بتول مئی ۲۰۲۱

فہرست- بتول مئی ۲۰۲۱

فہرست
 

ابتدا تیرے نام سے
صائمہ اسما

اللہ کا تقویٰ

ڈاکٹر میمونہ حمزہ

نبی کریمﷺ کی مجالس اور گھریلو زندگی

ڈاکٹر محمد عَبْدُ الحيّ

صحت مند خواتین صحت مند معاشرہ

ڈاکٹر فلزہ آفاق

تزکیہ قلب کیسے ہو

ڈاکٹر بشری تسنیم

توہین رسالتؐ کیسے روکی جائے؟ 

حامد میر

ماں واہلی

دانش یار

راستے

غزالہ عزیز

عافيت

قانتہ رابعہ

آرزو بدل جائے

مدیحہ الرحمان

عیادت

نبیلہ شہزاد

اللہ بہترین وکیل ہے

نسیم طارق

سائے کی تلاش

سعید نقوی

جنگی قیدی کی آپ بیتی
سید ابو الحسن

صحرا نورد
نیّر کاشف

عورت بے چاری!
فرحت طاہر

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ
ڈاکٹر فائقہ اویس

تبصرہ کتب

یاسمین صدیقی

ہمارے دادا جان

قدسیہ بتول

زہریلے رویّے

نگہت حسین

بتول میگزین

خواجہ مسعود,…

محشر خیال

خواجہ مسعود

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مئی ۲۰۲۱

قارئین کرام!
ملک میں کرونا کی صورتحال تشویش ناک حد تک بگڑ گئی ہے۔روزانہ اموات کی تعداد ہر روز پچھلے دن سے بڑھ کر نیا ریکارڈ قائم کردیتی ہے۔ پابندیوں سے حالات کچھ بہتر بھی ہو گئے تو عید کے دنوں میں دوبارہ خرابی کا امکان رہے گا۔ آبادی کو دیکھتے ہوئے ویکسی نیشن کا عمل بہت سست رفتار ہے۔ ایسے میں احتیاط کے سوا کوئی چارہ نہیں۔کم از کم اتنا ہؤا ہے کہ ہمارے لوگوں میں کرونا کے وجود سے انکار کرنے کے رویے میںخاصی کمی آئی ہے، لہٰذااصولوں پر عمل درآمد کروانے کے لیے ہلکی پھلکی سختی بہتر نتائج دے سکتی ہے۔ مقامی ویکسین کی تیاری کی خبر بھی ہے جس سے یقیناًحالات بہت بہتر ہوں گے۔
رمضان المبارک کا چاند اس حال میں طلوع ہؤاکہ ملک گیر ہنگاموں اور احتجاج نے راستے بند کررکھے تھے۔ روزوں سے قبل مسافرت اختیار کرنے والے پھنس کررہ گئے۔ توڑ پھوڑ، ڈنڈے بردار ٹولیوں کی گردش، جلاؤ گھیراؤ، تشدد، اغوا، زبردستی، اس مبارک ماہ کے آغاز پر تحریک لبیک کا یہ رویہ ہرگزدرست نہیں کہا جا سکتا۔نبی اکرم ﷺ سے محبت ہم سب کے ایمان کا حصہ ہے اور ان کے ناموس کا مسئلہ ہم سب کا مسئلہ۔اس حساس مسئلے پرنہ تو قوم…

مزید پڑھیں

اللہ کا تقویٰ-بتول مئی ۲۰۲۱

اللہ کا تقویٰ بندے کوگناہ سے بچانے کا بڑا سبب ہے، اور یہ ایمان کے بڑے مقامات میں سے ہے۔ تقویٰ قیامت کے روز نجات کا سفینہ ہو گا۔قرآن کریم میں تین سوسے زائد مرتبہ تقویٰ کے مشتقات کا ذکر آیا ہے۔ اور ۸۱ مرتبہ تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے جو اس کی انسانی زندگی میں اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں تین مرتبہ فرمایا: ’’انّ اللہ یحب المتقین‘‘ بلا شبہ اللہ متقین سے محبت کرتا ہے۔تو یہ متقین کے لیے کس قدر خوشی کی بات ہے۔
تقویٰ کے لغوی معنی بچاؤ اور حائل ہو جانے کے ہیں، یہ’’ وقی ‘‘ سے بنا ہے۔ یعنی تقویٰ بندے کو اللہ کے غضب اور اس کی معصیت سے بچاتا ہے۔ تقویٰ بندے میں اللہ کا خوف اور اس کی خشیت پیدا کرتا ہے، بندہ اپنی عبادت کو صرف اسی کے لیے خالص کر لیتا ہے اور اس سے ڈر کر گناہوں اور معصیت کے کاموں سے اجتناب کرتا ہے۔
تقویٰ کیا ہے؟
تقویٰ وہ بنیادی شرط ہے جو ہدایت اور رہنمائی کے راستے پر چلنے کے لیے ضروری ہے۔ قرآن کتابِ ہدایت ہے اور یہ ’’ھدیََ للمتقین‘‘ ہے۔اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی ’’متقی‘‘…

