اسما صدیقہ

ہم کو دیو پریس رے – مارچ ۲۰۲۱

نبیلہ کوفتوں کا سالن دم پر لگا کر دوسرے چولہے پر پسندوں کی کلیا کی طرف متوجہ ہوئی جواکلوتے لاڈلے وجاہت کی فرمائش تھی ۔ کوفتے گھر بھر کی پسند سہی مگر اسے قطعاً ناپسند تھے۔ابھی ساتھ میں مٹر پلاؤ بھی بنانا تھا۔ چاول دھو بھگو کے رکھےہی تھے کہ موبائل بیپ بجی۔اسکرین پر ’’باجی کالنگ‘‘ جگمگا رہا تھا۔ ’’ارے باجی کیسی ہیں ؟ پورا ہفتہ ہو گیا آپ سے بات کیے‘‘ سلام دعا کے بعد وہ خوش ہو کر پوچھنے لگی۔ ’’ہاں نبیلہ مت پوچھومیں کتنی مصروف ہو گئی ہوں ،میری تو کوئی بیٹی بھی نہیں کہ ہاتھ بٹا دے۔ ماسیوں کے نخرے سہتے جیسا تیسا کام چلانا پڑتا ہے۔ تم ہی اتا پتا لے لیتی نا‘‘۔ ’’ارے باجی قبر کا حال تو مردہ ہی جانتا ہے۔ بچیوں کو بھی اچھے سے اچھا پڑھانا ضروری ہے ۔اب تو کیا پتا آگے ان کی قسمت کیا ہو! عنیزہ بی ایڈ

مزید پڑھیں

مداوا – بتول فروری ۲۰۲۱

یہ کون گیا ہے گھر سے مرے ہر چیز کی رونق ساتھ گئی ہوں اپنے آپ سے بیگانہ بے چین ہے پل پل قلبِ حزیں اک سایہ ٹھنڈا میٹھا تھا اک رم جھم سی برسات گئی کیا تپتا جیون سامنے ہے ہر لطف وکرم کی بات گئی لیکن یہ جس کے اذن سے ہے وہ اوّل وآخر ظاہر ہے وہ باطن و حاضر ناظر ہے خود دل کو تسلی دل نے ہی دی جب حرفِ دعا میں رات ڈھلی یوں اس کو پکارابات کُھلی محرومی ہے ہر چند بڑی اس کربِ نہاں میں دیکھوتو اک یاددہانی ہےمخفی ہر شے کو فنا باقی ہے وہی جو قائم ودائم زندہ ہے اور عمر ِرواں کا ہر لمحہ جو گزرا جو آئندہ ہے سب اس کے قوی تر ہاتھ میں ہے اس کے ہی مبارک ساتھ میں ہے ہے ہجر میں پنہاں قربِ خفی ہر محرومی ہے بھید کوئی وہ جس کی کھوج

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول جنوری ۲۰۲۲

میری نانی امی حفصہ سعید میری نانی جان، ’’صدیقہ‘‘ میری امی ہی تھیں کیونکہ میں نے ان کی گود میں ہی آنکھ کھولی اور پرورش پائی۔ نانا جان محمد عمر کی وفات کے بعد جب نانی امی کا جوان اکلوتا بیٹا ’’محمد فاروق عمر‘‘ اچانک حادثے میں خالقِ حقیقی سے جا ملا تو یہ صدمہ انہوں نے بہت حوصلے اور صبر سے برداشت کیا، کہا کرتی تھیں! ’’اللہ تعالی کی امانت تھی اسی کے پاس چلی گئی‘‘۔ دنیا سے جانے والے تو اپنے مقرر وقت پہ جانے پہ مجبور ہیں مگر پیچھے رہنے والے اکیلے رہ جاتے ہیں۔ نانا جان کی وفات اور پھر فاروق ماموں کی وفات نے انہیں تنہا کر دیا تھا۔ اب میری امی ہی ان کی واحد اولاد تھیں تو اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لیے نانی امی نے مجھے گود لے لیا تھا۔ میں نے نانی کو محنتی، سلیقہ مند، صابر اور شاکر پایا۔

