نور اپریل ۲۰۲۱

اللہ کے نام سے – نور اپریل ۲۰۲۱

نوری ساتھیو!
السلام علیکم۔
جب بچپن میں ہم حساب سیکھنا شروع کرتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے جمع کا قاعدہ سکھایا جاتا ہے کیوں کہ یہ سب سے آسان ہوتا ہے ۔2+2=4 سے شروع کر کے ہم ہزاروں ، لاکھوں اور کروڑوں جمع کرنا سیکھ جاتے ہیں ۔ رفتہ رفتہ ہم سارے قاعدے اور کلیہ سیکھ جاتے ہیں ۔ حساب کا ایک دلچسپ قاعدہ یہ ہے کہ آپ ہزاروں ، لاکھوں ، کروڑوں جمع کریں اور پھر حاصل جمع کو صفر سے ضرب دیں تو سب کچھ صفر ہو جاتا ہے ۔
زندگی میں بھی ہم اسی طرح چیزیں جمع کر رہے ہوتے ہیں ۔ پیسہ ، گھر ، گاڑی، ایک اور گھر ، ایک اور گاڑی، سونا ، موتی، دولت ، عزت ، شہرت کہ اچانک ایک دن موت کا فرشتہ آ پہنچتا ہے اور جیسے سب کچھ صفر سے ضرب کھا جاتا ہے۔ اور اگر کہیں یہ سب کچھ سود ، رشوت ، ذخیرہ اندوزی ، دھوکا دہی یا اور کسی غلط طریقہ سے حاصل کیا ہوا ہو تو میزان منفی میں چلا جاتا ہے ۔ کیسا خسارے کا سودا ہے !
اللہ رحیم و کریم نے ہمیں ایک موقع دیا ہے کہ ہم اپنی غلطیوں ، کوتاہیوںکو مٹا سکیں اور…

مزید پڑھیں

حمد ِ باری تعالیٰے – نور اپریل ۲۰۲۱

حمد ِ باری تعالیٰ
ہیں نور کے شرارے
شمس و قمر ستارے
تیرے حسیں نظارے
چلتا یہ کارواں ہے
تجھ سا کوئی کہاں ہے
چلتی ہوئی ہوائیں
نغمے ترے ہی گائیں
دنیا کو یہ بتائیں
تو مالکِ جہاں ہے
تجھ سا کوئی کہاں ہے
دنیا کا آنا جانا
ہے سلسلہ پرانا
یہ نہ کسی نے جانا
اپنا تو راز داں ہے
تجھ سا کوئی کہاں ہے

مزید پڑھیں

بدلتاآسماں – نور اپریل ۲۰۲۱

ستمبر1947 کی ایک سرد رات تھی ، میں اپنے خیمے میں لیٹا ہوا تھا ۔ ہم چند لا وارث بچے تھے جن کے ماں باپ آزادی کے سفر میں کھو گئے تھے۔ ہمیں مختلف قافلوں کے ساتھ شامل کر کے یہاں تک لایا گیا تھا۔
کیمپ میں بہت سے لوگ تھے جو سرحد پار سے لٹے پٹے آئے تھے۔ ان لٹے پٹے خاندانوں میں بڑے بڑے زمیندار ،سرمایہ دار اور کاروباری لوگ بھی شامل تھے ۔ محلوں کے مکین جھونپڑیوں میں زندگی گزار رہے تھے ۔ سونے کا نوالہ کھانے والے مٹی کے پیالے ہاتھوںمیں پکڑ کر قطاروںمیں کھڑے تھے ۔سب لوگ اتنی اذیتیں اور تکلیفیں اس لیے برداشت کر رہے تھے کہ ان کا اپنا وطن پاکستان بن چکا تھا۔
کچھ دنوں بعدوالٹن کیمپ میں موجود سبھی لوگوں کو مختلف علاقوں میںبھیج دیا گیا ۔زیادہ مسئلہ ہم لاوارث بچوں کا تھا ۔کیمپ میں موجود لوگوں کے حالات ایسے نہ تھے کہ وہ ہم لا وارث بچوں کو گود لیتے ۔بڑی سوچ بچار کے بعد ہم سب لا وارث بچوں کوبے اولاد جوڑوںمیں تقسیم کر دیا گیا ۔ میں جس گھر میں آیا وہ لوگ گائوں چھوڑ کرشہر میں آباد ہوئے تھے۔دونوں میاں بیوی بے اولاد تھے اور ادھیڑ عمری کو پہنچ…

مزید پڑھیں

جامع مسجد شیخ زاید – نور اپریل ۲۰۲۱

گاڑی فراٹے بھرتی ابو ظہبی کی طرف رواں دواں تھی ۔پھوپھا جان ہمیں جامع مسجد شیخ زاید کی چیدہ چیدہ خصوصیات بتا رہے تھے۔’’ یہ مسجد دنیا کی دس بڑی مساجد میں سے ایک ہے۔متحدہ عرب امارات کی یہ سب سے بڑی مسجد ہے ۔ یہ 1996ء میں بننا شروع ہوئی تھی اور 2007 میں تکمیل کوپہنچی ۔دنیا کے مختلف ممالک سے منگوائے گئے سفید سنگ مر مر کی بنی یہ مسجد دور سے ایک چمکتا ہوا موتی معلوم ہوتی ہے ۔ اس پر دو ملین درہم لاگت آئی ہے ۔اس میں تقریباً اکتالیس ہزارنمازیوں کی گنجائش ہے۔‘‘
مسجد دیکھنے کا ہمارا اشتیاق بڑھتا جا رہا تھا ۔ تقریباً ڈیڑھ دو گھنٹے کے سفر کے بعد ہم مسجد کی پارکنگ میں رُکے ۔ بہت بڑی پارکنگ میں بے شمارگاڑیاں اوربسیں کھڑی تھیں ۔ نماز کی ادائیگی کے لیے آنے والوں کے علاوہ سیاح بھی اس خوب صورت مسجد کو دیکھنے جوق در جوق آتے ہیں۔
ہم مسجد کی طرف بڑھے۔ راستے میں جگہ جگہ پھولوں کی قطعات اور فوارے لگے تھے ۔ مسجد کے ڈھیر سارے گنبدوں کی طرف اشارہ کر کے بابا نے کہا ’’ انھیں دیکھ کر تو ترکی کی مساجد یاد آتی ہیں ۔‘‘
’’ اوریہ محرابیں مسجد قرطبہ کی…

مزید پڑھیں

بینگو میاں – نور اپریل ۲۰۲۱

بی گوبھی کے گھر کافی چہل پہل تھی کیوں کہ اُن کے دوست جاپان سے آ رہے تھے۔ بی گوبھی نے تمام سبزیوں کو اپنے گھر دعوت دے رکھی تھی تاکہ اُن کے نئے دوست کو خوش آمدید کہا جا سکے۔ تمام سبزیاں نہا دھو کر گوبھی بی کے گھر آ چکی تھیں اور ایک دوسرے کا حال چال پوچھ رہی تھیں۔
’’بھنڈی بی! کیا راز ہے تمھاری سمارٹ نیس کا؟‘‘
بینگن کے چھوٹے بیٹے بینگو میاں نے بھنڈی کو ایک کرسی پر براجمان جوس پیتے دیکھا تو اس کے قریب چلے آئے۔
’’اللہ کا شکر ہے کہ میں ہمیشہ سے ایسی ہی ہوں۔‘‘بھنڈی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔
’’پھر بھی۔‘‘بینگو میاں نےکریدا۔
’’بینگو میاں! میں گرمیوں کی پیداوار ہوں اس لیے روز نہانا میری عادت ہے، ہو سکتا ہے یہی میری صحت کا راز ہو۔‘‘
بھنڈی نے ایک ادا سے ہاتھ میں پکڑا ہوا گلاس میز پر رکھا اور خوشی سے اپنی سبز ٹوپی سر پر جما ئی۔
’’یہ تو بالکل ٹھیک کہا آپ نے، نہانا واقعی صحت کےلیے بہت اچھا ہے۔‘‘بینگو میاں نے اُس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا۔
’’بھئی! کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ مجھے بھی پتہ چلے۔‘‘ کدو میاں خراماں خراماں چلتے ہوئے اپنا چشمہ درست کرتے وہاں آ پہنچے۔
’’کچھ خاص نہیں۔‘‘بھنڈی…

مزید پڑھیں

قرآن اور ہم – نور اپریل ۲۰۲۱

ماہ رمضان اور قرآن پاک کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔ کلامِ پاک میں ارشاد ہے:
’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ۔‘‘(البقرۃ،۱۸۵)
لہٰذا یہ قدرتی بات ہے کہ اس مہینے میں قرآن کی تلاوت خصوصی طور پر زیادہ کی جاتی ہے ۔ حضرت ابن عباسؓ کی ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی ہر رات جبرئیل ؑ آپؐ سے ملتے تھے اور رسولؐ اللہ انھیں قرآن سناتے تھے ۔(بخاری) حضورؐ کا فرمان ہے کہ قرآن کے ہر حرف کو پڑھنے سے دس نیکیاں ملتی ہیںاور آپؐ کا یہ بھی ارشاد ہے کہ رمضان میں ہر نیکی کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے ۔ پھر رمضان میں قرآن پڑھنے کا اجر و ثواب کتنا بڑھ جائے گا ؟
قرآنِ کریم ہماری ہدایت اور رہنمائی کے لیے نازل ہوا ہے ۔ یہ ہمارا محسن ہے ۔ اس کے احسان کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی تلاوت ہمارے معمول میں شامل ہو ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
فَاقْرَئُ وْا مَاتَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰن
’’قرآن جتنا آسانی سے پڑھ سکتے ہوں پڑھو‘‘(المزمل ۴۰)
حضرت محمدؐ کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے کھڑے ہو کر دس آیات پڑھیں۔ ( یعنی نماز میں ) وہ غافلوں میںنہیںلکھا جائے گا اور جس نے کھڑے…

