہیں.لیکن قرآن نے’’ فزکر ان نفعت الزکریٰ‘‘ کی بھی تعلیم دی ہے۔گر کوئی نصیحت مشورہ رائے یا خیر خواہی کو قبول نہ کرے یا بے رخی بے توجہی اختیار کرے تو اپنی مقدور بھر کوشش کرنے کے بعد اسے اس کے حال پہ چھوڑ دینے کی بھی تلقین ہے۔نصیحت اس کا حق ہے جو اس کی طلب رکھتا ہو۔ لیکن دعا کرنا ایسا عمل ہے جو کسی طور بھی چھوڑا نہیں جا سکتا، کوئی چاہے یا نہ چاہے پسند کرے یا نہ…

مزید پڑھیں

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے- بتول مئی ۲۰۲۳

’’سو سوری یوسف میری آنکھ ہی نہیں کھلی‘‘نمرہ نے جلدی جلدی اپنے بکھرے بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بناتے ہوئے چولھے کا برنر آن کیا۔
’’رہنے دو نمرہ تم پریشان مت ہو۔ میں نے انڈا ابال کر کھا لیا ہے اور چائے میں کالج میں پی لوں گا۔ تمہاری تمام رات حارث کی وجہ سے بے آرامی میں کٹی ہے، ابھی وہ سو رہا ہے سو تم بھی تھوڑی نیند لے لو‘‘ ۔
میں نے نمرہ کا گال تھپتھپاتے ہوئے کہا۔ مجھے کالج سے دیر ہو رہی تھی کہ ہر منگل کو میرے پہلے دو پیریڈ ہوا کرتے ہیں ۔
میری اور نمرہ کی شادی کو سات سال ہو چکے ہیں۔ چار سال کی ہانیہ اور اب تین ماہ کا حارث۔ یہ شادی محبت کی شادی ہی سمجھیے کہ کزن کی شادی پر نمرہ کو دیکھا اور دو مہینے کی چَیٹ اور ایک آدھ ملاقات کے بعد زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ لے لیا۔ ہماری اچھی گزر رہی ہے، نرم گرم حالات تو ازدواجی زندگی کے پیکج میں شامل ہیں کہ شادی گلابوں کی سیج جو ٹھہری۔ جی جناب گلابوں کے ساتھ منسلک کانٹوں کو بھی ذہن میں رکھیے کہ ایسی ہی مہکتی اور چبھتی ہوئی ہوتی ہے ازدواجی زندگی۔ میں خاصی حد…

مزید پڑھیں

عدّت – بتول مئی ۲۰۲۳

بریانی کی دیگ کھلی اور مہک کچن سے ہوتی ہوئی صحن تک پہنچی جہاں قرینہ سے بچھی دریوں پرعورتیں بیٹھی چنے پڑھ رہی تھیں ۔ دیگ کھلنے کی آواز پر جلدی جلدی چنے سمٹنے شروع ہوگئے ۔ نائلہ اور یمنیٰ نے کھانے کادسترخوان سجا دیا ۔سفید دوپٹہ سنبھالتی عورتیں دسترخوان کے گرد بیٹھ گئیں۔تھوڑی ہی دیر میں درودشریف اور فاتحہ کی آوازوں کی جگہ چمچوں ، پلیٹوں کی کھنکھناہٹ اور عورتوںکی باتیں کرنے کی آوازیں گونجنے لگیں۔
یہ شاہد صاحب کا گھر تھاجہاں وہ اپنی بیگم ساجدہ خاتون اور دو بیٹیوں نائلہ اوریمنیٰ کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ وہ پچھلے کئی برس سے فالج جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے ۔ شہر کے معروف بازار میں ان کی کپڑوں کی دکان تھی جہاں وہ اپنے دو چھوٹے بھائیوں کے ساتھ کام کرتے تھے لیکن فالج کی وجہ سے وہ کاروبار پر جانا بھی چھوڑ چکے تھے ۔ یوں سارے کاروباری معاملات ان کے بیمار ہوتے ہی بھائیوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیے ۔ سارا منافع اپنے پاس رکھ کربھائی ان کو قلیل سا ماہانہ خرچ دے دیتے جو ان کے علاج معالجہ میں ہی لگ جاتا ۔یوں گھر کی گاڑی کھینچنے کے لیے نائلہ اوریمنیٰ نے ٹیوشن پڑھانا شروع کردیا…

