نور جنوری ۲۰۲۱

دعاکی برکت – نور جنوری ۲۰۲۱

” اوہ! آج تو دیر ہوگئی‘‘۔وہ ہر بڑا کر اٹھ بیٹھا ۔ ”لیکن الارم کیوں نہیں بولا ؟‘‘وہ یہ سوچ کر ہی رہ گیا۔دیرہورہی تھی۔اس نے جلدی سے کمبل اُتارکر پھینکااوربرش لے کر غسل خانےمیں گھس گیا۔
’’امی جان!اسکول کاوقت ہورہا ہے۔آج الارم بھی نہیں بجااورآپ نے بھی نہیں جگایا۔“اس نے اپنی امی کی جانب دیکھتے ہوئے منہ بسور کر کہا:
’’بیٹا! میں سمجھی آپ جاگ گئے ہو‘‘۔ امی جان نے اس آگے ناشتہ رکھتے ہوئے کہا۔
حماد نے جلدی جلدی ناشتہ کیااور امی جان کو خدا حافظ کہتا ہوا اسکول کے لیے روانہ ہو گیا۔
حماد اپنی پیاری سائیکل کو تیزی سے چلاتے ہوئے اسکول جا رہا تھا۔ ُاس نے اپنی سائیکل کا نام ”صبارفتار“ رکھا ہوا تھا۔اسےاس کی رفتارپربڑانازتھا۔پچھلے سال کلاس میں اول آنے پر بابا جانی نے اسے یہ تحفہ میں دی تھی۔اچانک سامنےسے ایک کار تیز رفتاری سے اس کی جانب آئی۔وہ بوکھلااٹھا۔ کار سے بچنے کےلیے اس نے جلدی سے سائیکل کا رخ دوسری جانب موڑا لیکن بد قسمتی سے سائیکل فٹ پاتھ کے ساتھ کھڑےگھنے درخت سے جا ٹکرائی ۔ اس کے حلق سے دہشت ناک چیخ بلند ہوئی، اس کی آنکھوں کےآگےاندھرا چھا گیا اور اسے زمین گھومتی ہوئی محسوس ہوئی۔وہ اچھلتا ہوا دور جا گرا۔ حواس…

مزید پڑھیں

رم جھم لاج – نور جنوری ۲۰۲۱

ٹھیک اڑھائی بجے ابراہیم ہیڈ ماسٹر کے کمرے میں داخل ہوا ۔ اندر ہیڈ ماسٹر کے ساتھ سر قاضی، سرمرتضیٰ اور عثمان کے والد بیٹھے تھے ۔ عثمان کے والد لمبے ، چوڑے ،رعب دار شخص تھے جو اپنے غصے کی وجہ سے مشہور تھے ۔ ان کو دیکھ کرابراہیم کے پائوں تلے زمین نکل گئی ۔ اس نے خودکو سنبھالتے ہوئے کہا :
’’السلام علیکم ہیڈ ماسٹر صاحب ۔ آپ نے مجھے بلایا؟‘‘
’’ جی ہاں ! اور آپ کو اچھی طرح معلوم ہوگا کہ کیوں! میں آپ سے ایک ہی دفعہ پوچھوں گا اور مجھے صرف سچ سننا ہے ۔ ابراہیم ہارون ! کیا آپ نے وہ بوتل کھڑکی سے پھینکی تھی جو عثمان کے سر پر گری ؟‘‘ہیڈ ماسٹر صاحب نے ایک ایک لفظ پر زور دے کر کہا۔
’’ ج…ج…جی سر ! لیکن سر مجھے ہر گز علم نہ تھا کہ وہاں سے اس وقت کوئی گزر رہا ہوگا۔ سچ سر ‘‘ ابراہیم کے لبوں سے کپکپاتے ہوئے نکلا۔
’’آپ کو بوتل پھینکتے ہوئے ذرا خیال نہ آیا کہ آپ کتنی غیر ذمے دارانہ اور خطر ناک حرکت کررہے ہیں ؟ ‘‘ انہوں نے غصہ سے کہا ۔
’’ نہیں سر ! آئی ایم ویری سوری سر ! مجھے نہیں پتا…