مزید پڑھیں

روشنی کاسفر – نور اپریل ۲۰۲۱

دن گزرتے جا رہے تھے ۔ اسکپ اب اور بھی غور سے محمدالمصری کے ہر انداز کو پرکھ رہا تھا ۔ اس کا رہن سہن ، بات چیت ، گوں کے ساتھ معاملات ہر چیز گویا اس کے لیے حیرت کے نئے در وا کر رہی تھی ۔وہ عربی نہیں جانتا تھا نہ ہی اسے عربی کے کسی لفظ کا مطلب معلوم تھا۔ اس کے باوجود جب کبھی دورانِ سفر محمد المصری قرآن مجید کی کسی سورہ کی تلاوت کرتا تو اسکپ کان لگا کر سننے لگتا، اگر وہ جلدی پڑھتا تو اسے کہتا’’رکو! اسے ذرا ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔‘‘ سنتے ہوئے اس کی کیفیات بھی بدلتی رہتیں، سمجھ نہ آنے کے باوجود کبھی اسے ان آیات کو سن کر رونا آتا اور کبھی خوشی کا احساس ہوتا۔
ایک دن پیٹر جیکب ایک بار پھر محمد کے ہمراہ مسجد چلا گیا۔ صبح سے شام ہوگئی، وہ دونوں واپس نہیں آئے یہانتک کہ چاروں طرف اندھیرا چھانے لگا۔اسکپ اور اس کے والد پریشان تھے ، نہ جانے ان دونوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، شاید کوئی حادثہ پیش آیا ہے یا شاید پادری بیمار ہوگیا ہے۔
اسکپ ان کو ڈھونڈنے کے ارادے سے باہر نکلا تو اسے دور سے محمد آتا دکھائی دیا…

مزید پڑھیں

رم جھم لاج – نور اپریل ۲۰۲۱

مومو نے امی اور دادی جان کو آمنہ کے اسکالر شپ کے امتحان میں پاس نہ ہونے کی خبر دی تو امی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ۔
’’ آمنہ اسکالر شپ حاصل نہیں کر سکی؟ مگر کیسے ؟ آمنہ تو ہمیشہ ہی اول آتی رہی ہے ۔‘‘ ان کا صدمے سے برا حال تھا۔
دادی جان البتہ بالکل حیران نہ ہوئیں ’’ ہمیں اسی بات کا ڈر تھا ۔‘‘ مگر پھپھو جان ۔ اب آمنہ کیا کرے گی ؟ ہم یونیورسٹی کی فیس کیسے ادا کریں گے ؟ یا خدا! ہماری پریشانیاں کب ختم ہو ں گی ؟‘‘آسیہ بیگم سر پکڑ کر بیٹھ گئیں۔
’’ جو بھی ہو آسیہ ، آمنہ کو اپنے آپ کو خاندان کا حصہ بنانا چاہیے اور گھر کی ذمہ داریوںمیں شریک ہونا چاہیے ۔ رات کو عشاء کے بعد سب بچوں کو اکٹھا کرو تاکہ مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے ۔‘‘
’’ جی پھپھو جان ، جویریہ اور جنید کو سُلا کر ہم سب بیٹھ جائیں گے ‘‘ انھوں نے سر ہلایا۔
’’ نہیں آسیہ ، جویریہ اور جنید کا بھی اس میٹنگ میں ہونا ضروری ہے ۔وہ کوئی دودھ پیتے بچے نہیں ہیں ، سمجھدار ہیں ۔ ہارون ایک دو سال تک سرجری…