مزید پڑھیں

شدتیں جدائی کی- بتول مئی ۲۰۲۳

شمائل کے ابھی گریجویشن کے آخری سال کے امتحانات ہونے ہی والے تھے کہ اس کے گھر والوں کو نبیل کا رشتہ پسند آگیا ۔
نبیل کی والدہ نے کزن کی شادی میں اسے دیکھا تھا ۔ پہلی ہی نظر میں انہیں سادہ سی سر پر دوپٹہ اوڑھے دیگر لڑکیوں سے الگ تھلگ سی شمائل دل میں اتر گئی اوروہ اسی ہفتہ اپنے اکلوتے بیٹے نبیل کا پیام لے کر آن پہنچیں ۔نبیل چارٹرڈ اکائونٹنٹ تھا گھر گاڑی اچھی تنخواہ خوش شکل و خوش لباس ۔گھر میں صرف اس کی والدہ تھیں جو انتہائی سلجھی ہوئی خاتون تھیں سو چٹ منگنی پٹ بیاہ ہوگیا اور وہ نبیل کی دلہن بن کر آگئی ۔
اس کی ساس واقعی ایک مثالی ساس ثابت ہوئیں انہوں نے بیٹے کی تربیت میں صرف ماں ہی نہیں عورت کی عزت کرنا گھٹی میں ڈالا تھا ۔ نبیل کو کبھی اس نے اپنی کسی کزن کے سامنے بھی بے باکی سے بات کرتے نہیں دیکھا تھا اور وہ خود بھی اسی مزاج کی تھی۔دونوں کی جوڑی کی سارے خاندان میں دھوم مچی رہتی ۔
آہستہ آہستہ وہ ذمہ داریوں میں گھرتی گئی اوپر تلے تین بچوں کی آمد پھر گھر ۔اور اماں ،وہ تو پردیس جو جاتیں تو چھ…

مزید پڑھیں

میرے اپنے – بتول مئی ۲۰۲۳

ساحر زیرِ تعمیر بلڈنگ سے باہر نکلا تو چلچلاتی دھوپ نے استقبال کیا۔ تپتی دھوپ میں تیزی سے گزرتا ہو&ٔا گاڑی میں بیٹھا اور سکون کا سانس لیا ۔اے سی کی ٹھنڈک سے کچھ اوسان ٹھکانے آئے۔ آج رمضان المبارک کا دوسرا روزہ تھا۔ گرمی اپنے عروج پر تھی۔ وہ اپنے تعمیراتی کام کا معائنہ کرنے اپنے عملہ کو ہی بھیجتا تھا ۔البتہ گزشتہ کچھ دن سے متواتراس کی میٹنگ سائٹ پر ہی ہورہی تھی۔ آج دھوپ بھی خوب تیز تھی،اتنی سی دیر میں ہی وہ گرمی سے بےحال ہوگیا تھا۔ اس نے پانی کی بوتل کو منہ لگایا اور گاڑی اسٹارٹ کی۔ سامنے نظر پڑی تو بے اختیار ماتھے کو چھوا۔ فائل تو وہ اوپر ہی بھول آیا تھا!
اب واپس ٹھنڈی ٹھار گاڑی سے نکل کر پانچویں منزل تک جانا سوہانِ روح تھا۔رمضان کی وجہ سے کام رکا ہؤا تھا، مزدور بھی نہیں تھے۔ اس نے ارد گرد نظر دوڑائی ۔ اس کا یہ پلازہ جہاں بن رہا تھا یہ نچلے متوسط طبقے کا رہائشی علاقہ تھا۔کچھ دور ایک قدرےپرانا بنا ہؤا مکان تھا جس کے نیلے رنگ کے دروازے کے آگے چھجے تلے ایک بچہ بیٹھا کتاب پڑھ رہا تھا۔ اس نے گاڑی کا شیشہ نیچے کر کے…