مزید پڑھیں

نبی کریمﷺ کی مجالس اور گھریلو زندگی- بتول مئی ۲۰۲۱

حضور اکرم سید عالم ﷺ کی ذات بابرکات، عالی صفات تمام اخلاق و خصائل، صفات جمال میں اعلیٰ اور اشرف اور اقویٰ ہے ۔ وہ تمام کمالات جن کا عالم امکان میں تصور ممکن ہے ، سب کے سب نبی کریم ؐ کو حاصل ہیں ۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمؐ علم و حکمت کے سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔سب سے زیادہ محترم، سب سے زیادہ منصف ، سب سے زیادہ حلیم و بردبار، سب سے زیادہ پاک دامن اور عفیف اور لوگوں کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والے اور لوگوں کی ایذارسانی پر سب سے زیادہ تحمل کرنے والے تھے۔
نبی کریم ؐ کی مجالس خیرو برکت
آپؐ کی مجلس حلم و علم ، حیا و صبر اور متانت و سکون کی مجلس ہوتی تھی اس میں آوازیں بلند نہ کی جاتی تھیں اور کسی کی حرمت پر کوئی داغ نہ لگایا جاتا تھا اور کسی کی غلطیوں کی تشہیر نہ کی جاتی تھی ۔
آپؐ کے اہل مجلس ایک دوسرے کی طرف تقویٰ کے سبب متواضعانہ طور پر مائل ہوتے تھے ۔ اس میں بڑوں کی توقیر کرتے تھے اور چھوٹوں پرمہر بانی کرتے تھے اور صاحب حاجت کی اعانت کرتے تھے اور بے وطن پر رحم…

مزید پڑھیں

صحت مند خواتین صحت مند معاشرہ- بتول مئی ۲۰۲۱

خواتین کی جسمانی و ذہنی صحت اور مضبو ط سماجی حیثیت معاشرے کی بہتری کے لیے کیوں ضروری ہے ، حقائق کی روشنی میں ایک جائزہ
باشعور خواتین اور با شعور مردوں سے ہی ایک صحت مند ،مستحکم خاندان وجود میں آتا ہے اور اس کے نتیجے میں معاشرہ مضبوط اور صحت مند ہوتا ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں کئی حوالوں سے خواتین میں شعور اور آگاہی کی کمی رہ جاتی ہے جس کے اثرات خاندان اورمعاشرے پر پڑتے ہیں۔ اگر خواتین کو احساس ہو جائے کہ خالقِ کائنات نے انہیں کن خصوصی صلاحیتوں اور قوتوں سے نوازا ہے اور وہ ان کا مثبت استعمال کر سکیں تو معاشرے میں بہترین انقلاب رونما ہو سکتا ہے ۔ ان کی گود میں ہی وہ لیڈر پرورش پاتے ہیں جن کی ذہن اورکردار سازی میں وہ بنیادی کردار ادا کرتی ہیں ان ہی کی محنتوں اوردعائوں سے دنیا کو عظیم ترین عالم ، محقق، محدث، فیقہہ،منتظم،مجاہد اور رہنما نصیب ہوتے ہیں ۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ نہ تو بحیثیت مجموعی معاشرہ عورت کی اس خصوصی حیثیت کی قدر کر رہا ہے اور نہ خود عورت کو اس کی اہمیت کا احساس ہے ۔
اس ضمن میں خواتین کا اپنا کردار بنیادی اہمیت کا حامل…

مزید پڑھیں

ماں واہلی- بتول مئی ۲۰۲۱

جب بابا تاج فوت ہو گیا تو ریاست بہاولپور میں مقیم اس کے بھائی اس کی تعزیت کے لیے اپنی بھاوج کے پاس ہمارے گائوں میں آئے ۔ وہ ایک مدت پہلے یہاں سے اپنا زرعی رقبہ فروخت کر کے چلے گئے تھے ۔
نواب بہاولپور کو ان کے ایک ڈپٹی کمشنر نے زمینوں کو زیر کاشت لانے کے لیے اچھے مشورے دیے تھے جن کے تحت ہیڈ سلیمانکی سے ایک نہر ضلع بہاول نگر کو سیراب کرنے کے لیے نکالی گئی تھی ۔ پنجاب کے مشرقی شمالی اضلاع کے لوگ نہایت جفا کش اور بہتر کاشت کار تھے لیکن ان کے پاس زرعی اراضی فی خاندان کم تھی۔ ضلع بہاولنگر کے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر نے نواب صاحب کو تجویز دی کہ وہ اپنی ریاست کی بے کار پڑی ہوئی زمین کی اُسی طرح چک بندی کرائیں جیسے انگریزوں نے پنجاب میں گنجی بار اور ساندل بار میں چکوک بنوا کر لوگوں کو زراعت میں ترقی کا موقع دیا تھااور پنجاب کے زمین داروں کو مناسب داموں پر آباد کاری کے لیے آنے کا اعلان کروائیں ۔
اس اعلان کا فائدہ یہ ہؤا کہ اُدھر کے کاشتکار اپنا ایک ایکڑ بیچ کر جب ریاست بہاولپور آتے تو اسی قیمت میں…

