زوجین میں سمجھوتہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰
سمجھوتہ کے معنی ہیں ایک دوسرے کو سمجھ لینا اور اسی کو مفاہمت کہا جاتا ہے۔ سمجھوتہ یک طرفہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، دونوں
سمجھوتہ کے معنی ہیں ایک دوسرے کو سمجھ لینا اور اسی کو مفاہمت کہا جاتا ہے۔ سمجھوتہ یک طرفہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، دونوں
انسان طبعاً کمزور ہے (النسا ۸۲) اور سرشت میں عجلت پسند ہے (الانبیاء۷۳، اسراء ۱۱) اس لیے پائدار سکھ کے حصول کے لیے انتظار کی
حیات میں حیا مضمر ہے۔ یا پھر حیا کے سنگ حیات خوبصورت ہے۔ وہی فرد اور معاشرہ تازگی اور حسن کے ساتھ زندہ رہتا ہے
تعلیم کی ابتدائی جماعت سے ہی سب جانتے ہیں کہ کامیاب ہونے اور اگلے درجے میں ترقی حاصل کرنے کے لیے کسی ایک یا زیادہ
گھر ایک ایسا مقام ہے جہاں انسان بے فکری سے اپنا وقت اپنی مرضی کے مطابق گزارتا ہے، گھر ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔
گلابی جاڑے کی آمد آمد تھی ۔ شام کو ہلکی سی ٹھنڈک محسوس ہوتی ، مگر دن میں گرمی کا احساس غالب رہتا ، سبک
انسان جب سے ہوش سنبھالتا ہے اپنے ساتھ اچھے برے ہونے والے معاملات کا سامنا کرتا ہے۔ بہت چھوٹی عمر میں ہونے وا لے زیادہ
خبر کی دنیا بہت وسیع ہے اور اسی لیے اسی نسبت سے اس کی تعریفات میں بھی بہت وسعت ہے۔ بسا اوقات یہ تعریفیں ایک
انسان خوابوں اور خیالوں میں لامتناہی خواہشوں، آرزئووں اور تمناوں کے چمن میں بستا ہے۔ اس چمن خیال پہ کچھ خرچ نہیں ہوتا، کسی کی
اشتہاری کمپنیاں جب کسی چیز کی فروخت کے سلسلے میں سلوگن بناتی ہیں تو وہ کوئی سیدھا سادہ معاملہ نہیں رہتا۔ عوام الناس میں پذیرائی
یہ سوچ سب سے پہلے غالباً قابیل کے دماغ میں اس وقت آئی ہوگی جب اپنے بھائی ہابیل کو اپنے ہاتھوں قتل کر کے لاش
انسانوں کے بے شمار مزاج ہوتے ہیں۔ اور ہر مزاج کا ایک الگ ہی رنگ ہوتا ہے لیکن یہ ایک فطری تقسیم ہے کہ خوشی
انسانوں کے بے شمار مزاج ہوتے ہیں۔ اور ہر مزاج کا ایک الگ ہی رنگ ہوتا ہے لیکن یہ ایک فطری تقسیم ہے کہ خوشی
خبر کی دنیا بہت وسیع ہے اور اسی لیے اسی نسبت سے اس کی تعریفات میں بھی بہت وسعت ہے۔ بسا اوقات یہ تعریفیں ایک
ارشادِ ربانی ہے: ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلی اْمتوں پر فرض کیے گئے
اسلام آفاقی دین ہے رب العٰلمین نے سیدناﷺ کو رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا اور قرآن مجید فرقان حمیدھدی للعالمین ہے۔اس دین کا قرآن پاک
اللہ تعالیٰ نے اپنا نام’’الناصر‘‘ اور ’’النصیر‘‘ رکھا ہے۔ مدد کا منبع و سرچشمہ اللہ رب العزت کی ذات ہے۔ ’’…اور مدد تو اللہ ہی
ہم نے خانہ دارانہ زندگی کا آغاز’’اپنی مدد آپ‘‘ کے تحت جدہ سے کیا۔ اور وہاں اس زمانے میں مددگار رکھنے کی عیاشی ’’ہنوز دلی
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
زندگی میں کبھی کبھی بہت ہی ناقابل یقین غیر متوقع طور پہ انسان ایسے مقام پہ آجاتا ہے جب وہ اپنے اندر کی جان لیوا
انسان دنیا میں جو بھی کوشش، محنت کرتا ہے اس کی بنیادی وجہ خوشی کی تلاش ہوتی ہے ۔ یہ خوشی آخر کیا جذبہ ہے؟
انسان کا قلب ایک آئینے کی مانند ہے جو اگر صاف شفاف ہو تو اس میں تجلیات کا عکس نظر آنے لگتا ہے۔ چار امور
تبدیلی ایسا پرکشش لفظ ہے جس کے پیچھے یقینی بہتری اور امید کا تصور ہی غالب رہتا ہے۔ تبدیلی کی ایک حقیقت وہ ہے جو