مزید پڑھیں

میرا چھپر میری چھائوں – بتول مئی ۲۰۲۳

محبت کاتال میل سارے راستے ہموار کرتا چلا جاتا ہے ۔ دل و دماغ کی کوئی حجت کوئی دلیل کام نہیں آتی ۔
میں CCUکے باہر کھڑی آنسوئوں کی بارش میں بھیگ رہی ہوں۔ شاید یہ سب میری توقع کے بالکل خلاف ہؤا ۔ میں اتنی کمزور دل تو کبھی نہ تھی ۔ ہسپتال سے باہر تیز بارش ہو رہی ہے ۔ رہ رہ کر بجلی بھی کوند رہی ہے ۔ بادلوں کی گڑ گڑاہٹ نے دل کو سہما دیا ہے ۔
میں ایک یقین کے ساتھ اپنی امید کی زمین پر مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہوں ۔ وہ میرا سب کچھ ہیں ۔ میری پناہ گاہ ، میرے لیے تحفظ ۔ میرا چھپر میرا سائبان ۔ دنیا کی کڑی دھوپ میں ٹھنڈی چھائوں۔ برفیلی ہوائوں کی زد میں بھی رہ کر ہرا بھرا درخت ۔ انہوں نے میرے سارے مسائل اپنی پلکوں سے چن لیے ہیں ۔ بہادری اور اصول پسندی سے موسم کی ہر سختی گرمی کو اپنے اوپر جھیل لینے والے ۔ہر مسئلہ کو حل کرنے والا میرا محافظ ۔ ایک تناور درخت کی طرح خود دھوپ میں رہ کر سب کوتپش اور بارش سے بچانے والا انسان جو ہر لمحہ میرے دل میں رہنے کے لائق ہے سچائی…

مزید پڑھیں

حکم عدولی – بتول مئی ۲۰۲۳

جب سے پتہ چلا تھا کہ آنٹی ثریا سکاٹ لینڈ سے پاکستان آ رہی ہیں کوئی دہشت سی دہشت تھی۔
آہستہ بولا کرو، آنٹی ثریا آ رہی ہیں، چیزیں ٹھکانے پر رکھو، آنٹی ثریا بہت ڈسپلنڈ خاتون ہیں۔ یہ جوتا اندر کیوں پہن آئے… باہر اتار کر آئو، پتہ نہیں آنٹی ثریا آ رہی ہیں، وہ وقت کی بہت پابند، نفاست پسند اور نفیس مزاج کی خاتون ہیں۔ اور… اور… امی نے انگلی اٹھا کر تنبیہہ کی ان کے سامنے کوئی بدتمیزی کا مظاہرہ نہ کرنا۔ اور ہاں کھانا کھاتے ہوئے دھیان رکھنا کھانے کی آواز نہ آئے، وہ ہمارے کان مروڑ دیا کرتی تھیں جب ہم کھانا کھاتے ہوئے چپڑ چپڑ کی آواز منہ سے نکالا کرتے تھے…
رہی سہی کسر ابا پوری کر دیتے…’’زیادہ ٹر ٹر کرنے کی ضرورت نہیں ان کے سامنے… وہ فضول گفتگو تو کیا ضرورت سے زیادہ ایک لفظ بولنا یا سننا پسند نہیں کرتیں۔‘‘
چھوٹی بہن حمیرا نے جل کر کہا ’’آنٹی ثریا نہ ہوئیں گویا سربراہ مملکت ہو گئیں۔‘‘
میری ہنسی چھوٹ گئی۔ ’’او چھوٹی، عقل کی موٹی، بھلا حکمران بھی کبھی وقت کے پابند، ڈسپلنڈ ہوا کرتے ہیں؟ ایسے ہوں تو سڑکوں پر ان کے پتلے کیوں جلیں؟‘‘
آنٹی ثریا کی فلائٹ پہنچنے والی تھی، ابا…