مزید پڑھیں

ڈیزرٹ سفاری – نور جنوری ۲۰۲۱

جیپ زور سے اچھلی۔ ہمارے سر چھت سے ٹکراتے ٹکراتے بچے ۔ پھر اس نے تیزی سے ایک موڑ کاٹا اور سیدھی ایک ریت کے ٹیلے پر چڑھتی چلی گئی ۔ ہم پیچھے کی طرف جھک گئے ۔ جیپ پوری قوت سے صحرا میں دوڑ رہی تھی۔ اونچے نیچے ٹیلوں پر چڑھتی ، اترتی، لہراتی اور ہمارا دم خشک کرتی۔ دور دور تک سنہری ریت چمک رہی تھی ۔ سڑک کا نام و نشان نہیں تھا ۔ کوئی رہنمائی کرتا بورڈ یا تیر کا نشان بھی نہیں تھا ۔ جیپ کے پہیے خود ہی اپنا راستہ بنا رہے تھے۔
’’ اگر ہم راہ بھٹک گئے تو ؟‘‘ میرے ذہن میںسوال ابھرا تو میں نے گھبرا کر امی کی طرف دیکھا ۔ میرا خیال تھا کہ وہ خوف زدہ ہوں گی ، لیکن انھیں اطمینان سے بیٹھا دیکھ کر تعجب ہوا۔
’’ امی !آپ کو ڈر نہیں لگ رہا ؟‘‘ میرے خیال کو آپا نے زبان دی ۔
’’ نہیں ۔‘‘ انھوں نے بے نیازی سے جواب دیا۔
’’ تعجب ہے ۔‘‘ بھائی بھی امی کی بہادری پر حیران تھا۔
’’ اگر ہم گلگت بلتستان جانے سے پہلے یہاں آئے ہوتے تو شاید لگتا ۔ اب تویہی لگ رہا ہے جیسے جی ٹی روڈ پر ٹیکسلاسے…

مزید پڑھیں

پراسرار گٹھری – نور جنوری ۲۰۲۱

گرمیوں کی چلچلاتی دوپہر تھی، گھر میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ حیا،حرا اور حنین کو زبردستی سلانے کے بعد خود بھی وہیں ٹھنڈے فرش پر لیٹ گئی تواس کی آنکھ لگ گئی۔ ابھی سوئے نہ جانے کتنی دیر ہوئی تھی کہ ایک زوردار آواز نے خاموشی کو توڑڈالا۔ وہ گہری نیند سے ہڑبڑا کر اٹھی۔ جلدی سے چپل پیروں میں اڑس کر وہ باہر نکلی۔ صحن میں عین باورچی خانےکےسامنےپڑی چیزکودیکھ کراس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔
٭ ٭ ٭
’’اسلم! جلدی سے گھر آ جائیں، مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔‘‘ کانپتے ہاتھوں سے ریسیور کان سے لگائےحیا کی نظریں ابھی تک صحن میں جمی ہوئی تھیں۔
دھماکےنے دونوں بچوں کو بھی جگا دیا تھا جو اب ماں سے لپٹے متوحش کھڑے تھے۔
’’لیکن ہوا کیا ہےکچھ بتاؤ تو سہی۔‘‘ اسلم نے تشویش سے پوچھا۔
’’یہ میں فون پر نہیں بتا سکتی، پلیز آپ جلدی چھٹی لے کر آ جائیں۔‘‘ اس کی آواز باقاعدہ کپکپا رہی تھی۔
’’حیا! تم پریشان مت ہو۔ میں اس وقت ایک ضروری میٹنگ میں مصروف ہوں، فارغ ہوتےہی گھرآتاہوں۔تب تک تم کمرابندکرکےبیٹھی رہو۔‘‘ اسلم نے تسلی دیتے ہوئےفون بندکردیا۔
’’امی! کیا بابا نہیں آ رہے؟‘‘ حرا نے اس کے چہرہ دیکھتے ہوئے سوال کیا۔
’’نہیں بیٹا! آؤ ہم اندر بیٹھ…

مزید پڑھیں

نیا سال – نور جنوری ۲۰۲۱

نیا سال
سال نیا ہے بچو آیا
تازہ حوصلے ساتھ ہے لایا
باندھو آج سے نئے ارادے
دل میں کر لو پکے وعدے
درسِ اخوت کو پھیلائو
الفت کے تم دیپ جلائو
احسن وہ اعمال کرو تم
بچو نیک فعال بنو تم
مستقبل کو کرکے بہتر
شام و سحر خوشیوں سے پُر کر

مزید پڑھیں

پھول کی فریاد – نور جنوری ۲۰۲۱

پھول کی فریاد
پیارے بچو! مجھے نہ چھیڑو
کوئی پتی نہ ٹہنی توڑو
جب تم چمن میں آتے ہو
مجھے سے ہی جی بہلاتے ہو
مجھ سے ہے چمن کا نکھار
میں ہی تو ہوں وجۂ بہار
خوشبو سے بھری ہیں میری پتیاں
نرم و نازک پیاری پتیاں
پہلے تھا میں ایک شگوفہ
بن کر پھول بنا اِک تحفہ
مجھ سے موسم کی بہار
کر لو بچو مجھ سے پیار
میں ہوں تمھارا پیارا پھول
توڑ نے کی نہ کرنا بھول