مزید پڑھیں

انعام – نور اپریل ۲۰۲۱

’’میں نہیں رکھ سکتی روزہ!‘‘ عائشہ نے ڈرتے ڈرتے اپنی زبان سے یہ جملہ ادا کیا۔
’’ کتنی بری بات کر رہی ہیں آپ آپی! آج ہی مس نے بتایا تھا کہ روزہ رکھنا فرض ہے۔‘‘ دس سالہ عمر نے اسے دیکھتے ہوئے غصے سے کہا۔
’’ لیکن……اللہ تعالیٰ تو ہم سے بہت پیار کرتے ہیں نا۔ پھر وہ کیوں چاہتے ہیں کہ ہم بھوکے پیاسے رہیں۔‘‘ گول مٹول سی بارہ سالہ عائشہ سامنے رکھے برگر کو دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی۔
’’ اتنا ثواب بھی تو ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کتنےےےے…. سارے انعامات دیں گے آخرت میں۔‘‘ اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرکے عمر نے کتنے سارے انعامات کی تعداد کو بتانے کی کوشش کی۔
’’ بس میں نے سوچ لیا ہے،میں سب سے کہہ دوں گی کہ میرا روزہ ہے۔‘‘ عائشہ نے بےدلی سے کہا۔
’’ سب سے کہہ دوں گی، یعنی آپ روزہ رکھیں گی؟‘‘ عمر نے الجھتے ہوئے پوچھا۔
’’ نہیں بھئی۔ سب سے کہوں گی کہ روزہ ہے۔ لیکن چھپ کر کھا پی لوں گی۔‘‘عائشہ نے معصومیت سے برگر کا ایک ٹکڑا توڑ کر منہ میں ڈالا اور جواب دیا۔
’’آپ جھوٹ بولیں گی؟‘‘
’’ جب میری کوئی بات سن ہی نہیں رہا کہ میں نہیں رکھ سکتی روزہ…… تو اور کیا کروں گی؟‘‘…

مزید پڑھیں

بھن بھن مکھی – نور اپریل ۲۰۲۱

وہ ایک خوبصورت باغ تھا ۔ جہاں طرح طرح کے پھول کھلتے تھے ۔ جن میں بھینی بھینی خوشبو تھی ۔ اس باغ میں ایک بڑا سا نیم کا گھنا درخت تھا ۔ اس درخت کی ایک شاخ پر شہد کا بڑا سا چھتا تھا جس میںڈھیروں مکھیاں صبح سے شام تک شہد جمع کرتی تھیں ۔ رانی مکھی چھتے میں بیٹھی حکم چلاتی تھی یوں تو ساری مکھیاں مل جل کر رہتی تھیں ۔ لیکن وہ دو مکھیاں جو ٹینی اور مینی کہلاتی تھیں۔آپس میں لڑتی جھگڑتی رہتی تھیں ۔ اس روز بھی ایسا ہی ہوا ۔ بھن بھن بھن کرتی ٹینی کو بھوک لگی تھی وہ بہت دیر سے کسی رس دار پھول کی تلاش میں تھی ۔ آخر اسے ایک بڑا سا سرخ گلاب دکھائی دیا ۔ وہ خوش ہو گئی ۔
’’ اس گلاب کا رس پیتے ہی میرا پیٹ بھر جائے گا اور اس کارس رانی مکھی کو بھی پسند آئے گا۔‘‘اس نے پھول کے ارد گرد بھن بھن کر کے ایک دو چکر لگاتے ہوئے سوچا اور پھر اپنے پائوں پیچھے کر کے پر سمیٹے ۔ لو پھول پر پہلے سے بیٹھی مینی کی چیخ نکل گئی ۔’’ ہائے میں مر گئی ، موٹی ٹینی…

مزید پڑھیں

چک چکیسر – نور اپریل ۲۰۲۱

پیارے بچو! بہت عرصہ گزرا ایک گائوں میں تین چوہیاں رہتی تھیں ۔ ایک کا نام ’’ چک چکیسر‘‘ دوسری کا ’’ راہ رہیسر‘‘ اور تیری کا’’ دھان دھنیسر‘‘تھا۔ وہ تینوں آپس میں سگی بہنیں تھیں ۔ ان کی آپس میں بہت محبت تھی ۔ چک چکیسر چوہیاں کسان کے گھر میں اُن کی ہاتھ سے آٹا پیسنے والی چکی میں رہتی تھی ۔ راہ رہیسر کا گھر سڑک کنارے پڑے ہوئے سوکھے کپاس کے پودوں میںاور دھان دھنیسر کسان کے دھان ( چاول) کے کھیتوںمیں مزے سے رہتی تھی ۔ ہر روز صبح سویرے کسان اپنے گھر سے کھیتوں میں چلا جاتا۔ اُس کی بیوی بچے گھر کے کام کاج میں مصروف ہو جاتے۔ چک چیکسر مزے سے چکی میں سے آٹا ، دانہ اور دالیں کھاتی رہتی ۔ کسان کی بیوی جوچیز بھی پیستی ،چوہیا اس میں سے کچھ حصہ کھا لیتی ۔ راہ رہیسر کے لیے تو باہر بہت کچھ کھانے کو تھا ۔ دھان دھنیسر کھیتوں سے کچے چاول کھاتی رہتی ۔ یوں وہ تینوں بہنیں مزہ سے زندگی بسر کر رہی تھیں ۔ بچو! کرنا خدا کا کیا ہوا کہ ایک دن کسان صبح سویرے منہ اندھیرے اپنی بیل گاڑی جوڑ کر گھر سے باہر…