مزید پڑھیں

عجب یہ خوش گمانی ہے – بتول مئی ۲۰۲۳

عجب یہ شاد مانی ہے
عجب یہ خوش گمانی ہے
ادھر والے کنارے سے
اُدھر والا کنارہ
خوب تر ہوگا
نہایت پر فضا ہوگا
نہایت خوش نما ہوگا
مگر اس خوش گمانی کو
مٹانے پر تُلا ہے دل
میں اس کو کیسے سمجھائوں
کہ ہیںسب ایک سے ساحل
سواچھا ہے کہ نائواورچپو
اس کنارے پرہی رہنے دوں
اداسی اور ویرانی کی لہروں کو
ادھر والے کنارے پر ہی
بہنے دوں
اُدھر والے کنارے کو
ابھی آباد رہنے دوں
دلِ ناشاد کو اپنے
گماں سے شاد رہنے دوں

مزید پڑھیں

غزل- بتول مئی ۲۰۲۳

اخلاص و محبت سا وہ پیکر نہ ملے گا
باہر سے ہے جیسا مرا اندر نہ ملے گا
حق گوئی پہ سر کاٹنا ہے کاٹ دو لیکن
تم کو مری آنکھوں میں کوئی ڈر نہ ملے گا
پا کر نہ تجھے جیتے جی مر جاؤںگا، میرا
گر تیرے مقدر سے مقدر نہ ملے گا
ہاں سرمہ لگی آنکھ سا دو رنگ کا موتی
جز اشکِ بتاں ایک بھی گوہر نہ ملے گا
یوں چاہنے والے تجھے مل جائیں گے لیکن
کوئی بھی مرے قد کے برابر نہ ملے گا
ہو جس میں پیاسوں کے لیے دریا دلی بھی
دنیا میں کوئی ایسا سمندر نہ ملے گا
جھک جائے گا ظالم جو ترے جبر سے ڈر کر
شانوں پہ مرے ایسا تجھے سر نہ ملے گا
سکہ، کوئی سونے کا نہ چاندی کا ہوں، مجھ میں
ہاں کھوٹ تجھے ذرہ برابر نہ ملے گا
ہر اک کو سبق رہ سے بھٹک جانے کا لیکن
مل جائے گا کھائے بنا ٹھوکر نہ ملےگا
وہ چاہے تو قارون سے بڑھ کر ہمیں دے دے
ورنہ کسی چوکھٹ سے بھی چوکر نہ ملے گا
واللہ حبیبؔ ہاں یہ ترے در کا بھکاری
اک تیرے سوائے کسی در پر نہ ملے گا

مزید پڑھیں

اسلام میں امانت کا تصور – بتول مئی ۲۰۲۳

بلند کردار اور اعلیٰ صفات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان صفات اور خوبیوں کا تعلق کسی خاص فرد، قوم و مذہب سے نہیں بلکہ یہ انسانیت کا خاصہ ہیں۔ خود قرآن میں ان افراد کی بھی اچھی خوبیوں کی تعریف کی گئی ہے جن کا تعلق مسلمانوں سے نہیں بلکہ ایک اور قوم سے تھا۔
’’اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے اعتماد پر مال و دولت کا ایک ڈھیر بھی دے دو تو وہ تمہارا مال تمہیں ادا کر دے گا اور کسی کا حال یہ ہے کہ اگر تم ایک دینار کے معاملے میں بھی اس پر بھروسہ کرو تو وہ ادا نہ کرے گا الا یہ کہ تم اس کے سر پر سوار ہو جائو۔‘‘ آل عمران ۷۵
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جس خوبی کی تعریف فرمائی ہے وہ امانت ہے اور جس کی مذمت فرمائی ہے وہ خیانت ہے۔ امانت ایسی صفت ہے جس سے اعلیٰ اخلاق کی صفات خود بخود پیدا ہوتی ہیں اور خیانت وہ برائی ہے جس سے کئی برائیاں وابستہ ہیں۔
امانت، معنی و مفہوم
’’امانت‘‘ عربی زبان میں کسی معاملہ میں کسی پر اعتماد کرنے کو کہتے ہیں۔ لہٰذا ہر وہ کام، چیز…