مزید پڑھیں

میری پریاں – نور جنوری ۲۰۲۱

میری پریاں
اک دن مجھ کو پری ملی
کلیوں سی وہ کھِلی کھلی
نٹ کھٹ کرتی اس کی ادا
چہرہ پھول سا کھلا کھلا

مجھ کو پریوں کی رانی لگے
ملنے سے اس کے بھاگ جگے

رب سے مانگوں اس کی خوشی
چہکے باغ میںجیسے کلی

وہ ہے میرے دل کی جان
ثوائبہ میرے گھر کی شان

رحمتِ رب کا اشارہ ہے
آنکھ کی ٹھنڈک سارہ ہے

خوشی سے آنگن بھرا مرا
ساقیؔ پر ہوا کرم ترا

مزید پڑھیں

ریڈیو نورستان – نور جنوری ۲۰۲۱

ٹک۔ٹک۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹربینڈ ۷۸۶پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت و ترجمہ کی سعادت حاصل کررہے ہیں ۔قاری عبدالرحمن۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا وَیَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃ ِوَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرِحِسَاب۔
ترجمہ :جن لوگوں نے کفرکیا ، ان کے لیے دنیا کی زندگی سجا دی گئی ہے اوروہ ان لوگوں سے مذاق کرتے ہیں جوایمان لائے ہیں اورجو متقی ہیں ، وہ قیامت کے دن ان سے بلند مرتبہ ہوں گے اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے ۔(البقرۃ۲۱۲)
٭…٭…٭
یہ ریڈیونورستان ہے ۔ اب آپ عبد اللہ سے احادیث مبارکہ سنیے۔
٭ حضرت ابوالدرداؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے مجھ سے فرمایا کہ تو سبحان اللہ اورالحمد اللہ اورلا الٰہ الا اللہ اوراللہ اکبرکو پڑھنا اپنے اوپرلازم کر لے ۔یہ کلمات گناہوں کو اس طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح درخت اپنے (پرانے ) پتے جھاڑ تا ہے۔( ابن ماجہ)
٭ حضرت عبد اللہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگتے رہو کیوں…

مزید پڑھیں

ایموجی – نور جنوری ۲۰۲۱

”میرے تایا بہت بیمار ہیں پلیز پلیز ان کے لیے دعا کریں اللّہ ان کے لیے آسانیاں کریں‘‘۔
”کیا ہے یہ سب ؟“امی نےارم کےموبائل پرآنےوالےمیسج کودیکھتےہوئےکہا۔” اسے پڑھ کر تو دعا کرنے کے بجائے ہنسی آنے لگتی ہے ،مذاق محسوس ہوتا ہے ،بھلا ایسا ہوسکتا ہے کہ کوئی اتنا پریشان ہو اور ان الٹی سیدھی ایموجیز کے ساتھ دعا مانگنے کو کہے۔“
’’امی لوگ بہت پریشان ہوتے ہیں جبھی تو دعا کرنے کو کہتے ہیں۔ ‘‘
ارم نے فیس بک کا دفاع کرتے ہوئے کہا۔
’’میرے ماموں جان کا انتقال ہو گیا ہے۔ اچانک دل کا دورہ پڑا اور جان کی بازی ہار گئے۔‘‘
امی نےایک اورمیسج پڑھا۔پھرارم سےدریافت کیا۔
’’ اچھا! فرض کرو کہ تمہارا کوئی قریبی بیمار ہو تو تم کیا فیس بک کھول کر اسٹیٹس ڈالنے بیٹھ جاؤ گی ،؟ اتنی پھول پتیوں اور ایموجیز کے ساتھ سب سے دعا مانگنے کے میسج کرنے لگو گی یا اس پریشانی میں تم کو یہ خیال آئے گا کہ صرف اور صرف اللّہ پاک سے مدد مانگو ؟‘‘
’’ اوہو امی ، ہم ہر جگہ خود کو کیوں رکھ کر سوچیں ، بھئ کسی نے کہا ہے کہ دعا کرلو تو بس ہم آمین لکھ کر آگے بڑھ گئے ،کیا پتا کس کی دعا قبول…

