دعاکی برکت – نور جنوری ۲۰۲۱
” اوہ! آج تو دیر ہوگئی‘‘۔وہ ہر بڑا کر اٹھ بیٹھا ۔ ”لیکن الارم کیوں نہیں بولا ؟‘‘وہ یہ سوچ کر ہی رہ گیا۔دیرہورہی تھی۔اس نے جلدی سے کمبل اُتارکر پھینکااوربرش لے کر غسل خانےمیں گھس
” اوہ! آج تو دیر ہوگئی‘‘۔وہ ہر بڑا کر اٹھ بیٹھا ۔ ”لیکن الارم کیوں نہیں بولا ؟‘‘وہ یہ سوچ کر ہی رہ گیا۔دیرہورہی تھی۔اس نے جلدی سے کمبل اُتارکر پھینکااوربرش لے کر غسل خانےمیں گھس
ٹھیک اڑھائی بجے ابراہیم ہیڈ ماسٹر کے کمرے میں داخل ہوا ۔ اندر ہیڈ ماسٹر کے ساتھ سر قاضی، سرمرتضیٰ اور عثمان کے والد بیٹھے تھے ۔ عثمان کے والد لمبے ، چوڑے ،رعب دار شخص
جیپ زور سے اچھلی۔ ہمارے سر چھت سے ٹکراتے ٹکراتے بچے ۔ پھر اس نے تیزی سے ایک موڑ کاٹا اور سیدھی ایک ریت کے ٹیلے پر چڑھتی چلی گئی ۔ ہم پیچھے کی طرف جھک گئے ۔ جیپ پوری
گرمیوں کی چلچلاتی دوپہر تھی، گھر میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ حیا،حرا اور حنین کو زبردستی سلانے کے بعد خود بھی وہیں ٹھنڈے فرش پر لیٹ گئی تواس کی آنکھ لگ گئی۔ ابھی
میری پریاں اک دن مجھ کو پری ملی کلیوں سی وہ کھِلی کھلی نٹ کھٹ کرتی اس کی ادا چہرہ پھول سا کھلا کھلا مجھ کو پریوں کی رانی لگے ملنے سے اس کے بھاگ جگے رب سے مانگوں اس کی خوشی چہکے باغ میںجیسے کلی وہ ہے میرے دل کی جان ثوائبہ میرے گھر کی شان رحمتِ رب کا اشارہ ہے آنکھ کی ٹھنڈک سارہ ہے خوشی سے آنگن بھرا مرا ساقیؔ پر ہوا کرم ترا
ٹک۔ٹک۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹربینڈ ۷۸۶پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت و ترجمہ
”میرے تایا بہت بیمار ہیں پلیز پلیز ان کے لیے دعا کریں اللّہ ان کے لیے آسانیاں کریں‘‘۔
”کیا ہے یہ سب ؟“امی نےارم کےموبائل پرآنےوالےمیسج کودیکھتےہوئےکہا۔” اسے پڑھ کر تو دعا کرنے کے بجائے ہنسی آنے لگتی ہے ،مذاق محسوس ہوتا ہے ،بھلا ایسا ہوسکتا ہے کہ کوئی اتنا
’’بیٹا ! یہ جنگل کا بادشاہ شیر ہے۔‘‘میں نے یہ آواز سن کر اپنا سر اوپر اٹھایا۔ میرے سامنے ایک آدمی اپنے دو بچوں کے ساتھ کھڑا تھا۔ بچوں کی آنکھوں میں تجسس اور چہروں پر دبا دبا
کرونا لاک ڈائون جہاں بہت کچھ لے کر گیا ، وہاں بہت کچھ سیکھا بھی گیا۔ لاک ڈائون کی وجہ سے سب کچھ بند ہو گیا لیکن ایک چیز جو چل رہی تھی وہ NET،اور اس کی وجہ سے سب
’’تبریز! میں کہتی ہوں کہ رُکو!‘‘امی جان نے تیکھے لہجےمیں گیٹ کی طرف بھاگتےہوئے تبریز میاں کوپکارا۔
چوہدری قمر جہاں ۔ ملتان
س: کہتے ہیں کہ ہاتھ میں کھجلی ہو تو دولت آتی ہے ۔ لیکن اگر پائوں میں کھجلی ہو تو ؟
جناب ایڈیٹر صاحبہ،ماہنامہ ، نور ۔السلام علیکم
مارچ کا ماہنامہ نور مل گیا ہے ۔ رسالہ کو دیکھ کردل خوش ہو گیا ۔ انتظار کی ساری کوفت ختم ہو گئی ۔ یہ رسالہ اتنا زیادہ طویل نہ تھا کہ پڑھنے میں بوریت محسوس ہوتی یا کوئی
فہرست اللہ کے نام سے آپ کی باجی حمد(نظم)۔ شاہدہ سحر سراجاً منیر طس روشنی کاسفر نزہت وسیم (بچو سنو اک کہانی(نظم امان اللہ نیّر شوکت عمر پر کیا گزری(ناول) حمیرا بنت فرید دعا کی برکت ثوبیہ رانی ایموجی مریم شہزاد (میٹھا سیب(نظم انصار احمد (رم جھم لاج(ناول مدیحہ نورانی ڈیزرٹ سفاری ریان سہیل نیا سال/جاڑا(نظم) قمر جہاں علی پوری پراسرار گٹھری روبینہ بنت عبد القدیر میری کہانی محسن حیات بچے ہمارے عہد کے شہزادی پھول بانو پھول کی فریاد( نظم) غلام زادہ نعمان نہیں نہانا سلمان یوسف سمیجہ میری پریاں(نظم) عائشہ ساقی ریڈیونورستان ذروہ احسن بکری کا بچہ(نظم) محمد رمضان شاکر آپ نے پوچھا فارعہ کھلتی کلیاں نوری ساتھی آپ کا خط ملا حبیبہ عارفین