مزید پڑھیں

کرونا (نظم) – نور اپریل ۲۰۲۱

کرونا
وطن میں جب سے آیا ہے کرونا
مسلسل پڑ رہا ہے ہم کو رونا

مگر ہم حوصلہ ہارے نہیں ہیں
بُری تقدیر کے مارے نہیں ہیں

ہمارے ڈاکٹر ، نرسیں ہماری
لڑائی ہے سبھی کی تجھ سے جاری

تُو ہارے گا ہماری جیت ہو گی
فغاں ہونٹوں کی اِک دن گیت ہو گی

یہاں سے تجھ کو جانا ہی پڑے گا
کرونا ہم سے توُکب تک لڑے گا

خدا نے حوصلہ ہم کو دیا ہے
مئے ہمت کا جام ہم نے پیا ہے

مٹانے والا ہم کو خود مٹے گا
ڈرانے والا ہم کو خود ڈرے گا

ہمارے ہم قدم فضلِ خدا ہے
تبھی تو ایسا ہم میں حوصلہ ہے

ہمارا شیوہ ہے تجھ سے لڑائی
ہے اس پر کار بند ساری خدائی

مزید پڑھیں

چڑیا گھر کی سیر – نور اپریل ۲۰۲۱

شاہ زیب اور سلیمان اپنے والد شاہنواز صاحب کے ساتھ چڑیا گھر کی سیر کو آئے تھے۔
جب سے انھوں نے سنا تھا کہ چڑیا گھر میں بہت سے پرندے اور جانور ہوتے ہیں ، تو ان کا دل انھیں دیکھنے کو مچل رہا تھا ۔ان کے شہر میں چڑیا گھر نہیں تھا ۔اُن کے والد نے وعدہ کیا تھا کہ جب بھی ان کا جانا قریبی شہر ہوا جہاں چڑیا گھر موجود ہے، تو وہ ان کو بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔چناںچہ آج وہ چڑیا گھر کی سیر کرنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔
پرندوںاور جانوروں کے شور سے چڑیا گھر گونج رہا تھا ۔ بچے ایک پنجرے کے پاس جا کھڑے ہوئے جہاں بندر پھرتی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ چھلانگیں ماررہے تھے۔ایک بندر درخت پر بیٹھا مزے سے کیلا کھا رہا تھا ۔
’’ ابو ابو ! وہ دیکھیں درخت پر کون سا جانور ہے ؟‘‘سلیمان نے پوچھا۔
شاہ زیب تیزی سے بولا ! ’’یہ بھالو ہوگا ؟‘‘
’’ خرگوش ہو گا نا ابو !‘‘سلیمان نے پوچھا۔
اُن کوجانوروں کے نام تو معلوم تھے ، مگر ان کے بارے میں کم جانتے تھے کہ وہ کیسی حرکتیں کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے ان کے والد صاحب لے کر آئے تھے…

مزید پڑھیں

حسین پری – نور اپریل ۲۰۲۱

سردیوں کی یخ بستہ رات میںزیبانہ جانے کن سوچوں میں گم تھی۔ سب سورہے تھے اور وہ اکیلی جاگ رہی تھی۔بسترپہ لیٹےلیٹے وہ سوچ رہی تھی کہ کاش میں کوئی حسین پری ہوتی۔ جودل چاہتاکرتی۔ کھاتی، پیتی، مزے اڑاتی اور سکول سے بھی جان چھوٹ جاتی ۔یہی کچھ سوچتے سوچتے وہ نیند کی وادی میں کھو گئی۔
٭٭٭
صبح جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کوایک شان دار جگہ پر پایا۔ایک بہت حسین جنگل تھا جہاں طرح طرح کے پھول اور درخت تھے۔ ہرطرف ہریالی ہی ہریالی تھی۔رنگ برنگی تتلیاں اس کے ارد گرد منڈلانے لگیں۔ وہ اتنا خوش تھی جیسے وہ کوئی حسین پری ہو ۔
اچانک اسے خیال آیا کہ ہائے اگردیر ہو گئی تو امی ڈانٹیں گی سکول بھی جانا ہے اور ناشتہ بھی ابھی نہیںکیا۔ اس نےراستہ تلاش کرنے کے لیے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی تو سوائے خوب صورت جنگل اور وادیوں کے کچھ دکھائی نہ دیا۔اس نے سوچا کہ کیوں نا آج سکول سے چھٹی کر کے جنگل گھوما جائے۔پھر اسے خیال آیا کہ وہ تو سونے کے کپڑے پہنے ہوئے ہے ۔ یہ خیال آنا تھا کہ جھٹ اس کا لباس تبدیل ہو گیا ۔ اب وہ ایک خوب صورت فراک پہنے ہوئے…