مزید پڑھیں

میری کہانی – نور جنوری ۲۰۲۱

’’بیٹا ! یہ جنگل کا بادشاہ شیر ہے۔‘‘میں نے یہ آواز سن کر اپنا سر اوپر اٹھایا۔ میرے سامنے ایک آدمی اپنے دو بچوں کے ساتھ کھڑا تھا۔ بچوں کی آنکھوں میں تجسس اور چہروں پر دبا دبا جوش تھا۔ وہ آدمی ان سے میرا تعارف کر وا رہا تھا۔ اس کی بات سن کر میں مسکرا دیا۔ میں نے تو ساری عمر چڑیا گھر کے اس پنجرے میں گزاری تھی۔
’’یہ بہت طاقتور اور دلیر جانور ہے۔‘‘ اس آدمی نے میری مزید تعریف کی۔ بچے مجھے قریب سے دیکھنا چاہتے تھے۔ بڑی مشکل سے میں اپنے قدموں پر کھڑا ہوا۔ بھوک سے برا حال تھا۔ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے میں جالی کے قریب گیا۔ بچوں نے خوشی سے تالیاں بجائیں۔ ان کو خوش دیکھ کر میں بھی خوش ہوگیا۔ بچے تھوڑی دیر وہاں رکے اور آگے بڑھ گئے۔ ان کے جانے کے بعد میں بھی بیٹھ گیا۔ زیادہ دیر کھڑے رہنے کی طاقت مجھ میں نہ تھی۔
آپ لوگ شاید اس طرح میری بات نہ سمجھ پائیں۔ میں آپ کو اپنی مکمل کہانی سناتا ہوں۔ میں افریقہ کے ایک گھنے جنگل میں پیدا ہوا تھا۔ میرے ابو جنگل کے بادشاہ تھے۔ ان کا رعب و دبدبہ پورے جنگل پر تھا۔ میں…

مزید پڑھیں

بچے ہمارے عہد کے – نور جنوری ۲۰۲۱

کرونا لاک ڈائون جہاں بہت کچھ لے کر گیا ، وہاں بہت کچھ سیکھا بھی گیا۔ لاک ڈائون کی وجہ سے سب کچھ بند ہو گیا لیکن ایک چیز جو چل رہی تھی وہ NET،اور اس کی وجہ سے سب ایک دوسرے سے وابستہ رہے اور بہت کچھ سیکھنے سکھانے کے ساتھ الحمد للہ قرآن کی تعلیم سے اور زیادہ جڑ گئے اورفراغت کے ان اوقات میں قرآن کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔
مجھے ہمیشہ یہ خیال رہا ہے کہ ہم جو کچھ بچوں کو سکھانا چاہتے ہیں وہ باتوں سے نہیں عمل سے سکھانا ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بہترین موقع دیا کہ اپنے نواسے محمد عالیان کو جوماشاء اللہ بہت ذہین ہے ،( ویسے توسارے بچے ہی ذہین ہوتے ہیں لیکن جب اس سے 24گھنٹے کا ساتھ رہا تو اندازہ ہوا)، کچھ سکھا سکوں۔ جب میں موبائل پرقرآن پڑھا رہی ہوتی سیکھ، اور سیکھا رہی ہوتی تو عالیان بہت دھیان سے سنتا اس نے علم کے اضافے کی اورمجلس کے کفارے کی دعا سن سن کر یاد کرلی ۔ میں بہت محتاط ہو گئی تھی کہ جو میں کہتی ہوں ، میرا عمل بھی اُس کے مطابق ہونا چاہیے ۔لیکن ظاہر ہے انسان ہونے کے ناطے بھولنے کی…

مزید پڑھیں

بکری کا بچہ – نور جنوری ۲۰۲۱

بکری کا بچہ
بکری کا بچہ گول مٹول
پیٹ اس کا جیسے ہو ڈھول
ٹکر ٹکر دیکھے ہے سب کو
گھما کے آنکھیں گول گول
اچھلے کودے ایسے جیسے
ربڑ کی ہو تی ہےکوئی بال
میں میں میں میں کرتا جائے
بولے میٹھے میٹھے بول
پاس چلا آئے گا شاکرؔ
جلدی سے تُو بانہیں کھول
بکری کا بچہ گول مٹول
پیٹ اس کا جیسے ہوڈھول