مزید پڑھیں

اجنبیت – بتول جنوری ۲۰۲۲

گمنامی کی چادر اوڑھے دکھلاووں کے بیچ کھڑی ہوں اندر کوئی چیخ رہاہے نقلی ہیں سب رنگ و روغن ہر منظر میں سلگا جیون سونا سونا دل کا آنگن پریت کی آشا پریم کا بندھن ریزہ ریزہ خواب کا مدفن لیپا پوتی کے پیچھے اب جتنا کچھ ہے روپ نگر میں کھنڈر، بنجر ،ویرانی ہے تاریکی ہے، نادانی ہے سچائی بے نام ہوئی ہے کہنے کو دشنام ہوئی ہے جیت کے بھی ناکام ہوئی ہے

مزید پڑھیں

بہتات – بتول فروری ۲۰۲۲

بہتات درد کو سہنا مشکل تھا یا بے دردی کو جسم وجاں پہ بیتنے والے دونوں ہی آزار بہت تھے (کچھ تو گھاؤ کے بھر جانے میں ساماں بھی درکار بہت تھے) زہریلی سی آب و ہوا میں خوابوں کے کچھ پھول کھلے تھے اور رستے پر خار بہت تھے درد کا دارو کیا مل پاتا؟ چارہ گر لاچار بہت تھے زخم جہاں کی بات کریں کیا ہندسہ ہندسہ گننے والے جذبوں سے بیزار بہت تھے سچائی تھی یہ بھی کیسی پھیل رہی تھی بھوک کی شدت لذت کے انبار بہت تھے پتھریلی سی اس دنیا کو کوئی بہت ہی دور نہ جانے وحشت قلت ہیبت کیا کیا برکھا رت جو تھی اس میں بھی طوفانی آثار بہت تھے بچگانہ سی کچھ باتوں نے بختِ سیہ تعبیر کیا ہے بحرانی تاریخ کی لوح پہ بحرانی کردار بہت تھے

مزید پڑھیں

روئے سخن – بتول جون ۲۰۲۲

وبا کے دو گزشتہ برسوں کی یاد میں کچھ احساسات نظم ہوئے) مکالمہ تو خدا سے تھا بس خدا کے عہدِ وفا سے تھا بس قبولیت تھی اسی کے آگے اور اس سے ہٹ کےجو بات بھی تھی اسی تسلسل کا مرحلہ تھا اسی تکلم کا سلسلہ تھا جو التجا تھی جو مشورہ تھا سوال تھا جو دلیل تھی جو کوئی تھا دعویٰ کہیں تھا شکوہ اسی تخیل سے مل رہا تھا کہیں تڑپنے کا واقعہ تھا کسی کے لٹنے کا سانحہ تھا کسی کے مٹنے کا ماجرا تھا (اور اس پہ گریائے دل زدہ تھا) اسی سے کہنے اسی سے سننے کا اک یقیں برملا رہا تھا جو دل دکھا تھا سوال پھر اب کسی سے کرتے جواب خواہ اب کہیں سے آئے دراصل اس سے ہی مل رہا تھا مطالبہ تو رضا کا تھا بس اسی سے ملتی عطا سے تھابس اسی کی سچی پنہ سے تھا بس

مزید پڑھیں

نعت – بتول نومبر ۲۰۲۲

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم بلندیِ خیال میں،جواب میں سوال میں وفا کے ہرکمال میں، عمل کے ہرجمال میں عروج میں ،زوال میں غرض کسی بھی حال میں ہیں آگہی کاراستہ، وہی حبیبِ کبریا منازلِ شعور میں، محافلِ سرور میں دل و نگہ کے نور میں ، فضائلِ وفور میں جلالِ کوہ طور میں ،خدا کے ہر غرور میں وہ روشنی کاسلسلہ، وہی حبیبِ کبریا نہ نفرتوں کی حدرہے،زباں پہ ردّوکد رہے کدورتیں ہوں اس قدر،شعورِجاں پہ زد رہے جہاں جہاں بھی دیکھیے عجیب شدومد رہے توپھر حیات مصطفٰے ، کرے عطا نئی جلا کوئی کٹھن ہو مرحلہ، ملے نہ کوئی درکھلا تو اسوہِ محمدی نظر نظر کا آسرا شبِ سیہ کے بام پر بنے سحر کاراستہ وہی حبیبِ کبریا، وہ مل گئے خدا ملا

