اللہ کےنام سے – نور مارچ ۲۰۲۱
نوری ساتھیو! اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ مارچ کامہینہ آگیاہے۔موسم بدل گیاہے۔دن بڑےہوگئےہیں۔یہ وہ بہترین وقت ہوتاہےجب ہم دل جمعی،مستعدی اورخوشی سےاپنےکام نمٹاسکتےہیں،اگرہم چاہیں۔جی ہاں
نوری ساتھیو! اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ مارچ کامہینہ آگیاہے۔موسم بدل گیاہے۔دن بڑےہوگئےہیں۔یہ وہ بہترین وقت ہوتاہےجب ہم دل جمعی،مستعدی اورخوشی سےاپنےکام نمٹاسکتےہیں،اگرہم چاہیں۔جی ہاں
حمد باری تعالیٰ میرے خدا کا سارا جہاں ہے اس کی زمیں اُس کا ہی آسماں ہے کاری گری سے قدرت عیاںہے فن میں ہے
عید کا دن ہے ہر طرف گہما گہمی ہے۔چھوٹے بڑے سب خوش نظر آ رہے ہیں۔ بچوں نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے ہیں اور
دن یوں ہی گزرتے جا رہے تھے، ایک دن عجیب بات ہوئی۔ پادری نے محمد سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ مسجد میں
یہ داستان میری حیات زندگی پر مشتمل نہیں ہے۔یہ میرے بھائی سلمان کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ ویسے ہی جیسے مصطفی زید ی نے
جویریہ اور جنید کا ہفتہ اور اتوار کا دن باغ میں گزرتا تھا ۔ آج بھی وہ صبح سے مالی بابا کے ساتھ لگے ہوئے
رات کا اندھیرا چاروں طرف پھیلا ہوا تھا۔ سردیوں کے دن تھے۔ سب لوگ بستر میں گھسے نیند کے مزے لے رہے تھے۔ اچانک تابش
سترھویں صدی کے آخر تک حکماء پانی کو ایک عنصر مانتے تھے ۔ پھر 1780ء میں ایک مشہور انگریز کیمیا دان ہنری کیونڈش(Henry Cavendish)نے دریافت
گنڈیریاں آئو منے میاں چوسو! گنڈیریاں ٹھیلے والے کے ہاں ہیں لگیں ڈھیریاں شان اللہ کی کتنی ہیں رس بھری میری گنڈیریاں تیری گنڈیریاں گائوں
کتنا خوبصورت منظر تھا ، کیا حسین نظارہ تھا ، ہر طرف ہریالیاں تھیں ، پیڑ پودوں پر بہار آئی ہوئی تھی ، رنگ برنگ
ہم اپنے بڑے نانا جان کو ملنے گئے ان کا نام ڈاکٹر محمد احمد ہے ۔ باتیں کرتے کرتے کہنے لگے ہم امرتسر رہتے تھے
ٹک ۔ ٹک ۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں
ندامت حافظہ ایمن عائشہ احمد اور سالاربہترین دوست تھے۔ تعلیم مکمل کرنےکےبعددونوں نوکری کی تلاش میں تھے۔احمد سالار کی نسبت زیادہ محنتی اور ذہین تھا۔
فہرست اللہ کے نام سے آپ کی باجی حمد(نظم) ظفر محمود انجم فرض محمد رمضان شاکر روشنی کا سفر نزہت وسیم میں زندہ ہوں
حضرت شاہ عبد الطیف بھٹائی صوبہ سندھ کے ایک بہت بڑے صوفی بزرگ گزرے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کے کئی برس ایک ٹیلے پر
گرمی ہے چل کر نہر میں نہائیں اسی بہانے سیر کر کے آئیں آئو ناں بچو تیار ہو لو فوراً ہی گھر سے باہر نکل
چڑیا آجا پیاری چڑیا آجا میری گود میں آن سماجا کب سے تجھ کو ڈھونڈ رہا ہوں تیری راہیں دیکھ چکا ہوں کیوں مجھ سے
پٹھو گرما گرم کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم بنیں گی اب دو ٹولیاں کوئی نہیں ہے کم کھیلیں گے آج ہم تو
پارک میں کھیلتے کھیلتے تبریز میاں کی نظر جامن کے ایک درخت پر پڑی، اور وہ اس کے پاس آگئے۔ ’’اچھا درخت ہے!‘‘انہوں نے اس
محترمہ مدیرہ صاحبہ، السلام علیکم جنوری کا شمارہ ملا۔ پڑھ کر بہت مزا آیا۔ کہانیوں میں سب سے اچھی کہانی’’ پراسرار گٹھڑی‘‘ (روبینہ بنت عبدالقدیر)
’’ بنٹی بیٹا کہاں چھپ گئے؟‘‘ بنٹی کی امی نے تولیہ ہاتھ میں لیتے ہوئے کمرے میں ادھر اُدھر دیکھا ۔ ’’ میں یہاں ہوں
بادل زور سے گرج رہے تھے۔ آسمان پر جب بجلی کڑکتی ننھی مانو کا دل سہم جاتا۔ ’’اللہ جی! بارش نہ ہو۔۔ مجھے بہت ڈر
شہراجمیرمیں ایک مدرسہ تھا جہاں بڑےبڑےامیرافراد کے ساتھ غریبوں کے بچے بھی مفت تعلیم حاصل کرتے تھے ۔اسی مدرسے میں ایک غریب کسان کا بیٹا
’’نمرہ بیٹا کیا ہوگیا ہے تمہیں ۔کیوں ایسے ضد کر رہی ہو؟‘‘ ماما مسلسل اس کی ضد کی وجہ سے پریشان تھیں نمرہ کے پاپا
پیارے بچوں! آج جو کہانی ہم آپ کو سنانے جا رہے ہیں۔ وہ ایک آپ ہی کی طرح کی بڑی پیاری سی بچی کی ہے۔ایک
عروسہ شاہ ۔ سکھر س: نئی اور پرانی نسل میں اختلاف رائے کیوں پیدا ہوتا ہے ؟ ج: پرانی نسل دنیا کو تجربہ کی عینک
فہرست اللہ کے نام سے آپ کی باجی (حمد(نظم ظفر محمود احمد قرآن اور ہم ام حبیبہ روشنی کا سفر نزہت وسیم رم