مزید پڑھیں

نہیں نہانا – نور جنوری ۲۰۲۱

’’تبریز! میں کہتی ہوں کہ رُکو!‘‘امی جان نے تیکھے لہجےمیں گیٹ کی طرف بھاگتےہوئے تبریز میاں کوپکارا۔
’’نہیں نہاؤں گا،نہیں نہاؤں گا!!!‘‘تبریز میاں نےزورسے کہااورگیٹ پار کرکےیہ جاوہ جا۔امی جان پیچھےسےپکارتی رہ گئیں اورتبریزمیاں میدان کی طرف بھاگ گئے۔
دراصل تبریز میاں کئی دن سے نہائے نہیں تھے۔ سردیوں کے دن تھے،اور سردی میں نہانے سے تو اُنہیں بہت ڈر لگتا تھا۔امی جان جب بھی نہانےکو کہتیں تو وہ کوئی نہ کوئی بہانا بنادیتے،اگر بہانہ کام نہ آتا تو بھاگ جاتے، مگر جسم پر پانی بہانا گوارا نہ کرتے۔
’’چھی! کتنی گندی بدبو اُٹھ رہی ہے تمہارے جسم سے! ‘‘ہاشم نے ناک سکوڑتے ہوئے کہا۔
’’اور تمہارے بالوں میں خشکی بھی بہت ہے۔ نہاتے نہیں ہو کیا؟ ‘‘عبداللہ نے کہا۔
تبریز میاں شرمندہ سے ہوگئے۔
وہ گھر سے بھاگ کرکھیل کے میدان میں آ گئے تھے، جہاں ان کے دوست کرکٹ کھیلنے کے بعد ایک جگہ بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے۔
’’نہیں، کون سردی میں نہائے!‘‘تبریز میاں نے یوں کپکپا کر کہا، جیسے ان پر ٹھنڈے پانی کی پوری بالٹی ڈال دی گئی ہو۔
’’اچھا۔ اتنے ڈرپوک ہو کہ پانی سے ڈرتے ہو۔ ہاہاہا! ‘‘شاہ میر ہنسنے لگا۔
’’کتنے دنوں سے نہیں نہائے تم؟ ‘‘ عبیر نے پوچھا۔
’’شاید……شایدایک ماہ سے! ‘‘تبریز میاں نےکچھ خجل ہوکر کہا۔
’’ارےےے! ایک ماہ سے!!!‘‘سب…

مزید پڑھیں

آپ نے پوچھا – نور جنوری ۲۰۲۱

چوہدری قمر جہاں ۔ ملتان
س: کہتے ہیں کہ ہاتھ میں کھجلی ہو تو دولت آتی ہے ۔ لیکن اگر پائوں میں کھجلی ہو تو ؟
ج: اُسے کھجا لینا چاہیے۔
٭…٭…٭
احمد ابراہیم ۔ ملتان
س: کیا خواب تعبیر پاتے ہیں ؟
ج: خواب اور تعبیر کے درمیان جو فاصلہ ہے ، اُسے قوت عمل کہتے ہیں ۔ اگر یہ آپ میں موجود ہے تویقین جانیے آپ کا ہر خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
٭…٭…٭
سلمان یوسف سمیجہ ۔ علی پور
س: فارعہ آپی، لوگ ہمیں خوش کیوںنہیںدیکھ سکتے ؟ اور خود کیوںکسی حال میں خوش نہیں رہ سکتے ؟
ج:حسد کی بیماری کی وجہ سے ہمیں خوش نہیں دیکھ سکتے اور نا شکری کا مرض خود انھیں خوش نہیں ہونے دیتا۔ لیکن اپنے آپ کو بھی چیک کر لینا چاہیے کہیں ہم بھی تو اس مرض میںمبتلا نہیں ؟
٭…٭…٭
سعدیہ آفتاب۔ کراچی
س: جلدی سے اس پہیلی کاجواب دیں ۔ ایک گدھا دیوار کی طرف منہ کیے ہنستا جا رہا تھا ۔ کیوں؟
ج: اس لیے کہ وہ گدھا تھا۔
٭…٭…٭
ام عمارہ ۔ اسلام آباد
س: امتحان میں بچوں کے فیل ہونے کی کیا وجہ ہوتی ہے ۔ پڑھائی میں دلچسپی نہ لینا یا…؟
ج: کوئی بھی ہو سکتی ہے۔کبھی کبھی تو معصومیت بھی وجہ بن جاتی ہے ۔
’’ باپ نے پوچھا ۔’’ تمھارا آج…