مزید پڑھیں

ذرا مسکرا لیجیے – نور اپریل ۲۰۲۱

٭ استاد : بتائو جہلم، راولپنڈی اور پشاور کہاں ہیں ؟
شاگرد: ’’ مجھے کیا معلوم ماسٹر صاحب ۔ اپنی چیزیں آپ خود سنبھال کر رکھا کریں ۔‘‘
(مریم کائنات۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭تین افیمی ایک تین منزلہ عمارت دیکھ کر ایک دوسرے کے اوپر چڑھ گئے اور سمجھنے لگے ک وہ ایک عمارت ہیں ایک پولیس والا وہاں سے گزرا تونیچے والے افیمی کی ٹانگ پر ڈانڈا مارا۔اوپر والا بولا:’’ دیکھو۔ دیکھو ۔ پہلی منزل کا دروازہ کون کھٹکھٹا رہا ہے ۔‘‘
(کامران جٹ ۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭مریض:’’ ڈاکٹر صاحب مجھے رات کو سوتے میں گدھے فٹ بال کھیلتے نظر آتے ہیں۔‘‘
نفسیاتی معالج:’’ میں دوا دیتا ہوں ۔ آج ہی رات سے شروع کر دینا ‘‘۔
مریض :’’ آج رات سے نہیں ڈاکٹر صاحب ۔‘‘
نفسیاتی معالج:’’ وہ کیوں ؟‘‘
مریض :’’ آج فائنل میچ ہے ۔‘‘
(شہلا کرن ۔ کراچی)
گاہک: ’’ یہ ٹائی کتنے کی ہے ؟‘‘
دکان دار:’’ چار سو کی ۔‘‘
گاہک:’’ اتنے میں تو جوتوں کا جوڑا مل جاتا ہے ۔‘‘
دکان دار :’’ تو پھر آپ وہ گلے میں لٹکا لیں ۔‘‘
(عادل گجر ۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭ ٹرین کی ایک بوگی میں دو مسافر سفر کر رہے تھے ۔ ایک نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا: ’’ میں شاعر ہوں۔‘‘
دوسرے نے اپنے کان کی طرف اشارہ کیا اور بولا :’’ میں…

مزید پڑھیں

شہری جنگلات – نور اپریل ۲۰۲۱

دن بہ دن بڑھتی ہوئی آلودگی زندگی کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے ۔ ایک طرف توجنگلی اور آبی حیات ختم ہورہی ہے، دوسری طرف نت نئی بیماریاں انسان کوکھوکھلا کررہی ہیں اور یہ سب انسان کی اپنی کمائی ہے ۔کچرے کے ڈھیر ، صنعتی فضلہ، فیکٹریوں ، گاڑیوںکا دھواں ، پلاسٹک کے شاپر ، درختوں کی بے تحاشا کٹائی غرض انسان اپنے ہاتھوں اپنی موت کا بندوبست کررہا ہے ۔
حال یہ ہے کہ کراچی جو کبھی عروس البلاد اورروشنیوں کا شہرکہلاتا تھا ، اب اُسے کچرے کے ڈھیر سے تشبیہہ دی جا رہی ہے ۔ لاہور جو اپنی قدیم عمارتوں اوراہل علم و فن سے پہچانا جاتا تھا ، آج اس کی شہرت دنیا کے آلودہ ترین شہر کے حوالے سے ہے ۔ہر سال سردیوں میں اسموگ سے حادثات اورسانس کی بیماریوں کارونا رویا جا تا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی سے بچائو کے لیے جہاں یہ ضروری ہے کہ کچرے کو مناسب طریقے سے تلف کیا جائے ۔پلاسٹک کا استعمال بند یا کم از کم محدود کیا جائے۔ گاڑیوں کی دیکھ بھال کی جائے تاکہ دھواں کم سے کم نکلے۔ فیکٹریوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹ ہوں تاکہ ان کا فضلہ پانی کو آلودہ کرکے آبی حیات کے لیے نقصان کا باعث نہ…