مزید پڑھیں

سیرت نبیﷺ کے حیرت انگیز واقعات – آخری حصہ- بتول مئی ۲۰۲۳

کٹا ہؤا بازو
خبیب بن اسافؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی قوم کے ایک اور آدمی کے ساتھ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہؤا۔ آپؐ کسی جنگ میں جا رہے تھے۔ ہم نے آپؐ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم بھی آپؐ کے ساتھ جنگ میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ آپؐ نے پوچھا: ’’کیا آپ مسلمان ہو گئے ہیں؟‘‘ ہم نے نفی میں جواب دیا تو آپؐ نے فرمایا:’’ہم مشرکین کے مقابلے پر مشرکین کی مدد نہیں چاہتے۔‘‘
اس پر ہم نے کہا کہ ہم اسلام قبول کرتے ہیں۔ چنانچہ آپؐ نے ہمیں جنگ میں شرکت کی اجازت دے دی۔ لڑائی کے دوران دشمن کے ایک جنگجو نے میرے کندھے پر وار کیا۔ میرا بازو کٹ گیا۔
میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہؤا۔ آپؐ نے میرے بریدہ بازو میں لعاب لگایا اور اسے سی دیا۔ میرا بازو جڑ گیا اور میں بالکل ٹھیک ہو گیا۔ پھر میں نے اس دشمن کو قتل کیا جس نے میرے اوپر وار کرکے مجھے زخمی کیا تھا۔
کھجور کے درخت کی آہ و بکا
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے حوالے سے بیان کیا کہ ایک انصاری…

مزید پڑھیں

اعجازِ قرآن – بتول مئی ۲۰۲۳

(اس جیسا کوئی کلام نہیں )
رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو معجزات عطا ہوئے ان میں سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہیں، جو وحی آسمانی پر مشتمل ہے۔ اور یہی وہ معجزہ ہے جس پر اللہ نے تحدّی کی ہے اور اعلان ِ عام کیا ہے کہ کوئی اس کی مثال پیش کرے، اور پھر قیامت تک کے لیے اس کی پیش گوئی بھی فرما دی کہ دنیا اس کی مثالیں پیش کرنے سے عاجز اور درماندہ رہے گی۔
قرآن وہ کلامِ معجز ہے جسے حضرت محمد ؐ پر تقریباً ۲۳ برس تک مختلف شذرات کی صورت میں نازل کیا گیا، جسے صحیفوں میں لکھا جاتا ہے اور جو آپؐ سے بتواتر منقول ہے۔جس کی تلاوت عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔
اعجاز کا لفظ ’’عجز‘‘ سے ماخوذ ہے جس کے معنی عدم قدرت و استطاعت کے ہیں۔ اور معجزہ کسی کام کے خارق ِ عادت ہونے کو کہتے ہیں، یعنی جس پر عام قانون کا اطلاق نہ ہوتا ہو، اور وہ ایک چیلنج ہو۔
اعجاز ِ قرآن کے معنی یہ ہیں کہ قرآن ِ کریم فصاحت، بلاغت اور بیان کے اعتبار سے ایسا اعلیٰ اور ممتازکلام ہے کہ تمام انسان اور جن مجتمع ہو کر بھی اس جیسا…