مزید پڑھیں

راستے- بتول مئی ۲۰۲۱

عنیزہ کالج وین کی کھڑکی سے نظر جمائے باہر دیکھ رہی تھی۔ لڑکیاں زور و شور سے باتوں میں مشغول تھیں لیکن عنیزہ کو کسی کی کوئی آواز نہیں آ رہی تھی ۔ بس وہ باہر دیکھنے میں مگن تھی۔
آدھا راستہ تو شہر کے گنجان علاقوں سے گزرتا تھا لیکن مضافات شروع ہوتے ہی ٹریفک کا رش کم ہو جاتا تھا اور پھر کھیت کھلیان اور گوٹھ آجاتے ۔سر سبز لہلہاتے کھیت دور تک سبزے کی بہار دکھاتے ، درمیان میں کچے پکے کوٹھے دکھائی دیتے ۔ گوٹھ کے باہر کے بڑے اور کچے راستے پر چھوٹے بڑے لڑکے اپنے اپنے ڈھور ڈنگر کو لاٹھی سے ہنکاتے گزر رہے ہوتے۔ان نو عمر چرواہوں میں بھی اسے غضب کا اعتماد نظر آتا جو گائے بیل بکریاں اور بھیڑیں لیے چلے جا رہے ہوتے ۔کچھ بیلوں کے بڑے بڑے گول نوکیلے سینگ ہوتے ۔ ایسے بیلوں کو ’’ چاند بیل ‘‘ کہتے ہیں ۔ بچپن میں جب بقر عید پر وہ بھائی کے ساتھ چاند بیل دیکھنے جاتی تو اسے ان سے بڑا ڈر لگتا تھا اور ابھی دیکھتی کہ یہ چھوٹے لڑکے ان سے ذرا نہیںڈرتے اور سارے مویشی بھی اُن کے اشاروں کو خوب پہچانتے ہیں … ذرا کوئی ادھر…

مزید پڑھیں

عافيت- بتول مئی ۲۰۲۱

’’آپ کو ہوأ کیا ہے پپا؟ مجھے کیوں نہیں دیں گے پیسے آپ؟ کیا میں آپ کا کچھ نہیں لگتا یا سوتیلا ہوںیا آپ نے مجھے ایدھی کے جھولے سے اٹھایا تھا؟‘‘سدید کا غصے سے تنفس تیز ہو رہا تھا ۔بات ختم نہیں ہوئی تھی، ہو بھی کیسے سکتی تھی ۔ اس کے کلاس فیلوز کالج ٹرپ پر شمالی علاقہ جات میں جارہے تھے ۔تیس بتیس ہزار روپے معمولی رقم تو نہیں ہوتی جو نوشاد علی نے بیٹے کو چپ چاپ پکڑادی ۔پتہ تھا چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔بھائی کہاں اڑیل گھوڑا،جو بدکنے کو تیار ہی رہتا ۔تیس بتیس ہزار روپے گننے میں کون سا ماہ و سال خرچ ہونا تھے ۔یوں چٹکی بجاتے گن لیے اور گننے کے بعد اس پر ايسی کوئی جنونی کیفیت طاری ہوجاتی۔آنکھوں سے شعلے نکلتے تو سب کو نظر آ ہی رہے تھے ۔
نوشاد علی نے تحمل سے کام لیتے ہوئے بلکہ ضبط کرتے ہوئے بس اتنا کہا۔
’’بیٹا اتنی رقم تو غریب چوکیدار ،ریڑھی والے ٹھیکے والے چار ماہ دن رات کی محنت سے کماتے ہیں ،تمہاری بہنوں کی ذمہ داری باقی ہے۔پیسے کوئی پتے تو نہیں ہوتے جو’’درختوں سے توڑ لیے جائیں‘‘۔تنفر سے پپا کی بات کاٹ کر سدید نے فقرہ مکمل…

مزید پڑھیں

آرزو بدل جائے- بتول مئی ۲۰۲۱

گرمیوں کی لمبی دوپہریں،اور چھوٹی چھوٹی راتیں کیسے پلک جھپکتے میں گزر جاتیں اسے کچھ خبر نہ ہوتی۔دن بھر گھر کے کام نبٹاتے،سوتے جاگتے وقت کا پتہ ہی نہ چلتا اور پھر رات کو اس دشمنِ جاں کا فون آ جاتا اور صوفے پہ پھسکڑا مارے دنیا جہان کی باتیں کرتے جب روزن سے پو پھٹنے کا منظر آنکھوں کے سامنے آتا تو وہ حیرت سے آنکھیں پٹپٹاتے ہوئے جیسے چلا اٹھتی۔
’’احمر صبح ہو گئی‘‘۔
اور وہ مسکراتے ہوئے گویا ہوتا ’’ہاں تو!‘‘
وہ ان دنوں جیسے ہواؤں میں تھی۔جی چاہتا تھا چیخ چیخ کر ساری دنیا کو بتا دے کہ اسے وہ مل گیا ہے جیسی اس کی چاہ تھی۔
بھاری سی آواز،خوبصورت آنکھیں،گھنے چمکتے بالوں کا چھتہ سر پہ لیے جب وہ بھرے بھرے ہونٹوں سے مسکراتا تو مانو اس کا دل مٹھی میں آ جاتا۔
ٹھہریے،رکیے یہ سب افسانوی باتیں نہیں ہیں حرف حرف حقیقت ہے۔وہ ایسا ہی ساحر تھا۔اسے یاد ہے پہلی بار اس کی آواز سن کر وہ دیر تک حیرت زدہ سی رہی تھی۔
’’تمہاری شکل تو معصوم سی لگتی ہے اور آواز ایسی بھاری جیسے کوئی بڑی عمر کا مرد ہو‘‘۔
یہ اس کا پہلا تبصرہ تھا۔وہ کھل کر ہنسا تھا اور وہ جھینپ سی گئی۔جانے کیوں!
پھر پتہ نہیں…