مزید پڑھیں

مغرور شہزادی – نور اپریل ۲۰۲۱

ایکتھا بادشاہ اس کی ایک ہی بیٹی تھی ۔شہزادی بہت زیادہ گوری تھی اس لیے بادشاہ نے اس کا نام بیانکا(بالکل سفید) رکھ دیا۔شہزادی کو اپنے گورے رنگ پہ بہت ناز تھا۔ کالا یا کالے رنگ سے ملتا جلتا کوئی رنگ پسند نہیں تھا۔ ویسے وہ بہت فرمانبردار تھی لیکن اس کی اس بے تکی عادت سے ملکہ عالیہ بہت پریشان تھیں جبکہ بادشاہ ہمیشہ اس کا بچپنا کہہ کر بات کو ٹال دیا کرتے تھے۔ انھوں نے حکم دے رکھا تھا کہ شاہی محل میںان رنگوں والی چھوٹی سے چھوٹی شے بھی نظر نہ آئے ۔
ایک دن بیانکا محل کی پچھلی طرف بنے باغیچے میں چہل قدمی کر رہی تھی کہ چلتے چلتے سبزیوں والی جگہپر آ گئی۔مولی،گاجر،گوبھی کودیکھ کر وہ ہلکا سا مسکرائی مگر جیسے ہی اس کی نظر بینگن پہ پڑی تواس کا منہ بگڑ گیا۔
’’ یہ کالے بینگن میرے محل میں کیا کر رہے ہیں؟ میں ابھی بابا جان سے کہہ کرانھیں اترواتی ہوں۔‘‘
شہزادی اپنی چھوٹی سی ناک پھلا کر محل میں داخل ہوئی اور زور زور سے ’’بابا جان بابا جان ‘‘ پکارنے لگی۔
بادشاہ نےاس کی آواز سنی تو تخت سے اٹھ کر باہر آیا جہاں شہزادی نوکروں پہ گرج برس رہی تھی۔
’’کیا ہوا بیانکا،…

مزید پڑھیں

آپ نے پوچھا – نور اپریل ۲۰۲۱

؁ٔآپ نے پوچھا
فارعہ
حسن عمر ۔نارووال
س: آپ خوش قسمت ہیں یا بد قسمت، اس کا فیصلہ کون کرتا ہے ؟
ج: وقت ۔کبھی ہم ماضی کے وہ دن یاد کرکے ہنستے ہیں جب ہم سمجھتے تھے کہ ہم سے زیادہ ستم رسیدہ اورکوئی نہیں اور کبھی وہ لمحات یاد کر کے رو دیتے ہیں جب ہم سوچتے تھے کہ ہم سے زیادہ خوش قسمت کوئی نہیں
٭…٭…٭
رضا سجاد ۔اسلام آباد
س: آپ کی نظر میں سب سے بڑی حماقت کیا ہے ؟
ج: یہ سوچناکہ ’ لوگ کیا سوچتے ہیں ‘ بھئی اگر یہ بھی ہم ہی سوچیں گے تو پھر لوگ کیا سوچیں گے؟
٭…٭…٭
فریحہ یوسف۔اوکاڑہ
س: چاہے کتنا ہی پھونک پھونک کرقدم اٹھائیں ، پھربھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے ۔ آخر کیوں ؟
ج: زندگی کے امتحان میں بہت سے لوگ اس لیے بھی فیل ہو جاتے ہیں کہ وہ دوسروں کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر ایک کو پرچے میں مختلف سوال آتے ہیں ۔
٭…٭…٭
عظمیٰ فاروق۔ کراچی
س: کوئی نصیحت؟
ج: بے وقوفوں کے ساتھ کبھی بحث نہ کریں ۔ وہ آپ کو اپنی سطح تک کھینچ لاتے ہیں اور پھر تجربے کی بنا پر ہر ا دیتے ہیں۔
٭…٭…٭
احمد ابراہیم ۔ ملتان
س: کیا یہ ممکن…

مزید پڑھیں

ریڈیونورستان(نماز) – نور اپریل ۲۰۲۱

نماز
دین اسلام کا نگینہ نماز
زندگی کے لطائف کا قرینہ نماز
قربِ الٰہی کا وسیلہ نماز
گناہوں کی بخشش کا حیلہ نماز
درس الفت انسان دیتی ہے نماز
ہربُرے کام سے روکتی ہے نماز
جنت و دوزخ کی تفریق اس سے
مومن و کافر کی تفریق اس سے
جو پڑھتا نہیں نماز پنجگانہ
اس کا طرز عمل زندگی کا فرانہ
خشوع وخضوع سے پڑھو نماز
پاک باطن وضو سے پڑھو نماز

