صبروثبات – بتول اگست ۲۰۲۱
صبر وہ وصف ہے جو انسان کو مصائب برداشت کرنے کے قابل بناتا ہے۔وہ ایسا باہمت ہو ہر مشکل کا مقابلہ کرے، نہ مصیبت کو دیکھ کر دل ہار جائے، اور نہ جزع فزع کرنے لگے، بلکہ صبر ،مصابرت اور تحمل اور برداشت سے کام لے، اور حق کو مضبوطی سے تھام لے۔امت ِ مسلمہ کو پوری دنیا کے سامنے حق کی گواہی پیش کرنے کا منصب سونپا گیا ہے، اسے دنیا میں عدل قائم کرنا ہے اور پوری انسانیت کی اصلاح کا فرض ادا کرنا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دولتِ صبر سے مالا مال ہو۔
ایمان کے دو حصّے ہیں، ایک صبر اور دوسرا شکر۔ مومن ان دونوں کا حریص رہتا ہے،اور وہ ان دونوں کو تھامے ہوئے رب کی راہوں پر چلتا ہے اور اس کی زندگی صبر و شکر کا مجموعہ بن جاتی ہے۔صبر ایسی سواری ہے جو سوار کو اوندھے منہ نہیں گراتی، اور مشکلات میں سیدھا کھڑا رکھتی ہے۔وہ ایسا لشکر ہے جو پسپا نہیں ہوتا، اور ایسا قلعہ ہے جو مضبوط ہے۔صبر کے ساتھ نصرت ملتی ہے اور کرب کے بعد فراخی میسر آتی ہے۔اور تنگی کے ساتھ آسانی ملتی ہے، زندگی کی مشکلات اور مصائب میں صابرین ہی کامیاب ہوتے…