مزید پڑھیں

عیادت – بتول مئی ۲۰۲۱

چلتی پھرتی ،بھاگ دوڑ کر کام نمٹاتی نورین کے لیے ایک ٹک چارپائی پر رہنا مشکل ترین اور صبر آزما کام تھا۔اسے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کسی نے اسے زبردستی سزا کے طور پر بستر کے ساتھ باندھ دیا ہو۔بستر پر لیٹے رہنا اس کے لیے اندھیری کوٹھڑی میں قید سے بھی بدتر تھا۔اسے ٹانگ کے فریکچر سے زیادہ محتاجی کا درد محسوس ہوتا تھا ۔
اب اسے بڑی بوڑھی خواتین کی رب کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر تڑپ کے ساتھ مانگی جانے والی یہ دعا کہ یا اللہ محتاجی کی زندگی سے بچانا اور چلتے پھرتے اس دنیا سے لے جانا،کا مفہوم اچھی طرح سمجھ میں آچکا تھا۔وہ جان چکی تھی کہ یہ محتاجی جہاں اردگرد والوں کے لیے مصیبت ہوتی ہے، وہاں یہ بندے کے اپنے لیے بھی کسی عذاب سے کم نہیں ہوتی۔ لیکن کیا کیا جائے اس چیز کے بارے میں جہاں انسان کا اپنا کوئی اختیار نہیں صرف اللہ کا اختیار ہے وہاں تو صرف صبر کا حکم ہے ۔ نورین بھی پلستر لگی ٹانگ کے ساتھ اللّہ تعالیٰ کے اسی حکم کی فرماںبرداری میں دن گزار رہی تھی۔لیکن اس کے لیے صبر آزما لمحات تب آتے جب اس کے ارد گرد بکھیڑا…

مزید پڑھیں

اللہ بہترین وکیل ہے- بتول مئی ۲۰۲۱

مومن کا وکیل اللہ ہے جو ہر مشکل گھڑی میں اسے سنبھالتا ہے ، بچاتا ہے اورشر سے اس کی اس طرح حفاظت کرتا ہے جس طرح ایک وکیل اپنے Clint کومخالفوں کے ہاتھوں رسوا ہونے سے بچا کر با عزت زندگی گزارنے کا اہل بناتا ہے اور اس سے بڑھ کر جو عمل اور نیتوں کے حساب سے کھرے کھوٹے کو الگ چھانٹ کر رکھ دیتا ہے ۔
میرے ساتھ بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ۔ ہوایوں کہ ایک دن میری بہو بچوں کے ساتھ شاپنگ کے لیے جا رہی تھی ، میں بھی ساتھ ہو لی ۔ جب گاڑی پارک کی تو وہ کہنے لگی ( میں اس کی خالہ ساس ہوں ) ’’ خالہ جان بہت اچھا ہؤا آپ ساتھ آگئیں ۔ آج ہم دونوں لائبریری بھی جائیں گی اور وہاں سے آپ بھی اپنی من پسند کتاب لے لینا۔ میں نے بچوں کے لائبریری ٹکٹ بنوانے ہیں ‘‘۔
’’ یہ تو بہت اچھی بات ہے … اچھی کتاب تو میری کمزوری ہے‘‘۔
میری بہو جانتی ہے میرا فارغ وقت مطالعے میں گزرتا ہے ۔ طے یہ پایا کہ پہلے شاپنگ کی جائے اور شاپنگ سے فارغ ہو کر آخر میں لائبریری کا وزٹ کیا جائے ۔ میری…

مزید پڑھیں

سائے کی تلاش- بتول مئی ۲۰۲۱

اس روز جس کو بھی اطلاع ملی وہ فوراً ہی پہنچ گیا تھا۔
بس نوید نہ آسکاامریکہ سے۔ یہ جمعہ کی بات ہے، اسے امریکی پاسپورٹ پر بھلا پیر سے پہلے ویزا کیسے ملتا ۔ اس وقت تک تدفین تو ہو ہی چکی تھی ۔ محض جذباتی تسکین کے لیے دو روز آنے میں لگتے ، دو جانے میں ۔ محض ایک یا دو دن ہی وہ رک پاتا ۔ یہ میرے نہیں اسی کے الفاظ تھے ۔ ورنہ وہ تو بہت آنا چاہ رہا تھا ۔ جلدی میں خریدے گئے ٹکٹ کی قیمت بھلا ڈیڑھ ہزار ڈالر سے کیا کم ہوتی ۔ یہ بات بہر حال اس نے نہیں کہی تھی لیکن یہ ویزے کا مسئلہ واقعی ٹیڑھاہے ۔ اس کی پیدائش اس شہرکی ہے لیکن اب اوقات کے ساتھ اس کی شہریت بھی بدل گئی ہے ۔ ویسے وہ اب بھی اسی کھال میں سانس لیتا ہے جس میں پیدا ہؤا تھا ۔ باپ کا نام ، ماں کا نام ، جائے پیدائش بھی نہ بدلا جا سکا لیکن اب اسے اس جگہ آنے کے لیے ویزا درکار ہے ۔ بعض اوقات ہم اتنی دور نکل جاتے ہیں کہ پھر واپسی کے لیے ویزا درکار ہوتا ہے۔
اور نوید ہی…