مزید پڑھیں

برف رتوں کا المیہ – گھرہستن – بتول مارچ ۲۰۲۳

برف رتوں کا المیہ گھروں کے آنگن ،دلوں کے دامن ،تمام ڈیرے ہوس کی دہشت نے ہیں بکھیرےکئی بسیرے کہر میں لپٹی ہوئی فضا میں نہ جانے کتنی ہی سسکیاں ہیں لہو جماتی یہ جاں گھلاتی ہوا میں کیسی خموشیاں ہیں جدائیوں کے جو المیے ہیں وفاکی قسمت کچل رہے ہیں خنک شبوں کی طوالتوں میں بہت سے اسرار کھل رہے ہیں یہ برف لہجے جو سرد مہری سے اٹ گئے ہیں اثر ہے یخ بستہ موسموں کا کوئی ہے شکوہ شکستہ پائی سے دل زدوں کا درونِ دل کے ہرایک درکی دبیز چلمن بکھرگئی ہے ٹھٹھرتے موسم کو دوش دے کردلوں کی دنیا اجڑگئی ہے کسی کا چہرہ دھواں دھواں ہے نظرجہاں ہے لہو نہیں ہے رگوں میں برفاب سا رواں ہے نظربہک کرکدھر گئی ہے یا برف جذبوں پہ پڑگئی ہے یہ المیہ ہے ،یہ حادثہ ہے،یاسرد موسم کاسلسلہ ہے     گھرہستن یہی تو جرم گراں ہے

مزید پڑھیں

’’ارے یہ کیا ؟ گرمیوں کے کپڑوں پہ اتنا اہتمام ؟بھئی ہم تو لان کے سوٹ پہ کوئی بیل یا لیس نہیں لگاتے ….خواہ مخواہ کی فضول خرچی‘‘ ۔ رضیہ خالہ نےماتھے پہ بل ڈال کر سامنے والی خاتون کو دیکھ کر کہا ۔ ویسے ان کے علاوہ بھی کئی خواتین لان کے سوٹ پہ ہلکی یا زیادہ لیس ٹانکے ہوئے تھیں، کیا برا تھا،مگر نوشین اور اس کی نوعمر بیٹی ان کا نشانہ تھی ۔وہ اپنی سبکی محسوس کرتے ہوئے وہاں سے اٹھ گئیں ۔آنکھوں میں نمی سی آگئی جیسے کوئی زخم پہ نمک پاشی کرے تو لامحالہ آتی ہے۔ صوفیہ جو پاس بیٹھی تھی تلملا کر رہ گئی۔ ’’حد کرتی ہیں پھوپھو آپ بھی….بےچاری سال ہؤا بیوہ ہوئے اسے….بڑی مشکل سے یہاں آئی بچوں کے ساتھ گھر میں مقید ہو کررہ گئی تھی ….میلے پھٹے کپڑوں میں اجڑی حالت میں کھوئی ہوئی رہتی ہے۔ بڑا سمجھانے کے بعد

مزید پڑھیں

حمدِ ربِ جلیل – اسما صدیقہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ $ 20 / year پلان حاصل کریں ماہانہ $ 2 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

قحط ہے – اسما صدیقہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ $ 20 / year پلان حاصل کریں ماہانہ $ 2 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

انتظار – اسماء صدیقہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ $ 20 / year پلان حاصل کریں ماہانہ $ 2 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

مبارزت ہے – بتول جولائی ۲۰۲۱

مبارزت ہے لعینِ دوراں! مبارزت ہے (مگر کدھر سے؟) گھرے ہوئے غم زدہ نگر سے نہیں وسیلہ جنھیں میسر نہ کوئی سامانِ جنگ حاصل جو اپنے گھر میں ہوئے ہیں بے گھر جو رزم گاہوں میں ہیں مسلسل ادھورے پن میں بھی ہیں مکمل نہتے لوگوں کے دستِ بےکس میں سنگ پاروں کا اسلحہ ہے یقیں کی دولت سے جو غنی ہیں خدا کی الفت کے جو دھنی ہیں قسم خدا کی وہی جری ہیں زمینِ اقدس میں پھر مقدس لہو کی خوشبو بسی ہوئی ہے شہادتوں کی صدا ہے لیکن امید فتحِ مبیں ہری ہے دریدہ جسموں کے زخم گننا ہے گرچہ مشکل رقم اسی میں ہوئی ہے وجہِ شکست باطل بلکتے چہروں پہ جیسے ٹھہری نویدِ منزل غم وستم سے جو ہیں شکستہ قیامتوں سے نہیں وہ پسپا صداقتوں میں نہیں وہ تنہا مگر حمایت کا سارا لشکر کبھی تو پہنچے بیاں سے آگے وہ کاروانِ سپہ کے

مزید پڑھیں