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مئی ۲۰۲۳

قارئین کرام سلام مسنون!
عیدالفطر ملک کے لیے امید افزا خبروں کے انتظار اور بری خبروں کے دھڑکے میں گزری۔ سیاسی منظرنامے پر ہنوز زبردست ڈیڈ لاک چھایا ہؤا ہے۔ انتخابات کروانے کے فیصلے پر عمل درآمد کی کوئی صورت فی الحال نظر نہیں آرہی۔بلکہ اعلیٰ عدلیہ بھی اپنے اس فیصلے کی پیروی کرنے میں ناکام ہورہی ہے۔حالانکہ جس جرأتِ رندانہ سے کام لے کر یہ فیصلہ کیا گیا تھا، اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ایک بار پھر اسی نعرہِ مستانہ کی ضرورت تھی۔اختیارات کے مناصب پر مامور افراد کے فیصلے قوموں کی تقدیر بنا یا بگاڑ جاتے ہیں۔ ایک بزدل فیصلہ قوم پرلامتناہی بدقسمتی مسلط کردیتا ہے تووہیں بے خوفی کے ساتھ کیا گیاایک جرأت مندانہ اقدام یکایک روشن مستقبل کی نوید بن جایا کرتا ہے۔سقوطِ مشرقی پاکستان کی تاریخ ان مثالوں سے بھری پڑی ہےجب سیاسی وعسکری قیادت اور عدلیہ کی سطح پرایک بھی مخلصانہ ، باضمیر، بے خوف قدم لے لیا جاتا توتاریخ کا دھارا پلٹ سکتا تھا۔ قومی مفاد کے لیے صحیح بات پرڈٹ جانا، کسی دھمکی، دباؤ یا لالچ کو خاطر میں نہ لانایقیناً بڑے دل گردے کاکام ہے مگر جو یہ کام کرجائے اس کے لیے آخرت میں تو سرخروئی اور کامیابی…

مزید پڑھیں

چہل قدمی کے فوائد – بتول مئی ۲۰۲۳

صحت کے لیے چہل قدمی کے حیرت انگیز فوائد ہیں۔ بیٹھے رہنے کے معمول کی وجہ سے طرز زندگی کی بہت سی بیماریاں جیسے ہائی بلڈ پریشر یا ہائی بلڈ شوگر ، کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ وغیرہ جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ باقاعدگی سے تیز چہل قدمی صحت کے لیے حیرت انگیز کام کر سکتی ہے۔
اگر آپ سخت ورزشیں کرنے کے قابل نہیں ہیں اور آپ کے پاس جم یا میں شامل ہونے کا وقت نہیں ہے، تو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے دن سے کچھ وقت نکالیں اور تیز چہل قدمی پر جائیں۔ پیدل چلنا ایک ہلکی، کم اثر والی ورزش ہے جسے کوئی بھی آسانی سے اختیار کر سکتا ہے۔ ناکارہ طرز زندگی کو بہت سی بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر ، ہائی بلڈ شوگر یا ذیابیطس، کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ، وغیرہ کی بنیادی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔تاہم، صرف پیدل چلنا کافی نہیں ہے، آپ کو چلنے کی رفتار کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ نیوٹریشنسٹ انجلی مکھرجی نے انسٹاگرام پر شیئر کیا۔
’’ روزانہ چند قدم ہمیں صحت مند زندگی کی طرف بہت آگے لے جا سکتے ہیں۔ چلنے کے فوائد سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن جس رفتار سے ہم چلتے ہیں اس سے…

مزید پڑھیں

محشرِ خیال – بتول مئی ۲۰۲۳

ام ریان۔لاہور
اپریل کا شمارہ رمضان کے حوالے سے گراں قدر مضامین سے سجا ہؤاموصول ہؤا۔ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم نے بجا طور پر توجہ دلائی کہ ہم رسمی روزے نہ رکھیں بلکہ خاص اور اللہ کی توفیق ہو تو خاص الخاص روزے رکھنے کی کوشش کریں ۔ ڈاکٹر ام کلثوم کی تحریر میں سلاست و روانی ہے ۔ انہوں نے رمضان کا بڑا اچھا پروگرام مرتب کر کے پیش کیا ۔ ڈاکٹرمیمونہ حمزہ نے ماہِ رمضان میں قرآن کے نزول کے پیشِ نظر قرآن کو زندگی کے دستور کے روپ میں بڑی جامعیت سے اجاگر کیا۔
حصہ نظم مختصر مگر بھرپور تھا ۔ حبیب الرحمن کی غزل کے اشعار
جہالتوں کی نحوست مجھے نگل لے گی
میں زعمِ فہم و فراست میں مارا جائوں گا
خدا پہاڑ سی دولت بھی گر مجھے دے دے
میں اور اور کی چاہت میں مارا جائوں گا
آج کے انسان کی بڑی صحیح عکاسی کر رہے ہیں ۔ شاہدہ سحر کی مترنم نظم نے سماں باندھ دیا۔
ہوائے مہربا ں چلی تو آنکھ بھی چھلک پڑی
سحر یہ اشک ہی لحد میں باعثِ قرار ہے
قانتہ رابعہ نے سوشل میڈیا دیوانوں کا بڑا عمدہ نقشہ کھینچا ہے ۔اس تحریر نے قانتہ کے ’’فالوورز‘‘ میں ضرور اضافہ کیا ہوگا۔
’’ ایک عید و ہ بھی تھی‘‘…