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی- بتول مئی ۲۰۲۱

ہوسٹل لائف اور چار کی منڈلی
خیر میرا داخلہ اسلامیہ کالج سول لائنز میں ایم اے اکنامکس میں ہوگیا۔ میں سول لائنز کے ہاسٹل میں منتقل ہوگیا ۔ یہاں بھی میرے لیے ہر لحاظ سے آزاد زندگی گزارنے کی سہولت موجود تھی مگر میں نے یہاں بھی قید کی زندگی ہی گزاری ۔ ہاسٹل کے ہلہ گلہ سے میرا کوئی واسطہ نہ تھا۔ وہی مغرب کے بعد باہر نہ جانا، وقت پر کھانا کھانا اور پڑھنے بیٹھ جانا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہاسٹل میں شروع سے ہی مجھے بہت سی نعمتوں سے نوازاتھا۔ کالج کے پرنسپل بہت شفیق انسان تھے۔ مجھ سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے۔ ہاسٹل کے ساتھ والے کمرے میں جناب طیب گلزار صاحب میرے ہمسائے بنے اور پوری زندگی میرے لیے انمول سرمایہ ثابت ہوئے۔ جناب محترم عبدالحفیظ احمد صاحب بھی ہمارے ساتھ ہوتے تھے جو البدر پبلی کیشنز کے مالک تھے۔ ہمارا وقت بہت اچھا گزرتاتھا۔ رات کا کھانا کھانے کے بعد جناب عبدالوحید سلیمانی صاحب پیدل سنت نگر سے ہمیں ملنے آتے تھے۔ یہاں ہم چاروں کی منڈلی تھی۔ کھانے کے بعد تقریباً روزانہ مال روڈ سے ہوتے ہوئے مسجد شہدا تک جاتے اور واپس آتے ۔ عبدالوحید سلیمانی صاحب بہت نفیس آدمی تھے ۔…

مزید پڑھیں

صحرا نورد-تیسری اور آخری قسط- بتول مئی ۲۰۲۱

پہاڑ ہمیں ہمیشہ وحشت کی علامت لگتے تھے ، صحرا کے احسانوں میں ایک احسان کا ہم پہ اضافہ ہونے والا تھا، ہمیں پہاڑوں سے محبت ہونے والی تھی
یونہی گوگل گوگل کھیلتے کھیلتے گاڑی رکی تو سامنے ایک قدیم مسجد تھی، مسجد بودھیسر ۔
؁ 1505 میں تعمیر کردہ کارونجھر کے دامن میں واقع ڈیم کے کنارے بنی یہ مسجد اپنے وقت کی خوبصورت مسجد تھی ۔ یہ مسجد مکمل طور پہ سفید سنگِ مرمر سے تعمیر کردہ ہے ، بورڈ پہ لکھی معلومات پڑھ کے اندازہ ہؤا کہ اس مسجد کی تعمیر بھی گنبد کے لحاظ سے ہندو اور جین مذاہب کی عبادت گاہوں کے تعمیراتی انداز میں کی گئی ہے ۔ گوری مندر کے مقابلے میں یہ ایک چھوٹی سی مسجد تھی ، دونوں ہی کی تعمیر میں سنگِ مر مر کا استعمال کیا گیا تھا لیکن گوری مندر اندر سے کافی بند اور گھٹا گھٹا سا تھا جب کہ یہاں کشادگی کا احساس ہوتا تھا ۔
مرکزی دروازے سے مسجد کے برآمدے تک جانے کے لیے ایک کچی راہداری بنی ہوئی تھی جس کے اطراف کئی قبروں کے تعویذ ابھرے ہوئے تھے ۔ ایک دو قبریں بے حد پرانی محسوس ہو رہی تھیں ، بے نام و نشان قبریں…

مزید پڑھیں

عورت بے چاری…ایک پہلو یہ بھی ہے! – بتول مئی ۲۰۲۱

’’کل رات کچھ سرسری مطالعہ کےدوران آئن اسٹائن کی بیوی کے بارے میں جان کر میں چکرا کر رہ گیا ۔ کچھ لوگوں کے مطابق وہ قابلیت میں آئن اسٹائن سے زیادہ نہیں تو کم ازکم ہم پلہ ضرور تھی۔لیکن ایسا کیوں ہؤا کہ وہ نمایاں نہ ہوسکی ؟‘‘
معزز قارئین ! یہ الفاظ ڈاکٹر شیمازیم کے ہیں جوانہوں نےدو سال پہلے اپنی ٹوئٹ میں کہے تھے ۔مجھ تک بذریعہ محترمہ صائمہ اسما پہنچے جس کے لیے میں ان کی شکر گزار ہوں ۔ڈاکٹر نے ٹوئٹر میں اپنے تعارف میں بہت سے حوالوں کے ساتھ ایک تعارف بطور باپ کروایا ہے جو ان کے خواتین اور خاندان سے متعلق احساسات کا مظہر ہے ۔
اپنی ٹوئٹ میں وہ استفسار کرتے ہیں کہ ہم سب مادام کیوری کو جانتے اور یاد رکھتے ہیں ۔ کیوں ؟
اس لیے کہ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں ۔ وہ پہلی شخصیت اور واحد خاتون ہیں جنہوں نے دو مرتبہ یہ اعزاز جیتا اور یہ اعزاز بھی صرف ان کے پاس ہے کہ انہوں نے سائنس کے دو مضامین طبیعات اور کیمیا میں نوبل پرائز جیتا ۔
اس کے بعداپنی بات وہ یوں آگے بڑھاتے ہیں کہ:
’’ اب آئیں میلاوا میرک آئن اسٹائن کی طرف…

