آرام دہ بستر – بتول جنوری ۲۰۲۳
ہر برسرِ روزگار فرد گھر بسانے سے پہلے اپنے ٹھکانے کی فکر کرتا ہے۔ چھوٹا سا مکان ہو جو زندگی کو آگے چلا سکے۔ اور
ہر برسرِ روزگار فرد گھر بسانے سے پہلے اپنے ٹھکانے کی فکر کرتا ہے۔ چھوٹا سا مکان ہو جو زندگی کو آگے چلا سکے۔ اور
ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی
شمارہ دسمبر 2022ء دھند بادلوں اور سخت سردی کا تاثر دیتا ہوا ٹائٹل بہت ہی دلکش ہے ۔ اور ’’ابتدا تیرے نام سے‘‘ مدیرہ محترمہ
غالبؔ نے برسوں پہلے اپنے ایک مصرع میں کہا تھا ؎ ’’ لے آئیں گے بازار سے جا کر دل و جاں اور‘‘ لیکن انہیں
نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کی بہترین تعلیم و تربیت ہماری اولین ذمہ
بچوں کی جنسی تعلیم اور اسلام مصنفہ : ثریا بتول علوی موجودہ دور میں سوشل ، ڈیجیٹل اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے جنسی بے راہ
ہم نے دماغ کے ایک خانے کو تھپکیاں دے دے کر نیم خوابیدہ حالت میں رکھا ہؤا ہے۔ تزکیہ نفس اور تطہیر قلب کے لیے!
عید کے لیےخریدی سلیم شاہی جوتیاں گھروں میں رکھی رہ گئی تھیں ،اور نرم و نفیس جوتیاں پہننے والوں کے آبلوں سے خون رس رہا
پون کا باغیچہ سانس لے رہا ہے ۔ بہاروں کو آواز دے رہا ہے ۔مگر پون کی اپنی زندگی میں یادوں کی خزاں کا موسم
گھر میں رونق کا راج تھا،فخر احمد کے انتقال کے بعد شاید پہلی بار گھر میں رشتہ دار اِکٹھے ہوئے تھے،مگر موقع اور احساسات بالکل
عبدالباقر ایک ترقی پذیر ملک کے سب سے گنجان آباد شہر کےجنوب میں ایک متوسط محلے میں قدرے زمین میں دھنسے ہوئے دو کمروں کے
ماں جی کی آنکھوں سے ڈھیروں موتی جیسے آنسو گر گر کر بکھرتے جارہے تھے ۔وہ دلاسہ دینے پر اور زیادہ رونے لگتیں۔ ہم سب
ہ بہت دیر سے تکیہ پر سر رکھے، چہرہ دوپٹے میں چھپائے روئے جا رہی تھی۔ اپنا دُکھ کہتی بھی تو کِس سے؟ اس کی
’’میں بچے کو کسی صورت نہیں چھوڑ سکتی ….بچے کو خود سے جدا نہیں کر سکتی ‘‘بچے کو سینے سے چمٹائے وہ سسکیاں لے کر
شادی کا گھر تھا لیکن مجال ہے جو کسی کام کی بھی کوئی ’’ کل ‘‘ سیدھی ہوئی ہو۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا ہر
مسعود کی زندگی میں چند چیزوں کا خاص عمل دخل تھا۔ زمین ادھر سے ادھر ہو جائے لیکن اسے بس انہی چیزوں کی پروا تھی
نگاہِ لطف و ادا تیری چاہیے بھی نہیں کہ تیری ذات سے وابستہ کچھ گِلے بھی نہیں مچل مچل اٹھے دھڑکن ، دہک اٹھیں رخسار
دھیان کی سلائی پہ لفظ بُنتےبُنتے میں دانے بھول بیٹھی ہوں ان کی بات سننے میں ان کا دھیان رکھنے میں خود کو رول بیٹھی
نبی اکرم ﷺ کی شخصیت کے کارناموں کا مطالعہ ایک ایسی عظیم الشان شخصیت کا مطالعہ ہے جس کے ہر قول و فعل کو اب
خالق کائنات کی دنیا میں نظم،ترتیب اور باقاعدگی کے عناصر نے جہاں حیات انسانی کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں،وہیں ایک پوشیدہ درس بھی دیا
ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ اللہ تعالیٰ کے دین کو دنیا میں قائم کرنا اور اس کے کلمے کو اس طرح سربلند کرنا کہ
اپنے اپنے عکس کی گرویدہ ہے بھیڑ میں تنہائی اک پوشیدہ ہے باخبر دنیا میں خود سے بے خبر دانا و بینا نہیں ،خوابیدہ ہے
کیا تم درد خریدو گی تپتا دن سنسان گلی تھی دیر سے کوئل کوک رہی تھی سبز کریلے، تازہ بھنڈی سوندھے بھٹے ، ٹھنڈی قلفی
قارئینِ کرام سلام مسنون نئے سال کا آغاز اس دعا کے ساتھ کہ رب کریم اس سال کو ہماری ذاتی اور اجتماعی زندگیوں میں خیر
کیسے کیسے تھے آستاں آباد اور پھر ہو گیا جہاں آباد آپ جو اس طرح سے دیکھتے ہیں آئیے، کیجیے سماں آباد آہٹیں ہیں یہاں
اپنے سینے سے لگالے مجھے اکمل کر دے ماں میں انسانِ مجمل ہوں مفصل کردے اے مرے ابر معاصی تو مری آنکھوں سے ٹوٹ کر