مزید پڑھیں

وہ دن! – بتول مئی ۲۰۲۳

اس یاد گار دن کا تذکرہ جب میں نے وقت کو اپنی مٹھی میں قید کرلیا
وقت تیزی سے گزارا روزمرہ میں منیرؔ
آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
دن مہینے سال تیزی سے گزرتے جا رہے ہیں ۔ وقت سیل رواں کی طرح بہتا چلا جا رہا ہے ۔ کبھی تو وقت انسان کے ساتھ ہوتا ہے اور کبھی انسان کو وقت کے ساتھ چلنا پڑتا ہے ۔ کبھی وہ تیز دوڑ کر آگے نکلنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کوشش میں اکثر وہ منہ کے بل گرتا ہے ۔ وقت اب دریا ہے جس کے آگے بند نہیں باندھا جا سکتا ۔ گزرے ہوئے وقت پر نگاہ دوڑائیں تو ابھی کل کی بات لگتی ہے ، کل ہم بچے تھے آج ہمارے بچے جو ان ہیں اور ہم ان کے بچوں کی خوشیاں دیکھ رہے ہیں ۔
ہزاروں سالوں سے انسان وقت کو شکست دینے کی کوشش میں مصروف ہے لیکن وہ ابھی بھی وقت سے بہت پیچھے ہے۔ وہ جتنی بھی کوشش کر لے وقت اس کے ارادوں کو پچھاڑ دیتا ہے اس کے اندازوں کو غلط ثابت کر دیتا ہے اور اسے بتاتا ہے کہ ابھی اس کام کے ہونے کا وقت نہیں آیا ۔ ہر…

مزید پڑھیں

کیاکیا دان کیا مٹی کو – بتول مئی ۲۰۲۳

میں اس چرواہے کی طرح ہوں جو اپنی بکریاں چراگاہ سے واپس لاتے ہوئے پہاڑی غزلیں گنگناتا ہو ۔ یہ یاد اس سے بھی زیادہ سہانی ہے
حاجی مرید گوٹھ خاموش کالونی کا قبرستان ہے ۔
میں حاجی نور اللہ خان کی قبر کے سرہانے کھڑا ہوں ، حاجی صاحب کے ساتھ کئی مرد و خواتین خوابیدہ ہیں ، میں چاروں طرف دیکھ رہا ہوں ، کتبے پڑھ رہا ہوں ، میری بہن کی قبر نہیں مل رہی ۔
وہ دور مجھے بھولا تو نہ تھا کہ جب جان سے عزیز زندگی سے بھر پور زندگی کی علامت کے بچھڑ جانے پر تین سال بلاناغہ میں ہر جمعہ کے دن اپنی بہن کے اس نئے گھر میں اس کے سرہانے بیٹھ جاتا تھا ، کچھ تلاوت کرتا ، پھر خاموش بیٹھ جاتا ، بہن کا حال احوال دریافت کرتا ، قبر پر نظر پڑتے ہی مصنوعی مسکراہٹ چہرے پر سجاتا اور سلام کر کے دعائیں لیتے واپس آتا ، مجھے ہمیشہ ایسا ہی لگا جیسے وہاں قبر نہیں بلکہ زندہ و تابندہ وہ ہمیشہ کی طرح آنکھوں میں زندگی بھر کے مجھے دیکھ رہی ہوتی ، مجھے تسلی دیتی ، امی ابو بہن بھائیوں کے حال احوال پوچھتی ، کچھ اپنی سناتی کچھ…