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ- بتول مئی ۲۰۲۱

پی آئی اے کے جہاز جیسے بھی ہوں، لیکن اندر داخل ہو کر ایسا لگا جیسے ہم پاکستان پہنچ گئے ہوں۔ فضائی میزبان کے منہ سے اردو سن کر بہت اپنائیت کا احساس ہؤا۔ اپنے پاکستانی بھائیوں کو دیکھ کر ہم نے بڑے آرام سے بغیر کوئی تکلف کیے اپنے چھوٹے سوٹ کیس ان سے اوپر والے کیبن میں رکھو ائے۔ یہ سہولت کسی اور ائیر لائن کے جہاز میں اس آسانی سے نہیں ملتی، کیونکہ ان جہازوں میں پاکستانی اتنے نہیں ہوتے۔اس جہاز میں کوئی بھی غیر ملکی نہیں تھا۔
جہاز نے ٹیکسی کرنا شروع کیا تو ایک بار پھر شکر کیا۔ پرواز کے بلند ہونے کے بعد نماز فجر ادا کی۔
ہم اپنی زبان کا مزہ لیتے ہوئے اور میٹھی اردو کی لوری سنتے سنتے نیند کی آغوش میں پہنچ گئے۔ تھوڑی دیر بعد ہی آنکھ کھل گئی۔ روشن دن طلوع ہو چکا تھا۔ باقی کا سفر بادلوں کے نظارے دیکھتے ہوئے گزر گیا۔ جہاز کے کپتان نے اسلام آباد آمد اور لینڈنگ کا اعلان کیا اور جہاز اپنی بلندی کم کرنے لگا۔ چند ہی لمحوں میں زمینی مناظر واضح ہونے شروع ہو گئے۔ اسلام آباد کا پوٹھو ہاری لینڈ سکیپ سبزے سے بھرے ہوئے قطعوں کے ساتھ نظروں کے…

مزید پڑھیں

ہمارے دادا جان – بتول مئی ۲۰۲۱

بچپن کی یادیں عام طور پر بہت خوبصورت اورہوتی ہیں۔ وہ باغ و بہار جیسے دن بھلائے نہیں بھولتے۔ بچوں کے لیے اپنے دادا دادی اور نانا نانی وہ میٹھے رشتے ہیں جن کی مٹھاس انہیں بڑا ہونے تک نہیں بھولتی یا کہنا چاہیے کہ بے شک بوڑھے ہوجائیں اپنے پیارے رشتوں کی یاد ان کے دل میں برابر روشن رہتی ہے۔ یہی ان رشتوں کی اصل خوبی ہے۔
داد ا جان کی کچھ یادیں نہاں خانۂ دل میں روشن ہیں۔ دادا جان ، چوبیس برس ہوتے ہیں،اللہ میاں کے پاس چلے گئے ( ۱۹۹۷ء)مگر اب بھی بسا اوقات ان کی دل نواز یادوں میں کھو جاتی ہوں۔
دادا جان، محمد محبوب شاہ ہاشمی،(پ: ۱۹۲۰ء)نے اپنی زندگی اپنی خوشی اور خواہش کے مطابق گزاری اور بہت اچھابھرپور وقت گزارا۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے دیو بند گئے مگر اپنی افتادِ طبع کے باعث وہاں تعلیم پوری نہ کرسکے۔ ان کی طبیعت کے اضطراب اور بے چینی نے ان کو تاعمر یونہی مضطرب رکھا تھا۔ بعد ازاں دہلی کے ایک مدرسے میں بھی زیرِ تعلیم رہے۔ مستقل مزاجی ایک کارِ دشوار تو ہے، مگر منزل تک پہنچنے والوں کو اس دریا کو پار کرنا پڑتا ہے۔تبھی کچھ حاصل حصول ہوتاہے۔ دادا جان نے…

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول مئی ۲۰۲۱

یادیں بچپن کی
شہزادی پھول بانو۔لاہور
آج جامن کھاتے کھاتے پھر ہمیشہ کی طرح سے بچپن کا وہ جامن کا درخت یاد آگیا جو لگا ہؤا تو صحن کے ایک کونے میں تھا لیکن پھیلا ہؤا تین گھروں میں تھا ۔ دائیں طرف کے اور پیچھے والے ہمسایوں تک۔
پھل اُس کا اتنا میٹھا اور اتنا زیادہ ہوتا کہ بازار میں جامن آکر ختم بھی ہو جاتے لیکن اس پر جامن دیر تک اپنی بہار دکھاتے رہتے۔ مجھے اب سمجھ میں آتا ہے کہ ہمارے اس درخت کے جامن میں اتنی برکت کیوں تھی۔
جب بھی پھل پک جاتا، امی اُترواتیں اور تین حصے کر تیں ۔ ایک حصہ اتارنے والے کو ، ایک حصہ محلے اور محلے میں کیا پوری کالونی میں اور ایک حصہ خاندان والوں میں تقسیم کرنے کے لیے ۔
خاندان والوں کو ایسے پہنچاتیں کہ زین کا ایک بڑا سا تھیلا بنایا ہؤا تھا ، اس کو جامن سے بھر تیں اور بھائی کے حوالے کرتیں کہ یہ خالہ ، چچا ، پھوپھو اور دیگر رشتہ داروں کو دے آئو ۔ میں سوچ رہی ہوں کہ آج سب کے پاس اپنی سواریاں ہیں لیکن ہمارے بچے یہ کام نہیں کرتے جو تب بسوں ، ویگنوں پر جا کر اور اتنا…

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول مئی ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود۔راولپنڈی
ماہنامہ ’’چمن بتول‘‘ اپریل 2021ء کا شمارہ سامنے ہے۔ نیلے پانیوں، سفید برف، سبز و سیاہ درختوں اور افق پر تیرتے ہوئے اودھے اودھے بادلوں سے مزین ٹائٹل دل کو بھاتا ہے۔
مدیرہ صاحبہ نے کرونا کی تباہ کاریوں سے بجا طور پہ خبردار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے صدقے ہم سب کو اس وبا سے محفوظ رکھے اور عید کی پرمسرت گھڑیاں ہم سب کو نصیب ہوں (آمین)۔
بدنام زمانہ اور مسلمانوں کے قاتل مودی کی بنگلہ دیش یاترا پر آپ نے صحیح تبصرہ کیا ہے کہ اس ظالم کا یہ دورہ انتہائی ناخوشگوار رہا ہے۔
’’صیام اور قران‘‘ (ڈاکٹر میمونہ حمزہ)
رمضان کی برکتوں اور سعادتوں کے بارے میں ڈاکٹر صاحبہ نے ایک روح پرور مضمون تحریر کیا ہے۔ آپ نے یہ خوبصورت جملہ لکھا ہے۔ ’’قرآن اس دنیا کے لئے بہار ہے اور رمضان کا مہینہ موسم بہار اور یہ موسم بہار جس فصل کو نشوونما بخشتا ہے وہ تقویٰ کی فصل ہے۔‘‘
’’دعا عبادت ہے۔‘‘ (سید محمود حسن)
آپ نے اس مضمون میں وضاحت کی ہے کہ دعا بھی ایک عبادت ہے بلکہ عبادت کا مغز ہے۔ رسول پاکؐ کا فرمان نقل کیا ہے ’’تمہارا رب بڑا باحیا اور کرم والا ہے۔ جب بندہ دعا کے لیے ہاتھ…

مزید پڑھیں

تزکیہ قلب کیسے ہو؟ بتول مئی ۲۰۲۱

انسان کا قلب ایک آئینے کی مانند ہے جو اگر صاف شفاف ہو تو اس میں تجلیات کا عکس نظر آنے لگتا ہے۔ چار امور ایسے ہیں جنہیں زندگی میں قوت ایمانی سے شامل کیا جائے تو یہ عکس حاصل ہونا ممکن ہے:
۱: گناہ چھوٹے ہوں یا بڑے سب کو خالص نیت اور ثابت قدمی کے ساتھ مکمل طور پہ ترک کرنے کی ایسی ہی کوشش کی جائے جیسے جہاد اور ہجرت کے لیے کی جاتی ہے بالخصوص وہ گناہ جو جنسی شہوات یا منفی اخلاق، جذبات و خیالات سے متعلق ہوں۔
۲: استغفار کی کثرت ہو، یہ دل پر موجود گناہوں کی تاریکی اور سیاہی کو مٹاتا ہے۔ توبہ و انابت سے دل صیقل ہو جاتا ہے۔
۳: خاموشی اور تنہائی میں علمِ حقیقی کے لیے مطالعہ کرنا، غور وفکر کے ساتھ ذکر الٰہی میں مشغول رہنا، اپنا محاسبہ کرنا، اور صلہ رحمی کے ساتھ دیگر حقوق العباد ادا کرنا، اُن کی ضروریات کو احسان جتائے بغیر احسن طریقے سے پورا کرنا یہ اس آئینے کومزید چمک فراہم کرتا ہے۔
۴: آخری اور سب سے زیادہ ضروری امر ہے آیات قرآنی، صحیفہ کائنات و موجودات، نفسِ انسانی اور واقعات و حالات پر قرآن حکیم کی روشنی میں مسلسل تدبر و تفکر کرنا۔…