رابعہ سے ملاقات اور بات چیت کے کئی دنوں بعد تک نینا اُداس اور بے چین رہی۔ وہ سوچتی تھی کہ جو کچھ اس نے کیا ہے وہ شاید اس کے دوستوں کے حق میں بہتر نہ ہو ۔ وہ کبھی بالکل
آج عید ہے
زینب منیب
’’ مغیرہ اُٹھو آج عید ہے ۔ عید کی نماز پڑھنے جانا ہے۔نہا کرتیار ہو جائو۔‘‘ امی نے مغیرہ کو اٹھاتے ہوئے کہا ۔مغیرہ اٹھا اور نہا کرتیار ہوگیا۔
پیارے نوری ساتھیو! اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔ ۓنئے عیسوی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ سردی کی شدت ہے۔ پہاڑوں نے برف کا لبادہ اوڑھ لیا ہے ۔ دنیا اجلی اجلی لگ رہی ہے۔ دل چاہتا ہے کہ یہ اجلا پن ہمیشہ برقرار رہے۔ اس اجلے پن کو اس پاکیزگی کو ہم ہی یا تو برقرار رکھیں گے یا میلا کر دیں گے کیوں کہ اس دنیا کو صاف ستھرااور خوب صورت بنانے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے جو اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ کسی نے کیا خوب نصیحت کی ہے کہ جب تم کسی جگہ کو چھوڑ کر جائو تو اسے پہلے سے زیادہ صاف ہونا چاہیے۔مگر ہم اس دنیا کو دو طرح سے میلا کر رہے ہیں۔ ایک تو آلودگی پھیلا کر جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پھول کملا گئے ہیں اور سبزہ خاک ہو رہا ٕہے ، جنگلی اور آبی حیات
حمد
کتنا حسیں اس نے انساں بنایا
فرشتوںسے سجدہ بھی اس نے کرایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
بھٹکے ہوئوں کو ہے رستہ دکھایا
دوزخ میں گرنے سے ہم کو بچایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
رہِ زندگی میں ہدایت عطا کی
محمدؐ کی صورت شفاعت عطا کی
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
فہم دین و دنیا کا اُس نے دیا ہے
عمل کا بھی سامان اُس نے کیا ہے
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
ہوا میں پرندوں کو اُڑنا سکھایا
ترانۂ حمد مل کر ان سب نے گایا
یہ اُس کا کرم ہے یہ اُس کا کرم ہے
سکپ کا ایک دوست سٹریٹ پریسٹ تھا۔ یعنی سڑک کا پادری۔ وہ ایک بہت بڑی صلیب اٹھائے گلیوں میں پھرتا، جب کوئی اس کی طرف متوجہ ہوتا یا بات چیت کرتا تو موقع پاتے ہی اسے ایک چھوٹی سی بائبل پڑھنے کے لیے دے دیتا۔ ایک دن سکپ محمد المصری کو عیسائیت کی دعوت دینے کے سلسلے میں مشورہ لینے کے لیے اس سے ملنے چلا گیا۔
حضرت محمد ؐ سید المرسلین ، رحمتہ اللعالمین خاتم النبین کی حیات طیبہ ، شریعتِ اسلامی کا اہم ماخذ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مسلمان کی زندگی کے لیے واجب التقلید نمونہ ہے ۔ اس سے جہاں شریعت کے احکام و ہدایات ملتی ہیں ، وہاںاسلامی زندگی کا ایک مثالی نمونہ بھی نظر آتا ہے ۔ اس حیاتِ مبارکہ کو پڑھ کر اور سن کر ، مسلمان کا دل و دماغ جو اخذ کرتا ہے،
بچو سنو اِک کہانی
بچو سنو تم مجھ سے اچھی سی اِک کہانی
تم نے سنی نہ ہو گی ایسی کبھی کہانی
لڑکا حمید ہے اِک معصوم و سیدھا سادا
تم کو سُنا رہا ہوں اُس کی ہی میں کہانی