لے سانس بھی آہستہ! -بتول اپریل ۲۰۲۳
ڈھابے پر کھانا کھاتے یونیورسٹی کے تین دوستوں احمد ، عدیل اور شارق کے بیچ بحث چل پڑی کہ کھانا اور نصیب کا آپس میں
ڈھابے پر کھانا کھاتے یونیورسٹی کے تین دوستوں احمد ، عدیل اور شارق کے بیچ بحث چل پڑی کہ کھانا اور نصیب کا آپس میں
زرک شدید اُلجھن کا شکار ہے۔اس کے ساتھ پڑھنے والی لڑکی ایک وطن فروش دہشت گرد کا الزام لے کر اس کے سامنے ہے۔اس معاملے
محترمہ رخشندہ کوکب اولین مدیرہ’’بتول‘‘26مارچ1959 بمطابق16رمضان المبارک کو اس فانی دنیا سے رخصت ہوئیں ۔ آج ان کی یاد تازہ کرنے کے لیے ان کی
الحمدللہ ایک بار پھر اللہ رب العزت رب رحیم کی رحمتوں کا فیضان تھا ۔ ایک بار پھر یہ حقیر ذلیل گناہوں میں ڈوبی ہوئی
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی ہاتھ آجائے مجھے میرا مقام اے ساقی علامہ اقبال کے اس شعر میں مطالب و
ہم اکثر مغرب سے شاکی رہتے ہیں ان کی تہذیب کو فرسودہ ، فخش سمجھتے ہوئے معاشرتی اقدار کو تباہی کے دوراہے پہ گامزن خیال
جب میں جامعہ میں آئی بنت اصغر میں ایک عام سادہ سی لڑکی ہوں ۔ دیہات میں رہتی تھی ۔ بس پرائمری تک تعلیم حاصل
ام ریان ۔ لاہور مارچ کا بتول اپنے جاذبِ نظر سر ورق کے ساتھ موصول ہؤا۔ نوائے شوق میں ڈاکٹر جاوید اقبال باتش کی غزل
ارشادِ ربانی ہے: ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلی اْمتوں پر فرض کیے گئے
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk