ہم کو دیو پریس رے – مارچ ۲۰۲۱
نبیلہ کوفتوں کا سالن دم پر لگا کر دوسرے چولہے پر پسندوں کی کلیا کی طرف متوجہ ہوئی جواکلوتے لاڈلے وجاہت کی فرمائش تھی ۔ کوفتے گھر بھر کی پسند سہی مگر اسے قطعاً ناپسند تھے۔ابھی ساتھ میں مٹر پلاؤ بھی بنانا تھا۔ چاول دھو بھگو کے رکھےہی تھے کہ موبائل بیپ بجی۔اسکرین پر ’’باجی کالنگ‘‘ جگمگا رہا تھا۔ ’’ارے باجی کیسی ہیں ؟ پورا ہفتہ ہو گیا آپ سے بات کیے‘‘ سلام دعا کے بعد وہ خوش ہو کر پوچھنے لگی۔ ’’ہاں نبیلہ مت پوچھومیں کتنی مصروف ہو گئی ہوں ،میری تو کوئی بیٹی بھی نہیں کہ ہاتھ بٹا دے۔ ماسیوں کے نخرے سہتے جیسا تیسا کام چلانا پڑتا ہے۔ تم ہی اتا پتا لے لیتی نا‘‘۔ ’’ارے باجی قبر کا حال تو مردہ ہی جانتا ہے۔ بچیوں کو بھی اچھے سے اچھا پڑھانا ضروری ہے ۔اب تو کیا پتا آگے ان کی قسمت کیا ہو! عنیزہ بی ایڈ