مزید پڑھیں

مصلحت – نور اپریل ۲۰۲۱

’’ ارے بیٹا!اب بس بھی کرو ۔ کب سے چکر لگا رہے ہو ۔‘‘ حماد کی امی نے اسے ٹہلتے ہوئے کہا۔حماد جوبہت دیر سے کمر میں ادھر سے اُدھر ٹہل رہا تھا بولا:
’’ میری پیاری امی آج ٹیوشن پر میری بہت اہم کلاس ہے میں مس نہیں کرنا چاہتا ۔‘‘ اس نے مسلسل چکر لگاتے ہوئے فکر مندی سے کہا ۔
’’بیٹا ! تمہارا دوست آنے والا ہی ہوگا اس کو کوئی کام آن پڑا ہوگا ۔‘‘ امی پیار سے سمجھاتے ہوئے بولیں ۔ آج فزکس کی بہت اہم کلاس تھی جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان تھا ۔ اس کی نگاہیں اپنے ہاتھ پر بندھی گھڑی پر مرکوز تھیں ۔ہر گزرتا لمحہ اس کی بے چینی میں اضافہ کر رہا تھا ۔ اسے مزید انتظار کرنا مشکل ہو رہا تھا ۔
‘‘ میں جا رہا ہوں … مجھے دیر ہو رہی ہے … سیف آئے تو آپ اسے بتا دیجیے گا ۔‘‘ حماد یہ کہہ کر ٹیوشن کے لیے روانہ ہو گیا ۔ حماد اور سیف اللہ بچپن کے گہرے دوست تھے ۔ دونوں نویں کلاس کے طالب علم تھے ۔ وہ ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے ٹیوشن بھی ایک ساتھ جاتے تھے ۔ سیف اللہ کا گھر…

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں- نور اپریل ۲۰۲۱

اللہ بخش درزی
محسن ابڑو پنجتنی
اللہ بخش کی شروع سے ہی پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہ تھی۔ والد صاحب بہت سمجھاتے تھے کہ بیٹا پڑھو گے لکھو گے تو بنو گے نواب۔
اللہ بخش اسکول تو جاتا تھا مگر اس کی کارکردگی ہمیشہ مایوس کن ہی رہتی ۔ وہ بہت کوشش کے باوجود سبق یاد نہ کر پاتا ۔ یوں رفتہ رفتہ وہ پڑھائی سے ہی بے زار ہو گیا۔ اللہ اللہ کر کے اس نے میٹرک پاس کیا۔
ایک دن اللہ بخش کے والد عبد الرحمن کو ان کے دیرینہ دوست راشد صاحب نے مشورہ دیا ’’اگر تمھارے بچے کا پڑھائی میں دل نہیں لگتا تو اس سے پوچھو تو سہی آخر وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔‘‘
چناں چہ عبد الرحمن صاحب نے اللہ بخش سے پوچھا: بیٹا آپ کا پڑھائی کی طرف رحجان نہیں ہے تو آپ کی کیا خواہش ہے ؟ آپ کا کیا بننے کا ارادہ ہے ، ہمیںبتائیں ہم آپ کی وہ خواہش پوری کر دیں گے ۔
اللہ بخش ان کے نرم لہجے اور حوصلہ افزا رویے پر سخت متعجب ہوا ۔ جھجکتے ہوئے بولا :
’’ بابا جان میں نے جتنا پڑھنا تھا وہ پڑھ لیا اب میں کوئی ہنر سیکھنا چاہتا ہوں ۔‘‘
بابا جان بولے :’’ ٹھیک ہے…

مزید پڑھیں

فہرست – نور اپریل ۲۰۲۱

فہرست
 

 

اللہ کے نام سے
آپ کی باجی

(حمد(نظم
ظفر محمود احمد

قرآن اور ہم
ام حبیبہ

روشنی کا سفر
نزہت وسیم

رم جھم لاج
مدیحہ نورانی

انعام
انعام توصیف

بدلتا آسمان
غلام زادہ نعمان صابری

جامع مسجد شیخ زاید
ریان سہیل

بینگو میاں
آئمہ بخاری

بھن بھن مکھی
ڈاکٹر الماس روحی

چک چکیسر
شاہدہ اکرام

(کرونا (نظم
محمد شریف شیوہ

حسین پری
ظہیر ملک

چڑیا گھر کی سیر
ذوالفقار بخاری

(بچپن ہے پر تو جنت کا(نظم
طاہرہ طلعت

ذرا مسکرا لیجیے
نوری ساتھی

شہری جنگلات
سلیمان ملک

آئو بچو سنو کہانی
ام عبد منیب

مغرور شہزادی
ایمن بخاری

مصلحت
ثوبیہ رانی

ریڈیونورستان
ذروہ احسن

(بچوں کے خواب(نظم
شہلا کرن

آپ نے پوچھا
فارعہ

 کھلتی کلیاں
نوری ساتھی

مزید پڑھیں