مزید پڑھیں

میری نایاب وکمیاب باجی رافت – بتول مئی ۲۰۲۳

آج صبح اخبار پڑھتے ہوئے میری نظریں ایک تصویر پرجم کر رہ گئیں۔دو ماہرین آثارِ قدیمہ اپنے ہاتھوں میں کچھ ہڈیاں تھامے ہوئے تھے جنہیں وہ بڑے فخر سے دکھا رہے تھے ۔تصویرکے نیچے تفصیل دی گئی تھی کہ ان حضرات نے فلاں علاقے سے صدیوں پرانے ڈائینو سار کی ہڈیاں ڈھونڈ نکالی ہیں۔ میںنے دل ہی دل میںانہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
’’صاحبو ! اتنی بوسیدہ اور بے جان ہڈیاں تلاش کر کے بھلا آپ نے کیا کمال کیا ہے ۔ کبھی مجھ سے پوچھا ہوتا تومیں آپکو اپنی جیتی جاگتی ، زندہ، متحرک دریافت دکھاتی ۔ ایک ایسی ہستی جس کے رہن سہن اور جس کی سوچوں اور خیالات کا تعلق قدیم زمانے سے ہے۔ جن کو دیکھ کر ہمیشہ مجھے یہ خیال آتا ہے کہ وہ غالباًکوئی انسان نما خلائی مخلوق ہیں ۔ شاید کبھی کوئی خلائی طشتری راستہ بھول کر بھٹکتی ہوئی انسانی دنیا کی طرف آنکلی اور پھر نیچے اترتی اترتی زمین پر ٹک گئی ۔اس میں سے ایک مخلوق نکل کر ہماری دنیا میں آباد ہو گئی ۔ اسی مخلوق کا نام ہے ، میری نایاب و کمیاب باجی رافت۔‘‘
میں ساتویں جماعت کی طالبہ تھی، جب میرے والد کا تبادلہ لاہور ہو گیا اور ہم…

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – قسط۸ – بتول مئی ۲۰۲۳

پون سے تفتیش جاری ہے۔زرَک روزانہ آکر اس سے گھما پھرا کر طرح طرح کے سوالات پوچھتا ہے مگر ابھی تک اسے کسی سوال کا تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ زرَک کو یقین ہے کہ وہ اپنی معصوم صورت کا فائدہ اٹھا کر بہت سارے ایسے کام کر چکی ہے جو وطن کے خلاف ہیں مگر اس کے باوجود وہ سخت بے چینی محسوس کرتا ہے۔اسے کبھی کبھی یہ خوف محسوس ہوتا ہے کہ کہیں پون کے ساتھ وہ زیادتی تو نہیں کر رہا؟ شدید خوف اور ذہنی اذیت کا شکار پون اللہ سے رابطہ بحال کرنا چاہتی ہے مگر نہیں کر پارہی۔اسے لگتا ہے کہ اس کی آزمائش اس کے اور اس کے خدا کے بیچ کھڑی ہے۔
 
آج پھر اُس پر مایوسی کادورہ پڑا ہؤا تھا ۔ بے زاری اپنی انتہا کوپہنچی ہوئی تھی ۔ بے چارگی اور اکیلے پن کا احساس تھا کہ بڑھتا ہی جا رہا تھا۔ اُسے لگر رہا تھا وہ یہاں سے کبھی نکل نہیں پائے گی، یہیںپر ختم ہوجائے گی۔
مگر کاش وہ ختم ہی ہو جاتی… ایسا بھی تو نہیں ہو رہا تھا ناں !
وہ زندگی اور موت کی کیفیت کے بیچ میں معلق تھی کوئی سہارا نہیں تھا کوئی کنارا نہیںتھا۔
تب ایک بار…

مزید پڑھیں