مزید پڑھیں

آپ کا خط ملا – نور جنوری ۲۰۲۱

جناب ایڈیٹر صاحبہ،ماہنامہ ، نور ۔السلام علیکم
مارچ کا ماہنامہ نور مل گیا ہے ۔ رسالہ کو دیکھ کردل خوش ہو گیا ۔ انتظار کی ساری کوفت ختم ہو گئی ۔ یہ رسالہ اتنا زیادہ طویل نہ تھا کہ پڑھنے میں بوریت محسوس ہوتی یا کوئی دشواری پیش آتی ۔ یہ رسالہ بہت مختصر اورجامع تھا ۔ جیسے پڑھتے وقت دلچسپی پیدا ہوتی رہی۔ اس میں مختلف کہانیا ں، نظمیں موجود تھیں۔ جس میں بڑوں اور بچوں کے لیے سبق آموز کہانیاں موجود تھیں جس کو پڑھ کر ہم سبق حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ رسالہ مجھے بے حد پسند آیا ۔ اس کی ابتدا اللہ کے نام اور اس کی تعریف سے ہوئی ۔ نظم ’’حمد ‘‘ میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اگر کوئی غم یا مصیبت ہو تو مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ صبر سے کام لینا چاہیے کیونکہ ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی حکمت شامل ہوتی ہے ۔
اس کے بعد ایک اور مضمون جو اس میں موجود ہے وہ ام حبیبہ کا تحریر کردہ ہے ۔ اس مضمون کا عنوان اللہ کے پسندیدہ لوگ ہے ۔ اس مضمون میں اللہ تعالیٰ کے…

مزید پڑھیں

فہرست – نور جنوری ۲۰۲۱

فہرست
 

اللہ کے نام سے
آپ کی باجی

حمد(نظم)۔
شاہدہ سحر

سراجاً منیر
طس

روشنی کاسفر
نزہت وسیم

(بچو سنو اک کہانی(نظم
 امان اللہ نیّر شوکت

عمر پر کیا گزری(ناول)
حمیرا بنت فرید

دعا کی برکت
ثوبیہ رانی

ایموجی
مریم شہزاد

(میٹھا سیب(نظم
انصار احمد

(رم جھم لاج(ناول
مدیحہ نورانی

ڈیزرٹ سفاری
ریان سہیل

نیا سال/جاڑا(نظم)
قمر جہاں علی پوری

پراسرار گٹھری
روبینہ بنت عبد القدیر

میری کہانی
محسن حیات

بچے ہمارے عہد کے
شہزادی پھول بانو

پھول کی فریاد( نظم)
غلام زادہ نعمان

نہیں نہانا
سلمان یوسف سمیجہ

میری پریاں(نظم)
عائشہ ساقی

ریڈیونورستان
ذروہ احسن

بکری کا بچہ(نظم)
محمد رمضان شاکر

آپ نے پوچھا
فارعہ

کھلتی کلیاں
نوری ساتھی

آپ کا خط ملا
حبیبہ عارفین

مزید پڑھیں

عمر پر کیا گزری – نور جنوری ۲۰۲۱

رابعہ سے ملاقات اور بات چیت کے کئی دنوں بعد تک نینا اُداس اور بے چین رہی۔ وہ سوچتی تھی کہ جو کچھ اس نے کیا ہے وہ شاید اس کے دوستوں کے حق میں بہتر نہ ہو ۔ وہ کبھی بالکل چُپ ہو جاتی ، کبھی بے تحاشہ ہنسنے لگتی ۔ اس ذہنی دبائو نے اس کی صحت پر بھی اثر ڈالا تھا ۔ وہ بہت کمزور اوربیمار نظر آنے لگی تھی ۔ بلو سائیں کی عقابی نگاہوں نے نینا میں آنے والی تبدیلی بھانپ لگی تھی ۔
اتوار کی رات بلوسائیں اور فہیم بیٹھے گفتگو کر رہے تھے کہ نینا تیار ہو کر باہر جانے کے لیے نکلی۔
’’ کہا جارہی ہو؟‘‘ بلو چیخا۔
’’ مجھے نہیں معلوم۔‘‘ نینا نے جواب دیا۔
’’ تو مجھے معلوم ہے ۔تم کہیں نہیں جا رہی ، بیٹھ جائو۔‘‘ بلونے اسے زبردستی کرستی پر بٹھاتے ہوئے کہا۔
’’ مجھے جانا ہے بلو۔ پلیز مجھے جانے دو،۔‘‘ نینا نے التجا کی۔
بلو سائیں ایک دم طیش میں آگیا ۔وہ اسے کھینچتا ہوادوسرے کمرے میںلے گیا ۔ نینا نے مزاحمت کی ۔ اسی وقت گھنٹے نے بارہ بجائے ۔ آدھی رات ہو چکی تھی۔اب باہر جانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا ۔وہ تھک کر بیٹھ گئی۔ بلو اس پر چیخ…