مزید پڑھیں

توہین رسالتؐ کیسے روکی جائے؟ – بتول مئی ۲۰۲۱

والٹیئر فرانس کا مشہور فلسفی اور ادیب تھا جس کی تحریروں نے انقلابِ فرانس کی بنیادیں کھڑی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اُس نے فرانس کے لوگوں کو طاقتور حکمرانوں اور کیتھولک چرچ کے بارے میں سوالات اٹھانے کی جرأت دی اور اسی لیے کئی بار جیل بھی گیا۔
والٹیئرنے 1736میں مسلمانوں کے پیارےؐ نبی حضرت محمدﷺ کے بارے میں ایک ڈرامہ لکھا جس میں کچھ گستاخانہ جملے شامل تھے۔ چرچ کے حامیوں کا خیال تھا کہ والٹیئر نے حضرت محمدؐ پر تنقید کے ذریعے دراصل فرانس کی مسیحی آبادی کو چرچ کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی ہے۔ اس دوران والٹیئر نے ایک اور فرنچ ادیب ہنری ڈی بولیولیرز کی حضرت محمدؐ کے بارے میں کتاب پڑھی تو اس کے خیالات بدل گئے اور پھر اُس نے اپنی تحریروں میں رسول کریمؐ کی مذہبی رواداری کا کھل کر اعتراف کیا۔
پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں والٹیئرکے خیالات سے جرمنی کا مشہور شاعر اور ادیب گوئٹے بہت متاثر ہؤا۔ گوئٹے نے کھل کر پیغمبر اسلامؐ کی عظمت کا اعتراف کیا اور اس اعتراف نے شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کو گوئٹے کا پرستار بنا دیا۔
والٹیئراور گوئٹے کی اسلام دوستی پر بہت تنقید کی گئی اور اُنہیں غلط ثابت کرنےکے لیےفرانس اور جرمنی…

مزید پڑھیں

تبصرہ کتب- بتول مئی ۲۰۲۱

نام کتاب: قلم کاوش
مولف: پروفیسر ڈاکٹر ممتاز عمر
صفحات: 200
قیمت: دعائے خیر ،ڈاک خرچ ،مبلغ100کے ٹکٹ ارسال کریں۔
ناشر ،ملنے کا پتہ: راشد جمال پبلی کیشنزT-473 کورنگی نمبر ۲ کراچی
زیرِ تبصرہ کتاب ہمارے ملک کے شعبہ تعلیم کی معروف شخصیت اور خدمت خلق کے حوالے سے ایک معتبر نام پروفیسر ڈاکٹر ممتاز عمر کے مضامین اور افسانوں کے مجموعے پرمشتمل ہے ۔ کئی تحریریں ’’ بتول ‘‘ میں شائع ہو چکی ہیں ۔
ڈاکٹر ممتاز عمر نے نہ صرف اپنے عملی کام سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے لیے خدمت کا ایک نمونہ پیش کیا ہے بلکہ اپنی تحاریر میں بھی ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے لازمی قدروں کو سادگی اور روانی سے شامل کیا ہے۔
ممتاز عمر صاحب کی شخصیت میں موجود انسانی ہمدردی واخلاص کا عکس ان کی تحریروں میں بھی جا بجا جھلکتا محسوس ہوتا ہے ۔ جہاں آپ نے عمرِ عزیز کا ایک طویل عرصہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی احسن انداز میںادائیگی کرتے ہوئے گزارا وہیں آپ نے اپنے سفرِ حجاز کو محبت اور وارفتگی کے انداز میں سپردقلم کیا ہے۔اس مضمون سے ان تمام لوگوں کو جوارضِ مقدسہ اور رسولِ محترم ﷺ کی محبت سے سر شار اس سفر کے متمنی ہیں…

مزید پڑھیں

زہریلے رویّے – بتول مئی ۲۰۲۱

ہم میں سے بہت سے لوگ دوسروں کے ماضی کا بوجھ اپنے کاندھوں پر لادے پھرتے ہیں
ریسیپشن سے معلومات لینے کے لیے ایک لمبی قطار لگی ہوئی تھی ۔ ایک خاتون کی باری آئی ۔آگے بڑھیں اور ریسپشنٹ کو دیکھتے ہی شناسائی کا دعویٰ انتہائی گرم جوشی سے کرنے لگیں۔
ارے تم وہی ہو نا شبانہ کی لڑکی!
لڑکی نے چونک کر اجنبیت سے ان کو دیکھا پھر پرچی بنانے لگی اور ظاہر کیا کہ اس نے پہچانا نہیں ہے۔
لیکن خاتون نے اس کو کافی نہ جانا پھر کہنے لگیں ،امی ٹھیک ہیں ؟ تمھارے شوہر کا کیا بنا اب تو مار پیٹ نہیں کرتا ؟ بڑا بھائی گھر واپس آگیا چرس کی لت ختم ہوئی کہ نہیں ؟
ایک ہی سانس میں اس پرانی شناسائی نے لڑکی بے چاری کا سارا کچھا چٹھا بیان کردیا تھا ۔لڑکی نے ساری بات سن کر مسکراتے چہرے کے ساتھ اعتماد سے بلند آواز میں کہا ،آنٹی میں نے آپ کو پہچانا نہیں میں وہ نہیں جو آپ مجھے سمجھ رہی ہیں ۔سب لوگ ہنسنے لگے اور آنٹی صاحبہ پرچی ہاتھ میں لے کر بڑبڑاتے ہوئے لڑکی کے رویے کوڈرامہ قرار دیتے ہوئے چالاک مکار عیار کے القاب سے نوازتی ہوئی آگے کو بڑھ گئیں۔
مسئلہ لڑکی…

مزید پڑھیں