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نور جنوری ۲۰۲۱

آج عید ہے
زینب منیب
’’ مغیرہ اُٹھو آج عید ہے ۔ عید کی نماز پڑھنے جانا ہے۔نہا کرتیار ہو جائو۔‘‘ امی نے مغیرہ کو اٹھاتے ہوئے کہا ۔مغیرہ اٹھا اور نہا کرتیار ہوگیا۔
مغیرہ نے کہا :’’امی کیا میں کچھ کھا سکتا ہوں؟‘‘امی نے کہا : عید الاضحی کی صبح کچھ نہیں کھاتے۔پہلے نماز پڑھتے ہیں۔ پھرقربانی کرتےہیں پھرقربانی کے گوشت سے کھاتے ہیں۔ یہ حضرت محمد ؐ کی سنت ہے ۔ ہالہ نے پوچھا :امی جان اگرکسی سے بھوک برداشت نا ہو تووہ کھا سکتا ہے ؟
امی جان نے کہا : ’’جی ہاں ، جس سے بھوک برداشت نہیں ہوتی ، وہ کھا سکتا ہے ۔‘‘
اُس کے بعد سب بچے اپنے بڑوں کے ساتھ عید کی نماز پڑھنے گئے ۔نماز کے بعد مردوں نے بکرا ذبح کیا اورعورتوں نے کھانا بنایا۔ سب نے کھانا کھایا۔
ہالہ نے کہا: ہم اپنے رشتہ داروں اور ضرورت مند لوگوں کوگوشت کیوں دیتے ہیں ؟
ابو نے کہا : اس لیے کہ یہ حضرت محمدؐ کی سنت ہے ۔
مغیرہ نے کہا : قربانی کرنا کس کی سنت ہے ؟
امی جان: قربانی کرنا حضرت ابراہیم ؑ کی سنت ہے ۔
ہالہ نے کہا : آج اسلامی تاریخ کیا ہے ؟
مغیرہ نے کہا : آج دس ذوالحجہ ہے ۔
ابونے کہا…

مزید پڑھیں

اللہ کے نام سے – نور جنوری ۲۰۲۱

پیارے نوری ساتھیو!
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔
ۓنئے عیسوی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ سردی کی شدت ہے۔ پہاڑوں نے برف کا لبادہ اوڑھ لیا ہے ۔ دنیا اجلی اجلی لگ رہی ہے۔ دل چاہتا ہے کہ یہ اجلا پن ہمیشہ برقرار رہے۔ اس اجلے پن کو اس پاکیزگی کو ہم ہی یا تو برقرار رکھیں گے یا میلا کر دیں گے کیوں کہ اس دنیا کو صاف ستھرااور خوب صورت بنانے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے جو اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ کسی نے کیا خوب نصیحت کی ہے کہ جب تم کسی جگہ کو چھوڑ کر جائو تو اسے پہلے سے زیادہ صاف ہونا چاہیے۔مگر ہم اس دنیا کو دو طرح سے میلا کر رہے ہیں۔ ایک تو آلودگی پھیلا کر جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پھول کملا گئے ہیں اور سبزہ خاک ہو رہا ٕہے ، جنگلی اور آبی حیات مر رہی ہے، نت نئی وبائیں اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ خوش و خرم، صحت مند افراد کے چمکتے ہوئےچہروں کی جگہ زرد رو، خستہ تن، مردہ دل اور مایوس افراد آلام زندگی کا نوحہ پڑھتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دوسرے اپنے رویوں کی بد صورتی سے۔ ہم نے وہ تمام اخلاق…

مزید پڑھیں

حمد – نور جنوری ۲۰۲۱

حمد
کتنا حسیں اس نے انساں بنایا
فرشتوںسے سجدہ بھی اس نے کرایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
بھٹکے ہوئوں کو ہے رستہ دکھایا
دوزخ میں گرنے سے ہم کو بچایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
رہِ زندگی میں ہدایت عطا کی
محمدؐ کی صورت شفاعت عطا کی
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
فہم دین و دنیا کا اُس نے دیا ہے
عمل کا بھی سامان اُس نے کیا ہے
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
ہوا میں پرندوں کو اُڑنا سکھایا
ترانۂ حمد مل کر ان سب نے گایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے

مزید پڑھیں

روشنی کاسفر – نور جنوری ۲۰۲۱

سکپ کا ایک دوست سٹریٹ پریسٹ تھا۔ یعنی سڑک کا پادری۔ وہ ایک بہت بڑی صلیب اٹھائے گلیوں میں پھرتا، جب کوئی اس کی طرف متوجہ ہوتا یا بات چیت کرتا تو موقع پاتے ہی اسے ایک چھوٹی سی بائبل پڑھنے کے لیے دے دیتا۔ ایک دن سکپ محمد المصری کو عیسائیت کی دعوت دینے کے سلسلے میں مشورہ لینے کے لیے اس سے ملنے چلا گیا۔
”میرا ایک مصری مسلم دوست ہے۔“ ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ دوست نے غصےسے گھورتے ہوئے پوچھا: ”مسلم؟ تم اس سے کیوں ملے،اس سے دور رہو۔“
سکپ نے جواب دیا: ”وہ بہت اچھا اور نفیس آدمی ہے۔“
دوست بھاری آواز میں بولا: ”اس کی کتاب ہرگز نہ پڑھنا۔“
”کون سی کتاب؟“ سکپ نے تعجب سے پوچھا۔
”کووران۔“ دوست نے انگریزی لہجے میں قرآن مجید کا نام لیا۔
سکپ نے ابھی تک ایسی کوئی کتاب احمد کے پاس نہ دیکھی تھی، نا ہی اس کا ذکر سنا تھا۔ خیر مجھے اس سے کیا۔ یہ سوچ کر وہ دوسری باتوں میں مشغول ہوگیا۔
٭ ٭ ٭
ایک دن محمد المصری معمول سے کچھ وزنی کتاب اٹھائے سٹور میں داخل ہوا اور سکپ سے پوچھا: ”یہ ہماری مقدس کتاب قرآن مجید ہے۔ کیا میں اسے پڑھنے کے لیے سٹور میں ایک…

مزید پڑھیں

سراجاً منیر – نور جنوری ۲۰۲۱

حضرت محمد ؐ سید المرسلین ، رحمتہ اللعالمین خاتم النبین کی حیات طیبہ ، شریعتِ اسلامی کا اہم ماخذ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان کی زندگی کے لیے واجب التقلید نمونہ ہے ۔ اس سے جہاں شریعت کے احکام و ہدایات ملتی ہیں ، وہاںاسلامی زندگی کا ایک مثالی نمونہ بھی نظر آتا ہے ۔ اس حیاتِ مبارکہ کو پڑھ کر اور سن کر ، مسلمان کا دل و دماغ جو اخذ کرتا ہے، اُس سے اس کی دنیا بھی بنتی ہے اور دین بھی ۔
حضورؐ کا مقام بہ حیثیت نبی بہت اونچا ہے کہ آپؐ امام الانبیا ہیں ۔ لیکن اسی کے ساتھ بہ حیثیت انسان آپ اخلاق، روا داری ، ہمدردی ، تواضع، مہمانداری ، غربا پروری، غرض تمام انسانی خوبیوں کا اعلیٰ پیکر تھے ۔ ارشادِ ربانی ہے۔ لَقدَ کَانَ لکم فیِ رَسولِ اللہ اُسوۃ حَسنَۃ۔(تمھارے لیے نبی کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے ۔)
آپ ؐ عظیم معلم تھے ۔ مُقنن تھے ۔ مدبر تھے ۔بہترین فرماںروا تھے ۔ دیانت دار تاجر ۔ غم گسار ساتھی تھے۔ مہر بان شوہر اور پر شفقت باپ تھے ۔ غرض زندگی کے ہر شعبہ میں آپ ؐ کی شخصیت کے نقوش جگمگا رہے ہیں۔
حق وہی ہے جو آپ ؐ…

مزید پڑھیں

بچو سنو اک کہانی(نظم) – نور جنوری ۲۰۲۱

بچو سنو اِک کہانی
بچو سنو تم مجھ سے اچھی سی اِک کہانی
تم نے سنی نہ ہو گی ایسی کبھی کہانی
لڑکا حمید ہے اِک معصوم و سیدھا سادا
تم کو سُنا رہا ہوں اُس کی ہی میں کہانی
پڑھتا ہے آج کل وہ گائوں کے مدرسے میں
چھوٹی سی جان ہے وہ، لیکن بڑی سیانی
ہے شوق اُس کو لکھنے ، پڑھنے کا خوب زیادہ
بنتی ہے روز جیسے اِک نت نئی کہانی
مجید نامی لڑکا اُس کا ہے بھائی چھوٹا
اب تم کو میں سنائوں اس کی کوئی کہانی
پڑھنے کا شوق ہے نہ لکھنے کی خواہش اس کو
کیا تم کرو گے سُن کے ایسی بُری کہانی
تصویرِ زندگی میں پھیکے سے رنگ بھر کر
برباد کر رہا ہے اچھی بھلی جوانیا
کاموں میں ایسے پڑ کر کیا ہوگا اُس کو حاصل
ایسے تماش بینوں کی کب چلی کہانی

لیکن ملی ہے جس کو تعلیم کی یہ دولت
دُنیا میں سب سے اونچی اس کی بنی کہانی

اب یہ بتائو بچو! کیا رائے ہے تمہاری
دونوں میں تم کو کس کی اچھی لگی کہانی

مزید پڑھیں